Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

فاحشہ یا حیض والی عورت سے جماع

فاحشہ یا حیض والی عورت سے جماع کرنے کے سبب اگر سرعت انزال کی شکایت ہو
تو:علامات پیشاب کا سرخ جلن سے آنا ،منی اور مثانہ میں ہمیشہ گرمی محسوس ہونا
منی کے نکلتے وقت عضوخاص کو گرمی محسوس ہونا اس کی علامات ہے

پھل آم سے تیارہونے والی دوائیں

پھل آم سے تیارہونے والی دوائیں
قدرت نے جتنے بھی پھل عطا فرمائے ہیں طب و صحت
آم سے تیارہونے والی دوائیں
قدرت نے جتنے بھی پھل عطا فرمائے ہیں یہ موسمی تقاضے پورا کرنے کی صلاحیتوں سے مالا مال ہیں ، اس طرح آم موسم گرما کا پھل ہے اور موسم گرما میں دھوپ میں باہر نکلنے سے لو لگ جاتی ہے ، لو لگنے کی صورت میں شدید بخار ہو جاتا ہے ، آنکھیں سرخ ہو جاتی ہیں ، لو کے اثر کو ختم کرنے کے لیے کچا آم گرم راکھ میں دبا دیں ، نرم ہونے پر نکال لیں ، اس کا رس لے کر ٹھنڈے پانی میں چینی کے ساتھ ملا کر استعمال کرائیں ، لو لگنے کی صورت میں تریاق کا کام دے گا۔ آم کے پتے ، چھال ، گوند ، پھل اور تخم سب دوا کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ آم کا اچار جس قدر پرانا ہو اس کا تیل گنج کے مقام پر لگائیں بال چر میں بھی فائدہ ہو گا۔
 آم کے درخت کی پتلی ڈالی کی لکڑی سے روزانہ بطور مسواک کرنے سے منہ کی بدبو جاتی رہے گی۔
 آم کے بور کا سفوف روزانہ نہار منہ چینی کے ساتھ استعمال کریں ، مرض جریان میں مفید ہے۔
 جن لوگوں کو پیشاب رکنے کی شکایت ہو آم کی جڑ کا چھلکا برگ شیشم ایک ایک تولہ لے کر ایک کلو پانی میں جوش دیں ، جب پانی تیسرا حصہ رہ جائے تو ٹھنڈا کر کے چینی ملا کر پی لیں ، پیشاب کھل کر آئے گا ، ذیابیطس کے مرض میں آم کے پتے جو خود بخود جھڑ کر گر جائیں سائے میں خشک کر کے سفوف بنا لیں ، صبح و شام دو دو ماشہ پانی سے استعمال کرنے سے چند دنوں میں فائدہ ہوتا ہے۔
نکسیر کی صورت میں آم کے پھولوں کو سائے میں خشک کر کے سفوف بنا لیں اور بطرز نسوار ناک میں لینے سے خون بند ہو جاتا ہے۔
جن لوگوں کے بال سفید ہوں ، آم کے پتے اور شاخیں خشک کر کے سفوف بنا لیں ، روزانہ تین ماشہ یہ سفوف استعمال کیا کریں۔ کھانسی ، دمہ اور سینے کے امراض میں مبتلا لوگ آم کے نرم تازہ پتوں کا جوشاندہ ارنڈی کے درخت کی چھال اور سیاہ زیرے کے سفوف کے ساتھ استعمال کریں۔
 آم کی چھال قابض ہوتی ہے اور اندرونی جھلیوں پر نمایاں اثر کرتی ہے۔ اس لیے سیلان الرحم ( لیکوریا ) آنتوں اور رحم کی ریزش ، پیچش ، خونی بواسیر کے لیے بہترین دوا خیال کی جاتی ہے۔ ان امراض میں چھال کا سفوف یا تازہ چھال کا رس نکال کر اسے انڈے کی سفیدی یا گوند کے ساتھ دیا جاتا ہے۔
چھال کا رس چونے کے پانی کے ساتھ سوزاک میں ایک تیر بہدف دوا سمجھی جاتی ہے۔ تازہ چھال کا رس مرض آتشک کا بہترین علاج ہے۔ چھال سے نکلا ہوا گوند تلووں پر لگایا جاتا ہے۔ تیل اور عرق لیموں کے ساتھ بنایا ہوا مرہم خارش اور دوسرے امراض جلد میں استعمال کرایا جاتا ہے۔
 آم کا کچا پھل ( کیری ) ترش اور مسہل ہونے کے علاوہ اسکربوط ( مرض اسکروی ) کو ختم کرتا ہے۔
 کیری کے چھلکے کو گھری میں تل کر شکر ملا کر کھانے سے کثرت حیض میں فائدہ ہوتا ہے۔ یہ چھلکا مستوی اور قابض ہوتا ہے۔ آم کی گٹھلی کی گری قابض ہوتی ہے چونکہ اس میں بکثرت گیلک ایسڈ ہوتا ہے اس لیے پرانی پیچش اسہال ، بواسیر اور لیکوریا میں مفید ہے۔ پیچش میں آنووں کو روکنے کے لیے گری کا سفوف دہی کے ساتھ دیا جاتا ہے۔ نکسیر بند کرنے کے لیے گری کا رس ناک میں ٹپکایا جاتا ہے۔
 دستوں کی شکایت میں آم کی گٹھلی کا مغز فائدہ مند ہوتا ہے۔ خاص طور پر پرانی گٹھلی زیادہ مفید ہے۔ اسے باریک پیس کر تین گرام کی مقدار پانی کے ساتھ کھانے سے دست رک جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ خواتین کے مخصوص ایام میں خون زیادہ جاری ہو یا خونی بواسیر کی زیادتی سے روز بروز کمزوری بڑھ رہی ہو تو اس کے کھلانے سے شکایت رفع ہو جاتی ہے۔
ایک عجیب کرشمہ
جب آم کے درخت میں پھول آئیں اور وہ خوشبو دینے لگےں تو انہیں توڑ کر دونوں ہتھیلیوں میں اچھی طرح ملیں ، جب ملتے ملتے پھول ختم ہو جائیں تو مزید پھول لے کر ملیں ، تقریبا ایک گھنٹہ تک آم کے پھولوں کو ہتھیلیوں پر ملیں ، اس کے تین چار گھنٹے بعد پانی سے ہاتھ نہ دھوئیں ، ایسا کرنے سے ہاتھ میں ایک حیرت انگیز تاثیر پیدا ہو گی جو کرشمہ سے کم نہیں ہے۔ جس جگہ بچھو بھڑ وغیرہ کاٹے محض اس جگہ ہاتھ رکھنے سے فوراً درد اور جلن موقوف ہو جاتی ہے اور ہاتھوں میں یہ تاثیر ایک سال تک رہتی ہے۔

سبز پتّوں والی سبزیاں اور ساگ دونوں

سبز پتّوں والی سبزیاں اور ساگ دونوںEat Your Greens

 

 

 

 

 

 

سرسوں کا ساگ ۔انسان ، سبز پتّوں والی سبزیاں اور ساگ دونوں کا ساتھ بہت پرانا ہے ان کی غذائی اہمیت کے باوجود آج بعض لوگ ساگ کو معمولی درجے کی غذا سمجھتے ہیں ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ زندگی کی بنیاد انہی ساگوں اور سبزیوں پر قائم ہے ۔ قدرت ان ہی کے ذریعے زندگی کی تعمیر کے لیئے ضروری اجزاء تیار کرتی ہے ان کے بغیر زندگی زیادہ دیر تک صحت مند بنیادوں پر استوار نہیں رہ سکتی ہے ۔ دودھ جسے ہم اعلٰی درجے کی غذا سمجھتے ہیں انہی ساگوں اور سبزیوں کا دوسرا روپ ہے ۔ سائنسی اعتبار سے ساگ میں ، کیلشیئم ، سوڈیم ، کلورین ، فاسفورس ، فولاد ، پروٹین ( جسم کو نشونما دینے والے اجزاء ) اور وٹامن اے ، بی اور ای کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں ۔ ساگ کے بارے میں یہ بات یاد رکھنے کے قابل ہے کہ ساگ اور دودھ بڑی حد تک ایک دوسرے کا بدل ہو سکتے ہیں اور ساگ جسم میں بڑی حد تک دودھ کی کمی پورا کرسکتے ہیں ۔بچّوں کی نشونما اور پرورش میں بھی ساگ سے بہت مدد ملتی ہے اور اگر بچّوں میں بچپن ہی سے ساگ اور سبزیوں کے کھانے کی رغبت پیدا کی جائے تو یہ عادت زندگی بھر انہیں بہت سی بیماریوں اور مشکلات سے محفوظ رکھ سکتی ہے  ذیل میں ساگ کی کچھ اقسام اور ان کے طبّی اور سائنسی خواص و فوائد سے آگاہ کیا گیا ہے ۔

سرسوں کا ساگ

طبّی سائنس کی جدید تحیقیق کے مطابق سرسوں کے پتّوں کے ساگ میں حیاتین ب ، کیلشیئم اور لوہے کے علاوہ گندھک بھی پوئی جاتی ہے ۔اس کی غذائیت گوشت کے برابر ہے ۔ یہ ساگ خون کے زہریلےمادّوں کو ختم کرکے خون صاف کرتا ہے ۔ اطباء نے سرسوں کے ساگ ، مکئی کی روٹی اور مکھن کو ایک عمدہ غذا قرار دیا ہے ۔ دار چینی ، بڑی الائچی ، کالا زیرہ پیس کر ساگ کے اوپر چھڑک کر کھانے سے گیس یا پیٹ میں مروڑ کی تکلیف نہیں ہوتی ، حکماء کے مطابق سرسوں کا ساگ اپنی تاثیر کے لحاظ سے گرم خشک ، قبض کشا اور پیشاب آور ہے ۔اس کے استعمال سے پیٹ کے کیڑے ہلاک ہوجاتے ہیں اور بھوک بڑھ جاتی ہے ۔

بتھوے کا ساگ

بتھوا مشہور ساگ ہے ۔ اطباء کے مطابق اس کی تاثیر سرد ہے ۔ گرم مزاج والوں کے لیئے خاص طور پر مفید ہے ۔بتھوے میں وہ تمام غذائی اجزء پائے جاتے ہیں جو صحت اور توانائی کے لیئے ناگزیر ہیں ۔یہ قبض کشا ہوتا ہے ، سینے اور حلق کو نرم کرتا ہے ، گرمی کو دور کرتا ہے ، پیاس بجھاتا ہے اور حلق کے ورم کے لیئے بھی مفید ہے ۔اس کے بیج بھی دوا کے طور پر استعمال ہوتے ہیں اور اس کے تمام خواص بتھوا کے ساگ کے مطابق ہیں ۔حکماء اور اطباء کے مطابق برص کے مرض میں روزآنہ دن میں چار یا مرتبہ بتھوے کے پتّوں کا رس سفید دانوں پر لگائیں اور بتھوے کا ساگ یا بجھیا بنا کر کھائیں ۔دو ماہ کے استعمال انشاء اللہ برص کے داغ دور ہو جائیں گے ۔ بتھوے کو اگر چقندر کے ساتھ پکائیں تو اس کی اصلاح ہوجاتی ہے ۔ بتھوے کا ساگ معدے اور آنتوں کو طاقت بخشتا ہے ۔ جگر اور تلّی کے امراض میں مفید ہے ۔ہر قسم کی پتھری اور پیشاب کی جملہ بیماریوں میں اکسیر کی حیثیت رکھتا ہے ۔

خرفے کا ساگ ۔

اسے قلفے کا ساگ بھی کہتے ہیں ۔ جتنے بھی ساگ ہیں سب میں حیاتین اور معدنی نمک پائے جاتے ہیں ۔ان کی غذائیت کے پیشِ نظر اپنے اپنے موسم میں سب ہی غذا کے طور پر استعمال کرنے چاہئیں ، خرفہ یا قلفہ نمکین ساگ ہے ۔ معدے اور جگر کی گرمی کو دور کرتا ہے ۔ اس کے استعمال سے پیاس کی شدّت کم ہوتی ہے ۔ اس لیئے ذیابطیس کے مریضوں کے لیئے بے حد مفید ہے ۔ اسے پکانے کے مختلف طریقے ہیں ۔مثلاً اسے گوشت کے ساتھ پکانے سے اس میں دال کے فوائد بھی شامل ہوجاتے ہیں ۔ جن لوگوں کو کھٹائی پسند ہوتی ہے وہ اس میں ٹماٹر یا امچور ڈالتے ہیں ۔ قلفہ روٹی اور چاول دونوں کے ساتھ مزہ دیتا ہے ۔ بعض لوگ اسے باریک کتر کر نمک مرچ ملا کر گندم کے آٹے یا بیسن میں ملا کر روٹی پکا کر کھاتے ہیں ۔ خرفے کے بیج صفرا کو تسکین دیتے ہیں ۔ تپ صفراوی میں پیاس بجھاتے ہیں ۔ معدے کی گرمی اور گرمی کے سر درد کے لیئے مفید ہیں ۔ جگر کی گرمی کو کم کرتے ہیں ۔ خرفے کا ساگ کھانے کے بعد تھوڑا سا گُڑ کھانا مفید ہے ۔

مکو کا ساگ ۔

مکو کا ساگ اہم طبّی خواص سے مالا مال ہے ۔ اس کے پتّوں کو کوٹ کر ان میں پانی ملا کر جگر ، معدہ ، آنتوں ، گردوں ، پتّے اور رحم کی سوجن دور کرنے کے لیئے صدیوں سے استعمال کیا جا رہا ہے ۔ اطباء کے مطابق جب جگر بڑھ جائے ، پیٹ پھول جائے اور اس سے اپھارہ ہونے لگے تو مکو کا ساگ پکا کر اس میں نمک کی جگہ نوشادر ملا کر چند دن سے چند ہفتوں تک کھانے سے پیشاب کے راستے جسم کا فالتو پانی نکل جاتا ہے ۔ ورم دور ہوجاتا ہے ۔ جگر اور گردوں کی خرابی میں بدن پھول جاتا ہے اور ہاتھ پاؤں پر ورم آجاتا ہے تو ایسے میں چند دن مکو کے ساگ کے استعمال سے یہ تکلیف دور ہوجاتی ہے ۔ خونی بواسیر ، پتھری اور کھانسی میں بھی یہ ساگ صحت بخش ہے قبض کشا اور پیشاب آور ہے ۔ یرقان کے مرض میں اس کا استعمال شفا یابی کا عمدہ نسخہ ہے ، ہچکی اور قے کو روکتا ہے ۔گردوں کے تمام امراض میں خصوصیت سے مفید ہے ۔

سوئے کا ساگ ۔

سویا سونف کی طرح کاشت کیا جاتا ہے ۔اطباء نے اسے گیس تحلیل کرنے والی سبزی قرار دیا ہے ۔ صدیوں سے یہ اسی غرض سے استعمال ہورہا ہے ۔ بے خوابی کی شکایت میں اس کے سبز پتّے تکیے کے نیچے رکھنے کا رواج عام ہے ۔ اطباء کے مطابق جب پیٹ میں درد رہنے لگے ، معدہ غذا کو پوری طرح ہضم نہ کرسکے ۔ طبعیت بوجھل اور پیٹ خراب ہو تو سویا اور پودینے کے ہم وزن پتّوں کا پانی شکر ملا کر دودھ کے ساتھ پینے سے دودھ بھی ہضم ہو جاتا ہے اور پیٹ بھی ہلکا ہوجاتا ہے ۔گردے اور مثانے کی پتھری اور پیشاب کی تمام بیماریوں میں سویا ایک نعمت اور شفا بخش ہے ۔ سوئے کا ایک آسان استعمال یہ ہے کہ آپ روزآنہ اپنے دسترخوان کے سلاد میں اس کی چند پتیاں شامل کر لیا کریں ۔یہ ہاضمے کے لیئے مفید ثابت ہوگا ۔ سویا جسم میں بادی اور اس سے پیدا ہونے والی متعدد بیماریوں کا بھی موثر علاج ہے ۔

پالک کا ساگ ۔
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
یہ سب سے زیادہ استعمال ہونے والا ساگ ہے ۔اس میں حیاتین الف اور لوہا وافر مقدار میں پایا جاتا ہے ۔ طبّی سائنس کی جدید تحقیق کی رو سے 100 گرام پکے ہوئے پالک میں 23 حرارے ، 3 گرام پروٹین ، 4 گرام نشاستہ ، اور 2 گرام غذائی ریشہ ہوتا ہے ۔ پالک زود ہضم اور پیشاب آور ہے اور اس کی تاثیر سرد ہے ۔ معدے کی سوزش ، جگر کی گرمی کو دور کرتا ہے ۔ دماغ کی خشکی سے نجات کے لیئے مفید اور آزمودہ ہے ۔ غذائی ریشے کی خاصی مقدار کی وجہ سے قبض کشا بھی ہے ۔ اس کی مضرت کی اصلاح دارچینی سے ہوجاتی ہے ۔جو بچّے مٹی یا کوئلہ کھاتے ہیں ، پیٹ بڑھا ہوا ہوتا ہے اور ضدّی ہوتے ہیں ، انہیں پالک ، میتھی ، بند گوبھی اور شلغم زیادہ کھلائیں ۔ اس سے ان کا نظامِ ہضم درست ہوگا اور جسم میں طاقت آئے گی ۔پالک کے بیج دوا کے طور پر پیشاب لانے اور معدہ کی سوزش کو دور کرنے کے لیئے استعمال ہوتے ہیں پیاس کو بھی تسکین دیتے ہیں ۔ جن لوگوں کو دائمی قبض کی شکایت رہتی ہو انہیں پالک کا باقاعدہ استعمال کرنا چاہیئے ، اطباء کے مطابق پتھری ، یرقان ، مالیخولیا اور گرمی کے بخار میں بھی پالک کا استعمال فائدہ بخش ہے ۔غذائی ماہرین تحقیق کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ چونکہ پالک میں فولاد اور کیلشیئم کی مقدار قدرے زائد ہوتی ہے لہٰذا یہ خون بڑھاتا ہے اور جگر کو تقویت دیتا ہے ۔کیلشیئم ہڈیوں کی ساخت کو مضبوط ، سخت اور پائیدار بناتا ہے ۔جن لوگوں کے جسم میں خون کی کمی ہو وہ اسے ضرور استعمال کریں ۔ مجرب اور بہترین قدرتی نسخہ ہے ۔

میتھی ۔

میتھی میں تمام حیاتین ملی جلی شکل میں کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں ۔یہ غذائیت سے بھرپور ساگ ہے ۔ اس کے زرد رنگ کے بیج میتھی دانہ کہلاتے ہیں ۔اس کا مزاج گرم تر ہے ۔قدرت نے اس کے بیجوں میں حیاتین کوٹ کوٹ کر بھر دیا ہے ۔ بیجوں میں پروٹین گوشت کے برابر مقدار میں شامل ہیں ۔ اطباء کہتے ہیں کہ میتھی موٹاپا پیدا کرتی ہے ۔موٹا ہونے کے خواہشمند افراد کے لیئے حکیم حضرات تجویز کرتے ہیں کہ ایک پاؤ میتھی اور دو پاؤ منقٰی اچھی طرح پیس کر ایک ایک تولے کے لڈو بنا لیں روزآنہ ایک لڈو استعمال کرنے سے خاطر خواہ فائدہ ہوگا ۔ میتھی جسم کے فاسد مادّوں کو خارج کرتی ہے ۔کیونکہ اس کا ذائقہ تلخ ہوتا ہے ، میتھی دانہ کا استعمال تقریباً ہر اچار میں ہوتا ہے ۔یہ خون صاف کرتی ہے ، پھوڑے پھنسیوں سے بچاتی ہے ، چہرے کی رنگت نکھارنے میں بہت مفید ثابت ہوتی ہے ۔میتھی کا سالن غذائیت کے لحاظ سے ہر طبقے کے افراد کے لیئے بہت مفید ہے ۔

چولائی ۔

چولائی کے ساگ کو خود رو ساگ بھی کہا جاتا ہے ۔اس کی دو اقسام بہت ہی عام ہیں ۔ان میں سے ایک قسم سرخ چولائی اور دوسری سبز چولائی کہلاتی ہے ۔سبز چولائی تو نہایت عام ہے تاہم سرخ چولائی کا استعمال اطباء حضرات مریضوں کے مختلف امراض کا غذاؤں سے علاج کے دوران انہیں یہ کھانے میں تجویز کرتے ہیں ۔یہ ہاضمے اور خون صاف کرنے میں مفید سمجھی جاتی ہے ۔ چولائی کے استعمال کا شہروں میں عام رجحان نہیں ہے ۔تاہم یہ انسان کو صحت مند رکھنے کے لیئے قدرتی علاج بھی ہے ۔
الغرض پتّوں والی سبزیاں اور ساگ انسانی جسم کی نشونما ، صحت اور تندرستی کی بقاء کے لیئے ناگزیر ہیں ، اسی لیئے ہمیں چاہیئے کہ روزمرہ کی غذا میں ان قدرتی غذائی نعمتوں سے بقدر مناسب استفادہ کریں ۔ کسی بھی سبزی کو بطور دوا استعمال کرنے سے پہلے اپنے معالج سے مشورہ ضرور کریں

زائد سونے والی خواتین

نو-گھنٹے سے زائد سونے والی خواتین کی شریانیں
امریکی طبی تحقیق کے مطابق روزانہ 9 گھنٹے سے زیادہ سونے والی خواتین میں دماغی شریانیں پھٹنے کا عمل کم سونے والی خواتین کی نسبت تیز ہوتا ہے لیکن ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ضرورت سے کم نیند کے اثرات صحت کو متاثر کرتے ہیں اس لیے مناسب نیند لینا بہت ضروری ہے۔ امریکہ میں ماہرین کی ایک ٹیم نے 55 اور 80 سال کی عمر کی 93185 خواتین کا بغور مطالعاتی جائزہ لیا جسکے
دوران ماہرین نے ان خواتین میں دل کی بیماریاں اور شریانوں کے پھٹنے کی بیماری ایسچیمک سٹروک اور نیند کے دورانیہ میں تعلق پر تحقیق کی۔ ماہرین نے ان خواتین کی طرز زندگی، نیند کے اوقات ، افسردگی، خراٹے لینے اور کئی دوسری ضروری معلومات ان کے شرکاء سے حاصل کی تا کہ تحقیق میں مدد حاصل کی جا سکے۔ خبر رساں ادارے کے مطابق 7 سال کے عرصے میں ان میں سے 1167 خواتین دماغ کی شریان پھٹنے کی بیماری کا شکار ہوئین اور 7 گھنٹے تک نیند لینے والی خواتین کی نسبت 9 گھنٹے تک سونے والی خواتین میں یہ عارضہ 60 سے 70 فیصد تک زیادہ پایا گیا ہے۔

معدے کی تیزابیت دور کرنے والی دوائیں ہڈیوں کے لیے نقصان دہ

معدے کی تیزابیت پر قابو پانے کےلیے جو دوائیں عام طور پر تجویز کی جاتی ہیں، اگر ان کو طویل عرصے تک استعمال کیا جائے تو اس سے ہڈیاں کمزور ہوسکتی ہیں۔

جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں پنسلوانیا یونیورسٹی کے ریسرچرز کی شائع شدہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ میں جن مریضوں نے “پروٹون پمپ انہی بیٹرز” دوائین ایک سال تک استعمال کی تھیں ان میں کولہے کے فریکچر کا امکان نمایاں طور پر بڑھا ہوا پایا گیا لہذا ڈاکٹروں کو اس قسم کی دوائیں تجویز کرتے وقت اس خطرے کو بھی پیش نظر رکھنا چاہیے۔

برطانیہ میں لاکھوں افراد معدے کی تیزابیت دور کرنے کے لیے “اومے پیرازول” قسم کی دوائیں استعمال کرتے ہیں جو براہ راست فارمیسی سے بھی خریدی جا سکتی ہیں جن کےلیے ڈاکٹری نسخے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اس سے پہلے بھی اس ضمن میں تحقیق کی جا چکی ہے جس سے معلوم ہوا تھا کہ اس قسم کی دوائیں جسم کو کیلشیم جذب کرنے کی صلاحیت سے محروم کر دیتی ہیں اور جسم میں کیلیشیم کا اتجذاب ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے ناگزیر ہے۔

مردانہ کمزوری کے علاج کا مکمل شادی کورس,only ,tag ,link ,page

مردانہ کمزوری کے علاج کا مکمل شادی کورس


Read More

No Comments مردوں،کے،امراض مخصوصہ،کیلیے، مختلف، دیسی، نسخہ جات , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , ,