Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

حیض میں نہانا نقصان دہ؟

عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ حیض میں نہانا صحت کے لئے نقصان دہ ہے، جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔

حیض کے دوران نہانا قطعاً نقصان دہ نہیں ہے بلکہ ایک حد تک بالکل مفید ہے۔ درحقیقت حیض کے دنوں میں نہاناصفائی کے لحاظ سے نہایت اہم ہے۔ اگر نہانے کے دوران کچھ خون یا دھبے آجائیں تو اس میں گھبرانے والی کوئی بات نہیں کیونکہ یہ ایک معمول کی بات ہے۔

لڑکیوں کا ختنہ

دنیا کے بعض ممالک میں لڑکوں کی طرح لڑکیوں کا بھی ختنہ کیا جاتا ہے۔ جس کا مقصد یہ بتایا جاتا ہے کہ اس طرح ان کی جنسی طلب میں کمی آ جاتی ہے اور بڑی ہو کر وہ خاندان کی ناک نہیں کٹواتی، تاہم اس کا اسلامی حوالے سے کوئی ثبوت میسر نہیں ہے۔

حیض کی صورت میں کیا کریں؟

حیض کے دوران گھبرانے اور پریشان ہونے کی بجائے زندگی کے تمام معمولات کو جاری رکھیں اور کوشش کریں کہ طبیعت میں بوجھل پن سے بچیں اور کسی قسم کی طبی پیچیدگی کی صورت میں اپنی ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

خواتین کو اللہ تعالی کی طرف سے حیض کے دوران نماز کی رخصت ہے۔ حیض سے فارغ ہونے کی صورت میں عورتوں پر غسل واجب ہوتا ہے۔

اس صفحہ کے مواد میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔
دوبارہ ملاحظہ کرنا مت بھولئے گا۔

menses حیض کا خوف طبی مسائل

ہر ماہ بالغ عورتوں کی بیضہ دانی سے ایک انڈہ خارج ہوتا ہے، جو نل کے راستے گزر کر رحم مادر (بچہ دانی) میں پہنچ جاتا ہے۔ بیضہ دانی سے انڈے کے خارج ہونے سے پہلے، بچہ دانی کی اندرونی سطح پر زائد خون اور عضلات کی تہہ بڑھنا شروع ہوجاتی ہے۔ اگر وہ عورت کنواری نہ ہو تو وہ انڈہ منی کے جرثومے سے بارآور ہو سکتا ہے۔ ایسی صورت میں وہ رحم مادر میں ٹھہر جاتا ہے اور جنین (fetus) بننے لگتا ہے اضافی خون اور عضلات جنین کو صحت مند رکھنے اور اس کی افزائش میں کام آتے ہیں۔

کنواری ہونے کی صورت میں ہر بار اور شادی شدہ ہونے کی صورت مین بھی اکثر اوقات انڈہ بار آور ہوئے بغیر بچہ دانی سے گزر رہا ہوتا ہے ایسی صورت میں زائد خون اور عضلات کی ضرورت نہیں رہتی اور یہ فرج کے راستے سے خارج ہوجاتے ہیں یہ عمل حیض یا ماہواری کہلاتا ہے۔حیض اس بات کی علامت ہے کہ لڑکی کا بلوغت کے ہارمونز اپنا کام کر رہے ہیں۔

حیض عموماً 9 سے 16 سال کی عمر کے درمیان کسی بھی وقت جاری ہو سکتا ہے حیض کا آغاز ہر لڑکی کے اپنے جسمانی نظام، صحت، غذا اور ماحول کے مطابق ہوتا ہے۔ دو حیضوں کی درمیان پاکی کی حالت کو طہر کہتے ہیں۔ حالت طہر کی مدت کم از کم 15 دن ہوتی ہے۔

لڑکیوں میں ماہواری شروع ہونے سے چند دن پہلے یہ علامات ظاہر ہوتی ہیں

 سر درد
 مروڑ
 پھنسیاں یا دانے
 چھاتیوں میں دکھن
 تھکن کا احساس
 کسی چیز کی شدید خواہش
 مزاج میں تبدیلی
 وزن میں اضافہ

بعض لڑکیوں کو یہ علامات کم اور بعض کو زیادہ شدت کے ساتھ ظاہر ہوتی ہیں۔ یہ ایک قدرتی عمل ہے اور درد ختم کرنے والی دوا سے فائدہ ہو سکتا ہے۔ اگر یہ علامات بہت زیادہ شدت سے ظاہر ہوں تو کسی ماہر ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔

حیض کے دنوں میں جسم کے ہارمونز میں تبدیلی آتی ہے۔ بعض خواتین کے جسم میں

Prostaglandin

نامی ہارمون زیادہ مقدار میں بنتا ہے، جس کی وجہ سے رحم مادر کے عضلات میں مروڑ اور درد پیدا ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں درد ختم کرنے والی کوئی ہلکی دوا لی جا سکتی ہے یا گرم پانی کی بوتل سے پیٹ کو تپش دی جا سکتی ہے، اس کے علاوہ اس کیفیت میں گرم پانی سے نہانا بھی مفید ہے۔

حیض سے پہلے کی علامات سے نمٹنے کے لئے علامات کے مطابق درج ذیل احتیاطی تدابیر مفید ہیں

 روزانہ تھوڑا تھوڑا کھانا تین سے زائد وقتوں میں کھائیے تا کہ پیٹ پھولنے اور زیادہ بھر جانے کا احساس نہ ہو۔
 نمکین کھانوں کی مقدار کم کر دیں تاکہ پیٹ نہ پھولے اور جسم میں رطوبتیں جمع نہ ہوں۔
 مرکب کاربو ہائیڈریٹ والی غذائیں کھائیے مثلا: پھل، سبزیاں اور سالم اناج وغیرہ
 زیادہ کیلشیم والی غذائیں استعمال کریں۔ اگر ڈیری کی چیزیں ہضم نہ ہوں یا آپ کی غذامیں کیلشیم کی مناسب مقدار موجود نہ ہو تو آپ کو روزانہ کیلشیم سپلیمینٹ لینے کی ضرورت ہو سکتی ہے۔
 روزانہ ایک ملٹی وٹامن سپلیمینٹ لیجئے۔
 کیفین اورالکحل والے مشروبات سے گریز کیجئے۔
 وٹامن B6 لیجئے۔ یہ وٹامن سالم اناج، کیلے، گوشت اور مچھلی میں پایا جاتا ہے۔ اس وٹامن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ جسم میں رکی ہوئی رطوبات (جن کی وجہ سے اکثر اوقات چھاتیوں میں دکھن ہوتی ہے) کو خارج کرتا ہے۔ یہ وٹامن ڈپریشن کو کم کرنے کے لئے بھی مفید ہے۔
 ورزش کو اپنا معمول بنائیے
 ہفتے کے اکثر دنوں میں کم از کم 30 منٹ تک تیز چہل قدمی کریں۔ روزانہ ورزش کرنے سے صحت مجموعی طور پر بہتر ہو جاتی ہے اور تھکن اور ڈپریشن دور ہوجاتا ہے۔
 چند ماہ تک اپنی علامات کا ریکارڈ رکھئے۔

علامات کا ریکارڈ رکھنے سے یہ معلوم ہوجائے گا کہ علامات شروع کرنے والے عوامل کیا ہیں اور علامات ظاہر ہونے کا وقت کیا ہوتا ہے۔ اس طرح آپ اپنی ڈاکٹر سے اپنے مسائل کے بارے میں بات کر سکیں گی تاکہ وہ ان علامات کو کم کرنے کے لئے آپ کو مناسب تدابیر بتا سکے

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

استحاضہ , فقہی احکام

استحاضہ فرج سے خارج ہونے والے اس خون کو کہتے ہیں جو حیض اور نفاس کے علاوہ ہو۔ (یہ کسی بیماری کی صورت میں ہو سکتا ہے، اس لئے اس کا علاج کروانا چاہیئے۔) حیض کا خون اگر 10 دن سے زیادہ جاری رہے تو پہلے دس دن حیض کے شمار ہوں گے اور باقی کے دن استحاضہ شمار ہوں گے۔ اسی طرح نفاس کا خون اگر چالیس دن سے بڑھ جائے تو بقیہ دن استحاضہ شمار ہوں گے۔

حیض اور نفاس کے برخلاف استحاضہ کے دوران میں عورت نمازیں پڑھ سکتی ہے، مگر اسے ہر فرض نماز کے لئے نئے سرے سے وضو کرنا ہو گا۔ اسی طرح استحاضہ کی شکار عورت روزے بھی رکھ سکتی ہے۔ اور اگر طبی نقطہ نظر سے کوئی مسئلہ نہ ہو تو شرع کی رو سے استحاضہ کے دوران مباشرت پر بھی کوئی پابندی نہیں ہے۔

مستحاضہ عورت بھی حیض اور نفاس والی کی طرح قرآن مجید کی تعلیم دے سکتی ہے۔ اسے چاہیئے کہ وہ قرآن حکیم کا ایک ایک کلمہ سکھائے اور کلموں کے درمیان وقفہ کرے۔ نیز قرآن کے ہجے کرانا جائز ہے۔

نفاس (Puerperal Bleeding) , فقہی احکام

نفاس فرج سے خارج ہونے والے اس خون کو کہتے ہیں جو بچہ کی ولادت کے بعد آتا ہے۔ اس کی زیادہ سے زیادہ مدت 40 دن ہے اور کم از کم مدت کا کوئی تعین نہیں ہے۔ عین ممکن ہے کہ کسی عورت کو بچہ کی ولادت کے موقع پر ایک دن بھی خون نہ آئے۔

حیض کی طرح ایام نفاس کے دوران مین بھی عورت نمازیں نہیں پڑھ سکتی اور روزے بھی نہیں رکھ سکتی۔ تاہم نفاس سے فارغ ہونے کے بعد وہ روزوں کی طرح نمازوں کی بھی قضا کرنے کی پابند ہے۔ حیض کی طرح نفاس کے دوران میں بھی مباشرت ممنوع ہے تاہم میاں بیوی کا ایک بستر میں‌ سونا اور بوس و کنار کرنا جائز ہے۔

ایام نفاس میں عورت کے ہاتھ، پاؤں، منہ اور پہنے ہوئے کپڑے پاک ہوتے ہیں، بشرطیکہ خشک ہوں۔ البتہ جس جگہ، بدن یا کپڑے پر خون لگ جائے وہ جگہ ناپاک ہو جاتی ہے۔ اس کو دھو کر پاک کرنا ضروری ہے۔ نفاس والی عورت کے ساتھ دوسری عورتوں کا، اس کی اولاد کا، اس کے محرموں کا اٹھنا بیٹھنا منع نہیں یہ یہودیوں اور ہندوؤں میں دستور ہے کہ نفاس والی عورت کو منحوس خیال کرتے ہیں اور اسے اچھوت بنا کر چھوڑ دیتے ہیں کہ نہ وہ کسی برتن کو ہاتھ لگائے نہ وہ کسی کپڑے کو چھوئے۔ شریعت اسلامیہ میں ایسا نہیں ہے۔ اسلام نے عورت کو بلند مقام دیا ہے۔

امام ابن عابدین شامی بیان کرتے ہیں: حیض ونفاس والی عورت کا کھانا پکانا، اس کے چھوئے ہوئے آٹے اور پانی وغیرہ کو استعمال کرنا مکروہ نہیں ہے۔ اس کے بستر کو علیحدہ نہ کیا جائے کیونکہ یہ یہودیوں کے فعل کے مشابہ ہے، حیض و نفاس والی عورت کو علیحدہ کر دینا کہ جہاں وہ ہو وہاں کوئی نہ جائے، ایسا کرنا درست نہیں۔

(رد المحتار علی در المختار، 1 : 194)

حیض کی طرح نفاس کی صورت میں بھی قرآن مجید کی تعلیم دینے والی معلمات کے لئے جائز ہے کہ وہ قرآن حکیم کا ایک ایک کلمہ سکھائیں اور کلموں کے درمیان وقفہ کریں۔ نیز قرآن کے ہجے کرانا جائز ہے۔

حیض (menses) – فقہی احکام

حیض، ایام، ڈیٹ، ماہواری، طمث، مینزز

حیض فرج سے خارج ہونے والے اس خون کو کہتے ہیں جو بالغہ اور صحت مند عورت کو ہر مہینہ آتا ہے۔

حیض کی کم از کم مدت تین دن اور تین راتیں ہیں اور زیادہ سے زیادہ مدت دس دن اور دس راتیں ہیں۔

ایام حیض کے دوران حائضہ پر نمازیں معاف ہوتی ہیں البتہ رمضان المبارک کے روزوں کی قضا واجب ہے۔ حیض کے دوران مباشرت بھی ممنوع ہے تاہم میاں بیوی کا ایک بستر میں‌ سونا اور بوس و کنار کرنا جائز ہے۔

ایام حیض میں عورت کے ہاتھ، پاؤں، منہ اور پہنے ہوئے کپڑے پاک ہوتے ہیں، بشرطیکہ خشک ہوں۔ البتہ جس جگہ، بدن یا کپڑے پر خون لگ جائے وہ جگہ ناپاک ہو جاتی ہے۔ اس کو دھو کر پاک کرنا ضروری ہے۔ حائضہ عورت کے ساتھ دوسری عورتوں کا، اس کی اولاد کا، اس کے محرموں کا اٹھنا بیٹھنا منع نہیں یہ یہودیوں اور ہندوؤں میں دستور ہے کہ حیض والی عورت کو اچھوت بنا کر چھوڑ دیتے ہیں کہ نہ وہ کسی برتن کو ہاتھ لگائے نہ وہ کسی کپڑے کو چھوئے۔ شریعت اسلامیہ میں ایسا نہیں ہے۔ اسلام نے عورت کو بلند مقام دیا ہے۔

حضرت فاطمہ بنت منذر رضی اﷲ عنہا سے حدیث مبارکہ مروی ہے

عَنْ أَسْمَآءَ بِنْتِ اَبِي بَکْرٍ إنَّهَا قَالَتْ : سَأَلَتْ رَّسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم فَقَالَتْ : يَا رَسُوْلَ اﷲِ، اَرَاَيْتَ إِحْدَانَا إِذَا أَصَابَ ثَوْبَهَا الدَّمُ مِنَ الْحَيْضَةِ کَيْفَ تَصْنَعُ؟ قَالَ : إِذَا أَصَابَ إِحْدَاکُنَّ الدَّمُ مِنَ الْحَيْضِ فَلْتَقْرِصْه ثُمَّ لِتَنْضَحْهُ بِالْمَاءِ ثُمَّ لِتُصَلِّ

(ابوداؤد، 1 : 150)
ترجمہ
حضرت اسماء بنت ابوبکر رضی اﷲ عنہما نے فرمایا کہ ایک عورت حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض گذار ہوئیں : یا رسول اﷲ! جب ہم میں سے کسی کے کپڑے کو حیض کا خون لگ جائے تو کیا کرے؟ فرمایا : جب تم میں سے کسی کے کپڑے پر حیض کا خون لگ جائے تو اسے کھرچ دے پھر اسے پانی سے دھو دے اور پھر نماز پڑھ لے۔

امام ابن عابدین شامی بیان کرتے ہیں: حیض والی عورت کا کھانا پکانا، اس کے چھوئے ہوئے آٹے اور پانی وغیرہ کو استعمال کرنا مکروہ نہیں ہے۔ اس کے بستر کو علیحدہ نہ کیا جائے کیونکہ یہ یہودیوں کے فعل کے مشابہ ہے، حیض والی عورت کو علیحدہ کر دینا کہ جہاں وہ ہو وہاں کوئی نہ جائے، ایسا کرنا درست نہیں

(رد المحتار علی در المختار، 1 : 194)

حیض کی حالت میں قرآن مجید کی تعلیم دینے والی معلمات کے لئے جائز ہے کہ وہ قرآن حکیم کا ایک ایک کلمہ سکھائیں اور کلموں کے درمیان وقفہ کریں۔ نیز قرآن کے ہجے کرانا جائز ہے۔

عورت حالت حیض میں مہندی لگا سکتی ہے۔ حدیث مبارکہ میں ہے : حضرت معاذہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک عورت نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا سے دریافت کیا : کیا حائضہ مہندی لگا سکتی ہے؟ انہوں نے فرمایا : ہم رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ اقدس میں مہندی لگاتیں تھیں، آپ ہمیں اس سے منع نہیں فرماتے تھے۔ ابن ماجہ، 1 : 357

نسوانی جنسی اعضاء

بظر (Clitoris)
یہ ایک نسوانی بیرونی عضو ہے، جو چھونے اور مسلنے پر بہت زیادہ حساس ہو جاتا ہے۔ اسے C Spot بھی کہتے ہیں۔ مردانہ عضو تناسل کی مثل اسے حرکت دینے سے اس میں خون بھر جاتا ہے اور یہ تناؤ حاصل کر لیتا ہے۔ یہ فرج کے چھوٹے اندرونی لبوں کے ملنے کے مقام پر اوپر کی طرف واقع ہوتا ہے۔ اس کی حفاظت کے لئے اس کے اوپر ایک ڈھکن یا خول ہوتا ہے، جسے ہاتھ سے ہٹانے پر یہ نظر آتا ہے۔ یہ نسوانی جنسی اعضاء میں سب سے اہم اور حساس ترین عضو ہے، جس کا مقصد مباشرت کے دوران جنسی لذت فراہم کرنا ہوتا ہے۔
فرج

(Vagina)
یہ بچہ دانی اور بیرونی جسم کے درمیان ایک نالی یا راستہ ہوتا ہے، جسے اندام نہانی بھی کہتے ہیں، کیونکہ مباشرت کے دوران آلہ تناسل اس میں چھپ جاتا ہے۔ اس کی دیواریں (اطراف) عام طور پر باہم ملی ہوئی ہوتی ہیں۔ فرج ایسے عضلات سے بنی ہوتی ہے، جو اس میں عضو تناسل داخل کرنے یا پیدائش کے وقت بچے کے باہر آنے کی صورت میں پھیل جاتی ہے۔ نارمل پیدائش کی صورت میں بچہ فرج کے راستے باہر آتا ہے۔ ماہواری کا خون بھی فرج کے راستے ہی نکلتا ہے اور عورتوں کو ایسی صورت میں پیڈ استعمال کرنا پڑتا ہے۔
رحم مادر کا دھانہ (Cervix)
یہ رحم مادر کا نچلا حصہ ہے، جو فرج سے ملا ہوا ہوتا ہے۔ اسی راستے سے منی کے جرثومے رحم مادر میں داخل ہوتے ہیں۔ بچے کی پیدائش کے دوران یہ سوراخ بھی پھیل کر کھلا ہو جاتا ہے تاکہ پیدا ہونے والے بچہ بآسانی باہر نکل سکے۔
رحم مادر / بچہ دانی (Uterus)
یہ عضلات سے بنا ہوا ناشپاتی کی شکل کا اندرونی عضو ہے۔ حمل کے دوران بچہ اسی میں پرورش پاتا ہے۔ حمل نہ ہونے کی صورت میں ہر ماہ رحم مادر سے ماہواری کا خون خارج ہوتا ہے۔
بیضہ دانیاں (Ovaries)
یہ دو اندرونی اعضاء ہوتے ہیں، جن میں انڈے بنتے ہیں اور مناسب وقت پر خارج ہو کر بچہ دانی تک پہنچتے ہیں۔ اس عمل کو بیضہ ریزی کہتے ہیں۔ ایک بیضہ دانی بچہ دانی کے دایہں طرف اور دوسری بائیں طرف ہوتی ہے۔
نل (Fallopian Tubes)
دونوں بیضہ دانیوں سے ایک ایک پتلی نالی رحم مادر میں داخل ہوتی ہے۔ بیضہ دانی سے خارج ہونے کے بعد انڈہ انہی نل میں سے گزر کر رحم مادر میں پہنچتا ہے۔ بارآوری کی صورت میں عام طور پر منی کے جرثومے اور اور انڈے کا ملاپ ان دونوں‌ میں سے کسی ایک نل میں ہی ہوتا ہے۔

مثالی مباشرت کا طریقہ .How to have Ideal Intercourse

مثالی مباشرت کے لئے ضروری ہے کہ میاں‌ بیوی دونوں دل کی رغبت سے ایک دوسرے سے مباشرت کرنے کے خواہشمند ہوں۔ مباشرت کے وقت دونوں‌کا تندرست و توانا ہونا بہت ضروری ہے۔ اگر دونوں‌ میں سے کسی ایک کے سر میں‌ درد ہے، یا اس کی مرضی شامل نہیں ہے تو دونوں مباشرت سے صحیح طریقے سے لطف اندوز نہیں‌ ہو سکتے۔ بیوی کی مرضی کے بغیر اس سے مباشرت کرنا شوہر کو کبھی حقیقی سکون نہیں دے سکتا۔ علاوہ ازیں جس سوچ اور جن حالات میں میاں بیوی مباشرت کر رہے ہیں اس کا اثر ان کی ہونے والی اولاد پر بھی پڑ سکتا ہے، اس لئے دونوں‌ کا تازہ دم ہونا اور برضا و رغبت جنسی عمل میں شریک ہونا نہایت ضروری ہے۔

مباشرت کے دوران مرد کو جلد بازی سے کام نہیں لینا چاہیئے، کیونکہ وہ مباشرت سے قبل بیوی کے جذبات کو بیدار کرنے پر جتنی محنت کرنے گا، اتنی ہی بہترین مباشرت کے لئے وہ اسے تیار پائے گا۔ اگر بیوی کے جنسی جذبات کو تیز سے تیز تر کرتے ہوئے خوب بھڑکا دیا جائے تو میاں‌ بیوی دونوں‌ کے لئے وہ ایک مثالی مباشرت ہوتی ہے۔ اس لئے مباشرت شروع کرنے سے قبل مرد کو اس بات کا خصوصی خیال رکھنا چاہیئے کہ وہ جہاں تک ممکن ہو خود کو ٹھنڈا رکھے، بوس و کنا ر میں بہت ضبط سے کام لے اور دوسری طرف عورت کے جذبات اور اس کے شوق کو بھڑکاتا چلا جائے۔ یہ ایک فطری حقیقت ہے کہ مرد کی نسبت عورت کے جذبات کو بیدار ہونے میں کافی وقت لگتا ہے۔ اس لئے شروع میں کم از کم 15 منٹ کے لئے شوہر کو چاہیئے کہ وہ بیوی کو جنسی طور پر بیدار کرنے کے لئے اس کے مخصوص اعضاء سے کھیلے۔ بیوی کے پستانوں‌ کو منہ میں ڈال کر ہاتھوں‌ سے خوب اچھی طرح دباتے ہوئے چوسے۔ اس کی فرج کے دھانے پر اوپر کی طرف واقع مٹر کے دانے جتنے گوشت کے چھوٹے ٹکڑے بظر جسے C Spot بھی کہا جاتا ہے) کو مسلنے سے بیوی مباشرت کے لئے بے تاب ہو جاتی ہے۔

اگرچہ مثالی مباشرت کے لئے میاں‌ بیوی دونوں کا انزال ایک وقت میں‌ ہونا ضروری نہیں تاہم بہترین لطف اندوزی کے لئے یہ ایک اچھی صورت ہو سکتی ہے۔

دخول کے بعد بھی شوہر کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیئے کہ اگر وہ بیوی کی پیاس بجھانے سے پہلے انزال کر دے گا تو بیوی اسے ناپسند کرنے لگے گی۔ جلدی انزال کر کے فارغ‌ ہو جانے والے شوہر کو خودغرض سمجھتے ہوئے اس کی بیوی سوچتی ہے کہ شوہر نے اس کی خواہش کو نظر انداز کرتے ہوئے محض اپنا کام نکالا ہے۔ چنانچہ وہ بعد ازاں خود بھی شوہر کی خواہشوں کو کچلنے میں مزہ لیتی ہے اور صرف اپنا الو سیدھا کرنے کی فکر میں پڑ جاتی ہے۔ نوبت بایں جا رسید کہ بعض عورتیں‌ اپنی جنسی تسکین کے لئے غیر مردوں سے جنسی تعلقات استوار کر لیتی ہیں۔

مزید بہترین مباشرت کے لئے بہتر ہے کہ مباشرت کے دوران میں مناسب دنوں کا وقفہ کیا جائے اور ہر دو مباشرت کے دوران اتنے دن کا وقفہ ہو کہ منی پختہ ہو چکی ہو۔

جنسی اعضاء کا بنیادی تعارف (Penis, Testicles, Urethra, Clitoris, Vagina, Uterus, Ovaries)

مردانہ جنسی اعضاء
ذکر / عضو تناسل (Penis)
یہ ایک ایسا مردانہ جنسی عضو ہے، جو انسان کی افزائش نسل میں سب سے زیادہ اہم مانا جاتا ہے، اسی لئے اسے عضو تناسل بھی کہا جاتا ہے۔ قدیم ہندو تہذیب میں اسے دیوتا کی حیثت حاصل تھی۔ یہ ایک لٹکتے ہوئے گوشت کا نالی نما لوتھڑا ہوتا ہے، جو حالتِ انتشار میں سلاخ کی صورت میں اکڑ کر اپنے اصل سائز سے کافی بڑا ہو جاتا ہے۔ تناؤ کی صورت میں اس کا سائز 3 سے 7 انچ کے درمیان ہوتا ہے۔ اس کا کچھ حصہ جڑ کی طرح بدن کے اندر ہوتا ہے۔ عضو تناسل کے علاوہ اسے ذَکر اور قضیب کا نام بھی دیا جاتا ہے۔
حشفہ
ذکر کا ٹوپی نما سرا، جو ختنہ کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے، حشفہ کہلاتا ہے۔ حشفہ کی مقدار دخول کی صورت میں غسل واجب ہو جاتا ہے۔
خصیے (Testicles)
یہ دو گولی نما چھوٹے غدود ہوتے ہیں، جو ذَکر کے نیچے لٹکتے رہتے ہیں۔ سردوں میں کافی سکڑ جاتے ہیں جبکہ گرمیوں میں ڈھیلے ہو کر قدرے لٹک جاتے ہیں۔ یہ غدود روزانہ منی کے لاکھوں جرثومے بناتے ہیں۔ ہر خصیہ فی سیکنڈ ایک ہزار جرثومے بناتا ہے، یوں روزانہ 172 ملین جرثومے پیدا ہوتے ہیں۔
پیشاب کی نالی (Urethra)
یہ نالی مثانے سے عضو تناسل تک پہنچتی ہے۔ یہ نالی پیشاب کے علاوہ (بچے پیدا کرنے والے جرثوموں کی حامل) منی کی بھی گزرگاہ ہوتی ہے۔
جرثوموں کی نالیاں (Vas Deferens)
یہ نالیاں منی کے جرثوموں کو انزال سے پہلے پیشاب کی نالی تک پہنچاتی ہیں۔