Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

خواص چاندی، نقرہ، فضہ

خواص چاندی، نقرہ، فضہ
Silver ، سلور
دیگرنام : عربی میں فضہ، فارسی میں نقرہ یا سیم ، بنگالی میں روپ یا روپا، ہندی میں چاندی اور انگریزی میں سلور کہتے ہیں، کیمیادان اس کو قمر درب ، رکمنی وغیرہ کہتے ہیں
ماہیت : چاندی سفید چمکدرار قیمتی دھات ہے یہ دھات خالص بھی ملتی ہے لیکن دیگرچیزوں مثلاً گندھک سینکھیا سرمہ کے ساتھ ملی ہوئی پائی جاتی ہے جس سے اس کو علیحدہ کرلیا جاتا ہے
مزاج : سردخشک درجہ اول
افعال : مقوی بدن، مفرح و مقوی قلب، مقوی دماغ و جگر معدہ اور ، مغلظ منی خیال کی جاتی ہے
استعمال : چاندی کو عموماًکشتہ یا ورق بناکر تقویت و تفریح کیلئے اکثر امراض قلب و دماغ میں استعمال کرتے ہیں چاندی کوتپاکرپانی میں بجھاتے ہیں اور اس کو بھی تقویت و تفریح کیلئے پلاتے ہیں کشتہ نقرہ اعضائے رئیسہ کو تقویت دینے خفقان حار،وسواس مالیخولیا جنوں اور سرعت رقت منی احتلام اور تقویت باہ کے لئے کھلاتے ہیں چاندی کی سلائی بینائی کو تقویت دیتی ہے اور چاندی کے برتنوں کو کھانا پینامفرح ہے چاندی کا میل قابض مجفف ہونے کی وجہ سے دافع امراض چشم اور کئی سرموں کا جزو ہے
مصلح : کتیرا اور شہد
بدل : فیروزہ
مقدارخوراک : کشتہ دو چاول سے ایک رتی تک، ورق نقرہ ایک سے عدد
حضور نبی کریم نے فرمایا
سونے اور چاندی کے برتنوں میں جو پانی پیتا ہے وہ اپنے شکم میں جہنم کی آگ ڈالتاہے
اس حدث کی راوی ام سلمہ ہے
چاندی کا رنگ دودھیا سفید ہوتا ہے یہ ایک ملائم قسم کی دھات ہے یہ زمین سے دیگر دھاتوں کے ساتھ ملی ہوئی ذرات کی صورت میں برآمد ہوتی ہے جسے بعد ازاں ریفائنری میں دیگر دھاتوں سے جدا کیا جاتا ہے چاندی پہ موسمی اثرات جلد اثر انداز نہیں ہوتے تاہم میک اپ اور پرفیومز وغیرہ میں استعمال ہونے والے کیمیکلز سے اس کا رنگ سیاہ ہوجاتا ہے اس کوپانی کی صورت میں تحلیل کرنے کے لئے نائٹریک ایسڈ (شورے کا تیزاب) استعمال کیا جاتا ہے یہ باقی سب دھاتوں کے ساتھ مکس بھی ہوسکتی ہے اور بعد ازاں ان کو جداجدا کرنا بھی ممکن ہے چاندی اور دیگر دھاتوں کے مرکب کو اگر تیز آگ میں پگھلایا جائے توآہستہ آہستہ دیگر تمام دھاتوں کے ساتھ ساتھ چاندی بھی جل جاتی ہے۔اس کا ایٹمی وزن 108 ہے اور اس کا ایٹمی نمبر47 ہے۔سونا کی طرح چاندی بھی اتنی ہی قدیم ہے جتنا کہ علم تاریخ۔کیوں کہ قرآن میں اور دیگر مذہبی اور تاریخی کتابوں میں اس کا ذکر ملتا ہے۔دنیا کہ مختلف علاقوں میں آثار قدیمہ سے بھی اس کی موجودگی کے شواہد ملتے ہیں اور ہر دور میں اس کی اہمیت مسلم رہی ہے۔سونا کی طرح چاندی بھی دنیا کے کئی ممالک میں پائی جاتی ہے جن میں اکثریت مسلم ممالک کی ہی ہے اور ان میں پاکستان بھی شامل ہے۔پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں تیل اور تانبہ کے علاوہ سونے اور چاندی کے بھی وسیع ذخائر ہیں تاہم ابھی تک اس کو نکالنے کا باقاعدہ آغاز نہیں کیا گیا
چاندی پانی سے10.50 گنا بھاری ہوتی ہے یعنی کہ اس کی سپیسیفک گریوٹی 10.50 ہے
چاندی960.50 سینٹی گریڈ درجہ حرارت پر پگھلتی ہے یعنی کہ اس کا میلٹنگ پوائنٹ 960.50 سینٹی گریڈ ہے
چاندی 1950 سینٹی گریڈ درجہ حرارت پر ابلنے لگتی ہے یعنی کہ اس کا بوائلنگ پوائنٹ 1950 سینٹی گریڈ ہے
چاندی کو زیورات کے علاوہ طب،ایلوپیتھک اور ہومیوپیتھک طریقہ علاج میں دوائیوں کے طور پہ استعمال میں لایا جاتا ہے۔چاندی کے ورق عام کھانے والی چیزوں پہ لگائے جاتے ہیں۔دور جدید میں اس کا استعمال الیکٹرونکس کے پرزہ جات کی تیاری میں بھی کیا جاتی ہے جیسے موبائل، گھڑیوں اور کمپیوٹر وغیرہ قابل ذکر ہیں۔زمانہ قدیم میں اس کے برتن، آرائشی سامان،بادشاہوں کے تخت، اسلحہ کے اوپر نقش نگار،مورتیوں اور بت وغیرہ بنانے کے آثار ملتے ہیں عرب ممالک میں اب بھی چاندی کے خنجر تلواریں اور چھڑیاں بنائی جاتیں ہیں ماضی بعید اور قریب میں سکہ اور کرنسی کے طور پہ چاندی بھی استعمال کیا جاتی تھی اور دیگر ملکوں سے لین دین میں سونا کے ساتھ ساتھ اس کا بھی استعمال ہوتاتھا

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

Read More

Milk thistle. خواص اونٹ کٹارا

خواص اونٹ کٹارا
Milk thistle
دیگرنام : عربی میں اشوک الجمل، فارسی میں شتر، گجراتی میں ان کنٹو، سندھی میں کانڈیری وڈی، ہندی میں اٹ کٹ نکا کہتے ہیں
ماہیت : اس کا پودا اکثر ایک فٹ سے ڈھائی فٹ تک اونچا دیکھا گیا ہے، سردیوں میں اسکے پودے سبز ہوتے ہیں جب تک اس کے پھل نہیں لگتے۔ اس وقت تک اس کا پودا ستیا ناسی پودے کی طرح معلوم ہوتا ہے اس کی جڑ گاؤ دم کی طرح چار سے چھ انچ لمبی ہوتی ہے پتے ستیاناسی سے کچھ چھوٹے لیکن لمبے اور نیچے سے سفید رنگ کے روئیں دار ہوتے ہیں پھول پانچ پنکھڑیاں والے سفید رنگ کے جن کے اندر سے سفید روئی کی طرح مواد نکلتا ہے
پہچان : ہندوستان کی قدیم بوٹی ہے جس کا ذکر جرک اور سثرت میں بھی آیا ہے۔ بعض اطباء اس کو برہم ڈنڈی کی قسم مانتے ہیں اور بعض ستیاناسی کی لیکن اونٹ کٹارہ ان دونوں سے بالکل مختلف ہے۔ جیسا کہ ماہیت سے ظاہر ہے کہ ایسا دھوکا اس لئے ہوتا ہے کہ ستیاناسی کے پودے کی طرح اس میں بھی ہر جگہ کانٹے ہوتے ہیں۔ جوکہ اوپر کو اٹھے ہوتے ہیں
رنگ : پھول زرد و سفید کانٹے دار
ذائقہ : تلخ
مقام پیدائش : پاکستان اور ہندوستان کی ریتلی زمین سے بکثرت پیدا ہوتی ہے
مزاج : گرم خشک درجہ دوم
افعال : مقوی معدہ، محلل اورام باردہ ،مدربول ،مقوی باہ،دافع بخار ،نقرس میں مفید ہے
استعمال : اونٹ کٹارا کے تخم، پتے اور جڑ کا چھلکا عموماً استعمال ہوتا ہے تخم بھوک کی کمی کو دور کرنے کے علاوہ بدہضمی ،یرقان، بھس، صفراوی مادوں اور یورک ایسڈ کو پیشاب اور پاخانے کے ذریعے نکال دیتا ہے جڑ کاچھلکا ضعف باہ میں کافی استعمال کیا جاتا ہے جڑ کا چھلکا بطور جوشاندہ بخارسنگ گردہ ،تقطیرالبول،مصفیٰ خون اور پیاس کم کرتا ہے۔ اس کی جڑ پان کی جڑ کے ساتھ کھانا کھانسی میں مفید ہے اس کی جڑ اور سونف کو باریک پیس کر سر پر لیپ کرنا درد سر بارد میں مفید ہے اس کی جڑ سونٹھ کو باریک پیس کر شہد میں ملا کر قضیب پر لیپ کر نے سے شہوت زیادہ آتی ہے اور سختی بڑھ جاتی ہے۔ پتے کے رس کو شہد کےہمراہ دینا کھانسی اور دمہ میں مفید ہے کانٹوں کو صاف کر کے پتوں کو خنازیر پر باندھنے سے گلٹیاں تحلیل ہوجاتی ہیں
پودے کے تمام اجزاء کو شہد یاشکر کے ساتھ استعمال کرنا پیشاب لاتا اور مصفیٰ خون ہے
نامردی اور ضعف باہ میں اس کی جڑ شکم کو استعمال کرنا مفید ہے۔ جموں کے شاہی روح جیون بوٹی کے نام سے ایک ضعف باہ کی اکسیر دوائی بناکر استعمال کرتے تھے
باری کے بخار خصوصاً چوتھیا بخار (ملیریا) اور وجع المفاصل میں خاص مفید ہے
فوائد خاص : ہاضم،مشتہی اور باہ
مضر : دماغ اور گردوں کو 
مصلح : شربت غورہ، شراب انگور
بدل : انجدان
مقدارخوراک : تین سے پانچ گرام تک
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جگر سےخون صالح کی تولید جگر کی صحت کی علامت مانی جاتی ہے اگر خون صالح پیدا نہیں ہورہا ہوتا تو یہ جلد اور آنکھوں کی رنگت پر اثر انداز ہوتا ہے مثلاً آنکھوں میں سفیدی کا آجانا۔ آنکھوں میں سرخ ڈوروں کا غائب ہو جانا ۔ آنکھوں میں زردی کا آجانا۔ یہ تمام غلیظ خون کی علامات ہیں اور ان کا تعلق جگر سے ہے جگر کے مریض میں اوپر بیان کردہ علامات آہستہ آہستہ ظاہر ہونی شروع ہوتی ہیں۔ ان کے ظاہر ہونے میں 10سال ،20سال، یا 30سال کا عرصہ بھی لگ سکتا ہے جگر کے مرض میں مبتلا تقریباً20٪ مریض سروسس  کا شکار ہو جاتے ہیں جس سے جگر اپنا کام سر انجام نہیں دے سکتااور بعض حالات میں جگر کا کینسر ہوجاتاہے جو جان لیوا ثابت ہوتا ہپے
پاکستان میں آلودہ پانی، غذائ اشیا میں ملاوٹ اور انتہائ گندے ماحول میں تیار کردہ کھانے پینے کی اشیا، اس کے علاوہ برائلر مرغی کے گوشت میں موجود سنکھیا کی مقدار، زیر زمین پانی میں موجود سنکھیا اور دوسرے زہریلے مرکبات ابسانی جگر کے لئے انتہائی مضر ہیں پاکستان کا شاید ہی کوئی فرد ایسا ہوگا کہ س کے جگر میں یہ زہریلے مرکبات جمع نہ ہوں۔ اس کے لئے ضرورت اس امر ی ہے کہ بیماری ہونے سے پہلے اس کا تدارک کر لیا جائے۔ کوئی ایسی غذا یا دوا جو روزانہ کی بنیاد پر جگر کو ان زہریلے مرکبات سے پاک کرتی رہے اور جگر کو فلش کرتی رہے اس کےلئے اونٹ کٹارہ ایک انتہائ مفید بوٹی ہے
امراضِ جگر کا طبی علاج
اونٹ کٹارا Milk Thistle
ہند و پاک میں یہ بوٹی منوں اور ٹنوں کے حساب سے ہوتی ہے۔ یہ کانٹوں دار جھاڑی ہے جس کا پھل اونٹ بہت رغبت سے کھاتا ہے اس لئے اس کو اونٹ کٹارا کہا جاتا ہے
اونٹ کٹارا تقریباً 2000 سال سے جگر اور پتہ کی مختلف بیماریوں میں استعمال ہو رہا ہے۔اونٹ کٹارا کا موئثر جز سیلی می رین اس کے بیجوں سے حاصل کیا جاتا ہے
اونٹ کٹارا کی دوائیں یورپ اور امریکہ میں جگر کی مختلف بیماریوں کے علاج کیلئے بہت پاپولرہیں۔ ملک تھسل کے خلاصے کے کیپسول امریکہ اور یورپ سے بڑی مقدار میں درامد ہوتے ہیں جو اچھے بڑے ڈرگ اسٹورز اور ڈپارٹمنٹل اسٹورز پر دستیاب ہیں انسانوں پر کیئے گئے تجربات سے ثابت ہواہے کہ اونٹ کٹارا کامو ئثر جز سیلی می رین جگر کے مختلف امراض کیلئے انتہائی موئثر دوا ہے جس میں لیور سورائی سس ،کرانک ہیپا ٹائٹس، الکحل اور کیمیائی استعمال سے متاثرہ جگر۔ حمل کے دوران بائل ڈک کی سوزش اور بائل نہ بننے کے امراض میں یہ بے حد مفید ہے۔ پاکستان میں ایبٹ لیبارٹریز کی سیلی می رین سلی ور کے نام سے دستیاب ہے جس کے استعمال سے آپ اپنے جگر کو نہ صرف صحتمند رکھ سکتے ہیں بلکہ جگر کی مہلک بیماریوں سے بھی حفاظت ہوتی ہے۔ یہ دوا جگر کے زہریلے مادے جسم سے باہر نکال پھینکتی ہے اور بیمار جگر کے خلیات کی مرمت کرتی ہے جگر کے کینسر میں یہ نئے خلیات پیدا کرتی ہے عادی شرابی اور دیگر منشیات کا استعمال کرنے والوں کا جگر تباہ ہو جاتا ہے جس کے لے یہ دوا بہت مفید ہے۔زیابیطس وائرس کا حملہ اور زہریلے مادوں کی موجودگی میں یہ انتہائی موئثر کردار ادا کرتا ہے۔ قدییم طبی نظریات کے مطابق اونٹ کٹارا کی دیگر خصوصیات مندرجہ ذیل ہیں
نمبر 1 : جوڑوں کے درد میں مفید ہے
نمبر 2 : طحال اور جگر کیلئے عظیم نفع بخش ہے
نمبر 3 : بلغم اور باد کو ختم کرتا ہے
نمبر4 : ہاضم ہے  صفراپیدا کرتاہے
نمبر 5 :  بدن کوقوت دیتا ہے
نمبر 6 :  ذیابیطس میں بھی مفید ہے
مقدار خوراک : اونٹ کٹارا کا ایکسٹریکٹ جس میں70٪ سیلی می رین ہو اس کی 100 سے200 ملی گرام مقدار صبح دوپہر شام استعمال کروانی چاہئے
معالج کے مشورے سے
تخم اونٹ کٹارہ  2 گرام صبح ،دوپہر  شام کھانے کے بعد پانی کیساتھ استعمال کیا کریں
یہ پوسٹ خود بھی پڑھئے اور زیادہ سے زیادہ شئیر کیجئے تاکہ پاکستان میں زیادہ سے زیادہ لوگ اپنے جگر کو صحتمند رکھ سکیں
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
milk thistle، اونٹ کٹارا
اونٹ کٹارا طب میں اب کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے، اس کی فصل اب پاکستان میں تیار ہو چکی ہو گی  آپ اسے نظرانداز نہ کریں، یہ ایک عظیم پودہ ہے، جو نمبرایک محافظ جگر ہے کسی بھی وجہ سے جگر (ڈیمج) خراب ہو جائے ، کسی زہرکےاثر سے یا کسی بیماری کی وجہ یہ بیج بہت مددگار ہو سکتے ہیں ،اس میں پاۓ جانے والے مفید جزو کو
silybum marianum
کہتے ہیں اس سے ہیپاٹائٹس سی کی وجہ سے جگر پرپڑنے والے منفی اثرات سے بچا جا سکتا ہے، جگرکو دوبارہ فعال بنانے میں بے نظير ہے ۔2008 میں مجھے ایک نوجوان آدمی دکھایا گيا جو قریب المرگ تھا  اسے ہیپاٹائيس سی نے آخری سٹیج پرپہنچادیا تھا ،میں خود بھی دلی طور مایوس تھا، کچھ بیج میں نے اکٹھے کیئے ہوئے تھے ، 200 گرام کے قریب تھے جو میں نے اس نوجوان کی ماں کے حوالے کیئے اور بتایا کہ ان کوباریک پیس لیں ،اورایک ٹی سپون روزانہ ایک دفعہ پانی سے دیں ، تقریبا ایک ماہ کےبعد اسے ماں دوبارہ میرے پاس لائی تو وہ اپنے قدموں پر چل کر آیا ، میں خود حیرت کی تصویر بنا اسے دیکھ رہا تھا  ساتھیو ، یہ پودہ قدرت کی عظيم نعمت ہے اسے اس موسم کا گراں تحفہ سمجھ کر اکٹھا کر لیں ، اس پر تیز نوکدار کانٹے ہوتے ہیں ، میں نے اپنے تدبر سے کھاد کے خالی توڑے کو اسے جمع کرنے لئے ارادہ استعمال کا تھا ،اور پھول پلاس کی مدد سے توڑے تھے، خشک ہونے پر اسی پلاسٹک کےتوڑے میں ڈال کر کوٹیں حتی کہ بیج سے روئی اور ديگراجزاء علحیدہ ہو جائيں، تو پنکھا لگا کر بیج صاف کر کے محفوظ کر لیں، جتنے زیادہ بیج جمع کر سکتے ہیں کریں، شائد کسی مسکین کی دعا آپ کا مقدربنے یہ زہر نہیں ہے بلکہ ایک عظيم تریاق ہے، اس سے ڈرنا نہیں کسی جاہل کی باتوں میں نہ آنا  یہ ہیپاٹائیٹس کا کلی علاج نہ بھی ہوتو مگر جان بچانے میں بہت مددگار ہے، اس نازک مرحلے پر جگرکی حفاظت کرتا ہے، اگر شراب یا زہریلے کیمیکل کی وجہ سے کوئی جان خطرے میں پڑجائے تویہ بہت مددگار ہو گا
اس کے ایکسٹریکٹ کی خوراک 450 ملی گرام روزانہ ہے مگر بیجوں کا پوڈرایک ٹی سپون روزانہ کی خوراک ہو گی
پلیز، یہ نایاب موتی اکٹھے کر لیں یہ آپ کوکبھی مایوس نہیں کریں گے

Liver disease from alcohol، Viral hepatitis ،Cancer، High cholesterol،Antioxidant, anti-inflammatory, anticarcinogenic, hepatoprotective, immunostimulating, possibly estrogenic،،Indicated for
Alcoholic hepatitis, alcoholic fatty liver, cirrhosis, liver poisoning and viral hepatitis. alcoholic fatty liver, liver poisoning. It can benefits adrenal disorders and inflammatory bowel syndrome. Psoriasis. Lowering cholesterol. Protecting the liver when taking strong drugs or medicine. Candida. Food allergies.
Women with hormone-dependent conditions such as endometriosis, uterine fibroids, and cancers of the breast, ovaries, or uterus should not take or use milk thistle plant extract due to its possible estrogenic effects

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

Read More

Cooper .خواص تانبا، مس، کوپر

خواص تانبا، مس، کوپر
Cooper
دیگرنام : عربی میں نحاس، فارسی میں مس، بنگالی میں تامزہ، ہندی میں تانبا، گجراتی میں ترانبو، سنسکرت میں تامیرا، سندھی میں ٹامون، تامل میں سمبو، یونانی میں کالکوس ، اور انگریزی میں کاپر کہتے ہیں
ماہیت : تانبا مفیداورسفیددھات ہے یہ معدنی کانوں سے خالص حالت میں بھی دریافت کی جاتی ہے اور حاصل بھی کی جاتی ہے اور لوہے و گندھک کے ساتھ یا صرف گندھک یا آکسیجن کے ہاں موجود ہوتی ہے اور کاربونیٹ کی شکل میں بھی پائی جاتی ہے خالص تانبا کا کشتہ بناکر استعمال کیاجاتا ہے
مقام پیدائش : یہ جاپان میں بہت اچھا اور خالص ملتا ہے ایران میں کرمان سے نکلتا ہے لیکن وہ زیادہ اچھا نہیں ہوتا ہے۔اسکے علاوہ آذربائی جان میں اضان سے تانبہ نکلتا ہے
رنگ : تانبے کے کئی رنگ ہوتے ہیں زردسرخی مائل،خالص سرخ سیاہی مائل لیکن جوسرخ چمکدار ہو وہ اچھا اورعمدہ یعنی خالص ہوتا ہے تانبا پانی سے نو گنا بھاری ہوتا ہے
مزاج : گرم خشک درجہ سوئم
افعال : مقوی باہ دافع امراض بلغمی مصفیٰ خون قابض
استعمال : تانبے کا کشتہ داخلی طور پر کھانسی دمہ تپ بلغمی امراض جگر معدہ وجع المفاصل سلسل البول بھگندر جذام برص اور تقویت باہ کیلئے استعمال کیاجاتا ہے
تانبہ کے برتن میں کئی روز کئی سرکہ رکھیں رور اس میں مہندی گھول کر لگانا نزلہ کو دور کرتا ہے
فوائد خاص : مقوی نور قروح
مضر : متلی اورقے لاتا ہے
مصلح : تازہ دودھ اور روغنییات
بدل : سوہن مکھی
مقدارخوراک : کشتہ ایک چاول سے دو چاول تک
نوٹ : مذکورہ امراض میں کشتہ بے حد مفید ہی کیوں نہ ہو مگر خطرے سے خالی نہیں یہ کشتہ چالیس سال کی عمر سے پہلے استعمال کرنا شدید خطرناک ہے
بال سیاہ 30 سال تک کالے سیاہ رہیں گے نسخہ
نسخہ الشفاء : پوست ہڑرڑ 750 گرام، پوست آملہ 750 گرام، ان کا سفوف بنا کرانار کے چھلکا کا 1250 گرام پانی، بھیڑ کا دودھ 1250 گرام، انگوری سرکہ 1500 گرام، برادہ تانبا 250 گرام
ترکیب تیاری : ان سب کو اسٹیل کے برتن میں ہلکی آگ پر پکائیں جب قوام بنے تو اتار کر رکھیں ٹھنڈا ہونے پر شیشے کی برنی میں ڈال کر ایک ماہ تک زمین میں دفن کریں مقررہ مدت کے بعد نکال کر کپڑے سے نچوڑیں جو مواد نکلے اس کو محفوظ کریں
فوائد : بالوں کو سیاہ کرتا ہے گنج پر دوبارہ سیاہ بال نکلتے ہیں استعمال پہلے منہ میں چاول بھرکر پھر اس محلول سے ایک بڑا چمچ کھانے والا لیکر بالوں پر لگائیں اور کچھ دیر تک مالش کریں جب بال سیاہ ہوجائیں تو چاول نکال دیں امید ہے یہ بال تیس سال تک سیاہ رہیں گے
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مس ، تانبہ، نحاس ، طالیقعون
مس، تانبا  21 طرح کا ہے، ان کو مختلف طریقوں سے کانوں اوراہل صناعت دیگر چیزوں سے حاصل کیا کرتے ہیں، اور کام میں لاتے ہیں، اس کے عمدہ کان جاپان میں ہے، جسکی قلمیں اور سیخیں نکال کر لاتے ہیں، وہ قدر نرم ہوتا ہے، جس کا رنگ زردی مائل، یا سرخ مائل ذہبی آور بعض کا رنگ پیلا اور نہایت چمکدار بہت اچها اور خالص ہوتا ہے، مطلق تانبہ سے یہی مراد لیا جاتاہے
اہل صناعت کے نزدیک سہاگہ کا تانبہ سب سے زیادہ افضل ہے، لیکن اس کا نکلنا امر مشکل ہے،
تانبہ مصفی کرنا
تانبہ کو جب تک صاف نہ کیا جائے تو عمل باطل ہو گا. سوا ضیاع الوقت تکلیف اور نقصان مال کے کچھ بهی ہاتھ نہ آئیں سب سے پہلے مس کو مصفی کرنا ضروری ہے أساتذہ فن نے مس مصفی کا لاتعداد طریقے بتائے اور ازمائے ہوئے ہیں یہاں جو عمل دیا جارہاہے یہ تمام اعمال کے لئے کام دیتا ہے اور مصفی مس کےلئے یہی میرا طریقہ کار ہے
عمل اول
نسخہ الشفاء : باریک پتریاں مس 100گرام، نوزائیدہ گاؤ کا پیشاب 300گرام ، السی کا تیل 300گرام
ترپھلہ کا پانی 300گرام ، نمک لاهوری کا پانی 300گرام، آملوں کا پانی 500گرام، دریا کا پانی یا مقطر پانی 500گرام ، مٹی کے پیالیاں 3عدد، تیز آگ ودیگر حسب ضرورت
ترکیب وترتیب : نوزائیدہ گاو کا پیشاب 100 سو گرام تینوں پیالوں میں برابر ڈال کر رکھ دیں
سخت تیز آگ پر مس کی پتریاں رکھ کر سرخ کردیں اور زنبور سے پکڑکر فوراً ایک پیالے میں سرد کریں سرد ہونے کے بعد دوبارہ سرخ کرکے دوسرے پیالےمیں جس میں گاو کے پیشاب پڑاہو سرد کرتا رہے اور پھریہی عمل تیسرے دفعہ میں پوری کریں اب پیالیاں دھوکر السی کا تیل بطریقہ بالا ڈال کر تین مرتبہ یہی عمل دہرایاجائے  یعنی پتریاں سرخ کرکے تین بجھاؤ السی کے تیل میں دیں 
پھر ترپھلہ کےپانی میں بطریقہ بالا تین بجھاؤ دیں  پھر نمک لاہوری کے پانی میں بطریقہ بالا تین دفعہ سرد کریں اب ایک برتن میں آملہ کا پانی ڈال کر اس کے اندر مذکورہ بالا پتریاں مس ڈال دیں اور اس برتن کو گرمیوں میں تین دن اور سردیوں میں پانچ دن رکھیں بعد از اس برتن کو نرم آگ پر رکھیں تاکہ جوش کھائیں تین چار جوش انے کے بعد اتار کر صاف کریں اب پانی سے دھونے کے مذکورہ بالا پانی کے ساتھ جوش کر گرم گرم برش سے صاف کر یں یہی مصفی مس ہے کسی بھی کام میں لائیں
مس لاظل کرنا
نسخہ الشفاء : مس مصفی درجہ بالا 100گرام، سرکہ انگوری خود ساختہ جن کا نسخہ پوسٹ اور شیئر ہو چکا ہے .دوسرا سرکہ شائد کام نہ دیں 600گرام، پھٹکڑی 10گرام ، نمک 10گرام ، نوشادر 10گرام، زبدالبحر، سمندر جهاگ 10گرام
طریقہ : ان سب اجزاء کو سرکہ میں سحق کریں  سرکہ کو برابر چھ حصوں میں رکھ کر مس کو سرخ کرکے چار دفعہ علحدہ علحدہ بجھاو دیں اور دو دفعہ پگھلا کر اس سرکہ میں بطریقہ سابقہ غوطہ دیں، اب یہ مس لاظل تیار ہے انشاءاللہ قابل حملان اور حامل تیزاب ہوگا
نوٹ : بیگن کا پانی مس پر ڈالنے سے مس کو حالت رقص میں لے آتا ہے

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

Read More

خواص روز میری، رومارَن، اِکلیل کوهستانی، یا رُزماری

خواص روز میری، رومارَن، اِکلیل کوهستانی، یا رُزماری
Rosemaryانگریزی نام
لاطینی نام، Rosmarinus officinalis
تعارف : اکلیل کوہستانی ایک سدابہار اور خوشبودار جھاڑی ہے اس کے پتّے سوئی کی طرح ہوتے ہیں یہ سمندر سے دور دراز کے علاقوں میں پیدا ہوتا ہے یہ پودینہ کے گروہ
Lamiaceae
سے تعلق رکھتا ہے جس میں بہت سی دوسری جڑی بوٹیاں شامل ہیں اکلیل کوہستانی کے پتّے تازہ اور خشک دونوں صورتوں میں روایتی کھانے تیار کرنے میں استعمال ہوتے ہیں۔ اس کا ذائقہ کڑوا اور تیز ہوتا ہے لیکن یہ نہایت خوشبودار جھاڑی ہے  یہ مختلف کھانوں میں اضافی مسالوں کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے
روزمیری کی خصوصیات اور فوائد
روزمیری سدا بہار جھاڑی ہے جس کے پتے لمبے پتلے اور خوشبودار ہوتے ہیں جو گرم اور معتدل موسم میں کھلتے ہیں اور لکڑی کی ایک بڑی جھاڑی پر اس کے پھول اگتے ہیں، یہ طاقتور جڑی دیکھنے میں بے انتہا خوبصورت ہوتا ہے اس چھوٹے نیلے رنگ کے پھول دل کو بہت بھاتے ہیں، روزمیری کے بے شمار فوائد ہیں آپ صرف اس کے پھول کو انگلی سے رگڑیں اور پھر اسے سو نگھیں آپ کے سانس مہک جائے گی اور ایک انتہائی خوشگوار احساس پیدا ہوگا، روزمیری صحت کے لئے بھی بے شمار فوائد ہیں کچھ ذائقے اس کے نسل در نسل منتقل ہوتے چلے آرہے ہیں اور کچھ سائنسی طور پر دریافت کئے گئے ہیں قدرتی جڑی بوٹی ہونے کے ناطے روز میری کو دیگر جڑی بوٹیوں پر فوقیت حاصل ہے یہ خدا کا ایک ایسا تحفہ ہے جس کے بغیر آپ کا گھر ادھورا ہے روزمیری کے پھول اور پتے دونوں ادویات میں مستعمل ہے
روزمیری چھوٹی چھوٹی جھاڑیوں پر اُگتی ہے جو بعد میں لمبے لکڑی کے تنے میں تبدیل ہوجاتی ہیں اس کا تعلق
Labiatae فیملی
سے ہے جو کہ پودینہ کی فیملی میں کہلاتی ہے
روز میری کے پتوں کو سونگھنے سے پروسپیکٹیو میموری بہتر ہوتی ہے جو کوئی بھی بات یاد رکھنے کا کام کرتی ہے سدا بہار کے پتوں کو سونگھ کر طالبعلم امتحانات کے دوران اپنی یادداہشت کو بہتر بناسکتے ہیں اور خاص طور پر 60 سال سے زائد عمر کے افراد کے لئے سدا بہار کے پتوں کی خوشبو انتہائی مفید ہے

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

Read More

خواص عنبر، عنبر اشہب

خواص عنبر، عنبر اشہب، ایمبر گرس
Ambergris
ماہیت: اس کی اہمیت میں اختلاف ہے یہ مشہور قسم کی خوشبودار دواء ہے خیال کیاجاتاہے کہ بعض جزیروں میں خاص قسم کی مکھی کے شہد کی طرح کا چھتہ ہے جو بارش اور طوفان وغیرہ سے ٹوٹ کر سمندر میں آجاتاہے اس کا شہد پانی میں حل ہوجاتاہے اور موسم سمندر کے کناروں تک آلگتا ہے بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ ایک سمندری جانور اسفرم ویل کے شکم سے نکلتاہے یہ مومی مادہ ہے جو سردپانی میں حل نہیں ہوتا اورسمندر میں سطح آب پر تیرتا ہوا ساحل پر آجاتاہے یہ تین قسم کا ہوتاہے لیکن رنگت کے لحاظ سے بہترین عنبراشہب ہوتاہے جوکہ سفید زردی مائل اور بہت خوشبودار ہوتاہے اور اشہب اس سیاہ رنگ کو کہتے ہیں جس کی سفیدی غالب ہو
مزاج : گرم خشک درجہ اول
افعال : مفرح و مقوی قلب و دماغ محرکب باہ ،محرک حرارت غریزی میں مقوی اعصاب ہے
استعمال : عنبر کو زیادہ تر اعصاب دماغ اور قلب کے امراض باردہ میں استعمال کیاجاتاہے چنانچہ فالج لقوہ رعشہ کزاز خدر ضعف دماغ واعصاب ضعف قلب خفقان وغیرہ میں مفرحات میں شامل کر کے کھلایا ہے محرک باہ ہونے کے باعث ضعف باہ مبہی دواؤں میں شامل کرتے ہیں حرارت غریزی کے ضعف کے وقت اس کو برانگیختہ کرنے کیلئے کھلایا جاتاہے۔عنبر کا کھانا بوڑھوں کیلئے مفید ہے ضعف اور زخم معدہ کو زائل کرنے کیلئے بھی استعمال کرایا جاتاہے
خالص عنبر پہچان :  عنبر کو شیشی میں ڈال کر کوئلوں کی آگ پر رکھیں اگر تیل یا موم کی طرح پگھل جائے تو اصلی ہے ورنہ نہیں
ذراسا آگ پر ڈالیں تو خوشبوداردہواں دے گا
فوائد خاص : محرک باہ، محافظ غریزی
مضر : آنتوں اور جگر کے لئے
مصلح : صمغ،عربی ،طباشیر
بدل : مشک اور زعفران
مقدارخوراک : ایک رتی سے تین رتی تک
مشہورمرکب : حب عنبر مومیائی خمیرہ گاؤ زبان عنبری خمیرہ ابریشم
اضافہ : عنبر جعفر کے وزن پر عربی زبان کا لفظ ہے لکھنے میں عین کے بعد نون آتا ہے لیکن پڑھتے وقت اسےمیم (عمبر) پڑھاجاتا ہے اس کی جمع عنابر آتی ہے
انگریزی نام Ambergris
ایمبر گرس ایک اورنام (AmbraGrasea)
عنبر کیا ہے معروف ومشہور یہ ہے کہ خاکستری رنگ کا ایک خوشبو دار مادہ ہے یہ مادہ ایک بڑی جسامت والی مچھلی کے پیٹ سے نکل کر سطح آب پر جمع ہو جاتا ہے اس وجہ سے اس مچھلی کو بھی عنبر کہتے ہیں جوعنبر کو نگلتی اوراگلتی ہے۔یہ مچھلی اپنے بڑے سر کی وجہ سے دیگر مچھلیوں سے ممتاز ہوتی ہے بعض اوقات اس مچھلی کا شکار کرکے اس کے پیٹ سے بھی عنبرنکال لیتے ہیں چنانچہ امام شافعی سے منقول ہے کہ میں نے ایک شخص سے سنا کہ میں نے سمندر میں اگا ہوا عنبر دیکھا جوبکری کی گردن کی طرح مڑاہواتھا ،ادھر سمندر میں ایک جانور ہوتا ہے جو اس عنبر کو کھالیتا ہے مگر عنبر اس کے لیے زہر قاتل ہوتا ہے اس لیے نگلتے ہی مرجاتا ہے پھر وہ مردہ جانور سمندر کی لہروں سے ساحل پر آجاتاہے اور اس کے پیٹ سے عنبر نکال لیا جاتا ہے عنبر مختلف قسم کا ہوتاہے لیکن رنگت کے لحاظ سے بہترین
عنبراشہب(Black ambergis)
ہوتاہےجوکہ سفید زردی مائل اور بہت خوشبودار ہوتاہے اور اشہب اس سیاہ رنگ کو کہتے ہیں جس کی سفیدی غالب ہو
خوشبویات(Fragrances)
میں عمدہ اورقیمتی ہونے کی وجہ سےمشک کے بعد عنبر کا درجہ ہے۔اس کی کئی انواع واقسام ہیں جن میں سب سے اعلی اشہب رنگ کی طرح پھر نیلا پھر زرد اور سب سے ادنی نوع سیاہ رنگت کا ہوتا ہے بعض ماہرین کی رائے ہے کہ سمندر میں ایک خاص قسم کا پودااگتا ہے جس کو سمندری مخلوق کھالیتی ہے اور بطور فضلہ کے خارج کردیتی ہے، مشہور مسلم طبیب اور سائنسداں ابن سینا سے منقول ہے کہ عنبر سمندری مادہ ہے، بعض نے کہا کہ سمندری گھا س ہے اور بعض نے سمندری پودا لکھا ہے، ایک مشہور قول یہ ہےکہ مچھلی کی قے ہے
جد ید تحقیق : عنبر پر جو جدیدتحقیق ہوئی ہے وہ ان آراء سے مختلف نہیں ہے جو بہت پہلے علماء اسلام ظاہر کرچکے ہیں چنانچہ امام زمحشری کے حوالے سے تاج العروس میں منقول ہے کہ عنبر سمندر کی سطح پر تیرتا ہوا مادہ ہے جس میں بسااوقات پرندوں کی باقیات بھی ملتی ہیں امام زمحشری کی رائے کو اگر موجودہ تحقیقات کی روشنی میں دیکھا جائے تو ان کی رائے کی اہمیت اوربڑھ جاتی ہے۔عنبر کے متعلق ایک تحقیق یہ ہے کہ عنبردراصل درختوں سے بہنے والی رال اور گوند ہے۔ جب حشرات اسے کھانے کےلیے قریب آتے ہیں تو اس میں چپک جاتے ہیں اور ہوا بند Airtight
ہونے کے باعث ہمیشہ کے لئے اس میں مقید ہوجاتے ہیں
عظیم یونانی ماہر حیاتیات اورفلاسفر، تھیوفہارسٹس
Theophrastus
وہ پہلا شخص تھا جس نے لگ بھگ چارسوسال قبل مسیح میں عنبر کے خواص کے بارے میں تحقیق کی تھی ۔تحقیق سے ثابت ہوا کہ عنبر زیادہ تر ان ساحلی علاقوں میں پایا جاتاہے جہاں ماضی میں صنوبری جنگلات کی بہتات تھی بعد ازاں یہ درخت زیر آب آگئے اور ان کی رال یا گوند درختوں سے علیحد ہو کر دلدلی پانی اور ساحلی پہاڑیوں میں پھیل گئی اور مخصوص کیمیائی عوامل کے بعد نیم دائروی شکل کے ٹھوس عنبروں میں تبدیل ہوگئی جنہیں غوطہ خور اور تاجر حضرات تلاش کر کے فروخت کرتے ہیں اب تک کی گفتگو کی حاصل یہ ہے کہ عنبر ایک خوشبودار مادہے،امگر یہ مادہ خود کیا ہے اس بارے میں مختلف آراء ہیں
نمبر 1 : درختوں کی رال اورگوند ہے
نمبر 2 : سمندر کی تہہ میں اگنے والا پودا ہے
نمبر 3 : سمندری جڑی بوٹی ہے
نمبر 4 : مچھلی کی قے ہے
نمبر 5 : مچھلی کا فضلہ ہے
نمبر 6 : تارکول کی طرح سمندر ی چشمے سے نکلنا والا مادہ ہے
نمبر 7 : ایک خاص قسم کی مکھی کا شہد کی طرح چھتہ ہے جو بارشوں اور طوفانوں سے ٹوٹ کر سمندر میں آجاتا ہے
عنبر کے متعلق طب یونانی میں تفصیلات
عنبر کے متعلق طبیبوں اور حکیموں نے جو کچھ طب کی کتابوں میں لکھا ہے اس کا حاصل یہ ہے کہ عنبر گرم خشک ہے مفرح قلب ،مقوی دماغ اور محرک حرارت غریزی ہے۔اعصاب کو تقویت بخشتا ہے۔ عنبر کو زیادہ تر اعصاباور قلب کے امراض باردہ میں استعمال کیاجاتاہے۔ حرارت غریزی کے ضعف کے وقت اس کو برانگیختہ کرنے کیلئے کھلایا جاتاہے۔عنبر کا کھانا بوڑھوں کیلئے مفیدہے ضعف اور زخم معدہ کو زائل کرنے کیلئے بھی استعمال کرایا جاتاہے عنبر کی خاص خصوصیت بطور دواء یہ ہے کہ محرک باہ اورمحافظ غریزی ہے لیکنآنتوں اور جگر کے لئے مضر ہے اوراس کے لیے مصلح صمغ،عربی ،طباشیر ہے، مشک اورزعفران کو اس کے بدل کے طورپر استعمال کیا جاتا ہے عنبر سے جو مرکبات تیار ہوتے ہیں ان میں خمیرہ ابریشم ،حب عنبر مومیائی اور خمیرہ گاؤ زبان عنبری مشہور ہیں
عنبرچونکہ ایک قدرتی نعمت ہے اور بڑی قدرو قیمت رکھتی ہے اس لیے علماء کے درمیان یہ نکتہ بھی زیر بحث آیا ہے کہ دیگر معدنیات کی طرح عنبر پر بھی محصول عائد ہوگا یا نہیں اور اگر ہوگا تو اس کی مقدار کیا ہوگی ،اس بارے میں ائمہ کے آراء مختلف ہیں ۔علماء کی اکثریت کے نزدیک عنبر میں سے حکومت وقت کو محصول وصول کرنے کا حق نہیں یہی رائے مالکیہ، شافعیہ اور احناف میں سے امام ابوحنفیہ اور امام محمد کی ہے تابعین میں سے حضرت عطاء امام سفیان ثوری،ابن ابی لیلی، حسن بن صالح اور ابوثور ؒ کا بھی یہی مذہب ہے جب کہ بعض حنابلہ اوراحناف میں سے امام ابو یوسف کی رائے یہ ہے کہ عبنر میں خمس سے یعنی پانچواں حصہ واجب ہے
عنبر قرآن وحدیث کی روشنی
قرآن کریم میں سمندری عجائبات اور معدنیات کا ذکر ہے مگر نام کے ساتھ عنبر کا ذکر نہیں البتہ احادیث میں عنبر کا بطورخوشبو بھی ذکر موجود ہے چنانچہ نسائی شریف میں ہے کہ حضرت عائشہ  رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا کہ کیا آنحضرت خوشبو لگاتے تھے  انہوں نے جواب دیا جی ہاں مردانہ خوشبو یعنی مشک اورعنبر
وعن محمد بن علي قال : سألت عائشة رضي الله عنها أكان رسول الله  صلى الله عليه وسلم،  يتطيب قالت نعم بذكارة الطيب المسك والعنبر ، رواه النسائي والبخاري في تاريخه) نيل الأوطار (1/ 165)
حضرت سعیدبن جبیر سے مروی ہے کہ حائضہ عورت کو کپڑوں کو خون کے دھبے لگ جائیں تو انہیں دھولے اور پھر خوشبودارگھاس یا زعفران کو یا عنبر کو اس پر مل لے۔ اس کے علاوہ کچھ اور روایات بھی ہیں جن میں عنبر پر زکوۃ واجب ہونے یا نہ ہونے کی بحث ہے
حدثنا ابن فضيل، عن ليث، عن سعيد بن جبير، في الحائض يصيب ثوبها من دمها، قال: تغسله ثم يلطخ مكانه بالورس والزعفران، أو العنبر۔مصنف ابن أبي شيبة (1/ 91)
مشہور تابعی حضرت عطاء بن رباح سے سوال ہواکہ میت کو مشک لگاسکتے ہیں تو منع فرمایا لیکن عنبر کے متعلق جب پوچھا گیا تو اس کی اجازت دی
6143 – عن ابن جريج قال : قلت لعطاء: أيكره المسك حنوطا ؟ قال : نعم قال : قلت : فالعنبر؟ قال :  لا، إنما العنبر والمسك قطرة دابة
مصنف عبد الرزاق الصنعاني (3/ 415)
عنبر کے پاک وحلال ہونے متعلق مذاہب فقہاء
فقہ حنفی : عنبر کے متعلق فقہ حنفی میں بھی وہی اقوال منقول ہیں جن کاپہلے تذکرہ ہوچکا ہے علامہ کاسانی نے عنبر کو اپنی اصل کے لحاظ سےخوشبو قراردیا ہے علامہ شامی نے اس قول کو ترجیح دی ہے کہ عنبر اصل میں سمندر میں نکلنا والا چشمہ ہے اورپاک ہے اور فیصلہ یہ کیا ہے کہ عنبر پاک بھی ہے اورحلال بھی ہے ایک دوسرے مقام پر علامہ شامی نے عنبر کے استعمال کو دوشر طوں کے ساتھ جائز قرار دیا ہے، ایک یہ کہ اتنی مقداراستعمال نہ کیا جائے کہ جس سے نشہ پیدا ہو یا جو صحت کے مضر ہو بہر حال فقہ حنفی کی رو سے عنبر کا بطور خوشبو خارجی استعمال اور بطور دوا یا کھانے کے داخلی استعمال جائز ہے کیونکہ پاک بھی ہے اور حلال بھی ہے محقق علامہ شامی لکھتے ہیں
وَأَمَّا الْعَنْبَرُ فَالصَّحِيحُ أَنَّهُ عَيْنٌ فِي الْبَحْرِ بِمَنْزِلَةِ الْقِيرِ وَكِلَاهُمَا طَاهِرٌ مِنْ أَطْيَبِ الطِّيبِ. اهـ
(رد المحتار) (1/ 209)
أقول : المراد بما أسكر كثيره إلخ من الأشربة، وبه عبر بعضهم وإلا لزم تحريم القليل من كل جامد إذا كان كثيره مسكرا كالزعفران والعنبر، ولم أر من قال بحرمتها،  وأن البنج ونحوه من الجامدات إنما يحرم إذا أراد به السكر وهو الكثير منه، دون القليل المراد به التداوي ونحوه كالتطيب بالعنبر وجوزة الطيب، ونظير ذلك ما كان سميا قتالا كالمحمودة وهي السقمونيا ونحوها من الأدوية السمية فإن استعمال القليل منها جائز، بخلاف القدر المضر فإنه يحرم، فافهم واغتنم هذا التحرير
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/4)
فقہ شافعی : فقہ شافعی میں خودبانی مذہب حضرت امام شافعی سے منقول ہے عنبرپاک ہے۔ایک کمزور قول یہ ہےکہ عنبر نجس ہے مگرامامزينالدينعمربنمظفرالوردیالشافعی نے عنبر کے پاک ہونے پراجماع نقل کیاہے اسی وجہ سے فقہ شافعی میں عنبر کی خریدوفروخت اور بیع سلم جائز لکھا ہے ورنہ ناپاک اشیاء کی تجارت مذہب شافعی میں جائز نہیں ہے امام ماوردی نے عنبر کا تذکرہ ان اشیاء میں کیا ہے جو کبھی خوراک کے طورپر بھی استعمال کی جاتی ہیں پاک ہونے کی وجہ سے عنبر کا داخلی استعمال بھی جائز ہے کیونکہ مذہب شافعی کی رو سے ہرپاک شے کا کھاناجائز ہے ماسوائے ان اشیاء کے جو انسانی صحت یا عقل کے لیےمضرہوں یا نشہ آور ہوں یا مردار کی دباغت دی ہوئی کھال ہو
عنبر کی ماہیت کے متعلق شافعی مذہب میں تین قول ملتے ہیں ،ایک یہ کہ سمندری پودا ہے،دوسرے یہ کہ سخت اورٹھوس قسم کی شے ہے جسے جانورنگلنے کے بعد ہضم نہیں کرپاتا اوراگل دیتا ہے اورتیسرے یہ کہ جانورکا فضلہ ہے خشکی کے نباتات کی طرح سمندر کے نباتات بھی حلال ہیں اس لیے پہلے قول کے مطابق عنبرکی حلت وطہارت کے متعلق کوئی اشکال پیدا نہیں ہوتا اوراگر یہ قول اختیار کیا جائے کہ عنبر مچھلی کی قے ہے تو ہاضمہ کے اندرونی عمل سے اس کی ساخت تبدیل ہوجاتی ہے اورساخت کی تبدیلی سے تو ناپاک شے بھی پاک ہوجاتی ہے اورجس صورت میں مچھلی اسے جوں کا توں اگل دیتی ہے اس صورت میں عنبر کا حکم وہی رہے گا جو نگلنے سے پہلے تھا اوریہ واضح ہے کہ نگلنے سے پہلے وہ پاک اورحلال تھا ،زیادہ سے زیادہ ان آلائشوں کو صاف کر دیا جائے گا جو اس سے لگی ہوں امام شافعی نے اس موضوع پر اپنی عادت کے مطابق بڑی فاضلانہ بحث کی ہے جو کتاب الام میں ملاحظہ کی جاسکتی ہے اور اس سے موجودہ دور میں حلال وحرام کے متعلق بڑی زریں اصولوں کی طرف رہنمائی ملتی ہے
مذہب مالکی : مالکی فقہ میں عنبر کے بارے میں تین قول منقول ہیں :خوشبودار مادہ ہے، مچھلی کی قے ہے یا اس کا فضلہ ہے۔پہلے قول کو بعض نے صحیح قراردیا ہے۔محقق مالکی علماء کے نزدیک عنبر سمندرجڑی بوٹی ہے جس کی سب سے اعلی اوربرترقسم وہ ہے جولہروں کی مددسے ساحل پر آپہنچتی ہے اورجسے مچھلی کھانے کے بعداگل دیتی ہے وہ درمیانی نوعیت کاعنبر ہے اور اگر مچھلی کے گلنے سڑنے کےبعد اس کا پیٹ چاک کرکے عنبر نکالاجائے تو وہ سب سے ادنی قسم ہے۔
عنبر کے خارجی استعمال کے متعلق فقہ مالکی میں صراحت کے ساتھ اجازت منقول ہے چنانچہ امام ابن قاسم کہتےہیں کہ میں نے امام مالکؒ سے پوچھا کہ میت کو مشک وعنبر لگاسکتے ہیں ؟ تو جواب دیا کہ اس میں کوئی حرج نہیں اس سے معلوم ہواکہ عنبر پاک ہے کیونکہ کسی چیز کا بیرونی استعما ل اسی وقت جائز ہوتا ہے جب وہ پاک ہو جہاں تک عنبر کے داخلی استعمال کا تعلق ہے تو اس سلسلے میں وہی عام شرائط لاگو ہیں جو کسی بھی حلال شےکے متعلق لاگو ہوتی ہیں یعنی یہ کہ اس کا اتنی مقدارمیں استعمال نہ ہو جوضرر کا باعث ہو یاجس سے نشہ پیدا ہو
فقہ حنبلی : فقہ حنبلی میں بھی عنبر کی حقیقت کے متعلق وہی اقوال منقول ہیں جن کا ماقبل میں تذکرہ ہوچکا ہے مستندحنبلی کتابوں کارجحان اس طرف ہے کہ عنبر سمندری جڑی بوٹی ہے جو مختلف ذر ائع سے انسان کو حاصل ہوتی ہے ۔اگر چہ اس کا خوردنی استعمال بھی ہوتا ہے مگر اصل میں خو شبودار  مادہ ہے اور خوشبو کے مقاصد کے لیے استعمال ہوتی ہے عنبر کو فقہ حنبلی میں پاک لکھا ہے، لیکن پاک ہونے کے ساتھ حلال بھی ہے کیونکہ حنابلہ کے نزدیک ہر پاک چیز حلال ہے جب تک ضرررساں یا نشہ آور نہ ہو۔اس لیے پاک وحلال ہونے کی وجہ سے اس کا خارجی اورداخلی استعما ل جائز ہے

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

Read More

خواص پرسیاؤشان، ہنس راج

خواص پرسیاؤشان، ہنس راج
Maidenhair Fern
دیگرنام : شعرالارض یا شعرالجبال ہندی میں ہنس راج، پنجابی میں کھوہ بوٹی بنگالی میں گوپائے لتا کہتے ہیں
ماہیت : یہ بوٹی عموماًنمناک زمین مثلاًتالاب کنوئیں کے کنارے پر سایہ دار درختوں کے نیچے پیدا ہوتی ہے اور پہاڑی علاقہ کی نمناک جگہوں پر کثرت سے ہوتی ہے پتے گہرے سبز رنگ کے ہنس کے بیجوں کی طرح کٹے ہوئے ہوتے ہیں پتوں کی پچھلی طرف غور سےدیکھیں تو سیاہ رنگ کے دھبے یا ذرے لگے ہوئے دکھائی دیتے ہیں دراصل یہ کالے رنگ کے ذرے ہنس راج کے بیج ہوتے ہیں جو زمین پرگرجاتے ہیں اور ان سے نئے پودے پیداہوتے ہیں ان پتوں کے درمیان ایک ڈنڈی سیاہ سرخی مائل اور باریک ہوتی ہے
اقسام : یہ کئی قسم کی ہوتی ہے جس میں ایک کا نام
Adiantum Capillus
اور دوسری کانامAdiantum Venustum
ہوتا ہے جس کے پتوں اور پودوں میں تھوڑا تھوڑا فرق ہوتا ہے
مقام پیدائش : یہ عموماًپاکستان ہندوستان ایران اور افغانستان ،کے بیشتر علاقوں میں پیدا ہوتی ہے
مزاج: معتدل بعض کے بقول گرمی خشکی کی طرف مائل
افعال : محلل، ملطف، مفتح، منفج، بلغم، جالی، مدربول، مدرحیض و نفاس
استعمال : مدربول و حیض ہونے کی وجہ سے ادرار بول و حیض کے علاوہ نفاس اور اخراج مشیمہ کیلئے دیگر ادویہ کے ہمراہ استعمال کرتے ہیں محلل ،مفتح اور منفج بلغم ہونے سبب سے ذات الصدر ،ذات لریہ نزلہ کھانسی اور ضیق النفس میں استعمال کیاجا تاہے اور حمیات بلغمی میں بطور منفج دیگر ادویہ مفنج کے ہمراہ استعمال کراتے ہیں جالی اور مجفف ہونے کی وجہ سے قروح رطبہ دائے الثعلب داءطیہ میں نافع ہے اسی وجہ سے اس کو باریک پیس کر قلاع ثبوردہن اطفال میں چھڑکن مفید ہے محلل ہونے کی وجہ سے بطور ضماد صلابات خنازہر اور دیگر اورام کوتحلیل کرتا ہے خاکستر پر سیاؤ شان سے سردھونے سے سبوسہ سر زائل ہوتا ہے
تریاق ہونے کی وجہ سے سانپ اور پاگل کتے کے کا ٹنے کے زہر میں اس کا جوشاندہ مفید ہے
پرساؤ شان خلطون کو لطیف کرتا ہے۔سدہ کھولتا ہے بادہ پختہ کرکے معتدل القوام بناتا ہے خشکی کو لاتا ہے دردسینہ کھانسی اور دمہ کو مفید ہے
خصوصی ہدایات : اس کو سفوفاًتنہا استعمال نہیں کیاجاتا ہےعام طور پر اسکا جوشاندہ مستعمل ہے
مدت اثر : اسکی قوت ایک سال تک رہتی ہے
فوائد خاص : سوداصفراء بلغم کا مسہل اور دافع نزلہ ہے
مضر : امراض طحال
مصلح : مصطگی اور گل بنفشہ
بدل : بنفشہ اور اصل السوس
مقدارخوراک : پانچ سے سات گرام تک
مشہورمرکب : مطبوخ بخار لعوق سپستان شربت مدر حیض
پرسیاؤشاں، ہنسراج، کھوه بوٹی کا پانی پیئں اور جریان سے جان چُھڑائیں
اسکا ایک مجرب نسخہ ہے تین دن میں جریان کو ختم کرے گی اور عمر بھر جریان نہیں ہو گا واقعی اکسیر نسخہ ہے زندگی بھر جریان نہیں ہوگا نہ جادو کا اثر ہوگا
نسخہ الشفاء : پرسیاؤشان کوکوٹ کر اس کا رس نچوڑ لیں آدھا کپ ناشتے کے ایک گھنٹہ بعد  پی لیں تین دن استعمال کریں نہایت زبر دست نسخہ ہے

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

Read More

خواص چیکو

خواص چیکو
Manilkara Zapota
انگریزی میں sapodilla 
اس کا چھلکا آلو کی طرح ہوتا ہے
اس میں دو سے لے کر 4 تک کالے بیج ہوتے ہیں یہ گول یا بیضوی، یعنی ایک طرف سے نوکدار شکل میں ہوتے ہیں چیکو کا درخت سال میں دو مرتبہ پھل دیتا ہے اس کا ذائقہ میٹھا اور لذیذ ہوتا ہے جب کہ شکل اس کی تصویر میں ملاخظہ فرمائیں چیکو کا ایک درخت سال میں دو ہزار پھل دیتا ہے قانون مفرد اعضاء کے مطابق اس کا مزاج غدی اعصابی اور بعض اطباء نے اعصابی غدی کها ہے
اگر یہ کچا ہوتا ہے تو اس کا ذائقہ کسیلا ہوتا ہے جو کہ عضلاتی اعصابی ہوتا ہے جب کہ مکمل پکے ہوئے چیکو میٹھے ہوتے ہیں چیکو غذائی ریشے سے بھرپور ہوتے ہیں ایک سو گرام چیکو میں 5.6 گرام ریشے ہوتے ہیں چیکو میں وٹامنز مثلاً
فولیٹ (folate)
اور نیاسین معدنیات مثلاً
 پوٹاشیم (potassium)
جست، فولاد اور صحت بخش غیر تکسیدی اجزاء شامل ہوتے ہیں  چیکو میں
وٹامن سی (vitamin C)
کی بڑی مقدار ہوتی ہے  جب کہ
وٹامن اے (vitamin A)
بھی اس میں بڑی مقدار میں پایا جاتا ہے چیکو نامیاتی اجزاء کے ساتھ مکمل غذا ہے جو صحت کو بہتر بنانے کے لیے انتہائی بہترین ہے اس میں کولیسٹرول اور
سوڈیم (Cholesterol And Sodium)
بہت کم ہوتے ہیں اس کے استعمال سے وزن میں کمی ہوتی ہے چیکو دسمبر سے لے کر مارچ تک آسانی سے دستیاب ہوتے ہیں جب کہ اس کے عروج کا موسم فروری سے اپریل اکتوبر اور دسمبر کا ہوتا ہے
چیکو کے چند قیمتی فوائد : ماہرین کی جانب سے چیکو نظر میں بہتری کے لیے انتہائی مفید قرار دیا گیا ہے  کیونکہ اس میں وٹامن اے موجود ہے چیکو جسم کو بھرپور توانائی فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے کیونکہ اس میں گلوکوز کی بھاری مقدار موجود ہوتی ہے ایتھلیٹ کو چیکو کا استعمال ضرور کرنا چاہیے
عمل انہضام کے نظام میں بہتری لاتا ہے   ساتھ ہی ہر قسم کے درد سوزش کو کم کرنے میں بھی مدد گار ثابت ہوتا ہے چیکو میں پایا جانے والے غذائی اجزا اور غذائی ریشہ بہت سے اقسام کے کینسر سے محفوظ رکھتا ہے ہڈیوں کو مضبوطی فراہم کرتا ہے
کیونکہ اس میں کیلشیم آئرن اور فاسفورس کی اضافی مقدار پائی جاتی ہے
چیکو قبض کے مرض سے بھی نجات دلاتا ہے
اور ساتھ دیگر انفیکشن سے بھی محفوظ رکھتا ہے
چیکو خون کو روکنے کی خصوصیات بھی رکھتا ہے
اور اس کا استعمال بواسیر اور زخموں سے رسنے والے خون میں کمی لانے کے لیے بھی استعمال کی جاتی ہیں چیکو سے نکلنے والے بیج کا اگر پیسٹ بنا کر کیڑے کے کاٹے کی جگہ پر لگایا جائے تو آرام ملتا ہے چیکو انسانی جسم میں داخل ہونے والے متعدد جراثیموں سے بھی محفوظ رکھتا ہے اور اس میں پایا جانے والا وٹامن سی پوٹاشیم  فولیٹ اور فاسفورس کے آزاد زرات کو خارج کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے  یہ پھل اسہال کے مرض کے لیے بھی انتہائی مفید  ہے اور اس سے پیچش کے خاتمے کے لیے بھی کافی مدد ملتی ہے اس پھل کے کھانے سے اعصاب پرسکون ہو جاتے ہیں اور دباؤ کا خاتمہ ہو جاتا ہے جس کے باعث ذہنی سکون حاصل ہوتا ہے
چیکو گردے اور مثانے کی پتھری کی خارج کرنے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے اور گردوں کے دیگر بیماریوں سے بھی تحفظ فراہم کرتا ہے
یہ پھل وزن میں کمی لاتا ہے جس کے باعث انسان موٹاپے کا شکار ہونے سے بچ جاتا ہے
چیکو میں پایا جانے والا میگنیشیم خون اور خون کی نسوں کے لیے انتہائی مفید ہے جبکہ اس میں موجود پوٹاشیم بلڈ پریشر کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے زمین پر لگے یہ قدرت کے انمول تحفے انسان کی پیدائش سے قبل هی رب العالمین نے زمین پر اگا دیے تھے
ہم ان سے مستفید ہونے کے بجائے اپنی ہی مثنوعی اشیاء اور زبان کے چٹخاروں گم پیزا، برگر، پکوڑے کھا کھا کر خود پکوڑا بن گئے ہیں، کاش ،م سمجھ سکیں
احتیاطی تدابیر : چیکو سے بہترین فوائد تب ہی حاصل ہو سکتے ہیں
جب اسے پکا ہوا کھایا جائے کچا پھل کھانا انتہائی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے کچا چیکو کھانے سے منہ کا السر٬ گلے میں کجھلی کا احساس اور سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہو سکتا ہے

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

Read More

خواص بالچھڑ، سنبل الطیب

خواص بالچھڑ، سنبل الطیب

Jatamansi، Balchar، Jata Mansi، Nardostachys، Jatamansi
دیگرنام : عربی میں سنبل الطیب، بنگالی میں جٹامانسی، سندھی میں سرہی مر، ہندی میں بالچھڑ
ماہیت : اس کا پودا پانچ انچ سے دو ڈھائی فٹ تک بلند ہوتا ہے جس پر کھردرے روئیں ہوتے ہیں جڑ کے پاس پانچ چھ شاخیں سادھولوگ کی جٹاؤں جیسی نکلتی ہیں
پتے تعداد میں چھوٹے چھ یا سات انچ لمبے ڈیڑھ انچ چوڑے لیکن سروں پر نوکدار اور چکنے ہوتے ہیں
پھول : گلابی یا نیلے رنگ کے لیکن گچھوں میں ہوتے ہیں
جڑ : انگلی کے برابر موتی سرخی مائل بھوری جس پر روئیں ہوتے ہیں لیکن خوشبو دار ہوتی ہیں
بالچھڑ کی دوسری قسم 
Valeriana .Officianalis
مقام پیدائش : بالچھڑ عموماًسات ہزار فٹ سے سولہ ہزار فٹ تک اونچائی پر پیدا ہوتی ہے شمالی کشمیر کے علاوہ ہندوستان کے ضلع کمیاوں، کانگڑہ، نیپال، بھوٹان، جہاں برف گرتی ہے پیدا ہوتی ہے جبکہ دوسری قسم آٹھ ہزارفٹ کی اونچائی تک پیدا ہوتی ہے یہ کلو کشمیر، برما، سیلون اور یورپ میں پیدا ہوتی ہے اس کے خواص بھی پہلی قسم کی طرح ہی ہیں
مزاج : گرم اول خشک درجہ دوم
افعال : محلل ،مسخن، مفتح، جالی،مطیب دہن و عرق، کاسرریاح مقوی قلب ودماغ و باہ مدرحیض مقوی معدہ و جگر
استعمال : کاسرریاح منفج،مقوی گرو معدہ ہونے کے علاوہ یہ اندرونی طور پرحرکت دودیہ کو تیز کر کے معدہ وآنتوں کے ہضم کے فضل کو تیز کرتا ہے اور نفع شکم دور کرتا ہے بعض اطباء اس کو کیڑوں کو مارنے کیلئے استعمال کرتے ہیں اس کو منہ میں چباتے اورپان وغیرہ میں ڈال کر کھاتے ہیں مسکن ومقوی دماغ ہونے کی وجہ سے ہسٹریااور صرع کے علاوہ عورتوں کے ایام حیض احتلا ج القلب،دردسر،دوران، سر کو دورکرتاہے درد سر عصبی شقیقہ میں مفید ہے مدرحیض ہونے کی وجہ سے اکثر معجونوں میں استعمال کرتے ہیں اورام رحم ومثانہ میں کھلایاجاتاہے یرقان اورام جگر ورحم کیلئے بھی نافع ہے استسقاءلحمی اور دماغی کو تقویت دینے کیلئے بھی مستعمل ہے
بیرونی استعمال : مطیب عرق وجالی ومحسن لون ہونے کی وجہ سے ضماد چہرے اور بدن کے داغ دھبے دور کرکے چہرے کو بارونق بناتاہے نیزابٹنوں میں شامل کر کے پسنہ وبغلکی بدبو کو دور کیا جاتاہے اور یہ یرقان اورام جگر ورحم کیلئے بھی نافع ہے
نفع خاص : مقوی جگر و دماغ
مضر : گردے کیلئے
مصلح : روغن گل
بدل : اذخرمکی
مزید تحقیقات : اس میں ایک ہلکا روغن اڑنے والا ہوتا ہے اس میں روغن ویلری ،اے ٹک ایسڈ، پانی نین ٹک ٹرپین اور بورنیوال کے ساتھ ملی ہوئی حالت میں پایاجاتا ہے جبکہ ایک فیصدی رال جیسا کالا مواد چھ سات فیصدی کافور گوند ،خوشبو والا مواد اور دیگر اشیاء
مقدارخوراک : تین سے پانچ گرام
مشہورمرکبات : حب اریاح انوشدارو، برشعشا، جوارش،جالینوس، معجون، بیدالورد ، دوالمسک معتدل ،خمیرہ ابریشم، مفرح یا قوتی تریاق بطن

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

Read More

Psoralea Corylifolia. خواص بابچی

خواص بابچی
Psoralea Corylifolia
دیگرنام : گجراتی میں بواچی،تامل میں کارپوریشی ،تیلگو کاروبوگی۔بمئی میں باوچی ،بنگہ میں بلچی ،ہندی میں کرشن پھل اور انگریزی میں Babchi
ماہیت : اس کاپوداچھ انچ اونچا ہوتا ہے اس کاتنا اور شاخیں جھری دار معمولی سفید پتلی پتلی جن پرمعمولی رواں ہوتا ہے پتے سبز گول کنگرے دار ہتھیلی سے چھوٹےہوتے ہیں ہر پتے کی جڑ میں ایک خوشہ شہتوت کی طرح لگتا ہے پھول چھو ٹے بیس سے تیس سفید یا زردیا گلابی رنگ کے ہوتے ہیں پھلیاں کچی حالت میں سبز لیکن پکنے کے بعد سیاہ جن کے اندر سیاہ رنگ کے گول لمبے چٹپے گردہ کی شکل کےتخم اوران پر چپکنے والی ایک رطوبت ہوتی ہے تخم باہر سے سیاہ اور اندر سےسفید ہوتے ہیں جوکہ بطوردواءمستعمل ہیں
مقام پیدائش : ہندوستان میں کنکریلی زمین ،کھیت کی باڑوں کھنڈرات میں صوبہ بہار،یوپی،دہلی،بمئی سیلون میں پیدا ہونے کے علاوہ بنگال اور امریکہ میں بھی پیدا ہوتا ہے
ذائقہ : تلخ وتیز
مزاج : گرم خشک درجہ دوم
افعال : مصفیٰ خون ملین قاتل کرم شکم،کاسرریاح،مقوی باہ
استعمال : جلدی امراض اور خصوصاًبرض بابچی کو اندرونی و بیرونی طور پر استعمال کیاجاتا ہے۔برص کلف اور دیگر جلدی امراض میں دہی ملا کر لگانا مفید ہے۔اور بعض حکماسرکہ میں مفید کہتے ہیں۔کیونکہ بربچی برص کی خصوصی دواء ہے دل اور معدہ کو تقویت دینے کے علاوہ بلغمی بخاروں کو دورکرنے کیلئے ہیں اور پیٹ کے کیڑوںکو مارکر خارج کرنے کیلئے استعمال کرتے ہیں
بابچی کے بیجوں کو پکا کردینا تقویت باہ وامساک میں مفید ہے۔اور ضیق النفس کو آرام دیتا ہے
امراض جلد کے ہمراہ قبض بواسیرسقوط اشتہا جیسے عوارض لاحق ہوں تو ایسی صورت میں بابچی کو مدبر کرنے کا حکم ہے۔امراض فساد خون میں بابچی تلوں یا کالی مرچکے ہمراہ سفوف کی شکل میں ورزش کرنے کے بعد صبح کے وقت نیم گرم پانی کیساتھ کھلائیں۔(دوگرام)اور غذا میں صرف دودھ چاول دیں ۔بابچی کو مدبر کرکے سفوف دو گرام کھالیں ۔اوپر سے نیم کارس شہد ملاکر پینے سے پیٹ کے کیڑے مکوڑے مرجاتے ہیں
نفع خاص : برص و بہق میں مفید
مضر : نفاخ
مصلح : دہی اور روغنیات
بدل : تخم پنواڑ
اضافہ : بیہ ایک بوٹی کے بیج ہیں، جو دانہ مسور جیسے کالے رنگ کے گول، چپٹے، لمبوترے سے ہوتے ہیں، اوپر کا چِھلکا اُتارنے پر اندر سے سفید مغز نِکل آتا ہے اس کا مزہ کڑوا ہوتا ہے اور زبان میں کسی قدر لگتا ہے۔
فوائد و استعمال: بابچی کے بیج ملیّن ہیں پیٹ کے کیڑوں کو مارتے ہیں، لیکن اُن کو خاص طور پر مرض برص (پُھلبھری) میں استعمال کیا جاتا ہے۔ ان کو سفید داغوں پر لگایا جاتا ہے اور اندرونی طور پر کھلایا بھی جاتا ہے۔
برص کے لیے ان کے استعمال کا سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ بابچی کو ادرک کے پانی میں ایک ہفتہ بِھگو رکھیں۔ روزآنہ ادرک کے پانی کو تبدیل کرے رہیں، اس کے بعد ہاتھوں سے مل کر پانی سے دھو کر اوپر کا چِھلکا اُتار دیں۔ اس کو سایہ میں خشک کر کے سفوف بنائیں اور روزآنہ صبح کو ایک گرام پانی میں کِھلائیں۔ چالیس روز تک باقائدگی سے استعمال جاری رکھیں اور ساتھ ہی بابچی اور گندھک آملہ سار ہموزن لیں اور اِملی کے بیجوں کو تین چار دن پانی میں بھگو رکھیں۔ پھر ان کو چھیلیں اور باریک کوٹ کر بابچی کے ساتھ پیس کر برص کے داغوں پر لگائیں۔ ایک ہفتہ روزآنہ لگاتے رہیں اس کے لگانے سے داغوں میں کُھجلی ہونے لگے گی اگر کُھجلی زیادہ ہو تو لگانا چھوڑ دیں دو تین روز کے بعد پھر لگائیں، جب داغ سُرخ ہو جائیں اور اُن سے پانی نِکلنے لگے تو استعمال بند کر دیں لیکن اگر داغوں میں خارش نہ ہو اور نہ سُرخی آئے تو ایک گرام بابچی کو آدھا کپ پانی میں رات کو بِھگو رکھیں اور صبح کو اُس کا صاف پانی نتھار کر پییں اور روز تھوڑی تھوڑی بابچی بڑھاتے رہیں، یہاں تک کہ بارہ گرام تک پہنچ جائے، چالیس دن تک پییں اس کے ساتھ اُوپر کا لیپ لگائیں

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

Read More

star anise. خواص بادیان خطائی

خواص بادیان خطائی
star anise
دیگرنام : ایک پھل ہے خاکستری رنگ کا پانچ چھ پروں والا ہوتا ہے جس میں خاکستری رنگ کے تخم بھرے ہوتے ہیں ان کا ذائقہ سونف کی طرح ہوتا ہے اور چائے کی ساتھ پکا کر پیتے ہیں جس سے چائے مزے دار اور خوشبودار ہوتی ہے اس کی شکل اور پودا سونف سے بالکل مختلف ہوتے ہیں
مقام پیدائش : یہ نیپال ،چین اور برما کی طرف پیدا ہوتا ہے
مزاج : گرم خشک درجہ دوم بعض کے نزدیک معتدل گرم خشک
افعال : مقوی معدہ ہاضم ،کاسرریاح ،مدر
استعمال : بادیان خطائی کو زیادہ ترچائے کی طرح جوش دے کر پیتے ہیں یہ چاہئے غذا کو ہضم کرتی ہے اور ریاح کوخارج کرتی ہے اس کے علاوہ نفخ شکم کو دور کرکے بھوک لگاتی ہے معدہ اور قوت ہاضمہ کو طاقت دیتی ہے پیٹ کے درد کو دور کرتی ہے
نوٹ : بادیان خطائی اگر زیادہ مقدار میں کھا لی جائے تو وہ دھتورہ کی طرح زہریلا اثرکرتی ہے
فوائد خاص : مقوی معدہ
مضر : مصداع، درد سر پیدا کرتی ہے
مصلح : بھون لینے سے اس کی اصلاح ہوجاتی ہے
بدل : جلوتری
مقدارخوراک : تین سے پانچ گرام تک

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

Read More