Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

اسلام میں نشے کی مذمت

اسلام میں نشے کی مذمت
اللہ عزوجل قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے۔ “اے ایمان والو! بیشک شراب اور جوا اور بت اور پانسے یہ سب گندے کام ہیں شیطان کے سوان سے بشتے رہو تاکہ تم فلاح پاؤ۔ (المائدہ 90)
جب بھی قرآن و حدیث کے حوالے سے نشے کی بات آتی ہے تو نشے سے مراد شراب لی جاتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ قرآن مندرجہ بالاحکم صرف شراب سے متعلق نہیں اس میں ہر وہ چیز شامل ہے جو نشہ طاری کرتی ہے ذیل کی حدیث نشے کی وسعت واضح کرتی ہے۔
چنانچہ ارشاد نبوی صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم ہے ہر وہ چیز خمر کے زمرے میں آتی ہے جو نشہ آور ہو اور وہ حرام ہے ہر نشہ آور چیز سے پرہیز کرو۔ (جامع صغیر)
حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ایک جمعہ کے خطبے میں خمر کے معنی کسی چیز کو ڈھانپ دینا یا پردہ ڈال دینا، اور خمر سے مراد ہر وہ چیز ہے جو عقل پر پردہ ڈالتی ہے۔ یہی تو نشہ ہوتا ہے کہ عقل پر پردہ پڑ جاتا ہے اور نیک و بد کی تمیز ختم ہو جاتی ہے ان دو آیات (سورۃ المائدہ 91/90) میں شراب اور جوئے سے متعلق حتمی حکم آیا ہے کہ یہ حرام ہیں اور شیطانی کام ہیں ان دو آیات کے علاوہ اور بھی احکام آئے ہیں یہاں تک تو بات ہوئی شراب کی، جب بات ہوتی ہے نشے کی تو اس میں بھنگ، چرس، افیون، ہیروئن اور ہر وہ چیز جو نشے کی خاطر کھائی یا پی لی جاتی ہے۔

 نشہ کی اس سے بھی زیادہ اصطلاح ہے نشہ دولت کا بھی ہوتا ہے۔ اونچے رتبے اور جاگیرداری کا بھی نشہ ہے اور بعض نادان کسی خوبرو عورت کے ساتھ ناجائز تعلقات بنا کر اپنے آپ پر اسے نشے کی طرح طاری کر لیتے ہیں ان میں سے کوئی بھی نشہ ہو جائے وہ عقل پر پردہ ڈال دیتا ہے، دولت رتبے اور جاگیرداری کا نشہ انسان میں شیطانی عادات پیدا کر دیتا ہے اور عورت کا نشہ کبیرہ گناہوں کا ارتکاب کرواتا ہے۔
اب رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی ایک پیش گوئی ملاحظہ فرمائیں۔
میرے بعد میری امت شراب نوشی کرے گی ان کے اپنے امراء (حکام اور لیڈر) شراب نوشی میں ان کے معاون اور مددگار ہوں گے۔ (ابن عساکر)
آہ! آج ہم اسی دور سے گزر رہے ہیں حدیث میں بھی لفظ خمر فرمایا گیا ہے جس میں شراب ہی نہیں بلکہ تمام منشی اشیاء شامل ہیں۔
اب یہ جاننا انتہائی ضرروی ہے کہ آخر وہ کون سی چیز ہے کون سی محرومی یا کون سا فائدہ ہے جو انسان سے حیوان اور معاشرے سے علیحدہ کر دیتا ہے۔


Read More

منشیات کے نقصانات

یہ ایک ایسا مرض ہے جو انسان کا اپنا پیدا کردہ ہے اس میں کچھ دخل ہمارے معاشرے کی ناہمواریوں کا بھی ہے۔ نشہ بیچنے والے وہ زہریلے ناگ ہیں جو قوم کے بچوں کا خون پی رہے ہیں کوئی متعدی مرض اتنی تیزی سے نہیں پھیلتا جس تیز رفتاری سے نشہ ہمارے ملک میں پھیل رہا ہے۔ یہ وہ آگ ہے جو بجھانے سے نہ بجھے۔
نشہ سے انسان کی کارکردگی اور صحت دونوں متاثر ہوتے ہیں رنگ پیلا یا نیلا، آنکھیں خمار آلودہ اور اندر دھنسی ہوئیں، پاؤں میں لڑکھڑاہٹ، بھوک کی کمی، جگر کی خرابی اور اعصابی و دماغی امراض لاحق ہو جاتے ہیں اگر کوئی ہارٹ اٹیک، بلڈ پریشر، دق وسل، ذیا بیطس وغیرہ کا مریض ہو گا تو اس کی خواہش ہو گی کہ میں اچھے سے اچھا علاج کراؤں تاکہ مجھے شفاء حاصل ہو ان بیماریوں میں مبتلا افراد کو صحت کی فکر ہوتی ہے اور یہ علاج کی طرف رجوع کرتے ہیں لیکن نشہ کرنے والا کبھی نہیں چاہے گا کہ میں نشہ چھوڑ دوں یا اس کا مناسب علاج کراؤں بلکہ یہ لوگ اپنی اس مرض کو دوسروں سے چھپانے کی کوشش کرتے ہیں اور والدین اور دیگر عزیز و اقارب کو اس وقت پتہ چلتا ہے جب ان کا بچہ نشہ کے میدان میں اتنا آگے نکل چکا ہوتا ہے کہ جہاں سے واپسی ناممکن ہوتی ہے۔

منشیات کے عادی افراد شروع میں نشہ کی حالت میں بےحال ہو جاتے ہیں لیکن بعد میں جب انھیں نشہ نہ ملے تو ان کی حالت غیر ہونے لگتی ہے۔ سر میں درد اور جسم میں شدید دردوں کا احساس ہوتا ہے جسم کپکپاتا ہے۔ زبان بھاری محسوس ہوتی ہے نیند نہیں آتی اور اسہال شروع ہو جاتے ہیں۔ نشہ کی حالت میں یہ لوگ بےتاج بادشاہ بنے ہوتے ہیں خیالی پلاؤ پکاتے ہیں خود کو سب سے اعلٰی سمجھتے ہیں ان کا دماغ اتنا چکرایا ہوتا ہے کہ چھوٹی سی نالی بھی نہر نظر آتی ہے اور نالی کو نہر سمجھ کر پار کرتے ہیں اسی میں گر جاتے ہیں منہ ڈھیلا کرکے بولتے ہیں آواز بدل جاتی ہے اور چال لڑکھڑانے لگتی ہے جب گر جاتے ہیں تو کتے ان کا منہ صاف کرتے ہیں۔
ایسے ہی ایک نشئی گندی نالی میں گرا پڑا تھا کتا اس کا منہ چاٹنے لگا لیکن وہ کہہ رہا تھا۔ “تم بھی سائیں میں بھی سائیں“، “یاری نبھائیں، جب کتے نے اس پر پیشاب کیا تو کہنے لگا رحمت دا مہینہ پائیں مینوں چھڈ کے نہ جائیں۔“ یعنی رحمت کا مہینہ پانا مجھے چھوڑ کر نہ جانا۔ اس قسم کی کئی مثالیں آپ نے بھی دیکھی اور سنی ہوں گی اور اندازہ ہوگا کہ نشہ کرنے سے انسان، انسان نہیں رہتا پاگلوں جیسی حرکات کرتا ہے۔ معاشرہ اس کا مذاق اڑاتا ہے جب نشہ اتنی بری حالت کر دیتا ہے تو سوچنے کی بات یہ ہے ایسے لوگ جانتے ہوئے بھی ہماری حالت ابتر ہو جاتی ہے نشہ کیوں کرتے ہیں اس سوال کا جواب ذرا طویل ہے۔


Read More

ادرک، بدلتے موسم کا ابتدائی ٹانک

حکماء کئی ہزار برس سے ادرک کے ذریعے مختلف بیماریوں کا علاج کر رہے ہیں۔ اسے اردو میں ادرک، ہندی میں سونٹھ اور انگریزی میں جنجر کہتے ہیں
 یہ وہ مبارک غذا ہے جس کا تذکرہ قرآن شریف میں بھی آیا ہے۔ قرآن پاک میں اسے زنجبیل کہہ کر پکارا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جنت میں ائی جانے والی نعمتوں کے حوالے سے ارشاد فرمایا ہے کہ ”وہاں انہیں (مسلمانوں کو) ایسا مشروب پلایا جائے گا جس میں ادرک بھی ملا ہوا ہو گا۔ اس طرح حضرت ابوسعید خذری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ”شہنشاہ روم نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ادرک کا ایک بڑا ٹکرا بطورِ تحفہ پیش کیا تھا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ٹکڑے کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم کیا اور صحابہ اکرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے درمیان تقسیم کر دیا۔ یہ سوغات مجھے بھی ملی جسے میں نے فوراً کھا لیا۔
درج بالا واقعہ سے ثابت ہوتا ہے کہ ادرک بڑی فضیلت اور اہمیت رکھتی ہے۔ آئیے پڑھتے ہیں کہ یہ خدائی تحفہ کئی امراض میں انسان کو فائدہ پہنچاتا ہے۔ یونانی اطباءنے اپنی کتاب میں کئی جگہ اس کا ذکر کیا ہے۔ مثلاً حکیم جالینوس نے اسے فالج میں مفید بتایا ہے۔ کئی حکماءکا خیال ہے کہ چین کی مشہور بوٹی ”جن سنگ“ دراصل ادرک ہی کی ایک قسم ہے۔نظامِ ہضم
معدے کے جملہ امراض میں ادرک مفید ہے ۔ یہ دست آور بھی ہے اور قابض بھی ۔تازہ ادرک پسی ہوئی آد ھی چمچ لیجئے اس میں ایک چمچ پانی، ایک چمچ لیموں کا رس، ایک چمچ پودینے کا رس اور ایک چمچ شہد ملائیے۔ یہ مرکب وہ لوگ دن میں تین بار چاٹ لیں جن کو متلی‘ قے‘ بدہضمی‘ یرقان یا بواسیر کی شکایت ہو۔ یہ نسخہ اِن بیماریوں کا شافی علاج ہے۔ ادرک ریاح کو تحلیل کرتی ہے۔ بھوک کم لگنے کی صورت میں بھی ادرک استعمال کیجئے۔ پیٹ کا درد اور اپھارہ دور کرنے کیلئے بھی ادرک کھائی جاتی ہے۔
اگر اپنا ہاضمہ درست رکھنا چاہتے ہیں تو کھانے کے بعد تازہ ادرک کا چھوٹا سا ٹکرا چبالیں۔ اس نسخے سے زبان کی میل بھی اترتی ہے نیز معدہ کئی بیماریوں سے پاک رہتا ہے۔ اگر جگر کی خرابی کے باعث پیٹ میں پانی جمع ہو جائے تو مریض کو ادرک کا پانی پلائیں۔ یہ پانی پیشاب آور ہے اور پیٹ کا سارپانی نکال دیتا ہے۔ ادرک انتڑیوں کی سوزش بھی ختم کرتی ہے۔

گلے کے امراض
اگربلغمی کھانسی چمٹی ہوئی ہو یا آپ دمے کا شکار ہوں تو یہ نسخہ استعمال کریں۔ ادرک کا رس 3ماشہ، ایک تولہ شہد میں ملا کر چاٹ لیں۔ یہ معمولی سا نسخہ عموماً کھانسی اور دمے سے نجات دلا دیتا ہے۔ اگر نزلے میں گرفتار ہوں تو ادرک کا رس 3ماشہ، کالی مرچ ایک ماشہ،لہسن 6ماشہ اور شہد 2تولہ ملا کر چٹنی بنا لیں اور اسے تھوڑا تھوڑا چاٹتے رہیں۔ سردی سے ہونے والے نزلے میں بطورِ خاص یہ چٹنی مفید ہے۔ ادرک چبانے سے گلا صاف ہوتا ہے، گلے کی خراش یا زخم دور کرنے کیلئے ادرک کا چھوٹا سا ٹکرا منہ میں رکھ کر چباتے رہیے۔

سردی کا بہترین علاج
ادرک گرم مزاج رکھتی ہے۔ موسم سرما کی بیماریوں میں فائدہ پہنچاتی ہے۔ اس کے کھانے سے سردی کم لگتی ہے۔ بعض لوگ ٹھنڈے یا نیم گرم پانی سے نہانے کے بعد جسم میں کپکپی یا درد محسوس کرتے ہیں۔ اگر وہ نہانے کے بعد 3سے 6ماشے ادرک کھا لیں تو انہیں اس سردی سے نجات مل جائے گی۔ مزید براں مضمون کے آغاز میں جو نسخہ بتایا گیا ہے وہ زکام کے علاج میں موثر ہے۔ سردی زکام کی شکایت میں ادرک کی چائے بھی مفید ہے۔ ادرک کی چائے بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ اُبلتے ہوئے پانی میں چائے کی پتی ڈالنے سے پہلے ادرک کے چھوٹے ٹکڑے ڈال دیں۔ سردی زکام اور بخار کی صورت میں یہ چائے زیادہ مفید ہو گی۔

دمہ اور نظام تنفس
ادرک اور کالی ہریڑ6,6ماشہ کی تعداد میں معمولی ساکوٹ لیں۔ اس کے بعد انہیں پیالی بھر پانی میں اُبال لیں۔ بعد ازاں پانی میں شہد یا چینی ملا لیں۔ جس کسی کو پرانی کھانسی یا دمہ ہو، وہ یہ پانی پیئے انشاءاللہ افاقہ ہوگا۔ اس کے علاوہ ادرک کا رس شہد کے ساتھ چاٹا جائے تو حلق صاف ہو جاتا ہے اورسینے میں جمع بلغم نکل جاتا ہے۔ ایک نسخہ اور ہے۔ میتھی کا جوشاندہ ایک پیالی لیجئے اس میں ایک چمچی تازہ ادرک کا رس اور ایک چمچی شہد ملائیے۔ جو مرد و خواتین کالی کھانسی، دمہ اور پھیپھڑوں کی تپ دق میں مبتلا ہوں وہ یہ نسخہ استعمال کریں، موثر پائیں گے۔ جن افراد کے منہ سے بو آتی ہے، وہ ادرک کھائیں۔ یہ بدبو دور کرکے منہ کا خراب ذائقہ بھی درست کرتی ہے۔

خواتین کے امراض
تازہ ادرک کا درمیانہ ٹکڑا لیں۔ اُسے کچل کر ایک پیالی پانی میں چند منٹ کیلئے اُبال لیں۔ بعد میں پانی میں چینی ملائیے اوراسے دن میں 3بار استعمال کریں۔ ادرک بھی کھا لینی ہے۔ یہ گھریلو ٹوٹکہ نہ صرف ایام کی بے قاعدگی دور کرتا ہے بلکہ اس سے متعلق تمام تکالیف دور ہو جاتی ہیں۔

ذہنی دباﺅ
ہیجان، بے چینی اور ذہنی دباﺅ کی کیفیت میں ادرک طبیعت کو پُرسکون کرتی ہے ۔حتیٰ کہ ڈاکٹر بھی ادرک کی اس خاصیت کو تسلیم کرتے ہیں اور اسے ڈپریشن دور کرنے والی دوا سمجھتے ہیں۔ ادرک کا 2تولہ رس لیں اور اسے گائے کے 7تولہ دودھ میں اتنا پکائیں کہ آمیزے کی مقدار نصف رہ جائے۔ اس میں حسب ذائقہ شکر ملا کر سوتے وقت پی لیں۔ یہ آمیزہ ذہنی بوجھ اورپریشانی دور کرکے انسان کوپرسکون نیند کا تحفہ عطا کرتا ہے۔ اگر کسی کو ہسٹریا کا دورہ پڑے تو ادرک اور کالی مرچ ہم وزن ملا لیں۔ مریض کو یہ آمیزہ نسوارکی طرح دیں۔ دورہ ختم ہو جائے گا۔ ادرک کا استعمال یادد ا شت بڑھاتا ہے۔ 5تولہ ادرک کو پیس کر 10تولہ شہد میں ملا لیں۔ کمزور دماغ والے یہ آمیزہ 3,3ماشہ صبح و شام کھائیں۔دماغ کو تقویت ملے گی اور بھولنے کی بیماری ختم ہو جائے گی۔(ان شا ءاللہ )

گٹھیا اور دیگر تکالیف
ادرک کا تیل گٹھیا اور بادی کے درد میں فائدہ پہنچاتا ہے۔ ادرک کا آدھ پاﺅ رس لیں۔ اس میں تل کا تیل ایک چھٹانک ملا لیں۔ آمیزے کو ہلکی آنچ پر اتنا پکائیں کہ سارا مائع اُڑ جائے۔ صرف تیل رہ جائے۔ درد ہو تو اس تیل کی مالش کریں۔سخت سردی کے باعث کئی لوگوں کے سر میں درد رہتا ہے وہ درد سے نجات کیلئے یہ تیل ماتھے پر ملیں۔ بچوں کا سینہ گرم رکھنے کیلئے بھی اس تیل کی مالش مفید ہے۔ سردی کے باعث جسم میں درد ہو تو اس تیل سے اسے بھگائیں۔ مالش کرنے کے علاوہ تھوڑی سی ادرک گڑ کے ساتھ کھا لی جائے تو علاج مزید موثر وہ جاتا ہے۔ دانتوں کا درد بھگانے کیلئے بھی ادرک استعمال ہوتی ہے۔ ایک بار علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ کو رات کے وقت دانت میں شدید رد ہوا تو شفاءالملک حکیم اجمل خان رحمتہ اللہ علیہ نے انہیں مشورہ دیا کہ دانت کے نیچے ادرک کا ٹکڑا دبا کر رکھیں۔ چند دن میں شاعر مشرق کا دانت درد جاتا رہا۔ درد شقیقہ میں بھی ادرک مفید ہے۔ کان میں درد ہو تو ادرک کا رس چند قطرے کان میں ڈالیے درد کافور ہو جائیگا۔ کمر اور جوڑوں کی تکلیف سے نجات پانے کیلئے کئی صدیوں سے ادرک بھون کر کھائی جارہی ہے۔ ملٹھی اور ادرک 6,6ماشے 3چھٹانک پانی میں ڈالیے اور پانی کو جوش دیں بعد ازاں چینی ملا کر پانی پی لیں۔ یہ نسخہ سینے‘ کمر اور جوڑوں کے درد میں مفید ہے۔ اگر ادرک کو سیاہ نمک کے ساتھ پیس کر سونگھیںتو سردرد ختم ہو جاتا ہے۔

دیگر استعمال
(1)مچھلی کھاتے ہوئے ادرک کا استعمال کریں تو پیاس نہیں لگتی۔(2)خون کی نالیوں پر جمی ہوئی چربی کی تہیں اُتارنے میں ادرک کام آتی ہے۔ یہ دل کا فعل اور سست دورانِ خون درست کرتی ہے۔(3) جگر کی ابتدائی خرابی ادرک کے استعمال سے دور ہو جاتی ہے۔ (4)ذیابیطس کی دونوں اقسام میں اگر شہد کے ساتھ ادرک کا رس دن میں کئی بار چاٹا جائے تو فائدہ ہوتا ہے۔ (5)ادرک کا مربہ کھانا اور جائفل کو منہ میں رکھنا فالج سے نجات دلاتا ہے۔ (6)امراضِ چشم میں بھی ادرک مفید ہے۔ ادرک‘ سفید سرمہ‘ قلمی شورہ اور سفید پھٹکڑی ہم وزن ملا کر سُرمہ تیار کریں۔ یہ اکثر امراض چشم دور کرتا ہے۔ یاد رہے کہ اشیاءخالص ہونی چاہئیں۔

 

Read More

پانی کے ذریعے علاج

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ہ
الصلوٰۃ و السلام علیک یارسول اللہ

بقول اطباء پانی سے ان بیماریوں کا کامیاب علاج کیا گیا ہے (1) درد سر (2) بلڈ پریشر (3) لقوہ (4) بیہوشی (5) بلڈ کولیسٹرول (6) بلغم (7) کھانسی ( 8 ) دمہ (9) ٹی بی (10) مینن جائنٹس (11) جگر کے امراض (12) پیشاب کی بیماریاں (13) تیزابیت (14) گیس ٹربل (15) مروڑ (16) قبض (17) ذیا بیطس ( 18 ) بواسیر (19) آنکھ کے امراض (20) استحاضہ ( حیض کی بیماریاں ) (21) بچی دانی کا کینسر (22) ناک اور گلے کے امراض

پانی پینے کا طریقہ

بغیر منہ دھوئے اور کلی کئے نہار منہایک لیٹر یعنی چار بڑے گلاس پانی ایک ساتھ پی جائیں۔ اب 45 منٹ تک کچھ بھی نہ کھائیں پئیں۔ ہاں اب منجن، کلی وغیرہ میں حرج نہیں۔ یہ علاج شروع کرنے کے بعد کھانا کھانے کے دو گھٹنے بعد ہی پانی پئیں اور سونے کے آدھے گھٹنے قبل کچھ نہ کھائیں۔ اگر ابتداً چار گلاس نہیں پی سکتے تو ایک یا دو گلاس سے شروع کریں۔ آہستہ آہستہ بڑھا کر چار گلاس کر دیں۔ مریض تندرست ہونے کے لئے اور غیر مریض تندرست رہنے کے لئے یہ طریق علاج اپنائیں۔

اطباء کے بقول اس علاج سے مندرجہ امراض بتائی ہوئی مدت میں ٹھیک ہو سکتے ہیں۔
مرض: قبض
مدت شفاء: دو دن
مرض: گیس کے امراض
مدت شفاء: دو دن
مرض: ہائی بلڈ پریشر
مدت شفاء: ایک ماہ
مرض: کینسر
مدت شفاء: ایک ماہ

نوٹ: چار بڑے گلاس پانی ایک ساتھ پی جانے سے کوئی نقصان نہیں ہوتا۔ ہاں شکم سیری ہو جائے گی۔ اور انشاءاللہ عزوجل تقریباً پون گھنٹے کے بعد بھوک لگ جائے گی۔ ابتداً تین روز ہو سکتا ہے چند بار پیشاب آئے اس کے بعد انشاءاللہ عزوجل حسب معمول آئے گا۔
مدنی پھول: علاج کرنا بھی سنت ہے اور دوسروں کو علاج تجویز کرنا بھی سنت ہے۔
دعوت اسلامی کے سنتوں کی تربیت کے مدنی قافلے میں سفر کرکے اپنی پریشانی کے حل کے لئے دعا مانگئیے۔ انشاءاللہ عزوجل مایوسی نہیں ہو گی۔

 

Read More

کلونجی

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الصلوٰۃ والسلام علیک یارسول اللہ
(کلونجی) میں موت کے سوا ہر بیماری کی شفاء ہے۔ ( مراۃ شرح مشکوٰۃ ص 217 )
کلونجی شہد کے ساتھ کھانے سے ( گردے، مثانے کی ) پتھری نکل جاتی ہے۔
کلونجی کو جلا کر کھانے سے بواسیر دور ہوتا ہے۔
کلونجی کھانے سے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں۔کلونجی کو تیل میں جوش دے کر سر میں تیل لگانے سے درد سر، نزلہ اور زکام میں فائدہ ہوتا ہے۔اگر خشکی کی وجہ سے جسم پر پپڑیاں سی بن گئی ہوں تو کلونجی کھانے سے ختم ہو جاتی ہیں۔
کلونجی کو پانی میں جوش دے کر غرارے کرنے سے دانتوں کا درد دور ہوتا ہے۔
پیشاب نہ آنے کی صورت میں کلونجی کے کھانے سے پیشاب کھل جاتا ہے۔کلونجی میں سرکہ ملا کر کھانے سے بلغمی ورم دور ہوتا ہے۔زیتون کے تیل میں کلونجی ڈال کر سونگھنے سے آنکھوں کا درد جاتا رہتا ہے۔
کلونجی بلغمی بخار کیلئے مفید ہے۔
کلونجی حیض کی رکاوٹ کو دور کرتی ہے۔

کلونجی سرکہ میں ملا کر برص کوڑھ پر لگانے سے فائدہ ہوتا ہے۔
کلونجی پیس کر مہندی میں ملا کر سر میں لگانے سے سر کے بال جھڑنا بند ہوتے ہیں۔
کلونجی کا استعمال سینے کے درد اور کھانسی میں مفید ہے۔
دماغ کی بیماری ہو تو کلونجی کے اکیس دانے کپڑے کی پوٹلی میں باندھ کر پانی میں ابالیں۔ پہلے دن سیدھے نتھنے میں دو قطرے اور الٹے نتھنے میں ایک قطرہ۔ دوسرے دن الٹے نتھنے میں دو قطرے اور سیدھے نتھنے میں ایک قطرہ ڈالیں۔ انشاءاللہ عزوجل تین دن میں شفاء حاصل ہو جائے گی۔
ہر صبح چٹکی بھر کلونجی 12 قطرے اصلی شہد میں ملا کر بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھ کر شہادت کی انگلی سے چاٹیں تو انشاءاللہ عزوجل بہت سی بیماریاں ختم ہو جائیں گی۔
شوگر کا علاجبڑی الائچی کے اندر سے دانے نکال کر روازنہ صبح و شام پانچ پانچ دانے چبا لیا کریں۔ انشاءاللہ عزوجل شفاء حاصل ہو گی۔

شوگر کا علاج
بڑی الائچی کے اندر سے دانے نکال کر روزانہ صبح و شام پانچ پانچ دانے چپا لیا کریں۔ انشآءاللہ عزوجل شفاء حاصل ہو گی۔

زیتون کا تیل کے فوائد

زیتون کا درخت تین میٹر کے قریب اونچا ہوتا ہے،   چمکدار پتوں کے علاوہ اس میں بیر کی شکل کا ایک پھل لگتا ہے  جس کا رنگ اودا اور جامنی ذائقہ بظاہر کسیلا اور چمکدار ہوتا ہے، مفسرین کی تحقیقات کے مطابق زیتون کا درخت تاریخ کا قدیم ترین پودا ہے،  طوفان نوح کے اختتام پر پانی اترنے کے بعد زمین پر سب سے پہلی چیز نمایاں ہوئی، وہ زیتون کا درخت تھا،  اس پس منظر کی بدولت زیتون کا درخت سیاست میں امن اور سلامتی کا نشان بن گیا ہے
زیتون کا پھل غذائیت سے بھرپور ہے مگر اپنے ذائقہ کی وجہ سے پھل کی صورت میں زیادہ مقبول نہیں۔ اس کے باوجود مشرق و سطٰی، اٹلی، یونان اور ترکی میں بہت لوگ یہ پھل خالص صورت میں اور یورپ میں اس کا اچار بڑے شوق سے کھاتے ہیں،  یونان سے زیتون کا اچار سرکہ میں آتا ہے اور مغربی ممالک میں بڑی مقبولیت رکھتا ہے،  یہ درخت یورپی ممالک، اٹلی، کیلیفورنیا اور آسٹریلیا اور دیگر یورپی ممالک سے درآمد ہوتا ہے
قرآن مجید نے زیتون اور اس کے تیل کا بار بار ذکر کرکے شہرت دوام عطا کر دی ہے
سورہ الانعام، سورہ النحل، سورہ النور، سورہ المومنون، سورہ التین، ان سورتوں میں اللہ تعالٰی نے زیتون کے درخت کو ایک مبارک یعنی برکت والا درخت قرار دیا۔ اس کے پھل کو اہمیت عطا فرمائی،  پھر لوگوں کو متوجہ کیا کہ زیتون، کھجور، انار اور انگور میں فوائد کے خزانے بھرے پڑے ہیں،  بشرطیکہ تم ان کو سمجھنے کی صلاحیت پیدا کرو حدیث پاک میں اس کی افادیت و اہمیت

حضرت اسیدالانصاری رضی اللہ تعالٰی عنہ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، زیتون کے تیل کو کھاؤ اور اس سے جسم کی مالش کرو کہ یہ ایک مبارک درخت سے ہے۔ (ترمذی۔ ابن ماجہ۔ دارمی)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، “زیتون کا تیل کھاؤ اور اسے لگاؤ کیونکہ یہ پاک اور مبارک ہے۔ (ابن ماجہ۔ حاکم)
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالٰی عنہ روایت کرتے ہیں، ہمیں رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا کہ ہم ذات الجنب کا علاج قسبط البحری اور زیتون کے تیل سے کریں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ روایت فرماتے ہیں کہ تاجدار انبیاء صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا“زیتون کا تیل کھاؤ اور اسے لگاؤ کیونکہ اس میں ستر بیماریوں سے شفا ہے جن میں ایک کوڑھ بھی ہے

زیتون کے تیل کو سر پر لگانے کا فائدہ
جو لوگ باقاعدگی سے یہ تیل سر پر لگاتے ہیں، نہ تو ان کے بال گرتے ہیں اور نہ ہی جلد سفید ہوتے ہیں۔ اس کی مالش سے داد اور بھوسی زائل ہو جاتے ہیں۔ کان میں پانی پڑا ہو تو زیتون کا تیل ڈالنے سے یہ پانی نکل جاتا ہے۔ اطباء نے لکھا ہے کہ اس کی سلائی باقاعدہ آنکھ میں لگانے سے آنکھ کی سرخی کٹ جاتی ہے اور موتیا بند کو کم کرنے میں مفید ہے

جسم پر مالش کے اثرات اور فوائد
زیتون کے تیل کی مالش کرنے سے اعضاء کو قوت حاصل ہوتی ہے۔ پھٹوں کا درد جاتا رہتا ہے۔ بعض طبیب اس کی مالش کو مرگی کے لئے بھی مفید قرار دیتے ہیں۔ وجع المفاصل اور عرق النساء کو دور کرتا ہے، چہرے کو بشاشت دیتا ہے، اسے مرہم میں شامل کرنے سے زخم بہت جلد بھرتے ہیں، ناسور کو مندمل کرنے میں کوئی دوائی زیتون سے بہتر نہیں

زیتون کے تیل سے قبض کا علاج
اکیس تولہ جو کے پانی میں روغن زیتون ملا کر پینے سے پرانی قبض جاتی رہے، تیل پینے سے معدہ اور آنتوں کے اکثر امراض جاتے رہتے ہیں، پیٹ کے کیڑے مارتا ہے، گردہ کی پتھری توڑ کر نکال سکتا ہے، استسقاء میں بھی مفید ہے جسمانی کمزوری کو رفع کرتا اور پیشاب آور ہے

پتہ کی سوزش اور پتھری کا علاج
اطباء نے اسے مرارہ (پتہ) کی پتھری میں مفید قرار دیا ہے، پتہ کی سوزش اور پتھری کے مریضوں کو بنیادی طور پر چکنائی سے پرہیز کرایا جاتا ہے مگر روغن زیتون ان کے لئے بھی مفید ہے بلکہ پرانے اطباء نے مریضوں کو 2/1 1 پاؤ تک مریضوں کو روزانہ تیل پلا کر صفراوی نالیوں سے سرے نکالنے کا کام لیا ہے، بعض اوقات اسی عمل کے دوران پتھریاں بھی نکل جاتی ہیں

امراض تنفس اور زیتون کا تیل
نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ذات الجنب میں زیتون کا تیل ارشاد فرمایا۔ اس اصول کو سامنے رکھ کر سانس کی ہر بیماری کے مبتلا کو زیتون کا تیل ضرور دیا گیا۔ دمہ کے مریضوں کی بیماری میں جب کمی آ جائے تو آئندہ اس قسم کے حملوں سے محفوظ رکھنے کے لئے زیتون کے تیل سے بہتر دوا میسر نہ آ سکی
انفلوئنز اور زکام والوں کو باقاعدہ زیتون کا تیل پینے سے نہ ہی ان کو زکام لگتا ہے اور نہ ہی نمونیا ہوتا ہے۔ اگر ان کو کبھی انفلوئنزا ہو بھی جائے تو ان کا حملہ بڑا معمولی ہوتا ہے۔ زکام اور دمہ کے دوران اضافی فائدے کے لئے ابلے ہوئے پانی میں شہد بھی مفید ہے

تپ دق اور زیتون کا تیل

حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالٰی عنہ کی دونوں روایات میں ذات الجنب میں زیتون کا تیل تجویز ہوا۔ اس کے ساتھ ہی حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی روایت میں زیتون کا تیل جذام میں مفید ہے۔ علم الجراثیم اور علم الامراض کے اعتبار سے کوڑھ اور تپ دق کی توعیت ایک ہے دونوں کے جراثیم Acid Fast ہوتے ہیں اس لئے وہ ادویہ جو تپ دق پر مؤثر ہوتی ہیں، جذام میں بھی مفید ہیں اور اس کے برعکس بھی درست ہے اس لئے تپ دق کے مریضوں کو اس فائدہ ہوتا ہے

زیتون کے تیل سے پرانے زکام اور نکسیر کا علاج

ابن قیم نے زکام کے علاج میں قسط البحری کو مفید قرار دیا ہے، ذہبی کے مشاہدہ میں قسط کو سونگھنا بھی زکام میں مفید ہے جبکہ ایک روایت کے مطابق مرزنجوش سونگھنے سے زکام ٹھیک ہو جاتا ہے، پرانے زکام میں یا ان مریضوں کو جن کو بار بار زکام ہو جاتا ہے۔ زیتون کا تیل آئندہ کے لئے محفوظ کر دیتا ہے۔ بخاری اور ابن ماجہ میں خالد بن سعد رضی اللہ تعالٰی عنہ والی روایت کے مطابق ایک چمچ کلونجی کو پیس کر بارہ چمچ زیتون کے تیل میں حل کرکے اس مرکب کو پانچ منٹ ابالنے کے بعد چھان لیا گیا۔ صبح شام ناک میں ڈالنے سے نہ صرف یہ کہ پرانا زکام ٹھیک ہوا بلکہ نکسیر میں بھی از حد مفید رہا

معدہ اور آنتوں کے سرطان کا علاج
جاپان کے بعض طبی جرائد نے آنتوں کے سرطان میں روغن زیتون کو مفید قرار دیا ہے مگر وہ اپنے اس بیان میں واضح نہ تھے۔ اس ضمن میں مشرق وسطٰی اور شمالی افریقہ میں طبی خدمت بجا لانے والے سینکڑوں ڈاکٹروں سے معلومات حاصل کی گئی۔ ان سب کا متفقہ جواب یہ تھا کہ انھوں نے زیتون کا تیل پینے والے کسی شخص کو بھی پیٹ کے سرطان میں مبتلا نہیں دیکھا۔ جاپانی ماہرین کا خیال ہے کہ لمبے عرصے تک زیتون کا تیل پینے سے معدہ اور آنتوں کے سرطان ٹھیک ہو سکتے ہیں۔

زیتون کا تیل بہتر ٹانک ہے

یہ طبیعت کو بحال اور چہرے کے رنگ کو نکھارتا ہے۔ پیٹ کے فعل کو اعتدال پر لاتا ہے۔ ذہبی کی تحقیقات کے مطابق بالوں اور جسم کو مضبوط کرکے بڑھاپے کے آثار کم کرتا ہے۔ کسی بھی چکنائی اور تیل کے پینے سے پیٹ خراب ہو سکتا ہے مگر زیتون کا تیل اس سے مستثنٰی ہے کیونکہ یہ تیل ہونے کے باوجود پیٹ کی بہت سی بیماریوں کے لئے مصلح ہے۔ سچی بات تو یہ ہے کہ زیتون کا تیل غرباء کے لئے بہترین ٹانک ہے مگر زیتون کا وہ تیل جو سبز اور سنہری ہو، وہی مفید ہے۔ سیاہی مائل رنگ کا تیل مضر صحت ہے۔ صحیح تیل مقوی باہ، مقوی معدہ اور سینے کی بیماریوں سے تحفظ مہیا کرتا ہے۔ زیتون کا تیل آگ سے ہونے والے زخموں کے لئے اکسیر ہے
زیتون کے تیل میں نمک ملا کر اگر مسوڑھوں پر ملا جائے تو یہ ان کو تقویت دیتا ہے
ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ کے پاس ایک مہمان آیا۔ انھوں نے رات کے کھانے میں اسے اونٹ کی سری اور زیتون کا تیل پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ “میں یہ تمھیں اس لئے کھلا رہا ہوں کہ تاجدار رسالت صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے اس درخت کو مبارک درخر قرار دیا ہے۔“

زیتون کے تیل کے فوائد ایک نظر میں

زیتون کا تیل زیادہ تر قروح معدہ میں 10 گرام پلاتے ہیں، خصوصاً سوتے وقت دودھ کے ساتھ  درد گردہ اور پتہ کی پتھری میں بےحد فائدہ بخش ہے
 حکماء کا قول ہے کہ زیتون سنگ مثانہ کو گلاتا، بلغم کو دور کرتا، پٹھوں کو مضبوط کرتا، تھکن کو دور کرتا اور منہ میں خوشبو پیدا کرتا ہے یہ نیک لوگوں کی غذا اور سر کا تیل بھی ہے یہ  50 گرام کی مقدار میں ملین ہے جو متورم بواسیر، قروح معدہ، خونی بواسیر اور قبض میں ایک مفید دوا ہے
 تیل مقوی ہے اور امراض جلد میں شفا ہے
 پیٹ کی بیماریوں میں مفید ہے۔ تیل پرانا بھی ہو جائے تو مفید رہتا ہے
آنکھ میں لگانے سے آنکھ کی سرخی کٹ جاتی ہے
 موتیا کو کم کرنے میں مفید ہے
 زہر خوانی میں اس کا تیل دودھ میں ملا کر پلانے سے آرام ہو جاتا ہے اور اجن بچ سکتی ہے
اس کے تیل کی خصوصیت یہ ہے کہ اس پر چیونٹیاں نہیں آتیں اور جب اسے دئیے میں جلایا جائے تو یہ دیگر تیلیوں کی طرح دھواں نہیں دیتا
دست آور ہے، آنتوں کے کیڑوں کو نکالتا ہے
 جلد میں نرمی اور ملائمت پیدا کرتا ہے
بالوں کی سفیدی کو روکتا ہے
 ایگزیما اور چنبل میں قسط، سناہم وزن پیس کر روغن زیتون کا چار گنا میں پکا کر لگانا مفید ہے
 مسوڑھوں کا مضبوط بناتا ہے
 زیتون کا نمکین پانی آتش زدہ مقام پر آبلے نہیں آنے دیتا
 فالج اور اوجاع مفاصل میں بطور مالس استعمال سے فائدہ ہوتا ہے
 چنبل جیسے جلدی امراض، جلے ہوئے حصوں پر اور زخموں پر لگانے اور سخت جوڑوں کو نرم کرتا ہے
 رکٹس اور بچوں کے دق میں مالش سے کافی فائدہ ہوتا ہے
 بلا تکلیف صفراوی پتھریوں کو توڑتا ہے، کولیسٹرول جو صفراوی پتھریوں کا جزو اعظم ہے، اس کو روغن زیتون جسمانی حرارت 5۔98 پر تحلیل کرتا ہے اور چند دنوں میں پتے کی پتھری ایک ایسے رفیق محلول میں تبدیل ہو جاتی ہے جو اپنے مقررہ راستوں سے بآسانی گزر جاتی ہے۔ اس لئے درد جگر کے دورے ختم یو جاتے ہیں

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

Read More

دودھ اور دہی، کے فوائد

صحت مند رہنے کے لیے دودھ کا استعمال ضروری ہےانسان ہوں یا دودھ پلانے والے دوسرے جاندار ان کے بچے ، بچے بھوکے پیدا ہوتے ہیں وہ اپنی پہلی ہی چیخ میں، دودھ، کا مطالبہ کرتے ہیں، جب تک قدرت کا یہ عطیہ، ایک مکمل غذا اورسب سے زیادہ زود اثر ٹانک ان کے حلق سے نہیں اترتا وہ بے قرار اور بے چین رہتے ہیں
دودھ میں غذائی اجزاء
اس مناسبت سے ہیں۔ دودھ میں پانی کا تناسب 89 فیصد‘ روغنی اجزأ 5 فیصد، شکر تین سے چار فیصد گوشت پیدا کرنے والے اجزأ 35 فیصد بھینس کے دودھ میں، روغنی اجزاء، زیادہ اور بکری کے دودھ میں معدنی نمکیات زیادہ ہوتے ہیں’ گائے کے دودھ میں چکنائی کم ہوتی ہے۔
تحقیق بتاتی ہے کہ ایک لیٹر دودھ اپنی غذائیت میں ایک کلو گوشت کے برابر ہوتا ہے، حالانکہ دودھ کی فی لیٹر قیمت گوشت کی قیمت کا ایک چوتھائی ہوتی ہے۔
دودھ بچوں، جوانوں، دماغی کام کرنے والوں اور سخت محنت کرنے والوں کے لیے اکسیر ہے۔
بیماری سے صحت یاب ہونے والوں کے لیے مفید ٹانک ہے۔
حاملہ خواتین کے لیے ایک خوش ذائقہ اور زود ہضم غذا کا کام کرتا ہے۔
میعادی بخار، سل، دق کی روک تھام اور ہڈیوں میں کیلشیم پیدا کرتا ہے اور خون بڑھانے کے لیے کار آمد ہوتا ہے۔
دودھ کا مزاج گرم تر ہے،یہ قبض کشا‘ پسینہ آور پیشاب کے ذریعہ بدن کا زہر خارج کرتا ہے، دودھ پینے والوں کی عمر بڑھتی ہے اور بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں۔ دودھ بدن میں رطوبت پیدا کرتا ہے، دودھ زود ہضم ہے اور دل جگر‘ معدہ آنتوں‘ چربی‘ غدود اور ہڈیوں کی گرمی اور خشکی دور کرتا ہے۔
تبخیر اور گیس
تبخیر اور گیس کے مریض جن کا پیٹ بڑھ جاتا ہے ہاتھ پیر سوجاتے ہیں اور کمزوری کی وجہ سے جلد تھکن پیدا ہوجاتی ہے اور پانی منہ میں بھر آتا ہے ان کا علاج یہ ہے کہ ایک پائو دودھ میں دو کھجوریں‘ چھ ماشہ بادیان (سونف) ایک عدد بڑی الائچی صبح کے وقت ناشتہ کے طور پر استعمال کریں اور شام کو چائے کی جگہ بھی یہ استعمال کریں۔
دودھ ہر وقت پیا جاسکتا ہے۔ دن کے کسی حصے میں اس کے پینے کی ممانعت نہیں، دودھ ہمیشہ گھونٹ گھونٹ کرکے پینا چاہیے۔ اس سے آکسیجن ملتی ہے اور دودھ جلد ہضم ہوجاتا ہے۔ جو لوگ سوتے وقت دودھ پیتے ہیں انہیں اس میں فرحت اور لذت حاصل ہوتی ہے۔ ایک تندرست جسم میں دودھ دو گھنٹوں کے اندر اندر ہضم ہوجاتا ہے۔
دودھ کی طرح دہی بھی جسم کی پرورش کرنے والے اجزاءسے بھرپور ایک مکمل غذا ہے‘ دودھ صدیوں سے ایک مکمل غذا تسلیم کیا جارہا ہے۔
دہی کا رواج
دودھ سے دہی بنانے کا رواج تین ہزار سال قبل مسیح قدیم مصریوں میں شروع ہوا تاریخ بتاتی ہے کہ فراعنہ مصر کے دستر خوان پردہی ایک عمدہ غذا کے طور پر رکھا جاتا تھا‘ پھر ایران، روس، عرب، بلقانی ریاستیں اور متحدہ ہندوستان میں صدیوں سے دہی غذا کا ایک اہم جزو تصور ہوتا آیا ہے۔
سب جانتے ہیں کہ دہی میں خمیرا اٹھانے والے بیکٹریا دودھ میں بے حد تبدیلیاں پیدا کرتے ہیں، دہی اور چھاچھ کی ترشی میں تیزابیت یعنی ٹیڑک ایسڈ برابر مقدار میں موجود ہوتا ہے جو آنتوں کے مضر صحت جراثیم دور کرکے غذا کو ہضم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
چھاچھ جب ہضم ہونے لگتی ہے تو اس کی حرارت جسم کی حرارت سے ملنے کے بعد بدن کی پرورش کرنے والے جراثیم پیدا کرتی ہے‘ یہ غیر مرئی جراثیم غذائی نالی میں دو اقسام کی گیس بناتے ہیں‘ اس میں پہلی قسم کے گیس کے اثر سے معدہ غذا جذب کرکے اور زیادہ سرائیت کرنے کی طاقت حاصل کرتا ہے۔
دوسری گیس آنتوں کو جذب و ہضم غذا کے لیے آمادہ کرتی ہے اس سے جگر اور گردے ہلکے پھلکے رہتے ہیں۔ قبض دور ہوتا ہے اور بخارات اور گیس نہیں بن پاتے اس طرح دہی اور چھاچھ ایک ایسے ملین کا کام کرتے ہیں جس کے استعمال سے فضلات آنتوں سے باآسانی نکل جاتے ہیں‘ یونانی طب میں چھاچھ معدہ جگر اور خون کی بیماریوں میں دوا بن کر صحت عطا کرتی ہے‘ پیچش‘ بدہضمی اور دستوں کے علاج میں دہی بطور غذا تجویز کرکے عمدہ نتائج حاصل ہوتے ہیں۔
دہی کا ایک اہم فائدہ یہ ہے کہ اس سے بہت بڑی مقدار میں وٹامن بی حاصل ہوتا ہے۔ روزانہ چھاچھ کا استعمال حیاتین بی کی کمی اعصابی کمزوری‘ دل کی عادی بیماریوں اور قبض کا گھریلو علاج ہے، دہی کا تیزابی مادہ دماغ کو بھی جِلا دیتا ہے اور تازگی بڑھا کر غصہ کو روکتا ہے‘ اس کا فعل غذا کو ہضم کرکے بھوک لگاتا ہے۔
بچوں کے دانت
شیر خوار بچوں کے دانت نکالنے کے زمانے میں بدہضمی اور دست روکنے کے علاوہ کم ترش چھاچھ سے بچوں کو مطلوبہ کیلشیم کی مقدار بھی حاصل ہوتی ہے‘ غذائی مواد کم ہونے کی وجہ سے مکھن نکلی ہوئی چھاچھ موٹاپے کا عمدہ علاج ہے۔ نازک معدے والے افراد جن کو بھوک کی حالت میں درد محسوس ہونے لگتا ہے وہ لوگ اگر چھاچھ میں شکر یا شہد ملا کر پئیں تو افاقہ ہوتا ہے۔
کچی ترکاریاں
کچی ترکاری مثلا گاجر، مولی، چقندر، ٹماٹر، پیاز، دھنیا، پودینہ اور پھلوں میں کیلا، سیب اور امرود کاٹ کر چھاچھ میں ملا کر دستر خوان پر رکھیں ایک خوش ذائقہ ڈش کا کام دے گی۔ تجربے سے ثابت ہوا ہے کہ ایک پائو دہی آدھ سیر گوشت کے برابر طاقت رکھتی ہے‘ کمزور لوگوں کو دہی کا استعمال آہستہ آہستہ بڑھانا چاہیے۔
نزلہ زکام
نزلہ زکام میں دہی میں شکر کھانڈ یا شہد ملا کر استعمال کرنا چاہیے، تبخیر اور گیس والے دہی میں نمک اور کالی مرچ ملا کر استعمال کریں تو زیادہ بہتر ہوگا، دائمی قبض والے چھے ماشے کشمش یا منقیٰ ملا کر استعمال کریں تو زیادہ بہتر ہے۔
جن لوگوں کو جلدی سردی لگ جاتی ہے انہیں دودھ میں 3 گرام، سے 6 گرام، ادرک یا پسی ہوئی سونٹھ ملا کر کھلائی جائے تو زیادہ بہتر ہوگا


Read More

شہد اور دارچینی کا استعمال

صدیوں سے کیا جارہا ہے کیونکہ دونوں میں بےپناہ فوائد پوشیدہ ہیں جنہیں باہمی طور پر مختلف بیماریوں کے علاج کے لئے موثر سمجھا جاتا ہے
خاص طور پر یونانی اور آیورویدک طریقہء علاج میں تو اس کی کہیں زیادہ اہمیت ہے۔سائنسدان بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ شہد ایک موثر چیز ہے جس کے استعمال کے بعد کسی قسم کے خطرناک اثرات بھی نہیں ہیں۔مشرق میں تو برسہا برس سے شہد اور دارچینی کو ملا کر مختلف بیماریوں کا علاج کیا جاتا رہا ہے مگر اب مغرب میں ہونے والی تحقیق سے بھی یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ بعض بیماریوں کے لئے شہد اور دارچینی کا استعمال جادو اثر ہوتا ہے ۔جیسے ذیل میں دی گئی چند بیماریاں شہد اور دارچینی کے باہم استعمال سے دور ہو سکتی ہیں۔
نقرس یا گٹھیا۔ایک پیالی میں ایک حصّہ شہد اور دو حصّے نیم گرم پانی ڈال کر اس میں ایک چائے کا چمچہ دارچینی پاؤڈر ڈال کر اچھی طرح حل کر لیں اور اس آمیزے کو جسم کے اُن حصّوں پر لگا کر مالش کریں جہاں کھنچاؤ کی کیفیت ہو رہی ہو ۔اگر اسے باقاعدگی سے استعمال کیا جاتا رہے تو یہ طریقہ خاصی حد تک مددگار ثابت ہوسکتا ہے خصوصاً اُن مریضوں کے لئے جو انتہائی شدید نوعیت کے نقرس یا گٹھیا میں مبتلا ہوں۔
منہ کی ناگوار بو۔

ایک گلاس نیم گرم پانی میں ایک چائے کا چمچ شہد اور چوتھائی چائے کا چمچ دار چینی پاؤڈر حل کرکے غرارہ کرنے سے منہ کی ناگوار بو ختم ہو کر سانس خوشگوار ہو جاتی ہے۔
سرطان۔

جاپان اور آسٹریلیا میں ہونے والی تحقیق نے انکشاف کیا ہے کہ شہد اور دارچینی کو معدے اور ہڈیوں کے سرطان میں استعمال کیا جا سکتا ہے ان امراض میں مبتلا مریض ایک کھانے کا چمچ شہد لے کر اس میں ایک چائے کا چمچ دار چینی پاؤڈر ملائیں اور اسے ایک گلاس پانی میں حل کر لیں ایک ماہ تک دن میں تین مرتبہ پینے سے مرض دور ہوجائے گا۔
کولیسٹرول۔

دو کھانے کے چمچ شہد اور 3 چائے کے چمچ دار چینی پاؤڈر کو 16 اونس پانی میں حل کریں اور اس کا استعمال دن بھر وقفے وقفے سے کریں اس کو پینے سے جسم میں موجود کولیسٹرول لیول دس فیصد تک کم ہوجائے گا۔
ٹھنڈ کا اثر۔

ایسے افراد جو جلد ٹھنڈ کا اثر قبول کرکے نزلہ و زکام میں مبتلا ہوجاتے ہیں وہ ایک کھانے کا چمچہ نیم گرم شہد میں چوتھائی چائے کا چمچہ دارچینی پاؤڈر شامل کرکے مسلسل تین دن تک کھائیں ،کھانسی ،نزلہ دور ہو جائے گا۔
تھکن۔

کچھ حالیہ مشاہدات سے یہ بات واضح ہوئی ہے کہ ایسے معمر افراد جو شہد اور دارچینی پاؤڈر کو برابر مقدار میں ملا کر استعمال کرتے ہیں زیادہ ایکٹو ہیں ۔ایک گلاس پانی میں آدھا چائے کا چمچ شہد حل کرکے اس میں چٹکی بھر دارچینی پاؤڈر چھڑک لیں اور ہر روز ناشتے سے قبل اور دوپہر میں بھی پی لیں ۔اس سے ہفتے بھر میں جسم کی توانائی بحال ہوجائے گی اور آپ خود کا چست و توانا محسوس کریں گے۔
بالوں کا گرنا۔

دنیا کے کسی بھی حصّے میں بال گرنے کی بیماری عام ہے جس کے لئے آسان سا نسخہ یہ ہے کہ نیم گرم زیتون کے تیل میں ایک کھانے کا چمچہ شہد اور ایک چائے کا چمچہ دارچینی پاؤڈر شامل کرکے پیسٹ بنا لیں اور بالوں میں لگا لیں ،15 منٹ بعد سر دھو لیں ۔یقینی طور پر کچھ دن کے بعد بال گرنا بند ہوجائیں گے۔
سماعت کی کمی۔

اگر آپ سماعت کی کمی یا کسی نقص سے دوچار ہیں تو آدھا چائے کا چمچ شہد اور آدھا چائے کا چمچ دارچینی پاؤڈر مکس کرکے چند دنوں تک دن میں دو بار استعمال کریں ،اس طرح آلہء سماعت سے نجات مل سکتی ہے۔
امراضِ قلب۔

ایک چمچہ شہد اور آدھا چمچہ دارچینی پاؤڈر ملا کر پیسٹ بنائیں اور اسے ڈبل روٹی پر لگا کر روزآنہ استعمال کریں اس سے خون کی شریانیں کھلیں گی اور ہارٹ اٹیک سے حفاظت رہے گی۔
امراض سے بچاؤ کا مامون نظام۔

ہر روز شہد اور دارچینی کا استعمال امراض سے بچاؤ کے مامون نظام کو طاقت بخشتا ہے اور جسم بیکٹیریا کے علاوہ وائرس کے حملوں سے بھی بچا رہتا ہے ۔شہد میں بہت بڑی مقدار میں وٹامنز اور آئرن کی موجودگی اسے دوسری غذاؤں سے کہیں بہتر اور موثر ثابت کرتی ہے ۔اس کامبی نیشن کا باقاعدگی سے استعمال خون میں سفید ذرّوں کو توانائی عطا کرتا ہے جوکہ بیکٹیریا اور وائرس کے حملوں سے لڑتے ہیں۔
بدہضمی۔

دو کھانے کے چمچے شہد پر تھوڑی سی پسی ہوئی دارچینی چھڑک کر کھانے سے قبل استعمال کرنے سے تیزابیت کا خاتمہ ہوجاتا ہے اور انتہائی بھاری خوراک بھی آسانی سے ہضم ہوجاتی ہے۔
انفلوئنزا۔

سائنس نے یہ بات ثابت کردی ہے کہ شہد میں قدرتی طور پر ایسے اجزائے ترکیبی شامل ہوتے ہیں جو انفلوئنزا کے جاثیم کو ختم کردیتے ہیں ۔
طویل العمری۔

شہد سے تیار کردہ چائے دارچینی پاؤڈر شامل کرکے پی جائے تو اس سے ذہن کو سکون ملتا ہے اور جسم بھی اطمینان محسوس کرتا ہے ۔تین کپ گرم پانی میں چار چائے کے چمچے شہد اور ایک چائے کا چمچہ پسی ہوئی دارچینی شامل کریں اور اس کی ایک چوتھائی مقدار دن میں تین سے چار مرتبہ پی لیں اس سے آپ کی جلد نرم اور تروتازہ رہے گی اور آپ طویل عرصے تک بےبی اسکن کے مالک رہیں گے۔
کیل و مہاسے۔

ایک چائے کا چمچہ شہد میں چوتھائی چائے کے چمچ پسی ہوئی دارچینی شامل کر کے پیسٹ بنائیں اور کیل مہاسوں پر لگاکر کم ازکم 2 گھنٹے چھوڑ دیں اور پھر نیم گرم پانی سے منہ دھولیں یہ عمل دو ہفتے تک روزآنہ کریں تو مہاسے کم ہوجائیں گے۔
جلد کا انفیکشن۔

ایگزیما اور اس جیسے دوسرے جلدی امراض کا علاج متاثرہ جگہوں پر برابر کی مقدار میں شہد اور دارچینی کا پیسٹ لگا کر کیا جاسکتا ہے۔
دانت کا درد۔

ایک چائے کے چمچ شہد میں آدھا چمچہ پسی ہوئی دارچینی ملا کر دانت برش کریں یہ عمل دن میں تین مرتبہ کریں دانت کا درد ٹھیک ہوجائے گا۔
معدے کی جلن۔

شہد اور دار چینی کا باہم استعمال معدت کی جلن اور خرابی کے علاوہ معدے کے السر کو دور کرنے میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔


Read More

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے اللہ تعالیٰ نے سوائے موت کے کسی بھی مرض کو بغیر علاج کے خلق نہیں کیا۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے ہر بیماری کی جڑ سر کا درد ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے جب تک بھوک نہ لگے کھانا مت کھائو اور اسی طرح جب کچھ بھوک ہو تو کھانے سے ہاتھ کھینچ لو۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے انسان کا معدہ تمام بیماریوں کا مرکز ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے ہر علاج کا بنیادی اصول درد اور بیماری کی جگہ کو گرم رکھنا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے اللہ تعالیٰ اس دستر خوان کو پسند فرماتا ہے جس کے اردگرد کھانے والے زیادہ سے زیادہ ہوں۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے گرم کھانے میں برکت کم ہوتی ہے اسکے برعکس ٹھنڈے کھانے میں برکت زیادہ ہوتی ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے کھانا کھاتے وقت اپنے جوتوں کو اتار دیا کرو کیونکہ یہ بہترین طریقہ ہے اس سے پیروں کو سکون ملتا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے جو لوگ اپنے نوکروں کے ساتھ کھانا کھاتے ہیں جنت ایسے لوگوں کی مشتاق ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے بازار یا مجمع عام میں کھانا ایک قسم کی ذلت ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے برکت کھانے کے درمیان رکھی گئی ہے اس لیے کھانے کے دوران کھانے سے ہاتھ مت کھینچو۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے کھانے کے بعد اپنے دانتوں میں خلال کرو کیونکہ خلال ایک قسم کی پاکیزگی ہے اور پاکیزگی ایمان کا جزو ہے اور ایمان مومن کے ساتھ جنت میں ہو گا۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے ایک ہی دستر خوان پر مختلف غذائیں کھانے سے اجتناب کرو کیونکہ اسطرح کی غذا بابرکت نہیں ہوتی۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے جو شخص بھوکا ہوتے ہوئے اپنی عزت نفس کی خاطر اپنی بھوک کو دوسروں سے چھپائے تو اللہ تعالیٰ اسکے لیے ایک سال کا حلال رزق مقرر فرما دیتا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے جو کوئی اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ اپنے مہمانوں کی عزت کرے۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے جو کم کھاتا ہے روز قیامت اسکا حساب بھی ہلکا ہو گا۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے پینے والی چیزوں کو کھڑے ہو کر پینے سے اجتناب کرو۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے سحر کو بیدار ہو جائو تا کہ آسمانوں کی برکت کو پالو۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے تمہاری غذا میں بہترین غذا روٹی اور پھلوں میں بہترین پھل انگور ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے روٹی کو چھری سے مت کاٹو جس طرح اللہ نے اسے محترم قرار دیا ہے تم بھی اسی طرح اسکا احترام کرو۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے پیاس کی حالت میں پانی کو گھونٹ گھونٹ کر کے پیو ایک دم سے ہرگز نہ پیو۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے جن لوگوں کو زیادہ کھانے اور پینے کی عادت کی ہوتی ہے وہ سنگ دل ہوتے ہیں۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے جس حد تک ہو سکے بھیڑ کا گوشت استعمال کرو۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے جو شخص صرف پھل کھائے تو وہ کوئی نقصان نہیں اٹھائے گا۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے شہد بہترین غذا ہے یہ دل کو تروتازگی عطا کرتی ہے اور حافظے کو قوی کرتی ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے حمل کے بعد عورت کو پہلی غذا کھجوریں دیں۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے کھجور کو ناشتے میں کھائو تاکہ تمہارے اندرونی جراثیم کا خاتمہ ہو جائے۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے انجیر قولج کے مرض کی دوا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے نئے پھلوں میں بہت فوائد ہوتے ہیں نئے پھل کھانے سے جسم تندرست ہو جاتا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے خربوزہ جنت کا پھل ہے لہٰذا اسکے کھانے سے غفلت نہ کرو۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے پھل کو چھری سے ٹکڑے کرنے کی بجائے دانتوں سے کھانے میں زیادہ بہتر ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے خربوزہ مثانے کو صاف کرتا ہے ، معدے کو ہلکا کرتا ہے جسم کی جلد کو تروتازہ رکھتا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے انار کا رس جسم کے اندرونی حصے کو صاف کرتا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے ترنج(بڑا لیموں) دل اور دماغ کو قوت دیتا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے انجیر تقرس اور بواسیر کے مریضوں کیلئے بہت مفید ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے کشمش صفرا کو ابھرنے سے روکتی ہے اور بلغم کو کم کرتی ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے کدو کھائو کیونکہ یہ سبزی دماغ کو قوت دیتی ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے جب نوح علیہ السلام غم کا شکار ہوئے تو اللہ کی وحی ہوئی کہ کھیر کھائو۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے دن میں ایک بار نرگس کا پھول سونگھو اگر ممکن نہ ہو تو ہفتے میں، ایک ماہ میں ،ایک سال میں اور یہ بھی ممکن نہ ہو تو پھر زندگی میں ایک بار ضرور سونگھو اس سے جزام، برص اور جنون کے مرض سے محفوظ رہو گے۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے اپنے دسترخوان کو سبزی سے زینت دو اسلیے کہ سبزی دسترخوان سے شیاطین کو دور کر دیتی ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے جس نئے شہر میں بھی جائو تو وہاں کی سبزی کھائو بیماری سے بچ جائو گے۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے شب معراج مجھے اور میری امت کو خون فصد کرانے کی تاکید کی گئی۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے اجوائن کثرت سے استعمال کرو کیونکہ یہ عقل کی تقویت کے لیے انتہائی مئوثر ہے۔


Read More

غذائی غلط فہمیاں

کہتے ہیں کہ وہم کا علاج حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں تھا۔ انسان کی زندگی کا کوئی پہلو ہو، کوئی معاملہ ہو، انسان اپنے معاملات میں کبھی کسی نہ کسی درجے میں وہم کا شکار ہو ہی جاتا ہے اور اکثر وہ اسی وہم کی بدولت زندگی کی حقیقی لذتوں سے بھی محروم ہوجاتا ہے۔ چاہے وہ معاملہ اس کے روزگار یا کاروبار کا ہو یا اس کی صحت کا ہو یا وہ معاملہ رشتے داری کا یا عزیز و اقارب سے متعلق ہو یا کوئی اور پہلو ہو۔
انسان کا وہم
انسان خواہ مخواہ ایک اَن دیکھی قوت کے اثر میں آکر وہم کرنے لگتا ہے جس کا حقیقت سے دور کا بھی تعلق نہیں ہوتا۔ مثال کے طور پر، اکثر لوگوں کے لیے بعض اعداد اُن کی خوش قسمتی یا بد قسمتی کا فیصلہ کرتے ہیں۔ بعض لوگوں کے لیے 7 کا نمبر لکی نمبر ہوتا ہے اور 13 کا نمبر منحوس۔ بعض لوگوں کے خیال میں کوئی دن مبارک ہوتا ہے تو کوئی دن بھاری، کوئی رنگ موافق ہوتا ہے تو کوئی ناموافق۔ بلی راستہ کاٹ جائے تو برا شگون ہوتا ہے۔ مینا بولے تو لڑائی ہوتی ہے۔ کوا منڈیر پر بولے تو مہمان آجاتے ہیں․․․ وغیرہ وغیرہ۔
یہ وہم یا غلط فہمیاں انسان کو غذا کے معاملے میں بھی درپیش رہتی ہیں۔ دراصل غذا کے متعلق ہر شخص کے مخصوص خیالات ہیں۔ لوگوں کے اپنے خاندانوں کے اپنے اپنے الگ الگ طور طریقے اور پکوان ہیں۔ پکوانوں سے یا پکانے کے طور طریقوں سے وہ دوسرے لوگوں سے اپنی ایک شناخت بناتے ہیں اور یہ شناخت ان کے بزرگوں کے زمانے سے چلی آرہی ہوتی ہے اور اس میں کسی بھی قسم کی تبدیلی مشکل ہوتی ہے، چاہے اس روایت سے یا اس قسم کے غذائی پلان سے انھیں فائدے کے بجائے نقصان ہی کیوں نہ اٹھانا پڑ رہا ہو۔

غذا کے معاملے میں جو غلط فہمیاں یا پرانی روایات لوگوں کے ذہنوں میں جمی ہوئی ہیں، وہ صرف اور صرف صحیح غذائی معلومات کی کمی کی وجہ سے ہیں یا پھر بعض باتیں جو اُن کے بزرگوں کے زمانے سے نسل در نسل چلی آرہی ہیں۔ اب اگر اتنا عرصہ گزر جانے کے بعد ان کی موجودہ نسل سے اس غذائی غلط فہمی کا سبب یا اس غذا کے نقص یا نقصان کے متعلق پوچھیں تو ان کا جواب یہی ہوگا کہ معلوم نہیں بس یہ تو ہمارے بزرگوں کا کہا ہوا اور آزمایا ہوا ہے اور ان کے زمانے سے چلا آرہا ہے۔ کوئی بات ہوگی، اور ویسے بھی ہمارے بڑوں کی صحت ہم سے اچھی تھی، نہ کبھی نزلہ ہوتا تھا، نہ زکام، نہ بخار۔ دیسی گھی کھاتے تھے۔ خوب دودھ پیتے تھے۔ انھیں کبھی بلڈ پریشر ہوا، نہ شوگر اور نہ دل کی بیماری۔ اسی نوے سال کی عمر پاتے تھے۔ مرتے دم تک اپنے تمام کام اپنے ہاتھوں سے سر انجام دیتے تھے وغیرہ وغیرہ۔
غذا سے متعلق ہماری لاعملی درحقیقت غذا کے متعلق ان اوہام یا ان غلط فہمیوں کا تعلق بنیادی طور پر دو چیزوں سے ہے۔ پہلی تو غذا اور غذائیت کے علم سے ناواقفیت اور دوسرے اس میں انسان کی اپنی نفسیات بھی ایک اہم کردار ادا کرتی ہے اور انسان بعض اوقات نفسیاتی طور پر اس کے اثر میں آجاتا ہے۔ مثلاً اگر کبھی زندگی کے کسی موڑ پر انسان کسی بیماری میں یا کسی تکلیف میں مبتلا ہوجائے تو وہ اس کی کوئی دوسری وجہ نہیں سوچے گا بلکہ اس کے دماغ میں سب سے پہلی بات جو آئے گی وہ یہی آئے گی کہ اس تکلیف کے ہونے سے پہلے ہم نے کیا کھایا تھا؟ مثال کے طور پر، اکثر لوگوں کا یہ خیال ہے کہ کیلا کھانے کے بعد پانی نہیں پینا چاہیے۔ اس سے پیٹ اور معدے میں تکلیف ہوجاتی ہے، لہٰذا اگر کسی کو پیٹ کی کوئی تکلیف لاحق ہوتی ہے تو اس کا دھیان سب سے پہلے اسی طرف جائے گا۔ اس کے علاوہ اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ سگریٹ نوشی اور پان غذا کے ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے، لہٰذا بعض لوگ جنھیں بدہضمی کی شکایت ہو وہ اپنی غذا پر نظر ثانی کرنے کے بجائے سگریٹ نوشی اور پان خوری جیسی بری عادت کو اپنا لیتے ہیں۔ اس سے ان کی بدہضمی کی تکلیف میں تو افاقہ کیا ہوگا، بلکہ وہ اس کے ذریعے کینسر جیسی موذی بیماری کو دعوت دے بیٹھتے ہیں۔
آج سائنس نے اس قدر ترقی کرلی ہے اور زندگی کے ہر شعبے میں نئی نئی تخلیقات ہورہی ہیں، ہر چیز کے فائدے اور نقصانات پر ریسرچ ہورہی ہے، اس کے باوجود بہت سے لوگ ان غلط فہمیوں میں مبتلا ہیں۔ غذا اور اس سے متعلق چند غلط فہمیاں جو اس زمانے میں بھی زندہ یا رائج ہیں، درج ذیل ہیں:
پُرروغن غذائیں اچھی صحت کی ضامن ہیں۔
دودھ مٹاپے کا باعث ہے۔
کیلا مٹاپے کا باعث ہے۔
کیلا کھانے کے بعد پانی نہیں پینا چاہیے، اس سے معدے کے امراض جنم لیتے ہیں۔
مرغی کے ساتھ مولی کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
گھی اور شہد ایک ساتھ استعمال کرنے سے فالج ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔
مٹر، آلو، سویا بین قبض کا باعث ہیں۔
دہی اور اچار ایک ساتھ استعمال کرنے سے برص ہوجاتا ہے۔
سگرٹ نوشی اور پان غذا کے ہضم میں مدد دیتے ہیں۔
بخار کے دوران غذا کی مقدار کم کردینی چاہیے۔
انسان کی خرابی صحت کی ایک بڑی وجہ اسی قسم کی بہت سی غلط فہمیاں ہیں، کیوں کہ ہم اکثر اپنی غلط فہمیوں میں مبتلا ہو کر بعض ایسی غذاؤں کو بہ کثرت استعمال کرتے ہیں جن کا حد سے زیادہ استعمال صحت کو فائدے کی بجائے نقصان پہنچاتا ہے۔ اور یہ غذائیں اس وقت تک استعمال کرتے رہتے ہیں جب تک ان کا استعمال ہمارے لیے مضر بننا شروع نہ ہوجائے مثلاً گھی، گوشت، روغنیات وغیرہ۔ اور اکثر غذاؤں سے پرہیز کرتے یا ان کو ناپسند کرتے ہیں جو صحت کے لیے فائدہ مند ہوں مثلاً سبزیاں، پھل، دالیں، تیل (گھی کی بجائے) وغیرہ وغیرہ۔
پرانی عادات ترک کردیجیےآج کے زمانے میں جب کہ دل کی بیماریاں اور ہائی بلڈ پریشر کی بیماریاں عام ہوگئی ہیں، اب بھی اکثر لوگ صبح کے وقت گھی کے پراٹھے کھاتے ہیں جس سے ان کے خیال میں انسان کو بھوک بھی نہیں لگتی اور طاقت بھی ضائع نہیں ہوتی۔
اکثر لوگ یہ کہتے ہیں کہ گھی اور تیل میں کیا فرق ہے؟ تیل بھی چکنا ہے اور گھی بھی بلکہ گھی میں ذائقہ ہے، کوئی بو نہیں ہوتی، کھانا بھی مزے دار پکتا ہے اور صحت بھی اچھی رہتی ہے۔ اس کے مقابلے میں تیل میں پکے ہوئے کھانوں میں نہ لذت ہوتی ہے، نہ ذائقہ، اور بساند الگ۔ پھر جو غذا توانائی نہ دے اس کا کیا فائدہ! لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ اس بات کو فراموش کر بیٹھتے ہیں کہ جس غذا کو وہ اپنے لیے قوت بخش سمجھ رہے ہیں وہ آہستہ آہستہ ان کے لیے کس قدر نقصان دہ ثابت ہورہی ہے اور کن کن امراض کا باعث بن رہی ہے۔ مثلاً دل کے امراض، ہائی بلڈپریشر وغیرہ۔ اب تو تحقیق سے ثابت ہوگیا ہے کہ روغنی یا چکنی غذاؤں سے قولون کے سرطان(آنتوں کا کینسر) کا بڑا گہرا تعلق ہے جب کہ کم روغنی غذا کھانے والے اس سے محفوظ رہتے ہیں۔
گھی، تیل، چربی اور مکھن کسی صورت میں ہوں، دیر سے ہضم ہوتے ہیں اور پھر انھیں بہ کثرت استعمال کرنے سے چکر بھی آنے لگتے ہیں اور آنت بھاری ہوجاتی ہے۔ قولون میں اگر ایسی غذا دیر تک ٹھہری رہے تو اس سے ریاح (گیس) بننا شروع ہوجاتی ہے جو مختلف امراض اور تکالیف کا سبب بنتی ہے۔
اکثر لوگ سبزی، پھل، دالیں، پھلیاں اور دوسری غذاؤں کے بارے میں بھی اسی قسم کی غلط فہمیوں کا شکار ہیں۔ ان کو معلوم نہیں کہ جن چیزوں کو وہ ناپسند کر رہے ہیں یا جن کی افادیت سے انکار کر رہے ہیں وہ ان کو بڑی بڑی بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہیں۔ مثال کے طور پر، نئی تحقیق کے مطابق اگر بلڈپریشر کے مریض کو ملی جلی غذائیں دی جائیں جن میں پھل اور سبزیاں بہ کثرت شامل ہوں اور نمک کی مقدار بھی کم رکھی جائے تو بلڈ پریشر کو اتنا ہی افاقہ ہوتا ہے جتنا کہ کسی دوا کے استعمال سے۔ اس جدید تحقیق کے مطابق، اگر ایسی غذا مسلسل استعمال میں رکھی جائے تو اس کے بعد بلڈ پریشر کی گولیوں کے استعمال کی ضرورت بھی باقی نہیں رہتی۔
سبزیوں، دالوں اور پھلوں کے بارے میں بھی بہت سے لوگوں میں مختلف غلط فہمیاں ہیں۔ جیسے پالک، مولی، ساگ، سویابین، بند گوبھی، پھول گوبھی، شلجم، چقندر وغیرہ۔ عموماً یہ دیکھا گیا ہے کہ جس دن گھر میں کوئی سبزی پکے، گھر کے زیادہ تر لوگ برے برے منھ بناتے ہیں اور سبزی نہ کھانے کے لیے سو سو بہانے کرتے ہیں۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ پھول گوبھی، بند گوبھی اور شلجم بھاری اور بادی پیدا کرنے والی سبزیاں ہیں، بے مزہ ہوتی ہیں اور وزن بڑھانے کا سبب بھی بنتی ہیں۔ لیکن اس کے برعکس تجربات نے یہ بات ثابت کردی ہے کہ بند گوبھی، پھول گوبھی، شلجم، مولی، چقندر حتیٰ کہ ان کے پتوں تک کے استعمال سے قولون کے سرطان کے خطرات میں نمایاں کمی ہوجاتی ہے، کیوں کہ ان غذاؤں میں ”انڈول گلوکوسینولیٹس

(Indole Gluco Sinolates)

مرکبات موجود ہوتے ہیں جو نہ صرف آنتوں کو بلکہ جسم کے دیگر اعضا کو بھی کینسر پیدا کرنے والے اجزا یا مضر مادوں سے محفوظ رکھتے ہیں۔ ان سبزیوں کو کچا کھانا صحت کے لیے زیادہ فائدہ مند ہے۔ انھیں ابالنے سے یہ مفید اجزا ضائع ہوجاتے ہیں۔
بعض لوگوں کا خیال ہے کہ پھل کھانے سے بہتر ہے کہ پھلوں کا رس پیا جائے، کیوں کہ پھلوں کا رس زیادہ غذائیت دیتا ہے۔ بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ نزلہ زکام میں کینو، مالٹے، مسمی سے پرہیز کرنا چاہیے کیوں کہ یہ نزلہ، زکام کو بڑھاتے ہیں یا اس کا باعث بنتے ہیں۔ لیکن جدید تحقیقات سے ثابت ہوگیا ہے کہ نزلے زکام میں، زخم بھرنے کے لیے سرجری کے بعد اور ذہنی و اعصابی تناؤ کم کرنے کے لیے حیاتین ج (وٹامن سی) مفید ہے۔ کینو، مالٹا، لیموں، امرود، تربوز، آملہ، پپیتا، لیچی، انناس اور گریپ فروٹ وغیرہ وٹامن سی حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔کیلے کے بارے میں بھی لوگوں کے ذہنوں میں خاصی غلط فہمیاں ہیں مثلاً کیلا کھانے کے بعد پانی پینے سے پیٹ میں تکلیف ہوجاتی ہے۔ نیز یہ کہ کیلے کا ملک شیک پینے سے برص ہوجاتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ کیلا ایک طاقت بخش پھل ہے اور اس میں پائی جانے والی شکر بہ آسانی ہضم ہوجاتی ہے۔ پھر کیلے میں پوٹاسیم وافر مقدار میں پایا جاتا ہے جو اعصاب اور دیگر عضلات کو صحت مند رکھتا ہے۔ بعض معدنی نمک زیادہ دیر تک ذخیرہ نہیں رہتے اور گھریلو کام کاج کے دوران میں آنے والے پسینے، ورزش کرنے یا کسی طریقے سے پسینا آنے پر یہ کم ہوجاتے ہیں اور پوٹاسیم کم ہو تو عضلات میں بے قاعدگی ہوتی ہے اور اس سے دل کی حرکت بھی غیر متوازن ہوجاتی ہے۔ اگرچہ کیلا اس شکایت کا علاج نہیں ہے، مگر اس سے حاصل شدہ پوٹاسیم توانائی کا بہترین ذریعہ ہے۔زندگی کے دیگر معاملوں کی طرح اگر غذا میں بھی متوازن رہا جائے اور غذا سے متعلق غلط فہمیوں اور وہموں سے بچا جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ انسان اپنی غذا سے صحت مند نہ رہ سکے۔ اگر ہم غذا اور غذائیت کے متعلق تھوڑا بہت علم ہی رکھ لیں تو نہ صرف اپنی صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں بلکہ اپنے گھر اور ارد گرد کے ماحول کو بھی صحت مند اور خوش گوار بنا سکتے ہیں۔ اسی مقصد کے پیش نظر اب بہت سے معالجین نے ان موضوعات پر لکھنا شروع کردیا ہے۔ ان کی یہ نادر تحقیقات اور زندگی کے حاصل شدہ تجربات کتابوں کی صورت میں سامنے آرہے ہیں، لہٰذا ہمیں ایسے غذائی شعور کو اجاگر کرنے والی کتابیں پہلی ترجیح میں خریدنی چاہییں تاکہ ہم جان سکیں کہ جو کچھ ہم کھا رہے ہیں وہ ہمارے لیے مفید ہے یا نقصان دہ۔


Read More