Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

جنسی بیداری

sexual-awakening

جنسی بیداری

ایسے لوگ ابھی ذہنی طور پر پختہ نہیں ھوتے لیکن آتشیں خون اور اپنے دوسرے ہم عمر لوگوکے کے مقابلے میں مردانگی کے حقوق اور آزادی سے فیض یاب ھونے کے لیے جلد بازی کاثبوت دیتے ہیں. ایسے نوجوان جنسی کردار کے معاملے میں بے خوف اور بے جھجک ھوتے ہیں. ایسے لوگ ابھی جوانی شباب تک پہنچنے بھی نہیں پاتے کہ ان کی زندگیوں میں لڑکیوں کی بہت اہمیت ھو جاتی ہے نصف سے زائد ایسے لوگ ھوتے ہیں جنہوں نے ہائی سکول کے زمانے میں ہی کسی لڑکی سے ڈیٹ کی ھوتی ہے ہے لیکن یہ ڈیٹ آتشیں خون کی وجہ سے اس مرحلہ سے گزر کر گرم جوشی اختیار کر چکی ھوتی ہے. ایسے لوگوں کی اکثریت ایسی دیکھی گئی ہے جنہوں نے دس یا بارہ برس ہی کی عمر میں جنسی اختلاط کی کوشش کر ڈالی تھی جنکہ باقی لوگوں نے اپنی جنسی مہمات کا آغاز تیرہ یا چودہ برس کی عمر میں کیا.
ایک تجزیئے کے مطابق ایسے لوگوں میں صرف 15 فیصد لوگ ایسے تھے جنہوں نے سولہ برس کی عمر میں پہلا جنسی تجربہ کیا. اس تجزیہ کے مطابق ان میں سے آدھے لوگوں نے اپنے ہی طبقہ کی لڑکی سے تجربہ کیا. باقی میں سے 25 فیصد نے ابتدائی تجربہ حاصل کرنے کے لیے طوائفوں کی طرف رجوع کیااور 15 فیصد لوگوں نے پہلا تجربہ اپنے سے زیادہ عمر کی عورتوں سے کیا. قبل ازوقت جنسی بیداری میں جام دیتا بھی ایک جیسا کردار ادا کرتے ہیں ایک ایسا گروہ جن میں چودہ برس کی عمر میں یا اس سے بھی کم عمری میں پہلا جنسی تجربہ کیا، یہ سبھی آتشیں خون والے ھوتے ہیں. ان میں باقی لوگ ایسے ھوتے ہیں جو قبل از وقت جنسی پختگی حاصل کر لیتے ہیں. اس گروہ کے تقریبا تمام ہی لوگ جذباتی ھوتے ہیں. یہ لوگ کورٹ شپ کے معاملے میں بہت ماہر ھوتے ہیں اور ایسے لوگوں کی مثال ایک تیز و تند طوفان سے دی جا سکتی ہے. یہ لوگ اتنے عجلت پسند ہوتے ہیں کہ ان میں سے اثر لوگوں نے سات دن سے بھی کم مدت میں اپنے جنسی رفیق سے تعلقات استوار کر لئے. اس گروہ کے لوگ جس تندی اور تیزی سے تعلقات استوار کرتے ہیں اتنی ہی تیزی سے ان کے تعلقات کا خاتمہ بھی ھو جاتا ہے. تعلقات ختم ھونے کی جو وجوہات اکثروبیشتر بیان کی جاتی ہیں وہ اس طرح ھوتی ہیں. اول یہ کہ میں اس سے اکتا چکا ھوں. دوسری وجہ یہ بھی دیکھنے میں آئی ہے کہ وہ ضرورت سے زیادہ گھریلو قسم کی لڑکی تھی. اور بعض لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ اس نے بچہ ضائع کروا دیا ہے اور بعض یہ کہتے ہیں‌کہ میں نے اس لیے تعلقات ختم کر لیے کہ اس کو بچہ ھو گیا

مباشرت میں مرد کی ناکامی کے اسباب

مباشرت میں مرد کی ناکامی کے اسباب

مباشرت میں مرد کی ناکامی کے اسباب

اکثروبیشتر دیکھا گیا ہے کہ مرد مباشرت کے دوران عورت سے بہت پہلے انزال ہو جاتا ہے اور اس کی بیوی کو جنسی تسکین حاصل نہیں ہوتی. جنسی فعل کے دوران مرد کی ناکامی کے اسباب مندرجہ زیل ہو سکتے ہیں
اکثر نوجوان شادی سے پہلے ہی اپنی جوانی کی حفاظت نہ کرتے ہوئے رنڈی بازی یا مشت زنی وغیرہ کی مدد سے اپنی بیشترت طاقت ضائع کر چکے ہوتے ہیں. اس طرح مرد کا مادہ منویہ پتلا ہو جاتا ہے اور جسم کی طاقت ختم ہو جاتی ہے. مرد عورت کے پاس جانے کے چند منٹ بعد ہی انزال ہو جاتا ہے. ایسے آدمی اپنی بیوی کو جنسی تسکین نہیں پہنچا سکتے ایسا اگر بار بار ہو تو اس طرح کے مردوں کو چاہیئے کہ وہ مباشرت سے قبل اپنا جسم عورت کے جسم سے دور رکھیں اور عورت کے جسم کا خوب اچھی طرح مساس کریں. جب عورت مکمل طور پر بیدار ہو جائے تو بھر مباشرت شروع کرے اور اس کے لیے کوئی ایسا طریقہ استعمال کرے جس میں رگڑ کم سے کم ہو. ایسے لوگوں کو چارپائی کی بجائے زمین پر گدہ بچھا کر مباشرت کرنا بہتر ہوتا ہے. مباشرت سے قبل مرد کو اپنے عضو پر کسی قسم کی کریم وغیرہ لگا لینی چاہیئے تاکہ رگڑ کم سے کم ھو. بعض اوقات مرد میں سرعت انزال کا مرض اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ اس سے سب کرنے کے باوجود مساس کے دوران ہی انزال ہو جاتا ہے. تو ایسے مریض کو چاہیئے کہ ہو اپنی بیوی کو بلکل نہ چھیرے اور کسی قابل حکیم سے علاج کرائے. ایسی حالت میں بیوی کو چھیڑنا اپنے ہاتھوں بیوی کو بدکاری کے گڑھے میں بھینکنے کے برابر ہے

مباشرت میں مرد کی ناکامی اس سبب بھی ہو سکتی ہے کہ بیوی کے دل میں مباشرت کی کوئی خواہش نہ ہو مگر صرف یہ سمجھتے ہوئے کہ شوہر کا حکم ماننا فرض ہے اس کام کے لیے تیار ہو جائے. مرد تو اس سے مزہ حاصل کر لیتا ہے مگر عورت کو مکمل جنسی تسکین دینے میں ناکام رہتا ہے . اس چیز سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ مباشرت صرف اسی وقت کی چائے جب میاں بیوی دونوں میں‌اس کی فطری خواہش پیدا ہو اور اس خواہش کو کسی مصنوعی طریقہ سے بیدار نہ کیا گیا ہو. اس سے مباشرت کا لطف دوبالا ہو جاتاہے. خاوند کا بیوی سے پہلے انزال ہونے کا ایک بڑا سبب یہ بھی ہوتا ہے کہ جنسی فعل کے دوران چونکہ مرد فائل ہوتا ہے اور اس کو زور لگا نا پڑتا ہے اور مرد کا مادہ منویہ عورت کے مادہ منویہ کی نسبت کم راستہ طے کر کے آتا ہے. اس لیے مرد جلد انزال ہو جاتا ہے. بعض اوقات اگر دیر کے بعد بعد مباشرت کی جائے تو جنسی ہیجان کی وجہ سے مرد جلد انزال ہو جاتا ہے. مگر یہ کیفیت بلکل عارضی ہوتی ہے اور ایک دو روز کے بعد دور ہو جاتی ہے. اگر مرد ریادہ تھکا ہوا ہو اور اس تھکاوٹ کی حالت میں مباشرت کرے تو اس کے جلد انزال ہونے کے قوی امکانات ہوتے ہیں. ان سب باتوں سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ مباشرت سے قبل مساس کر کے عورت کے جذبات کو بیدار کیا جائے
سو فیصد مکمل جنسی علاج کیلیے رابطہ کریں حکیم محمد عرفان

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

انزال روکنے کے خطرناک نتائج

انزال روکنے کے خطرناک نتائج

بعض لوگ مباشرت کرتے ہیں لیکن جب انزال ہونے کے قریب ہوتا ہے تو بیوی سے ایک دم جدا ہو جاتے ہیں اور منی خارج نہیں ہونے دیتے ایسے لوگوں کا خیال ہوتا ہے کہ لطف بھی حاصل کر لیا جائے اور مادہ منویہ‌ (منی) بھی ضائع نہ ہو. اس طرح کے لوگوں کو یہ پتہ نہیں ہوتا کہ منی کے خزانے سے اگر ایک بار مدہ منویہ (منی) باہر آجائے تو وہ کسی قیمت پر واپس نہیں جاتا اور اگر اسے باہر نکلنے سے روکا جائے تو یہ پیشاب کی نالی سے چمٹ جاتا ہے اور تھوڑی دیر بعد خشک ہونے کے بعد پیشاب کی نالی میں سخت درد محسوس ہوتا ہے بعض اوقات اس کے قطرے اندر ہی گل سڑ کر سوزاک کی بیماری پیدا کر دیتے ہیں. جو بہت ہی مہلک ہوتی ہے. اس کا فوری علاج ضروری ہوتا ہے. بار بار یہ عمل دہر انے سے عضو تناسل میں کمزوری آ جاتی ہے اور مرد اولاد پیدا کرنے کے قابل نہیں رہتا. اس لیے انزال کے وقت مادہ منویہ (منی) کو قطعی طور پر نہیں روکنا چاہیئے
سو فیصد مکمل جنسی علاج کیلیے رابطہ کریں حکیم محمد عرفان

alshifaherbal@gmail.com

03040506070

 

Read More

مباشرت کے بعد کی احتیاطیں

 

مباشرت کے بعد کی احتیاطیں

مباشرت کے فورا بعد الگ نہیں‌ ہونا چاہیئے. بلکہ تھوڑی دیر تک بیوی کے پاس رہنا چاہیئے اس سے بیوی کے ذہن میں یہ بات بیٹھتی ہے کہ مرد اس سے واقعی محبت کرتا ہے اور وہ صرف جنسی فعل انجام دینے کی مشین نہیں ہے. مباشرت کے بعد مرد اور عورت کو اپنے اعضاء کسی صاف کپڑے سے اچھی طرح صاف کر لینے چاہیں. ایسی حالت میں پانی سےاعضاء کو دہونے سے ضعف باہ کی شکایت پیدا ہو جاتی ہے. مباشرت کے فورا بعد پیشاب بھی نہیں کرنا چاہیئے. پیشاب مباشرت سے کم از کم دو گھنٹے بعد کرنا چاہیئے. ورنہ ضعف مثانہ کی شکایت پیدا ہو گی عورت کے مباشرت کے فورا بعد پیشاب کرنے سے حمل ٹھرنے کے انکانات بہت کم ھو جاتے ہیں. کیونکہ اس سے مادہ تو رحم سے تقریبا سارا کا سارا باہر نکل
جاتا ھے. بعض کتابوں میں لکھا ہے کہ فاحشہ عورتوں سے مباشرت کے بعد پیشاب کر لینا چاہیئے. مباشرت کے بعد عورت کو کم از کم دس پندرہ منٹ تک سیدھے لیتے رہنا چاہیئے اور سانس کو اوپر کی طرف کھینچنا چاہیئے اس طرا قیام حمل میں مدد ملتی ہے. صفائی وغیرہ کے بعد دونوں کو اپنے اپنے بستر پر چلے جانا چاہیئے اور سونے کی تیاری کرنی چاہیئے. صبح جب سو کر اٹھیں تو دونوں کو موسم کی مناسبت سے ٹھنڈے یا گرم پانی سے غسل کر لینا چاہیئے. کامیاب مباشرت کی علامت یہ ہے  کہ مباشرت کے بعد پر سکون نیند آتی ہے اور صبح اٹھنے کے بعد طبعیت ہشاش بشاش ہوتی ہے. مباشرت کے بعد جسم سردی سے محفوظ رکھنا چاہیئے اور ٹھنڈی اشیاء کے استعمال سے پرہیز کرنا چاہیئے. مباشرت کے بعد بھینس کا خوب کڑھا ہوا دودھ بہت مفید ہوتا ہے اور اس سے زائل شدہ طاقت واپس آ جاتی ہے. اگر دودھ میسر نہ ہو تو کوئی نہ کوئی طاقت بخش غذا ضرور کھانی چاہیئے

 

Read More

مباشرت سے پہلے کی احتیاطیں

مباشرت سے پہلے کی احتیاطیں

مباشرت سے پہلے کی احتیاطیں

جس رات مباشرت کرنے کا خیال ہو اس روز پہلے ہی سے تیاری کر لینی چاہیئے. صبح کے وقت مرغن غذا ہونی چاہیئے. گھی مکھن اور بالائی وغیرہ کا استیعمال فائدہ مند ہوتا ہے. رات کو غذا ذودہضم ہونی چاہیئے. دونوں فریقوں میں سے کسی ایک کو بھی کسی قسم کی منشی چیز کا استعمال نہیں کرنا چاہیئے. ترش اور گرم اشیائ سے بھی پرہیز کرنا چاہیئے. اس رات نمک کا استعمال بھی کم رکھنا بہتر ہے. شام کو کھانے کے بعد چہل قدمی کرنی چاہیئے اور اسی کے بعد علیحدہ علیحدہ سو جانا چاہیئے. سونے سے پہلے مرد کو پیشاب کر لینا چاہیئے کھانے کے تقریبا چار گھنٹے بعد اٹھیں اور بیوی سے کہیں پیشاب وغیرہ سے فارغ ہو جائے کیونکہ اس سے اندام نہانی کی زائد رطوبت خارج ہو کر تنگی پیدا کرتی ہے اور زیادہ لذت حاصل ہوتی ہے اگر عورت کو جلد منزل کرنا ہے تو اسے پیشاب کا مت کہیں. مرد کو دوبارہ اس وقت پیشاب نہیں کرنا چاہیئے کیونکہ اس سے شہوت اور قوت میں کمی آتی ہے اور انزال جلدی ہو جاتا ہے. اکثر لوگ چار پائی پر مباشرت کرتے ہیں لیکن طبی نگاہ سے زمین پر گدہ بچھا کر مباشرت کرنے سے زیادہ لطف آتا ہے اور یہ طریقہ حمل کے لیے بھی زیادہ مفید ہے اور دراصل مباشرت کا اصل مقصد بھی یہی ہونا چاہیئے

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

کن حالات میں مباشرت سے پرہیز کرنا چاہیئے

کن حالات میں مباشرت سے پرہیز کرنا چاہیئے

کن حالات میں مباشرت سے پرہیز کرنا چاہیئے

مندرجہ ذیل اوقات میں مباشرت سے پرہیز کرنا چاہیئے

دن کے وقت مباشرت سے پرہیز کرنا چاہیئے کیونکہ اس وقت مباشرت کرنے سے اگر حمل ٹھہر چائے تو اولاد بدصورت اور بدچلن پیدا ہو گی

کھانے کے فورا معد یا خالی پیٹ مباشرت نہیں کرنی چاہیئے کیونکہ اس سے دونوں فریق پر برا اثر پڑتا ہے اور محتلف قسم کی بیماریاں لگ جاتی ہیں

بخار یا نزلہ و زکام کی حالت میں مباشرت نہیں کرنی چاہیئے کیونکہ اگر اس حالت میں حمل قرار پا گیا تو اولاد میں دائمی نزلہ زکام ہونے کا قوی امکان ہے

غم وغصہ یا خوف وغیرہ کی حالت میں مباشرت نہیں کرنی چاہیئے

زیادہ گرمی کے موسم میں مباشرت سے پرہیز کرنا چاہیئے

دوران حیض مباشرت نہیں کرنی چاہیئے کیونکہ اس سے مہلک قسم کی بیماری پیدا ہونے کا امکان ہوتا ہے

حمل کے دوران مباشرت سے پرہیز کرنا چاہیئے لیکن اگر اس دوران فطری طور پر خواہش پیدا ہو تو مباشرت کے لیے ایسا طریقہ اپنانا چاہیئے جس سے عورت کے پیٹ پر زیادہ بوجھ نہ پڑے اور وہ تکلیف محسوس نہ کرے

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

شادی سے پہلے زندگی

شادی سے پہلے

شادی سے پہلے زندگی

اچھی سائٹ کے ذریعےسب سے پہلے یہ بتانا ضروری ہے کہ ہمیں شادی سے پہلے زندگی کس طرح گزارنی چاہئے ؟ ہر نوجوان مرد کو چاہئے کھ وھ شادی سے پہلے سادہ زندگی بسر کرے تاکھ اس کی ازواجی زندگی کامیاب ھو جس طرح دنیا میں ھر کام کرنے کےقاعدے ہوتے ھیں اگر ان کے مطابق کام کیا جائے تو کام اچھی طرح ھو جاتا ہے اور اگر کام قاعدے سے نہ کیا جائے تو اس طرح کام بگڑ جاتا ہے. اسی طرح سادہ زندگی بسر کرنے کے بھی اصول متعین ھیں جو ھر غیر شادی شدہ نوجوان کو اپنانے چاہئیں وہ اصول مندرجہ ذیل ہیں
ہر نوجوان کو چاہئیے کہ وہ صبح سویرے اٹھے اورحوائج ضروریھ سے فارغ ھو کر سیر کے لیے نکل چائے صبح سویرے دیر تک سونا انسان کے جنسی ضبط کو کمزور کرتا ہے.اس کی وجہ یہ ہے کہ قدرتی نیند تو پوری ھو چکی ھوتی ہے مگر کاہلی کی وجہ سے انسان غنودگی کی حالت میں پڑا اونگھتا رھتا ہےاس وقت تک خوراک ہضم ھو جانے کے معد معدے سے انتڑیوں میں پہنچ چکی ہوتی ہے اور اس فضلہ اوررطوبت گردے، مثانے اور پیشاب، پاخانہ کی جگہ میں جمع ھو کر دماغ کو گندے خیالات چڑھاتی ہیں جس کی وجہ سے شہوانی خیالات انسان کو پریشان کرنا شروع کر دیتے ہیں. یہی وجہ ہے کہ نوجوانوں کو احتلام اکثر صبح کے وقت ہوتا ہے. اس لیے انسان جتنی صبح بسترسے اٹھے گا انتا ہی اچھا ھوگا اس کے علاوہ اس بات کا خیال بھی رکھنا چاہئے کہ بستر ہلکا اور سخت ھونا چاہئیے. اس کا فائدہ یہ ھو گا کہ سردی کی وجہ سے نیند آسانی سے نہ آ سکے گی اور جسم گرمی سردی برداشت کرنے کا عادی ھو جائے گا. اس سے طبعیت عیش وعشرت کی طرف مائل نہ ھو گی. پرانے زمانے میں لوگ بہادر اور دلیر اسی وجھ سے ھوتے تھے کہ انہیں لاڈ پیار سے پال کر کاھل اور سست نہیں بنایا جاتا تھا بلکہ شروع ہی سے سختی جھیلنے کا عادی بنایا جاتا تھا.. اس لیے آج کل کے آرام طلب والدینکو چاہئیے کہ وہ اپنی اولاد پر رحم کریں اور اسے شروع ہی سے سختیاں برداشت کرنے کی عادت ڈال کر دلیر اور دلاور بنائیں تاکہ مصیبت پڑنے پر وہ خودکشی کر کے اپنے والدین کا نام بدنام نہ کرے بلکہ ہمت اور حوصلہ سے حالات کا مقابلہ کرےاور کامیاب زندگی گزارے

سادہ اور جلد ہضم ھو جانے والی خوراک کحانی چاہئیے جس میں مرچ مصالحے اور کھٹائی کم ھو مرچ اور کھٹئی استعمال کرنے سے جسم میں گرمی بڑھتی ہے اور گرمی بڑھنے سے مادہ منویہ کمزور اور پتلا ھو جاتا ہے اور اس سے شھوانی جزبات بھی بھڑک اٹھتے ہیں. جو خوراک بڑی دیر میں ہضم ھوتی ہے ایسے لوگوں کو زیادہ مرغن غذا بھی نہیں کھانی چاہئیے کیونکھ یہ سب شہوانی جذبات بھڑکاتی ہیں

ایسے نوجوانوں کا لباس موسم کے مطابق لیکن نہایت سادہ ھونا چاہئیے ضرورت سے زیادہ نرم گرم یا ٹیپ ٹاپ نہ ھو کیونکہ اس سے انسان غیر ضروری طور پر آرام پسند، نازک مزاج، فضول خرچ اور نمودونمائش کا دلدادہ ھو جاتا ہے
ایسی کتابیں بالکل نہ پڑھی چائیں ایسے راگ بالکل نہ گائے جائیں یا سنے جائیں ایسے تماشے یا فلمیں نہ دیکحی جائیں جن میں مردوں اور عورتوں کے عشق و محبت کے تذکرے یا نظارے شہوت انگیز انداز مین پیش کیے گئے ھوں کیونکہ ان باتوں سے نوجوان مردوں اور عورتوں کی طبیعتوں پر برا اثر پڑتا ہے مردوں کو عورتوں کی صحبت میں اور عورتوں کو مردوں کی صحبت میں اٹھنے بیٹھنے سے پرھیز کرنا چاھئیے. خاص کر تنھائی میں مرد کے پاس بیٹھنا درست نہیں ہے . غیر مردوں اور عورتوں کا ایک جگا تنھائی میں بیٹھنے کا نتیجہ ننانوے فیصد خراب ہی نکلتا ہے

ایسے مردوں کو چاہئیے کہ وہ صبح کے وقت باقاعدگی سے کھلی ھوا میں ورزش کریں. اس سے دوران خون تیز ھوتا ہے اور کھانا اچھی طرح ہضم ھو جاتا ہے اور جسم بھی مضبوط ھوتا ہے . صحت ٹھیک رہنے اور مضبوط بننے سے جو ہر زندگی بآسانی جسم اور دماغ میں جذب ھوتا ہے اور انسان کی دماغی اور قوتیں بڑھتی ہیں

کھانا کھانے کے بعد اور صبح سو کر اٹھنے کے بعد دانت ضرور صاف کرنے چاھیئں

روزانہ تازہ پانی سے غسل کرنا چاہیئے. ٹھنڈی ھوا اور ٹھندے پانی کی عادت جتنی زیادہ ھو گی صحت اتنی اچھی ھو گی. یہی وجہ ہے کہ پہاڑوں پر بسنے والے مردوں اور عورتوں کی صحت میدانوں میں رہنے والے مردوں اور عورتوں سے زیادہ اچھی ھوتی ہے. سردی گرمی سے خوف کھانا اور برداشت کی طاقت کھو دینا بیماریوں کو دعوت دینے کے مترادف ھے

نماز پنجگانہ باقاعدگی سے ادا کرنی چاہیئں خدا کی یاد میں مشغول رہنا چاہیے اپنے دل کی گہرائیوں میں اس پاک ذات کے ہر جگہ حاضر ھونے کاخیال بٹھانا چاہیئے. یہاں تک کہ ہر زرے میں اس کی بے عیب اور پاک ذات کا جلوہ نظر آنے لگے. اس سے فائدہ یہ ہے کھ دل روز بروز مضبوط ھوتا چلا جائے گا اور دنیا کی ہر چیز سے خوف جاتا رہے گا. اس کے علاوہ اس کی رضا میں راضی رہنا سیکھ جائو گے اور خدا پر توکل کرنے لگو گے. اس سے تم مصیبت میں اپنے آپ کو مظبوط پاؤ گے اور یہ سمجھو گے کہ خدا میرے ساتھہ ہے. شروع شروع میں یہ کام مشکل معلوم ھو گا لیکن اگر خدا کی یاد کو اپنا ایک ضروری فرض سمجھ کر پورا کرنے لگو گے اور خود کو ایک بے بس بچے کی طرح اس کی مرضی کا پابند کروگے اور اپنی ہر ضرورت اور خواہش کو خدا کے سامنے بیان کر کے اس سے اسی طرح امداد چاہا کرو جس طرح بھوک لگنے پر ایک بچہ اپنی ماں سے روٹی مانگتا ہے تو تم کو ہر طرف خدا کا ہاتھہ کام کرتا نظر آنے لگے گا اور خدا سے تمہارا رشتہ روز بروز مضبوط ھوتا چلا جائے گا. اس کی بندگی اور عبادت میں لذت ملنے لگے گی

ہفتے عشرے میں یا کم از کم مہینے میں ایک بار فاقہ ضرور کرنا چاہیئے یہ چیزیں نہ صرف انسان کی عقل کو خراب کر دیتی ہیں بلکہ اسے حیوانات سے بھی گیا گزرا بنا دیتی ھیں. اس کی جسمانی اور روحانی طاقت کو تباہ کر ڈالتی ھیں

ایسے دوستوں کی صحبت سے بچنا چاہیئے جو سادہ زندگی کا مذاق اڑاتے ہیں یا اس کو نا ممکن سمجھتے ہوں. انسان کا شیطان انسان ہی ھوتا ہے اس قسم کے دوست احباب تمہارے مقصد کی راہ میں رکاوٹ ثابت ھوں گے کیونکھ ان کی سب سے بڑی خواہش یہی ھو گی کہ تم ان ہی جیسے بنو اور ان سے علیحدہ ھو کر ان سے بہتر نہ بن سکو. اس قسم کے لوگوں سے بحث کرنا بے کار ھوتا ہے کیونکہ ان پر کوئی دلیل اثر نہیں کرتی الٹا وقت ہی ضائع ھوتا ہے

اگراللّھ سے یہ دعا مانگی جائے کہ وہ تم سے بری عادتیں اور برے ساتھی چھڑا دے اور نیک عادتیں اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائے تو وہ بھی ضرور تمہاری مدد کرے گا

اس کام میں عورتیں بھی مردوں کو بہت مدد دے سکتی ھیں. انہیں چاہیئے کہ اپنے بیٹوں بھائیوں اور خاوندوں کی خوراک پوشاک خیالات اور عادات کی نہایت اختیاط اور غور سے نگرانی کریں. عورت گھر کی رانی ھوتی ھے اور وہ ان سب انتظام عورت ہی کے ہاتھوں میں ھوتا ہے وہ مردوں کو جو چاہیں کھلا سکتی ھیں

شادی کے بعد بھی مردوں کو چاہیئے کہ وہ یہ اصول اپنائے رھیں اس سے ان کی طاقت اور صحت بحال رہے گی اور ان کی ازواجی زندگی نہایت خوشگوارگزرے گی. بیویوں کو بھی خاص طور پر خاوندوں کے اس راستے پر چلنے میں ان کی مدد کرنی چاہیئے کیونکہ اس طرح وہ خاوندوں کی کمزوریوں کو طاقت میں تبدیل کر سکتی ھیں پھر اس سے نہ صرف ان کی صحت اچھی رہے گی بلکہ ان کے خاوند کی تندرستی بھی روز بروز بڑھتی رہے گی

ان اصولوں پر کار بند ھونے سے جسم کے رگ پٹھے مضبوط رہتے ہیں بدن میں چستی آتی ہے. خوب دل لگا کر کام کرنے کی امنگ پیدا ھوتی ھے. خوراک ہضم ھو کر جزوبدن بنتی ہے اور جسم روزبروز طاقت ور ھوتا چاتا ہے آنکھیں ناک اور کان کی طاقتیں تیز ھوتی ہیں. جسم بڑھاپے میں بھی تندرست رہتا ہے. کوئی بیماری پاس نہیں پھٹکتی اور انسان آخری گھڑی تک تندرست اور توانا رہ کر زندگی کا پورا پورا لطف اتھاتا ہے. دماغی طاقت روز بروز بڑھتی ہے. انسان اپنی زندگی کے تجربات سے پورا پورا فائدہ اتھاتا ہے. ملک و قوم کی خدمت کر کے عزت اورر شہرت حاصل کرتا ہے. اسطرح مرنے کے بعد بھی اس شخص کو یاد رکھا جاتا ہے

سو فیصد مکمل جنسی علاج کیلیے رابطہ کریں حکیم محمد عرفان

al_shifa.herbal@yahoo.com 0313 9977999

مباشرت گناہ نہیں

مباشرت گناہ نہیں

مباشرت گناہ نہیں

مباشرت سے واقفیت نہ رکھنے والوں سےاکثروبیشتر ھولناک واقعات پیش آتے رہتے ہیں. ہر جوان مرد اور عورت کو اس سے واقفیت بہت ضروری ہے. کیونکہ ان کی تمام ازواجی زندگی کا انحصار ریادہ تر اسی پر ھوتا ھے. جو لوگ اس سے واقفیت نہیں رکھتے وہ اپنی ازواجی زندگی کا صیحح لطف نہیں اٹھا سکتے. مباشرت سے واقفیت کوئی گناہ نہیں بلکھ یہ قدرت کی عطا کردہ ہے شمار نعمتوں میں سے ایک ہے. اکثر لوگ جنسی فعل کو ادا کرنا ایک فرض سمجھتے ہیں جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے قدرت نے انسان کے گرد بہت ساری نعمتیں بکھیر دی ہیں جن کو انسان بوقت ضرورت بہترین تفریح کا ذریعہ بنا سکتا ہے. عورت بھی مرد کی ضرورت کے تحت وجود میں آتی ہے.اس کی موجودگی سے انسان اپنی دوسری تفریحات کو پس پشت ڈال دیتا ہے اور اس طریقہ سے عورت دوسری تمام نعمتوں پر فوقیت حاصل کر لیتی ہے. عورت اور مرد دونوں ایک دوسرے کے لے لازم و ملزوم ہیں اس کا یہ ھرگز مطلب نہیں ینا چاہیئے کہ ہم ّہر عورت سے تعلقات استوار رکھیں. صرف اس لیے کہ عورت مرد کا پید ائشی حق ہے. اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ ہر نعمت کو استعمال کرنے کا ایک مخصوص ضابطہ ہے جس طرح ہم گندم کو پیس کر آٹآ بناتے ھیں اور پھر اس کو استعمال کرتے ہیں. اس طرح ہم کسی عورت سےجنسی تعلقات صرف اسی وقت استوار کرسکتے ھیں جسے مرد نے جائز طریقے سے اپنے لیے حاصل کیا ھو اور وہ جائر طریقہ سے صرف نکاخ کا ہے. جیسا کہ پہلے بیان کیا جا چکا ہے کہ ہر نعمت کو استعمال کرنے کا ایک مخصوص طریقہ ہے اس طرح مباشرت سے واقفیت بھی عورت کو استعمال کرنے کا صیحح اور جائز طریقہ ہے اس طریقہ سے واقفیت کوئی گناہ نہیں اچھا لباس عمدہ غذا اور بناؤ سنگار وغیرہ کے علاوہ بھی عورت کی بعض ضروریات ھوتی ہیں. یہ ضروریات تو ظاھری ہیں لیکن عورت کی ایک ضرورت ایسی بھی ھوتی ہے جس کو وہ زبانی ادا نہیں کر سکتی. لیکن جب قوت برداشت ختم ھو جائے تو وہ اس سے کو کہنے سے گریز نہیں کرتی. یہ مطالبہ ایسا ہے کہ اس کے پورا ہونے کے بعد اگر اس کے دوسرے مطالبات بہتر طور پر پورے نہ بھی ہوں تو وہ گلہ نہیں کرتی. مرد کو چاہیے کہ عورت کے اس مطالبے پر خاص توجہ دے جسے وہ کہھ نہیں پاتی. جو لوگ اس سے واقفیت نہیں رکھتے وہ کامیاب زندگی نہیں گزار سکتے ان کی بیویاں یا تو طلاق کی صورت میں ان سے علیحدگی اختیار کر لیتی ہیں یا پھر اپنی اور اپنے شوھر کی عزت سے کھیلنا شروع کر دیتی ہیں. اسی وجہ سے معاشرے میں برائیاں پھیلتی ہیں. ایسی عورتیں جن کے شوھر انہیں مکمل جنسی تسکین نہیں دے سکتے اس کے بغیر وہ شوھر کی وفادار نہیں ھوتی اور ان کی عزت و ناموس سے کھیلنا ان کا مشغلہ بن جاتا ہے. مرد تو ایک بھنورا ہے جو رس چوس کر علیحدہ ھو جاتا ہے. لیکن ایسی عورتوں کا معاشرے میں کوئی مقام نہیں ھوتا اور اگر کوئی مقام ھوتا بھی ہے تو صرف اور صرف طوائف کا. مباشرت کے فن سے ناواقف لوگ اکثر و بیشتر جنسی احساس کمتری کا شکار ھو جاتے ہیں اور اسی وجہ سے اپنے آپ کو شادی کے قابل نہیں سمجھتے اس کام میں وہ اکثر اپنے عضو کی کوتاہی کو قصوروار سمجھتے ہیں لیکن عضو کی کوتاہی ھونا کوئی ایسی بات نہیں ہے جس سے وہ پریشان ھوں. اگر وہ مباشرت کے فن سے واقف ھوں تو ان کو معلوم ھو جائے کہ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے کون کون سے طریقے استعمال کیے جا سکتے ہیں. بعض اوقات کسی مرد کا کسی بازار یا فحش عورت سے تعلق رہ چکا ھوتا ہے اور وہ اس کی مردانگی کو طعنہ دے دیتی ہے تو وہ احساس ان کو زندگی بھر ستاتا رھتا ہے اوروہ سمجھ لیتے ہیں کہ ان کی مردانگی ختم ھو چکی ہے. فن مباشرت سے واقفیت رکھنے والا آدمی جانتا ہے کہ احساس انسانی جسم میں پیڑرول کی حثیت رکھتا ہے اور اگر کوئی بڑی خبر، ڈریا خوف وغیرہ ھمارے احساس کو مجروح کر دے تو اس وقت جسم کو پٹرول نہیں ملتا اور وقتی طور پر اعضا اپنا کام نہیں کرتے لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ وہ نا مرد ھو گیا
سو فیصدجنسی مکمل علاج کیلیے رابطہ کریں حکیم محمد عرفان

 

مینوپاز|سن یاس

menopause

مینوپاز (سنِ یاس ) کیا ہے ؟

-سن یاس ایک عورت کی زندگ کاوہ موڑ ہے جہاں اس کی ماہواری کا ہر ماہ آنا دائمی طوربند ہوجاتاہے ۔ ’ماہواری‘ دھیرے دھیرے یا اچانک بند ہوسکتی ہے ۔ یہ ایک قدرتی عمل ہے سن یاس کے بعد عورت بچے کو جنم نہیں دے سکتی ہے ۔

سن یاس 35برس کی عمر سے لے کر 58برس کی عمر کے وقفہ کے دوران شروع ہو سکتا ہے  قدرتی سن یاس کی شرح یوں ہے

25 فیصد عورتوں میں….47سال کی عمر میں

50فیصد عورتوں میں….50سال کی عمرمیں

75فیصد عورتوں میں….52 سال کی عمرمیں

95فیصد عورتوں میں….55سال کی عمر میں

جن عورتوں میں ماہانہ قاعدگی کی مدت کم ہوتی ہے وہ دوسری عورتوں (جن میں ماہانہ قاعدگی کی مدت نارمل ہوتی ہے ) کے مقابلے میں دوسال پہلے ہی سنِ یاس میں قدم رکھتی ہیں ۔ سگریٹ وتمباکو نوشی کرنے والی عورتوں میں بھی سنِ یاس دوبرس پہلے ہی شروع ہوجاتاہے جن عورتوں کی بچہ دانی بشمول بیضہ دانیاں بذریعہ جراحی نکالی گئی ہوں میں ان میں سنِ یاس ”اچانک“ شروع ہوتاہے اسے ”جراحی سن یاس“ کہاجاتاہے ۔ بعض عورتوں میں غیر مشخص وجوہات کی بناءپر کچھ مہینوں یا برسوں تک ماہانہ قاعدگی بند ہوجاتی ہے اسے ”عارضی سن یاس“کہاجاتاہے ۔

سن یاس کیوں ہوتاہے ؟

زنانہ ہارمون ایسٹروجن کی پیداوار سے ہر ماہ ایک عورت کو حیض آتاہے ۔ سن یاس آنے کی وجہ یہ ہے کہ بیضہ دانیاں(Ovaries) ایسٹروجن ہارمون بنانا بند کرتی ہیں اس سے ماہانہ قاعدگی ہمیشہ کے لئے بند ہوتی ہے اور عورت کی زندگی کا ایک ”نیا دور“ شروع ہوتاہے

سن یاس کی علامتیں کیا ہیں ؟

-جب ایک عورت سن یاس کی دہلیز پرکھڑا ہوجاتی ہے تو وہ دھیرے دھیرے یا اچانک درج ذیل طبیعی اورنفسیاتی علامتیں محسوس کرتی ہے۔

طبیعی علامات

ماہانہ قاعدگی میں خلل

دورانِ ماہواری میں کمی یا زیادتی

خون کے بہاﺅ یں کمی یا زیادتی

بدن میں گرمی کا احساس۔

چہرے پر گرم لو کے تھپیڑے (نارہ چپاژ)۔

راتوں کو پسینہ آنا۔

دل کی دھڑکنوں میں تیزی اور بے اعتدالی ۔

مزاج میں تبدیلی ۔

چڑچڑاپن ۔

نیند کا کم یا غائب ہونا۔

اکثر آنسو بہانے کی خواہش۔

جنسی خواہش میں کمی ۔

شرمگاہ کا خشک ہونا۔

زور زور سے ہنستے یا چھینکتے وقت بے اختیاری  ادرار۔

حاجت پیشاب کا بار بارمحسوس ہونا۔

جلد میں خارش اور کھردراپن۔

عضلات میں بڑھتا ہوا دباﺅ۔

پستانوں میں درد اور بھاری پن ۔

سردرد۔

وزن میں اضافہ( موٹاپا)۔

سر،بغل اور شرمگاہ کے اطراف کے بالوں کا جھڑنا۔

چہرے پر اضافی بال نمودا رہونا۔

مسووڑوں کے مسائل اور ان سے خون بہنا ۔

جسم کی ”بو“ میں تبدیلیاں۔

ناخنوں میں دراڑیں اورٹوٹ جانے کے آثار۔

کانوں میں شور، سرچکرانا ۔

ہاتھوں او رپیروں کا سن ہوجانا۔

نظام ہاضمہ سے وابستہ کچھ علائم ۔

بھوک میں کمی ۔

اُبکائی ، الٹی ، بدہضمی۔

پیٹ میں گیس ۔

قبض ۔

نفسیاتی مسائل

پریشانی ،خوف ، کسی کام میںدل نہ لگنا، گھٹن ، بے قراری۔

ہروقت تھکاوٹ کا احساس۔

ذہنی تضاد ….ہر وقت ذہن میں ”ٹکراﺅ“۔

کسی چیز پر توجہ مرکوز نہ کرنے میں ناکامی ۔

مایوسی ….ڈپریشن ۔

گرم لو کے تھپیڑے ( نارہ ¿ چپاژہ) کیا ہے اور کیوں محسوس ہوتے ہیں ؟

اچانک پورے بدن میں گرمی کی شدید لہر دوڑنااور پھر پسینے میں شرابورہونا ،چہرے پر سرخی چھاجانا ایک عام علامت ہے جو ہر عورت سن یا س کے قریب پہنچتے پہنچتے محسوس کرتی ہے اور کیا جاتاہے کہ ایسا ایسٹروجن ہارمون کے بند ہونے سے ہوتاہے۔

کیا یہ علامتیں اب باقی ماندہ زندگی تک رہیں گی ؟

یہ ضروری نہیں کہ ہر عورت سبھی علامتیں محسوس کرے ۔بعض عورتیں کچھ مہینوں تک کچھ علاماتیں محسوس کرتی ہیں ۔اکثر عورتیں سن یاس کی علامتیں ایک مختصر وقت تک محسوس کرتی ہے۔اگرعورت ایک منظم ومرتب زندگی گذارنے کے علاوہ ایک مثبت روّیہ اپنانے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو وہ ایک صحتمند زندگی گذار سکتی ہے ۔

کیا جنسی خواہش میں ”بدلاﺅ“ نارمل ہے ؟
-اکثر عورتیں یہ کہتی ہیں کہ سن یاس کے بعد ان کی جنسی خواہش کم ہوجاتی ہے ۔ اکثر عورتوں میں اس کی وجہ ”جسمانی“ ہوتی ہے ۔مثال کے طور پر زنانہ ہارمون ایسٹروجن کی کمی سے جنسی اعضاءپر منفی اثرات پڑتے ہیں ۔ شرمگاہ خشک رہنے سے جنسی عمل کے وقت تکلیف سے بچنے کے لئے اکثرعورتیں جنسی عمل سے دوری اختیار کرتی ہیں ۔ اس کے لئے کسی ماہر امراضِ زنانہ سے مشورہ کرنا ضروری ہے تاکہ یہ دیکھاجاسکے کہ جنسی خواہش کی کمی کی وجہ جسمانی یا نفسیاتی ہے ۔

میرے کھانے پینے کے عادات بدلے تو نہیں مگر حال ہی میں میرا وزن بڑھ گیا ہے ۔ کیایہ سن یاس کی وجہ سے ہے ؟

-ہوسکتاہے! ۔ سن یاس کے آغاز اور بعد میں جسم کے تحولات (مٹابولزم)میں تبدیلی نمودارہوتی ہے ۔چونکہ یہ تبدیلی دھیرے دھیرے وجود میں آتی ہے اس لئے اسے کھانے پینے پر اثر انداز ہونے میں تھوڑا وقت لگ سکتاہے تاکہ یہ وزن پر اثر انداز ہو،اس لئے کھانے پینے کی طرف خصوصی توجہ دینے کے علاوہ باقاعدہ ورزش کو اپنا معمول بنانا بے حد ضروری ہے ۔

پ:-سن یاس میرے طرزِ زندگی اور ”روزمرہ کے معمولات“ پر کس طرح اثر انداز ہوگا۔

-یہ ہرعورت کی اپنی شخصیت پر منحصر ہے کہ وہ زندگی کے اس سنہری دور کو کس زاویے سے دیکھے ۔ سن یاس عورت کی زندگی کا ایک نارمل حصہ ہے۔یہ کوئی بیماری یا بحران نہیں ہے ۔ یہ عورت کی زندگی میں ”بڑھاپے“ کا آغاز بھی نہیں ہے ۔شاید اسی لئے صحیح زاویے سے سوچنا ضروری ہے کہ سن یاس کے بعد آپ کے روزمرہ کے معمولات اور طرزِ زندگی پر کیا کیا اثرات پڑسکتے ہیں ۔ مثال کے طور پر اگر آپ ایک مثبت روّیہ اپنا کر ، باقاعدہ ورزش کے ساتھ ساتھ مناسب وموزوں تغذیہ کی طرف دھیان دیں تو آپ نہ صرف ایک کامیاب اور خوشحال زندگی گذارسکتی ہیں بلکہ ایسٹروجن کی کمی سے پیدا ہونے والی دُور رَس پیچیدگیوں (دل کی بیماریاں ، ہڈیوں کی مسام داربیماری- اوسٹیوپوروسس) سے بھی بچ سکتی ہیں ۔

ہرکوئی یہ کہتاہے کہ سن یاس میںقدم رکھنے کے بعد عورتیں ”مُوڈی “ ہوتی ہیں ، کیا یہ سچ ہے ؟

-جی نہیں ! یہ صحیح نہیں ہے ۔ ہاں بعض عورتیں مزاجی کیفیت میں بدلاﺅ محسوس کرنے کے علاوہ ”ڈپریشن “ میں مبتلا ہوجاتی ہیں ۔ اس کا سن یاس کے ساتھ براہ راست کوئی ربط نہیں ہے ۔ ہارمونوں کی پیداوار میں اُتارچڑھاﺅاکثر عورتوں میں ذہنی دباﺅ کے لئے راہ ہموار کرتاہے جس وجہ سے وہ زندگی کی راہ میں آنے والے نشیب وفراز کے ساتھ پوری طرح یا صحیح طور سمجھوتہ کرنے میں ناکام ہوجاتی ہیں۔ سن یاس میں ڈپریشن ایک نفسیاتی مسئلہ ہے جسے سنجیدگی سے لینا ضروری ہے اور کسی ماہر امراضِ نفسیات سے مشورہ کے بعد ضد ڈپریشن ادویات کا استعمال لازمی ہے ۔

-کیا سن یاس کے بعد میری یاداشت کمزور ہوجائے گی اور میں ”بھولنے لگوں گی “؟

-جی نہیں ! یہ ایک باطل عقید ہے اس کے لئے کوئی ٹھوس سائنسی شہادت موجود نہیں۔

پ:-کیا میری جنسی زندگی کا ”دی اینڈ “( The End) ہوگیا۔

-جی نہیں ! بعض عورتیں (اور مرد بھی)عمر رسیدگی کے ساتھ ساتھ ”مخصوص وجوہات“ کی وجہ سے جنسی خواہش یا فعالیت میں کمی محسوس کرتے ہیں ۔سن یاس کے بعد ایسٹروجن ہارمون کی کمیابی سے ”شرمگاہ “ خشک ہوجاتی ہے جس سے جنسی عمل تکلیف دہ ہوسکتاہے ۔ دورِ حاضرہ میں اس کا مو ¿ثر علاج دستیاب ہے ۔ تحقیقات سے ثابت ہواہے کہ سن یاس کے بعد جنسی میل ملاپ کا واسطہ براہ راست خوشحال ازدواجی زندگی سے ہے ۔ سن یاس کے بعد ایک عورت کی جنسی زندگی پر کوئی بھی منفی اثر نہیں پڑتاہے ۔ بشرطیکہ اس کا شریک حیات صحیح معنوں میں ”شریک حیات “ ہو ۔

س یاس کا آغاز ہوتے ہی جب علامات شروع ہوں تو کیا کرسکتی ہوں ؟

-سبھی علامات عارضی ہوتے ہیں ، وہ دھیرے دھیرے خودبخود دور ہوجائیں گی ۔ انہیں اپنی نارمل زندگی کا نارمل حصہ مان لینا اور سہنا ضروری ہے ۔بعض علامات کی شدت سے بچاجاسکتاہے ۔

گرم لو کے تھپڑے یا پورے بدن میں گرمی کا احساس….غور کیا کریں کہ چہرے پر گرمی کب ، کیوں اور کس وقت ظاہرہوتی ہے اور ان محرکات سے بچنے کی کوشش کریں ۔ گرم مشروبات (چائے کافی )، تیز مصالحے دار غذائیں ، اچار ،فاسٹ فوڈ ، شراب نوشی سے مکمل پرہیز کریں ۔ کمرے کا درجہ حرارت اپنے مزاج کے موافق کریں ۔روزانہ ورزش کرنے کی عادت ڈالیں ۔

جلد کی خشکی اور کھردرا پن دُور کرنے کے لئے نرم کریم یا سن سکرین لوشن استعمال کریں ۔ دھوپ کی تمازت سے بچنے کی ہرممکن کوششیں کریں، اس سے جلد کی خشکی اور کھردار پن دورہوگا۔

نیند میں خلل ہو تو ایک مرتب ومنظم زندگی گذارنے کی کوشش کریں ۔ مقررہ اوقات پر جاگنے اور سونے کے علاوہ مقررہ اوقات پر کھایا پیا کریں۔ کیفین والے مشروبات(کوک چائے اور کوفی) کا استعمال ترک کریں ۔ شام کے وقت ورزش کیا کریں ۔

وزن میں اضافہ : اپنی تغذیہ کی طرف خصوصی دھیان دیں ۔ دن میں چھ بار کم مقدار میں غذا کھانے کی عادت ڈالیں ۔ اپنی غذا میں اسی فیصد سبزیاں اور میوہ جات شامل کریں او رباقاعدہ ورزش کواپنی عادت بنالیں ۔

ڈپریشن ، پریشانی اور مزاجی کیفیت میں اختلا ل سے پیچھا چھڑانے کے لئے باقاعدہ عبادت کریں۔ اپنے آپ کودن بھر مصروف رکھنے کی کوشش کریں۔ اپنے لئے کسی اچھے مشغلے کا انتخاب کریں ، رشتہ داروں اور سہیلیوں کے ساتھ وقت گذاریں ، اچھی کتابوں کا مطالعہ کریں اپنی پسند کے میوزک سے دل بہلائیں ،ریڈیو اور ٹی وی سے مزاحیہ پروگرام سننے او ر دیکھنے کو ترجیح دیں ۔

خطراتی محرکات سے کیسے نپٹ لیا جائے ؟

سن یاس کے بعد اکثر عورتوں کی ہڈیاں مسام دار ہوجاتی ہیں ۔ ان کاوزن اورحجم کم ہو جا تا ہے اور ان کی شکستگی کے امکانات میں کئی گنا اضافہ ہوجاتاہے ۔ اس لئے ہر عورت کو ز ندگی کے اس پڑاﺅ کے بعد مقررہ مقدار میں کیلشیم اور وٹامن ڈی کے علاوہ پوٹاشیم ، میگنشیم جیسے نمکیات لینے چاہئیں تاکہ ہڈیوں کی صحت پر منفی اثرات نہ پڑیں ۔ سن یاس میں ہرعورت کو روزانہ 1500ملی گرام کیلشیم اور 800 iuو ٹا من ڈی کی ضرورت ہوتی ہے ۔ وٹامن ڈی نہ صرف کیلشیم کو جذب کرنے میں مدد دیتاہے بلکہ اس کے تحول کے لئے بھی لازمی ہے ۔

امراض قلب

سن یاس میں قدم رکھنے کے بعدعورت کے جسم کے خون میں کولسٹرول کی سطح بڑھنے لگتی ہے۔ خون میں مضر کولسٹرول (LDL)کی سطح بڑھ جانے سے برین اور ہارٹ اٹیک میں مبتلا ہونے کے امکانات میں کئی گنا اضافہ ہوتاہے ۔برین ہمریج اور ہارٹ اٹیک سے بچنے کے لئے اپنی غذامیں تازہ سبزیاں اور پھل ، سالم اناج اور سویابین شامل کریں ، چربی والی غذا ئیں کم استعمال کریں اور ہر روز چالیس منٹ پیدل چلا کریں ۔

تغذیہ

سن یاس میں قدم رکھنے کے بعد ہرعورت کو اپنی غذا کی طرف خصوصی دھیان دینا چاہئے تاکہ وہ صحت مند زندگی گذارسکے ۔

وافر مقدار میں تازہ سبزیاں ، تازہ پھل او رقلیل مقدار میں خشک میوے کھانا اپنا معمول بنالیں ۔

مرکب کاربوہائیڈریٹس ،کم مقدار میں چاول ، اوٹس (Oats) ،سالم اناج (گندم ،جو ، مکئی ) کی روٹی ، دالیں ، مٹر ، چنے اور سویابین کھانے کی عادت ڈالیں تاکہ آپ کو قدرتی ذرائع سے ایسٹروجن ہارمون مل سکے ۔

جن غذاﺅں میں چربی حدسے زیادہ ہو ،ان کا استعمال نہ کریں ۔

فاسٹ فوڈ ، جنک فوڈ ، مرغن غداﺅں اور حد سے زیادہ میٹھی چیزوں سے پرہیز کریں ۔

ریشہ دار غذاﺅں کا استعمال زیادہ کریں ۔

کیفین والے مشروبات کا استعمال بہت کم کریں ۔

سگریٹ ، تمباکو نوشی اورشراب نوشی سے مکمل پرہیز کرنا لازمی ہے ۔

دن میں وزن کے حساس سے (کم از کم دس گلاس )پانی پیا کریں

سوشل پیغام

سوشل پیغام 
میرے دوستو! بُرے اعتقادات میں نہ پھنسو، ایسی کتابیں مت دیکھو، ایسی صحبتوں میں مت بیٹھو! جوعقیدہ کو بگاڑنے والی ہے – یہی اعتقادات اگر کل مر تے وقت آگئے تو پچھتاؤگے، غرض جب اعتقادات اصلی حالت میں سامنے آئینگے تو اس وقت پچھتاؤگے کہ ایسے اعتقادات نہ رکھتا تو اچھا تھا، ویسے وقت موت آئیگی تو خاتمہ خراب ہوجائیگا