Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

املی

 املی
نباتاتی نام؛ ڑرامنڈس انڈیکا
فیملی ؛ لیگومنوسیا
درخت کاحصہ ؛ پھل، پھول اور پتے
کہاں پیدا ہوتا ہے ۔ افریقہ میں شروع ہوا اور انڈیا، پاکستان ، ایران ، میڈل ایسٹ، ویسٹ انڈیز، ہوائ، فلوریڈا، ر برازیل اور میکسیکومیں بھی میں اُگائ جاتا ہے۔
ذائقہ ؛ کٹھا اور تُرشا
کیفیت ؛ بعض املی کےدرخت 100 فٹ کی بلندی تک پہنچتے ہیں۔ اسکا پھل، پتے، پھول اور بیج سب ہی استعمال کئےجاتے ہیں۔ پتے بکریوں کےچارہ ہیں اوران کا سلک بھی بنایا جاتا ہے۔ پتےاور پھول رنگ بنانے والی اشیاء میں بھی ڈالے جاتے ہیں۔ انڈیا میں شہد کی مکھیاں پالنے والے پھولوں کےرس کومکھیاں کی غذا بناتےہیں۔ بیج کپڑوں کو سجانے سے لے کرلئی اوراکس پلوسیو کوگاڑا بنانےمیں کام آتےہیں
دوائ خصوصیات ؛ املی میں کیلشیم، فاسفورس، ائرن، تھیامِن، رِبوفلاون اورنیاسِن موجود ہے۔ املی ہاضمہ میں مدد دیتی ہے اور بخار کو کم کرتی ہے۔ املی دافع ریاح ہے ۔پِتوں کی بیماروں کا علاج اور یہ مصفی خون ہے۔
رکھنے کی جگہ؛ ٹھنڈی اورخشک ۔
کھانےمیں استعمال؛ املی کھانوں میں کٹھائ کےطور پراستعمال ہوتی ہے ۔انڈیا اور پاکستان میں۔نرم اور کچی املی چاول، مچھلی ،گوشتاور وندالو میں ڈالی جاتی ہے۔ املی کا پلپ چٹنیوں، اورسالن، میں استعمال ہوتا ہے ۔انڈیا اور پاکستان میں املی کے نئے پتے، اور پھول بھی سبزیوں اور سالنوں میں استعمال ہوتے ہیں ۔گوٹامالا، پویرٹو اور میکسیکو میں اس کا کاربونیٹ شربت بھی بنایا جاتا ہے۔

الائچی

الائچی
نباتاتی نام؛ الِٹاریا کَرڈامُموم
فیملی ؛ زنِگیبِراسیا
درخت کا حصہ ؛ پکے سوکھا پھل (بیج)
کہاں پیدا ہوتا ہے ۔ انڈیا ،گوٹا ملا ، نیپال، سری لنکا ، تھائ لینڈ اور درمیانی امریکہ۔

کیفیت ؛ پتوں سے بھرا تنا جو کہ چھ سے بارہ فبٹ) تک اونچا جاتا ہے۔اس تنے پر بڑی پتوں میں چھوٹا پیلا ہرا پھول جس کے سرے اودے رنگ کے ہوتے ہیں۔ یہ سدا بہار درخت ہے۔اس لمبوترے ہرے پھل میں دس سے لے کے بیس بیج ہوتے ہیں۔ الائچی کے بیج گھرے بھورے اور چپچے ہوتے ہیں۔
الائچی کا درخت اُگانا مشکل ہوتا ہے اوردرخت کو پھل دینے میں چار سال لگتے ہیں۔ اس کے پھل ہاتھوں سے توڑے جاتے ہیں۔ اس لئے الائچی کافی مہنگی ہوتی ہے

خصوصیات ؛ میٹھی مصالحہ دار گرم خوشبو روغنی ۔

کھانے میں استعمال؛ انڈین، اسکینڈینیوییں ، میڈل ایسٹ اور شمالی اور مشرقی افریقہ کے کھانوں میں اسکا استعمال عام ہے۔
انڈیا اور پاکستان میں میں مرغ اور گوشت کے سالن، اور دوسری جکیوں پے خمیری آٹا ، اوون میں بنائے ہوئے کیک فروٹ پائ وغیرہ اسکا استعمال عام ہے۔
طبی خواص؛ الائچی ، مصفی ، دافع تشنج ، دافع ریاح ، مقویات دماغ، قوت ہاضمہ ، پیشاب لانا ، بلغم نکالنے والا ، دوائےمقوی ، مقویٴ معدہ اور طاقت بخش کی صفات رکھتی ہے

ادرک

 ادرک
نباتاتی نام؛ زِنگِیبر اوفیسنالے
فیملی ؛ زِنگِیبر اسیا
درخت کاحصہ ؛ زائزوم – اردرک کوجڑ کہا جاتاہے لیکن اردک جڑ نہیں بلکہ ایک تنا ہے جس سے شاخیں نکلتی ہیں اور زمیں سے بارہ انچ اوپر آتی ہے۔
کہاں پیدا ہوتا ہے ۔ چین، نائجیریا، برازیل، جمیکا
ذائقہ ؛ چرپرا، تیز، چٹکیلا
کیفیت ؛ اردک مختلف صورتوں میں دستیاب ہے۔
ثابت کچی جڑ ۔ زائزوم کے ایک ہاتھ کو فِرش ادرک کہتے ہیں۔ یہ اندر سے پیلا ہوو تا ہے۔ اسکی جلد کی رنگت ہلکی بھوری سے لے کر قریبی سفید تک ہوسکتی ہے۔ جمیکا کاادرک سب سے اچھا سمجھا جاتا ہے – صرف کینا کے بجائےافریقہ اورانڈیا کےادرک کم اچھےہوتے ہیں اور ان کی رنگت جمیکا کے ادرک کے مقابلے میں گہری بھوری ہوتی ہے
ثابت تازہ جڑ – پکنے سے پہلےادرک کا رنگ ہلکا ہرا ہوتا ہے – یہ اورینٹل مارکیٹ میں ملتا ہے۔
سوکھا ادرک – سُکھایا ہوا کالا ادرک جلد کے ساتھ یا سُکھایا ہوا سفید ادرک جلد کے بغیر ثابت یاتکڑے کیا ہوا۔
پاوڈر ادرک – پیسا ہوا سوکھا ادرک
اسٹِم ادرک ۔ ننھی جڑوں جو چھیل کران کے ٹکڑوں کو گاڑے شکر کے شربت میں بغیر ہوا کے ٹین کے ڈبوں میں محفوظ کیا ہوا ادرک۔ – بہت ہی تیز اور چبتا ہوا مزہ دیتا ہے۔
کرسٹیلائز ادرک ۔ ادرک جس کو شکر کے شربت میں پکانے کے بعد ہوا سے سکھایا جاتا ہے۔اور پھر شکر میں رول کرا جاتاہے ۔
ادرک کا آچار – باریک کٹی ہوئ ادرک کو سرکہ میں ڈال کر آچار بنتا ہے۔ جاپان میں یہ گاری کہلاتا ہے۔ اور سُوشی کے ساتھ کھایا جاتا ہے۔
دوائ خصوصیات ؛ ادرک کا ورق جلن یا سوزش کے ساتھ سوجن یا ورم کم کرنے ، طبیعت کی مالش، قے سے آرام پہنچاتا ہے۔ جڑی بوٹ کے ڈاکٹر اس کو اتھرائٹس ، برانکئٹس اور السراٹئیو کولائٹِس کی سوجن یا ورم کو کم کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ادرک درد کو بھی کم کرتا ہے۔ اردک کی بو , ججرون، زوگولیس، اور جنجرولیس تیلوں کی وجہ سے ہے۔جنجرولیس کے اثرات سکون بخشی اور انٹی جراثیمی ہیں۔ امریکن ہربل پراڈکٹ ایسوسی ایشن (اے۔ایچ۔پی۔اے) کی رائے ہے کہ حمل کےدوران سوکھی ادرک استعمال نہینں کرنی چاہئے۔ اورجن لوگوں کوگیل اسٹون ہیں ان کو ڈاکٹر کی رائے کی رائے کی ضرورت ہے۔
رکھنے کی جگہ؛
ٹھنڈی ، اندھیری اور خشک جگہ ۔
کھانے میں استعمال؛
ایشیا ی ملکوں میں اسے سویا ساس کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔ پاکستانی اور انڈین اسے مربہ اور چٹنیوں میں استعمال کرتے ہیں۔ سیب کی پائ ، کری پاوڈر، تندوری کھانے اور ساگ کی ڈیش مین استعمال کرتے ہیں ۔ چینی اسے مرغی اور جھینگا مچھلی ۔ کرے یول کھانوں اسے لہسن کے ساتھ سور پر مسلا جاتا ہت۔ تاکہ مدارینی ذائقہ پیدا ہو۔جاپان میں سوشی کے ساتھ استعمال ہوتا ہے

اجوائن

 اجوائن
نباتاتی نام ؛ ٹراکایسپرنم امونی ( ل)
فیلمی نام؛ اسپراگو اپیاسیا
استعمالی حصہ – پھل

اجوائن کی شروعات مشرقی بحیرہٴ روم یا مصر سے ہوئ ۔ آج کل یہ ایران اور انڈیا میں بہت ہی ذیادہ اُگایا جاتا ہے۔ انڈیا اور پاکستان میں اس کا استعمال کھانوں میں ہوتا ہے ۔ انڈیا ، اجوائن کا استعمال دواؤں میں بھی کرتا ہے لیکن مغرب وسطہ میں اس کا استعمال صرف مصالہ جات میں ہے۔ تلی اور بھوننی آلووں ، مچھلی اور دالوں ہیں مہک اور مزہ پیدا کرتا ہے – جنوبی انڈیا میں سوکھی اور تازہ سبزی اور ابلے چاول میں بھی استعمال ہو تی ہے۔ انڈیا میں اجوائن ہضمہ کی بیماریوں کی شفا کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے۔

الكحل كے نقصانات

الكحل كے نقصانات

الكحل كے زہریلے اثرات جب آپ الكحل پیتے ہیں تو یہ معدے اور چھوٹی آنت كے بالائی حصے سے جلد ہی دوران خون میں جذب ہو جاتی ہے۔ یہ جذب شدہ الكحل جگر سے گذرتی ہے اور اس كے بعد دوران خون كے ذریعے جسم كے تمام اعضاء میں پہنچ جاتی ہے۔اگرچہ جسم كی بہت سی بافتیںالكحل كی شكست و ریخت كرسكتی ہیں، یہ عمل زیادہ تر جگر میں وقوع پذیر ہوتا ہے، جہاں پر الكحل آخر كار پانی اور كاربن ڈائی آكسائیڈ میں تبدیل ہو جاتی ہے۔كاربن ڈائی آكسائیڈ پھیپھڑوں كے ذریعے خارج ہو جاتی ہے۔ كیونكہ جگر الكحل كی سب سے زیادہ مقدار كا سامنا كرتا ہے یہ ان اعضاء میں سے ایك ہے جن كو الكحل سے نقصان پہنچنے كا سب سے زیادہ احتمال ہے۔

الكحل كے زہریلے اثرات جسم كے دوسرے اعضاء پر بھی ہوتے ہیں مثلا دماغ، دل، عضلات ﴿پٹھے﴾ اور لبلبہ ۔كثرت سے شراب نوشی كرنے والے تقریباً سبھی افراد میں جگر كی بیماری كا پہلا مرحلہ دیكھنے میںآتا ہے ، جسے چربی سے بھرا جگر كہتے ہیں۔ یہ الكحل كی پانی یا كاربن ڈائی آكسائیڈ كی شكست و ریخت كا ایك ضمنی اثر ہے۔اگر كثرت شراب نوشی بند كر دی جائے تو جلد ہی جگراپنی پہلی حالت پر بحال ہو جاتا ہے۔اگر شراب نوشی كی كثرت جاری رہے تو 20 سے30 فیصد افراد میں جگر كی بیماری كا اگلا مرحلہ ہونے كااندیشہ ہے جسے جگر كی سوزش کہتے ہیں

(Alcoholic Hepatitis)
انتہائی صورتوں میں جگر كی ناكامی سے مریض كا انتقال ہو سكتا ہے۔مریضوں كی ایك كم تر تعداد ﴿تقریباً10 فیصد﴾ میں مستقلاًداغ زدہ جگر كی بیماری ہو سكتی ہے جسے جگر كا سروسس كہتے ہیں۔

اس بات كی وجہ معلوم نہیں كہ كچھ شراب نوشوں میں بیماری چربی زدہ جگر كے مرحلے پر كیوں رك جاتی ہے۔جبكہ دوسرے افراد میں جگر كی سوزش اور جگر كا سروسس زیادہ دیكھنے میں آتے ہیں۔یہ امربہرحال واضح ہے كہ جتنی زیادہ شراب پی جائے تو جگر كی بیماری كے بڑھنے كا امكان اتنا ہی زیادہ ہے حالیہ شواہد كے مطابق یہ اامكان پیدا ہوتا ہے كہ موٹاپا اور كچھ موروثی عوامل الكحل سے نقصان كے امكانات كو بڑھا سكتے ہیں۔

الكحل كے دیگر نقصانات

كثرت شراب نوشی سے مندرجہ ذیل بیماریاں بھی ہو سكتی ہیں:معدہ كی بیماریاں ، لبلبہ كی سوزش اور نتیجتاً ذیابیطس كی بیماری، بلند فشار خون ﴿ ہائی بلڈ پریشر﴾ دل كے پٹھوں كو نقصان اور دل كافیل ہونا ،فالج، دل كی دھڑكن كی بیماری ﴿ردھم ڈسٹربنس﴾ ،دل كی بیماری كی وجہ سے اچانك موت، حیاتیات ﴿وٹامنز﴾ كی كمی ،جنسی مشكلات ،دماغ پر اثر، یاسیت ﴿ڈپریشن﴾بازئووں اور ٹانگوں میں اعصاب كی بیماریاں، مختلف سرطان ﴿كینسر﴾ جیسا كہ منہ ، گلا، كھانے كی نالی، بڑی آنت اور پستان۔

علامات

بد قسمتی سے زیادہ تر لوگوں میں جگر كی بیماری كی علامات اس وقت تك ظاہر نہیں ہوتی جب تك كہ وہ كافی بڑھ نہ جائے۔جگر میں درد كے اعصاب كی كمی ہوتی ہے اس وجہ سے زیادہ تر لوگوں كو كوئی درد محسوس نہیں ہوتی۔ اگر درد ہو تو پیٹ كے بالائی اور دائیں حصے میں ہوتی ہے جس سے یہ اندازہ ہوتاہے كہ جگر یا تو بڑھا ہوا ہے یا سوزش زیادہ ہے۔ الكحل كی جگر كی بیماری میں مبتلا لوگ زیادہ تر عام طور پہ محسوس كر تے ہیں كہ وہ ٹھیك ٹھاك ہیںیا ان میں تھوڑی سی تھكاوٹ یا بری صحت كا احساس ہوتا ہے۔ كچھ لوگو ں میں خوراك كی كمی یا متلی دیكھنے میں آتی ہے خاص طور پر علی الصبح اور اكثر اوقات اس كے ساتھ پتلے پاخانے یا دست كی شكایت بھی ہوتی ہے۔جگر كی بیماری كی مخصوص علامات مثلاً یرقان ﴿ آنكھوں اور جلد كا پیلا پڑنا ﴾ كافی بعد میں ظاہر ہوتے ہیں، جب كہ جگر كی سوزش یا سروسس وقوع پذیر ہو چكے ہوتے ہیں اور بعض اوقات جگر كا ناقابل واپسی نقصان ہو چكا ہوتا ہے۔

چربی زدہ جگر

جب كوئی شخص باقاعدگی سے بہت زیادہ شراب نوشی كرے تو جگر پر چربی بیٹھنے لگتی ہے۔ اگر كچھ ہفتے یا مہینے الكحل سے اجتناب كیا جائے تو یہ چربی زائل ہو جاتی ہے ۔بہت سے افراد میں جو كہ شراب نوشی جاری ركھیںگے چربی ان كی زندگی كے دوران برقراررہتی ہے اور اكثر اوقات زیادہ مسائل پیدا نہیں كرتی۔كچھ افراد میں البتہ جگركی سوزش اورسروسس دیكھنے میں آتے ہیں۔

جگر كی سوزش ﴿الكحلك ہیپا ٹائٹس﴾

یہ ایك خطر ناك صورت حال ہے جس میں جگر الكحل كے اثرات كی وجہ سے سوزش زدہ ہو جاتا ہے۔مختلف اشخاص میں علامات مختلف ہو سكتی ہیں۔علامات میں نا آرامی ، متلی، پیٹ میں درد، سخت اورمسلسل یرقان اور بعض دفعہ چند ہفتوں میں موت واقعہ ہو جاتی ہے۔ یہ بات توجہ طلب ہے كہ جگر كی الكحل سے ہونے والی دوسری بیماریوں كی طرح جگر كی سوزش بھی بغیر كسی علامات كے وقوع پذیر ہو سكتی ہے۔

سروسس

عام طور پر سروسس كا آغاز خاموشی سے بغیر كسی خبردار كرنے والی علامات سے ہوتا ہے سروسس دیرینہ اور مسلسل جگر كا ہونے والے نقصان كا نتیجہ ہے۔اگر جگر كو تھوڑی دیر كے لیے نقصان پہنچے تو جگر كے چند خلیے مر جاتے ہیں۔ لیكن جگرمرمت كے ذریعے اپنے ابتدائی حجم اور شكل كو بحال كر لیتا ہے۔ جب سوزش سخت اورمسلسل ہو تو اس كا نتیجہ جگر كے داغ زدہ ہونے كی صورت میں نكلتاہے اور جگرمكمل طور پر بحال نہیں ہوتا۔ جگر كی ہموار اور ملائم بافتیں،بے ترتیب گومڑوں میں بدل جاتی ہیں اور جگر معمول كے مقابلے میں زیادہ سخت ہو جاتاہے۔دا غ زدگی اورگومڑوں كے اس عمل كو سروسس كہا جاتا ہے۔

سروسس ایك ناقابل واپسی صورت حال ہے اس، صورت میں بھی جب شراب نوشی بند كر دی جائے۔حالیہ تحقیق كے حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ جس سے سروسس كے عمل كو سمجھنے میں مدد ملی ہے اور داغ زدگی كے عمل كے روكنے كے لیے نئی دوائوں كاامكان پیدا ہو گیا ہے ۔ شراب نوشی ترك كرنا بہرحال فائدہ مند ہے كیونكہ اس سے مزید نقصان كم ہو گا یا رك جائے گا اور ہو سكتا ہے كہ جان بچ جائے ۔سروسس كی علامات مندرجہ ذیل ہیں

نمایاں خط میں لكھے جانے والی علامات كی صورت میں فوری طور پر ڈاكٹر سے رجوع كریں۔ صحت كی عمومی خرابی ،بھوك میں كمی، متلی اور قے، وزن میں كمی ، سخت اور بڑھا ہوا جگر ﴿ڈاكٹری معائنے پر﴾ خارش، چند دوائوں كی تاثیر بڑھ جانا، یرقان۔

خون كی قے

یہ صورت حال خوراك كی نالی كے زیر یں حصے اور معدے كے بالائی حصے میں پھولی ہوئی خون كی رگوں كے پھٹنے سے واقع ہو سكتی ہے۔ اس كی وجہ كچھ یوں ہے كہ نظام انہضام سے خون كو داغ زدہ جگر میں سے گذرنے میں دقت پیش آتی ہے۔

سیاہ تاركول كی طرح كا پاخانہ

خون جب آنت میں سے گذرتا ہے تو جزوی طور پر ہضم ہو جاتا ہے۔جس كی وجہ سے اس كی رنگت سیاہ ہو جاتی ہے۔

اختلال حواس

اس كی وجہ غالباً یہ ہے كہ جگر خون میں شامل سمیات ﴿زہروں﴾كو صاف نہیں كر پاتا ۔ ابتدائی طور پر اس كی علامات خفیف دماغی تبدیلیاں مثلاً كمزوری یادداشت یا بدلے طور اطوار ہو سكتے ہیں۔

پیٹ كا اپھرنا (Ascites) ٹانگوں كی سوجن

یہ پانی كے جمع ہونے كی وجہ سے دیكھنے میں آتے ہیں۔

بخار

بعض دفعہ كپكپاہٹ كے ساتھ ظاہر ہوتا ہے۔سروسس میں مبتلامریضوں كو انفیكشن كا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔مندرجہ بالا تمام علامات دوسری بیماریوں كی وجہ سے بھی ہو سكتی ہیں۔سروسس جگر كی دوسری بیماریوں سے بھی ہو سكتاہے جن كا الكحل سے كوئی تعلق نہیں ۔ اگر آپ ان میں سے كسی بھی علامات كی وجہ سے پریشان ہیں تو ڈاكٹر سے رجوع كر كے ڈاكٹری معائنہ ضروری ہے۔

جگر كا سرطان

بعض لوگوں میں جگر كا سرطان سروسس كے نتیجے میں پیدا ہو سكتا ہے۔

نشانات

ضروری نہیں كہ بیماری كے نشانات ظاہر ہوںہتھیلیوں كا رنگ سرخ ہو سكتا ہے،اوران پر دھبے پڑ سكتے ہیں۔اسی طرح ناخن جزوی طور پرسفیدہوسكتے ہیں، وہ مرد جو شراب نوشی كثرت سے كرتے ہیںان كی چھاتیاں بڑھ سكتی ہیں،پیٹ پھول سكتاہے، جسم پر بال كم ہو سكتے ہیںاور پٹھوں كی طاقت اور حجم كم ہوسكتا ہے۔اگر ڈاكٹر كو جگر كی بیماری كا شبہ ہو تو ہو سكتا ہے كہ وہ آپ كو جگر كے سپیشلسٹ ﴿ماہر﴾ كے پاس بھیجے تاكہ مزید ٹسٹ كیے جا سكیں۔ ان ٹسٹوں میں جگر كے لیے كیے جانے والے خون كے ٹسٹ ، سكین اور اندرون بینی (اینڈوسکوپی) كے ٹسٹ شامل ہیں۔ بعض دفعہ جگر كا نمونہ لینا ضروری ہوتا ہے کے ٹسٹ عام طور پر سن كرنے والی دوائی كے انجكشن كے بعد كیا جاتا ہے۔

بیماری سے بچائو

اگر آپ صحت مند ہیں ، اچھی خوراك كھاتے ہیں تو معتدل مقدار میں الكحل صحت كو نقصان نہیں پہنچاتی۔حكومت برطانیہ نے ایك رپورٹ شائع كی ہے جو كہ الكحل كی مناسب مقدار سے بحث كرتی ہے۔

الكحل كی اكائیاں

الكحل كا ایك یونٹ الكحل كے دس گرام مطلق مقدار پر مشتمل ہوتا ہے۔ مختلف مشروبات میں الكحل كی مقدار ان كی نوعیت پر منحصرہے ہے۔بئیر﴿جو كی شراب ﴾ كے ایك پائنٹ میں دو یونٹ ہوتے ہیں۔مردوں میں تین یا چار یونٹ روزانہ سے زیادہ شراب نوشی صحت كے لیے كافی حدتك نقصان دہ ہو سكتی ہے ۔ چالیس سال سے زیادہ عمر كے مردوں میں ایك یونٹ یااس سے كم الكحل استعمال كرنے سے صحت كو ممكنہ فائدہ ہو سكتا ہے۔ خواتین میں دویا تین یونٹ روزانہ سے زیادہ شراب نوشی بیماری كا باعث بن سكتی ہے۔ایك یا دو یونٹ سے زیادہ شراب نوشی كی صورت میں صحت كو كوئی فائدہ متوقع نہیں۔

الكحل سے اجتناب

زیادہ شراب نوشی كے بعد یہ تجویز كیا جاتا ہے كہ اگلے اڑتالیس گھنٹے تك مزید شراب نہ پی جائے۔

حاملہ خواتین

شراب نوشی كی صورت میں بچے كی صحت متاثر ہو سكتی ہے۔

خاص حالات

كیونكہ ہر انسان كی جسمانی ساخت دوسرے سے مختلف ہوتی ہے﴿صنف، قد، وزن اور موروثی ساخت﴾ان سب كا الكحل اور جسم كے باھم رد عمل پر اثر ہو سكتاہے۔

كچھ صورتیں ایسی ہیں جب شراب نوشی سے مكمل اجتناب كرنا چاہیے ۔مثلاًان لوگوں كے لیے جو كہ بچو ں كی دیكھ بھال كرتے ہیں ڈرائیونگ ﴿گاڑی چلانے سے پہلے یا اس كے دوران ﴾، بلند سطحو ں پر كام كرنا اور مشینوں یا برقی آلات كو چلانااور بعض دوائیاںلینے كی صورت میں شراب نوشی سے پرہیز كرنا لازم ہے۔

علاج

الكحل سے جگر كی بیماری كی صورت میں سب سے اہم مستقلاً ترك شراب نوشی ہے۔چربی زدہ جگر یا جگر كی سوزش كے مرحلے پر جگر مكمل طور پر بحال ہو جاتا ہے۔ حتی كہ سروسس میں مبتلا افراد كو بھی ترك شراب نوشی سے فائدہ ہوتا ہے۔

ان مریضوں كو جنہیںسخت جگر كی سوزش ہو جس كے ساتھ یرقان اور خون كے ركنے میں مسئلہ ہو، ہسپتال میں داخلے كی فوری ضرورت ہوتی ہے۔مناسب یہ ہے كہ یہ افراد كسی جگر كے ماہر ڈاكٹر كی نگرانی میں ہوں۔ان افراد كی شرح اموات تین ماہ میں پچاس فیصد ہے اور انہیں سخت تندہی سے علاج كی ضرورت ہوتی ہے۔ سٹیرائڈ دوائیں ﴿وہ دوائیں جو جسم میں سوزش كوكم كرنے كے لیے استعمال ہوتی ہیں﴾كچھ مریضوں میں استعمال كی جاتی ہیں اور شرح موت كو كم كرنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔اس بات كا بہت خطرہ ہے كہ اگرشراب نوشی جاری رہے تو جگركا سروسس ظاہرہو سكتا ہے۔بعض دفعہ ترك شراب نوشی بھی مریض كو سروسس كا شكار ہونے سے نہیں روك سكتی۔شراب نوشی كی مقدار كم كرنے سے نقصان كی رفتار اگرچہ كم ہو جاتی ہے،لیكن ختم نہیں ہوتی اگر مجوزہ مقدار سے زیادہ مقدارتك شراب نوشی سالہا سال تك جاری رہے، چاہے اس كی مقدار بہت تھوڑی ہی كیوں نہ ہو،تب بھی سروسس كاامكان ہو سكتا ہے۔عموماً كوئی خبرداركرنے والی علامات دیكھنے میں نہیں آتیں۔

خوراك

متوازن خوراك كا استعما ل كرنا ضروری ہے۔بعض دفعہ اضافی خوراك كی ضرورت ہوتی ہے جو ڈاكٹر تجویز كرتا ہے۔ہو سكتا ہے كہ آپ كا ڈاكٹر اضافی وٹامن ﴿حیاتیات﴾ تجویز كرے، ہو سكتا ہے كہ آپ كا ڈاكٹر آپ كو ماہر خوراك كے پاس بھیجے۔

دوسراعلاج

ان لوگوں كو جن كو شدید نوعیت كی سوزش جگرہو ، ہسپتال میں داخلے كی ضرورت ہوتی ہے انہیں سٹیرائڈ سے علاج كی ضرورت پڑ سكتی ہے۔جن لوگوں كو سروسس ایك مرتبہ ہو جا ئے ان كا كوئی مخصوص علاج ممكن نہیں۔لہٰذا ترك شراب نوشی ہی علاج كا معیاری ذریعہ ہے خاص طور پر اس صورت میں جب كہ سروسس كی مزید پیچیدگیاں ظاہر ہو چكی ہوں مثلاً خوراك كی نالی كی رگوںسے خون كا بہنا، اختلال حواس اور پیٹ كا اپھرنا۔

پیوند كاری

ان لوگوں میں جن كی زندگی كا خطرہ ہو پیوندكاری ﴿ٹرانسپلانٹیشن﴾ ایك ممكنہ علاج ہے۔ اس امر كو طے كرنے میں بہت سی چیزیں قابل غور ہوتی ہیں مثلاً یہ كہ شراب نوشی كا اثر جاری ہے كہ نہیں اور شراب نوشی كی وجہ سے جسم كے دیگر اعضاء مثلاً دل اور دماغ پر اس كا كیا اثر پڑ رہا ہے۔اور یہ بھی كہ مریض ذہنی اور جسمانی طور پر اس بڑے آپریشن كو برداشت كرنے كا متحمل ہو سكتا ہے كہ نہیں۔زیادہ تر افراد میں كم از كم چھ ماہ تك شراب نوشی سے پرہیز كرنا ضروری ہے،اس سے پہلے كہ جگر كی پیوند كاری كی جا سكے۔

شراب نوشی ،اگر آپ كو جگر كی كوئی اور بیماری ہے

اس كا انحصار بہت سی اشیاء پر ہے مثلاً جگر كی بیماری كی نوعیت، شدت اور مرحلہ، اس كے علاوہ آپ كی عمومی صحت ۔ بعض لوگ مجوزہ حدود كے اندر شراب نوشی كر سكتے ہیں۔ بعض صورتوں میں شراب نوشی سے مكمل اجتناب ضروری ہے۔جگركی كسی بھی بیماری كی صورت میں شراب نوشی كے بارے میں سخت احتیاط كی ضرورت ہے كیونكہ اس سے نقصان بڑھ سكتا ہے۔بہت سے لوگوں جگر كی بیماری ہے، شراب نوشی برداشت نہیں كر سكتے اور شرا ب نہیں پیتے۔چند دوسرے افراد محض خاص خاص موقعوں پر تھوڑی مقدار میں شرا ب پیتے ہیں۔اگر آپ كے خیال میں آپ كواس سلسلے میں مشورے كی ضرورت ہے

 

Read More

دل کی بیماری میں علاج شہد اور دارچینی سے

دل کی بیماری میں علاج شہد اور دارچینی سے

دیسی گھریلو ٹوٹکے

شہد اور دارچینی کا مرکب بہت ساری بیماریوں کو دور کر سکتا ہے۔شہد بغیر کسی سائیڈ افیکٹ کے بہت سی بیماریوں کا علاج کر سکتا ہے۔نئے دور کی جدید تحقیق نے یہ بات ثابت کی ہے کہ شہد تمام بیماریوں کے علاج میں مفید ثابت ہوتا ہے ۔یہاں تک کہ اگر اسے ایک مخصوص مقدار میں شوگر کے مریض بھی لیں تو انکے لیے بھی یہ فائدہ مند ہے۔ہفت روزہ ورلڈ نیوز ،(کینیڈا کا ایک جریدہ ہے ) اسکے جنوری 18 ،1995 کے شمارے میں مندرجہ ذیل بیماریوں کی لسٹ شائع ہوئی جنکا علاج شہد اور دارچینی سے عین ممکن ہے۔

دل کی بیماری میں
شہد اور دارچینے کا پیسٹ بنایئں اور اسے روٹی یا ڈبل روٹی پر جام ،جیلی کی بجائے لگایئں اور روزانہ کھایئں۔یہ کلسٹرول کو کم کرتا ہے شریانوں میں سے اور دل کے دورے سے بچاتا ہے۔جنھیں دل کا دورہ پہلے بھی پڑ چکا ہو وہ بھی اگر روزانہ یہ لیں تو یہ انہیں اگلے دورے سے دور رکھے گا۔اسکا روزانہ استعمال حبس دم میں مفید ہے اور دل کی دھڑکن کو بہتر بناتا ہے۔امریکہ اور کینیڈا کے مختلف نرسنگ ہومز میں مریضوں کو بہت کامیابی کے ساتھ اس طریقے سے ٹریٹ کیا جا رہا ہے۔جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے دل کی شریانوں کی لچک میں کمی واقع ہوتی ہے اور رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔شہد اور دارچینی سے شریانوں کی قوت کو دوبارہ بحال ہوتی ہے۔
دانت کے درد میں
ایک چمچہ پسی دارچینی اور پانچ چمچے شہد کا ایک پیسٹ بنایئں۔ اور اسے اس دانت پر دن میں تین مرتبہ لگایئں جس میں درد ہو جب تک کے درد ختم نہ ہو جائے۔

بڑھے ہوئے کلسٹرول میں
دو کھانے کے چمچے شہد اور تین چائے کے چمچے پسی ہوئی دارچینی کو ١٦ اونس چائے کے پانی میں ملایئں۔اور کلسٹرول کے مریض کو دیں۔اس سے ١٠٪ کلسٹرول صرف دو گھنٹوں میں کم ہو جاتا ہے۔اگر اسے روزانہ دن میں تین مرتبہ لیا جائے تو پرانے سے پرانا مرض بھی ٹھیک ہو جاتا ہے اور اگر خالص شہد روزانہ کھانے کے ساتھ لیا جائے تو اس مرض میں بہت مفید ہے۔

اگر ٹھنڈ لگ جائے تو
ایک کھانے کا چمچہ نیم گرم شہد اور ایک چوتھائی چمچہ پسی دارچینی روزانہ دن میں تین مرتبہ لیں تو پرانے سے پرانا بلغم ،ٹھنڈ دور کرتا ہے اور سایئنس کو صاف کرتا ہے۔

معدے کے امراض میں
شہد ،دارچینی کے ساتھ لینے سے معدے کا درد بھی دور ہوتا ہے اور معدے کے السر کو بھی یہ جڑ سے اکھاڑ دیتا ہے۔

گیس کی تکلیف میں
انڈیا اور جاپان کی تحقیق کے مطابق شہد اور پسی دارچینی کو ایک ساتھ لینے سے گیس سمیت معدے کی جملہ تکالیف میں افاقہ ہوتا ہے۔

وبائی زکام میں
تین دن تک نیم گرم شہد ایک کھانے کے چمچے کے ساتھ پسی دارچینی ایک چوتھائی چائے کا چمچہ۔

دانوں اور جلدی امراض کے لیے
تین کھانے کے چمچے شہد اور ایک چائے کا چمچہ پسی دارچینی کا پیسٹ بنا لیں۔رات سوتے وقت اسے چہرے پر لگایئں اور صبح دھو لیں۔اگر یہ عمل دو ہفتے تک مستقل کیا جائے تو یہ چہرے کے دانوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکتا ہے۔اسکے علاوہ ایگزیمہ ،داد اور جلد کی دوسری بیماریوں کے لیے بھی مجرب نسخہ ہے۔

وزن کو کم کرنے کے لیے
روزانہ صبح ناشتے سے آدھا گھنٹہ پہلے،خالی پیٹ اور رات سونے سے پہلے ،ایک چائے کا چمچہ دارچینی اور ایک کھانے کا چمچہ شہد ایک کپ گرم پانی میں پیئں۔اگر یہ عمل روزانہ کیا جائے تو وزن کم ہو جاتا ہے اور اس کے مستقل استعمال سے جسم میں فاضل چربی بھی نہیں بن پاتی ہے۔

.کینسر کے لیے
معدے اور ہڈیوں کے کینسر کے کئی مریض جاپان اور آسٹریلیا میں اس طریقہ علاج سے مستفید ہوئے ہیں۔دواؤں کے ساتھ روزانہ ایک چائے کا چمچہ پسی دارچینی اور ایک کھانے کا چمچہ شہد روزانہ دن میں تین بار لیں۔

بالوں کے جھڑنے میں
روزانہ صبح اور رات میں ایک چائے کا چمچہ شہد اور پسی دارچینی لینے سے بالوں کا جھڑنا بھی رک جاتا ہے۔

انتباہ
کسی بھی چیز کی زیادتی اچھی نہیں ہوتی ہے۔اسلیے بتائے ہوئے طریقوں سے تجاوز نہ کریں تحقیق نے یہ بات ثابت کی ہے کہ دارچینی کا تیل ایک مؤثر مچھر مار ہوتا ہے ۔یہ تحقیق بتاتی ہے کہ دارچینی کا بیجا استعمال صحت کے لیے مضر بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

اپنےچہرے کو حسین بناٰ ئے

beautiful face

 

 

 

 

 

 

اپنےچہرے کو حسین بناٰ ئے

حسین و خوبصورت اور دوسری خواتین سے منفرد و ممتاز نظر آنا عورت کی فطرت کا ازلی خاصہ رہا ہے اس کے لئے بیشتر خواتین مختلف قسم کے جتن اور طریقے استعمال کرتی ہیں۔ مثلاً ہار‘ سنگھار‘ میک اپ‘ زیور اور ملبوسات وغیرہ تاہم اس امر میں کسی شبہ کی گنجائش نہیں کہ درج بالا اشیاءکا استعمال آپ کی شخصیت کو تبدیل اور جاذب بنانے میں عمدہ کردار ادا کرتا ہے لیکن ان کا سلیقے سے استعمال ہی آپ کی شخصیت کو دیگر خواتین کے مقابلے میںجداگانہ اور منفرد مقام بخش سکتا ہے۔

خواتین میں مقابلہ حسن کی یہ دوڑ کب سے جاری ہے اس کے متعلق کچھ عرض کرنا تو ممکن نظر نہیں آتا‘ ہاں یہ بات ضرور ہے کہ ہر عورت کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ دوسری خواتین سے مختلف نظر آنے کے لئے اپنی آرائش و زیبائش پر توجہ دے اگر آپ کا چہرہ نارمل ہے تو آپ خوب صورت نظر آسکتی ہیں اگر آپ خوش شکل ہیں تو پھر آپ کی تھوڑی سی محنت اور توجہ آپ کو دوسری خواتین کے مقابلے میں حسین و جمیل بنا سکتی ہے۔ اگر آپ چھوٹی چھوٹی باتوںپر توجہ دیتے ہوئے اپنے سراپے اور وجود پر نظر ڈالتے ہوئے عمل کریں گی تو کوئی وجہ نہیں کہ آپ محفل میں دوسروں سے منفرد و ممتاز نظر نہ آئیں‘ یہاں ہم آپ کو حسین و جمیل اور اسمارٹ بنانے کی کچھ تدابیر تحریر کر رہے ہیں امید ہے آپ ان پر عمل کرتے ہوئے اپنی شخصیت میں عمدہ نکھار اور جاذبیت پیدا کرنے میں کامیاب ہو جائیں گی۔ دراصل اپنی ذات پر توجہ دینا ہی کامیابی کی جانب پہلے قدم ہے آپ پہلا قدم اٹھائیں دیکھیں تو کامیابی حسن و خوبصورتی اور جاذبیت آپ کی دہلیز پر موجود ہے۔

آپ سب سے پہلے اپنے چہرے کی طرف توجہ دیں‘ اگر آپ کا چہرہ شاداب نظر آئے گا تو یقینی بات ہے کہ آپ دوسروں کی توجہ کا مرکز بن جائیں گی اس کے لئے آپ مختلف ماسک کا استعمال کر سکتی ہے‘ ماسک کے استعمال سے آپ کا چہرہ شاداب و حسین اور چمکتا دمکتا نظر آئے گا۔

کیلے کا ماسک

یہ ماسک خشک جلد کے لئے بہت مفید ہے کیونکہ یہ ماسک جلد کو قدرتی نمی اور مونسچرائزر فراہم کرتا ہے یہ ماسک چہرے پر لگانے سے پہلے چہرے کو دھو کر اچھی طرح خشک کرلیں ماسک بنانے کا طریقہ کچھ یوں ہے۔

”مسلا ہوا کیلا‘ پاﺅڈر کا دودھ اور ایک ٹی اسپون شہد کو ملا کر پیسٹ تیار کرلیں پھر چہرے اور پوری گردن پر لگائیں اس کے بعد ململ کے باریک کپڑے سے چہرے کو ڈھانپ لیں پندرہ منٹ کے بعد چہرہ اور گردن دھولیں۔

دہی کا ماسک

پھینٹا ہوا دہی اورشہد ملا کر کیلے کے ماسک کی طرح لگائیں‘ دہی کا ماسک جلد میں نمی پیدا کرتا ہے ساتھ ہی رنگت بھی نکھارتا ہے‘ کیل مہاسے اور چکنی جلد کے لئے یہ ماسک بہت نقصان دہ ہے ہاں خشک جلد والے اس ماسک کو استعمال کریں چہرہ شادب اور دمکنے لگے گا

ملتانی مٹی کا ماسک

شاید یہ واحد ماسک ہے جو ہر قسم کی جلد کے لئے مفید ثابت ہوتا ہے‘ یہ چہرے کے کھلے ہوئے مسامات کو بند کرتا ہے ساتھ ہی چہرے کی جلد کو کس دیتا ہے‘ اس ماسک کو ہر قسم کے چہرے والی خواتین استعمال کرسکتی ہیں اس کے بنانے کی ترکیب کچھ یوں ہے‘ کچی ملتانی مٹی‘ ایک انڈے کی سفیدی اور ایک ٹی اسپون شہد ملا کر اس کا پیسٹ بنالیں اور چہرے پر لگالیں‘ ماتھے سے لے کر گردن تک لگائیں چہرے اور گردن کا کوئی حصہ خالی نہ رہے‘ کوشش کریں کہ آنکھیں بند ہوں اور چہرہ بالکل سپاٹ رہے‘ جب آپ یہ محسوس کریں کہ پیسٹ خشک ہو گیا ہے اور تناﺅ محسوس ہونے لگے تو چہرے کو ٹھنڈے پانی سے دھولیں۔

پپیتے کا ماسک

پپیتے کو چھیل کر ہاتھ سے مسل لیں پھر اس میں حسب ضرورت پاﺅڈر کا دودھ مکس کر کے پیسٹ بنالیں پھر بالکل کیلے کی ماسک کی طرح گردن اور چہرے پر لگائیں اس ماسک کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ دھوپ سے جلی ہوئی رنگت کو درست کر کے چہرے کے رنگ کو مزید نکھارتا ہے

تربوز کا ماسک
چہرے کو نمکیات فراہم کرنے اور اسے تروتازہ رکھنے میں یہ ماسک بہت اہمیت رکھتا ہے‘ بنانے کا طریقہ بہت ہی آسان ہے تربوز کی کروکش کر کے اس میں پاﺅڈر کا دودھ ملا کر پیسٹ بنالیں اور چہرے پر لگائیں‘ تربوز کا ماسک لگانے سے آپ کا چہرہ فریش نظر آئے گا

خشک جلد کا ماسک

ایک انڈے کی زردی پیالی میں ڈال لیں اس میں زیتون کے تیل کے چند قطرے ملالیں‘ اگر زیتون کا تیل نہ ہو تو روغنی بادام بھی استعمال کر سکتی ہیں دونوں کو ملا کر چہرے پر لگائیں جب خشکی پر آجائے تو اتار لیں‘ خشک جلد والی خواتین کے لئے یہ ایک عمدہ اور بہترین ماسک ہے اس سے چہرے میں نرماہٹ پیدا ہو گی

خشک جلد کا دوسرا ماسک

ملتانی مٹی (کچی) کو پیس کر اس میں تھوڑی سی پیسی ہوئی ہلدی ملالیں ساتھ ہی چند قطرے روغن بادم کے ڈال کر پیسٹ بنالیں‘ پیسٹ نرم ہونا ضروری ہے چہرے پر لگا کر پندرہ منٹ کے لئے چھوڑ دیں پھر چہرہ دھولیں‘ اس پیسٹ کے استعمال سے آپ کا چہرہ دن بدن نکھرتا چلاجائے گا۔

چکنی جلد کیلئے ماسک

ایک پیالی میں شہد ڈال کر اس میں لیموں کے چند قطرے اچھی طرح ملالیں جب مکس ہو جائے تو چہرے پر لگائیں پچیس منٹ کے بعد اسکن ٹانک لگا کر روئی کی مدد سے اتارلیں یہ ماسک خاص طور سے جھریوں زدہ چہرے کے لئے بہت مفید ہے جب ماسک اتر جائے تو چہرے کو ٹھنڈے پانی سے دھولیں۔

چکنی جلد کیلئے دوسرا ماسک

ایک پیالی میں انڈہ توڑ کر سفیدہ نکال لیں‘ زردی الگ کردیں‘ سفیدہ میں چند قطرے لیموں کے عرق کے ملالیں پھر ٹی اسپون کی مدد سے اتنا پھینٹیں کہ پیالی میں سفید جھاگ بن جائیں اب اسے چہرے پر لگائیں جب خشک ہو جائے تو ٹھنڈے پانی سے چہرہ دھولیں چکنی جلد کے لئے نہایت مفید ماسک ہے۔

نارمل جلد کا ماسک

ایک حصہ خشک پاﺅڈر دودھ اورایک حصہ کچی ملتانی مٹی لے کر اس میں زیتون کا تیل ملا لیں اس طرح کے نرم انداز کا پیسٹ تیار ہو جائے اب اسے چہرے پر لگا کر پندرہ منٹ انتظار کریں پھر اتار کر منہ دھولیں‘ نارمل جلد کے لئے بہترین ماسک ثابت ہوگا اس سے چہرہ بشاش اور دمکنے لگتا ہے۔

جلد

جلد کی درج ذیل اقسام ہیں‘ جس قسم کی جلد ہو اس کی مطابقت سے ماسک استعمال کریں‘ دیگر صورتحال میں نتیجہ خراب بھی ہو سکتا ہے۔

عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ جلد میں بھی تغیر و تبدیلی آنے لگتی ہے انسانی جلد خشک ہونے لگتی ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ ہر قسم کی جلد وقت کے ساتھ ساتھ خشکی مائل ہوتی چلی جاتی ہے اگر آپ اپنی جلد اور سراپے کا خیال رکھیں گی تو تبدیلی کا یہ عمل دیر سے شروع ہوگا ہر جلد کے ماسک جداگانہ ہیں اسی طرح اس کی حفاظت کا انداز بھی دوسروں سے مختلف ہوتا ہے۔

چہرے کا ماسک

سب سے پہلے چہرے کا مساج کریں اور چہرے کی فالتو چکنائی و میل وغیرہ صاف کرلیں تولئے کو دھیرے دھیرے چہرے پر تھپکی دیں‘ اس طرح جلد کے مسام کھل جائیں گے۔ کسی بھی قسم کا ماسک لگاتے وقت ناک‘ کان‘ آنکھ اور دھانے کو ماسک سے بچائیں‘ آنکھوں پر روئی عرق گلاب میں بھگو کر رکھ دیں۔ ماسک کو چہرے پر دس منٹ سے بیس منٹ تک رہنے دیں‘ جیسا بھی ماسک ہو اس کے مطابق ٹھنڈے یا نیم گرم پانی سے اسفنج کی مدد سے اتاریں‘ جلدی نہ کریں‘ کچھ دیر بعد چہرے کو دھو کر تولیے سے تھپکی دیں پھر اسکن ٹانک لگائیں‘ فالتو لوشن کو تولئے کی مدد سے صاف کردیں‘ یاد رکھیں آپ جتنی احتیاط اور توجہ سے یہ عمل کریں گی اتنے ہی بہتر نتائج پائیں گی۔

صاف و شفاف جلد

جلد کو شفاف اور صاف ستھری رکھنے کے لئے ان ہدایات پر عمل کریں۔

غذا ہمیشہ متوازن استعمال کریں‘ شفاف جلد کے لئے پہلا قدم ہے۔

جلد کی صفائی کا خاص خیال رکھیں۔

جلد کی خوبصورتی کے لئے گرمی ضروری ہے۔

اکثر و بیشتر اتنا وزن کرتی رہیں اس سے آپ اسمارٹ رہیں گی۔

پرانے میک اپ پر نئے میک کی تہہ نہ تھوپیں بلکہ پہلے کسی اچھے صابن سے چہرے کو دھولیں پھر میک اپ کریں۔

فکر اور پریشانی خوبصورتی کی سب سے بڑی دشمن ہیں اس سے بچنے کی حتی الامکان کوشش کریں۔

میک اپ صاف کرنے کے لئے کلیزنگ کریم کا استعمال عمدہ ہوتا ہے۔

ہمیشہ ہلکا میک اپ کریں زیادہ حسین نظر آئیں گی۔

چہرے کی مناسبت سے میک اپ کرنا پسند کریں

اجوائن ہاضمہ کی بیماریوں کی شفا

اجوائن

دیسی گھریلو ٹوٹکے

ہاضمہ کی بیماریوں کی شفا کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے۔ادرک
ادرک کا ورق جلن یا سوزش کے ساتھ سوجن یا ورم کم کرنے ، طبیعت کی مالش، قے سے آرام پہنچاتا ہے۔ جڑی بوٹ کے ڈاکٹر اس کو اتھرائٹس ، برانکئٹس اور السراٹئیو کولائٹِس کی سوجن یا ورم کو کم کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ادرک درد کو بھی کم کرتا ہے

الائچی
مصفی ، دافع تشنج ، دافع ریاح ، مقویات دماغ، قوت ہاضمہ ، پیشاب لانا ، بلغم نکالنے والا ، دوائےمقوی ، مقویٴ معدہ اور طاقت بخش کی صفات رکھتی ہے

املی
میں کیلشیم، فاسفورس، ائرن، تھیامِن، رِبوفلاون اورنیاسِن موجود ہے۔ املی ہاضمہ میں مدد دیتی ہے اور بخار کو کم کرتی ہے۔ املی دافع ریاح ہے ۔پِتوں کی بیماروں کا علاج اور یہ مصفی خون ہے۔

پودینہ
سارا پودا دافع جراثیمی اوردافع بخاریاتپ ہے- اسکاعطرمسکن دوا ہے۔ سردرد ، گلے کی خرابی، پیٹ کا درد اورخارش میں بھی فائدہ مند ہے۔ اس سےحاصل کیا ہوا مینتھنول مرہم میں استعمال کیاجاتا ہے۔

تیز پتہ
ہای بلڈ شوگر، مائ گرین سر درد، انفیکشن ، اورگیسٹریک السر میں مفید

دار چینی
ہر روز آدھا چمچہ دارچینی کا کھانے میں استعمال بلڈ میں شکر، کلسٹرول اور ٹرائی گلسرایڈ کو کم کرتا ہے۔ دارچینی دافع ریاح ہے اور طبیعت کی مالش اور پیٹ کا پھولنا کو ختم کرتا ہے۔

دھنیا
ہاضمہ اور پیٹ ابارنےوالی بیماریوں کے لیے اچھا ہے۔ نظام عصابی کے لئے مفید ہے اسک علاوہ دواؤں کا ذائقہ کواچھا بنانے میں بھی استعمال ہوتا ہے۔

زیرہ
دافع قبض، دافع تشنج، دوائےمقوی، دافع ریاح، دوامقویٴ معدہ ہے۔

سرسوں (رائی)
بچھو اور سانپ کے ڈنک کا علاج ہے۔ مرگی ، دانت کا درد، گردن کی سختی ، جوڑاں کا درد اور سانس کی بیماریوں میں دوا کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔

سویا (ڈِلّ)
بچوں کو ڈِلّ کا پانی ہاضمہ کیلئےدیا جاتا ہے۔ ہچکی کو بھی بند کرتا ہے۔ اس کا پانی پینے سے نیند آسانی سےآتی ہے۔

سونف
سانس کوخوشبو دینے کے لے کھانے کے بعد کھایا جاتی ہے۔ ہاضمہ میں مدد کرتی ہے۔ کھانسی کی دواؤں میں ملایہ جاتی ہے۔مصفی، دفاع ریاح ، دافع تشنج ، خواب آور ہے اور ہچکچی ختم کرتی ہے۔

 

ان وجوہات کی بناپر آپکو ہیپاٹائٹس سی ہو سکتاہے

ان وجوہات کی بناپر آپکو ہیپاٹائٹس سی ہو سکتاہےـ
Based on these reasons you are Hepatitis C

ان وجوہات کی بناپر آپکو ہیپاٹائٹس سی ہو سکتاہےـ ہیپاٹائٹس سی سےمتاثرہ جگر میں ورم آجاتا ہےـ اور یہ ٹھیک طریقے سےکام نہیں کر پاتاـ آپ کو ایک صحت مندجگرکی ضرورت ہےـ کیو نکہ آپ کی صحت میں اس کا کافی عمل دخل ہے جگر آپکے جسم سےبہنےوالےخون کو روکنے کےعلاوہ انفیکشنز سےبچاتا ہےـ یہ آپ کےخون کےاندر سے دواؤں اور زہریلے مادوں کو ختم کرتا ہےـ جگر آپ کی ضرورت کے مطابق توانا ئی بھی جمع کرتا ہےـ

ہیپاٹائٹس سی کی وجوہات

ایک وائرس قسم کا جرثیم اس بیماری کا باعث بنتا ہےـ (جیسے عام فلو کی بیماری بھی ایک وائرس سے پھیلتی ہے ) لوگ ایک دوسرے کو یہ وائرس منتقل کرتے ہیں ۔ اس طرح ہیپاٹائٹس سی پھیلانے والے وائرس کو آپ بآسانی ہیپاٹائٹس سی وائرس کہہ سکتےہیں ۔ ہیپاٹائٹس سی متاثرہ مرض کے حامل شخص سے خون کے تبادلے سے پھیل سکتا ہےـ

ان وجوہات کی بناپر آپکو ہیپاٹائٹس سی ہو سکتاہےـ

دواؤں کی سوئیوں کے مشترکہ استعمال سےـ

ایسی سوئی کے چبھنے سے جس پرمتاثرہ مریض کا خون لگاہو

(ہسپتال میں کام کرنیوالے کارکن ہیپاٹائٹس سی کا شکار ہو سکتےہیں)

متاثرہ مریض سے جنسی تعلق کی وجہ سےخاص طورپر آپ یا آپ کا ساتھی کسی جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماری کا شکار ہو

متاثرہ ماں سے جنم لینے والے بچےکو بھی ہیپاٹائٹس سی کا مرض لاحق ہو سکتا ہے

ہیپاٹائٹس سی ہونے کے کم امکانات

گندے اورغیرمعیاری اوزاروں کی مدد سے جسم کو کھددانے اوراس پر نقش ونگار بنوانے سےآپ کو ہیپاٹائٹس سی ہونے کے امکانات ہو سکتے ہیں

آپ کو ہیپاٹائٹس سی نہیں ہوسکتا

متاثرہ مریض سے گلے ملنے سے

متاثرہ مریض کا بوسہ لینے سے

متاثرہ مریض کے ساتھ بیٹھنے سے

لیکن آپ متاثرہ مریض کی استعمال شدہ سرنج استعمال کرنےسے ہیپاٹائٹس کا شکار ہو سکتے ہیں

کیامیں خون کے تبادلے سے بھی ہیپاٹائٹس کا شکار ہو سکتا ہوں؟

اگر آپ نے1992 سے قبل کہیں خون کاتبادلہ کیا، یا اپنے جسم کا کوئی حصہ کسی دوسرےشخص کو دیا ہے توآپ کو ہیپاٹائٹس سی کا مرض ہو سکتاہےکیونکہ 1992 سے قبل ڈاکٹر حضرات خون کا معائنہ ہیپاٹائٹس سی کے حوالے سے نہیں کرتےتھےاس طرح کچھ لوگ متاثرہ خون حاصل کر لیتےتھے۔ اگرآپ نے 1992سے قبل ان دونوں مندرجہ بالا کاموں میں سے کوئی کام کیا ہے تو اب آپ اپنے ڈاکٹر سے ہیپاتائٹس سی کے ٹیسٹ کا ضرور کہیں ( دیکھیئے کہ ہیپاٹائٹس سی کےلیے کون کونسے ٹیسٹ ہیں؟)

علامات

ہیپاٹائٹس سے سے متاثرہ بہت سے لوگ اس مرض کے بارے میں نہیں جانتے۔تا ہم کچھ لوگ اسے فلو سے بڑی بیماری نہیں سمجھتے۔

تو یوں اگر آپ دیکھیں۔

تھکاوٹ محسوس کرنا

معدہ ٹھیک نہ ہونا

بخارر ہنا

بھوک کم لگنا

معدے میں درد

دست یاقےکا شکار ہونا

کچھ لوگوں کو

سخت پیلا پیشاب آۓ

آپ کے سٹولز کا رنگ ہلکا پڑ جاۓ

جلد اور آنکھوں میں پیلاہٹ

اگر آپ میں یہ علامات ہیں تو یقیناَآپ ہیپاٹائٹس سی کا شکار ہیں، اور آپ کو فوراَ کسی ڈاکٹر سے ملنا چا ہیئے۔

ہیپاٹائٹس سی کی تشخیص کیے لیے کون کونسے ٹیسٹ ہیں؟

آپ کے جسم میں ہیپاٹائٹس سی کی موجودگی کو چیک کرنے کے لیے ڈاکٹر آپ کے خون کو ٹیسٹ کرے گا۔ اور یہ خون کا ٹیسٹ ہی آپ کے جسم میں موجود ہیپاٹائٹس سی کے ہونے، نہ ہونےیا اس کے ابتدائی اور انتہائی مرحلے کی نشاندہی کرےگا۔ ڈاکٹر آپ کے جگر کی بائی آپسی بھی کر سکتا ہے۔ یہ ایک سادہ سا ٹیسٹ ہے۔ جس میں ڈاکٹر آپ کے جگر کے ایک ننھے سے حصےکے نمونے کے طور پر سوئی کی مدد سے نکالتا اور یہ تجزیہ کرتا ہے کہ اس پر ہیپاٹائٹس سی کے کس قدر اثرات موجود ہیں اور اس نے آپ کے جگر کو کتنا نقصان پہنچایا ہے۔ ہیپاٹائٹس سی کو دیکھنے کی غرض سے ڈاکٹر آپ کا تھوڑا سا خون بھی لے گا۔

ہیپاٹائٹس سی کا علاج کیسے کیا جاتا ہے؟

ہیپاٹائٹس سی کا علاج انٹرفیرون نامی دوا کی مدد سے کیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ رائبارائرن کو بھی ملا لیا جاتا ہے۔

اگر آپ کو ایک لمبے عرصے سے ہیپاٹائٹس سی ہے تو آپ کو سرجری کی ضرورت پڑھ سکتی ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ ہیپاٹائٹس سی آپ کے جگر کی کارکردگی کو روک دیتا ہے ۔ اگرایسا ہو جاۓ تو آپ کو نئے جگر کی ضرورت ہو گی ۔ اسے جگر کی پیوندکاری کہا جاتا ہے۔ جس میں پرانے اور ناکارہ جگر کو نکال کر کسی عطیہ دینے والے سے نیااور صحت مند جگر لے کر لگا دیا جاتا ہے۔

میں اپنے آپ کی اس مرض سے کیسے حفاظت کر سکتا ہوں؟

آپ خود کو اور دوسروں کو کچھ اس طرح ہیپاٹائٹس سی سے بچا سکتے ہیں

دوسروں کی استعمال شدہ سرنج استمعال نہ کریں

دوسروں کےخون کو ہاتھ لگانے سے قبل دستانے پہن لیں

اگر آپ ایک سے زیادہ لوگوں سے جنسی میل ملاپ والے آدمی ہیں تو کنڈوم استعمال کریں

اگر آپ نے اپنے جسم پر نقش و نگار کروانا ہو یا کو ئی نام وغیرہ کھدوانا ہو تو براہِ کرم متعلقہ اوزارون کی صفائی کا اطمینان کر لیں ۔ اگر ہیپاٹائٹس سی سے متاثرہ شخص ہیں تو اپنا خون یا پلازما کسی دوسرے کو عطیہ دینے سے گریز کریں، کیونکہ اس سے وہ بھی ہیپاٹائٹس سی کا شکار ہو سکتا ہے۔

مرگی کا عارضہ آزمودہ علاج

مرگی کا عارضہ آزمودہ علاج

مرگی کے دوران مریض کا جسم اکڑ جاتا ہے ‘مریض کی گردن پیچھے کی جانب کھینچ جاتی ہے اور مریض کا سر ایک جانب کو مڑجاتا ہے تشنج کی وجہ سے سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے سانس رکنے اور آکسیجن کی کمی کی وجہ سے چہرہ نیلگوں یا سیاہی مائل بھی ہوسکتا ہے
مرگی کا طبی نام صرع ہے یہ بیماری اعصابی راستوں اور دماغی خانوں میں ناقص ا ورزہریلے مادوں (سدوں) کے جمع ہونے سے پیدا ہوتی ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر یہ ناقص مادے دماغ میں پیداہوںتو صرع دماغی‘ اگر معدہ میں پیدا ہوںتو صرع معدی اور اگر اعصابی طور پر پیدا ہوںتو صرع اعصابی کہلاتا ہے۔ یہ مرض بلغمی مادہ سے اکثر اور صفراوی مادے سے کبھی کبھار لاحق ہوتا ہے۔

مرگی کے اسباب
مرگی کے مقامی اسباب میں دوران حمل سر پر چوٹ لگنا‘ ہائی بلڈپریشر کا ہونا‘ شراب نوشی‘ خوف و دہشت‘ بعض جنسی امراض‘ گوشت کا زیادہ استعمال‘ عورتوں میں امراض رحم وغیرہ اہم ہیں

مرگی کے جدید طب میں اسباب
جدید طب میں مرگی کے درج ذیل اسباب ہیں۔ پیدائشی طور پر ذہنی نقص کا ہونا‘ دماغی جریان خون‘ دماغی رسولی‘ جزوی فالج‘ دماغی جھلیوں کا ورم‘ دماغ کے مخصوص ابھاروں کی کمی‘ دماغی بافتوں کی ادھوری نشوونما‘ دماغی نسیجوں کی ملابت‘ زہریلی ادویات مثلاً کوکین‘ کیفین‘ الکوہل اور سیسہ کے مرکبات کا استعمال‘ دماغ کو مناسب طور پر آکسیجن کا بہم نہ پہنچنا۔

مرگی کے دورہ سے پہلے کی علامات
مرگی کے مریض کو دورہ سے قبل پاوں میں ٹھنڈک یا سنسناہٹ محسوس ہوتی ہے۔ دل میں گھبراہٹ اور پیٹ میں جلن اور خلش محسوس ہوتی ہے۔ دل میں گھبراہٹ ہونے کی وجہ سے دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی ہے کبھی کبھار مریض کو ڈراونی شکل بھی نظر آتی ہے۔ سائے نظر آتے ہیں آنکھوں کے آگے چنگاریاں پھوٹتی نظر آتی ہیں جس کی وجہ سے مریض بری طرح ڈر جاتا ہے کبھی کبھار اسے خوشبو آنے لگتی ہے کانوں میں باجے بجتے ہیں۔ اس کے منہ کا ذائقہ بدل جاتا ہے ذائقہ کڑوا یا نمکین محسوس ہوتا ہے اور کبھی مریض دورہ سے پہلے عجیب و غریب حرکتیں کرنے لگتا ہے جس کی وجہ سے اسے آسیب زدہ سمجھ لیا جاتا ہے۔

مرگی کے دورہ کے وقت علامات
دورہ کے دوران مریض کا جسم اکڑ جاتا ہے اور عموماً مریض چیخ بھی مارتا ہے۔ مریض کی گردن پیچھے کی جانب کھینچ سی جاتی ہے اور مریض کا سر ایک جانب کو مڑجاتا ہے تشنج کی وجہ سے سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے سانس رکنے اور آکسیجن کی کمی کی وجہ سے چہرہ نیلگوں یا سیاہی مائل بھی ہوسکتا ہے۔ منہ سے جھاگ نکلنے لگتی ہے اور بعض دفعہ زبان دانتوں کے نیچے آکر کٹ جاتی ہے۔ مریض کا بول وبراز ان جانے میں خارج ہوجاتا ہے۔ اس دوران مریض کو تھوڑے تھوڑے وقفے سے جھٹکے لگتے رہتے ہیں کبھی کبھار ان جھٹکوں کا دورانیہ تقریباً آدھا گھنٹہ تک طویل ہوسکتا ہے۔ پھر مریض کا جسم ٹھنڈا ہوجاتا ہے اور مریض ایک لمبا سانس لیکر بے ہوش ہوجاتا ہے۔ مریض کی سانس میں خڑخڑاہٹ کی آواز آتی رہتی ہے اور چہرہ سرخ ہونے لگتا ہے۔ سانس کچھ بہتر ہوجاتی ہے اور مریض کچھ دیر کے بعد ہوش میں آجاتا ہے تاہم بعض اوقات مریض سردرد‘ چکر کی شکایت کرتا ہے اور پھر دورہ کے بعد گہری نیند سوجاتا ہے۔

مرگی کے دورہ کے دوران احتیاطیں
درج ذیل احتیاطی تدابیرکو مدنظر رکھ کر مرگی کے مریض کو شدید ذہنی اور جسمانی چوٹوں سے بچایا جاسکتا ہے۔ مثلاً دورہ کے دوران مریض کے لواحقین بے جا چیخ و پکار سے پرہیز کریں کیونکہ مریض گھبرا کر اپنے آپ کو زخمی بھی کرسکتا ہے۔ دورہ کے دوران مریض کو کروٹ کے بل لٹائیں تاکہ اس کی زبان دانتوں میں آکر زخمی یا کٹ نہ جائے۔ اس مقصد کیلئے مریض کے منہ میں کپڑا رکھ دیں۔ مریض کے قمیض کے بٹن کھول دیں۔ دورہ کے دوران مریض کے پاوں اور ٹانگوں کے نیچے نرم کپڑا رکھ دیں تاکہ مریض زخمی نہ ہوسکے۔

مرگی کا آسان گھریلو علاج
تمباکو کے پتے 4 ماشہ آدھا کلو پانی میں خوب اچھی طرح ابال لیں تقریباً ایک گھنٹہ پکائیں اچھی طرح چھان کر ایک کپ صبح‘ شام مریض کو کھانے کے بعد پلائیں انشاءاللہ بہت جلد فائدہ ہوگا مدت علاج ایک ماہ ہے۔ مرگی میں تیز مرچ مصالحہ اور چٹ پٹی اشیاءسے پرہیز کرائیں اور مریض کونرم غذا دیں۔

 

Read More