Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

دل کے بیماریوں کی دوائیں شریعت کے مطب میں بنتی ہیں

heart-attack

دل کے بیماریوں کی دوائیں شریعت کے مطب میں بنتی ہیں

دل کے بیماریوں کے ادویہ

دل کے بیماریوں کی دوائیں شریعت کے مطب میں بنتی ہیں۔

انبیاء کرام علیہم السلام ان کو ترتیب دیتے ہیں۔ وہ عبادات اور اعمال صالحہ، طاعت اور ذکر و تقویٰ، خوف الٰہی سے رونا اور نعمتوں پر شکر کرنا، عالم ربانی کا وعظ سننا، ہر امر میں سنت پر عمل کرنا اورہمیشہ تہجد پڑھتے رہنا۔
ماخوذ از:علاج السالکین
جسمانی بیماریوں سے دل کے بیماریوں کی تعداد بہت بڑی ہوتی ہے اس کے اسباب یہ ہیں۔
پہلا سبب
جسمانی مریض اپنے مرض کو سمجھتا ہے۔ مگر دل کے بیمار کو خبر ہی نہیں ہوتی کہ میں بیمار ہوں؟ اس لیے بیماری بڑھتی جاتی ہے اور ایک ایک بیماری سے کئی کئی بیماریاں پیدا ہوتے جاتے ہیں۔
دوسرا سبب
دوسری وجہ یہ ہے کہ جسمانی بیماریوں کا انجام موت کی صورت میں آنکھوں کے سامنے دکھائی دیتا ہے۔ بخلاف اس کے، دل کے بیماریوں کا انجام اس عالم میں نظر نہیں آتا ہے۔ اس لیے بیمار بے فکر ہے اور بیماری اندر ہی اندر بڑهتے جارہی ہے۔
تیسرا سبب
اصلی سبب دل کی بیماریوں کا وہ تقریریں ہیں جو ہمیشہ رجاء میں رکھ کر رحمت کی شان دکھا دکھا کر دل کے بیماروں کو ان کی بیماریوں سے غافل بنارہے ہیں۔
کاش یہ علاج نہیں کرسکتے ہیں تو مرض کو تو نہ بڑھاتے۔
دل کے بیماریوں کے لیے اصول علاج

اے دل کے بیمار! اگر تو شفا چاہتا ہے تو تجھے چاہیے کہ ان چند امور کا دل سے یقین کرے اگر ڈاواں ڈول رہا تو تجھے شفا کی امید نہ رکھنا چاہیے۔
(1)پہلے تو تجھے ماننا ہوگا کہ جسمانی مرض و صحت کی طرح دل کے مرض و صحت کے بھی اسباب ہیں، جب تک تجھے اس پر پورا یقین نہ ہوگا تو ، تو علاج کی طرف ہرگز متوجہ نہ ہوگا کیوں کہ مرض کے سبب کو دور کرنے کا نام ہی علاج ہے ،جب سبب ہی کا یقین نہیں تو پھر علاج کیا؟
(2) دوسرا طبیب جسمانی کی طرح کوئی (پیر کامل) طبیب روحانی کو خاص طور پر معین کرکے اس کی نسبت تجھے یہ یقین کرنا ہوگا کہ یہ طب روحانی کا عالم ہے اور اپنے فن میں حاذق ہے۔
تشخیص اور نسخہ نویسی میں اعلیٰ پایہ رکھتا ہے، اپنا مطب چلانے کے لیے جھوٹ سچ ملانے کا عادی نہیں ہے کیونکہ مرض کے سبب کا یقین کرنا گویا اصل طب پر یقین کرنا ہے۔
صرف یہ یقین نفع نہیں دے سکتا جب تک کسی خاص معین طبیب کی نسبت امور صدر کا یقین نہ کرے۔
(3) تیسرا اس طبیب حاذق (پیر کامل) کی ہر بات کو دلی توجہ سے سننا ہوگا۔
کیسی ہی کڑوی دوا دے اس کو خوشی سے پینا پڑے گا، جو وہ پرہیز بتائے اس پر سختی سے پابندی کرنا ہوگا۔
(4) چوتھا بہت سے ایسے امراض ہیں کہ نبض اور قارورہ میں طبیب پر ظاہر نہیں ہوسکتے ہیں ،اس لیے طبیب کو اپنے کل امراض کی اطلاع دینا ضروری ہے-
اسی طرح او دل کے بیمار! جو دل کے بیماریاں تجھ کو معلوم ہوسکتی ہیں ان سب کو پیر کامل پر ظاہر کرنا پڑے گا۔

ہائے افسوس! آج کل مریض باوجود معلوم ہونے کے بھی طبیب روحانی سے مرض کو چھپاتا ہے۔ اگر طبیب ہی اس مریض میں جو بیماریاں ہیں ظاہر کردے تو اس سے ناراض ہوجاتا ہے پھر صحت ہو تو کیسے ہو؟
۔

مردانہ طاقت بڑھانے کا نسخہ

مردانہ طاقت بڑھانے کا نسخہ

باہ اور مغزیات
قوت باہ اور مغزیات کے استعمال کا نہایت گہرا رشتہ ہے۔ یہاں قلت گنجائش کی وجہ سے اس رشتہ کی تشریح نہ کرتے ہوئے صرف اسی قدر لکھنے پر اکتفا کیا جاتا ہے کہ تقریباً تمام قسم کے مغزیات قوت باہ میں اضافہ کرنے کے لئے نہایت مفید ہیں، مغز بادام، مغز چلغوزہ، مغز پستہ، مغز اخروٹ، مغز قندق خصوصیت سے اس بارے میں قابل ذکر ہیں، مغز بادام کے ہم وزن چنے ملا کر چبانا قوت باہ کے لئے بہت مفید ہے
نسخہ الشفاء : مغز بادام مقشر 6م گرام، سونٹھ 6م گرام، نخود بریاں 6م گرام، کالی مرچ 3 گرام، مصری 10 گرام، تمام ادویہ کو ملا کر سفوف بنا لیں ایک بڑا چمچ کھانے والا صبح و شام ایک گلاس دودھ کیساتھ کھایا کریں، قوت باہ کے لئے اچھا اثر رکھتا ہے اگر اس کے اوپر سے دودھ پی لیا جائے تو اور بھی مفید ہے، مغز بادام ،مصری اور مکھن بوقت صبح نہار منہ حسب قوت ہاضمہ استعمال کرنے سے دل ودماغ اور تمام جسم کو قوت پہنچتی ہے اور اس طرح بنیادی طور پر قوت باہ کو نفع پہنچتا ہے، مغزہ چلغوزہ کو شکر ملا کر چبانا بہت مفید ہے لیکن مغزیات کا حد سے زیادہ استعمال معدے کو خراب کرتا ہے، مغز بادام چھیلے بغیر استعمال نہ کرنے چاہیئے ، مغزیات جسم کو موٹا کرتے ہیں اورخصوصیت سے مقوی دماغ ہوتے ہیں، جن لوگوں کو وقت خاص پر صرف کمزوری دماغ کی وجہ سے انتشار نہ ہوتا ہو ان کے لئے مغزیات کا استعمال بہت مفید اثر رکھتا ہے

قوت باہ اور پھل
قوت باہ میں اضافہ کرنے کے لئے میٹھا اور بے ریشہ دار آم، جامن، آڑو، کیلا، سیب ، انگور خصوصیت سے قابل ذکر ہیں۔ جس موسم میں یہ پھل کثرت سے مل سکیں۔ اس موسم میں ضرور بکثرت استعمال کرنے چاہئیں۔ ترش اور ریشہ دار آم بجائے فائدہ کے نقصان پہنچاتے ہیں۔ جب تک بارش نہ ہو آم کا مزاج بہت ہی گرم ہوتا ہے۔ بارش کے بعد اس کی گرمی کچھ کم ہو جاتی ہے پھر بھی بہت گرم مزاجوں کو اس کا کثرت سے استعمال غیر مفید ہے۔ جسم پر پھوڑے پھنسیاں اور اکثر آنکھوں کی بیماریاں پیدا کرتا ہے، آم چوس کر اوپر سے دودھ کی لسی پینا اس کی گرمی کو اعتدال پر لاتا ہے، آم چوس کر اوپر سے جامن کا استعمال بھی نہایت ہی مفید ہے، جامن خصوصیت سے گرم مزاجوں کو از حد مفید ہے جن کو جگر کی کمزوری کی وجہ سے سرعت وغیرہ کی شکایت ہو یا انتشار کم ہوتا ہو، ان کے لئے جامن کا استعمال ایک اکسیری علاج سے کم نہیں، جامن جگر کو طاقت دیتی ہے اور جسم میں نیا خون پیدا کرتی ہے لیکن اس کا کثرت سے استعمال قبض کی شکایت کرتا ہے اور اکثر صورتوں میں ہیضے کا شکار کر دیتا ہے۔ آڑو کا مزاج سردتر ہے اس لئے سرد مزاجوں کے لئے غیر مفید ہے، گرم مزاجوں کو خصوصیت سے بہت مفید پڑتا ہے، آڑو ایک کثیر الغذا پھل ہے لیکن اس سے جو غذائیت پیدا ہوتی ہے وہ ردی اور ناقص ہوتی ہے
کیلا گرم مزاجوں کی قوت باہ میں اضافہ کرتا ہے، جسم کو موٹا کرتا ہے، نہار منہ کھانا مفید نہیں ہے۔ کھانا کھانے کے بعد اس کا استعمال کھانا ہضم کرنے میں بہت معاون ثابت ہوا ہے، کیلے کے بکثرت استعمال سے قبض، اپھارہ اور نفخ شکم کی شکایت پیدا ہو جاتی ہے، کیلے کے استعمال کے بعد دو چار ماشہ کچے چاول چبا لینا بھی اس کا کوئی نقصان دہ اثر ظاہر نہیں ہونے دیتا، سیب دل، دماغ، معدہ وجگر تمام اعضائے رئیسہ کو طاقت دیتا ہے، قدرے قابض ہے مگر ہر مزاج کو مفید ہے، انگور خصوصیت سے خون پیدا کرنے میں موثر ہے، ملین طبع ہے، جسم کو طاقت وتوانائی بخشتا ہے

قوت باہ‘ چھاچھ اور دہی
چھاچھ اور دہی قوت باہ کےلئے مفید نہیں بلکہ بعض صورتوںمیں سخت مضر ہیں، بلغمی یا بادی مزاجوں کو اگر ضعف باہ کی شکایت لاحق ہو تو چھاچھ یا دہی کا بکثرت استعمال ان کے لئے زہر ہلاہل سے کم خطرناک اثر نہیں رکھتا لیکن گرم مزاجوں کے لئے چھاچھ اور دہی کچھ زیادہ نقصان دہ نہیں ہیں بلکہ بعض صورتوں میں مفید بھی ہیں۔ چھاچھ اور دہی ہمیشہ میٹھے استعمال کرنے چا ہیئں، کھٹا دہی یا ترش چھاچھ گرم مزاجوں کی باہ کےلئے بھی سخت مضر ہیں، دہی اور چھاچھ قابض اثر رکھتے ہیں، میٹھے دہی میں میٹھا ملا کر پینا گرم مزاجوں کیلئے اکثر صورتوں میں مفید ثابت ہوا ہے

قوت باہ اور اچار سرکہ وغیرہ
قوت باہ کے لئے کوئی چیز ایسی سخت مضر نہیں ہے جس قدر اچار، سرکہ، چٹنیاں اور قسم قسم کی چٹپٹی، ترش اور محض زبان کے ذائقہ کے لئے تیار کی ہوئی پکوڑیاں وغیرہ لیکن قابل افسوس نظارہ ہے کہ روز بروز کمزور اور قوت باہ سے عاری ہو جانے کے باوجود بھی لوگوں کا میلان طبع ان قاتل باہ چٹپٹی چیزوں کی طرف بڑھ رہا ہے، اچار، سرکہ وغیرہ قسم کی چیزیں خاص مادہ کا ستیاناس کر دیتی ہیں، پٹھوں کو کمزور کر دیتی ہیں دماغ اور حواس میں خلل ڈالتی ہیں لیکن شاذو نادر زبان کا ذائقہ بدلنے کیلئے کسی چٹپٹی چیز کا استعمال کر لینا مضر نہیں ہے

تمباکو سے نجات پائیں
اب تک یہ بات ہمارے علم میں تھی کہ تمباکو پھیپھڑوں اور قلب کے لئے مضر ثابت ہوتا ہے، لیکن اس مطالعے سے اب یہ بات بھی ظاہر ہوئی ہے کہ تمباکو مردانہ طاقت کو بھی چاٹ جاتا ہے، مطالعے میں شامل مردوں میں سے تمباکو استعمال نہ کرنے والے 21مردوں کے مقابلے میں 56 فیصد تمباکو نوش محض اس کی وجہ سے اپنی یہ صلاحیت کھو چکے تھے۔ ڈاکٹر گولڈ برگ کے مطابق، تمباکو دوران خون کا مسئلہ بھی پیدا کرتا ہے چنانچہ اس کی وجہ سے عضو خاص کو خون کی فراہمی کم ہو جاتی ہے اور اس کے ریشوں کی لچک ختم ہو جاتی ہے

دوائیں بھی ناکارہ کر دیتی ہیں
نامردی کی شکایت سب سے زیادہ ان مردوں میں پائی گئی جو بالخصوص ہائی بلڈ پریشر، امراض قلب اور ذیابیطس (خون میں شکر کم کرنے والی) کی ادویہ استعمال کر رہے تھے، ایسے مریضوں کو اپنے معالج کے مشورے سے متبادل دوائیں استعمال کرنی چاہئیں، ڈاکٹر گولڈ سٹین کے مطابق متبادل دوائیں نہ ملنے کی صورت میں ایسی تدابیر ہیں جن کے ذریعے سے نامردی پر قابو پایا جا سکتا ہے، ایسی کچھ دوائیں ابھی زیر تجربہ بھی ہیں جن میں پروسٹا گلینڈین شامل ہے،اس سلسلے میں دنیا بھر میں اور خصوصاً امریکہ میں  ویاگرا نامی دوا بہت فروخت ہو رہی ہے اگرچہ اس سلسلے میں معالجین کی بڑی تعداد احتیاط کا مشورہ دیتی ہے
مکمل علاج کیلیے رابطہ کریں حکیم محمد عرفان

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

 

گنے کے فوائد

 

گنے کے فوائد

گنا سستا اور میٹھا علاج

گنّا کھانے کو ہضم کرتا ہے اور نظام ہاضمہ کوطاقت دیتا ہے ۔ یہ جسم کوطاقت اور خون دینے کے ساتھ ساتھ موٹا بھی کرتا ہے ، خشکی دور کرتا ہے ، پیٹ کی گرمی اور جلن کودور کرتا ہے ،پیشاب کی جلن کو دور کرتا ہے، اس کا بیلنے سے نکلا ہوا رس دیر سے ہضم ہوتا ہے چناچہ اسے دانتوں سے چوسنا زیادہ مفید ہے ۔ اس طرح اس میں لعاب دہن شامل ہوجاتا ہے جو ہاضم ہے
پوری دنیا میں شکر، گلوگوز،فروٹوز،گنّے سے حاصل کی جاتی ہیں۔ اس کی گنڈیریاں بنا کر چوسنے سے گرمی دور کرنے، بدن سے زہریلی کثافتیں باہر نکالنے، بدنی مشنری چلانےکے لئے گرمی پیدا کرنے والی شکر بنانے اور دانتوں کی میل کچیل صاف کر کے مسوڑوں کو حرکت دے کرمضبوط بنانے میں مدد ملتی ہے ۔
  گلاس گنّے کے رس میں 2 ہلکی چپاتیوں کے برابرغذائیت ہوتی ہے ۔
جوان اور گرم مزاج رکھنے والے اگر کھانے بعد چند گنڈیریاں چوس لیں تومعدہ ہلکا، دانت صاف، اور طبعت چست اور ہشاش بشاش ہوجاتی ہے ۔

گنے کے رس کا ایک گلاس پینے سے قبض ختم اور معدے کی تیزابیت میں کمی ہوجاتی ہے ۔ ساتھ ساتھ بدنی تناؤکم اورخون کا دباؤ گھٹ کر کم ہوجاتا ہے ۔
اطباء کا کہنا ہے کہ دل کی گرمی اوردھڑکن کی زیادتی کو دورکرنے لئے آدھا پاؤسے آدھا سیرتک گنڈیریاں رات کو شبنم میں رکھ کرصبح کو بطورناشتہ چوس لی جائیں تو چند ایام میں گرمی دوراور دل مضبوط ہوجاتا ہے ۔

بعض لوگ نیند کی کمی ، طبعت کے بھاری پن اور چڑچڑے مزاج کا شکار رہتے ہیں ۔ ایسے افراد بھی اگر صبح کے وقت گنڈیریاں چوسیں تو نیند کی کمی دورطبعت ہلکی پھلکی اور چڑچڑاپن جاتا رہتا ہے ۔

گلابیٹھ جائے اورآواز بھاری ہوجائے تو گنے کو پانچ ساتھ منٹ بھوبل میں دبا کر چوسنے سے آواز صاف ہوجاتی ہے ۔

گنّے کا رس بادی طبعت رکھنے والوں کے لئے بے حد مفید ہے۔ اس سے قبض دور ہوجاتی ہے۔

ہرے پیلے رنگ کے قے ہوتو گنّےکا ٹھنڈا میٹھا رس بہت فائدہ دیتا ہے ۔

اس کے سنگھانے سے نکسیر بھی بند ہوجاتی ہے۔

خشک کھانسی دور ہوجاتی ہے بلغم صاف ہوتا ہے ۔

یرقان کی بیماری میں آنکھیں اور پیشاب کا رنگ ذرد ہوجاتا ہے ، بعض کا سارا بدن پیلا اور بدن میں خارش بھی ہوجاتی ہے ۔ اس کے لئے اگر تین تین گھنٹے کے بعد گنڈیریاں چوسیں اور علاج کے ساتھ ساتھ گنّے کا رس بھی پۂیں تو چند روز میں پیلاہٹ ختم اورصحت اچھی ہوجاتی ہے ۔

بدن میں جابجا گلٹیاں اورگانٹھیں نمودار ہوں تو عمر اور جسمانی طاقت کے مطابق چند روزتک صبح ہرڑ کے ساتھ گنّے کا رس پیا جائے تو بڑھے ہوئے غدودوں اورگلٹیوں کا نام ونشان مٹ جاتا ہے ۔
سو فیصد مکمل علاج کیلیے رابطہ کریں حکیم محمد عرفان

info@alshifaherbal.com  ,  03040506070

Read More

جنسی مسائل اور الجھی ازدواجی زندگی

 

جنسی مسائل اور الجھی ازدواجی زندگی

(صرف مردوں کے لیے)

زندگی کی ساری راحتیں اور مسرتیں صحت وتندرستی کے ساتھ ہیں، صحت نہیں تو نہ کھانے پینے کا کوئی مزہ نہ سیر و تفر یح کا کوئی لطف، نہ عزیزوں اور دوستوں کی انجمن آرائی سے کوئی خوشی اور نہ بیوی بچوں کے درمیان کوئی راحت، زندگی اپنی ساری آسائشوں کے باوجود دردِمجسم بن کررہ جاتی ہے، کون ہے جو جانتے بوجھتے زندگی بھر کے اس عذاب کو مول لینے کے لیے تیارہو۔ لیکن یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ آج ہمارے معاشرے میں صحیح معنوں میں صحت مند وتندرست لوگوں کاتناسب بہت حقیر ہے، ہر طرف زردچہرے پچکے گال اور نحیف ولاغر جسم، زندہ لاشوں کی صورت میں چلتے پھرتے نظرآتے ہیں، سکون ومسرت کی دولت سے محرومی نے ہر ایک کوزندگی سے بیزار کررکھاہے، خصوصیت کے ساتھ عورتوں میں تو سومیں ایک بھی ایسی نہیں ملتی جو یہ دعویٰ کرسکے کہ وہ کسی نہ کسی بیماری میں مبتلا نہیں ہے
یہ ایک عظیم قومی مسئلہ ہے لیکن ہمارے یہاں شاید سب سے کم توجہ اگر کسی چیز کی طرف دی گئی ہے تو وہ یہی مسئلہ ہے اور اس کا نتیجہ نہایت خطرناک شکل میں اب ہمارے سامنے آرہاہے۔ گھریلو زندگی کا امن وسکون غارت ہوگیا ہے، آمدنی کا ایک کثیر حصہ ڈاکٹروں حکیموں کی نذر ہوجاتاہے، گھروں میں عورتوں کی بیماری سے گھر کاشیرازہ درہم برہم ہوتاہے، بچوں کی دیکھ بھال اورتربیت کی طرف توجہ نہیں دی جاسکتی اور اولاد ماں کے پیٹ سے ہی طرح طرح کے امراض ساتھ لے کر پیدا ہوتی ہے، مردوں کی بیماری گھر کواقتصادی تباہی میں مبتلا کرتی ہے، بچوں کا مستقبل تاریک ہوجاتاہے اور بحیثیت مجموعی قومی تعمیر وترقی کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے، اس مسئلہ کا مفصل اور ہر جہتی جائزہ لینا تو اُن لوگوں کا کام ہے، جوانسانی جسم کی مشینری کی تمام جزئیات پر گہری نظر رکھتے ہیں لیکن اس کے بعض پہلو ایسے بھی ہیں جن پر روزمرہ کے مشاہدات وتجربات کی روشنی میں ہم جیسے عامی بھی کچھ نہ کچھ رائے قائم کرتے اور اظہار خیال کرسکتے ہیں میرا مشاہدہ یہ ہے کہ ہمارے یہاں بہت سے روگ محض اس لیے جانوں کو چٹ کر جاتے ہیں کہ لوگ اپنی خوراک اوراپنی جنسی زندگی کے بارے میں بعض نہایت بنیادی معلومات وحقائق سے ناآشنا اور بے بہرہ رہتے ہیں اور لاعلمی وجہالت کے سبب ایسی اعتدالیوں کے مرتکب ہوتے ہیں۔ کہ اُن کی جسمانی مشینری کے سارے کل پُرزے ڈھیلے ہوجاتے ہیں، اور وہ اپنی عمر سے بہت بوڑھے ہوکر ناکارہ ہوجاتے ہیں، عورتیں گھریلو مُسرت سے حقیقتاً کبھی آشناہی نہیں ہوپاتیں کیونکہ ازدواجی زندگی میں قدم رکھنے سے پہلے ہی وہ طرح طرح کے عوارض میں مبتلا ہوتی ہیں جن کی والدین کوخبر بھی نہیں ہونے پاتی اور شادی کے بعد پتہ چلتاہے کہ جس کو صحت مند تصورکیاجاتاتھا اس کی جان کو کیسے کیسے مہلک اورپرانے روگ لگے ہوئے تھے۔لیکن یہ صورت حالات ہمیشہ سے یوں ہی نہیں ہے بلکہ اب سے صرف پچاس ساٹھ سال پہلے حالات بالکل مختلف تھے اس وقت نہ لوگوں کی صحت کا ایسا تباہ حال تھا اور نہ ہر ایک اپنی جان سے بیزار نظر آتاتھا، اس وقت خاندانی نظام کی گرفت مضبوط اوربزرگوں کی رہنمائی اور ان کے تجربہ سے فائدہ اٹھانے کی ساری سہولتیں موجود تھیں۔ خاندانی روایات کا پاس واحترام اور حفظ مراتب کالحاظ کیاجاتاتھا، گھر کے بڑے بوڑھے اپنی عمر بھر کے تجربات بلکہ پشت ہاپشت سے سینہ بہ سینہ منتقل ہونے والی نصیحتوں اورہدایات کی روشنی میں گھر کے نظام کو چلاتے تھے اور یہ نظام زندگی کے سارے معاملات پر اس طرح محیط اور حاوی ہوتاتھا کہ گھر کے افراد کے صبح سے شام تک کے ساتھ معمولات ایک قاعدے اور ضابطے کے پابند ہوجاتے تھے۔ اس ضابطہ بندی میں جسمانی ذہنی اور اخلاقی صحت کے سارے بنیادی اصول اور اس سلسلے کی ضروری احتیاطیں اس طرح سمودی جاتی تھیں کہ کسی خارجی امداد کی احتیاج ہی باقی نہ رہتی تھی انقلابات زمانہ کے طفیل آج نہ تو خاندانی نظام کی شیرازہ بندی باقی رہی اور نہ وہ بزرگ ہی رہے جو زندگی کی پر پیچ راہوں میں انتہائی شفقت ورحمت کے ساتھ ہماری رہنمائی اور ہمارے معمولات زندگی کی ضابطہ بندی کرتے تھے، نئی پود کو سرے سے گھر کی درس گاہ ہی نصیب نہیں ہوتی، مرد سارادن معاش کے کولھو میں بیلوں کی طرح جتے رہتے ہیں اور رات کو جب تھکے ماندے گھر آتے ہیں تو انہیں اپنی سُدھ بُدھ نہیں رہتی، عورتیں الگ بیماری اوربچوں کی ریں ریں میں گھر سے بیزار اور موت کی طلبگار رہتی ہیں، ایسے میں کسی کو بچوں کی طرف نہ توجہ کا موقع نصیب ہوتاہے نہ ذہن اس لائق رہتے ہیں، والدین کی اپنی زندگی کسی ضابطہ کی پابند نہیں رہتی تو بچوں کی زندگی میں باقاعدگی کیوں کر پیدا ہو جو جی چاہتا ہے اور جب جی چاہتاہے، کھاتے اور مناسب نگرانی ورہنمائی نہ ہونے کے سبب اُن کی نہ صرف جسمانی صحت تباہ برباد ہوتی ہے بلکہ ذہنی وجنسی صحت بھی بے اعتدالی کی نذر ہوجاتی ہے، اور موقع پرست نیم حکیم اس صورت حال سے فائدہ اٹھا کر ایسے لوگوں کوخوب خوب بیوقوف بناتے اوران کی رہی سہی صحت کو بھی تباہ کرڈالتے ہیں
یہ ہے وہ صورت حال جو یہ تقاضہ کرتی ہے کہ ہمارے ارباب فکروفن اس طرف توجہ دیں اور اس خلاءکوپُر کریں جوخاندانی نظام میں انتشار اور بڑے بوڑھوں کے تجربہ ورہنمائی سے محرومی کی وجہ سے پیدا ہو رہاہے
اس سلسلے میں ہماری سب سے بڑی کمزوری جنسی مسائل ومعاملات ہیں، ایک طرف اخلاقی حدود اوراحترام اورشرم وحیا کی بچی کچھی روایات کااثر یہ ہے کہ ہم دنیا زمانے کے ہرمسئلے پرزبان کھول سکتے ہیں اور قلم اٹھاسکتے ہیں، لیکن یہ موضوع ایسا شجر ممنوع ہے کہ اُس کی طرف ادنیٰ سا اشارہ بھی طبائع لطیف پرگراں گزرتاہے، اُدھر اسی تصویر کا دوسرارُخ یہ ہے کہ سینما فحش لڑیچر اور روز افزوں عُریانی جذبات جنسی میں بے پناہ اشتعال پیدا کرکے ناقابلِ تصور بے اعتدالیوں اور برائیوں کا دروازہ کھول چکی ہے اورانجان وناتر اشیدہ نئی پودنتائج وعواقب سے بے خبربڑی تیزی کے ساتھ تباہی کے غار کی طرف پیش قدمی کررہی ہے
اب ہمارے سامنے دو ہی راستے ہیں یا تو ہم بے جاقسم کی شرم میں پڑے رہیں اورزندگی کے اس ہم پہلو کو راز سربستہ ہی رکھنے پر مصررہیں تاکہ ہم خود بھی اس کارگہ حیات میں ایک رازبن کرتاریخ کے اوراق میں مستور ہوجائیں اوریایہ ہم حالات کے چیلنج کوپورے عزم واعتماد کے ساتھ قبول کریں اور نئی نسل کی اس طرح ذہنی تربیت کریں کہ جنس اس کے لیے راز سربستہ نہ ہو بلکہ زندگی میں بھی وہ اپنے بُرے اور بھلے میں امتیاز کرنے کے قابل ہوجائے اور اُسے یہ معلوم ہو کہ اُسے کن چیزوں کوقبول واختیار کرناچاہیے اور کن چیزوں میں احتیاط واجتناب کی روشنی اختیار کرنی چاہیے، ہوسکتاہے کہ بعض لوگ اور احباب کویہ بُری انوکھی سی بات معلوم ہولیکن میرے نزدیک جب قرآن مجید میں انسان کی جنسی زندگی کے بارے میں ضروری پہلو کاذکر آسکتاہے اور جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زبان فیض ترجمان نے ان مسائل کی عقدہ کشائی میں کسی بے جاتکلف سے کام نہیں لیا تو ہمارے لیے کیا اس معاملے میں اُن کااسوہ،مشعل راہ نہیں ہوسکتا، اخلاقی ضوابط کاپورا احترام ہوناچاہیے، حیااورشرم کوکماحقہ، ملحوظ رکھا جا نا چاہیے، لیکن ان معاملات میں ہمیں اپنے لیے من گھڑت قاعدے اورضابطے بنانے صحیح نہیں اور ان مسائل پرہمارے اہل علم وفن قرآن وحدیث کے اسلوب بیان کا ابتاع کرتے ہوئے نئی پود کی تعلیم وتربیت کابڑا کام کرسکتے ہیں، یقیناً یہ کام بڑا مشکل ہے اور شاید اسی وجہ سے آج تک اس سے اجتناب وپرہیز بھی کیاگیا ہے لیکن اب وہ مرحلہ آگیا ہے کہ وقت کے چلینج کوقبول کرنا ہی پڑے گا۔ اوران مسائل کو بھی موضوع فکر ونظر بنانا ہی ہوگا

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

شوگر کا خاتمہ صرف تین خوراکوں سے

شوگر کا خاتمہ صرف تین خوراکوں سے

شوگر کا خاتمہ صرف تین خوراکوں سے

خالص دیسی انڈالیں پہلے انڈے کو مکمل ابا ل کر اس کا چھلکا اتار لیں۔بر تن میں ایک کلونمک دیسی کا ن والا (آئیو ڈین یا مصنوعی سمندری نمک نہ ہو بلکہ عام دیسی کان والا نمک جو صدیوں سے مروج اور کھیوڑہ کی کا نوں سے نکلتا ہے ) لیکر انڈا اس میں دبا دیں۔ آدھا نمک اوپراتنا ہی نیچے۔ اس پر تا ریخ لکھ دیں۔ پھر اس کے چو تھے دن دوسرا انڈا ترکیب سابق کی طر ح نئے نمک میں دبا دیں۔ پھر اس کے چو تھے دن تیسرا انڈا ترکیب سابق کی طر ح نئے نمک میں دبا دیں۔ ہر دفعہ نمک نیا اور ایک کلو ہو۔ جب پہلے انڈے کو ٹھیک 15 دن گزر جا ئیں تو اسے نمک،جو سخت ہو چکا ہو گا۔ اس میں سے نکال لیں اور انڈے پر سے سفید ی اتار لیں ا و ر صرف صبح نہا ر منہ زردی نکال کر ٹکڑے کر کے دودھ سے لیں پھر دوسرا راﺅنڈ اسی طر ح 3 دن کے بعد چو تھے دن صبح دودھ سے لیں۔اس طر ح تیسرا راﺅنڈ 3 دن کے وقفے کے بعد چوتھے دن صبح دودھ سے لیں۔ یا د رکھیں آپ ہر 3دن کے بعد ا یک ایک انڈہ دباتے جائیں جب ہر انڈے کو 15 دن گزر جا ئیں تو سولہو یں دن انڈا کھا لیں۔ اسی طر ح 3 انڈے یا پھر مسلسل 15 انڈے استعما ل کر یں۔
اسی ترکیب میں دو احتیاطیں ہیں : ایک انڈہ خالص دیسی ہو۔ صرف دیہی علا قے یا گھر کی مر غی کا ہو کیو نکہ آج کل بازار میں ایک فارمی انڈہ، دیسی شکل میں بکِ رہا ہے۔ دوسرا تاریخ کی احتیا ط بہت لازم ہے۔کھانے میں تا ریخ اوپر نیچے نہ ہو ورنہ فوائد میں کمی آ جائے گی۔ دورانِ علا ج ڈاکٹری ادویا ت فوراً نہ چھوڑیں۔ آہستہ آہستہ خود بخود چھوٹ جائیں گی اور انڈے نمک کو دیکھ کر ہمیں یہ پریشانی نہ ہو کہ بلڈ پریشر ہائی ہو گا۔ اس سے بلڈ پریشر ہر گز ہا ئی نہ ہوگا۔ ہاں اگر بلڈپریشر کی دوائی کھا رہے ہیں تو کھا تے رہیں۔ یہ نمک بعد میں بھی قابلِ استعمال ہے۔ ایک بار پھر درخواست کر وں گا کہ انڈا خالص ہو، نمک ایک کلو ہو، ہر با ر نیا نمک ہو، بر تن علیحدہ ہوا ور گہرا ہو۔ 3دن کے بعد چوتھے دن دوسرا انڈہ دبائیں۔ سولہویں دن انڈا کھا ئیں۔ یہ نسخہ ہر موسم میں قابلِ استعمال ہے اگر 15 انڈے استعمال کرلیں تو زندگی بھر کے لیے ایک لاجوا ب طاقت اور شوگر کا انشاءاللہ تعالیٰ مکمل خاتمہ ممکن ہے۔ اگراس طرح چاہیں تو 15 انڈوں کے تین کو رس کر لیں اور زندگی خوشحال گزاریں۔ انشاءاللہ تعالیٰ

نزلہ | زکام

نزلہ | زکام

نزلہ | زکام

کہتے ہیں کہ زکام واحد بیماری ہے جس کا شکار انسان کے علاوہ جا نور بھی ہوتے ہیں مثلا بندروں، بھیڑوں اور بکریوں کو بھی زکام میں مبتلا ہوتے دیکھا گیا ہے، ” بی مینڈکی“ زکام تو خاصا مشہور ہے، زکام کے بارے میں یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ اس کا علاج کیا جائے تو دو ہفتے میں ختم ہو جاتا ہے۔ اور اگر نہ کیا جائے تو پندرہ دن ؟کیا…. سمجھے ….؟
ہم آپ کی خدمت میں زکام سے نجا ت کے لیے چند ٹوٹکے پیش کر رہے ہیں کبھی آزما کر دیکھئے۔
ایک گلا س دودھ کو جو ش دلا ئیںاور اس ابلتے دودھ میں ایک دیسی انڈہ پھینٹ کر ڈال دیں ساتھ ہی چولہے سے ہٹالیں، اس دودھ میں حسب ذائقہ چینی ڈال کر گرم گرم چائے کی طر ح نو ش کریں کم از کم تین دن ایسا کریں، شدید زکام ہو تو ایک پا ﺅ نیم گرم دودھ میں ہلدی اور کالی مر چ دو دو ماشے ملا کر پینے سے ایک دو دن میں صحت یا بی ہو جاتی ہے سردی کی وجہ سے ہونیوالے نزلے میں بے حد مفید ہے
بھاپ لینا بھی ایک مو ثر طریقہ علاج ہے بھا پ کی گرمی اور نرمی سے متاثرہ شریا نوں کو سکون ملتا ہے
سنگترے اور ما لٹے کا استعمال بھی زکام میں افاقے کا سبب ہے اگر چہ دونوں ترش ہوں
جو خواتین مستقل نزلے زکام کی مریض ہیں اور ان کے سر کے بال بھی نزلے کی وجہ سے سفید ہو رہے ہیں۔ تو ان کے لیے ایک مفید نسخہ ہے
ھوالشافی: تخم اندرائن 20 تولہ اور ما لکنگنی 20 تولہ کو موٹا موٹا کو ٹ کر دوسیرپانی میں ڈال کر پکائیں۔ جب پانی آدھا رہ جائے تو اس میں ایک سیر میٹھا تیل ڈال کر پکائیں جب تمام پانی جل جائے اور صرف تیل باقی رہے تو اسے چھا ن کر حفاظت سے شیشی میں رکھ لیں، بوقت ضرورت سر پر لگائیں یہ نزلے زکام کے لیے بھی مفید ہے اور بالوں کو بھی سفید ہونے سے روکتا ہے

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

اعصابی دردوں کا علاج

اعصابی دردوں کا علاج

میتھرے کے بیج 10 گرام
کلونجی 10 گرام
اجوائن 10 گرام
تمام ادویات کو کوٹ چھان کر سفوف تیار کریں۔
2/ 1 چمچہ دن میں تین یا چار بار پانی کے ہمراہ کچھ عرصہ مستقل استعمال کریں انشاءاللہ عزوجل بدن کے بے شمار امراض میں حاکم بدن ہے۔
تمام اعصابی دردوں، کمزوری، ریح بادی کے امراض، گیس، تبخیر اور جوڑوں کے درد وغیرہ کیلئے اکسیر لاجواب ہے۔

مرہم کا نسخہ

کلونجی 50 گرام
روغن زیتون 50 گرام
شہد 200 گرام
کلونجی پیس کر باکل میدہ کر دیں اور پھر اس کو شہد اور زیتون میں ملا کر مرہم تیار کریں اور محفوظ رکھیں۔
فوائد :۔ تمام قسم کے پھوڑے، پھنسی، داد، زخم چوٹ اور اعصابی کھچاؤ کیلئے مفید ہے۔ (دو وقت مرہم لگائیں۔)
یہ نسخہ جوڑوں کے دردوں کے مریضوں کیلئے آزمایا جا چکا ہے ایسے مریض ایک چمچ اسی مرہم کا کھائیں دن میں تین بار پانی یا نیم گرم دودھ کے ہمراہ مستقل۔
فالج، لقوہ اور پرانے کمر، جوڑوں کے دردوں کیلئے لاجواب دوا ہے۔
ایسے مریض اسی مرہم کی مالش یا لیپ کرکے اور اوپر کپڑا یا پلاسٹک کا لفافہ باندھ لیں۔ نسخہ کی قدر کریں بہت لاجواب فارمولہ ہے۔ حتٰی کہ اسے معدے، گیس اور تبخیر کے مریضوں میں اکسیر پایا ہے۔
سو فیصد مکمل علاج کیلیے رابطہ کریں حکیم محمد عرفان

03040506070

موتیابندکا علاج

موتیابندکا علاج

اس بیماری میں آنکھ کے لینس یا اس کے کیپسول یا دونوں ہی دھندلے ہوجاتے ہیں اور اس پر ایک پردہ سا آجاتا ہے۔

اسباب:60 سال کی عمر کے بعد اکثر لوگوں کو یہ مرض ہوجاتا ہے. کمزور کرنے والے ایسے امراض جن سے آنکھوں کے لینس میں خون کے ذریعے پوری مقدار میں غذائی مادے نہیں پہنچتے جیسے ذیابیطس(Diabetes)، آتشک یا الٹراوائی لیٹ علاج کے زیادہ استعمال سے اس عمر سے بھی پہلے موتیابند شروع ہوجاتا ہے۔
علامات:بینائی دھیرے دھیرے گھٹتی چلی جاتی ہے، ہر چیز بڑی دکھائی دیتی ہے، بجلی کے بلب کے نور کو دیکھنے پر فرق محسوس ہوتا اور نور کے چاروں طرف ہری نیلی شعاعیں دکھائی دیتی ہیں، تاروں اور چاند کو دیکھنے پر ایک کے بجائے کئی دکھائی دیتے ہیں۔
تفریقی تشخیص: اس مرض کو سبز موتیا (گلوکوما) سے تفریق دینا ضروری ہے، سبز موتیا میں آنکھوں کی پتلی سبز ہوجاتی ہے، آنکھ کا ڈھیلا پتھر کی طرح سخت ہوجاتا ہے، روشنی سے پتلی نہیں سکڑتی ہے، مریض قریب کی چیزوں کو اچھی طرح نہیں دیکھ سکتا ہے، آنکھوں اور کنپٹیوں میں اتنا سخت درد ہوتا ہے کہ مریض تڑپنے لگتا ہے۔
علاج: (١) بیماری کے شروع میںہلکا ایٹروپین لوشن مریض کی آنکھ میں ڈالنے سے پتلی پھیل کر کسی حد تک بینائی صاف رہتی ہے، لیکن مرض بڑھ جانے پرآپریشن کے علاوہ کوئی دوا مفید نہیں ہوتی ہے۔
(٢) کیٹے لین(Catalin) یہ ٧٥ئ٠ ملی گرام کی ٹکیوں کی صورت میں، ہر ٹکیہ ١٥ ملی لیٹر دائیلونٹ کے ساتھ ملتی ہے. نئے موتیابند میں ایک ٹکیہ کوڈائیلونٹ میں اچھی طرح گھول کر متاثرہ آنکھ میں١۔٢ بوند ٤۔٥ گھنٹے بعد ڈالیں، ابتدائی موتیابند میں مفید ہے۔
سبز موتیا، گلوکوماGlaucoma
اس مرض میں آنکھ کی پتلی سبز ہوجاتی ہے. آنکھوں کے ڈھیلے کے اندر سیال زیادہ بنتا ہے لیکن اس کا مصرف کم ہوتا ہے. اس طرح ڈھیلے میں سیال زیادہ اکٹھا ہوجانے سے ڈھیلا سخت ہوجاتا ہے. مرض کے شروع ہونے میں کبھی کبھی آنکھوں کے سامنے اندھیرا آجاتا ہے. بجلی کے بلب یا موم بتی کے نور کے چاروں طرف رنگین دائرے دکھائی دیتے ہیں، بینائی دن بدن گھٹتی چلی جاتی ہے. پرانے قبض، گٹھیا (جوڑوں کا درد اور ورم) اور قلبی کمزوری کے مریض اس بیماری میں زیادہ مبتلا ہوتے ہیں . بعض کو آنکھوں کے دوسرے امراض ہونے کے بعد یہ مرض ہوجاتا ہے۔
اس بیماری کی دو قسمیں ہیں(١) اکیوٹ گلوکوما: اس حالت میں لالی، پانی بہنا، آنکھ کے ڈھیلے کا سخت ہوجانا، پتلی کا پھیل جانا وغیرہ علامات ظاہر ہوتی ہیں، پتلی دھندلی دکھائی دیتی ہے، مریض کو سر اور آنکھ میں پھاڑنے والا سخت درد ہوتا ہے جو کبھی دور ہوجاتا ہے تو کبھی ہونے لگتا ہے، بعض مریضوں کی آنکھوں میںاتنے زور سے آنکھوں اور کنپٹیوں میں درد ہوتا ہے کہ ان کی بینائی بالکل ختم ہوجاتی ہے، درد کے ساتھ مریض کو قی، سر میں سخت درد اور تپ ہوکر بینائی ختم ہوجاتی ہے. اکثر ایک آنکھ میں یہ مرض ہوتا ہے، لیکن بعض اوقات دونوں آنکھوں میں بھی یہ مرض ہوجاتا ہے. ایسی مثالیں بھی ہیں کہ رات کو مریض بھلا چنگا سویا، رات کو کنپٹی اور آنکھ میں درد سے آنکھ کھل گئی اور صبح تک وہ اندھا ہوگیا۔
(٢) کرانک گلوکوما: اس میں درد کم ہوتا ہے یا نہیں بھی ہوتا، لیکن بینائی دھیرے دھیرے گھٹتی چلی جاتی ہے،مریض کو تیز روشنی میں بالکل ٹھیک دکھائی دیتا ہے، لیکن شام اور صبح کے وقت کم دکھائی دیتا ہے، پتلی سکڑتی چلی جاتی ہے اور دھندلاپن بڑھتا جاتا ہے، مریض نزدیک کی چیزوں کو نہیں دیکھ سکتا ہے۔
ان علامات کے ظاہر ہونے پرآنکھوں کے کسی سرکاری اسپتال یا آنکھوں کے کسی متخصص کو دکھائیں۔
علاج: (١) پیلوکارپین (Pilocarpin) ایک یا دو فیصدی لوشن کی ١۔٢ بوند ٹپکائیں۔
(٢) گلوکومولTimolol maleate(Glucomol)ڈراپ ٢٥ئ٠ اور ٥ئ٠ فیصدی میں دستیاب ہے. ان میں سے کسی ایک کی ایک بونددن میں ٢بار ضرورت کے مطابق متاثر آنکھ میں ڈالیں۔

مدافعتی عمل کی کمزوری

مدافعتی عمل کی کمزوری

قدرت نے انسانی بدن میں ایک ایسا نظام قائم کیا ہے جس کی بدولت مختلف امراض کے جراثیم سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت ہمارے جسم میں خود بخود پیدا ہو جاتی ہے۔ اسی نظام کے تحت باقی ماندہ جسمانی نظام کو بھی قوت و توانائی حاصل ہو پاتی ہے۔ یہ کارآمد نظام مدافعتی نظام کہلاتا ہے۔ یہ نظام مختلف بیکٹیریا اور وائرس کے جراثیموں کا مقابلہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے جو امراض کا سبب بنتے ہیں۔ اس سسٹم کی مضبوطی کیلئے ہماری روزمرہ خوراک بھی اہم ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں ماحول، موسم، رہن سہن غذائی بے احتیاطی، ورزش کی کمی، طرز زندگی بھی اس سسٹم کی قوت برقرار رکھنے یا اس کی کمزوری کا سبب بن سکتے ہیں۔ایک طرح سے ہمارا تمام جسم اس نظام کی کارکردگی پر انحصار کرتا ہے۔ اگرچہ یہ عوامل indirectly مدافعتی نظام پر اثر انداز ہوتے ہیں لیکن بہت سے ایسے عوامل بھی ہیں جو براہ راست ہمارے مدافعتی نظام کو متاثر کرنے کا سبب بنتے ہیں جن کی وجہ سے اس نظام میں کمزوری پیدا ہوتی ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ وہ کونسی وجوہات ہیں جن سے مدافعتی نظام متاثر ہوتا ہے۔
دبائو یا ٹینشن
کسی بھی قسم کا ذہنی دبائو یا ٹینشن ہمارے مدافعتی نظام کو کمزور بنانے کا ذریعہ بنتا ہے۔ خاص طور پر جب اس دبائو کی مدت طویل عرصہ تک جاری رہے ایسے افراد میں تعذئیے کا امکان 73-90 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
ورزش کی کمی
ورزش نہ صرف جسمانی صحت کیلئے مفید ہوتی ہے بلکہ یہ مدافعتی نظام کی کارکردگی بڑھانے کا بھی ذریعہ بنتی ہے۔ ورزش کے دوران جسم کے درجہ حرارت میں ہونیوالا اضافہ جراثیم سے مقابلہ کی صلاحیت میں بہتری پیدا کرتا ہے اور ورزش کی کمی سے مدافعتی نظام کی کارکردگی کم متاثر ہو جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے افراد متعدد بار امراض کا شکار رہتے ہیں۔
نیند کی کمی
نیند بھی براہ راست مدافعتی نظام کی کارکردگی پر اثر انداز ہوتی ہے۔ ماہرین کے مطابق ایسے افراد جو روزانہ 8 گھنٹوں سے کم سوتے ہیں۔ ان کا مدافعتی نظام متاثر رہتا ہے۔
جسمانی وزن
جسمانی وزن کی کمی یا زیادتی بھی مدافعتی نظام پر اثرات مرتب کرتی ہے۔ جسم کے مدافعتی نظام میں حیاتین، جست فولاد اور پروٹین کی اہمیت ہوتی ہے۔ اگر یہ کم مقدار میں لی جائیں یا کثیر مقدار میں ان کا استعمال کیا جائے تو جسمانی وزن متاثر ہوتا ہے جس کے منفی اثرات مدافعتی نظام پر بھی پڑتے ہیں۔
مندرجہ بالا چار وجوہات ایسی ہیں جو براہ راست مدافعتی نظام کی کمزوری کا سبب بنتے ہیں لیکن اگر ہم چند ضروری باتوں کا خیال رکھیں تو یقیناً ہمارے جسم میں اتنی طاقت و قوت پیدا ہو جائے گی کہ ہم بیماریوں کا بھرپور طریقے سے مقابلہ کر سکیں گے۔ اپنی روزمرہ غذا میں حیاتین اے، بی سی، ای اور ایومیگا 3 اور 6 معدنیات، بیٹا کیروٹین، فولاد اور جست پر مشتمل اشیاء شامل کریں۔ لہسن، پیاز، دہی، ترش پھلوں، اناج، گری، گاجر، مچھلی وغیرہ یہ مقویات باآسانی حاصل ہو سکتے ہیں۔ حالات پر مثبت انداز سے قابو پائیں اگر آپ منفی انداز سے دیکھیں گے تو ذہن پر دبائو پڑے گا جو مدافعتی نظام کمزور سکتا ہے۔
٭تمباکو نوشی، الکحل اور منشیات سے مکمل طور پر اجتناب کریں۔
٭۔ سردیوں کے موسم میں فلو سے بچنے کی ہرممکن کوشش کریں اور معالج کے تجویز کردہ نسخے کے مطابق ٹیکے یا ادویات استعمال کریں۔
٭پبلک مقامات پر موجود استعمال کی اشیاء سے اجتناب کریں۔ خاص طور پر بس، ویگن اور رکشہ وغیرہ میں سفر کرتے ہوئے آنکھوں، منہ اور ناک کو چھونے سے گریز کریں۔
٭باقاعدگی سے روزانہ ورزش کریں تاکہ جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ ذہنی صحت بھی بہتر ہو اور اعضاء کی کارکردگی موثر ہو سکے۔
٭۔ بھرپور نیند لیں ۔وقت پر سوئیں تاکہ نیند کی کمی سے مزید مسائل پیدا نہ ہو سکیں۔