Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

جنسی امراض اباحیت

جنسی امراض اباحیت

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ھے، جب بھی کسی قوم کے اندر فحش کاموں کا ظہور ہوگا اور وہ اس کوکھلم کرنے لگیں، تو نتیجہّ ان میں طاعون اور ایسے امراض عام ہوں گے جو ان سے پہلے لوگوں میں نہ تھے اور ارشاد ہے زنا جس قوم میں عام ہوگا اس میں اموات کثرت سے ہوں گی ، مؤطآ مالک
سائنسی تحقیق

گذشتہ دو صدیوں میں کائنات کے اسرار ورموز پر کام کرنے والے سائنسدانوں نے جدید سائنس میں اس بات کا انکشاف کیا ھے۔ کہ بہت بیکٹریا، فطریات اور وائرس ایسے ہیں، جو انسانوں میں صرف غیر فطری طریقے پر جنسی خواھشات پورا کرنے سے منتقل ھوتے ھیں مثلا عورتوں، مردوں کے غیر محدود تعلقات، مردوں، مردوں اور عورتوں، عورتوں کے جنسی تعلقات،اور جب اس طرح کےتعلقات کا دائرہ وسیع ہو گا، تو معاشرہ میں ایسے وبائی امراض آئیں گے، جن کا تصور بھی نہ ہوگا چونکہ ان جراثیم کی خاصیت بدلتی رہتی ہے، جس کی بنیاد پر ان کا علاج نا ممکن ہوتا ہے، اس طرح جسم میں بھی قوت مناعت ختم ہونے کی بنیاد پر ان کے مقابلےکی طاقت نہیں رہتی، یہ بھی ممکن ہے، کہ مستقبل میں مواصفات کی صورت میں ان کا ظہور ہو

سبب

حدیث نبوی سےایک عام اجتماعی حالت کا انکشاف ہوتا ہے، جو ان مقدمات اور نتائج پاۓ جانے والے کسی بھی معاشرہ میں ظہور پذیر ہوسکتی ہے، جس کا مقدمہ یہ ہے کہ کسی معاشرہ میں حرام تعلقات جیسے زنا اور غیر فطری تعلقات عام ہوں اور ان کو جرم نہ سمجھا جاتا ہو بلکہ بخوشی ان کوعام کیا جاتا ہو،اس کو ہم جنسی انارکی کا نام بھی دے سکتے ہیں، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم “لم تظهر الفاحشة فى قوم قط حتى يعلنوا بها “کا بھی یہی مفہوم ہے اور اس انارکی کےنتائج جنسی امراض کا عام ہو جانا اور مہلک اور وبائی شکل اختیار کر لینا اور بعد کی نسلوں میں نئی اشکال اور صورتوں میں ظہور پذیر ہونا ہے، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول، إلا فشا فيهم الطاعون والأوجاع التى لم تكن مضت فى أسلافهم الذين مضوا، کا یہی مطلب ہے، اور بہت سے مغربی معاشروں میں یہ حالت عام ہے چونکہ حرام اور غیر فطری تعلقات ان میں عام ہیں اور ایک اجتماعی ضرورت کے تحت وہ اس کو پسند بھی کرتے ہیں، بلکہ ھر طرح اشتہارات کے ذریعہ وہ اس کی تشہیر و ترویج بھی کرتے ہیں، ڈاکٹرشوڈیلڑ اپنی کتاب’امراض جنسیہ’ میں لکھتے ھیں :’پورے معاشرہ میں تمام جنسی طریقوں کے تئیں تساہل سے کام لیا جاتا ھے اور زنا، لواطت یا کسی بھی حرام اور غیرفطری جنسی تعلق کے سلسلے میں ندامت وشرمندگی کا احساس نہیں ہے، بلکہ ذرائع ابلاغ نے نوجوان لڑکےاور لڑکیوں کیلئے پاکدامن رہنے کوایک عاراور شرمندگی چیزبنا دیا ہے، مرد وعورت کیلئے عفت و پاکدامن کے تصور سے مغربی معاشروں میں پیشانی پر شرم سے پسینہ آجاتا ہے، ذرائع ابلاغ اباحیت کو ایک فطری چیز سمجھـ کر اس کی دعوت دیتے ہیں

برٹانی کا انسائیکلوپیڈیا کے مطابق غیر فطری عمل کرنے کے بجاۓ اب کھلم کھلا یہ عمل کر رہے ہیں، ان کے لئے کلب ھیں گاڑدنس ہیں، پاڑک ہیں، سمندروں کے خاص سواحل اور سویمنگ پول یہاں تک کہ خاص بیت الخلائیں۔

سیکڑوں مقالات، آرٹیکلس ،کتابیں، ڈرامے، افسانے، کہانیاں اور فلمین طوائفی اور غیر فطری تعلقات کی عظمت کے لئےلکھے گئےہیں بلکہ بہت سے مغربی چرچوں نے زنا اور لواطت کو جائز قرار دیدیا ھے یہاں تک بعض مغربی ممالک میں پوپ کے ذریعہ چرچ میں مرد مرد کا نکاح بھی ہوتا ہے، اور ہزاروں تنظیموں اور کلب غیرفطری عمل کرنے والوں کی ضروریات کا تکفل کرتی ہیں، تو گویا کہ اس عام حالت کا مقدمہ تو تیار ہو چکا ہے تو کیا نتائج بھی ظاہر ہو چکےہیں؟

اس کا جواب بھی اثبات میں ہے، ان میں جنسی امراض وبائی شکل میں ظاہر ہوۓ ہیں جس کی وجہ سے بہ ت ساری تکلیفیں اور بیماریاں سامنے آئیں چنانچہ 1494ء لے کر آج تک دنیا نے ‘ زہری ، وباء کے عام ہونے کا حال دیکھا، جس نے گذشتہ پانچ صدیوں میں کروڑھا کروڑ افراد کو موت کا جام پلا دیا اور دوسرے کروڑوں لوگوں کی زندگیوں کو مفلوج کر کے رکھدیا، اور اس مرض کے جراثیم خاصیت اور شکل بدل بدل کر سیلان کا مرض لگنے والی بیماریوں میں سر فہرست ہے۔ چنانچہ دنیا میں یہ مرض سب سے زیادہ عام ہے، اور نسل کشی مرض ہے،جس کو لگ جاتا ہے، بانجھـ بناکر رکھـ دیتا ہے، اس طرح تمام جنسی امراض اس شخص کو لگ جاتے ہیں، جو آسمانی تعلیمات سے منحرف ھو کر جنسی خواہشات کی تکمیل کرتا ہے، اور اب آخری دور میں ایڈز جیسا مہلک مرض ظاہر ہوا ہے، جس کا وائرس انسان کےاندر سے قوت مناعت کو ختم کر دیتا ہے، جس کی وجہ سے جستہ جستہ انسان کے تمام اعضاء مفلوج اور بے اثر ہوتے جاتے ہیں یہاں تک کہ انسان ہلاک ہو جاتا ہے جس کا علم 1983ء میں وائرس کے انکشاف کے بعد ہوا ہے،اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان صحیح ثابت ہوا، کیایہ اس بات کی دلیل نہیں ہےکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نبی بر حق ہیں؟

جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض

جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض

جنسی طور پر منتقل ہونے والا مرض کیا ہوتا ہے؟

جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض اور جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفکشنز،کسی بھی قِسم کے جنسی تعلق کے ذریعے منتقل ہوتے ہیں اِس میںدونوں صورتیں یعنی ہم صنف افراد سے جنسی تعلق اور صنف مخالف سے جنسی تعلق شامل ہیں۔ اِس معاملے میں ضروری نہیں ہے کہ عضو تناسل داخل کیا جائے، بلکہ رطوبتوں کا تبادلہ ہی جنسی امراض یا جنسی انفکشنزکے لئے کافی ہوتا ہے۔
جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض کس طرح پھیلتے ہیں؟

جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض ایک فرد کی رطوبتیں (مثلأٔ منی، فُرج کی رطوبتیں اور خون وغیرہ) دُوسرے فرد میں منتقل ہونے کے ذریعے آسانی سے پھیلتے ہیں۔

جنسی طور پر منتقل ہونے والے مرض میں مبتلا کسی فرد سے جنسی ملاپ کرنے کی صورت میں اِس بات کا کافی اِمکان ہوتا ہے کہ یہ انفکشن دُوسرے فرد کو بھی منتقل ہوجائے لہٰذا صِرف اپنی بیوی یااپنے شوہر کے ساتھ یا طویل مُدّت کے ساتھی کے ساتھ ہی جنسی تعلقات رکھنے میں ،جنسی انفکشن یاجنسی مرض منتقل ہونے کا اِمکان کم ہوتا ہے اِس کے بر عکس بہت سے جنسی ساتھی رکھنے کی صورت میں اِس کا اِمکان بہت بڑھ جاتا ہے۔البتّہ صِرف ایک جوڑے والے جنسی تعلقات بھی ضروری نہیں کہ خطرے سے محفوظ ہوں، کیوں کہ ہو سکتا ہے کہ ایک ساتھی ماضی کے کسی جنسی تعلق کے نتیجے میں انفکشن کا حامل ہو۔
فُرج کے راستے جنسی ملاپ انفکشن منتقل ہونے کا ایک معروف راستہ ہے البتّہ دِیگر طریقوں میں درجِ ذیل شامل ہیں

 مقعد کے راستے جنسی ملاپ (مَرد سے مَرد یا مَرد اور عورت کے درمیان)
مُنہ کے ذریعے جنسی سرگرمی۔
 بچّوں کے ساتھ جنسی بد سلوکی ۔
 بچّہ کی پیدائش کے دوران ماں سے بچّے کو انفکشن کی منتقلی۔

ہماری آبادی میں خراب صحت کا ایک بڑا سبب جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفکشنز ہیں۔اِن انفکشنز سے کچھ اور خطرات بھی لاحق ہوتے ہیں مثلأٔ نَلوں میں حمل قائم ہونااور مَردوں اور عورتوں دونوں میں بانجھ پن ہونا۔
جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض کی چند اہم علامات درجِ ذیل ہیں:

 فُرج سے رطوبت خارج ہونا۔
پیشاب کی نالی سے رطوبت خارج ہونا۔
 میں چھالے ہونا ۔
 خُصیوں کی تھیلی میں سُوجن ہونا۔
 غدود کی سُوجن ہونا۔

مندرجہ ذیل جنسی امراض کے لئے، بڑی لیباریٹریوں پرزیادہ تر ٹیسٹ دستیاب ہیں۔

جنسی طور پر منتقل ہونے والے چند عام امراض

جنسی طور پر منتقل ہونے والے چند عام امراض درجِ ذیل ہیں

کلیمائیڈیا۔
 سوزاک۔
 ایچ پی وی یا جنسی اعضاء پر پھوڑے۔
 جنسی اعضاء کی ہر پیز۔
 ایچ آئی وی /ایڈز۔
 ہیپاٹائیٹس ‘بی’
 ہیپاٹائیٹس ‘سی’
 آتشک۔

جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض سے کس طرح بچا جاسکتا ہے؟

 محفوظ جنسی ملاپ کیجئے، کنڈومز استعمال کیجئے، منشّیات سے پر ہیز کیجئے، اور جنسی مرض میں مبتلا کسی فرد سے جنسی ملاپ نہ کیجئے۔ یہ بات آپ کی زندگی سے زیادہ اہم نہیں ہے۔
صِرف پانی میں حل شُدہ چکنائی مثلأٔ کے وائے جیلی (K.Y. Jelly) یا مائع (Liquid) استعمال کیجئے۔تیل میں حل شُدہ دِیگرچکنائیاں کنڈومز کو کمزور کر دیتی ہیں یا ان سے کنڈوم پھٹ بھی سکتا ہے۔
کنڈوم کو یقینی طور پر دُرست طریقے سے پہنئے اور یہ کہ کنڈوم کو عضو تناسل کومکمل طور پر ڈھانپنا چاہئے۔ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو کنڈوم کے ذریعے مناسب بچاؤ حاصل نہیں ہو سکے گا۔
 سالانہ (یا ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق) پَیپ سمیئر (Pap smear) اور جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفکشنز (STIs) کی جانچ کے لئے اپنے ڈاکٹر یا خاندانی منصوبہ بندی کے کلینک سے رابطہ کیجئے۔

اگر آپ کا کوئی سوال ہو تو ای میل کیجئے ۔
alshifaherbal@gmail.com
جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفکشنز کی صورت میں اہم نقاط

اپنے جنسی ساتھی سے جنسی ملاپ کرنے سے پہلے اُس کے معائنے اور انفکشن سے پاک ہونے کو یقینی بنائیے۔
* جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفکشنز کے مکمل علاج تک جنسی ملاپ سے گریز کیجئے۔

اگر آپ جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفکشنز کے بارے میں فکر مند ہیں تو ای میل بھیجئے
alshifaherbal@gmail.com
0313 9977999
کلیمائیڈیا

یہ کیا ہے؟
یہ انفکشن مَردوں اور عورتوں کو ایک بیکٹیریا کے ذریعے ہوتا ہے۔ یہ انفکشن پیشاب کی نالی، مقعد یا گلے میں ہو سکتا ہے۔ عورتوں میں بچّہ دانی کا مُنہ، بچّہ دانی یا نَلوں یہ انفکشن ہو سکتا ہے۔

یہ انفکشن کس طرح لگتا ہے؟
ایک متاثر ہ فرد کی منی، فُر ج یا بچّہ دانی کے مُنہ کی رطوبت کے ذریعے منتقل ہوتے ہیں۔

اِس انفکشن کے ہونے کا کس طرح معلوم ہوتا ہے؟
.مَردوں میں
خصیوں میں بھاری پن اور بے آرامی، پیشاب کے دوران درد اور جلن، یا عضو تناسل سے پَس آنا۔
عورتوں میں:
خارش، فُرج سے رطوبت خارج ہونا، یا پیشاب میں جلن ہونا۔
زیادہ تر لوگوں میں کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔

اِس انفکشن کا ٹیسٹ کس طرح ہوتا ہے؟
پیشاب کا ٹیسٹ کیا جائے یا عضو تناسل، بچّہ دانی کے مُنہ یا گلے سے بتّی کے ذریعے نمونہ حاصل کرکے کلیمائیڈیا کا ٹیسٹ جائے۔

اِس انفکشن کا علاج کیا ہے؟
اینٹی بائیو ٹکس استعمال کیجئے۔

اِس انفکشن کے نتائج کیا ہیں؟
اگر اِس کا علاج نہ کیا جائے تو پیشاب کی نالی، بچّہ دانی یا نَلوں میں scar tissue پیدا ہو سکتے ہیں
اِس کی وجہ سے عورتوں کا حاملہ ہونا اور مَردوں کے لئے عورتوں کو حاملہ کرنے میں دُشواری پیش آسکتی ہے۔

سوزاک (گنوریا)

یہ کیا ہے؟
یہ انفکشن مَردوں اور عورتوں کو ایک بیکٹیریا کے ذریعے ہوتا ہے۔ یہ انفکشن پیشاب کی نالی، مقعد، آنکھوں یا گلے کو متاثر کرسکتا ہے عورتوں میں سوزاک بچّہ دانی کے مُنہ، بچّہ دانی یا نَلوں کو متاثر کر سکتا ہے۔

یہ انفکشن کس طرح لگتا ہے؟
ایک متاثر ہ فرد کی منی، فُر ج یا بچّہ دانی کے مُنہ کی رطوبت کے ذریعے منتقل ہوتے ہیں۔

اِس انفکشن کے ہونے کا کس طرح معلوم ہوتا ہے؟

مَردوں میں
عضو تناسل سے زرد رنگ کی رطوبت خارج ہو سکتی ہے، پیشاب میں جلن یا حِسّاسیت ہو سکتی ہے، بار بار پیشاب آسکتا ہے، یا خُصّیوں میں سُوجن ہو سکتی ہے۔

عورتوں میں
ُٖفُرج سے زرد رنگ یا خون کا اخراج ہو سکتاہے، اور پیشاب کرتے وقت درد یا جلن محسوس ہو سکتی ہے

اِس انفکشن کا ٹیسٹ کس طرح ہوتا ہے؟
عضو تناسل ، بچّہ دانی کے مُنہ یا گلے سے بتّی کے ذریعے نمونہ حاصل کرکے ٹیسٹ کیا جائے۔

اِس انفکشن کا علاج کیا ہے؟
اینٹی بائیوٹکس سے علاج کیا جائے۔

اِس انفکشن کے نتائج کیا ہیں؟
اگر اِس کا علاج نہ کیا جائے تو پیشاب کی نالی ،بچّہ دانی یا نَلوں میں scar tissue پیدا ہو سکتے ہیں۔
اِس کی وجہ سے عورتوں کا حاملہ ہونا اور مَردوں کے لئے عورتوں کو حاملہ کرنے میں دُشواری پیش آسکتی ہے۔

ایچ پی وی یا جنسی اعضاء پر پھوڑے /پُھنسیاں

یہ کیا ہے؟
HPVہیومن پیپی لوما وائر س کو کہتے ہیں۔ عضوتناسل، خُصّیوں کی تھیلی، پیشاب کی نالی ، مقعد، بچّہ دانی کے مُنہ، فُرج، فُرج کے مُنہ پر پھوڑے/ پُھنسیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔

یہ انفکشن کس طرح لگتا ہے؟
یہ وائرس متاثرہ فرد کی جِلد سے براہِ راست چُھوجانے کے ذریعے منتقل ہوتا ہے۔

اِس انفکشن کے ہونے کا کس طرح معلوم ہوتا ہے؟
یہ دانے شروع میں چھوٹے اور اُبھار والے ہوتے ہیںجن میں درد یا خارش نہیں ہوتی انہیں آپ خود دیکھ سکتے ہیں یا ڈاکٹرکو آپ کے جسمانی معائنے کے دوران معلوم ہوجاتا ہے۔

عورتوں میں
اِس وائرس کا معمول کے گائینی ٹیسٹ (پَیپ سمیئر) کے دوران پتہ چل جاتا ہے۔ زیادہ تر لوگوں کو کبھی پتہ نہیں چلتا کہ وہ ایچ پی وی سے متاثر ہیں۔

اِس انفکشن کا ٹیسٹ کس طرح ہوتا ہے؟
ڈاکٹرکو آپ کے جسمانی معائنے کے دوران معلوم ہوجاتا ہے، لیکن تصدیق کے لئے مزید ٹیسٹ تجویز کئے جا سکتے ہیں۔

اِس انفکشن کا علاج کیا ہے؟
اِس انفکشن کا کوئی علاج نہیں ہے، لیکن ان دانوں کو ختم کرنے کے کچھ طریقے ہیں ۔ اور علاج نہ کرنے کی صورت میں یہ خود بخود ختم ہوسکتے ہیں لیکن یہ وائرس جسم میں موجود رہتا ہے اور پھوڑے / پُھنسیاں دُوبارہ پیدا ہوسکتی ہیں۔

اِس انفکشن کے نتائج کیا ہیں؟
زیادہ تر صورتوں میں طویل مُدّتی نقصان نہیں پہنچتا۔بعض صورتوں میں ایچ پی وی انفکشن کی وجہ سے بچّہ دانی یا فُرج کے مُنہ، فُرج ،مقعد یا عضو تناسل کا سرطان پیدا کرسکتے ہیں، ایچ پی وی کا انفکشن ہونے کے باوجود بھی ڈاکٹر کے مشورے کے اور باقاعدگی سے طبّی دیکھ بھال کرواتے رہنے کے ذریعے سرطان سے بچا جا سکتا ہے، عورتوں کو باقاعدگی سے پَیپ سمیئر کرواتے رہنا چاہئے جس کے ذریعے بچّہ دانی کے مُنہ میں ہونے والی تبدیلیوں کوسرطان میں تبدیل ہونے سے روکا جا سکتا ہے۔

جنسی اعضاء کی ہرپیز

یہ کیا ہے؟
یہ ایک بار بار ہونے والا جِلد کا مرض ہے جو ایک وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے، جس کی وجہ سے مُنہ، فُرج کے مُنہ ،عضو تناسل ، خُصّیوں کی تھیلی، مقعد ، کُولہوں اور رانوں پر چھالے ہو سکتے ہیں۔

یہ انفکشن کس طرح لگتا ہے؟
یہ مرض متاثرہ فرد کی جِلدسے جِلد چُھو جانے سے ہوتا ہے۔

اِس انفکشن کے ہونے کا کس طرح معلوم ہوتا ہے؟
اِس کی علامات بہت ہلکی یا بالکل نہیں ہوتیں۔ بعض صورتوں میں چھالے ، پُھنسیاں،کٹاؤ ،اُبھار یاسُرخی پیدا ہو سکتی ہے جس میں خارش ، جلن یا اِن سے رطوبت کا اخراج ہو سکتاہے۔ علامات خود بخود بھی ختم ہو سکتی ہیں لیکن وائرس جسم میں موجود رہتا ہے۔بعض لوگوں کو یہ مرض صِرف ایک بار ہوتا ہے اور بعض کو یہ مَرض زندگی بھر بار بار ہوتا رہتا ہے یہ مرض مَردوں اور عورتوں دونوں کو ہو سکتا ہے۔

اِس انفکشن کا ٹیسٹ کس طرح ہوتا ہے؟
ڈاکٹر کو اِس مرض کا جسمانی معائنے کے دوران پتہ چل سکتا ہے لیکن بتّی کے نمونے کے ذریعے تصدیقی ٹیسٹ تجویز کیا جا سکتا ہے یہ ٹیسٹ بڑی لیباریٹریوں پر دستیاب ہو تا ہے مثلأٔ آغا خان یونیورسٹی ہسپتال۔

اِس انفکشن کا علاج کیا ہے؟
ہر پیز کا کوئی علاج دستیاب نہیں۔جلد صحتیابی اور اس مرض کے حملوں کی تعداد کم کرنے کے لئے ادویات لی جاسکتی ہیں۔چھالے ختم ہوجانے کے بعد بھی ڈاکٹر کو اِن کے بارے میں بتا نا چاہئے۔

اِس انفکشن کے نتائج کیا ہیں؟

اِس مرض میں زیادہ صورتوں میں مَردوں اور عورتوں کو طویل مّدّت کا نقصان نہیں پہنچتا لیکن اِس مرض کی وجہ سے دِیگر جنسی اور جِلدی امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

ایچ آئی وی /ایڈز

یہ کیا ہے؟
ایچ آئی وی کا وائرس انسانی جسم کے مُدافعتی نظام کو کمزور کر دیتا ہے۔ ایچ اائی وی کی وجہ سے ایڈز کا مرض ہوجاتا ہے ،جس کی وجہ سے جسم کے لئے انفکشنز اور امراض کا مقابلہ کرنا مشکل ہوتا چلا جاتاہے۔

یہ انفکشن کس طرح لگتا ہے؟
ایچ آئی وی کا مرض ایک متاثرہ فرد کے خون ،منی، فُرج کی رطوبتوں اور چھاتیوں کے دُودھ کے ذریعے منتقل ہوتا ہے۔

اِس انفکشن کے ہونے کا کس طرح معلوم ہوتا ہے؟

ایچ آئی وی کے انفکشن کی عام طورپر کوئی علامات نہیں ہوتیں، لہٰذا ابتدا میں متاثرہ فرد کو بالکل پتہ نہیں چلتا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ اِس کی علامات ظاہر ہونا شروع ہوتیں ہیں مثلأٔ بخار، ٹھنڈ لگنا، بہت پسینہ آنا، مستقل تھکن، بُھوک یا وزن میں کمی، عضلات اور جوڑوں میں درد، لمبے عرصے تک گلا خراب رہنا، غدود پر سُوجن، دست، خمیر کے انفکشنز یا جِلد پر چھالے ہونا۔

اِس انفکشن کا ٹیسٹ کس طرح ہوتا ہے؟
ایچ آئی وی انفکشن ہونے کا صِرف ٹیسٹ کے ذریعے ہی پتہ چلایا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹر خون یا پیشاب کے ذریعے ٹیسٹ کرتے ہیں۔ ٹیسٹ کا نتیجہ دُرست ہونے کے لئے اِس مرض کا شک ہونے کے تین ما ہ بعد ٹیسٹ کروانا چاہئے۔

اِس انفکشن کا علاج کیا ہے؟
ایچ آئی وی /ایڈزکا کوئی علاج دستیاب نہیں،البتّہ بہت سی ایسی ادویات دستیاب ہیں جن کے ذریعے متاثرہ لوگ زیادہ عرصے تک صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں ۔

اِس انفکشن کے نتائج کیا ہیں؟
ایچ آئی وی /ایڈز ایک مہلک معض ثابت ہوسکتا ہے ،یہ جسم کے مُدافعتی نظام کو کمزور کر دیتا ہے ۔ایچ آئی وی سے متاثرہ زیادہ تر افراد کو ایڈز کی بیماری ہوجاتی ہے جس کے معنیٰ یہ ہیں کہ اُنہیں سنگین اور ممکنہ طور پر مہلک امراض ہو سکتے ہیں۔

ہیپاٹائیٹس ’بی

یہ کیا ہے؟
یہ جگر کا انفکشن ہوتا ہے جو مستقل صورت اختیار کر سکتا ہے۔ یہ جگر پر حملہ کرنے والے وائرس کے جسم میں داخل ہونے سے ہوتا ہے ۔

یہ انفکشن کس طرح لگتا ہے؟
اِس وائرس سے متاثرہ فرد کے ساتھ تعلق کے ذریعے یہ مرض لاحق ہو سکتا ہے۔ مثلأٔ متاثرہ فرد کے ساتھ جنسی مِلاپ کرنے، متاثرہ ماں کابچّہ پیدائش کے دوران یا متاثرہ فرد کے ساتھ سُوئیوں کے مشترکہ استعمال کے ذریعے یہ انفکشن ہو سکتا ہے ۔

اِس انفکشن کے ہونے کا کس طرح معلوم ہوتا ہے؟
جگر پر سُوجن آجاتی ہے اور اِسے نقصان پہنچ سکتا ہے۔ زیادہ تر لوگوں کے لئے یہ وائرس چند ماہ میں ختم ہوجاتا ہے۔ بعض لوگوں کے لئے یہ زندگی بھر مستقل صورت اختیار کر لیتا ہے۔ اِس کی وجہ سے جگر سُکڑ سکتا ہے، جگر اپنا کام چھوڑ سکتا ہے یا جگر کا سرطان ہو سکتاہے ۔

اِس انفکشن کا ٹیسٹ کس طرح ہوتا ہے؟
اِس کی اینٹی باڈیز اور مرض کی سطح جانچنے کے لئے خون کے ٹیسٹ دستیاب ہیں۔ ڈاکٹر خون یا پیشاب کا ٹیسٹ تجویز کر سکتا ہے۔ دُرست ٹیسٹ کے لئے، انفکشن کا اندیشہ ہونے کے تین ماہ کے بعد ٹیسٹ کروانا چاہئے۔

اِس انفکشن کا علاج کیا ہے؟
شدید ہیپاٹائیٹس ‘بی’ از خود ٹھیک ہوجاتا ہے۔ زیادہ تر لوگوں میں صحت یابی کے بعد اِس وائرس کے لئے مُدافعت پیدا ہو جاتی ہے اور یہ وائرس اُن کے ذریعے دُوسرے لوگوں کو منتقل نہیں ہوتا جب کہ مستقل ہیپا ٹائیٹس ‘بی’ والے افراد سے یہ دُوسر ے لوگوںکومنتقل ہوتا ہے۔ مستقل قِسم کے ہیپا ٹائیٹس ‘بی’ کا علاج interferon، lamivudine اور adefovir جیسی ادویات سے کیا جا سکتا ہے، تا ہم اِن ادویات سے تمام لوگوں کو فائدہ نہیں ہوتا۔

اِس انفکشن کے نتائج کیا ہیں؟

آتشک

یہ مرض جنسی تعلق کے ذریعے منتقل ہوتا ہے، جس کی وجہ سے پیدا ہونے والے بچّے کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔

جنسی طور پر منتقل ہونے والے اس مرض کا سبب ٹریپو نیما پیلاڈِےَم نامی بیکٹیریا ہوتا ہے۔ ابتدائی علامت ایک بغیر درد والا، کُھلے مُنہ کا چھالہ ہوتا ہے جو عام طور پر عضو تناسل پریا فُرج کے قریب یا اس کے اندر ظاہر ہوتا ہے

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

بالوں کے امراض

بالوں کے امراض

بال مرد کے ہوں یا عورت کے، وقار اور خوبصورتی سے ان کا خاص تعلق ہے۔ بلاشبہ یہ قدرت کا بیش بہا عطیہ ہیں جو انسانی جسم کو خوبصورتی عطا کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہر کوئی گھنے اور سیاہ بال پسند کرتا ہے اور سب سے زیادہ توجہ انسان انہی پر دیتا ہے۔ شیو بناتا اور اصلاح گیسو سب اسی فطری خواہش اور توجہ کے مظاہر ہیں۔ ہمارے جسم پر تقریباً پانچ لاکھ بال ہوتے ہیں۔ صرف پاؤں کے تلووں اور ہاتھوں کی ہتھیلیاں ہی ایسی جگہ ہیں جن پر بال نہیں اگتے۔ جسم میں سب سے زیادہ بال سر پر ہوتے ہیں اور ان کی تعداد تقریباً سوا لاکھ ہوتی ہے۔ بالوں کی لمبائی ایک انچ سے ایک گز تک ہوتی ہے اور عمر دو سے چھ سال تک ہوتی ہے۔ چھ سال بعد پرانا بال گر کر نیا آ جاتا ہے۔ گرم آب و ہوا والے مقامات پر بال زیادہ بڑھتے ہیں۔ ظاہری طور پر بال بہت نرم معلوم ہوتے ہیں مگر بہت مضبوط ہوتے ہیں۔ بالوں کی لمبائی رنگت اور ساخت کا تعلق عموماً کافی حد تک خاندان سے ہوتا ہے۔
بالوں کے امراض میں سب سے اہم گنجا پن ہے۔ یعنی بالوں سے محروم ہو جانا۔ بالوں کا گرنا ویسے تو ایک طبعی عمل ہے کیونکہ کمزور شدہ بال آہستہ آہستہ گر ہی جاتے ہیں اور ان کی جگہ نئے بال آتے رہتے ہیں۔ اگر بال نہ گریں تو انسان بھی ایک برفانی ریچھ کا روپ دھار لے مگر قبل از وقت بال گرنا ایک پریشان کن بات ہے اور اس سے نجات کے لیے دنیا کے بے شمار لوگ کوشاں رہتے ہیں مگر تھک ہار کر اسے قبول کر لیتے ہیں۔ اخبارات و رسائل اٹھا کر دیکھیں تو بال اگانے کی ادویہ اور تیلوں کے اشتہارات کی بھرمار ہوتی ہے اور لاکھوں روپوں کے یہ تیل فروخت ہو رہے ہیں جن لوگوں کو ان سے فائدہ نہیں ہوتا وہ انہیں فراڈ قرار دیتے ہیں۔ جن کو کچھ فائدہ ہو وہ ان کے گیت گاتے ہیں۔

سر کے بال جلد کا ایک زائد حصہ ہیں جنہیں ہم بالوں کے غدود یا گلٹیاں کہتے ہیں۔ بالوں کی جڑیں حقیقی جلد کے نشیب میں 4/1 سے 12/1 انچ تک گہری ہوتی ہیں۔ جب کہ بال ایک طرح کا بے جان تنا ہوتے ہیں۔ یعنی جلد کے باہر بے جان ہوتے ہیں اس وجہ سے ہی جب ہم بال کٹواتے ہیں تو ہمیں کوئی دقت نہیں ہوتی۔ اس کے برخلاف بالوں کی جڑ ایک زندہ اور فعال ریشہ ہیں ان کی پرورش خون کی باریک رگوں سے ہوتی ہے اور ان کی طاقت اعصاب کے ذریعے برقرار رہتی ہے۔ بالوں کی پیدائش کے تین مراحل ہیں، پہلے مرحلے میں پیدا ہو کر بڑھتے ہیں، دوسرے مرحلے میں گرتے ہیں۔ بالوں کے گرنے یا گنجے پن کا انحصار پہلے اور دوسرے مرحلے پر ہے۔ پہلے مرحلے میں جس قدر پیدا ہوں گے اسی قدر گھنے ہوں گے، جتنے زیادہ گریں گے اتنا ہی سر صاف ہوتا جائے گا جبکہ تیسرے مرحلے میں تو بالوں سے مکمل رخصت ہے۔

انسانی جسم اور جلد میں فعلیاتی اور مرضیاتی تبدیلیوں کا بالوں کی صحت سے گہرا تعلق ہے۔ عام طور پر دیکھنے میں آیا ہے کہ ان تبدیلیوں سے ہی بال گر کر صاف ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ بال جھڑنے کے اسباب میں جنسیاتی موروثی اثرات بھی شامل ہوتے ہیں۔ جبکہ شدید امراض، شدت بخار، تیز کیمیکل ادویات کے علاوہ کسی ذہنی کیفیت، خون کی کمی، نقص تغدیہ اور تھائی رائڈ گلینڈ ( غدہ درقیہ ) کی خرابی اور بعض خواتین میں دوران حمل بال تیزی سے جھڑتے ہیں۔ مگر کچھ عرصے کے بعد عموما خود ہی آ جاتے ہیں۔ مستقل گنجے پن کی وجہ سے بالوں کی جڑوں کا مردہ ہو جانا ہے اور دوسری وجہ بال خورہ ہو سکتی ہے۔ پہلی صورت میں خون کی کمی سے جڑیں ختم ہو جاتی ہے اور جسم کی طرح کمزور ہو کر مر جاتی ہیں۔ ان جڑوں کی تباہی میں کھوپڑی چھوت ( پھپھوندی ) وائرس کو بھی عمل دخل ہے۔ اس طرح جلدی وائرس نملہ ( Herdeszosrter ) سے بھی گنجا پن ہو سکتا ہے۔ ایسے لوگ جن کے خون کی کمی سے بال گرتے ہوں مقوی غذاؤں کا استعمال کرنا چاہیے۔

بال خورہ ( Alopicial ) یہ ایک پریشان کن مرض ہے اس کا شکار زیادہ تر مرد ہوتے ہیں۔ اور مقام زیادہ داڑھی یا بھنویں بنتے ہیں۔ جہاں سے تکلیف کا آغاز ہوتا ہے۔ پہلے وہاں دھبہ پڑتا ہے، اس کے بعد چھوٹی چھوٹی پھنسیوں کا دائرہ بن جاتا ہے، پھنسیاں کچھ روز میں سوکھ جاتی ہیں اور ان کی کھرنڈ باریک چھلکوں کی صورت میں جھڑ جاتے ہیں۔ ساتھ ہی بال گر کر گول چکنا بن جاتا ہے اور بھوسی لگی رہتی ہے۔ یہ نشان بڑھ کر بعض اوقات داڑھی اور سر کو صاف کر لیتے ہیں یہ تکلیف ویسے تو کوئی نقصان نہیں دیتی لیکن نفسیاتی طور پر پریشان کر دیتی ہے جدید تحقیقات نے اس کا سبب ایک خاص قسم کا بیکٹیریا بتایا ہے۔ قدیم اطباءکے نزدیک اس کا سبب اعصابی فتور اور نمکین غذاؤں کا زیادہ استعمال ہے۔ اس مرض میں جسم میں خود کار واقع اجسام ( Anti Body ) بننے لگتے ہیں۔ بعض لوگوں میں موروثی بھی ہوتا ہے۔ اس مرض میں صحت بخش غذائیں استعمال کی جائیں، دودھ، دہی، میٹھے پھل، سبزیاں زیادہ استعمال کی جائیں۔ قبض نہ ہونے دیں، خون صاف کرنے والی ادویہ کا استعمال مفید ہے، جمال گھوٹہ کا تیل احتیاط سے تمام مرض پر پھریری سے لگائیں۔ تھوم، پیاز اور ادرک کا پانی لگانا بھی مفید ہے۔

” بفہ “ جسے dandruff کہتے ہیں اور عام طور پر سر میں خشکی یا بھوسی کہا جاتا ہے اس تکلیف میں سر کی جلد سے ایک چکنی رطوبت بہتی ہے جو جلد کی سطح پر جمع ہو کر جسم کی حرارت سے جسم سے بھوسی کی مانند جھڑتی ہے۔ دراصل یہ رطوبت سر کی جلد کو خشکی سے بچانے کے لیے سر کے غدودوں سے نکلتی ہے مگر جب یہ رطوبت زیادہ بننے لگے تو بہتی ہے بعض لوگوں میں جسم کے دوسرے حصوں میں بھی کبھی ہو جاتی ہے اور خشی پیدا کرتی ہے۔ اس میں عام طور پر سر میں خارش ہوتی ہے جس سے بھوسی اترتی ہے۔ یہ خشکی سر کی جلد کے مسامات کو بند کر دیتی ہے اور میل کچیل خارج نہیں ہو پاتا۔ دھوپ اور تازہ ہوا بھی نہیں لگتی جس سے بالوں کی جڑیں کمزور ہو جاتی ہیں۔ اور بال گرنے لگتے ہیں، اس کی ایک وجہ خون کی کمی اور غذائی کمی بھی ہوتا ہے۔ بفہ کی صورت میں روغن کمیلہ 100 گرام اور دوا خارش سفید 10 گرام ملا کر رکھ لیں۔ رات کو ہلا کر انگلیوں سے بالوں کی جڑوں میں جذب کرایا کریں۔ صبح بال دھو دیں۔ دس یوم میں مطلوبہ نتائج سامنے آتے ہیں مگر اس کے ساتھ غذا بہتر بنائیں۔ پتوں والی سبزیاں، تازہ دودھ، موسمی پھل، سبزترکاریوں زیادہ کھائیں۔ موسم سرما میں مچھلی کے جگر کا تیل ( روغن جگر ماہی ) استعمال کرائیں اور ذیل ادویہ کھائیں:

1 صبح دوالمسک معتدل سادہ چھ گرام بعد غذا دوپہر شام شربت فولاد دو چمچے پانی ملا کر جبکہ رات کو گل منڈی چھ گرام جوش دے کر چھان کر پی لیں۔
2 روزانہ نیم کے تازہ پتے پیس کر لگانا بھی مفید ہوتا ہے، اگر کسی بیماری کی وجہ سے ہو تو مقوی غذائیں استعمال کرائیں۔
بالوں کا سفید ہونا:

قبل از وقت بالوں کا سفید ہونا بڑا تشویش ناک ہوتا ہے، اگرچہ جسمانی صحت پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوتا لیکن ذہنی اور نفسیاتی طور پر اس کا رد عمل ناخوشگوار ہی ہوتا ہے۔

بالوں کو قدرتی طور پر سیاہ رنگ دینے والا مادہ جلد کے اندر ہوتا ہے اور ایک دفعہ بال جلد سے باہر آ جائے تو اس کے بعد اس کا رنگ تبدیل نہیں ہوتا پھر بال کے اندر ایک سوراخ ہوتا ہے، اس میں رنگت کا مادہ اور چربی ہوتی ہے، سیاہ بالوں میں رنگ دار مادہ زیادہ ہوتا ہے، عمر کے ساتھ ساتھ اس رنگ کی پیداوار کم ہوتی جاتی ہے اور آخر کار ختم ہو جاتی ہے۔ چنانچہ بال پہلے بھورے، پھر سفید ہوتے ہیں۔ یہ تو طبعی عمل ہے مگر وقت سے قبل بچوں اور نوجوانوں میں بال سفید ہو جانے کی وجوہات میں موروثی اثرات کے علاوہ خون کی کمی سے بھی رنگت میں فرق آ جاتا ہے مگر ابھی تک کوئی بھی سبب معلوم نہیں ہو سکا مگر مطب کے تجربات سے مشاہدہ میں آیا ہے کہ دائمی نزلہ، زکام، دماغی کمزوری اور سوائے ہضم بھی بالوں کی سفیدی کا ایک سبب ہو سکتے ہیں۔

اس لیے طب مشرقی کے اصول علاج کے مطابق اسباب جاننا ضروری ہے۔ اگر دائمی نزلہ زکام کی شکایت رہتی ہے تو پھر قرص مرجان سادہ 1 عدد، خمیرہ گاؤ زبان عنبری چھ گرام صبح نہار منہ کھانا مفید ہے۔ جبکہ رات سوتے وقت اسطخودوس چھ گرام پانی میں جوش دے کر نیم چھان کر خمیرہ بادام کچھ چھ گرام کھا لیا کریں۔
بالوں کی حفاظت کے لیے تدابیر:

بالوں کی صفائی بہت ضروری امر ہے۔ اس لیے ہفتے میں کم از کم تین بار کسی مناسب صابن یا شیمپو سے صاف کیا جائے اور روزانہ سادہ پانی سے دھو کر صاف کیا جائے۔ اگر جلد چکنی ہے تو بیسن سے دھونا مفید ہے، برش روزانہ کیا جائے اور بالوں کو دھونا تازہ ہوا اور دھوپ میں کھلا چھوڑا جائے۔ اس کے بعد مناسب تیل لگائیں۔ بازاری تیلوں سے احتیاط کریں۔ بالوں کو زیادہ صابن نقصان دیتا ہے اور جلدی امراض جنم لیتے ہیں۔ بالوں کی کھٹاس بھی گل جاتی ہے اور جو جراثیم کو مارتی ہے بالوں کو دھو کر دھوپ لگانا اس لیے بھی مفید ہے کہ دھوپ جراثیم مارتی ہے اور حیاتین ” د “ کو جذب کرتی ہے۔ قدیم اطباءنے بالوں کے ماحول کو ترش قرار دیا ہے اس سے ان کی نشوونما ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ ترش اشیاءسے دھونے کا مشورہ دیتے ہیں۔

غذا میں موسمی پھل، سبزیاں، دودھ، دہی مفید ہیں کیونکہ خون کی کمی یا جسمانی طور پر کمزور شخص کے بال کبھی بھی صحت مند توانا اور گھنے و سیاہ نہیں ہوں گے۔ اس لیے صحت کی طرف توجہ ضروری ہے۔

امراض مقعد‘ سفوف بواسیر

کیکر کی ایسی پھلیاں جن میں ابھی بیج نہ پڑے ہوں سایہ میں خشک کر لیں اور خشک ہونے پر باریک پیس کر سنبھال رکھیں‘ بس سفوف بواسیر تیار ہے چھ ماشہ سفوف لے کر تازہ پانی سے صبح وشام استعمال کریں۔ بواسیر بادی و خونی دونوں طرح کی بواسیر میں فائدہ بخش ہے۔

کان کے امراض

کان کی تقریباً تمام بیماریوںمیں کیکر بے انتہا مفید پایا گیا ہے۔ (کان سے پیپ بہنا) جب کان کے اندر کوئی پرانی پھنسی پھوٹ جاتی ہے تو پھر اس سے پیپ آنے لگتی ہے اور جب زخم پرانا ہو جائے تو پھر وہ ناسور کی شکل اختیار کر لیتا ہے اگر علاج میں کوتاہی برتی جائے تو اس کا نتیجہ بہت بھیانک نکلتا ہے جس سے انسان ہمیشہ کیلئے سننے سے محروم ہو سکتا ہے
روغن اکسیر:  سرسوں کے تیل کو لوہے کی کڑاہی میں ڈال کر آگ پر رکھیں جب تیل جلنے کے قریب ہو تو اس میں کیکر کے پھول ڈال دیں۔ جب پھول جل کر راکھ بن جائیں تو پھر سرد ہونے پر چھان کر شیشی میں محفوظ رکھیں۔ نیم گرم کان میں دو سے تین قطرے ٹپکائیں۔ چند دن میں افاقہ ہو گا۔ (انشاءاللہ)

دانتوں کے امراض

دانت خداوند کریم کی عطا کردہ بیش بہا نعمت ہیں مگر افسوس کہ ہماری لا پرواہی کے باعث یہ عظیم نعمت وقت سے پہلے چھن جاتی ہے۔ کیکر کے کوئلے کو خوب باریک پیس لیں‘ اس میں تھوڑا سا خوردنی نمک ملا لیں لیجئے، منجن تیار ہے۔ صبح وشام انگلی سے منجن لگائیں۔ دانتوں کوموتیوں کی طرح چمکا دے گا۔نسخہ نمبر2۔کیکر کا کوئلہ ایک تولہ‘ پھٹکڑی خام ایک تولہ‘ گیرو ایک تولہ‘ سنگجراحت ایک تولہ‘ عقر قرحا ایک تولہ‘ گل انار ایک تولہ اور نمک حسب ذائقہ تمام اجزاءکو کوٹ کر پیس لیں بس منجن تیار ہے۔ بوقت ضرورت دانتوں پر ملیں اور کم از کم آدھا گھنٹہ تک کلی نہ کریں۔ دانت کا ہر قسم کا درد‘ دانتوںکا ہلنا‘ خون آنا‘ مسوڑھوں کا پھولنا کیلئے انتہائی اکسیر ہے

امراض چشم

آشوب چشم جس کو عام طور پر آنکھیں دکھنا کہا جاتا ہے اس مقصد کیلئے کیکرکے پتوں کو کوٹ کر ٹکیہ سی بنا لیں اور سوقت وقت ٹکیہ آنکھوں پر رکھ کر پٹی باندھ دیں۔ انشاءاللہ ایک ہی رات میں آنکھوں کی سرخی اور درد سے نجات مل جائے گی۔ کیکر کے پتوں کو پانی میں پیس کر دکھتی ہوئی آنکھ کے گرد لیپ کر دیں اس طرح سے بھی تکلیف سے نجات مل جائے گی۔آنکھوں کی سفیدی میں خون کا نقطہ کیکر کے نرم پتوں کی ٹکیہ بنا کر اور گھی میں تل کر آنکھ کے پپوٹوں کے اوپر باندھنے سے مدتوں کا جما ہوا خون تحلیل ہو جاتا ہے۔

نزلہ ، زکام ، کیر ا، کا دیسی علاج

نزلہ ، زکام ، کیر ا اور دما غی کمزوری کے لیے  نسخہ
نسخہ الشفاء مغز بادام 50 گرام، سونف 50 گرام،  خشخاش 50 گرام،  ترپھلہ یعنی آملہ بیڑہ اور ہریڑ کو ہم وزن کو ٹ پیس کر ہمراہ دودھ نیم گر م کے ایک چمچ صبح و شام ایک ماہ استعمال کریں

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

 

Read More

امراض قلب کے بار ے میں

آج کل امراض قلب کے بار ے میں روزانہ ایسی خبریں سننے کو ملتی ہیں کہ فلا ں شخص دل کا دورہ پڑنے سے چل بسا  فلا ں اختلا جِ قلب  اور خفقان قلب کا مریض ہے، فلا ں کا دل بڑھ گیا ہے وغیرہ   طبی حلقو ں کی طر ف سے امراضِ قلب کو ختم کر نے کے لیے خصوصی توجہ دی جارہی ہے  لیکن اس سب کو ششو ں کے با وجود، نتائج حسبِ منشاءبرآمد نہیں ہو سکے  اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ امراضِ قلب کو جب تک بالاعضا ءسمجھنے کی کو شش نہیں کی جائے گی اس وقت تک یہ مسئلہ تشنہ تکمیل ہی رہے گا  دردِ         دل کا طبی نام وجع القلب ہے  اکثر چالیس سال کی عمر کے بعد ہوا کر تا ہے   مردو ں کی نسبت عورتیں اس مر ض میں زیادہ مبتلا ہو تی ہیں   ویسے آج کل عمر کی کوئی حد نہیں رہی نوجوانوں بلکہ بچو ں میں بھی اکثر یہ مرض دیکھا گیاہے
اسبا ب
دردِ دل دراصل دل میں شریا نو ں میں سکیڑ و انقباض کی وجہ سے ہو تاہے  کیمیا وی طور پر خون میں ترشی و تیزابیت اور خلطِ سود ا کی زیادتی سے خون کے قوام میں گاڑھا پن پیدا ہو جاتاہے   جو شریانو ں میں با ٓسانی گردش نہیں کر سکتا  ریا ح کی کثر ت، خون کا گاڑھا پن اور شریا نو ں کا سیکٹر ہی دردِ دل کا سب سے بڑا سبب ہو تاہے   اس کے علا و ہ گو شت ، انڈا، مچھلی اور ترش اشیا ءکا کثرت سے استعمال، پیٹ میں ریاح، قبض، نفخ ، بد ہضمی ، شراب اور تمبا کو نوشی ، نشہ آور اشیا ئ، مشروبات کا کثرتِ استعمال بھی دردِ دل کا سبب ہو تاہے   نفسیاتی اسباب میں غصہ کا ہونا اور کیفیا تی اسباب میں خشکی سردی کا بڑھ جانا بھی دردِ دل کا سبب بنتا ہے
علا مات
دورہ مر ض سے پہلے مریض پہلے قدرے بے چینی ، پیٹ میں ریا ح ، گیس ، قبض ، بو جھ اور کوئی چیز اوپر چڑھتی ہوئی محسو س کر تا ہے  اس دوران اگر ریا ح وغیرہ خارج ہو جائے تو آرام آجا تاہے   لیکن اگر ریا ح و گیس وغیرہ کا اخراج نہ ہو تو قلب ، چھا تی اور بائیں کندھے کے نیچے پسلیوں کے قریب سر سراہٹ سی محسو س کرتاہے   کبھی وقفہ وقفہ سے سوئی کی چھبن جیسا درد ہو تاہے   پھر دل یک دم زور زور سے دھڑکنے لگتاہے   دل کی رفتا ر کبھی تیزا ور کبھی سست ہو جا تی ہے  اس وقت اگر منا سب علا ج میسر نہ آئے تو تکلیف بڑھ کر شدید درد شروع ہوجاتا ہے   کیو نکہ دل کو دوران خون جاری رکھنے کے لیے بار بار حرکت کرنا پڑتی ہے   اس لئے درد، ٹیسو ں کی صور ت میں ہو تا ہے  دوران خون کے تسلسل میں رکا وٹ ہو کر پھیپھڑوں میں خون کم ہو جا تاہے جس سے پھیپھڑوں کی حرکا ت کم ہو کر سخت دم کشی اور اختلا ج ِ قلب کی صورت پیدا ہو جا تی ہے   شدید درد سے مریض کا رنگ فق ہو جا تا ہے اور بے ہوشی طاری ہو جا تی ہے  جسم کی رنگت سیاہی مائل اور آنکھوں کے گر د سیا ہ حلقے پیدا ہو جا تے ہیں ۔ نبض حرکت میں تیز ہو جاتی ہے۔ شدید درد اور سخت گھبراہٹ میں مریض انتقال کر جاتا ہے
اصول علا ج
دردِ دل کا علاج لکھنے سے پہلے اصولِ علا ج پیش کرنا ضروری سمجھتا ہوں واضح رہے کہ دردِ دل ہمیشہ دل میں تیزی، خون کے گا ڑھا پن، خلط سودا کی زیادتی اور شریانو ں میں سکیڑ و انقباض سے ہی ہو تا ہے جس کا یقینی و بے خطا ءعلا ج سکیڑ کاکھولنا ہے  شریانو ں کے سکیڑ کو کھولنے کے لیے خلط صفراء ( حرارت ) کا بڑھانا ضروری ہوتاہے  صفراءسے خون کاقوام پتلا ہو کر شریانوں کے سکیڑ کو کھول دیتا ہے  سکیڑ کھلتے ہی دوران خون درست ہوجا تا ہے جو لو گ درد روکنے کے لیے مخدرومسکن دوائیں دیتے ہیں، وہ مریض کو موت کے منہ میں دھکیل دیتے ہیں جس سے اکثر نشہ کی حالت میں ہی مریض کا انتقال ہو جاتا ہے
دورہ کی حالت میں علا ج
جب کسی شخص کے سینے ، بائیں پستان ، کندھے ، بازویا بائیں ٹانگ میں درد معلوم ہو اور پیٹ میں ریاح رکی ہوئی معلوم ہو تو معالج کے آنے سے پہلے مصنوعی ڈکا ر سے پیٹ کی ہوا خارج کرنے کی کو شش کریں  بائیں کندھے، پستان کے قریب سامنے سینے کی زور سے مالش کریں اگر ممکن ہوتو مقامِ قلب پر ٹکور کریں جس سے درد کم ہو جائے گا اندرونی طور پر صرف گرم پانی پلائیں اگر قے وغیرہ ہو جائے تو گرم پانی میں اجوائن دیسی ابال کر شہد ملا کر پلادیں انشاءاللہ فوراً دردِدل کو آرام آجائے گا جب دورہ ختم ہو جائے تو مستقل علا ج کے لیے درج ذیل نسخہ جات استعمال کریں دوبار ہ درد نہ ہو گا  انشاءاللہ
نسخہ جا ت
 اجوائن دیسی 1 تولہ،   لہسن 1 تولہ ، آبِ لہسن 5 تولہ ، اجوائن اور لہسن کو باریک پیس کر آبِ لہسن میں کھرل کر کے بڑے چنے کے برابر گولیا ں بنائیں ۔ 1 تا 2 گولی صبح ، دوپہر ، شام نیم گرم پانی کے ساتھ کھا ئیں
یہ نسخہ دردِ دل ، دردِ گردہ کے لیے ایک انمول تحفہ ہے پتھری کو توڑ کر خارج کر تا ہے۔ خون کے قوام کو پتلا کرتا ہے شریا نو ں کے سکیڑ کو کھولنے کے لیے اس سے بہتر کوئی اور دوانہی ہے سنا مکی، قلمی شورہ ، ریوند خطائی برابر وزن لیکر باریک کریں اور بڑے چنے کے برابر گولیا ں بنالیں 1 تا 2 گولی دن میں چار با ر ہمرا ہ گرم پانی  یہ دردِ دل کے لیے نہا یت مفید ہے  یہ ان مریضوں کے لیے بہت مفید ہے جنہیں قبض ہو اور پیشا ب کم ، جلن کے ساتھ آتا ہو

غذا
صبح :  گاجر کا مربہ یا سیب کھا کر اوپر سونف اور چھوٹی الائچی کا قہوہ پی لیں
دوپہر: مولی، گا جر ، شلغم ، مو نگرے ، کدو، توری، ٹینڈے دیسی گھی میں پکا کر استعمال کریں
شام:  دوپہر والا سالن کھا لیں ا و پر اجوائن دیسی کا قہوہ پی لیں
پرہیز : گوشت، انڈے ، چاول ، اچار، آلو ، گو بھی ، ٹماٹر ، مچھلی ، ترش اور ٹھنڈے مشروبات اور شراب نوشی ، چائے کی کثرت ِاستعمال اور کثرتِ مبا شرت سے پرہیز لا زمی ہے

احتیاطی تدابیر
دردِ دل کے دورہ سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ سادہ غذا کھائی جا ئے  غذا اس وقت کھائی جا ئے جب شدید بھوک لگی ہو ، پیدل سیر، رات کو جلدی سو نا، صبح جلدی اٹھنا فائدہ مند ہے
شراب، تمبا کو نوشی اور نشہ آور اشیا ءسے پرہیز ضروری ہے ۔ چائے کی کثرت اور ترش اشیا ءکا استعمال بھی دردِ دل کو دعوت دیتا ہے۔ کثرتِ مباشرت اور غصہ کے جذبات کو کنٹرول میں رکھنا چاہئے  دردِ دل کے مریض خشک فضاءو خشک آب وہوا سے محفوظ رہیں۔ اگر ہو سکے تو مریض کو جون جو لائی کے مہینوں میں مری یا کوئٹہ جیسے صحت افزاءمقامات پر چلے جانا چاہئے  لذت و مسرت کے جذبات اعتدال سے نہیں بڑھنے چاہئیں ، جنسی جذبات سے مغلو ب نہیں ہو نا چاہئے ، جنسی ماحول بھی ایسے مریضوں کے لیے میٹھے زہر سے کم نہیں ہوتا۔ آج کل کی مخلوط تعلیم دردِ دل کا ایک بہت بڑا سبب ہے کیونکہ ایسے ما حول میں رہنے والا جنسی جذبات سے مغلو ب ہونے لگتا ہے۔ جنسی جذبات کا بار بار ابھر نا اور تکمیل نہ پا نا اس کا بڑا سبب ہے

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

بڑھا ہوا پیٹ اور امراض قلب

بڑھا ہوا پیٹ اور امراض قلب
سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ ذرا سے بڑھے ہوئے پیٹ سے دل کے امراض کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔
امریکہ کی یونیورسٹی آف ٹیکساس کی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ کولہوں کے تناسب سے پیٹ کا سائز زیادہ ہونے اور امراض قلب کی ابتدائی علامات کے درمیان تعلق ہوتا ہے۔
دو ہزار سات سو چوالیس افراد پر کی جانے والی اس تحقیق سے لگتا ہے کہ ایک عورت کے لیے کمر کا ناپ بتیس انچ (اکاسی سینٹی میٹر) اور مرد کے لیے سینتیس انچ (چورانوے سینٹی میٹر) ہونے کا مطلب ہے کہ انہیں دل کا عارضہ لاحق ہونے کے امکانات ’واضح‘ طور پر زیادہ ہو جاتے ہیں۔امیرکن کالج آف کارڈیالوجی کے جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں سائسندانوں نے ان خواتین و حضرات کا جائزہ لیا جن میں ایتھرو سیکلوراسس (atherosclerosis) یا خون کی شریانیں تنگ اور سخت ہو جانے کی علامات ظاہر ہو چکی تھیں۔

اس کے بعد محققین نے شریانوں کی حالت اور مذکورہ مرد یا عورت کی جسمانی ساخت کے درمیان تعلق کا مطالعہ کیا۔

جن افراد میں کولہے اور کمر کے سائز کا تناسب سب سے زیادہ تھا ان میں کیلشیم جمع ہونے کے امکانات ان افراد سے دگنا تھے جن میں کولہے اورکمر کے سائز کا تناسب سب سے کم تھا۔

اس مشاہدہ کو جب بلڈ پریشرڑ شوگر اور مذکورہ عورت یا مرد کی عمر جیسے عناصر کی روشنی میں دیکھا گیا تو پیٹ کے سائز اور امراض قلب کے درمیان تعلق اور زیادہ مضبوط دکھائی دیا۔

تحقیقی ٹیم کے سربراہ پروفیسر جیمز ڈی لیموز نے کہا کہ ’ آپ کی کمر کے گرد جمع ہونے والی فیٹ یا چکنائی کولہوں پر جمع ہونے والے چکنائی سے زیادہ خطرناک ہوتی ہے کیونکہ پیٹ کی چکنائی سے رطوبتیں خارج ہوتی رہتی ہیں جو کے شریانوں کو تنگ اور سخت کرتی ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا:’ ہمارے خیال میں اس تحقیق سے لوگوں کو یہی پیغام ملنا چاہیے کہ کہ وہ کمر کے گرد چکنائی جمع ہونے کے بارے میں اوائل عمری سے ہی محتاط رہیں کیونکہ ایک ہموار پیٹ کے مقابلے میں ذرا سا بڑھا ہوا پیٹ بھی ہمیں امراض قلب کے خطرات سے دوچار کر دیتا ہے۔‘

ماضی میں کی جانی والی تحقیق میں کہا جاتا رہا ہے کہ عورتوں میں پینتیس انچ جبکہ مردوں میں چالیس انچ کی کمر سے اس قسم کے امراض پیدا ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں لیکن حالیہ تحقیق کے مطابق عورتوں کے لیے بتیس انچ اور مردوں کے لیے سینتیس انچ کی کمر بھی خطرناک ہو سکتی ہے۔