Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

مختلف عوارض لاحق ہوسکتے ہیں

مختلف عوارض لاحق ہوسکتے ہیں
درج ذیل چیزیں ملا کر کھانے سے مختلف عوارض لاحق ہوسکتے ہیں۔
٭گوشت کے بعد شہد
٭ مچھلی کے بعد دودھ
٭ مچھلی کے بعد شہد
٭ دہی کے بعد مولی
٭ پنیر کے بعد مولی
٭ گوشت مرغ کے بعد مولی
٭ گھی کے بعد مساوی الوزن شہد
Read More

گل نیلوفر سے مختلف علاج ممکن ہیں


 

 

 

گل نیلوفر سے مختلف علاج ممکن ہیں
گل نیلو فر ایک خوبصورت پھول ہے۔ کچھ لوگ اسے کنول بھی کہتے ہیں۔ پانی کے اندر خاص طور پر کھڑے پانی میں، گہرے تالابوں‘ جھیلوں میں اس کا پودا ہوتا ہے۔اصل حالت میں اس کے پھول بہت خوبصورت اور دلرباہوتے ہیں۔ مرجھانے اور خشک ہونے پر اپنی دلربائی اور حسن کھو دیتے ہیں۔ ایک صاحب خشک کنول کے پھول کو اٹھا کر کہنے لگے لو جی لوگ بھی بے وقوف ہیں۔ کیا یہی کنول کا پھول ہے‘ لوگ جس کی تعریف کرتے ہیں؟ میں نے کہا کہ یہ خشک ہو کر اپنا حسن کھو چکا ہے لیکن اس کے وہ فائدے ہرگزضائع نہیں ہوئے جو اس کے بطور دوا استعمال میں پوشیدہ ہیں۔

درد سر دائمی

کنول درد سر کا علاج ہے۔ گرمیوں میں شدید درد ہوتا ہے یا گرم تلی ہوئی اشیاءکے کھانے سے زیادہ درد ہوتا ہے تو ایسے درد سر کو صفراوی درد کہتے ہیں۔نیلو فر اس کا بہترین علاج ہے۔ اس کا شربت پئیں یا پھول رات کو ایک کپ گرم پانی میں بھگو رکھیں۔ صبح مل چھان کر ہلکا میٹھا ملا کر پی لیں۔

درد شقیقہ

آدھے سر کا درد اگربائیں طرف ہو تو اس کا علاج نیلو فر سے کیا جائے تو کامیاب ہے۔ اس درد میں مریض کو بعض اوقات قے بھی ہو جاتی ہے اور مریض محسوس کرتا ہے کہ سورج نکلتے ہی درد شروع ہو جاتا ہے۔ جوں جوں سورج نکلتا ہے درد بڑھتا ہے حتیٰ کہ سورج جب غروب ہونے لگتا ہے تو درد کم ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ یہ درد اگر بائیں طرف ہو تو اس کا علاج ٹھنڈی چیزیں ہیں اور ان میں نیلو فر کو اولین حیثیت حاصل ہے۔

بے خوابی

جب تک ہم روحانی دنیا کے قریب تھے یہ مرض نہیں تھا جب سے ہم مادی دنیا کے قریب تر ہوئے ہیں اس مرض نے گھیر لیا ہے۔ پھر اس کے علاج کےلئے طرح طرح کی ادویات گولیاں انجکشن استعمال کئے جاتے ہیں۔ بعض اوقات بے خوابی کی وجہ دماغی پردوں کی خشکی ہوتی ہے اور مریض خواب آور گولیوں سے وقت گزارتا ہے لیکن یہ گولیاں وقتی طور پر تو فائدہ دیتی ہیں جبکہ خشکی مزید بڑھتی رہتی ہے۔ حتیٰ کہ یہ گولیاں بھی بے اثر ہو جاتی ہیں۔ پھر مریض اس سے زیادہ طاقت ور گولیاں استعمال کرتا ہے حالانکہ اس کا مرض خشکی سے شروع ہوا تھا۔ تری پر ختم ہو سکتا تھا لیکن مزید خشک ادویات استعمال کرنے سے مرض میں اضافہ ہوتا ہے ایسی کیفیات کےلئے نیلو فر کا تیل، شربت اور اکیلا سفوف بھی مفید تر ہے۔ شربت نیلو فر:گل نیلوفر ۱ کلو‘ دانہ الائچی خورد 100 گرام‘ صندل سفید 100 گرام تمام ادویہ کو دھیمی آنچ پر سات کلو پانی میں جوش دیں۔ جب پانی چار کلو باقی بچے تو ٹھنڈا کریں اور مل چھان کر اس پانی میں پانچ کلو چینی ڈال کر شربت کی طرح دھیمی آنچ پر پکائیں۔ گاڑھا کر کے محفوظ رکھیں۔ خوراک 3 سے 5 تولہ تک دن میں دو سے چار بار۔ ہائی بلڈ پریشر میں لا جواب شربت ہے۔ جب کسی دوا سے بلڈ پریشر کنٹرول نہ ہوتا ہو تو ایسی کیفیت میں یہ شربت بہت ہی زیادہ مفید ہے۔ بلڈ پریشر کو نارمل کرتا ہے۔ نیزدل کو تقویت دیتا ہے۔

خفقان القلب

دل کی غیر معمولی دھڑکن یعنی کسی غم یا غصے کی بات پر دل کی دھڑکن بے قابو ہو جانا‘ یادوڑنے ‘ اوپر نیچے حرکت کرنے‘ سیڑھیوں پر چڑھنے اترنے سے دل کی دھڑکن اور پھر سانس کا پھولنا ان حالات میں شربت نیلو فر مفید ہے۔ نیز بیماری کے بعد دل کی کمزوری، دھوپ کی گرمی بھی برداشت نہ کر سکنا، ان تمام کیفیات میں شربت نیلوفر مفید ہے۔

جگر کی گرمی

گرمیوں کے موسم میں گرمی کے مریض سینے پر پانی ڈالتے ہیں ،چہرے پر ٹھنڈا پانی چھڑکتے ہیں، بار بار کا نہانا‘ ٹھنڈی اشیاءکی طرف رغبت‘ دھوپ اور آگ سے شدید نفرت وغیرہ یہ تمام علامات حرارت جگر کی ہیں۔ ان علامات میں شربت نیلوفر مفید ہے۔

یرقان

یرقان صفراوی میں شربت نیلو فر مفید ہے۔ حتیٰ کہ جب یرقان کے مریض کو بار بار پیاس لگے ‘ پیشاب جل کر آئے‘ بھوک ختم ہو جائے، منہ کا ذائقہ ختم ہو کر کڑوا ہو جائے تو یہ شربت مفید تر ہے۔

سوزش بول

ہاتھ پاﺅں کی جلن‘ پیشاب کی جلن‘ آنکھوںسے گرمی نکلنا، تمام بدن کا گرم ہونا یہ تمام علامات شربت نیلوفر سے ختم ہو سکتی ہیں۔ نکسیر: گرمی کے موسم میں خاص طور پر اور موسم سرما میں کبھی کبھار بعض لوگوں کو نکسیر آ جاتی ہے وقتی علاج کے بعد اس کا مستقل علاج نہیں کیا جاتا۔ ا س مرض میں شربت نیلو فر مفید تر ہے۔ تین ماہ تک استعمال کرائیں۔

دکلوت حس و جریان

ان امراض کے لئے شربت نیلو فر کے لاجواب اثرات مسلمہ ہیں‘ مستقل استعمال کثرت احتلام کو مفید ہے۔

الرجی

الرجی چاہے اس کا سبب ہسٹامین ہو یا جگر کا فعل و صفراءکا بڑھنا شربت نیلو فر اس کےلئے مفید ہے۔ جلد پر نشان پڑ جاتے ہوں یا خارش شروع ہو جاتی ہو اس کےلئے بھی مفید ہے‘ معدے کی گرمی‘ تیزابیت اور ترشی کےلئے بھی شربت نیلوفر بہت مفید ہے۔

مختلف بیماریوں کا علاج ادرک کے ذریعے

مختلف بیماریوں کا علاج ادرک کے ذریعے
حکماء کئی ہزار برس سے ادرک کے ذریعے مختلف بیماریوں کا علاج کر رہے ہیں۔ اسے اردو میں ادرک، ہندی میں سونٹھ اور انگریزی میں جنجر کہتے ہیں۔ یہ وہ مبارک غذا ہے جس کا تذکرہ قرآن شریف میں بھی آیا ہے۔ قرآن پاک میں اسے زنجبیل کہہ کر پکارا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جنت میں پائی جانے والی نعمتوں کے حوالے سے ارشاد فرمایا ہے کہ ”وہاں انہیں (مسلمانوں کو) ایسا مشروب پلایا جائے گا جس میں ادرک بھی ملا ہوا ہو گا“۔ اس طرح حضرت ابوسعید خذری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ”شہنشاہ روم نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ادرک کا ایک بڑا ٹکرا بطورِ تحفہ پیش کیا تھا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ٹکڑے کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم کیا اور صحابہ اکرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے درمیان تقسیم کر دیا۔ یہ سوغات مجھے بھی ملی جسے میں نے فوراً کھا لیا۔“
درج بالا واقعہ سے ثابت ہوتا ہے کہ ادرک بڑی فضیلت اور اہمیت رکھتی ہے۔ آئیے پڑھتے ہیں کہ یہ خدائی تحفہ کئی امراض میں انسان کو فائدہ پہنچاتا ہے۔ یونانی اطباءنے اپنی کتاب میں کئی جگہ اس کا ذکر کیا ہے۔ مثلاً حکیم جالینوس نے اسے فالج میں مفید بتایا ہے۔ کئی حکماءکا خیال ہے کہ چین کی مشہور بوٹی ”جن سنگ“ دراصل ادرک ہی کی ایک قسم ہے۔

نظامِ ہضم
معدے کے جملہ امراض میں ادرک مفید ہے ۔ یہ دست آور بھی ہے اور قابض بھی ۔تازہ ادرک پسی ہوئی آد ھی چمچ لیجئے اس میں ایک چمچ پانی، ایک چمچ لیموں کا رس، ایک چمچ پودینے کا رس اور ایک چمچ شہد ملائیے۔ یہ مرکب وہ لوگ دن میں تین بار چاٹ لیں جن کو متلی‘ قے‘ بدہضمی‘ یرقان یا بواسیر کی شکایت ہو۔ یہ نسخہ اِن بیماریوں کا شافی علاج ہے۔ ادرک ریاح کو تحلیل کرتی ہے۔ بھوک کم لگنے کی صورت میں بھی ادرک استعمال کیجئے۔ پیٹ کا درد اور اپھارہ دور کرنے کیلئے بھی ادرک کھائی جاتی ہے۔
اگر اپنا ہاضمہ درست رکھنا چاہتے ہیں تو کھانے کے بعد تازہ ادرک کا چھوٹا سا ٹکرا چبالیں۔ اس نسخے سے زبان کی میل بھی اترتی ہے نیز معدہ کئی بیماریوں سے پاک رہتا ہے۔ اگر جگر کی خرابی کے باعث پیٹ میں پانی جمع ہو جائے تو مریض کو ادرک کا پانی پلائیں۔ یہ پانی پیشاب آور ہے اور پیٹ کا سارپانی نکال دیتا ہے۔ ادرک انتڑیوں کی سوزش بھی ختم کرتی ہے۔

گلے کے امراض
اگربلغمی کھانسی چمٹی ہوئی ہو یا آپ دمے کا شکار ہوں تو یہ نسخہ استعمال کریں۔ ادرک کا رس 3ماشہ، ایک تولہ شہد میں ملا کر چاٹ لیں۔ یہ معمولی سا نسخہ عموماً کھانسی اور دمے سے نجات دلا دیتا ہے۔ اگر نزلے میں گرفتار ہوں تو ادرک کا رس 3ماشہ، کالی مرچ ایک ماشہ،لہسن 6ماشہ اور شہد 2تولہ ملا کر چٹنی بنا لیں اور اسے تھوڑا تھوڑا چاٹتے رہیں۔ سردی سے ہونے والے نزلے میں بطورِ خاص یہ چٹنی مفید ہے۔ ادرک چبانے سے گلا صاف ہوتا ہے، گلے کی خراش یا زخم دور کرنے کیلئے ادرک کا چھوٹا سا ٹکرا منہ میں رکھ کر چباتے رہیے۔سردی کا بہترین علاج
ادرک گرم مزاج رکھتی ہے۔ موسم سرما کی بیماریوں میں فائدہ پہنچاتی ہے۔ اس کے کھانے سے سردی کم لگتی ہے۔ بعض لوگ ٹھنڈے یا نیم گرم پانی سے نہانے کے بعد جسم میں کپکپی یا درد محسوس کرتے ہیں۔ اگر وہ نہانے کے بعد 3سے 6ماشے ادرک کھا لیں تو انہیں اس سردی سے نجات مل جائے گی۔ مزید براں مضمون کے آغاز میں جو نسخہ بتایا گیا ہے وہ زکام کے علاج میں موثر ہے۔ سردی زکام کی شکایت میں ادرک کی چائے بھی مفید ہے۔ ادرک کی چائے بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ اُبلتے ہوئے پانی میں چائے کی پتی ڈالنے سے پہلے ادرک کے چھوٹے ٹکڑے ڈال دیں۔ سردی زکام اور بخار کی صورت میں یہ چائے زیادہ مفید ہو گی۔

دمہ اور نظام تنفس
ادرک اور کالی ہریڑ6,6ماشہ کی تعداد میں معمولی ساکوٹ لیں۔ اس کے بعد انہیں پیالی بھر پانی میں اُبال لیں۔ بعد ازاں پانی میں شہد یا چینی ملا لیں۔ جس کسی کو پرانی کھانسی یا دمہ ہو، وہ یہ پانی پیئے انشاءاللہ افاقہ ہوگا۔ اس کے علاوہ ادرک کا رس شہد کے ساتھ چاٹا جائے تو حلق صاف ہو جاتا ہے اورسینے میں جمع بلغم نکل جاتا ہے۔ ایک نسخہ اور ہے۔ میتھی کا جوشاندہ ایک پیالی لیجئے اس میں ایک چمچی تازہ ادرک کا رس اور ایک چمچی شہد ملائیے۔ جو مرد و خواتین کالی کھانسی، دمہ اور پھیپھڑوں کی تپ دق میں مبتلا ہوں وہ یہ نسخہ استعمال کریں، موثر پائیں گے۔ جن افراد کے منہ سے بو آتی ہے، وہ ادرک کھائیں۔ یہ بدبو دور کرکے منہ کا خراب ذائقہ بھی درست کرتی ہے۔

خواتین کے امراض
تازہ ادرک کا درمیانہ ٹکڑا لیں۔ اُسے کچل کر ایک پیالی پانی میں چند منٹ کیلئے اُبال لیں۔ بعد میں پانی میں چینی ملائیے اوراسے دن میں 3بار استعمال کریں۔ ادرک بھی کھا لینی ہے۔ یہ گھریلو ٹوٹکہ نہ صرف ایام کی بے قاعدگی دور کرتا ہے بلکہ اس سے متعلق تمام تکالیف دور ہو جاتی ہیں۔

ذہنی دباﺅ
ہیجان، بے چینی اور ذہنی دباﺅ کی کیفیت میں ادرک طبیعت کو پُرسکون کرتی ہے ۔حتیٰ کہ ڈاکٹر بھی ادرک کی اس خاصیت کو تسلیم کرتے ہیں اور اسے ڈپریشن دور کرنے والی دوا سمجھتے ہیں۔ ادرک کا 2تولہ رس لیں اور اسے گائے کے 7تولہ دودھ میں اتنا پکائیں کہ آمیزے کی مقدار نصف رہ جائے۔ اس میں حسب ذائقہ شکر ملا کر سوتے وقت پی لیں۔ یہ آمیزہ ذہنی بوجھ اورپریشانی دور کرکے انسان کوپرسکون نیند کا تحفہ عطا کرتا ہے۔ اگر کسی کو ہسٹریا کا دورہ پڑے تو ادرک اور کالی مرچ ہم وزن ملا لیں۔ مریض کو یہ آمیزہ نسوارکی طرح دیں۔ دورہ ختم ہو جائے گا۔ ادرک کا استعمال یادد ا شت بڑھاتا ہے۔ 5تولہ ادرک کو پیس کر 10تولہ شہد میں ملا لیں۔ کمزور دماغ والے یہ آمیزہ 3,3ماشہ صبح و شام کھائیں۔دماغ کو تقویت ملے گی اور بھولنے کی بیماری ختم ہو جائے گی۔(ان شا ءاللہ )

گٹھیا اور دیگر تکالیف
ادرک کا تیل گٹھیا اور بادی کے درد میں فائدہ پہنچاتا ہے۔ ادرک کا آدھ پاﺅ رس لیں۔ اس میں تل کا تیل ایک چھٹانک ملا لیں۔ آمیزے کو ہلکی آنچ پر اتنا پکائیں کہ سارا مائع اُڑ جائے۔ صرف تیل رہ جائے۔ درد ہو تو اس تیل کی مالش کریں۔سخت سردی کے باعث کئی لوگوں کے سر میں درد رہتا ہے وہ درد سے نجات کیلئے یہ تیل ماتھے پر ملیں۔ بچوں کا سینہ گرم رکھنے کیلئے بھی اس تیل کی مالش مفید ہے۔ سردی کے باعث جسم میں درد ہو تو اس تیل سے اسے بھگائیں۔ مالش کرنے کے علاوہ تھوڑی سی ادرک گڑ کے ساتھ کھا لی جائے تو علاج مزید موثر وہ جاتا ہے۔ دانتوں کا درد بھگانے کیلئے بھی ادرک استعمال ہوتی ہے۔ ایک بار علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ کو رات کے وقت دانت میں شدید رد ہوا تو شفاءالملک حکیم اجمل خان رحمتہ اللہ علیہ نے انہیں مشورہ دیا کہ دانت کے نیچے ادرک کا ٹکڑا دبا کر رکھیں۔ چند دن میں شاعر مشرق کا دانت درد جاتا رہا۔ درد شقیقہ میں بھی ادرک مفید ہے۔ کان میں درد ہو تو ادرک کا رس چند قطرے کان میں ڈالیے درد کافور ہو جائیگا۔ کمر اور جوڑوں کی تکلیف سے نجات پانے کیلئے کئی صدیوں سے ادرک بھون کر کھائی جارہی ہے۔ ملٹھی اور ادرک 6,6ماشے 3چھٹانک پانی میں ڈالیے اور پانی کو جوش دیں بعد ازاں چینی ملا کر پانی پی لیں۔ یہ نسخہ سینے‘ کمر اور جوڑوں کے درد میں مفید ہے۔ اگر ادرک کو سیاہ نمک کے ساتھ پیس کر سونگھیں تو سردرد ختم ہو جاتا ہے۔

دیگر استعمال
(1)مچھلی کھاتے ہوئے ادرک کا استعمال کریں تو پیاس نہیں لگتی۔(2)خون کی نالیوں پر جمی ہوئی چربی کی تہیں اُتارنے میں ادرک کام آتی ہے۔ یہ دل کا فعل اور سست دورانِ خون درست کرتی ہے۔(3) جگر کی ابتدائی خرابی ادرک کے استعمال سے دور ہو جاتی ہے۔ (4)ذیابیطس کی دونوں اقسام میں اگر شہد کے ساتھ ادرک کا رس دن میں کئی بار چاٹا جائے تو فائدہ ہوتا ہے۔ (5)ادرک کا مربہ کھانا اور جائفل کو منہ میں رکھنا فالج سے نجات دلاتا ہے۔ (6)امراضِ چشم میں بھی ادرک مفید ہے۔ ادرک‘ سفید سرمہ‘ قلمی شورہ اور سفید پھٹکڑی ہم وزن ملا کر سُرمہ تیار کریں۔ یہ اکثر امراض چشم دور کرتا ہے۔ یاد رہے کہ اشیاءخالص ہونی چاہئیں۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

مختلف بیماریوں کے نسخہ جات

مختلف بیماریوں کے دیسی نسخہ جات

یہ ایک معروف اور عام پھل ہے۔بچے بڑے سب اسے شوق سے کھاتے ہیں۔پاکستان میں باآسانی اور کثرت سے کاشت کیا جاتا ہے۔اسے اردو،سرائیکی ،پنجابی اور ہندی میں توت یا شہتوت کے نام سے جانا جاتا ہے۔شہتوت لال،ہرے ،سفید اور کالے رنگ کے بھی ہوتے ہیں۔سیاہ رنگ کے شہتوت کی ایک قسم بے دانہ سب سے اعلا تسلیم کی گئی ہے، اسکا رس ٹپکتا رہتا ہے اور یہ شیریں ہوتا ہے۔عموما میٹھے شہتوت کھانے سے طبیعت میں سکون آتا ہے۔یہ پھل بے چینی ،گھبراہٹ،چڑچڑاپن اور غصہ دور کرتا ہے۔صا لح خون پیدا کرتا ہے ۔اسکے کھانے سے جگر اور تلی کی اصلاح ہوتی ہے۔یہ ایک بین الاقوامی پھل ہے جو ہمیں مارچ کے آخر میں نظر آتا ہے۔یہ زود ہضم غذائیت سے مالا مال ہوتا ہے۔اس پھل میں مصفا پانی،گوشت بنانے والے اجزاء،نشاستےدار شکر شامل ہے۔اسکے کیمیائی اجزاء میں تانبا ۔آئیوڈین،پوٹاشیم ،کیلشیم،فولاد،فاسفورس اور روغنیات شامل ہیں۔قدرت نے اس پھل کو وٹامن اے ، بی اور ڈی سے بھی کثیر مقدار میں نوازہ ہے۔مزاج کے لحاظ سے حکما نے اسے سرد تر قرار دیا ہے۔ یہ قبض کشا پھل ہے۔اس سے ہاضمے کو تقویت ملتی ہے۔جگر کو افادیت پہنچا کر صالح خون کو پیدا کرنے میں یہ اکسیر و مجرب ہے۔گرمی کی پیاس کی شدت اور ہیجانی کیفیت دور کرتا ہے۔اسکا شربت بخار میں فائدہ دیتا ہےاور جسم کی حرارت کو کم کرتا ہے۔اسکے استعمال سے بلغمی مادہ خارج ہو جاتا ہے۔یہ شدید کھانسی ،خاص طور پر خشک کھانسی میں اور گلے کی دکھن میں بے حد مفید ہے۔

سر درد کے لیے؛سر درد کے مریض یہ نسخہ استعمال کرکے دیکھیں۔ اکیس تازہ شہتوت لیکر چینی کی پلیٹ میں لیکر رات بھر کھلے آسمان کے نیچے رکھیں۔اور صبح صادق اس پر روشنی پڑنے سے قبل ہی نہار منہ کھا لیں ۔فرق پہلے دن سے ہی محسوس ہوگا۔

منہ کے چھالوں کے لیے؛معدہ و جگر میں جب گرمی بڑھ جاتی ہے تو اسکے اثرات عموما زبان پر چھالوں کی صورت میں پڑتے ہیں، اسکے علاوہ گلے میں درد بھی شروع ہو جاتا ہے،متاثرہ فرد کھانے سے بھی عاجز ہو جاتا ہے۔ایسے میں اگر شہتوت کے درخت سے نرم نرم کونپلیں توڑ کر اچھی طرح چبائی جائیں تو منہ کے چھالے دور ہو جاتے ہیں۔

دائمی قبض کے لیے؛قبض کو ام الامراض بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس سے کئی دوسری بیماریاں جنم لیتی ہیں۔اسکے لیے شہتوت آدھا پاوء روزانہ کھانے سے ہفتے ڈیڑھ ہفتے میں انتڑیوں کا فعل ٹھیک ہو جاتا ہے۔اسطرح دائمی قبض سے نجات مل جاتی ہے۔شہتوت کے موسم میں اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے ہے۔

الرجی کے لیے؛کسی چیز کے اضافے یا کمی سے الرجی ہو جاتی ہے، جسے عرف عام میں پتی بھی کہا جاتاہے۔جب یہ الرجی ہوتی ہے تو جسم پر سرخ رنگ کے چکتتے پڑ جاتے ہیں۔اس سے جسم پر خارش ہوتی ہے اور بہت تکلیف رہتی ہے۔ایسے میں کچے شہتوت لیں انہیں پیس کر جو کے سرکے میں ملائیں ،اس میں تھوڑا سا عرق گالاب بھی شامل کر لیں۔انہیں باہم ملا کر اس قدر ملائیں کہ یکجان ہو جائیں۔اس دوا کو متاثرہ جگہ پر لیپ کریں۔اسکے بیس منٹ کے بعد نہا لیں۔پتی کا خاتمہ ہو جائے گا۔

ٹانسلز کے لیے؛جو لوگ شہتوت شوق سے کھاتے ہیں انکے گلے کبھی خراب نہیں ہوتے ہیں اور نہ انہیں ٹانسلز کی تکلیف ہوتی ہے۔اسلیے شہتوت کے مو سم میں ضرور شہتوت کھائیں۔

نزلہ و زکام کے لیے؛اس مرض کے لیے اور دماغی تکلیف کے لیے مریض صبح سویرے شہتوت سیاہ نہار منہ کھائیں۔اسکے بعد شام کے وقت خمیرہ گاوء زبان سادہ ایک تولہ کھا لیں۔اسکے چند دن کے استعمال سے دماغی خشکی اور نزلہ زکام سے نجات مل جائے گی۔
یہ باغ و بہار قسم کا درخت برصغیر میں عام پا یا جا تا ہے۔ خوب گھنااور تناور ہونے کی خوبی کے سا تھ ساتھ اس کا پیڑ خاردار اور سدابہار ہوتا ہے۔ اس کے پھول سبزر نگ کے چھوٹے چھوٹے ہوتے ہیں جن کی شکل بالکل ناک میں بہنے والے زیور لونگ جیسی ہو تی ہے۔ برصغیر پاک وہند میں اگنے والے بیری کی دو قسمیںہیں۔ ایک جنگلی بیری جو عمو ماً جھاڑی کی شکل کی ہوتی ہے اور دوسری عام یعنی گھریلو پیڑ۔ جنگلی بیری کو جھڑبیری بھی کہتے ہیں ۔ یہ خودرو ہوتی ہے ا س کا پھل عام طور پر چھوٹا او ر گول ہو تا ہے۔ دوسری قسم کاشت کی جاتی ہے۔ اس کا پھل بیضوی، گداز گودا اور جسامت میں بڑا ہو تاہے ۔ یہ چھوٹی قسم کے برعکس شیریں ہو تا ہے۔ قدرت نے اس خوبصورت پیڑ کے پھل ، چھال اور پتوں میں غذائی اور ادویا تی خواص رکھے ہیں ۔ اس کا پھل یعنی بیر وٹامن بی کا خزانہ ہے۔ اس کے علاوہ اے اور ڈی وٹامن بھی اس کے حصے میں آئے ہیں ۔ معدنیات میں فولا د، کیلشیم ، پوٹاشیم اور فلو رین اس میں شامل ہیں۔ طب یونانی کے مطابق اس کا مزاج سرد ہے اور یہ جسم میں گوشت بنانے کی صلا حیت سے مالا مال ہے ۔ ان خواص کی روشنی میںآپ اس کی تعمیری افعال کا اندازہ کر سکتے ہیں۔ جو یہ جسم کے اندر سر انجام دیتا ہے۔ آج ہم اس کے چیدہ چیدہ خواص پر روشنی ڈالتے ہیں۔ ڈھائی سو گرام بیروں میں ایک بڑی چپاتی کے مساوی غذائیت ہو تی ہے ۔ ایک کلو بیروں میں دو اونس مکھن جتنی چکنائی ہوتی ہے۔ آدھ کلو بیر وں کی مقدار ایک وقت کے کھانے کا نعم البدل ہے۔

بڑھے ہو ئے پیٹ کا علاج بیری کی راکھ یا گوند آپ کسی پنساری سے بھی لے سکتے ہیں اور درخت سے تا زہ حالت میں بھی حاصل کر سکتے ہیں ۔ ڈیڑھ ماشہ سے چھ ماشے تک راکھ کی مقدار عرق مکو اور عرق با دیاں پانچ پانچ تولے کے سا تھ صبح چند دن تک استعمال کر نے سے بدن کی چر بی پگھلنے لگتی ہے اور بڑھا ہوا پیٹ کم ہو نے لگتا ہے۔

بلند فشار خونترش (جنگلی )بیری کے ایک تولہ پتے صبح کو ایک گلاس پانی میں بھگو دیں۔ شام کو مل چھان کر، چینی ملا کر پینے سے انشاءاللہ شر یا نو ں کی لچک بحال ہو جا ئے گی اور مرض دور ہو گا۔

معدے کی خرابیا ں بیری کی چھال اسہال ، پیچش او ر قولنج کے علاج میں نہایت موثر ہے۔ اندرونی چھال کا جو شاندہ قبض کی حالت میں جلا ب کے طورپر دیا جاتاہے ۔

دماغی امراضایسے ذہنی مریض جن کا دما غ بہت سست ہو، ان کے علا ج کے لیے مٹھی بھر خشک بیر آدھ لیٹر پانی میں اس وقت تک ابالے جا ئیں جب پانی آدھا رہ جا ئے۔ پھر اس آمیزے میں شہد یا چینی ملا کر روزانہ رات سونے سے قبل مریض کو کھلایا جائے۔ یہ علاج دما غ کی کارکر دگی بڑھا کر مریض کو فعال بنا دے گا۔

منہ کے امراض بیری کے تازہ پتوں کا جوشاندہ نمک ملا کر غراروں کے لیے استعمال کرنا، گلے کی خراش ، منہ کی سوزش، مسوڑھو ں سے خون بہنا اور زبان پھٹ جا نے کے امراض میں شافی ہے ۔

آشوب ِ چشمدکھتی آنکھو ں کے لیے بیری کے پتے بہت مفید ہیں۔ پتوں کا جو شاندہ آنکھوں میںڈالنے والی دوا کی طرح استعمال کرنا صحت دیتا ہے۔

جلد کی بیماریا ں بیری کی ٹہنیوں اور پتوں کا لےپ پھوڑوں ، پھنسیو ں وغیرہ پر لگانے سے پےپ جلد پک کر خارج ہو جا تی ہے ۔ پلٹس کو ایک چھوٹا چمچہ لیموں کے رس میں ملا کر بچھو کے ڈنگ پر لگانے سے تسکین ملتی ہے۔زخم اورناسور دھونے کے لیے بھی بیری کے پتوں کا جوشاندہ بہترین ہے۔

با لوں کے امرا ض سر پر بیری کے پتوں کا لےپ لگانا بالوں کو صحتمند اور خوشنما بناتا ہے۔ اس کے استعمال سے سر کی جلد کے امراض دور رہتے ہیں اور بال سیا ہ ہو تے ہیں۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کوئی کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کے لیے دستیاب ہیں تفصیلات کے لیے کلک کریں
فری مشورہ کے لیے رابطہ کر سکتے ہیں
Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70
Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herba

 

Read More

طب کی مختلف شاخیں -ماخوذازوکیپیڈیا

طب
علم طب؛ صحت سے متعلق معلومات کو کہا جاتا ہے اس شعبہ علم کا تعلق ، سائنس و فن (Science and Art) دونوں سے ہے (وضاحت نیچے دیکھیۓ)۔ اس شعبہ علم میں تندرستی کی نگہداری و بقا اور بصورت ِمرض و ضرر، تشخیص اور معمول کی جانب جسم کی بحالی سے مطالق بحث کی جاتی ہے۔ تاریخ طب کسی اور مضون میں درج کی جاۓ گی، اس مضون میں صرف جدید طب کے موجودہ خدوخال پر نظر ڈالی گئی ہے۔
طب ایک سائنس بھی ہے کیونکہ اسکی عمارت، بادقت کیۓ گۓ تجربات اور دقیق مطالعہ سے حاصل ہونے والی معلومات پر کھڑی ہے اور یہ ایک فـن بھی ہے کہ اسکی کامیابی کا انحصار طبیب کی ذاتی فہم اور مہارت ِعمل پر ہوتا ہے، کہ وہ کس صلاحیت سے علم طب کی معلومات کو استعمال کرتا ہے۔
بنیادی طور پر طب کو دو بڑی شاخوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے؛اساسی طب (Basic medicine) جو تشریح، حیاتی کیمیاء اور فعلیات جسیے بنیادی مضامین پر مشتمل ہے۔ ان مضامین کا مرض یا مریض پر براہ راست عملی استعمال نہیں ہوتا بلکہ یہ اس عملی استعمال کیلیۓ ایک بنیاد فراہم کرتے ہیں
سریری طب (Clinical medicine) جسکو نفاذی طب بھی کہ سکتے ہیں کہ اسمیں طبی معلومات کو علاج و معالجہ کے لیۓ نافذ کیا جاتا ہے۔ اسمیں شامل اہم مضامین؛ طبی علاج، جراحی اور علم الادویہ ہیں جو اساسی طب کی بنیاد پر کھڑے ہوکر براہ راست علاج و معالجہ سے تعلق رکھتے ہیں۔
معالجہ المثلیہ
اسکو انگریزی میں Homeopathy کہا جاتا ہے۔ اس میں امراض کے علاج کی خاطر قلیل مقدار میں ایسے ادویاتی نسخے استعمال کیے جاتے ہیں کہ جنکا زیادہ مقدار میں استعمال عام افراد میں وہی مرض پیدا کرتا ہے کہ جس کے علاج کے لیۓ وہ نسخہ ہو، اسی لیۓ اسکو معالجہ المثلیہ (علاج مثل) کہا جاتا ہے۔
معالجۂ اخلافیہ
معالجۂ اخلافیہ جسکو انگریزی میں Allopathy اور Allopathic medicine بھی کہا جاتا ہے دراصل ایک اصطلاح ہے جو کہ معالجہ المثلیہ (homeopathy) کے متعارف کنندہ سیموئل ہنیمان نے اپنے طریقۂ علاج یعنی معالجہ المثلیہ سے دوسرے تمام موجودہ طریقہ معالجات کو جدا کرنے کیلیۓ استعمال کی تھی۔ اور عمومی طور پر آج کل اس سے جو مثال لی جاتی ہے وہ رائج الوقت مغربی طب (medicine) کی ہوتی ہے، جبکہ درحقیقت جیسا کہ اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ اس اصطلاح کے دائرۂ کار میں وہ تمام معالجات آجاتے ہیں جو کہ معالجہ المثلیہ کے علاوہ ہیں۔ ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ علم medicine گو معالجۂ اخلافیہ میں آجاتا ہے مگر اسکے باوجود اس میں بھی چند ایسے طریقہ کار موجود ہیں کہ جو معالجہ المثلیہ میں آتے ہیں، اگر غور کیا جاۓ تو بقریت (vaccination) ایک قسم کا معالجہ المثلیہ ہی ہے جبکہ معالجہ اخلافیہ کی پیداوار ہے۔