Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

حمل نہ ٹھہرانے نسخہ

حمل نہ ٹھہرانے نسخہ
نسخہ الشفاء: اگرعورت حیض کے دنوں میں 2گرام،ہلدی تازہ پانی سےچاردن کھائے تو حمل نہ رہے گا اور اگر حیض کے بعد بھی پانی میں پیس کر پیئے گی تو بھی حمل نہ رہے گا
نسخہ نمبر 2
کلونجی ایک گرام گڑ میں ملا کر حیض سے فارغ ہوکر تین روز تک کھائے تو حمل نہ ٹھہرے گا

نسخہ نمبر 3
اگرعورت ایک ارنڈ کا بیج ثابت نگل لے تو ایک برس تک حاملہ نہ ہو گی

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

حمل نہ ٹھہرانے کا قیمتی نسخہ

حمل نہ ٹھہرانے کا قیمتی نسخہ
نسخہ الشفاء : اگر مرد مباشرت کے وقت عضوخاص کو روغن تل سے چکنا کر کے مبا شرت کرے تو رحم میں نظفہ نہ ٹھہرے گا

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

عضو تناسل میں تناؤکا علاج

عضو تناسل میں تناؤکا علاج
عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے(ED)سے مُراد یہ ہے کہ متعلقہ مَرد،جنسی ملاپ کے لئے اپنے عضو تناسل میں مطلوبہ تناؤحاصل نہ کر سکے یا  اس تناؤ کو جنسی ملاپ کی تکمیل تک قائم نہ رکھ سکے۔ اگرچہ یہ کیفیت بڑی عمر کے مَردوں میں زیادہ عام ہے،تاہم یہ عام صورت حال کسی بھی عمر میں پیش آسکتی ہے۔بعض اوقات عضو تناسل میں تناؤ قائم نہ رکھ پانا لازمی طور پر فکر مندی کی بات نہیں ہے لیکن اگر ایسا بار بار یا مستقل طور پر ہوتا ہے تو اِس کے نتیجے میں ذہنی دباؤ اور باہمی تعلقات کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں اور خود احترامی بھی متاثر ہو سکتی ہے۔پہلے اِس کیفیت کو نامَردی کہا جاتا تھااور اِسے ایک ممنوعہ موضوع سمجھا جاتا تھا۔اِس معاملے کو ایک نفسیاتی مسئلہ یا بڑی عمر کا نتیجہ خیال کیا جاتا تھا۔یہ خیالات حالیہ برسوں میں تبدیل ہوگئے ہیں۔اب یہ بات معلوم ہو گئی ہے کہ عضو تناسل میں تناؤ کا نہ ہونا یا اِسے قائم نہ رکھ پانے کے مسئلے کا تعلق نفسیاتی عوامل کے بجائے جسمانی عوامل سے زیادہ ہوتا ہے اور یہ کہ بہت سے مَردوں میں 80سال کی عمر تک بھی یہ صلاحیت معمول کے مطابق ہوتی ہے۔اگرچہ اپنے معلاج سے جنسی مسائل پر بات کرنا مشکل محسوس ہو سکتا ہے ،تاہم اِس سلسلے میں مدد حاصل کرنے کی اپنی ایک افادیت ہے۔ اِس مسئلے کے علاج میں ادویات سے جرّاحی (آپریشن )تک بہت سے علاج دستیاب ہیں جن کے ذریعے اکثر صورتوں میں متعلقہ مَردمعمول کی جنسی سرگرمیاں کرنے کی صلاحیت حاصل کر سکتے ہیں۔
عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے کے جسمانی اسبابایک وقت تھا جب معالجین کا خیال تھا کہ عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے کی بنیاد نفسیاتی عوامل ہوتے ہیں،لیکن یہ بات دُرست نہیں ۔اگرچہ خیالات اور جذبات عضو تناسل میں تناؤ پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں تاہم تناہو پیدا نہ ہونے کا سبب جسمانی بھی ہو سکتا ہے مثلأٔ صحت کا کوئی پُرانامسئلہ یا ادویات کے ذیلی اثرات وغیرہ۔ بعض اوقات بہت سے عوامل کا مشترکہ اثر عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے کے مسائل پیدا کرتا ہے۔
اِس مسئلے کے عام اسباب درجِ ذیل ہیں:
 دِل کے امراض۔
خون کی نالیوں میں رُکاوٹ ہونا (atherosclerosis)
 ہائی بلڈ پریشر۔
 ذیابیطیس۔
مُٹاپا۔
 غذا کے ہضم ہونے اور اس کی جسم میں ترسیل کے مسائل (metabolic syndrome)

دِیگر اسباب

بعض تجویز کردہ ادویات۔
 تمباکو نوشی۔
الکحل اور دِیگر منشّیا ت ک استعمال۔
پراسٹیٹ کے سرطان کا علاج۔
توازن اور حرکت کی خرابی کا مرض (Parkinson’s disease)
 مُدافعتی نظام کا مرکزی اعصابی نظام کو تباہ کرنا (Multiple sclerosis)
 ہارمونز کی بے قاعدگیاں مثلأٔ ٹیسٹوس ٹیرون کی مقدار میں کمی (hypogonadism)
 عضو تناسل کی ساخت کے اندر خرابی (Peyronie’s disease)
نچلے پیٹ میں کئے جانے والے آپریشن یا زخم جو حرام مغز (spinal cord)کو متاثر کرتے ہیں

بعض صورتوں میں عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونا کسی اور مرض کی علامت ثابت ہو سکتا ہے۔
عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے کے نفسیاتی اسباب

عضو تناسل میں تناؤ پیدا کرنے کے لئے مطلوبہ جسمانی کیفیتوں کے سلسلے کو جاری کرنے میں دِماغ ایک اہم کردار ادا کرتا ہے، مثلأٔ جنسی جوش کے احساسات کا شروع ہونا جنسی احساسات میں بہت سے عوامل خلل ڈال سکتے ہیں اور تناؤ نہ ہونے کے معاملے کو مزید خرابی سے دو چار کرسکتے ہیں۔اِن عوامل میں درجِ ذیل اسباب شامل ہیں

ڈپریشن۔
تشویش۔
ذہنی دباؤ۔
تھکن۔
اپنے ساتھی سے بہت کم بات کرنا یا اُس سے اختلافات ہونا۔

ؑعضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے کے نفسیاتی اور جسمانی عوامل ایک دُوسرے کے ساتھ مِل کر کام کرتے ہیں۔مثال کے کے طور پر، ایک معمولی جسمانی مسئلہ ،جنسی ردِّعمل کو سُست رفتار بنادیتا ہے اور نتیجے کے طور پر تناؤ کے بارے میں تشویش پیدا ہو سکتی ہے اور اِس کے نتیجے میں تناؤ نہ ہونے کا مسئلہ مزید شدّت اختیار کو سکتا ہے
خطرے کے عوامل۔

بہت سے عوامل عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے کا سبب بن سکتے ہیں

بڑی عمر کا ہونا: 75سال یا اس سے زائد عمر کے 80 فیصد لوگوں میں عضو تناسل کا تناؤ نہ ہونا ظاہر ہوسکتا ہے۔بہت سے مَرد اپنی بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ جنسی فعالیت میں پیدا ہونے والی تبدیلیاں محسوس کرتے ہیں۔تناؤ حاصل کرنے میں زیادہ وقت در کار ہوتا ہے ،تناؤ میں زیادہ شِدّت نہیں ہوتی، اور ممکن ہے ہے کہ عضو تناسل کو براہِ راست تحریک دینے کی زیادہ ضرورت پیش آئے۔لیکن عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے کا تعلق براہِ راست عمر سے ہونا ضروری نہیں ہے۔ بڑی عمر کے لوگوں میں اِس مسئلے کے پیدا ہونے کا سبب اُن کی صحت کی حالت یا صحت کے حوالے سے لی جانے والی ادویات پر منحصر ہوتا ہے۔
 صحت کا پُرانا مسئلہ ہونا: پھیپھڑوں، جگر، گُردوں،دِل، عصاب، شریانوں اور نَسوں کے امراض ،عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے کا سبب بنتے ہیں ۔اِسی طرح اینڈو کرائن سسٹم (endocrine syste)کے امراض ،خصوصأٔ ذیابیطیس وغیرہ بھی عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے کا مسئلہ پیدا کرتے ہیں۔ شریانوں میں مادّوں کے جمع ہوجانے(plaque) سے بھی عضو تناسل کو خون کی فراہمی میں رُکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔اور بعض مَردوں میں ٹیسٹوس ٹیرون کی کم سطح (male hypogonadism)بھی عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے کا سبب بنتی ہے۔
بعض مخصوص ادویات کا استعمال: ڈپریشن روکنے والی ادویا ت، اینٹی ہسٹامینز،ہائی بلڈ پریشر ،درد اور پراسٹیٹ کے سرطان کا علاج کرنے والی ادویات کے علاوہ اور بہت سی ادویات کے اثر سے،اعصابی پیغامات یا عضو تناسل میں خون کے بہاؤ میں رُکاوٹ پیدا کرنے کے ذریعے ، عضو تناسل میں تناؤ پیدا نہ ہونے کاسبب بن سکتی ہیں۔سکون آور اور نیند لانے والی گولیاں یا ادویات بھی اِ ن مسائل کا سبب بنتی ہیں۔
 بعض آپریشن اور زخم: عضو تناسل کے تناؤ کو کنٹرول کرنے والے اعصاب کے ضائع یا اُنہیں نقصان پہنچنے سے عضو تناسل میں تناؤ پیدا ہونا ممکن نہیں رہتا۔یہ خلل نچلے پیٹ یا حرام مغز (spinal cord) کونقصان پہنچنے سے ہو سکتا ہے مثانے، پراسٹیٹ گلینڈ یا مقعد کے آپریشن کے نتیجے میں عضو تناسل کا تناؤ حاصل نہ ہونے اِمکانات بڑھ جاتے ہیں۔
منشّیات کا استعمال: الکحل، میری یو آنااور دِیگر منشّیات کے طویل استعمال سے اکثر اوقات عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونا اور جنسی خواہش میں کمی پیدا ہوجاتی ہے۔
 ذہنی دباؤ، تشویش اور ڈپریشن: دِیگر نفسیاتی عوامل بھی بعض صورتوں میں عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے کا سبب بنتے ہیں۔
 تمباکو نوشی: تمباکو نوشی ،شریانوں اور نَسوں میں خون کے بہاؤ میں کمی لاتی ہے لہٰذا عضو تناسل میں تناؤ پیدا نہیں ہوتا سگریٹ پینے والے مَردوں میں، ؑ عضو تناسل کا پیدا نہ ہونے کا اِمکان بڑھ جاتا ہے۔
مُٹاپا: معمول کے مطابق وزن رکھنے والے مَردوں کے مقابلے میں زائد وزن یا مُٹاپے کے حامل مَردوں میں ، عضو تناسل میں تناؤ پیدا نہ ہونے کا اِمکان بہت زیادہ ہوتا ہے۔
 غذا کے ہضم ہونے اور اس کی جسم میں ترسیل کے مسائل (metabolic syndrome) اِس کیفیت میں پیٹ پر چربی کا بڑھ جانا ، کولیسٹرول اور ٹرائی گلیسرائیڈ کی غیر صحت بخش سطح ہونا،ہائی بلڈ پریشر ہونا اور انسولین کی مُزاحمت مخصوص علامات ہیں۔
طویل عرصے تک سائکل چلانا: تجربات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ طویل عرصے تک سائیکل چلانے سے اس کی سیٹ کا دباؤ اندر کی نَسوں کو دبادیتا ہے اور عضو تناسل میں خون کے بہاؤ کو روکتا ہے،اور اِس سے عارضی طور پر عضو تناسل میں تناؤ نہ پیدا ہونا ارعضو تناسل کی حِسّاسیت میں کمی آجاتی ہے۔
عضو تناسل کی لمبائی موٹائ بڑھانے اور سو فیصد مکمل علاج کیلیے رابطہ کریں حکیم محمد عرفان

info@alshifaherbal.com 03040506070

حیض کا نہ آنا

حیض  کا نہ آنا

ماہوری کا نہ آنا بہت عام بات ہے جس کا لوگوں کو صحیح اندازہ نہیں ہے ۔یہ ماہواری کا نہ آنا

(amenorrhea)

کہلاتا ہے ۔غیر حاملہ عورتوں میں ماہواری کا نہ آنے کا سبب ہارمونز کا عدم توازن ہے اگرچہ ہارمونز کا یہ عدم توازن،عام طور پر ، شدید تو نہیں ہوتاتاہم صحت کے لئے بعض طویل مُدّتی خطرات ہوتے ہیں جن سے علاج کے ذریعے بچا جا سکتا ہے۔یاد رکھئے کہ ماہوارہی کا نہ آنا ،نہ تو کوئی بیماری ہے اور یہ حاملہ ہونے کی یقینی علامت بھی نہیں ہے۔ بعض اوقات ماہواری کا نہ آنا ایک نارمل بات ہوتی ہے اور اِس کے معنیٰ یہ نہیں ہوتے کہ کوئی خرابی ہے ۔
اگر ماہواری میں تاخیر ہو رہی ہے اور متعلقہ عورت حاملہ نہیں ہے تو عام طور پر اِس کا سبب ہارمونز ہوتے ہیں۔اِس کے معنیٰ یہ ہیں کہ متعلقہ عورت میں انڈوں کے اخراج کا عمل کسی سبب سے باقاعدگی سے نہیں ہو رہا ہے ۔ذہنی دباؤ کی وجہ سے بھی ماہواری اپنے وقت پر نہیں آتی۔ذہنی دباؤ کی وجہ سے جسم کے ہارمونز کا نارمل تناسب بگڑ جاتا ہے اور اِس وجہ سے ماہواری دیر سے آتی ہے یا کسی مہینے میں بالکل نہیں آتی۔ماہواری کا اپنے وقت پر نہ آنے کی چند خاص وجوہات میںآپ کی زندگی کی بڑی تبدیلیاں شامل ہیں مثلأٔ منتقل ہونا، نئے کام کا آغاز ، غذا میں تبدیلی ، یا ورزش کے معمولات وغیرہ ۔آپ کے وزن میں نمایاں کمی بھی کسی مہینے میں ماہواری نہ آنے کا سبب بن سکتی ہے۔ اگر یہ کیفیت چند ماہ تک جاری رہے تو آپ کو اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کرنا چاہئے۔

اگر تین بار سے زائد مرتبہ ماہواری نہیں آتی ہے یا فکر مندی کی علامات پائی جائیں تو آپ کو اپنے ڈاکٹر سے ملاقات کرنا چاہئے تاکہ اصل سبب معلوم کیا جاسکے ۔عام طور پر یہ وجوہات پیچیدہ نہیں ہوتیں اور ہو سکتا ہے کہ یہ کیفیت خود بخود ٹھیک ہوجائے

وجوب غسل کو نہ جاننے پر جنبی حالت میں رہیں گے۔

ہمارے نام نہاد اسلامی معاشرے میں بے شمار لوگ اس بات سے بھی واقف نہیں‌ کہ غسل کب اور کیوں واجب ہوتا ہے اور غسل کا مسنون طریقہ کیا ہے۔ چونکہ جنابت کا تعلق بھی جنسی عمل سے ہے، اس لئے مصنوعی شرم و حیاء نے ہمیں غسل کے فرائض، وجوبِ غسل کی وجوہات اور غسل کا صحیح طریقہ جاننے سے بھی دور رکھا۔ مسلمان کہلوانے میں فخر محسوس کرنے والے بے شمار نوجوانوں کو غسل کی بابت ضروری معلومات نہ ہونے کی بناء پر وہ ہفتوں حالت جنابت میں رہتے ہیں اور انہیں اس بات کی خبر بھی نہیں ہوتی۔اگر ان نوجوانوں‌ کو مثبت طریقے سے جنسی تعلیم دی جاتی اور انہیں مباشرت اور احتلام کے بعد واجب ہونے والے غسل کا طریقہ معلوم ہوتا تو وہ طویل مدت تک حالت جنابت میں نہ رہتے۔

بچوں سے غلط بیانی سے کام نہ لیا جائے۔

عموما بچوں‌ کو اس معصوم سوال کا جواب غلط دیا جاتا ہے۔ سکول میں بچے اس بات کو آپس میں ڈسکس کرتے ہیں۔ چونکہ ہر بچے کو اس کے والدین نے الگ فلسفہ سمجھایا ہوتا ہے، اس لئے کوئی کہتا ہے کہ بچہ مانگنے والی دے گئی ہے، تو کوئی کہتا ہے کہ آسمان سے آیا ہے، غرض ہر کسی کا الگ جواب ہوتا ہے۔چھوٹے معصوم بچے جب اپنے دوستوں‌ سے اتنے سارے مختلف جوابات سنتے ہیں‌ تو وہ اپنے دوستوں کے علاوہ اپنے والدین کے بارے میں‌ بھی شکوک و شبہات کا شکار ہو جاتے ہیں۔
جب بڑے درست نہیں بتاتے تو بچہ سمجھتا ہے کہ یقینا یہ کوئی عیب والی بات ہے، تبھی کسی کو بھی اس کے والدین نے درست نہیں بتائیں۔ پھر جب بڑا ہونے پر حقیقت آشکار ہوتی ہے تو وہ اپنے والدین کو مجرم اور جھوٹے گردانتا ہے۔ اور یوں چھوٹی سی بات پر اس کے دل میں اس کے والدین کا مقام کھٹک جاتا ہے۔
اس کا حل
اگر بچوں سے کہا جائے کہ نوزائیدہ بچہ اپنی ماں‌ کے پیٹ سے نکلا ہے تو نہ صرف یہ بات درست ہو گی بلکہ بچہ اس سے مطمئن بھی ہو جائے گا۔

رہی بات یہ کہ وہ ماں‌ کے پیٹ میں‌ داخل کیسے ہوا؟ تو اس کا جواب اس حدیث مبارکہ سے اخذ کیا جا سکتا ہے کہ جب حمل کی مدت 120 دن ہو جاتی ہے تو اللہ تعالی ایک فرشتے کو بھیجتا ہے کہ وہ اس میں روح‌ پھونکے۔

جب ہم بچے کو یہ جواب دیں گے کہ اللہ تعالی نے جب کسی کو بچہ دینا ہوتا ہے تو وہ ایک فرشتہ بھیجتا ہے، جو ماں‌ کے پیٹ پر پھونک مارتا ہے، کچھ مدت کے بعد وہ بچہ ماں‌ کے پیٹ سے باہر نکل آتا ہے تو یہ بات نہ صرف یہ کہ بچے کو مطمئن کر دے گی، بلکہ جھوٹ نہ ہونے کی بناء پر پائیدار بھی ہو گی۔ اس سے بچوں‌ میں اپنے والدین کے لئے اعتماد بڑھے گا اور وہ خواہ مخواہ کے شکوک و شبہات کا شکار نہیں‌ ہوں‌ گے۔

عقم- اولاد نہ ہونا

عورتوں میں اولاد نہ ہونے کے مرض کو عقر (بانجھ پن) کہا جاتا ہے لیکن یہاں اس مرض کا ذکر کیا جا رہا ہے جو مرد کو اولاد سے محروم رکھنے کا موجب ہے واضح ہو کہ مرد کے ایک مرتبہ کے انزال میں جو منی خارج ہوتی ہے اس میں چار ارب حونیات منی
(SPERMS)
خارج ہوتے ہیں اور عورتوں میں استقرار حمل کے لئے صرف ایک سپرم کی ضرورت ہوتی ہے بعض اوقات جنسی غلط کاریوں کے برے اثرات کی وجہ سے حونیات منویہ کمزور یا کم ہو جاتے ہیں جس کی بنا پر حمل قرار نہیں پاتا اور اولاد نہیں ہوتی بعض حضرات کی مردانہ طاقت تو موجود ہوتی ہے لیکن سپرم کمزور ہوتے ہیں بعض اوقات مردانہ طاقت کمزور ہوتی ہے مگر سپرم طاقتور اور مکمل ہوتے ہیں عورت میں بھی یہ نقص پایا جاتا ہے جیسا کہ بتایا جا چکا ہے کہ بچپن کی غلط کاریوں کے علاوہ خصیوں کی کمزوری’ آتشک’ سوزاک ‘ سل و دق اور ریڈیم کی شعاعوں کے برے اثرات سے بھی یہ مرض ہو جاتا ہے بعض ایلوپیتھک ادویات اور سٹیرائیڈز کے استعمال سے بھی سپرم ختم ہو جاتے ہیں یا ان کی تعداد کم ہو جاتی ہے- منی میں پیپ’ خون’ بیکٹیریا کا اخراج بھی اولاد سے محرومی کا باعث بنتا ہے ۔ اس مرض کا علاج مشکل ضرور ہے ناممکن نہیں- طب یونانی میں ایسی ادویہ موجود ہیں جن سے منی گاڑھی ہو جاتی ہے خون اور پیپ ختم ہو جاتی
ہے مادہ منویہ میں اولاد پیدا کرنے والے حونیات
(Sperms)
کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور وہ پہلے سے طاقتور ہو جاتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔