Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

خواص سیپ اور اس کے فوائد

seep

 خواص سیپ اور اس کے فوائد

اورجب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہ( اللہ ) مجھے شفا دیتا ہے
سیپ اپنی افادیت کے لحاظ سے جتنا مفید اثر رکھتا ہے اتنا ہی اسے نظر انداز کیا جاتا رہا ہے حالانکہ کہنہ سے کہنہ امراض کے لئے حکم شافی رکھتا ہے نہ تو اسے ہفتوں بھٹیوں میں تپانا پڑتا ہے اور نہ ہی کوئی زیادہ کد و کاوش کرنا پڑتی ہے میں مختصراََ سیپ کے فوائد لکھ کر اہل فن کے لئے ایک ناقابل فراموش تحفہ پیش کر رہا ہوں سیپ ہندوستان اور پاکستان کے سمندروں میں ہزروں من کی مقدار میں موجود پڑے ہوئے ہیں زمانہ قدیم میں پتھر کے چونا کی طرح ، سیپ ، سنکھ اور کوڑیوں کے چونا سے بھی عمارات بنانے میں کام لیا جاتا تھا اور اس طرح تعمیر کردہ محلات اور عمارات بے حد مضبوط اور پائدار ہوتی تھیں سیپ اور سنکھ وغیرہ کے خول بھی پتھروں کی شکل میں تبدیل ہوجاتے ہیں قوانین قدرت کے مابق انسان یا دوسرے جانداروں کی ہڈیاں زیرہ زیرہ ہوکر مٹی کی شکل اختیار کرلیتی ہیں یا دیریہنہ ہو کر پتھر کی شکل میں تبدیل ہوجاتی ہیں ہزاروں اور لاکھوں برس کی پرانی ہڈیا یا جانداروں کے پنجر ہڈی سے پتھر میں تبدیل ہو کر عجائب گھروں میں پائے جاتے ہیں ۔ سیپ اپنے اندر کیا کیا اثرا ت پنہاں رکھتا ہے اس کا ذکر احاطہ تحریر میں لانا بہت مشکل ہے تاہم کچھ کچھ اس کے فوا ئد کا ذکر پیش نظر ہے ۔ سیپ کچا یا جلا کر استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ سب سے پہلے سیپ کو ہر قسم کی آلائش سے پاک صاف کر کے اسے خشک کرلینا چاہئے ۔
اگر چہ اس کے کئی طریقے ہیں لیکن سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ دس سیر پانی میں نصف سیر نمک یا واشنگ سوڈا ملا کر اس میں جتنے بھی سیپ بخوبی سما سکیں ڈال کر آگ پر رکھ دیں اور دو تین گھنٹہ تک پکائیں پانی کم ہونے پر اور ڈال دیں تاکہ سب سیپ پانی کے اندر ہی ڈوبے رہیں جب بالکل دُھل کر صاف اور ستھرے ہوجائیں تو پانی میں سے نکال کر ایک ایک سیپ کو خوب صاف کرلیں اس کے بعد سادہ پانی سے دھولیں بعد میں کپڑے کے ساتھ خشک کرلیں اب ان صاف شدہ سیپوں کو کوئلے کی تیز آگ میں جلائیں پہلے پہل ان سے سخت بو نکلتی ہے اس وقت ان کی رنگت سیاہ ہوجاتی ہے اس کے بعد ان کی رنگت سفیدی میں تبدیل ہوجاتی ہے اس کے بعد سیپ کو ٹھنڈا کرکے نہایت احتیاط سے پیس لیں ۔ یہ سیپ کا کشتہ دودھ کی طرح سفید ہوجائے گا اسے مختلف امراض میں مختلف طریقہ سے استعمال کیا جا سکتا ہے ۔
سیپ کے کرشمات ملاحظہ کیجئے ۔
کشتہ سیپ ۲ ماشہ ہر چار چار گھنٹہ کے بعد آدھ پاؤ گرم دودھ کے ساتھ ملا کر پلائیں دمہ کے لئے مفید ہے ۔پرانی کھانسی اور نزلہ زکام میں بھی اسی طرح استعمال کرائیں ۔ ۳ ماشہ کشتہ سیپ صبح و شام چھاچھ میں ملا کر پلانے سے اختلاج قلب اور دل کی کمزوری دور ہوجاتی ہے ۔منقیٰ ۱۲ دانہ نصف سیر پانی میں جوش دیں جب آدھ پاؤ رہ جائے تب چھان کر اس میں ۲ ماشہ کشتہ سیپ ملا کر صبح و شام پلائیں اس سے عورتوں کا ہسٹریا دور ہوجاتا ہے

تین ماشہ کشتہ سیپ صبح و شام دو تولہ مکھن یا بالائی میں لپیٹ کر کھلانا کمزوری دماغ کو دور کرتا ہے ۔

تین تین ماشہ کشتہ سیپ گائے کی چھاچھ میں ملا کر صبح و شام پلانا سر چکرانے اور آنکھوں کے اندھیرا آنے میں مفید ہے ۔

نصف پاؤ گرم دودھ میں تین ماشہ کشتہ سیپ ملا کر پلانا عورتوں کے بانجھ پن کو دور کرتا ہے اور حیض کی بندش ، کمی یا تکلیف کے ساتھ آنے میں بے حد مفید ہے ۔

تین تین ماشہ کشتہ سیپ صبح و شام گائے کی چھاچھ میں ملا کر پلانا زیادتی حیض اور لیکوریا یعنی سفید پانی آنے میںمفید ہے ۔

دہی میں سے پانی نکال کر آدھ پاؤ پنیر میں دو ماشہ کشتہ سیپ ملا کر صبح و شام استعمال کرانے سے ذیابیطس کا مرض دور ہوجاتا ہے ۔

دو ماشہ کشتہ سیپ گائے کی چھاچھ میں ملا کر صبح و شام اور شدت مرض میں دوپہر اور رات کو بھی پلانا دست پیچش اور سنگرہنی میں مفید ہے ۔

ایک تولہ کشتہ سیپ دو تولہ مکھن ، گھی سرشف (سرسوں) تل یا ناریل کے تیل میں ملا کر دو بار لگانے سے مغلی پھوڑا، داد ، چنبل اور نیل پاء میں مفید ہے ۔ بلکہ بال خورہ اور گنج وغیرہ میں بھی مفید ہے ۔

سوا ماشہ فلفل دراز کو کوٹکر آدھ سیر پانی میں جوش دیں ۔ جب دو چھٹانک پانی رہ جائے تو چھان کر اس میں دو ماشہ کشتہ سیپ ملا کر صبح و شام پلانے سے درد شکم، اپھارہ ، قولنج اور اپنڈے سائٹس میں نہایت مفید ہے ۔

دو تولہ گوکھُرد کو کوٹ کر نصف سیر پانی میں جوش دیں جب دو چھٹانک پانی رہ جائے چھان کر اس میں ۳ ماشہ کشتہ سیپ ملا کر صبح و شام کے وقت پلانا ۔ درد گردہ ، سنگ مثانہ ۔ پیشاب کی بندش وغیرہ امراض میں اکسیر کا حکم رکھتا ہے ۔

دو تولہ مکھن میں ۲ ماشہ کشتہ سیپ ملا کر صبح اور شام کھلانا قبض کو رفع کرتا ہے ۔

تین ماشہ کشتہ سیپ گائے کی چھاچھ میں ملا کر صبح ، دوپہر اور شام کے وقت پلانا جگر اور تلی کے بڑھنے کو روکتا ہے ۔

ایک چھٹانک گائے کے تازہ دودھ میں اتنا ہی پانی ملا کر گرم کریں اورا سمیں ۳ ماشہ کشتہ سیپ حل کر کے صبح و شام پلائیں تو اس سے ناسور ، بھگندر ، کنٹھ مالا انتڑیوں کی تپ دق ، ہڈیوں کا تپ دق اور سِل وغیرہ میں مفید ہے ۔
خیال رہے کہ یہ تناسب خوراک بالغ افراد کے لئے ہے بچوں کو ان کی عمر کے تناسب سے دو دینا چاہئے ۔

سرسوں کا تیل آدھ سیر، کشتہ سیپ آدھ پاؤ دونوں کو ملا کر آگ پر پکائیں جب بدبو اور دھواں دور ہوجائے تو تیل کو آگ پر سے اتار لیں اور چھان کر رکھیں اسے دن میں تین چار بار روئی کے ساتھ لگانا ناسور، کنٹھ مالا ، بھگندر اور آتشک مقامی کے زخم دور ہوجاتے ہیں ۔

نیم کا چھلکا دو تولہ تر و تازہ لے کر کچل کر آدھ سیر پانی میں پکائیں جب آدھ پاؤ پانی رہ جائے تو چھان کر اس میں ۳ ماشہ کشتہ سیپ ملا کر صبح و شام آتشک کے مریض کو پلائیں بہت مفید ہے ۔

کچّے سیپ کو پتھر پر پانی کے ساتھ گھس کرایک ایک سلائی آنکھوں میں لگانے سے گہرے اور ابھرے ہوئے پھولے کو مفید ہے ہر قسم کا پھولائے چشم دورہوجاتا ہے ۔

فوائد سرسوں دوا بھی شفا بھی

mustard-seeds-hot-oriental-1
فوائد سرسوں دوا بھی شفا بھی
انگریزی ، Mustard، فارسی   شف، عربی   حرف الابیض
سرسوں کے بیج چھوٹے چھوٹے اور گول تلخ دانے ہوتے ہیں جن کے رنگ بھی مختلف ہوتے ہیں مثلاً سرخ، سیاہ، زرد اور سفید، اس کا مزاج گرم خشک درجہ سوم ہے، ان دانوں کا تیل نکالا جاتا ہے جسے سرسوں کا تیل کہتے ہیں، سرسوں کی خصوصیات درج ذیل ہیں
  سرسوں ثقیل اور ریاح پیدا کرتی ہے  پ
یٹ کے کیڑے مارتی ہے
سرسوں کے بیج پیشاب آور اور محرک باہ ہیں
کھجلی اور جسمانی خارش میں سرسوں کے پتے پکا کر کھانا اور سرسوں کا تیل لگانا مفید ہوتا ہے
    اس کا ساگ پکا کر کھاتے ہیں  جو پیٹ کے کیڑے نکالتا ہے اور بلغم کو اور ریح کو دور کرتا ہے    (جبکہ صرف سرسوں کے بیج ریح پید ا کرتے ہے)    ساگ قبض کشا ہے اور مصفی خون بھی ہے
سرسوں کو تنہا یا ابٹن میں شامل کر کے جسم پر ملنے سے جلد صاف ہو جاتی ہے یہ ورموں کو تحلیل کرتا ہے  وزن اور قد جلد بڑھاتا ہے
سرسوں کے بیج باہ کو طاقت دیتے ہیں  ان کو اگر آدھے ابلے ہوئے انڈے کے ساتھ کھایا جائے تو حد درجہ کے مقوی باہ ہیں
سرسوں کے تیل کے فوائد: سرسوں کا تیل گھی کی بجائے کھانا پکانے میں استعمال کیا جاتا ہے، مختلف مراہم تیار کرنے میں استعمال ہوتا ہے،     بال گرنے کی صورت میں نہانے سے پہلے سرسوں کے تیل سے سر کی مالش کرنی چاہئے اور پھر ایک گھنٹہ بعد غسل کرنا چاہئے،بعد میں بالوں کو ہاتھوں سے رگڑنا چاہئے، بال چند دنوں میں گرنا بند ہو جائیں گے، تحقیق سے ثابت ہو چکا ہے کہ سرسوں کا تیل جراثیم کش ہے، اس کو بدن پر مل لینے سے پسو کبھی نزدیک نہیں آتے، جہاں پرسرسوں کا زیادہ استعمال ہوتا ہے وہاں پر طاعون کا حملہ نہیں ہوتا، سرسوں کے تیل کی دو بوندیں اگر بطور نسوار ناک میں ڈال دی جائیں تو زکام اور نزلہ کی شکایت دور ہو جائے گی، اگر اس کی چند سلائیاں آنکھوں میں ڈال لی جائیں تو آنکھوں کے امراض کے لئے بے حد مفید ہے، جسم پر سرسوں کا تیل لگا لینے سے مچھروں کا ڈنگ جسم پر اثر نہیں کرتا، بلکہ مچھر اور پسو قریب نہیں آتے

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

گھیکوار بے پنا ہ فوائد رکھنے والا پودہ

گھیکوار بے پنا ہ فوائد رکھنے والا پودہ

یہ کا رخانہ قدرت کا کما ل ہے کہ دنیا میںکوئی بھی چیز ایسی نہیں کہ جسے ہم فالتو یا فضول قرار دے سکیں ہر چیز میں انسان کے لیے فوائد پنہا ں ہیں دنیا میں بڑی تعداد میں ایسے نباتات اور پو دے پائے جاتے ہیں جن کے طبی خواص کے باعث انہیں طب کی دنیا میں ادویا تی پو دو ں یا

Medicine Plant

کا درجہ دیا جا چکاہے ۔ انہی پو دو ں میں سے ایک پودا ایسا بھی ہے جس کی افادیت کو نہ صرف آج کے طبی ماہر ین نے تسلیم کیا ہے بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہزاروں سال قبل بھی اس کی طبی افادیت کو تسلیم کیا جا تا تھا ۔ اس بات کا ثبو ت آثار قدیمہ کی تحقیقات ہیں ۔ جن کے مطابق قدیم مصر میں اسے ” حیات جاودانی کا پودا “ کہا جاتا تھا اور اس کے استعمال کے باقاعدہ شواہد بھی ملے ہیں ۔ آئیے اب آپ کو اس حیرت انگیز پو دے کا نام بتاتے ہیں ۔ اس پو دے کو اردو میں” گھیکوار “اور انگریزی میں ” ایلو ویرا “ کہا جا تاہے ۔ دنیا بھر میں اس کی 500 کے لگ بھگ اقسا م پا ئی جا تی ہیں ۔
گھیکوار کااصل آبائی وطن افریقہ ہے۔ ہزاروں سال قبل یہ سوڈان اور وادی نیل کے بالائی حصے میں وافر مقدار میں پایا جا تا تھا اور یہیں سے یہ جزائر عرب الہند ، بحیرہ روم کے ممالک ، ہندوستان اور چین اور دوسرے ملکوں تک پہنچا پاکستان میں بھی یہ وافر مقدار میں پا یا جا تا ہے ۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں اسے معاشی اعتبار سے نہایت اہمیت حاصل ہے۔ گھیکوار کا پودا زمین سے نصف گز تک بلند ہوتا ہے۔ پتے دبیز ، کنا رو ں سے خنجر کے مثل اور دندانے دار گہر ے سبز رنگ کے ہوتے ہیں ۔ یہ زمین کی سطح سے نکلتے وقت چوڑے ہو تے ہیں۔ اور جو ں جو ں پتے بڑے ہو تے رہتے ہیں ۔ بالائی سطح سے پتلے ہونے لگتے ہیں اور پتو ں کے اندر لیس دار، بے بو ، کڑوا اور چپکنے والا گودا بھر ا ہو تا ہے ۔ گھیکوار کا 96 فیصد حصہ پانی جبکہ باقی حصہ قدرتی اجزاءو مرکبات یعنی امائنو ایسڈز ، معدنیات، حیاتین وغیرہ پر مشتمل ہو تا ہے ۔

خواص: اطباءاور جدید طبی ماہرین کا اس بات پر اتفا ق ہے کہ جرا ثیم کش اجزاءکی بدولت اگر جل جانے والی جگہ یا جلد کی خارش پر گھیکوار لگایا جا ئے تو جل جانے والی جگہ پر آبلہ نہیں پڑتا اور اسی طر ح جلد کی خارش کو دور کر تاہے ۔ چہرے کے کیل مہا سو ں پر روزانہ چند ہفتو ں تک اس کا گو دا نکال کر لگایا جائے تو کچھ ہی عرصے میں کیل ، مہا سے ختم ہو جاتے ہیں ۔ چہرہ خوبصورت اور جلد صاف و شفاف ہو جائے گی ۔ گودا لگانے کا طریقہ یہ ہے کہ پودے سے تھوڑا سا گھیکوار کا پتہ توڑ لیں اور گودا چہرے پر لگا کر آدھا گھنٹہ بعد منہ دھو لیں ۔ خواتین زچگی کے بعد پیٹ پر پڑ جانے والے نشانو ں پر اس گو دے کا لےپ کریںکچھ ہی عرصے میں نشانا ت ختم ہو جاتے ہیں ۔ آج کل رنگت نکھارنے والی کریمو ں ، صابن ،شیمپو اور شیونگ کریم وغیرہ میں اس کا استعمال عام ہے ۔ آپ گھر میں ایک پودا گھیکوار کا رکھیں اور فائدہ اٹھا ئیں ۔ چہرے کی رنگت نکھارنے کے لیے ہفتے میں دو بار گھیکوار کے رس میں تھوڑا سا روغن زیتون اور روغن بادام ملا کر چہرے پر لےپ کریں اور دو گھنٹے بعد چہر ہ دھو لیں مستقل کچھ عرصے تک یہ عمل کریں جلد صاف شفاف اور چمکدار ہو جائے گی ۔ غسل سے آدھ گھنٹہ قبل گھیکوار کا رس با لو ں میں لگائیں تو اس سے خشکی اور سر کی جلد پر ہوجانے والے دانے ختم ہو جاتے ہیں ۔ اور اس کے علاوہ بال مضبو ط اور چمکدار ہو جا تے ہیں ۔ اگر کوئی زہریلا کیڑا کا ٹ لے تو گھیکوار کے پتے کو کا ٹ کر گودے والی جگہ سے متاثرہ حصے پر باندھ لیاجائے تو زہر کا اثر ختم ہو جا تا ہے اور جلد سوزش سے محفوظ رہتی ہے اور زخم بھی نہیں ہو تا۔ ہا تھو ں کے کھردرے پن اور سختی کو دور کرنے کے لیے اور ملا ئم و خو بصورت کرنے کے لیے یہ طریقہ آزمائیں ۔ آدھا کپ گند م کا چوکر لیں اور اس میں ایک کھا نے کا چمچ گھیکوار کا عرق شامل کر کے بلینڈر میں ڈال کر بلینڈ کر لیں اور اس آمیز ے کو تین منٹ تک ہاتھوں پر مساج کریں اور پھر ہا تھو ں کو نیم گرم پانی سے دھو لیں یہ عمل رات کو سوتے وقت کریں تو بہتر رہے گا کیونکہ اس کے بعد آپ پانی میں ہا تھ نہ ڈالیں اگر آپ بھی بد رونق ہا تھو ں کی وجہ سے پریشان ہیں تویہ نسخہ استعمال کر یں چند روز میں ہاتھ ملا ئم اور خوبصورت ہو جائیں گے ۔

ایک ذاتی تجربہ :۔ گھیکوار نظر کو طا قت ور بنانے میں بے انتہا مفید ہے۔ ہوا یو ں کہ جب میں آٹھویں میں زیر تعلیم تھی مجھے منفی 2 نظر کا چشمہ لگ گیا ۔ یو نیورسٹی پہنچنے تک نمبر منفی 3.75 تک جا پہنچا ۔ اسی دوران ایک رشتہ دار خاتون ہمارے گھر آئیں تو انہوں نے گھیکوار کا گودا کھا نے کا مشورہ دیا۔

طریقہ استعمال :۔ ایک انگلی کے برابر لمبا اور تھوڑا سا چوڑا گھیکوار کا ٹکڑا کا ٹ کر اسے چھیل لیں ۔ چھلکا اتار کر گودا نکال لیں ۔ اور اسے نگل لیں ۔ چبانا نہیں کیونکہ یہ بہت کڑوا ہوتا ہے روزانہ صبح و شام تو اتر سے دو مہینے کھا نا ہے صبح نا شتے سے پہلے اور شام کو چھ سات بجے جب پیٹ خالی ہو تو استعمال کریں ۔

03040506070

مصالحہ جات کے طبی فوائد

مصالحوں سے کھانے میں صرف مزہ ہی پیدا نہیں ہوتا بلکہ اکثر مصالحے صحت کے لئے مفید بھی ہیں۔ معدے کی تکالیف، دانت کا درد کے علاوہ مصالحوں سے ذہن پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ نیز مصالحوں والے کھانے سے دماغ ایسا کیمیائی مادہ پیدا کرتا ہے جو درد کی دوا بن جاتا ہے۔ آیئے اب کچھ ایسے مصالحوں کا جائزہ لیتے ہیں جو بعض ماہرین کے نزدیک مفید ترین ہیں۔

ہلدی
اس میں مفید جگر اجزاء ہوتے ہیں، ماہرین ہلدی کے ست کو یرقان، ورم جگر اور جگر سکڑنے کی بیماری (تصغر کبد) میں استعمال کراتے ہیں۔ یہ نظام ہضم کیلئے سکون بخش ہے اور اس کے استعمال سے پِتے سے صفرایاپت خارج ہو جاتا ہے جو چکنائی ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اگر دالوں اور لوبئے میں ہلدی شامل کر دی جائے تو یہ ریح اور اپھارے کو کم کرتی ہے۔ یہ بھی پتا چلا ہے کہ ہلدی کا رنگ گلٹی بننے میں مانع ہوتا ہے اور میامی یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق یہ چھاتی کے سرطان کے خلیوں کو ختم کرنے میں مدد دیتی ہے۔

الائچی

ایک ماہر کا کہنا کہ الائچی ہاضمے کیلئے اکسیر ہے اور اس سے سانس کی بعض تکالیف کا بھی علاج ہوتا ہے۔ الائچی چبانے سے بعض ایسے اجزاء جسم کو ملتے ہیں جو سوء ہضم نفح اور قولنج کیلئے مفید ہیں۔

دار چینی
تازہ ترین تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اگر کھانوں میں دار چینی شامل کی جائے تو ای کولائی جراثیم کی روک تھام ہو سکتی ہے۔ ماہرین عقاقیر کافی عرصے سے دار چینی کے فوائد کے قائل رہے ہیں اور اسے جراثیم کش اور فطر کش مانتے ہیں دار چینی قے اور بدہضمی کا بھی علاج ہے نیز نزلہ زکام کی علامات کو بھی کم کرتی ہے۔ شہد اور لیموں کے شربت میں ذرا سی دار چینی شامل کردیں تو گلے کی خراش کو آرام آتا ہے۔

رائی
رائی اگر روغنی مچھلی یا چکنے گوشت کے ساتھ کھائی جائے تو یہ ہاضمے میں مدد دیتی ہے یہ پیشاب آور بھی ہے ایک پائنٹ پانی میں ایک اونس تازہ ٹہنیاں اور دیڑھ اونس رائی ملا کر دن میں دو تین بار دو تین بڑے چمچے کھا لئے جائیں ‌تو فاضل رطوبت خارج ہو جاتی ہے۔ اس کے جڑ کو کترنے کے بعد لگایا جائے تو انگوٹھوں اور انگلیوں کے ورم کو آرام آتا ہے۔

لونگ

سب جانتے ہیں کہ لونگ دانت کے درد کا بڑا اچھا علاج ہے۔ لونگ کا تیل لگانے یا دانت کے نیچے لونگ رکھنے سے آرام آ جاتا ہے۔ لونگ میں جراثیم کش خاصیت بھی ہوتی ہے اور ایک لونگ کا تیل کیڑوں کو بھگاتا ہے۔

 

Read More

گندم کے طبی فوائد

حضور اکرم صلی اللہ وسلم نے ساری عمر میدہ اور چھلنی نہیں دیکھی. صحابی رسول سے پوچھا گیا کہ آپ صلی اللہ وسلم جُو کیسے کھاتے تھے تو فرمایا کہ صرف ایک دو پھونک مار کر بقیہ کو بھوسی سمیت کھا لیتے تھے. حضرت عمرنے اپنے عہد خالفت میں گورنروں کو جو سر کلر(ہدایت نامہ) جاری کیا تھا.اس میں بھی انہیں آٹے میں سے چوکر نکالنے سے منع کیا تھا..
” اب جدید تحقیق سے ثابت ہوا کہ گندم کو باریک پیسنے یعنی میدہ بنانے سے اس کے بیس(20) قسم کے اہم اور مفید اجراءضائع ہو جاتے ہیں.گندم کے چھلکے میں کئی قسم کے وٹامن ملے ہوتے ہیں. اس کے علاوہ چوکر بلڈ پریشر ، شوگر، دل کی بیماریوں میں مفید ہے.”

انار کے فوائد

 انار کے فوائد
انار ایک بے پناہ فوائد کا حامل پھل ہے ۔ حضورۖ نے ارشاد فرمایا کہ جنت کا پھل انار ہے ۔ حضرت علی سے روایت ہے کہ حضور ۖ نے فرمایا جس نے انار کھایا اللہ تعالیٰ نے اس کے دل کو روشن کر دیا ۔ احمد زہبی سے روایت ہے کہ جب بھی کسی نے انار کھایا شیطان اس سے دور بھاگ گیا ۔ قرآن مجید نے انار کو جنت کا میوہ قرار دے کر مختلف مقامات پر ذکر کیا ہے ۔ انار کا استعمال ذیابیطس کے مریضوں کے لئے بے حد مفید ہے ۔ انار کا اصل وطن ایران ہے ۔ اور اس کی باقاعدہ کاشت بھی سب سے پہلے ایران میں شروع ہوئی ۔ انار میں فولاد اور ہائیڈ رو کلورک ایسڈ موجود ہوتے ہیں ۔ انار کھانے سے بھوک کھل کر لگتی ہے ۔ انار میں وٹامن اے ‘ وٹامن بی ‘ کافی مقدار میں موجود ہوتا ہے ۔ انار میں موجود نمک کا تیزاب معدے کو طاقت دیتا ہے اور غذا کو ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے ۔ انار دل کو طاقت دیتا ہے اور جسم میں صاف خون پیدا کرتا ہے ۔ انار ورم جگر ‘ یرقان ‘ تلی کے امراض ‘ گرم ‘ کھانسی ‘ سینے میں درد ‘ بھوک میں کمی ‘ ٹائیفائیڈ کے لئے مفید ادویاتی اور قدرتی غذا ہے ۔ انار کے رس میں شہد کا اضافہ کیا جائے تو بڑھاپے میں کمی ہوتی ہے انار کے ایک پاؤ جوس میں دو چپاتیوں کے برابر غذائیت موجود ہوتی ہے ۔ معدے کی کمزوری کے لئے انار مفید پھل ہے ۔ چنانچہ یہ مقوی معدہ جگر کے علاوہ مقوی سینہ ہے ۔ انار پھیپھڑوں سے بلغم نکال کر طاقت دیتا ہے ۔ اس میں وٹامن سی ‘ فاسفورس ‘ سوڈیم ‘ کیلشیم ‘ سلفر ‘ آئرن جیسے اجزاء بھی وافر پائے جاتے ہیں ۔ یہ مختلف امراض کے بعد کی کمزوری کو دور کرتا ہے اور اس طرح ایک اعلیٰ ٹانک ہے ۔ خون کی کمی ‘ بلڈ پریشر ‘ بواسیر اور ہڈیوں کے درد میں انار کو آیورویدک ‘ ایلوپیتھی اور طب یونانی میں مفید تسلیم کیا گیا ہے ۔ انار کا پھل دل و دماغ کو اس حد تک فرحت اور تازگی دیتا ہے کہ ایک پیغمبرانہ قول کے مطابق اس کے استعمال سے انسان میں نفرت اور حسد کا مادہ زائل ہو جاتا ہے ۔ انار کے چھلکے کے بھی فوائد ہیں ۔ چنانچہ انار ایک مفید پھل ہے جس کے طب میں بے پناہ فوائد ہیں ۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

Read More

ورزش کے فوائد

جسم انسانی کی صحت کے لیے ورزش کی اہمیت ہر دور میں تسلیم کی گئی ہے اور کوئی اس حقیقت سے انکار نہیں کر سکتا کہ ورزش ہر عمر میں یکساں مفید ہے۔ جسم کی مثال ایک مشین کی مانند ہے اگر کسی مشین کو استعمال میں نہ لایا جائے تو زنگ آلود ہو جاتی ہے اور زنگ آلود مشین کی کارکردگی سے ہم سب واقف ہیں کہ کتنی جلد وہ جواب دے جائے گی۔ اس طرح اگر جسم انسانی کو مناسب حرکت نہ دی جائے تو نہ صرف موٹاپا آجائے گا بلکہ مشین کے اعضاءخراب ہو کر صلاحیت عمل میں فرق آ جائے گا۔
ورزش کم ہو یا زیادہ ہر صورت میں مفید ہے۔ بلکہ ایک بہترین ٹانک ہے جس سے جسم چاک و چوبند رہتا ہے اور قوت و چستی کا احساس ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں ہاتھ پاؤں کو حرکت دینے کا نام ورزش دیا جاتا ہے یہ ایک نامکمل تشریح ہے۔ جب ہم جسم کو اس طرح حرکت دیں کہ جس سے پورا جسم حرکت میں رہے اور یہ عمل روزانہ کچھ وقت کے لیے باقاعدگی سے کیا جائے تو اسے ورزش کا نام دیا جا سکتا ہے۔
کبھی کبھار ورزش کرنا بجائے فائدے کے نقصان دہ ہو سکتا ہے اس لیے اگر آپ ورزش کے فوائد حاصل کرنا چاہتے ہیں تو یہ باقاعدگی سے کی جائے تاہم ہر عمر اور جسم کے لحاظ سے اس کا تقاضا ضرورت الگ الگ ہے۔ تیس سال سے قبل عمر میں زور دار اور تھکا دینے والی ورزش مناسب ہے دوران ورزش خون کی رفتار میں اضافہ ہو جاتا ہے جسم کے ہر حصے میں خون کی فراہمی بڑھ جاتی ہے، سانس کی رفتار بڑھتی اور سانس گہرے ہو جاتے ہیں اور یہ سانس خون کی نالیاں جو بند ہو چکی ہوں چلانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ورزش سے چربی پگھلتی اور موٹاپا ختم ہوتا۔ سانس سے مراد آکسیجن ہے آکسیجن خون کے ساتھ مل کر ہمارے جسم کے تمام اعضاءمیں، اعضا کی تمام بافتوں میں اور بافتوں کے تمام خلیات میں پہنچ کر انہیں زندہ اور متحرک رکھتا ہے۔ ہماری سانس کے ساتھ جو آکسیجن جسم کے اندر جاتی ہے اس کی مدد سے ہمارے پھیپھڑے ( جگر ) خون صاف اور طاقتور بناتے ہیں۔ نیلے رنگ کی رگیں استعمال شدہ خون کو واپس لوٹاتی ہیں اور سرخ رنگ کی شریانیں خون کی سرخ ذرات کو ایک ایک خ لیے تک پہنچاتی ہیں۔
جسم کے جن خلیات کو سرخ رنگ کا خون نہیں ملتا مثلا ہارٹ اٹیک میں تو دل کے وہ خلیات مردہ ہو جاتے ہیں اور دوبارہ زندہ نہیں ہوتے۔ ورزش سے آکسیجن اور خون کا بہاؤ تیز ہو کر خون صاف ہو کر ایک ایک خ لیے تک پہنچ جاتا ہے۔ صرف پھیپھڑوں اور خون ہی نہیں بلکہ جسم کا ہر عضو معدہ جگر مثانہ گردے اور دماغ سب کی کارکردگی بہتر ہو جاتی ہے۔ ورزش سے دماغی اعصاب کو طاقت ملتی ہے اور جسمانی صحت بہتر ہو جاتی ہے۔ جسمانی عضلات اور جوڑ بہتر کام کرتے ہیں۔
جو لوگ ورزش نہیں کرتے عموما وہ قبض، بدہضمی اور گیس کے امراض کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اگرچہ یہ سنگین مرض نہیں مگر سخت بے چینی پیدا کر کے زندگی کا سکون غارت کر دیتے ہیں یہ گھٹن ہے جو خاموش قاتل کا کردار ادا کرتا ہے اس کے علاوہ خون کی رگوں کو تنگ کرنا، کولیسٹرول کا بڑھ جانا، ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور موٹاپا وغیرہ ہو سکتے ہیں۔ لہٰذا ہر روز صبح نماز فجر کے بعد ورزش کے لیے وقت دینا بہتر صحت کی ضمانت ہے۔ اگر ہم ورزش سے کوتاہی کریں تو زندگی بے مزہ ہو جائے گی۔ اور جب جسم صحت مند و توانا نہ ہو گا تو زندگی کی تمام مدتیں اور لذتیں بے معنی ہوں گی لہٰذا صحت کی نعمت خداوندی سے فائدہ اٹھانے کے لیے ورزش ضروری ہے۔
رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا ہے کہ روز قیامت صحت کے متعلق سوال ہو گا۔ ظاہر ہے جس جسم کو آرام پہنچانے کے لیے ہم جدوجہد کرتے ہیں۔ جس دماغ کی صلاحیتیں کو بیدار کرنے کے لیے ہم دوڑ لگا رہے ہیں وہ جسم لاغر اور غیر صحت مند ہو تو دولت کس کام کی ہو گی۔ یہ بات بھی مشاہدہ میں ہے کہ جو بچے دوڑتے اور پھدکتے ہیں وہ صحت مند ہوتے ہیں اس لیے ضروری ہے کہ بچوں میں شروع ہی سے ورزش کا رجحان فروغ دیا جائے ہمیشہ صحت مند و توانا، اقوام ہی ترقی کی منازل طے کرتی ہیں۔ ہماری قوم صحت کے حوالے سے بہت پیچھے ہے۔ حالانکہ تعمیر پاکستان کے لیے افراد ملت کی صحت ایک لازمی ضرورت ہے۔ ورزش کی اہمیت و افادیت اجاگر کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ سکولوں کالجوں میں لازمی ورزش کا اہتمام کیا جائے۔

کسی دانا نے خوب کہا ہے کہ: اے تن درست! مستقبل تیرے لیے ہے
ورزش کے لیے یہ ضروری نہیں ہے کہ ہیو ی ویٹ لفٹنگ ہی کی جائے بلکہ عمر کے لحاظ سے مناسب چہل قدمی اور اس دوران وقفے وقفے کرنے سے بھی مطلوبہ مقاصد حاصل کےے جا سکتے ہیں۔ اگر آپ کی عمر پچاس سال سے تجاوز کر چکی ہے تو صبح نماز فجر کے بعد لمبی سیر بھی ورزش کے زمرے میں شمار ہو گی۔

چقندر کے فوائد

شلجم کی مانند مشہور ترکاری ہے۔ یہ باہر اور اندر سے سرخ ہوتی ہے۔ اس کےپتے پالک کے پتوں سے مشابہ ہوتے ہیں۔ چقندر کا ذائقہ گاجر کے مانند شیریں ہوتا ہے۔ یہ بھارت، پاکستان، شمالی افریقہ اور یورپ میں کثرت سے سبزی کے طور پر کاشت کیا جاتا ہے۔ اگرچہ اس کی جنگلی قسم بھی ہے مگر ان کو خوارک اور علاج دونوں کیلئے بیکار سمجھا جاتا ہے۔

چقندر کی پھولی ہوئی جڑ اور پتے خوارک میں استعمال ہوتے ہیں۔ یہ سلاد کے طور پر پکایا جاتا ہے۔ اسے ابال کر کھاتے ہیں۔ گوشت کے ساتھ سالن کے طور پر پکایا جاتا ہے۔ اس کا اچار ڈالتے ہیں۔
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت چقندر کو جو کے آٹے کے ساتھ اس طرح پکاتی کہ وہ بوٹیاں لگنے لگتیں۔ یہ کھانا وہ جمعہ کے دن بناتی تھی۔ سارے مسلمانوں کو جمعہ کے دن کا انتظار ہوتا کیونکہ وہ نماز جمعہ کے بعد اس کھانے کو کھاتے۔ (بخاری)
حضرت ام المنذر رضی اللہ تعالٰی عنہا روایت فرماتی ہیں، میرے گھر رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور ان کے ہمراہ حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ بھی تھے۔ میرے یہاں اس وقت کھجور کے خوشے لٹک رہے تھے۔ ان کی خدمت میں وہ پیش کئے گئے۔ وہ دونوں کھاتے رہے اور اس کے دوران رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے فرمایا کہ تم اب مذید نہ کھاؤ کہ ابھی بیماری سے اٹھنے کی وجہ سے کمزور ہو۔ پھر میں نے ان کے لئے چقندر کا سالن اور جو کی روٹی پکائی۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں! علی رضی اللہ تعالٰی عنہ تم اس میں سے کھاؤ کہ یہ تمھارے لئے مفید ہے۔چقندر سے جگر اور تلی کی بیماریوں کا علاج

چقندر کھانے سے جگر کا فعل بہتر ہوتا ہے اور تلی کی سوزش کو کم کرتا ہے۔ چقندر کے پانی کو شہد کے ساتھ پیا جائے تو بڑھتی ہوئی تلی کو کم کرتا ہے اور جگر میں پیدا ہونے والی رکاوٹوں کو دور کرتا ہے۔ شہد اور چقندر کا پانی نہ صرف یرقان میں مفید ہے بلکہ صفرا کی نالیوں میں پتھری یا دوسرے اسباب سے پیدا ہونے والی رکاوٹوں کا علاج بھی ہے۔
محدثین کرام نے چقندر کے بارے میں جو مشاہدات رقم کئے ہیں، ان میں سےاکثر نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے مشاہدات کے برعکس ہیں۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے لئے چقندر کے سالن کو اس وقت پسند فرمایا جب وہ بیماری سے اٹھے تھے۔ نقاہت محسوس کر رہے تھے۔ ایسے میں ان کو ایسی غذا دینی مقصود تھی جو آسانی سے ہضم ہو سکے اور ان کی کمزوری کو دفع کرے۔ اس غرض کے لئے نبی اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے چقندر کا سالن اگر پسند فرمایا تو یہ یقینی بات ہے کہ اس سالن میں کمزوری کو دور کرنے اور جلد ہضم ہو جانے کی صلاحیت موجود تھی۔
چقندر کی کیمیاوی ہئیت پر غور کریں تو اہم ترین بات جو سامنے آتی ہے، وہ اس میں شکر کی موجودگی ہے۔ عام طور پر یہ مقدار 24 فیصدی کے لگ بھگ ہوتی ہے۔ یہ عام بات ہے کہ لوگ بیماری کے دوران یا اس کے بعد کی کمزوری کے لئے گلوکوز دیتے ہیں۔ شکر اور نشاستہ کی قسم خواہ کوئی ہو، جسم کے اندر جا کر ایک مختصر سے عمل کے بعد گلوکوز میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ اس لئے چقندر کے دیگر اجزاء سے قطع نظر بھی کریں تو شکر کی موجودگی کمزوری کے لئے یقیناً فائدہ مند ہوگی۔ سبزی اور پھل جیسے بھی ہوں، ان میں ناقابل یضم مادہ کثیر مقدار میں ہوتا ہے جو قبض کو دور کرتا ہے۔

دردسر اور درد دانت اور آنکھوں کی سوزش کا علاج

چقندر کی جڑوں کا جوس نکال کر اگر اس کو ناک میں ٹپکایا جائے تو سر درد اور دانت درد دور کو فوراً دور کرتا ہے۔ اسے اگر اس کے اطارف میں لگایا جائے تو آنکھوں کی سوزش اور جلن میں مفید ہے۔ چقندر کے پانی کو روغن زیتون میں ملا کر جلے ہوئے مقام پر لگانا مفید ہے۔ سفید چقندر کا پانی جگر کی بیماریوں میں اچھے اثرات رکھتا ہے۔

چقندر کے بواسیر اور قبض پر اثرات

چقندر کے قتلوں کو پانی میں ابال کر اس پانی کی ایک پیالی صبح ناشتہ سے ایک گھنٹہ پہلے پینے سے پرانی قبض جاتی رہتی ہے اور بواسیر کی شدت میں کمی آ جاتی ہے۔ یورپ اور ایشیاء میں اکثر لوگ چقندر کے قتلوں کو ابال کر کھانے کے ساتھ سلاد کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

چقندر کے نسوانی اعضاء پر اثرات

سرخ چقندر کو نسوانی اعضاء کے لئے مقوی مانا گیا ہے۔ رحم کی کمزوری کے لئے بطور سبزی یا اس کا جوشاندہ ایک طویل عرصہ تک استعمال کرنا مفید ہے۔

امراض جلد میں چقندر کے فوائد

جلد کے زخموں، بفہ اور خشک خارش میں چقندر کے قتلوں کو پانی اور سرکہ میں ابال کر لگانا مفید ہے۔ اس مرکب کو دور چار مرتبہ لگانے سے سر کی خشکی غائب ہو جاتی ہے۔ سرکہ کی موجودگی کی وجہ سے زیرناف خارش میں بھی مفید ہے۔
چقندر ایک مفید اور مقوی غذا اور خارش کی متعدد قسموں کے لئے مقامی استعمال کی قابل اعتماد دوا ہے۔

چقندر کے دیگر فوائد

چقندر کے پتوں کا پانی نکال کر اس سے کلی کرنا اسے مسوڑھوں پر ملنے سے دانت کا درد جاتا رہتا ہے۔ بعض اطباء کا خیال ہے کہ ایسا کرنے کے بعد آئندہ درد نہیں ہوتا۔ سر کے بال کم ہوں تو چقندر کے پانی سے دھونا مفید ہے جبکہ نجم الغنی خاں اس میں بورہ ارضی ملا کر استسقاء اور ہاتھوں اور پیروں کے ورم پر لیپ کرنے کی تجویز کرتے اور فائدہ بیان کرتے ہیں۔
چقندر کے اجزاء دست آور ہیں جبکہ اس کا پانی دستوں کو بند کرتا ہے۔ سرخ قسم کو پکا کر کھانا کمزوری اور ضعف باہ میں مفید ہے۔ اس کو رائی اور سرکہ میں ڈال کر ہکانے کے بعد کھایا جائے تو یہ جگر اور تلی ست سدے نکال دیتا ہے۔ اسے کافی دنوں تک کھانے سے درد گردہ و مثانہ اور جوڑوں کے درد کو فائدہ ہوتا ہے۔
یہی ترکیب مرگی کی شدت کو کم کرنے میں مفید ہے۔ حکیم مفتی فضل الرحمٰن نے لکھا ہے کہ چقندر کے قتلے کاٹ کر ان کو پانی میں خوب ابالا جائے۔ اس پانی کے ساتھ نقرش یا گنٹھیا ولاے جوڑوں کو بار بار دھونے سے درد اور ورم جاتا ہے۔
اطباء نے لکھا ہے کہ چقندر کی اصلاح کے لئے سرکہ اور السی شامل کرنا مفید ہے کیونکہ اس طرح کرنے سے پیٹ میں نفخ نہیں پیدا ہوتا۔

Read More