Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

جنسی سرد مہری (عورت کا ٹھنڈا پن) Frigidity

جنسی سرد مہری (عورت کا ٹھنڈا پن) Frigidity
اکثر مردوں کو یہ مسئلہ درپیش ہے کہ ان کی بیویاں جنسی ملاپ میں گرم جوشی کا جواب گرم جوشی سے نہیں دیتیں- جس طرح مرد میں جنسی کمزوری پیدا ہو جاتی ہے اسی طرح بعض اسباب کے تحت نسوانی کمزوری بھی نمودار ہو جاتی ہے لہٰذا جو مرد اپنی مردانگی کا تحفظ چاہتا ہو اسے اپنی بیوی کی نسوانیت کا تحفظ بھی ملحوظ رکھنا چاہئے یہ نکتہ بھی ذہن نشین کر لینا چاہئے کہ اگر عورت بوجہ خرابی صحت جنسی فعل کی رغبت نہ رکھتے ہوئے محض شوہر کی خاطر مباشرت پر آمادہ ہو گی تو اس کی حیثیت ایک بے حس پتلے کی سی ہو گی عورت کی یہ بے کیفی مرد پر اثر انداز ہوئے بغیر نہ رہے گی جس سے ازواجی زندگی کا توازن بگڑ جائے گا اس لئے اس مرض کے علاج کے سلسلے میں فوراً جوع کرنا چاہئے
عورتوں میں اس مرض کی ذمہ داری زیادہ تر ایسے مردوں پر ہوتی ہے جو ”سیکس” کے بارے میں کچھ نہیں جانتے اور جو اپنی لا علمی کی وجہ سے اپنی جنسی زندگی کو بجائے پرلطف بنانے کے ہمیشہ کے لئے اجیرن بنا لیتے ہیں اور عورت کے شہوانی جذبات کو سمجھے اور جنسی لحاظ سے تیار کئے بغیر ہی جماع شروع کر دیتے ہیں اور اس چیز کا خیال رکھے بغیر کہ عورت منزل ہوئی ہے کہ نہیں فوری طور پر اپنے انزال کے بعد جلد از جلد الگ ہو جاتے ہیں اس طرح غیر مطمئن عورت دھیرے دھیرے اپنی پوری تسلی نہ ہونے کی آگ میں جل کر ٹھنڈی ہو جاتی ہے اور بعد ازاں جنسی سرد مہری’ لیکوریا’ ہسٹریا’ بے خوابی’ سردرد کمر درد اور دیگر کئی امراض میں مبتلاء ہو جاتی ہے جنسی کمزوری اور بے رغبتی مردوں ہی میں نہیں ہوتی عورتوں میں بھی یہ
شکایت عام ہوتی ہے جسے سر مہری کا نام دیا جاتا ہے اور انگریزی مین اسے
Frigidity
کہتے ہیں یہ تبدیلی خاص طور پر بچے کی پیدائش کے بعد آتی ہے اور اکثر شوہر اپنی بیویوں سے یہی عذر سنتے ہیں کہ وہ بچے کی وجہ تھکن اور دباؤ کا شکار رہتی ہیں ۔
یہ بات کسی حد تک درست ہوتی ہے لیکن اس کی اصل وہ زچگی کے بعد عورت کے جسم میں بننے والا ہامون پروفیکشن (Prolactin)
ہوتا ہے اس کی وجہ سے ماں کے جسم میں بچے کے لیے دودھ کی تیاری کا عمل تیز ہوتا ہے۔لیکن اس ہارمون سے اس میں ملاپ کی خواہش بھی سو جاتی ہے اس خواہش میں کمی کے اور بھی کئی اسباب ہو سکتے ہیں اور اب چوں کہ پڑھی لکھی خواتین بھی اس تبدیلی کے اسباب سمجھنے کی خواہاں ہیں سائنس دان بھی ان کی کھوج میں لگے ہوئے ہیں اور وہ اس سلسلے میں رہنما اصول پیش کرنے کے موقف میں آگئے ہیں ۔ یہ اصول یا ہدایات یہ ہیں ۔ہارمونز میں توازن رکھیے

جنس اور ہارمونز میں بڑا گہرا باہمی تعلق ہوتا ہے جنسی خواہش میں کمی کا ایک بڑا اہم سبب یاس سے تعلق رکھتا ہے ۔ 40 سال عمر کے بعد تقریباََ ہر عورت میں ہارمونی توازن بگڑے لگتا ہے بعض خواتین میں ہارمون کی کمی کے ساتھ ان میں جنسی خواہش بھی گھٹنے لگتی ہے ۔ زمانہ ہارمون ایسٹروجن کی کمی کے نتیجے میں اندام نہانی میں خشکی ہونے لگتی ہے اور لطف کی کیفیت اور سطح بھی کم ہو جاتی ہے ۔
اس صورت حال کا علاج ہو سکتا ہے طب جدید اس کے لیے ظبط تولید (برتھ کنٹرول) کی گولیوں کی کم خوراک استعمال کرنے کا مشورہ دیتی ہے یا پھر اسٹروجن ہارمون کی گولیاں تجزیز کرتی ہے۔ ہارمونز کی کمی دور کرنے کا یہ طریقہ ایچ آر ٹی (ہارمون رپلیمنٹ تھراپی) کہلاتا ہے اس سے جسم میں زنانہ ہارمون کی کمی دور ہوتی ہے اور جنزی خواہش بھی برقرار رہتی ہے  طب اسلامی میں اس مقصد کے لیے جو دوائیں تجویز کی جاتی ہیں ان میں لیوب کبیر قابل ذکر ہے ہارمونی علاج صرف معالج کے مشورے سے کروانا چاہیے۔

بھر پور نیند لیجئے

یہ بات بالکل درست ہے کہ نیند جسم و جان کے لیے بہت ضروری اور نہایت مفید مرہم ہوتی ہے ۔ نیند سے محرومی کے مرد اور عورت دونوں ہی بڑے مضر اثرات مرت ہوتے ہیں نیند کی کمی سے جنسی صلاحیت اور خواہش پر بڑے خراب اثرات پڑتے ہیں ۔اس کا علاج بہت آسان اور بالکل سستا ہے۔ سات سے نو گھنٹوں کی بھر پور نیند لینی چاہیے۔بے خو ابی کی شکایت ہو تو اسے دور کرنے کی معلوم تدابیر سے کام لینا چاہیے ۔ نیند کے معمول میں باقاعدگی کی جنسی صلاحیت اور خواہش کے لیے بہت اہم ہوتی ہے اس کی ایک مفید تدبیر ہفتے میں کم از کم تین روز کی ایروبک ورزشیں بھی ہیں ۔ روزانہ 20 منٹ تک یہ ورزشیں گہری اور میٹھی نیند کا سامان کرتی ہیں اور یہ آپ جانتے ہی ہیں کہ ان میں سائکلنگ ‘جوکنگ ‘تیز قدمی پیرا کی اور مختلف کھیل شامل ہوتے ہیں ۔ اسی طرح بے خوابی سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ سونے سے آٹھ گھنٹے پہلے کیفین یعنی کافی کولا مشروبات اور چائے وغیرہ کا استعمال نہ کا جائے اسی طرح خوب پیٹ بھر کر کھانا کھا کر بھی نہیں سونا چاہیے۔

سوجھ بوجھ کے ساتھ ورزش کیجئے

تحقیق اور مطالعوں سے ثابت ہو گیا ہے کہ جو مردو خواتین روزانہ ایک گھنٹے تک ورزش کرتے ہیں ان کی جنسی طاقت اور صلاحیت میں نمایاں اضافہ ہو جاتا ہے۔
مگر یہ بات بھی درست ہے کہ بہت زہادہ اور بہ کثرت ورزش کے اس صلاحیت پر خراب اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں سخت ورزش کی وجہ سے مردوں کے جسم میں مردانہ ہارمون ٹیسٹو سٹیرون کی سطح کم ہو جاتی ہے اسی طرح سخت ورزش کی وجہ سے جن خواتین کے ہاں ایم نہیں آتے ان کی اندام نہانی میں خشکی ہو جاتی ہے۔
سخت ورزش کے ساتھ پر ہیزی غذا (ڈائٹنگ )کھانے والی خواتین میں بھی جنسی خواہش سر پڑ جاتی ہے تحقیق سے ثابت ہو ا ہے کہ دماغ میں تیار ہونے والے نیورو پئیانڈ (Neuropeptide)

نامی کیمیائی جوہر سے بھوک تو کم ہو تی ہے اس سے جنسی خواہش بھی گھٹ جاتی ہے۔ ورزش سے عمدہ نتائج اور فوائد حاصل کرنے کے لیے بہتر یہی ہے کہ اعتدال سے کام لیا جائے ابتدا کم ورزش سے کی جائے اور اس میں بتدریج اضافہ کرنے کے بعد اس معمول کو برقرار رکھا جائے اس کے علاوہ جسم میں چربی کی صحت مند سطح برقرار رکھنے کے لیے سوجھ بوجھ کے ساتھ حرارے استعمال کیے جائیں یعنی بالکل سوکھ کر کانٹا بننے کی کوشش ہر گز نہ کی جائے ۔

کالا یرقان، مردانہ کمزوری کے لیے نسخہ جات

کالا یرقان، مردانہ کمزوری کے لیے نسخہ جات
میرے ایک دوست ہیں وہ دیسی ادویات کو پسند نہیں کرتے۔ ڈاکٹری علاج کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں ان کو کالا یرقان تھا میں نے ان کو اللہ کا نام لے کر موٹی الائچی، سبز الائچی اور میتھرے کے بارے میں ذکر کیا کہ اس کو بنا کر استعمال کریں اللہ نے ان کو شفاءدی اس نسخہ کا ذکر نیچے کیا گیا ہے
میرے پاس ایک دوست کے توسط سے ایک مریض آیا کہ اس کو 4 سال سے زیادہ عرصہ گزر گیا ہے۔ کافی جگہ سے اپنا علاج کروایا ہے مگر اس کی حالت ابتر سے ابتر ہوتی گئی جب میں نے اس سے پوچھا تو موصوف نے صاف صاف بتایا کہ اسکی مردانہ طا قت ختم ہوگئی ہے اور چار سال سے زیا دہ عرصہ گزر گیا ہے وہ اپنی بیوی کے پاس نہیں گیا بہت علاج کرایا مگر ہرطبیب نے گرم ادویہ کھلا کھلا کر میرے اندر آگ لگادی اب تو رات کو نیند بھی نہیں آتی۔ تھوڑا ساکام کروں تو جسم نڈھال ہوجا تاہے۔ تھکاوٹ سے چور ہوتا ہوں اور ہر وقت لیٹے رہنے کو دل کر تا ہے۔ بھوک نہیں لگتی۔ صرف پانی پینے کو دل کرتا ہے چہرہ پیلا۔ آنکھیں پیلی ہاتھ پیلے ہوگئے تھے ہروقت ہاتھوں پاؤں میں پسینہ اور جلن ہوتی رہتی ہے کا فی سوچ بچار کے بعد میں نے یہ فیصلہ کیا کہ الشفاء اکسیر جگر کیپسول اس کو استعمال کروائے جائیں  پس پھر اللہ کا نام لے کر اس کو صبح، دوپہر اور را ت کو دو کیپسول ہمراہ دو دھ یا پانی استعمال کرنے کے لیے دے دئیے۔ ٹھیک 10 دن بعد وہ جناب تشریف لائے اور طبیعت پہلے سے بہت بہتر اور جلن وغیرہ کے نہ ہونے کا بتایا اور پھر اللہ کا شکر ادا کر تے ہوئے میں نے اس کو مسلسل ایک ماہ کے کیپسول دے دئیے۔ ایک ماہ کے بعد موصوف نے بتایا کہ اب تو اللہ کا کرم ہے کہ نہ تو طبیعت نہ سست ہے اور صحت بھی بہت بہتر ہے اور پھر اس کے بعد میں نے (کلونجی عاقر قرحا، تخم ریحان، مصری) بنا کر ایک گرام صبح ناشتے کے بعد اور ایک گرام رات کھانے کے بعد ہمراہ پانی استعمال کے لیے دیا۔ تقریباً ایک ماہ استعمال کے بعد موصوف بہت خوش کہ اب وہ حقوقِ زوجیت اداکرنے کے قابل ہوگیا ہے اور اب ان کی ازدواجی زندگی ٹھیک گزر رہی ہے – جو بھی شخص استعمال کرے اللہ تعالیٰ اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے اس کو شفا عطا فرمائے آمین
نسخہ الشفاء : سبز الائچی 10 گرام، صندل سفید 10 گرام،  گوند کیکر 30 گرام،  اسگندھ نا گور ی 30 گرام
ترکیب تیاری : تمام ادویہ کو پیس کر باریک سفوف بنا لیں
مقدارخوراک : ایک گرام صبح ایک گرام شام ہمراہ پانی ایک ماہ استعمال کریں
مگرمیں نے یہ نسخہ صرف دن میں ایک بار استعمال کرایا کیونکہ صبح کلونجی والا نسخہ اور رات کو دوسرا نسخہ استعمال کرایا اور اللہ تعالیٰ نے اپنا کرم فرما دیا۔ میں نے دوسرے والا نسخہ بعد میں خود بنوا کر کچھ لوگوں کو جن میں جوان اور بوڑھے حتیٰ کہ 55 یا 60 سال کی عمر کے لوگ بھی شامل ہیں۔ ان کو صرف دوسرے والا نسخہ صبح و شام دیا اور صرف 8 دن کے بعد سب لوگ مطمئن تھے اور ان کے بقول کہ ان کے اندر جوانی والی بہاریں پھر عود کر لوٹی ہیں دوسرے والے نسخے کے استعمال کے بعد سب لوگوں نے ایک بات مشترکہ یہ بتائی کہ اس کے استعمال سے جسم انتہائی چاق و چوبند، فریش اور ہلکا پھلکا رہتاہے۔
اب میں دوسرے نسخہ کی طرف آتا ہوں یہ نسخہ میں نے بنا کر لوگوں کو استعمال کرایا
ہائی بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کے لیے نسخہ
نسخہ الشفاء : بڑی الائچی 30 گرام، میتھرے 50 گرام
ترکیب تیاری : دونوں ادویہ کو پیس کر باریک سفوف بنا لیں
ہائی بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کے لیے ایک گرام صبح و شام پانی کے ہمراہ استعمال کریں پھر اس کو بنایا اور استعمال کرایا بہت افاقہ محسوس ہوا اور کا فی لوگوں کو دیا اس کے بعد ایک د ن سوچتے ہوئے یہ ذہن میں آیا کہ کیوں نہ ان دونوں کو اکٹھا کردیں اس کو ٹرائی کے طور پر کچھ دن خود استعمال کیا مگر طبیعت میں بہتری نہیں آئی۔ سر میں درد رہنے لگا۔ پھر خیال گزر ا کہ ہوسکتا ہے کہ میتھرے ڈبل ہیں اس وجہ سے درد ہورہا ہے اور بعد میں میں نے (موٹی الائچی، سبز الائچی اور میتھرے) ہم وزن بناکر استعمال کرایا تو نتائج حوصلہ افزاءآنے لگے پھر اس کو لوگوں کو دینا شروع کردیا اور لوگوں کو اللہ کے فضل سے شفا ملنا شروع ہوگئی۔ پھر میرے ایک دوست ہیں وہ دیسی ادویات کو پسند نہیں کرتے۔ ڈاکٹری علاج کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں ان کو کالا یرقان تھا۔ ڈاکٹر کہتے ہیں کہ ٹیکوں کا کورس کروائیں مگر وہ ٹال مٹول سے کام لے رہے تھے۔ ایک دن انہوں نے اپنا ٹیسٹ ، ایل ایف ٹی، میں دوٹیسٹ ، ایس جی پی ٹی،  اور ایس جی او ٹی،  ڈاکٹر کے کہنے پر کروائے تو ان کارزلٹ ، ایس جی پی ٹی، 92اور  85 ایس جی او ٹی، آیا جوکہ نارمل سے بہت زیادہ ہے۔ پھر ان کو دیسی دوائیو ں کا خیال آیا تو میرے پاس آکر ذکر کیا کہ اب کیا کروں۔ میں نے ان کو اللہ کا نام لے کر موٹی الائچی، سبز الائچی اور میتھرے کے بارے میں ذکر کیا کہ اس کو بنا کر استعمال کریں۔ موصوف مان گئے اور یہ دوائی بنالی میں نے ان کو صبح و شام کھانے کوکہا مگر انہوں نے صرف رات کو کھانا شروع کردی۔ 15 یا 20 دن بعد انہوں نے دوبارہ ٹیسٹ کروائے تو اللہ کے کرم سے ان کی رپورٹ میں 48 ایس جی پی ٹی، اور  57 ایس جی او ٹی، پوائنٹ آیا موصوف کے بقول کہ ڈاکٹر پریشان کہ ایلوپیتھی ادویا ت سے یہ اتنی جلدی ڈاؤن نہیں آتا ضر ور آپ نے کوئی د یسی دوائی استعمال کی ہے۔ ورنہ ڈاکٹری دواؤں سے یہ ممکن نہیں ہے ا ب دوست صرف ایک دفعہ استعمال کرر ہے  ہیں اور اپنے آپ کو بہت سکون میں محسو س کرتے ہیں۔ یہ دوائی میں نے بہت سے لوگوں کو دی ہے ہر ا یک اپنی جسمانی طبیعت کے مطابق مختلف عوارض میں حوصلہ افزاءرپورٹ دیتے ہیں۔ مثلاً معدے کی گیس، جوڑ وں کے درد، اعصابی کھچاہ، کمردرد، تیزابیت، قبض وغیرہ میں بہت اعلیٰ ہے۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal


Read More

چنبل کا دیسی طریقہ علاج

چنبل کا زبردست مکمل علاج
چنبل  یہ  ایک جلدی مرض ہے ۔ جس میں جلد پر سوزش ہو کر جلد کی سطح صرف ( سیپ ) کی اوپر والی سطح کی طرح کھردری ہو جاتی ہے اور کبھی اس پر مچھلی کی طرح جلد کے خشک چھلکے اترتے ہیں ۔ آغاز مرض میں چھوٹے چھوٹے سرخ گلابی دانے بنتے ہیں ان پر چھلکوں کی تہہ جم جاتی ہے ۔ کھرچنے سے چھلکے دور ہو جاتے ہیں کچھ وقت کے بعد پھر بڑھنے لگتے ہیں اور پھر یہ سوزش بڑھ کر کافی جگہ اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے ۔ اگر کوئی مناسب تدبیر نہ کی جائے تو متاثرہ مقام کی جگہ بڑھتی جاتی ہے ۔ یہ بڑا ضدی مرض ہے اور جلدی سے نہیں جاتا ۔ سخت تکلیف دہ ہوتا ہے اس کا زیادہ زور کہنیوں ، بازوؤں ، گھٹنوں ، ٹانگوں ، کھوپڑی اور کمر کے حصوں پر ہوتا ہے ۔ زبان طب میں اسے چنبل کا نام دیا گیا ہے جبکہ اردو میں اپرس صدفہ جبکہ انگریزی میں
 سورائس ( Psoriasis ) کہتے ہیں
 اس کے لیے ایک انگریزی اصطلاح
 ایگزیما ( Eezema ) بھی مشتمل ہے
 اور آج کل زیادہ اسی نام سے پکارا جاتا ہے ۔ طب مشرقی کے مطابق اس کا شمار سوداوی امراض میں ہوتا ہے اس میں زہریلا بدنی مواد جسم کے کسی حصے پر جلد کو متاثر کرتا ہے ۔ یہ بڑا تکلیف دہ مرض ہے جو جلد کی ماہیت پر کچھ اثر انداز ہوتا ہے اور بڑی ناگواری کا احساس پیدا کر دیتا ہے ۔ تجربات شاھد ہیں کہ یہ بچو ں اور بوڑھوں میں کم ہوتا ہے ۔ البتہ نوجوانوں میں جن کی عمر 20 سال سے لے کر چالیس سال کی عمر میں زیادہ ہوتا ہے اور زیادہ تر لوگوں کو ٹانگوں اور بازوؤں پر دیکھنے میں آیا ہے ۔ کھوپڑی پر گاہے ہوتا ہے مگر اکثر ب  ڈینڈروف  سمجھ لیا جاتا ہے اس لیے فرق ضروری ہے
اسباب
طب مشرقی کے نزدیک خلط سودا کے سبب ہوتا ہے ۔ یعنی جسم بعض سوداوی مادے خارج کرنے میں ناکام رہتا ہے تو مادے اس مرض کا سبب بن جاتے ہیں اور دانوں کی صورت نمودار ہونے کی کوشش کرتے ہیں ۔ اس کے علاوہ نظام ہضم کی خرابی ، میلا کچیلا رہنا ، قبض ، شراب نوشی ، اور جذباتی تناؤ بھی عوامل ہو سکتے ہیں ۔ ذہنی دباؤ ( ڈیپریشن ) سے بھی جلد کی سرگرمی بڑھ کر یہ مرض ہو سکتا ہے ۔ گرم ممالک کی نسبت مغرب میں یہ مرض زیادہ ہے ۔ ماہرین جدید کی رائے میں اس مرض کا سبب وائرس ہے
علاج
اس نسخہ کا تین ماہ تک مسلسل استعمال سے کافی لوگوں کو فائدہ ہوا ہے
نسخہ الشفاء : رسوت 10 گرام، چاکسو 10 گرام، نرکچور 10 گرام،  کتھ سفید 10 گرام
ترکیب تیاری : تمام ادویہ کو پیس کر سفوف بنا کر رکھ لیں
طریقہ استعمال :   آدھا چمچ چائے والا  آدھے گلاس پانی میں جوش دے کر چھان کر صبح نہار منہ پی لیا جائے اور رات کو دن میں دو بار تین ماہ مسلسل استعمال کریں
نسخہ نمبر  2 : گل منڈی 10 عدد ، چرائتہ 6 گرام
آدھے گلاس پانی میں جوش دے کر چھان کر شربت عناب دو چمچے ملا کر صبح نہار منہ پی لیں یہ نسخہ ایک ماہ استعمال کریں

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

Read More

لہسن کا استعمال ہر گھر کی ایک اہم ضرورت ہے

لہسن کا استعمال ہر گھر کی ایک اہم ضرورت ہے
لہسن چھیلنا
لہسن کا استعمال ہر گھر کی ایک اہم ضرورت ہے لیکن لہسن چھیلنے میں کافی دشواری کا سامنا ہوتا ہے اس کے لئے ایک سادہ سی ترکیب پیش ہے
لہسن کا چھلکا اتارنے کے لئے لہسن کی تریاں کر کے انہیں ایک دو گھنٹے کےلیے پانی میں بھگو دیں اس طرح چھلکے نرم ہو جائین گے اور محض انہیں مل کر رگڑنے سے چھلکا صاف ہو جائے گا۔
جما ہوا گوشت فوری پگھلانا
گوشت فریز کرنا عام سی بات ہے فریزر مین جمے ہوے گوشت میں سے برف پگھلانے کےلئے اسکو زیادہ نمک ملے پانی مین کچھ دیر کےلئے بھگو دیں اس سے گوشت میں جما ہوا خون بھی صاف ہو جائے گا اور برف بھی فوری طور پر پگھل جائے گی

گوشت جلدی گلانے کےلئے
بوڑھے جانور کا گوشت اکثر گھر مین آ جاتا ہے جو کہ دیر سے پکتا ہے ایسے میں کافی دیر تک ہنڈیا پکانے کا مرحلہ جاری رہتا ہے پوری محنت کے باجود بھی سخت گوشت جلدی نہیں گلتا سخت گوشت کو جلدی گلانے کےلئے اگر گوشت کو بھونتے وقت خشک لہسن کی پوتھی کی درمیان والی لکڑی کاٹ کر گوشت میں ڈال دیں تو گوشت جلدی گل جائے گا

جلے سالن کی دیگچی صاف کرنا
بسا اوقات جلے ہوئے سالن کی دیگچی رکھ دی جاتی ہے کہ اسے فرصت کے اوقات میں صاف کیا جائے گا اسی صورت مین جلی ہوئی چیز تہہ سے بری طرح چمٹ جاتی ہے
اسے کھرچنے سے دیگچی کی اندرونی سطح خراب ہو جاتی ہے
اگر جلی ہوئی دیگچی میں پانی ڈال کر چولہے پہر رکھیں اور ساتھ ہی ایک پیاز چھلکوں سمیت ڈال کر چند ابال آنے دیں چند منٹ میں دیگچی بلکل صاف ہو جائے گی

برتن چمکائیں
شیشے اور سٹیل کے برتن صاف کرنا بعض اوقات بہت مشکل ہوتا ہے اس کے لئے گندم کا آٹا چھاننے کے بعد بچ جانے والا چھلکا یا چھان وغیرہ ضائع مت کریں بکلہ اسے بطور وم پاوڈر استعمال کریں اور اس سے شیشے اور سٹیک لے دیگر برتن دھوئیں اور پھر ان کی چمک دیکھیں

گوشت کو محفوظ کرنا
اگر آپ کسی ایسے سفر پر جانا چاہتے ہیں جو کافی طویل ہے یا پکنک تائپ کا سفر ہے تو کھانے کی دیگر اشیا کے ساتھ ساتھ آپ گوشت بھی باسانی لے جا سکتے ہیں
گوشت کے چھوٹے پتلے اور لمبے پیس کر کے اس میں ہلدی۔ نمک۔ سرسوں کا تیل۔ اور پسی ہوئی مرچ لگا کر اس میں سوراخ کر کے بھر دیں پھر انہیں دھوپ میں رکھ کر خشک کر لیں اور ڈبوں میں محفوظ کر لیں
گوشت باسانی خشک ہو کر عرصہ دراز کے لئے کار آمد ہو جائے گا

چاولوں کا نکھار
چاول پکانا کافی محنت طلب کام سمجھا جاتا یے اگر آپ سے زرا سی چوک ہو گئی تو سمجھ لین چاول تو پک ہی جائں گی مگر وہ یا تو ٹوٹ جائیں گے اور یا حلوہ سے بن جائیں گے اگر آپ چاہتی ہیں کہ چاول پکنے کے بعد کھلے کھلے اورنکھرے ہوئے نظرآئیں تو چاول ڈالنے کے تھوڑی دیربعد لیموں کے چند قطرے ڈال دیں

جلے ہوئے چاول کی بو ختم کرنا‌

چاول یابریانی پلاو کبھی نیچے سے لگ جائیں‌اور جلنے کے بعد ان میں سے جلے کی بو آئے تو چار ڈبل روٹی کے توس چاولوں کے اوپر پھیلا کر ڈال دیں اور آدھی پیالی دودھ ڈال دیں اب اسے دس منٹ ک لئے دم پر رکھ دیں حیرت انگیز طور پر بو ختم ہو جائے گی اور آپ کی محنت ضائع نہیں جائے گی

سبز مرچوں کی جلن
کچھ خواتین کی جلد بے حد نازک یا حساس ہوتی ہے کسی بھی تلخ چیز کے ہاتھ میں آتے ہی انہین الرجی ہو جاتی ہے اگر سبز مرچیں کاٹتے ہوے ہاتھوں میں شدید جلن ہو تو اسے فوری طور پر دور کرنے کےلئے آپ اپنے ہاتھوں کو ہلدی اور چینی ملے محلول میں تھوری دیر کےلئے ڈبو دیں جلن ختم ہو جاے گی

آلو جلدی ابالنا
بسا اوقات آلووں کو جلدی ابالنا ہوتا ہے آلووں کو دیگچی میں ڈال کر مناسب مقدار میں پانی ڈالیں جب پانی ہلکا سا گرم ہوے لگے تو اس میں ایک چٹکی ہلدی اور ایک قطرہ کوکنگ آئل ڈال دین اس سے آلو جلدی گل جائیں گے

پیاز کو جلدی براؤن اور خستہ کرنا
کٹی ہوئی پیاز کو جلدی براون کرنے کےلئے پیاز کو دھوپ میں کچھ دیر سکھائیں جب وہ تھوڑی سوکھ جائے تو پھر اسے تلیں پیاز فورا براون ہو جائے گی خستہ بھی ہو گی اور الگ الگ بھی رہے گی
یہ ترکیب حلیم اور بریانی میں ڈالنے کے لئے ہو گی

 

Read More

کلونجی کے متعلق ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم

کلونجی کے متعلق ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہے اور زمانہ قدیم سے یہ اطباء کے زیر استعمال بھی ر ہی ہے مگر فی زمانہ اب اس کے استعمال میں کمی کی وجہ اس سے متعلق معلومات کا مفقود ہونا ہےآج ہم کلونجی پر بات کریں گے یہ ایک خودرو پودا ہے جو تقریبا 35 سے 40 سنیٹی میٹر تک ہوتا ہے، ایک طرح کی گھاس سے مشابہت رکھتا ہے اسکا پھول زردی مائل ہوتا ہے، اور اسکے بیچوں کا رنگ سیاہ ہوتا ہے ہما ر ے یہاں یہ اچار اور چٹنی میں استعمال ہوتا ہے اس کی خوشبو تیز اور تاثیر ایک محتاط اندازے کے مطابق 7 سے 9 سال تک قائم رہتی ہے یہ بہت سریع الاثر ادویات کے زمرے میں آتی ہے
قدیم یونانی اور عرب حکما نے اس کو رومیوں سے حاصل کیا کیونکہ رومی اس کے استعمال سے بخوبی واقف تھے پھر یہ ساری دنیا میں کاشت ہونے لگا۔کلونجی کے بیج معدہ اورپیٹ کے امراض مثلا پیٹ میں ریاح گیس کا ہونا، آنتوں کا درد، کثرت ایام، استقاء، یادداشت میں کمی رعشہ، دماغی کمزوری، فالج اور افزائش دودھ کے لیے استعمال کراتے رہے ہیںٍ، ہیں۔ رسول اللہ ۖ کے حوالے سے کتب سیرت میں ملتا ہے کہ آپ ۖ شہد کے شربت کے ساتھ کلونجی کا استعمال فرماتے تھے۔ حضرت سالم بن عبداللہ (رض) اپنے والد عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا تم ان کالے دانوں کو اپنے اوپر لازم کرلو ان میں موت کے سوا ہر مرض کا علاج ہے۔

کلونجی کی یہ اہم خاصیت ہے کہ یہ گرم اور سرد دونوں طرح کے امراض میں مفید ہے۔ جبکہ اسکا اپنا مزاج گرم ہے اور سردی سے ہونے والے تمام امراض میں مفید ہے۔کلونجی نظام ہضم کی اصلاح کے لیے اکسیر کا درجہ رکھتی ہے، ریاح گیس اور قبص میں بہت فائدہ ہوتا ہے۔ وہ لوگ جن کو کھانے کے بعد پیٹ میں بھاری پن گیس ریاح بھرجانے اور اپھارہ کی شکایت محسوس ہوتی ہو ایسے حضرات کلونجی کا سفوف تین گرام کھانے کےبعد استعمال کریں تو نہ صرف یہ شکایت جاتی رہے گی بلکہ معدہ کی اصلاح بھی ہوگی۔ کلونجی کو سرکہ کے ساتھ ملا کر کھانے سے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں۔ سردیوں کے موسم میں جب تھوڑی سی سردی لگنے سے زکام ہونے لگتا ہے تو ایسی صورت میں کلونجی کو بھون کر باریک پیس لیں اور کپڑے میں باندھ کر پوٹلی بنا کر باربار سونگھنے سے زکام دور ہوجاتا ہے۔ اگر چھینکیں آر ہی ہوں تو کلونجی بھون کر باریک پیس کر روغنِ زیتون میں ملا کر اس کے تین چار قطرے نا ک میں ٹپکانے سے چھینکیں جاتی رہتی ہیں۔کلونجی مدر بول( پیشاب آور) بھی ہے اس کا جوشا ندہ شہد ملا کر پینےسے گردہ و مثانہ کی پتھری بھی خارج ہوجاتی ہے۔ اگر دانتوں میں ٹھنڈا پانی لگنے کی شکایت ہوتو کلونجی کو سرکہ میں ملا کر کلیاں کرانے سے فائدہ ہوتا ہے۔چہرے کی ر نگت میں نکھار پیداکرنے کے لیے باریک پیس کر گھی میں ملا کر چہرے پر لیپ کرنے سے فا ئدہ ہوتا ہے۔ آج کل نوجوان لڑکے لڑکیوں میں کیل دانوں اورمہاسوں کی شکایت عام ہے اور مختلف بازاری کریمیں استعمال کرکے چہرے کی جلد کو خراب کرلیتے ہیں۔ ایسے نوجوان کلو نجی باریک پیس کر سرکہ میں ملا کر سونےسے قبل چہرے پر لیپ کر لیا کریں اور صبح اٹھ کر چہرہ دھولیا کریں۔ چند دنوں میں ہی اچھے اثرات سامنے آئیں گے۔اس طرح لیپ کرنے سے نہ صرف چہرہ کی رنگت صاف اور مہاسے ختم ہونگے بلکہ جلد میں نکھار بھی آئے گا جلد ی امراض میں کلونجی کا استعمال عام ہے۔جلد پر زخم ہونے کی صورت میں کلونجی کو توے پر بھون کر روغن مہندی میں ملا کر لگانےسے نہ صرف زخم مندمل ہوجائیں گے بلکہ نشان بھی جاتے رہیں گے۔ جو خواتین ایام رضاعت میں ہوں اور چھوٹے بچوں کو اپنا دودھ پلا رہی ہو ں اور ان کو دودھ کم آنے کی شکایت ہو جس سے ان کا بچہ بھوکارہ جاتا ہوں تو ایسی خوا تین کلونجی کو چھ دانے صبح نہار منہ و رات سونے سے قبل دودھ کے ساتھ استعمال کرلیا کر یں تو ان کے دودھ کی مقدار میں اضافہ ہو جائے گا البتہ حاملہ خواتین کوکلونجی کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔جن خواتین کو ماہانہ ایام کم آتے ہوں یا درد کے ساتھ آتے ہوں، پیشاب کم یا تکلیف کے ساتھ آتا ہو، وہ کلونجی کا سفوف تین گرام روزانہ استعمال کرلیا کریں ماہانہ ایام کا نظام درست ہوجائے گا۔

اعصابی دباؤ اور تناؤ میں مبتلا لوگ کلونجی کے چند دانے روزانہ شہد کے ساتھ استعمال کرلیا کریں۔چند دنوں میں بہتر محسوس کریں گے۔پیٹ اور معدہ کے امراض، پھیپھڑوں کی تکالیف اور خصوصًا دمہ کے مرض میں کلونجی بہت فائدہ مند ثابت ہوئی ہے۔کلونجی کا سفوف نصف سے ایک گرام تک صبح نہار منہ اور رات کو سونے سے قبل شہد کے ساتھ استعمال کر لیا جائے تو بہت مفید ہے۔ بعض اوقات کلونجی اور قسط شیری برابر وزن کا سفوف بنا کر صبح نہار منہ و رات سونے سے قبل استعمال کروایا جاتا ہے۔یہ نسخہ پرانی پیچش اور جنسی امراض میں بھی مفید ہے۔جن لوگوں کو ہچکیاں آتی ہوں وہ کلونجی کا سفوف تین گرام مکھن ایک چمچ میں ملا کر کر استعمال کریں تو فائدہ ہوتا ہے۔

کلونجی کا تیل دو قسم کا ہوتاہے ایک سیاہ رنگ میں خوشبودار جو ہوا میں اٹھنے سے اڑنے لگتا ہے اور دوسری قسم انٹروی کے تیل جیسا جس کے دوائی اثرات بہت زیادہ ہوتے ہیں، یہ تیل بیرونی طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور بہت سے جلدی امراض میں مفید ہے۔ یہ تیل بال خورہ کی شکایت میں بہت فائدہ دیتا ہے ۔ بالخورہ میں بال اڑ جاتے ہیں اور دائرے کی صورت میں نشان بن جاتا ہے پھر دائرہ دن بدن بڑھتا ہے اور عجیب سی ناخوشگواری کا احساس ہوتا ہے۔یہ تیل سر کے گنج کو دور کرنے اور بال اگانے میں بھی مفید ہے ۔ مزید یہ کہ اس تیل کے استعمال سے بال جلد سفید نہیں ہوتے اور اس تیل کو مختلف طریقوں سے داد، اگزیما میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔اگر جسم کو کوئی حصہ بے حس ہوجائے تو یہ تیل مفید ہے۔ کان کے ورم اور نسیان میں بھی یہ تیل مفید ہے۔ ماہرین طب و سائنس کلونجی پر تحقیقی کام کر رہے ہیں جنھوں نے اسے مختلف امراض میں مفید پاتا اور مزید تحقیق کا عمل جاری ہے۔

کیمیا دانوں نے کلونجی پر تحقیقات کے بعد بتایا ہے کہ اس میں ضروری روغن پائے جاتے ہیںِ اس کے علاوہ ونگشلین، الیوسن، ٹے نین، رال دار مادے، گلوکوز، ساپونین اور نامیاتی تیزاب بھی پائے جاتے ہیں جو کئی امراض میں موثر ہیں۔ پاکستان کے ایک ممتاز سائنسدان نے جامعہ کراچی کے شعبہ کیمیاء میں کلونجی پر جو تحقیق کی اس کے مطابق کلونجی سے جو اسکائڈز حاصل ہوئے ہیں کسی اور شے سے نہیں مل سکے۔ حکماء نے کلونجی کو ہمیشہ موضوعِ تحقیق و علاج بنایا ہے اور اس کو مختلف طریقوں سے مختلف امراض کے علاج میں استعمال کرایا ہے۔ کلونجی سے طب یونانی کی معروف مرکب ادویہ میں حب حلیت، جوارش شونیز اور معجون کلکلانج شامل ہیں۔ کلونجی کے استعمال سے لبلبہ (پانقراس) کے افرازات( لبلبہ سے خصوصی رطوبت) بڑھ جاتی ہے۔جس سے مرض ذیابیطس میں فائدہ ہوتا ہے۔ ذیابیطس کے مریض کلونجی کے سات دانے روزانہ صبح نگل لیا کریں۔

ذیابیظس میں بھی اس کے اچھے نتائج سامنے ائے ہیں، ذیابیطس کے مریض کلونجی کے سات دانے روزانہ صبح نگل لیا کریں۔ ذیابیطس کے مریض کلونجی کے بیج تین حصے اور کانسی کے بیج ایک حصہ ملا کر استعمال کریں تو اس کے مفید نتائج سامنے اتے ہیں

کلونجی میں ورموں کو تحلیل کرنے اور گلٹیوں کو گھلانے کی بھی صفت ہے۔ برص بڑا ہٹیلا مرض ہے۔ اس کے سفید داغ جسم کو بدصورت بنا دیتے ہیں۔ اگر برص کے مریض کلونجی اور ہالوں برابر برابر وزن لے کر توے پر بھون کر تھوڑا سرکہ ملا کر مرہم بناکر مسلسل تین چار ماہ برص کے نشانوں پر لگاتے رہیں اور کلونجی اور ہالون کا باریک سفوف شہد کے ساتھ روزانہ نہار منہ استعمال کیا کریں توجلد فائدہ ہوگا۔ کلونجی کی دھونی سے گھر میں پائے جانے والے کیڑے مکوڑے ہلاک ہوجاتے ہیں۔اسی خصوصیت کے سبب کلونجی کو گھروں میں قیمتی کپڑوں میں رکھا جاتا ہے تاہم کلونجی کے استعمال میں یہ امر پیش نظر رہے کہ یہ طویل عرصہ اور زیادہ مقدار میں استعمال نہ کی جائے کیونکہ اس میں کچھ مادے ایسے بھی ہوتے ہیں جو صحت کے لیے مضر ہوسکتے ہیں۔ لہذا احتیاط ضروری ہے

Read More

علاج بذریعہ غذا

جہاں تک کام چلتا ہو غذا سے وہاں تک چاہیے بچنا دوا سے
اگر تجھ کو لگے جاڑے میں سردی تو استعمال کرلے انڈے کی زردی
جو ہو تیرے معدے میں گرانی تو جھٹ پی لے سونف یا ادرک کا پانی
اگر خون کم بنے اور بلغم زیادہ تو کھا گاجر، چنے ،شلغم زیادہ
جگرکے بل پہ ہے انسان جیتا اگر ضعفِ جگر ہو تو کھا پپیتا
جگر میں ہو اگر گرمی دہی کھا گر آنتو میںخشکی ہو تو گھی کھا
تھکن سے ہوں اگرعضلات ڈھیلے تو فورا دودھ گرما گرم پی لے
جو طاقت میں کمی ہوتی ہو محسوس تومصری کی ڈلی ملتان کی چوس
زیادہ گر دماغی ہے تیرا کام تو کھا تو شہد کے ہمراہ بادام
اگر ہو قلب کی گرمی کا احساس تومربہ آملہ کھا اور انناس
جو دکتا ہو گلا نزلہ کے مارے تو کر نمکین پانی کے غرارے
اگر درد سے ہے دانتوںکے بیکل تو انگلی سے مسوڑوں پر نمک مل
جو بد ہضمی میں تو چاہے افاقہ تو ایک دو دن کا تو کرلے فاقہ
جو ہو پیچیس تو پیچ اس طرح کس لے ملا کر دودھ میں لیموں کا رس چوس لے
ذیابیطس اگر تجھ کو ہے مارے تو جامن تازہ کھا اور لے نظارے
گر ہندی تو ہے دنیا سے پریشاں
خدا کی یاد سے کر دل کو شاداں

دنیا بھر میں طب ِیونانی سے علاج معالجہ کا رجحان بڑھ رہا ہے

طب یونانی جسے طب ِمشرقی اور طبِ اسلامی بھی کہا جاتاہے’ کے تحت جڑی بوٹیوں سے علاج کی افادیت زمانہ قدیم سے مسلمہ ہے۔ترقی پذیر اور ترقی یافتہ دونوں ممالک ہی اب اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔جدید اینٹی بایوٹک ادویات کی افادیت سے کسی طور انکار نہیں کیا جاسکتا۔لیکن ان کے استعمال سے بعض اوقات انسانی جسم پر سخت مضراثرات پڑتے ہیں جن سے تکلیف میں کمی کی بجائے مزید اضافہ ہوجاتاہے یا کوئی اور بیماری آلیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج اس ایٹمی دور میں پوری دنیا کے لو گ دوبارہ جڑی بوٹیوں کے فطری اور بے ضرر علاج کی طرف متوجہ ہور ہے ہیں کیونکہ طبِ یونانی( اسلامی )یا ہر بل سسٹم آف میڈیسن میں ادویات کا استعمال موسم’ عمر اور مزاج کو مد نظر رکھ کر کروایاجاتاہے جسکی وجہ سے ان دیسی ادویات کے کسی قسم کے سائیڈ ایفیکٹس نہیں ہوتے

کھجور اور بیماریاں

کھجور میں موجود پوٹاشیم ہمارے جسمانی پٹھوں اور اعصاب کو مضبوط بناتا ہے، اس لیے بچوں کے لیے اس کا استعمال ضروری ہے۔ اس میں موجود توانائی آنتوں میں پہنچتے ہی فوری طور پر خون میں شامل ہو کر طاقت پہنچاتی ہے۔ یہی وجہ ہیکہ کھجور سے روزہ افطار کرنا صحت بخش ہے کیونکہ یہ جسم کی کھوئی توانائی فوری بحال کرتا ہے۔
کھجور کا ریشہ بہت سی بیماریوں سے نجات دلاتا ہے۔ نظار ہضم کے لئے یہ بہترین ہے۔ اس کے علاوہ یہ جسم میں موجود کولیسٹرول کو اپنے ساتھ ملا کر اسے خون میں جزب ہونے سے روکتا ہے۔ یوں خون میں کولیسٹرول کی مقدار کم رہتی ہے۔ ریشہ، دست، پیچش اور تیزابیت بھی کم کرتا ہے۔ کھجور اسی لیے بدہضمی سے متعلق بیماریوں میں مفید غذا ہے کیونکہ توانائی بھی مل جاتی ہے اور مرض بھی رفع ہو جاتا ہے۔
کھجور کو قدرتی اسپرین بھی کہا جاتا ہے، اس کے استعمال سے سردرد کم ہوتا ہے۔ جدید تحقیق سے پتا چلا ہیکہ کھجور جوڑوں اور پٹھوں کے درد اور مرض آسٹیوپورسس، جس میں ہڈیاں گل سڑ جاتی ہیں، میں بھی مفید ہے

مصالحہ جات کے طبی فوائد

مصالحوں سے کھانے میں صرف مزہ ہی پیدا نہیں ہوتا بلکہ اکثر مصالحے صحت کے لئے مفید بھی ہیں۔ معدے کی تکالیف، دانت کا درد کے علاوہ مصالحوں سے ذہن پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ نیز مصالحوں والے کھانے سے دماغ ایسا کیمیائی مادہ پیدا کرتا ہے جو درد کی دوا بن جاتا ہے۔ آیئے اب کچھ ایسے مصالحوں کا جائزہ لیتے ہیں جو بعض ماہرین کے نزدیک مفید ترین ہیں۔

ہلدی
اس میں مفید جگر اجزاء ہوتے ہیں، ماہرین ہلدی کے ست کو یرقان، ورم جگر اور جگر سکڑنے کی بیماری (تصغر کبد) میں استعمال کراتے ہیں۔ یہ نظام ہضم کیلئے سکون بخش ہے اور اس کے استعمال سے پِتے سے صفرایاپت خارج ہو جاتا ہے جو چکنائی ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اگر دالوں اور لوبئے میں ہلدی شامل کر دی جائے تو یہ ریح اور اپھارے کو کم کرتی ہے۔ یہ بھی پتا چلا ہے کہ ہلدی کا رنگ گلٹی بننے میں مانع ہوتا ہے اور میامی یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق یہ چھاتی کے سرطان کے خلیوں کو ختم کرنے میں مدد دیتی ہے۔

الائچی

ایک ماہر کا کہنا کہ الائچی ہاضمے کیلئے اکسیر ہے اور اس سے سانس کی بعض تکالیف کا بھی علاج ہوتا ہے۔ الائچی چبانے سے بعض ایسے اجزاء جسم کو ملتے ہیں جو سوء ہضم نفح اور قولنج کیلئے مفید ہیں۔

دار چینی
تازہ ترین تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اگر کھانوں میں دار چینی شامل کی جائے تو ای کولائی جراثیم کی روک تھام ہو سکتی ہے۔ ماہرین عقاقیر کافی عرصے سے دار چینی کے فوائد کے قائل رہے ہیں اور اسے جراثیم کش اور فطر کش مانتے ہیں دار چینی قے اور بدہضمی کا بھی علاج ہے نیز نزلہ زکام کی علامات کو بھی کم کرتی ہے۔ شہد اور لیموں کے شربت میں ذرا سی دار چینی شامل کردیں تو گلے کی خراش کو آرام آتا ہے۔

رائی
رائی اگر روغنی مچھلی یا چکنے گوشت کے ساتھ کھائی جائے تو یہ ہاضمے میں مدد دیتی ہے یہ پیشاب آور بھی ہے ایک پائنٹ پانی میں ایک اونس تازہ ٹہنیاں اور دیڑھ اونس رائی ملا کر دن میں دو تین بار دو تین بڑے چمچے کھا لئے جائیں ‌تو فاضل رطوبت خارج ہو جاتی ہے۔ اس کے جڑ کو کترنے کے بعد لگایا جائے تو انگوٹھوں اور انگلیوں کے ورم کو آرام آتا ہے۔

لونگ

سب جانتے ہیں کہ لونگ دانت کے درد کا بڑا اچھا علاج ہے۔ لونگ کا تیل لگانے یا دانت کے نیچے لونگ رکھنے سے آرام آ جاتا ہے۔ لونگ میں جراثیم کش خاصیت بھی ہوتی ہے اور ایک لونگ کا تیل کیڑوں کو بھگاتا ہے۔

 

Read More

آم کھائیں بے شمار فائدے

 آم کھائیں بے شمار فائدے

آم کا شمار برصغیر کے بہترین پھلوں میں ہوتا ہے، اس لیے یہ پھلوں کا بادشاہ کہلاتا ہے۔ اسے برصغیر کا بچہ بچہ جانتا ہے۔ آم اپنے ذائقے، تاثیر، رنگ اور صحت بخشی کے لحاظ سے تمام پھلوں سے منفرد ہے اور چوں کہ خوب کاشت ہوتا ہے، اس لیے یہ سستا اور سہل الحصول بھی ہے۔ اس کی سینکڑوں اقسام ہیں۔ برصغیر کو آم کا گھر بھی کہتے ہیں۔ فرانسیسی مورخ ڈی کنڈوے کے مطابق برصغیر میں آم چار ہزار سال قبل بھی کاشت کیا جاتا تھا۔ آج کل جنوبی ایشیاءکے کئی ممالک میں بھی بڑے پیمانے پر اسے کاشت کیا جاتا ہے۔
ویسے تو آم کی متعدد اقسام ہیں جن کا ذکر آگے چل کر آئے گا تاہم دو قسمیں عام ہیں۔ تخمی اور قلمی، کچا آم جس میں گٹھلی نہیں ہوتی، کیری کہلاتا ہے اور اس کا ذائقہ ترش ہوتا ہے۔ البتہ پکا ہواآم شیریں اور کبھی کھٹ میٹھا ہوتا ہے۔ پکے ہوئے تخمی آم کا رس چوسا جاتا ہے اور قلمی کو تراش کر کھایا جاتا ہے۔ آم قلمی ہو یا تخمی بہر صورت پکا ہوا لینا چاہیے۔ یہ رسیلا ہونے کی وجہ سے پیٹ میں گرانی پیدا نہیں کرتا اور جلد جزو بدن ہوتا ہے۔ پکا ہوا رسیلا میٹھا آم اپنی تاثیر کے لحاظ سے گرم خشک ہوتا
ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آم کے استعمال کے بعد کچی لسی پینے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ اس طرح آم کی گرمی اور خشکی جاتی رہتی ہے۔ جو لوگ کچی لسی (دودھ میں پانی ملا ہوا) استعمال نہیں کرتے ان کے منہ میں عام طور پر چھالے ہو جانے یا جسم پر پھوڑے پھنسیاں نکل آنے کی شکایت ہو جاتی ہے۔ آم کے بعد کچی لسی استعمال کرنے سے وزن بھی بڑھتا ہے اور تازگی آتی ہے۔ معدے، مثانے اور گردوں کو طاقت پہنچتی ہے۔ آم کا استعمال اعضائے رئیسہ دل، دماغ اور جگر کیلئے مفید ہے۔ آم میں نشاستے دار اجزا ہوتے ہیں جن سے جسم موٹا ہوتا ہے۔ اپنے قبض کشا اثرات کے باعث اجابت بافراغت ہوتی ہے۔اپنی مصفی خون تاثیر کے سبب چہرے کی رنگت کو نکھارتا ہے۔ ماہرین طب کی تحقیقات سے ثابت ہوتا ہے کہ آم تمام پھلوں میں سے زیادہ خصوصیات کا حامل ہے اور اس میں حیاتین ”الف “اور حیاتین ”ج “ تمام پھلوں سے زیادہ ہوتی ہے۔کچا آم بھی اپنے اندر بے شمار غذائی و دوائی اثرات رکھتا ہے۔ اس کے استعمال سے بھوک لگتی ہے اور صفرا کم ہوتا ہے۔ موسمی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے لو کے اثرات سے بچاتا ہے البتہ ایسے لوگ جن کو نزلہ، زکام اور کھانسی ہو ان کو یہ ہرگز استعمال نہیں کرنا چاہیے۔آم تمام عمر کے لوگوں کیلئے یکساں مفید ہے۔ جو بچے لاغر اور کمزور ہوں ان کیلئے تو عمدہ قدرتی ٹانک ہے۔ اسے حاملہ عورتوں کو استعمال کرنا چاہیے، یوں بچے خوب صورت ہوں گے۔ جو مائیں اپنے بچوں کو دودھ پلاتی ہیں، اگر آم استعمال کریں تو دودھ بڑھ جاتا ہے۔ یہ خوش ذائقہ پھل نہ صرف خون پیدا کرنے والا قدرتی ٹانک ہے بلکہ گوشت بھی بناتا ہے اور نشاستائی اجزا کے علاوہ فاسفورس، کیلشیم، فولاد، پوٹاشیم اور گلوکوز بھی رکھتا ہے۔ اسی لیے دل، دماغ اور جگر کیساتھ ساتھ سینے اورپھیپھڑوں کیلئے بھی مفید ہے البتہ آم کا استعمال خالی پیٹ نہیں کرنا چاہیے۔ بعض لوگ آم کھانے کے بعد گرانی محسوس کرتے ہیں اور طبیعت بوجھل ہو جاتی ہے۔ انہیں آم کے بعد جامن کے چند دانے استعمال کرنے چاہئیں، جامن آم کا مصلح ہے۔

آم کی مختلف اقسام
یوں تو آم کی بے شمار اقسام سامنے آچکی ہیں مگر پاکستان میں بکثرت پیدا ہونے والی اقسام درج ذیل ہیں:
دسہری
اس کی شکل لمبوتری، چھلکا خوبانی کی رنگت جیسا باریک اور گودے کے ساتھ چمٹا ہوتا ہے۔ گودا گہرا زرد، نرم، ذائقے دار اور شیریں ہوتا ہے۔

چونسا
یہ آم قدرے لمبا، چھلکا درمیانی موٹائی والا ملائم اور رنگت پیلی ہوتی ہے۔ اس کا گودا گہرا زرد، نہایت خوشبودار اور شیریں ہوتا ہے۔ اس کی گٹھلی پتلی لمبوتری، سائز بڑا اور ریشہ کم ہوتا ہے۔ اس کی ابتدا ملیح آباد (بھارت) کے قریبی قصبہ ”چونسا“ سے ہوئی۔

انور رٹول
اس کی شکل بیضہ نما ہوتی ہے اور سائز درمیانہ ہوتا ہے۔ چھلکا درمیانہ، چکنا اور سبزی مائل زرد ہوتا ہے۔ گودا بے ریشہ، ٹھوس، سرخی مائل زرد، نہایت شیریں، خوشبودار اور رس درمیانہ ہوتا ہے۔ اس کی گٹھلی درمیانی، بیضوی اور نرم، ریشے سے ڈھکی ہوتی ہے۔ اس قسم کی ابتدا میرٹھ (بھارت) کے قریب قصبہ ”رٹول“ سے ہوئی۔

لنگڑا
یہ آم بیضوی لمبوترا ہوتا ہے۔ اس کا چھلکا چکنا، بے حد پتلا اور نفیس گودے کے ساتھ چمٹا ہوتا ہے۔ گودا سرخی مائل زرد، ملائم، شیریں، رس دار ہوتا ہے۔ الماس: اس کی شکل گول بیضوی ہوتی ہے اور سائز درمیانہ، چھلکا زردی مائل سرخ، گودا خوبانی کے رنگ جیسا ملائم، شیریں اور ریشہ برائے نام ہوتا ہے۔

فجری
یہ آم بیضوی لمبوترا ہوتا ہے۔ فجری کا چھلکا زردی مائل، سطح برائے نام کھردری ، چھلکا موٹا او نفیس گودے کے ساتھ لگا ہوتا ہے۔ گودا زردی مائل، سرخ، خوش ذائقہ، رس دار اور ریشہ برائے نام ہوتا ہے۔ اس کی گٹھلی لمبوتری موٹی اور ریشے دار ہوتی ہے۔

سندھڑی
آم بیضوی اور لمبوترا ہوتا ہے۔ اس کا سائز بڑا، چھلکا زرد، چکنا باریک گودے کیساتھ چمٹا ہوتا ہے۔ گودا شریں، رس دار اور گٹھلی لمبی اور موٹی ہوتی ہے۔ اصلاًمدراس کا آم ہے۔

گولا
یہ شکل میں گول ہوتا ہے۔ سائز درمیانہ، چھلکا گہرا نارنجی اور پتلا ہوتا ہے۔ گودا پیلا ہلکا ریشے دار اور رسیلا ہوتا ہے۔ گٹھلی بڑی ہوتی ہے۔

مالدا
یہ آم سائز میں بہت بڑا ہوتا ہے، مگر گٹھلی انتہائی چھوٹی ہوتی ہے۔ چھلکا پیلا اور پتلا ہوتا ہے۔
نیلم
اس آم کا سائز درمیانہ اور چھلکا درمیانہ، موٹا اور پیلے رنگ کا چمکتا ہوا ہوتا ہے۔ سہارنی: سائز درمیانہ اور ذائقہ قدرے میٹھا ہوتا ہے۔

دوائی استعمالات
تمام پھل موسمی تقاضے پورا کرنے کی صلاحیتوں سے مالامال ہیں۔ چونکہ آم موسم گرما کا پھل ہے اور موسم گرما میں دھوپ میں باہر نکلنے سے لو لگ جاتی ہے، لو لگنے کی صورت میں شدید بخار ہو جاتا ہے۔ اس لیے لو کے اثر کو ختم کرنے کیلئے کچا آم گرم راکھ میں دبا دیں۔ نرم ہونے پر نکال لیں۔ اس کا رس لے کر ٹھنڈے پانی میں چینی کے ساتھ ملا کر استعمال کرائیں۔ لو لگنے کی صورت میں تریاق کا کام دے گا۔ آم کے پتے، چھال، گوند، پھل اور تخم سب دوا کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ آم کے پرانے اچار کا تیل گنج کے مقام پر لگانے سے بالچر کو فائدہ ہوگا۔ آم کے درخت کی پتلی ڈالی کی لکڑی سے روزانہ مسواک کرنے سے منہ کی بدبو جاتی رہے گی۔ خشک آم کے بور کا سفوف روزانہ نہار منہ چینی کے ساتھ استعمال کرنا مرض جریان میں مفید ہے۔جن لوگوں کو پیشاب رکنے کی شکایت ہو، آم کی جڑ کا چھلکا برگ شیشم دس دس گرام ایک کلو پانی میں جوش دیں۔ جب پانی تیسرا حصہ رہ جائے تو ٹھنڈا کرکے چینی ملا کر پی لیں۔ پیشاب کھل کر آئے گا۔ ذیابیطس کے مرض میں آم کے پتے جو خود بخود جھڑ کرگر جائیں، سائے میں خشک کرکے سفوف بنا لیں۔ صبح و شام دو دو گرام پانی سے استعمال کرنے سے چند دنوں میں فائدہ ہوتا ہے۔ نکسیر کی صورت میں آم کے پھولوں کو سائے میں خشک کرکے سفوف بنا لیں اور بطور نسوار ناک میں لینے سے خون بند ہو جاتا ہے۔ جن لوگوں کے بال سفید ہوں، آم کے پتے اور شاخیں خشک کرکے سفوف بنا لیں۔ روزانہ تین گرام یہ سفوف استعمال کیا کریں۔ کھانسی، دمہ اور سینے کے امراض میں مبتلا لوگ آم کے نرم تازہ پتوں کا جوشاندہ، ارنڈی کے درخت کی چھال ‘سیاہ زیرے کے سفوف کے ساتھ استعمال کریں۔ آم کی چھال قابض ہوتی ہے اور اندرونی جھلیوں پر نمایاں اثر کرتی ہے، اس لیے سیلان الرحم (لیکوریا)، آنتوں اور رحم کی ریزش، پیچش، خونی بواسیر کیلئے بہترین دوا خیال کی جاتی ہے۔ ان امراض میں آم کے درخت کی چھال کا سفوف یا تازہ چھال کا رس نکال کر اسے انڈے کی سفید ی یا گوند کے ساتھ دیا جاتا ہے۔ کیری کے چھلکے کو گھی میں تل کر شکر ملا کر کھانے سے کثرت حیض میں فائدہ ہوتا ہے۔ یہ چھلکا مقوی اور قابض ہوتا ہے۔آم کی گٹھلی کی گری قابض ہوتی ہے۔ چونکہ اس میں بکثرت گیلک ایسڈ ہوتا ہے‘ اس لئے پرانی پیچش‘ اسہال‘ بوا سیر اور لیکوریا میں مفید ہے۔ پیچش میں آنوﺅں کو روکنے کیلئے گری کا سفوف دہی کے ساتھ دیا جاتا ہے۔ نکسیر بند کرنے کیلئے گری کا رس ناک میں ٹپکایا جاتا ہے۔آم برصغیر پاکستان وہندوستان کا مشہور و معروف ہردلعزیز اور مقبول ترین پھل ہے۔ نہایت خوش رنگ ، خوش ذائقہ ، لذیذ اور خوشبودار۔ اپنی شیریں اور حلاوت کی وجہ سے پوری دُنیا میں سب سے زیادہ پسند کیا جانے والا یہی پھل ہے۔ دور حاضر میں مصر ، سوڈان ، برازیل ، برما ، فلپائن ، انڈونیشیا ، سری لنکا ، تھائی لینڈ ، فلوریڈا ، آسٹریلیا ، میکسیکو ، یمن ، اور عمّان وغیرہ میں آم کی کاشت ہورہی ہے۔ لیکن اب بھی دنیا کا 75 فیصد آم برِصغیر پاکستان و ہندوستان میں ہوتا ہے۔
مختلف نام
اردو ۔۔۔ آم
پیجابی ۔۔۔ انب
سندھی ۔۔۔ آمو
فارسی ۔۔۔ انبہ
عربی ۔۔۔ انبج
ترکی ۔۔۔ منگواغ
فرانسیسی ۔۔۔ انبو
جرمنی ۔۔۔ مینگو بام

آم کا درخت
درخت کی اونچائی تقریباً ساٹھ ستر فٹ ہوتی ہے ۔ دس بارہ سال کے بعد پھلنا پھولنا شروع ہوتا ہے ۔ پتے چھ انچ سے 9 انچ تک لمبے اور نوکیلے ہوتے ہیں ۔ اپنی ابتدائی بہار میں‌بہت اچھے اور زیادہ پھل دیتا ہے مگر جوں‌جوں عمر زیادہ ہوتی جاتی ہے، پھلوں میں‌بھی کمی واقع ہوتی جاتی ہے۔ نیز اوّل سال اچھے اور بکثرت پھل لگتے ہیں ۔ دوسرے سال کم بعض اوقات پھلتے ہی نہیں۔

ذائقہ
بہت خام آم کا ذائقہ کسیلا ۔ اوسط درجے میں‌بہت زیادہ ترش اور پختہ حالت میں‌بدرجہ غایت شیریں‌ہوتا ہے۔

آم کی قِسمیں
قلمی اور تخمی یہ دو بڑی آم کی قسمیں ہیں ۔ پھر ان میں‌سے ہرایک مزے ، شکل وصورت اور مقامِ پیدائش کے اعتبار سے بیسیوں‌قسم کا ہوتا ہے۔
بعض مشہور آموں کے نام درج ذیل ہیں
مالدہ ۔ انور رٹول ۔ چونسہ ۔ لنگڑا ۔ پرنس ۔ سفیدہ ۔ دسہری ۔

آم کے غذائی اجزاء : فی صد
وٹامن اے 48ء
وٹامن سی ۔ 13ء0
آبی اجزاء ۔ 1ء86
پروٹین (لحمی اجزاء) ۔ 6ء5
چکنائی ۔ 61ء0
فولاد ۔ 63ء0
معدنی نمکیات ۔ 93ء0
چونا ۔ 1 ء4

Read More