دل کا دورہ پڑ جائے جہاں کوئی اور موجود نہ ہو تو مریض کو کیا کرنا چاہیئے۔

دل کا دورہ پڑ جائے جہاں کوئی اور موجود نہ ہو تو مریض کو کیا کرنا چاہیئے۔

آج ایک بہت ہی حساس موضوع کے ساتھ حاضرِ خدمت ہوں اور یہ ہے صرف کمزور دل لوگوں کے لیے۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں‌ کہ آپ اسے نہ پڑھیں، اسے ضرور پڑھیئے اور جتنا زیادہ ہو سکے اسے لوگوں تک پہنچائیے ہو سکتا ہے کہ آپ کی اس چھوٹی سی کوشش سے کسی کی جان بچ جائے۔

CPR یعنی (cardiopulmonary resuscitation) سے تو آپ واقف ہی ہوں گے جی ہاں وہی طریقہ جسمیں ہارٹ اٹیک کے مریض کی پسلیوں‌کے جوڑ پر ہتھیلی کے شروع والا حصہ رکھتے ہیں اور اس کے اوپر دوسری ہتھیلی تتلی کی شکل میں رکھ کر دباؤ ڈالتے اور چھوڑتے ہیں تاکہ دل کی حرکت بحال ہو جائے یا اسوقت تک یہ عمل دہراتے رہتے ہیں کہ مناسب طبی امداد میسر ہو جائے۔

اگر اللہ نہ کرے کہ کسی کو ایسی جگہ پر دل کا دورہ پڑ جائے جہاں کوئی اور موجود نہ ہو تو مریض کو کیا کرنا چاہیئے۔

جونہی سینے میں سخت درد محسوس ہونے لگے، جو بڑھتا ہوا بازوؤں اور جبڑے تک محسوس ہو تو اسے دل کے دورے کی شروعات کہیں گے۔ ایسی صورت میں فوراً مریض کو کسی قریبی ہسپتال میں یا ایسی جگہ پر پہنچنے کی کوشش کرنی چاہیئے کہ جہاں سے اسے مدد مل سکے۔ اس شخص کی بے بسی کا عالم کیا ہوگا جو کہ سی پی آر میں ٹریننگ حاصل کر چکا ہو مگر اس وقت یہ عمل خود پر نہیں کر سکتا۔

جس کی دھڑکنیں بے ترتیب ہو چکی ہوں اور اس پر غنودگی چھا رہی ہو اسے صرف 10 سیکنڈز لگتے ہیں مکمل طور پر بے ہوش ہونے میں۔

ایسے مریض کو چاہیئے کہ ہوش و حواس کو قائم رکھنے کی کوشش کرے اور بار بار اور زور سے کھانسنا شروع کردے۔

ہر کھانسی کے بعد ایک گہری سانس لینی چاہیئے، سانس گہری اور لمبی ہو، ٹھیک اسی طرح جیسے پھیپھڑوں کی گہرائی سے بلغم نکالنے کے لیے کھانستے ہیں۔

ایک سانس اور ایک کھانسی ہر دو سیکنڈ کے بعد بغیر وقفے کے لازمی طور پر دہرائی جانی چاہیئے یہاں تک کہ مناسب طبی امداد میسر ہو جائے یا پھر دل کی دھڑکن واپس نارمل محسوس ہو۔

گہری سانسوں سے پھیپھڑوں کو آکسیجن حاصل ہوتی ہے اور اور کھانسنے سے دل کے سکڑنے اور پھیلنے کا عمل واقع ہوتا ہے جس سے خون کی گردش ممکن ہو جاتی ہے۔ اور سکڑنے کے دباؤ سے دل کی دھڑکن کو نارمل حالت میں لانے میں بھی مدد ملتی ہے۔ اس طرح دل کا مریض خود کو کسی محفوظ جگہ تک پہنچانے کی کوشش کر سکتا ہے۔

یہ معلومات زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچائیں اور مت خیال کریں کہ ہماری صحت اور عمر ایسی ہے کہ ہمیں دل کے دورے کا خطرہ نہیں، آجکل کے معمولاتِ زندگی میں دل کا دورہ ہر عمر کے لوگوں میں پڑ سکتا ہے۔

Share this post

Leave a Reply