شہوانی خیالات کی بھرمار
ہروقت شہوانی خیالات میں غرق رہنے سے دماغ میں شہوانی تصورات قوت پکڑلیتے ہیں
جس کی وجہ سے قوائے شہوانی میں ہجا نی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے جسکا بلاواسطہ اثر
مبادی اعضاءپر وارد ہوتاہے اور دوران خون کاعمل تیزہوجاتا ہے اور ردعمل میں اعصاب
متاثر ہونے سے عضوخاص کی رگوں میں کشادگی کی وجہ سے خون کا رُخ اعضائے تناسلی
کی جانب بڑھ جاتاہے اور یوں عضوخاص میںخون کی آمد کے ساتھ ہی انتشار کاعمل شروع
ہوجاتاہے تب حشفہ کے اعصاب اس ردعمل سے متاثر ہوتے ہیں اور یہ اثرات برائے راست
دماغ اور حرام مغز تک پہنچ جاتے ہیں یوں دماغی دنیا میں شہوانی خیالات کی بھرمار سے
قوائے شہوانی کو مدد مل جاتی ہے اور پھر انتشار مکمل ہو جاتا ہے انتشار چونکہ محرک منی
ہے اس لئے اگر خیالات کارخ نہ بدلا جائے تو منی کا اخراج ناگزیر ہوجاتاہے اور اس فعل کے
ہونے سے اعضائے تناسل میں کمزوری واقع ہوجاتی ہے