Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

AL-SHIFA– Royal – X – Capsules – Course

AL-SHIFARoyal – X – Capsules – Course

مردانہ کمزوری کا، بہترین علاج

مردانہ کمزوری کا، بہترین علاج
نسخہ الشفاء : آرد ترپھلہ 20 گرام، آرد دھرکونا 20 گرام،کشتہ قلعی 5 گرام، کشتہ ابرک سفید 5 گرام، کشتہ منور5 گرام، کشتہ پوست بیضہ مرغ 5 گرام، تخم دھتورہ سیاہ 5 گرام، پوٹاشیم برومائیڈ 100 گرام، اجوائن خراسانی 8 گرام
ترکیب تیاری :‌ تمام ادویہ کو پیس کر باریک سفوف بنا کر رکھ لیں
مقدارخوراک : ایک چھوٹا چمچ چائے والا صبح اور شام کھانے کے ایک گھنٹہ بعد دودھ کیساتھ پندرہ دن استعمال کریں
فوائد : جریان اور مردانہ کمزوری کیلئے نہایت مفید ہے

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

Read More

جریان اور احتلام کیلئے آزمودہ علاج

جریان اور احتلام کیلئے آزمودہ علاج
نسخہ الشفاء : پیپل کے پھول 50 گرام،  کشتہ قلعی 20 گرام
ترکیب تیاری : دونوں ادویہ کو باریک پیس کر پانی کی مدد سے رتی رتی کی گولیاں بنالیں
مقدارخوراک : دو گولیاں صبح و شام کھانے کے ایک گھنٹہ پہلے یاں کھانے کے دو گھنٹہ بعد دودھ کیساتھ پندرہ دن استعمال کریں
فوائد : جریان اور احتلام کیلئے نہایت مفید ہے

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

Read More

معلومات، نسخہ، فالج اور عضلاتی تحریک

معلومات، نسخہ، فالج اور عضلاتی تحریک
اربعہ تھیوری کی رو سے دائیں طرف کا فالج عضلاتی تحریک یعنی خشکی کا مرض ہے اور بایئں طرف کا فالج قشری تحریک کی وجہ سے تحلیل عضلات اور تخدیر دماغ کا مرض ہے
اس دور حاضر میں بائیں طرف کا فالج عام ہے جو زیادتی صفراء کے سبب ہوتا ہے اگر نخاع یا مبداء نخاع کی خرابی سے فالج ہوتو اس سے صرف آدھے حصہ جسم میں استرخاء پیدا ہوتا ہے اگر آدھے جسم کے ساتھ سر بھی مبتلاء مرض ہوتو یہ مقدم دماغ کی خرابی سے پیدا ہوتا ہے فالج کی اس قسم میں دونوں طرف بھی فالج کے امکانات ہوتے ہیں نخاع اور مبداء نخاع باریک اعصابی ریشوں کا مجموعہ ہیں اس میں اعصاب کے کل 32 جوڑے پائے جاتے ہیں جن میں کچھ حسی اور کچھ حرکی اعصاب ہیں۔ ان میں کچھ حرام مغز اور کچھ دماغ سے تعلق رکھتے ہوئے جسم کے مختلف حصوں کو پیغامات و احساسات کو کنٹرول کرتے ہیں یہ 16 اعصابی جوڑے اپنی اپنی ڈیوٹی انجام دیتے ہیں۔ یہ جس جگہہ سے اگتے ہیں وہ عضلاتی ریشوں سے ترکیب ہوتا ہے یہ اعصاب جسم کے مختلف حصوں اور اعضاء کو احساس اور حس و حرکت مہیا کرتے ہیں اگر کسی ایک عصب میں آفت پیدا ہوتو جسم کے اسی حصہ میں مرض پیدا ہوتا ہے باقی جسم اپنی جگہ صحیح افعال ادا کرتا ہے جیسے کبھی صرف زبان کبھی ایک طرف کا بازو  کبھی ایک طرف کی ٹانگ میں فالج واقع ہوتا ہے جو عصب جس حصہ جسم کو کنٹرول کرتا ہے عصبی خرابی سے وہی حصہ مفلوج ہوتا ہے یہ اعصاب اپنے مبداء کے مقام پر مختلف عضلات سے جڑے رہتے ہیں کبھی اعصاب کی اپنی ساخت کی خرابی سے فالج لاحق ہوتا ہے اور کبھی مبداء کے عضلات میں مرض واقع ہوکر فالج کا سبب بنتا ہے۔ یہ اعصاب جس جگہہ پر ایک دوسرے کو تقاطع کرتے ہیں اگر اس مقام پہ دونوں عصبوں میں خرابی پیدا ہوتو دونوں طرف کے مخصوص اعضاء میں فالج پیدا ہوتا ہے مثلا دونوں آپٹک نروز کی خرابی سے دونوں آنکھوں کی بینائی چلی جاتی ہے اگر زبان کا عصب خراب ہوتو زبان میں فالج پیدا ہوجاتا ہے لیکن اگر نخاع کے علاوہ باقی دماغ کے کسی حصہ میں خرابی پیدا ہوتو آدھے حصہ جسم کے ساتھ سر بھی مفلوج ہوجاتا ہے فالج کے متعدد اسباب میں سے ایک سبب گاڑھی بلغم بھی ہے، جس کا تھکہ دماغ کے کسی حصہ میں رک کر فالج پیدا کردیتا ہے، کبھی نخاعی اعصاب مین یہ تھکہ رک کر اسی طرف کے اعصاب کو ماوف کردیتا ہے، کبھی ان اعصاب میں تخدیر کی وجہ سے فالج پیدا ہوتا ہے اور کبھی قشری تحریک میں اعصاب کے ورم کے سبب مجاری بند ہوکر فالج پیدا ہوتا ہے، کبھی عضلاتی فعل کی سستی کے سبب یا ان میں ورم کے سبب عضلات سے جڑے اعصاب کا فعل باطل ہوجاتا ہے
دماغ یا حرام مغز پہ چوٹ لگنے سے بھی فالج ہوجاتا ہے
اس کے علاوہ دماغی رسولیاں، مرگی، اختناق الرحم جیسے اسباب سے بھی فالج ہوجاتا ہے، شوگر کی وجہ سے بھی فالج اکثر دیکھنے میں آیا ہے
چوٹ کے سبب پیدا ہونے والا فالج یک بارگی ظاہر ہوجاتا ہے
دماغی رسولی یا ورم کے سبب پیدا ہونے والا فالج بتدریج ہوتا ہے
اسی طرح اگر ریڑھ کی ہڈی میں سے حرام مغز کی گزرگاہ پر چوٹ لگ جائے تو دونوں ٹانگوں پہ فالج ہوجاتا ہے اسے فالج اسفل کہتے ہیں، یہ فالج کی سب سے ردی قسم ہے
اطباء متقدمین مرض فالج کا سبب جان کر اس کے مطابق سردی۔ خشکی۔ گرمی و تری پیدا کرنے کیلئے تلئین منضج، مسہل، میلن اور ا کسیرات سے کام لیتے تھے، لیکن اب 98% اطباء جنگلی کبوتر کے پیچھے بھاگ رہے ہیں، اور کچھ شنگرف، سم الفار، جائفل، جلوتری اور لونگ کے مرکبات سے ہمہ اقسام فالج کا علاج کی کی کوشش کرتے ہیں، بیشک درج بالا ادویہ دماغی بارد و بلغمی سدوں کے سبب فالج کا علاج ہیں مگر صفراوی و دموی فالج کیلیئے قطعا مفید نہیں
فالج کی اقسام
عضلاتی فالج
یہ عضلاتی الیافوں کی سوزش سے پیدا ہونے والا فالج ہے، نخاع اور مبداء نخاع میں جہاں سے اعصاب اگتے ہیں وہاں ان عضلاتی الیافوں میں سوزش آجانے سے دوران خون بڑھ جاتا ہےاور ان الیافوں میں، تحریک پیدا ہوکر خشکی بڑھ جاتی ہے، جس کے سبب خون کی گزرگاہیں تنگ ہوکر اعصاب کا تغذیہ کم ہوجاتا ہے، اور اعصاب کمزور ہوکر ان کے زیر کنٹرول اعضاء ایک سائیڈ پر مفلوج ہوجاتے ہیں، اگر یہ خرابی اعصاب کے تقاطع کے مقام پہ ہوتو دونوں طرف فالج ظاہر ہوتا ہے۔ اگر اغشیہ دماغ (ام رقیق، ام غلیظ، غشاء عنکبوت یا خود مادہ دماغ) کے عضلاتی ریشوں میں یبوست و خشکی سے تحریک و سوزش پیدا ہوتو دونوں طرف کے علاوہ سر بھی مبتلاء فالج ہوجاتا ہے
عضلاتی فالج کا علاج
شہش، شروع سے آخر تک دیں، تین روز بعد دودھ میں گلقند ابال کر پلائیں، جس میں ایک چمچ روغن بادام یا روغن زیتون شامل کریں، تلئین ہوجائے تو اس کے بعد قشری عضلاتی و قشری اعصابی ملینات، تریاق و اکسیر حسب ضرورت دیں، حرام مغز کے مبداء سے منتہاء تک روغن قسط کی مالش کریں، اب قشری اعصابی مسہل سے تنقیہ کریں، مریض کو گرم ماحول اور گرم اغذیہ دیں
قشری یعنی گرمی سے فالج
یہ فالج جسم کے بائیں طرف ہوتا ہے، گھبراہٹ، پیشاب زرد، کم مقدار اور بار بار آتا ہے، اس کا سبب دماغ کی قشری جھلیوں کی سوزش، سے تخدیر اعصاب اور تحلیل عضلات ہونا ہے، بیہوشی ہونا، برین ہیمریج ہونا، مکمل خاموش یا ہذیانی کیفیت ہونا، کبھی اس کے ساتھ بخار بھی پایا جاتا ہے، اس کی خاص علامت نسیان ہونا بھی ہے، کبھی ہاتھ پاوں کی انگلیاں کبھی بازو، کبھی ٹانگ کا سن ہونا، فالج سے پہلے مختلف اعضاء میں پھڑکن ہونا، پنڈلیاں درد، تھکاوٹ رہنا، صبح اٹھنے کو دل نہ چاہنا اس فالج سے پہلے کی علامات ہیں
علاج قشری فالج
گاوزبان، گل گاوزبان، گل بنفشہ، خطمی، خبازی۔ اصل السوس، برابر وزن جوکوب کرکے 3 گرام دواء کا جوشاندہ اور ایک چمچ روغن بادام ملا کر پلائیں، اگر تلئین ہوجائے تو بہتر ورنہ اسی جوشاندہ میں 50 گرام گلقند ملا کر پلائیں، اگر قبض ہو تو ایک چمچ چھلکا اسپغول دیں، اس کے بعد صبح شام اعصابی مقوی حریرہ دیں
گدی کی ہڈی سے لیکر دمچی تک روغن بادام اور کیسٹرآئیل ملا کر مالش کریں
نسخہ اعصابی مقوی حریرہ
نسخہ الشفاء : مغز بادام 500 گرام، کاجو 500 گرام، بادیان 250 گرام، مغز کدو شیریں 250 گرام، مغزتربوز250 گرام، مغز خربوزہ 250 گرام، مغز کھیرا 250 گرام، موصلی سفید 250 گرام، کشنیز50 گرام، فلفل سیاہ 50 گرام، الائچی سفید 50 گرام
ترکیب تیاری : تمام ادویہ کو پیس کر سفوف بنا کر اس میں کشتہ شاخ مرجان 6 گرام، کشتہ چاندی 6 گرام ملا لیں
مقدار خوراک : ایک سے دو بڑے چمچ کھانے والے ایک گلاس نیم گرم دودھ کیساتھ استعمال کروائیں
فالج کی تیسری اعصابی قسم کا علاج
مفرح و مقوی قلب اغذیہ دیں، صبح ناشتہ مربہ آملہ، مربہ ہریڑ، مربہ بہی، مربہ سیب۔ دیں، شربت انجبار میں لیموں نچوڑ کر دیں، عضلاتی مخاطی دواء ایک حصہ میں عضلاتی قشری دواء دو حصہ ملا کر تین گرام دن میں تین بار دیتے رہیں
فالج اسفل
زیر ناف کچھ اعضاء مثلا مثانہ، مقعد۔ اعضائے تناسل، اور دونوں طرف کی ٹانگیں مفلوج ہوجاتی ہیں، اس فالج کے زیادہ تر اسباب حادثاتی ہیں، اچانک گر کر چوٹ لگنے، حرام مغز میں کوئی چیز چبھنا، یا ریڑھ کی ھڈی میں غلط مقام پہ انجیکشن لگانے یا مہروں سے ٹیسٹ کیلیئے بذریعہ سرینج رطوبت نکالنے سے یہ فالج پیدا ہوجاتا ہے فالج کی یہ قسم عسیر العلاج ہے ناممکن تو نہیں مگر نہایت مشکل ضرور ہے
علاج فالج اسفل
کشتہ عقیق 300 سو ملی گرام اور ملین 45 دو گرام دن میں تین مرتبہ مسلسل دیتے رہیں غذاء قشری اعصابی  سے عضلاتی مخاطی تک دیں
لقوہ
اس مرض میں منہ ایک طرف ٹیڑھا ہوجاتا ہے، لب پیوست نہیں رہتے، ایک طرف کی آنکھ کھلی رہتی ہے، چہرے کی ایک جانب مفلوج ہوکر دوسری جانب کھچ جاتی ہے، مریض تھوک یا پھونک نہیں مار سکتا، کھلی آنکھ سے پانی نکلتا ہے
اس کی دو اقسام ہیں
لقوہ تشنجی
یہ قشری عضلاتی تحریک اور تخدیر دماغ و اعصاب کا مرض ہے، یہ مرض وراثتا بھی ملتا ہے اور شوگر بھی اس کا سبب ہے، ہائی بلڈ پریشر بھی اس کا ایک سبب ہے
علاج تشنجی لقوہ، مخاطی تحریک
منہ پر روغن بادام اور روغن زیتون برابر ملا کر مالش کریں، جبڑے کو زور سے پکڑ کر سیدھا کریں اور ڈھاٹا کس دیں، سرد ماحول سے دور رکھیں
افتیمون ولائتی، گل بنفشہ برابر وزن جوکوب کرکے 6 گرام، دواء کو ایک کپ پانی میں جوش دے کر دن میں چار مرتبہ شہد سے میٹھا کرکے پلائیں
اعصابی مقوی حریرہ صبح شام کھلائیں ملین 45 دو گرام دن میں تین بار بعد غذا دیں
لقوہ استرخائی، اعصابی
یہ لقوی تسکین عضلات کے سبب پیدا ہوتا ہے، اس میں درج زیل علامات ہوتی ہیں
بلڈ پریشر لو، پیشاب سفید بار بار، مفلوج جانب زیادہ پسینہ، جبکہ آدھا چہرہ ٹھنڈا ہوتا ہے، بار بار جمائیاں، جبڑا ڈھیلا محسوس ہوتا ہے، سیدھا کیا جائے تو پھر واپس ٹیڑھا ہوجاتا ہے، شوگر اس مرض کا خاص سبب ہے
علاج لقوی استرخائی
عرق گاؤزبان 120 گرام، بادرنجبویہ 6 گرام، عود صلیب 3 گرام، پانی میں جوش دے کر دن میں چار بار پلائیں
یاقوی صبح شام خالی معدہ دیں ملین 81 دو گولیاں انجبار اور بوڑھ کی داڑھی کے قہوہ سے دیں
نسخہ لقوی استرخائی
نسخہ الشفاء : بادرنجبویہ 10 گرام، جدوار خطائی 10 گرام، عود صلیب 10 گرام، سب کو پیس کر ایک گرام دن میں تین بار انجبار کے قہوہ سے دیں

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

نامردی سے ہمیشہ کیلئے جان چھڑائیں

نامردی سے ہمیشہ کیلئے جان چھڑائیں
نسخہ الشفاء : جائفل 10 گرام، جلوتری 10 گرام، لونگ 10 گرام، زعفران خالص 10 گرام، تخم دھتورہ 10 گرام، افیون 10 گرام، سلاجیت 6 گرام، کشتہ فولاد 30 گرام، نکسوامیکا 10 گرام
ترکیب تیاری : پہلی پانچ اشیاء کو باریک پیس کرسفوف بنا لیں اور پھر دوسری اشیاء ملا کر 250 ملی گرام والے کیپسول بھر کر رکھ لیں
مقدار خوراک : ایک کیپسول صبح و شام کھانے کے دو گھنٹہ بعد آدھا کلو نیم گرم کے ساتھ پندرہ دن استعمال کریں
فوائد : سلسل بول،پیشاب کی زیادتی، احتلام، جریان، نامردی، اور سیلان الرحم، لیکوریا کیلئے بہترین علاج ہے

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

Read More

سبز ﺍﻻﺋﭽﯽ ﮐﮭﺎ ﮐﺮ ﮔﺮﻡ پانی پیئں

سبز ﺍﻻﺋﭽﯽ ﮐﮭﺎ ﮐﺮ ﮔﺮﻡ پانی پیئں
سبز ﺍﻻﺋﭽﯽ ﮐﮭﺎ ﮐﺮ ﮔﺮﻡ ﭘﺎﻧﯽ ﭘﯿﻨﮯ ﺳﮯ ﺟﺴﻢ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺳﺒﺰ ﺍﻻﺋﭽﯽ ﺑﮭﺎﺭﺗﯽ ﺳﻤﯿﺖ ﺍﯾﺸﺎﺋﯽ ﻣﻤﺎﻟﮏ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻻ ﺍﯾﮏ ﻋﺎﻡ ﻣﺼﺎﻟﺤﮧ ﮨﮯ ﺟﻮ ﻧﮧ ﺻﺮﻑ ﻗﺪﺭﺗﯽ ﻃﻮﺭ ﺗﺎﺯﮔﯽ ﺑﺨﺸﺘﺎ ﮨﮯ ﺑﻠﮑﮧ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﮯ ﺷﻤﺎﺭ ﻓﻮﺍﺋﺪ ﺑﮭﯽ ﮨﯿﮟ ﺟﻦ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﭼﻨﺪ ﺍﯾﮏ ﻓﻮﺍﺋﺪ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﺌﮯ ﺟﺎ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﻧﻈﺎﻡ ﺍﻧﮩﻀﺎﻡ ﻣﯿﮟ ﺑﮩﺘﺮﯼ : ﺳﺒﺰ ﺍﻻﺋﭽﯽ ﻗﺪﺭﺗﯽ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺍﯾﮏ ﻣﻨﭧ ﮐﺎ ﺩﺭﺟﮧ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺎﺗﮫ ﻧﻈﺎﻡ ﺍﻧﮩﻀﺎﻡ ﮐﻮ ﺑﮩﺘﺮ ﺑﻨﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﺍﻻﺋﭽﯽ ﮐﺎ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﺍٓﻧﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﺳﻮﺯﺵ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﺘﮩﺎﺋﯽ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ ﺟﺒﮑﮧ ﺳﯿﻨﮯ ﮐﯽ ﺟﻠﻦ، ﻣﺘﻠﯽ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﯾﮧ ﺍٓﮐﺴﯿﺮ ﮐﺎ ﺩﺭﺟﮧ ﺭﮐﮭﺘﯽ ﮨﮯ۔ ﺍﻻﺋﭽﯽ ﻗﺪﺭﺗﯽ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺗﯿﺰﺍﺑﯿﺖ ﺳﮯ ﻟﮍﻧﮯ ﮐﯽ ﺻﻼﺣﯿﺖ ﺭﮐﮭﺘﯽ ﮨﮯ۔
ﺍﻥ ﺧﺼﻮﺻﯿﺎﺕ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﺳﺒﺰ ﺍﻻﺋﭽﯽ ﺻﺪﯾﻮﮞ ﺳﮯ ﻧﻈﺎﻡ ﺍﻧﮩﻀﺎﻡ ﮐﯽ ﺑﮩﺘﺮﯼ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﻧﯿﻮﺍﻟﯽ ﺭﻭﺍﯾﺘﯽ ﺍﺩﻭﯾﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﯽ ﺟﺎ ﺭﮨﯽ ﮨﮯ۔ ﻧﻈﺎﻡ ﺍﻧﮩﻀﺎﻡ ﻣﯿﮟ ﺧﺮﺍﺑﯽ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﺩﻭ ﺳﮯ ﺗﯿﻦ ﺳﺒﺰ ﺍﻻﺋﭽﯽ ﮐﮯ ﺩﺍﻧﮯ ‘ ﺍﺩﺭﺍﮎ ﮐﺎ ﭼﮭﻮﭨﺎ ﺳﺎ ﭨﮑﺮﺍ ﺍﻭﺭ ﺩﮬﻨﯿﺎ ﺍﭼﮭﯽ ﻃﺮﺡ ﭘﯿﺲ ﮐﺮ ﮔﺮﻡ ﭘﺎﻧﯽ ﮐﯿﺴﺎﺗﮫ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺋﮯ۔ﺑﺪ ﮨﻀﻤﯽ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﺍﻻﺋﭽﯽ ﮐﮯ ﭼﻨﺪ ﺩﺍﻧﮯ ﺳﺒﺰ ﭼﺎﺋﮯ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﻣﻞ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﺑﺪﮨﻀﻤﯽ ﺩﻭﺭ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔ﺳﺎﻧﺲ ﻣﯿﮟ ﺑﺪﺑﻮ : ﺳﺎﻧﺲ ﺍﻭﺭ ﻣﻨﮧ ﮐﯽ ﺑﺪ ﺑﻮ ﺧﺘﻢ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺗﻤﺎﻡ ﺍﺩﻭﯾﺎﺕ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮ ﮐﮯ ﻣﺎﯾﻮﺱ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺧﻮﺷﺨﺒﺮﯼ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺳﺒﺰ ﺍﻻﺋﭽﯽ ﺍﻭﺭ ﺟﺮﺍﺛﯿﻢ ﮐﺶ ﻣﺴﺎﻟﮧ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎل اﻻﺋﭽﯽ ﮐﮭﺎ ﮐﺮ ﮔﺮﻡ ﭘﺎﻧﯽ ﭘﯿﻨﮯ ﺳﮯ ﮐﯿﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻻﺋﭽﯽ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﮔﺮﻡ ﭘﺎﻧﯽ ﭘﯿﻨﮯ ﺳﮯ ﺍﻧﺴﺎﻧﯽ ﺻﺤﺖ ﭘﺮ ﺑﮩﺖ ﺍﭼﮭﺎ ﺍﺛﺮ ﭘﮍﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﭽﮫ ﻟﻮﮒ ﺍﺱ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﻧﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﻟﯿﮑﻦ ﺑﮩﺖ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﯾﮧ ﺑﺎﺕ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﻧﺘﮯ ﺑﻠﮑﮧ ﺑﮩﺖ ﺳﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻧﮯ ﺗﻮ ﺍٓﺝ ﭘﮩﻠﯽ ﺑﺎﺭ ﺳﻨﺎ ﮨﻮﮔﺎ۔ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺳﺐ ﺳﮯ ﭘﮩﻼ ﻓائدہ  ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﺍٓﭖ ﺑﻌﺪ ﻣﯿﮟ ﮔﺮﻡ ﭘﺎﻧﯽ ﭘﯿﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺍٓﭖ ﮐﮯ ﺳﺮ ﮎ ﺑﺎﻝ ﻧﮩﯿﮟ ﮔﺮﻧﺎ ﺑﻨﺪ ﮨﻮﺟﺎﺋﮯ ﮔﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﺳﺮ ﮐﯽ ﺧﻮﺷﮑﯽ ﺑﮭﯽ ﺧﺘﻢ ﮨﻮﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ ﺍﮔﺮ ﺭﺍﺕ ﮐﮯ ﻭﻗﺖ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﯽ ﺑﮩﺖ ﺳﮯ ﻓﺎﺋﺪﮮ ﮨﯿﮟ ﺟﯿﺴﺎ ﮐﮧ ﮐﺒﺾ ﮐﺎ ﺧﺎﺗﻤﮧ ﮨﻮﮔﺎ ﺧﻮﻥ ﭨﮭﯿﮏ ﻃﺮﯾﻘﮯ ﺳﮯ ﮔﺮﺩﺵ ﮐﺮﮮ ﮔﺎ ﺳﺮ ﺩﺭﺩ ﮐﺎ ﻋﻼﺝ ﮨﻮﮔﺎ۔
ﺍﻭﺭ ﺑﮭﯽ ﺟﻮ ﻟﻮﮒ ﺧوﺪ ﮐﻮ ﻣﺮﺩﺍﻧﮧ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﮐﻤﺰﻭﺭ ﺳﻤﺠﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺑﮭﯽ ﺑﮩﺖ ﺍﭼﮭﺎ ﺭﮨﮯ ﮔﺎ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﯽ ﮔﺮﻣﯽ ﺑﮭﯽ ﺩﻭﺭ ﮨﻮﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ۔ ﺍﮔﺮ ﺍٓﭖ ﺻﺤﺖ ﻣﻨﺪ ﺭﮨﻨﺎ ﭼﺎﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﯾﮧ ﭨﻮﭨﮑﮧ ﺿﺮﻭﺭ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﯾﮟ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺟﻮ ﻣﺮﺩ ﺧﻀﺮﺍﺕ ﯾﮧ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻣﻨﯽ ﭘﺘﻠﯽ ﮨﻮﮔﺌﯽ ﮨﮯ ﺗﻮ ﯾﮧ ﭨﻮﭨﮑﮧ ﺭﺍﺕ ﮐﻮ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﯾﮟ ﻣﻨﯽ ﮔﺎﮌﯼ ﮨﻮﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﮔﺮ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﻣﻌﺪﮮ ﮐﺎ ﻣﺴﻠﮧ ﮨﮯ ﯾﺎ ﺍﮔﺮ ﺍٓﭖ ﺑﺎﮨﺮ ﮐﺴﯽ ﮨﻮﭨﻞ ﺳﮯ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﮐﮭﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺑﻌﺪ ﻣﯿﮟ ﺍﻻﯾﭽﯽ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮔﺮﻡ ﭘﺎﻧﯽ ﺿﺮﻭﺭ ﭘﯿﺌﮯ ۔ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﻧﮧ ﺻﺮﻑ ﺳﺎﻧﺴﻮﮞ ﮐﯽ ﺑﺪ ﺑﻮ ﻧﮧ ﺻﺮﻑ ﺧﺘﻢ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ ﺑﻠﮑﮧ ﺳﺎﻧﺴﯿﮟ ﺧﻮﺷﮕﻮﺍﺭ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﯽ۔ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺎ ﻃﺮﯾﻘﮧ ﮐﺎﺭ ﻧﮩﺎﯾﺖ ﺍٓﺳﺎﻥ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﭼﻨﺪ ﺩﺍﻧﮯ ﺳﺒﺰ ﺍﻻﺋﭽﯽ ﮐﮯ ﭼﺒﺎ ﻟﺌﮯ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﯾﺎ ﺻﺒﺢ ﭼﺎﺋﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﻻﺋﭽﯽ ﮈﺍﻝ ﮐﺮ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﯽ ﺟﺎﺋﮯ۔ ﺗﯿﺰﺍﺑﯿﺖ : ﺗﯿﺰﺍﺑﯿﺖ ﺳﮯ ﭼﮭﭩﮑﺎﺭﺍ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺑﮭﯽ ﺳﺒﺰ ﺍﻻﺋﭽﯽ ﻧﮩﺎﯾﺖ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal


Read More

کولیسٹرول

کولیسٹرول
فوائد و ضرر جدید سائینس کی روشنی میں
حقیقت میں کولیسٹرول چکنائی کا سالمہ (مالیکیول) یا موم کی طرح کا کوئی مادّہ نہیں ہوتا۔ یہ خون میں چکنائی کے ساتھ شامل ہوتا ہے اور ہمیں تحفظ دیتا ہے۔ اس بنا پر بہت سے لوگ اسے چکنائی کا مادّہ سمجھ بیٹھتے ہیں۔ کولیسٹرول کو چکنائی نہیں کہا جاسکتا‘ اس لیے کہ یہ توانائی پیدا نہیں کرتا‘ جب کہ چکنائی توانائی پیدا کرتی ہے۔
انسانی جگر میں ایک دن میں ایک گرام کولیسٹرول پیدا ہوتا ہے۔ یہ ان حیوانی لحمیات کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے جنھیں ہم بطور غذا کھاتے ہیں۔ اس ایک گرام کولیسٹرول میں سے 0.9 یا 0.8 گرام ہمارا جسم متحرک رہ کر خرچ کر دیتا ہے۔
کولیسٹرول کے فائدے
یہ جسم کا نہایت اہم جزو ہے، جو خلیوں میں سختی پیدا کرتا ہے۔
جنسی طاقت کے ہارمونوں کے لیے کولیسٹرول کا جسم میں ہونا ضروری ہے۔ ان ہارمونوں میں اینڈروجن‘ ٹیسٹوسٹرون‘ ایسٹروجن اور پروجیسٹرون شامل ہیں۔
یہ حیاتین ’’د‘‘ (وٹامن ڈی) کو خرچ کرنے میں مدد دیتا ہے۔ حیاتین ’’د‘‘ ہڈیوں اور اعصاب کی مناسب افزائش‘ بڑھوتری‘ زرخیزی (تولیدی صلاحیت) اور قوت مدافعت کو بڑھاتی ہے۔
یہ جگر کو صفراوی تیزاب بنانے میں مدد دیتا ہے، جو ہاضمے کے نظام کے لیے بہت ضروری ہے۔ یہ تیزاب چکنائی کو جذب کر لیتا ہے۔
یہ طاقت ور مانع تکسید
(Antioxidant)
کے طور پر جسم میں کام کرتا ہے اور آزاد اصلیوں
(Free Radicals)
 کی وجہ سے بافتوں
(Tissues)
کو جو نقصان پہنچنے والا ہوتا ہے، ان سے بافتوں کو محفوظ رکھتا ہے۔
کولیسٹرول دماغ کو صحیح کام کرنے میں مدد دیتا ہے، اسی لیے سیروٹونن آخذے
(Serotonin Receptors)
اسے استعمال کرتے ہیں۔ سیروٹونن وہ قدرتی کیمیائی جزو ہے جو مزاج میں خوش گواری پیدا کرتا ہے۔
کولیسٹرول سے خواتین کی چھاتیوں میں دودھ زیادہ اترتا ہے۔ یہ دماغ کی افزائش کے لیے بھی ضروری ہے۔ بچوں اور بڑے لڑکوںکے اعصابی نظام اور قوتِ مدافعت کے لیے اہم ہے۔ یہ آنتوں کی دیواروں کی مضبوطی اور ان کی درست کارکردگی کے لیے ضروری ہے۔ اگر غذا میں کولیسٹرول مناسب مقدار میں شامل نہیں ہوتا تو ہاضمے کے نظام میں خرابی پیدا ہو جاتی ہے۔ خلیوں کو نقصان پہنچنے پر کولیسٹرول ان کی مرمت کرتا ہے۔ چنانچہ جب ہماری عمر میں اضافہ ہوتا ہے تو قدرتی طور پر اس کی مقدار میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے اس طرح سے یہ بچوں کے علاوہ بوڑھوں کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔
خلیوں کا اشاراتی
(Signalling)
نظام کولیسٹرول کی موجودگی میں ہی کام کرتا ہے۔
کولیسٹرول جب جگر میں پہنچتا ہے تو صفرے میں تبدیل ہو جاتا ہے اور جا کر پتے میں جمع ہو جاتا ہے۔ صفرہ چکنائی کو ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے۔
یہ غدۂ برگردہ
(AdrenalGland)
 کے ہارمونوں کو تحریک دیتا ہے‘ جو نشاستوں‘ چکنائی اور لحمیات (پروٹینز) میں باقاعدگی پیدا کرتے ہیں۔
اس مضمون میں جس کولیسٹرول کے فائدے کی بات کی جارہی ہے وہ قدرتی کولیسٹرول ہے، جو ایسی غذائوں میں پایا جاتا ہے جنھیں تلا یا بھونا نہ گیا ہو۔ ایسی ڈبا بند غذائیں جو زیادہ گھی یا تیل ڈال کر تیار کی گئی ہوں اور تکسیدی عمل سے بھی گزاری گئی ہوں‘ انھیں کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے، ان میں شامل کولیسٹرول صحت کے لیے مضر ہوتا ہے۔
اچھا اور خراب کولیسٹرول
خون میں کولیسٹرول شحمی پروٹین سے وابستہ ہوتا ہے‘ جسے’’لپوپروٹین
 (Lipoprotein)
 کہتے ہیں۔ جب لپو پروٹین میں چکنائی زیادہ اور پروٹین کم ہو جاتا ہے تو اسے کم کثافت والا لپو پروٹین (ایل ڈی ایل) کولیسٹرول کہتے ہیں۔ اسے خراب کولسیٹرول بھی کہا جاتا ہے کیوں کہ اس سے خون کی شریانوں میں تھکّے پڑ جاتے ہیں البتہ جب لپو پروٹین زیادہ اور چکنائی کم ہوتی ہے تو اسے زیادہ کثافت والا لپو پروٹین (ایچ ڈی ایل) کولیسٹرول کہتے ہیں اسے اچھا کولیسٹرول کہا جاتا ہے۔ یہ شریانوں میں تھکّے نہیں پڑنے دیتا۔
تقریباً تمام اقسام کے گوشت اور دودھ سے بنائی جانے والی غذائوں میں خراب کولیسٹرول ہوتا ہے۔ انڈے کی زردی میں تقریباً 550 ملی گرام کولیسٹرول ہوتا ہے، جو اچھا کولیسٹرول ہے‘ اس لیے کہ یہ ہمیں مرغیوں سے حاصل ہوتا ہے۔ مرغی کے گوشت میں کوئی مضر صحت چیز نہیں ہوتی۔ انڈوں میں حیاتین ’’د‘‘ اور دوسرے ہارمون بھی ہوتے ہیں جو توانائی کے لیے ضروری ہیں۔
کولیسٹرول کی خرابیاں
کولیسٹرول کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس سے دل کی بیماریاں لاحق ہو جاتی ہیں۔ یہ بیماریاں اس وقت ہوتی ہیں، جب خون میں کولیسٹرول مقررہ مقدار سے بڑھ جاتا ہے۔
اس کے علاوہ جب الم غلم غذائیں کھانے سے جگر میں مقررہ مقدار سے زیادہ کولسیٹرول جمع ہوجاتا ہے تب بھی بیماریاں پیدا ہونے لگتی ہیں۔ خامرے (انزائمز) بھی جسم میں خرابی پیدا کر دیتے ہیں، جس سے خون کی شریانیں متاثر ہو جاتی ہیں۔ ان وجوہ کی بنا پر شریانوں میں خون کے بہاو میں دشواری پیدا ہو جاتی ہے اس کے علاوہ دماغ‘ ٹانگوں‘ ہاتھوں اور گردوں تک بھی خون مناسب مقدار میں نہیں پہنچ پاتا۔ ہائی بلڈ پریشر‘ مٹاپا‘ ورزش نہ کرنا‘ موروثی خرابیاں اور زیادہ دیر تک بیٹھ کر کام کرنے سے بھی کولیسٹرول جسم میں جمع ہونا شروع ہو جاتا ہے ایسے مواقع پر معالجین سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔
احتیاطیں
گائے کا گوشت اور اس سے بنے ہوئے کھانے مثلاً نہاری‘ حلیم‘ بیف پاستا‘ سری پائے کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ فرنچ فرائز اور ڈبا بند غذائیں خاص طور پر کوئلے پر بھنا ہوا گوشت چھوڑ دینا بہتر ہے۔ سیر شدہ چکنائی (گھی وغیرہ) میں پکے ہوئے کھانے نہیں کھانے چاہئیں۔ ان کے بجائے سبزیوں اور پھلوں کو زیادہ کھانا چاہیے۔ تمباکو نوشی نہ کریں‘ کولا مشروبات کم پئیں‘ زندگی میں پریشانیاں اور الجھنیں پیدا نہ ہونے دیں۔
کولیسٹرول جمع ہونے کی علامتیں
کولیسٹرول جسم کے کسی بھی حصے میں جمع ہو سکتا ہے مثلاً ہاتھ‘ کہنی‘ گھٹنے اور پاوں وغیرہ۔ یہ پپوٹوں کے گرد پیلے دھبے پڑنا بھی کولیسٹرول جمع ہونے کی علامت ہے۔
بلڈ کولیسٹرول کو نارمل کرنے کے لیے کیا کرنا چاہیے
کولیسٹرول کے لیے انسان کو پہلے اپنی خوراک میں کچھ ردو بدل کرنا پڑتا ہے۔
کھانوں میں‌ چکنائی کا استعمال ختم کرنا پڑتا ہے۔
جو کھانا بھی کھایا جائے تو کوشش کی جائے بس نام کو اس میں آئل یا گھی شامل کیا جائے۔
انڈے اور ناریل میں‌ بھی کافی کولیسٹرول ہوتا ہے۔ لہذا ان کی طرف سے بھی احتیاط برتی جائے۔
سبز پتے والی سبزیاں اسٹیم کرکے کھائی جائیں۔
کھیرے کا استعمال بھی مفید ہوتا ہے۔
ساتھ میں صبح اٹھنے کی عادت اپنائی جائے۔
اور صبح ورزش کی جائے۔
اس کے علاوہ بہت سے گھریلو ٹوٹکے تو ہیں۔
جیسے نہار منہ لہسن کے ایک یا دو جوئے چبا کر کھانا۔
شہد کے اوپر پسی کالی مرچ یا دار چینی کا پاؤڈر چھڑک کر کھانا۔
کولیسٹرول، چربی یا چکنائی کی ایک قسم ہے جو ہر جانور میں پائی جاتی ہے، اور جانوروں کے جسم کے بہت سارے افعال میں کام آتا ہے جیسے سیل ممبرین بنانا، جسم کو توانائی فراہم کرنا، وٹامن ڈی بنانا، نظامِ ہضم میں مدد دینا وغیرہ۔
انسان میں، جگر ہر روز ایک مخصوص مقدار میں کولیسٹرول بناتا ہے اور اسے خون میں چھوڑتا ہے، جو اپنے ضروری افعال سرانجام دیتا ہے، لہذا اگر انسان کی خوراک میں کولیسٹرول نہ بھی شامل ہو تو کوئی مسئلہ نہیں۔
مسئلہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب انسان کی خوراک میں زیادہ کولیسٹرول شامل ہو جاتا ہے، اور نتیجے میں خون میں کولیسٹرول کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ ہر وہ خوراک جو انسان جانوروں سے حاصل کرتا ہے اس میں کولیسٹرول شامل ہوتا ہے، جیسے گوشت (کسی بھی جانور کا)، دودھ اور دودھ سے بننے والی تمام مصنوعات جیسے پنیر، مکھن، دہی گھی وغیرہ انڈے اور بیکری کی تمام مصنوعات وغیرہ۔
ہر وہ خوراک جو پودوں سے حاصل کی جاتی ہے ان میں کولیسٹرول نہیں ہوتا جیسے سبزیاں اور پھل وغیرہ۔
خون میں کولیسٹرول کی زیادہ مقدار کا مطلب ہے کہ زائد کولیسٹرول جگر میں واپس نہیں جائے گا بلکہ شریانوں میں جم جائے گا، اسکی مثال ایسے ہے جیسے برتن میں چکنائی لگی ہو تو اسے خالی پانی سے جتنا چاہیں دھوئیں وہ نہیں ہٹے گی بلکہ اس کو دور کرنے کیلیے کسی ڈیٹرجنٹ کی ضرورت ہوگی، اسی طرح کولیسٹرول جو کہ چکنائی ہے خون میں موجود پانی سے نہیں ہلتی بلکہ اس کیلیے بھی ایک “ڈیٹرجنٹ” کی ضرورت ہے۔
اور یہ ڈیٹرجنٹ کولیسٹرول کی ہی ایک قسم ہے، دراصل کولیسٹرول کی تین چار قسمیں ہیں، ایل ڈی ایل (لو ڈینسٹی لیپو پروٹین کولیسٹرول)، وی ایل ڈی ایل، ایچ ڈی ایل وغیرہ۔ ان میں سے دو اہم ہیں، ایل ڈی ایل اور ایچ ڈی ایل۔ ایل ڈی ایل اصل برائی کی جڑ ہے، کہ یہ اگر زیادہ ہو تو شریانوں میں جم کر خون کا راستہ روک دے گا جس سے دل کی بیماری جنم لیتی ہے۔ اور ایچ ڈی ایل اچھا کولیسٹرول ہے یعنی ڈیٹرجنٹ ہے جو خون میں موجود زائد کولیسٹرول کو جڑوں سے اکھیڑ کر واپس جگر میں بھیج دیتا ہے۔
ایل ڈی ایل خون میں جتنا کم ہو اتنا ہی اچھا ہے، اس کی مقدار کسی بھی وقت خون میں 130 ملی گرام فی ڈیسی لیٹر (یعنی ایک لیٹر خون میں ایک اعشاریہ تیس گرام) سے زائد نہیں ہونی چاہیئے۔
ایچ ڈی ایل خون میں جتنا زیادہ ہو اتنا ہی اچھا ہے، اسکی مقدار کسی بھی وقت خون میں 40 ملی گرام فی ڈیسی لیٹر سے کم نہیں ہونی چاہیئے، 60 سے زائد ہو تو آپ خوش قسمت ہیں۔
ٹوٹل کولیسٹرول کی مقدار 200 ملی گرام فی ڈیسی لیٹر سے زائد نہیں ہونی چاہیئے۔
اگر آپ کے خون میں یہ مقداریں زیادہ یا کم ہیں تو دل کی بیماری لگنے کا خدشہ ہے، ڈاکٹروں کا مشورہ ہے کہ ہر صحت مند انسان کو پانچ سال میں کم از کم ایک دفعہ مکمل کولیسٹرول ٹیسٹ ضرور کروانا چاہیئے، اس ٹیسٹ کا نام
لیپیڈ پروفائل” lipid profile ہے۔
کولیسٹرول کو خون میں کم کرنے کے دو طریقے بہت موثر ہیں
روزانہ، کم از کم آدھ گھنٹہ ورزش، اس سے نہ صرف مجموعی کولیسٹرول اور ایل ڈی ایل کم ہوتا ہے بلکہ ایچ ڈی ایل زیادہ ہوتا ہے اور بلڈ پریشر بھی کنٹرول میں رہتا ہے۔
خوراک میں احتیاط، آپ کو علم ہونا چاہیئے کہ جو چیز آپ کھا رہے ہیں اس میں کولیسٹرول کتنا ہے، انسان کے روزانہ کولیسٹرول خوراک کی زیادہ سے زیادہ مقدار 300 ملی گرام ہے اور ایک انڈے کے زردی میں 260 ملی گرام کولیسٹرول ہوتا ہے، اسی طرح ایک پاؤ گوشت میں تقریباً 150 ملی گرام کولیسٹرول ہوتا ہے، سو کوشش یہی ہونی چاہیئے کہ سبزیوں اور پھلوں کا استعمال زیادہ کرنا چاہیئے۔
لیکن کسی بھی صورت میں روزانہ ورزش بہت ضروری ہے اور دوا کے بغیر کولیسٹرول کم رکھنے کا یہ سب سے اہم اور مؤثر طریقہ ہے۔
مزید برآں یہ کہ سگریٹ نوشی سے خون میں ایچ ڈی ایل (اچھا کولیسٹرول) کم ہو جاتا ہے یعنی سگریٹ نوشی کا ایک اور بڑا نقصان ہے
انڈے کی زردی میں بہت زیادہ ہوتا ہے اور سفیدی میں بالکل نہیں ہوتا۔
زیتون کا استعمال اس کے لیے بہترین ہے۔ زیتون کا تیل گو کہ مہنگا ہے لیکن یہ کولیسٹرول کو قابو میں رکھتا ہے۔
دوائی کی ضرورت ہو تو نظریہ اربعہ کے نسخہ جات میں ایچ_67 ایچ ایس جے۔ ایم سی جے۔ اور سی4جے مفید ترین ادویہ ہیں۔ معالج کے مشورہ سے استعمال کریں۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

کشتہ سازی جدید دور میں

کشتہ سازی جدید دور میں
کشتہ جات کی خاصیت اور دیر پا اثرات سے صرف نظر نہیں کیا جاسکتا لیکن ایک رائج الوقت طریقہ کے متبادل اگر میسر آجائے تو کوئی خاص وجہ نہیں کہ پہلے طریقہ ہی کام میں لایا جائے صدیوں پہلے کیمیا کی یہ صورت نہ تھی جو آج ہے کیمسٹری کی جدت ہماری پوری زندگی کو گھیرے ہوئے ہے آپ کسی بھی شعبہ میں نگاہ اٹھاکر دیکھ لیں کھانے پینے سے لیکر صفائی ستھرا ئی تک ہر چیز کیمسٹری کی مرہون منت ہے۔صبح کا ناشہ بیکری کی بنی اشیاء سے کرتے ہیں تو یہ سب کیمسٹری فارمولوں کے مطابق تیار کئے جاتے ہیں،نہانے کے لئے غسل خانے جاتے ہیں تو دانت صاف کرنے والے پیسٹ ۔برش بدن پر ملا جانے والا صابن سب ہی کیمیا گری فارمولوں کی دین ہیں گھر کی صفائی اور بوٹ پالش سامنے رکھی ہوئی میز لکھنے والا قلم سب ہی کچھ کیمیا ہی تو ہے۔اگر اسی کیمیا کو ہم اپنے طب میں داخل کرلیں تو کوسوں کی مسافت منٹوں میں طے ہوجائے۔پھر اس سے متنفر ہونے کی اور وحشت کھانے کی کوئی معقول وجہ نہیں ہے کیونکہ مطب میں سہاگہ، جوکھار، گلسرین، سالٹ، ویزلین، پنکی، پوٹاشیم برومائڈ، پھٹکڑی، شورہ قلمی، مرکانگ وغیرہ وغیرہ بے شمار آپ کے استعمال میں ہیں ان چیزوں سے اس لئے وحشت نہیں ہوتی کیونکہ ان کا رواج عام ہوچکا ہے۔اسی کتاب میں تانبے کا کشتہ تھوڑی سی دیر میں کیا جاسکتا ہے۔اگر آپ کسی کشتہ چیز کو اصلی حالت میں لانا چاہتے ہیں تو اس کے بھی فارمو لے ہیں آپ کشتہ پارہ کو واپس اصلی حالت میں کردیں قطرات گرنے شروع ہوجائیں گے۔کشتہ تانبا کو اصلی دھات میں واپس لاسکتے ہیں۔رہی بات یہ کہ جڑی بوٹیوں میں ہونے والا کشتہ تیزابوں میں ماری گئی دھات سے کہیں بہتر ہوتا ہے اس میں کیا شک ہے؟اگر ہم دن رات دار چکنا۔شنگرف۔ہڑتال ۔نیلا تھوتھا کا م میں لاتے ہیں تو ہمیں کشتہ فولاد۔کشتہ تانبا و جست سے بھی وحشت نہیں ہونی چاہئے ۔ آگے آپ کی مرضی ہے
کشتہ کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے
کشتہ سازی جس قدر احتیاط طلب کام ہے اس بارہ میں اتنی ہی لایعنی باتیں پائی جاتی ہیں سوچنا چاہئے کہ انسان کو کشتہ کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے؟ ظاہر ہے جو چیز جزو بدن نہ ہوسکے اسے اس حالت میں لانا کہ وہ ہمارے وجود کا حصہ بن سکے۔جو چیز بغیر کشتہ کے جزو بد ن ہونے کی صلاحیت رکھتی ہے اس کا کشتہ کرنا وقت کا ضیاع ہے ۔کچھ لوگوں کا کہنا ہے جنا ب ہم فلاں چیز کو کشتہ کئے بغیر استعمال نہیں کراتے کیونکہ کشتہ کے بنا وہ انسانی وجود کے لئے نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔ عجیب بات ہے جو چیز قدرت نے مخصوص خواص کے ساتھ پیدا کی ہے ہم انہیں اثرات کو دور کرنے کے چکر میں اس چیز کو کشتہ کی بھٹی میں جھونک دیتے ہیں ہم نے کئی حکماء سے سوال کیا کہ کشتہ کی ہوئی چیز بے ضرر ہوجاتی ہے؟وہ کہنے لگے ایسا  نہیں ہے کیونکہ مقررہ مقدار سے زیادہ کھانے کی صورت میں اس کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔عجیب لوگ ہیں مقدار خوراک کو کم کرنے کے بجائے ہم نے اسے کشتہ کرنے کی ٹھانی۔میں کشتہ کے حق میں ہوں جب ضرورت ہو تو ضرور کشتہ کرو مثلاََ ایسی اشیاء کچلہ۔ہڈی۔بارہ سینگا وغیرہ بغیر کشتہ کے کام میں نہیں لائے جاسکتے ان کا ضرور کشتہ مارو تاکہ ان کے مخصوص فوائد سے جھولی بھری جاسکے لیکن شنگرف۔دار چکنا۔رسکپور۔ہڑتال۔سنگ جراحت۔نیلا تھوتھا وغیرہ جو آسانی سے پیسے جاسکیں جنہیں بغیر کشتہ کئے کام میں لایا جاسکتا ہے رہی نقصان والی بات تو یہ اس چیز کی خامی نہیں بلکہ استعمال کرانے اور کرنے والی کی نادانی و کم علمی ہے چاہئے کہ اپنے ہنر میں پختگی پیدا کریں یا اس ہنر کو ان لوگوں سے حاصل کریں جو اس میں مہارت رکھتے ہیں۔ذیل کے گراف میںکچھ جڑی بوٹیوں میں کشتہ ہونے والی دھاتوں کا ذکر کرتے ہیں، چاندی، ہزار دانی بوٹی میں، فولاد، خبث الحدید، تابنا ترش لسی یا ترشی مزاج بوٹی میں، کچلہ، بارہ سنگا، سادہ آگ پر کوڑی نغدہ برگ شیشم میں ابرک گھیکوار میں صدف، یشب، مونگا سادہ آگ سے کشتہ کئے جاسکتے ہیں ان کے وہی اثرات ہونگے جو ایک اعلی درجہ کے کشتہ کے ہونے چاہیئں
کشتہ سازی کا قانون
کوئی بھی کام ہو وہ کسی نہ کسی لگے بندھے قانون کے تحت کیا جاتا ہے دوا سازی میں کشتہ جات کو اہمیت دی جاتی ہے ان کے لئے جہاں بہت سے قوعاعد و ضوابط مرتب کئے گئے ہیں وہیں پر کچھ عقاقیر کا بھی ذکر کیا جاتاہے کہ کونسی دھات کس جڑی بوٹی میں کشتہ ہوسکتی ہے۔ہم بھی ایک قانون بیان کرنے لگیں ہیں۔ عضلاتی اشیاء یا عضلاتی مزاج کی دھاتوں کو غدی مزاج کی جڑی بوٹیوں سے آسانی سے کشتہ کیا جاسکتا ہے مثلاََ کشتہ تانبا بہت مشکل سے قابو میں کیا جاتا ہے اس کا کشتہ آدھے گھنٹے میں کیا جاسکتا ہے ۔جتنا تانبا کشتہ کرنا ہو اسے باریک پترہ کی شکل میں لیکراوپر سے ہڑتال ورقیہ کے پرت چڑھا کر کسی تار سے مضبوط باندھ کر آگ لگا دیں جب ہڑتال جل جائے تو دیکھیں امید ہے کہ تانبا کشتہ ہوچکا ہوگا ۔اسی طرح گرم مزاج یا غدی ادویہ کو ایسی جڑی بوٹیوں کے نغدہ میں کشتہ کریں جو بلغی مزاج رکھتی ہوں یعنی جن میں دودھ پایا جاتا ہو۔اور بلغی مزاج والی دھاتوں کو ترش اشیاء میں آسانی کے ساتھ کشتہ کیا جاسکتا ہے۔ ہم نے لکھا ہے آپ پریکٹیکل کرلیں امید ہے کہ ہماری بات کی تصدیق فرمائیں گے۔یاد رکھئے کشتہ جات کو ہوا سے محفوظ جگہ پر رکھنا چاہئے یہ ہوا میں نمی اور موسمی اثرات سے بہت زیادہ متأثر ہوتے ہیں۔
فولادی مرکبات
دیسی طب میں کشتہ فولاد یا شربت فولاد کو خاص اہمیت دی جاتی ہے کوئی کشتہ استعمال کرے یا نہ کرے لیکن شربت فولاد میں کوئی حرج محسوس نہیں کیا جاتا امراض جگر حکماء حضرات بے دریغ شربت فولاد استعمال کراتے ہیں۔فولاد کے بارہ میں جہاں بہت سے فوائد ہیں و ہیں پر مضرات بھی دیکھنے کو ملتے ہیں اس بارہ میں پوری پوری کتابیں لکھی جاچکی ہیں کسی کتاب میں اسے امرت ساگر ثابت کرنے کے لئے طویل و مدید دلائل کا سہارا لیا جاتا ہے پڑھنے والے سمجھ تے ہیں کچھ بنے نہ بنے اگر کشتہ فولاد ہی بن گیا تو تمام امراض کی گردن دبوچنے کا فارمولا مل جائے گا۔اس میں شک نہیں کہ انسانی ساخت اور اس کی رگوں میں دوڑ نے والا لہو بغیر فولاد کے مکمل نہیں ہوپاتے لیکن اس کا استعمال بغیر مہارت
کے نقصان بھی دے سکتا ہے۔
امراض و علامات کا تعین اور امراض کی صحیح تشخیص کے بعد فولادی مرکبات استعمال کئے جائیں تو انسانی صحت پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔کھٹائی یا وٹامن سی فولاد کے انجذاب کو تیر کرتی ہے ۔ یاد رکھئے معدہ میں موجود غذا اور لزوجیت دوا کے انجذاب پر اثرا انداز ہوتے ہیں ان عوامل کا تعلق معدہ کے خالی ہونے کے وقفے پر بھی ہے۔کچھ ادویات کاخالی معدہ لینا سوز ش کا سبب بن سکتا ہے اگر دوا کھانے سے پہلے لی جائے تو انجذاب تیز ہوتا ہے اس لئے کچھ ادویات خالی معدہ لینے سے سوزش کا سبب بن سکتی ہیں جیسے
 سلی سلیٹ(Salicylates)
اور فولاد(Iron)
کے نمکیات غذا کے بعد استعمال کئے جانے چاہیئں تاکہ معدہ کی خراش کا سبب نہ بن سکیں تیزابی یعنی عضلاتی ادویات معدہ میں جا کر زیادہ انجذاب کرتی ہیں انہیں خوراکی طور پر لینا زیادہ مؤثر ہوتا ہے۔اور اساسی /اعصابی کا انجذاب معدہ کے بجائے آنتوں میں بہتر انداز میں ہوتا ہے ۔اس لئے کشتہ فولاد خالی معدہ لینا ٹھیک نہیں

ہائپر ٹینشن ,Hypertension

ہائپر ٹینشن ,Hypertension
موجودہ دور ما دیت پرستی کا دورہے ہر شخص خواہ مرد ہے یا عورت ظاہر بینی میں مشغول ہے آج ہر انسان ظاہری آنکھ سے نظر آنے والی حسین اور منفرد چیزوں کے پیچھے بھاگ رہا ہے خواہ وہ چیز اس کے لیے کتنی ہی نقصان دہ ہو اور اس مختلف دکھائی دینے والی ظا ہری خو بصورتی کو حاصل کرنے کے لئے ہرجائز و ناجائز طریقے کو اپنانے سے بھی گریز نہیں کرتا۔اس طرح ہم لوگ ظاہر کے ساتھ ساتھ باطنی طور پر بھی نفس کی بیماریوں میں مبتلا ہو کر تباہی کے دہا نے پر پہنچ چکے ہیں۔ اگر کوئی شخص کسی ناجائز طریقے سے کوئی چیز یا شے حا صل کرنے کی کوشش کرتا ہے تو دراصل وہ خدا ئے بزرگ وبرتر کے نظامِ کائنات میں خرا بی کا باعث بنتا ہے ۔یہاں ہمارے اذہان کی غلام گردشوں میں یہ سوال ضرور بھٹکتا ہوگا کہ ایسا شخص جوکوئی بھی حرام طریقہ اپنانے سے کسی بھی قسم کا گریز نہیں کرتا تو وہ اللہ پاک کی ذات کے نظام میں مخل کس طر ح سے ہو سکتاہے
اس بات کو ایک مثال سے سمجھنے کی کوشش کی جا سکتی ہے فرض کریں کہ ہمار ےجسم کے دو رُخ ہیں ایک وہ رُخ ہے جسے ہماری ظاہر ی آنکھ دیکھ رہی ہے وہ گوشت پوست اور ہڈیو ں کے ڈھا نچے سے بنا ہوا ہے اور دوسرا رُخ روح ہے جس تک رسائی حاصل کرنے میں ظاہر ی آنکھ کا نور قاصر ہے اور یہ دونو ں وجود مل کر ایک انسان بناتے ہیں۔ جب کوئی شخص اپنا پیٹ بھرنے کے لئے کسی حرام راستے کا انتخاب کرتا ہے اور جیسے ہی حرام لقمہ اِس کے حلق سے نیچے اُتر کر اس کے معدہ میں پہنچتا ہے تو خون میں سرایت کرکے اس کے بدن کا ایک جزو بن جاتا ہے اور تب وہ لقمہ اِس کے روحانی وجود پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔ اس طرح ایک وجود مختلف اِقسام کے جسمانی اور روحانی امراض میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ بالکل اسی طرح ایک حرام اور ناجائز راستہ اپنا نے والا شخص بھی اللہ پاک کے نظامِ کائنات میں بگاڑ کا سبب بنتاہے اور جہاں وہ اس نظام کو خراب کرنے کی کوشش کرتا ہے وہیں وہ خود بھی مختلف طرح کی خطر ناک، موذی اور تادیر چلنے والی بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے جن میں جسمانی اور روحانی دونو ں امراض شامل ہیں۔ اور جب تک انسان دونوں قسم کے امراض (جسمانی اور روحانی) سے چھٹکار انہ پالے تو وہ سکون حاصل نہیں کر سکتا آج کے دور میں ہم مادیت کے پیچھے بھاگ رہے ہیں۔ قیمتی لباس زیبِ تن کرتے ہیں۔ بڑی بڑی گاڑیوں میں گھومتے ہیں اور عالیشان گھر تعمیر کرواتے ہیں جہاں دنیا بھر کی ہر آسا ئش موجود ہوتی ہے لیکن پھر بھی اگر ہم ا یسے کسی شخص  سے استفسار کریں تو وہ یہی کہے گا کہ زندگی میں آرام اور سکون نہیں ہے ۔ وہ شخص ہمیں بہت سی جسمانی و دماغی بیماریاں گنوا دے گا جن کا وہ شکار ہوتا ہے اور کوشش کے باوجود بھی ان سے مکمل طور پر کبھی نجا ت حاصل نہیں کر پاتا۔ ذیل میں انسانی وجود کی چند ظاہری اور باطنی بیماریوں کاذکر ہے کہ کس طرح وہ اثر انداز ہو کر ہمارے وجود کا حصہ بن جاتی ہیں اور ہمیں احساس تب ہوتا ہے جب وہ ناسور بن کر ہماری روح پر بھی اثر انداز ہو چکی ہوتی ہیں۔
ہائپر ٹینشن (Hypertension)
ہائپرٹینشن یعنی ہائی بلڈپریشرکو اردو زبان میں بلندفِشار خون بھی کہا جاتا ہے۔اکثر لوگ آج کل اِس خطر ناک مگر آہستگی سے اثر انداز ہونے والے مرض میں مبتلا ہیں ۔اس مرض کی بنیادی وجہ بھی یہی ہے کہ ہم اپنی جسمانی اور نفسانی خواہشات کی تکمیل کے لئے کسی بھی طر یقہ کو اپنانے سے دریغ نہیں کرتے اور ان خواہشات کے پیچھے لگ کر اپنے آپ کو ایسی سوچوں میں مبتلا کر لیتے ہیں جو ظاہری اور باطنی وجود پر اثر انداز ہوتی ہیں اور جس کا نتیجہ سوائے بیمار ی کے کچھ بھی نہیں۔ اس مرض کی وجہ سے جہا ں اِنسان کا ظاہر ی جسم ہر وقت بے قرا روبے چین رہتا ہے وہیں اس کے اثرات اس کی روح پر بھی مرتب ہوتے ہیں اور اس کی زندگی بے سکونی کا شکار ہو کر رہ جاتی ہے۔
انسومنیا(Insomnia)
انسومنیا یعنی نیند کا نہ آنا۔اگر ایک شخص ذہنی اور قلبی طور پر صحت مند اورمکمل طور پر سکون میں ہو تواُسے رات کو بھرپور نیند آتی ہے اور صبح وہ اپنی تمام تھکن اور تمام تر پر یشانیوں سے آزاد ہو کر توانا جسم کے ساتھ جا گتا ہے۔ لیکن ہم میں سے اکثر لوگ اس مرض کا شکا ر ہیں جسے میڈیکل سائنس (طب) کی زبان میں انسومنیا (Insomnia) (یعنی نیند کا نہ آنا) کہا جاتا ہے۔ جب انسان اپنے نفس کی خواہشات کو پورا کرنے کی سوچ کو اتنا حاوی کر لے کہ اس کو اس سوچ اور ڈر کی وجہ سے کہ اس کی خواہش پوری نہ ہو گی‘ تناؤ کے سبب اپنی نیند کھو بیٹھے تو اس کی زندگی بے ترتیبی کا شکار ہو کر اس کے ظاہری و باطنی وجود کو مزید کمزور کر دیتی ہے۔
ذہنی دباؤ/پریشانی , Depression/Anxiety
جب ہم اپنی نفسانی اور جسمانی لذتوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے اپنے نفس کی پیرو ی کرتے ہوئے ہر وہ کام سر انجام دیتے ہیں جس سے ہماری باطنی کیفیت اضطراب کا شکار ہوجاتی ہے تو اس کا اثر یقینی طور پر ہماری جسمانی کیفیت پربھی پڑتا ہے۔قرآن میں سورۃ یوسف میں اللہ پاک ارشاد فرماتاہے
اِنَّ النَّفسَ لَاَمَّارَۃٌ م بِالسُّوْٓئِ (سورۃ یوسف ۔53)
ترجمہ : نفسِ امار ہ برائی کا امرکرتاہے۔
پس جب نفسِ امارہ کو پوجتے ہوئے برائی کا ارتکاب کربیٹھتے ہیں تو جہاں ہما ری روح اور باطن پر ہیجانی کیفیت واردہوتی ہے وہیں ہم جسمانی یا ذہنی طور پر ہر وقت پریشانی
Anxiety
اورذہنی تناؤ یا ذہنی دباؤ
Depression
میں مبتلا ہوتے ہیں۔ اور یہ ایسی کیفیت یا بیماری ہے جو انسان کو مکمل طور پر دیوانہ بنادیتی ہے۔ درج بالا تمام کیفیات کا تعلق جتنا ہمار ے ظاہر سے ہے اتنا ہی ہمارے باطن سے ہے۔کیونکہ اگر ہمارا باطن (روح) صحیح سمت میں ہو گا تو ہمارا ظاہر (جسم) بھی تندرست و توا نارہے گا ۔لیکن ان ظاہر ی اور جسمانی بیماریوں کا موجب بھی ہمارے نفس کی خواہشات (جنہیں روحانی امراض یا بیماریا ں کہاجاتا ہے) ہی ہیں۔
روحانی یا باطنی بیماریوں کو ہوا و ہوس بھی کہا جاتا ہے۔ہوا کے معنی خواہشاتِ نفس اور ہو س کے معنی شہوات  کے ہیں۔دنیا میں ہر کوئی خواہشات یا شہوات کی تکمیل کا طالب اور خواہاں ہے۔ان میں سے کوئی رِزق میں فراخی چاہتاہے تو کوئی حسین عورت چاہتا ہے۔ کوئی اولاد چاہتا ہے تو کوئی مال و دولت میں اضافہ کا طلبگار ہے۔ کوئی عہد ہ، عزہ وجاہ اور شہر ت چاہتاہے۔ غرض یہ کہ ہر کوئی اپنے طریقے سے اپنی چاہتوں کی تکمیل چاہتا ہے۔
خواہشاتِ نفس میں سب سے بڑی اور اہم خواہش شہوتِ معدہ ہے۔ شہوتِ معدہ سے مراد طرح طرح کے لذیذ کھانے کھانے اور پیٹ بھر کرکھانے کی لذ ت ہے ۔ شہوت کو سب سے خطرناک اس لئے بھی کہاجاتا ہے کیونکہ تمام گناہوں اور بیماریوں کی ابتدا بھی اسی ایک خواہش کی تکمیل سے ہوتی ہے۔ یہ شہوت ہی ہے جس کی تکمیل کے لیے انسان احکامِ الٰہی کی حدود کو تجاوز کر کے ایسے امور انجام دیتا ہے جو اس کے ظاہری اور باطنی وجود کی بیمار یوں کا سبب بنتا ہے اور شیطان اس کو ہتھیار بنا کر انسان کو ایسی راہ پر گامزن کر دیتا ہے جس سے اس کے دل میں بے سکونی پیدا ہوتی ہے اور پیٹ کی شہوت سے آگے بڑھ کر ز ن اور زیور کی شہوت نفس کی پناہ لیتی ہے جو انسان کو گناہ پر آمادہ کرتی ہے۔
حضر ت حذیفہؓ سے روایت ہے کہ میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو دورانِ خطبہ فرماتے ہوئے سنا شراب گنا ہوں کوکثرت سے جمع کرنے والی اور عورتیں شیطان کا جا ل ہیںاور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کوفرماتے سنا  عورتوں کو پیچھے رکھو جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں پیچھے رکھا ہے ۔
ان احادیث کی شرح یہ ہے کہ اگر عورت راہِ فقر میں رکاوٹ ہے تو وہ شیطان ہے کیونکہ شیطان کا کہنا بھی یہ ہے کہ اے عورت تو میرا ہتھیارہے ۔جو عورت راہِ حق پر نہ صر ف خود چلے بلکہ راہِ فقر میں مرد کی معاون بنے اور شریعتِ مطہرہ پرعمل کرے وہ مومنہ ہے۔
شہوتِ معدہ اور شہوتِ جماع کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے مال و دولت کی ضرور ت ہوتی ہے اور مال و دولت کی محبت جس دل میں اُجاگر ہوتی ہے تواس دل سے اللہ کی محبت کو نکال دیتی ہے اور وہ دل مختلف قسم کی بیماریوں کا مرکز بن جاتا ہے۔ انسان حلال اور حرام کی تمیز کھو بیٹھتاہے اور جیساکہ اوپربیان کیا گیاہے کہ حرام کا ایک لقمہ پیٹ میں جانے سے نظامِ جسم میں کس قدر خرابی پیدا ہوتی ہے اور اس کی وجہ سے روح بھی پژمردہ ہو کر پریشان اور بے قراررہنے لگتی ہے۔
حضر ت کعب بن عیاضؓ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا کہ ہر اُمت کے لئے آزمائش کی کوئی چیز ہے اور میری اُمت کی آزمائش کی چیز مال ہے۔
ایک اور ارشاد مبارک ہے ’’جب کسی قوم پردنیاکی دولت و سیع ہوئی تو اس میں بغض و عداوت کا بیج ڈال دیاگیا
حُبِ مال اور حُبِ جاہ وحشمت بہت سی خواہشات اور قلبی امراض یعنی حسد، غصہ ، تکبر، بخل، بغض وکینہ ، ریاکاری، فخر وغرور، غیبت، جھوٹ، لالچ، طمع، بد گمانی،رنجش اور چغل خوری کو جنم دیتی ہے اور یہ خواہشاتِ نفس نہ صرف انسان کوظاہروباطن میں برباد کرد یتی ہے بلکہ معاشرہ میں بھی بگاڑکا باعث بنتی ہے۔اور ان تمام بیماریوں سے نجات کے لیے ہمیں ایسے ڈاکٹر اور طبیب کی ضرورت ہے جو ان بیماریوں سے آگاہ ہو۔
سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوؒ کی تعلیمات کے مطابق ایسا مرشد طبیبِ اعظم ہوتا ہے جو تمام قلبی ونفسانی بیماریوں کے علاج کا ماہر ہوتا ہے اور وہ تزکیۂ نفس، تصفیہ قلب، تجلیہ روح سے طالب کے نفسانی اور روحانی امراض کا علاج کردیتا ہے تواس کے ظاہری اور جسمانی امراض خودبخودٹھیک ہوجاتے ہیں۔
سلطان العافین حضرت سخی سلطان باھوؒ فرماتے ہیں
مرشد طبیب کی مثل ہوتا ہے اور طالب مریض کی مثل۔ طبیب جب کسی مریض کا علاج کرتاہے تو اُس تلخ وشیر یں دوائیں دیتا ہے اور مریض پرلازم ہوتا ہے کہ وہ یہ دوائیں کھائے تاکہ صحت یاب ہوسکے (عین الفقر)
فقر کا نظامِ تر بیت یہ ہے کہ ابتدامیں با طن کودرست کیا جاتا ہے پھر ظاہری کی طرف توجہ دی جاتی ہے۔ یوں تو ظاہر کا اثرباطن پر پڑتا ہے اور با طن ظاہر کو متا ثر کرتا ہے لیکن فقر میں ظاہر کو باطن کے ماتحت کر دیا جاتا ہے۔ جوں جوں طالب ذکر وتصور اسمِ اللہ ذات کرتا جاتا ہے تو مرشد کی باطنی تو جہ سے اس کے باطن میں تبدیلیاں وقوع پذیر ہونے لگتی ہیں اور باطن میں طالب کی شخصیت نئے سرے سے تعمیر ہونے لگتی ہے اور آخر کارباطن میں وہ مُوْتُوْا قَبْلَ اَنْ تَمُوْتُوْاکے مرتبہ پر پہنچ جاتا ہے ۔اس طرح سب کچھ باطن میں وقوع پذیر ہوتا ہے تو ظاہر خود بخود اس کی موافقت اختیار کر لیتا ہے ۔ با لکل اسی طرح جب انسان کو تمام باطنی اور روحانی بیماریوں سے نجات مل جاتی ہے تو اس کی جسمانی اورظاہر ی بیماریاں بھی خود بخود ٹھیک ہونے لگتی ہیں اور اس کو دائمی سکون حاصل ہو جاتا ہے جیسا کہ قرآن میں ارشاد ہے
اَلاَ بِذِکرِاللّٰہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْب (الرعد۔28)
ترجمہ : بیشک ذکرِ اللہ (اسمِ اللہ ذات ) سے ہی دلوں کو اطمینان اور سکون حاصل ہو تا ہے۔
حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام نے فرمایا
لِکُلِّ شَیْئٍ مُصْقِلَۃُ وَمُصْقِلَۃُ الْقَلْبِ ذِکْرِ اللّٰہِ تَعَالٰی
ترجمہ : ہر چیز کے لیے صیقل (صفائی کرنے والی چیز) ہے اور دِل کی صیقل اِسم اللہ کا ذکر ہے ۔
سلطا ن العا ر فین حضرت سخی سلطان باھوؒ اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں
دل کر صیقل شیشے وانگوں باھوؒ ، دور تھیون کُل پردے ھُو
دل کو صاف کرنے کا آلہ ایک ہی ہے اور وہ ذکر و تصور اسمِ اللہ ذات ہے بشر طیکہ وہ ایسے مرشد کامل سے عطاہو اہو جو صاحبِ مسمّٰی کامل اکمل نورالہدیٰ ہو اور وہی مرشد امانتِ فقر اور امانتِ الٰہیہ کا حامل ہوتا ہے اور وہ مرشد کامل، طبیب کامل تمام نفسانی بیماریوں کا ماہرہوتا ہے اور اپنی نگاہِ کامل سے علاج کرتا ہے۔ سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوؒ فرماتے ہیں
کامل مرشد ایسا ہووے ‘ جیہڑا دھوبی وانگوں چھٹے ھُو
نال نگاہ دے پاک کر یندا‘ وچ سجی صبوں نہ گھتے ھُو
میلیاں نوں کر دیندا چٹا‘ وچ ذرہ میل نہ رکھے ھُو
ایسا مرشد ہووے باھو‘ جیہڑا لوں لوں دے وچ وسے ھُو
آپؒ فرماتے ہیں کہ مرشد کامل دھوبی کی طرح ہونا چاہئے جس طرح دھوبی کپڑوں میں میل نہیں چھوڑتا اور میلے کپڑوں کوصاف کر دیتا ہے اسی طرح مرشد کامل اکمل طالب کو اور درود وظائف، چلہ کشی اور ریاضت کی مشقت میں مبتلا نہیں کرتا بلکہ اسمِ ذات  کی راہ دکھا کر اور نگاہِ کامل سے تزکیۂ نفس کرکے اس کے اندر سے قلبی اور روحانی امراض کا خاتمہ کرتا ہے اور اِسے خواہشات دنیا اور نفس سے نجات دلا کر غیر اللہ کی محبت دل سے نکال کر صرف اللہ تعالیٰ کی محبت اور عشق میں غرق کردیتا ہے ۔ ایسا مرشد تو طالب کے لوں لوں میں بستا ہے۔
مادیت پر ستی کے اس دور میں ہم اپنے خداپاک کا جتنا بھی شکر بجا لائیں وہ کم ہے کہ اس نے ہما ری رہنمائی آج کے دور کے طبیب اعظم (مرشدکامل اکمل جامع نورالہدیٰ) کی بارگاہ تک کر دی ہے اور ہمیں اُ س طبیبِ اعظم کے در کا غلام اور اس کے حقیقی مطب کا مریض بنا دیاہے اور وہ طبیبِ اعظم میرے مرشدِ کریم سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کی ذاتِ مبارکہ ہے۔آپ مدظلہ الاقدس اپنی نگاہِ فقر سے طالبانِ مولیٰ کو ذکر و تصورِ اسمِ اللہ ذات‘‘ کی راہ دکھاکر روحانی اور جسمانی تمام بیماریوں سے نجات دلارہے ہیں۔ آپ مدظلہ الاقدس کا طریقہ علاج اور نظامِ تربیت وہی ہے جو حضرت سلطان باھوؒ نے بیان کیا ہے۔
آپ مدظلہ الاقدس طالب کو بیعت کے پہلے ہی روز اسمِ اللہ ذات عطا کر کے اپنی نگاہِ کیمیا سے دل کو تمام روحانی اور نفسانی بیماریوں سے پاک کر کے پہلے باطنی اور پھر ظاہری طور پر حقیقتِ حق سے روشنا س کرواتے ہیں اور طالب کو مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضور ی میں پہنچا دیتے ہیں اور جب انسان مجلسِ محمد ی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم میں پہنچ جاتا ہے تووہ ہرطرح کے مرض سے آزاد ہو جاتا ہے اور اس کی ہر خواہش دم توڑ جاتی ہے۔ پھر اس کے دل میں دیدارِ حق تعا لیٰ اور دیدارِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی تڑپ جنم لیتی ہے اور اس کے وجود میں سکون و اطمینان ہوتا ہے۔
سلطان العا شقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کا بھی فرمان ہے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے چہرۂ انور کی زیارت سے ہی طالب کے ہر دکھ درد کا مداوا ہوتا ہے۔
اللہ پاک کی بارگاہ میں التجا ہے کہ وہ ہم سب کو ہمیشہ درِ نجیب کا غلام اورگد ابنا کہ رکھے اور ہماری موت بھی اسی طبیبِ کامل کے مطب میں ہی ہو (آمین)
ــــــــــــــــــــــــــــ

سوزاک کا خاتمہ

سوزاک کا خاتمہ
نسخہ الشفاء : ٹھنڈک 1 گرام، روغن صندل 4 قطرے، کشتہ قلعی 2 رتی
ترکیب تیاری : سب اشیاء کو آپس میں ملا کر بذریعہ کھرل پیس لیں
مقدارخوراک  : چاررتی صبح و شام استعمال کریں
فوائد : سوزاک کیلئے نہایت مفید ہے

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

Read More