Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

ملذذ:یعنی وہ دواجو جماع کے وقت لذت دیتی ہے

ملذذ: یعنی وہ دواجو جماع کے وقت لذت دیتی ہے
جماع کے وقت بلکل باریک1گرام دارچینی،3گرام شہد میں ملاکرپیسٹ بنا لیں اس میں سے
آدھا گرام جماع کے وقت عضوخاص پر لگا کر مشغول ہوں مرد و عورت کو شدید لذت حاصل
ہو گی،
نمبر،2،
نسخہ الشفاء::قرنفل5گرام،دارچینی5گرام،زعفران5گرام،عاقرقرحا5گرام،سب کو باریک پیس کر
ہموزن شہد ملا کر آدھ ،آدھ گرام کی گولیاں بنا لیں اورجماع کے وقت ایک گولی منہ میں ڈالکر
نرم کر لیں پھر عضو خاص پرطلاء کی طرح لگا کر جماع میں مشغول ہوںاس قدر لذت ہو گی
کہ عورت کو فریفتہ کر دے گی

شہوانی قوت بڑھ جاتی ہے

شہوانی قوت بڑھ جاتی ہے
ہر شب کو تین انڈے نیم اُبلے ہوے کسی قدر نمک اور فلفل سیاہ ایک چٹکی اور فلفل دراز
ایک چٹکی ایک چمچ شہد ڈاال کر کھائیں اور اُوپر سے آدھا کلو نیم گرم دودھ پی لیں
ایک ہفتہ تک پھر بیس دن بعد ایک ہفتہ، شہوانی قوت بڑھ جاتی ہے،اور کمر جوڑوں
کے درد کو مکمل آرام ملتا ہے

بہت مقوی باہ ہے

یہ نسخہ بہت مقوی باہ ہے
دیسی گھی 20 گرام، کو دیگچی میں ڈال کر اس میں تھوڑا پیاز چھوڑدیں جب سرخ ہو جائے تو انڈوں کی سفیدی و زردی اور بقدر ذائقہ چینی ڈال کر مدہم آنچ پر بھونیں پھر دارچینی اور سونٹھ ایک ایک گرام باریک پیس کر چھڑکیں اوراُتار کے تناول فرمائیںچند روز تک یہ سلسلہ جاری رکھا جائے تو زبردست طاقت پیدا ہوتی ہے اور انسان چست و چالاک ہوجاتاہے، بہت مقوی باہ ہے دماغ اعصاب اور تمام بدن کو طاقت دیتا ہے

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

سفوف،منی باہ کو حرکت میں لاتا ہے

سفوف،منی باہ کو حرکت میں لاتا ہے
نسخہ الشفاء:آرد مغز تخم سرس10گرام،مغز تمر ہندی10گرام،موصلی سفید10گرام
موصلی سیاہ10گرام،ست گلو10گرام،اصلی طباشیر10گرام،اسگندھ15گرام،کمرکس
10گرام،خولنجان15گرام،ستاور20گرام،موچرس10گرام،دارچینی20گرام،کوزہ مصری
100گرام،سب کا باریک سفوف بنا لیں،مقدار خوراک،4گرام صبح و شام خالی پیٹ
نیم گرم دودھ کیساتھ،پندرہ یوم تک
فوائد:منی باہ کو حرکت میں لاتا ہے مقوی ہے کثرت جریان احتلام کو نہایت مفید ہے

قوت باہ کیلیے عمدہ چیز ہے

قوت باہ کیلیے عمدہ چیز ہے
کلیجن،اسگند،موصلی سفید،ہموزن لے کر مثل میدہ کے سفوف بنائیں کل ادویہ کے ہموزن چینی ملا کر رکھ لیں3گرام آدھا کلو نیم گرم دودھ سے 15 دن تک استعمال کریں قوت باہ کیلیے عمدہ چیز ہے

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر کے بغیر باکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوی کے لئے دستیاب ہیں تفصیلات کے لئے کلک کریں
فری مشورہ کے لیے ربطہ کر سکتے ہیں
Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70
Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

سرعت انزال کیا ہے

سرعت انزال کیا ہے

سرعت انزال کیا ہے
حکیم محمد عرفان
ـــــــــــــــــــــــــــــــ
سرعت معنی، جلدی،اور انزال معنی،خارج ہوجانا،نکل جانا،باہر نکل آنا،وغیرہ
جماع کے وقت عضومخصوص کے داخل کرنے سے پیشتر یا داخل کرنے کے فوری بعد منی کاخارج ہو جانا سرعت انزال کہلاتا ہے
اگر کسی خوبصورت شکل کے دیکھنے یا اس کے چھیڑ چھاڑ یا اس کے تصورہی سے انزال ہو جائے تواس حالت کا شمار
ذکاوت حس،میں کیا جائے گا گویا ذکاوت حس کی شکایت سرعت انزال کی ترقی یافتہ صورت ہے
جماع کی حالت میںمنی کا اپنے مسکن میںٹھرا رہنا طبی اصطلاح میںامساک کہلاتا ہے واضح ہوکہ قوت امساک ہر شخص
میں مزاج کے اعتبارسے بلکل مختلف ہوا کرتی ہے طبعی امساک کی قوت کے بیان کرنے میں ماہرین میں بھی اختلاف ہے
چناچہ ایک گروہ کا کہنا ہے کہ قوت امساک قریب ایک منٹ سے پانچ منٹ تک قائم رہتی ہے،دوسراگروہ
Read More

نسخہ:بفضلہ تعالیٰ صحت قابل رشک رہتی ہے

نسخہ:بفضلہ تعالیٰ صحت قابل رشک رہتی ہے
پیٹ کے تمام امراض، ہر قسم کانزلہ، قبض، بدن کا ٹوٹتے رہنا، قبل از وقت بالوں کا سفید ہونا، دل کی گھبراہٹ اور دل کے تمام امراض کیلئے
بڑھاپے میں بھی تندرست جوان کی طرح سرخ و سفید چہرہ رہتا ہے۔ چہرہ و بدن پر جھری نہیں آتی۔ یہ نسخہ باقاعدگی سے استعمال کرتے رہنا چاہیےاور بفضلہ تعالیٰ صحت قابل رشک رہتی ہے، وہ نسخہ یہ ہے، سنا کی پتیوں کا سفوف، گلاب کے پھول کی پتیوں کا سفوف، شہد خالص ہم وزن، تمام ادویات کو خوب کھرل کرکے جنگلی بیر کے برابر گولیاں بنا لیں اور اللہ کا نام لے کر صبح و شام ایک ایک گولی تازہ پانی سے لیں اور ہر ماہ بائیس دن استعمال کرنے کے بعد 8روز ناغہ کریں، پیٹ کی تمام بیماریوں کیلئے اکسیر ہے۔ ہر قسم کا نزلہ، بھوک نہ لگنا، قبض، بالوں کا قبل از وقت سفید ہونا، بدن کا ٹوٹتے رہنا، دل کی گھبراہٹ اور دل کے تمام امراض کیلئے مفید ہے۔ (مایوسی، ٹینشن، بلڈپریشر Low اور High دونوں کیلئے فائدہ رساں، غصہ کی زیادتی کو کم کرنے کیلئے اور برے خوابات سے محفوظ رہنے کیلئے، جریان و احتلام، لیکوریا میں بھی اکسیر ہے

چند دنوں میں گنجا پن ختم ہوسکتا ہے

چند دنوں میں گنجا پن ختم ہوسکتا ہے
جیسا کہ آپ سب کو معلوم ہے کہ گنج ایک بہت ہی پریشان کن معاملہ ہے۔ بالوں کی قدر صرف گنجا ہی جانتاہے۔ عوام میں یہ مقولہ بھی مشہور ہے کہ جس کی گنج ہو اس کے پاس دولت بہت ہوتی ہے۔ حالانکہ یہ غلط مثال ہے کیونکہ دولت مند مرد ہی گنجا کیوں ہوتا ہے؟ دولت مند عورت ”فارغ البال“ کیوں نہیں ہوتی؟ مارکیٹ میں مختلف قسم کے تیل‘ شیمپو ادویات دستیاب ہیں مگر رزلٹ غیرتسلی بخش ہوتا ہے اور پریشان عوام کو مزید پریشانی سے ہمکنار کرتے ہیں۔ ”امیر گنجا بال لگوائے غریب گنجا کیا کرے؟“ میرا مقصد
صرف مشہور ادویات سے بہتر نسخہ روشناس کرانا ہے۔
یہ نسخہ دلی محبت اور جذبہ خدمت خلق کے جذبہ سے سرشار ہوکر نسخہ تحریر کررہا ہوں
نسخہ: ھوالشافی: ایک عدد گلہری کو ماریں اور اس کے پائوں کاٹ دیں‘ باقی سب کچھ ویسے ہی رہنے دیں‘ ایک پائو تیل تل لیکر ایک چھوٹی سی کڑاہی میں تیل ڈال کر اس میں گلہری مردہ بھی ڈال دیں اور بالکل ہلکی آگ جلائیں۔ حتیٰ کہ گلہری جل کر کوئلہ ہوجائے۔ آگ پر سے کڑاہی کو اتار کر کسی لوہے کی موصل سے گلہری کے کوئلے کو باقی ماندہ تیل میں خوب گھوٹ کر نہایت پتلی مرہم سی بنا کر محفوظ کرلیں۔ سر پر استرا پھیر کر مرہم لگائیں مرہم کم از کم 6 گھنٹے لگی رہے دوسرے دن صبح دھو کر پھر استرا پھیر کر مرہم لگادیں سات دن اسی طرح مرہم لگائیں اور ہر روز استرا پھیرنا ضروری ہے۔ انشاءاللہ بہت جلد بال پیدا ہوجائیں گے آزمودہ نسخہ ہے اس کی قدر کریں۔ نوٹ: بلیڈ والا استرا استعمال نہ کریں بلکہ دھار والا استرا استعمال کریں جو عموماً نائی صاحبان کے پاس ہوتا ہے جو استرے کو ریتی پر تیز کرتے ہیں وہ والا استرا استعمال کریں۔

محبت کے سوا ? عورت کیا چاہتی ہے



 

 

 

محبت کے سوا ? عورت کیا چاہتی ہے
عورت کیا چاہتی ہے” ۔صدیوں سے یہ سوال اْلجھن بنا ہوا تھا ۔نفسیا ت کے ماہرین نے بھی جو جواب دئے وہ اْدھور ے جواب رہے ہیں ۔بالآخر دور جدید کے نفسیات دانوںجو عورت کی نفسیات بیان فرمائی وہ کسی قدر اسلام کی بیان فرمودہ نفسیات کے قریب ہے ۔ ماہرین کے مطابق محبت انسانی زندگی کے انتشار میں فطرت جیسی ہم آہنگی پیدا کرتی ہے ۔محبت ایک ذات ہے دوسری ذات تک بڑھنے اور نشو نما پانے کا ایک عمل ہے۔ قرآن مجید کے مطابق محبت کے پہلے مرحلہ میں انسان کو اپنی ذات کی تکمیل کے لئے اپنے جوڑے کی تلاش تھی ۔لیکن انسان کی فطرت میں اصل مقصود تو اس کی خالق مالک کی محبت ہے ۔اسکے خالق مالک نے انسان کی فطرت میںاپنی محبت کا بیج بوایا ہے۔بجز خدا تعالیٰ کی محبت کے انسان کی تکمیل ممکن نہیں ۔بہرحال قرآن مجید نے اپنی محبت کے سفر کے ابتدائی مرحلہ میں اسے ازواجی بندھن کی شکل میں پیش کیا ہے ۔یعنی مرد عورت میں محبت کا آسمانی شعلہ آسمان سے نازل ہوتا ہے۔ جو جوڑے فی الحقیقت اپنے اندر محبت کی سچی جستجو رکھتے ہیں ۔ یقیناََ ایسے حقیقی جوڑے ہی خدا ملاتا ہے اور ایسے جوڑے محبت کے آسمانی شعلہ کو اپنے اندر جذب کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں ۔ خدا تعا لیٰ فرماتا ہے کہ مرد عورت کو ہم نے جوڑوں میں پیدا کیا فرمایا اْس کے نشانو ں میں ایک یہ بھی نشان ہے کہ اْس نے تمہارے جوڑے بنائے ۔تاکہ تمہیں آپس میں ملنے سے سکون حا صل ہو ۔” ( سورة روم آیت ٢٢)اس آیت میں عورت مرد کے تعلقا ت کا بتایا گیا ہے کہ مرد کے لئے

عورت اور عورت کے لئے مرد سکون کا باعث ہے ۔گویا انسان کے اندر ایک اضطراب تھا ۔اْس اضطراب کو دور کرنے کیلئے انسانیت کے دو ٹکڑے یعنی عورت مرد کی صورت میں کردئے گئے ۔ اور ان کا آپس میں ملنا سکون کا موجب قرار دیا۔۔اور دوسر ی جگہ فرمایا کہ یعنی ” عورتیں تمہارے لئے لباس ہیں اور تم اْن لئے لبا س ہو”( بقرہ آیت ٨٨١) پس موجب سکون اور آرام ہونے میں دونوں برابر ہیں ۔مرد عورت ایک دوسرے کی محبت کے طلبگار ہیں۔اور وہ اس محبت کے رشتہ ازواج میں بندھے ہوتے ہیں۔اور بجز تعلقات محبت ان کی روح کو قرار کہاں ۔جیسے فرمایا یعنی شادی بندھن سے” تم میں مودّت پیدا کی گئی ۔” ( سورة روم آیت ٢٢)مودّت محبت کو کہتے ہیں۔لیکن مودّت محبت میں ایک فرق پایا جاتا ہے۔وہ یہ کہ مودّة اس محبت کو کہتے ہیںجو دوسروں کو اپنے اندر جذب کرلینے کی طاقت رکھتی ہے ۔لیکن محبت میں یہ شرط نہیں ۔شادی سے قبل بھی کئی جوڑے محبت کے نام پر ایک دوسرے سے تعلقات قائم کرتے ہیں۔لیکن ایسے جوڑوں کی تقریباََ سب محبتیں ناکام ثا بت ہوتی ہیں ۔ ( گویا رشتہ ازواج کے سوا ایسے تعلقات محبت خدا کے نزدیک قابل قبول نہیں) بقول شاعر” جو شاخ نازک پہ آشیانہ بنے گا وہ ناپائیدار ہوگا”۔ لیکن شادی کے بندھن میں بندھ جانے والے جوڑوں ایسے جوڑوں کا آپس میں ملاپ دل کی دودھڑکنیں ہیںجو دو وجودوں میں ایک ساتھ چلتی ہیں گاڑی کے دوپہئے ہیں جو ایک ساتھ آگے بڑھتے ہیں ۔ یقیناََ خود دور جدید کی عور تیں ۔ اس سوال کا جواب جانتی ہیں کہ شادی سے قبل کی محبت اور رشتہ ازواج میں بندھ جانے کے بعد محبت کا کیا فرق ہے ۔ لیکن بعض آزاد خیال آزاد زندگی بسر کرنے والی عورتیں شائد وہ پورا سچ بول کر اپنے دائرہ عمل کو( گھریلو زندگی سے وابستہ کرکے) اپنی زند گی کو محدود نہیں کرنا چاہتی ۔ مگر دور جدید کے نفسیات کے ماہرین کی نظر میں رشتہ ازواج میں بندھ جانے والی عورت کیا چاہتی ہے ؟انکا تجزیہ ہے کہ ”وہ عام طوروہی چاہتی ہے جو مرد چاہتا ہے ۔یعنی وہ کامیابی ‘ قوت ‘ مرتبہ ‘دولت ‘محبت ‘ شادی’بچوں اور خوشیوں کی طلبگار ہوتی ہے ۔وہ اپنی تکمیل چاہتی ہے ۔دور جدید کی عورتوں کی اکثر یت اس جواب کو چھپا کر رکھنا نہیں چاہتی ہیں ۔بلکہ وہ چاہتی ہیںکہ سب لوگ خاص طور پر ان کے مرد ‘اس ‘ راز’ سے آگاہ ہو جائیں ۔ہمارے لوک گیتوں میں محبوبہ اور بیوی دونو ں کے روپ میں عورت سونے چاندی اور کبھی ہیرے جوہرات کی فرمائش کرتی ہیں ۔اس کی زیادہ سے زیادہ وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ یہ اس کی فطرتی طلب ہے تاکہ وہ قیمتی جواہرات سے اپنے حسن کی حفاظت اور اپنے حسن کو زیادہ سے زیادہ جازب نظر بنا سکے۔لیکن دورجدید کی تعلیم یافتہ اور مہذب عورتوں کا رویہ کسی قدر مختلف ہے۔وہ اس قسم کے تحفوں کو اتنی اہمیت نہیں دیتیں۔وہ محبت کو ترجیح دیتی ہیں ۔اور زیادہ تر عورتیں ان گراں قدر تحفوں کی موجودگی میں مرد سے سچی اور ذاتی محبت کا اظہار مانگتی ہیں ۔عورت کے دل میں ایسے تحائف جگہ بنا سکتے ہیںجن کے ساتھ مرد کی دلی محبت کی وارفتگی ہو ۔مگردور جدید کے بالخصوص مغربی شادی شدہ جوڑے کا المیہ یہ ہے کہ ان جوڑوں کی زیادہ تر محبت کی بنیاد حسن و جمال جنسی لذات شہوات تک محدود ہے۔ لیکن کچھ عرصہ بعد جنسی شہوات پر مبنی محبت کے جذبات ٹھنڈے پڑنے لگتے ہیں۔اور زندگی کے حقائق کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو محبت کے ڈرامے کے ڈراپ سین کے بعد زندگی میں مرد کا رومان باقی نہیں رہتا ۔تو ایسی ازواجی زندگی پھسپھسی میکانکی اور بے لطف ہوتی ہے۔جبکہ ماہرین کے بیان کے مطابق ایسا کوئی روگ نہیںجس سے نجات ممکن نہیں ۔ یعنی اس کے لئے ضروری ہے کہ رومان کی شمع بھجنے نہ پائے ۔رومان کی شمع روشن رکھنے کے لئے مرد کو چاہیے کہ عورت کی دلکشی کو نظر انداز نہ ہونے دے ۔ کم ہی عورتوں کو اپنے حسن کا یقین ہوتا ہے اس لئے عورت کے حسن کی تعریف فقط دور جونی تک محدود نہ ہو لیکن عمر کے ساتھ عورت کی خوبصورتی کم ہوجانے کے باوجو د اس کے حسن کو سراہا جانا ضروری ہے ور نہ عورت مرد کی توجہ نہ پاکر دور دراز اندیشوں میں اْلجھ کر رہے جائے گی اور وہ اپنے خاوند کی محبت کو بھی شک کی نظروں سے دیکھے گی۔اصل بات یہ ہے کہ جب عورت کو گول مول اور مبہم الفاظ میں جتلایا جائے کہ وہ دلکش ہے تو اس مسئلہ کا حل نہیں ہوتا ۔وہ واضح براہِ راست اقرار چاہتی ہے ۔جیسے تمہارے بالوں کا یہ انداز مجھے پسند آیا ۔یا اس لباس میں تم شاندار نظر آرہی ہو ۔یعنی وہ اپنے حسن کی تفصیلات کو پسند کرتی ہے بجز تفصیل کے وہ سمجھتی ہے ۔کہ وہ محض باتیں نہیں بنا رہا اور نہ ہی رسمی جملے ادا کر رہا ہے۔ بلکہ اس کے برعکس جب وہ پوری توجہ دے رہا ہے ‘ وہ اس کو واقعی دیکھ رہا ہے ۔اس لئے عورت کی خود اعتما د ی اور عزت نفس بڑھ جاتی ہے ۔ماہرین کے مطابق سچائی کی بجائے محبت و ہمدردی سے کام لیجئے اور اسے یقین دلائیے کہ عمر کے ماہ و سال اس کا کچھ بگاڑ نہیں سکے ۔اس کو دیدہ ذیب لباس پہننے پر آمادہ کیجئے ۔یوں رومانوی محبت کو قائم کیا جاسکتا ہے ۔ ازواجی زندگی کو خوشگوار بنانے کے لئے رومان کی شمع جلائے رکھنا ضروری ہے ۔ اور اسے کسی صورت میں بھی نظر انداز نہ کیا جائے ۔عورت کو مرد سے مشورہ لینے کا کم ہی شوق ہوتا ہے ۔زیادہ ترعورتوں کی گفتگو اپنے ساتھی سے مسائل کا تجزیہ کرنے اور مسائل کا حل تلاش کے لئے نہیں ہوتا بلکہ وہ اپنے جذبوں کے اظہار اور جذبوں میں ایک دوسرے کو شریک کرنے کے لئے بولتی ہے ۔لہذا وہ اْس وقت تک بولتی چلی جاتی ہیں جب تک ان کے دل کا بوجھ ہلکا نہ ہو جائے ۔ ماہرین کا کہنا یہ ہے کہ عورت کے نقطئہ نگاہ سے اچھی سیکس کے مقابلہ میں زیادہ اہم بات یہ ہے کہ مرد گھریلو کام کاج میں اس کا ہاتھ بٹائے ۔عورت کی اس قسم کی مدد صحت مند ازواجی زندگی کو قائم رکھنے میں مدد گار ثابت ہوتی ہے لیکن جدید دور کے ماہرین نفسیات عورت کی نفسیات کا صحیح ادراک بعد از خرابیء بسیار دور جدید میں ہوا ۔ مگر اسلام کانفسیاتی تجزیہ جو یہ ہے کہ اسلام نے عورت مرد کو انسانیت کے دائیرہ میں برابر کا شریک قراردیا ۔فرق یہ ہے کہ مرد قوام ( مضبوط ا عصاب کے ) ہیں اور عورتیں قواریر ( صنف نازک) ہیں اسی لئے آنحضرت ۖ نے فرمایا۔۔۔عورت ایک کمزور جنس ہے ویسے ہی حسن سلوک کی مستحق ہے اور دوسرے بوجہ اس کے کہ انسان کو اپنی بیوی کے ساتھ سب سے زیادہ قر یب کا واسطہ پڑتاہے۔انسان کے اخلاق کا صحیح امتحان بیوی کے ساتھ سلوک کرنے میںمضمر ہے ۔( جامع الترمذی) ۔ ۔ ۔عورتوں سے حسن سلوک کی تعلیم حدیث میں ہے۔۔ آپۖ نے فرمایا کہ” اے مسلمانو! تم میں سے ز یادہ اچھے وہ ہیں جو اپنی بیویوں کے ساتھ سلوک کرنے میں زیادہ اچھے ہیں۔” (جامع الترمز ی) اسلام نے بیویوں سے بہترین معاملہ کرنے و ان کی دلجوئی کونیکی کا معیار قرار دیا۔غرض اسلام نے عورت کے حقوق اور اس سے حسن سلوک کو بیان کر کے نسوانی دنیا کی کایا پلٹ دی ہے ۔فرمایا ” (عورتوں) سے نیک سلوک کے ساتھ زندگی بسر کرو ۔اگر تم ان کو ناپسند کرو تو عین ممکن ہے کہ تم ایک چیز کو ناپسند کرو اور اللہ اس میں بھلائی رکھ دے ۔( النساء ) اورفرمایا” وہ عورتیں تمہارا لباس ہیں اور تم عورتوں کا لباس ہو”( سورة البقرہ ٨٨١) پس لباس کی مثال میں توجہ دلانا مقصود ہے کہ مر د وں عورتوں کے تعلقات کیسے ہونے چاہیے ۔فرمایا مردوں عورتوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ ایک دوسر ے کیلئے ہمیشہ لباس کا کام دیں ۔ یعنی ایک دوسرے کے عیب چھپائیں۔ایک دوسرے کیلئے زینت کا موجب بنیں۔پھر جس طرح لباس سردی گرمی کے ضرر سے انسانی جسم کو محفوظ رکھتا ہے اْسی طرح مرد عورت سْکھ دْکھ کی گھڑیو ں میں ایک دوسرے کے کام آئیں۔اور پریشانی کے عالم میں ایک دوسرے کی دلجمعی اور سکون کا باعث بنیں۔ لیکن مذہبی دنیا میں اور دنیاوی معاشروں میں بھی عورت سے یکساں سلوک نہیں ہوا ۔ اسلام کی تعلیم کے برعکس بعض مشرقی معاشروں میں مرد نے عورت کو اپنی نفسانی جنسی اغراض کا ذریعہ بنایا ہوا ہے ۔ جبکہ مغربی معاشرہ میں تو عورت مرد کا فقط جنسی تسکین کا کھلونا بن کر رہ گئی ہے۔جبکہ اسلام نے مرد کو عورت سے حسن سلوک اور اس کے جذبات کی پاسداری کا حکم دیا ۔ اسلام نے عورت سے نیک سلوک اور اس کی عزت احترام کو ہر حیثیت میں قائم یبنفرمایا ۔مختلف احادیث میںجو تعلیم دی گئی کہ بیویوں سے بہترین معاملہ کریں اور ان کی دلجوئی کو نیکی کا معیا ر سمجھیں ۔ ۔آنحضر ت نے عورت اور خوشبو کو پسندیدہ قراردیا ۔آپ نے فرمایا ” نیک عورت سے بہتر دنیا کی کوئی چیز نہیں( ابن ماجہ)