Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

نبض کا علم، حکماء، اطباء،طالب علموں کیلئے

نبض کا علم، حکماء، اطباء،طالب علموں کیلئے
نبض  کیسے چیک کریں
علم نبض طب قدیم میں ابتداء ہی سے تشخیص کاروح رواں رہا ہے اور اب بھی علم نبض تشخیص کے جدید وقدیم طبی آلات ووسائل وذرائع پر فوقیت رکھتاہے بعض لوگوں کا خیال ہے کہ نبض صرف حرکت قلب کا اظہار کرتی ہے مگر ایسا کہنا درست نہیں ،فن نبض پردسترس رکھنے والے نبض دیکھ کر مرض پہچان لیتے ہیں مریض کی علامات وحالات کوتفصیل سے بیان کردیتے ہیں
سائنس کایہ ایک مسلمہ اصول ہے کہ قو ت سے حرکت اورحرکت سے حرارت پیداہوتی ہے یہی نظام زندگی میں راوں دواں ہے نبض کے ذریعے بھی ہم مریض کے جسم میں یہ سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ اس وقت اس کے جسم میں قوت کی زیادتی ہے یاحرکت کی زیادتی ہے یاحرارت کی زیادتی ہے یا ان میں کس کس کی کمی ہے اسی کے تحت نبض کی باقی جنسیں بھی پرکھی جاسکتی ہیں، جن کا اس مقالہ میں تفصیلاً ذکر ہو گا نبض کی حقیت کو جانچنے کے لیے اسقدر جان لینا ضرروی ہے کہ نبض روح کے ظروف وقلب وشرائین کی حرکت کانام ہے کہ نسیم کو جذب کرکے روح کو ٹھنڈک پہنچائی جائے اورفضلا ت دخانیہ کوخارج کیاجائے اس کا ہر نبضہ ( ٹھو کر یاقرع) دو حرکتوں اور دو سیکونوں سے مرکب ہوتا ہے کیونکہ ہرایک بنضہ انسباط اورانقباض سے مرکب ہوتا ہے یہ دونوں حرکتیں ایک دوسرے سے متضاد ہیں اور ہر دو حرکتوں کے درمیان سکون کا ہونا ضروری ہے

نبض دیکھنے کا طریقہ 
طبیب اپنی چاروں انگلیاں مریض کی کلائی کے اس طرف رکھے، جس طرف کلائی کا انگوٹھا ہے، اور شہادت کی انگلی پہنچے کی ہڈی کے ساتھ نیچے کی طرف اور پھر شریان کا مشاہد ہ کریں
اجناس نبض کی قسمیں
نبض کی دس اجناس قسمیں ہیں
نمبر 1 : مقدار
نمبر 2 : قرع نبض
نمبر 3 : زمانہ حرکت
نمبر 4 : قوام آلہ
نمبر 5 : زمانہ سکون
نمبر 6 : مقدار رطوبت
نمبر 7 : شریان کی
نمبر 8 : وزن حرکت
نمبر 9 : استوا واختلاف نبض
نمبر 10 : نظم نبض
مقدار
طویل
یہ وہ نبض ہے جس کی لمبائی معتدل و تندرست شخص کی نبض سے نسبتاً لمبائی میں زیادہ ہویعنی اگریہ چار انگلیوں تک یا ان میں سےبھی طویل ہو تو اسے ہم طویل نبض کہیں گے اوریادرکھیں طویل نبض حرارت کی زیادتی کوظاہر کرتی ہے اگر اس کی لمبائی دو انگلیوں تک ہی رہے تو یہ معتدل ہوگی، اوریہ دوانگلیوں سے کم ہوتو یہ قصیر ہوگی اورقصیر نبض حرارت کی کمی کوظاہر کرتی ہے، طویل غدی نبض ہے اور قصیر اعصابی
عریض
چوڑی نبض جوکہ انگلی کے نصف پور سے زیادہ ہورطوبت کی زیادتی پر دلالت کرتی ہے جوکہ نصف پور ہو معتدل ہوگی اور جس کی چوڑائی نصف پور سے کم ہوگی رطوبت کی کمی کا اظہار کرے گی تنگ نبض کو ضیق کہا جاتا ہے عریض نبض اعصابی ہو گی اور ضیق نبض غدی هوگی ( مشرف) (بلند) جونبض بلندی میں زیادہ محسوس ہوایسی نبض حرکت کی زیادتی پر دلالت کرتی ہے جودرمیان میں ہوگی معتدل اورجو نبض نیچی ہوگی اسے منحفض کہتے ہیں، یہ حرکت کی کمی پر دلالت کرتی ہے
چاروں انگلیوں کو نبض پر آہستہ سے رکھیں یعنی دباؤ نہ ڈالیں، اگر نبض انگلیوں کوبلا دباؤ چھونے لگے توایسی نبض مشرف ہوگی اوراگر نبض محسوس نہ ہوتو پھر انگلیوں کو دباتے جائیں اورجائزہ لیتے جائیں اگرنبض درمیان میں محسوس ہوتو یہ معتدل ہوگی اوراگرانگلیاں کلائی پردبانے سے نبض کا احساس کلائی کی ہڈی کے پاس اخیر میں جاکر ہوتو یہ نبض منخفض ہے جوکہ حرکت کی کمی کا اظہارکرتی ہے مشرف نبض عضلاتی اورمنخفض اعصابی ہوگی
قرع نبض، ٹھوکر نبض
اس میں نبض کی ٹھوکر کوجانچا جاتا ہے چاروں انگلیاں نبض پر رکھ کر غور کریں آہستہ آہستہ انگلیوں کودبائیں اگرنبض انگلیوں کوسختی سے اوپرکی طرف دھکیل رہی ہے توایسی نبض قوی کہلاتی ہے یعنی ذرا زور سے ٹھوکر لگانے والی نبض ہی قوی ہے یہ نبض قوت حیوانی کے قوی ہونے کو ظاہر کرتی ہے اوراگر یہ دبائو درمیانہ سا ہو تومعتدل ہوگی اورجونبض دبانے سے آسانی کے ساتھ دب جائے تویہ نبض ضعیف کہلاتی ہے یعنی قوت حیوانی میں صغف کا اظہار ہے قوی عضلاتی ہوگی اورضعیف اگرعریض بھی ہوتو اعصابی ہوگی اورضیق ہوتو غدی ہوگی
زمانہ حرکت
اس کی بھی تین ہی اقسام ہیں سریع، متعدل، بطی
سریع نبض وہ ہوتی ہے جس کی حرکت تھوڑی مدت میں ختم ہوجاتی ہے یہ اس بات پردلالت کرتی ہے کہ قلب کو سوئے سردنسیم یعنی اوکسیجن بہت حاجت ہے جسم میں دخان (کاربانک ایسڈ گیس ) کی زیادتی ہے اگر بطی ہے صاف ظاہر ہے کہ قلب کو ہوائے سرد کی حاجت نہیں، سریع یعنی تیزتر نبض عضلاتی ہوتی ہے اوربطی (سست) نبض اگرعریض ہوگی تو اعصابی ہوگی اورضیق ہوگی توغدی ہوگی بطی سے مراد نبض کی سستی ہے
قوام آلہ، شریان کی سختی ونرمی
اسے بھی تین اقسام میں بیان کیاگیاہے صلب، معتدل اورلین
صلب وہ نبض ہے جسکو انگلیوں سے دبانے میں سختی کااظہار ہویہ بدن کی خشکی کودلالت کرتی ہے ایسی نبض ہمیشہ عضلاتی ہوتی ہے
لین نبض صلب کے مخالف ہوتی ہے یعنی نرم ہوتی ہے ایسی نبض رطوبت کی زیادتی پر دلالت کرتی ہے یعنی ایسی نبض اعصابی ہوگی
اورمعتدل اعتدل رطوبت کا اظہار ہے
زمانہ سکون
اس کو بھی تین اقسام میں بیان کیاجاتا ہے متواتر ، تفاوت، معتدل
متواترنبض وہ ہے جس میں وہ زمانہ تھوڑا ہوجو دو ٹھوکروں کے درمیان محسوس ہوتاہے یہ نبض قوت حیوانی کے ضعف کی دلیل ہے قوت حیوانی میں ضعف یاتوحرارت کی زیادتی کی وجہ سے ہوگا یاپھر رطوبت کی زیادتی سے ہوگا عموماً ایسی نبض اگر ضیق ہو تَو غدی ہوگی یاپھر اگرعریض ہو تَواعصابی بھی ہوسکتی ہے نبض دیکھتے وقت اس بات کوخاص طور پر مدنظر رکھیں کہ کتنی دیر کے بعدٹھوکر آکرانگلیوں کو لگتی ہے اورپھر دوسری ٹھوکر کے بعد درمیانی وقفہ کومدنظررکھیں، پس یہی زمانہ سکون ایسازمانہ ہے کہ جس میں شر یان کی حرکت بہت کم محسوس ہوبلکہ بعض اوقات اسکی حرکت محسوس ہی نہیں ہوتی اورایسا معلوم ہوتا ہے کہ نبض انگلیوں کے ساتھ ٹھہری ہوئی ہے
مقدار رطوبت
نبض پرانگلیاں رکھ کر جانچنے کی کوشش کریں اس کی صورت یہ ہوگی جیساکہ پانی سے بھری ہوئی ٹیوب کے اند رپانی کی مقدار کااندازہ لگایاجائے کہ ٹیوب کے اند ر پانی اس کے جوف کے اندازے سے زیادہ ہے یاکم بالکل اسی طرح نبض ضرورت سے زیادہ پھولی ہوگی اوردبانے سے اس کا اندازہ پوری طرح ہوسکے گا اگر ممتلی ہوتو اس میں ضرورت سے زیادہ خون اورروح ہوگی جوکہ صحت کے لئے مضرہے اسی طرح اگرنبض خالی ہوگی توخون اورروح کی کمی کی علامت ہے کمزوری کی دلیل ہے اس لئے ممتلی یعنی خون و روح سے بھری ہوئی نبض عضلاتی ہوگی خالی ممتلی کے متضاد ہوگی جوکہ اعصابی ہوگی
شریان کی کیفیت
نبض کی اس قسم سے جسم کی حرارت وبرودت (گرمی وسردی )کوپرکھا جاتاہے اس کوجانچنا بہت آسان ہے اگرنبض چھو نے سے حرارت زیادہ محسوس ہوتویہ نبض حارہوگی، گرمی پر دلالت کریگی اورگرم نبض عموماً طویل اور ضیق بھی ہوتی ہے، اگر نبض پرہاتھ رکھنے سے مریض کاجسم سرد محسوس ہوتویہ نبض باردہوگی جوکہ اعصابی عضلاتی کی دلیل ہے
وزن حرکت
یہ نبض حرکت کے وزن کے اعتبارسے ہے جس سے ہم معلوم کرتے ہیں کہ نبض کازمانہ حرکت اورزمانہ سکون مساوی ہے
اگریہ زمانہ سکون مساوی ہے تو نبض انقباص وانسباط (پھیلنا اورسکڑنا) کے لحاظ سے حالت معتدل میں ہوگی اسے جیدالوزن کہاجاتا ہے
ایسی نبض جسکا انقباض وانسباط مساوی نہ ہوبلکہ دونوں میں کمی بیشی پائی جائے یہ نبض صحت کی خرابی کی دلیل ہے، اگر دل میں یہ سکیڑ دل کی شریانوں کی بندش کی وجہ سے ہوتو ایسی نبض عضلاتی ہوگی اگریہ ضعف قلب کی وجہ سے ہے توایسی نبض غدی ہوگی اوراگریہ تسکین قلب کی وجہ سے ہے توایسی نبض اعصابی ہوگی، ان باتوں کومدنظر رکھنا طبیب کی مہارت ہے، ایسی نبض کوخارج الوزن کانام دیا گیا ہے
اگر نبض عمرکے مطابق اپنی حرکت وسکون کے وقت کوصحیح ظاہر نہ کرے یعنی بچے، جوان ،بوڑھے کی نبض کے اوزان ان کی اپنی عمر کے مطابق نہ ہوں تویہ ردی الوزن کہلائے گی، اس میں نبض کی انقباضی اور انبساطی صورت کوجانچا جاتاہے، نبض جب پھیلے تواس کوحرکت انسباطی کہتے ہیں اورجب اپنے اند ر سکڑے تواسے حرکت انقباص کہتے ہیں ۔ان دونوں کے زمانوں کافرق ہی اسکا وزن کہلاتاہے ایسی نبض پرکھتے وقت عمر کوخاص طور پرمدنظر رکھیں ایسی نبض کوحتمی نبض قرار دینے کے لئے نبض کی دیگراقسام کے مدنظر حکم لگائیں
استوا واختلاف نبض
اسکی صرف دوہی اقسام ہیں مستوی اورمختلف
مستوی نبض وہ ہے جس کی تمام اجزاء تمام باتوں میں باقی نبض کے مشابہ ہوں یہ نبض بدن کی اچھی حالت ہونے کی علامت ہے نبض مختلف وہ نبض ہے جومستوی کے مخالف ہواوراس کے برعکس پردلالت کرے
جانچنے کے لئے نبض پرہاتھ رکھیں جس قدر نبض کی اجناس اوپر بیان کی گئی ہیں کیا یہ ان کے اعتبار سے معتدل ہے اگران میں ربط قائم ہے اورمعتدل حیثیت رکھتی ہیں تووہ مستوی ہے ورنہ مختلف
مرکب نبض کی اقسام
تعریف : مرکب نبض اس نبض کو کہتے ہیں جس میں چند مفرد نبضیں مل کرایک حالت پیداکردیں۔ اس سلسلہ میں اطباء نے نبض کی چند مرکب صورتیں بیان کی ہیں ، جن سے جسم انسان کی بعض حالتوں پر خاص طورپر روشنی پڑتی ہے اورخاص امراض میں نبض کی جومرکب کیفیت پیدا ہوتی ہے، ان کااظہارہوتا ہے، ان کافائدہ یہ ہے کہ ایک معالج آسانی کے ساتھ متقدمین اطباء اکرام کے تجربات ومشاہدات سے مستفید ہوسکتاہے
وہ چند مرکب نبضیں درج ذیل ہیں
نمبر 1 : نبض عظیم
وہ نبض جوطول وعرض وشرف میں زیادہ ہوایسی نبض قوت کی زیادتی کااظہار کرتی ہے اسے ہم عضلاتی یادموی کہیں گے جونبض تینوں اعتبارسے صغیر ہوگی وہ قوت کی کمی کااظہا ر ہے اوروہ اعصابی نبض ہوگی
نمبر 2 : نبض غلیظ
غلیظ وہ نبض ہے جوصرف چوڑائی اوربلندی میں زیادہ ہوایسی نبض عضلاتی اعصابی ہوگی
نمبر 3 : نبض غزالی
وہ نبض ہے جوانگلی کے پوروں کوایک ٹھوکر لگانے کے بعد دوسری ٹھوکر ایسی جلدی لگائے کہ اس کا لوٹنا اورسکون کرنا محسوس نہ ہو یہ نبض اس امر پر دلالت کرتی ہے کہ ترویج نسیم کی جسم میں زیادہ ضرورت ہے غزالی کے معنی بچہ ہرن ہیں۔ یہاں اس کی مشابہت چال کی تیزی کی وجہ سے دی گئی ہے ایسی نبض عضلاتی ہوگی
نمبر 4 : موجی نبض
ایسی نبض جس میں شریانوں کے اجزاء باوجودہونے کے مختلف ہوتے ہیں کہیں سے عظیم کہیں سے صغیر کہیں سے بلند اورکہیں سے پست کہیں سے چوڑی اورکہیں سے تنگ گویا اس میں موجیں (لہریں) پیدا ہورہی ہیں جوایک دوسرے کے پیچھے آرہی ہیں ایسی نبض رطوبت کی زیادتی پردلالت کرتی ہے قانون مفر د اعضا ء میں ایسی نبض اعصابی غدی ہوگی
نمبر 5 : نبض دودی
کیڑے کی رفتار کی مانند ، یہ نبض بلندی میں نبض موجی کے مانند ہوتی ہے لیکن عریض اورممتلی نہیں ہوتی یہ نبض موجی کے مشابہ ہوتی ہے لیکن اس کی موجیں ضعیف ہوتی ہیں گویااس کے خلاف صغیر ہوتی ہے ایسی نبض قوت کے ساقط ہونے پردلالت کرتی ہے لیکن سقو ط قوت پورے طورپرنہیں ہوتا اس نبض کودودی اس لئے کہتے ہیں کہ یہ حرکت میں اس کیڑے کے مشابہ ہوتی ہے جس کے بہت سے پاؤں ہوتے ہیں ایسی نبض غدی اعصابی ہوگی بوجہ تحلیل نبض میں ضعف پیداہوتاہے
نمبر 6 : نبض ممتلی
یہ وہ نبض ہے جونہایت ہی صغیر اورمتواتر ہوتی ہے ایسی نبض اکثر قوت کے کامل طور پرساقط کے ہوجانے اورقربت ا لموت کے وقت ہوتی ہے یہ نبض دودی کے مشابہ ہوتی ہے لیکن اس سے زیادہ صغیر اورمتواتر ہوتی ہے یہ اعصابی غدی کی انتہائی صورت ہوگی
نمبر 7 : نبض منشاری، آرے کے دندانوں کی مانند
یہ وہ نبض ہے جوبہت مشرف ،صلب،متواتراورسریع ہوتی ہے اسکی ٹھوکر اوربلندی میں اختلاف ہوتاہے یعنی بعض اجزا سختی سے ٹھوکر لگاتے ہیں بعض نرمی سے اوربعض زیادہ بلندہوتے ہیں اوربعض پست گویا ایسا محسوس ہوتاہے کہ اس نبض کے بعض اجزاء نیچے اترتے وقت بعض انگلیوں کوٹھوکر ماردیتے ہیں یعنی ایک پورے کوجس بلندی سے ٹھوکر لگاتے ہیں ا س سے کم دوسرے پورے کو یہ نبض اس امر کوظاہر کرتی ہے کہ کسی عضومیں ورم پیدا ہوگیا ہے خاص طور پر پھیپھڑوں اورعضلات میں صاف ظاہر ہے کہ یہ عضلاتی اعصابی تحریک کی بگڑی ہوئی نبض ہے
نبض ذنب الفار،نبض ذولفترہ ،نبض واقع فی الوسط،نبض مسلی ،مرتعش اورملتوی وغیرہ بھی بیان کی جاتی ہیں، جن سے کسی مزاج کی واضح پہچان مشکل ہے، اس لئے ان کوچھوڑدیاگیاہے۔طبِ قدیم کے تحت نبض کا بیان صرف اس لئے لکھ دیا ہے کہ طبِ قدیم کے اطبا ء بھی اس سے استفا دہ کر سکیں  ساتھ ساتھ تجدیدِ طب کے مطا بق ان کی نشاندہی بھی کر دی گئی ہے کہ تجدیدِ طب کے بھی اس سے مستفیض ہو سکیں
نبض کے با رے تجدیدِ طب کی رہنما ئی مکمل اور کافی ہے مجد د طب حکیم انقلاب نے علم النبض پر بھی انتہائی محنت کے ساتھ تجدید کی اپنے تجربات ومشاہدات کی روشنی میں نبض کوانتہائی آسان کرتے ہوئے اسے بھی اعضائے ریئسہ دل و دماغ وجگر کے ساتھ مخصوص کردیا جوکہ فن طب میں ایک بہت بڑا کمال و انقلاب ہے اس اعتبار سے قانون مفرداعضا میں مفرد نبض کی اقسام صرف تین ہیں، جنہیں اعصابی نبض ،عضلاتی، نبض، اور غدی نبض سے موسوم کیاگیا ہے، پھرہر ایک مر کب نبض کی اقسام کوانہیں اعضاء رئیسہ کے باہمی تعلق کے مدنظر چھ (6) اقسام میں تقسیم کردیاہے،جوکہ بالترتیب درج ذیل مقرر ہیں
نمبر1 : اعصابی عضلاتی
 نمبر2 : عضلاتی اعصابی
 نمبر 3 : عضلاتی غدی
 نمبر 4 :  غدی عضلاتی
 نمبر 5 : غدی اعصابی
 نمبر 6 : اعصابی غدی
اب پہلے مفرد نبض کی شناخت اور وضاحت کوبیان کیاجاتاہے
اعصابی نبض
ایسی نبض جوقیصر ہومنخفض ہو،عریض ہو،لین ہو، بطی ہو اعصابی کہلاتی ہے، انگلیوں کوزورسے دبانے سے کلائی کے پاس محسوس ہوگی، یہ جسم میں بلغم اور رطوبت کی زیادتی کی علامت ہوگی
عضلاتی نبض
جب ہاتھ مریض کی کلائی پر آہستہ سے رکھا جائے، نبض اوپرہی بلندی پرمحسوس ہو، ساتھ ہی ساتھ صلب ہو اور سریع ہو اور قوی ہوتوایسی نبض عضلاتی نبض کہلاتی ہے ایسی نبض جسم میں خشکی ،ریاح ،سودا اوربواسیری زہرکااظہار کرتی ہے
غدی نبض
مریض کی نبض پرہاتھ رکھیں اورآہستہ آہستہ انگلیوں کودباتے جائیں، اگرنبض درمیاں میں واقع ہوتویہ غدی نبض ہوگی، ایسی نبض طویل ہوگی ،ضیق ہوگی یہ جسم میں حرارت اورصفراء کی زیادتی کا اظہار ہے، حرار ت سے جسم میں لاغری وکمزوری کی علامات ہوں گی، یادرکھیں ،جب طویل نبض مشر ف بھی اورقوی بھی ہوتو عضلاتی ہوگی
خصوصی نوٹ : نبض بالکل اوپربلندی پرعضلاتی ،بالکل کلائی کے پاس پست اعصابی اور درمیان میں غدی ہوگی
مرکب نبض
قانون مفرد اعضاء میں مرکب نبض کو چھ تحاریک کے ساتھ مخصوص کردیاگیاہے جو کہ درج ذیل ہیں
اعصابی عضلاتی
جو نبض پہلی انگلی کے نیچے حرکت کرے اورباقی انگلیوں کے نیچے حرکت نہ کرے ، اعصابی عضلاتی ہوگی، یہ نبض گہرائی میں ہوگی، بعض اوقات فقرالدم کی وجہ سے دل بے چین ہو تو تیزی سے حرکت کرتی محسوس ہوگی مگردبانے سے فوراً دب جائے گی جیسا کہ نبض میں حرکت ہے ہی نہیں۔ عام حالات میں اعصابی عضلاتی نبض سست ہوتی ہے
اس کی تشخیصی علامات یہ ہیں
منہ کا ذائقہ پھیکا ،جسم پھولا ہوا ہونا شہوت کم ،دل کاڈوبنا ،رطوبت کا کثرت سے اخراج ،پیشاب زیادہ آنا اور اس کارنگ سفید ہونا، ناخنوں کی سفیدی اہم علامات ہیں
عضلاتی اعصابی
اگر نبض پہلی اوردوسری انگلی کے نیچے حرکت کرے اور باقی انگلیوں کے نیچے حرکت نہ کرے تو یہ نبض عضلاتی اعصابی ہوگی ۔مقامی طورپر مشرف ہوگی قدرے موٹائی میں ہوگی، ریاح سے پرہونے کی وجہ سے ذرا تیز بھی ہوگی، رطوبت کااثر اگرباقی ہوتو سست وعریض بھی ہوسکتی ہے
تشخیصی علامات
چہرہ سیاہی مائل اور اس پرداغ دھبے، چہرہ پچکا ہوا، اگر کولسٹرول بڑھ گیا تو جسم پھولا ہوا کاربن کی زیادتی، ترش ڈکار ،جسم میں ریاح اور خشکی و سردی پائی جائے گی
عضلاتی غدی
اگر نبض پہلی دوسری اورتیسری انگلی تک حرکت کرے اور چوتھی انگلی کے نیچے حرکت نہ کرے تو یہ نبص عضلاتی غدی ہوگی، مشرف ہوگی یعنی مقامی طوپر بالکل اوپر ہوگی، حرکت میں تیز اورتنی ہوئی ہوگی، یاررکھیں نبض، اگرچہ چار انگلیوں تک بھی حرکت کرے، اگروہ ساتھ ساتھ صلب بھی ہواورمشرف وسریع بھی ہوتو عضلاتی غدی شدید ہوں
تشخیصی علامات
عضلات وقلب میں سکیٹر ،فشار الدم ،ریاح کا غلبہ ،اختلاج قلب ،جسم کی رنگت سرخی مائل جسم وجلد پر خشکی اورنیند کی کمی ہوگی
غدی عضلاتی
اگرنبض چارانگلیوں تک حرکت کرے لیکن وہ مقامی طورپرمشرف اورمنحفض کے درمیان واقع ہو ضیق بھی ہوتو ایسی نبض غدی عضلاتی ہوتی ہے
تشخیصی علامات
جسم زرد ،پیلا ،ڈھیلا، ہاتھ پائوں چہرے پرورم۔یرقان،پیشاب میں جلن، جگروغدداورغشائے مخاطی میں پہلے سوزش و ورم اور بالآخر سکیڑ شروع ہوجانا
غدی اعصابی
اگرمقامی طورپرغدی نبض کا رجوع منخفض کی طرف ہوجائے تویہ غدی اعصابی ہوگی یہ نبض رطوبت کی وجہ سے غدی عضلاتی سے قدرے موٹی ہوگی اور سست ہوگی
تشخیصی علامات
جگرکی مشینی تحریک ہے، آنتوں میں مڑور،پیچش ،پیشا ب میں جلن،عسرالطمت، نلوں میں درد،بلڈپریشراورخفقان وغیرہ کی علامات ہوں گی
اعصابی غدی
اگرنبض منخفض ہوجائے، عریض ہوجائے، قصیر ہوجائے تو ایسی نبض اعصابی غدی ہوگی انتہائی دبانے سے ملے گی
تشخیصی علامات
جسم پھولا ہوا، چربی کی کثرت ،بار بارپیشاب کاآنا
بعض اطباء نے ہرنبض کے ساتھ علامات کی بڑی طویل فہرست لکھ کردی ہے جسکی کہ ضرورت نہیں ہے کیونکہ ہمارے قانون مفرد اعضاء میں تو ہر تحریک کی جدا گانہ علامات کو سرسے لیکر پائوں تک وضاحت و تفصیل کے ساتھ بیان کردیا گیاہے مثلاََجس طبیب کو اعصابی عضلاتی علامات معلوم ہیں تووہ بخوبی جانتاہے کہ اعصابی عضلاتی نبض کی کیا کیا علامات ہیں اسی طرح دیگر تمام تحاریک کی نبض سے علامات کی تطبیق خود بخود پیدا ہوگئی ہے، ان کا یہاں پہ بیان کر نا ایک تو طوالت کا باعث ہوگا، اوردوسر ا نفس مضمون سے دوری کا باعث ہوگا
مرداور عورت کی نبض میں فرق
عورت کی نبض کبھی عضلاتی نہیں ہوتی کیونکہ عضلاتی نبض سے خصیتہ الرحم میں اور دیگر غدود میں سکون ہوکر جسم اوربچے کو مکمل غذا نہیں ملتی اگرعورت کی نبض عضلاتی ہوجائے تو اس کو یاحمل ہوگا یااس میں مرد انہ اوصاف پید اہوجائیں گے جیسے آج کل کی تہذیب میں لڑکیاں گیند بلا وغیرہ کھیلتی ہیں یا اس قسم کے دیگر کھیل کھیلتی ہیں یاجن میں شرم وحیاء کم ہوجاتا ہے، اس طرح جن عورتوں کے رحم میں رسولی ہوتی ہے ان کی نبض بھی عضلاتی ہوجاتی ہے اور ورم کی نبض کا عضلاتی ہونا ضروری ہے
اہمیت نبض
جولوگ نبض شناسی سے آگاہ ہیں اور پوری دسترس رکھتے ہیں ان کے لیے نبض دیکھ کر امراض کابیا ن کردینا بلکہ ان کی تفصیلات کاظاہر کردینا کوئی مشکل بات نہیں ۔ ایک نبض شناس معالج نہ صرف اس فن پرپوری دسترس حاصل کرلیتا ہے بلکہ وہ بڑی عزت ووقار کا مالک بن جاتاہے یہ کہنا سراسرغلط ہے کہ نبض سے صرف قلب کی حرکا ت ہی کا پتہ چلتاہے بلکہ اس میںخون کے دبائو خون کی رطوبت اورخون کی حرارت کا بھی علم ہوتا ہے ہرحال میںدل کی حرکات بدل جاتی ہیں جس کے ساتھ نبض کی حرکات اس کے جسم اور اس کے مقام میں بھی تبدیلیاں واقع ہوجاتی ہیں جس سے انسانی جسم کے حالات پر حکم لگایا جاسکتاہے
راز کی بات
دل ایک عضلاتی عضو ہے مگر اس پردوعددپردے چڑھے ہوئے ہیں دل کے اوپرکا پردہ غشائے مخاطی اور غدی ہے اوراس کے اوپربلغمی اوراعصابی پردہ ہوتاہے، جوشریانیں دل اوراس کے دونوں پردوںکو غذا پہنچاتی ہیں ان میں تحریک یا سوزش سے تیزی آجاتی ہے جس کا اثر حرکات قلب اور افعال شرائین پر پڑتاہے جس سے ان میں خون کے دباؤ خون کی رطوبت اور خون کی حرارت میں کمی بیشی ظاہر ہوجاتی ہے
یہ راز اچھی طرح ذہین نشین کرلیں کہ شریان میں خون کا دباؤ قلب کی تحریک سے پیداہوتا ہے جو اس کی ذاتی اور عضلاتی تحریک ہے خون کی رطوبت میں زیادتی دل کے بلغمی اعصابی پردے میں تحریک سے ہوتی ہے
خون کی حرارت قلب کے غشائی غدی پردے میں تحریک سے پید اہوتی ہے اس طرح دل کے ساتھ اعصاب ودماغ اورجگر وغددکے افعال کاعلم ہوجاتا ہے  یہ وہ راز ہے جس کو دنیائے طب میں حکیم انقلاب نے پہلی بارظاہر کیا، اس سے نبض کے علم میں بے انتہا آسانیاں پیدا ہوگئی ہیں
تشخیص کے چند اہم نکات
نمبر 1 : حرکات جسم کی زیادتی سے تکلیف
جسم کے بعض امراض وعلامات میںذرا بھی اِدھر اُدھر حرکت کی جائے توان میں تکلیف پیداہوجاتی ہے یاشد ت ہوجاتی ہے ایسی صورت میں عضلات وقلب میں سوزش ہوتی ہے حرکت سے جسم میں خشکی پیدا ہوتی ہے
نمبر 2 : آرام کی صورت میں تکلیف
جب آرام کیاجائے توتکلیف جسم بڑھ جاتی ہے اورطبیعت حرکت کرنے سے آرام پاتی ہے ایسی صورت میں اعصاب ودماغ میں سوزش وتیزی ہوتی ہے۔آرام سے جسم میں رطوبت کی زیادتی ہوجاتی ہے
نمبر 3 : خون آنا
اگرمعدے سے لے کراوپرکی طرف سرتک کسی مخرج سے خارج ہوتویہ عضلاتی اعصابی تحریک ہوگی اوراگرجگر سے لے کر پا ؤں تک کسی مخرج یامجری سے خارج ہوتویہ عضلاتی غدی تحریک ہوگی
ضرور ی نوٹ : تشخیص الامراض میں عضلاتی اعصابی اورعضلاتی غدی یاغدی عضلاتی اورغدی اعصابی وغیرہ تحریکات میں فرق اگروقتی طور پرمعلوم نہ ہوسکے توکسی قسم کا فکر کئے بغیر اصول علاج کے تحت عضو مسکن میں تحریک پیداکردینا کافی وشافی ویقینی علاج ہے
تشخیص کی مروجہ خامیاں
طب یونانی وطب اسلامی میں تشخیص کاپیمانہ نبض وقارورہ ہے ملک بھر کے لاکھوں مطب کا چکر لگالیں گنتی کے چند مطب ملیں گے جن کو چلانے والے اطباء نبض وقارورہ سے تشخیص کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں اورنہ ہی یہ علم اب طبیہ کالجوں میں پوری توجہ سے پڑھا یاجاتا ہے شاید ہی ملک کا کوئی طبی ادارہ نبض و قارورہ سے اعضاء کے غیر طبعی افعال اور اخلاط کی کمی بیشی کی پہچان پردسترس کی تعلیم دیتا ہو، اب تک تو طب یونانی کا ایسا کوئی ادارہ دیکھا نہیں ،دیکھنے کی خواہش ضرور ہے، اعتراف ِحقیقت بھی حسن اخلاق کی اصل ہے قانون مفر د اعضاء کے اداروں سے تعلیم وتربیت یافتہ اطباء نبض و قارورہ سے تشخیص پر کافی حدتک دسترس رکھتے ہیں اس طرح مذاکرہ ،دال تعرف ماتقدم جوکہ مریض و معالج میں اعتماد کی روح رواں ہیں مگر اس دور کے معالجین ان حقائق سے دور کا واسطہ بھی نہیں رکھتے، مریض نے جس علامت کا نام لیا اسی کو مرض قرار دے کر بنے بنائے مجربات کا بنڈل اس کے ہاتھ میں تھما دیاجاتا ہے اگرکوئی ادارہ تشخیص کا دعویٰ بھی کرتاہے اس کی تشخیص کا جوانداز ہے، ا س پربھی ذرا غور کریں۔ تمام طریقہ بائے علاج میں پیٹ میں نفخ ہو یا قے ،بھوک کی شدت ہو یا بھوک بند ،تبخیرہویا ہچکی بس یہی کہا جائے گا کہ پیٹ میں خرابی ہے ان علامات میں اعضائے غذائیہ کی بہت کم تشخیص کی جائے گی۔ اگر کسی اہل فن نے پیٹ کی خرابی میں معدہ ،امعاء ،جگر،طحال اور لبلبہ کی تشخیص کربھی لی تو اس کو بہت بڑا کمال خیال کیا جائے گا لیکن اس امر کی طرف کسی کادھیان نہیں جائے گا کہ معدہ امعاء وغیرہ خودمرکب اعضاء ہیں اور ان میں بھی اپنی جگہ پرعضلات ، اعصاب اور غدد واقع ہیں مگر یہاں پربھی صرف معدہ کومریض کہا جاتا ہے جو ایک مرکب عضوہے ۔یہاں پر بھی معدہ کے مفرد اعضاء کی طرف دھیان نہیں دیا جاتا حالانکہ معدہ کے ہر مفرد عضو کی علاما ت بالکل مختلف اور جدا جدا ہیں مگر تشخیص ہے کہ کلی عضو کی کی جارہی ہے اورعلاج بھی کلی طور پر معد ہ کا کیا جارہا ہے نتیجہ اکثر صفر نکلتا ہے ناکام ہوکر نئی مرض ایجاد کردی جاتی ہے ایک نئی مرض معلوم کرنے کا کارنامہ شما ر کرلیا جاتاہے
فاعلم، جب معدہ کے اعصاب میں سوزش ہوتی ہے تو اس کی صورتیں اورعلامات معدہ کے عضلات کی سوزشوں سے بالکل جد اہوتی ہیں اسی طرح جب معدہ کے غدو میں سوزش ہوتی ہے تو اس کی علامات ان دونوں مفرد اعضاء کی سوزشوں سے بالکل الگ الگ ہوتی ہیں پھر سب کو صرف معدہ کی سوزش شمار کرنا تشخیص اور علاج میں کسی قدر الجھنیں پیداکردیتا ہے یہی وجہ ہے کہ یورپ ،امریکہ کو بھی علاج میں ناکامیاں ہوتی ہیں اوروہ پریشان اور بے چین ہیں اوراس وقت تک ہمیشہ ناکام رہیں گے جب تک کہ علاج اور امراض میں کسی مرکب عضو کی بجائے مفرد عضو کو سامنے نہیں رکھیں گے، امراض میں مفرد اعضاء کو مدنظر رکھنا مجد دطب حکیم انقلاب المعالج دوست محمد صابر ملتانی کی جدید تحقیق اور عالمگیر کارنامہ ہے مجدد   طب کا یہ نظریہ مفرد اعضا ء فطرت اور قانون قدرت سے مطابقت رکھتا ہےSimple organ theory
اس سے نہ صرف تشخیص میں آسانیاں پیدا ہوگئی ہیں بلکہ ہر مرض کا علاج یقینی صورت میں سامنے آگیاہے اس کاسب سے بڑ ا فائدہ یہ ہے کہ مرکب عضومیں جس قدر امراض پیداہوتے ہیں ان کی جدا جد اصورتیں سامنے آجاتی ہیں، ہرصورت میں ایک دوسرے سے ان کی علامات جدا ہیں ،جن سے فوراََ یہ پتہ چل جاتا ہے کہ اس عضو کا کون سا حصہ بیمارہے پھر صرف اسی حصہ کا آسانی سے علاج ہوسکتا ہے
اب ٹی بی ہی کو لیجئے کہ یہ کوئی بیماری نہیں ہے یہ تو اصل بیماری کی ایک علامت ہے، انسان میں آخر کونسا پرزہ خراب ہے جب معالج کو پتہ تک ہی نہیں کہ کون سا پرزہ خراب ہے توہ کیسے ٹھیک کرے گا انسانی جسم بھی تو ایک مشین ہے ا س میں بھی تو پرزے ہیں جب یہ مشین خراب ہوتی ہے تودراصل کوئی پرزہ ہی توخراب ہوجاتاہے اسی طرح شوگر، بلڈپریشر وغیرہ کوئی امراض نہیں بلکہ کسی نہ کسی پرزے کی خرابی کی علامات ہیں، اس لئے صحیح اور کامیاب معالج وہی ہوگا جوصرف علامات کی بنیا دپر علاج کرنے کی بجائے اجزائے خون، دوران خون اور افعال الاعضاء کے بگاڑ کو سمجھ کر تشخیص و علاج کر ے گا، اس کی ایک دوائی ہی سر سے لے کر پاؤں تک کی تکلیف دہ علامات کو ختم کردے گی، انشاء اللہ

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

Read More

جریان اور سیلان الرحم کا بہترین دیسی علاج

جریان اور سیلان الرحم کا بہترین دیسی علاج
نسخہ الشفاء : کشتہ مرجان 10 گرام، پھٹکڑی 10 گرام، شیر برگد 50 گرام
ترکیب تیاری : ادویہ کو شیر برگد میں کھرل کریں پھر ہاون دستہ آہنی میں کوٹ کر یک جان کرکے کالے چنے کے برابر گولیاں بنالیں
مقدارخوراک : ایک گولی  صبح اور شام  کھانے کے ایک گھنٹہ بعد ایک گلاس نیم گرم دودھ کیساتھ پندرہ دن سے ایک ماہ استعمال کریں
فوائد : جریان، سیلان، سوزاک، شوگر اور سلسل بول کیلئے بہترین علاج ہے

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

Read More

لیکوریا کا مکمل دیسی علاج

لیکوریا کا مکمل دیسی علاج
نسخہ الشفاء : مغز تخم تمر ہندی 10 گرام، کونپل ڈھاک 10 گرام، کونپل ببول 10 گرام، صندل سفید 10 گرام، مصطگی رومی 10 گرام، گل سرخ 10 گرام، سپاری سرخ 10 گرام
ترکیب تیاری : تمام ادویہ کو پیس کر باریک سفوف بنا کر رکھ لیں
مقدارخوراک : ایک چمچ چھوٹا چائے والا صبح اور شام خالی پیٹ ایک گلاس نیم گرم دودھ کیساتھ پندرہ دن استعمال کریں
فوائد : لیکوریا اور سیلان الرحم کیلئے مکمل علاج ہے

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

سرعت انزال کا، ہمیشہ کیلئے خاتمہ

سرعت انزال کا، ہمیشہ کیلئے خاتمہ
نسخہ الشفاء : مغز تخم املی 50 گرام، تخم حنا 50 گرام
ترکیب تیاری : دونوں ادویہ کو باریک پیس کر 250 ملی گرام والے کیپسول بھر کر رکھ لیں
مقدارخوراک : دو،کیپسول صبح وشام شربت نیلوفر یا پانی کے ساتھ استعمال کریں
فوائد :‌سرعت انزال، جریان کیلئے بےحد مفید ہے

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

Read More

حیض کا بند ہو جانا، یا مشکل سے آنا، احتباس طمث دیسی علاج

حیض کا بند ہو جانا، یا مشکل سے آنا، احتباس طمث
وجوہات : بچے دو ہی اچھے کے کے پیچھے لگ جانا مانع حمل یعنی حمل کو روکنے والی ادویات کا استعمال
اسباب : پچیدہ بیماریاں، اینٹی بائیوٹیک، اور سٹیرائیڈز کا کثرت سے استعمال، ثقیل اور بلغمی چیزوں کا استعمال، کنڈوم استعمال کرنا،اور بوقت انزال جنس مخالف سے الگ ہو جانا
برصغیر پاک و ہند میں سن یاس کی حد پچاس سال سمجھی جاتی ہے اب یہ ذہن نشین کرلیں
اس عمر میں آکر ماہواری کا بند ہوجانا، قدرتی امر تصور کیا جاتا ہے، ماہواری بند ہونے کے بعد اگر عورت کا سر بوجھل رہنے لگے، تھکن اور اعضا شکنی کا عمل ہو یعنی جسم ٹوٹنے لگے، خارش اور جسم کی جلد پر دھپڑ بننے لگیں، نیند زیادہ ہو جائے، بلڈ پریشر ان بیلنس ہو جائے، سیلان الرحم، یعنی لیکوریا شروع ہو جائے، کمر درد، اور سانس پھولنا شروع ہو جائے
ہاتھ پاؤں جلنا شروع ہو جائیں، سب سے بڑی علامت عورت کے کولہوں کے اوپر کی جانب بے ڈھنگے انداز میں گوشت چڑھنا شروع ہو جائے، تو ان حالات میں عورت کو فوراً علاج کی ضرورت ہوتی ہے
نسخہ نمبر 1
نسخہ حیض کا بند ہو جانا، یا مشکل سے آنا، احتباس طمث
اگر حمل روکنے والی ادویات استعمال کی ہیں تو اس صورت میں
نسخہ الشفاء : کشتہ زہرمہرہ خطائی لے لیں اور ایک گرام والے کیپسول بھر لیں
مقدارخوراک : ایک کیپسول صبح دوپہر شام تین دن استعمال کروائیں اگر کوئی دواء استعمال نہیں کی تو اسے استعمال کرنے کی ضرورت نہیں
نسخہ نمبر 2
نسخہ حیض کا بند ہو جانا، یا مشکل سے آنا
نسخہ الشفاء : ابہل 50 گرام، بالچھڑ 50 گرام، تُمہ 50 گرام، رائی 100 گرام، مرمکی 100 گرام، زعفران 3 گرام، عرق گلاب 30 گرام
ترکیب تیاری : تمام ادویہ کو پیس کر باریک سفوف بنا لیں اور اس سفوف میں عرق گلاب ڈال کر رکھ دیں خشک ہوجائے پر دوبارہ سفوف بنا کر ایک گرام والے کیپسول بھر لیں
مقدارخوراک : دو کیپسول صبح دوپہر شام ہ پانی کیساتھ پندرہ دن استعمال کریں
نوٹ ؟ ماہواری آ جانے کی صورت میں پہلے دو دن ایک کیپسول صبح دوپہر شام  نیم گرم پانی کیساتھ استعمال کریں
پرہیز سرد اور بادی اشیاء

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

Read More

قارورہ، پیشاب، سے امراض کی تشخیص

قارورہ، پیشاب، سے امراض کی تشخیص  معلومات
نسخہ الشفاء : قارورہ دراصل اُس شیشی کو کہتے ہیں جس میں مریض اپنا پیشاب طبیب کو دکھانے کے لیے لاتا ہے۔ لیکن ادب اور گھن کو مد نظر رکھتے ہوئے پیشاب کا نام نہیں لیا جائے۔ صرف اُس برتن کا نام لے لیتے ہیں جس میں پیشاب ہوتا ہے۔ اور اسی برتن یا شیشی کو قارورہ کہتے ہیں۔
قارورہ سے تشخیص کو بڑی اہمیت ہے۔ مثال کے طور پر ایک مریض آپ کے سامنے یا آپ کے قریب  نہیں ہے۔ دوسرے کسی ملک یا شہر میں ہے۔آپ اُس کے پیشاب کے رنگ کی تصویر منگوا کر تشخیص کر سکتے ہیں۔
ضروری : شرائط
قارورہ 6-5 گھنٹے کی نیند کے بعد والا ہونا چاہیے۔
قارورہ کی مقدار پوری ہونا چاہیے یعنی کہ مریض کو جتنا بھی پیشاب آتا ہے۔ وہ پورا ہونا چاہیے۔
بوتل ہمیشہ ایک یا ڈیڑھ لیٹر والی صاف ستھری ہونی چاہیے۔ پورا پیشاب اُس میں ڈالنا ہے۔ نمونہ نہیں لینا۔
پیشاب لینے سے پہلے کوئی بھی دوائی نہیں کھانی۔ چاہے وہ ہومیوپیتھک ہو، ایلوپیتھک ہو یا یونانی (دیسی) ہو۔ کوئی بھی میڈیسن استعمال نہیں کرنی ہے۔
کوئی بھی اعصابی غذا استعمال نہیں کرنی۔ مثلاً ہلدی، دودھ، دلیا، کسٹرڈ، سویاں، تربوز یا کوئی ایسا مشروب استعمال نہیں کرنا۔
اُس کے بعد جب اُس کی تصویر بنے۔ وہ بلکل اُسی رنگ کی بنے جو اصل پیشاب کی رنگت ہے۔ اُس میں فلیش نہیں مارنا۔ بغیر فلیش کے تصویر نکالنی ہے۔ پیشاب کی اصل رنگت آنی چاہیے۔
پیشاب کو زیادہ دیر رکھ کر تصویر نہیں نکالنی۔ دو گھنٹے سے پہلے پہلے آپ نے تصویر نکالنی ہے۔ اگر طبیب کے پاس لے کر جانا ہے تو بھی دو گھنٹے سے زیادہ پہلے کا نہیں ہونا چاہیے۔ اگر دو گھنٹے سے زیادہ کا ہوگیا تو اُس کا رنگ بدل جائے گا۔
تشیخص
اعصابی عضلاتی تحریک کا قارورہ زیادہ تر بلکل سفید پانی کی طرح ہوتا ہے۔ یہ مقدار میں ہمیشہ زیادہ ہوگا۔
عضلاتی اعصابی تحریک کا رنگ پیلا ہوتا ہے۔ چونکہ عضلاتی اعصابی میں سیاہی ہوتی ہے اِس لیے قارورے کے اندر بھی سیاہی نظر آتی ہے۔ مریض کا رنگ بھی سیاہی مائل ہوتا ہے۔
عضلاتی غدی تحریک میں مختلف رنگ پائے جاتے ہیں۔ ایک رنگ ہوتا ہے بلکل سرخی کی طرح کا، گاڑھا سرخی میں ہوتا ہے اور سیاہی مائل ہوتا ہے۔ سرخی سیاہی مائل قارورہ عضلاتی غدی تحریک میں ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ بلکل سرسوں کے تیل جیسا رنگ بھی عضلاتی غدی تحریک کا ہوتا ہے۔ اِس طرح بلکل سنہری رنگ بھی عضلاتی غدی تحریک کا ہوتا ہے۔ لیکن اس کی مقدار عضلاتی اعصابی کی نسبت کم ہوتی ہے۔
غدی عضلاتی گرم خشک، حرارت اور گرمی کی تحریک ہوتی ہے۔ اِس کا قارورہ سرخ ہوتا ہے لیکن اِس میں سیاہی نہیں ہوتی۔
غدی اعصابی تحریک  میں زرد سفیدی مائل قاررہ ہوتا ہے۔ یعنی کہ حرارت خارج ہوچکی ہوتی ہے۔
اعصابی غدی تحریک میں قارورہ سفیدی مائل ہوتا ہے۔ ہلکا سا زرد یا سبز طرح کا ہوتا ہے لیکن سفیدی اِس میں غالب ہوتی ہے۔ اور اوپر سے ایسے محسوس ہوتا ہے جیسا کہ تیل ڈالا گیا ہو۔ کیونکہ ایسے مریض میں چکناہٹ زیادہ ہوتی ہے۔ اِس لیے چکناہٹ قارورے کے اندر بھی نظر آ رہی ہوتی ہے۔

Read More

چہرے سے امراض تشخیص

چہرے سے امراض تشخیص
الشفاء ہربل
اگر چہرہ بلکل سفید نظر آئے۔ تو یہ اعصابی تحریک کی علامت ہے۔
اگر چہرہ سرخ یا سیاہی مائل ہو۔ تو یہ عضلاتی اعصابی تحریک ہوا کرتی ہے۔
اگر چہرہ زردی مائل ہے تو یہ غدی عضلاتی تحریک کی علامت ہے۔
اگر چہرہ سرخ، کان سرخ اور کنپٹیوں پر بوجھ اور درد ہو تو یہ ہائی بلڈ پریشر کی علامت ہے۔
اگر چہرہ دائیں طرف مڑ چکا ہے۔ یعنی لقوہ ہو چکا ہے تو یہ عضلاتی اعصابی تحریک ہوا کرتی ہے۔
چہرے پر سیاہ تِل ہوں تو یہ عضلاتی غدی تحریک کی علامت ہے۔
چہرے پر دانے جو جلدی پکتے نہیں ہیں۔اور خشک ہوتے ہیں۔ نہ تو اُن میں سے پیپ نکلتا ہے اور نہ اُن میں سے خون نکلتا ہے۔ تو یہ عضلاتی اعصابی تحریک ہوا کرتی ہے۔
اگر چہرے پر دانے ہوں اور اُن سے خون نکلتا ہو۔ تو یہ عضلاتی غدی تحریک ہے۔
اگر چہرے پر دانے ہوں اور اُس سے پیپ نکلتی ہو۔ تو یہ غدی عضلاتی تحریک ہے۔
ہونٹ کنارے زخم بننا اور پک کر ختم ہو جانا، کسے بڑے بخار کے ختم ہونے کی دلیل ہے۔
چہرے کا موٹا ہونا اور چوڑا ہونا رنگ برنگی کھانے کا شوقین ہوتا ہے۔ اور یہ بندہ معدے کا لازماً مریض ہوتا ہے۔
چہرے کا دبلا ہونا خشکی کی علامت ہے۔ رطوبات کی کمی ہے۔ اور یہ عضلاتی غدی تحریک ہے۔
مردوں کی داڑھی مونچھ کے بال نہ آنا اعصابی تحریک ہے۔
چہرہ اگر اُداس، متفکر اور پریشان ہے تو یہ نامردی کی علامت ہے۔
چہرہ اگر ڈراؤنا بن چکا ہے تو یہ جنون کی علامت ہے۔ اور یہ عضلاتی غدی تحریک ہے۔
چہرے کا پھیکا ہونا خون کی کمی یعنی اینما کی علامت ہے۔ یہ اعصابی عضلاتی یا عضلاتی غدی دونوں تحریک میں ہو سکتا ہے۔
چہرے کا رنگ پیلا ہونا پیلیا (یرقان) کی علامت ہے۔
چہرے کا پھیکا اور میلا ہو جانا تِلی بڑھ جانے کی علامت ہے۔
ہونٹوں کا موٹا ہونا عضلاتی اعصابی تحریک ہے۔
ہونٹ خشک ہوں تو امراض معدہ کی علامت ہے۔

Read More

آواز سے امراض کی تشخیص معلومات

آواز سے امراض کی تشخیص معلومات
الشفاء ہربل

The Sound of Your Voice May Diagnose Disease
اعصابی مزاج
ان کی آواز بھاری اور بلغم والی ہوگی، آدھی بات کرے گا اور آدھی کھا جائے گا۔
اگر آواز میں گڑگڑاہٹ ہو اور آواز ٹوٹ جائے تو یہ بندہ گردوں کا مریض ہے۔
اگربات کرتے ہوئے دھیان دائیں طرف ہوجائے، اس کے کان میں درد یا کان میں پیپ ہے۔
اگر بات کرتے ہوئے دھیان نیچے کی جانب ہو جائے اور آواز دھیمی ہو جائے، تو یہ مریض پیشاب کی زیادتی کا شکار ہے۔
اگرمریض بات کرتے ہوئے لمبی سانس لے، تووہ اعصابی قوتِ باہ کا مریض ہوگا اور اس کی تحریک اعصابی غدی ہوگی۔
اگر آواز صاف گڑگڑاہٹ کے ساتھ بلند ہو اور اچانک ہی دھیمی ہوجائے، تو بائیں سائیڈ کا عرق النسا کامریض ہوگا اور تحریک اس کی اعصابی غدی ہوگی۔
عضلاتی مزاج
ایسےمریض جب بات کرتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے یہ لڑائی کر رہے ہوں، کیونکہ انکی آواز تلخ، گرجدار اور اُونچی ہوتی ہے۔
اگر آواز گرج کے ساتھ شروع ہو اور ٹوٹ جائے، توٹی بی کا مریض ہوتا ہے۔ یہ عضلاتی اعصابی تحریک ہے۔
اگر آوازمیں گڑگڑاہٹ ہو اور آواز ٹوٹ جائے، تو اس کے پھیپھڑے خراب ہیں اور دمہ قلبی یا خشک دمہ کا مریض ہے۔ تحریک اسکی عضلاتی غدی ہے۔
اگر آواز نکلے تو گرج کے ساتھ مگر باریک ہوتی جائے، تو یہ گردوں کا مریض ہے۔ گردے میں درد یا پتھری ہوگی۔
اگر آواز نکلے تو گرج کے ساتھ مگر ٹوٹ جائے اور اس میں ہلکی سی سیٹی آ جائے، تو یہ جگر کا مریض ہے۔ کالا یرقان، تلی بڑھی ہوئی ہوگی۔
اگراُس کا پیٹ پھولا ہوا ہو، پیٹ میں پانی بھرا ہوا ہو، جسم پرسوزش ورم ہو۔ تو اس کی آواز گرج دار نہیں ہوگی، بلکہ سیٹی سی ہوگی۔ یہ مریض عضلاتی سوزش کا ہے۔
آواز قوی اور بات ختم ہونےتک ایک جیسی ہوگی۔ نہ دھیمی ہوگی نہ اُونچی ہوگی۔ تو یہ عضلاتی قوتِ باہ کا مریض ہے۔
اگر آواز گرج دار نکلے اور آواز ٹوٹے نہ، تو یہ بواسیر کا مریض ہوگا پائیلز ہوںگے اور خون بھی آتا ہوگا۔
غدی مزاج
اس تحریک کے مریضوں کی آواز باریک ہوتی ہے، زیادہ باتیں کرنے والے ہوتے ہیں۔ اپنی ہی بات سناتے ہیں اور دوسروں کی کم سنتے ہیں۔
اگر آوازنرمی کے ساتھ شروع ہو اور اس میں باریکی ہوتی جائے، تو یہ غدی قوتِ باہ کی علامت ہے۔
اگر اس آواز میں تھوڑی سی ہوا خارج ہونے کی آواز شامل ہوجائے تو اسپرم کم اور بےاولادی کی علامت ہے۔ پس سیل بھی اس کے بہت زیادہ ہوںگے۔ ایسے لوگ شہوت میں جنون کی حد میں آگے ہوتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ دنیا میں صرف یہی کام کرنے والا ہے۔
اگر آواز نرمی کے ساتھ شروع ہو اور آواز ٹوٹ جائے تو یہ گردے فیل کی علامت ہے۔
اگر آواز نرمی کے ساتھ شروع ہو اور آواز میں پانی نما یا ٹیوب پنکچرنما آواز شامل ہوجائے تو غدی دمہ کا مریض ہوگا۔
باریک آواز کے ساتھ اگر یہ آواز دھیمی ہونی شروع ہوجائے۔ تو عضمِ قلب یعنی دل کا سائز بڑھا ہوا ہوگا۔ اُس کی نبض بہت تیزہوگی، جو 154-100 تک ہوسکتی ہے۔ اس کا دل قمیض سے باہر ایسے دھڑکتا ہوا محسوس ہوگا کہ جیسے ابھی باہر نکلنے والا ہے۔ یہ بلڈ پریشر کے مریض ہوں گے۔

Read More

نبض سے امراض کی تشخیص معلومات

نبض سے امراض کی تشخیص معلومات
نبض انتہائی اہم ہے جو کہ فائنل تشخیص ہوتی ہے باقی سب طریقے مددگار ہوتے ہیں، اگر تشخیص درست ہوئی تو تجویز بھی درست ہو گی، نبض سے ہر بیماری کا علاج کیا جا سکتا ہے، اس سے پتہ چل جاتا ہے کہ کس چیز کی کمی یا زیادتی ہے
جب مریض چل کر آئے تو فورا نبض نہ چیک کریں۔ جب چل کر آتا ہے تو نبض تیز ہو چکی ہوتی ہے۔ اُسے تھوڑا سا سانس لینے دیں اُس کے بعد اُس کی نبض دیکھیں،
مریض کی نبض دکھاتے ہوئے بازو کھینچی ہوئی نہ ہو۔ اکڑی ہوئی نہ ہو، بلکہ ڈھیلی ہو تاکہ آپ آسانی سے چیک کر سکیں،
ہمیشہ سیدھی (دائیں) سائیڈ والی نبض دیکھنی چاہیئے، بائیں (اُلٹی  سائیڈ والی نبض بتائے گی کہ آپ کیا کھا کر آئے ہیں، یعنی آپ اعصابی چیز کھا کر آئے ہیں۔ تو وہ بتائے گی آپ میں سردی کی کیفیت ہے، اگر آپ خشک چیز کھا کر آئے ہیں تو وہ بتائے گی آپ کے اندر عضلاتی مسئلہ ہے، اس کو ہم اسے جھوٹی نبض کہتے ہیں، اس لئیے اُلٹی سائیڈ والی نبض نہ دیکھی جائے،
ہمیشہ سیدھی سائیڈ والی نبض دیکھنی چاہئیے، چاہے مرد ہو، عورت ہو یا بچہ ہو۔ صرف سیدھی سائیڈ والی نبض ہی بتائے گی کہ کس چیز کی کمی یا زیادتی ہے،
بلکل انگوٹھے کی ہڈی کے نیچے ہاتھ رکھیں گے تو درست تشخیص کر سکیں گے،
چاروں اُنگلیاں برابر رکھیں،
نبض پر ہاتھ رکھ کر دبانا نہیں، اگر پہلے مقام پر ایک انگلی پر نبض آتی ہے، تو اسے قانون مفرد اعضا میں اعصابی عضلاتی نبض کہتے ہیں، اعصابی عضلاتی تحریک کہتے ہیں، اعصابی عضلاتی مزاج کہتے ہیں، یعنی یہ سردی کی تحریک ہے، اسے بلغمی نبض بھی کہہ سکتے ہیں، اور یہ حکم رساں اعصاب کی نبض ہے، کیونکہ دماغ کے دو حصے ہیں، خبر رساں اور حکم رساں، یہ حکم رساں اعصاب کی تحریک ہے اور خالص سردی کی تحریک ہے،
اگر پہلی دو اُنگلیوں پر نبض نظر آتی ہے، تو وہ عضلاتی اعصابی تحریک ہوگی،  سودا کی نبض ہوگی، سیاہی اور اندھیرا پایا جائے گا۔ دل کے حصے ارادی عضلات کی تحریک کی ہے،
اگر پہلے مقام پر بغیر دبائے پہلی تین یا چار اُنگلیوں پر نبض نظر آتی ہے، تو وہ عضلاتی غدی نبض ہوگی جو خشکی کی تحریک ہوگی، خشکی کی زیادتی ہو گی، یہ دل کی غیر ارادی تحریک ہو گی،
ہلکا دبانے سے جو نبض نظر آئے گی چاہے وہ دو اُنگل، تین اُنگل یا چار اُنگل پر نظر آئے گی وہ غدی عضلاتی تحریک ہوگی،یعنی دوسرے مقام پر
تھوڑا مزید دبانے سے جو نبض آئے گی وہ غدی اعصابی ہوگی، یہ دو اُنگل یا تین اُنگل پر نظر آئے گی، یعنی تیسرے مقام پر، یہ غدد ناقلہ کی تحریک ہے، روشنی کی تحریک ہے، نور کی تحریک ہے، اس میں صفرا خارج ہو رہا ہوتا ہے، حرارت اس میں خارج ہو رہی ہوتی ہے،
چھٹی نبض آپ کو چوتھے مقام پر نظر آئے گی، یعنی مزید نیچے دبانے سے، ایک اُنگل یا دو اُنگل پر نبض آئے گی، وہ اعصابی غدی نبض ہوگی، یعنی خبر رساں اعصاب کی نبض ہو گی، یہ تری کی نبض ہو گی
Read More

ایلوویرا کے فوائد

ایلوویرا کے فوائد
ایلو ویرا بنیادی طور پر ایک جنگلی پودا ہے جو دنیا بھر میں ہر ہوسم میں با آسانی اگ جاتا ہے اسے اردو میں گھیکوار بھی کہا جاتا ہے، دنیائے طب میں ایلوویرا کو ایک اہم مقام حاصل ہے، چہرے کی کریموں، شیمپو، ہربل دواؤں، ٹانک اور شوگر کی دواؤں میں اس کا استعمال کیا جاتا ہے، ویسے تو اس کے بہت سارے فوائد ہیں تاہم ان میں سے چند یہ ہیں
بالوں کے لیے مفید ایلو ویرا بالوں کے لیے کئی طرح تقویت کا باعث ہے، نہانے کے فوری بعد اس کا جیل لگا کر پانی سے بالوں کو دھو لینا بالوں کو نم اور صحت مند رکھنے کا باعث بنتا ہے، اسی طرح ایلو ویرا کا استعمال گرتے ہوئے بالوں کو روکنے میں بھی معاون ہےیہ سر کے اندر سے خشکی و سکری کا خاتمہ کرکے دماغ میں سکون پہنچانے کا کام کرتا ہے اور یوں بالوں کے خلیات کے لیے صحت مند ماحول بناتا ہے ساتھ ہی ایلو ویرا کا جیل سر میں پیدا ہونے والے ایک ایسے جز کو بھی روکتا ہے جو بالوں کی جڑوں کو بند کرکے انہیں دوبارہ اگنے نہیں دیتا۔حکما سر کے بالوں کے لیے تجویز کرتے ہیں کہ ایلو ویرا کو اپنے سر کی جلد پر رگڑیں یا ایلو ویرا سے بنا شیمپو استعمال کریں، جھلسی ہوئی جلد بہتر کرنے میں معاون ایلو ویرا جھلسی ہوئی جلد سے نجات دلانے کا بہترین طریقہ ہے، سونے سے پہلے ایلو ویرا جیل کو جلد کے جلے ہوئے حصے پر لگائیں صبح اٹھ کے اچھی طرح دھو لیں جب تک جلن ختم نہ ہو ایلو ویرا کا استعمال جاری رکھیں، چہرے کے لیے بہترین چہرے کی خشکی دور کرنے، جلد کو نرم و ملائم کرنے کے جہاں بہت سے ٹوٹکے ہیں وہیں ایک ٹوٹکا یہ بھی ہے کہ بادام کا تیل، زیتون کا تیل، دودھ کی بالائی اور ایلو ویرا جیل ہم وزن لے کر ملا کر رات کو چہرے پر لگائیں اور صبح منہ دھولیں،آپ کو چہرے میں واضح فرق محسوس ہوگا جلد میں موجود خشکی غائب ہوجائے گی، جھریوں کا خاتمہ ہوسکے گا اور ساتھ ہی جلد روشن، چمک دار اور نرم و ملائم ہوجائے گی۔ سینے کی جلن کے خلاف مدافعت گونا گوں صفات کا حامل گھیکوار کا یہ پودا خدمت خلق کے لیے کئی طرح سے حاضر ہے، یہ پودا سینے کی جلن کے خلاف مدافعت پیدا کرتا ہے جہاں یہ بالوں اور جلد کو جھلسنے سے بچانے میں مدد دیتا ہے وہیں یہ سینے کی جلن میں بھی بہترین دوا ہے، آدھا کپ ایلو ویرا کا جوس کھانے سے پہلے استعمال کریں اور سینے کی جلن سے نجات پائیے۔ رات میں آکسیجن کا اخراج دوسرے پودوں کے برعکس یہ پودا رات کو بھی آکسیجن کا اخراج کرتا ہے، جس سے آپ پرسکون نیند حاصل کرسکتے ہیں جبکہ اس پودے کو جلدی بیماریوں کو ٹھیک کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے، شوگر میں مفید شوگر کے مریض اکثر و بیشتر اس پودے کو اپنے گھروں میں رکھتے ہیں، چونکہ گھیکوار کا مادہ (جیل) اپنے اندر انتہائی کڑواہٹ رکھتا ہے اس لیے اس کا استعمال خون میں سے شکر کی مقدار فوری طور پر کم کردیتا ہے، اس مقصد کے لیے بازاروں میں شوگر کے مریضوں کے لیے گھیکوار کا تیار حلوہ بھی ملتا ہے

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal