Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

مفرح قلب و دماغ، شربت

مفرح قلب و دماغ، شربت
نسخہ الشفاء: مغز بادام50 گرام، مغز کدو50 گرام، مغز تربوز50 گرام، طباشیر بانسی20 گرام، آملہ خشک بغیر گٹھلی کے50 گرام، الائچی خورد5 گرام، شہد خالص250 گرام، چینی سفید 750گرام
ترکیب تیاری : علاوہ شہد اور چینی ,تمام اجزا کا سفوف بناکر دو کلو پانی میں ملا دیں پھر ہلکی آنچ پر رکھ کر پکائیں جب ایک کلو پانی رہ جائے تو کسی باریک مکمل کے کپڑے سے چھان لیں جوپانی ہے اس کو پھر ہلکی آنچ پر رکھ کر اس میں شہد اورچینی ملا دیں اور پانچ منٹ تک پکائیں شربت جیسا قوام بننےپر آنچ سےاُتار کر ٹھنڈا ہونے کسی بوتل میں محفوط رکھیں،شربت مفرح قلب و دماغ،تیار ہے
طریقہ استعمال : تین بڑے کھانے والے چمچ ایک گلاس ہلکا ٹھنڈا پانی میں اچھی طرح مکس کر کے دن میں دو بار صبح و شام خالی پیٹ‌ پیئں
فوائد : اس نسخہ کو میں نے آج سے سات سال قبل بنانا شروع کیا تھا اللھ کے فضل سے بے شمار لوگوں نے استعمال کیا اور اس سے بے شمار فوائد حاصل کیے شدید گرمی میں دل کی گبراہٹ اورچکر پیاس کی شدت کو روکتا ہے دل ودماغ‌ کوتسکین بخشتا ہے نیزاحتلام جریان کوبھی روکتا ہے دیتا ہے معدہ اورجگر کو قوت دیتا ہے خون پیدا کرتا ہے قبض ختم کرتا ہے  یہ نسخہ دنیا میں کوئی کمپنی اور حکیم نہیں بناتا میری خاص ریسرچ اور مجربات  میں سے ہے اسکو بنا کر استعمال  کریں اور تمام بازاری فضول قسم کے شربتوں سے پرہیز  کریں جوکہ معدہ اور جگر کو شدید نقصان دیتے ہیں اور مختلف قسم کے کیمیکل اور خوشبو چینی کی  جگہ کچھ اور ہی استعمال کرتے ہیں اور مضر صحت رنگ استعمال کرتے  ہیں شربت مفرح قلب و دماغ،،مکمل خالص ہے اس میں کسی قسم کا مضر صحت اجزا نہیں ہے
نوٹ ؟ خدا کے لیے آپ خود سوچیں جو لوگ آپ کوایک سوروپے یاں ایک سوپچاس روپے میں شربت کی بوتل دیتے ہیں اس میں کیا خالص اجزا استعمال کریں گے ہم لوگ سستے میں خود مرتے ہیں اور اپنے ہاتھوں سے خود اپنی صحت برباد کرتے ہیں ہم نے الشفاء نیچرل ہربل فارما کے چاہنے والوں کے لیے مکمل نسخہ  تحریرکردیا ہے حکیم محمد عرفان

امراض قلب کے بار ے میں

آج کل امراض قلب کے بار ے میں روزانہ ایسی خبریں سننے کو ملتی ہیں کہ فلا ں شخص دل کا دورہ پڑنے سے چل بسا  فلا ں اختلا جِ قلب  اور خفقان قلب کا مریض ہے، فلا ں کا دل بڑھ گیا ہے وغیرہ   طبی حلقو ں کی طر ف سے امراضِ قلب کو ختم کر نے کے لیے خصوصی توجہ دی جارہی ہے  لیکن اس سب کو ششو ں کے با وجود، نتائج حسبِ منشاءبرآمد نہیں ہو سکے  اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ امراضِ قلب کو جب تک بالاعضا ءسمجھنے کی کو شش نہیں کی جائے گی اس وقت تک یہ مسئلہ تشنہ تکمیل ہی رہے گا  دردِ         دل کا طبی نام وجع القلب ہے  اکثر چالیس سال کی عمر کے بعد ہوا کر تا ہے   مردو ں کی نسبت عورتیں اس مر ض میں زیادہ مبتلا ہو تی ہیں   ویسے آج کل عمر کی کوئی حد نہیں رہی نوجوانوں بلکہ بچو ں میں بھی اکثر یہ مرض دیکھا گیاہے
اسبا ب
دردِ دل دراصل دل میں شریا نو ں میں سکیڑ و انقباض کی وجہ سے ہو تاہے  کیمیا وی طور پر خون میں ترشی و تیزابیت اور خلطِ سود ا کی زیادتی سے خون کے قوام میں گاڑھا پن پیدا ہو جاتاہے   جو شریانو ں میں با ٓسانی گردش نہیں کر سکتا  ریا ح کی کثر ت، خون کا گاڑھا پن اور شریا نو ں کا سیکٹر ہی دردِ دل کا سب سے بڑا سبب ہو تاہے   اس کے علا و ہ گو شت ، انڈا، مچھلی اور ترش اشیا ءکا کثرت سے استعمال، پیٹ میں ریاح، قبض، نفخ ، بد ہضمی ، شراب اور تمبا کو نوشی ، نشہ آور اشیا ئ، مشروبات کا کثرتِ استعمال بھی دردِ دل کا سبب ہو تاہے   نفسیاتی اسباب میں غصہ کا ہونا اور کیفیا تی اسباب میں خشکی سردی کا بڑھ جانا بھی دردِ دل کا سبب بنتا ہے
علا مات
دورہ مر ض سے پہلے مریض پہلے قدرے بے چینی ، پیٹ میں ریا ح ، گیس ، قبض ، بو جھ اور کوئی چیز اوپر چڑھتی ہوئی محسو س کر تا ہے  اس دوران اگر ریا ح وغیرہ خارج ہو جائے تو آرام آجا تاہے   لیکن اگر ریا ح و گیس وغیرہ کا اخراج نہ ہو تو قلب ، چھا تی اور بائیں کندھے کے نیچے پسلیوں کے قریب سر سراہٹ سی محسو س کرتاہے   کبھی وقفہ وقفہ سے سوئی کی چھبن جیسا درد ہو تاہے   پھر دل یک دم زور زور سے دھڑکنے لگتاہے   دل کی رفتا ر کبھی تیزا ور کبھی سست ہو جا تی ہے  اس وقت اگر منا سب علا ج میسر نہ آئے تو تکلیف بڑھ کر شدید درد شروع ہوجاتا ہے   کیو نکہ دل کو دوران خون جاری رکھنے کے لیے بار بار حرکت کرنا پڑتی ہے   اس لئے درد، ٹیسو ں کی صور ت میں ہو تا ہے  دوران خون کے تسلسل میں رکا وٹ ہو کر پھیپھڑوں میں خون کم ہو جا تاہے جس سے پھیپھڑوں کی حرکا ت کم ہو کر سخت دم کشی اور اختلا ج ِ قلب کی صورت پیدا ہو جا تی ہے   شدید درد سے مریض کا رنگ فق ہو جا تا ہے اور بے ہوشی طاری ہو جا تی ہے  جسم کی رنگت سیاہی مائل اور آنکھوں کے گر د سیا ہ حلقے پیدا ہو جا تے ہیں ۔ نبض حرکت میں تیز ہو جاتی ہے۔ شدید درد اور سخت گھبراہٹ میں مریض انتقال کر جاتا ہے
اصول علا ج
دردِ دل کا علاج لکھنے سے پہلے اصولِ علا ج پیش کرنا ضروری سمجھتا ہوں واضح رہے کہ دردِ دل ہمیشہ دل میں تیزی، خون کے گا ڑھا پن، خلط سودا کی زیادتی اور شریانو ں میں سکیڑ و انقباض سے ہی ہو تا ہے جس کا یقینی و بے خطا ءعلا ج سکیڑ کاکھولنا ہے  شریانو ں کے سکیڑ کو کھولنے کے لیے خلط صفراء ( حرارت ) کا بڑھانا ضروری ہوتاہے  صفراءسے خون کاقوام پتلا ہو کر شریانوں کے سکیڑ کو کھول دیتا ہے  سکیڑ کھلتے ہی دوران خون درست ہوجا تا ہے جو لو گ درد روکنے کے لیے مخدرومسکن دوائیں دیتے ہیں، وہ مریض کو موت کے منہ میں دھکیل دیتے ہیں جس سے اکثر نشہ کی حالت میں ہی مریض کا انتقال ہو جاتا ہے
دورہ کی حالت میں علا ج
جب کسی شخص کے سینے ، بائیں پستان ، کندھے ، بازویا بائیں ٹانگ میں درد معلوم ہو اور پیٹ میں ریاح رکی ہوئی معلوم ہو تو معالج کے آنے سے پہلے مصنوعی ڈکا ر سے پیٹ کی ہوا خارج کرنے کی کو شش کریں  بائیں کندھے، پستان کے قریب سامنے سینے کی زور سے مالش کریں اگر ممکن ہوتو مقامِ قلب پر ٹکور کریں جس سے درد کم ہو جائے گا اندرونی طور پر صرف گرم پانی پلائیں اگر قے وغیرہ ہو جائے تو گرم پانی میں اجوائن دیسی ابال کر شہد ملا کر پلادیں انشاءاللہ فوراً دردِدل کو آرام آجائے گا جب دورہ ختم ہو جائے تو مستقل علا ج کے لیے درج ذیل نسخہ جات استعمال کریں دوبار ہ درد نہ ہو گا  انشاءاللہ
نسخہ جا ت
 اجوائن دیسی 1 تولہ،   لہسن 1 تولہ ، آبِ لہسن 5 تولہ ، اجوائن اور لہسن کو باریک پیس کر آبِ لہسن میں کھرل کر کے بڑے چنے کے برابر گولیا ں بنائیں ۔ 1 تا 2 گولی صبح ، دوپہر ، شام نیم گرم پانی کے ساتھ کھا ئیں
یہ نسخہ دردِ دل ، دردِ گردہ کے لیے ایک انمول تحفہ ہے پتھری کو توڑ کر خارج کر تا ہے۔ خون کے قوام کو پتلا کرتا ہے شریا نو ں کے سکیڑ کو کھولنے کے لیے اس سے بہتر کوئی اور دوانہی ہے سنا مکی، قلمی شورہ ، ریوند خطائی برابر وزن لیکر باریک کریں اور بڑے چنے کے برابر گولیا ں بنالیں 1 تا 2 گولی دن میں چار با ر ہمرا ہ گرم پانی  یہ دردِ دل کے لیے نہا یت مفید ہے  یہ ان مریضوں کے لیے بہت مفید ہے جنہیں قبض ہو اور پیشا ب کم ، جلن کے ساتھ آتا ہو

غذا
صبح :  گاجر کا مربہ یا سیب کھا کر اوپر سونف اور چھوٹی الائچی کا قہوہ پی لیں
دوپہر: مولی، گا جر ، شلغم ، مو نگرے ، کدو، توری، ٹینڈے دیسی گھی میں پکا کر استعمال کریں
شام:  دوپہر والا سالن کھا لیں ا و پر اجوائن دیسی کا قہوہ پی لیں
پرہیز : گوشت، انڈے ، چاول ، اچار، آلو ، گو بھی ، ٹماٹر ، مچھلی ، ترش اور ٹھنڈے مشروبات اور شراب نوشی ، چائے کی کثرت ِاستعمال اور کثرتِ مبا شرت سے پرہیز لا زمی ہے

احتیاطی تدابیر
دردِ دل کے دورہ سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ سادہ غذا کھائی جا ئے  غذا اس وقت کھائی جا ئے جب شدید بھوک لگی ہو ، پیدل سیر، رات کو جلدی سو نا، صبح جلدی اٹھنا فائدہ مند ہے
شراب، تمبا کو نوشی اور نشہ آور اشیا ءسے پرہیز ضروری ہے ۔ چائے کی کثرت اور ترش اشیا ءکا استعمال بھی دردِ دل کو دعوت دیتا ہے۔ کثرتِ مباشرت اور غصہ کے جذبات کو کنٹرول میں رکھنا چاہئے  دردِ دل کے مریض خشک فضاءو خشک آب وہوا سے محفوظ رہیں۔ اگر ہو سکے تو مریض کو جون جو لائی کے مہینوں میں مری یا کوئٹہ جیسے صحت افزاءمقامات پر چلے جانا چاہئے  لذت و مسرت کے جذبات اعتدال سے نہیں بڑھنے چاہئیں ، جنسی جذبات سے مغلو ب نہیں ہو نا چاہئے ، جنسی ماحول بھی ایسے مریضوں کے لیے میٹھے زہر سے کم نہیں ہوتا۔ آج کل کی مخلوط تعلیم دردِ دل کا ایک بہت بڑا سبب ہے کیونکہ ایسے ما حول میں رہنے والا جنسی جذبات سے مغلو ب ہونے لگتا ہے۔ جنسی جذبات کا بار بار ابھر نا اور تکمیل نہ پا نا اس کا بڑا سبب ہے

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

بڑھا ہوا پیٹ اور امراض قلب

بڑھا ہوا پیٹ اور امراض قلب
سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ ذرا سے بڑھے ہوئے پیٹ سے دل کے امراض کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔
امریکہ کی یونیورسٹی آف ٹیکساس کی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ کولہوں کے تناسب سے پیٹ کا سائز زیادہ ہونے اور امراض قلب کی ابتدائی علامات کے درمیان تعلق ہوتا ہے۔
دو ہزار سات سو چوالیس افراد پر کی جانے والی اس تحقیق سے لگتا ہے کہ ایک عورت کے لیے کمر کا ناپ بتیس انچ (اکاسی سینٹی میٹر) اور مرد کے لیے سینتیس انچ (چورانوے سینٹی میٹر) ہونے کا مطلب ہے کہ انہیں دل کا عارضہ لاحق ہونے کے امکانات ’واضح‘ طور پر زیادہ ہو جاتے ہیں۔امیرکن کالج آف کارڈیالوجی کے جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں سائسندانوں نے ان خواتین و حضرات کا جائزہ لیا جن میں ایتھرو سیکلوراسس (atherosclerosis) یا خون کی شریانیں تنگ اور سخت ہو جانے کی علامات ظاہر ہو چکی تھیں۔

اس کے بعد محققین نے شریانوں کی حالت اور مذکورہ مرد یا عورت کی جسمانی ساخت کے درمیان تعلق کا مطالعہ کیا۔

جن افراد میں کولہے اور کمر کے سائز کا تناسب سب سے زیادہ تھا ان میں کیلشیم جمع ہونے کے امکانات ان افراد سے دگنا تھے جن میں کولہے اورکمر کے سائز کا تناسب سب سے کم تھا۔

اس مشاہدہ کو جب بلڈ پریشرڑ شوگر اور مذکورہ عورت یا مرد کی عمر جیسے عناصر کی روشنی میں دیکھا گیا تو پیٹ کے سائز اور امراض قلب کے درمیان تعلق اور زیادہ مضبوط دکھائی دیا۔

تحقیقی ٹیم کے سربراہ پروفیسر جیمز ڈی لیموز نے کہا کہ ’ آپ کی کمر کے گرد جمع ہونے والی فیٹ یا چکنائی کولہوں پر جمع ہونے والے چکنائی سے زیادہ خطرناک ہوتی ہے کیونکہ پیٹ کی چکنائی سے رطوبتیں خارج ہوتی رہتی ہیں جو کے شریانوں کو تنگ اور سخت کرتی ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا:’ ہمارے خیال میں اس تحقیق سے لوگوں کو یہی پیغام ملنا چاہیے کہ کہ وہ کمر کے گرد چکنائی جمع ہونے کے بارے میں اوائل عمری سے ہی محتاط رہیں کیونکہ ایک ہموار پیٹ کے مقابلے میں ذرا سا بڑھا ہوا پیٹ بھی ہمیں امراض قلب کے خطرات سے دوچار کر دیتا ہے۔‘

ماضی میں کی جانی والی تحقیق میں کہا جاتا رہا ہے کہ عورتوں میں پینتیس انچ جبکہ مردوں میں چالیس انچ کی کمر سے اس قسم کے امراض پیدا ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں لیکن حالیہ تحقیق کے مطابق عورتوں کے لیے بتیس انچ اور مردوں کے لیے سینتیس انچ کی کمر بھی خطرناک ہو سکتی ہے۔