Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

مختلف عوارض لاحق ہوسکتے ہیں

مختلف عوارض لاحق ہوسکتے ہیں
درج ذیل چیزیں ملا کر کھانے سے مختلف عوارض لاحق ہوسکتے ہیں۔
٭گوشت کے بعد شہد
٭ مچھلی کے بعد دودھ
٭ مچھلی کے بعد شہد
٭ دہی کے بعد مولی
٭ پنیر کے بعد مولی
٭ گوشت مرغ کے بعد مولی
٭ گھی کے بعد مساوی الوزن شہد
Read More

benefits of fig- انجیر سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں

benefits of fig-انجیر سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں
قرآن مجید میں انجیر کے بارے میں
انجیر کی افادیت
مفسرین کا خیال ہے کہ زمین پر انسان کی آمد کے بعد اس کی افادیت کے لئے سب سے پہلا درخت جو معرض وجود میں آیا، وہ انجیر کا تھا۔ اس کے استعمال کی بہترین صورت اسے خشک کرکے کھانا ہے۔قرآن مجید میں انجیر کے بارے میں ارشاد
قرآن مجید میں انجیر کا ذکر صرف ایک ہی جگہ آیا ہے مگر بھرپور ہے۔
والتین والزیتون ہ وطور سینین ہ وھذا البلد الامین ہ لقد خلقنا الانسان فی احسن تقویم ہ (التین: 4-1)
ترجمہ: “قسم ہے انجیر کی اور زیتون کی اور طورسینا کی اور اس دارالامن شہر کی کہ انسان کو ایک بہترین ترتیب سے تخلیق کیا گیا۔“حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالٰی عنہ روایت فرماتے ہیں کہ سفر کے دوران کی نمازوں میں نبی اکرم نور مجسم ایک رکعت میں سورہ التین ضرور تلاوت فرماتے تھے۔ تفسیری اشارات کے طور پر دیکھیں تو اللہ عزوجل نے انجیر کو اتنی اہمیت عطا فرمائی کہ اس کی قسم اردشاد فرمائی
جس کا واضح مطلب یہی ہے کہ اس کے فوائد کا کوئی شمار نہیں۔
انجیر کے بارے میں ارشادات نبوی
حضرت ابوالدرداء روایت فرماتے ہیں کہ نبی کی خدمت بابرکت میں کہیں سے انجیر سے بھرا ہوا تھال آیا۔ انہوں نے ہمیں فرمایا کہ “کھاؤ“۔ ہم نے اس میں سے کھایا اور پھر ارشاد فرمایا۔ “اگر کوئی کہے کہ کوئی پھل جنت سے زمین پر آ سکتا ہے تو میں کہوں گا کہ یہی وہ ہے کیونکہ بلاشبہ جنت کا میوہ ہے۔ اس میں سے کھاؤ کہ یہ بواسیر کو ختم کر دیتی ہے اور گنٹھیا (جوڑوں کا درد) میں مفید ہے۔
انجیر کو بطور پھل اللہ تعالٰی نے اہمیت دی اور نبی اکرم، رحمت دو عالم، سرور کائنات، نور مجسم اسے جنت سے آیا ہوا میوہ قرار دینے کے بعد ارشاد فرماتے ہیں کہ یہ بواسیر کو ختم کر دیتی ہے۔ علمی لحاظ سے یہ ایک بڑا اعلان ہے جو عام طور پر علم طب میں فاضل اطباء بڑی مشکل سے کرتے ہیں مگر جوڑوں کے درد میں اس کو صرف مفید قرار دیا، اس لئے یہ امور انجیر سے فوائد حاصل کرنے کے سلسلے میں پوری توجہ اور اہمیت کے طلبگار ہیں۔انجیر میں پائے جانے والے کیمیائی اجزاء
انجیر میں موجود کیمیائی اجزاء کا تناسب یوں ہے
لحمیات 5. 1
نشاستہ 0 . 15
حدت کے حرارے 66
سوڈیم 6. 24
پوٹاشیم 88. 2
کیلشیم 05. 8
مگنیشیم 2. 26
فولاد 18. 1 تانبہ 07. 0
فاسفورس 26
گندھک 9. 22
کلورین 1. 7
ایک سو گرام خشک انجیر میں عام کیمیائی اجزاء کا یہ تناسب اسے ایک قابل اعتماد غذا بنا دیتا ہے۔ اس میں کھجور کی طرح سوڈیم کی مقدار کم اور پوٹاشیم زیادہ ہے۔ ایک سو گرام کے جلنے سے حرارت 66 حرارے حاصل ہوتے ہیں۔ حراروں کی یہ مقدار عام خیال کی نفی کرتی ہے کہ کھجور یا انجیر تاثیر کے لحاظ سے گرم ہوتے ہیں۔ وٹامن الف۔ ج کافی مقدار میں موجود ہیں اور ب مرکب معمولی مقدار میں ہوتے ہیں۔طبی شعبہ کی تحقیقات کے مطابق یہ پرانی قبض، دمہ، کھانسی اور رنگ نکھارنے کے لئے مفید ہے۔ پرانی قبض کے لئے روزانہ پانچ دانے کھانے چاہئیں جبکہ موٹاپا کم کرنے کے لئے تین دانے بھی کافی ہیں۔ اطباء نے چیچک کے علاج میں بھی انجیر کا ذکر کیا ہے۔ چیچک یا دوسری متعدی بیماریوں میں انجیر چونکہ جسم کی قوت مدافعت بڑھاتی ہے اور سوزشوں کے ورم کو کرتی ہے۔ اس لئے سوزش خواہ کوئی بھی ہو، انجیر کے استعمال کا جواز موجود ہے۔

دماغ پر انجیر کے اثرات
افسنتین جو کا آٹا اور انجیر ملا کر کھانے سے متعدد دماغی امراض میں فائدہ ہوتا ہے۔ انجیر میں کیونکہ فاسفورس بھی پایا جاتا ہے اور فاسفورس چونکہ دماغ کی غذا ہے، اس لئے انجیر دماغ کو طاقت دیتا ہے۔ ضعف دماغ میں بادام کے ساتھ انجیر ملا کر کھانے سے چند دنوں میں دماغ کی کمزوری ختم ہو جاتی ہے اور یہ کم خرچ اور بالانشین نسخہ ہے۔ انجیر کیونکہ ہر قسم کے درد کے لئے مفید اور مؤثر ہے۔ اس لئے درد سر میں انجیر کو کھانا مفید اور مؤثر ہے۔

انجیر کے دانتوں پر اثرات
کیلشیم کیونکہ دانتوں کی غذا ہے، کیلشیم انجیر میں پایا جاتا ہے۔ اس لئے انجیر کو چبا چبا کر کھانے سے دانت مضبوط اور طاقتور ہوتے ہیں۔

دمہ اور کھانسی میں انجیر کے فوائد
قدرت کی عطا کردہ اس خاص نعمت یعنی انجیر میں نشاستہ بھی موجود ہے اور نشاستہ چونکہ سینہ کی اور حلق کی کھڑکھڑاہٹ کو دور کرتا ہے۔ اس لئے میتھی کے بیج، انجیر اور پانی کا پکا کر خوب گاڑھا کر لیں۔ اس میں شہد ملا کر کھانے سے کھانسی کی شدت میں کمی آجاتی ہے۔ انجیر کیونکہ مخرج بلغم ہے، اس لئے یہ دمہ میں مفید پائی جاتی ہے۔ دمہ میں چونکہ بلغم گاڑا ہوتا ہے، اس لئے حال ہی میں کیمیا دانوں نے اس میں ایک جوہر Bromelain دریافت کیا ہے جو بلغم کو پتلا کرکے نکالتا ہے اور التہابی سوزش کم کرتا ہے۔

انجیر میں غذا کو ہضم کرنے کی خصوصیت
غذا کو ہضم کرنے والے جوہروں کی تینوں اقسام یعنی نشاستہ کو ہضم کرنے والے لحمیات کو ہضم کرنے والے اور چکنائی کو ہضم کرنے والے اجزاء عمدہ تناسب میں پائے جاتے ہیں۔ اس میں ان اجزاء کی موجودگی انجیر کو ہر طرح کی خوارک کو ہضم کرنے کے لئے بہترین مددگار بنا دیتی ہے۔

انجیر سے جگر اور پتہ کی سوزش کا کامیاب علاج
انجیر چونکہ محلل اورام ہے۔ اس لئے جگر کا ورم اور سوزش میں بہت کامیابی سے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ جگر اور پتہ کو تمام غلیظ مواد سے صاف کرتی ہے۔ انجیر میں چونکہ فولاد بھی پایا جاتا ہے، اس لئے یہ جگر جو طاقت دیتی ہے اور خون صالح پیدا کرتی ہے۔

انجیر سے برص کا مکمل علاج
برص چونکہ بلغمی مرض ہے، اس لئے اس بیامری میں انجیر اندرونی اور بیرونی طور پر استعمال کی جاتی ہے۔
طب یونانی کے مشہور نسخہ سفوف برص کا خود عامل انجیر ہے۔ پوست انجیر کو عرق گلاب میں کھرل کرکے برص کے داغوں پر لگایا جاتا ہے اور آدھ چھٹانک انجیر اس کے ساتھ کھانے کو بھی دی جاتی ہے جس سے مرض ایک دو ماہ میں مکمل جاتا رہتا ہے

 

Read More

گل نیلوفر سے مختلف علاج ممکن ہیں


 

 

 

گل نیلوفر سے مختلف علاج ممکن ہیں
گل نیلو فر ایک خوبصورت پھول ہے۔ کچھ لوگ اسے کنول بھی کہتے ہیں۔ پانی کے اندر خاص طور پر کھڑے پانی میں، گہرے تالابوں‘ جھیلوں میں اس کا پودا ہوتا ہے۔اصل حالت میں اس کے پھول بہت خوبصورت اور دلرباہوتے ہیں۔ مرجھانے اور خشک ہونے پر اپنی دلربائی اور حسن کھو دیتے ہیں۔ ایک صاحب خشک کنول کے پھول کو اٹھا کر کہنے لگے لو جی لوگ بھی بے وقوف ہیں۔ کیا یہی کنول کا پھول ہے‘ لوگ جس کی تعریف کرتے ہیں؟ میں نے کہا کہ یہ خشک ہو کر اپنا حسن کھو چکا ہے لیکن اس کے وہ فائدے ہرگزضائع نہیں ہوئے جو اس کے بطور دوا استعمال میں پوشیدہ ہیں۔

درد سر دائمی

کنول درد سر کا علاج ہے۔ گرمیوں میں شدید درد ہوتا ہے یا گرم تلی ہوئی اشیاءکے کھانے سے زیادہ درد ہوتا ہے تو ایسے درد سر کو صفراوی درد کہتے ہیں۔نیلو فر اس کا بہترین علاج ہے۔ اس کا شربت پئیں یا پھول رات کو ایک کپ گرم پانی میں بھگو رکھیں۔ صبح مل چھان کر ہلکا میٹھا ملا کر پی لیں۔

درد شقیقہ

آدھے سر کا درد اگربائیں طرف ہو تو اس کا علاج نیلو فر سے کیا جائے تو کامیاب ہے۔ اس درد میں مریض کو بعض اوقات قے بھی ہو جاتی ہے اور مریض محسوس کرتا ہے کہ سورج نکلتے ہی درد شروع ہو جاتا ہے۔ جوں جوں سورج نکلتا ہے درد بڑھتا ہے حتیٰ کہ سورج جب غروب ہونے لگتا ہے تو درد کم ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ یہ درد اگر بائیں طرف ہو تو اس کا علاج ٹھنڈی چیزیں ہیں اور ان میں نیلو فر کو اولین حیثیت حاصل ہے۔

بے خوابی

جب تک ہم روحانی دنیا کے قریب تھے یہ مرض نہیں تھا جب سے ہم مادی دنیا کے قریب تر ہوئے ہیں اس مرض نے گھیر لیا ہے۔ پھر اس کے علاج کےلئے طرح طرح کی ادویات گولیاں انجکشن استعمال کئے جاتے ہیں۔ بعض اوقات بے خوابی کی وجہ دماغی پردوں کی خشکی ہوتی ہے اور مریض خواب آور گولیوں سے وقت گزارتا ہے لیکن یہ گولیاں وقتی طور پر تو فائدہ دیتی ہیں جبکہ خشکی مزید بڑھتی رہتی ہے۔ حتیٰ کہ یہ گولیاں بھی بے اثر ہو جاتی ہیں۔ پھر مریض اس سے زیادہ طاقت ور گولیاں استعمال کرتا ہے حالانکہ اس کا مرض خشکی سے شروع ہوا تھا۔ تری پر ختم ہو سکتا تھا لیکن مزید خشک ادویات استعمال کرنے سے مرض میں اضافہ ہوتا ہے ایسی کیفیات کےلئے نیلو فر کا تیل، شربت اور اکیلا سفوف بھی مفید تر ہے۔ شربت نیلو فر:گل نیلوفر ۱ کلو‘ دانہ الائچی خورد 100 گرام‘ صندل سفید 100 گرام تمام ادویہ کو دھیمی آنچ پر سات کلو پانی میں جوش دیں۔ جب پانی چار کلو باقی بچے تو ٹھنڈا کریں اور مل چھان کر اس پانی میں پانچ کلو چینی ڈال کر شربت کی طرح دھیمی آنچ پر پکائیں۔ گاڑھا کر کے محفوظ رکھیں۔ خوراک 3 سے 5 تولہ تک دن میں دو سے چار بار۔ ہائی بلڈ پریشر میں لا جواب شربت ہے۔ جب کسی دوا سے بلڈ پریشر کنٹرول نہ ہوتا ہو تو ایسی کیفیت میں یہ شربت بہت ہی زیادہ مفید ہے۔ بلڈ پریشر کو نارمل کرتا ہے۔ نیزدل کو تقویت دیتا ہے۔

خفقان القلب

دل کی غیر معمولی دھڑکن یعنی کسی غم یا غصے کی بات پر دل کی دھڑکن بے قابو ہو جانا‘ یادوڑنے ‘ اوپر نیچے حرکت کرنے‘ سیڑھیوں پر چڑھنے اترنے سے دل کی دھڑکن اور پھر سانس کا پھولنا ان حالات میں شربت نیلو فر مفید ہے۔ نیز بیماری کے بعد دل کی کمزوری، دھوپ کی گرمی بھی برداشت نہ کر سکنا، ان تمام کیفیات میں شربت نیلوفر مفید ہے۔

جگر کی گرمی

گرمیوں کے موسم میں گرمی کے مریض سینے پر پانی ڈالتے ہیں ،چہرے پر ٹھنڈا پانی چھڑکتے ہیں، بار بار کا نہانا‘ ٹھنڈی اشیاءکی طرف رغبت‘ دھوپ اور آگ سے شدید نفرت وغیرہ یہ تمام علامات حرارت جگر کی ہیں۔ ان علامات میں شربت نیلوفر مفید ہے۔

یرقان

یرقان صفراوی میں شربت نیلو فر مفید ہے۔ حتیٰ کہ جب یرقان کے مریض کو بار بار پیاس لگے ‘ پیشاب جل کر آئے‘ بھوک ختم ہو جائے، منہ کا ذائقہ ختم ہو کر کڑوا ہو جائے تو یہ شربت مفید تر ہے۔

سوزش بول

ہاتھ پاﺅں کی جلن‘ پیشاب کی جلن‘ آنکھوںسے گرمی نکلنا، تمام بدن کا گرم ہونا یہ تمام علامات شربت نیلوفر سے ختم ہو سکتی ہیں۔ نکسیر: گرمی کے موسم میں خاص طور پر اور موسم سرما میں کبھی کبھار بعض لوگوں کو نکسیر آ جاتی ہے وقتی علاج کے بعد اس کا مستقل علاج نہیں کیا جاتا۔ ا س مرض میں شربت نیلو فر مفید تر ہے۔ تین ماہ تک استعمال کرائیں۔

دکلوت حس و جریان

ان امراض کے لئے شربت نیلو فر کے لاجواب اثرات مسلمہ ہیں‘ مستقل استعمال کثرت احتلام کو مفید ہے۔

الرجی

الرجی چاہے اس کا سبب ہسٹامین ہو یا جگر کا فعل و صفراءکا بڑھنا شربت نیلو فر اس کےلئے مفید ہے۔ جلد پر نشان پڑ جاتے ہوں یا خارش شروع ہو جاتی ہو اس کےلئے بھی مفید ہے‘ معدے کی گرمی‘ تیزابیت اور ترشی کےلئے بھی شربت نیلوفر بہت مفید ہے۔

اچھی صحت ? سبزیاں صحت کی ضامن ہیں

اچھی صحت ? سبزیاں صحت کی ضامن ہیں

اچھی صحت ? سبزیاں انسانی صحت کے لیے بے حد مفید ہیں ان کے اندر موجود سبزمادہ کلوروفل زندگی بخش ہے۔ سبزیاں استعمال کرنے والے لوگ بہت کم بیمار پڑتے ہیں چونکہ ان کے اندر قدرت کاملہ نے شفا کی تاثیر رکھ دی ہے۔ سبزیاںجسم انسانی کے اندر موجود زہریلے اورفاسد مادوںکا قلع قمع کرنے میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتیں۔جانوروںمیں سے گوشت خورجانور بہت کم ہیں اکثرجانور بھی سبزی پر ہی انحصار کرتے ہیں اور تندرست وتوانا رہتے ہیں۔ ہمارے دودھیل جانور بھی سبزہ کھا کر ڈھیروں دودھ دیتے ہیں جو انسانی زندگی کو قائم دوائم رکھتا ہے۔ سبزیاں ذود ہضم ہوتی ہیں اس لیے معدے کی اصلاح کا کام انجام دیتی ہیں، گوشت کیطرح معدے پر بوجھ نہیں بنتیں۔

انسان کے دانتوںکی ساخت گوشت خورجانوروںجیسی نہیں بلکہ گھاس پھوس اور سبزیوں جیسی ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ سبزیاںکھانے والے لوگ بہت کم بیماری کا شکار ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سبزیاں انسان کے امیون سسٹم یعنی نظام دماغ کو مضبوط کرتی ہیں۔ اس کے مقابلے میں گوشت خور قومیں بیماریوں کا زیادہ شکار نظر آتی ہیں۔ ان میں بلڈپریشرکا مرض عام ہے جسے خاموش قاتل کا نام بھی دیا جاتا ہے۔

سبزیاں ٹھنڈی تاثیر کے باعث انسانی خون کو موزوں رکھتی ہیں یہی وجہ ہے کہ جو لوگ سبزیوںکازیادہ استعمال کرتے ہیں وہ بلڈپریشرکا شکار نہیں ہوتے۔ ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی سبزیوں کو پسند فرماتے تھے۔ سبزیوں میں سے کدو آنحضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مرغوب غذا تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسے بڑے شوق سے کھایا کرتے تھے۔

جدید تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کدو میں خداتعالٰی نے شفا رکھی ہے اس کی تاثیر سرد ہوتی ہے۔ یہ جسم کو تقویت دیتا ہے اور بھرپورغذائیت کاحامل ہے۔ چنانچہ حضرت یونس علیہ السلام مچھلی کے پیٹ سے باہرآئے توسخت کمزور ہوچکے تھے ساحل پر کدو کی ایک بیل تھی جس پر کدو لگے ہوئے تھے حضرت یونس علیہ السلام وہ کدو استعمال کرتے تھے جس نے ان کے جسم کو تقویت دی اور آپ صحت مند ہو گئے۔

کدو ایک ایسی سبزی ہے جسے گوشت کے ساتھ پکا کر کھانا بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔ طبی نقطہ نگاہ سے یہ صفرادی اوردموی مزاج لوگوں کے لیے بہترین غذا ہے۔ یہ خلط صالح پیدا کرتا ہے ملین طبع ہے اور اس کے استعمال سے کھل کر پیشاب آتا ہے جس سے جسم کے اندرموجود زہریلے مادے خارج ہو جاتے ہیں۔ یہ انتڑیوں کو مرطوب کرتا ہے’ تپ دق کے لیے اس سے بہتر کوئی غذا نہیں’ اس کے استعمال سے جسم کے اندر ایسی قوت مدافعت پیدا ہوتی ہے جس سے انسان مرض سل سے محفوظ رہتا ہے۔

مری میں موجود ساملی سینی ٹوریم کی ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ کدوکا کثرت سے استعمال کرتے ہیں تپ دق اور سل سے محفوظ ومصون رہتے ہیں۔ مرض سرسام اور جنون میں اس کا گودا تالو پر رکھنے سے آرام آ جاتا ہے۔ روغن کدو دماغ کی خشکی کو دور کرتا ہے اور نیند آور ہے اس کے بیجوں کا شیرہ بھی تاثیر کا حامل ہے۔ اس کا روغن بھی نکالا جاتا ہے جسے روغن کدو کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ دماغ کی خشکی کو دور کرتا ہے۔ صرف ایک سبزی کدو کے اندر بہت زیادہ شفا پائی جاتی ہے۔ کدو کا روغن صفراوی بخاروں اور جریان خون میں بھی مفید ہے۔

سل اور تپ دق میں بھی بھبھلائے ہوئے کدو کا پانی نچوڑ کر پلانے سے فائدہ ہوتا ہے اس کا رائتہ بے حد مفید اور لذیذ بھی ہوتا ہے۔ کدواسہال میں بھی بے حد مفید ہے یہ صرف ایک سبزی کدو کی افادیت بتائی گئی ہے۔

کوئی سبزی جتنی زیادی گہری سبزی مائل ہو گی اتنی ہی زیادہ مفید ہو گی۔ پالک اور ساگ میں سبز مادہ بہت زیادہ ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ پالک خون کی اصلاح کرتی ہے اور ساگ کا استعمال معدے کو نرم کرتا ہے اورغذائیت سے بھر پور ہے یہ خون صالح بھی پیدا کرتا ہے۔

ہمارے ہاں سبزیوںکی بہتات ہے یہ عام آدمی کی پہنچ سے باہر نہیں بلکہ ہر امیرغریب خرید کر انہیں استعمال کر سکتا ہے۔ جنگلوں میں رہنے والے لوگ سبزی پر ہی انحصار کرتے ہے یہی وجہ ہے کہ وہ کبھی بیمار نہیں پڑتے’ انہیں ڈاکٹروں کی ضرورت نہیں محسوس ہوتی۔ گوشت اس قدر مہنگا ہے کہ ہر شخص کے بس میں نہیں کہ اسے خریدکرکھا سکے مگر موسم کے مطابق سبزیاں کوڑیوں کے مول بکتی ہیں مگر چونکہ کہ لوگ ان کی افادیت سے آگاہ نہیں ہوتے لہذا ان کے مقابل گوشت کو ترجیح دیتے ہیں جو ان کو طرح طرح کی بیماریوں میں مبتلا کرتا ہے کیونکہ گوشت ایسی چیز نہیں جسے ہر روز کی غذا کا حصہ بنایا جائے۔

رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں بھی گوشت بعض تقریبات کے مواقع پر ہواکرتے تھے ان میں عید قرباں’ بچوں کا عقیقہ ولیمہ ایسے مواقع ہوا کرتے تھے جن پر گوشت کھایا جاتا تھا۔ عید قربان پر کثرت سے قربانی کے جانور ذبح کئے جاتے مگر یہ موقع تو سال میں صرف ایک مرتبہ آیا کرتا تھا۔ جس طرح آج ہمارے معاشرے میں کثرت کے ساتھ اور روزانہ گوشت کا استعمال کیا جاتا ہے کسی زمانے میں ایسا نہ تھا۔

عربوں کی خوراک زیادہ ترکھجوریں’ بکری یا اونٹی کا دودھ اور سبزیوں پر مشتمل ہوا کرتی تھی یہی وجہ تھی کہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین بہت کم بیمار پڑا کرتے اور کسی طبیب کی ضرورت نہیں ہوا کرتی تھی۔ آج کے ترقی یافتہ دور میں کئی قسم کی بیماریاں بھی منظر عام پر آرہی ہیں ہسپتالوں میں جائیں تو مختلف النوع بیماریوں کے شکار نظر آئیں گے۔ اس کا سبب بھی یہی ہے کہ ہم گوشت پر زیادہ انحصار کرتے ہیں مگر زندگی بخش سبزیوں کو استعمال کرنا توہین سمجھتے ہیں اور انہیں پسند نہیں کرتے۔ دیہات میں رہنے والے لوگ سبزیاں کثرت سے استعمال کرتے ہیں یہی وجہ کہ وہ بہت کم بیمار ہو تے ہیں۔

مجھے اچھی طرح یاد ہے ہمارے گاؤں میں مہینے میں صرف ایک مرتبہ قصائی گائے ذبح کیا کرتا تھا۔ گوشت کی بکنگ پہلے سے ہو جاتی تھی۔ جب گاہک پورے ہوجاتے تو اچھی قسم کی گائے ذبح کرتا اور لوگ گوشت خرید کر لے جاتے باقی سارا مہینہ سبزیوں اور دالوں پر ہی انحصار کیا جاتاتھا’ لوگ توانا وتندرست رہتے تھے اور خوب محنت ومشقت کے ساتھ کھیتوں میں سبزیوں اور فصلیں کاشت کیا کرتے تھے۔

ہمارے گاؤں والے ایک گھر میں ایک گھیا توری کی بیل لگی ہوئی تھی اس قدرگھیا توری لگتی کہ ٹوکریوں کے حساب سے اسے اکٹھا کیا جاتا اور گاؤں کے لوگ مفت لے جایا کرتے تھے اوراس کا سالن استعمال کرتے۔ مقصد کہنے کا یہ ہے کہ جس مقدار میں اور جس تسلسل کے ساتھ ہم آج گوشت کا استعمال کر رہے ہیں اس کا رواج کسی بھی زمانے میں نہیں رہا۔ اب تو لوگ مختلف النوع بیماریوں کا شکار ہیں اور اپنی آمدنی کا معتدبہ حصہ ڈاکٹروں کی نذر کر دیتے ہیں۔

ہم میں سے ہرشخص اچھی طرح جانتا ہے کہ گوشت کا بے تحاشا استعمال غیر مفید ہے اس کے باوجود ہم گوشت کھاتے چلے جاتے ہیں اور سبزیوں اوردالوں کو ثانوی حیثیت دینے پر بھی تیار نہیں ہوتے اور ہمیں ان کا ذائقہ بھی نہیں آتا۔ جب بڑے سبزیاں کھانے سے گریز کریں تو بچے کب اسے پسند کریں گے بچے بھی ہر روز گوشت والا سالن کھانے پر اصرار کرتے ہیں۔ بعض لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ سبزیوں میں وہ قوت اور غذائیت نہیں ہوتی جو گوشت کے اندر موجود ہے۔ ان کا مفروضہ غلط ہے کیونکہ ہماری گائیں بھینسیں سبزیاں ہی کھاتی ہیں پھر ان پر منوں کے حساب سے گوشت کیسے چڑھتا ہے اور دودھ کے اندر چکنائی کس طرح وافر مقدار میں پیدا ہوجاتی ہے جسے ہم استعمال کرتے ہیں۔ معلوم ہوا کہ سبزیوں کے اندر بھی گوشت کے سارے اجزاء موجود ہوتے ہیں۔

دریائی گھوڑا جو بھاری بھرکم جانور ہے اور پانی سے نکل کر باہربھی زندہ رہ سکتا ہے اس کی خوراک کا مکمل انحصار صرف گھاس پر ہے وہ پانی سے باہر نکل کر خوب گھاس کھاتا ہے اور پھر پانی کے اندر چلا جاتا ہے۔ خدا تعالٰی نے ہمارے ملکوں کو طرح طرح کی سبزیوںسے نواز رکھا ہے سبزیاں وافر مقدارمیں ہمیں دستیاب بھی ہیں ان میں سے ہر سبزی کی اپنی افادیت ہے مگر اس مختصر مضمون میں ان سب کی افادیت بیان کرنا ممکن نہیں۔

کدو کی افادیت بیان کی جاچکی ہے۔ اس کے علاوہ بھنڈی توری’ گھیا توری’ٹینڈے’ مٹر’ ٹماٹر’آلو وغیرہ ہمارے ہاں عام مل جاتے ہیں ان میں سے چند ایک کی افادیت بیان کی جاتی ہے۔

آلو ایک ایسی سبزی ہے جو پوری دنیا میںکثرت سے کھائی جاتی ہے اس کو مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاتا ہے کبھی اس کا سالن بنایا جاتا ہے کبھی اس کے چپس تیار کیے جاتے ہیں کبھی اس کے فرنچ فرائز تیار کیے جاتے ہیں۔ یہ سبزی بے پناہ قوت کی حامل ہے۔ اس کے اندر غذائیت کے خزانے ہیں۔ یورپ’ امریکہ’ ایشیا’ افریقہ’ آسٹریلیا میں آلو کثرت سے کھایاجاتا ہے۔ ہمارے ہاں یہ سستا مل جاتا ہے مگر اسے بطور سبزی استعمال کرنا ہم اپنی توہین سمجھتے ہیں۔

ساگ اور پالک جوکلوروفل کا خزانہ ہیں اس کا ذکر کیا جاچکا ہے مگر اسے بھی بہت کم لوگ استعمال کرتے ہیں اور سارا زور گوشت پر لگاتے ییں جو اس قدر مہنگا ہے کہ عام شخص اسے خرید کر نہیں کھا سکتا۔

کریلاجو ایک بے حد مفید سبزی ہے ہمارے ہاں عام ملتا ہے یہ بے پناہ افادیت کی حامل سبزی ہے۔ یہ سبزی ملین طبع اور مقوی معدہ ہے اس کا استعمال پیٹ کے کیڑوں کو ہلاک کرتا ہے اسے چنے کی دال اور گوشت کے ہمراہ بھی پکاکر کھایا جاتا ہے۔ یہ صفرا اوربلغم کو دور کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتا۔ سرد مزاج لوگوں کے معدوں کوتقویت بخشتا ہے پیٹ کے کیڑوںکو ہلاک کرتا ہے۔

فالج’ لقوہ’ جوڑوں کے درد’ نقرس’ ذیابیطس’ رعشہ’ یرقان’ تلی کے ورم میں بے حد مفید ثابت ہوا ہے۔ کریلے کا پانی اور اس کا سفوف بنا کر استعمال کرنا بھی بہت سی بیماروں کا علاج ہے’ پتے کی پتھری کو دور کرنے کے لیے کریلے کا پانی دو دو تولہ صبح وشام روغن زیتون اور دودھ میں ملا کر پینے سے پتھری ٹوٹ کر خارج ہو جاتی ہے۔ افریقہ میں اس کے پکے ہوئے بیج روغن بادام شیریں میں گھوٹ کرزخموں پر لگاتے ہیں۔

مٹر اپنے موسم میں ہمارے ہاں وافر اور سستے مل جاتے ہیں اس کے اندر لحمیات کا ایک وافر ذخیرہ موجود ہوتا ہے۔ آلو کے ہمراہ مٹر کا سالن بے حد لذیذ اور قوت بخش ہوتا ہے۔ یہ گوشت کی کمی کو پورا کرتا ہے اور جسم کو طاقت دیتا ہے۔ اس کے علاوہ جتنی بھی دالیں ہیں یہ بھی سبزیوں سے ہی حاصل ہوتی ہیں یعنی ان کا اصل بھی سبزی ہے اور یہ سبزی کی ایک خشک شکل ہے۔

دالوں کی اہمیت سے کون نہیں واقف تاہم ان کا ذکر کسی اگلی نشست میں کیا جائے گا۔ بھنڈی آج کل عام اور سستی ہے یہ سبزی بڑی لذیذ ہوتی ہے یہ جسم کو ٹھنڈک اور فرخت بخشتی ہے اور بدن کی اصلاح کرتی ہے۔ سبزیاں کھانے والے لوگوں کے دانت مضبوط رہتے ہیں انہیں کیڑا نہیں لگتا اور صاف وشفاف رہتے ہیں کیونکہ ان کے اندر موجود سبز مادہ کلوروفل دانتوں کی حفاظت اور صفائی کا کام بھی انجام دیتا ہے اس کے مقابلے میں گوشت کھانے والے اصحاب کے دانت جلد خراب ہو جاتے ہیں۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

Are tired so tired,تھکے تھکے رہتے ہیں تو

Are tired so tired,تھکے تھکے رہتے ہیں تو

آپ جانتے ہوں کہ ہر وقت کی تھکاوٹ خود کوئی شکایت نہیں ہوتی بلکہ کسی شکایت کی علامت ہوتی ہے ۔اس لئے اگر آپ ہر وقت تھکے تھکے رہتے ہیں تو سب سے پہلے کسی ڈاکٹر کے پا س جا کر اپنی جانچ کرا لیجئے۔ اگر ڈاکٹر یہ کہہ دے کہ آپ کی صحت درست ہے اور آپ کی تھکان کی کوئی خاص وجہ نہیں ہے۔ تو سمجھ لیجئے کہ ضرور اس کا کوئی نفسیاتی دبائو ہے۔
آپ معلوم کرنا چاہیں گے کہ وہ نفسیاتی سبب کیا ہو سکتا ہے جب تک سبب معلوم نہ ہو اسے دور کیسے کیا جا سکتا ہے اور جب تک سبب دور نہ کیا جائے اس کا نتیجہ سے محفوظ کیونکر رہا جا سکتا ہے؟
آیئے اپنی تھکاوٹ کا نفسیاتی سبب معلوم کرنے کیلئے مندرجہ ذیل سوالوں کے جواب ”ہاں” یا ”نہیں” میں دیجئے۔ جواب پوری ایمانداری سے دیجئے’ ورنہ اپنی تھکاوٹ کا اصل سبب آپ معلوم نہیں کر پائیں گے۔
1 کیا آپ تندرست ہیں’ کافی مقدار میں مقوی غذا کھاتے ہیں’ کافی آرام کرتے ہیں اور بہت زیادہ مصروف نہیں رہتے؟
2 کیا آپ اپنے جسم کے بارے میں بے فکر رہتے ہیں’ اس لئے کہ نہ تو آپ قبض کے شکار ہیں’ نہ سردی زکام کے اور نہ آپ بہت زیادہ شہوت پرست ہیں؟
3 کیا آپ کی گھریلو زندگی خوشحال ہے؟
4 کیا آپ کا بچپن آرام سے گزرا ہے؟
5 کیا اپ کے والدین خوش طبع تھے اور تنائو ‘ فکر’ خوف وغیرہ نقصان دہ ذہنی خرابیوں سے مبرا تھے؟
6 جو کام آپ کر رہے ہیں اسے کرتے ہوئے کیا آپ خوش ہیں؟
7 کیا اپ اپنے پیشے یا دھندے کو سماج کیلئے مفید سمجھتے ہیں’ اسلئے اسے دلچسپی کے ساتھ کرتے ہیں؟
8آپ جو کام کر رہے ہیں اور جس نصب العین کو لے کر آگے بڑھا رہے ہیں اس میں کیا خاطر خواہ آپ کو کامیابی حاصل ہو رہی ہے؟’
9 کیا آپ کے بلند ارادوں کی تکمیل ممکن ہے؟
10 کسی مایوسی’ ناکامی یا تلخ تجربے کے بعد بھی کیا آپ ہمیشہ کی طرح خوش رہ سکتے ہیں؟
11 کیا آپ خود کو اور اپنے کاموں کو اتنی ہی اہمیت دیتے ہیں جتنی کہ مناسب ہے’ نہ اس سے کم نہ زیادہ؟
12 کیا آپ ہر کام کو اپنی پوری طاقت سے’ اچھے سے اچھا کرتے ہیں اور اس طرح مطمئن بھی رہتے ہیں؟
13 آپ کو جتنے دنیاوی سکھ حاصل ہیں وہ اگر کافی ہیں تو کیا آپ اللہ کا شکر مناتے ہیں؟
14 جب آپ آرام کرتے یا چھٹی پر جاتے ہیں۔ تب کیا آپ کاروبار سے متعلق اپنے تمام تفکرات بھلا سکتے ہیں؟
15 روپے پیسے کی پریشانیوں سے کیا آپ کافی حد تک آزاد رہتے ہیں؟
16 کیا لوگ آپ کی سنگت پسند کرتے ہیں؟
17 کیا آپ دوسروں سے مل جل کر خوش رہتے ہیں اور یہ محسوس نہیں کرتے کہ دوسرے لوگ آپ کو ناپسند کر رہے ہیں؟
18 کیا آپ دوستی پید اکر سکتے ہیں؟
19 کیا بیشتر لوگوں کے ساتھ آپ کے تعلقات خوشگوار رہتے ہیں؟
20 اپنے عزیز دوستوں یا رشتہ داروں سے جتنا پیار آپ کو ملتا ہے’ اتنے میں کیا آپ مطمئن رہتے ہیں؟
اب ہر ایک”ہاں” پر 5 نمبر لگایئے۔
اوسط درجے کے لوگ 40 سے 50 نمبر پائیں گے۔ 60 یا اس سے زیادہ نمبر حاصل کرنے والے اصحاب عام طور پر ہر وقت کی تھکاوٹ کا شکار نہیں ہوں گے۔
جتنے سوالات کے جواب آپ نے نہیں میں دیئے ہوں’ تو جان لیجئے’ آپ کی تھکاوٹ کے اتنے ہی نفسیاتی اسباب ہیں۔
یہ معلوم کرنے کے بعد اب پوری ایمانداری کے ساتھ ان اسباب کے انسداد کیلئے کوشش شروع کیجئے’ بلاشبہ اس کیلئے آپ کو کافی محنت کرنا پڑے گی لیکن محنت کے کامیاب ہو جانے پر آپ کی ہر وقت کی وہ تھکاوٹ دور ہو جائے گی جس کا علاج بڑے بڑے ڈاکٹروں کے پاس بھی نہیں ہے۔

بادام معدہ کےامراض کے لیے مفید ہیں

بادام معدہ  کےامراض کے لیے مفید ہیں

بادام

بادام خشک پھلوں میں بے پناہ مقبولیت کا حامل ہے۔ غذائی اعتبار سے بادام میں غذائیت کا خزانہ موجود ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اسے متعدد امراض میں بطور علاج استعمال کئے جانے کے علاوہ حکمائ اور اطبائ تمام افراد خانہ کیلئے ہر روز اس کے استعمال پر زور دیتے ہیں۔ بادام کے بارے میں عام طور پر یہی خیال کیا جاتا ہے کہ یہ چکنائی سے بھرپور ہونے کے سبب انسانی صحت خصوصاً عارضہ قلب کا شکار افراد کیلئے نقصان دہ قرار دیا جاتا ہے تاہم اس حوالے سے متعدد تحقیقات کے مطابق بادام خون میں کولیسٹروں کی سطح کم کرتا ہے اور یوں اس کا استعمال دل کی تکالیف میں فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہے نیز اس کی بدولت عارضہ قلب میں مبتلا ہونے کے امکانات بھی کم ہوجاتے ہیں۔ اس حوالے سے ایک تحقیق کے مطابق 3 اونس بادام کا روزانہ استعمال انسانی جسم میں کولیسٹرول لیول کو 14 فیصد تک کم کرتا ہے تاہم اس کیلئے ضروری ہے کہ اس نسخے پر عمل درآمد سے قبل کسی حکیم سے مشورہ کیا جائے۔ بادام میں 90 فیصد چکنائی نان سیچوریٹڈ فیٹس پر مشتمل ہوتی ہے نیز اس میں پروٹین وافر مقدار میں پایا جاتا ہے دیگر معدنیات میں فائبر کیلشیم میگنیٹیم پوٹاشیم وٹامن ای اور دیگر اینٹی آکسیڈنٹس بھی وافر مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔ اطبائ کی رائے میں بادام کا استعمال آسٹروپورسس میں بھی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے تاہم اس کیلئے گندم، خشخاش اور میتھرے کو مخصوص مقدار میں شامل کرکے استعمال کیا جاتا ہے۔

آپ بُہت سی تکلیفوں سے نجات حاصل کر سکتے ہیں

معدے کے امراض میں

 

 

 

 

 

آپ بُہت سی تکلیفوں سے نجات حاصل کر سکتے ہیں

معدے کے امراض میں

شہد ،دارچینی کے ساتھ لینے سے معدے کا درد بھی دور ہوتا ہے اور معدے کے السر کو بھی یہ جڑ سے اکھاڑ دیتا ہے۔

دل کی بیماری

شہد اور دارچینی کا پیسٹ بنایئں اور اسے روٹی یا ڈبل روٹی پر جام ،جیلی کی بجائے لگایئں اور روزانہ کھایئں۔یہ کلسٹرول کو کم کرتا ہے شریانوں میں سے اور دل کے دورے سے بچاتا ہے۔جنھیں دل کا دورہ پہلے بھی پڑ چکا ہو وہ بھی اگر روزانہ یہ لیں تو یہ انہیں اگلے دورے سے دور رکھے گا۔اسکا روزانہ استعمال حبس دم میں مفید ہے اور دل کی دھڑکن کو بہتر بناتا ہے۔امریکہ اور کینیڈا کے مختلف نرسنگ ہومز میں مریضوں کو بہت کامیابی کے ساتھ اس طریقے سے ٹریٹ کیا جا رہا ہے۔جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے دل کی شریانوں کی لچک میں کمی واقع ہوتی ہے اور رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔شہد اور دارچینی سے شریانوں کی قوت کو دوبارہ بحال ہوتی ہے۔

بڑھے ہوئے کولیسٹرول میں

دو کھانے کے چمچے شہد اور تین چائے کے چمچے پسی ہوئی دارچینی کو ١٦ اونس چائے کے پانی میں ملایئں۔اور کلسٹرول کے مریض کو دیں۔اس سے ١٠٪ کلسٹرول صرف دو گھنٹوں میں کم ہو جاتا ہے۔اگر اسے روزانہ دن میں تین مرتبہ لیا جائے تو پرانے سے پرانا مرض بھی ٹھیک ہو جاتا ہے اور اگر خالص شہد روزانہ کھانے کے ساتھ لیا جائے تو اس مرض میں بہت مفید ہے۔

اگر ٹھنڈ لگ جائے تو

ایک کھانے کا چمچہ نیم گرم شہد اور ایک چوتھائی چمچہ پسی دارچینی روزانہ دن میں تین مرتبہ لیں تو پرانے سے پرانا بلغم ،ٹھنڈ دور کرتا ہے اور سائنس کو صاف کرتا ہے۔

دل کے بیماریوں کی دوائیں شریعت کے مطب میں بنتی ہیں

heart-attack

دل کے بیماریوں کی دوائیں شریعت کے مطب میں بنتی ہیں

دل کے بیماریوں کے ادویہ

دل کے بیماریوں کی دوائیں شریعت کے مطب میں بنتی ہیں۔

انبیاء کرام علیہم السلام ان کو ترتیب دیتے ہیں۔ وہ عبادات اور اعمال صالحہ، طاعت اور ذکر و تقویٰ، خوف الٰہی سے رونا اور نعمتوں پر شکر کرنا، عالم ربانی کا وعظ سننا، ہر امر میں سنت پر عمل کرنا اورہمیشہ تہجد پڑھتے رہنا۔
ماخوذ از:علاج السالکین
جسمانی بیماریوں سے دل کے بیماریوں کی تعداد بہت بڑی ہوتی ہے اس کے اسباب یہ ہیں۔
پہلا سبب
جسمانی مریض اپنے مرض کو سمجھتا ہے۔ مگر دل کے بیمار کو خبر ہی نہیں ہوتی کہ میں بیمار ہوں؟ اس لیے بیماری بڑھتی جاتی ہے اور ایک ایک بیماری سے کئی کئی بیماریاں پیدا ہوتے جاتے ہیں۔
دوسرا سبب
دوسری وجہ یہ ہے کہ جسمانی بیماریوں کا انجام موت کی صورت میں آنکھوں کے سامنے دکھائی دیتا ہے۔ بخلاف اس کے، دل کے بیماریوں کا انجام اس عالم میں نظر نہیں آتا ہے۔ اس لیے بیمار بے فکر ہے اور بیماری اندر ہی اندر بڑهتے جارہی ہے۔
تیسرا سبب
اصلی سبب دل کی بیماریوں کا وہ تقریریں ہیں جو ہمیشہ رجاء میں رکھ کر رحمت کی شان دکھا دکھا کر دل کے بیماروں کو ان کی بیماریوں سے غافل بنارہے ہیں۔
کاش یہ علاج نہیں کرسکتے ہیں تو مرض کو تو نہ بڑھاتے۔
دل کے بیماریوں کے لیے اصول علاج

اے دل کے بیمار! اگر تو شفا چاہتا ہے تو تجھے چاہیے کہ ان چند امور کا دل سے یقین کرے اگر ڈاواں ڈول رہا تو تجھے شفا کی امید نہ رکھنا چاہیے۔
(1)پہلے تو تجھے ماننا ہوگا کہ جسمانی مرض و صحت کی طرح دل کے مرض و صحت کے بھی اسباب ہیں، جب تک تجھے اس پر پورا یقین نہ ہوگا تو ، تو علاج کی طرف ہرگز متوجہ نہ ہوگا کیوں کہ مرض کے سبب کو دور کرنے کا نام ہی علاج ہے ،جب سبب ہی کا یقین نہیں تو پھر علاج کیا؟
(2) دوسرا طبیب جسمانی کی طرح کوئی (پیر کامل) طبیب روحانی کو خاص طور پر معین کرکے اس کی نسبت تجھے یہ یقین کرنا ہوگا کہ یہ طب روحانی کا عالم ہے اور اپنے فن میں حاذق ہے۔
تشخیص اور نسخہ نویسی میں اعلیٰ پایہ رکھتا ہے، اپنا مطب چلانے کے لیے جھوٹ سچ ملانے کا عادی نہیں ہے کیونکہ مرض کے سبب کا یقین کرنا گویا اصل طب پر یقین کرنا ہے۔
صرف یہ یقین نفع نہیں دے سکتا جب تک کسی خاص معین طبیب کی نسبت امور صدر کا یقین نہ کرے۔
(3) تیسرا اس طبیب حاذق (پیر کامل) کی ہر بات کو دلی توجہ سے سننا ہوگا۔
کیسی ہی کڑوی دوا دے اس کو خوشی سے پینا پڑے گا، جو وہ پرہیز بتائے اس پر سختی سے پابندی کرنا ہوگا۔
(4) چوتھا بہت سے ایسے امراض ہیں کہ نبض اور قارورہ میں طبیب پر ظاہر نہیں ہوسکتے ہیں ،اس لیے طبیب کو اپنے کل امراض کی اطلاع دینا ضروری ہے-
اسی طرح او دل کے بیمار! جو دل کے بیماریاں تجھ کو معلوم ہوسکتی ہیں ان سب کو پیر کامل پر ظاہر کرنا پڑے گا۔

ہائے افسوس! آج کل مریض باوجود معلوم ہونے کے بھی طبیب روحانی سے مرض کو چھپاتا ہے۔ اگر طبیب ہی اس مریض میں جو بیماریاں ہیں ظاہر کردے تو اس سے ناراض ہوجاتا ہے پھر صحت ہو تو کیسے ہو؟
۔

دیر سے انزال ہونے کی کیفیت کے لئے علاج دستیاب ہیں

 دیر سے انزال ہونے کی کیفیت کے لئے علاج دستیاب ہیں

دیر سے انزال ہونا کسے کہتے ہیں؟

عضو تناسل میں مضبوط تناؤ اور کافی جنسی تحریک اور بیداری کے باوجود انزال نہ ہونے کی کیفیت کو دیر سے انزال ہونا کہا جاتا ہے۔اِس کیفیت سے دوچار ہونے والے مَردوں کی تعداد ایک سے چار فیصد تک ہوتی ہے

دیر سے انزال ہونے کی کیفیت کو بنیادی یا ثانوی درجوںمیں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔جنسی ملاپ کے دوران کبھی انزال نہ ہونے کی کیفیت کو بنیادی کیفیت کہا جاتا ہے۔ جب متعلقہ مَرد کو پہلے کبھی جنسی ملاپ کے دوران انزال ہوتا تھا لیکن اب ایسا نہیں ہوتا یا بہت کم مواقع پر ایسا ہو تو اِس کیفیت کو ثانوی کیفیت کہا جاتا ہے
دیر سے انزال ہونے کی کیفیت جنسی ملاپ کے دوران تو واقع ہوتی ہے لیکن خود لذّتی کے عمل کے دوران ایسا بہت کم مواقع پر ہوتا ہے۔در حقیقت بنیادی یا ثانوی کیفیت سے دوچار مَردوں میں سے  85 فیصد مَرد خود لذّتی کے عمل کے دوران جنسی لطف کی انتہا کو عام طور پرپہنچ جاتے ہیں۔بعض حالات میں دیر سے انزال ہونے کی کیفیت ،جنسی ملاپ اور خود لذّتی دونوںہی صورتوں میں واقع ہوسکتی ہے۔لہٰذا ایسے مَردوں کو انزال نہیں ہوتا یا جنسی ملاپ یا خودلذّتی کے طویل دورانئے کے بعد ہی انزال ہونا ممکن ہوتا ہے اِس مسئلے کے نتیجے میں اُلجھن پیدا ہوتی ہے اور دونوں ساتھی پریشانی محسوس کرتے ہیں

بعض صورتوں میں، انزال کے بغیر ہی متعلقہ مَردجنسی لطف حاصل کر لیتا ہے ۔اِس صورت کو اکثر خُشک لطف کہا جاتا ہے (لیکن صِرف اس صورت میں جب بعد میں بھی انزال نہ ہو)
دیر سے انزال ہونے کے اسباب کیا ہیں؟

عام طور پر معالج (خاص طور پر یورولوجسٹ)،تفصیلی طور پر طبّی /جذباتی /جنسی ہسٹری لینے کے ذریعے ،دیر سے انزال ہونے کی کیفیت کے اسباب معلوم کر سکتے ہیں
دیر سے انزال ہونے کے اکثر اسباب درجِ ذیل ہیں

ادویات کے ذیلی اثرات: ڈپریشن کوروکنے والی ادویات،تشویش اور بلڈ پریشر کے علاج میں استعمال ہونے والی ادویات ،انزال کے عمل کو سُست بنانے کو سبب بن سکتی ہیں

الکحل یا غیر قانونی منشّیات کا استعمال
اعصاب کا ضائع ہونا یا انہیں نقصان پہنچنا: دِل کے دورے یا حرام مغز (spinal cord) یا اعصابی نقصان کی صورت میں بھی دیر سے انزال ہونے کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے
نفسیاتی عوامل: جنسی کارکردگی کے بارے میں تشویش ہونا، ڈپریش، باہمی تعلقات کے مسائل وغیرہ بھی دیر سے انزال ہونے کا سبب بنتے ہیں
خود لذّتی کے عمل کو تیزی سے تکمیل پہنچانے والے مَردوں کو جنسی ملاپ کی نسبتأکم رفتارمیں انزال ہونے میں مشکل پیش آتی ہے

کیا دیر سے انزال ہونے کی کیفیت کے لئے علاج دستیاب ہیں؟

دیر سے انزال ہونے کی کیفیت کے لئے بہت سے علاج دستیاب ہیں۔علاج کا انتخاب ممکنہ سبب کی بنیادپر کیا جاتا ہے

اگر تجویز کردہ ادویات اِس کیفیت کا ممکنہ سبب معلوم ہوں تو معالج کی مدد سے متبادل ادویات کے انتخاب سے عام طور پر مسئلہ حل ہو جاتا ہے۔بعض مخصوص ادویات کا استعمال نہ ہی روکا جا سکتا ہے اور نہ ہی انہیں تبدیل کیا جا سکتا ہے لہٰذا تجویز کردہ ادویات کا استعمال اپنے طور پر کبھی ترک نہیں کرنا چاہئے ، اِس سلسلے میں متعلقہ ڈاکٹر ہی سے رجوع کیجئے۔
کثرت سے شراب نوشی کرنے والے افراد میں ،دیر سے انزال ہونے اور عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے کے مسائل بہت عام ہیںلہٰذا اِن کا آسان حل یہ ہے کہ  شراب نوشی کو محدود کیا جائے اسی طرح غیر قانونی منشّیا ت کا استعمال بھی ترک کیا جائے یا کم از کم محدود کر دیا جائے
بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ دیر سے انزال ہونے کی زیادہ تر صورتوں میں نفسیاتی عوامل کارفرما ہوتے ہیں ،لہٰذامکمل جنسی فعالیت حاصل کرنے کے لئے کسی مستند ماہر کے ذریعے ،مشاورت کاریاور جنسی علاج کا حصول ہی اِس کیفیت کا بنیادی علاج ہے

مَردوں میں معکوس انزال ہونے کی صور ت یہ ہوتی ہے کہ منی ،معمول کے مطابق پیشاب کی نالی کے راستے سے خارج ہونے کے بجائے،مثانے میں داخل ہوجاتی ہے
عضو تناسل کی لمبائی موٹائ بڑھانے اور سو فیصد مکمل علاج کیلیے رابطہ کریں حکیم محمد عرفان

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

alshifa.herbal@gmail.com,,,,,+92-30-40-50-60-70

خالی پیٹ پانی پینےسے بےشمارنقص پڑجاتےہیں دلیل سے بات کرنے کیلیے رابطہ کریں حکیم محمد عرفان

جوفوائدلکھے ھیں الٹ یھی مرض لگتے ھیں
یوں تو پانی کے بے شمار فوائد ہیں اسے کئی طریقوں سےاستعمال کیا جاسکتا ہے لیکن خالی پیٹ پانی پینے کے بے شمار فوائد ہیں، جنہیں جدید سائنسدانوں نے بھی تحقیق کے بعد مثبت پایا ہے۔ سردرد، بدن درد، نظامِ دل، بلند فشارِ خون، مرگی، موٹاپا، ٹی بی، تیزابیت، معدےکی بیماریاں،آنکھوں کی بیماریاں،ناک کان اور گلے کے امراض، گردے اور پیشاب کی تکالیف کے ساتھ ساتھ دیگر کئی پرانے،پیچیدہ اور نئے امراض پر بھی پانی کے علاج کے ذریعےکامیابی سے قابو پایا جا سکتا ہے۔
طریقہء علاج
 جونہی آپ صبح اُٹھیں اپنے دانتوں کو برش کیے بغیر 160 ملی لیٹر کے چار گلاس پانی پئیں۔
 دانت برش کریں اور منہ صاف کریں مگر 45 منٹ تک مزید کچھ کھانے پینے سے گریز کریں۔
 منٹ بعد نارمل کھا پی سکتے ہیں۔
 ناشتے ، لنچ یا ڈنر کے بعد دو گھنٹے تک مزید کھانے یا پینے سے اجتناب برتیں۔
 جو صبح چار گلاس پانی نہیں پی سکتے انہیں چاہیے کہ جتنا پی سکتے ہیں اتنا پیئیں اور بتدریج اس میں اضافہ کرتے ہوئے 4 گلاس تک لے جائیں۔مدتِ علاج
یوں تو مختلف بیماریوں کے لیے اس طریقہ علاج کو مختلف مدت کے لیے تجویز کیا جاسکتا ہے، چونکہ اس کے کوئی سائیڈ افیکٹس نہیں ہیں اور بیماریوں کے علاج کے علاوہ صحتمند زندگی کو رواں دواں رکھنے کے لیے انتہائی مفید ہے اسلیئے اسے اپنا معمول بنالیں۔ شروع شروع میں آپکو بار بار پیشاب کی حاجت محسوس ہوگی جو کہ بعد میں ختم ہو جائیگی۔