شوگر کے مریض کیا کھائیں

شوگر کے مریض کیا کھائیں

اس مرض کے مریضوں کی تعداد خطر ناک حد تک بڑھ رہی ہے ۔ اس مرض سے محفوظ رہنے کے لیے ضروری ہے کہ اپنے کھانے پینے پر خصوصی توجہ دیں۔
ڈائبیٹک پیشنٹ (شوگر کے مریض )کے لیے دوا کے ساتھ غذ ا پربھی توجہ دینا ضروری ہے کیوں کہ اس موذی مرض میںپرہیز بہت ضروری ہے ۔بعض حضرات پرہیز کے نام پر خو د پر ہر نعمت کو حرا م کر لیتے ہیں
اس کے لیے آپ کو ضرف اتنا کرنا ہے کہ غذاوںکے انتخاب میںڈاکٹروں کے مشورے پر پوری توجہ دیںکیوںکہ متبادل غذاوں کا نظام رہنمائی کے لیے موجود ہے ۔
متبادل غذاوں کا نظام امریکن ڈائبٹک ایسوسی ایشن کی طرف سے 1950کے عشرہ میںمتعارف کر ایا گیا تھا وقت کے ساتھ ساتھ اس میںردو بدل ہوتا رہا اور آخری تبدیلی یا ترمیم و تنسیخ 1995میںہوئی ۔شوگر کے مریضوں کے لیے غذائی منصوبہ بندی کرنے کیلیے یہ نظام واقعی ایک مدد گار اور اچھی چیز ہے ۔
اس طرح غذاوں کو ان کی غذائیت کی نوعیت او رافادیت کے اعتبار سے چھے گروہوںمیں تقسیم کیا گیا ہے اسی طرح متبادل غذاوں کو بھی چھے فہرستوں میںتقسیم کیا گیا ہے ۔یہ فہرستیںیا اقسام درج ذیل ہیں
1۔ نشاستہ (کاربوہائیڈ ریٹس )
2۔ گوشت (پروٹین )
3۔دودھ
4۔سبزیاں
5۔پھل

6۔چکنائیاں
مذکورہ بالا تمام فہرستوں میںہر فہرست متعدد اور متنوع غذائیںرکھتی ہے ۔ ان کی افادیت کا الگ الگ درجہ ہے جو ظاہر ہے کسی سے کم اور کسی سے زیادہ ہے ۔متبادل نظام کا نام اسے اس لیے دیا گیا ہے کہ یہ ایک غذائی فہرست کی چیز کو دوسرے کے متبادل کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے ۔ایس کرتے ہوئے وہ مقدار پیش نظر رکھتے ہیںجو اگلے صفحات میں دی جا رہی ہے ۔ تاہم غذائیت میں کوی کمی بیشی نہیںہوتی ۔ کسی بھی غذائی فہرست کی ایک آئٹم میںدی گئی ہے ۔مثلااگر آپ کو ناشتہ کے لیے ایک اکائی کا متبادل چننا ہے توآپ ڈبل روٹی کا ایک سلائس یا آدھا کپ دلیہ یا 3/4کپ پکے ہوئے اناج مثلا گندم یا کارن فلیکس کا انتخاب کر سکتے ہیں ۔ان غذائی خفیف مقدار مل سکتی ہے ۔یہ سب کچھ آپ کو 80کیلوریز فراہم کر ئے گا ۔آپ ان غذاوں میں سے کچھ بھی مقررہ مقدار میںاستعمال کر سکتے ہیں کیوںکہ ان کی غذائی افادیت ایک جیسی ہے
غذاوں کے انتخاب میںڈاکٹر کا مشورہ
ممکن ہے ڈاکٹر آپ کوکیلوریز کی روزانہ ضرورت (مجموعی مقدار )بتانے پر اکتفاکرے ۔ایسی صورت میںاگلا کام کسی تربیت یافتہ ماہر غذائیت کا ہے کہ وہ مطلوبہ کیلوریز کی مقدار کو غذئی گووہوں میںتقسیم کرے اور پھر ان کیلوریز کی مقداروںکو کاربوئیڈ یٹس پروٹین اور چکنائی کی خفیف مقدار مل سکتی ہے یہ تعین ہو جانے کے بعد متباد ل غذاوںکے نظام کا مرحلہ آتا ہے
متبال غذاوں کا انتخاب دن بھر کے تینوںکھانوں اورایک یاد وقت کے اسٹیکس کے لے کیا جائے گا جو تمام غذائی گروہوں سے ہو گا ۔ اس لیے مناسب ترین بات یہی ہے کہ پہلے آپ کسی ماہر غذائیت سے مشورہ کر لیں کہ آیا آپ متبادل نظام اپنا سکتے ہیں یا نہیں۔ اگر آپ خود شوگر کے مریض ہیں تو یہ بات آپ کو غذائی کی اہمیت سمجھنے میںمدد دے گی اور آپ کی اپنی غذائی حکمت عملی زیادہ موثر بنانے میںرہنمائی ملے گی
جب آپ متبادل غذاوں کے نظام کی بنیاد سمجھ جائیںگے تو آپ کو پتا چلے گا کہ خودروزانہ مینو ترتیب دینا کتنا آسان ہے یہ حقیقت ہمیشہ ذہین میں رکھیے کہ ہر کھانے کے لیے تجویز کردہ جائیںکبھی بھی یہ کوشش مت کریںکہ ایک وقت کے کھانے کے اوقات ہر روز ہی رہیںجو ایک دفعہ مقرر کر لیے جائیںکبھی بھی یہ کوشش مت کریںکہ ایک وقت کے کھانے میںطے شدہ غذاوںکو چھوڑ دیا جائے اوران چھوڑی ہوئی غذاوں کی مقدار و اگلے کھانے کے ساتھ استعمال میںلایا جائے ۔ یہ طریقہ کار انتہائی غلط ہو گا اور بہت سے مسائل پیدا کر دے گا ۔کیوں کہ آپ کا نظام ہضم ایک وقت میں اتنی اضافی غذا کو برداشت نہیں کر سکتا ۔علاوہ ازیں اس طرح کا ادل بدل دوا اور غذا کے ترتیب دینا کتنا آسا ن ہے ۔ یہ حقیقت ہمیشہ ذہن میںرکھیے کہ ہر کھانے کے لیے تجویز کردہ متبادل غذائیں کائی جانی چاہیں اور کھانے کے اوقات ہر روز وہی رہیں جو ایک دفعہ مقر کر یے جائیں ۔ کبھی بھی یہ کوشش مت کرین کہ ایک وقت کے کھانے میںطے شدہ غذاوں کو چھوڑ دیا جائے اور ان چھوڑی ہوئی غذاوں کی مقدارکو اگلے کھانے کے ساتھ استعمال میں لایا جائے
یہ طریقہ کار انتہائی غلط ہو گا ور بہت سے مسائل پیدا کر دے گ ا۔ کیوں کہ آپ کا نظام ہضم ایک وقت میں اتنی اضا فی غذا کو برداشت نہین کر سکتا ۔علاوہ ازیں اس طرح کا ادل بدل دوا اور غذا کے درمیاں عدم توازن پیدا کر دے گا جس سے اضافی مسائل کا راستہ کھل جائے گا ۔
متبال غذاوں کا نظام سمجھ لینے کے بعد آپ اپنی پسند کا مینو آسانی سے ترتیب دے سکتے ہیں۔
متبادل نظام سے آگاہی آپ کو کھانوںمیں وسیع تر انتخاب اور متنوع غذاوں کی شمولیت کے قابل بھی بنا دیتی ہے ۔ یہ آگاہی آپ کو تجویز کردہ غذاوں کی درست مقدار کھانے کے قابل بناتی ہے اور کاربوہائیڈ پروٹین اور چکنائیوں کی مطلوبہ دن بھر کی تقسیم پہ نظر رکھنے کی صلاحیت پیدا کر دیتی ہے ۔اگر آپ ڈائیٹ پلان (غذائی منصوبے ) میں توازن رہتا ہے کسی ایک پکوان کی ا یک کی بجائے دو پلیٹ بھی لے سکتے ہیں۔
بالفرض آپ کوئی اور غذائی منصوبہ اپنائے ہوئے ہیں تو اسے ڈاکڑ کے مشورہ کے بغیر تبدیل کرنے کی کوشش نہ کریں ۔اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کون سا غذائی منصوبہ ذیر عمل لا رہے ہیں غذائیت کے اعتبار سے پکوان کی افادیت آپ کو اپنی غذاوں میںتنوع لانے میں مدد دے سکتی ہے ۔کھانے پینے کی محتاط عادتیں آپ کو بہتر ی کا احساس دیں گی اور صحت مند بھی رکھیں گی

Share this post

Comment (1)

  • h

    Very usefull

    May 11, 2012 at 9:23 am

Leave a Reply