Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

موٹاپا،اس سے متعلق بیماریاں اور وزن کم کرنے کے طریقے

موٹاپا کنٹرول کرنے کیلئے، بہترین ڈائٹ چارٹ
موٹاپا ایک بیماری ہے جسکی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، جس میں طرز زندگی اور جینیات سب سے اہم ہیں نیشنل ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن اگزیمینیشن سروے کی پہلی رپورٹ کے مطابق 20 سے 28 سال کی عمر کے لوگوں میں موٹاپے کی شرح بہت زیادہ تھی جبکہ یہی بڑھ کےکے سروے  93 فیصد  ہو گئی 2 سے 5 سال کی عمر کے بچوں میں یہ شرح 5٪ تھی جو بڑھ کر9٪ ہوگئی جبکہ 6 سے 11 برس کے بچوں میں یہ شرح 5،6  ٪ سے بڑھکر 18۔8٪ ہو گئی موٹاپے کی وجہ سے بہت سی بیماریوں کے لاحق ہونے کا خدشہ بھی ہوتا ہے  جن میں انجماد خون،دوسرے درجے کی شوگر اور نیند میں حبس دم کی بیماریاں سب سے زیادہ ہیں۔اہم بات یہ ہے کہ یہ سب جانتے ہوئے بھی موٹاپے کے مریض کے لیے وزن کم کرنا مشکل ہوتا ہے جسکی وجہ قوت ارادی کی کمی ہے، ذیل میں کچھ تھیراپیز اور طریقہ کار درج کیے جا رہے ہیں جنھیں استعمال کرکے نہ صرف وزن کم کیا جا سکتا ہے بلکہ قوت ارادی بھی مضبوط ہوگی
سب سے پہلے اپنے کھانے کے اوقات مقرر کر لیں
دن میں 12  سے 18 گلاس پانی پیئں
اگر بھوک کھانے کے اوقات کے علاوہ محسوس ہو تو اپنے انگوٹھے کے اوپری حصے کو 10 منٹ تک مساج کریں، دونوں ہاتھوں پر، انشااللہ بھوک کا احساس ختم ہو جائےگا
صبح نہار منہ اسپغول کی بھوسی دو چائے کے چمچے ایک گلاس پانی مٰیں ڈال کر پیئں، یہ نہ صرف پیٹ اور انتڑیوں کی صفائی کے لیے مفید ہے بلکہ اس سے چہرے کی جلد بھی شفاف اور چمکدار ہو جائےگی
کم از کم آدھا گھنٹا تیز واک کریں یا کوئی سی بھی اسٹئیر کلائمبر ایک گھنٹا استعمال کریں
لقمے کو چبا چبا کر کھا ئیں
پہلا، ڈایئٹ پروگرام
ناشتہ : ایک ابلا ہوا انڈا اور بغیر شکر کے چائے۔اگر ضرورت محسوس ہو تو کینو یا سیب بھی لے سکتے ہیںگیارہ بجے دن : اگر بھوک محسوس ہو تو کھیرا،ککڑی،ٹماٹر یا ایک کیلا بھی لے سکتے ہیں

دوپہر کا کھانا : کسی بھی سبزی کا سوپ۔اگر چکن شامل کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں لیکن لال گوشت بلکل بھی نہیں

چار بجے شام : کوئی بھی موسمی پھل پپیتا،امرود ،سیب یا گاجر ،آلو بخارہ لے سکتے ہیں بغیر شکر کی چائے بھی لے سکتے ہیں

آٹھ بجے رات : اب چونکہ اگلی صبح تک کچھ نہیں کھانا ہے اسلیے ایک کپ ابلے ہو ئے چاول ،کچی سبزی کے ساتھ لے سکتے ہیں
یہ پروگرام صرف تین دن کے لیے ہے

چوتھے اور پانچویں دن دوپہر کے کھانے میں سوپ کی جگہ سلاد کے اوپر لیموں چھڑک کر لے سکتے ہیں

پانچویں دن رات کے کھانے میں ابلی ہوئی چکن ،یا ہلکے شوربے کے ساتھ ایک چپاتی لے سکتے ہیں

دو دن کے وقفے سے یہ پروگرام پھر دہرایا جا سکتا ہے لیکن بیچ کے دو دنوں میں غذائی بد احتیاطی سے پرہیز کریں

دوسرا، ڈایئٹ پروگرام

یہ بنانا ڈایئٹ پروگرام ہے اسمیں کیلے اور دودھ کے سوا کچھ نہیں کھانا ہے لیکن پانی اور اسپغول کی بھوسی کا استعمال پہلے کی طرح ہی رکھیں
صبح کے ناشتے میں 2 کیلے اور ایک گلاس اسکم ملک لیں
دوپہر کے کھانے میں 2 کیلے اور ایک گلاس اسکم ملک لیں
رات کے کھانے میں بھی 2 کیلے اور ایک گلاس اسکم ملک لیں

یہ پروگرام تین ہفتے تک جاری رکھ سکتے ہیں

تیسرا، ڈایئٹ پروگرام

یہ کیبج سوپ ڈایئٹ ہے،سوپ کی ترکیب ہے

چھ بڑی ہری پیاز
دو ہری مرچیں
ایک یا دو ٹماٹر
تین گاجریں
ایک پیالہ مشرومز
تھوڑی سی اجوائن
آدھی پتہ گوبھی درمیانے سائز کی
دو چکن کیوبز
حسب ذائقہ نمک،مرچ ،سیاہ مرچ وغیرہ استعمال کریں

ترکیب : تمام چیزوں کو بائٹ سائز میں کاٹ لیں۔ایک پین میں ڈال کر ہلکی آنچ پر رکھیں سبزیاں پانی چھوڑ دیں تو اسمیں بارہ کپ پانی ڈال کی ہلکی آنچ پر دو گھنٹے تک پکنے دیں
یاد رکھیں کے یہ پلان صرف 7 دن کے لیے ہے دو ہفتے کے وقفے کے ساتھ
پہلا دن : (پھل )تمام قسم کے پھل کھایئں سوائے کیلے کے اور سوپ لیں مشروبات میں کروندے کا رس،بغیر شکر کی چائے اور پانی پی سکتے ہیں
دوسرا دن : (سبزیاں)تمام قسم کی کچی،پکی ہوئی یا ابلی ہوئی سبزیاں کھایئں۔کوشش کریں کہ خشک بینز،مٹر اور اناج نہ کھا ئیں سوپ کے ساتھ سب قسم کی سبزیاں لیں رات کے کھانے میں ابلا ہوا آلو لیں لیکن اور کوئی سبزی نہ لیں
تیسرا دن : تیسرے دن سبزیاں ،فروٹ اور سوپ لیں
چوتھا دن : کیلے اور اسکم ملک؛پورے دن میں آٹھ کیلے اسکم ملک کے ساتھ لیں۔سوپ کے ساتھ
پانچواں دن : گوشت اور ٹماٹر؛دس سے بیس اونس گوشت اور چھ تازہ ٹماٹر چھ سے آٹھ گلاس پانی پیئں تاکہ یورک ایسڈ جسم سے نکل جائے ایک بار سوپ ضرور لیں اس دن بھی ابلی ہوئی مرغی بھی لے سکتے ہیں یا مچھلی  لیکن دونوں کو ساتھ نا لیں
چھٹا دن : گوشت اور سبزیاں  اس دن گوشت اور سبزیاں کھایئں 2 یا 3 قتلے گوشت کے بھی لے سکتے ہیں ہری سبزیوں کے ساتھ دن میں ایک بار سوپ ضرور لیں
ساتواں دن : براؤن رائس،بغیر شکر کے جوسس اور سبزیاں دن مٰیں ایک بار ضرور سوپ پیئں

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

Read More

Tuber Closis ٹی بی

یہ ایک نہایت ہی خوفناک متعدی مرض ہے۔یہ مائیکو بیکٹیریم ٹیوبر کلوسس نامی جرثومے سے پیدا ہوتا ہے۔یہ جراثیم جسم کے کسی بھی حصے پر کسی بھی عضو پر حملہ آور ہو سکتے ہیں لیکن پھیپڑے زیادہ تر اسکا نشانہ بنتے ہیں۔تپ دق کو ٹی بی،سل اور دق بھی کہتے ہیں۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا کا کوئی بھی ملک اس بیماری سے محفوظ نہیں ہے اور یہ دنیا میں موت کا سب سے بڑا سبب ہے۔پاکستان میں تقریبا دو لاکھ سے زائد افراد ہر سال ٹی بی میں مبتلا ہو جاتے ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ غربت اور مرض کے بارے میں لاعلمی اور علاج سے لاپروائی ہے۔پاکستان میں اس مرض سے تقریبا   30,000 افراد ہر سال موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔جو شخص علاج نہیں کرواتا وہ زیادہ سے زیادہ دو سے تین سال زندہ رہ سکتا ہے مگر انتہائی کرب میں اور اسی دوران وہ شخص ١٥ سے ٢٠ افراد کو ٹی بھی کا مریض بنا دیتا ہے ماضی میں یہ مرض انتہائی مہلک سمجھا جاتا تھا کیونکہ علاج صحیح معنوں میں دستیاب نہیں تھا یا پھر لوگوں کی دسترس سے باہر تھا لیکن فی زمانہ ٹی بی قابل علاج مرض ہے۔سرکاری سطح پر ایلوپیتھی طریقہ علاج میں بھی اسکا مکمل علاج موجود ہے لیکن اس بات کو مد نظر رکھنا ضروری ہے کہ ٹی بی کا علاج بروقت کروایا جائے اور مکمل طور پر کروایا جائے۔
ٹی بی کیسے پھیلتی ہے؟
ٹی بی قدیم ترین بیماریوں میں سے ایک ہے۔یہ مرض مائیکوبیکٹیریم ٹیوبرکلوسس سے پھیلتا ہے۔ٹی بی زیادہ تر پھیپڑوں کو متاثر کرتی ہے۔لیکن یہ جسم کے تمام اعضا کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔مثلا ریڑھ کی ہڈی ،جوڑ اور دماغ وغیرہ۔پھیپھڑوں کی ٹی بی سب سے زیادہ خطرناک ہے۔ٹی بی کا پھیلاو
ٹی بی کا مرض زیادہ تر ہوا کے ذریعے سے پھیلتا ہے۔جب ایک مریض کھانستا ہے۔بات چیت کرتا ہے تو ٹی بی کر جراثیم دوسروں کے منہ میں جاکر ٹی بھی کا مرض پیدا کرتے ہیں۔ایک شخص جو مریض سے زیادہ قریب ہے اسے مرض کے ہونے کا زیادہ خطرہ ہے۔ایک ہی جگہ زیادہ لوگوں کا رہنا اور صفائی کے ناقص انتظامات ٹی بی پھیلانے میں زیادہ مددگار ہوتے ہیں۔ٹی بی کی پہچان
ہلکا بخار اور رات کو ٹھنڈے پسینے کا آنا۔
کھانسی جو مسلسل آئے ،کبھی کبھی تھوک میں خون کا آنا۔
وزن میں کمی۔
بھوک میں کمی
سینے میں درد
دیگر تکالیف اگر کوئی دوسرا عضو مبتلا ہو تو۔

سب سے زیادہ خطرہ کسکو ہہے؟
وہ لوگ جو مریض کے قریبی رشتہ دار ہیں اور ان میں قوت مدافعت کم ہے۔وہ لوگ جو خوراک کی کمی کا شکار ہیں۔وہ مریض جو علاج نہیں کرواتا ہے دوسروں کے لیے مصیبت بن سکتا ہے۔وہ لوگ جو ایڈز جیسی موذی بیماری میں مبتلا ہیں ،انہیں ٹی بی ہونے کے زیادہ موقع ہیں۔وہ لوگ جنکی شوگر بڑھی ہوئی ہو۔

مرض کی تشخیص کیسے کرتے ہیں؟

بلغم کا ٹیسٹ سب سے زیادہ معتبر سمجھا جاتا ہے۔
ڈاکٹر ایکسرے سے بھی مدد لے سکتا ہے۔
خون کے مختلف ٹیسٹ سے بھی تشخیص میں کافی مدد ملتی ہے۔

اگر ٹی بی کا علاج نہ کیا جائے تو؟

بغیر علاج کے مریض کی زیندگی چند سالوں کی رہ جاتی ہے۔ایک ایسا مریض جسکا علاج نہین ہوا ہوتا وہ دوسروں کے لیے مسلسل خطرہ ہوتا ہے کیونکہ ایک مریض جس کے بلغم میں جراثیم ہوتے ہیں ہر سال تقریبا ١٥ سے ٢٠ نئے مریض بنا دیتا ہے اسلیے ضروری ہے کہ ایسے مریضوں کا علاج کیا جائے۔

تمام ادویات کھانا کیوں ضروری ہے؟

اگر تمام ادویات بتائے ہوئے طریقے کے مطابق لی جایئں تو ٩٥٪ چانسس ہوتے ہیں کہ مریض ٹھیک ہو جائےگا۔جب ادویات شروع کی جاتی ہیں تو چند ہی ہفتوں میں مریض اپنے آپ کو بہتر محسوس کرنے لگتا ہے۔لیکن اسکا یہ مطلب نہیں ہوتا ہے کہ وہ ٹھیک ہو گیا ہے کیونکہ چھپے ہوئے جراثیم اب بھی اسکے جسم میں ہوتے ہیں اور ادویات چھوڑنے کی صورت میں یہ دوبارہ بڑھنا شروع ہو جاتے ہیں۔اسلیے ادویات کا باقاعدہ استعمال ضروری ہے جب تک ڈاکٹر کی ہدایت ہو۔

کیا ٹی بی کی ادویات کے مضر اثرات بھی ہوتے ہیں؟

متلی اور الٹی کا ہونا ایک عام سی بات ہے لیکن ادویات کے استعمال سے ہفتے دو ہفتے میں جسم عادی ہو جاتا ہے اور پھر یہ کیفیت ختم ہو جاتی ہے۔کبھی کبھار خارش اور جوڑوں میں درد کی شکایت بھی مریض کر سکتا ہے۔اسلیے کہ سکتے ہیں کہ ٹی بھی کی ادویات بلکل بے ضرر اور محفوظ ہیں۔

ایک مریض دوسروں کو کسطرح محفوظ رکھ سکتا ہے؟؟

جب مریض کھانسے یا چھینکے تو منہ کو کپڑے سے ڈھانپ لے۔
علاج کے پہلے دو سے چار ہفتے بچوں سے دور رہے۔
چند ہفتے کام یا پڑھائی کے لیے نا جایئں۔
کمرے کو ہوادار رکھیں۔
کمرے میں روشنی کا مناسب انتظام ہو۔
اپنے بچوں کو پیدائش کے پہلے ہفتے میں بی سی جی کا ٹیکہ لگوایئں۔
ادویات کا کورس مکمل کریں۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا طریقہ کار ہے کہ مریض ٹی بی کی ادویات کسی کی زیر نگرانی کھائے۔ٹی بی سے اسی وقت محفوظ رہا جا سکتا ہے جب تمام مریض ادویات کا مکمل کورس کریں۔ جیسے ہی علامات ظاہر ہوں بغیر ڈرے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔علاج کے دوران ادویات نہ چھوڑی جایئں۔ٹی بی کے مریض کی خوراک کا خاص خیال رکھا جائے۔

 

Read More

پرہیز علاج سے بہتر ہے

یہ بھی آپ کو معلوم ھونا چاہیۓ کہ شریعت کا موقف دوا و علاج کے بارے میں صرف اتنا ہی نہیں کہ بیماری واقع ھو جاۓ تو اسے زائل کرنے کے لۓ بھاگ دوڑ کی جاۓ بلکہ شریعت نے تو اس سے بھی بہت آگے تک جانے کی ترغیب دلائی ہے اور پرہیز و احتیاط تدابیر اختیار کرنے کی بھی تعلیم دی ہے ۔ جیسا کہ ایک مشہور مقولہ ہے :

 پرہیز علاج سے بہتر ہے ۔

اور شریعت کے مقررہ قواعد و ضوابط میں سے ہی ایک قاعدہ و مسلمہ اصول یہ ہے :

( الدفع اولی من الرفع )

کسی علت کے واقع ھو جانے پر سے اٹھانے و رفع کرنے سے بہتر یہ ہے کہ اسے لاحق و واقع ہی نہ ھونے دیا

جاۓ ، اور قاعدہ و اصول پر دلالت کرنے والی کئی احادیث رسول صلی اللہ علیہ و سلم ہیں جن کا حصر و احاطہ تو ممکن نہیں تاھم بطور مثال انہی میں سے ایک حدیث میں ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ و سلم ہے :

 صحیح و سالم ( اونٹ والے کے اونٹوں ) پر وہ شخص اپنے ( اونٹ پانی پلانے کے لۓ ) ہرگز نہ لاۓ جس کے  اونٹ بیمار ہوں ۔ (بخاری و مسلم )

اسی طرح صحیح مسلم میں حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں وہ بیان فرماتے ہیں

 بنو ثقیف کے ( اسلام قبول کر نے کے لۓ آنے والے ایک ) وفد میں ایک آدمی کوڑھ کے مرض میں مبتلا تھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے اسے پیغام بھیجا اور فرمایا

 تم وہیں سے واپس لوٹ جاؤ ، ھم نے تمھاری بیعت قبول کر لی ۔ ( صحیح مسلم )

ادھر صحیح بخاری و مسلم میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد گرامی ہے

جس نے صبح کے وقت سات عجوہ کھجوریں کھا لیں اسے اس دن کوئی زہر اور سحر ( جادو ) نقصان نہیں دے گا (بخاری و مسلم )

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

شہتوت کے خواص اور فوائد

شہتوت کے خواص اور فوائد
یہ ایک معروف اور عام پھل ہے۔بچے بڑے سب اسے شوق سے کھاتے ہیں۔پاک وہند میں باآسانی اور کثرت سے کاشت کیا جاتا ہے۔اسے اردو،سرائیکی ،پنجابی اور ہندی میں توت یا شہتوت کے نام سے جانا جاتا ہے۔شہتوت لال،ہرے ،سفید اور کالے رنگ کے بھی ہوتے ہیں۔سیاہ رنگ کے شہتوت کی ایک قسم بے دانہ سب سے اعلا تسلیم کی گئی ہے، اسکا رس ٹپکتا رہتا ہے اور یہ شیریں ہوتا ہے۔عموما میٹھے شہتوت کھانے سے طبیعت میں سکون آتا ہے۔یہ پھل بے چینی ،گھبراہٹ،چڑچڑاپن اور غصہ دور کرتا ہے۔صا لح خون پیدا کرتا ہے ۔اسکے کھانے سے جگر اور تلی کی اصلاح ہوتی ہے۔یہ ایک بین الاقوامی پھل ہے جو ہمیں مارچ کے آخر میں نظر آتا ہے۔یہ زود ہضم غذائیت سے مالا مال ہوتا ہے۔اس پھل میں مصفا پانی،گوشت بنانے والے اجزاء،نشاستےدار شکر شامل ہے۔اسکے کیمیائی اجزاء میں تانبا آئیوڈین،پوٹاشیم ،کیلشیم،فولاد،فاسفورس اور روغنیات شامل ہیں۔قدرت نے اس پھل کو وٹامن اے ، بی اور ڈی سے بھی کثیر مقدار میں نوازہ ہے۔مزاج کے لحاظ سے حکما نے اسے سرد تر قرار دیا ہے۔
یہ قبض کشا پھل ہے۔اس سے ہاضمے کو تقویت ملتی ہے۔جگر کو افادیت پہنچا کر صالح خون کو پیدا کرنے میں یہ اکسیر و مجرب ہے۔گرمی کی پیاس کی شدت اور ہیجانی کیفیت دور کرتا ہے۔اسکا شربت بخار میں فائدہ دیتا ہےاور جسم کی حرارت کو کم کرتا ہے۔اسکے استعمال سے بلغمی مادہ خارج ہو جاتا ہے۔یہ شدید کھانسی ،خاص طور پر خشک کھانسی میں اور گلے کی دکھن میں بے حد مفید ہے۔سر درد کے لیے

سر درد کے مریض یہ نسخہ استعمال کرکے دیکھیں
اکیس تازہ شہتوت لیکر چینی کی پلیٹ میں لیکر رات بھر کھلے آسمان کے نیچے رکھیں۔اور صبح صادق اس پر روشنی پڑنے سے قبل ہی نہار منہ کھا لیں ۔فرق پہلے دن سے ہی محسوس ہوگا۔

منہ کے چھالوں کے لیے

معدہ و جگر میں جب گرمی بڑھ جاتی ہے تو اسکے اثرات عموما زبان پر چھالوں کی صورت میں پڑتے ہیں، اسکے علاوہ گلے میں درد بھی شروع ہو جاتا ہے،متاثرہ فرد کھانے سے بھی عاجز ہو جاتا ہے۔ایسے میں اگر شہتوت کے درخت سے نرم نرم کونپلیں توڑ کر اچھی طرح چبائی جائیں تو منہ کے چھالے دور ہو جاتے ہیں۔

دائمی قبض کے لیے

قبض کو ام الامراض بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس سے کئی دوسری بیماریاں جنم لیتی ہیں۔اسکے لیے شہتوت آدھا پاوء روزانہ کھانے سے ہفتے ڈیڑھ ہفتے میں انتڑیوں کا فعل ٹھیک ہو جاتا ہے۔اسطرح دائمی قبض سے نجات مل جاتی ہے۔شہتوت کے موسم میں اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے ہے

الرجی کے لیے

کسی چیز کے اضافے یا کمی سے الرجی ہو جاتی ہے، جسے عرف عام میں پتی بھی کہا جاتاہے۔جب یہ الرجی ہوتی ہے تو جسم پر سرخ رنگ کے چکتتے پڑ جاتے ہیں۔اس سے جسم پر خارش ہوتی ہے اور بہت تکلیف رہتی ہے۔ایسے میں کچے شہتوت لیں انہیں پیس کر جو کے سرکے میں ملائیں ،اس میں تھوڑا سا عرق گالاب بھی شامل کر لیں۔انہیں باہم ملا کر اس قدر ملائیں کہ یکجان ہو جائیں۔اس دوا کو متاثرہ جگہ پر لیپ کریں۔اسکے بیس منٹ کے بعد نہا لیں۔پتی کا خاتمہ ہو جائے گا

ٹانسلز کے لیے

جو لوگ شہتوت شوق سے کھاتے ہیں انکے گلے کبھی خراب نہیں ہوتے ہیں اور نہ انہیں ٹانسلز کی تکلیف ہوتی ہے۔اسلیے شہتوت کے مو سم میں ضرور شہتوت کھائیں

نزلہ و زکام کے لیے

اس موذی مرض کے لیے اور دماغی تکلیف کے لیے مریض صبح سویرے شہتوت سیاہ نہار منہ کھائیں۔اسکے بعد شام کے وقت خمیرہ گاوء زبان سادہ ایک تولہ کھا لیں۔اسکے چند دن کے استعمال سے دماغی خشکی اور نزلہ زکام سے نجات مل جائے گی

 

Read More

بچوں کے لئے طبی مشورے

بچوں کے لئے طبی مشورے
ہربچے کیلئے ماں کا دودھ سب سے بڑی نعمت ہے، جس طرح ماں کا دنیا میں کوئی بدیل نہیں اسی طرح ماں کے دودھ کا بھی کوئی ثانی نہیں، ماں کا دودھ خاص طور پر پیدائش کے دوسرے دن سے لیکر چوتھے دن تک انتہائی قیمتی اور بچے کے کمزور جسم کیلئے معدنیات اور وٹامنز سے بھر پور ٹانک کا درجہ رکھتا ہے۔
تین ماہ تک بچے کو بلا وجہ اٹھانا ،گھمانا پھرانا بہتر نہیں کیوںکہ اس کا جسم کمزور ہوتا ہے، بچہ کوماں کے قریب رکھنا چاہیے تاکہ ماں کے جسم کی گر می اسے ملتی رہے۔
چار ماہ کے بچے کو دودھ کے ساتھ ساتھ دیگر غذائیں بھی دی جائیں جیسے بارلی ، گیہوں کا دلیہ،نرم گوشت وغیرہ
جب بچے چار ماہ کے ہوجاتےہیں تو وہ بولنے کی کو شش کرتے ہیں خواہ کسی کو سمجھ میں آئے یا نہ آئے اس وقت اس کی زبان پر شہد لگا نا چاہیے، ان شاء اللہ وہ جلد بولنے لگیں گے اور زبان بھی صاف ہوجائے گی
جب بچے کا دانت نکل رہا ہو تو ان کے مسوڑوں پر مکھن یا دیسی گھی لگانا چاہیے ، عام طور پر بچے کا دانت ساتویں مہینہ سے لیکر دسویں مہینہ کے درمیان نکلتا ہے ان دنوں انتہائی کوشش کریں کہ بچے کوئی سخت چیز منہ میں نہ ڈالیں، نرم غذا دی جائے زیادہ پیٹ بھرا نہ رہے ۔
بچے اگر بھوک کی وجہ سے روئے تو ماں باپ کو پریشان نہیں ہونا چاہیے کیوں کہ رونا صحت کیلئے مفید ہے، رونے سے بچے کے پٹھے مضبوط ہوںگے اور انتڑ یاں کھلیں گی سینہ چوڑا ہوگا دماغ کو گرمی پہونچے گی بھوک بڑھے گی۔
بچے کوڈرا دینے والی اور گبھراہٹ پیدا کرنے والی سخت اور خوفناک آوازسے بچایا جائے جیسے کتوں کے بھوکنے کی آواز بلیوں کے لڑنے کی آواز وغیرہ،اسی طرح خوفناک اور ڈراؤنی مناظر سے بھی دور رکھا جائے  ایسے کیڑے مکوڑے جنہیں دیکھ کر بڑے لوگوں کے بھی رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں بچوں کو نہ دکھایا جائے کیوں کہ بچہ کا دماغ نازک اور کمزور ہوتا ہے خدا نخواستہ کبھی اگر ایسا ہوجائے تو ماں کو چاہیے کہ بچے کو فورا گود میں اٹھا لے ،دودھ پلائے او ر ہنسانے کی کوشش کرے تاکہ بچے کے ذہن و دماغ سے ڈر ختم ہو جائے اور پھر اس کو سلادے۔
بچہ کو ننگا نہیں رکھنا چاہیے لنگوٹ وغیرہ ضرور پہنادیں ،جب بچے کے اعضاء میں قوت پیدا ہو جائے یعنی اس کا بدن مضبوط ہو جائے تو اسے زمیں پر بیٹھایا جائے اور دھیرے دھیرے اسے کھڑے ہونے اور چلنے کی مشق کرائی جائے، ان شاء اللہ وہ کچھ دنوں کے بعد خود چلنے لگیں گے۔
وقت سے پہلے بچے کو چلنے پر مجبور نہ کریں کیوں کہ ایسا کرنے سے بوجھ کی وجہ سے بچے کی ٹانگیں ٹیڑھی بھی ہوسکتی ہیں۔
اگر ممکن ہو تو مکمل دو سال تک ماں اپنے بچے کو دودھ پلائے، اگر کوئی مجبوری ہے تو دو سال سے پہلے بھی چھڑایا جا سکتا ہے۔
ماں کو بچے سے دودھ چھڑاتے وقت مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھنا چاہیے دودھ سردیوں یا موسم ربیع میں چھڑایا جائے۔
بچے جب بیمار ہوں یا بہت کمزور ہو ں تب دودھ نہ چھڑائیں۔
دودھ آہستہ آہستہ چھڑایا جائے اور آہستہ آہستہ بچے کو دوسری غذا کھانے کا عادی بنایا جائے، اچانک دودھ چھڑانے سے بچے کے صحت پر اثر پڑتا ہے ۔
دودھ چھڑاتے وقت دہی ،لسی یا دودھ میں پکا ہوا جو کا دلیہ وغیرہ بچے کیلئے مناسب ہوتا ہے۔بچے کو ہمیشہ تازہ کھانا دینا چاہیے باسی کھانا ہر گز نہ دیں،کچھ مائیں لا پرواہ ہوتی ہیں وہ باسی بارلی یا باسی دودھ گرم کرکے پلادیتی ہیں اس سے بچے کی طبیعت خراب ہوجاتی ہے۔
بچے کو ایک وقت میں ایک ہی کھانا کھلانا چاہیے یہ معدہ کیلئے زیادہ مفید ومناسب ہوتا ہے ایک ہی وقت چار پانچ قسم کے کھانے کھلانے سے ہضم کرنے میں بچے کو دشواری ہوتی ہے۔
مقررہ وقت میں بچےٍ کو کھانا کھلائیں تاکہ وہ کسی نظام کا پابند ہو، ایسا ہرگز نہ کریں کہ جب آپکو فرصت ملی بچے کو کھلا پلا دیا۔
بچے کا کھانا کپڑا ،اس کا برتن بہت صاف و ستھرا ہونا چاہیے اگر گندہ ہوگا تو بچے کے بیمار ہونے کا امکان ہے ۔
بچے پر دباؤ ڈال کر ضرورت سے زیادہ کھانے پر مجبور نہ کریں کیوںکہ نہ صرف بچوں بلکہ ہرانسان کیلئے وہی کھانا نفع بخش ہوتا ہے جو مزاج کے موافق ہو اور چاہت کے ساتھ کھایا جائے۔
بچے کو کھانا کھلانے کے بعد فورا زیادہ ٹھنڈا پانی نہیں پلانا چاہیے کیوںکہ اس سے کھانا ہضم کرنا مشکل ہو جاتا ہے اور بہت سی بیماریاں پید ہوتی ہیں۔
 

Read More

ہلدی، مصفی خون طبی فوائد

ہلدی ایک عام استعمال ہونے والی چیز ہے اور تقریبا ہر باورچی خانے میں موجود ہوتی ہے ۔ یہ دراصل ایک پودے کی جڑ ہے ۔ اس پودے کا پھول زرد ہوتا ہے ۔ پودے کی جڑ کے پاس سے بہت سی شاخیں نکلتی ہیں ۔ ہر شاخ پر کیلے کے پتوں کی طرح پتے لگتے ہیں مگر ان سے چھوٹے ہوتے ہیں جب جڑ کھود کر ہلدی حاصل کی جاتی ہے ۔ تو اس وقت یہ بد مزہ اور بدبو دار ہوتی ہے ، لیکن تین چار ماہ گزرنے پر اچھی بو اور ذائقے والی ہو جاتی ہے ۔
ہر شخص جانتا ہے کہ ہلدی مسالے کا ایک جز ہے اور کھانوں میں شامل کرنے سے نہ صرف غذا خوش نما ہو جاتی ہے ۔ بلکہ غذاؤں کا بادی پن بھی ختم ہو جاتا ہے‘ لیکن یہ بات بہت کم لوگ جانتے ہوں گے کہ یہ جڑ کئی امراض کی بہترین دوا ہے ۔منہ سے خون ، پرانا بخار : منہ سے خون آنے اور پرانے بخار کی شکایت میں ہلدی فائدے مند ہے ۔ اسے پیس کر ایک گرام کی مقدار میں لے کر مکھن یا دودھ کے ہمراہ کھایا جاتا ہے اور روزانہ اس مقدار میں ایک ایک گرام اضافہ کیا جاتا ہے ، یہاں تک کہ اس کی مقدار 12 گرام تک پہنچ جائے تو ان شکایات میں آرام آ جاتا ہے ۔
سر چکرانا
بعض اوقات سر چکرانے اور آنکھوں کے آگے اندھیرا آنے کی شکایت لاحق ہو جاتی ہے  اس کے لیے ہلدی پیس کر اس میں پانی ملا کر سر اور پیشانی پر لیپ کرنے سے فائدہ ہوتا ہے ۔
کھانسی
کھانسی کی شکایت میں ہلدی کا استعمال کرایا جاتا ہے ۔ اگر کھانسی کے ساتھ بلغم بھی آتا ہو تو ہلدی کو آگ میں بھون کر باریک پیس لیں اور ایک گرام کی مقدار میں نیم گرم پانی سے کھائیں ۔ بلغم ، کھانسی چند دنوں میں دور ہو جائے گی ۔
بخار اور نزلہ
بعض اوقات بخار اور نزلے کی کیفیت کئی کئی دن چلتی رہتی ہے ۔ اس شکایت کے لیے نیم گرم دودھ میں ہلدی اور کالی مرچ باریک پیس کر یہ سفوف دودھ میں ملا کر پینے سے بخار ختم ہو جاتا ہے اور نزلے کی شکایت بھی جاتی رہتی ہے ۔
پیٹ کے کیڑے
ہلدی کے استعمال سے پیٹ کے کیڑے ہلاک ہو جاتے ہیں ۔ اس کے لیے ہلدی کو پانی میں جوش دے کر پلایا جاتا ہے یا پھر اس کا سفوف بنا کر نیم گرم پانی سے استعمال کرایا جاتا ہے ۔ اس کے استعمال سے کیڑے اجابت میں خارج ہو جاتے ہیں ۔
جگر کے امراض
جگر کے امراض میں ہلدی کو دہی کے ساتھ استعمال کرایا جاتا ہے ۔ یرقان کی شکایت میں ہلدی کا سفوف بارہ گرام کی مقدار میں لے کر دہی کے ساتھ پلانے سے بہت جلدی افاقہ ہوتا ہے ۔
چوٹ اور سوجن
چوٹ اندرونی ہو یا بیرونی ، دونوں صورتوں میں ہلدی فائدہ پہنچاتی ہے ۔ پیسی ہوئی ہلدی ایک گرام کی مقدار میں دودھ کے ساتھ استعمال کرائی جاتی ہے اور اس کے ساتھ ہلدی اور چونا برابر وزن پیس کر چوٹ کی جگہ پر لگائیں تو درد اور سوجن کی کیفیت بہت جلد ختم ہو جاتی ہے 

Read More

سیب، کے، خواص، اور، فائدے

سیب اپنی غذایئت کے لحاظ سے دنیا کا مشہور ترین پھل ہے۔میٹھا سیب پہلے درجےمیں گرم دوسرے میں تر ہے۔ترش پہلے درجے میں سردوخشک ہے میخوش گرمی و سردی میں معتدل اور پہلے درجے میں خشک ہے۔پھیکا سیب سرد تر ہے۔
بنیادی طور پر اعلا قسم کے سیب کی پیداوار کے لیے سرد آب و ہوا کی ضرورت ہوتی ہے۔جو پہاڑی علاقے سطح سمندر سے تین ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ہیں،وہاں اس بھل کی کاشت کی جاتی ہے۔وہیں اس پھل کی اعلیٰ پیداوار ملتی ہے۔آج کل یہ پھل فرانس،جرمنی،اٹلی اور امریکہ میں سب سے زیادہ پیدا ہوتا ہے۔پاکستان میں اسکی پیداوار کے ذخائر کوئٹہ،وادی کاغان،پونجھ اور مضفر آباد ہیں۔جبکہ بھارت میں شملہ اور کلوہ کی پہاڑیاں اس لذیذ اور خوشنما پھل کی پیداوار کے لیے بہت مشہور ہیں۔
سیب میں فاسفورس کے اجزاء موجود ہیں،اسی لیے یہ مقوی دماغ بھی ہے۔اسمیں فولاد کے اجزاء‌ بھی شامل ہیں اسلیے اسکا استعمال خون کے ذرات میں اضافہ کرتا ہے اور چہرے کو سرخ و شاداب بناتا ہے۔
سیب کا چھلکا اتار کر کھانا ایک فاش غلطی ہے۔اسکے چھلکے کی موٹائی میں وٹامنز کی ایک بڑی مقدار چھپی ہوتی ہے۔جو کہ چھلکا اتارنے پر عموما ضائع ہو جاتی ہے۔اسلیے ضروری ہے کہ اسے چھلکے سمیت ہی کھایا جائے۔
سیب کھانے سے ہاضمہ کو تقویت ملتی ہے۔سیب کھانا قبض کشا اثر رکھتا ہے اور اسکے علاوہ جگر کا فعل بھی تیز کرتا ہے۔
سیب کا عرق معدے اور انتڑیوں کی بیماریوں کے لیے دافع جراثیم اور دافع بدبو ہے۔گردوں کی صفائی میں اسکی کارکردگی لاجواب ہے۔تقویت معدہ کے لیے

تازہ سیب کے رس میںسیاہ مرچ،زیرہ اور نمک کا سفوف چھڑک کر پینے سے بھوک میں اضافہ ہوتا ہے اور معدے کو تقویت ملتی ہے۔

عقرب گزیدہ کے لیے

بچھو کے کاٹنے کے لیے ایک عمدہ اور مفید نسخہ سیب سے متعلق ہے۔یہ ٹیس وغیرہ اسی وقت دور کردیتا ہے۔نہایت آسان مگر کارگر ہے۔تازہ سیب کھرل کرکے اس جگہ لیپ کریں جہاں زخم ہو۔فوری آرام ملے گا۔

بخار کے لیے
حالت بخار میں مریض کو تسکین دے کر بخار کو رفع کرتا ہے۔اگر بادی کے بخار کے لیے مریض کو پہلے دو تین سیب کھلا دیئے جایئں تو بادی رک جاتی ہے۔مگر خیال رہے کہ مریض کو قبض نہ ہونے پائے۔

پیٹ کے کیڑوں کے لیے
پیٹ کے کیڑوں کے لیے سیب کا استعمال بہت عمدہ ہے۔سوتے وقت مریض‌کو ایک سیب کھلا دیں اور اوپر سے پانی نہ دیں۔ایک ہفتے کے اندر تمام کیڑے ہلاک ہو جایئں گے۔

دل کا دورہ پڑ جائے جہاں کوئی اور موجود نہ ہو تو مریض کو کیا کرنا چاہیئے۔

آج ایک بہت ہی حساس موضوع کے ساتھ حاضرِ خدمت ہوں اور یہ ہے صرف کمزور دل لوگوں کے لیے۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں‌ کہ آپ اسے نہ پڑھیں، اسے ضرور پڑھیئے اور جتنا زیادہ ہو سکے اسے لوگوں تک پہنچائیے ہو سکتا ہے کہ آپ کی اس چھوٹی سی کوشش سے کسی کی جان بچ جائے۔

CPR یعنی (cardiopulmonary resuscitation)

سے تو آپ واقف ہی ہوں گے جی ہاں وہی طریقہ جسمیں ہارٹ اٹیک کے مریض کی پسلیو ں‌کے جوڑ پر ہتھیلی کے شروع والا حصہ رکھتے ہیں اور اس کے اوپر دوسری ہتھیلی تتلی کی شکل میں رکھ کر دباؤ ڈالتے اور چھوڑتے ہیں تاکہ دل کی حرکت بحال ہو جائے یا اسوقت تک یہ عمل دہراتے رہتے ہیں کہ مناسب طبی امداد میسر ہو جائے۔

اگر اللہ نہ کرے کہ کسی کو ایسی جگہ پر دل کا دورہ پڑ جائے جہاں کوئی اور موجود نہ ہو تو مریض کو کیا کرنا چاہیئے۔

جونہی سینے میں سخت درد محسوس ہونے لگے، جو بڑھتا ہوا بازوؤں اور جبڑے تک محسوس ہو تو اسے دل کے دورے کی شروعات کہیں گے۔ ایسی صورت میں فوراً مریض کو کسی قریبی ہسپتال میں یا ایسی جگہ پر پہنچنے کی کوشش کرنی چاہیئے کہ جہاں سے اسے مدد مل سکے۔ اس شخص کی بے بسی کا عالم کیا ہوگا جو کہ سی پی آر میں ٹریننگ حاصل کر چکا ہو مگر اس وقت یہ عمل خود پر نہیں کر سکتا۔
جس کی دھڑکنیں بے ترتیب ہو چکی ہوں اور اس پر غنودگی چھا رہی ہو اسے صرف 10 سیکنڈز لگتے ہیں مکمل طور پر بے ہوش ہونے میں۔

ایسے مریض کو چاہیئے کہ ہوش و حواس کو قائم رکھنے کی کوشش کرے اور بار بار اور زور سے کھانسنا شروع کردے۔

ہر کھانسی کے بعد ایک گہری سانس لینی چاہیئے، سانس گہری اور لمبی ہو، ٹھیک اسی طرح جیسے پھیپھڑوں کی گہرائی سے بلغم نکالنے کے لیے کھانستے ہیں۔

ایک سانس اور ایک کھانسی ہر دو سیکنڈ کے بعد بغیر وقفے کے لازمی طور پر دہرائی جانی چاہیئے یہاں تک کہ مناسب طبی امداد میسر ہو جائے یا پھر دل کی دھڑکن واپس نارمل محسوس ہو۔

گہری سانسوں سے پھیپھڑوں کو آکسیجن حاصل ہوتی ہے اور اور کھانسنے سے دل کے سکڑنے اور پھیلنے کا عمل واقع ہوتا ہے جس سے خون کی گردش ممکن ہو جاتی ہے۔ اور سکڑنے کے دباؤ سے دل کی دھڑکن کو نارمل حالت میں لانے میں بھی مدد ملتی ہے۔ اس طرح دل کا مریض خود کو کسی محفوظ جگہ تک پہنچانے کی کوشش کر سکتا ہے۔

یہ معلومات زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچائیں اور مت خیال کریں کہ ہماری صحت اور عمر ایسی ہے کہ ہمیں دل کے دورے کا خطرہ نہیں، آجکل کے معمولاتِ زندگی میں دل کا دورہ ہر عمر کے لوگوں میں پڑ سکتا ہے۔

سبزیاں کتنی ضروری

صحت برقرار رکھنے کے لیے ایک فرد کو روزانہ 280گرام سبزیاں یا ان کا جوس استعمال کرنا چاہیے۔ ان میں 40فیصد پتوں پر مشتمل سبزیاں‘ 30فی صد جڑوں اور 30فی صد پھلیوں (یعنی بینگن‘ بھنڈی توری‘ کدو وغیرہ) پر مشتمل ہونا چاہئیں۔

تقریباً سبھی سبزیاں اور پھل مختلف غذائی اجزاءاور وٹامنز سے مالا مال ہوتے ہیں۔ لیموں جیسی ترش سبزیوں کے علاوہ کسی میں وٹامن سی نہیں ہوتی۔ اگر کسی سبزی میں اس کی کچھ مقدار ہوتی بھی ہے تو وہ پکانے کے دوران ضائع ہوجاتی ہے۔ اناج اور غلے میں وٹامن سی بالکل نہیں ہوتی لیکن بہت سے پھلوں میں اس کی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔
سبزیوں میں تین چوتھائی پانی ہوتا ہے تاہم مختلف سبزیاں مختلف مقدار میں معدنی اجزاءاور وٹامنز رکھتی ہیں۔ کچھ سبزیوں میں آئرن زیادہ ہوتا ہے تو کچھ میں کیروٹین۔ کسی فعال اور صحت مند فرد کی خوراک کے لیے سبزیوں کی قسم اور مقدار کا تعین اس کی صحت کے مطابق کیا جاتا ہے۔

بدقسمتی سے انسان اپنی خوراک کے غلط یا صحیح استعمال کا خیال نہیں رکھتے جب کہ حیوانوں کی جبلت میں غلط یا صحیح چارے کے انتخاب کی صلاحیت فطری انداز میں کام کرتی ہے۔ تمام حیوان جب وہ بیمار ہوں تو کچھ نہیں کھاتے لیکن جب وہ تندرست ہوں تو اس وقت کھاتے ہیں جب انہیں ضرورت ہو اور اتنا ہی کھاتے ہیں جتنی انہیں ضرورت ہوتی ہے اور صرف وہ چیز کھاتے ہیں جو ان کے لیے موزوں اور مناسب ہو۔ بہت کم یہ بات دیکھنے میں آتی ہے کہ کوئی حیوان ضرورت سے زیادہ کھائے۔ لیکن انسان شعور کی نعمت سے مالا مال ہونے کے باوجود اکثر اوقات بے وقوفی کی حد تک بسیار خوری اور ممنوعہ یا نقصان دہ غذائی عادتوں کا شکار ہوجاتا ہے۔ دراصل ایسے لوگوں کے نزدیک جسمانی ضرورت کی بجائے ذائقہ زیادہ اہم ہوتا ہے اور اب جدید طرز حیات کا ایک المناک پہلو یہ سامنے آیا ہے کہ سبزیوں اور سلاد کے استعمال کو ترک کرکے مسالے دار چٹپٹے اور مرغن کھانوں کو روز مرہ خوارک کا حصہ بنایا جاچکا ہے۔

ہائی بلڈ پریشرکوکیسے قابوکریں ؟

فشارالدم قوی / ہائی بلڈ پریشرکوکیسے قابوکریں
ہائی بلڈپریشرجسے ہائیپرٹنشن کے نام سے بھی جاناجاتاہے ،کے بارے میں عوامی معلومات کی اشاعت ماضی قریب میں ہوئی ہے، بلکہ کسی حدتک یہ کہنابے جانہ ہوگاکہ اس کے متعلق وسیع جانکاری موجودہ سائنسی دورکی مرہونِ منت ہے۔ماضی میں،اس مرض نے لاتعدادمریضوں کواپنے خونی پنجے میں جکڑا۔بہت ہی کم لوگ ہوتے کہ انہیں اس مرض سے واقفیت حاصل ہوتی اوروہ بروقت اس کی روک تھام میں مصروف ہوجاتے
ماہرین نے اس مرض کے بارے میں کچھ اعدادوشمار بھی جاری کئے ہیں جس سے اس کی ہولناکی وسنگینی کاایک مجمل خاکہ سامنے آجاتاہے آج تک امریکہ میں کل اموات تقریباً261,000 ہوئیں جن میں بلڈپریشر کے سبب مرجانے والےمریضوں کی تعداد49,707 تھیامریکہ میں ہائی بلڈپریشرکے مریضوں ( جن کی عمریں6 سال سے 65سال تک ہیں ) کی تعداد65 ملین ہے

ہرتین بالغ امریکیوں میں ایک ہائی بلڈپریشرکامریض ہے

افریقی نژاد امریکیوں کی چالیس فیصدی ہائی بلڈپریشرکے شکارہیں

 پینسٹھ 65 ملین امریکیوں میں سے ایک تہائی ایسے ہیں جنہیں اپنے ہائی بلڈپریشرکے بارے میں قطعی طورپرعلم نہیں ہے

بلڈپریشرکس وجہ سے لاحق ہوتاہے؟ اس کے بارے میںقطعی طورپر کچھ نہیں کہاجاسکتااسی وجہ سے امریکی محکمہ برائے صحتِ عامہ کے ماہرین لکھتے ہیں سے 95%تک ہائی بلڈپریشرکے کیسزکی وجوہات معلوم نہی ہیں تاہم آسانی سے بلڈپریشرکاپتہ لگایاجاتاہے اورعموماًقابوکیاجاسکتاہے لیکن پھربھی جدیدتحقیق اورمختلف تجزیاتی مطالعات سے کم ازکم اس امر سے پردہ اٹھ جاتاہے کہ شریانوں کی مختلف خرابیوں سے اس مرض کاگہراتعلق ہے جس کانتیجہ اکثر
( Stroke ) کی شکل میں ظاہرہوتاہے اورقلبی حملے ( Heart Attack ) تویہ ایک لازمی جزہوتاہے۔آپ نے دیکھ لیا کہ امریکہ جیسے جدید ترقی یافتہ ملک کے65 ملین امریکی مریضوں میں سے ایک تہائی اس مرض کے بارے میں بھی پوری آگاہی نہیں رکھتے توہماراکیاپوچھنا ہمارے ہاں اس وقت اس مرض کاپتہ چل جاتاہے جب بیمار آئی سی یو لے جانے کاضرورت مندہوتاہے  ہمارے ہاں اسے بڑھاپے کامرض سمجھاجاتاہے اوربوڑھے افرادبھی اس بارے میں ایک بہت بڑی غلط فہمی کے شکارہیں کہ ہائی بلڈپریشرصرف ان بوڑھوں کوہوجاتاہے جن کاوزن زیادہ ہو یاوہ مٹاپے کے شکارہوں۔اگرچہ ایسے افراد کابلڈپریشرمیں مبتلاہونے کاخطرہ دوسروں کی نسبت زیادہ ہوتاہے لیکن اس کایہ مطلب ہرگزنہیں کہ دبلے پتلے اورکم وزن یا کم عمرافرادکویہ مرض بالکل نہیں ہوتا اگرکوئی اس قسم کی خوش فہمی کاشکارہے توبرائے مہربانی اپناخیال کیجیے گا

اس مرض کاہماری نجی زندگی سے گہراتعلق ہے ہم کیسے اپنی زندگی گزارتے ہیں مطمئن ،پرسکون ،جفاکش اورجسمانی ورزش کااہتمام کرنے والے زیادہ تر اس کی تخریب کاریوں سے محفوظ ہوتے ہیں۔خوشحال ،آرام پسند،سست وکاہل،دفتری کاموں میں مصروف ،غصیلے، موروثی اثرات کی وجہ سے بلڈپریشرکے لیے موزون اورزیادہ موٹے لوگ زندگی کے ایک موڑپرضروراس مرض کے شکارہوجاتے ہیں۔اس سے آپ قبل ازوقت بھی اپنی بچاو کرسکتے ہیں اورمرض کاشکارہونے کے بعد بھی۔لیکن اس ضمن میں ایک بات ضروریادرہنی چاہیے کہ مرض لاحق ہونے کے بعد اگرآپ اپنادفاع کررہے ہیں تواس جنگ میں کچھ نہ کچھ نقصان آپ کا ہوچکاہوگااورمزیدنقصان سے بچنے کے لیے آپ نے ہتھیاراٹھائے ہیں۔کیایہ بہتر نہیں ہوگاکہ مرض کے حملہ آورہونے سے قبل آپ ایسے اقدامات کریں جن سے یہ نتیجہ حاصل ہوکہ ہائی بلڈپریشرکے لیے آپ ایک آسان شکارنہیں رہے؟
اب میں سب سے پہلے ایسی تدابیرذکرکرتاہوں جن سے دونوںقسم کے لوگ فائدہ حاصل کرسکتے ہیں
ہائی بلڈپریشرمیںمبتلامریض 2۔ہائی بلڈپریشرسے بچاو کے خواہشمند افراد

اوربعدمیں وہ ارزان اورعام دستیاب ادویہ تحریرکروں گاجن سے یہ مرض باسانی قابوہوسکتاہے

 خوردنی نمک کم استعمال کریں۔
سرخ گوشت جسے ہم اپنے عرفِ عام میں بڑاگوشت کہتے ہیں،کم کھائیں۔
 جماہواگھی ہرقسم ، دیسی گھی،مکھن،بالائی چاہے دودھ کی ہویادہی کی اوروناسپتی گھی سے پرہیزکریں
غصّے میں نہ آئیں
 اپنی معاشی حالت پرشاکروصابررہیں
 بڑی سے بڑی پریشانی اورتکلیف میں صبرکادامن ہاتھ سے چھوٹنے نہ پائے اور مصیبت کی گھڑی میں اپنے رب کو ضرور یادر کھیں
ورزش باقاعدگی سے کریں(یادرہے کہ ورزش کالازمی مطلب کھلاڑیوں کی طرح اچھل کود نہیں بلکہ لمبی سیراورطویل فاصلہ طے کرناجس سے آپ کاجسم گرم اورہلکاساپسینہ آجائے
 سبزیاں،پھل،مچھلی اورپانی زیادہ استعمال کریں

جن لوگوں کوبلڈپریشرکی بیماری کچھ عرصے سے لاحق ہے اوراکثراس مرض کو ادویہ ہی کے ذریعے قابوکرتے ہیں وہ مذکورہ سات تدابیر کے ساتھ ساتھ یہ ادویہ بھی استعمال میں رکھیں۔اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ وہ شفایابی عطاکرے گا چھوٹی چندن کے نام سے ایک بوٹی عام طورپرپنساریوں کے ہاں ملتی ہے یہ ہائی پرٹینشن کے لیے بے نظیردواہے یہ دواتقریباً12گرام کے قریب لے لیں اورکوٹ کراچھی طرح پیس لیں اورپھرایک رتی کی مقدارمیں صبح وشام پانی سے کھانے کے بعد استعمال کریں۔اگرمرض کی نوعیت شدیدہویعنی اس مقدارسے قابومیں نہ آئے تودن میں تین یاچارمرتبہ استعمال کریں دوامستندنباتاتی دواخانے بھی گولیوں کی شکل میں تیارکرتے ہیں اگرکوٹنے اورچھاننے کے لیے وقت آپ کے پاس نہ ہوں توآپ کو بازارسے بنی بنائی مل سکتی ہے لیکن شرط یہ ہے کہ کسی مستنددواخانے کی بنی ہو)

2:اگربلڈ پریشرشدیدقسم کی نہ ہوتوکبھی کبھار خفیف مقدارمیں کسی پیشاب آوردوا (diuretic) کے استعمال سے بھی یہ مرض قابومیں آجاتاہے جس کی وجہ سے روایتی ادویہ کی جگہ یہ دوائیں بلڈپریشرکوبغیرکسی قسم کی دقت کے کنٹرول کرتی ہیں۔اور پیشاب کے لیے بہتر دواشربتِ بزوری تجویزکی جاسکتی ہے۔یادرہے کہ مولی اوراس کے پتوں میں بھی یہ خاصیت موجود ہے اس طرح تربوز،خربوزہ،ککڑی اورکھیرابھی انہی اوصاف کے حامل ہیں۔اگرکوئی دوسرامرض لاحق نہ ہواوریہ چیزیں میسرہوں توانہیں کام میں لائیں

3:لہسن فشارالدم کی بیماری میں نعمتِ غیرِمترقبہ ہے۔چونکہ یہ شریانوں کامرض ہے اوراس میں یاتوشریانوں کی لچک ختم ہوجاتی ہے اوریاشریانو ںمیں مخصوص مادوں کی رکاوٹ پڑجاتی ہے دونوں حالتوںمیں شریانوں کی انبساط ( پھیلاو ) کی ضرورت ہوتی ہے اورلہسن یہ ضرورت بخوبی پوراکرتاہے۔لہسن کے استعمال کابہتر طریقہ یہ ہے کہ اسے دودھ یادہی کی آدھی پیالی میں ڈال دیں۔لہسن کی دویاتین پھانکیں کافی ہوں گی۔صبح اسے تھوڑاساکوٹ کردہی یادودھ کے ساتھ استعمال کریں۔موسمِ گرمامیں دہی اورسرمامیں دودھ بہترہوتاہے۔لہسن کے بارے میں قدیم معا لجین کی رائے یہ ہے کہ یہ جسم سے فاسدمادے خارج کرتاہے

4:بعض مریض ایسے بھی ہوتے ہیں جن کواس مرض کے ساتھ دوسرے امراض نے بھی آ گھیراہوتاہے۔اکثر بلڈپریشرکے مریضوں کوقبض کی شکایت ہتی ہے،کوئی معدے سے بے حال ہوتاہے اورکسی کے لیے ذہنی اوراعصابی تناو باعثِ پریشانی ہوتاہے۔نباتاتی ماہرین کے مطابق مذکورہ امراض بھی کبھی کبھارہائی بلڈپریشرکاسبب بن جاتے ہیں۔یہاں ایک ایسے مرکب کانسخہ ذکرکیاجاتاہے جس میں مذکورہ بیماریوں سے نجات کے لیے باری تعالیٰ نے شفارکھی ہے۔ادرک تازہ، پودینہ تازہ، اناردانہ اورلہسن تازہ۔ ان چارچیزوں کوکوٹ کراسے اپنی خوراک میں بطورچٹنی استعمال کریں۔لیکن اس میں نمک بالکل نہ ڈالیں۔یہ ایک عام چٹنی ہے جسے گھروں میں اکثراستعمال کیاجاتاہے ادرک مقوی اعصاب خاصیت کی حامل ہے ۔ شیخ الرئیس ابن سیناتحریرکرتے ہیں کہ پودینہ قلبی امراض میں مفیدہے۔لہسن اوراناردانہ کے دل کے مریضوں کے لیے مفیدہونے پرجدیدوقدیم ماہرین کے تجربات شاہد ہیں
اورآخرمیں ایک بارپھریہ تحریرکیاجاتاہے کہ اس مرض کوآسان نہ سمجھیں یہ اپناتخریبی عمل آہستگی سے انجام دیتاہے اوراس وجہ سے اسے ماہرین نے ” خاموش قاتل “ کانام دیاہے۔اپنے معالج سے اس کے بارے میں وقتاً فوقتاً معلومات حاصل کریں۔اس کی ہدایات کونظراندازنہ کریں۔ادویہ باقاعدگی سے استعمال کریں۔پاپیادہ سیراورعبادت کے ذریعے اپنے رب کوراضی اوراس سے مددطلب کریں۔اللہ تعالیٰ ہم سب کوصحتِ کاملہ عطافرمائے۔آمین