Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

دس سال کی عمر تک بستر الگ کر دیئے جائیں

بچہ جب دس سال کا ہو جائے تو اس کا بستر الگ کر دیا جائے اور ہر بچے کو الگ الگ چارپائی پر سلایا جائے دس سال کی عمر کو پہنچنے کے بعد بھی اگر ایک سے زیادہ بچے ایک بستر پر سوتے رہیں‌ گے تو وہ جنسی حوالے سے کسی پریشانی میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔ بڑے بچے چھوٹوں‌ کو جنسی حوالے سے ہراساں کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے
مروا أولادکم بالصلاة وھم أبناء سبع سنین واضربوھم علیھا وھم أبناء عشر سنین وفرقوا بینھم في المضاجع (ابوداؤد)
ترجمہ
جب بچے 7 سال کے ہو جائیں‌ تو انہیں کی نماز پڑھنے کی ترغیب دو اور جب وہ 10 سال کے ہو جائیں‌ تو نماز نہ پڑھنے کی صورت میں‌ ان پر سختی کرو اور 10 سال کی عمر میں ان کے بستر الگ الگ کر دو۔چنانچہ بچوں‌ کو قبل از بلوغت جنسی اعضاء کی طرف مائل ہونے سے بچانے اور چھوٹے بچوں‌ کو بڑے بچوں‌ کا آلہ کار بننے سے محفوظ‌ رکھنے کے لئے ان کے بستر الگ کر دینا سنت نبوی سے ثابت ہے

بچوں سے غلط بیانی سے کام نہ لیا جائے۔

عموما بچوں‌ کو اس معصوم سوال کا جواب غلط دیا جاتا ہے۔ سکول میں بچے اس بات کو آپس میں ڈسکس کرتے ہیں۔ چونکہ ہر بچے کو اس کے والدین نے الگ فلسفہ سمجھایا ہوتا ہے، اس لئے کوئی کہتا ہے کہ بچہ مانگنے والی دے گئی ہے، تو کوئی کہتا ہے کہ آسمان سے آیا ہے، غرض ہر کسی کا الگ جواب ہوتا ہے۔چھوٹے معصوم بچے جب اپنے دوستوں‌ سے اتنے سارے مختلف جوابات سنتے ہیں‌ تو وہ اپنے دوستوں کے علاوہ اپنے والدین کے بارے میں‌ بھی شکوک و شبہات کا شکار ہو جاتے ہیں۔
جب بڑے درست نہیں بتاتے تو بچہ سمجھتا ہے کہ یقینا یہ کوئی عیب والی بات ہے، تبھی کسی کو بھی اس کے والدین نے درست نہیں بتائیں۔ پھر جب بڑا ہونے پر حقیقت آشکار ہوتی ہے تو وہ اپنے والدین کو مجرم اور جھوٹے گردانتا ہے۔ اور یوں چھوٹی سی بات پر اس کے دل میں اس کے والدین کا مقام کھٹک جاتا ہے۔
اس کا حل
اگر بچوں سے کہا جائے کہ نوزائیدہ بچہ اپنی ماں‌ کے پیٹ سے نکلا ہے تو نہ صرف یہ بات درست ہو گی بلکہ بچہ اس سے مطمئن بھی ہو جائے گا۔

رہی بات یہ کہ وہ ماں‌ کے پیٹ میں‌ داخل کیسے ہوا؟ تو اس کا جواب اس حدیث مبارکہ سے اخذ کیا جا سکتا ہے کہ جب حمل کی مدت 120 دن ہو جاتی ہے تو اللہ تعالی ایک فرشتے کو بھیجتا ہے کہ وہ اس میں روح‌ پھونکے۔

جب ہم بچے کو یہ جواب دیں گے کہ اللہ تعالی نے جب کسی کو بچہ دینا ہوتا ہے تو وہ ایک فرشتہ بھیجتا ہے، جو ماں‌ کے پیٹ پر پھونک مارتا ہے، کچھ مدت کے بعد وہ بچہ ماں‌ کے پیٹ سے باہر نکل آتا ہے تو یہ بات نہ صرف یہ کہ بچے کو مطمئن کر دے گی، بلکہ جھوٹ نہ ہونے کی بناء پر پائیدار بھی ہو گی۔ اس سے بچوں‌ میں اپنے والدین کے لئے اعتماد بڑھے گا اور وہ خواہ مخواہ کے شکوک و شبہات کا شکار نہیں‌ ہوں‌ گے۔

مثبت جنسی تعلیم کی ضرورت و اہمیت کے پیش نظر

ضرورت و اہمیت – اگر مثبت طریقے سے جنسی تعلیم نہیں‌ ملے گی تو لوگ – مغربی ذرائع سے منفی جنسی تعلیم حاصل کریں گے، جو یقیناً ہمارے معاشرے کے لئے تباہ کن ثابت ہوگا۔مغربی ذرائع سے منفی جنسی تعلیم حاصل کریں گے، جو یقیناً ہمارے معاشرے کے لئے تباہ کن ثابت ہوگا۔

مثبت جنسی تعلیم کی ضرورت و اہمیت کے پیش نظر واضح ہو کہ اگر لوگوں کو مثبت طریقے سے جنسی تعلیم نہیں ‌ملے گی تو وہ مغربی ذرائع سے جنس بارے منفی علم حاصل کریں گے، جو یقیناً ہمارے معاشرے کے لئے تباہ کن ثابت ہوگا۔ مغربی ذرائع سے میسر علم نہ صرف ہماری آنے والی نسلوں کو اخلاقی دیوالیہ پن کی طرف لے جا رہا ہے بلکہ نوعمر بچوں کی جسمانی و نفسیاتی صحت پر بھی نہایت برے اثرات مرتب کر رہا ہے۔
انٹرنیٹ کی عام دستیابی کے بعد سے پاکستان میں نوجوان طبقہ سفلی جذبات کو بھڑکانے والی ایسی ویب سائٹس تک بآسانی پہنچ جاتا ہے، جہاں مرد اور عورتیں‌ ننگے ہو کر جنسی عمل کرتے دکھائی دیتے ہیں اور دیکھنے والوں‌کو جنسی ملاپ کے نئے نئے طریقے سکھاتے ہیں۔

مغربی ذرائع سے حاصل ہونے والا جنسی علم ہمارے بچوں کو وقت سے پہلے بالغ کر رہا ہے۔ بچے کم عمری میں ہی ایسی جنسی معلومات حاصل کر چکے ہوتے ہیں، جن کے حوالے سے والدین تصور بھی نہیں‌کر سکتے۔ وہ جنسی معلومات صرف معلومات کی حد تک نہیں‌ ہوتیں‌ بلکہ میٹرک کی عمر کے بچے تجربات کرتے ہوئے بہت سے جنسی مراحل سے بھی گزر جاتے ہیں۔

بے شمار بچے اپنے دوستوں‌کے ساتھ جنسی تعلق پیدا کر لیتے ہیں اور نسبتا شرم و حیاء والے بچوں کو خودلذتی کی عادت پڑ جاتی ہے، جو نہ صرف ان کی صحت پر اثر انداز ہوتی ہے بلکہ وہ نفسیاتی طور پر خود کو مجرم گرداننے لگتے ہیں۔

ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کر لینا چاہیئے کہ یہ سب کچھ مثبت جنسی تعلیم کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ اگر ہم مثبت جنسی تعلیم کا انتظام کریں تو بچوں‌ کو جنسی بے راہ روی سے بچانے میں‌ مؤثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔

اگر مثبت طریقے سے جنسی تعلیم نہیں‌ ملے گی تو

ضرورت و اہمیت – اگر مثبت طریقے سے جنسی تعلیم نہیں‌ ملے گی تو لوگ – جنس بارے جائز و ناجائز کا علم نہ ہونے کے باعث نادانستگی میں شریعت کی حدود پار کرتے رہیں گے۔جنس بارے جائز و ناجائز کا علم نہ ہونے کے باعث نادانستگی میں شریعت کی حدود پار کرتے رہیں گے۔

یہ ایک بڑی کھلی حقیقت ہے کہ اگر لوگوں کو مثبت طریقے سے جنسی تعلیم نہیں ملے گی تو وہ جنس کے حوالے سے جائز و ناجائز کا علم نہ ہونے کے باعث نادانستگی میں اسلامی شریعت کی حدود پار کرتے رہیں گے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ مغربی ذرائع ابلاغ کے زیراثر لوگ ایسے بہت سے جنسی طریقے اپنا چکے ہیں، جو شرعی طور پر مکروہ بلکہ حرام ہیں۔
خاص طور پر انٹرنیٹ کے فروغ کے بعد سے میاں بیوی کے درمیان مباشرت کے بہت سے غیرشرعی طریقے رائج ہو چکے ہیں، جن کی بڑی وجہ مثبت جنسی تعلیم کی عدم دستیابی ہے، جس کی وجہ سے لوگ یہ نہیں‌جانتے کہ جنسی اعضاء کو کن طریقوں ‌سے استعمال کرنا جائز ہے اور کون کون سے طریقے اختیار کرنا اسلامی نکتہ نظر سے ممنوع ہیں۔

ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کر لینا چاہیئے کہ یہ سب کچھ مثبت جنسی تعلیم کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ اگر معاشرے میں مثبت جنسی تعلیم کا انتظام کیا جائے تو لوگ جنسی ملاپ کے طریقے جاننے کے لئے مغربی ذرائع ابلاغ کی بجائے اسلامی ذرائع پر انحصار کر سکیں گے اور ان میں سے بے شمار لوگ شریعت کی حدود پار کرنے سے رک جائیں گے۔

عضو مخصوص -PENIS

عضو مخصوص – PENIS

عضو مخصوص کی لمبائی سے متعلقہ بہت سی بے بنیاد باتوں پر لوگ یقین رکھتے ہیں اس سلسلے میں سائنسی انکشافات نے واضح کر دیا ہے کہ نارمل جنسی ملاپ کیلئے عضو مخصوص بحالت انتشار ساڑھے چار انچ سے پانچ انچ تک لمبا ہو تو مکمل مردانگی کا ثبوت ہے اگر عضو کی سختی اور شہوت کی کیفیت تسلی بخش ہے تو مرد دنیا کی کسی بھی نارمل عورت کو مطمئن کر سکتا ہے
تازہ ترین میڈیکل رپورٹ کے مطابق امریکہ کی ایک خاتون ڈاکٹر نے واضح کیا ہے کہ نسوانی عضو مخصوص کا وہ حصہ جو جنسی لذت سے خاص تعلق رکھتا ہے اور جس کا عورت کی تسلی و تشفی سے بھی تعلق ہوتا ہے اس کا طول اور عمق (لمبائی اور گہرائی) ڈھائی انچ ہوتا ہے لہذا مرد کے عضو مخصوص کا طول اتنا ضرور ہونا چاہئے
غیر قدرتی ذرائع ”جلق و اغلام وغیرہ سے عضو مخصوص کی قدرتی نشوونما رک گئی ہو تو قدیم نسخوں سے جدید اختراعات کر کے تیار کئے گئے طلاؤں تکمید ٹکور اور دیگر ادویہ سے اس نشوونما کو قدرتی نشوونما کے مطابق بڑھایا جا سکتا ہے علاوہ ازیں دیگر خرابیاں مثلاً سستی لاغری کجی ٹیڑھا پن رگوں کا ابھرنا وغیرہ بھی ختم ہو سکتی ہیں

موٹاپا،اس سے متعلق بیماریاں اور وزن کم کرنے کے طریقے

موٹاپا کنٹرول کرنے کیلئے، بہترین ڈائٹ چارٹ
موٹاپا ایک بیماری ہے جسکی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، جس میں طرز زندگی اور جینیات سب سے اہم ہیں نیشنل ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن اگزیمینیشن سروے کی پہلی رپورٹ کے مطابق 20 سے 28 سال کی عمر کے لوگوں میں موٹاپے کی شرح بہت زیادہ تھی جبکہ یہی بڑھ کےکے سروے  93 فیصد  ہو گئی 2 سے 5 سال کی عمر کے بچوں میں یہ شرح 5٪ تھی جو بڑھ کر9٪ ہوگئی جبکہ 6 سے 11 برس کے بچوں میں یہ شرح 5،6  ٪ سے بڑھکر 18۔8٪ ہو گئی موٹاپے کی وجہ سے بہت سی بیماریوں کے لاحق ہونے کا خدشہ بھی ہوتا ہے  جن میں انجماد خون،دوسرے درجے کی شوگر اور نیند میں حبس دم کی بیماریاں سب سے زیادہ ہیں۔اہم بات یہ ہے کہ یہ سب جانتے ہوئے بھی موٹاپے کے مریض کے لیے وزن کم کرنا مشکل ہوتا ہے جسکی وجہ قوت ارادی کی کمی ہے، ذیل میں کچھ تھیراپیز اور طریقہ کار درج کیے جا رہے ہیں جنھیں استعمال کرکے نہ صرف وزن کم کیا جا سکتا ہے بلکہ قوت ارادی بھی مضبوط ہوگی
سب سے پہلے اپنے کھانے کے اوقات مقرر کر لیں
دن میں 12  سے 18 گلاس پانی پیئں
اگر بھوک کھانے کے اوقات کے علاوہ محسوس ہو تو اپنے انگوٹھے کے اوپری حصے کو 10 منٹ تک مساج کریں، دونوں ہاتھوں پر، انشااللہ بھوک کا احساس ختم ہو جائےگا
صبح نہار منہ اسپغول کی بھوسی دو چائے کے چمچے ایک گلاس پانی مٰیں ڈال کر پیئں، یہ نہ صرف پیٹ اور انتڑیوں کی صفائی کے لیے مفید ہے بلکہ اس سے چہرے کی جلد بھی شفاف اور چمکدار ہو جائےگی
کم از کم آدھا گھنٹا تیز واک کریں یا کوئی سی بھی اسٹئیر کلائمبر ایک گھنٹا استعمال کریں
لقمے کو چبا چبا کر کھا ئیں
پہلا، ڈایئٹ پروگرام
ناشتہ : ایک ابلا ہوا انڈا اور بغیر شکر کے چائے۔اگر ضرورت محسوس ہو تو کینو یا سیب بھی لے سکتے ہیںگیارہ بجے دن : اگر بھوک محسوس ہو تو کھیرا،ککڑی،ٹماٹر یا ایک کیلا بھی لے سکتے ہیں

دوپہر کا کھانا : کسی بھی سبزی کا سوپ۔اگر چکن شامل کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں لیکن لال گوشت بلکل بھی نہیں

چار بجے شام : کوئی بھی موسمی پھل پپیتا،امرود ،سیب یا گاجر ،آلو بخارہ لے سکتے ہیں بغیر شکر کی چائے بھی لے سکتے ہیں

آٹھ بجے رات : اب چونکہ اگلی صبح تک کچھ نہیں کھانا ہے اسلیے ایک کپ ابلے ہو ئے چاول ،کچی سبزی کے ساتھ لے سکتے ہیں
یہ پروگرام صرف تین دن کے لیے ہے

چوتھے اور پانچویں دن دوپہر کے کھانے میں سوپ کی جگہ سلاد کے اوپر لیموں چھڑک کر لے سکتے ہیں

پانچویں دن رات کے کھانے میں ابلی ہوئی چکن ،یا ہلکے شوربے کے ساتھ ایک چپاتی لے سکتے ہیں

دو دن کے وقفے سے یہ پروگرام پھر دہرایا جا سکتا ہے لیکن بیچ کے دو دنوں میں غذائی بد احتیاطی سے پرہیز کریں

دوسرا، ڈایئٹ پروگرام

یہ بنانا ڈایئٹ پروگرام ہے اسمیں کیلے اور دودھ کے سوا کچھ نہیں کھانا ہے لیکن پانی اور اسپغول کی بھوسی کا استعمال پہلے کی طرح ہی رکھیں
صبح کے ناشتے میں 2 کیلے اور ایک گلاس اسکم ملک لیں
دوپہر کے کھانے میں 2 کیلے اور ایک گلاس اسکم ملک لیں
رات کے کھانے میں بھی 2 کیلے اور ایک گلاس اسکم ملک لیں

یہ پروگرام تین ہفتے تک جاری رکھ سکتے ہیں

تیسرا، ڈایئٹ پروگرام

یہ کیبج سوپ ڈایئٹ ہے،سوپ کی ترکیب ہے

چھ بڑی ہری پیاز
دو ہری مرچیں
ایک یا دو ٹماٹر
تین گاجریں
ایک پیالہ مشرومز
تھوڑی سی اجوائن
آدھی پتہ گوبھی درمیانے سائز کی
دو چکن کیوبز
حسب ذائقہ نمک،مرچ ،سیاہ مرچ وغیرہ استعمال کریں

ترکیب : تمام چیزوں کو بائٹ سائز میں کاٹ لیں۔ایک پین میں ڈال کر ہلکی آنچ پر رکھیں سبزیاں پانی چھوڑ دیں تو اسمیں بارہ کپ پانی ڈال کی ہلکی آنچ پر دو گھنٹے تک پکنے دیں
یاد رکھیں کے یہ پلان صرف 7 دن کے لیے ہے دو ہفتے کے وقفے کے ساتھ
پہلا دن : (پھل )تمام قسم کے پھل کھایئں سوائے کیلے کے اور سوپ لیں مشروبات میں کروندے کا رس،بغیر شکر کی چائے اور پانی پی سکتے ہیں
دوسرا دن : (سبزیاں)تمام قسم کی کچی،پکی ہوئی یا ابلی ہوئی سبزیاں کھایئں۔کوشش کریں کہ خشک بینز،مٹر اور اناج نہ کھا ئیں سوپ کے ساتھ سب قسم کی سبزیاں لیں رات کے کھانے میں ابلا ہوا آلو لیں لیکن اور کوئی سبزی نہ لیں
تیسرا دن : تیسرے دن سبزیاں ،فروٹ اور سوپ لیں
چوتھا دن : کیلے اور اسکم ملک؛پورے دن میں آٹھ کیلے اسکم ملک کے ساتھ لیں۔سوپ کے ساتھ
پانچواں دن : گوشت اور ٹماٹر؛دس سے بیس اونس گوشت اور چھ تازہ ٹماٹر چھ سے آٹھ گلاس پانی پیئں تاکہ یورک ایسڈ جسم سے نکل جائے ایک بار سوپ ضرور لیں اس دن بھی ابلی ہوئی مرغی بھی لے سکتے ہیں یا مچھلی  لیکن دونوں کو ساتھ نا لیں
چھٹا دن : گوشت اور سبزیاں  اس دن گوشت اور سبزیاں کھایئں 2 یا 3 قتلے گوشت کے بھی لے سکتے ہیں ہری سبزیوں کے ساتھ دن میں ایک بار سوپ ضرور لیں
ساتواں دن : براؤن رائس،بغیر شکر کے جوسس اور سبزیاں دن مٰیں ایک بار ضرور سوپ پیئں

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

Read More

جنسی تعلیم سے آگاہی بھی نہا یت ضروری ہے

جنسی تعلیم سے آگاہی بھی نہا یت ضروری ہے

ہما رے دینِ حنیف نے نو جوا نو ں کے لیے بہت عنا یت و مہر بانی بر تی ہے کیونکہ عمر کا یہ حصہ بے بدل ، بے مثل اور بے اہمیت کا حامل ہو تاہے، تا ہم نو جوان شا دی سے قبل آدھا اور مستقبل قریب کا مکمل فرو ہو تا ہے۔ دینِ متین نے والدین کو یو ں سکھلا یا ہے کہ پہلے سا ت سال بچے کے ساتھ دل لگی اور گپ شپ میں گزاریں۔ با قی سات سال تک اس کی تربیت میں بیدار رہیں، پھر بعد میں اسکے ساتھ بھائی ، دوست اور مستقل آدمی جیسا معاملہ رکھیں
قرآن مجید نے بھی نو جوانو ں کے لیے ایک مشعل روشن فرمائی کہ اسے دیکھ کر روشنی حاصل کریں اور اپنی منزل کی راہیں متعین کر سکیں ، مگر عصر حاضر جو کہ سائنس ، کمپیو ٹر ، انٹرنیٹ ، الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کا دور ہے ، ان سے آج کی نوجوان نسل جہا ں کئی سہو لیا ت حاصل کر رہی ہے وہا ں کئی مسائل سے نبر د آزما بھی ہے جن میں سے جنسی مسائل اور امراض بالخصوص قابل ذکر ہیں، اخبا را ت ، رسائل اور درو دیوار پر جنسی ادویات کی تشہیر نما یا ں نظرآتی ہے ۔ یہ سب کیا ہے؟ یہ سب کیو ں ہے ؟ ان تما م با تو ں کے جوا ب کی بجائے ہم سب سے پہلے علم جنسیات کے پس منظر پر غور کرتے ہیں، علم جنسیات مثبت اور منفی میں فر ق کیا ہے ؟ سب سے پہلے ہم جنسی تا ریخ پر نظر ڈالتے ہیں

جنسی تا ریخ
جتنی انسانی تا ریخ قدیم ہے اتنی ہی جنسی تا ریخ بھی، جنسی خوا ہش زمانہ قدیم کے غیر مہذب اور وحشی انسان میں بھی مو جو د تھی اور آج کے مہذب انسان میں بھی بدرجہ اتم مو جو د ہے، بھوک اور پیا س کی طر ح جنسی خوا ہشا ت کا پیدا ہو نا فطری امر ہے، انسان کی بنیا دی ضروریا ت جن میں روٹی کپڑا اور مکان شامل ہیں با لکل اسی طر ح جنسی خوا ہشات کا پیدا ہو نا اور جا ئز طریقہ سے تسکین و تکمیل اشد ضروری ہے، یہ خواہش جانور اور پرندے بھی رکھتے ہیں، جنس مخالف سے ملا پ کی خواہش ہر انسان کے ضمیر میں شامل ہو تی ہے،اس کی شدت کے پیش نظر کہا جا سکتا ہے کہ انسان کا دم پہلے نکلتا ہے اور خوا ہش بعد میں دم توڑتی ہے

جنسی تعلیم
جنسی تا ریخ کے ساتھ ساتھ جنسی تعلیم سے آگاہی بھی نہا یت ضروری ہے،  جنسی تعلیم کی مثبت اندا ز میں جتنی ضرورت عصر حاضر میں ہے شا ید اتنی ضرورت ما ضی بعید میں نہ تھی

علم جنسیا ت
(Sexology) کو ہمیشہ غلط معانی اور منفی انداز میں پیش کیا گیا ہے  1939 میں اوٹا وہ یونیورسٹی میں جنسی تعلیم کا پہلا تجر بہ چر چ میر ج پریشن کو رس کی صورت میں کیا گیا جو 100 شادی شدہ جوڑو ں کو تعلیمی طور پر پڑھا یا اور سمجھا یا گیا اور یہ تجر بہ انتہا ئی کا میا ب اور مفید ثابت ہو ا، اس کو رس کی بدولت طلا ق کی شر ح میں 15 فی صد کمی ہوئی
جنسی تعلیم کے سلسلہ میں ایک ہند و مصنف کی کتا ب، وات سائن ، کا م شاستر، یا ، کام سو تر، ہے جس میں جنسی معلوما ت کے ساتھ ساتھ اس دو ر کے روسا ءاور امراءکی عیاشیوں کا بڑی تفصیل سے ذکر ہے ۔ اس کے علا وہ ہندو ﺅ ں کی تہذیب و تمدن او راعلیٰ طبقہ کی ذہنی پستی کے اصول تحریر ہیں، جبکہ اس کے مقابلے میں جنسیا ت سے متعلق جو کتب با زار میں دستیا ب ہیں ان میں حقیقی علمی موا د کم اور فضولیا ت و لغویا ت زیادہ پڑھنے کو ملتی ہیں، ان کتب میں پریم شا ستر ، گر بھ شاستر ، سہاگ رات اور دیگر ایسے ہی ناموں سے ملتی جلتی ہیں، ایسی کتب بینی کے بعد آج کی نوجو ان نسل کا ذہن مثبت ہو گا یا منفی ،کسی فر د ِ وا حد سے پو چھنے اور کہنے کی ضرورت نہیں ہے
ایسی تحریریں پڑھنے کے بعد نو جو ان نسل کے ذہن منفی رجحانات کی طر ف ما ئل ہو جاتے ہیں اور جنسی طو فا ن اٹھنے شروع ہو جا تے ہیں یہی وجہ ہے کہ آج کی نسل گمراہی اور اخلاقی پستی میں گر تی جا رہی ہے
ایسے محر کا ت بعدمیں کئی معا شر تی ، معا شی ، خانگی اور اخلا قی برائیو ں کو جنم دیتے ہیں جن کی وجہ سے گنا ہ اور جرائم سر زد ہو رہے ہیں، وہ نو جو ان نسل جس نے آگے چل کر ملک کی باگ دوڑ سنبھال کر ملک کو تر قی کی شا ہرا ہ پر گا مزن کر نا ہے ، وہ ایسے حالا ت میں اپنی منزل سے بھی غافل ہیں
ہما ری نسل کو ایسی کتب کی بجائے ، قرآن حکیم، سے راہنمائی لینی چاہیے، علا وہ ازیں علما ءکرام نے بھی اس مو ضو ع پر کئی کتب تحریر فرمائی ہیں جو نہ صرف نو جوان نسل بلکہ ہر عمر کے افراد کے لیے اتنی ہی اہمیت کی حامل ہیں

جنسی امرا ض کے اسباب اور مسائل
پہلے زمانے میں بڑھا پا وقت پر آتا تھا، اب اتنی تر قی اور وسائل ہونے کے با و جو د جوانی میں بڑھا پے کے آثار کیو ں ؟ اس کے اسباب درج ذیل ہیں
(1) اسلامی تعلیما ت سے رو گردانی (2 ) غذا کا عدم تواز ن (مزاج ، عمر اور مر ض کے غیر موا فق ) (3) حفظا ن صحت کے اصولو ں سے عدم واقفیت (4) علم جنسیا ت سے آگا ہی کا نہ ہو نا (5) ورزش کی کمی (6 ) نیند کی کمی (7) بے جا اور گو نا گوں مصروفیت (8) دماغی امرا ض ( خو ف ، وہم ، احساس کمتری ، ذہنی تنا ﺅ اور دبا ﺅ وغیر ہ) (9) طویل بخاروں کا ہو نا ( ملیریا ، ٹائیفائیڈ ، تپ دق وغیرہ) (10) امراض خبیثہ ( آتشک ، سو زاک ) (11) ایلو پیتھی ادویا ت کابکثرت استعمال (12) منشیا ت ( افیو ن ، چر س ، ہیروئن ، بھنگ اور شرا ب وغیرہ) (13 ) دوائیو ں کا بغیر مشورہ کے استعمال (14)ٹی وی ، وی سی آر ، ڈ ش، کیبل ، سی ڈی اور سینما بینی (15) بازاری اور  فاحشہ عورتو ں سے راہ رسم یعنی میل ملاپ (16 ) برے لو گو ں کی صحبت (17)مخلو ط طر زِ تعلیم (18 ) شا دی میں تا خیر (19 ) عرصہ درا ز تک سائیکل اور گھڑ سواری (20 ) مو سم گرما میں تیز دھوپ میں زیا دہ دیر رہنا یا کا م کرنا (21 ) بے پر دگی (22) سگریٹ ، پانی اور بیڑی کا استعمال (23 ) بد نگاہی

خود اختیا ری علا ج
جنسی مسائل اور امراض کے سلسلہ میں ادویا تی علا ج کے ساتھ ساتھ اگر خو د اختیا ری علاج بھی کیا جا ئے تو ” سونے پہ سہا گہ “ والا مقولہ سچ ثابت ہو تا دکھا ئی دے گا، مندرجہ ذیل چند مفید تدا بیر اختیا ر کرنے سے کا فی افاقہ ہو گا
(1) نما زپنجگانہ کا اہتمام کیا جائے (2 ) قرآن مجید کو با ترجمہ اور غور و فکر سے پڑھنے کے ساتھ ساتھ عمل بھی کیا جا ئے (3) درود شریف اور ذکرِ الہٰی کی تسبیحات کو معمول بنایا جا ئے (4) حفظان صحت کے اصولو ں کو اپنا یا جا ئے (5) نا خالص اور با زا ری غذاﺅ ں سے پرہیز کیا جائے (6) مو سم اور مزاج کے موا فق غذا استعمال کی جائے (7 ) موسمی پھل اور سبزیا ں استعمال کی جائیں (8) اپنی عمر، مو سم اور جسمانی سا خت کے اعتبا ر سے اور ڈاکٹر کی ہدایت کے مطا بق ورزش کو معمول بنا یا جائے (9) شادی بروقت کی جائے (10) مو سم سر ما میں خوشگوار دھوپ میں  کیا جائے (11) موسم سر ما میں جسم خصو صاً گر دن ، کمر اور ران کی اطرا ف میں تیل کی ما لش کی جا ئے (12) مو سم گرما میں کمر اور گر دن کو دھوپ کی تپش سے بچا یا جائے (13) عطا ئیو ں ، جو گیو ں اور فٹ پا تھیو ں کی بجائے قابل اور مستند معا لجین سے علا ج کرو ایا جا ئے (14) صحت کے متعلق اپنے ذاتی معا لج سے گا ہے بگا ہے مشورہ کیاجائے (15) اخلا ق سوز اور ہیجا نی محرکا ت کی حوصلہ شکنی کی جائے (16) اخلا ق پر ور عادات اپنائی جائیں (17) اچھی صحت اور اچھے اخلا ق کے مالک احبا ب سے تعلقات استوار کئے جائیں

فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا اس سلسلہ میں کیا فرمان ہے، آئیے دیکھتے ہیں کہ کیا یہ ہما ری نوجوان نسل کے لیے راہنما اصول ثابت ہو تا ہے
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرما تے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا مر د و زن کی نظریں ابلیس کے تیر وں میں سے زہر آلو د تیر ہیں

نصیحت
جنسی جذبے کا خما ر شرا ب سے زیا دہ ہو لنا ک ہے۔ ایسی ہو لنا کیو ں سے بچا جائے اور ایسی لذت اور خوا ہش سے باز رہا جائے ، جس کا انجام عذاب اور شر مندگی پر ختم ہو۔آنکھوں سے نفسانیت کی پٹی کھو ل دی جائے تا کہ سعادت، بدبختی میں نہ بدل جائے، انہیں نہیں معلوم کہ غلبہ شہوت کی اسیری کی وجہ سے وہ کتنے ہی دینی اور دنیا وی فضا ئل سے محروم ہو کر غلاظتو ں میں الجھ کر مبتلا ِمرض اور گنا ہ ہو تے جا رہے ہیں، چہرو ں سے شگفتگی اور نورانیت کا فور ہو رہی ہے آج کی نو جوان نسل کی اصلا ح اور نصیحت کے لیے اتنا ہی کافی ہے حضرت یو سف علیہ السلام گنا ہ سے رکے ، صبر کیا ، اس ایک گھڑی کے مجا ہدہ نے انہیں کتنا عظیم مر تبہ دیا آج ابلیس کے تیر و ں کی ہر طر ف بو چھاڑ ہے بے پر دگی کی صور ت میں ہمیںاس سے بچنا چا ہیے اور دوسروں کو بچانا چاہیے اسی میں نوجوان نسل کی بھلائی ، بہتری اور جنسی و جسمانی صحت کی برقراری پنہا ں ہے
یوں کہنا بہتر ہو گا کہ اچھی صحت اور اچھے صحت مند ما حول اور اچھے اخلا قی ما حول ہی کی بدولت اچھی جنسی و جسمانی قوت اور خو ش و خرم زندگی کا حصول ممکن ہے
اگر علم جنسیا ت سے آج کی نو جو ان نسل کو مثبت اندا زمیں بہرہ ور کر دیا جائے تو ان بد اعتدالیو ں کا سد باب جو ایک خواب ہے ، حقیقت بن سکتا ہے

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

بانجھ پن کا استغفار سے علاج

بانجھ پن کا استغفار سے علاج
حضرت سیدنا امام حسن رضی اللہ تعالٰی عنہ ایک مرتبہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کے پاس تشریف لے گئے تو آپ سے حضرت امیر معاویہ کے ایک ملازم نے کہا کہ میں ایک مالدار آدمی ہوں مگر میرے ہاں کوئی اولاد نہیں ہے۔ کوئی ایسی چیز بتائیے کہ اللہ تعالٰی مجھے اولاد عطا فرمائے۔ آپ نے فرمایا، استغفار پڑھا کرو۔ اس نے استغفار کی اور اتنی کثرت سے کی کہ روزانہ سات سو مرتبہ استغفار پڑھنے لگا۔ اس کی برکت سے اللہ تعالٰی نے اسے دس بیٹے عطا فرمائے۔ -خزائن العرفان حاشیہ
سورۃ ہود۔ آیت  52بانجھ پن کے تحت سیدنا شہزادہ شیر خدا حضرت امام حسن رضی اللہ تعالٰی عنہ سے اس جگہ کوئی خاص دعائے استغفار منقول نہ ہے۔ اس لئے ذیل میں وہ دعائے استغفار درج کی جاتی ہے جس کے متعلق وحی ترجمان سے سیدالاستغفار یعنی تمام استغفاروں کا سردار ارشاد ہوا۔ حضرت شداد بن اوس رضی اللہ تعالٰی عنہ تاجدار مدینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، سب استغفاروں کا سردار یہ استغفار ہے کہ انسان یوں کہے۔ اَللٰھُمَ اَنتَ رَبِی لاَ اِلٰہَ اِلاَ اَنتَ خَلَقتَنِی وَاَنَا عَبدُکَ وَاَنَا عَلٰی عَھدِکَ وَوَعَدِکَ مَا استَطَعتُ اَ عُوذُ مِن شَرِ مَا صَنَعتُ اَبُوءَ لَکَ بِنِعتِکَ عَلٰی وَ اَبُوُء بِذَنبِی فَاغفِرلِی فَانَہ لاَ یَغفِرُ الذُنُوبَ اِلاَ اَنتَ۔ تاجدار انبیاء صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے اس استغفار کو صدق دل سے دن میں پڑھا۔ وہ اگر اس روز شام سے پہلے مر گیا تو جنتی ہے اور جس نے رات کو اسے صدق دل سے پڑھا اور صبح ہونے سے پہلے مر گیا تو جنتی ہے۔  -صحیح بخاری شریف-

موٹاپے کا حیرت انگیز علاج

موٹاپے کا حیرت انگیز علاج

جس طرح کینسر جدید دور کا ایک خطرناک اور مہلک مرض ہے۔ اسی طرح موٹاپا بھی اس دور کا ایک لا علاج اور اگر لاعلاج نہیں تو عسیر العلاج مرض ضروری ہے۔ اس ضمن میں یورپ کے سلمنگ سنٹر جو کہ اب پاکستان کے تمام شہروں میں رواج پا چکے ہیں یہ سنٹر ورزشوں کے ساتھ ساتھ کھانے کی ادویات بھی استعمال کراتے ہیں جس سے انسان موٹاپے میں کم لیکن امراض کا گڑھ بن جاتا ہے۔ لیکن جب تک یہ طریقہ استعمال کرتا ہے تندرست رہتا ہے اور جب یہ طریقہ چھوڑ دیتا ہے بیماری پھر غالب ہو جاتی ہے۔

مشاہداتی زندگی میں ایسے مریض کو ایک نہیں ہزاروں کی تعداد میں دیکھنے کا موقع ملا ہے جو بہت زیادہ فربہ اور موٹے تھے۔ علاج کے طور پر ورزش اور کچھ کھانے کی ادویات استعمال کیں اور اس بات سے وہ خود حیران ہوئے اور ان کو دیکھنے والے بھی کہ جب انہوں نے وہ دوا استعمال کی تو لاجواب فائدہ نمودار ہوا لیکن کچھ عرصے بعد واپس اسی کیفیت میں آگئے۔ ذیل میں ایک ایسا کم خرچ اور سہل الحصول اور بالا نشین نسخہ پیش ہے امید ہے کہ آپ اس کی قدر فرمائیں گے۔
نسخہ : لاکھ عمدہ 50 گرام، زیرہ سیاہ 50 گرام، کلونجی 50 گرام
تمام ادویات کو کوٹ پیس کر سفوف تیار کریں اور ایک گرام سائز کے کیپسول بھرلیں   ایک کیپسول ایک وقت میں پانی کے ہمراہ کھانے سے قبل دن میں دوبار استعمال کریں۔ انشاءاللہ یقینی فوائد نمودار ہوں گے ایک بہت ہی زیادہ موٹی خاتون نے جو کہ اب چلنے پھرنے سے بھی عاجز آچکی تھی۔ جب یہی نسخہ استعمال کیا چونکہ ہر علاج سے تنگ تھی اور لئے یہ نسخہ مستقل استعمال کیا اور استعمال کرنے کے بعد جب اپنا وزن کیا تو سترہ پاؤنڈ وزن صرف ڈیڑھ ماہ کے عرصے کے دوران کم ہوا