Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

پیٹ کے کینسر کا تیر بہدف علاج

ہمارے عزیز وں میں فورتھ ایئر کے طالب علم کو عین امتحانات کے دوران پیٹ میں تکلیف ہو گئی۔ پہلے درد اٹھا پھر مسلسل
ٹیسیں اٹھنے لگیں اور درد ایسی شدت اختیار کر گیا کہ والدین پہلے تو اپنے شہر میں علاج کراتے رہے۔ پھر آخر کار جب صحت بد سے بد تر ہوتی گئی اور ڈاکٹر حضرات نے مایوسی کا اظہار کیا کہ آپ کسی بڑے ہسپتال میں لے جائیںچونکہ والدین کا اکلوتا چشم و چراغ تھااس لئے وہ نشتر ہسپتال ملتان لے گئے۔ وہاں بڑے سرجن کا علاج ہونے لگا۔ جوں جوں دوا کی مرض بڑھتا گیا۔ ایک ہفتے کے بعد اچھے علاج اور توجہی کے باوجود وہ نوجوان تکلیف کی شدت سے ہر وقت چیختا اور چلاتا۔ آخر اس ہسپتال میں میٹنگ ہوئی اور پھر ان لوگوں نے یہ کہہ دیا کہ ہمارے علاج سے یہ نوجوان ٹھیک نہیں ہو سکا۔ آپ لوگ اسے امریکہ لے جائیں ‘شاید وہاں علاج ہو سکے۔ والدین نے جب یہ سنا تو ان کی تو امید ہی ختم ہو گئی۔ انہوں نے اپنے بیٹے کو اسٹیچر پر ڈالا اور روتے دھوتے ہسپتال سے نکلے۔ ان کے عزیز و اقارب بھی ساتھ تھے۔ والدین کی آہ و بکا ایسی تھی کہ جتنے بھی لوگ تھے۔ وہ والدین سے پوچھتے
کہ کیوں اس قدر دھاڑیں مار مار کر رو رہے ہیں؟ معلوم ہوتا تو وہ بھی ہمدردی کرنے ساتھ شامل ہو جاتے۔ آخر ہسپتال کے گیٹ پر ہجوم پہنچا تو وہاں پہ ایک بزرگ نے آگے بڑھ کر پوچھا کیا معاملہ ہے؟ جب انہیں اس نوجوان کی بیماری کی تفصیل بتائی تو انہوںنے ان کے والدین کو بلوایا۔ جب وہ آگئے تو وہ بزرگ فرمانے لگے یہ نوجوان صرف تین دن میں ٹھیک ہو جائے گا اگر آپ علاج کر لیں تو بتا دیتا ہوں۔ بیمار بیٹے کے والدین نے حامی بھر لی کہ جو بھی علاج بتائیں گے وہ کریں گے۔ان بزرگ نے علاج یہ بتایا ۔ نیم کی کونپل کی پتیاں لیں‘ ان کو گھوٹ لیں ‘ اس کا پانی دن میں تین مرتبہ پلائیں۔ بھینس کا خالص دودھ ابالیں اور دودھ میں تین چمچ گائے کا گھی ڈالیں۔ وہ دودھ بھی تین دن پلائیں۔ شرط یہ تھی انہیں لباس نہ پہنائیں۔
ان دونوں دواﺅں سے مریض کو بے حد موشن ہوں گے جو کہ بیماری کو جڑ سے ختم کر دیں گے۔ اس مریض کو یہ چیزیں استعمال کرائی گئیں۔ تین دن گزر گئے اورایک مرتبہ پھر والدین اور مریض چیک اپ کرانے نشتر ہسپتال جا رہے تھے اور ان بزرگ کی تلاش میں جنہوں نے یہ نسخہ دیا تھا۔ پہلے تو سرجن صاحب کے پاس گئے۔ مریض کا چیک اپ کرایا‘ سرجن صاحب کے سامنے ایک صحت مند نوجوان کھڑا تھا۔ رپورٹیں دیکھیں تو سرجن کی عقل دنگ رہ گئی۔ جیسے اس نوجوان کو تو کوئی مرض نہیں۔ مگر وہ سرجن خود حیرت میں ڈوبے ہوئے تھے۔ یہ نوجوان کونسے علاج سے صرف تین دن میں صحت یاب ہو گیا۔ پھر سرجن نے سوالیہ انداز میں ان کے والدین سے پوچھا تو انہوں نے بتا دیا۔ پھر تو وہ سرجن بھی ان بزرگ کی تلاش میں نکلے۔ لیکن وہ بزرگ وہاں سے جا چکے تھے۔ لیکن وہ پیٹ کے کینسر کا تحفہ ضرور دے گئے۔اشیاءنیم کی کونپل کی پتیاں تین تولے ‘پانی ایک گلاس ڈالیں‘ دودھ خالص بھینس کا ایک گلاس ‘تین چمچ گائے کا گھی۔ نیم کی کونپل کونڈی ڈنڈے سے گھوٹ لیں۔ پانی میں ڈال کر چھان لیں‘ چھنا ہوا پانی مریض کو پلا دیں۔ ایک گھنٹے بعد دودھ پلائیں یہ نسخہ دن میں تین بار استعمال کرنا ہے۔ دن بڑھائے جا سکتے ہیں اگر افاقہ نہ ہو۔ راقمہ طویل عرصے سے جڑی بوٹیوں پر ریسرچ کر رہی ہے‘ ان جڑی بوٹیوں میں اللہ نے جس قدر شفاءرکھی ہے ‘راقمہ نے عمل کیا اور لوگوں کو کروایا تو ششدر رہ گئی۔ بچوں کو بیماری سے تڑپتے ہوئے دیکھتی ہوں تو بہت غمگین ہوتی ہوں‘اس لئے جڑی بوٹیوں کے ان فوائد کو عام کرنا چاہتی ہوں۔
نزلہ زکام دور کرنے کیلئے رتن جوت کی جڑیں لے لیں‘ ایک پاﺅ جڑیں لیں اس کوباریک پیس کر ایک کلو سرسوں میں ڈال کر دھوپ میں رکھ دیں۔ جب یہ تیل سرخ ہو جائے تو اسے نزلہ زکام کیلئے استعمال کریں۔ راقمہ نے ایک کلو تیل خریدا لیکن بنج احمر بوٹی کی مقدار بڑھا دی۔ وہ سرسوں کا تیل تیار کرلیا۔ اب اس پر ریسرچ شروع کی تو مندرجہ ذیل فوائد سامنے آئے۔
1 سر میں شدید درد ہو‘ اس تیل سے مالش کریں سر کادرد سیکنڈوں میں غائب ہوجاتا ہے۔ 2۔ راقمہ کے پیٹ پر بہت زیادہ دانے نکل آئے تھے۔ ایسے نوکدار اور تکلیف دہ ‘ بے حد خارش ہوتی تھی۔ اتنی شدید تکلیف کبھی نہ ہوئی تھی۔ راقمہ نے اس تیل کو خارش دانوں پر لگایا فوری سکون ہوا۔ خارش غائب ہو گئی‘ نوکدار جو دانے تھے وہ خود بخود جھڑ گئے۔ 3۔ ایک خاتون امریکہ میں تھیں‘ ان کے اندرونی حصے میں دس سال سے خارش تھی‘ روئی سے انہیں استعمال کا طریقہ بتایا ان کی خارش چند گھنٹوں میں غائب ہو گئی۔ یہی تیل استعمال کیا۔ 4۔ یہی تیل ہاتھوں اور چہرے پر لگایا ہاتھوں کی رنگت سفید ہو گئی‘ شفاف ہو گئے اور چہرے پر لگایا تو رنگ نکھر آیا۔ 5 ۔ میرے ہمسفر کو نزلے ‘ کھانسی کا شدید اٹیک ہوا‘ اس تیل سے مالش کی ‘ کانوں کے پیچھے اور سینے پر صرف دو مرتبہ۔ اللہ کا خاص کرم ہے کہ نزلہ کھانسی بالکل ٹھیک ہو گیا اور سر کا درد بھی‘ ورنہ ایک ہفتہ مستقل بیڈ ریسٹ کرتے اور ایک ہزار کی دوا آنی تھی۔ بیٹے کو بھی ہوا تو یہی تیل استعمال کیا‘ ناک کے اوپر اور اندر لگایا اور اسی طرح مالش کی‘ ماشاءاللہ ٹھیک ہوا‘ اگر الرجی میں یہ تیل استعمال کیا جائے تو کیا ہی بات ہے‘ الرجی ختم ہو جاتی ہے۔ 5 ۔ ایک محترمہ کو طویل عرصے سے الرجی کی بیماری شروع ہوئی۔ پندرہ سال قبل الرجی ہوئی‘ ناک بند ‘ نزلہ ‘ چھینکیں۔ انہوں نے پورے پاکستان میں علاج کروایا۔ کئی لاکھ روپے اس علاج پر خرچ ہوئے ‘ ایسی دواﺅں کا استعمال ہوا کہ اس خاتون کے گردے سکڑ گئے‘ ہر ڈاکٹر نے علاج سے انکار کر دیا۔ وہ میرے پاس آئیں۔ انہیں بھی تیل استعمال کرایا‘ ان کا نمونیہ الرجی اور کھانسی تینوں مرض ٹھیک ہو گئے۔ 6۔ 25 دن کی بچی کو نمونیہ تھا‘ ڈاکٹر نے کہا کہ اگر بچ جائے تو بڑی بات ہے۔ وہ بچی میرے پاس لائی گئی‘ اس کو مالش کی ‘ گرم پٹی باندھی‘ سیکائی کی گئی‘ صبح بچی کو جگانا پڑا اتنے سکون سے سوئی اور صبح کو نارمل تھی۔ 7۔ اس کو حکیم صاحب نے روغن اکسیر اعظم کہا ہے ۔ 8۔ ڈینگی بخار کے مرض میں مبتلا بچوں ‘بڑوں کو یہ تیل استعمال کرایا جائے۔ مزید تفصیل تو طویل ہو جائے گی‘ برائے مہربانی میرے اور مخلوق خدا کے ساتھ تعاون فرمائیں۔ اللہ آپ کو اس کا اجر دے۔ آمین

مرغی کے انڈوں سے کینسر کا علاج

برطانیہ میں سائنسدانوں نے ایسی مرغیاں تیار کر لی ہیں جو کینسر کی ادویات میں استعمال ہونے والی پروٹین کے حامل انڈے دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
اس سائنسی کامیابی کا دعویٰ اسی ریسرچ سنٹر نے کیا ہے جو اس سے پہلے کلون شدہ بھیڑ ڈولی کے ذریعے دنیا بھر میں شہرت پا چکا ہے۔
ایڈنبرا کے نزدیک واقع روسلن انسٹیوٹ کا کہنا ہے کہ ادارے میں ہونے والی ریسرچ کے نتیجے میں ایسی مرغیوں کی پانچ نسلیں تیار ہو چکی ہیں جو انڈے کی سفیدی میں ادویات میں استعمال ہونے والی کارآمد پروٹین تیار کر سکتی ہیں۔

امید ہے کہ روسلن انسٹی ٹیوٹ میں ہونے والی تحقیق کے نتیجے میں کینسر کے علاج کے لیے ادویات کم لاگت اور آسانی سے بنائی جا سکیں گی۔

انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ہیری گرِفن نے بی بی سی کو بتایا کہ آج کل تیار ہونے والی زیادہ تر اویات کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ وہ بہت مہنگی ہیں۔

’جینیاتی طریقے استعمال میں لاکر مرغیوں کے ذریعے کارآمد پروٹین حاصل کرنے کے پیچھے کارفرما سوچ یہ تھی کہ کوئی ایسا طریقہ نکالا جائے جس کے ذریعے مطلوبہ پروٹین بڑی مقدار میں حاصل کی جا سکے۔ ایسی مرغیوں سے یہ پروٹین بہت ہی کم لاگت سے حاصل کی جا سکتی ہے کیونکہ یہاں صحیح معنوں میں بنیادی خرچہ ان مرغیوں کی خوراک ہی ہے۔‘

روسلن انسٹی ٹیوٹ میں جینیاتی طریقوں سے ترقی دادہ پانچ سو مرغیاں تیار کی گئی ہیں۔ ان مرغیوں کی تیاری پندرہ سالوں پر محیط اس سائنسی منصوبے کا نتیجہ ہے جسے ڈاکٹر ہیلن سانگ کی سربراہی میں تکمیل کو پہنچایا گیا۔

روسلن انسٹی ٹیوٹ کے مطابق اس پروٹین کے مریضوں پر تجرباتی استعمال کا آغاز پانچ سال تک ہو سکتا ہے جبکہ ادویات کی صورت میں اس کے ثمر کے لیے مزید دس سال درکار ہوں گے۔

شوگر کے مریضوں میں استعمال ہونے والے انسولین کی طرح کی تھیراپوٹک پروٹین ایک لمبے عرصے سے بیکٹیریا میں تیار کی جا رہی ہے۔ لیکن دوسری طرف پیچیدہ نوعیت کی چند دیگر پروٹین بڑے جانوروں کے نسبتاً حساس سیلوں میں تیار کی جاتی ہے۔ اس مقصد کے لیے جینیاتی طریقوں سے ترقی دادہ بھیڑوں، بکریوں، گائیوں اور خرگوشوں کو استعمال میں لایا جاتا ہے۔

روسلن انسٹی ٹیوٹ میں ہونے والے کام سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اب مرغیوں کو بھی بائیو فیکٹری کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

روسلن انسٹی ٹیوٹ میں تیار کردہ کئی مرغیوں کی جینیاتی ساخت ایسی رکھی گئی ہے کہ ان کے ذریعے جلد کے کینسر کے علاج میں استعمال ہونے والی ایٹی باڈی ایم آئی آر 24 حاصل کی جا سکتی ہے۔

ڈاکٹر سانگ کے مطابق ٹیم کو مرغیوں کی پیداواری صلاحیت سے بہت حوصلہ ملا ہے۔ لیکن اس سلسلے میں مزید بہتری کی ضرورت ہے۔