صحت مند رہنے کے لیے ان کا استعمال ضروری ہےانسان ہوں یا دودھ پلانے والے دوسرے جاندار…. ان کے بچے لگتا ہے بھوکے پیدا ہوتے ہیںوہ اپنی پہلی ہی چیخ میں ”دودھ“ کا مطالبہ کرتے ہیں‘ جب تک قدرت کا یہ عطیہ‘ ایک مکمل غذا اورسب سے زیادہ زود اثر ٹانک ان کے حلق سے نہیں اترتا وہ بے قرار اور بے چین رہتے ہیں۔

دودھ میں غذائی اجزائ

دودھ میں غذائی اجزاءاس مناسبت سے ہیں۔ دودھ میں پانی کا تناسب ٨٩ فیصد‘ روغنی اجزأ ٥ فیصد‘ شکر تین سے چار فیصد گوشت پیدا کرنے والے اجزأ ٥ ٣ فیصد بھینس کے دودھ میں ”روغنی اجزائ“ زیادہ اور بکری کے دودھ میں معدنی نمکیات زیادہ ہوتے ہیں’ گائے کے دودھ میں چکنائی کم ہوتی ہے۔

تحقیق بتاتی ہے کہ ایک لیٹر دودھ اپنی غذائیت میں ایک کلو گوشت کے برابر ہوتا ہے‘ حالانکہ دودھ کی فی لیٹر قیمت گوشت کی قیمت کا ایک چوتھائی ہوتی ہے۔

٭ دودھ بچوں‘ جوانوں‘ دماغی کام کرنے والوں اور سخت محنت کرنے والوں کے لیے اکسیر ہے۔

٭ بیماری سے صحت یاب ہونے والوں کے لیے مفید ٹانک ہے۔

٭ حاملہ خواتین کے لیے ایک خوش ذائقہ اور زود ہضم غذا کا کام کرتا ہے۔

٭ میعادی بخار‘ سل‘ دق کی روک تھام اور ہڈیوں میں کیلشیم پیدا کرتا ہے اور خون بڑھانے کے لیے کار آمد ہوتا ہے۔

دودھ کا مزاج گرم تر ہے‘ یہ قبض کشا‘ پسینہ آور پیشاب کے ذریعہ بدن کا زہر خارج کرتا ہے‘ دودھ پینے والوں کی عمر بڑھتی ہے اور بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں۔ دودھ بدن میں رطوبت پیدا کرتا ہے‘ دودھ زود ہضم ہے اور دل جگر‘ معدہ آنتوں‘ چربی‘ غدود اور ہڈیوں کی گرمی اور خشکی دور کرتا ہے۔

تبخیر اور گیس

تبخیر اور گیس کے مریض جن کا پیٹ بڑھ جاتا ہے ہاتھ پیر سوجاتے ہیں اور کمزوری کی وجہ سے جلد تھکن پیدا ہوجاتی ہے اور پانی منہ میں بھر آتا ہے ان کا علاج یہ ہے کہ ایک پائو دودھ میں دو کھجوریں‘ چھ ماشہ بادیان (سونف) ایک عدد بڑی الائچی صبح کے وقت ناشتہ کے طور پر استعمال کریں اور شام کو چائے کی جگہ بھی یہ استعمال کریں۔

دودھ ہر وقت پیا جاسکتا ہے۔ دن کے کسی حصے میں اس کے پینے کی ممانعت نہیں‘ دودھ ہمیشہ گھونٹ گھونٹ کرکے پینا چاہیے۔ اس سے آکسیجن ملتی ہے اور دودھ جلد ہضم ہوجاتا ہے۔ جو لوگ سوتے وقت دودھ پیتے ہیں انہیں اس میں فرحت اور لذت حاصل ہوتی ہے۔ ایک تندرست جسم میں دودھ دو گھنٹوں کے اندر اندر ہضم ہوجاتا ہے۔

دودھ کی طرح دہی بھی جسم کی پرورش کرنے والے اجزاءسے بھرپور ایک مکمل غذا ہے‘ دودھ صدیوں سے ایک مکمل غذا تسلیم کیا جارہا ہے۔

دہی کا رواج

دودھ سے دہی بنانے کا رواج تین ہزار سال قبل مسیح قدیم مصریوں میں شروع ہوا تاریخ بتاتی ہے کہ فراعنہ مصر کے دستر خوان پردہی ایک عمدہ غذا کے طور پر رکھا جاتا تھا‘ پھر ایران‘ روس‘ عرب‘ بلقانی ریاستیں اور متحدہ ہندوستان میں صدیوں سے دہی غذا کا ایک اہم جزو تصور ہوتا آیا ہے۔

سب جانتے ہیں کہ دہی میں خمیرا اٹھانے والے بیکٹریا دودھ میں بے حد تبدیلیاں پیدا کرتے ہیں‘ دہی اور چھاچھ کی ترشی میں تیزابیت یعنی ٹیڑک ایسڈ برابر مقدار میں موجود ہوتا ہے جو آنتوں کے مضر صحت جراثیم دور کرکے غذا کو ہضم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔

چھاچھ جب ہضم ہونے لگتی ہے تو اس کی حرارت جسم کی حرارت سے ملنے کے بعد بدن کی پرورش کرنے والے جراثیم پیدا کرتی ہے‘ یہ غیر مرئی جراثیم غذائی نالی میں دو اقسام کی گیس بناتے ہیں‘ اس میں پہلی قسم کے گیس کے اثر سے معدہ غذا جذب کرکے اور زیادہ سرائیت کرنے کی طاقت حاصل کرتا ہے۔

دوسری گیس آنتوں کو جذب و ہضم غذا کے لیے آمادہ کرتی ہے اس سے جگر اور گردے ہلکے پھلکے رہتے ہیں۔ قبض دور ہوتا ہے اور بخارات اور گیس نہیں بن پاتے اس طرح دہی اور چھاچھ ایک ایسے ملین کا کام کرتے ہیں جس کے استعمال سے فضلات آنتوں سے باآسانی نکل جاتے ہیں‘ یونانی طب میں چھاچھ معدہ جگر اور خون کی بیماریوں میں دوا بن کر صحت عطا کرتی ہے‘ پیچش‘ بدہضمی اور دستوں کے علاج میں دہی بطور غذا تجویز کرکے عمدہ نتائج حاصل ہوتے ہیں۔

دہی کا ایک اہم فائدہ یہ ہے کہ اس سے بہت بڑی مقدار میں وٹامن بی حاصل ہوتا ہے۔ روزانہ چھاچھ کا استعمال حیاتین بی کی کمی اعصابی کمزوری‘ دل کی عادی بیماریوں اور قبض کا گھریلو علاج ہے‘ دہی کا تیزابی مادہ دماغ کو بھی جِلا دیتا ہے اور تازگی بڑھا کر غصہ کو روکتا ہے‘ اس کا فعل غذا کو ہضم کرکے بھوک لگاتا ہے۔

بچوں کے دانت

شیر خوار بچوں کے دانت نکالنے کے زمانے میں بدہضمی اور دست روکنے کے علاوہ کم ترش چھاچھ سے بچوں کو مطلوبہ کیلشیم کی مقدار بھی حاصل ہوتی ہے‘ غذائی مواد کم ہونے کی وجہ سے مکھن نکلی ہوئی چھاچھ موٹاپے کا عمدہ علاج ہے۔ نازک معدے والے افراد جن کو بھوک کی حالت میں درد محسوس ہونے لگتا ہے وہ لوگ اگر چھاچھ میں شکر یا شہد ملا کر پئیں تو افاقہ ہوتا ہے۔

کچی ترکاریاں

کچی ترکاری مثلا گاجر‘ مولی‘ چقندر‘ ٹماٹر‘ پیاز‘ دھنیا‘ پودینہ اور پھلوں میں کیلا‘ سیب اور امرود کاٹ کر چھاچھ میں ملا کر دستر خوان پر رکھیں ایک خوش ذائقہ ڈش کا کام دے گی۔ تجربے سے ثابت ہوا ہے کہ ایک پائو دہی آدھ سیر گوشت کے برابر طاقت رکھتی ہے‘ کمزور لوگوں کو دہی کا استعمال آہستہ آہستہ بڑھانا چاہیے۔

نزلہ زکام

نزلہ زکام میں دہی میں شکر کھانڈ یا شہد ملا کر استعمال کرنا چاہیے‘ تبخیر اور گیس والے دہی میں نمک اور کالی مرچ ملا کر استعمال کریں تو زیادہ بہتر ہوگا‘ دائمی قبض والے چھے ماشے کشمش یا منقیٰ ملا کر استعمال کریں تو زیادہ بہتر ہے۔

جن لوگوں کو جلدی سردی لگ جاتی ہے انہیں دودھ میں تین ماشے سے چھے ماشے ادرک یا پسی ہوئی سونٹھ ملا کر کھلائی جائے تو زیادہ بہتر ہوگا۔

Leave a Reply

WordPress › Error

There has been a critical error on this website.

Learn more about troubleshooting WordPress.