Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

شہد اور دارچینی کا مرکب بہت ساری بیماریوں کو دور کر سکتا ہے

شہد اور دارچینی کا مرکب بہت ساری بیماریوں کو دور کر سکتا ہے۔شہد بغیر کسی سائیڈ افیکٹ کے بہت سی بیماریوں کا علاج کر سکتا ہے۔نئے دور کی جدید تحقیق نے یہ بات ثابت کی ہے کہ شہد تمام بیماریوں کے علاج میں مفید ثابت ہوتا ہے ۔یہاں تک کہ اگر اسے ایک مخصوص مقدار میں شوگر کے مریض بھی لیں تو انکے لیے بھی یہ فائدہ مند ہے۔ہفت روزہ ورلڈ نیوز ،(کینیڈا کا ایک جریدہ ہے ) اسکے جنوری 18 ،1998 کے شمارے میں مندرجہ ذیل بیماریوں کی لسٹ شائع ہوئی جنکا علاج شہد اور دارچینی سے عین ممکن ہے۔
دل کی بیماری میں
شہد اور دارچینے کا پیسٹ بنایئں اور اسے روٹی یا ڈبل روٹی پر جام ،جیلی کی بجائے لگایئں اور روزانہ کھایئں۔یہ کلسٹرول کو کم کرتا ہے شریانوں میں سے اور دل کے دورے سے بچاتا ہے۔جنھیں دل کا دورہ پہلے بھی پڑ چکا ہو وہ بھی اگر روزانہ یہ لیں تو یہ انہیں اگلے دورے سے دور رکھے گا۔اسکا روزانہ استعمال حبس دم میں مفید ہے اور دل کی دھڑکن کو بہتر بناتا ہے۔امریکہ اور کینیڈا کے مختلف نرسنگ ہومز میں مریضوں کو بہت کامیابی کے ساتھ اس طریقے سے ٹریٹ کیا جا رہا ہے۔جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے دل کی شریانوں کی لچک میں کمی واقع ہوتی ہے اور رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔شہد اور دارچینی سے شریانوں کی قوت کو دوبارہ بحال ہوتی ہے۔

مثانہ کی آلودگی یا عفونت میں
دو کھانے کے چمچے پسی ہوئی دارچینی کے لیں اور اسمیں ایک چائے کا چمچہ شہد ملایئں اور اسے نیم گرم پانی میں ملا کر پیئں۔یہ تمام جراثیم کو ختم کر دیے گا۔

دانت کے درد میں؛
ایک چمچہ پسی دارچینی اور پانچ چمچے شہد کا ایک پیسٹ بنایئں۔ اور اسے اس دانت پر دن میں تین مرتبہ لگایئں جس میں درد ہو جب تک کے درد ختم نہ ہو جائے۔

بڑھے ہوئے کلسٹرول میں
دو کھانے کے چمچے شہد اور تین چائے کے چمچے پسی ہوئی دارچینی کو ١٦ اونس چائے کے پانی میں ملایئں۔اور کلسٹرول کے مریض کو دیں۔اس سے ١٠٪ کلسٹرول صرف دو گھنٹوں میں کم ہو جاتا ہے۔اگر اسے روزانہ دن میں تین مرتبہ لیا جائے تو پرانے سے پرانا مرض بھی ٹھیک ہو جاتا ہے اور اگر خالص شہد روزانہ کھانے کے ساتھ لیا جائے تو اس مرض میں بہت مفید ہے۔

اگر ٹھنڈ لگ جائے تو
ایک کھانے کا چمچہ نیم گرم شہد اور ایک چوتھائی چمچہ پسی دارچینی روزانہ دن میں تین مرتبہ لیں تو پرانے سے پرانا بلغم ،ٹھنڈ دور کرتا ہے اور سایئنس کو صاف کرتا ہے۔

معدے کے امراض میں
شہد ،دارچینی کے ساتھ لینے سے معدے کا درد بھی دور ہوتا ہے اور معدے کے السر کو بھی یہ جڑ سے اکھاڑ دیتا ہے۔

گیس کی تکلیف میں
انڈیا اور جاپان کی تحقیق کے مطابق شہد اور پسی دارچینی کو ایک ساتھ لینے سے گیس سمیت معدے کی جملہ تکالیف میں افاقہ ہوتا ہے۔

نظام معنون(immune system)کے لیے
شہد اور پسی دار چینی کا روزانہ استعمال نظام معنون کو مضبوط بناتا ہے اور مختلف جراثیم اور زہریلے مادوں سے محفوظ رکھتا ہے۔

وبائی زکام میں
تین دن تک نیم گرم شہد ایک کھانے کے چمچے کے ساتھ پسی دارچینی ایک چوتھائی چائے کا چمچہ۔

دانوں اور جلدی امراض کے لیے
تین کھانے کے چمچے شہد اور ایک چائے کا چمچہ پسی دارچینی کا پیسٹ بنا لیں۔رات سوتے وقت اسے چہرے پر لگایئں اور صبح دھو لیں۔اگر یہ عمل دو ہفتے تک مستقل کیا جائے تو یہ چہرے کے دانوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکتا ہے۔اسکے علاوہ ایگزیمہ ،داد اور جلد کی دوسری بیماریوں کے لیے بھی مجرب نسخہ ہے۔

وزن کو کم کرنے کے لیے
روزانہ صبح ناشتے سے آدھا گھنٹہ پہلے،خالی پیٹ اور رات سونے سے پہلے ،ایک چائے کا چمچہ دارچینی اور ایک کھانے کا چمچہ شہد ایک کپ گرم پانی میں پیئں۔اگر یہ عمل روزانہ کیا جائے تو وزن کم ہو جاتا ہے اور اس کے مستقل استعمال سے جسم میں فاضل چربی بھی نہیں بن پاتی ہے۔

کینسر کے لیے
معدے اور ہڈیوں کے کینسر کے کئی مریض جاپان اور آسٹریلیا میں اس طریقہ علاج سے مستفید ہوئے ہیں۔دواؤں کے ساتھ روزانہ ایک چائے کا چمچہ پسی دارچینی اور ایک کھانے کا چمچہ شہد روزانہ دن میں تین بار لیں۔

بالوں کے جھڑنے میں
روزانہ صبح اور رات میں ایک چائے کا چمچہ شہد اور پسی دارچینی لینے سے بالوں کا جھڑنا بھی رک جاتا ہے۔

انتباہ
کسی بھی چیز کی زیادتی اچھی نہیں ہوتی ہے۔اسلیے بتائے ہوئے طریقوں سے تجاوز نہ کریں۔تحقیق نے یہ بات ثابت کی ہے کہ دارچینی کا تیل ایک مؤثر مچھر مار ہوتا ہے ۔یہ تحقیق بتاتی ہے کہ دارچینی کا بیجا استعمال صحت کے لیے مضر بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

كينسر كا علاج مجرب فارمولا

سم الله الرحمن الرحيم
كينسر كے علاج كےليے

سياه زيره پيس كر سفوف بنا ليں اور صبح و دوپهر و شام تين تين رتي همراه پاني استعمال كريں
سو فيصد مجرب و كار آمد هے

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

ورزش صحت کے لیے لازم ہے

اکثر لو گ ورزش کے نام سے بر ی طر ح گھبرا تے ہیں ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے خیا ل میں یہ نہا یت مشکل اور غیر دلچسپ کا م بلکہ مشقت ہے ۔ اگر ان سے ورزش کرنے کے لیے کہا جائے تو وہ طر ح طر ح کے بہانے کر تے ہیں ۔ مثلا ً چوٹ لگنے کا ڈر ، جسمانی نقاہت یا کوئی اور عذر مثلا ً موسم کی خرا بی یعنی سر دی ہے یا بہت گرمی ہے ، تھکن کا بہا نا ، مصروفیا ت کا عذر اور کام کی زیا دتی وغیرہ ۔ یہ مانا کہ ورزش کے لیے دن کا بہت ہی تھوڑا سا وقت ضرور صرف ہو تاہے لیکن غور کر نا چا ہیے کہ یہ تھوڑا سا وقت زندگی بھر کتنے فوائد اور بر کتیں لا تا ہے ۔ یہ زندگی بھر کام آتا ہے ۔ بعض لوگو ں کا یہ خیال بھی ہے کہ ورزش کرنے سے جسم میں درد ہو تاہے اور پسینا بہت آتا ہے ۔ اگر ورزش ڈھنگ سے اور با قاعدہ کی جائے تو نہ صرف یہ صحت کے لیے بہت مفید ہے بلکہ یہ جسمانی فرحت اور لطف و تا زگی کا باعث ہو تی ہے ۔ اگر آپ غور کریں تو ورزش کا مقصد جسم کو چست رکھنا ہے۔ گو یا یہ زندگی ، فطرت اور جسم کی ایک قدرتی حالت ہے ۔ چلنا پھر نا ، دوڑنا ، کھیلنا ، تیرنا ، کو دنا ، اچھلنا اور محنت کرنا نیز وزن اٹھا نا زندگی کے صحت مند معمولا ت ہیں اور یہی بس ورزش ہے ۔ فر ق صرف جسم کو بہتر طور پر تیا ر اور چست رکھنے کا ہے ۔
ورزش ہانپنے اور پسینا بہانے کا نا م نہیں ۔ اسے آپ دلچسپ بھی بنا سکتے ہیں ۔ یہ ہلکی پھلکی ورزشیں آپ کی پسند کی ہو سکتی ہیں اور آپ ان میں سے کسی کا انتخا ب کر سکتے ہیں ۔ ان کو آپ بطور تفریح یا کھیل بھی اپنا سکتے ہیں ۔ نیدر لینڈ میں ریسرچ کرنے والو ں نے معلوم کیا ہے کہ ورزش سے جسم میں ایک خاص طر ح کی لچک پیدا ہو تی ہے ۔ جو اسے زیا دہ فعال ، متحرک اور طاقت ور بنا تی ہے ۔ نہ صرف یہ بلکہ دورانِ خون میں بھی ہم آہنگی پیدا ہوتی ہے ۔ جو جسمانی فر حت اور خو ش مز ا جی کا با عث ہو تی ہے ۔ یہی سبب ہے کہ کسی طر ح کی جسمانی محنت نہ کرنے والے لوگو ں کے مقابلے میں محنت مشقت کرنے والے اور ورزشی لو گ زیا دہ خو ش مزاج ہوتے ہیں ۔ ورزش کا ایک بڑا اور عام فائدہ شر یا نو ں میں خون کی صاف او ر بلا رکاوٹ روانی ، قلب اور پھیپڑوں کی صحت اور عمدہ کا ر کر دگی ، ہڈیو ں کی مضبو طی ، نظام ہضم کی فعالیت اور جسمانی نشو ونما ہے ۔
ماہرین نے معلوم کیا ہے کہ ورزش خاص طورپر امراض قلب سے بچا تی ہے ۔ اگر آپ کوئی با قاعدہ لگی بندھی ورزش نہ کرنی چاہیں تو بھی آپ کے لیے متعدد مفید را ستے کھلے ہیں مثلاً
(1 ) کوئی کھیل (کھلے میدان میں )
(2 ) چہل قدمی
(3 ) پیرا کی
(4) با غ یا تھوڑی بہت کا شت کا ری
(5 ) سائیکل سواری
ریسر چ کرنے والو ں نے معلوم کیا ہے کہ ایک گر وپ میں جو ہلکی ورزش ، بھا گ دوڑ ، کھیل کو د یا پیدل چلنے کی مشقیں کر تا تھا ، بالکل ورزشیں نہ کرنے والو ں کے مقابلے میں شر یا نیں صاف اور بہتر پائی گئیں اور ان کے خون میں کو لیسٹرول کی مقدار بہت کم اور خطرے کی حد سے کہیں نیچی تھی ۔ ان میں سے کچھ لو گ سائیکل چلا تے یا باغ بانی کر تے تھے ۔ا س گر و پ کے بر عکس ایک درمیا نہ گرو پ زیر تحقیق رہا جو کبھی کبھار ورزش یا پیدل چلتا تھا ۔ اس میں کو لیسٹر و ل کی سطح بہر حال خطر ے کی حد سے تو کم تھی ، لیکن اس میں اضا فے کا کافی امکا ن تھا ۔
ما ہرین کا ورزش کے سلسلے میں ہمیشہ یہ مشورہ رہا ہے کہ ورزش جسم پر بار نہ ہو بلکہ جسم کی قوت کے مطابق ہو ورنہ اس سے خود قلب اور پھیپڑوں پر خطر ناک پڑ سکتا ہے ، خاص طور پر ادھیڑ عمر کے لوگوں کے لیے بہترین ورزش پیدل چلنا ، با غ بانی یا سائیکل چلانا ہے۔ ان ما ہرین کی رائے ہے کہ دن میں کم از کم نصف گھنٹہ پیدل چلنا ہر صحت مند آدمی کے لیے خوا ہ کسی عمر کا ہو ، ضروری ہے ۔ اس کا بہتر متبا دل ، کھیل یا ہلکی ورزش ہو سکتی ہے۔ یونیورسٹی آف وسکنسن کے ڈاکٹر ایورت اسمتھ نے طویل تحقیق سے ثابت کیا ہے کہ ہلکی ورزش ہڈیو ں کی قبل از وقت کمزوری کا بہترین تدا رک ہے ۔
ایک اور گروپ پر ورزش کے اثرات کی تحقیق کی گئی تو پتا چلا کہ ان میں سے بیشتر کا خون کا دبا ﺅ اور قلب کی دھڑکن زیا دہ ہو گئی تھی ۔ ان ما ہرین نے یہ بھی معلوم کیا کہ ورزش سے نہ صرف ان کی عمومی صحت بہتر ہو گئی بلکہ ان میں خوش مزاجی ، سماجی میل جو ل کی عا دت بھی پیدا ہوئی ۔ اس سے قبل یہ لوگ قنو طی طر زِ فکر رکھتے تھے اور سماجی طور پر الگ تھلگ رہتے تھے۔ ڈاکٹر اسمتھ نے تحقیق سے یہ بھی معلوم کیا کہ ورزش ہر عمر کے آدمی کے لیے مو ز و ں ہے ۔ ان کے مشورے سے کئی معمر افرا د نے ورزش شروع کی اور ان کی صحت اور کا ر کر دگی بہتر ہو گئی ۔ ان کا کہنا ہے کہ ورزش فطری جسمانی صلاحیت اور بر دا شت کے مطابق ہو نی چاہیے۔ انہو ں نے آٹھ مختلف قسم کی ورزشیں تجویز کی ہیں ۔ جنہیں وہ ہر عمر کی ”آسان ورزشیں “ قرار دیتے ہیں ۔
پیراکی
عضلا ت اور پھیپڑو ں کے لیے بہترین ورزش ہے۔ اس سے قلب کو آرام اور تقویت ملتی ہے اور پیرا کی کے دوران ہڈیو ں کے جو ڑ مضبوط ہو تے ہیں ۔ جسم میں لچک آتی ہے ۔

پیدل چلنا
سب سے آسان اور فطری ورزش ہے ۔ بچپن سے بڑھا پے تک ہر شخص بہ آسانی کر سکتا ہے ، لیکن بطور عادت اختیا ر کرنا جسمانی بہتری کے لیے ضروری ہے ۔ یہ دورانِ خون ، قلب ، پھیپڑوں اور عضلا ت کے لیے بے حد مفید اور ضرو ری ہے ۔ چلتے ہوئے سر بلند ، سینہ آگے کو نکلا ہوا اور گر دن سیدھی رہنی چاہیےے ۔

باغ با نی
تفریح بھی ہے اور ورزش بھی ہے ۔ پھر اس سے عمدہ سبزیا ں، تر کا ریا ں ، پھل وغیرہ بھی فاضل وقت میں کاشت کیے جا سکتے ہیں ۔ یہ ورزش یا تفریح مو سم پر منحصر ہے ۔ مثلا ً بر سات یا سخت سر دی میں اس پر توجہ مشکل ہو گی ۔ با غ بانی یا کھیتی باڑی کرنا ، آگے کی طر ف جھکنا وغیرہ عضلا ت کو قوی بنانے کے با عث اور دورانِ خون میں یکسانیت کے محرک ہوتے ہیں ۔ یہ قوتِ ہاضمہ کو تیز کر تے ہیں اور کھلی ہوا کی آکسیجن عمدگی کے ساتھ پھیپڑوں کے ذریعے سے خون میں شامل ہو تی ہے جس سے بے شمار فائدے ہو تے ہیں ۔ یہ شغل کمر کی ہڈیو ں اور عضلا ت کے لیے بہت مفید ہے ۔

یو گا
یہ ایک قدیم نظام ورزش ہے ۔ اس سے جسم کے تمام حصوںکو بیک وقت فائدہ پہنچتا ہے ، حتی کہ جلد ، بالوں اور دماغ تک کے لیے مفید ہے ۔ یو گا کی قدیم ورزشو ں کے 78آسن ہیں اور کہا جا تا ہے کہ ان میں سے ہر ایک کا اپنا جداگانہ فائدہ ہے ۔ سب سے اہم بات یو گا کی یہ ہے کہ یہ قلب ، دماغ اورجسم میں مکمل ہم آہنگی پیدا کر تی اور ان کو مربوط طورپر فعال کر تی ہے ۔ یوگا قلب کے لیے نہا یت ہی فر حت بخش ہے ۔ اس میںبا قاعدگی کے ساتھ سیدھے اور دو زانو بیٹھ کر ، دونو ں ہا تھ ڈھیلے چھوڑ کر ، انگوٹھے اور پہلی انگلی کو ملا کر اور گردن سیدھی کر کے آنکھیں بند کر کے بڑے سکون سے خالی الذہن ہو کر بیٹھا جا تاہے ۔ گہرے اور لمبے لمبے سانس لیے جاتے ہیں اور ایک خاص رفتا ر سے ان کا سلسلہ بر قرار رکھا جا تاہے ۔ یہ عمل تقریباً دس منٹ سے آدھے گھنٹے تک ہو تا ہے۔ اس سے جسم کو فرحت و بالیدگی اور عضلا ت کو تقویت حاصل ہو تی ہے ۔ دما غ روشن ہوتاہے اور دورانِ خون اور خون کا دباﺅ درست رہتا ہے۔ یہ قلب کے لیے مفید عمل ہے اور بڑی عمر کے لوگو ں کے لیے نہا یت عمدہ اور سہل ورزش ہے ۔

سائیکل سواری
تنفس اور دورانِ خون کی صحت کے لیے مفید ہے ۔ اس سے ٹانگو ں ، کمر اور رانو ں کے عضلا ت اور ہڈیاں مضبو ط ہو تی ہے ۔ پٹر ول کی گرانی اور توانائی کے بحران کے دور میں نہ صرف مفید ورزش اور صحت مند تفریح ہے بلکہ کم خر چ سواری بھی ہے ۔

Mozambique.Maputo, الشفاء نیچرل ہربل فارما کے موزنبیق·ماپوٹومیں ڈسٹری بیوٹر

al,shifa,natural,herbal,pharma

Sadique Momin

 موزنبیق ·ماپوٹو میں ڈسٹری بیوٹر

الشفاء نیچرل ہربل لیبارٹریز پرٍائیویٹ لیمیٹد پاکستان
کمپنی کی ادویات خریدنے کے لیے حکیم صاحب کو اپنا مرض اورمسائل بتا کرڈائیریکٹ ادویات کا آرڈردیں جوکمپنی کے فون نمبرزہیں اورکمپنی کے ای میل ان پررابطہ کریں کسی بھی غیرمتعلقہ اشخاص سے ادویات خریدیں گے تو کمپنی کسی قسم کے نقصان کا ذنہ دارنہ ہوگی ہماری ادویات دنیا کے تمام ممالک میں بذریعہ کوریئرپہنچائی جاتی ہے
کمپنی ادویات کی ھوم ڈلیوری باہر ممالک میں 5 سے 10 کاروباری دنوں میں پہنچائےگی پاکستان کے اندر 1سے 2 دن میں ھوم ڈلیوری ملے گی
نوٹ، جس بھی ملک میں ہمارے ڈسٹری بیوٹر ہیں اُن کا صرف یہ کام ہے جوادویات کا آپ نے آرڈر دیا ہوگا کمپنی آپکی ادویات کو اپنے ڈسٹری بیوٹر تک پہنچائے گی پھر ہمارا ڈسٹری بیوٹرآپ سے خود رابطہ کرکے آپ تک ڈلیوری پہنچائےگا آپ ڈائیریکٹ ہمارے کسی بھی ڈسٹری بیوٹرکو ادویات کا آرڈرنہیں‌دے سکتے ادویا ت کا آرڈرصرف اورصرف ڈائریکٹ کمپنی کے نمبرز پررابطہ کرکے یاں ای میل کرکے ہی دینا ہوگا یہ جن ممالک میں ہمارے ڈسٹری بیوٹر نہیں ہیں کمپنی خود ڈائیڑیکٹ بذریعہ کوریئرادویات ھوم ڈلیوری پہنچائےگی
ہم نے اپنے معیاری کسٹمرز کے لیے پالیسی بنائی ہے تا کہ کوئی پریشانی نہ ہو

Customer service:Pakistan +92-313-99-77-999
Helpline: +9230-40-50-60-70
Customer service:UAE +971-5095-45517
E-mail: info@alshifaherbal.com
Hakeem Muhammad irfan, Skype, id alshifa.herbal

Sadique Momin
Maputo, Mozambique.
Cell : +258 843345786 / +258 826637094

حدود

ہدایت(۵۴۲)عبادہ بن صامت  روایت ہے فرمایا رسول اللهنے قریب اور بعید کے سب لوگوں میں الٰہی حدود کو جاری کرو اور اس میں ملامت کرنے والوں کی پرواہ نہ کرو۔ (ابن ماجہ)
(۵۴۳)عبدالله بن عمر سے روایت ہے فرمایا رسول اللهنے جو شخص الٰہی حدود کے نفاذ میں اپنی سفارش سے حائل ہو اس نے گویا ضد اور ہٹ دھرمی کی۔ جو شخص کسی ناحق اور جھوٹی بات میں جھگڑا کرے اور وہ اس بات کے ناحق اور جھوٹ ہونے سے واقف ہو وہ ہمیشہ غضب الٰہی میں رہتا ہے جب تک کہ اس سے باز نہ آئے اور جو شخص کسی مسلمان کی نسبت ایسی بات کہے جو اس میں نہیں پائی جاتی وہ اس وقت تک مورد عتاب رہے گا جب تک وہ اس سے توبہ نہ کرے۔ (ابوداؤد)
(۵۴۴)حضرت عائشہ صدیقہ سے روایت ہے فرمایا رسول اللهنے باعزت لوگوں کی خفیف لغزشوں اور بھول چوک کی خطاؤں کو معاف کردیا لیکن جن امور کی شرعی حدیں مقرر ہیں انہوں معاف نہ کرو۔ (بخاری و مسلم)
(۵۴۵)ابوہریرہ سے روایت ہے فرمایا رسو لاللهنے کسی اخلاقی گناہ کی سزا دس کوڑوں سے زائد نہ ہو، مگر جن جرائم کی حدود مقرر ہیں ان میں رعایت اور کمی نہ کی جائے۔ (بخاری و مسلم)
(اخلاقی گناہوں میں، بازی لگانا، جواکھیلنا۔ رقص و سرور۔ شطرنج اور تاش کھیلنا، جھوٹ بولنا، بے حیائی اور کمینہ حرکتیں شامل ہیں ،ان کی سزا دس کوڑے تک ہے۔)
گالی کی سزا(۵۴۶)ابن عباس سے روایت ہے فرمایا رسو لاللهنے جب کوئی شخص کسی مسلمان کو مخنث کہے یایہودی کہے تو اس کے بیس کوڑے لگاؤ۔ (ترمذی)
(گالی دینے کی سزا بیس کوڑے تک ہے)
ممانعت(۵۴۷)ابوہریرہ سے روایت ہے فرمایا رسو لاللهنے جو کسی کو سزا دو تو منہ پر نہ مارو۔ (ابوداؤد)
شرابی کی سزا(۵۴۸)انس سے روایت ہے رسول اللهنے شراب پینے کی سزا میں کھجور کی ٹہنی یا جوتوں سے مارنے کا حکم دیا۔ پس شرابی کھجور کی ٹہنی سے پیٹا جاتا تھا یا چالیس جوتے لگائے جاتے تھے۔ حضرت ابوبکر کے عہد خلافت میں چالیس دُرّے لگائے گئے۔ (بخاری و مسلم)
(۵۴۹)سائب سے مروی ہے کہ حضرت عمر کے عہد خلافت میں چالیس کوڑوں سے اسّی کوڑے تک شرابی کی سزا مقرر ہوئی۔ (بخاری)
(۵۵۰)ابوہریرہ سے روایت ہے رسول اللهکے سامنے ایک بدمست شرابی کو لایا گیا حکم دیا۔ اس کو مارو چناچہ ہم میں سے کسی نے ہاتھ سے کسی نے جوتے سے اور کسی نے کپڑے کے کوڑے سے اس کو مارا پھر فرمایا اس کو عار دلاؤ اور تنبیہ کرو، لوگوں نے اس کی طرف مخاطب ہوکر کہا تو الله سے نہیں ڈرا، الله کے عذاب کو خیال میں نہیں لایا، اور رسو لاللهسے بھی نہیں شرمایا۔ بعض لوگوں نے یہ بھی کہا کہ الله تجھ کو ذلیل و رسوا کرے۔ یہ الفاظ سن کر رسول اللهنے فرمایا اس طرح نہ کہو بلکہ اس طرح کہو کہ الله اس کو بخش دے، الله اس پر رحم فرمائے۔ (ابوداؤد)
دیّوث(۵۵۱)عبدالله بن عمر سے روایت ہے فرمایا رسول اللهنے وہ شخص جنت میں داخل نہ ہوگا جس نے ماں باپ کی نافرمانی، جس نے جوا کھیلا، جس نے ہمیشہ شراب پی، اور جس نے اپنے گھر والوں سے برے کام کرائے یعنی دیوّث۔ (دارمی۔ احمد)
مسئلہ(۵۵۲)جابر سے روایت ہے رسول اللهنے فرمایا ہر وہ چیز جو زیادہ مقدار میں استعمال کرنے سے نشہ لائے اس کا تھوڑی مقدار میں استعمال کرنا بھی حرام ہے۔ (ترمذی۔ ابوداؤد۔ ابن ماجہ)
ہدایت(۵۵۳)زید بن اسلم سے روایت ہے ایک زانی کو رسول اللهکے سامنے لایا گیا جو اپنے زنا کا خود اقرار کرتا تھا، رسول اللهنے کوڑے مارنے کا حکم دیا اور فرمایا، اے لوگو! اب وہ وقت آگیا ہے کہ تم باز رہو الله کی حدوں سے، جو شخص اس قسم کاکوئی گناہ کرے تو چاہیے کہ چھپا رہے الله کے پردے میں یعنی توبہ و استغفار کرے اور جو کوئی کھول دے گا اپنے پردے کو تو ہم موافق کتاب الله کے اس پر حد قائم کریں گے۔ (موطا)
(زنا کرنے والے مرد اور زنا کرنے والی عورت کے لئے ہر ایک کو سو درے کی سزا مقرر ہے خواہ مجرم شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ)
حدقذف(۵۵۴)ابن عباس سے روایت ہے ایک شخص رسول اللهکی خدمت میں حاضر ہوا اور اقرار کیا کہ اس نے ایک عورت سے زنا کیا ہے، رسول اللهنے اس کو سو درّے مارنے کی سزا دلوائی پھر عورت کے خلاف شہادتیں طلب کیں عورت نے الله کی قسم کھا کر کہا یا رسول اللهیہ شخص جھوٹا ہے، رسول اللهنے اس شخص کو دوسری سزا تہمت کی دی اور کوڑے لگوائے۔ (ابوداؤد)
(کوئی شخص کسی مسلمان عورت پر زنا کی تہمت لگائے اور چار گواہوں سے زنا ثابت نہ کرسکے تو اس کے لئے حد قذف یعنی اسّی کوڑے کی سزا مقرر ہے۔)
اخلاقی گناہوں کی سزا: جوئے بازی، جھوٹ، بے حیائی اور فحش ناچ گانے کی سزا دس کوڑے تک ہے۔ گالی گلوچ، لعن طعن اور غلط الزام تراشی کی سزا بیس کوڑے، شراب نوشی کی سزا چالیس کوڑے، زنا کی تہمت کی سزا جب کہ چار گواہ نہ لا سکے اسّی کوڑے اور زنا کی سزا سو کوڑے مقرر ہے خواہ شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ دونوں کو یعنی زانی اور زانیہ کو سو کوڑے کی سزا ہے۔ زنا بالجبر میں مرد کو سزا ملے گی اور عورت کو حد معاف ہوگی۔
(۵۵۵)وائل بن حجر سے روایت ہے ایک عورت کے ساتھ زبردستی زنا کیا گیا۔ رسول اللهنے عورت کو حد سے بری قرار دے کر معاف فرمادیا اور مرد پر حد قائم کی۔ (ترمذی)
ہدایت(۵۵۶)عمرو بن العاص سے روایت ہے۔ فرمایا رسول اللهنے جس قوم میں زنا پھیل جاتا ہے اس قوم کو قحط پکڑ لیتا ہے یا وبا پھیل جاتی ہے۔ (مسند احمد)

طلاق

طلاق(۵۲۳)ابن عمر  روایت ہے فرمایا رسول اللهنے حلال چیزوں میں سب سے بری چیز طلاق ہے۔ (ابوداؤد)
(۵۲۴)ثوبان سے روایت ہے فرمایا رسول اللهنے جو عورت بے وجہ اپنے شوہر سے طلاق چاہے اس پر جنت حرام ہے۔ (احمد۔ ترمذی۔ ابوداؤد۔ ابن ماجہ۔ دارمی)
(۵۲۵)محمود بن بسید سے روایت ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو اکھٹی تین طلاقیں دیں جب رسول اللهنے سنا تو غضب ناک ہو کر فرمایا الله تعالیٰ کی کتاب کے ساتھ کھیلا جاتا ہے حالانکہ میں تمہارے درمیان ابھی موجود ہوں۔ (نسائی)
ممانعت(۵۲۶)عبدالله بن مسعود سے مروی ہے کہ کوئی شخص اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے پھر کسی سے کہے تو اس عورت سے نکاح کر کے طلاق دیدے تاکہ میرے لئے اس سے نکاح کرنا جائز اور
حلال ہوجائےاور وہ دوسرا شخص ایسا ہی کرے یعنی نکاح کر کے طلاق دیدے تو ایسے دونوں شخصوں پر رسول اللهنے لعنت فرمائی ہے۔ (دارمی۔ ابن ماجہ)
مسئلہ(جب کوئی شخص اپنی عورت کو تین طلاق دیدے تو پھر اس عورت سے نکاح درست نہیں جب تک وہ عورت کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ کرے اگر دوسرا شوہراس کو چھوڑےدے تو پہلے کو نکاح کرلینا درست ہوگا، لیکن اس نیت سے نکاح کرنا کہ پہلے شوہر کو وہ عورت حلال ہوجائے تو اب نکاح فاسد اور حرام ہے۔)
تشریح (طلاق کی دو قسمیں ہیں، ایک رجعی دوسری بائن۔ رجعی طلاق یہ ہے کہ ایک بار طلاق دی پھر عدت یعنی طُہر پورے ہونے سے قبل رجوع کرلیا، اگرتین طُہر گزر جائیں اور رجوع نہ کیا جائے تو پھر یہ طلاق بائن ہوجائے گی یعنی پھر رجوع نہیں ہوسکتا۔ رجعی طلاق دوبار ہوسکتی ہے یعنی ایک بار طلاق دی پھر مدت کے دن پورے ہونے سے قبل رجوع کرلیا، دوسری بار طلاق دی اور عدت کے ایام پورے ہونے سے قبل رجوع کر لیا، اب پھر اگر تیسری بار طلاق دی تو رجوع جائز نہیں کیونکہ طلاق بائن ہوگئی تاوقتیکہ کوئی دوسرا شخص نکاح کر کے طلاق نہ دے یا وہ عورت بیوہ ہوجائے تو بعد عدت پہلے شوہر سے نکاح ہوسکتا ہے)
محمد بن مسلمہ انصاری کی بیٹی سے رافع بن خدیج کا نکاح ہوا تھا جب رافع کی بیوی یعنی محمد بن مسلمہ انصاری کی بیٹی پر بڑھاپا چھا گیا تو رافع بن خدیج نےایک جوان عورت سے نکاح کر لیا اور نئی بیوی کی طرف زیادہ مائل ہوگئے۔ بڑھیا بیوی نے طلاق مانگی رافع نے طلاق دے دی پھر جب عدت گزرنے لگی تو رجعت کرلی مگر میلان نئی بیوی کی طرف ہی رہا، چند روز بعد بڑی بیوی نےپھر طلاق مانگی، رافع نے ایک طلاق دیدی جب ایام ختم کے قریب قریب پہنچے رجوع کرلیا مگر رغبت و میلان اسی چھوٹی بیوی کی طرف رہا۔ بڑی بیوی نے پھر چند روز کے بعد طلاق کی خواہش کی، تب رافع بن خدیج نے کہا تجھے کیا منظور ہے اب ایک طلاق رہ گئی ہے اگرتو اسی حال سے میرے پاس رہ سکتی ہے تو رہ اور بالکل قطع تعلق چاہتی ہے تو پھر تیسری طلاق بھی دے دوں گا، بیوی نے آخر انجام پر نظز ڈالتے ہوئے کہا مجھے اسی حال میں رہنا منظور ہے، رافع نے اسے رکھ لیا اور طلاق نہ دی، اگرچہ مرد پر عورتوں کے ساتھ عدل سے برتاؤ کرنا فرض ہے لیکن جب عورت خود اپنا حق ہمبستری چھوڑنے پر راضی ہوجائے تو مرد پر کچھ گناہ نہیں، رسول اللهحضرت سودہ کی رضامندی سے ان کی باری میں حضرت عائشہ کے پاس رہا کرتے تھے۔)
(نکاح کے بعد اگر عورت سے ہم بستری نہ کی ہو، اور طلاق کی نوبت آئے تو ایک ہی طلاق سے طلاق بائن قرار پاتی ہے اگر بعد نکاح ہم بستری ہو چکی تو پھر تین بار کی طلاقوں سے طلاق بائن ہوتی ہے۔ حضرت علی کرم الله وجہ  سے مروی ہے کہ جو شخص اپنی عورت سے کہے کہ تو مجھ پر حرام ہے تو تین طلاق پڑجائیں گے۔ اگر کوئی مرد اپنی عورت کو طلاق دے اور عورت کے دن یعنی تین طہر گزر جائیں تو طلاق بائن ہوجائے گی۔ اگر کوئی شخص ایک ہی جلسے میں تین طلاق دے تو ایک ہی طلاق ہوگی پھر جب عدت کے دن یعنی طہر گزر جائیں گے اس عرصے میں رجعت نہ کی ہوگی تو طلاق ہوجائے گی۔
ایک جلسہ میں ایک طلاق دے یا تین یا سو طلاق یا ہزار طلاق وہ ایک ہی طلاق ہوگی۔ اگر کوئی شخص طلاق بائن ہی دینا چاہے تو ہر طہر میں تین طلاق دیا کرے مگر اس طہر میں ہم بستری نہ کرے جب تین طہر گزریں گے تو تین طلاق پوری ہوجائیں گی۔
جب عورت کچھ مال شوہر کو اس شرط پر دے کہ وہ اس کو طلاق دے دے اور خاوند تین طلاق ایک ہی دفعہ اس کو دیدے تو تین طلاق پڑجائیں گے۔ کیونکہ خلع سے طلاق بائن ہوجاتی ہے پھر رجوع نہیں ہوسکتا جب کوئی شخص کسی عورت سے نکاح کر ے اور خلوت صحیحہ ہوجائے تو مہر واجب ہوگیا۔ اگر خلوت صحیحہ کے بعد کوئی شخص طلاق دے تو پورا مہرا ادا کرنا ہوگا۔ اگر کوئی شخص بعد نکاح قبل صحبت اپنی منکوحہ کو طلاق دے اور مہر مقرر ہوچکا ہو تو نصف مہر واجب الادا ہوگا ۔اگر مہر مقرر نہ ہو تو مہر مثل واجب ہوگا۔ مہر مثل اسے کہتے ہیں جو اس مرد اور عورت کے خاندان میں مقرر کیا جاتا ہو۔ مہر کے حق دار منکوحہ یا منکوحہ کے جائز ورثا ہیں۔
(کوئی عورت طلاق کے بعد ایام عدت یعنی تین طہر گزرنے سے قول کسی سے نکاح ثانی نہیں کرسکتی طلاق اور خلع کی عدفت ایک ہی ہے یعنی طہر)
خلع(۵۲۷)ابن عباس سے روایت ہے کہ ثابت بن قیس کی بیوی رسول اللهکی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا یارسول اللهثابت بن قیس پر مجھ کو غصہ نہیں ہے اور نہ اس کے خلق اور دین میں کوئی عیب ہے مگر مجھ کو اس سے محبت نہیں ہے فرمایا کیا تو اس کا وہ باغ جو اس نے مہر میں دیا ہے۔ واپس کردے گی؟؀ اس نے کہا ہاں۔ رسول اللهنے ثابت کو بلا کر فرمایا تیری اس بیوی حبیبہ بنت سہل نے جو کچھ الله تعالیٰ کو منظور تھا مجھ سےکہا، تو اپنا باغ لے لے اور اس سے قطع تعلق کرلے۔ انہوں نے اپنا مال لے لیا اور حبیبہ اپنے میکے میں بیٹھ رہیں۔ (موطا۔ بخاری)
یہ پہلا خلع تھا، اس کو خلع کہتے ہیں کہ خاوند عورت سے کچھ مال لے کر اس کو چھوڑے دے، اگر عورت جتنا خاوند نے اس کو دیا ہے اس سے زیادہ خاوند کو دے کر اپنا پیچھا چھڑائے تو اس میں کچھ قباحت یا کراہت نہیں۔
جو عورت مال دے کر اپنا پیچھا چھڑائے تو پھر اپنے خاوند سے مل نہیں سکتی کیونکہ خلع سے طلاق بائن ہوتی ہے جس کے بعد رجعت نہیں ہوسکتی)
(۵۲۸)ابوہریرہ سے روایت ہے فرمایا رسول اللهنے شوہروں کی نافرمانی کرنے والی اور بے وجہ خلع کا مطالبہ کر نے والی عورتیں منافق ہیں۔ (نسائی)
مسئلہ(جوان العمر عورت کا شوہر نامرد ہو یا کسی خبیث بیماری میں مبتلا ہو۔ جیسے برمن ۔ جذام۔ جنون۔ آتشک۔ سوزاک۔ بواسیر۔ گندہ دہنی اور عورت برداشت نہ کرستی ہو یا جنسی خواہشات و جذبات پر قابو نہ پاسکتی ہو یا شوہر ضروریات زندگی پوری نہ کرتا ہو اور ظلم بیجا کا خوگر ہو تو خلع کا مطالبہ کرسکتی ہے اور اس کا یہ مطالبہ جائز ہوگا۔)
(اگر کوئی شخص اس خیال سے کہ عورت کو ترکہ نہ پہنچے اپنی بیماری کی حالت میں طلاق دے کر مرجائے تو جب تک وہ عورت عقد ثانی نہ کرے تر کہ کی وارث ہوتی ہے۔ عبدالرحمٰن بن عوف نے مرض الموت میں اپنی بیوی کو طلاق دی تھی۔ ان کی وفات کے بعد ان کی مطلقہ بیوی کو حضرت عثمان نے ترکہ میں سے حصہ دلایا اگر بیماری کی حالت میں ایسی عورت کو طلاق دے کر مرجائے جس سے صحبت نہ کی ہو۔ تو اس کو آدھا مہر اور ترکہ ملے اور عدت لازم نہ آئے گی۔ اور اگر مریض جمع کے بعد طلاق دے کر مرے تو مطلقہ کو پورا پورا مہر ملے گا اور عدت لازم ہوگی۔)
(مرد کو لاز م ہے کہ طلاق کے ساتھ عورت کو بطور سلوک کچھ دے اپنی حیثیت اور استطاعت کے مطابق حیض کی حالت میں طلاق دینا ممنوع ہے۔ عبدالله بن عمر نے اپنی عورت کو حیض کی حالت میں طلاق دی تھی رسول اللهنے فرمایا جب تک حیض سے پاک نہ ہو۔ طلاق جائز نہیں جب طہر شروع ہو تو طلاق دو تاکہ تین طہر پورے ہونے پر طلاق بائن ہوجائے تین قروء کی جو مدت مقرر ہے جس سے تین طہر مراد ہیں۔ جب شروع طہر میں طلاق دی جائے تو تیسرا حیض شروع ہونے پر طلاق بائن ہوجائے گی اور تعلق منقطع ہوجائے گا پھر تو مرد عورت کا وارث ہوگا اور نہ عورت مرد کی وارث ہوگی اور نہ رجعت ہوسکے گی۔
(مطلقہ کی عدت تین ماہ، بیوہ کی عدت چار ماہ دس مقرر ہے۔)
مطلقہ اگر حاملہ یا ایّام عدت شوہر کے گھر میں گزارے تو اس کا نفقہ خاوند پر ہے۔ حاملہ کا نفقہ وضع حمل تک اور غیر حاملہ کا نفقہ تاختم عدت ہے۔
طلاق کے بعد عورت مختار ہے چاہے تو عدت کے دن خاوند کے گھر گزارے یا اپنے عزیزوں میں چلی جائے۔ اگر خاوند مطلقہ بیوی پر ظلم و تشدد نہ کرے اور عدت کے ایّام میں مطلقہ کی ضروریات زندگی مہیا کرسکے تو عورت کے لئے اسی گھر میں عدت گزارنا بہتر ہے جس گھر میں طلاق ہوئی ہے۔ بشرطیکہ جان و آبرو کا خطرہ نہ ہو)
(بیوہ)عورت کو بھی اسی مکان میں عدت گزارنی چاہیے۔ جہاں اس کے شوہر نے وفات پائی ہو اگر کوئی عذر پیش آئے۔ جیسے مکان کا اکیلا ہونا یا کرایہ مکان ادا نہ کرسکنا یا لڑائی جھگڑا ہونا یا کوئی اچانک حادثہ کا پیش آنا تو اس مکان سے اٹھ جانا درست ہے۔
(مطلقہ یا بیوہ اگرحاملہ ہوتووضع حمل کے بعد عدت ختم ہوجاتی ہے۔ کیونکہ عدت کی غرض و غایت حمل کا ظاہر ہونا ہی ہے۔)
ہدایت (ایّام حمل میں مجامعت سے یا شیر خورانی کے ایّام میں حمل قرار پانے سے جنبین پر اثر پڑتا ہے)
مسئلہ(۵۲۹)حضرت عمر، حضرت عثمان، حضرت علی رضی الله عنہم سے روایت ہے کہ اگر کسی عورت کا شوہر گم اور لاپتہ ہوجائے تو چار برس انتظار کرے اور پھر چار ماہ دس دن عدت کر کے چاہے تو نکاح کرلے۔ عقد ثانی کے بعد اگر مفقود الخبر شوہر واپس آجائے تو عورت کا حق دار نہ ہوگا یعنی اسے عورت پر کچھ اختیار نہ ہوگا۔ (موطا)
(اگر کوئی متاہل مرد یا عورت اسلام سے منحرف ہو کر مرتد ہوجائے یا کلمات کفر و شرک علانیہ ارادتاً زبان پر لائے تو نکاح رجوع فسخ ہوجاتا ہے بشرطیکہ دونوں میں سے کوئی ایک راہ راست پر ہو اور دوسرا گمراہ، بعد توبہ و ادائے کفارہ رجوع کر سکتے ہیں کیونکہ تبدیلی مذہب یا الحاد و بے دینی سے نکاح فسخ ہوتا ہے طلاق نہیں پڑتی۔)
(اگر کوئی مرد نکاح کے کچھ عرصہ بعد کسی سبب سے ازکار رفتہ یعنی ناکارہ نامرد ہوجائے تو علاج کے لئے ایک برس کی مہلت دی جائے اس عرصہ میں صحت یاب نہ ہو تو عورت کی درخواست پر مسلمان حاکم یا قاضی تفریق کردینے کا مجاز ہوگا۔)
(بیوہ کے لئے ایام عدت میں بناؤ سنگار کرنا منع ہے)
ایلاء (کوئی مرد قسم کھائے کہ میں اپنی عورت سے ہم بستری نہ کروں گا۔ اس کو ایلاء کہتے ہیں، اگر ایلاء کو چار ماہ سے زائد گزر جائیں تو ایک طلاق پڑجائے گی، اس طلاق کی عدت یعنی تین طہر پورے ہونے سے قبل رجعت ہوسکتی ہے قسم توڑنے کا کفارہ لازم ہوگا۔ اگر ایلاء کے چار ماہ اور عدت کے تین ماہ گزر جائیں اور اس عرصہ میں رجوع نہ کیا جائے تو طلاق بائن پڑ جائے گی پھر رجعت نہیں ہو سکتی۔
اگر ایلاء کو چار ماہ کا عرصہ نہ گزرے تو طلاق نہ پڑے گی اس عرصہ میں اگر ہم بستری کرے تو قسم کا کفارہ ادا کرنا لازم ہوگا کم ازکم تین روزے یادس یا چھ مسکین کی دعوت طعام یا ایک بکری کی قربانی کا صدقہ)
ظِہار (اپنی عورت کے کسی عضو کو اپنی ماں یا بہن یا بیٹی کے اعضا سے تشبیہ دینے کو ظہار کہتے ہیں ظہار بدترین گناہ ہے، ظہار واقع ہوتے ہی عورت حرام ہوجاتی ہے جب تک ظہار کا کفارہ ادا نہ کرے طلاق معلق رہے گی۔)
ظہار کاکفارہ ہے ایک بردہ آزاد کرنا یا دو ماہ مسلسل روزے رکھنا یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا اگر ظہار کے بیہودگی سے صرف عورت کو ضرر پہنچانا مقصود ہو اورکفارہ ادا کرنے کی نیت نہ تو ایلا ہوجائے گا۔
لعان(۵۳۰)عبدالله بن عمر سے روایت ہے کہ ایک شخص نے لعان کیا اور اپنے لڑکے کو کسی غیر کا کہا، رسول اللهنے دونوں میں تفریق کرادی اور لڑکے کو ماں کے حوالے کردیا۔ (موطا)
(شرعی اصطلاح میں لعان اس کو کہتے ہیں کہ کوئی مرد اپنی عورت پر زنا کی تہمت لگائے تو قاضی یا مسلمان حاکم میاں بیوی کا حلفیہ بیان لے کر تفریق کرادے۔
جب کوئی مرد اپنی عورت پر زنا کی تہمت لگائے تو اس کو چار گواہ عینی پیش کرنا ہوگا اگر گواہ نہ لاسکے تو حاکم آخری فیصلہ کے لئے دونوں سے حلفیہ بیان لے گا، دونوں میں ہر ایک کو چار بار الله کی قسم کھا کر پانچویں بار یہ کہنا ہوگا کہ دونوں میں سے جو جھوٹا ہو اس پر الله کا قہر وغضب نازل ہو۔ اس کے بعد حاکم یا قاضی باہم تفریق کرادے گا۔ پھر میاں بیوی آپس میں کبھی نکاح نہیں کرسکتے۔ کیونکہ لعان کے فیصلہ کے بعد تفریق مدّت العمر کے لئے ہوتی ہے۔ اگر بعد ان کے مردو خود کو جھٹلائے تو اس پر حدقذف پڑے گی اور جنبین یا مولود کا نسب اس سے ملادیا جائے گا۔)
ہدایت(۵۳۱)ابوہریرہ سے روایت ہے فرمایا رسول اللهنے جو عورت زنا کا بچہ جنے اور اس کو اپنے خاوند کی طرف منسوب کردے وہ جنت میں داخل نہ ہوگی۔ اور مرد انکار کرے اپنے بچہ کا یہ جانتے اور یقین رکھتے ہوئے کہ وہ بچہ درحقیقت اسی کا ہے تو الله تعالیٰ اس کو اگلے اور پچھلے لوگوں میں رسوا کرے گا اور قیامت کے دن اس کو دیدار الٰہی نصیب نہ ہوگا۔ (ابوداؤد۔ نسائی۔ دارمی۔)
(۵۳۲)ابن عمر سے روایت ہے رسول اللهنے لعان کرنے والے سے فرمایا کہ تم میں سے ایک ضرور جھوٹا ہے،اب تیرا اس عورت سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ یہ تفریق دائمی ہے اور یہ عورت ہمیشہ ہمیشہ کے لئے تجھ پر حرام ہے۔ اس شخص نے عرض کیا یارسول اللهمیرا دیا ہوا مہر اورمال فرمایا اگر تو اپنے دعوے میں سچا ہے مہر اور مال ہم بستری کے بدلے میں گیا اور اگر تیرا دعویٰ جھوٹا ہے مہر کا واپس لینا تجھ سے بہت بعید ہے۔ (بخاری و مسلم)
(۵۳۳)ابوہریرہ سے روایت ہے ایک دیہاتی رسول اللهکی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میری بیوی نے ایک سیاہ فام بچہ جنا ہے جو میرے نطفہ سے نہیں۔ رسول اللهنے فرمایا کیا تیرے پاس اونٹ ہیں عرض کیا ہاں، فرمایا ان کے بالوں کا رنگ کیسا ہے؟ عرض کیا سرخ، فرمایا سرخ اونٹوں کے بچے خاکستری رنگ کے کیسے پیدا ہوگئے؟ عرض کیا کوئی رنگ ہے جس نے ان کو خاکی رنگ بنادیا، فرمایا شاید اسی رنگ نے تیرے بچہ میں کالا رنگ پیدا کردیا ہو، (بخاری و مسلم)
(محض رنگ کا فرق موجب شبہ نہیں ہوسکتا)
(۵۳۴)سعد بن ابی وقاص سے روایت ہے فرمایا رسول اللهنے جو شخص اپنے باپ کے سوا کسی دوسرے کی طرف خود کو منسوب کرے اس پر جنت حرام ہے۔ (بخاری و مسلم)
کفران نعمت(۵۳۵)ابوہریرہ سے روایت ہے فرمایا رسول اللهنے اپنے حقیقی باپوں سے اعراض نہ کرو یعنی ان کے نسب سے خود کو بیگانہ اور غیر نہ بناؤ اس لئے کہ جس شخص نے اپنے باپ کے نسب سے اعراض کیا اس نے کفران نعمت کیا۔، (بخاری و مسلم)
(کفران نعمت کی سزا جہنم ہے)
سوگ(۵۳۶)ام حبیبہ ، ام عطیہ ، زینب بن حجش سے روایت ہے فرمایا رسول اللهنے کوئی مسلمان عورت کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ نہ کرے مگر شوہر کے مرنے پر چار مہینے دس دن تک ایام مدت میں سوگ کیاجائے اور ان دنوں میں نہ تو رنگین کپڑے پہنے اور نہ مہندی و سرمہ لگائے۔ (بخاری و مسلم)
ہدایت(۵۳۷)عمرو بن شعیب روایت کرتے ہیں کہ ایک عورت نے رسول الله کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ میرا بیٹا جس کو میں نے پالا پرورش کیا۔ مدتوں میرا پیٹ اس کا برتن رہا۔ میری چھاتی اس کی مشک رہی اور میں گود اس کا گہوارہ، اب اس کے باپ نے مجھے طلاق دے دی ہے اور وہ مجھ سے اس کو چھین لینا چاہتا ہے رسول اللهنے فرمایا جب تک تو دوسرا نکاح نہ کرے اس کی پرورش کی زیادہ مستحق ہے۔ (ابوداؤد)
(۵۳۸)ابوہریرہ سے روایت ہے ایک عورت نے رسول اللهکی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا کہ میرا شوہر چاہتا ہے کہ میرے بیٹے کو لے جائے حالانکہ اب وہ اس قابل ہوا ہے کہ میری خدمت کر ے اور مجھے نفع پہنچائے۔ رسول اللهنے باپ اور بیٹے کو طلب فرما کر لڑکے سے فرمایا یہ تیرا باپ ہے اور یہ تیری ماں ہے ان میں سے جس کے پاس تو رہنا پسند کرے اس کا ہاتھ پکڑ لے، لڑکے نے ماں کا ہاتھ پکڑ لیا اور وہ اس کو لے گئی۔ (ابوداؤد۔ نسائی۔ دارمی)
(لڑکے کو اختیار دیا گیا چاہے ماں کے پاس رہے یا باپ کے پاس رہے)
(۵۳۹)حضرت عائشہ سے روایت ہے رسول اللهکی خدمت میں ایک عورت نے عرض کیا کہ میرا شوہر نہایت بخیل آدمی ہے مجھ کو اس قدر نہیں دیتا جو میرے اور میری اولاد کے مصارف کے لئے کافی ہو، اگر میں اس کے مال میں سے بقدر ضرورت اس طرح نکال لوں کہ اس کو خبر نہ ہو تو جائز ضروریات پوتی ہو سکتی ہیں۔ رسول اللهنےفرمایا جب وہ مالدار ہے اور اہل و عیال کی جائز ضروریات پوری نہیں کرتا تو بقدر ضرورت تو اس کے مال میں سے لے لیا کرو اوراپنے اور اس کی اولاد کے شرعی حق کے برابر خرچ کر لیا کر۔ (بخاری و مسلم)
(۵۴۰)جابر بن سمرہ سے روایت ہے فرمایا رسول اللهنے جب الله تعالیٰ تم سے کسی کو مال عطا فرمائے تو اس کو چاہیے کہ اپنی ذات اور اپنے گھر والوں پر خرچ کرے۔ (مسلم)
(۵۴۱)ابو موسیٰ سے روایت ہے رسول اللهنے اس شخص پر لعنت فرمائی ہے جو باپ اور بیٹے کے درمیان جدائی ڈالے یا دو بھائیوں کو علیحدہ علیحدہ کردے۔ (ابن ماجہ۔ دارقطنی)

بیوی کے خاوند پر حقوق

 حقوق الزوجین  میاں بیوی کے ایک دوسرے پر حقوق
 بیوی کا رُتبہ و حیثیت
بلا شک  خاوند جی کو اللہ تعالیٰ نے بیوی پر برتری اور افضلیت عطاء فرمائی ہے ، اپنے کلام پاک میں اور اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زُبان مبارک سے خاوند کو بیوی کا مالک و آقا قرار دِیا ہے ، لیکن اُسے یہ اجازت نہیں دی کہ وہ اپنی اِس برتری کو جب ،جہاں اور جیسے چاہے اِستعمال کرتا پھرے ، جِس خالق و مالک نے جیسے چاہا خاوند کو برتری عطاء فرمائی ،اِسی خالق و مالک نے جیسے چاہا خاوندکو اپنی طرف سے دی گئی برتری کے استعمال کے لیے حد بندی کر دی ، اور وہ اللہ ہے جو اکیلا خالق ہے اور اُس کے عِلاوہ ہر کوئی اُس کی مخلوق ہے اور خالق اپنی مخلوق کے بارے میں کِسی بھی دوسری مخلوق سے بڑھ کر یقینی عِلم رکھنے والا ہے اور زبردست حکمت والا ہے
پس اپنی حکمت سے اُس نے خاوند کو عظمت دی اور اپنی حکمت سے اُس کے لیے حدود مقرر فرمائیں اور اپنی کتاب میں اُن کو ذِکر فرمایااور اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زُبان مُبارک سے جب چاہا اُن حدود کو بیان کروایا
خاوند حضرات اپنی برتری کی سرشاری میں یہ مت بھولیں کہ اُنکے خالق و مالک نے اُنہیں برتری عطاء فرمانے سے پہلے اُنہیںیہ بھی بتا یا ہے کہ ( وَلَھُنَّ مِثلُ الَّذِی عَلِیھِنَّ بِالمَعرُوفِ )   ( اور عورتوں کے لیے بھی ویسا ہی (حق) ہے جیسا کہ اُن پر (مَردوں کا حق )ہے ) اور پھر فرمایا ( ولِلرِّجَالِ عَلِیھِنَّ دَرجۃٌ) ( اور ( اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ہے کہ ) عورتوں پر مَردوں کا درجہ( بلند ) ہے ) سورت البقرۃ/آیت ٢٢٨
اور خاوند کے لیئے حُکم فرمایا ( و عاشِرُوھُنَّ بِالمَعرُوفِ ) ( اور اُن کے ساتھ نیکی والا رویہ رکھتا ہوئے زندگی بسر کرو ) سورت النساء /آیت٤،
عاشر کا لفظیٰ معنی  مل جل کر زندگی بسر کرنا بنتا ہے ، اور میل جول بُرائی اور ظُلم والا بھی ہوتا ہے اور نیکی اور بھلائی والا بھی ، اللہ تعالیٰ نے خاوندوں کو یہ حُکم دِیا کہ اپنی بیویوں کے ساتھ نیکی ، بھلائی اور خیر والی زندگی بسر کریں ، نہ کہ بُرائی اور ظُلم والی ، یہ ایک عام اجمالی حُکم ہے جو زندگی کے ہر پہلو کو ڈھانپ لیتا ہے ، اورمزید وضاحت کے ساتھ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے احکام صادر فرمائے ، آئیے اُن کا مُطالعہ کرتے ہیں
 خاوند پر بیوی کے حقوق
پہلا حق  یوی کا مہر ادا کرنا
اللہ سُبحانہُ و تعالیٰ کا حُکم ہے (وَآتُوا النَّسَاء صَدُقَاتِہِنَّ نِحلَۃً)( اور بیویوں کو اُن کا مہر ادا راضی خوشی ادا کرو) سورت النساء /آیت ٤
اور مزید حُکم ہے (فَمَا استَمتَعتُم بِہِ مِنہُنَّ فَآتُوہُنَّ اُجُورَہُنَّ فَرِیضَۃ) ( اور جو تُم نے اُن سے (جنسی) لذت و فائدہ حاصل کیا ہے اُس کے لیے اُن کی قیمت (مہر) ادا کرو ، یہ( تُم پر) فرض ہے ) سورت النساء /آیت ٢٤،
اور مزید حُکم فرمایا (فَانکِحُوہُنَّ بِاِذنِ اَہلِہِنَّ وَآتُوہُنَّ اُجُورَہُنَّ بِالمَعرُوف) ( اور عورتوں سے اُن کے گھر والوں کی اجازت سے نکاح کرو اور اُن عورتوں کو اُن کی قیمت معروف طریقے پر ادا کرو) سورت النساء /آیت ٢٧
عورت اپنے نکاح کو جو مہر مقرر کرے اور جِس پر اُس سے نکاح کرنے والا اتفاق کر لے وہ مہر اُس عورت کا خاوند پر حق ہو جاتا ہے ، ہم بستری ہو چکنے کی صورت میں وہ خاوند وہ مہر ادا کرنے کا ذمہ دار ہے ، فوراً یا بعد میں جیسے بھی نکاح سے پہلے اتفاق ہوا تھا
اہم فوائد : اُوپر ذِکر کی گئی آیات میں سے دوسری آیت مکمل پڑہی جائے تو  ‘ متعہ ‘ کا حرام ہونا ثابت ہوتا ہے ، اور آخری آیت کورٹ میرج اورکِسی عورت کا اپنے گھر والوں کی اِجازت کے بغیر نکاح کرنے کو حرام قرار دینے کے دلائل میں سے ایک ہے
 دوسرا حق : خاوند بھی خود کو بیوی کے لیے صاف سُتھرااور بنا سنورا رکھے
اُوپر بیان کی گئی دو میں سے پہلی آیت مُبارکہ کی تفسیر میں ، مُفسرِ قُران عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کا فرمان ہے  ( مجھے یہ بات پسند ہے کہ میں اپنی بیوی کے لیے خود کو بنا سنوار کر رکھوں جیسا کہ میں یہ پسند کرتا ہوں کہ وہ میرے لیے بنی سنوری رہے ، کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ( وَلَھُنَّ مِثلُ الَّذِی عَلِیھِنَّ بِالمَعرُوفِ ) ( اور عورتوں کے لیے بھی ویسے ہی (حق) ہے جیسا کہ اُن پر (مَردوں کا حق ہے ) ) تفسیر ابن کثیر ، سورت البقرۃ / آیت ٢٢٨
 تیسرا حق : نرمی والا رویہ رکھے اور اُسے (بلا حق ) تکلیف اور اذیت نہ پہنچائے
بیوی کے حقوق میں سے یہ بھی ہے کہ اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حُکم کی نافرمانی کے عِلاوہ اگر کِسی اور معاملے میں اُس سے کوئی غلطی ، کوتاہی وغیرہ ہوتی ہو تو خاوند اُسکے ساتھ نرمی والا رویہ رکھے اُس پر سختی نہ کرے اور زُبان یا ہاتھ سے یا کِسی بھی طور اُسے دُکھ یا اذیت نہ پہنچائے، اور صبر کرتے ہوئے اُسے سمجھاتا رہے ، اور اُسکی غلطیوں کوتاہیوں پر صبر کرنے کےلیے اُسکی نیکیوں اور اچھائیوں کی طرف توجہ کرے ، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حُکم دِیا ( لَا یَفرَک مُؤمِنٌ مؤمنۃٌ اِن کَرِہَ مِنہَا خُلُقًا رَضِی مِنہَا آخَرَ ) ( کوئی اِیمان والا (خاوند) کِسی اِیمان والی (بیوی) کو غُصہ(و غم) نہیں دِلاتا ، اگر اُس (بیوی )کا کوئی کام خاوند کو نا پسند ہو تو کوئی دوسرا کام پسند بھی ہو گا) صحیح مُسلم / حدیث ١٤٦٩ /کتاب الرضاع / باب ١٨
اور جیسا کہ ایک دفعہ ایک صحابی رضی اللہ عنہُ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا  اے اللہ کے رسول ہماری بیویوں کا ہم پر کیا حق ہے ؟ ::: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( اَن تُطعِمَہَا اِذ طَعِمتَ وَتَکسُوَہَا اِذا اکتَسَیتَ او اکتَسَبتَ ولا تَضرِب الوَجہَ ولا تُقَبِّح ولا تَہجُر اِلا فی البَیتِ ) ( (بیوی کا حق )یہ ہے کہ جب تُم کھاؤ تو اُسے بھی کِھلاؤ اور جب تُم (نئے) کپڑے پہنو یا کمائی کرو تو اُسے بھی پہناؤ ، اور نہ اُسکے چہرے پر مارو ، اور نہ اُسکے لیے (کچھ) بُرا ہونے کی دُعاء کرو ، اور نہ ہی گھر سے باہر کہیں اُسکو خود سے الگ کرو ) سُنن ابی داؤد /حدیث ٢١٤٢ /کتاب النکاح /باب ٤٢، مُسند احمد /حدیث ٢٠٠٢٥ / حدیث حکیم بن معاویہ /پہلی روایت ، سنن ابن ماجہ / حدیث ١٨٥٠ /کتاب النکاح/ باب٣،اِمام الالبانی نے کہا حدیث حسن صحیح ہے ۔

ایام بالکل بند ہو گئے ہیں دیسی طریقہ علاج

ایام بالکل بند ہو گئے ہیں دیسی طریقہ علاج
حکیم صاحب! ایام بالکل بند ہو گئے ہیں اگر کبھی کبھی آتے بھی ہیںتو نہایت تکلیف سے جسم ٹوٹتا ہے۔کمر اور پیٹرومیں درد اور بے چینی ہوتی ہے۔ خون کا رنگ بالکل سیاہ  اسی دوران دل گھبراتاہے کسی کام کرنے کو جی نہیں چاہتا ہے لیکن کیا کریں گھر کا کام کرنا پڑتا ہے ڈاکڑی ادویات استعمال کیں لیکن فائدہ نہیں ہواجبکہ گھبراہٹ زیادہ ہو گئی ہے اس سلسلے میں آپ مدد فرمائیں اور کوئی آسان سی ترکیب یا آسان نسخہ ہو جس سے تمام تکالیف ختم ہو جائیں
جواب:  اس مرض کی وجہ دراصل خواتین کی غذائی بد پرہیزی اور سستی ہے غذائی بد پرہیزی میں ایسی غذاﺅں کا مستقل استعمال جس سے موٹاپا اور چربی پیداہو اور پھر اس پر مزید ظلم یہ کہ محنت اور مشقت کے کاموں میں خواتین بہت پیچھے ہیں بلکہ جتنی محنت کر رہی ہیں اسی کو بہت سمجھتی ہیں حالانکہ یہ کچھ بھی نہیں ہے پہلے دور کی سادہ غذائیں اور پرمشقت زندگی اور آج کے دور کی مرغن اور مصالحہ دار غذائیںاور آسودہ، پر آسائش زندگی میں بہت فرق آ گیا ہے اور یہ بہت نقصان دہ ہے  اسی لئے خواتین پہلے اپنے مسئلے کی طرف توجہ کریں پھر کہیں مسئلہ حل ہو گا ایک اہم بات جو کہ خواتین کے مزاج میں بہت زیادہ ہے کہ ان کے مزاج میں جلد بازی بہت زیادہ ہے یہ علاج اور دوا لینے میں بہت جلد بازی بہت زیادہ ہے یہ علاج اور دوا لینے میں بہت جلد باز اور پھر اسے فوراًچھوڑ دینے میں بھی جلد باز  اگر یہ کوئی بھی دوا مستقل مزاجی سے لیں تو یقینا مستقل فائدہ ہو گا اس سلسلے میں ایک نسخہ پیش خدمت ہے  توجہ سے استعمال کریں
نسخہ الشفاء :  نوشادر، ریوندخطائی، سونف، شورہ قلمی، ہر ایک ہموزن کوٹ پیس کر ایک چوتھائی چمچ چھوٹا پانی نیم گرم یا گرم دودھ کے ہمراہ دن میں 3یا4بار استعمال کریں  ایک ماہ مستقل استعمال کریں  کھٹی، ٹھنڈی ، بادی چیزوں سے مستقل پرہیز کریں

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

وجع المفاصل، جوڑوں کا درد بہترین نسخہ

 وجع المفاصل، جوڑوں کا درد بہترین نسخہ
نسخہ الشفاء :   دارچینی 10 گرام،  جوزبوا  10 گرام، بسباسہ  10 گرام،  صلیب عود  10 گرام، قرنفل 10 گرام،  سورنجان شیریں 20 گرام،  صبر سقوطری  20 گرام
ترکیب تیاری : تمام ادویہ کو پیس کر باریک سفوف بنا لیں اور 500 ملی گرام والے کیپسول بھر کر رکھ لیں
مقدارخوراک :  ایک کیپسول صبح ایک شام کھانے کے ایک گھنٹہ بعد نیم گرم پانی کیساتھ ایک ماہ استعمال کریں
فوائد:    وجع المفاصل و نقرس کو نہایت مفید ہے

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

Read More

روغن طلا

روغن طلاء
نسخہ الشفاء : مغز گونگچی سفید 30 گرام، تخم دھتورہ سیاہ 10 گرام، کچلہ 10 گرام، مغز چاکسو 8 گرام، عاقر قرحا 10 گرام، مالنگنی 10 گرام، جو زبوا 10 گرام، عروسک 30 گرام، خراطین مصفیٰ 10 گرام، پوست بیخ آک 30 گرام، قسط تلخ 10 گرام، حب الخروع 20 گرام
ترکیب تیاری : موٹا موٹا کوٹ کر حسب دستور بذریعہ تپال جنتر روغن کشید۔ کریں
ترکیب استعمال : جب معمول و معروف حشفہ و سیون چھوڑ کر برگ تبول بنگلہ باندھیں دوران استعمال جماع اور ٹھنڈے پانی سے سخت پرہیز کریں
فوائد : سستی  نامردی کیلئے نہایت اعلیٰ چیز ہے

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal