Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

انسانی دل کے اندر چھوٹا سادماغ،۔جدید سائنسی تحقیق

انسانی دل کے اندر چھوٹا سادماغ،۔جدید سائنسی تحقیق

قلب“انسانی جسم کا اہم اور کلید ی عضو ہے جو جسم انسانی کی طرح فکر وعمل میں بھی بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔اس لیے قرآن وحدیث کی نظر میں قلب کی درستی پر انسانی عمل کی درستی کا انحصار ہے ۔قراآن وحدیث میں انسانی دل کو ذہانت کا منبع اور جذبات اور احساسات رکھنے والا عضو قرار دیا گیا ہے۔اس دور میں سائنس نے اتنی ترقی نہیں کی تھی،اس لیے انیسویں صدی تک یہی سمجھا جاتا رہا کہ انسانی دل کی حیثیت صرف پمپ جیسی ہے جو پورے جسم میں خون پمپ کرتا ہے ۔تاہم بیسویں صدی کے وسط میں سائنس نے پہلی مرتبہ یہ حیرت انگیز دریافت کی کہ انسانی دل میں بھی انسانی دماغ کی طرح کے ذہانت کے خلیے پائے جاتے ہیں ۔اس انقلابی دریافت کے بعد پھر انسانی دل پر بحیثیت منبع ذہانت (Source of Intelligence کےمغرب میں بھی کئی اہم سائنسی تحقیقات ہوئیں ۔ان     تحقیقات کو اس بحث میں مختصراً پیش کیا جائے گا تاکہ ہمیں اس بات کا اندازہ ہوسکے کہ سائنس آج ان حقائق کو دریافت کر رہی ہے جو قرآن وحدیث نے 1400 سال پہلے بیان کر دیے تھے
انیسویں صدی حتیٰ کہ بیسویں صدی کے نصف تک سائنس دانوں کے حلقوں میں انسانی دل کو صرف خون پمپ کرنے والا ایک عضو ہی سمجھا جاتا تھا۔لیکن پھر کچھ مزید سائنسی تحقیقات ہوئیں تو سائنس ،دل کے متعلق اس بات کو سمجھنا شروع ہوئی جو قرآن نے اور آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم نے چودہ سو سال پہلے کہی تھی۔جیساکہ تفسیر قرآن کے ماہر صحابیٴرسول حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا ” اس قرآن میں ایسی آیات ہیں جنہیں صرف وقت گزرنے کے ساتھ ہی سمجھا جا سکے گا۔یعنی جیسے جیسے
سائنسی علوم ترقی کریں گے“۔

Read More

مربہ، مقوی دل،دماغ،اعصاب

مربہ، مقوی دل،دماغ،اعصاب

:نسخہ الشفاء

الشفاء:مربہ املہ 250گرام،مربہ ہڑڑ250گرام،مربہ سیب250گرام،مربہ گاجر250گرام

مربہ بہی150گرام،ورق سونا 2گرام،ورق چاندی10گرام،تمام مربہ جات کو اچھی طرح

صاف کرلیں مربہ جات کو دھونا نہیں بیج گٹھلیاں نکال کر ہاون دستے سے یاں کونڈی

ڈنڈے سے قیمے کی طرح باریک کرلیں آدھا کلوچینی کا شیرہ بنا کر اسمیں مکس

کر دیں بعد میں ورق سونا اچھی طرح باریک کھرل کرکے ملا دیں اسکے بعد ورق

چاندی بغیر کھرل کیئے ملادیں مربہ جات کو 2منٹ خوب گھوٹیں

مربہ مقوی دل،دماغ،اعصاب تیار ہے

مقدار خوراک: ایک چائے والا چمچ صبح نہار منہ دودھ کیساتھ

فوائد: مقوی دل،دماغ،اعصاب ہے جگر کے تمام امراض کیلیے اکسیر ہے

ایک ماہ تک استعمال کریں

نوٹ آدھا چائے والا چمچ بھی استعمال کرسکتے ہیں

علاج: دل کے مریضو ں کے لیے

علاج: دل کے مریضو ں کے لیے
نسخہ الشفاء :: مر وارید 2 ماشہ ، طبا شیر نقرہ 6 ماشہ ، چھوٹی الا ئچی 6 عدد ، گل گاﺅ زبان 6 ما شہ ، (صاف شدہ )ور ق چا ندی ایک دفتری بڑا سا ئز ۔ گل گاﺅ زبان ایک تولہ ، ڈنڈیاں وغیرہ نکال کر 6 ما شہ رہ جا تا ہے ۔ سب ادویا ت کو پیس کر بڑے سائز کے کیپسول بھر لیں ایک کیپسول رات سوتے وقت پانی کے ساتھ کھا ئیں ۔ دل کی تمام کمزوریوں کیلیے بہترین ہے
ان شاءاللہ فا ئدہ ہو گا

علاج، و،نسخہ: دل کے بندوالوکھولنے کا

پیاز کا کرشمہ
علاج، و،نسخہ: دل کے بندوالوکھولنے کا
اگر آپ کے دل کے وال کولیسٹرول کی زیادتی کی وجہ سے بند ہیں
صرف پندرہ دن کے اندر یہ مسئلہ حل ہوجائے ۔ انشاءاللہ آپریشن کی نوبت نہیں آئے گی۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے پیاز کی شکل میں ہمیں ایک ایسی نعمت عنایت فرمائی ہے جو دیگر فوائد کے ساتھ ساتھ چربی کو بھی جلد خارج کردیتی ہے۔ آپ نے سفید پیاز دیکھی ہے؟ سفید رنگ کی پیاز یہی پیاز آپ کے مرض کا شافی علاج ہے طریقہ استعمال ایک عدد بڑا پیاز لے لیں جس کا وزن 100 گرام سے 150 تک ہو‘ اس کو کوٹ کر اس کا پانی نکال لیں‘ اس پانی کو صبح نہار منہ پی لیں اللہ کے حکم سے پندرہ دن کے اندر اندر وال بالکل صاف ہوجائیں گے۔ میں نے بے شمارمریضوں کو یہ نسخہ استعمال کروایا اور پندرہ دن کے بعد دوبارہ چیک اپ کروایا تو دل کے وال بالکل صاف ہوگئے (نوٹ: پیاز کا رس پینے کے تقریباً ایک گھنٹہ کچھ کھانا پینا منع ہے) اس کے ساتھ ساتھ نماز کی پابندی کی جائے اور اگر سفید پیاز نہ ملے تو سرخ پیاز بھی استعمال کروائی جاسکتی ہے۔

دل کی بیماری میں علاج شہد اور دارچینی سے

دل کی بیماری میں علاج شہد اور دارچینی سے

دیسی گھریلو ٹوٹکے

شہد اور دارچینی کا مرکب بہت ساری بیماریوں کو دور کر سکتا ہے۔شہد بغیر کسی سائیڈ افیکٹ کے بہت سی بیماریوں کا علاج کر سکتا ہے۔نئے دور کی جدید تحقیق نے یہ بات ثابت کی ہے کہ شہد تمام بیماریوں کے علاج میں مفید ثابت ہوتا ہے ۔یہاں تک کہ اگر اسے ایک مخصوص مقدار میں شوگر کے مریض بھی لیں تو انکے لیے بھی یہ فائدہ مند ہے۔ہفت روزہ ورلڈ نیوز ،(کینیڈا کا ایک جریدہ ہے ) اسکے جنوری 18 ،1995 کے شمارے میں مندرجہ ذیل بیماریوں کی لسٹ شائع ہوئی جنکا علاج شہد اور دارچینی سے عین ممکن ہے۔

دل کی بیماری میں
شہد اور دارچینے کا پیسٹ بنایئں اور اسے روٹی یا ڈبل روٹی پر جام ،جیلی کی بجائے لگایئں اور روزانہ کھایئں۔یہ کلسٹرول کو کم کرتا ہے شریانوں میں سے اور دل کے دورے سے بچاتا ہے۔جنھیں دل کا دورہ پہلے بھی پڑ چکا ہو وہ بھی اگر روزانہ یہ لیں تو یہ انہیں اگلے دورے سے دور رکھے گا۔اسکا روزانہ استعمال حبس دم میں مفید ہے اور دل کی دھڑکن کو بہتر بناتا ہے۔امریکہ اور کینیڈا کے مختلف نرسنگ ہومز میں مریضوں کو بہت کامیابی کے ساتھ اس طریقے سے ٹریٹ کیا جا رہا ہے۔جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے دل کی شریانوں کی لچک میں کمی واقع ہوتی ہے اور رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔شہد اور دارچینی سے شریانوں کی قوت کو دوبارہ بحال ہوتی ہے۔
دانت کے درد میں
ایک چمچہ پسی دارچینی اور پانچ چمچے شہد کا ایک پیسٹ بنایئں۔ اور اسے اس دانت پر دن میں تین مرتبہ لگایئں جس میں درد ہو جب تک کے درد ختم نہ ہو جائے۔

بڑھے ہوئے کلسٹرول میں
دو کھانے کے چمچے شہد اور تین چائے کے چمچے پسی ہوئی دارچینی کو ١٦ اونس چائے کے پانی میں ملایئں۔اور کلسٹرول کے مریض کو دیں۔اس سے ١٠٪ کلسٹرول صرف دو گھنٹوں میں کم ہو جاتا ہے۔اگر اسے روزانہ دن میں تین مرتبہ لیا جائے تو پرانے سے پرانا مرض بھی ٹھیک ہو جاتا ہے اور اگر خالص شہد روزانہ کھانے کے ساتھ لیا جائے تو اس مرض میں بہت مفید ہے۔

اگر ٹھنڈ لگ جائے تو
ایک کھانے کا چمچہ نیم گرم شہد اور ایک چوتھائی چمچہ پسی دارچینی روزانہ دن میں تین مرتبہ لیں تو پرانے سے پرانا بلغم ،ٹھنڈ دور کرتا ہے اور سایئنس کو صاف کرتا ہے۔

معدے کے امراض میں
شہد ،دارچینی کے ساتھ لینے سے معدے کا درد بھی دور ہوتا ہے اور معدے کے السر کو بھی یہ جڑ سے اکھاڑ دیتا ہے۔

گیس کی تکلیف میں
انڈیا اور جاپان کی تحقیق کے مطابق شہد اور پسی دارچینی کو ایک ساتھ لینے سے گیس سمیت معدے کی جملہ تکالیف میں افاقہ ہوتا ہے۔

وبائی زکام میں
تین دن تک نیم گرم شہد ایک کھانے کے چمچے کے ساتھ پسی دارچینی ایک چوتھائی چائے کا چمچہ۔

دانوں اور جلدی امراض کے لیے
تین کھانے کے چمچے شہد اور ایک چائے کا چمچہ پسی دارچینی کا پیسٹ بنا لیں۔رات سوتے وقت اسے چہرے پر لگایئں اور صبح دھو لیں۔اگر یہ عمل دو ہفتے تک مستقل کیا جائے تو یہ چہرے کے دانوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکتا ہے۔اسکے علاوہ ایگزیمہ ،داد اور جلد کی دوسری بیماریوں کے لیے بھی مجرب نسخہ ہے۔

وزن کو کم کرنے کے لیے
روزانہ صبح ناشتے سے آدھا گھنٹہ پہلے،خالی پیٹ اور رات سونے سے پہلے ،ایک چائے کا چمچہ دارچینی اور ایک کھانے کا چمچہ شہد ایک کپ گرم پانی میں پیئں۔اگر یہ عمل روزانہ کیا جائے تو وزن کم ہو جاتا ہے اور اس کے مستقل استعمال سے جسم میں فاضل چربی بھی نہیں بن پاتی ہے۔

.کینسر کے لیے
معدے اور ہڈیوں کے کینسر کے کئی مریض جاپان اور آسٹریلیا میں اس طریقہ علاج سے مستفید ہوئے ہیں۔دواؤں کے ساتھ روزانہ ایک چائے کا چمچہ پسی دارچینی اور ایک کھانے کا چمچہ شہد روزانہ دن میں تین بار لیں۔

بالوں کے جھڑنے میں
روزانہ صبح اور رات میں ایک چائے کا چمچہ شہد اور پسی دارچینی لینے سے بالوں کا جھڑنا بھی رک جاتا ہے۔

انتباہ
کسی بھی چیز کی زیادتی اچھی نہیں ہوتی ہے۔اسلیے بتائے ہوئے طریقوں سے تجاوز نہ کریں تحقیق نے یہ بات ثابت کی ہے کہ دارچینی کا تیل ایک مؤثر مچھر مار ہوتا ہے ۔یہ تحقیق بتاتی ہے کہ دارچینی کا بیجا استعمال صحت کے لیے مضر بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

خوا تین کی خوبصور تی اور دل کشی کےلیے

خوا تین کی خوبصور تی اور دل کشی کےلیے

خوا تین کی خوبصور تی اور دل کشی کےلیے

 
    خوا تین کی خوبصور تی اور دل کشی کےلیے
 
 
قدرتی طریقے سے چہرے کی حفاظت
خوا تین کو اپنی خوبصور تی اور دل کشی کا احسا س زمانہ قدیم سے ہے ۔ وہ اپنی اچھی صحت کی طر ح چہرے کو حسین بنانے کے لیے گھریلو نسخے استعمال کر تی تھیں ۔ مو جو دہ دور کی پڑھی لکھی خوا تین ان نسخو ں کو آزما نے کی بجائے بیو ٹی پا رلروں کا رخ کر تی ہیں ۔ ان کے خیا ل میں وقت بچانے اور زیادہ خوبصورت نظر آ نے کا یہ بہترین حل ہے ۔ کبھی کبھار بیوٹی پا ر لر سے تیا ری یا کسی کریم کا استعمال شاید آپ کی جلد کو نقصان نہ پہنچائے مگر مسلسل مصنو عی چیزوں کے استعمال سے چہرے کی جلد خرا ب ہو جا تی ہے اور اس پر داغ دھبے نما یا ں نظر آنے لگتے ہیں ۔ فر ق صر ف اتنا ہے کہ پرانے وقتوں کی خواتین گھریلو نسخے آزما کر ہمیشہ کے لیے اپنی جلد کو خوبصورت بنا تی تھیں ۔ ان کے چہرے کی چمک اور قدرتی سر خی مائل رنگت دیکھنے کے قابل ہو تی تھی۔ اپنے چہرے کی خوبصور تی کے لیے وہ مصنو عی چیزو ں کا سہا را بھی لیتی تھیں ۔ ا سکی وجہ یہ ہو تی تھی کہ ان کی کا سمیٹک باورچی خانے سے مہیا ہو جا تی تھیں اور بغیر خر چ کیے وہ
اپنی جلد کی قدرتی طریقو ں سے حفا ظت بھی کرلیتی تھیں۔ آج کل مختلف اشتہارات کے ذریعے خواتین کو گو را رنگ کرنے والی کریموں کی طر ف ما ئل کیا جا رہا رہے ۔ یہ کریمیں بیوٹی پارلرو ں میں استعمال کی جا تی ہیں ۔ ان کے استعمال سے رنگ تو صاف ہو جا تا ہے لیکن تھوڑے عرصے بعد جلد خرا ب ہو نے لگتی ہے ۔
اس طر ح چہرے کو مصنو عی طریقے سے سر خی مائل کرنے کے لیے بلشر (Blusher )کا رواج بھی ہے ۔ خوا تین اس کے صحیح استعمال سے مطلوبہ نتا ئج حاصل کر لیتی ہیں لیکن یہ سلیقہ سب میں نہیں ہو تا کہ بلشر کی کونسی قسم استعمال کی جائے ۔ شیڈ سلیکشن کا بھی مسئلہ ہوتا ہے تا کہ مصنو عی پن کا اظہا رنہ ہو ۔ میک اپ سے ہم وقتی طو ر پر اپنے چہرے کو اپنی پسند اور کپڑوں کے کلر کے حسا ب سے خوبصورت بنا لیتے ہیں مگر کتنی خوا تین ہیںجو رات کی تقریبات سے واپسی پر اپنے چہرے کا میک اپ صاف کر تی ہیں ۔ اس میں شک نہیں کہ جدید کاسمیٹکس سے حوصلہ افزاءنتائج سامنے آرہے ہیں مگر چہرے کو میک اپ سے دل کش بنانے سے بہتر ہے کہ قدرتی طریقے سے اپنے وسائل میں رہتے ہوئے چہرے کی خوبصورتی کو دائمی طور پر صحت مند بنا یا جائے ۔
بہت کم خوا تین کو علم ہو گا کہ بیوٹی پا رلر چلا نے والی بعض خوا تین دوسروں کو تو مصنوعی طریقو ں سے خوبصورتی اور رعنائی بخشتی ہیں مگر اپنی جلد کو قدرتی طریقو ں سے دلکش بنا تی ہیں ۔ اس کا اندا زہ مجھے اداکا رہ ما ڈل زارا اکبر سے مل کر ہوا ۔ ایک مقامی اخبا ر کے لیے جب میں ان کا انٹر ویو کرنے لگی تو مجھے احساس تھا کہ وہ ما ہر بیوٹیشن بھی ہے اور دوبئی میں بہت بڑا بیوٹی پا رلر چلا رہی ہیں ۔ ایک سوال کے جوا ب میں انہو ں نے بتا یا کہ اپنی سما رٹنس کے لیے میں اپنی خوراک کا خیا ل رکھتی ہوں۔ باقاعدہ ورزش کر تی ہوں ، خو ب پانی پیتی ہو ں ، سلا د اور سبزیو ں کا زیادہ استعما ل کرتی ہو ں ۔ چونکہ مجھے زیا دہ وقت گھر سے با ہر گزارنا پڑتا ہے ۔ اس لیے دھو پ سے بچا ﺅکے لیے چھتری استعمال کر تی ہوں اور سب سے بڑ ھ کر یہ کہ میں امپورٹڈ کاسمیٹکس استعمال نہیں کر تی ہو ں ۔ جیسا کہ عام خواتین کو امپورٹڈ کریمیں خریدنے اور استعمال کرنے کا کریز ہو تاہے کہ وہ ہر چیز باہر کی خریدیں ۔ با ہر کی چیز یں باہر کے موسم کے حساب سے بنتی ہیں جو یہا ں کے مو سم میں درست نہیں رہتیں جبکہ اس با ت کی طر ف کسی کا دھیا ن ہی نہیں جا تا اور لو گ مہنگی سے مہنگی امپورٹڈ چیزیں خرید کر خو ش ہو تے ہیں کہ وہ میڈ ان فلا ں استعمال کرتے ہیں حا لا نکہ یہ فخر کی بات نہیں بلکہ وہ دھو کے میں رہ کر اپنا ہی نقصان کر تے ہیں ۔
////////////
چہرے کی خوبصوتی کے لیے پھل اور سبزیاں کھائیں
آئیے آج آپ کو بھی کا سمیٹک کی دکا ن کی بجائے باورچی خانے میں لے چلیں ۔کھا نے کی چیزو ں میں دودھ ، پھل اور سبزیا ں جتنی صحت کے لیے مفید ہیں اتنی ہی جلد کے لیے بھی فا ئدہ مند ہیں ۔ چہرے کی خوبصور تی اور رعنائی کے لیے سیب، تر بو ز ، خر بو زہ ، کھیرا ، کیلا سبھی پھل مفید ہیں ۔ اسی طر ح ہم مختلف موسمی سبزیو ں سے اپنے چہرے کی جلد کو تندرست ، گورا اور خوبصورت بنا سکتے ہیں ۔ مو سم گرما میں گر م خشک ہوائیں چہرے کی تر و تازگی کو ختم کر دیتی ہیں ۔ خصو صاً ملازمت پیشہ خواتین یا وہ خواتین جن کا زیاد ہ عرصہ گھر سے باہر گزرتا ہے ۔چہرے کو دھوئیں اور گرمی کی شعاعوں سے بچائیں
دھو پ کی تیز شعاعیں جب ان کے چہرے پر پڑتی ہیں تو اس سے نہ صرف یہ کہ ان کے چہرے کی رنگت پر اثر پڑتا ہے بلکہ خشک جلد پر بعض اوقات باریک با ریک جھریا ں بھی نمو دار ہونے لگتی ہیں۔ پھر جلد کی چمک دمک کو بر قرار کھنے کے لیے وہ مختلف کریمیں اور لو شن استعمال کر تی ہیں ۔ جو بعض اوقات انہیں موا فق نہیں آتیں اور چہرہ مزید خرا ب ہو جا تا ہے۔ گرمیو ں کے مو سم میں ائیر کنڈیشنگ ، فضائی آلو دگی ، دھواں اور جدید طرز کا دبا ﺅ بھی جلد کو تبا ہی کے دہا نے تک پہنچانے کے لیے کافی ہے ۔ اس کے لیے آپ کو چہرے پر ما سک لگانا پڑے گا ۔ خصو صاً اگر آپ را تو ں کو دیر تک جا گتی ہیں یا ذہنی دبا ﺅ کا شکا ر رہتی ہیں ۔ سو ز ش والی اور چٹخنے والی جلد کے لیے بہترین ماسک کھیرا ، سبز انجیر اور گھیکوار کا گو دہ ( ایلو ویرا ) ہے ۔ یہ آپ کے سو چنے او ر سمجھنے کی طا قت کو بھی توانا کر تے ہیں ۔ روکھی جلد کے لیے شہد ، میدہ ، عرق گلا ب اور لیمو ں کو ہم وزن ملا کرپیسٹ بنا کر چہرے پر مل لیں اور سوکھ جانے پر اسے کھرچ کر صاف کر لیں۔ ایک عمدہ فیس ما سک ملتانی مٹی ، عرق گلا ب سے مل کر بنتا ہے ۔ یہ چہرے کے گر د و غبار کو صاف کر دیتا ہے اور چکنی جلد کے لیے خاص طور پر فائدہ مند ہو تا ہے۔ مو جو دہ دور میں جہاں بہت سی چیز وں میں تبدیلیا ں آئی ہیں وہا ں ہماری طر ز زندگی اور غذائی عا دا ت میں تبدیلیاں آئی ہیں ۔ اب ہم غذا کو زیا دہ بھو ن کر اس کی غذائیت ختم کر کے اپنے دستر خوان کو ذائقہ دار تو بنا تے ہیں مگر غذا کا اصل کا م ہمارے جسم کی نشو و نما اور دیکھ بھال کے ساتھ بیما ریو ں کے خلا ف قوت مدا فعت دینا ہے اور یہی کام ہم غذا سے نہیں لیتے ۔ ہمار ے جسم کا ایک ایک ذرہ اس خوراک سے بنتا ہے جو ہم نے کسی بھی وقت استعمال کی تھی ۔ خوراک ہی ہمارے جسم میں طاقت پیدا کر تی ہے ۔ یہ نئے رگ و ریشے بنا تی ہے، پرانے رنگ و ریشے کی مر مت کر تی ہے ۔ اس لیے ہمیں غذا کے معاملے میں خاص محتا ط رویہ اختیا ر کرنے کی ضرورت ہے کہ کس قسم کی خوراک ہمارے لیے فا ئدے یا نقصان کا باعث بن سکتی ہے ۔ بعض خوا تین رنگت کو گو را کرنے کے لیے مختلف کریمیں استعمال کرتیں ہیں تو ان کے لیے عرض ہے کہ سانولی رنگت کو گورا نہیں کیا جا سکتا۔ حالانکہ سانولی رنگت میں بہت کشش ہو تی ہے جس سے گوری لڑکیاں محروم ہوتی ہیں تو رنگت کو گورا کرنے کے لیے جتن کرنا بیکار ہے ہا ں البتہ سانولی لڑکیا ں چہرے کو نکھا رنے کے لیے آزمو دہ نسخو ں کو استعمال کرکے مطلوبہ نتائج حاصل کر سکتی ہیں ۔
سانولی رنگت کے لیے آز مودہ نسخہ
چنے کی دال اور ہلدی کا مرکب صدیو ں سے ابٹن کے طور پر استعمال ہو تا آیا ہے ۔ را ت کو چنے کی دال دھو کر بھگو دیں۔ صبح ہلدی کی گا نٹھ کے ساتھ پیس لیں ۔ جب عمدہ کریم بن جا ئے تو چینی کے پیالے میں ڈال کر لیمو ں کا رس ایک چمچ اس میں شامل کر دیں اب اس مر کب کو جسم اور چہرے پر ملیں ۔ بدن کی حدت سے مر کب خشک ہو جائے گا ۔ تو کسی اچھے صابن سے غسل کرلیں ۔ اس سے سانولی رنگت کا نکھر جانا لا زمی ہے ۔
٭ میٹھے با دام پیس کر دودھ یا ملائی کے ساتھ پیسٹ بنا کر چہرے پر لگائیں ۔ پندرہ بیس منٹ کے بعد جب یہ خشک ہو جائے تو اس کو مل کر اتا ر لیں اور چہر ہ دھو لیں ۔ رنگت نکھر آئے گی ۔ جلد نرم و ملا ئم ہوجائے گی ۔ ٭پالک یا کوئی بھی سبزی کو ابا لنے کے بعد اس کے پانی کو محفوظ کر لیں پھر اس کو ٹھنڈا کر کے چہرے پر ملیں ٭ قد ر تی دہی چہرے پر ملیں ۔ دس منٹ بعد چہرہ پانی سے دھولیں ۔ ٭ کھا نے کی میز پر بچے ہوئے پھلو ں کو مکس کر کے جوس نکال کر چہرہ پر لگالیں اور پھر دس منٹ بعد چہرے دھولیں٭مکئی اور جو کا آٹا ہم وزن لے کر اس میں آدھے لیمو ں کا رس ملا کر لئی سی بنا لیں ۔اس لئی کو گر دن ، چہرے اور ہاتھوں پر ملیں ۔ آدھے گھنٹے بعد نیم گرم پانی سے دھو لیں ۔ یہ عمل ہفتہ میں دو مر تبہ کریں ٭دھوپ میں نکلنے سے رنگت سانولی ہو جائے یا دھبے پڑ جائیں تو انگو ر کا رس چہرے پرملیں ۔ جلد پر رس خشک ہو جائے تو چہرہ دھو لیں۔
سبزیو ں اور پھلو ں کے ساتھ دودھ کا ذکر بھی ضروری ہے ۔ دودھ تیزابیت کو دور کر تا ہے ۔ گرمیو ں میں سنو لائے ہوئے چہرے کے لیے دودھ خاص طور پر مفید ہے ۔
(1) چو تھا ئی گلا س دودھ لیں اور اس میں ایک چٹکی کھانے کا سو ڈا ملا لیں ۔ ایک روئی کے ٹکڑے کو اس محلول میںبھگو کرچہرے کو تھپتھپائیں چہرے کی سنو لاہٹ اور تپش دور ہو جائے گی
(2) آدھے گلا س دودھ میں ایک لیمو ں کا عرق ملا لیں۔ رات کو سونے سے پہلے اس محلو ل سے چہرہ دھو ئیں ۔ جلد ترو تا زہ اور رنگت صاف ہو جائے گی ۔
(3) خشک جلد کے لیے دودھ اور شہد کا محلول بناکر اس میں پسے ہوئے با دام شامل کرکے لیپ تیا ر کریں ۔یہ لیپ چہرے پر آدھا گھنٹہ لگا رہنے دیں ۔ اس لیپ سے جلد چکنی اور نرم و ملا ئم ہو جاتی ہے ۔
(4) دودھ میں خمیر ملا لیں۔ ا س کا لیپ روغنی جلد کے لیے فا ئدہ مند ہے۔
خواتین بے حد محنت اور وقت صرف کر کے خود کو سنوارتی ہیں ان کی تمام تر محنت کا مقصد خوبصورت اور پرکشش نظر آنا ہوتا ہے یہ ایک حقیقیت ہے کہ قدرت نے صنف نازک کو حسن عطا کیا تو ساتھ ہی انکی حفاظت اور تزئین و آرائش کا شعور بھی عطا کیا یہ شعور وقت ،حالات اور زمانے کی تیز رفتار ترقی کے اعتبار سے تبدیل ہوتا رہتا ہے جو فیشن کہلاتا ہے اور پھر موسم بھی اثر انداز ہوتے ہیں یوں تو سبھی موسم اچھے ہوتے ہیں لیکن گرمیوں کے موسم حبس اور تیز گرمی ہونے سے جلد پر بھی اثرات مرتب ہوتے ہین اور میک اپ کے اسٹائل اور لوازمات بھی تبدیل ہوتے رہتے ہیں کبھی ہلکے شیدز اور کبھی گہرے ،خواتین کو ہمیشہ اپنے چہرے کی ساخت اور رنگت کی مناسبت سے ہی میک اپ کرنا چاہیئے
موسم گرما میں جلد کے اپنے مسائل ہیں خاص طور پر جلد اگر چکنی ہو تو تیل پونچھ کر تنگ آجاتے ہین سورج کی ھدت جلد کو نہ صرف جھلسا دیتی ہے بلکہ رنگت بھی سیاہ ہو جاتی ہے خواتین کی اکثریت آدھی چپل یا سینڈل کے نشان بن جاتے ہیں جو بہت برے معلوم ہوتے ہیں آپ نے سنا ہو گا کہ مور ایک بہت خوبصورت جانور ہے اس کے پائوں بدصورت ہیں جن کو دیکھ کر وہ روتا ہے ایسے ہی کواتین اپنے چہرے کو تو سنوار لیں تو پائوں کی حفاظت نہ کریں تو بالکل ایسے ہی معاملہ ہو گا جیسے مور کا
گرمیوں کے موسم میں چہرے پر سے شادابی ختم ہوجاتی ہے جو کافی بدنما معلوم ہوتی ہے اسے نکھارنے اور تر و تازہ کرنے کےلئے پانی کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں ٹھنڈی تاثیر والی چیزیں کھائیں ،گرمی کے موسم میں درجہ*ھرارت زیادہ ہونے کی وجہ سے پسینہ زیادہ آتا ہے تا کہ جسم کا اندرونی درجہ حرارتنارمل رہ سکے اسکی وجہ سے جلد کو بہت زیادہ کام کرنا پڑتا ہے اس کے مسام کھل جاتے ہین ان میں میل کچیل جمع ہو کر بد نما دانے بناتے ہیں اسئ سے بچنے کےلئے کم از کم تین طار مرتبہ چہرہ دھوئیں گھر سے باہر نکلیں تو کوشش کریں کہ چھتری کا استعمال کریں
اگر حجاب یا اسکارف پہنین تو ہلکے رنگ کا یا سفید استعمال کریں کیونکہ سیاہ رنگ گرمی جذب کرتا ہے گلاسز اور سن بلاک لگانا نہ بھولیں ایک بار لگایا ہوا سن بلاک پورے دن کےلئے کافی نہیں ہوتا بلکہ بار بار فریش کرنا پڑتا ہے
آپ کو معلوم ہونا چاہیئے کہ آپ کی جلد کیسی ہے چکنی ،خشک ،نارمل،یا ملی جلی ہر جلد کے اپنے مسائل ہوتے ہیں جو بھی پروڈکٹ خریدیں وہ جلد کی مناسبت سے خریدیں
اور خریدت وقت اس پر پروڈکٹ بننے کی راتیخ اور مدت ختم ہونے کی تاریخ ضرور دیکھیں عام طور پر میک اپ کی اشیاء ایک سال تک استعمال رہ سکتی ہیں
چکنی جلد: اسکی نشانی یہ ہے کہ ماتھا ،ناک،ٹھوڑی چکنی باقی چہرہ خشک ہوتا ہے چکنی جلد کی حامل خواتین کو عموما ،دانے کیل مہاسے،کی شکایت رہتی ہے گرمیوں میں تو ان میں اضافہ ہوجاتا ہے ان کےلئے ملتانی مٹی کا ماسک بہتریں ہے اسکے علاوہ نیم کے پتوں کو ابال کر پانی ٹھنڈا کرکے منہ دھوئیں تو مہاسوں میں کمی آ سکتی ہے
خشک جلد: خشک جلد والی*کواتین کی جلد گرمیوں میں نارمل رہتی ہے سردیوں میں اکڑ جاتی ہے داغ دھبے شھائیاں اور جھرئیاں ہونے لگتی ہیں ان*کواتین کےلئے شہد ،زیتون کا تیل،عرق گلاب ملا کر لگائیں تو جلد کی خوبصورتی برقرار رہتی ہے خشک جلد کےلئے جوکلینرز فیس واش استعمال کریں
نارمل جلد: یہ نہ زیادہ خشک نہ چکنی اس قسم کی جلد کےلئے زیادہ محنت نہیں کرنی پڑتی ذرا توجہ اور احتیاط سے بھی اپنی خوبصورتی برقرار رکھ سکتی ہیں گرمیوں میں جب دھوپ میں سے آئیں*تو عرق گلاب کا چھڑکائو چہرے پر کر لیں اسپرے والے عرق گلاب بازار میں دستیاب ہیں اس کلے علاوہ کلیزنگ کریم استعمال کر سکتی ہیں اس کو گھر پر بنانے کے لئے ایک کھانے کا چمچ سوکھا دودھ اور چند قطرے عرق گلاب لے کر مکس کر لیں اور چہرے کے ساتھ ساتھ گردن پر بھی لگائیں کیونکہ کچھ خواتین گردن کی طرف توجہ نہیں دیتی
جس کی وجہ سے گردن کالی اور بری لگتی ہے چہرے سے ہم رنگ کرنے کےلئے یہ نسخہ بہت کارآمد ہے
ان سب باتوں کے علاوہ اگر چاہتی ہیں کہ آپ کی جلد تر وتازہ رہے تو آپ متوازن غذا کا استعمال کریں اور سمندری جھاگ تھوڑے سے لیمن جوس میں ملا کر لگائیں یا پھر بنفشہ کی پتیاں روغن بادام میں پیس کر لگائیں ہلکے ہاتھوں سے مساج کریں پانی* خوب پئیں موسم کے پھل کھائیں نیند پوری کریں کام کے ساتھ ساتھ اپنا خیال بھی رکھیں اپنے*آپ کو وقت دیں تو گرمیوں کے موسم میں بھی تر وتازہ اور فریش نظر آسکتی ہیںضروری نہیں کہ ہاتھوں کی جاذب نظر بنانے کیلئے لمبے ناخن رکھے جائیں نفاست سے فائل کئے ہوئے صاف ستھرے ناخن آپ کے ہاتھوں کو بہت سنوارا ہوا انداز عطا کرتے ہیں۔ ناخن آپ کی شخصیت کا اظہار ہوتے ہیں ٹوٹے ہوئے یادانتوں سے کترے ہوئے ناخن یا اکھڑی ہوئی نیل پالش آپ کی غفلت اور بے پرواہی کی آئینہ دار ہوتی ہے تو کیوں نہ آپ ہفتے میں ایک بار کچھ وقت نکال کر اپنے ہاتھوں کو شرمندگی کی بجائے اپنے لئے فخر کا باعث بنائیں۔ہمارے ناخن سے شروع ہوتے ہیں یہ حصہ میٹرکس کہلاتا ہے۔ یہاں پر نئے خلیے بنتے ہیں اور مردہ خلیے آگے دھکیل دئیےجاتے ہیں۔ یہ خلیے ہمارے ناخنوں کی ہموار اور سخت سطح بنتے ہیں یہ سطح کیوٹیکل کہلاتی ہے کیوٹیکل میٹریس کی حفاظت کرتی ہے اور ناخن کو جلد سے چپکائے رکھتی ہے تاکہ بیکٹریا وغیرہ اندر داخل نہ ہو سکیں۔ ناخنوں کو توانائی دوران خون ہی کے ذریعے پہنچتی ہے اس لیے غذا بھی ناخنوں کی صحت کیلئے بہت ضروری ہے۔ ناخنوں کی صحت مند رکھنے کیلئے وٹا من بی ۔ ٹو اور فولاد بہت ضروری ہے۔ یہ غذائی اجزاءہرے پتے والی سبزیوں مثلاً پالک اور گوشت وغیرہ میں پائے جانے ہیں۔ کیلشیم کی کمی سے ناخنوں میں سفید دھبے پڑ جاتے ہیں۔ اس کیلئے اپنی غذا میں دودھ اور انڈے شامل رکھیں ناخن ایک ہفتے میں تقریباً ایک ملی میٹر کی رفتار سے بڑھتے ہیں مگر یہ تناسب مختلف بھی ہو سکتا ہے۔ بچوں، حاملہ خواتین اور گرم موسم میں ناخن زیادہ تیزی سے بڑھنے میں سردی کے موسم میں یا غذائی کمی سے ان کے بڑھنے کی رفتار سست ہو جاتی ہے عموماً جس ہاتھ سے زیادہ کام لیا جائے اس کے ناخن زیادہ تیزی سے بڑھتے ہیں اس لیے ہاتھوں اور انگلیوں کی باقاعدہ ورزش بہت ضروری ہے۔

ابتدائی نیل کٹر سے ناخنوں کی صحت اچھی ہوتی ہے۔ اور ان کی بڑھنے کی رفتار میں اضافہ ہوتا ہے۔
مینی کیور کئے ہوئے ناخن نہ صرف دلکش لگتے ہیں بلکہ زیادہ مضبوط اورزیادہ لمبے بھی ہوتے ہیں۔ یہ ضروری نہیں کہ آپ ہر ہفتے مینی کیور کریں۔ جب آپ نیل کنڈیشنگ کے طریقوں میں مہارت حاصل کر لیں تو ہر ہفتے 10 منٹ کا نیل شیپنگ روٹین کافی ہوتا ہے مگر آپ ہینڈ کریم کا استعمال اور کیوٹیکل صاف کرنا اپنے روزانہ کے معمولات میں شامل کر لیں۔ باقاعدگی سے حفاظت کے نتائج سے آپ خود حیران ہو جائینگے کیونکہ اس سے بدنما اور کترے ہوئے ناخنوں میں بھی واضح فرق نظر آتا ہے اور پہلے سے بہتر نظر آنے لگتے ہیں۔ تھوڑی سی کیوٹیکل کنڈیشنگ کریم ناخنوں کے بیس پر لگا کر آہستہ آہستہ مساج کرنے سے جلد موسچرائز ہو جاتی ہے کیوٹیکل نرم رہتی ہے اور چٹخنے کا خطرہ بھی کم ہو جاتا ہے اس کے علاوہ کمزور اور سوکھے ہوئے ناخنوں کو بھی افاقہ ہوتا ہے مساج سے ناخنوں کے بڑھنے کی رفتار ٹھیک رہتی ہے اور ان میں قدرتی گلابی پن بھی آجاتا ہے۔ اگر آپ کے پاس نیل کنڈیشنر نہیں تو مساج کا کام آپ ہینڈ کریم یا باڈی موسچرزر سے بھی لے سکتی ہیں۔ مسائل کا حل ہینگ نیل ناخنوں کے اطراف کے کیوٹیکل میں پڑے ہوئے تکلیف دہ کریک کو کہتے ہیں۔ عموماً یہ آپ کی عدم توجہ اور ناخن غلط کاٹنے کی وجہ سے ہوتے ہیں جیسے جیسے ناخن بڑھتا ہے آس پاس کی جلد اس کے ساتھ ساتھ کھینچتی ہے اور پھر پھٹ جاتی ہے اگر آپ بھی اس تکلیف کا شکار ہیں تو فوراً کیوٹیکل کاٹ دیں اور کیوٹیکل کریم کا مساج کریں تاکہ انفیکشن کا خطرہ نہ رہے،
سخت کیوٹیکل اگر آپ کو اپنے کیوٹیکل پیچھے دھکیلنے میں دشواری ہو رہی ہو تو کیوٹیکل کریم لگانے سے پہلے کچھ دیر ہاتھ پانی میں بھگو لیں اس سے سخت کیوٹیکل نرم ہو جاتی ہے اور ہنگ نیل سے بھی بچاﺅ رہتا ہے۔ یہ بات ذہن میں رکھیں کہ کیوٹیکل آپ کے ناخنوں کی حفاظت کرتی ہے اس لیے اس کی حفاظت بھی بہت ضروری ہے۔ اپنے ناخنوں کو کچھ دیر صابن والے پانی میں بھگوئیں اس عمل سے نہ صرف ناخن میں جما ہوا میل صاف ہو گا بلکہ کیوٹیکل بھی نرم ہو جائیگی اور اسے پیچھے کرنا آسنا ہو جائیگا۔ اگر آپ کے ناخن زیادہ خشک ہیں یا کیوٹیکل جمی ہوئی ہے تو نیم گرم زیتون یا بادام میں ناخن بھگوئیں۔ اس کے علاوہ سفید سر کے یا لیموں کے رس میں ناخن بھگونے سے بھی ناخن بہتر ہو جاتے ہیں۔

پیوند لگانا آپ ناخنوں کی طرف سے چاہیے کتنی ہی احتیاط کیوں نہ برتیں کبھی نہ کبھی یہ چٹخ ضرور جاتے ہیں مگر پریشان مت ہو کیونکہ ایک ناخن کی وجہ سے آپ کو اپنا پورا مینی کیور خراب کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ اس نقص کو آپ مندرجہ ذیل ترکیب کے ذریعے با آسانی چھپا سکتے ہیں۔ سب سے پہلے ناخن کے کریک ٹرانسپر پالش کو ہلکی سی لگا لیں۔ ٹیولیزر کی مدد سے سفید یا گلابی ٹشو انگلیوں کے سروں پر لگائے جائے تو پریشان مت ہوں بس یہ خیال رکھیں کہ کریک مکمل طور پر ڈھک گیا۔ ناخنوں کی قینچی کی مدد سے ٹشو کے کنارے نفاست سے صاف کر لیں اور ٹرانسپرنٹ پالش کو ایک اور تہہ لگا کر جوڑ کر مضبوط کر لیں، تمام ناخنوں پر میچنگ نیل کلر لگا لیں۔ یہ جوڑ آپ کے اگلے مینی کیور تک قائم رہے گا جس میں آپ دوبارہ اسی طریقے پر عمل کرتے ہوئے ناخن جوڑ دیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ ناخن بڑھ جائے

دل کے بیماریوں کی دوائیں شریعت کے مطب میں بنتی ہیں

heart-attack

دل کے بیماریوں کی دوائیں شریعت کے مطب میں بنتی ہیں

دل کے بیماریوں کے ادویہ

دل کے بیماریوں کی دوائیں شریعت کے مطب میں بنتی ہیں۔

انبیاء کرام علیہم السلام ان کو ترتیب دیتے ہیں۔ وہ عبادات اور اعمال صالحہ، طاعت اور ذکر و تقویٰ، خوف الٰہی سے رونا اور نعمتوں پر شکر کرنا، عالم ربانی کا وعظ سننا، ہر امر میں سنت پر عمل کرنا اورہمیشہ تہجد پڑھتے رہنا۔
ماخوذ از:علاج السالکین
جسمانی بیماریوں سے دل کے بیماریوں کی تعداد بہت بڑی ہوتی ہے اس کے اسباب یہ ہیں۔
پہلا سبب
جسمانی مریض اپنے مرض کو سمجھتا ہے۔ مگر دل کے بیمار کو خبر ہی نہیں ہوتی کہ میں بیمار ہوں؟ اس لیے بیماری بڑھتی جاتی ہے اور ایک ایک بیماری سے کئی کئی بیماریاں پیدا ہوتے جاتے ہیں۔
دوسرا سبب
دوسری وجہ یہ ہے کہ جسمانی بیماریوں کا انجام موت کی صورت میں آنکھوں کے سامنے دکھائی دیتا ہے۔ بخلاف اس کے، دل کے بیماریوں کا انجام اس عالم میں نظر نہیں آتا ہے۔ اس لیے بیمار بے فکر ہے اور بیماری اندر ہی اندر بڑهتے جارہی ہے۔
تیسرا سبب
اصلی سبب دل کی بیماریوں کا وہ تقریریں ہیں جو ہمیشہ رجاء میں رکھ کر رحمت کی شان دکھا دکھا کر دل کے بیماروں کو ان کی بیماریوں سے غافل بنارہے ہیں۔
کاش یہ علاج نہیں کرسکتے ہیں تو مرض کو تو نہ بڑھاتے۔
دل کے بیماریوں کے لیے اصول علاج

اے دل کے بیمار! اگر تو شفا چاہتا ہے تو تجھے چاہیے کہ ان چند امور کا دل سے یقین کرے اگر ڈاواں ڈول رہا تو تجھے شفا کی امید نہ رکھنا چاہیے۔
(1)پہلے تو تجھے ماننا ہوگا کہ جسمانی مرض و صحت کی طرح دل کے مرض و صحت کے بھی اسباب ہیں، جب تک تجھے اس پر پورا یقین نہ ہوگا تو ، تو علاج کی طرف ہرگز متوجہ نہ ہوگا کیوں کہ مرض کے سبب کو دور کرنے کا نام ہی علاج ہے ،جب سبب ہی کا یقین نہیں تو پھر علاج کیا؟
(2) دوسرا طبیب جسمانی کی طرح کوئی (پیر کامل) طبیب روحانی کو خاص طور پر معین کرکے اس کی نسبت تجھے یہ یقین کرنا ہوگا کہ یہ طب روحانی کا عالم ہے اور اپنے فن میں حاذق ہے۔
تشخیص اور نسخہ نویسی میں اعلیٰ پایہ رکھتا ہے، اپنا مطب چلانے کے لیے جھوٹ سچ ملانے کا عادی نہیں ہے کیونکہ مرض کے سبب کا یقین کرنا گویا اصل طب پر یقین کرنا ہے۔
صرف یہ یقین نفع نہیں دے سکتا جب تک کسی خاص معین طبیب کی نسبت امور صدر کا یقین نہ کرے۔
(3) تیسرا اس طبیب حاذق (پیر کامل) کی ہر بات کو دلی توجہ سے سننا ہوگا۔
کیسی ہی کڑوی دوا دے اس کو خوشی سے پینا پڑے گا، جو وہ پرہیز بتائے اس پر سختی سے پابندی کرنا ہوگا۔
(4) چوتھا بہت سے ایسے امراض ہیں کہ نبض اور قارورہ میں طبیب پر ظاہر نہیں ہوسکتے ہیں ،اس لیے طبیب کو اپنے کل امراض کی اطلاع دینا ضروری ہے-
اسی طرح او دل کے بیمار! جو دل کے بیماریاں تجھ کو معلوم ہوسکتی ہیں ان سب کو پیر کامل پر ظاہر کرنا پڑے گا۔

ہائے افسوس! آج کل مریض باوجود معلوم ہونے کے بھی طبیب روحانی سے مرض کو چھپاتا ہے۔ اگر طبیب ہی اس مریض میں جو بیماریاں ہیں ظاہر کردے تو اس سے ناراض ہوجاتا ہے پھر صحت ہو تو کیسے ہو؟
۔

دل کی بند شر یا نو ں کا شافی علاج

دل کی بند شر یا نو ں کا شافی علاج

سُرو کے پودے کے پتے ۔ اتولہ صبح نہار تازہ پتے لیکر دھونے کے بعد انکو دوری ڈنڈے میں رگڑ کر ملائم کریں ۔ اور ایک گلاس پانی ڈال کر حسبِ ذائقہ چینی یا نمک ملا کر انکو نتھار کر پی لیں ۔ روزانہ صبح ایک گلاس کا فی ہے۔ دو سے تین مہینے پی لیں۔ اللہ کے فضل سے دل کی 3 بند شریانیں تک کھل گئی ہیں۔ اس کے مسلسل استعمال سے معدے میں خشکی بھی ہو جاتی ہے۔ اس کے واسطے رات کو سوتے وقت ایک چمچ کھانے والا روغن زیتون پی لیا کریں

خواتین کا دل مردوں سے مضبوط

ایک حالیہ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ خواتین کی اوسط عمر مردوں سے زیادہ ہونے کی ایک وجہ یہ ہے کہ ان کا دل مردوں سے زیادہ مضبوط ہوتا ہے۔
لیورپول جان مورز یونیورسٹی کے تحقیقات کاروں کی ایک ٹیم کے مطابق مرد اٹھارہ سال سےستر سال کی عمر کے دوران اپنے دل کی خون پمپ کرنے کی ایک چوتھائی صلاحیت کھو دیتے ہیں۔ تاہم بیس سے ستر سال کی عمر کے دوران خواتین کے دل کی صلاحیت میں کوئی کمی واقع نہیں ہوتی۔

اس تحقیق میں 250 افراد کو شامل کیا گیا تھا۔

تحقیقات کاروں کا کہنا ہے کہ تحقیق سے معلوم ہوگا کہ عورتوں کی عمر مردوں سے اوسطاً پانچ سال زیادہ کیوں ہوتی ہے۔

تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ عمر کے ساتھ ساتھ خون کی شریانیں سخت ہوتی جاتی ہیں جس سے فشار خون ورزش اور آرام دونوں کے دوران بڑھتا جاتا ہے۔

پروفیسر ڈیوڈ گولڈ سپلنک کا کہنا ہے کہ انہیں سب سے زیادہ دلچسپ بات یہ لگی ہے کہ مرد اور عورت کے دلوں کی مضبوطی میں واضح فرق ہے۔

تاہم ان کا کہنا ہے کہ مردوں میں اپنی صحت بہتر بنانے کی صلاحیت بھی موجود ہے۔

برطانیہ کے ایک تھنک ٹینک سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر سوزانا نے اس تحقیق کا خیر مقدم کیا ہے لیکن ساتھ ہی ان کا کہنا ہے کہ عورتوں کی اموات کی بڑی وجہ امراض دل ہیں۔

برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کے مطابق ہر چھ میں سے ایک خاتون کی موت دل کے مرض کے باعث ہوتی ہے۔

لمبی ٹانگیں صحت مند دل کی تصدیق

لمبی ٹانگیں صحت مند دل کی تصدیق
400 برطانوی خواتین پر کی گئی تحقیق کے مطابق ٹانگوں کی لمبائی 4٫3 سینٹی میٹر کے فرق سے 16 فیصد دل کے امراض نہ ہونے کی امید ہوتی ہے۔ برطانوی سائنسدانوں کے مطباق جن خواتین کی ٹانگیں ان کے جسم کے لحاظ سے چھوٹی ہوتی ہیں انہیں دل کے امراض لاحق ہونے کے اندیشے لمبی ٹانگوں والی خواتین کی نسبت زیادہ ہوتے ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق بچپن سے کھانے پینے کی عادت اور ماحولیاتی آلودگی سے دل کا مرض ہونا طے ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر خوراک مناسب ، ورزش کی عادت اور پرسکوں ماحول ہو تو دل کا مرض ہونے کا اندیشہ کم ہوتا ہے۔ رپورٹ لمبی ٹانگوں سے دل کی صحت یابی کی تصدیق کے علاوہ اس بات کی بھی دلیل دیتی ہے کہ بچوں کے پاؤں پیدائشی چھوٹے ہوں تو ماں کا دودھ پینے پرپاؤں طاقتور اور لمبے ہوجاتے ہیں اور ماں کا دودھ پینے سے بچے کا اندرونی حصہ طاقتور اور صحت یاب ہوتا ہے۔