Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

جنابت کے احکام

جس شخص پر غسل واجب ہو اسے جنبی کہتے ہیں۔ حالت جنابت میں مبتلا شخص کے بارے میں شریعت کے احکامات درج ذیل ہیں جنبی اور حائضہ کے لئے قرآن مجید پڑھنا ممنوع ہے، خواہ وہ ایک آیت ہی کیوں‌ نہ ہو۔
 جنبی کے لیے قرآن حکیم کو چھونا بھی حرام ہے۔
 جنبی کے لیے ایسی انگوٹھی اور لاکٹ (ہار) کو جس پر قرآنی آیت یا حروفِ مقطعات لکھے ہوں پہننا حرام ہے۔
 جنبی کا مسجد میں داخل ہونا حرام ہے۔
 جنبی کا دینی کتابوں کو طہارت کے بغیر ہاتھ لگانا اور پکڑنا حرام ہے۔
 وہ تمام شرعی امور جن کی بغیر وضو انجام دہی ممنوع ہے، حالت جنابت میں ان کا کرنا حرام ہے۔
 جس گھر میں جنبی ہو اس گھر میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے

جسم کی طرح خیالات کی پاکیزگی بھی ایمان ہے

جسم کی طرح خیالات کی پاکیزگی بھی ایمان ہے
اسلام دین فطرت ہونے کے ناتے ہر قسم کی گندگی، نجاست اور پلیدی کو انسان سے دور کرنے کا حکم دیتا ہے،  چنانچہ جسم کی طرح خیالات کی پاکیزگی بھی ایمان میں شامل ہے،،  دراصل خیالات ہی بعد ازاں‌ انسان کو عمل پر ابھارتے ہیں،  اگر ایک انسان کے دل میں ہر وقت سفلی جذبات پر مبنی خیالات آتے رہیں‌ تو اس کے اعمال بھی لامحالہ منفی ہوں گے۔ جو دماغ برے خیالات کی آماجگاہ ہو اس سے اچھے اعمال کی توقع کرنا عبث ہے، خیالات کی پاکیزگی کے لئے اسلام تزکیہ نفس کا درس دیتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ انسان اپنے دل و دماغ کو فطرت کے بتائے ہوئے اصولوں کے مطابق مثبت انداز میں استعمال کرے اور اسلام کا پیغام فطرت اس کے رگ و پے میں سما جائے، اسی سے ایک ایسا اسلامی فلاحی معاشرہ قائم ہو سکتا ہے، جو دوسری قوموں‌ کے لئے بھی قابل تقلید ثابت ہو۔

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

طہارت بارے آیات و احادیث

اسلام کی جملہ تعلیمات طہارت و پاکیزگی کا درس دیتی ہیں۔ ذیل میں قرآن مجید کی چند آیات اور احادیث مبارکہ پیش کی جا رہی ہیں۔
طہارت و پاکیزگی بارے آیات مبارکہ فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ
(القرآن، التوبة، 9 : 108)

اس میں ایسے لوگ ہیں جو (ظاہراً و باطناً) پاک رہنے کو پسند کرتے ہیں، اور اﷲ طہارت شعار لوگوں سے محبت فرماتا ہے۔
 وَمَنْ تَزَكَّىٰ فَإِنَّمَا يَتَزَكَّىٰ لِنَفْسِهِ
(القرآن، فاطر، 35 : 18)
اور جو کوئی پاکیزگی حاصل کرتا ہے وہ اپنے ہی فائدہ کے لئے پاک ہوتا ہے۔
 وَإِذْ قَالَتِ الْمَلَائِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَاكِ وَطَهَّرَكِ وَاصْطَفَاكِ عَلَىٰ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ
(القرآن، آل‌عمران، 3 : 42)

اور جب فرشتوں نے کہا: اے مریم! بیشک اﷲ نے تمہیں منتخب کر لیا ہے اور تمہیں پاکیزگی عطا کی ہے اور تمہیں آج سارے جہان کی عورتوں پر برگزیدہ کر دیا ہے۔
 الْخَبِيثَاتُ لِلْخَبِيثِينَ وَالْخَبِيثُونَ لِلْخَبِيثَاتِ ۖ وَالطَّيِّبَاتُ لِلطَّيِّبِينَ وَالطَّيِّبُونَ لِلطَّيِّبَاتِ ۚ أُولَٰئِكَ مُبَرَّءُونَ مِمَّا يَقُولُونَ ۖ لَهُمْ مَغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ
(القرآن، النور، 24 : 26)

ناپاک عورتیں ناپاک مردوں کے لئے (مخصوص) ہیں اور پلید مرد پلید عورتوں کے لئے ہیں، اور (اسی طرح) پاک و طیب عورتیں پاکیزہ مردوں کے لئے (مخصوص) ہیں اور پاک و طیب مرد پاکیزہ عورتوں کے لئے ہیں (سو تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پاکیزگی و طہا رت کو دیکھ کر خود سوچ لیتے کہ اللہ نے ان کے لئے زوجہ بھی کس قدر پاکیزہ و طیب بنائی ہوگی)، یہ (پاکیزہ لوگ) ان (تہمتوں) سے کلیتًا بری ہیں جو یہ (بدزبان) لوگ کہہ رہے ہیں، ان کے لئے (تو) بخشائش اور عزت و بزرگی والی عطا (مقدر ہو چکی) ہے (تم ان کی شان میں زبان درازی کر کے کیوں اپنا منہ کالا اور اپنی آخرت تباہ و برباد کرتے ہو)۔
 وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطْهُرْنَ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّهُ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ
(القرآن، البقرة، 2 : 222)

اور آپ سے حیض (ایامِ ماہواری) کی نسبت سوال کرتے ہیں، فرما دیں: وہ نجاست ہے، سو تم حیض کے دنوں میں عورتوں سے کنارہ کش رہا کرو، اور جب تک وہ پاک نہ ہو جائیں ان کے قریب نہ جایا کرو، اور جب وہ خوب پاک ہو جائیں تو جس راستے سے اﷲ نے تمہیں اجازت دی ہے ان کے پاس جایا کرو، بیشک اﷲ بہت توبہ کرنے والوں سے محبت فرماتا ہے اور خوب پاکیزگی اختیار کرنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔

اہم جنسی اصطلاحات

احتلام
نیند کے دوران جنسی لطف کی انتہا کو پہنچنا احتلام کہلاتا ہے۔ ایسی صورت میں صبح کپڑوں پر منی کے اثرات ہوتے ہیں، اس لئے اسے گیلا خواب بھی کہتے ہیں۔
استقرار حمل
حمل کا آغاز ہونا، جس میں انڈہ بچہ دانی کی اندرونی سطح سے جڑجاتا ہے اور جنین (fetus)بننے کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔
اسقاط حمل
آپریشن یا طبی طور پر دی جانے والی گولیوں کے ذریعے حمل ختم کرنے کا ایک طریقہ
انزال
عضو تناسل سے منی کاخارج ہونا۔اسے ’’چھوٹ جانا‘‘ بھی کہتے ہیں۔
ایڈز
ایسی طبی حالت جس میں جسم کا مدافعتی نظام(جسم کا وہ نظام جو بیماریوں کے خلاف کام کرتا ہے) درست طور پر کام نہیں کرتا۔
ایمبریو (embryo)
بارآوری سے دو ہفتے بعد سے ساتویں یا آٹھویں ہفتے کی مدت میں بننے والا آرگینیزم
بار آوری
جب جنسی ملاپ کے دوران منی کا جرثومہ انڈے میں داخل ہوتا ہے اور ایک نیا خلیہ بنتا ہے جو آخر کار جنین (fetus) بن جاتا ہے۔
بانجھ
کوئی ایسی عورت جو حاملہ نہ ہو سکے یا کوئی ایسا مرد جو کسی عورت کو حاملہ نہ کر سکے۔
بچہ دانی
یہ ایک کھوکھلا عضلاتی زنانہ عضو ہے، جس میں عام طور ایک بارآور انڈہ جڑجاتا ہے اور اس میں بڑھتے ہوئے ایمبریو کو غذا حاصل ہوتی ہے۔
بچہ دانی کا نکال دینا
اس آپریشن میں مکمل بچہ دانی نکال دی جاتی ہے۔یہ آپریشن پیٹ کی کھال میں چیرا لگا کر یا فرج کے راستے کیا جاتا ہے۔
بظر(clitoris)
یہ ایک چھوٹا سا گوشت کا لوتھڑا ہوتا ہے، جس کی بناوٹ مٹر کے دانے کے برابر ہوتی ہے۔ یہ عورتوں میں پیشاب کی نالی سے قدرے اوپر واقع ہوتا ہے۔ یہ جنسی ملاپ کے دوران بہت حساس ہوجاتا ہے اور مسلنے سے اس میں خون بھر جاتا ہے۔ اسے مردوں کے عضو تناسل سے مماثلت رکھنے والا عضو خیال کیا جاتا ہے۔
بکارت
فرج کے دہانے کو ڈھکنے والی باریک جھلی پردہ بکارت کہلاتی ہے، یہ جھلی عموما پہلے جنسی ملاپ کے موقع پر ختم ہو جاتی ہے۔ اسے عموما کنوارپن کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ جبکہ عین ممکن ہے کہ یہ بچپن میں ہی کھیل کود کے دوران ختم ہو جائے۔
بلوغت
جنسی طور پر بالغ بنانے والی جسمانی تبدیلیاں
بیضہ – انڈہ
زنانہ تولیدی خلیہ جو بار آوری کے بعد کچھ بنیادی مراحل سے گزر (embryo)کر جنین(fetus) بن جاتا ہے۔
بیضہ ریزی
بیضہ دانی سے تکمیل شدہ انڈے کا خارج ہونا۔
جنین (fetus)
بچہ دانی کے اندر پرورش پانے والا بچہ جنین کہلاتا ہے۔
حشفہ یا عضو تناسل کا غلاف
یہ ڈھیلی کھال کا ایک غلاف ہوتا ہے جو قضیب (عضو تناسل کا سرا)کو ڈھانپتا ہے۔
حمل ٹیسٹ
اس ٹیسٹ کے ذریعے حاملہ ہونے یا نہ ہونے کاعلم ہوجاتا ہے۔
خود لذتی
جنسی لطف حاصل کرنے لئے اپنے جنسی اعضاء کو رگڑنا، تھپتھپانا یا چھونا۔ اسے ’’جلق‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔
دخول
میاں بیوی کے ملاپ کے دوران عضو تناسل کا کم از کم حشفہ کی مقدار فرج میں داخل ہونا، دخول کہلاتا ہے۔
ذَکر – عضو تناسل
سلاخ نما عضو جو مردوں کے جسم سے باہر لٹکتا ہے۔اسے ’’آلہ‘‘ ، ’’ہتھیار‘‘ اور ’’آلت‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔
زیر ناف بال
مردوں اور عورتوں کے جنسی اعضاء پر اگنے والے بال
ضعف ایستادگی
عضو تناسل میں تناؤ نہ پیدا ہونا، جنسی ملاپ کے لئے،عضو تناسل میں مستقل طور پر مطلوبہ تناؤ کاپیدا نہ ہونا۔ اسے عام طور پر نامردی بھی کہا جاتا ہے۔
طہر
دو حیضوں کی درمیانی مدت کو طہر (یعنی پاکی کی حالت) کہتے ہیں، جو کم از کم 15 دن ہوتی ہے۔
عزل
اس طریقے میں عضو تناسل کو انزال سے پہلے فرج سے باہر نکال لیا جاتا ہے۔ اس صورت میں حمل کا امکان نہایت کم ہو جاتا ہے۔
عضو تناسل کا تناؤ
عضو تناسل کی بیداری یعنی عضو تناسل میں سختی پیدا ہونا۔اس ’’کھڑا ہونا ‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔
فرج
بچہ دانی کے منہ سے ،فرج تک آنے والی نالی
فرج کا دہانہ
عورت کے بیرونی جنسی اعضاء
فرج کی سوزش
فرج کی اندرونی دیواروں کی سوزش، جو خمیر یا کسی اور آرگینیزم کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ اس کی علامات میں ،فرج میں درد ،خارش یا ناگوار بو کا پیداہوناشامل ہیں۔
کنڈوم
کنڈوم لیٹکس ربر کی پتلی شیٹ سے بنا ہوتا ہے اور اسے تنے ہوئے عضو تناسل پرپہنا جاتا ہے۔ کنڈومز ،جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفکشنز اور غیر مطلوبہ حمل سے بچاؤ فراہم کرتے ہیں۔
لب
فرج کے منہ پر پائے جانے والے ’’ہونٹ نما‘‘ بناوٹ
مانع حمل
ضبط ولادت ۔   حمل روکنے کے طریقے
ماہواری
ماہواری کا دورانیہ یعنی انڈے خارج ہونے کا عمل اور ماہانہ ایام کا ہونا۔ اسے مہینہ ہونا ،  ایام ہونا یا شرو ع ہونا  بھی کہا جاتا ہے۔
مباشرت
جنسی ملاپ کے لئے فرج میں ذکر / عضو تناسل کو داخل کرنا مباشرت کہلاتا ہے۔
مثانے کی سوجن
اس کیفیت میں مثانے میں سوجن واقع ہو جاتی ہے۔
مسے
مقعد کے گرد خون کی نالیوں میں پھیلاؤ اور سوجن کی وجہ سے تکلیف دہ کیفیت پیدا ہوجاتی ہے، جس سے بعض اوقات خون اور رطوبت کا اخراج ہوتا ہے۔
منی
عضو تناسل سے خارج ہونے والی رطوبت
منی کا جرثومہ
مردوں کے جسم میں بننے والا تولیدی خلیہ جو انڈے سے ملنے کے بعد حمل قرار پانے کا سبب بنتا ہے اور پھر یہ ایمبریو بن جاتا ہے۔‌‌
ہارمونز
دماغ سے خارج ہونے والے کیمیائی رطوبتیں

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

Read More

وجوب غسل کو نہ جاننے پر جنبی حالت میں رہیں گے۔

ہمارے نام نہاد اسلامی معاشرے میں بے شمار لوگ اس بات سے بھی واقف نہیں‌ کہ غسل کب اور کیوں واجب ہوتا ہے اور غسل کا مسنون طریقہ کیا ہے۔ چونکہ جنابت کا تعلق بھی جنسی عمل سے ہے، اس لئے مصنوعی شرم و حیاء نے ہمیں غسل کے فرائض، وجوبِ غسل کی وجوہات اور غسل کا صحیح طریقہ جاننے سے بھی دور رکھا۔ مسلمان کہلوانے میں فخر محسوس کرنے والے بے شمار نوجوانوں کو غسل کی بابت ضروری معلومات نہ ہونے کی بناء پر وہ ہفتوں حالت جنابت میں رہتے ہیں اور انہیں اس بات کی خبر بھی نہیں ہوتی۔اگر ان نوجوانوں‌ کو مثبت طریقے سے جنسی تعلیم دی جاتی اور انہیں مباشرت اور احتلام کے بعد واجب ہونے والے غسل کا طریقہ معلوم ہوتا تو وہ طویل مدت تک حالت جنابت میں نہ رہتے۔

جنسی عدم اطمینان کی وجہ سے شادی شدہ جوڑے طلاقوں کا سامنا کرتے رہیں گے۔

یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اگر لوگوں کو مثبت طریقے سے جنسی تعلیم نہیں ملتی تو وہ اپنے جنسی اعضاء سے کماحقہ واقفیت نہ ہونے کی بناء پر ان کے جائز استعمال سے بھی قاصر رہتے ہیں۔ بہت سے بے اولاد جوڑے صرف مثبت جنسی تعلیم کے فقدان کی وجہ سے ساری زندگی اولاد کی نعمت سے محروم رہتے ہیں۔ اور بعض دفعہ جنسی معلومات نہ ہونے کی وجہ سے حمل ضائع کر بیٹھتے ہیں۔ حالانکہ اگر معاشرے میں اپنے جنسی مسائل کو ڈسکس کر کے حل کرنے کی جرات ہو تو اس قسم کے مسائل بآسانی حل ہو سکتے ہیں۔ہمارے معاشرے میں جہاں ایک طرف لوگ جائز و ناجائز کا علم نہ ہونے کے باعث نادانستگی میں اسلامی شریعت کی حدود پار کرتے جا رہے ہیں، وہیں یہ المیہ بھی موجود ہے کہ دوسری طرف بے شمار شادی شدہ جوڑے جنسی عدم اطمینان کی وجہ سے طلاقوں کا سامنا بھی کر رہے ہیں۔

ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کر لینا چاہیئے کہ یہ سب کچھ مثبت جنسی تعلیم کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ اگر لوگوں‌ کو مثبت جنسی تعلیم دی جائے تو بے شمار لوگ اپنے جنسی مسائل کو خود حل کر سکتے ہیں اور بہت سے شادی شدہ جوڑے ایک دوسرے سے جنسی طور پر مطمئن ہو کر طلاق جیسی بدترین حماقت سے بچ سکتے ہیں۔

بچے بڑوں کے ہاتھوں جنسی تشدد کا شکار ہوتے رہیں گے

مثبت جنسی تعلیم نہ ملنے کی وجہ سے بہت سے معصوم بچے بڑوں کے ہاتھوں ان کی جنسی ہوس کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ہم جنس پرست اکثر معصوم بچوں‌ کو ورغلاتے اور اپنی جنسی ہوس کا نشانہ بناتے ہیں۔معصوم بچے نہیں جاتے کہ کون انہیں پیار کر رہا ہے اور کون پیار کے بہانے ان سے زیادتی کرنے کا ماحول بنا رہا ہے۔ اگر بچوں کو مثبت طریقے سے جنسی تعلیم دی جائے تو انہیں یہ سمجھنے میں آسانی ہو سکتی ہے کہ وہ ایسے مواقع پر خود کو کیسے بچا سکیں۔ اور یوں وہ دوسروں کے ہاتھوں جنسی تشدد کا شکار ہونے سے بچ سکتے ہیں۔

ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کر لینا چاہیئے کہ یہ سب کچھ مثبت جنسی تعلیم کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہو رہا ہے، جس کا خمیازہ بہت سے بچوں‌ کو جنسی تشدد کی صورت میں‌ بھگتنا پڑتا ہے

جنسی بیماریوں کا علاج کروانے سے شرمائیں گے اور اپنے جنسی مسائل سے نمٹ نہیں پائیں گے۔

مثبت جنسی تعلیم کی ضرورت و اہمیت کے پیش نظر واضح ہو کہ جس معاشرے میں مثبت طریقے سے جنسی تعلیم نہ ملے اور کسی کو جنسی موضوعات پر گفتگو کرنے کی جرات نہ ہو، ایسے معاشرے میں اگر خدانخواستہ کوئی شخص کسی جنسی مرض میں مبتلا ہو جائے تو وہ اپنا علاج کروانے سے اس وقت تک شرماتا رہتا ہے جب تک وہ مرض پوری طرح شدت اختیار نہیں کر لیتا۔ایسے امراض جن پر بروقت تشخیص کی صورت میں چند دن کے علاج سے قابو پانا ممکن ہے، ہمارے معاشرے کی کھوکھلی حیاء کی وجہ سے ان کی تشخیص اس وقت ہوتی ہے جب وہ موذی مرض بن چکے ہوتے ہیں۔ جس کی وجہ مثبت جنسی تعلیم کا فقدان اور جنسی موضوعات پر کلام کو ناجائز سمجھنا ہے۔ ایسی صورت میں مریض اپنی جنسی بیماریوں کا علاج کروانے سے شرماتے ہیں اور اپنے جنسی مسائل سے نمٹ نہیں پاتے۔
ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کر لینا چاہیئے کہ یہ سب کچھ مثبت جنسی تعلیم کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ اگر معاشرے میں مثبت جنسی تعلیم موجود ہو تو لوگ اپنے جنسی مسائل کے حل میں محض شرم و حیاء کی وجہ سے سستی نہیں‌ کریں‌ گے اور بیشمار لوگ پیچیدہ جنسی بیماریوں‌ سے محفوظ‌ رہ سکیں گے۔

اسقاط ‌حمل شرعی نقطہ نظر سے

بچے کی زندگی کا آغاز مرحلہ جنین سے ہوتا ہے اور حمل کے 4 ماہ بعد رحم مادر میں موجود بچے میں روح پھونک دی جاتی ہے۔ حمل کے پہلے 4 ماہ کے دوران کسی معقول وجہ کی بناء پر حمل ضائع کرنا جائز ہے جبکہ 4 ماہ گزرنے کے بعد حمل کو ضائع کرنا بچہ کو قتل کرنے کے مترادف ہے۔رحم مادر میں استقرارِ حمل جب تک 120 دن یعنی چار ماہ کا نہ ہو جائے یعنی بچہ کے اندر روح پھونکے جانے سے قبل اسقاطِ حمل (abortion) اگرچہ جائز ہے مگر بلا ضرورت مکروہ ہے، جب کہ 4 ماہ کا حمل ہو جانے کے بعد اسے بلا عذر شرعی ضائع کرنا حرام ہے۔
عذر شرعی سے مراد یہ ہے کہ اگر حمل کے 4 ماہ گزرگئے ہوں لیکن حمل برقرار رہنے کی وجہ سے عورت کی ہلاکت یقینی ہو، جس کی ماہر ڈاکٹروں نے تصدیق کردی ہو، تو ایسی صورت میں 4 ماہ کے بعد بھی اسقاط حمل جائز ہے بلکہ عورت کی جان بچانے کے لیے ضروری ہے کیونکہ اِسقاط نہ کرانے کی صورت میں ماں اور بچہ دونوں کی ہلاکت کا خطرہ یقینی ہے۔ ماں‌ کے مقابلہ میں پیٹ میں‌ موجود بچہ کا زندہ ہونا محض ظنی ہے، چنانچہ بچے کی نسبت ماں کی جان بچانا زیادہ اہم ہے۔ اس لیے اس صورت میں اسقاط کرانا واجب ہے۔

مباشرت کے جائز طریقے

مثالی مباشرت کے لئے ضروری ہے کہ میاں‌ بیوی دونوں دل کی رغبت سے ایک دوسرے سے مباشرت کرنے کے خواہشمند ہوں۔ مباشرت کے وقت دونوں‌کا تندرست و توانا ہونا بہت ضروری ہے۔ اگر دونوں‌ میں سے کسی ایک کے سر میں‌ درد ہے، یا اس کی مرضی شامل نہیں ہے تو دونوں مباشرت سے صحیح طریقے سے لطف اندوز نہیں‌ ہو سکتے۔ بیوی کی مرضی کے بغیر اس سے مباشرت کرنا شوہر کو کبھی حقیقی سکون نہیں دے سکتا۔ علاوہ ازیں جس سوچ اور جن حالات میں میاں بیوی مباشرت کر رہے ہیں اس کا اثر ان کی ہونے والی اولاد پر بھی پڑ سکتا ہے، اس لئے دونوں‌ کا تازہ دم ہونا اور برضا و رغبت جنسی عمل میں شریک ہونا نہایت ضروری ہے۔
مباشرت کے دوران مرد کو جلد بازی سے کام نہیں لینا چاہیئے، کیونکہ وہ مباشرت سے قبل بیوی کے جذبات کو بیدار کرنے پر جتنی محنت کرنے گا، اتنی ہی بہترین مباشرت کے لئے وہ اسے تیار پائے گا۔ اگر بیوی کے جنسی جذبات کو تیز سے تیز تر کرتے ہوئے خوب بھڑکا دیا جائے تو میاں‌ بیوی دونوں‌ کے لئے وہ ایک مثالی مباشرت ہوتی ہے۔ اس لئے مباشرت شروع کرنے سے قبل مرد کو اس بات کا خصوصی خیال رکھنا چاہیئے کہ وہ جہاں تک ممکن ہو خود کو ٹھنڈا رکھے، بوس و کنا ر میں بہت ضبط سے کام لے اور دوسری طرف عورت کے جذبات اور اس کے شوق کو بھڑکاتا چلا جائے۔ یہ ایک فطری حقیقت ہے کہ مرد کی نسبت عورت کے جذبات کو بیدار ہونے میں کافی وقت لگتا ہے۔ اس لئے شروع میں کم از کم 15 منٹ کے لئے شوہر کو چاہیئے کہ وہ بیوی کو جنسی طور پر بیدار کرنے کے لئے اس کے مخصوص اعضاء سے کھیلے۔ بیوی کے پستانوں‌ کو منہ میں ڈال کر ہاتھوں‌ سے خوب اچھی طرح دباتے ہوئے چوسے۔ اس کی فرج کے دھانے پر اوپر کی طرف واقع مٹر کے دانے جتنے گوشت کے چھوٹے ٹکڑے “بظر” (جسے C Spot بھی کہا جاتا ہے) کو مسلنے سے بیوی مباشرت کے لئے بے تاب ہو جاتی ہے۔اگرچہ مثالی مباشرت کے لئے میاں‌ بیوی دونوں کا انزال ایک وقت میں‌ ہونا ضروری نہیں تاہم بہترین لطف اندوزی کے لئے یہ ایک اچھی صورت ہو سکتی ہے۔

دخول کے بعد بھی شوہر کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیئے کہ اگر وہ بیوی کی پیاس بجھانے سے پہلے انزال کر دے گا تو بیوی اسے ناپسند کرنے لگے گی۔ جلدی انزال کر کے فارغ‌ ہو جانے والے شوہر کو خودغرض سمجھتے ہوئے اس کی بیوی سوچتی ہے کہ شوہر نے اس کی خواہش کو نظر انداز کرتے ہوئے محض اپنا کام نکالا ہے۔ چنانچہ وہ بعد ازاں خود بھی شوہر کی خواہشوں کو کچلنے میں مزہ لیتی ہے اور صرف اپنا الو سیدھا کرنے کی فکر میں پڑ جاتی ہے۔ نوبت بایں جا رسید کہ بعض عورتیں‌ اپنی جنسی تسکین کے لئے غیر مردوں سے جنسی تعلقات استوار کر لیتی ہیں۔

مزید بہترین مباشرت کے لئے بہتر ہے کہ مباشرت کے دوران میں مناسب دنوں کا وقفہ کیا جائے اور ہر دو مباشرت کے دوران اتنے دن کا وقفہ ہو کہ منی پختہ ہو چکی ہو۔