Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

اسگندھ ناگوری کثیرالفوائد جڑی بوٹی

اسگندھ ناگوری کثیرالفوائد جڑی بوٹی

اسگندھ ناگوری کو اشو گندھا یا اکری بھی کہتے ہیں، اس کا پودا سیدھا تقریبا پانچ فٹ اونچا ہوتا ہے، جڑ لمبی اور مخروطی شکل کی ہوتی ہے، تنے پر باریک اور چمکدارو روئیں ہوتے ہیں، شاخیں گول اور پتے تین انچ سے پانچ انچ تک لمبے اور دو انچ سے پانچ انچ تک چوڑے ہوتے ہیں، جو سرے پر آ کر نوکدار ہو جاتے ہیں، یہ صاف اور چمکدار معلوم ہوتے ہیں، لیکن غور سے دیکھنے پر ان پر باریک چمکدار روئیں نظر آتی ہیں۔ پتے ہوٹے اور رگیں شفاف ہوتی ہیں۔ پھول چھوٹے چھوٹے زرد یا زردی مائل سبز رنگ کے ہوتے ہیں۔ اس کا پھل گول اور تقریبا چوتھائی انچ قطر میں ہوتا ہے۔ اس کے بیج زرد رنگ کے صاف گول اور پچکے ہوئے ہوتے ہیں۔ یہ پودا برصغیر کا مقامی ہے اور افغانستاں، پاکستان اور سری لنکا میں خوب پایا جاتا ہے، اسگندھ کی جڑوں میں کسی حد تک ضروری نبا تاتی تیل ملتا ہے۔ جڑوں کے پانی میں حل ہونے والے حصہ میں تا قابل شناخت غیر متشکل مادے اور کچھ شکر پائی جاتی ہے۔ جڑ کے اس حصہ میں ایک سیاہ رنگ کی گوند ہوتی ہے جس میں دیگر اجزاء کے علاوہ کچھ گاڑھے تیزاب ہوتے ہیں۔ اس میں پوٹاشیم نائیٹریٹ، رنگ دار مادہ، گلوکوز، اور کچھ الکلائیڈ بھی پائے جاتے ہیں،

طبی فوائد اور استعمال
اسگند کا پورا پودا متعدد طبی ضروریات کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے تنویمی اور مسکن اجزاء میں اعصاب کو بے حس کر دینے کی بھی خاصیت موجود ہے، اس سے جنسی قوت میں اضافہ ہوتا ہے، پودے کی جڑیں مقوی اور محرک ہیں۔ اس کے بیج شباب آور اور خواب آور ہوتے ہیں، جسم میں خارج ہونے والی دیگر قدرتی رطوبتوں کے اخراج میں بھی اس کا استعمال اضافہ کرتا ہے، جس میں بدن کے مساموں سے خارج ہونے والا پسینہ بھی شامل ہے، حالیہ تجربات نے ثابت کیا ہے کہ اس کی جڑوں اور پتوں میں اینٹی بائیوٹک اور انیٹی بیکٹیریل اجزاء موجود ہوتے ہیں۔

قوت باہ
دو سے چار گرام جڑ کو دودھ یا گھی کے ساتھ لینا مقوی باہ ہے، اس سے جنسی قوت میں اضافہ ہوتا ہے، یہ نسخہ سرعت انزال کے خاتمہ کے لیے بھی اکسیر ہے، زیادہ بہتر نتائج کے لیے دو سے چار گرام جڑ کا سفوف روزانہ چینی یا شہد ، لمبی سیاہ مرچ اور گھی کے ساتھ لینا چاہیے۔

نظام ہضم کی خرابیاں
پودے کی جڑیں بد ہضمی ، فساد ہضم اور بھوک کی کمی جیسے امراض معدہ کی اصلاح کے لیے بہت مفید ہیں، یہ غذا کو جزو بدن بنانے والے نظام کی اصلاح بھی کرتی ہیں، اس کی جڑ جوشاندہ کی شکل میں پیٹ اور آنتیں صاف کرتی ہے۔

عمومی کمزوری
اس کی جڑوں کو اطباء مریضوں کی عمومی کمزوری دور کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں، ایسی کیفیت میں پتے ۲ گرام مقدار روزانہ استعمال کرائی جاتی ہے۔

گٹھیا اور جوڑوں کا درد
جوڑوں کے درد کے علاج کے لیے اسگندھ کی جڑیں بہت کار گر ہیں، اس کی جڑوں کا سفوف 3 گرام روزانہ دودھ کے ساتھ کھانا چاہیے۔

تپ دق
تپ دق کے علاج میں بھی اسگندھ کی جڑیں اپنی اثر آفرینی ثابت کر چکی ہیں، جڑوں کا جوشاندہ کالی مرچ اور شہد کے ساتھ استعمال کرنا پھیپھڑوں کے علاوہ گردن کے غدود کی دق میں بھی شفا بخش ہے

بے خوابی
اس کی جڑیں نشہ آور ہونے کی وجہ سے گہری نیند لانے کا سبب بنتی ہیں، چنانچہ بے خوابی کا بہت اچھا علاج ہے۔

زکام اور کھانسی
اسگندھ چھاتی کے امراض مثلا زکام اور کھانسی میں بہت مفید ہے، ان کے علاج کے لیے جڑوں کا سفوف ۳ ماشہ مقدار میں یا جڑوں کا جوشاندہ پینا دونوں صورتوں میں مفید رہتا ہے، اس کا پھل اور بیج بھی چھاتی کے امراض دور کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں اور زیادہ بہتر بتائج دیتے ہیں۔

خواتین کے امراض
یہ بوٹی خواتین کا بانجھ پن دور کرنے میں مدد دیتی ہے، جڑوں کا سفوف ۶ گرام مقدار میں روزانہ رات کو دودھ کے ساتھ حیض کے بعد پانچ چھ دن تک استعمال کرا مفید رہتا ہے۔

جلد کے امراض
پودے کے پتے جلد کے متعدد امراض کا موثر علاج ہیں، گرم پتوں کی نکور سے پھوڑے پھنسیاں اور ہاتھ پاوَں کی سوجن تحلیل ہو جاتی ہے، پتوں کا لیپ کار بنکل اور سوزاک کے زخمیوں کے لیے بہترین علاج ہے، پتوں کو کسی چکنائی مثلا گھی میں بھون کر زخمیوں اور بالخصوص بیڈ سورز پر لگانا شفا کا باعث ہوتا ہے، اس کے پتوں اور جڑوں کا لیپ بھی زخموں ناسور اور سوجن پہ لگانا مفید ہے۔

دکھتی آنکیھیں
اسگندھ کے پتوں کی نکور سے دکھتی آنکھیں تسکین پاتی ہیں۔

دیگر استعمال
اس کے پتے سخت تلخ اور مصفیَ خون ہوتے ہیں اور جو شاندے کی شکل میں بخاروں کے علاج میں استعمال ہوتے ہیں۔ اس کا پھل پیشاب آور ہوتا ہے، پنجاب میں اسگندھ کا استعمال کمر درد اور ضعف باہ کے علاج میں کیا جاتا ہے۔ سندھ میں عورتوں کو اسقاط عمل روکنے کے لیے استعمال کراتے ہیں۔

Read More

گڑماربوٹی ذیابیطس کا علاج

گڑماربوٹی ذیابیطس کا علاج
ذیابیطس دو قسم کی ہوتی ہے ایک قسم کو سادہ ذیابیطس کا نام دیا گیا ہے اور دوسری قسم کو شکری ذیابیطس کہا جاتا ہے۔ سادہ ذیابیطس میں شکر پیشاب میں نہیں ہوتی مگر باقی علامات وہی ہوتی ہیں جو شکر والی ذیابیطس کی ہوتی ہیں۔ مثلاً بار بار پیاس لگنا‘ منہ خشک رہنا‘ بار بار پانی پینا اور بار بار پیشاب آنا۔ اعضاءشکنی اور شدید ضعف کا احساس جسم کے بعض حصوں کا سن ہونا وغیرہ اس میں بھی ہوتا ہے جبکہ ذیابیطس شکری میں یہ تمام علامات تو ہوتی ہی ہیں مگر اس میں شکر بھی پیشاب میں آتی ہے اور خون کے معائنہ میں بھی شکر کی مقدار نارمل سے زیادہ ہوتی ہے۔
گڑما ربوٹی ان دونوں قسم کی بیماریوں میں بلا شبہ و بلالحاظ یکساں طورپر مفید پائی گئی ہے بلکہ ایک اور مرض جسے سلسل البول کہتے ہیں جس میں پیشاب کی زیادتی ہو جاتی ہے اس میں بھی اس بوٹی کو نہایت کامیابی کے ساتھ استعمال کروایا جا چکا ہے۔
یہ بات عام مشاہدے میں ہے کہ ذیابیطس شکری میں اس بوٹی کے مناسب استعمال سے پیشاب اور خون میں شکر کی مقدار گھٹ جاتی ہے۔ پیشاب کا بار بار آنا اور پیاس لگنا کم ہو جاتا ہے۔ گڑما ر بوٹی کا ذیابیطس میں مفید ہونا قدیم زمانے سے اطباءکے علم میں ہے اور دو مختلف فارمولوں کے تحت اس بوٹی کو مریضوں کو استعمال کرواتے رہے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ فارما کولوجی گڑمار بوٹی کی بھی وہی ہے جو اس قبیل کی دوسری ادویات کی ہے یعنی خون میں شکر کی مقدار کو گھٹانا فرق صرف یہ ہے کہ گڑمار بوٹی دوا ہے اور دوسری ادویات کیمیکل ہیں جنہیں ڈرگ کہا جاتا ہے۔ دوسرا فرق یہ ہے کہ گڑمار بوٹی کو ٹوٹل الکلائیڈز کے طور پر استعمال کروایا جاتا ہے۔ ذیابیطس کے مریض کے بدن پر جو سخت قسم کے پھوڑے نکلتے ہیں ان کو بھی فائدہ دیتی ہے۔ ایک مریض کے پیشاب کا وزن 1030 تھا مگر پندرہ دن اس دوا (گڑمار بوٹی) کے استعمال سے 1013 رہ گیا پھر پندرہ روز دوا کا استعمال ترک کرنے پر 1017 ہو گیا ایک ہفتہ پھر یہ دوا استعمال کی گئی تو 1015 ہو گیا اس مقام پر شکر بھی بہت کم ہو گئی“۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس بوٹی کے یہ فوائد جدید دور کی ادویہ ہی کی طرح سے عارضی ہیں یا اس سے کچھ مستقل فائدہ بھی ہوتا ہے کیونکہ بعض اطباءنامدار نے گڑمار بوٹی کو ذیابیطس کے علاج اور تدابیر میں شامل نہیں کیا اور یہ بھی ممکن ہے کہ ان کے علم میں اس مرض کیلئے کوئی دوسری بہتر تدبیر یا دواہو۔ گڑمار بوٹی کیا ہے؟
طبی کتابوں میں لکھا ہوا ہے کہ گڑمار بوٹی پہاڑوں کے دامن میں پیدا ہونے والی بوٹی ہے اس کی بہت سی شاخیں ہوتی ہیں اس کا پتا ایک بند انگشت سے دو بند انگشت تک ہوتا ہے چوڑائی لمبائی سے کچھ ہی کم ہوتا ہے اور پتے کا رنگ ہرا یا سبز نہیں ہوتا بلکہ بادامی ہوتا ہے اس پتے کا مزہ تلخی مائل ہوتا ہے مگر اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ ہر کڑوی چیز ذیابیطس میں مفید ہے جیسا کہ عام لوگوں کے ذہن میں ہے۔ تجربہ میں آیا ہے کہ اس کے پتوں کی بہ نسبت اس کی لکڑی میں اجزائے موثرہ زیادہ ہوتے ہیں اور اس کی قوت دوسری عام بوٹیوں کی بہ نسبت کئی سال تک قائم رہتی ہے۔
ایک خاص پہچان یہ لکھی ہے کہ اس بوٹی پر پھلیاں لگتی ہیں جو تقریباً ڈھائی انچ تک لمبی ہوتی ہیں ان کو توڑ نے پر اندر سے چیپ دار رطوبت سی بھی نکلتی ہے مگر ان پھلیوں میں روئی سی بھری ہوئی ہوتی ہے دنیا بھر میں گڑ مار بوٹی ڈیرہ دون کی سب سے زیادہ اچھی تسلیم کی گئی ہے۔ ایک مرتبہ راقم السطور نے ڈیرہ دون کی گڑمار بوٹی کی لکڑی کو منہمیں ڈال کر چبا لیا تھا پورا دن کھانے پینے کی چیزوں کا مزہ محسوس نہ ہوا میٹھی چیزیں پھیکی معلوم ہوتی تھیں غالباً اسی لیے اسے گڑمار بوٹی کہا جاتا ہے اس کے برعکس بازار میں عام دستیاب ہو نے والی گڑمار بوٹی کی لکڑی کو چبایا تو معمولی سی میٹھی چیز کھانے کے بعد دن بھر اس کی مٹھاس منہ سے نہ گئی اسی طرح بہت مرتبہ ایسا ہوا کہ گڑمار بوٹی سے ذیابیطس کی دوائی بنائی سب مریضوں کو فائدہ ہوا۔ دوبارہ بازا ر سے گڑمار بوٹی منگوا کر دوا بنائی مریضوں کو استعمال کروائی کسی کو کچھ فائدہ نہ ہوا بلکہ اکثر کی شکر میں اضافہ ہو گیا۔ یہ شکایت اطباءکو عام ہے کہ معیاری دوائیں بازار میں دستیاب نہیں ہیں بلکہ ایک اور المیہ یہ ہے کہ دو ا  کچھ مانگیں ملتا کچھ ہے ۔دواﺅں کا کاروبار جن لوگوں کے ہاتھ میں ہے وہ الف کے نام لٹھ سے واقف نہیں نہ انہیں ایک ہی دوا کے مختلف ناموں پر عبور ہے نہ شناخت پر۔ جن مستند اطباءنے مطب کے بجائے پنسار خانے کھولے ہوئے ہیں ان کا بھی یہی حال ہے بلکہ اب تو یہ ہو رہا ہے کہ ہمارے دیکھتے دیکھتے بہت سے دواﺅں کے نام رہ گئے ہیں دوائیں غائب ہو گئی ہیں۔یہ تفصیل اس لیے لکھنی پڑی کہ قاری کی نظر ادھر بھی رہے اور دوا خریدتے وقت ہوشیار رہے۔ حکیم نجم الغنی نے لکھا ہے کہ گڑمار بوٹی کے خواص میں سے ہے کہ اگر اسے چبا لیں تو پھر شکر مصری یا گڑ یا کوئی اور چیز جو میٹھی ہو منہ میں ڈالیں تو پھیکی معلوم ہو تی ہے حقیقت یہ ہے کہ یہ بوٹی سانپ کے کاٹے میں بھی بہت مفید ثابت ہوئی ہے اور ایک اور زہر یلا جانور جسے سکھپرا کہا جاتا ہے جس کے کاٹے کا کوئی علاج نہیں ہے۔ یہ بوٹی اس کے کاٹے کا بھی تریاق ہے۔ بعض تجربہ کاروں نے یہ بات معلوم کی ہے کہ جند بید ستر کی طرح گڑمار بوٹی بھی افیون کا تریاق ہے
 

Read More