طہارت و صفائی کی اہمیت

طہارت و صفائی کی اہمیت

بیمار جسم میں نہ صحت مند دماغ رہ سکتا ہے اور نہ صحیح روح کام کرتی ہے۔ اس لئے کہ جسم کی صفائی سے دل و دماغ میں بلند خیالات اور پاکیزہ تصورات جنم لیتے ہیں دل بھی اچھے اور نیک کاموں کی طرف مائل ہوتا ہے اور عبادت تلاوت کی طرف رجوع ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ اس دور کے تمدن کا اصل اصول صفائی ہے مگر اس اہمیت کے جاننے کے باوجود جدید طرز تمدن میں جسمانی طہارت کا کوئی ضابطہ عمل مقرر نہیں ہے اور نہ خیالات فاسد کی اصلاح کیلئے کوئی اصول مدون ہے۔

ایک کہاوت ہے کہ صحت خوبصورتی ہے اور خوبصورتی بھی خوب صحت کی آئینہ دار ہے اس میں شک نہیں ہے کہ ایک صحت مند آدمی کی وجاہت بیمار کے مقابلہ میں بہتر ہوتی ہے اور یہ بات حفظان صحت کے اصولوں پر عمل کئے بغیر حاصل نہیں ہو سکتی۔

اسلامی عقائد میں جو اہمیت توحید کی ہے وہی حیثیت عبادت میں “طہارت“ کی ہے جیسے توحید کے بغیر کوئی عمل قبول نہیں ہو سکتا، ویسے ہی طہارت کے بغیر کوئی عبادت قابل قبول نہیں ہو سکتی۔ غرض جس طرح ہم توحید کو مذہبی اعتقادات کا اصل الاصول سمجھتے ہیں اسی طرح طہارت پر اپنی عبادت کا دارو مدار مانتے ہیں۔ اس لئے تاجدار رسالت صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ النظافۃ من شعبۃ الایمان (ترجمہ) نظافت و پاکی ایمان کا ایک اہم شعبہ (ٹکڑا حصہ) ہے۔

مذید فرمایا اے انس رضی اللہ تعالٰی عنہ پوری طہارت کیا کرو تاکہ تمہاری عمر دراز ہو۔ (کیمیائے سعادت) گویا آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے درازی عمر کیلئے طہارت و صفائی کو لازم قرار دیا اور ہمیشہ باوضو رہنے کو سراہا گیا۔ (ترمذی شریف)

اب دیکھنا یہ ہے کہ طہارت ہے کیا ؟ اور اسلام نے اس کے متعلق کیا احکامات دئیے ہیں۔ عام طور پر طہارت کے معنی پاکیزگی یا صفائی کے ہیں لیکن علامہ غزالی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے لکھا ہے کہ اسلامی طہارت میں ظاہری و باطنی دونوں قسم کی پاکی شام ہے۔ چنانچہ فرماتے ہیں ظاہری صفائی یہ ہے کہ جسم کسی قسم کی نجاست سے آلودہ نہ ہو باالفاظ دیگر جسم ہر قسم کی نجاست سے چاہے وہ حقیقی ہو (جو بظاہر نظر آئے جیسے بول و براز وغیرہ یا حکمی ہو (جو نظر نہ آئے) جیسے (حدث ہوا کا اخراج) ان تمام کو دور کرنے کا نام طہارت ہے۔ اسی طرح جسم کے علاوہ لباس اور مقام عبادت وغیرہ کی ہر قسم کی نجاست سے پاک ہونا شرط عبادت ہے۔ یعنی ایسی طہارت کے بغیر عبادت ناقص اور ناقابل قبول ہے۔

طہارت باطنی کا زیاہ تعلق چونکہ دل سے ہے اس لئے ارشاد ہے کہ بے شک اللہ تعالٰی تمہارے دلوں کو دیکھتا ہے صورتوں کو نہیں دیکھتا۔

یہ کہ خیالات کو فاسد عقائد سے پاک کیا جائے اور دل کو کفر و شرک ریا، بغض و کینہ اور حسد جیسی نجاستوں سے پاک کیا جائے اسلام نے دل کی طہارت کے ساتھ جسم اور لباس کی صفائی و پاکیزگی پر بہت زور دیا ہے اور ان دونوں کو پاک و صاف رکھنے کی تاکید فرمائی ہے حتٰی کہ جسم اور لباس کی صفائی کو داخل عبادت قرار دیا ہے۔

Share this post

Leave a Reply