Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

انجیر و زیتون

انجیر و زیتون

اگر ان دونوں قسموں ( تین و زیتون) کو ان کے ابتدائی معنی پرمحمول کریں، یعنی معروف انجیر و زیتون پر، توپھر بھی یہ ایک پرمعنی قسم ہے کیونکہ :
” انجیر“ بہت زیادہ غذائی قدر و قیت کا حامل ہے، اور ہر سن و سال کے لئے ایک مقوی اور غذا سے بھر پورنوالہ ہے، جس میں چھلکا ، گٹھلی اور کوئی زائد چیز نہیں ہوتی۔
غذا کے ماہرین کہتے ہیں کہ :انجیر کو بچوں کے لئے طبیعی شکر کے طور پر استعمال کرایا جا سکتا ہے اور ورزش یامحنت مشقت کرنے والے اوربڑھاپے اور کمزوری میں مبتلا لوگ اپنی غذا کے لئے انجیر سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔
کہتے ہیں کہ ” افلاطون“ انجیر کو جذب کرنے والا اور نقصا ن دہ مادّوں کو دفع کرنے والا سمجھا جاتا تھا۔

” جالینوس“ نے انجیر سے پہلوانوں کے لئے ایک خاص قسم کی غذا تیار کی تھی ، روم اور قدیم یونان کے پہلوانوں کو بھی انجیر دئے جاتے تھے ۔
غذا شناس ماہرین کہتے ہیں کہ انجیر میں مختلف قسم کے بہت سے وٹامن اور شکر موجودہے۔ اور بہت سی بیماریوں میں اس سے ایک دوا کے طور پر فائدہ حاصل کیاجاسکتاہے۔ خاص طور پر انجیر اور شہد کو مساوی طور پر مخلوط کر دیں تو زخم معدہ کے لئے بہت ہی مفید ہے ۔ خشک انجیر کا کھانا دماغ کو تقویت دیتا ہے ، خلاصہ یہ ہے کہ انجیر میں معدنی عناصر کے وجود کی بناپر جو قوائے بدن اور خون میں اعتدال کا سبب بنتے ہیں انجیر ہر سن و سال او رہر قسم کے حالات میں غذا کے طور پر بہترین پھل ہے ۔
ایک حدیث میں امام علی بن موسی رضا علیہ السلام سے آیا ہے :
” التین یذھب بالبخر و یشد الفم و العظم، و ینبت الشعر ویذھب بالداء ولایحتاج معہ الی دواء و قال علیہ السلام : التین اشبہ شیء بنبات الجنة:
” انجیرمنہ کی بدبو کو دور کرتا ہے ، مسوڑھوں اور ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے ، بالوں کو ا ُ گاتاہے درد اور تکلیف کو بر طرف کرتا ہے۔ اور اس کے ہوتے ہوئے کسی دوا کی ضرورت نہیں ہے۔
اور آپ نے یہ بھی فرمایا کہ انجیر جنت کے پھلوں سے زیادہ مناسبت رکھتا ہے ۔ ۱ ۲
باتی رہا ” زیتون“ تو اس کے بارے میں غذا شناس اور بڑے بڑے ماہرین جنہوں نے سالہا سال تک پھلوں کے مختلف خواص کامطالعہ کرنے میں اپنی عمریں صر ف کی تھیں ، زیتون اور اس کے تیل کی حد سے زیادہ اہمیت کے قائل ہیں ، اور وہ یہ نظریہ رکھتے ہیں کہ جو لوگ ہمیشہ صحیح و سالم رہنا چاہیں انہیں اس حیاتی اکسیر سے فائدہ اٹھانا چاہئیے۔
روغن زیتون انسا ن کے جگر کا پکا اور مخلص دوست ہے ۔ اور گردوں کی بیماریوں ، صفرادی پتھر یوںاور درد گردہ اور درد جگر کو دور کرنے اور خشکی کو رفع کرنے کے لیے بہت ہی موٴثر ہے۔
اسی بناء پر زیتون کے درخت کو قرآن مجید میں شجرہٴ مبارکہ کہا گیا ہے ۔
روغن زیتون بھی انواع و اقسام کے وٹامن سے سر شار ہے اور اس فاسفورس، سلفر، کیلشیم ،فیرم پوٹا شیم اور منگنز بھی پائی جاتی ہے ۔
وہ مرہم جو روغن زیتون اور لہسن کے ساتھ بنائی جاتی ہے گٹھیا کے دردوں کے لیے ،مفید بتائی جاتی ہے ، پِتّہ کی پتھری روغن زیتون کے کھانے سے ختم ہوجاتی ہے ۔ ۳
ایک روایت میں امیر المومنین علیہ السلام سے آیاہے :
” ما افقر بیت یاٴ تدمون بالخل و الزیت وذالک ادام الانبیاء“
” وہ گھر جس میں سرکہ اور زیتون سالن کے طور پر استعمال ہوتا ہے ، وہ کبھی کھانے سے خالی نہ ہوگااور یہ پیغمبروں کی غذا ہے “۔
اور ایک حدیث میں امام علی بن موسی رضا علیہ السلام سے آیاہے : ۴
”نعم الطعام الزیت: یطیب النکھة۔ ویذہب بالبلغم، و یصفی اللون، یشد العصب و یذھب الوصب، ویطفیء الغضب“:
”روغن زیتون ایک اچھی غذا ہے ، منھ کو خوشبودار کرتا ہے ، بلغم کو دور کرتا ہے ، چہرے کے رنگ کو صاف کرتا ہے ۔ او ر تر و تازہ بناتا ہے ، اعصاب کو تقویت دیتا ہے، بیماری، درد اور ضعف کو دور کرتا ہے ، اور غصہ کی آگ کو بجھا تا ہے “۔ ۵
ہم اس بحث کو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ایک حدیث کے ساتھ ختم کرتے ہیں، آپ نے فرمایا:
”کلو الزیت و ادھنوا بہ فانہ من شجرة مبارکة“:
”روغن زیتون کھاوٴ اور بدن پر اس کی مالش کروکیونکہ یہ ایک مبارک درخت سے ہے۔ ۶
اس چار پر معنی قسموں کے ذکر کرنے کے بعد جواب قسم پیش کرتے ہوئے اس طرح فرماتا ہے : ” یقینا ہم نے انسان کو بہترین صورت اور نظام میں پیدا کیا ہے ،،۔ ( لقد خلقنا الانسان فی احسن تقویم)۔
” تقویم“کامعنی کسی چیز کو مناسب صورت، معتدل نظام اور شائستہ کیفیت میں لاناہے ۔ اور ا س کے مفہوم کی وسعت اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ خدا نے انسان کو ہرلحاظ سے موزوں اور شائستہ پیدا کیاہے ، جسم کے لحاظ سے بھی ، اور روحانی و عقلی لحاظ سے بھی، کیونکہ اس کے وجود میں ہر قسم کی استعداد رکھی گئی ہے اور اسے ایک بہت ہی عظیم قوس صعودی کو طے کرنے کے لئے آمادہ کیا گیا ہے ، اور اس کے باوجود کہ انسان ایک ” جرم صغیر“ ہے ، عالم کبیر“ کو اس میں جگہ دی گئی ہے، اسے اس قدر استعدادیں اور شائسگیاں بخشی ہیں وہ ولقد کرمنا بنی اٰدم ”ہم نے بنی آدم کو کرامت و عظمت بخشی ہے “۔ ( سورہ اسراء آیہ۷۰)کی خلقت کے لائق ہو گیاہے ۔ وہی انسان جس کی خلقت کی تکمیل پر فرماتا ہے :فتبارک اللہ احسن الخالقین ”پس وہ خدا بہت ہی بزرگ و برتر اور برکتوں والا ہے جو بہترین خلق کرنے والا“! لیکن یہی انسان ان تمام امتیازات و اعزازات کے ہوتے ہوئے اگر حق کے راستے سے منحرف ہوجائے تو اس طرح سقوط کرتا ہے کہ ” اسفل السافلین“میں جا پہنچا ہے ، اس لیے بعد والی آیت میں فرماتا ہے : ” پھرہم اس پست ترین مراحل میں لوٹا دیتے ہیں “۔ ( ثم رددناہ اسفل سافلین )
کہتے ہیں کہ ہمیشہ بلند پہاڑوں کے ساتھ بہت ہی گہری گھاٹیاں ہوتی ہیں اور انسان کی اس تکامل و ارتقاء کی قوس صعودی کے ساتھ ہی ایک وحشت ناک قوس نزولی بھی نظر آتی ہے ایسا کیوں نہ ہو کیونکہ وہ ایک ایسا موجود ہے جو ہر قسم کی استعدادیں رکھتا ہے ، اگر وہ ان سے صلاح و درستی کے لئے فائدہ اٹھا ئے تو افتخار کی بلندترین چوٹی پر پہنچ جاتا ہے اور اگر ان تمام استعدادوں کو فساد اور خرابی کی راہ پر ڈال دے تو اس میں عظیم ترین مفسدہ پیدا کردیتا ہے ، اور طبیعی طور پروہ” اسفل السافلین“کی طرف کھینچتا چلا جاتا ہے ۔
لیکن بعد والی آیت میں مزید کہتا ہے“: مگروہ لوگ جو ایمان لائے ہیں اور انہوں نے اعمال ِ صالح انجام دیے ہیں وہ اس سے مستثنٰی ہیں ، کیونکہ ان کے لئے ایسا اجر و ثواب ہے جو ختم ہونے والا نہیں ہے “۔ (الا الذین اٰمنوا وعملو الصالحات فلھم اجر غیرممنون)۔
”ممنون“ ”من“ کے مادہ سے یہاں ختم ہونے یا کم ہونے کے معنی میںہے ، اسی بناء پر ” غیر ممنون“ دائمی اور ہرقسم کے نقص سے خالی اجرو ثواب کے معنی میں ہے ۔ اور بعض نے یہ کہا ہے کہ منت و احسان سے خالی مراد ہے ، لیکن پہلا معنی زیادہ مناسب نظر آتا ہے ۔
بعض نے ثم رددناہ اسفل سافلینکے جملہ کی بڑھاپے کے دور کے ضعف و ناتوانی اور حد سے زیادہ ہوش کی کمی کے معنی میں تفسیر کی ہے، لیکن اس صورت میں یہ بعد والی آیت کے استثناء کے ساتھ ساز گار نہیں ہے ۔ اس بناء پر قبل و بعد کی آیات کے مجموعہ کی طرف توجہ کرتے ہوئے وہی پہلی تفسیر ہی درست نظر آتی ہے ۔
بعد والی آیت میں اس ناشکرے اور معاد کے دلائل اور نشانیوں سے بے اعتناء انسان کو مخاطب کرتے ہوئے فرماتا ہے کیا سبب ہے کہ تو ان تمام دلائل کے باوجود روزِ جزا کی تکذیب کرتا ہے؟ ! (فما یکذبک بعد بالدین)۔
ایک طرف تو خود تیرے وجود کی ساخت اور دوسری طرف اس وسیع و عریض عالم کی عمارت اس بات کی نشان دہی کرتے ہیں کہ دنیا کی چند روزہ زندگی تیری خلقت اور اس عظیم جہان کی خلقت کا اصل ہدف نہیں ہوسکتی ۔
یہ سب کچھ وسیع تر اور کامل تر جہان کے لیے ایک مقدمہ ہے اور قرآن کی تعبیر میں ” نشاٴة اولیٰ“ خود” نشاٴة اخری کی خبر دیتی ہے ۔ تو پھرانسان متذکر کیوں نہیں ہوتا۔(ولقد علمتم النشاٴة الاولیٰ فلولا تذکرون)۔( واقعہ ۔ ۶۲)7
عالم نباتات ہمیشہ اور نئے سال نئے سرے سے موت و حیات کے منظر کو انسان کی آنکھ کے سامنے مجسم کرتا ہے اور جنینی دَور کی پے در پے خلقتیں ہر ایک معاد اور ایک نئی زندگی شمار ہوتی ہے۔ ان تمام چیزوں کے باوجودیہ انسان روز جزاء کا کس طرح انکار کرتا ہے ۔
جو کچھ ہم نے بیان کیاہے اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ اس آیت میں مخاطب نوعِ انسان ہے ، اور یہ احتمال کہ یہاں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
کی ذات مخاطب ہے اور مراد یہ ہے کہ معاد کے دلائل کے باوجود کون شخص یا کون سی چیز تیری تکذیب کرسکتی ہے ، بعید نظر آتاہے ۔
اور یہ بھی واضح ہو گیا کہ ” دین “ سے مراد یہاں آئین و شریعت نہیں ہے، بلکہ وہی جزا اورروزجزا ہے ۔ اس کے بعد والی آیت بھی اسی معنی کی گواہ ہے
جیسا کہ فرماتا ہے : ”کیا خدا بہترین حکم کرنے والا اور فیصلہ کرنے والا نہیں ہے “۔ (الیس اللہ باحکم الحاکمین)۔
اور اگر ہم دین کو کل شریعت اور آئین کے معنی میں لیں تو پھر آیت کا مفہوم و معنی اس طرح ہو گا،” کیا خدا کے احکام و فرامین سے سب سے زیادہ حکیمانہ اور قابل یقین نہیں ہیں “؟ یا یہ کہ انسان کے لئے خدا کی خلقت ہر لحاظ سے حکمت ، علم اور تدبیرکے ساتھ آمیختہ ہے ۔ لیکن جیسا کہ ہم نے بیان کیا ہے پہلا معنی زیادہ مناسب نظر آتاہے ۔
ایک حدیث میں آیاہے کہ جب پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ| وسلم سورہ ” و التین “ کی تلاوت فرماتے تھے تو جیسے ہی آیہ” الیس اللہ باحکم حاکمین“ پر پہنچتے تھے تو فرماتے تھے ” بلی و انا علیٰ ذالک من الشاھدین“۔
خدا وندا ! تونے ہماری خلقت کو بہترین صورت میں قرار دیا ہے۔ ہمیں توفیق عطا فرماکہ ہمارا عمل اور ہمارے اخلاق بھی بہترین صورت میں ہوں ۔
بار الٰہا ! ایمان و عملِ صالح کی راہ کو طے کرنا تیرے لطف و کرم کے بغیر ممکن نہیں ہے  ہم پر اس راہ میں اپنا لطف و کرم فرما۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

زیتون کے تیل سےخوبصورتی اور صحت

زیتون کے تیل سےخوبصورتی اور صحت

زیتون کا تیل ہو یا زیتون دونوں مزیدار ہیں۔ کھانا اگر زیتون کے تیل میں پکایا جائے تو یہ نہ صرف رگوں کا صاف رکھتا ہے بلکہ آپ کی جلد کی خوبصورتی میں بھی اضافہ کرتا ہے۔

یونان میں لوگ زیتون کے تیل سے نہانے کے عادی تھے۔ یہ اسے بطور ایک خصوصی صابن کے استعمال کرتے تھے جس سے ان کی تمام گندگی نکل جاتی تھی۔ چودہ سو سال پہلے حضورّ نے اپنے صحابیوں کو ہدایت کی کہ زیتون کے تیل کو اپنے جسم میں لگائیں۔

مغرب میں بیوٹی پروڈکٹس میں زیتون کے تیل کا استعمال لازمی تصور کیا جاتا ہے جیسے لپ بام، شیمپو، بہانے کا تیل، ہاتھوں کا لوشن، صابن، نیل پالش، مساج آئل، خشکی سے بچاوَ کے اجزاء وغیرہ۔
کیا چیز ہے جس کی وجہ سے زیتون کا تیل جلد کے لیے اچھا تصور کیا جاتاہے؟ اس کا مالیکیول اسٹرکچر جس کی وجہ سے جلد کے مسام بند نہیں ہوتے ہیں۔ یہ واحد سبزیوں کا تیل ہے جو کہ آپ کی جلد کو سانس لینے کی آزادی دینا ہے۔

لیجَے استعمال کریں ان چند دلچسب توٹکوں کو جن کے ذریعے سے آپ اپنی جلد میں ایک چمک اور تازگی پیدا کر سکتے ہیں۔

سدا جوان جلد کے لیے

خشک جلد میں نمی پیدا کرنے کے لیے زیتون کو تیل کو براہ راست خشک متامات پر لگائیں۔ زیتون کے تیل اور ملتانی مٹی کو ملا کر ایک ماسک بنائیں۔ اسے چہرے پر پانچ منٹ کے لیے سوکھنے دیں اور جلد ہی آپ کے سامنے اس کا نتیجہ آ جائے گا۔

ناخنوں کی چمک کے لیے

اگر آپ کے ناخن کٹے پھٹے اور خشک ہیں ان میں چمک بھی نہیں تو آپ کی مدد صرف اور صرف زیتون کا تیل کر سکتا ہے۔ ہلکے نیم زیتون کے تیل میں اپنے ناخن تیس منٹ تک ڈبوئیں آپ کو یقینا ایک حیرت انگیز تبدیلی محسوس ہو گی۔

خوبصورت ہا تھوں کے لیے

رات کو سونے سے پہلے جسم پر تھوڑا سا زیتون کا تیل لگالیں اور روئی سے صاف کر لیں۔ صبح آپ دیکھیں گے کہ آپ کی جلد کتنی نرم و ملائم ہو گی۔

پیروں کے لیے

زیتون کا تیل آٹھ چمچہ اور پانچ قطرے لیونڈر کے تیل کے ملائیں۔ رات کو سونے سے پہلے اس سے پیروں کا مساج آپ کو ایک سکون کے احساس کے ساتھ آرام بھی ملے گا اور حیرت انگیز طور پر پیر نرم ہو جائیں گے۔

خوبصورت ہونٹ

زیتون کا تیل ہونٹوں پر روزانہ استعمال ہونٹوں کو نرم و ملائم اور خوبصورت بناتا ہے۔

نرم ملائم جلد کے لیے

جب آپ کو چہرے کو نرم اور موئسچرائز کرنے کی ضرورت محسوس ہو زیتون کے تیل سے جلد کا مساج کریں خاص طور پر خشک اور روکھے حصوں پر زیادہ تیل کا مساج کریں۔

نہانے کے لیے

چند چمچے زیتون کا تیل اور چند بوندیں اپنے پسندیدہ تیل کی پانی میں ڈال کر نہائیں اس طرح آپ کی جلد نرم اور خوبصورت ہو جائے گی۔

جھریوں کا خاتمہ

لیموں کے رس میں زیتون کا تیل ملا کر مساج کریں اور ہمیشہ کے لیے جھریوں سے چٹکارا حاصل کر لیں۔

بالوں اور سر کی جلد کے مسائل

چند چمچے زیتون کے تیل کا سر اوربالوں اور مساج کریں اور تیس منٹ کے لیے چھوڑ دیں اس کے بعد معمول کے مطابق شیمپو کر لیں۔ یہ آپ کے دومنہ کے پالوں ، خشکی سے بچاوَ فراہم کرے گا اور آپ کے بالوں کو چمکدار، سلکی اور موٹا کرے گا۔ اگر آپ کے بال پتلے ہیں تو بالوں کو چمکدار اور خوبصورت بنانے کے ساتھ موٹا بھی کرتا ہے۔

اسمارٹ بونس ٹپ

بہترین قسم کا زیتون کا تیل استعمال کریں اور کیمیائی تیل سے پرہیز کریں۔

زیتون کے فضائل و فوائد

زیتون کے فضائل و فوائد

مفسرین کی تحقیقات کے مطابق زیتون کا درخت تاریخ کا قدیم ترین پودا ہے ، طوفان نوح کے اختتام پر پانی اُترنے کے بعد سب سے پہلی چیز جو زمین پر نمایاں ھوئی وہ زیتون کا درخت تھا ، قرآن پاک نے زیتون اور اس کے تیل کو بار بار ذکر کرکے شہرت دوام عطا کر دی ھے
( الانعام آیت 99، النحل آیت 11، النور آیت 35، المؤمنون آیت 20، تین آیت 1 )
قرآن مجید میں جہاں کسی اچھی فصل کا تذکرہ ھوا زیتون ضرور شامل ھوا ، اللّھ پاک نے جب اپنے نور کو مثال دے کر واضح کیا تو مثال زیتون کا تیل ،اسکی روشنی اور اسکی خوشنمائی پر دی  اور فرمایا کہ یہ ایک مبا رک درخت ھے
ایک حدیث میں حضرت اسید الانصاری رضی اللّھ عنہ سے روایت ھے ، کہ رسول اللّھ صلی اللّھ علیہ نے فرمایا ( کلوالذیت وادھنوا بھ فانّھ من شجرۃ مبا رکۃ ) زیتون کے تیل کو کھاؤ اور اس سے جسم
کی مالش کرو کہ یہ ایک مبا رک درخت ھے
ایک دوسری حد یث میں نبی اکرم صلی اللھ علیھ وسلم نے فرما یا ( علیکم بزیت الزیتون کلو وادھنو بھفا نھ تنفع من البوا سیر) تمھا رے لئے زیتون کا تیل مو جود ھے اسے کھاؤ اور بدن پر ما لش کرو کیونکہ یھ بواسیر میں فا ئدہ دیتا ھے
حضرت ابو ھریرہ رضی اللھ سے روایت ھے فرماتے ھیں کہ نبی صلی اللھ ّعلیھ وسلّم نے فرمایا
( کلو الذیت واد ھنو بھ فان فیھ شفاء من سبعین داء منھا الجذام ) زیتون کا تیل کھاؤ اور اسے لگاؤ کیو نکہ اس میں ستّر بیماریوں سے شفا ھے،،جن میں سے ایک جذام ( کو ڑھ ) بھی ھے
طب نبوی صلی اللّھ علیہ وسلم پر کام کرنے دوعظیم محقق ابن القیم اور محمد احمد ذھبی رحمھما اللّھ نے اپنی اپنی کوشش سے زیتون کے جو فوائد معلوم کئے ھیں ، وہ دونوں ایک دوسرے کی تصدیق کرتے ھیں ، دونوں اس بات متفق ھیں کہ تیل مقوی امراض جلد میں شفا اور پیٹ کی بیما ریوں کیلئے مکمل علاج ہے ،انہوں نی اپنی تحقیقات سے ثابت کیا ھے کہ زیتون کا سبز اور سنہری رنگت تیل مفید ھے – معدہ اور آنتوں کے بیشتر امراض اور پیچس کیلئے اکسیر ھے ، پرانی قبض دور کرتا ھے
پیشاپ آور ھے ، پیٹ کے کیڑے نکالتا ھے اور پیٹ کے افعال کو اعتدال میں لاتا ھے  طبیعت بحال کرتا ھے ، چہرے کی رنگت نکہا رتا ھے، جسمانی کمزوری دور کرتا ھے ، زیتون کے تیل کی مالش سے اعضا ء کو قوت حاصل ھوتی ھے ، بڑھاپے کے اثرات اور تکالیف ککو کم کرتا ھے ، اس کی مالش سے پھٹوں کا درد دور ھو جاتا ھے ، عرق النسا ء کیلئے بھی اکسیر ھے


Read More