Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

خواص مکو، عنب الثعلب

خواص  مکو، عنب الثعلب
Rubrum ،Solanum Nigrum
دیگرنام : عربی میں عنب الثعلب فارسی میں روباہ تریک بنگالی میں کاک ماچی پشتو میں کرماچوتخنکے اور انگور تورہ، ملتانی میں کڑویلوں سندھی میں پٹ پروں پنجابی میں کانواں کوٹھی یا گاچ ماچ سنسکرت میں کاک ماچی اور لاطینی میں سوے نم نائگرم کہتے ہیں
ماہیت : مکو کا پودا گہرا سبز اور بہت سی شاخوں والاہوتاہے ان میں کانٹے نہیں ہوتے اوریہ جھاڑی نماپودا ایک سے تین فٹ اونچا ہوتاہے پتے لال مرچ کی ایک سے تین انچ تک بیضوی اورلمبے ہوتے ہیں اس کے پتوں کےکناروں پر دندانے یا خم ہوتے ہیں ۔پھول چھوٹے چھوٹے اور سفیدی مائل سرخ پانچ پنکھڑیوں اور ٹوپی پانچ دندانے والی ٹکٹ کی طرح ہوتی ہے
پھل گچھوں میں لگتے ہیں  جو سبزیا سیاہ رنگ کے ہوتے ہیں مکو کا پھل پیلے سبز بعدمیں قدرے زرد اور پک کرسرخ ہو جا تے ہیں ان کے اندر تخم خشخاش کے برابر چھوٹے چھوٹے ہر تخم ایک غلاف کے اندر بندہوتے ہیں خام حالت میں ان کا مزہ تلخ اورپختہ ہونے پر کسی قدرشیریں ہوجاتاہے خام پھل یا خشک شدہ اور سبز پتے دواًء مستعمل ہیں
خاص بات : سیاہ پھل والی مکو زہریلی ہوتی ہے دراصل یہ بیلاڈوناہے اس لئے اس کے داخلی استعمال کی اطباء نے ممانعت کی ہے لیکن یہ یادرکھیں ہومیوپیتھی میں بیلاڈونا بکثرت مستعمل دواء ہے
مقام پیدائش : مکو کی کاشت بھی کی جاتی ہے اور خودورو بھی عموماًموسم برسات میں پیداہوتی ہے یہ پاکستان ہندوستان ترکستان ایران یورپ اور شمالی امریکہ وغیرہ میں پیداہوتی ہے
مزاج : سرد خشک، درجہ دوم
افعال : رادع ،قابض مجفف ملطف مسکن حرارت محلل اورام جگر و اورام حارہ میں
استعمال بیرونی : رادع ہونے کی وجہ سے مفرداًیا مرکباًضماد کرتے ہیں ابتداء میں ضماد کرنے سے یہ رادع اور اس کے بعد محلل ہے ۔تنہا یادیگر ادویہ کے ہمراہ سوختگی آتش زخم آبلہ قروع ساعیہ اور سرطان کے زخم میں اس کا ضماد کیاجاتاہے اگر زبان اور منہ میں ورم ہوجائے تو اس کے جوشاندے سے تنہا یا مغز املتاس شامل کرکے غرغرہ کریں یہ غرغرہ خناق وغیرہ میں مفیدہے۔برگ مکو کا نیم گرم پانی کان ناک اور آنکھ کے ورم میں مفیدہے۔اور ان کے درد کو مسکن کرتاہے رحم کے ورم کو دورکرنے کے لئے اس کو تنہا یا آب مکو سبز مرہم داخلیوں میں ملاکر فرزجہ استعمال کرتے ہیں
استعمال اندرونی : عنب الثعلب خشک کو اورام احثاء خصوصاًورم جگر ورم معدہ اور استسقاء میں اس کے پتوں کا پانی نچوڑ کر پھر اس کو پھاڑ کر پلاتے ہیں استسقاء لحمی میں اس کے تازہ پتوں کی بھجیا پکاکرکھلاتے ہیں جس سے اسہال ہوکر مواد خارج ہوجاتاہے یہ حرارت اور پیاس کو تسکین دیتی ہے پیشاب لاتی ہے ورم جگر اور احثاء کے ورم کے لئے آب مکو سبز آب کاسنی سبز مروق ملاکر پلانا اطباء کا مشہور پسندیدہ نسخہ ہے ۔مکو کی جڑ کا جوشاندہ تھوڑا سا گڑملاکر پیناخواب آور ہے چیچک کے دانے دفعتاً کم ہونانے کی صورت میں علامات ردیہ مثلاً بے ہوشی وغیرہ پیداہوجائے تو مکو کا جوشاندہ پلانے سے دانے خوب کھل کر نکل آتے ہیں اور بے ہوشی ختم ہوجاتی ہے
فوائد خاص : محلل اورام ، استسقا ء لحمی
مضر : مثانہ کے امراض میں
مصلحَ : شہدخالص
بدل : ک اکنج پایاجاتاہے
مقدارخوراک : مکو خشک پانچ سے سات گرام تک آب مکو سبزمروق 50 گرام تک
مشہور مرکب : عرق مکو
یہ جگر معدہ اور رحم کے ورم کو تحلیل کرتاہے۔جگر اور رحم کے امراض میں بکثرت مستعمل ہے
مقدارخوراک : عرق مکو،ایک کپ عرق صبح نہارمنہ
اضافہ : مکو کو انگریزی میں

S. Nigrum
کہتے ہیں  یہ سبزی کم اور بوٹی زیادہ ہے  یہ خودرو ہوتی ہے۔ اسے بطور ترکاری بھی استعمال کیا جاتا ہے  مگر مکو زیادہ تر ادویات میں استعمال کی جاتی ہے۔ اس کا ذائقہ کچے کا تلخ لیکن پختہ کا شیریں ہوتا ہے۔ اس کے اجزا میں وٹامن اے، ای، اور سی کے علاوہ نمکیات، کیلشیم، فاسفورس، فولاد شامل ہوتے ہیں۔ اس کا مزاج سرد خشک ہے، عام طور پر موسم برسات میں اگتاہے
اسکے فوائد حسب ذیل ہیں : جسم کی اندرونی بیرونی ہر قسم کی سوجن کا کامیاب علاج ہے  ورم جگر، ورم معدہ اور استسقا میں مکو کے پتوں کا پانی نچوڑ کر چھان کر پلاتے ہیں۔ پیشاب آور ہے حرارت اور پیاس کو تسکین دیتی ہے پیٹ کے کیڑے اور پانی پڑ جانے میں بہت مفید ہے جگر اوراحشا کے ورم میں آب مکو سبز، آب کاسنی سبز ملا کر پلایا جاتا ہے رحم کے ورم کو دور کرنے کے لیے اس کے جوشاندہ میں کپڑا بھگو کر پیٹ کے نچلے حصے پر ٹکور کرتے ہیں۔ مکو کی جڑ کا جوشاندہ ہمراہ گُڑ پینا نیند لاتا ہے اسے صرف بیماری کی حالت میں ہی استعمال کیا جائے اور پکاتے وقت گھی، گرم مصالحہ ادرک وغیرہ ڈال کر پکائیں اور مناسب حد تک کھائیں

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal


Read More

خواص مصطگی رومی، (Mastiche)

مصطگی رومی (Mastiche) خواص
دیگرنام : عربی میں مصطگی یا مملک رومی فارسی میں کندررومی اور انگریزی میں میسٹک جبکہ
 Pistacia Lentiscu لاطینی میں 
ماہیت : مصطگی جماہوا رال دار مادہ ہے جو ایک درخت پس ٹالیالین ٹس کس کا گوند ہے جو کے تنے اور موٹی شاخوں میں شگاف دینے سے حاصل ہوتی ہے ایک اچھے درخت سے دس بارہ پونڈ مصطگی حاصل ہوتی ہے مصطگی کے چھوٹے گول بے قاعدہ دانے مختلف شکلوں کے ہوتے ہیں اس کی رنگت زرد مائل شفاف ذائقہ معمولی شیریں خوشبودار ہے منہ میں چبانے سے ملائم مگر چچپاساہوتاہے یہ پانی میں حل پذیر نہیں الکوحل ایتھر اور کلوروفارم میں حل ہوجاتی ہے
مقام پیدائش : اس کے درخت مغربی افریقہ اور یونان کے قدیم جزیروں میں پیداہوتے ہیں بحیرہ روم وغیرہ
نقلی مصطگی : درخت پس ٹاسیاٹیری بن تھس کی رال دار گوند ہے اس کی بو گندہ بہروزہ جیسی ہوتی ہے اسے خنجک یا کابلی مصطگی کہتے ہیں اسی لئے بعض لوگ بہروزہ خشک کرکے بھی نقلی مصطگی تیارکرلیتے ہیں یہ کھرل آسانی سے ہوجاتی ہے اور ہاتھ میں دبانے سے ریزہ ریزہ ہوجاتی ہے اصلی مصطگی کو زور سے رگڑا جائے تو باریک ہونے کی بجائے چمٹ جاتی ہے اور گرم ہوکر سخت ہوتی ہے اس لئے ہلکے ہاتھ اور ٹھنڈے کھرل میں باریک ہوجاتی ہے
مزاج : گرم خشک، درجہ دوم
افعال : مقوی معدہ وجگر ،کاسرریاح ،ملین باقبض ،منفث بلغم ،ملطف محلل اورام ،جاذب رطوبات جالی حابس الدم مسہل اخلاط
استعمال : مقوی معدہ ہونے کی وجہ سے ضعف معدہ اور کاسرریاح ہونے کی وجہ سے ریاح کو تحلیل کرتی ہے مصطگی بھوک بڑھاتی ہے معدہ جگر اور قوت ہاضمہ کوقوت دیتی ہے۔بغرض تلین گل قند کے ساتھ ملاکر کھاتے ہیں جاذب رطوبت ہونے کی وجہ سے نسیان میں استعمال کراتے ہیں کیونکہ یہ رطوبت دماغ کو جذب کرتی ہے۔قابض و حابس ہونے کی وجہ سے کھانسی اور قصبہ الریہ کے تصیفہ کے لئے استعمال کرتے ہیں غاریقون کے ساتھ مسہل بلغم ایلوا کے ساتھ مسہل صفرا اور ہلیلہ جات کے ساتھ مسہل سودا ہے سردی کی وجہ سے باربار پیشاب آنے اور بول الفراش کو مفید ہے
مسہل ادویہ کی اصلاح یا تیزی کو کم کرنے کے لئے اس میں مصطگی رومی شامل کرتے ہیں مسہل ادویہ کے تیزی کم ہونے کے ساتھ آمعاء میں خراش بھی پیدا نہیں ہوتی
استعمال بیرونی : محلل ہونے کی وجہ سے ورموں کو تحلیل کرنے کے لئے ضمادوں میں شامل کرتے ہیں جالی ہونے کی وجہ سے ابٹن میں شامل کرکے چہرہ پر ملتے ہیں یہ چہرہ رنگ کو نکھارتاہے اس کا منجن دانتوں اورمسوڑھوں کو مضبوط کرتاہے
فوائد خاص : مقوی معدہ ،حابس
مضر : امراض مقعد، بول الدم پیداکرتاہے
مصلح : سرکہ و آب مورد
بدل : پودینہ
مقدارخوراک : ایک سے دو گرام تک

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

Read More

ایلوا، مصبر کے فوائد

ایلوا، مصبر (Aloes) گھیکوار، (Aloe Vera) Dried Aloe Vera
دیگرنام : عربی اور فارسی میں صبر،مرہٹی میں کالا بول، گجراتی میں ایلیو، بنگانی میں گھرت کماری مصبر، ہندی میں ایلوا،سنسکرت میں اے لیکھ ،سندھی میں کوار بوٹی اور ایریل ،یونانی میں آلویہ فیقرا اور انگریزی میں ایلوزکہتے ہیں۔
ماہیت : گھیکوار ایک عام پودا ہے جس میں ڈنٹھل اور تنا نہیں ہوتا ۔جڑ کے چاروں طرف اور لمبے کنارے کانٹے دار پتے پیدا ہوتے ہیں۔ جن میں گودا بھرا ہوتا ہے۔یہ پتے لگ بھگ ایک فٹ لمبے اور ڈھائی انچ چوڑے ہوتے ہیں۔ اس کے گودے اور پانی میں سےمصبر کی طرح بو اور ذائقہ مصبر کی طرح کڑوا ہوتا ہے۔ اس پودے کے پھل نہیں لگتا لیکن ماہ فروری مارچ میں اس کے درمیان میں لمبی سید ھی شاخ نکلتی ہے۔جس کے اوپر بالی نما گلابی پھول لگتے ہیں۔اس کی جڑ پھیل کر نئے پودے پیداکرتی ہے ۔اس میں ہر قسم کا کشتہ بن سکتا ہے۔
رنگ : تقریباًسیاہ اور ڈالیاں چکنی ہوتی ہیں۔
ذائقہ : سخت کڑوا اور جی متلانے والا ہوتا ہے۔
اہم بات : ایلوا گھیکوار کے پتوں کے گودے کا عصارہ ہے جوکہ کئی قسم کا ہوتا ہے۔لیکن بہترین ایلوا صبرسقو طری ہوتا ہے۔جہاں اس کی بابت ہی بیان ہوگا
ایلوا کے پودے کو ایلوایا ایریا ایلوچائی منن کہاجاتاہے۔اس پودا کو عموماًگھروں میں خوبصورتی کیلئے لگایاجاتا ہے۔
مقام پیدائش : پاکستان اور ہندوستان
مزاج : گرم خشک درجہ دوم
افعال : ملین ومسہل ،مقوی معدہ ،مقوی جگر ،قاتل کرم شکم ،مدرحیض ،منقی قروح
استعمال : ایلوا قبض دور کرنے کیلئے بکثرت استعمال ہوتا ہے۔دماغ پیٹ،اور مفاصل کے مادے کو خارج کرتا ہے۔ مفردیامناسب ادویہ کے ہمراہ امراض سوداویہ میں مستعمل ہے۔
تقویت معدہ کے لئے خفیف مقدار میں استعمال کیاجاتا ہے۔
کرم شکم خصوصاًچونوں کے قتل واخراج کیلئے اس کے آب محلول سے حقنہ کرتے ہیں۔یا کسی روغن میں ملاکر مقعد میں لگاتے ہیں۔اور بعض کرم مار دواؤں میں بھی ان کو شامل کیاجاتا ہے۔جو کھانے کو دی جاتی ہے۔
مدر حیض ہونے کی وجہ سے بندش حیض ،قلت حیض ،سوءہضم دائمیقبض میں مفید ہے۔حیض کی کمی میں فولاد کے مرکبات کے ہمراہ استعمال کرانے سے حمل ساقط ہوجاتا ہے۔اسقاط حمل کیلئے اس کو بطور فررجہ بھی استعمال کرتے ہیں۔
زخموں کو پاک و صاف کرنے کیلئے تنہایامناسب ادویہ کے ہمراہ ذرورکرتے یامرہم میں شامل کرکے لگاتے ہیں۔بصارت کو تقویت دیتا ہے۔
سدہ کھولتا ہے۔ اشق رسوت اقاقیاافیون کوسرکہ میں حل کرکے استعمال کرنا ورم طحال کونافع کرتاہے۔
نفع خاص : مسہل ہے۔
مضر : خراش امعاء پیداکرتاہے۔
مصلح : کتیرا اورگل سرخ۔
بدل : تربد،عصارہ ریوند
کیمیاوی اجزاء : تلخ جوہر ایلوان ،صبرین ،موڈین ،ریزن،اڑنے والاتیل،گیلک ایسڈ پایا جاتا ہے۔
مقدارخوراک : ایک سے چار رتی
مشہورمرکبات : حب شب یار،حب صبر،حب تنکار،حب مدر،حب ایارج۔
خاص فوائد : ایلوز کو ہومیوپیتھی میں اسہال بند کرنے کیلئے پوٹینسی میں استعمال کرتے ہیں۔اور بواسیر میں حب کہ ٹھنڈے پانی سے بواسیر کے درد کو افاقہ ہوتو ایلوز استعمال کرتے ہیں۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

Read More

چھوٹی چندن، اسرول کے فوائد

چھوٹی چندن، اسرول (Rauwolfia Serpentina)
دیگرنام : اردو میں اسرول ہندی میں دھان بروآبگلہ میں چھولہ چاند سنسکرت میں چندربھاگا جبکہ لاطینی میں راولینا سرپن ٹینا کہتے ہیں۔
ماہیت : اس کا پودا جب چند سال کاہوتا ہے تو سید ھا چھوٹی چھوٹی چھاڑی نما ہوتاہے۔جو لگ بھگ ڈیڈھ فٹ اور کہیں کہیں دو تین فٹ اونچا دیکھا گیا ہے۔اس کے پھل مکو کی طرح گچھوں میں پہلے ڈیڈھ فٹ اور کہیں کہیں دوتین فٹ اونچا دیکھاگیاہے۔اس کے پھل مکو طرح گچھوں میں پہلے سبز اور بعد میں سرخ ہوجاتے ہیں۔پتے چوڑے نوک دار جن کا رنگ زردی مائل سبز اور ڈنڈی نصف انچ لمبی ان کو توڑنے پر دودھ سا نکلتاہے۔پھول سفید اوربنفشی ہوتے ہیں۔
اسکے پھولنے کا وقت اپریل سے نومبر تک ہے۔مئی میں پھل لگتے ہیں نومبرتک پک جاتے ہیں۔
جڑ موٹی لمبی دو سے چھ انچ تک اور عموماًنصف انچ موٹی ہوتی ہے۔جس کی رنگت مٹیالی بھوری سی ہوتی ہے۔اور چھال بھوری اور نرم ہوتی ہے۔اور کوٹنے سے آسانی سے علیحدہ ہوجاتی ہے۔اس میں لمبائی کی جانب سے دراڑیں سی ہوتی ہیں۔توڑنے سے جڑ چھوٹے ٹکڑوں میں ٹوٹتی ہے۔
یہ بو مگر ذائقے میں سخت کڑوی ہوتی ہے۔جو کہ بطور دواء مستعمل ہے۔
مقام پیدائش : یہ ہمالیہ کے گرم علاقوں میں لگ بھگ چارہزار فٹ کی بلندی پر پنجاب ستلج اور جمناتک ہمالیہ کی ترائی میں گرم اور نمناک زمین میں یو پی دہرہ دون سے گورکھپورسیاہ دار اور ٹھنڈی جگہوں کے جنگلوں میں صوبہ بہار اسام پیکو دکن میں مشرقی گھاٹ لنکا پٹنہ بھاگل پور میں پیدا ہوتاہے۔ایک ایکڑ زمین میں لگ بھگ دو ہزار پونڈجڑیں پیدا ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ برما نیپال تھائی لینڈ وغیرہ میں بھی پیدا ہوتاہے۔
مزاج : سرد خشک
افعال : مسکن ،مخدر،مسکن اعصاب،تریاق سموم ،مصفیٰ خون ،مقوی رحم ،مسکن فشاالدم قوی ،ہسٹیریا ،منوم۔
استعمال : اسرول کی جڑوں کا سفوف جنون اختناق الرحم فشارالدم قوی صرع اور بے خوابی کیلئے مفیدہے۔ خصوصاًجب کہ صفراوی مزاج نہ ہو۔اعصاب پر مسکن اثر ہے یہ مختلف اشکال میں مالیخولیا اور جنون میں مفید ہے۔ بشرط کے بھاگنے دوڑنے شوروغل مچانے مارنے پیٹنے والے مریضوں کیلئے اس سے بڑھ کر کوئی دواء نہیں لیکن خاموش جنون اور مالیخولیا میں یہ دوا کوئی فائدہ نہیں کرتی ہے۔ اس کی جڑ کا سفوف رحم کے ریشوں کو سیکڑ کر جنین کو خارج کرتاہے۔بچھو بھڑ وغیرہ کے کاٹے ہوئے مقام پر اس کر جر کو گھس کر لگانے سے فوراًآرام آجاتاہے۔
رات کو سونے سے دوگھنٹے قبل اس کی ایک خوراک عرق گلاب کے ساتھ کھلا دینے سے مریض کو بخوبی نید آجاتی ہے۔ اس کا سفوف بخاروں میں استعمال کرتے ہیں۔ نیند کیلئے اس کا ایک گرام سفوف شام کو کھلا دیں اور باقی امراض میں چار چار رتی دیں۔
اسرول کو قلیل خورکوں میں عرصہ تک دینا ہائی بلڈ پریشر کا بہترین علاج ہے۔اور ذاتی مجرب ہے۔
زیادہ مقدار : زیادہ مقدار کھالی جائے تو غذا کی نالی میں خراش ہوکرقے آنے لگتی ہے۔
فوائد خاص : بے خوابی اور خون کے دباؤ کی زیادتی میں مفید ہے۔
مصلح : فلفل سیاہ
مقدارخوراک : چاررتی سے ایک ماشے تک
اضافہ : قدیم آیورویدک کُتب اور آیورویدک چرک سمہیتا میں اسرول کا ذِکر نہیں ہے۔ بعض مصنفین جیسا کہ کرنل چوپڑا نے چھوٹی چندن کا سنسکرت نام سرپ گندھا رکھا ہے۔ لیکن یہ درست نہیں، وجہ یہ ہے کہ سرپ گندھا زہریلے حشرات الارض بالخصوص سانپ کے زہر کیلیے اکثیر ہونی چاہیے لیکن جِن لوگوں نےچھوٹی چندن کو اِس غرض کے لیے اِستعمال کیا ہے اِنہیں کامیابی نہیں ہوئی۔ اُسی طرح چھوٹی چندن کو چندر کا یا چندرا کہنا بھی صحیح نہیں کیونکہ چندرکا اور چندرا کے ناموں کا اِطلاق بہت سی جڑی بوٹیوں پر کیا جاتا ہے۔ غرض یہ ایک حقیقت ہے کہ چھوٹی چندن کا ذکر قدیم آیورویدک کُتب میں نہیں مِلتا۔شکل و صورت : یہ ایک گھنا خود رو پودا ہے جو دو یا تین فٹ اونچا ہوتا ہے۔ اِس کی شاخیں زمین سے سیدھی او پر کو جاتی ہیں۔ شاخ کے ہر جوڑ پر بیضوی شکل کے تین چار پتے ہوتے ہیں جِن کی لمبائی5 سے 6 انگشت اور چوڑائی 2سے 3 انگشت ہوتی ہے۔
موسم پر شاخ کے سروں پر گہرے نارنجی سُرخ رنگ کے پھولوں کا گُچھا نمودار ہوتا ہے۔ اِس کا تُخم سیاہ رنگ اور مٹر کے دانے کے برابر ہوتا ہے۔ اِس کی جڑتقریباً10 اِنچ لمبی اور آدھ انچ موٹی اور بل دار ہوتی ہے۔ جڑ کا رنگ باہر سے بھورا سفید اور اندر سے زردی مائل ہوتا ہے۔ اِس کا مزہ سخت تلخ ہے۔
یہ بوٹی کوہ ہمالیہ کے دامن میں مِلتی ہے۔  پاکستان کے علاوہ شرق بعید، افریقہ اور ایسے ممالک جہاں موسم بہت سرد نہ ہو ، سطح سمندر سے لے کر ایک ہزار فٹ کی بلندی تک مِل جاتی ہے۔
حصص مستعملہ : بوٹی کی جڑوں کو دواءً برتا جاتا ہے اور بعض اِمراض میں پتے بھی اِستعمال کیے جاتے ہیں۔
افعال و خواص : اِس کے برگ(پتے) مُشتہی، کاسر ریاح اور مسکن اعصاب ہیں۔۔بیج منوم اور دافع جنون و دیوانگی ہیں۔ اِسے صرع(مِرگی)، مالخولیا ، اختناق الرحم (ہسٹیریا) اور ضغطتہ الدم (ہائی بلڈ پریشر)میں سفوفاً اِستعمال کرایا جاتا ہے۔ اِس کی جڑ نہایت اعلیٰ درجہ کی مسکن اور منوم ہے۔ اِسے پہلے پہل دراصل جنون کی دوا کے طور پر اِستعمال کیا جاتا تھا۔ اِس کے علاوہ یہ بہت سے زہروں کی فاد اور تریاق ہے۔ خاص طور پر لذع الحیہ اور لذع عقرب کے لیے بھی نافع ہے۔اِس کی جڑ کا سفوف 5 رتی کی مِقدار جو کہ بہت زیادہ ہے میں مقیئ ہے اور سخت بے چینی، قلق اور اِضطراب پیدا کرتی ہے۔کبھی اِسی قدر دوا سے دست بھی آنے لگتے ہیں۔نبض کی رفتار سست ہو کر بدن پسینہ سے شرابور ہو جاتا ہے۔ اگراِس کی زیادہ مِقدار اعرصہ تک اِستعمال کی جائے تو دِل تھوڑا کمزور ہو جاتا ہے، لیکن یہ عارضی عمل ہے اور کُچھ دِن دوا اِستعمال نہ کرنے پر معمول پر آ جاتا ہے۔ اِسی دوران دوا کے زیادہ مِقدارخوراک کے اِستعمال کے زیرِاثر نبض کا حجم کم ہو جاتا ہےاور یہ بھی عارضی ہے۔ درحقیقت مُناسب اور درست مقِدار میں دوا کا اِستعمال مختلف عمر کے مریضوں کو بیس سال کے عرصہ تک کرایا گیا اور اِس دوران اُنہیں زیرِ مُشاہدہ رکھا گیالیکن کوئی خرابی نظر میں نہیں آئی۔ یہی وجہ ہے قلیل مقدار میں اسرول خون کے بڑھے ہوئے دباؤ کو کم کرتی ہے اور اعلیٰ درجہ کی مسکن و منوم دواء ہے۔
اِس کی جڑ کا جوشاندہ مدر حیض اور عضلات رحم سکیڑتا ہے۔پتوں کا رس آنکھ کے پھولے (بیاض چشم) کو زائل کرتا ہے۔ غرض اپنے خواص و افعال میں یہ پوٹاشیم برومائیڈ سے مشابہ بلکہ اِس سے زیادہ بہتر شے ہے۔ چنانچہ اِس کے آدھی رتی سفوف سے خوب نیند آ جاتی ہےاور مریض 8 سے 10 گھنٹے تک برابر سوتا رہتا ہے۔
مِقدار خوراک : دو رتی دودھ یا عرق گلاب کے ساتھ صبح و شام یعنی دِن میں دو مرتبہ۔ ایک رتی 1215۔0گرام ہوتی ہے۔ یہ بوٹی پُرانی کھانسی اور دمہ کے لیے بھی بہت مُفید ہے۔ جنون و دیوانگی کے ایسے مریض جو بھاگتے دوڑتے شوروغُل مچاتےگالی گلوچ بکتے دوسروں پر حملہ کرتے یا بے خوابی میں مُبتلا رہتے ہیں ازحد نافع ہے لیکن خاموش اور مایوس مریضانِ دیوانگی پر اِس کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔
میں نے اپنےذاتی تجربے اور مُشاہدے میں اِس سے بہتر دوا بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے والی نہیں دیکھی۔اِس کے اِستعمال اور نتائج میں نے خاص طور پر اُن لوگوں میں بھی بہت اچھے دیکھے جو پریشانی میں ہونے کے سبب نیند نہ آنے کی شکایت بھی کرتے ہیں۔کُچھ تو مُجھے یہ بھی کہتے تھے کہہ ہم پریشانی یاد کرنا چاہتے تھے لیکن پریشانی ہمارے ذہن سےجیسے ہوا ہو گئ تھی۔یہ چیز خواب آور نشیلی دواؤں کا ایک بہترین اور بے ضرر نعم البدل بھی ہے۔
جنون، بےخوابی اور ھائ بلڈپریشر کےلئے ھندی میں چھوٹاچاند چھوٹی چندن، بنگالی میں چاندر، تامل میں کودنا میل پوری، تیلگو میں پٹار گندھی، علاقہ بہار اڑیسہ میں چاند بردا، دھان بردا، دھان مارنا اور پاگل جڑی کے نام سے مشہور ہے
کہتے ہیں۔ Rawalfia Serpentina انگریزی میں

یہ ایک گھنا خورد جھاڑی کی قسم کا پودا ھے جو دو تین فٹ اونچا ہوتا ہے عموماً اس کی شاخیں سیدھی اوپر کو جاتی ہیں لیکن اگر اس کسی دوسری چیز کا سہارا مل جائے تو اس سے بھی لپٹ جاتا ہے ۔ اس کا تخم سیاہ رنگ کا مٹر کے دانہ کے برابر ہوتا ہے۔ یہ پودا بنگال، بہار، پٹنہ اور دکن میں مشرقی ساحل کے ساتھ ساتھ لنکا تک میں بکثرت پایا جاتا ہے۔ اس کی جڑ اور پتے استعمال کئے جاتے ہیں۔ یاد رکھیں بنگال کی چھوٹی چندن خراش پیدا کرتی ہے اور بہت کڑوی ہوتی ہے جس کی وجہ سے بعض نازک مزاج مریضوں کا دل متلانے لگتا ہے اور قے شروع ہوجاتی ہے اس لئے بنگال کی چھوٹی چندن کی بجائے بہار اور نیپال کی چھوٹی چندن استعمال کرانی چاہیے۔ چھوٹی چندن کو تھوڑی تھوڑی مقدار میں استعمال کرنے سے خون کے بڑھے ہوئے دباؤ (ھائی بلڈپریشر ) پر حیرت انگیز اثر ہوتا ہے۔ یہ اعصاب کی بڑھی ہوئی حس کو کم۔کرنے میں بھی بہت مفید ہے۔ چھوٹی چندن پوٹاشیم برومائیڈ کا بہترین بدل ھے چھوٹی چندن کی پانچ رتی کی خوراک کے استعمال سے ہی مریض سو جاتاہے اور دس رتی سے زائد مقدار میں استعمال کرنے سے تو مریض کو بہت ہی گہری نیند آجاتی ہے۔یہ جنون کی مخصوص دوا ہے ایسے مریض جو بھاگتے دوڑتے، شور و غل مچاتے، اور گالی گلچ نکالتے ہیں ایسی حالت میں اس کا سفوف 10 رتی سے 15 رتی تک دن میں دو بار دینے سے نہ صرف مریض گہری نیند سویا رہتا ہے بلکہ اس کا ہائی بلڈپریشر بھی کم ہوجاتا ہے اور اس کا چیخنا چلانا، بھاگنا دوڑنا اس قسم کی دیگر علامات جاتی رہتی ہیں ایک ہفتہ میں ہی مریض کو کافی آرام آجاتا ہے ابتداء میں یہ دوا تھوڑی مقدار میں شروع کرکے ہمیشہ آہستہ آہستہ بڑھانا چاہیے یعنی چھ رتی فی خوراک استعمال کرائیں اور بتدريج بڑھاتے ہوئے فی خوراک ڈیڑھ دو گرام تک کرسکتے ہیں۔ ایک بات میں اور بتانا ضروری سمجھتا ہوں کہ چھوٹی چندن جنون کے ان مریضوں کے علاج میں جو بالکل خاموش رہتے ہیں مفید ثابت نہیں ہوتی کیونکہ ایسے مریضوں کا بلڈپریشر پہلے ہی بہت کم ہوتا ہے اسلئے ایسے مریضوں میں اس کا استعمال فائدہ کے بجائے نقصاندہ ثابت ہوتا ہے۔ چھوٹی چندن نیند لانے کے لئے بےنظیر دوا ء ہے انگریزی ادویات کی طرح نہ تو یہ نشیلی ھے اور نہ ہی دل کو زیادہ کمزور کرتی ہے۔ رات کو سونے سے دو گھنٹے قبل دو رتی کی مقدار میں دینے سے مریض کو نیند آجاتی ہے اگر مریض کو ایک عرصہ سے بےخوابی کی شکایت ہو ساری رات کروٹیں بدلتے گزر جاتی ہو تو ایک خوراک صبح نہار منہ اور ایک خوراک شام کو استعمال کریں تو مریض رات بھر مزے کی نیند سوتا رہے گا۔
ہائی بلڈپریشر : خون کے بڑھتے ہوئے دباؤ کو کم کرنے کے لئے چھوٹی چندن کے مقابلے کی کوئی دوا نہ تو ایلوپیتھک میں ہے اور نہ دیسی طب میں 6 رتی کے حساب سے دن میں تین بار عرقِ گلاب یا سادہ پانی سے استعمال کرائیں بے چینی، گھبراہٹ وغيرہ کی علامات جلد دور ہوجاتی ہیں۔
اختناق الرحم : شہوانی بخارات سے پیدا ہونے والے اختناق الرحم کےلئے چھوٹی چندن کو اکسیری فوائد کی حامل پایا گیا ہے اس لئے نوجوان کنواری یا بیوہ عورتوں میں عموماً اس کا استعمال بہت مفید ہے اختناق الرحم کی شکایت میں دل کی تقویت کا زیادہ خیال رکھا جانا چاہیے لہٰذا اس کے ساتھ کسی مقوی قلب دواء کا اضافہ کرلیا جائے۔ اختناق الرحم کی مریضہ کو بعض اوقات معدہ کی خرابی سے دورہ کی شکایت لاحق ہوا کرتی ہے اس حالت میں دورے کے وقت پیٹ میں درد ہوتا ہے اور اکثر دست بھی آتے ہیں ایسی حالت میں چھوٹی چندن استعمال نہ کرائی جائے جب مریضہ بہت کمزور ہو اس وقت بھی اس کا استعمال نہ کروایا جائے ایامِ حمل کی حالت میں خصوصاً ساتویں آٹھویں ماہ میں اگر اختناق الرحم کا دورہ ھو تو اس بوٹی کا استعمال نہ کریں ورنہ حمل ساقط ہونے کا اندیشہ ہے۔
نوٹ :  صرِف یہ خیال رہے کہ لِکھی گئی خوراک سے ہرگز ہرگز تجاوز نہ کیا جائے۔ ایسا کرنے سے بلڈ پریشر خطرناک حد تک گِر سکتا ہے۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

Read More

مسواک، پیلو کا درخت فوائد

مسواک، پیلو کا درخت فوائد
عربی میں اراک،فارسی میں درخت مسواک بنگالی میں چھوٹا پیلو سندھی میں درخت کو کھڑ اور پھل کو پیروں کہتے ہیں
پیلوپکیاں آچنوں رل یار ،حضرت خواجہ غلام فرید کی مشہور کافی ہے
ماہیت : پیلوں بنیادی طور پر ایک صحرائی درخت ہے جو صحراؤں کے علاوہ خلیج عرب کے گرم ساحلوں اور کیران میں کثرت سے پایا جاتاہے۔ یہ درخت اپنے بیر جیسے پھل اور پھیلی ہوئی سایہ دار درختوں سے پہچانا جاتا ہے۔ اونٹ اور بکریاں اس کے پتوں کو شوق سے کھاتے ہیں۔ پتوں کا رنگ سبز جبکہ پھل سرخ مائل بہ سیاہی اور ان کا ذائقہ میٹھا قدرشور ہوتاہے۔
مقام پیدائش : پاکستان میں پنجاب سندھ بلوچستان سرحد جبکہ ہندوستان میں بیکانیز راجپوتانہ لنکاوسطی افریقہ حبشہ مصر سینی گال سوڈان تنزانیہ اور عرب میں عام ہوتاہے۔پاکستان میں پنجاب خصوصاًبہاولپوراورضلع رحیم یار خان میں ہوتا ہے۔
مزاج : گرم خشک درجہ دوم
استعمال : جالی اورمحلل اورام ہے۔بلغم خارج کرتا ہے۔ مسام کھولتا اورریاح غلیظ کو دفع کرتا ہے۔ اس کی جڑ کی مسواک دانتوں کو صاف اور مضبوط رکھتی ہے۔ اسکی چھال کا جو شاندہ بطور مقوی ومحرک اور احتباس حیض میں پلاتے ہیں۔ پیلو ہمراہ کھلاتے ہیں۔
پیلو درخت کے پھول خشک کرکے پیس لیں اور ان کی ایک چٹکی شہد میں ملاکر دن میں دو تین مرتبہ کھانے سے آنتوں کے مزمن زخم بھر جاتے ہیں۔پیلو کے پتے ابال کر ان سے غر ارے کریں تو منہ کے زخم میں فائدہ ہوتا ہے۔ اس کی چھال کو پیس کر چھ گرام ہمراہ سات عدد مرچ سیاہ سات روز تک کھانے سے بواسیر جاتی رہتی ہے اور پیٹ کے کیڑے مرجاتے ہیں۔
ارشادات نبوی اور پیلو
حضرت ابی حیزہ ۃ الصباحی ؒروایت فرماتے ہیں۔
نبی کریم نے مجھے پیلو کی شاخ مرحمت فرمائی اور فرمایا کہ اس سے مسواک کیاکرو۔
حضرت جابر بن عبداللہ روایت فرماتے ہیں۔
ہم رسول کی ہمراہی مرالظہران میں تھے کہ پیلو کے درختوں کا پھل چننے کو نکلے۔
انہوں نے ہدایت فرمائی کہ دیکھ کر کالے چن کر لائیں کیونکہ وہ عمدہ ہوتے ہیں۔ہم نے پوچھا کیا آپ کبھی بکریاں بھی چراتے رہے ہیں ۔تو فرمایا ہاں کوئی نبی ایسا نہیں جس نے کبھی بکریاں نہ چرائی ہوں ۔(بخاری مسلم)
خاص بات پیلو کا پھل میٹھا ہے۔یہ مٹھاس زیابیطس کے مریضوں کیلئے مضر نہیں۔
کیمیاوی صفات : پیلو کی جڑ میں نرم ریشے ٹینگ ایسڈ جزوعامل الکائیڈ اور دوسرے مرکبات کثرت سے ملتے ہیں۔اس لیے ان کا بطور مسواک استعمال مفید عمل ہے۔
آپ کو کراچی میں جگہ جگہ مساجد کے باہر یا ڈپارٹمنٹل اسٹور کے باہر سر پر سفید ٹوپی پہنے نوجوان لڑکے یا باریش بوڑھے پیلو کی مسواک کا گٹھا ہاتھوں میں لئے بیچتے نظر آئیں گے۔ یہ دس روپے میں ایک مسواک فروخت کرتے ہیں۔ لیکن اس طرح پیلو کی مسواک کی فروخت نے اس درخت کو معدومی کی خطرے سے دوچار کردیا ہے۔ اس کے علاوہ اب سعودی عرب سے درامد شدہ پیلو کی مسواک بھی باقاعدہ سیکوفین پیکنگ میں دستیاب ہے جس کی قیمت پندرہ سے بیس روپے ہوتے ہے۔ پیلو کے اجزا سے بنا ٹوتھ پیسٹ بھی مارکیٹ میں دستیاب ہے۔ کچھ ملٹی نیشنل کمپنیوں نے بھی حال ہی میں پیلو ٹوٹھ پیسٹ متعارف کروایا ہے لیکن ہمدرد دوا خانہ ایک عرصے سے پیلو ٹوٹھ پیسٹ تیار کر رہا ہے۔ پیلو کی وہ مسواک بہترین سمجھی جاتی ہے جو تازہ اور نرم ہو۔ اس کے علاوہ کوئ کوئ مسواک بہت تیز ہوتی ہے بالکل ایسے جیسے کہ کوئ کوئ مولی بہت تیز مرچوں والی ہوتی ہے۔ ایسی تیز مسواک بہت بہترین سمجھی جاتی ہے کیونکہ اس کو استعمال کرنے سے مسوڑھوں سے گندا پانی بڑی مقدار میں خارج ہوتا ہے جس سے مسوڑھوں کے امراض اور منہ کی بدبو سے نجات ملتی ہے۔
پیلو ، مسواک کا پھل : پاکستان میں روہی، تھل اور دامان کے علاقوں میں پیدا ہونے والا خود رو درخت جال جس کے پھل کو پیلو کہتے۔ مقامی لوگوں کے مطابق یہ دنیا کے قدیم ترین درختوں میں سے ایک ہے۔ اس درخت کی چھاؤں اور اس کے پھل کو بابا فرید الدین گنج شکر نے اپنے کلام میں ذکر کیا ہے۔ چٹیل میدانوں اور صحراؤں میں پیدا ہونے والا یہ پودا موجودہ دور میں کم ہی دکھتا ہے۔
اس پھل کو چننے یا توڑنے کا عمل کافی مشکل ہے ۔ اسے عورتیں ٹولیوں کی صورت میں جا کر چنتی ہیں ۔ اسے اول بیچا نہیں جاتا اور اگر کوئی عورت اسے بیچتی ہے تو اس کا وزن دستیاب ترازو میں نہیں ہوتا بلکہ ایک برتن جسے پڑوپی اور کچہی کہا جاتا ہے اسے بھر کے بیچا جاتا ہے یوں پیسے فی پڑوپی یا کچی کے حساب سے لئے جاتے ہیں پڑوپی بڑا برتن اور کچی چھوٹا برتن ہوتا ہے۔ یہ پھل عموما شہروں تک نہیں پینچتا البتہ تھل کے قریبی شہروں میں ایک آدھ دن کے لئے دستیاب ہوتا ہے۔قدیم زمانے میں ساندل بار کے متمول زمینداروں کا ناشتہ یہی پیلوں ہوتے تھے۔ مٹھی بھر پیلو رات کو دودھ میں بھگو دیئے جاتے تھے جو صبح تک پھول کر نرم اور گداز ہو جاتے تھے جن کا کھا کر دودھ پی لیا جاتا تھا۔ پیلوں اکثر خواتین لے کر آتی ہیں اور بہت بلند آواز میں صدا لگاتی ہیں پیلوں لے پیلوں پکیاں مٹھیاں پیلوں ۔ان خواتیں کے پاس عورتوں کے ہار سنگھار کی چیزیں بھی ہوتی ہیں ان میں مساگ اور کاجل ضرور ہوتا ہے۔
خواجہ غلام فرید سائیں نے دیوان فرید میں پیلوں کا ذکر کیا ہے.ان کی کافی صنف میں مزکور ہے کہ آ رل یار چنڑوں پیلوں پکیاں نی.ترجمہ.آ محبوب مل جل چنتے ہیں پیلو پک گئے ہیں

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal


Read More

امر بیل کے فوائد

امر بیل کے فوائد
امر بیل کا استعمال ڈر، خوف اور وہم کا مُوثر عِلاج ہے
امربیل جسے اکاش بیل، نرا دھار اور افتیمون کہتے ہیں ایک باریک زرد رنگ کی بیل ہے جو مختلف درختوں پر چڑھ جاتی ہے اور جلد ہی درخت کے سب حصّوں میں پھیل جاتی ہے، دیکھنے سے اس کی جڑ کا پتہ نہیں لگتا۔ جس درخت پر یہ بیل چڑھ جائے وہ آہستہ آہستہ خشک ہونا شروع ہو جاتا ہے، عوام اس کی جڑ کا پتہ نہ ہونے کی وجہ سے ہی اسے اکاش اور امربیل کے نام سے پُکارتے ہیں۔ بیری اور کیکر کے درختوں پر یہ بیل اکثر نظر آتی ہے۔ خدا کی شان ہے کی خود تو یہ بیل دن دوگنی اور رات چوگنی پھیلتی ہے پھولتی ہے، مگر جس درخت پر اپنا اڈا جماتی ہے اس برباد کرتی جاتی ہے۔ پُرانے یونانی حکیموں نے صدیوں پہلے اس پر ریسرچ کر کے اسے بدن کو تباہ و برباد کرنے والی سوداوی خلط کو خارج کر کے دماغ کو تروتازہ اور عقل کو تیز کرنے والی بے مثل دوا قرار دیا ہے۔ آج کل کے ترقی اور دوڑ بھاگ کے دور میں ہر آدمی اپنی ہمت سے زیادہ کام کرنے کا خواہش مند ہے، ہر وقت سوچتے رہنے اور نت نئی تدابیر پر عمل کرتے رہنے سے ہمارا خون جلتا رہتا ہے اور دماغ خشک ہوتا جاتا ہے۔ اس آگے سے آگے بڑھنے کی کوشش نے معاشرے کے بیشتر افراد کو ذہنی پریشانی، بے عقلی، نیند کی کمی، مالیخولیا مراقی، اعصابی تناؤ، ڈر، خوف اور وہم جیسی رنگا رنگ بیماریوں کا اکھاڑہ بنا دیا ہے ایک طالبِ علم جو امتحان دینے کے بعد بیکار پھر رہا ہے، کئی کئی دن گھر سے باہر پھرتا رہتا اور گھر والون کو اپنا دشمن قرار دے رہا ہے، کوئی یار دوست اس سمجھا کر گھر لے جانے کی کوشش کرتا ہے تو اس سے لڑنے جھگڑنے لگتا ہے۔ دوسرے دفتر کا ایک بابو ایک فائل کسی الماری میں رکھ کر گھنٹوں اس کی تلاش میں دفتر کا وقت ختم کر دیتا ہے۔
تیسرا قانون دان مخلوقِ خدا سے اس قدر ڈرنے لگتا ہے کہ کسی کو ساتھ لیے
بغیر بارونق بازاروں میں سودا خریدنے نہیں جاتا
چوتھے ایک امپورٹ ایکسپورت کا تاجر دکان پر بیٹھ کر اپنے گاہکوں کی بدسلوکی کا رونا روتا رہتا ہے
یہ تمام لوگ گھریلو کاموں میں دلچسپی نام کو نہیں لیتے، جب بطور علاج ان کو ہدایت کی جاتی ہے کہ دماغی کام کم اور جسمانی کام زیادہ کریں تو اپنا حالِ دل بیان کرتے ہوئے کہتے یوں ہیں کہ رات کو جب تک چار پانچ گھنٹے نیٹ استعمال نہ کر لوں تو میرے دماغ کو سکون حاصل نہیں ہوتا۔ یہ سب لوگ ہر وقت اپنے نازک دماغ پر دنیا بھر کے سیاسی بوجھ اور غیر ضروری سوچ بچار کر کے اپنے قیمتی خون کو جلا جلا کر سوداوی مادے میں تبدیل کر کے بُرے بُرے خیالات، ہاضمہ کی خرابی اور خدا کے بندوں سے نفرت کا شکار ہو رہے ہیں۔ یونانی حکیموں نے ان سب بیماریوں میں جہاں خون جل کر سودا بن جاتا اور مریض وہمی ہو جاتا ہے، امر بیل کو ایک مفت میں ملنے والی قدرتی دوا شمار کیا ہے
نسخہ الشفاء : علاج صدیوں سے سے یونانی حکیم 250 ملی لیٹر تا 750 ملی لیٹر (ایک پاؤ سے تین پاؤ) بکری کے دودھ میں 60 ملی لیٹر امر بیل کا تازہ پانی دو تین جوش دے کر شربتِ عُناب سے میٹھا کر کے صبح نہار مُنہ بطور ناشتہ پلانے اور اس کے ساتھ مکھن یا خمیرہ گاؤزبان میں 125، 125 ملی گرام کشتہ مرجان، کشتہ سنکھ اور 75 ملی گرام جواہرمہرہ کھلا کر بفضلِ خدا چند روز میں مریض کو معاشرہ کا مفید فرد بنا دیتے ہیں۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

Read More

خواص گُڑ، گُڑھ، گوڑھ کے طبی فوائد

خواص گُڑ، گُڑھ، گوڑھ کے طبی فوائد
Jaggery
گُڑ ایک ایسی قدرتی مٹھاس ہےجو گنے کے رس کو فقط گرم کرنے سے یا پکا کر حاصل ہوتی ہے
وٹامن
گُڑ میں کیروٹین، نکوٹین، تیزاب، وٹامن اے، وٹامن بی ون، وٹامن بی ٹو، وٹامن سی، کے ساتھ ساتھ آئرن، اور فاسفورس، بھی پایا جاتا ہے
گُڑ کا مزاج : گرم اور دوسرے درجے میں پرانا گُڑ خشک ہے جب کہ نیا گُڑ کف، دمہ، کھانسی، پیٹ کے کیڑے وغیرہ جیسے مختلف امراض کے لیے مفید ترین قرار دیا گیا ہے
گُڑ نظام ہضم کی اصلاح کرتا ہے
قبض دور کرتا اور گیس کی تکلیف سے نجات دلاتا ہے
شیرخوار بچوں کی مائیں جن کا دودھ بچوں کے لیے کافی نہ ہوتا ہو وہ صرف اتنا کریں کہ دودھ کے ساتھ سفید زیرے کا سفوف اور گُڑ صبح و شام استعمال کریں اس سے دودھ کی مقدار بڑھ جائے گی حافظہ تیز کرنے اور یادداشت بڑہانے میں گُڑ کے حلوہ کا استعمال بہترین ثا بت ہو تا ہے لہذا وہ طلبہ جنھیں سبق یاد نہ ھوتا ھو انھیں صبح و شام گُڑ کا حلوہ استعمال کرنا چاہیے
گڑ میں موجود فولاد، انیمیا کو بھی ٹھیک کرتا ہے اور خون میں ہیموگلوبن کی مقدار بڑھاتا ہے
جسم کی قوت مدافعت مضبوط کرتا ہے آرتھرائٹس یا گھٹنے کے درد اور سوزش میں مبتلا افراد    5گرام گُڑ اور 5گرام ادرک کا پاؤڈر استعمال کریں اس سے نہ صرف گھٹنے کے درد سے نجات ملے گی بلکہ سوجن بھی کم ہو گی اسی طرح تھوڑا سا گُڑ اور بھنا ہوا ادرک گرم پانی کے ساتھ سو نے سے پہلے استعمال کرنے سے دائمی زکام اور درد سے افاقہ ہوتا ہے
قبض
قبض بے شمار جسمانی امراض کی جڑ ہے
اس سے بواسیر جیسی تکلیف دہ بیماریاں بھی جنم لیتی ہیں قدرت نے گُڑھ میں قبض کشا صفت بھی رکھی ہے جن لوگوں کو قبض ہو انہیں گُڑ کا استعمال ضرور کرنا چاہیے
برائے بواسیر
نیم کی پکی نمولی پرانے گُڑ کے ساتھ دن میں روزانہ تین بار کھانے سے بواسیر جیسے مہلک مرض سے نجات مل جاتی ہے
پیپل کے پتے 10 گرام، دار چینی، تیزپات اور کالی مرچ 30 – 30 گرام، سونٹھ 35 گرام، اور ہرڑ کا سفوف 100 گرام ان تمام اشیاء کو 200 گرام گُڑ کے ساتھ اچھی طرح کوٹ کر پیسنے کے بعد 25  25 گرام کے لڈو بنا لیں ایک لڈو صبح اور ایک شام کے وقت گرم پانی کے ساتھ کھانے سے بواسیر سے تو چھٹکارہ مل جاتا ہے اس کے ساتھ ساتھ انسانی بدن کو بے شمار دوسری بیماریوں جن میں پیٹ کی گیس، پیٹ کی گڑگڑاہٹ، سنگرہنی، اور ہاتھ پاؤں کی سوجن، اور کھانسی سے بھی نجات مل جاتی ہے
برائے کھانسی
کھانسی سے نجات کے لیے یہ نسخہ بھی مفید ہے
10 گرام سرسوں کے خالص تیل میں 10 گرام گُڑ ملا کر صبح و شام ایک ایک چمچ چاٹ لیں
پیپل کے پتے اور جوکھار 4 – 4 گرام – کالی مرچ 5 سے 7 گرام ، اناردانہ 25 گرام کو ملا کر 50 گرام گُڑ میں شامل کرکے سفوف بنا لیں
صبح و شام گرم پانی کے ساتھ 5 گرام سفوف کھانے سے دائمی کھانسی سے نجات مل جاتی ہے
ملیریا
اگر کسی مریض کا ملیریا بخار نہ اتر رہا ہو تو کالا زیرہ اور گُڑ کا سفوف ملا کر کھلانے سے فائدہ ہو گا
برائے بخار
گُڑ کا شربت پرانے بخار کے لئے نہایت مفید ہے بخار والے مریض کو گُڑ کے شربت سے بہت جلد فائدہ ہوتا ہے
قوت مدافعت
سردیوں کے موسم میں گُڑ اور کالے تل کے لڈو بنا کر صبح و شام کھانے سے ٹھنڈک کے خلاف جسم میں بھرپور قوت مدافعت پیدا ہوتی ہے اور کھانسی، دمہ اور برانکائیٹس وغیرہ میں بھی فائدہ ہوتا ہے وہ بچے جو نیند میں بستر پر پیشاب کر دیتے ہیں ان کے لیے یہ نسخہ مجرب مانا گیا ہے
برائے ہچکی
ہچکی روکنے کے لیے بھی گُڑ کارگر ثابت ہوا ہے
پرانا گُڑ خشک کر کے پیس لیں اس میں پیسی ہوئی سونٹھ ملا کر سونگھنے سے ہچکی میں افاقہ ہوتا ہے
سر کا درد
ذہنی دباؤ کی وجہ سے ہمارے معاشرے میں میگرین یا درد شقیقہ کا مرض عام ہوتا جا رہا ہے  اسے آدھے سر کا درد بھی کہتے ہیں اس سے نجات کے لیے صبح سورج نکلنے سے پہلے اور رات کو سوتے وقت 12 گرام گُڑ کو 6 گرام گھی میں ملا کر چند دن کھائیں
برائے بلغم
اگر بلغم کی شکایت ہو اور بلغم بھی زیادہ بن رہا ہو تو گُڑ کے ساتھ ادرک کا رس استعمال کروانے سے بلغم کی شکایت ختم ہو جاتی ہے
برائے کمر درد
بزرگ و خواتین حضرات کو اکثر کمر درد کی شکایت ہو جاتی ہے اگر وہ 50 گرام اجوائن کے سفوف میں ہم وزن گُڑ ملا لیں اور اس آمیزہ کا 5 گرام صبح اور 5 گرام شام کے وقت کھائیں تو اس سے انھیں افاقہ ہو گا
موٹاپا کا علاج
مٹاپے سے نجات پانے کے خواہش مند چینی کی جگہ گُڑ کا استعمال کریں
قطرے آنا
وہ افراد جنھیں پیشاب کے قطرے آتے ہیں گڑ اور تل کے لڈو بنا کر کھانے سے انھیں اس عارضے سے چھٹکارا مل سکتا ہے
گلے کا علاج
گُڑ میں پکے ہوئے چاول کھانے سے بیٹھا ہوا گلا ٹھیک ہو جاتا ہے اور آواز سریلی ہو جاتی ہے

Read More

ہلدی اثر کیوں نہیں کرتی؟

ہلدی اثر کیوں نہیں کرتی؟
ہلدی کے شفاء بخش اثرات کے بارے میں زبردست معلومات
ہلدی کے فوائد حاصل کرنے کے لئے کونسی ہلدی استعمال کی جائے
آڑھتی ہلدی ہلدی کا جوہر کیسے ضائع کرتے ہیں؟
قدرت نے ہلدی کے اندر ایک خاص طرح کا جوہر رکھا ہے جسے سائنس دان اور ڈاکٹر کرکیومن کا نام دیتے ہیں. اور اسی کرکیومن کی بدولت ہی ہلدی کے اندر وہ صلاحیت ہے کہ یہ 25 سے زیادہ بیما ر یوں کے خلاف لڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے.
ہلدی میں کتنے فی صد کرکیومن (ہلدی کا جوہر) پایا جاتا ہے؟
زرعی یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے یہ بات معلوم کرنے کے لئے کئی ایک تجزیات کئے. ان تجزیات سے یہ بات سامنے آئی کہ کچی ہلدی میں کم سے کم 6 فیصد (یعنی 500 گرام ہلدی میں 30 گرام) کرکیومن جو کہ کینسر اور تمام دردوں سوزشوں زہروں اور ورموں جیسے خطرناک امراض میں شفائ خواص رکھتا ہے پایا جاتا ہے
لیکن یہی ہلدی جب خشک ہو کر پاؤڈر کی شکل میں خوبصورت ڈبوں اور پیکٹوں میں بند ہو کر بڑے بڑے سٹوروں پر آتی ہے. تو اس میں کرکیومن ضائع ہو کر ایک فی صد (یعنی 500 گرام ہلدی میں 5 گرام) سے بھی کم رہ جاتا ہے.
حتی کہ کریانے کی دکانوں پر پڑی ہوئی کھلی ہلدی کے تجزئے سے پتا چلا کہ اس میں تو یہ جوہر 0.25 فی صد (یعنی 500 گرام ہلدی میں ایک گرام) سے بھی کم ہے.
اب آپ ہی بتائیے کہ بڑے سٹور یا کریانے کی دکان سے ہلدی خرید کر جب آپ استعمال کریں گے تو اس سے آپ کو یا آپ کے بچوں کوکس قدر فائدہ ہو گا.
ان حقائق سے آپ کو یہ بات بھی سمجھ لینی چاہیئے کہ ہمارے بزرگ اس بات پر کیوں اصرار کیا کرتے تھے کہ ہلدی اگر زخم پر باندھنی ہے تو ہر صورت کچی ہی ہونی چاہیئے. ظاہر ہے ہمارے بزرگ، سائنس دان تو نہیں تھے البتہ انہیں اپنے ذاتی تجربے سے ہی یہ بات معلوم تھی کہ کچی ہلدی ہی زخم بھرنے کی صلاحیت رکھتی ہے
ہلدی کا جوہر یعنی کرکیومن ضائع کیسے ہوتا ہے؟
اس بات کو سمجھنے کے لئے یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ ہلدی کا جوہر یعنی کرکیومن جتنا فائدہ مند ہے اس سے کہیں زیادہ نازک بھی ہے. زیادہ حرارت اور زیادہ دھوپ، ہلدی کے جوہر یعنی کرکیومن کے دشمن ہیں اور اسے آن کی آن میں ضائع کر دیتے ہیں دراصل ہوتا یہ ہے کہ کسان، جب ہلدی زمین سے نکال لیتا ہے تو اس کی کوشش ہوتی ہے کہ فوراََ اسے آڑھتی کے ہاتھ بیج دے. آڑھتی کسان سے ہلدی خرید کر اس کے ساتھ جو حشر نشر کرتا ہے اس کو سمجھنا بہت ضروری ہے. آڑھتی سب سے پہلے ہلدی کو بڑے بڑے کڑاہوں میں ڈال کر پانی میں ابالتا ہے. ہلدی تین سے چار گھنٹے کڑاہے میں ابلتی رہتی ہے اور بالآخر آلو کی طرح نرم ہو جاتی ہے. چار گھنٹے ابلنے کی وجہ سے ہلدی میں موجود کرکیومن کا بڑا حصہ ضائع ہو جاتا ہے.اس کے بعد ابلی ہوئی ہلدی کو زمین پر سوکھنے کے لئے پھیلا دیا جاتا ہے. دھوپ میں ہلدی تقریباََ دس سے پندرہ دن کھلے آسمان کے نیچے بڑی رہتی ہے جہاں دھوب کی وجہ سے اس میں موجود کرکیومن مزید ضائع ہو جاتا ہے جب ہلدی کی گنڈیاں دھوپ میں پڑی پڑی اچھی طرح خشک ہو جاتی ہیں تو پھر اسے پالش کیا جاتا ہے. پالش کرنے کے لئے ہلدی کو پلاسٹک کے گھومنے والے ڈرموں میں ڈال دیا جاتا ہے. ڈرموں میں پہلےسے باریک بجری بھی ڈالی ہوتی ہے. جب ان ڈرموں کو گھمایا جاتا ہے تو بجری کی رگڑ سے ہلدی کے اوپر والا چھلکا اتر جاتا ہے. ہلدی سے چھلکا اترنے کے اس عمل کو ہلدی کا پالش ہونا کہتے ہیں. اس کے بعد ہلدی پر پیلے رنگ کا سپرے کیا جاتا ہے. وہ سپرے ایک تو ہلدی کی گنڈیوں میں چمک پیدا کر دیتا ہے اور دوسرے سپرے کی ہوئی ہلدی جلدی خراب بھی نہیں ہوتی. سپرے والی ہلدی تین سال بھی پڑی رہے تو اسے کچھ نہیں ہوتا اب ہلدی چونکہ اپنی خوشبوکی وجہ سے بھی پہچانی جاتی ہے اور اسکی خوشبو اس کو ابالنے، سکھانے اور رگڑنے کے عمل میں انتہائی کم ہو چکی ہوتی ہے. لہذا ہلدی کی خوشبو بڑھانے کے لئے بعض آڑھتی ہلدی کے ساتھ ایک اور کام کرتے ہیں. ہلدی کو زمین پر بچھا کر اس کے اوپر پٹ سن کی بوریاں ڈال دی جاتی ہیں. اور پھر ان بوریوں کے اوپر جانوروں کے گوبر کی لیپ کر دی جاتی ہے. گوبر سے چونکہ امونیا گیس نکلتی رہتی ہے لہذا یہ امونیا گیس ہلدی میں موجود کرکیومن سے ساتھ عمل کر کے ہلدی کی خوشبو کو انتہائی تیز کر دیتی ہے. اب اس موقع پر ہلدی سے کرکیومن تو نکل چکا ہوتا ہے لیکن اس کی خوشبو کافی تیز ہو چکی ہو جاتی ہے.
اس میں ایک مسئلہ اور بھی ہے دنیا میں 80 فی صد ہلدی کی برآمدات انڈیا کر رہا ہے. اگر دیکھا جائے تو قصور میں جن علاقوں میں ہلدی کاشت ہوتی ہے وہاں ایک طرف تو پاکستان میں ہلدی کاشت ہو رہی ہے اور بارڈر کے دوسری طرف انڈیا ہلدی کاشت کر رہا ہے. انڈیا دنیا کی 80 فی صد ہلدی برآمد کر رہا جبکہ ہم کچھ بھی نہیں کر رہے
اس کی وجہ کیا ہے؟
اس کی وجہ یہ ہے کہ جب آپ کسی بھی ملک کو ہلدی بیچنے کے لئے ہلدی بطور نمونہ بھیجتے ہیں تو اس میں سب سے پہلا ٹیسٹ افلاٹاکسن کا ہوتا ہے.
یہ افلاٹاکسن کیا ہے؟
یوں سمجھ لیں کہ افلاٹاکسن ایک زہر ہے جو خاص طور پر کینسر اور کئی دیگر بیماریاں پیدا کرنے کا باعث بنتا ہے. ہوتا یوں ہے کہ جب ہلدی ابلنے کے بعد دس پندرہ دن دھوپ میں پڑی رہتی ہے. تو وہاں کھلے آسمان تلے پڑی پڑی ہلدی کو ایک خاص قسم کا جالا (فنجائی) سا لگ جاتا ہے. یہی وہ خاص قسم کا جالا ہے جو افلاٹاکسن نامی زہر پیدا کرتا ہے
اور پھر یہی زہر پِسی ہوئی ہلدی میں بھی شامل ہو جاتا ہے
اب ہلدی بذاتِ خود کینسر ختم کرنے کے لئے استعمال ہوتی ہے لیکن اگر اس میں افلاٹاکسن نامی زہر موجود ہو گا تو ہلدی کینسر ختم کرنے کی بجائے خود کینسر پیدا کرنا شروع کر دے گی. تو ظاہر ہے پھر ایسی ہلدی کوئی ملک کیوں خریدے گا؟
اگر ہم ہلدی کو اس طرح سے خشک کریں کہ ایک تو اس میں ہلدی کا جوہر یعنی کرکیومن ضائع نہ ہو اور دوسرے ہماری ہلدی افلاٹاکسن نامی زہر سے بھی محفوظ رہے تو پھر پاکستان بھی انڈیا کی طرح اپنی ہلدی، دنیا میں بھاری قیمت پر بیچ سکتا ہے .
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہلدی کو خشک کر کے پاؤڈر بنانے کا آخر وہ کونسا طریقہ ہے جس سے یہ دونوں مسائل ہی نہ ہوں اس سلسلے میں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے انجینئر ڈاکٹر محمد اظہر علی نے ایک اہم پیش رفت کی ہے. انجینئر اظہر نے ایک ایسا طریقہ ایجاد کر لیا ہے جس میں نہ تو ہلدی کا جوہر یعنی کرکیومن ضائع ہوتا ہے اور نہ ہی اس میں کسی بھی طرح کے افلاٹاکسن یعنی زہر کی ملاوٹ ہوتی ہے.
ضروری نوٹ
جدید ترین ریسرچ کے مطابق کرکیومن نہ صرف کینسر کے خلاف طاقتور اثرات رکھتا ہے بلکہ کینسر کے سیلز کو تباہ کرتا ہے بریسٹ کینسر میں اس کے شفا بخش اثرات معجزہ جیسے ہیں معدے اور آنتوں کے السر اور زخموں کے لئے اکسیر ہے یہ معدے کی اندرونی پرت کو مضبوط بنا کر السر زخم اور تیزابیت و جلن کو ختم کردیتا ہے ۔ یہ دل کے دورے سے محفوظ رکھتا ہے۔ ذیابیطس سے بچاتا ہے جو ڑوں اور ہڈیوں کے درد سے بچاتا ہے جوانی کو دیر تک قائم رکھتا ہے۔ جسم کے دفاعی نظام کو مضبوط بناتا ہے۔ چستی و پھرتی پیدا کرتا ہے۔ لیکن ان سب فوائد کے لئے ضروری ہے کہ بازاری ہلدی نہیں بلکہ یا تو کچی ہلدی استعمال کیجئے جس کو سکھانے کے لئے اوہر بیان کردہ مراحل سے نہیں گزارا جاتا بلکہ وہ تازہ ادرک کی طرح کھیت سے مارکیٹ تک آتی ہے۔ ھلدی سے اس کا جوہر کرکیومن سائنسی طریقے سے کشید کیا جاتا ہے اور مارکیٹ میں اس کے کیپسولز دستیاب ہیں

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

Read More

نیم کا قدیم طبی استعمال

نیم کا قدیم طبی استعمال
انسان ہمیشہ سے درخت دوست رہا ہے جب انسان نے کرۂ ارضی پر اولین قدم رکھا تو اس کے استقبال کے لیے نبا تا ت میں درخت بھی شامل تھے یہی درخت اور ان کے پھل اس کی غذا بنے ان درختوں کی چھال اور پتے جسم ڈھانپنے کا کام دیتے بیماری کی صورت میں یہی درخت پھل اور پتے مداوا کا کام کرتے۔ ایسے ہی درختوں میں ایک نیم کا درخت ہے شروع زمانے میں انسان جب سائنسی علوم سے نا آشنا تھا تب بھی درختوں سے استفادہ کرتا۔ نیم کی شفا بخشی کو 330ء قبل مسیح میں تسلیم کیا گیا تھا۔ ابومنصور نے 970ء میں نیم کا حوالہ دیا تھا البیرونی نے کتاب الابدان میں مصنف یوحنا بن ماسویہ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ بعض درخت ایسے ہیں جن کے پھول زہریلے ہیں مگر ان کی شاخیں تریاق کا کام دیتی ہیں نیم بھی ایسے درختوں میں سے ایک ہے جس کے پھول کڑوے مگر شاخیں تریاقی حیثیت کی حامل ہیں
برصغیر پاک وہند کے لوگ 2000 سال سے بھی پہلے اس درخت کی مسواک استعمال کرتے چلے آرہے ہیں نیم کو معجزاتی درخت بھی کہا جاتا ہے نیم ہارے ہاں ایک خوبصورت سدا بہار درخت ہے اور بکثرت پایا جاتا ہے اس کا وطن چین اور ہندوستان ہے لیکن اب پاکستان، ملائشیا، سری لنکا، برما، ملایا، تھائی لینڈ، افریقہ، گھانا، تنزانیہ، نائیجیریا، اور سعودی عرب میں لگایا جاتا ہے۔ اس کے فوائد کے پیش نظر دنیا اس کو اہمیت دے رہی ہے۔ ایک اندازہ کے مطابق بھارت میں نیم کے چودہ ملین درخت ہیں جبکہ پاکستان‘ بنگلہ دیش اور سری لنکا میں بھی اسی قدر ہیں۔ نیم کا درخت بکائن کی طرح گھنا اور کڑوا ہوتا ہے لیکن اس کا درخت اس سے بڑا ہوتا ہے۔ پتیاں لمبی‘ نصف انگلی سے کچھ زیادہ اور کنگرہ دار ہوتی ہیں۔ مارچ اپریل میں پتے شگوفے نکالتے ہیں اور ساتھ ہی لا تعداد چھوٹے چھوٹے سفید رنگ کے اور پھر پھل آتا ہے۔ ماہ جون میں اس کا پھل نمو لی پک جاتا ہے اور میٹھا ہوتا ہے۔ ان ایام میں اس کی مخصوص رنگ کی خوشبو سے گرد ونواح مہک جاتے ہیں۔ قدرت نے اس میں بہت سی خوبیاں رکھی ہیں اس کا ہر جز پتے، چھال، لکڑی، پھول اور پھل سب کار آمد ہیں۔ اس کی گھنی اور وسیع چھاؤں میں گرمی سے نجات اور طبیعت کو سکون ملتا ہے اس لیے لوگ صحنوں حویلیوں اور باغات میں لگاتے ہیں
اطباء نیم کا استعمال خوب جانتے ہیں قدیم اطباء اور جدید تحقیق نیم کے اجزاء کو یکساں طبی اہمیت دیتے ہیں نا مور طبی مصنف حکیم نجم الغنی نے خزائن الادویہ میں نیم کو مصفی خون قرار دے کر فساد خون اور خارش میں مفید قرار دیا ہے حکیم کبیر الدین نے بھی مصفی خون قرار دیا ہے حکیم محمد عبدالحکیم اور حکیم صفی الدین نے اپنی کتب، بستان المفردات، اور یونانی ادویہ مفردہ میں نیم کو خون صاف کرنے والا قرار دیا ہے۔ خرابی خون فساد خون کے عوارضات خارش، پھوڑے پھنسیوں میں اطباء اسے زمانہ قدیم سے ہی استعمال کر رہے ہیں۔ فساد خون اور سودائی امراض میں مفید وشافی ہونے کے باعث شرطان کا مقابلہ بھی ممکن ہو سکتا ہے۔ نیم دانتوں اور مسوڑھوں کا محافظ ہے اس کے استعمال سے مسوڑھوں کا ورم نہیں ہوتا اور جرمن میں اس سے ٹوتھ پیسٹ تیار ہو رہا ہے جو بہت کامیاب ہے۔
نیم کے پتے کپڑوں، بستروں، صندوقوں اور کتابوں کو محفوظ رکھنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ اگر ان کو ابال کر بھپارہ دیا جائے تو درد کان جاتا رہتا ہے۔ اس کے پتوں کو جوش دے کر اس کے پانی سے زخموں کو دھویا جائے تو ہر قسم کے تعفن سے محفوظ رکھتا ہے۔ نیم کے پتوں کی پُلٹس بنا کر زخموں پر باندھنا اس میں موجود مواد کو زائل کر کے زخم جلد بھر لاتا ہے۔ اگر نیم کے پتوں کو جوش دے کر اس پانی سے آنکھوں کو دھویا جائے تو آنکھ کئی ایک امراض سے محفوظ رہتی ہے اور خاص کر آشوب چشم کی تکلیف جاتی رہتی ہے۔ نیم کی ٹہنیاں بطور مسو اک استعمال ہوتی ہیں جن سے دانتوں کا ورم جاتا رہتا ہے۔ تیز وافر بلغم نکل کر سینہ صاف ہو جاتا ہے اور آواز صاف ہو جاتی ہے۔ اس کی لکڑی اور چھال کو جلا کر راکھ بنا لینے سے دانتوں اور م سوڑھوں کے لیے مفید ہے۔ جرمنی میں تیار ہونے والے ٹوتھ پیسٹ کا بنیادی عنصر فلورائیڈ کی جگہ نیم کو دی جاتی ہے۔ الغرض نیم دافع وائرس‘ دافع عفونت اور جراثیم کش ہے۔ جدید تحقیقات نے بھی اس کی تصدیق کر دی ہے اور بتایا ہے کہ نیم کا تیل تولیدی جرثومے ہلاک کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے جس کی وجہ سے دیگر اجزاء شامل کر کے مانع حمل گولیاں بنائی جاتی ہیں۔
نیم کا بطور دوا استعمال اس وقت شروع ہو جاتا ہے جب کونپلیں پھوٹتی ہیں‘ پتے نکلتے ہیں‘ پکی پکی نمولیاں گرتی ہیں۔ نمولی کا مغز فلین (قبض کشا) قاتل کرم شکم اور بواسیر میں مفید ہے۔ سر کی جوؤں کو مارنے کے لیے پانی میں پیس کر سر میں لگاتے ہیں۔ نیم کے پتوں سے روغن/مرہم بنا کر جلدی امراض میں بیرونی طور پر استعمال کرایا جاتا ہے۔ پتوں کا جوشاندہ دافع عفونت (انٹی سیپٹک) ہے۔ نیم کی چہال بخار کے لیے مفید ہے اور پیٹ کے کیڑے مارنے میں فائدہ ہوتا ہے۔
نیم کے قدیم درخت سے تنے میں سے ایک گاڑھا مادہ خارج ہوتا ہے جسے نیم کا سدہ کہتے ہیں۔ یہ کڑوا نہیں میٹھا ہوتا ہے۔ ٹھنڈے پانی میں حل ہو جاتا ہے‘ قدرے بدبودار مگر خون صاف کرتا ہے۔ نیم سے ایک ایسا جراثیم کش (انٹی بائیوٹک) مادہ دستیاب ہے جو فضا کو آلودہ بنائے بغیر دو سو سے زیادہ اقسام کے کیڑے ختم کرتا ہے۔ یوں یہ اہم درخت آلودگی کے خاتمے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ اپنی خوبیوں کے باعث دنیا بھر میں موضوع تحقیق ہے۔ واشنگٹن کی بین الاقوامی اکیڈمی آف سائنس کے ڈائریکٹر نوٹل ڈی دیت مائر تسلیم کرتے ہیں کہ نیم اپنی خصوصیات کے باعث ایک ہوش ربا درخت بن گیا ہے۔ ان کے مطابق نیم میں جراثیم اور کیڑوں کی ہلاکت کی جو صلاحیت ہے وہ زمین کے لیے دیگر جراثیم کش دواؤں کی طرح مہلک ومضر نہیں ہے۔ یہ درخت جہاں سبزی شادابی میں اضافہ کرتا ہے وہاں فصلوں کا کیڑا ختم کرنے اور امراض میں مفید ہے۔ ویدک طریقہ علاج میں اس درخت کا سایہ بھی بیماری کو دور کرتا ہے بلکہ جہاں نیم ہو وہاں وبائی امراض کم ہوتے ہیں۔ طب یونانی میں نیم کے پتوں کے استعمال سے ذیابطیس میں کمی آجاتی ہے۔ طب یونانی کی متعدد ادویہ میں نیم کا استعمال ہوتا ہے۔
دوسرے ممالک کی طرح پاکستان میں بھی نیم پر کام ہو رہا ہے۔ ڈاگٹر سلیم الزمان صدیقی مرحوم نے نیم کے کیمائی اجزاء پر عالمی معیار کا کام کیا تھا۔ 25 سال تک تحقیقات کے بعد نیم میں ایک سو سے زیادہ کمپاؤنڈ نکالے تھے۔
نیم کے چند نسخے
بالوں کو گھنا سیاہ اور ملائم بنانے کے لیے
نیم اور ناریل کا تیل ملا کر رکھ لیں اور روزانہ سر پر لگائیں
مفید سرمہ
سرمہ کی ڈلی کو نیم کے درخت کے تنے میں سوراج کر کے اوپر سے نیم کے برادے سے بند کر دیں۔ چھ ماہ تک اسی طرح رہنے دیں بعد ازاں نکال کر لیموں کے پانی میں دو تین روز تک کھرل کریں سرمہ تیار ہے
منجن
نمولی یا نیم کی لکڑی کا کوئلہ‘ نمک سادہ‘ پھٹکڑی بریاں ہم وزن لے کر خوب پیس لیں۔ رات سونے سے قبل دانتوں کو صاف کریں‘ پھر یہ منجن استعمال کریں۔ دانتوں کی زردی‘ میل کچیل دور ہو کر صاف ہو جائیں گے۔
ناک کا بند رہنا
اکثر لوگوں کا ناک بند ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے سانس منہ سے لینا پڑتا ہے اور مشکل ہوتی ہے۔ اس کی وجہ ناک کی ہڈی کا بڑھ جانا اور ورم ہوتا ہے۔ جدید طب میں ناک کی ہڈی کے ورم میں سلائی مار کر ہلکا آپریشن کیا جاتا ہے مگر دیکھا گیا ہے کہ بعض لوگوں نے تین تین بار یہ آپریشن کروایا مگر مطلوبہ مقاصد حاصل نہ ہو سکے جبکہ مندرجہ ذیل تدبیر بڑی کامیاب ثابت ہوئی ہے۔ یہ تدبیر شہید حکیم محمد سعید کا معمول مطب رہی ہے
نیم کے تازہ پتے دو تولے لے کر ایک کلو پانی میں جوش دے کر پھر چٹکی برابر نمک ملا کر اس نیم گرم پانی سے وضو کی طرح ناک میں تین چار بار ڈالیں دس پندرہ روز یہ عمل باقاعدگی سے سہ پہر یا رات کو کر لیا کریں ناک کھل جائے گی ان شاء اللہ
ایک اہم خوبی
نیم کی ایک اور بڑی خصوصیت یہ ہے کہ رات کو تمام پوے کاربن ڈائی آکسائیڈ چھوڑتے ہیں مگر نیم یہ گیس نہیں خارج کرتا نیم کا درخت اب مشرق وسطیٰ اور افریقہ پہنچ چکا ہے۔ سعودی عرب میں منیٰ وعرفات کے مقام پر پچاس ہزار نیم کے درخت لگائے گئے ہیں۔ حال ہی میں نیم پر جو جدید تحقیقات کی گئی ہیں اس کے بارے میں ایک صحتی رسالے ہیرالڈ آف ہیلتھ نے فیچر شائع کیا ہے جس کے منردجات ذیل ہیں
طبی افادیت
برصغیر کے لوگ دیہی علاقوں میں موسم گرما کے آغاز پر اس کے پتے امراض سے تحفظ کے لیے استعمال کرتے ہیں اس کے تازہ پتوں کو چبانے سے ملیریا نہیں ہوتا
نیم کا گوند یرقان اور ملیریا کے لیی مفید ہے
نیم کے تیل کی مالش گٹھیا کے لیے مفید ہے
نیم اور زراعت
اناج کے ساتھ نیم کے پتے شامل کرنے سے کیڑے نہیں لگتے
جس مٹی میں نیم کے پتے شامل رہتے ہیں‘ اس میں پیٹ کے کیڑوں کے انڈے ختم ہو جاتے ہیں
نیم میں دو قسم کے کیڑوں کو مارنے کی صلاحیت ہے۔ نیم سے کیچوؤں کے علاوہ دیمک‘ پھوپھندی اور بیکٹیریا ہلاک ہو جاتے ہیں
نیم کیڑوں کو بانجھ کر دیتا ہے
تجارتی استعمال : اون کے کپڑوں‘ کتابوں اور کاغذ نیم کے پتوں سے محفوظ رہتے ہیں
نیم کی لکڑی مضبوط پائیدار اور کیڑے سے محفوظ رہتی ہے
اس سے زرعی آلات، گاڑیاں، فرنیچر اور کھلونے تیار ہوتے ہیں
نیم کے پتے اونٹوں اور بکریوں کا اچھا چارہ ہیں

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کوئی کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کے لیے دستیاب ہیں تفصیلات کے لیے کلک کریں
فری مشورہ کے لیے رابطہ کر سکتے ہیں
Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70
Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herba

Read More

دھماسہ بوٹی استعمال کریں ڈھیروں علاج

دھماسہ بوٹی استعمال کریں ڈھیروں علاج

Dhamasa Booti – Dhamasa – Fagonia Benefits Use For Cancer

دھماسہ بوٹی سے کینسر-سرطان-ہرقسم  کا آزمودہ قدرتی سوفیصد علاج

دھماسہ کے پھول اور پتیوں سے کینسر تھیلاسیمیا اور ہیپاٹائٹس کی ہر قسم کا شافی علاج ممکن ہے
دھماسہ کیا ہے؟
دھماسہ ویران علاقوں میں پایا جانے والا ایک پودہ ہے۔ اسے اردو میں دھماسہ یا سچی بوٹی، عربی میں  شوکت البیضأ، پشتو میں ازغاکے، پنجابی میں دھماں، ہندی میں دھماسہ، پوٹھوہاری میں دھمیاں ، سندھی میں ڈراماؤ، اور انگریزی نام فیگونیا یونانی زبان سے لیا گیا ہے
دھماسہ کی اقسام کے بارے میں مزید تفصیل کے لئے یہاں کلک کریں۔ اس کی تمام اقسام کے فوائدیکساں ہیں، لیکن جس قسم میں پھول اور پتے زیادہ ہونگے، وہ زیادہ جلد اثر کرے گی
دھماسہ کسی بھی سنگین ضمنی اثرات کے بغیر کینسر، ہیپاٹائٹس، دل کے امراض، وغیرہ جیسی مہلک بیماریوں بشمول عمومی صحت کے مسائل پر معجزانہ اثرات کی حامل ہربل دواء ہے
کچھ لوگ دھماسہ کو غلطی سےجَوَاں، جواہیاں یا جَمَایَاں سمجھتے ہیں، لیکن حقیقت میں یہ علیحدہ پودہ ہے
دھماسہ کے پودے میں تھوڑے تھوڑے فاصلے پر چار چار کانٹوں کا ایک سیٹ ہوتا ہے جس میں ہر دو کانٹوں کے درمیان پتلا اور لمبوترا پتہ ہوتا ہے۔ یہ کانٹےتین بھی ہو سکتے ہیں، اور چار بھی۔ اس کی شاخیں بہت پتلی ہوتی ہیں، اس لئے یہ براہ راست بڑھ نہیں سکتے ہیں اور ایک چھوٹی سی جھاڑی کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ یہ پودہ اٹلی، جرمنی، مشرق وسطیٰ کے ممالک، پاکستان اور بھارت میں بھی پایا جاتا ہے۔ یہ کینسر خاص طور پر خون اور جگر کے کینسر کے علاج کے طور پر مانا جاتا ہے
اس کے پھولوں کا رنگ ہلکاجامنی ہے۔ پھول جھڑنے کے بعد اس کے کانٹوں کے قریب 00 شکل کے چھوٹے بیج بڑی تعداد میں ہوتے ہیں
دھماسہ کے فوائد
یہ سب سے اچھا مصفّا خون ہے اور خون کے لوتھڑوں کو پگھلاکر خون کو پتلا کرتا ہے جس کی وجہ سے برین ہیمبرج، ہارٹ اٹیک، اور فالج وغیرہ سے حفاظت ہوتی ہے
اس کے پھول اور پتیوں سے کینسر اور تھیلاسیمیا کی ہر قسم کا علاج ممکن ہے
جسم کی کی گرمی کو زائل کرنے اور ٹھنڈک کے اثرات کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے
اس کے ذریعے ہیپاٹائٹس کی تمام اقسام کا علاج ممکن ہے
جگر کو طاقت دے کر جگر کے کینسر کا بھی علاج کیا جا سکتا ہے
دل اور دماغ کی صلاحیتوں میں بہتری لانے میں معاون ہے
جسمانی دردوں کے علاج میں مددگار ہے
مختلف قسم کی الرجی کا علاج ہے
کیل، مہاسے، چھائیاں اور دیگر جلدکے امراض سے نجات دلاتا ہے
معدہ کو تقویت دے کر بھوک بڑھاتا ہے
اس سے قے، پیاس اور جلن، وغیرہ جیسی علامات ختم ہو جاتی ہیں
کمزور جسم کو طاقت دے کر فربہ بناتاہے، اور موٹے افراد کے لئے وزن کو کنٹرول کرنے میں مددگار ہے
منہ اور مسوڑھوں کے امراض علاج ہے
بلڈ پریشر کو معمول پر لاتا ہے
دمہ اور عمومی سانس لینے میں دشواری کا علاج کرتا ہے
تمباکو نوشی کے ضمنی اثرات سے بحالی میں مدد ملتی ہے
دھماسہ کا قہوہ چیچک روکنے کے لئے دیا جاتا ہے
پیشاب کو بڑھاکر گردوں اور پیشاب کے نظام کو بہتر بناتا ہے
یہ گردن کے پٹھوں کے کھچاؤ میں بھی دیا جاتا ہے
مردانہ سپرم کی تعدادمیں بہتری اور عورت کے تولیدی نظام کو معمول پر لانے میں معاون ہے
لیکوریا سمیت عورتوں کےعوارض کو کنٹرول کرتا ہے
اٹھرا کا شافی علاج کرتا ہے، جب کہ ایلوپیتھی میں یہ لاعلاج مرض ہے۔یہ خواتین کی ایسی بیماری ہے کہ جس میں جسم پر نیلے یا سیاہ دھبےطاہر ہوتے ہیں۔ اسی وجہ سے ہی اسقاط حمل ہو جاتا ہے، مردہ بچے پیدا ہوتے ہیں یا پیدا ہونے کہ بعد نیلے کالے ہو کر مر جاتے ہیں۔ کچھ خواتین میں صرف لڑکیاں تو بچ جاتی ہیں لیکن لڑکے زندہ نہیں رہتے۔ اس کے علاوہ کچھ خواتین میں اٹھرا کی وجہ سے معدہ اور جگر کی خرابی کی وجہ سے وہ کمزور ہو جاتی ہیں۔ ایسی خواتین حمل کی تکالیف برداشت نہیں کر سکتیں جس کی وجہ سے اسقاط حمل ہو جاتا ہے۔
ایک اچھا اینٹی آکسیڈینٹ ہونے کی وجہ سے ذہنی دباؤکو کم کرنے میں مدد ملتی ہے اور فوائد کی فہرست طویل ہوتی جاتی ہے
اگر آپ اب بھی مہلک بیماریوں میں مبتلا ہیں تو اس کا مطلب آپ ابھی تک دھماسہ کے فوائد سے بے خبر ہیں
استعمال کرنے کا طریقہ
کینسر، تھیلیسیمیا، ہیپاٹائٹس، وغیرہ جیسے مہلک امراض سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے دھماسہ کے پھول، پتے اوربیج اکٹھے کرلیں۔ اسے نیم گرم پانی سے دھونے کے بعد ہوادار سایہ میں خشک کر لیں۔ مکمل طور پر خشک ہے کے بعد اسے پیس کر پاؤڈر بنا لیں۔صبح دوپہر شام اس پاؤڈر کے ایک چھوٹے چمچ کو بچے کی خوراک میں شامل کرکے کھلائیں۔ بڑوں کے لئے اسی پاؤڈر کا ایک چھوٹا یا بڑا چمچ (عمر اور جسم کے وزن کے مطابق) بڑے کیپسولز میں بھر کے یا کسی خوراک میں ملا کر صبح دوپہر شام پانی کے ہمرا کھلائیں
دھماسہ کے تازہ پتے، پھول اور بیج سب کو پانی میں گھوٹا لگا کر ایک کپ یا گلاس دن میں تین بار کھانے کے فوری بعد نوش فرمائیں۔ پندرہ سے تیس دن تک بیماری سے شفا ہوگی۔ البتہ مکمل صحت کے لئے سال بھر بھی مسلسل استعمال کیا جاسکتا ہے
اگر پتے پھول اور بیج کم ملیں تو دھماسہ کی مکمل سبز شاخیں، کانٹوں سمیت بھی استعمال کئے جاسکتے ہیں۔
دھماسہ کو پیس کر تھوڑا سا شہد شامل کرکے آٹے کی طرح تیار کریں اور اس کی چنے کے بڑے دانے کے سائز کی گولیاں بنا لیں۔ یہی تین یا چار گولیاں دن میں تین بار کھانے کے فوراً بعد پانی سے نوش فرمائیں
اٹھرا کے مرض میں مبتلا خواتین صحت مند بچے کو حاصل کرنے کے لئے حمل کے تمام نو ماہ اسے استعمال کریں۔ زچہ و بچہ دونوں صحت مند رہیں گے

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

Read More