Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

عقر یعنی بانجھ پن STERILITY

عقر یعنی بانجھ پن STERILITY

اس مرض میں عورت کے اعضا ء توالد و تناسل میں سے کسی عضو میں کوئی مرض ہوتا ہے یا بعض جسمانی عوارض ہوتے ہیں جس کے باعث وہ حاملہ ہونے کی صلاحیت نہیں رکھتی اور اولاد سے محروم رہتی ہے اس مرض میں بعض اوقات مرد کا بھی قصور ہوتا ہے اکثر دیکھا گیا ہے کہ بعض عورتوں کو شادی کے چودہ سال بعد یا اس سے بھی دیر میں اولاد ہو گئی بعض عورتوں کے بچے پیدا ہوتے ہوتے آپ ہی بند ہو جاتے ہیں اور پھر کافی عرصے بعد پھر ہو نے لگتے ہیں بعض عورتوں کے ویسے ہی لمبے وقفوں کے بعد اولاد ہوتی ہے اور بعض ایسی عورتیں ہوتی ہیں کہ ہر سال حاملہ ہو جاتی ہیں اور بعض عورتیں دو سے سات’ آٹھ بچوں تک اکٹھے پیدا کر لینے کی صلاحیت رکھتی ہیں یہ سب کچھ بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اگر کسی عو رت کی شادی کے پانچ چھ سال تک اولاد پیدا نہ ہو اور کوئی مقامی نقص بھی نہ ہو تو اسے بانجھ نہیں سمجھ لینا چاہئے میرے علم میں یہ بات ہے کہ ایک عورت کے ہاں چار پانچ سا ل سے اولاد نہیں ہو رہی تھی اس کے خاوند نے اسے طلاق دے دی اور اس عورت نے کچھ عرصہ بعد دوبارہ نکاح کر لیا اللّہ تعالیٰ نے ایک سال بعد ہی اسے چاند سا بیٹا عطا کر دیا
ماہواری عورتوں میں تقریبًا بارہ سال سے شروع ہو کر کم و بیش پینتالیس سال کی عمر تک جاری رہتی ہے جب تک ماہواری آ رہی ہو تو عورت بجا طور پر کسی نہ کسی وقت حاملہ ہو سکتی ہے لیکن صرف ماہواری آ نے کا یہ مطلب بھی نہیں کہ وہ عورت کوئی نقص نہیں ر کھتی اور بغیر علاج کے بار آور ہو سکتی ہے- بعض اوقات مرد کسی خاص عورت کے ساتھ موافقت نہیں رکھتے جیسا کہ آر ایچ فیکٹر میں ہوتا ہے بانجھ پن کی دیگر وجوہات میں رحم کا چھوٹا ہونا’ ٹیوبوں کا بند ہونا’ رحم کی رسولی رحم کی سوزش’ نابالغ عورت’ سن یاس’ مرد کی منی کی کمزوری (سپرم نہ ہونا’ آتشک سوزاک) وغیرہ شامل ہیں- اگر کوئی مقامی نقص قابل سرجری نہ ہو تو یونانی طریق علاج سے اس مرض کا کامیاب علاج یقینًا متوقع ہے۔

بانجھ پنSterility

استقرار حمل نر و مادہ دونوں کے تولیدی اعضاء کی سلامتی پر موقوف ہے۔ اس لئے علاج سے پہلے ان دونوں کے تولیدی اعضاء کی طبعی کار کردگی اور نقائص کی معلومات فراہم کرنا ضروری ہے اور طبیب کو ان اعضاء کے طبعی افعال(Normal function)سے واقفیت رکھنا ضروری ہے. اس لئے چاہیے کہ نظام تولید کی تشریح اور منافع سے متعلق کتابوں کا کافی مطالعہ کرے تاکہ طبعی افعال(Normal function) کو غیرہ طبعی افعال (Abnormal function)سے امتیاز دے سکے. ہم مردانہ اور زنانہ امراض کو لکھنے سے پہلے انکے تولیدی اعضاء کی اجمالی تشریح و منافع کو ذکر کر چکے ہیں جو کہ افعال تولید (Reproductive function) میں خاص رول ادا کرتے ہیں، چاہے وہ بالخصوص تولیدی اعضاء ہوں یا اعضائے تولید کے لئے معاون و مددگار کی حیثیت رکھتے ہوں. لہذا اس مرض کے معالجہ سے پہلے تشریح و منافع کو پڑھیں تا کہ بیماری کے سبب کو پہچان سکیں۔
اسباب: مرد میں قضیب اور یوریتھرا (پیشابی نالی )کا پیدائشی یا اکتسابی نقص، ہائی پوتھائیرائیڈزم یا ذیابیطس شکری کی وجہ سے خصیوں کی ناقص فعلیت اور خصیوں کا ورم(Orchitits). اور عورتوں میں رحم کا نہ ہونا یا چھوٹا ہونا، بچہ دانی کا اپنی جگہ سے ٹل جانا، ویجائنا (اندام نہانی) کا تنگ ہونا، لیکوریا، کیمیائی ادویہ کا کثرت سے استعمال، سوزاک، آتشک، بچہ دانی میں رسولی، مبیض (Ovary) کا ورم، فیلوپین (قاذفین) نالیوں کا ورم یا ان میں رکاوٹ ہونا، ماہواری کی بے قاعدگی(Menstrual irregularity)، بچہ دانی پر چربی چڑھ جانا، ہارمون کی گڑبڑی جیسے ہائپر ایڈرینوکارٹی سزم (Hyperadinocorticism)، پولی سسٹک اورین ڈیسیز (Polysystic ovarian disease)یعنی کثیر التعداد کیسہ والی مبیض کی بیماری، ہائپر پرولیکٹی نیمیا (Hyperprolactinamia) اور کروسومی انحراف (Chromosomal aberration)جیسے کلائن فلٹر سنڈروم (Klien felter syndrome)یعنی ایسا شخص جس میں ٤٤ آٹوسوم اور ٣ جنسی کروموسوم، ایکس ایکس وائی کروموسوم ہوں. اس طرح کل ٤٧ کروموسوم ہوتے ہیں، جس میں ایک ایکس کروموسوم زائد ہوتا ہے. فرد نر دکھائی دیتا ہے لیکن اس کے بڑے پستان، چھوٹا عضو تناسل، ناقص خصیہ ہوتے ہیں. یہ شخص بانجھ، تناسلی عورت اور عملی مرد ہوتا ہے. اس کے علاوہ دوسرے کروموسومی انحراف جیسے ٹرنرز سنڈروم وغیرہ، مادہ ٔمنویہ کے کرم کا نقص اور قلت خون. اس لئے علاج شروع کرنے سے پہلے بیماری کی اصل علت یا سبب کو جان لینا نہایت ضروری ہے۔
اگر عورت کی معمولی آزمائش سے کسی بیماری کا پتا نہ ملے تو مرد کو چاہیے کہ پانچ دن جنسی ارتباط قائم نہ کرے. اس کے بعد جماع کرے. جب منی خارج ہو تو اس کو چوڑے منہ کی شیشی میں ڈال کراور ڈھکن لگا کر پیتھولوجی لیبوریٹری میں اس کی جانچ کرائے کیوںکہ تولید مثل میں نر و مادہ دونوں برابر کے شریک ہیں اور دونوں کے تولیدی خلیات کے ملاپ سے ہی جنین (Zygot)تشکیل پاتا ہے۔
درحقیقت منی بعض غدد سے ریزش کرنے والا سیال ہے جو کرم منی (Spermatozoon) یا نر تولیدی خلیات (Male reproductive cells) پر مشتمل ہوتا ہے. کرم منی یا اسپرمس منی کی کل مقدار کا ٥ فیصدی حصہ ہوتے ہیںجو خصیتین (Testicles)میں پیدا ہوتے ہیں. منی کا لگ بھگ ٦٠ فیصدی حصہ کیسۂ منی (Seminal vesicles) سے آتا ہے. یہ گاڑھا ناقابل رد عمل یا تھوڑا الکلائن سیال معمولاً کچھ پیلا سا یا خفیف گہرے رنگ کا ہوتا ہے. جس کا رنگ اس کے اندر موجود مادوں سے بنتا ہے. غدۂ قدامیہ (Prostate gland)سے منی کا ٢٠ فیصدی حصہ بنتا ہے . غدہ ٔ قدامیہ سے ریزش کرنے والا سیال دودھ جیسا کچھ تیزابی رد عمل والا ہوتاہے جس کا پی. ایچ.(Ph)6.5اکثر اس کے اندر موجودسائٹرک ایسڈ کے سبب ہوتا ہے. غدۂ قدامیہ سے آنے والے سیال میں پرٹیولائی ٹک انزائم (Proteolytic enzyme) اور ایسڈ فاسفیٹیز (Acid phosphatase) جیسے مادے بھی ہوتے ہیں. یہ انزائم مادۂ منویہ کے جمنے، سوکھنے یا سائل رہنے کا ذمہ دار ہے جو ابھی تک یہ سمجھا جا رہا
Read More