Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

سر سوں کا تیل جسم میں کو لیسٹرول کو کم کر نے میں بہت مفید ہے

 سر سوں کا تیل جسم میں کولیسٹرول کو کم کر نے میں بہت مفید ہے۔امریکی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ سرسوں کے تیل کا بطور غذا استعمال جسم میں کو لیسٹرول کو کم کر نے میں مفید ہے۔ اسے سلاد میں ڈال کر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ہا رورڈ یونیور سٹی کے حالیہ تحقیق میں مزید بتایا کیا گیا ہے کہ روز مرہ کی خوراک میں سرسوں کے تیل کے تھوڑے سے استعمال سے5 ماہ میں کو لیسٹرول لیو ل29فیصد کم ہو سکتا ہے ۔واضح رہے کہ جسم میں کولیسٹرول کے اضافے سے شریانوں میں Atherosclerosis زیادہ مقدار میں جمنے لگتا ہے جو دل کی بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔ سرسوں کے تیل میں دیگر تیلوں کے مقابلے میں چکنائی کی مقدار نصف ہوتی ہے۔

یاداشت کی خرابی کا علاج مچھلی کا تیل

یاداشت کی خرابی کا علاج مچھلی کا تیل
ڑی عمر میں یاداشت کا کمزور ہوناایک قدرتی عمل ہے۔تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اپنی خوراک میں مچھلی کا تیل شامل کرنے سے یاداشت کی کمزوری کا عمل سست پڑجاتا ہے اور ان کی یاداشت اس سطح پر لوٹ سکتی ہے جس پر وہ تین سال پہلے تھی۔
ٹیلی گراف میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ماہرین کو اپنی تحقیق سے پتا چلا کہ مسلسل چھ ماہ تک اومیگا تھری سپلیمنٹ استعمال کرنے سے بڑی عمر کے ان لوگوں کو فائدہ پہنچا جن کی یاداشت اور سیکھنے کی صلاحیت سن رسیدگی کے باعث متاثر ہوچکی تھی۔ماہرین نے 485 رضاکاروں کی صحت پر مچھلی کے تیل میں کثیر مقدار میں پائے جانے والے ڈی ایچ اے نامی ایک چربیلے تیزابی مرکب کے اثرات کا جائزہ لیا۔ انہیں معلوم ہوا کہ اس کے استعمال سے ان کی یاداشت اور دیگر دماغی صلاحیتوں میں نمایاں طور پر اضافہ ہوا۔

اس تحقیق کے لیے جن رضاکاروں کا انتخاب کیا گیا تھا، ان کی اوسط عمریں 70 سال تھیں۔ تحقیق سے ظاہر ہوا کہ مچھلی کے تیل کے 900 ملی گرام کے کیپسول روزانہ کھانے سے ان کی یاداشت اتنی بہتری آئی، جیسے وہ اپنی عمر میں تین سال پیچھے چلے گئے ہوں۔

اس تحقیق کے نتائج کے بعد ماہرین نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ مچھلی کے تیل میں پائے جانے والے تیزابی چربیلے مرکب کا استعمال الزائمر کے مریضوں کے لیے فائدہ مند ہوسکتا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اگر ایسے طریقے دریافت کرلیے جائیں جن سے الزائمر کی ابتدا میں ہی تشخیص ہوسکے تو مچھلی کے تیل کے استعمال سے اس تکلیف دہ مرض پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔

بڑی عمر میں پیدا ہونے والی دماغی پیچیدگیوں پر تیزابی چربیلے مرکبات کے اثرات کے حوالے سے کی جانے والی اس تحقیق کی قیادت بائیو سائنس سے متعلق ایک امریکی کمپنی مارٹک سے منسلک ڈاکٹر کیرن یورکومورو نے کی۔ وہ کائی سے ڈی ایچ اے نامی تیزابی چربیلے مرکبات بنانے میں کامیابی بھی حاصل کرچکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ تجربات سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ جن افراد کو ڈی ایچ اے مرکبات کے سپلیمنٹ دیے گئے تھے،ان میں ان غلطیوں کی تعداد تقریباً نصف ہوگئی جو اس سے قبل وہ یادرکھنے اور سیکھنے کے عمل کے دوران کررہے تھے۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر ہم عمر کے تناسب سے اس چربیلے تیزابی مرکب کی کارکردگی کا جائزہ لیں تو یہ کہا جاسکتا ہے کہ ان کی یاداشت اور دماغی کارکردگی کی سطح وہی ہوگئی تھی جیسا کہ وہ اس وقت تھی جب وہ اپنی موجودہ عمر سے تین سال چھوٹے تھے۔

ڈی ایچ اے پر کی جانے والی یہ تحقیق ان دو میں سے ایک ہے جو آسٹریا کے شہر ویانا میں انٹرنیشنل الزائمر ایسوسی ایشن کے سالانہ اجلاس میں پیش کی گئیں۔ الزائمر سے متعلق تحقیق سے یہ ظاہر ہوا تھا کہ الزائمر کے ابتدائی سے درمیانی سطح کے مریضوں کو ڈی ایچ اے مرکب دینے کا ان کی خراب ہوتی ہوئی یاداشت پرکوئی اثر نہیں ہوا۔ تاہم ایسے صحت مند افراد جنہیں اپنی یاداشت کے حوالے سے کچھ شکایات تھیں، اس مرکب کے استعمال سے ان کی یاداشت میں نمایاں بہتری آئی۔

دوسرے مطالعاتی جائزوں اور موجودہ جائزے کے نتائج کو ملا کر دیکھا جائے تو یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ الزائمر کا علاج بیماری کے آغاز میں دماغ میں بیماری سے متعلق پیچیدگیاں پیدا ہونے سے پہلے ہی شروع کردیا جانا چاہیئے۔

الزائمر ایسوسی ایشن کے چیف میڈیکل اینڈ سائنٹیفک آفیسر ڈاکٹر ولیم تھائیز کا کہنا ہے کہ دماغی کارکردگی میں سست روی کو روکنے کے لیے ڈی ایچ اے مرکبات کے استعمال کے بارے میں مشورہ دینا ابھی بہت قبل از وقت ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ڈی ایچ اے مرکبات کے مضر اثرات بھی ہوتے ہیں، اس لیے ہمیں ان مرکبات کی افادیت کے بارے میں مزید چھان بین کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ الزائمر کا ابتدائی مرحلے میں علاج کے لیے ضروری ہے کہ اس مرض کی جلد تشخیص کو ممکن بنایا جائے۔

ڈی ایچ اے جسم میں قدرتی طورپر معمولی مقدار میں پایا جانے والا مرکب ہے اور اس میں زیادہ تر تیرابی چربیلا مادہ اومیگا تھری موجود ہوتا ہے۔یہ مرکب زیادہ تر دماغ میں پایا جاتا ہے۔برطانیہ میں تقریباً سات لاکھ افراد حافظے کی خرابی کے مرض میں مبتلا ہیں جن میں سے نصف سے زیادہ الزائمر کے مریض ہیں