Alshifa Natural Herbal Pharma

پاکستان میں میسر ‌جنسی تعلیم کے جائز و ناجائز ذرائع

اگرچہ ہمارے ہاں جنسی تعلیم کی شدت سے مخالفت پائی جاتی ہے، جس کی بڑی وجہ لوگوں‌ کا اس بات سے خائف ہونا ہے کہ جنسی تعلیم ان کے بچوں‌ کو مغربی طرز کی جنسی خرافات کا شکار کرتے ہوئے معاشرے کو تباہ و برباد کر دے گی۔ تاہم ہمارے ہاں بعض سطحوں پر مثبت و منفی ہر دو قسم کی جنسی تعلیم کے بعض مواقع پہلے سے موجود بھی ہیں، جن سے بالعموم لوگ آنکھیں بند کئے رکھتے ہیں۔ ان میں سے چند ایک ذیل میں‌ بیان کئے جا رہے ہیں۔
سائنس کی کتب
میٹرک کی سطح‌ پر سکولوں‌ میں بچوں اور بچیوں‌ کو پڑھائی جانے والی تدریسی کتب میں ایک خاص حد تک جنسی مواد موجود ہوتا ہے، جس سے نوعمر طالب علموں‌ کو میاں‌ بیوی کے درمیان قائم جنسی تعلقات کی بخوبی سمجھ آ جاتی ہے حتی کہ وہ میاں‌ بیوی کے ملاپ کے بعد سے ماں‌ کے پیٹ میں‌ شروع ہونے والے اس عمل کو بھی جان لیتے ہیں جو بعد ازاں‌ ان کے بچے کی پیدائش کا سبب بنتا ہے۔

قرآن و سنت کی تعلیمات کی روشنی میں‌ دی جانے والی مثبت جنسی تعلیم بچوں‌ کو اس نوعمری میں بے راہ روی سے محفوظ‌ رکھ سکتی ہے۔
میڈیکل کتب
میڈیکل کالجوں میں پڑھائی جانے والی کتب کی مدد سے میڈیکل سٹوڈنٹس کو میاں بیوی کے تعلق سے لے کر حمل اور بچے کی ولادت تک کے تمام مراحل بالتفصیل پڑھائے جاتے ہیں، جنہیں‌ بالعموم طلبہ و طالبات ایک ہی کلاس میں اکٹھے پڑھتے ہیں۔ امتحانات کی تیاری کے لئے لڑکے لڑکیاں‌ ان اسباق کو آپس میں‌ مل کر دہراتے بھی ہیں اور اسی دوران بہت سی لڑکیاں تعلیم مکمل ہونے سے پہلے اسقاط حمل کی نوبت کو بھی پہنچ جاتی ہیں۔

میڈیکل کتب میں‌ موجود تدریسی مواد کو پڑھنے سے قبل اگر طلبہ و طالبات کے لئے قرآن و سنت کی روشنی میں مثبت جنسی تعلیم لازمی قرار دے دی جائے تو اس سے انہیں بے راہ روی سے بچنے میں یقینا مدد ملے گی۔
فقہ کی کتب
اسلام کی تعلیمات ہر دور اور ہر علاقہ کے لوگوں‌ کے لئے یکساں مفید ہیں۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں‌ لکھی گئی کتب فقہ میں‌ ایک مسلمان کی زندگی کے تمام امور کا منظم انداز میں‌ احاطہ کیا جاتا ہے۔ چنانچہ فقہ کی کتب میں جنسی موضوعات بھی پائے جاتے ہیں، جس سے بچوں‌ اور بڑوں کو ان کی جنسی زندگی کے لئے بھی رہنمائی حاصل ہوتی ہے۔ مگر چونکہ ان کتب کو باضابطہ طور جنسی تعلیم کی غرض سے پڑھانا مقصد نہیں ہوتا اس لئے عموما جنسی نوعیت کے موضوعات سے صرف نظر کیا جاتا ہے۔ حتی کہ میٹرک سطح‌ کے طالب علموں‌ کے پوچھنے پر حیض اور نفاس کو عورتوں سے مخصوص بیماریوں کے طور پر متعارف کروایا جاتا ہے۔

اگر قرآن و سنت کی روشنی میں مرتب کردہ فقہ کی کتب میں‌ موجود جنسی تعلیم سے بچوں‌ کو بہتر انداز میں‌ روشناس کروایا جائے تو بہت سے جنسی مسائل جنم لینے سے پہلے ختم ہو سکتے ہیں۔
شادی شدہ دوست اور سہیلیاں
شادی شدہ دوست اور سہیلیاں ہمارے معاشرے میں جنسی معلومات کے حصول کا اہم ذریعہ ہوتے ہیں۔ جن لڑکوں‌ اور لڑکیوں‌ کی نئی نئی شادی ہوتی ہے وہ اپنے دوستوں کو اپنے جنسی تجربات سے آگاہ کرتے اور مرچ مصالحہ لگا کر سناتے ہیں۔ اس کی وجہ سے اکثر غیر شادی شدہ نوجوانوں کے دل میں جنسی تجربات کا شوق پیدا ہوتا ہے اور وہ جنسی بے راہ روی کا شکار ہونے لگتے ہیں۔

اگر نوجوانوں‌ کو میٹرک سطح پر مناسب حد تک مثبت جنسی تعلیم دے دی جائے اور انہیں‌ جنسی حوالے سے اپنے اچھے برے کی پہچان ہو جائے تو وہ بہت سی قباحتوں سے بچ سکتے ہیں۔
عامل بنگالی اور نیم حکیموں کی گمراہ کن تعلیم
شادی کورس وغیرہ کے نام سے تشہیر کرنے والے نیم حکیموں‌ کی دکانیں بھی جنسی تعلیم میں اپنا بھرپور کردار ادا کرتی ہیں۔ ان نیم حکیموں‌ کے اشتہارات نوجوانوں کو بے تکی جنسی معلومات فراہم کرتے ہیں اور نوجوان مثبت جنسی تعلیم کے فقدان کی وجہ سے نیم حکیموں‌ کے چنگل میں پھنس کر خود کو جنسی بیمار سمجھنے لگ جاتے ہیں اور وہ نیم حکیم اور عامل انہیں‌ دونوں‌ ہاتھوں‌ سے لوٹتے ہیں۔

مثبت جنسی تعلیم کے فروغ سے عاملوں‌ اور نیم حکیموں‌ کے چنگل میں پھنسے نوجوانوں کو اس عذاب سے نجات دلائی جا سکتی ہے۔
جنسی ناول، جنسی کہانیوں‌کی سیریز، شیطانی کھیل
تجسس انسان کی فطرت میں ہے۔ چنانچہ اکثر نوجوان جنسی معلومات کے حصول اور بعض محض چسکے لینے کے لئے جنسی ناولوں کا مطالعہ کرتے ہیں۔ پڑھنے والوں‌ کو ایسے ناولوں‌ میں لڑکوں اور لڑکیوں کے آزادانہ اختلاط پر مبنی فرضی معاشرہ جنت سے کم نہیں‌ لگتا اور وہ اس سے متاثر ہو کر اپنی دنیا کو جنت بنانے کے شوق میں صنف مخالف سے یاری دوستی اور بعد ازاں جنسی تعلقات بنانے تک پہنچ جاتے ہیں۔

ایسا منفی لٹریچر شائع کرنے والے اداروں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی ضرورت ہے تاکہ ہمارے نونہال منفی قسم کی جنسی معلومات سے محفوظ‌ رہتے ہوئے مثبت طرز حیات اپنا سکیں۔ علاوہ ازیں مثبت جنسی تعلیم یقینا انہیں‌ ایسے منفی جنسی مواد سے بچانے میں‌ اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
انٹرنیٹ پر موجود ننگی فلمیں
جنسی ناولوں‌ سے کئی گنا بڑھ کر وہ جنسی مواد ہے جو انٹرنیٹ پر آزادانہ میسر ہے۔ نوجوان لڑے لڑکیاں انٹرنیٹ کلبوں‌ میں جا کر ایسی سیکسی ویب سائٹس وزٹ کرتے اور اپنا دل بہلاتے ہیں۔ ایک محتاط سروے کے مطابق پاکستان میں موجود 80 سے 90 فیصد انٹرنیٹ کیفے اپنے گاہکوں‌ کو جنسی مواد کی ترغیب دیتے ہیں۔ ان کلبوں‌ میں‌ موجود کمپیوٹرز میں ہر رنگ و نسل کے جوڑوں کے جنسی اختلاط پر مبنی فلمیں موجود ہوتی ہیں، جو گاہک کے طلب کرنے پر ایکسٹرا فیس کے ساتھ مہیا کی جاتی ہیں۔

ایسی ننگی فلمیں چند سکوں‌ کے عوض سی ڈی شاپس پر بھی بآسانی دستیاب ہیں۔ پاکستان کے کسی بھی شہر میں موجود سی ڈیز کی ہول سیل مارکیٹ میں اچانک چھاپہ مارا جائے تو ہزارہا کی تعداد میں ایسی ننگی فلمیں‌ برآمد ہو سکتی ہیں اور اس کے نتیجے میں ہر شہر میں سیکڑوں‌ دکانیں‌ بند ہو سکتی ہیں۔
انٹرنیٹ پر موجود جنسی کہانیاں
ننگی فلموں کے علاوہ انٹرنیٹ پر ایسی اخلاق باختہ ویب سائٹس کی بھی کمی نہیں‌ جہاں‌ نوجوان لڑکے لڑکیوں‌ کو زنا کی ترغیب دینے کے لئے جنسی کہانیاں شائع کی جاتی ہیں۔ بے شمار نوجوان ان کہانیوں کو پڑھ کر زنا کی طرف راغب ہوتے ہیں اور بعد ازاں وہ بھی اپنے جنسی تجربات پر مبنی کہانیاں‌ ان ویب سائٹس پر شائع کرواتے ہیں۔ جنسی بے حیائی اور چسکوں‌ سے بھری ان کہانیوں‌ کو پڑھنا ننگی فلمیں‌ دیکھنے سے کسی طرح کم نہیں‌ ہوتا۔

Leave a Comment

Scroll to Top