اقوال اطبا ئے حذاق
بقراط
بہترین غذا وہ ہے جو زوہضم اور ہلکی ہو اور جس میں کچھ روغنیت ،چکنائی اور گرمی ہو
کیونکہ چکنائی بدن کو فربہ اور حواس کو مظبوط بناتی ہے اور ہلکی غذا جلد ہضم ہو جاتی
ہے اور معمولی گرم غذائیں معدہ کی حرارت،پکانے والی گرمی،کو بڑھاتی ہیں کھانا کھانے
کے بعد تیزحرکت نہیں کرنی چاہیئے، کیونکہ کھانا کھاتے ہی تیزحرکتوں میں مشغول ہو نے
سے جسم میں سد ئے ، ردی فُضلے اور عفونتیں پیدا ہوجاتی ہیں،ہمیشہ ہلکی غذا استعمال
کریں جس میں درمیانی درجہ کی چکنائی ہو ذیادہ روغنی غذاؤں کے برابر استعمال سے
بھوک میںکمی اور بدن میں سستی و کاہلی پیدا ہو جاتی ہے ،خشک غذاؤں سے بدن میں
خشکی پیداہو جاتی ہے جس سے تند رستی میں خلل واقع ہونے کا اندیشہ ہے سرد غذاؤں
کے استعمال سے جسم کی اصلی حرارت زائل ہونے کے علاوہ جسم بوجھل اور کسل مند
ہو جاتا ہے ذیادہ نمک والی غذا آنکھوں کو نقصان پہنچاتی ہے، تیز اورترش غذاؤں کے
ذیادہ استعمال سے انسان جلد بوڑھا پو جاتا ہے میٹھی غذائیں قوت جسمانی کو براقرار
رکھنے کیلیے مفید ثابت ہوتی ہیں
ابن ما سویہ
تازہ دودھ بقدر ہضم برابر پینا تمام عمرصحت کو قائم رکھنے کےعلاوہ مسہل دواؤں کے
ضرر کو رفع کرتا ہے اور جسم کی اصلی رطوبتوں کو محفوظ کرتا ہے، گائے کا دودھ جلد
بوڑھا ہونے کو روکتا ہے، بہترین دودھ وہ ہے جس کامزہ شیریں اور جو تندرست اور جواں
جانور کاہو دودھ دوھنے کے فوری بعد پینا چاہیے
رازی
جن بوڑھوں نے شہد خالص اور روٹی اپنی غذابنالی ہے اور اس میں کوئی چیز نہیں ملاتے
انکی صحت ہمیشہ براقرار رہتی ہے
حکیم بو بثوش
جو شخص شہد خالص کو تھوڑا جوش دے کر برابر کھاتا رہے اس کی عمر یقینا دراز ہو
گی،مگر اس کی عادت آہستہ آہستہ ڈالنی چاہیے
سویدی
بادام کا کھانا جوہر دماغ کا محافظ اور اعضاء کی اصلی رطوبتوں کا نگہبان ہے
ابن زہر
شریف ترین اعضاء آنکھیں ہیں اگر ان پر تازہ گلاب کے پتوں کا لیپ کیا جائے تو
آنکھوں کی صحت براقرقر رہتی ہے
موسی بن میمون
اگر کوئی شخص ہر مہینہ چار بار اریرسا کا جوشاندہ اس کی خوراک کے مطابق پیا کرے
تو اس کے بدن کی صحت اور قوت محفوظ رہتی ہے
بقراط
جس پانی میں مصطگی کو جوش دیا گیا ہو اس کے پینے سے معدہ و جگر کی بیماریوں
سے آدمی محفوظ رہتا ہے اور تخم خربوزہ نیم کوب کر کے پانی میںجوش دیا جائے اور
اس کا پا نی پیا جائے تو گردہ مثانہ کی پتھری اور ریگ سے انسان محفوظ رہتا ہے
جالینوس
زیادہ بھوک سے جس کی صحت خراب ہو گئی ہو اس کی اصلاح بہت اسان ہے لیکن زیادہ
کھانے کی وجہ سے جس کی صحت بگڑ گئی ہو اس کا علاج بہت دشوار ہے گوشت جب
تک خوب اچھی طرح پک نہ جائے اسے نہ کھائیں اور لقمہ کو جب تک خوب اچھی طرح
چبا نہ لیں نہ نگلیں،جس غذا کو دانت مشکل سے چبا سکیں اس کاہضم کرنا معدہ کیلیے بھی
دشوارہوتا ہے غذا کی مقدار ہمیشہ درمیانی ہونی چا ہیے، زیادہ کھانے سے معدہ میں خرابی
پیدا ہو جاتی ہے اور معدہ کی حرارت سرد پڑجا تی ہے اس کے علاوہ جسم میں کمزوری پیٹ
میں ریاح اور چہرہ میں زردی پیدا ہو جاتی ہے معتدل مقدار میں غذا کھانے سے دل کو فرحت
جسم کو صحت اور حافظہ میں ترقی ہوتی ہے
افلا طون
جو شخص دو اخروٹوں کا مغز اور تین عدد انجیر کو تھوڑی مقدار میں سفوف برگ سداب کے
ساتھ ملا کر کھائے تو اس روز وہ زہر کے اثر سے محفوظ رہے گا
ارسطو
کھرا اور دھنیا سبز برابراستعمال کرنا جسم کے پٹھوں کی طاقت کو کمزور کر دیتا ہے
مروان بن زہر
سینہ اورپھیپھڑے کی بیماریوں کےعلاوہ باقی تمام بیماریوں میں چھینکیں بہترین علامت ہیں
کیونکہ اس سے مادہ پختگی اور دماغ کی قوت دافعہ کی بہتری ظاہر ہو تی ہے
ابن ابی صادق
ایک دوا دو دواؤں کے مرکب سے اور دو دواؤں کا مرکب تین دواؤں کے مرکب سے بہتر ہے
بہرحال تھوڑی دواؤں کی تر کیب،زیادہ دواؤں کی ترکیب سے بہتر ہے