Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

لیکوریا / سیلان رحم (Leucorrhoea)

لیکوریا اندام نہانی یا ویجائنا کا چمٹنے والا سفید مادہ ہوتا ہے۔ نئی شادی شدہ خواتین کو کثرت جماع کی وجہ سے بعض اوقات اس کی شکایت ہو جاتی ہے۔ اسی طرح بعض اوقات دور نوبلوغت میں انگلی کی مدد سے بار بار آرگیزم حاصل کرنے کی عادی دوشیزاؤں کو بھی اس شکایت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

نیم حکیموں کی طرف سے دیواروں پر لکھے اشتہارات سے متاثر ہو کر عموما خواتین اسے موذی بیماری سمجھ لیتی ہیں اور الٹی سیدھی ادویات استعمال کر کے مزید پیچیدگی میں پڑ جاتی ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ سیلانِ رحم / لیکوریا قطعآ کوئی ایسی موذی بیماری نہیں ہے۔ بعض احتیاطی تدابیر کے ذریعے اس سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکتا ہے۔

اس صفحہ کے مواد میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔
دوبارہ ملاحظہ کرنا مت بھولئے گا۔

مباشرت ایک تکلیف دہ عمل ہے؟

مباشرت کوئی بری چیز نہیں ہے۔ یہ ایک فطری عمل ہے، جس کی بدولت انسان کی نسل آگے بڑھتی چلی جا رہی ہے۔

مباشرت کوئی تکلیف دہ چیز بھی نہیں ہے۔ بعض خواتین کو شروع شروع میں مباشرت سے معمولی تکلیف ہو سکتی ہے، مگر چند بار کے ملاپ کے بعد یہ عمل صرف راحت دیتا ہے اور تکلیف کا معمولی احساس بھی باقی نہیں رہتا۔

جن خواتین کو مباشرت تکلیف دہ محسوس ہوتی ہے اس کی وجہ صرف اور صرف ان کا نفسیاتی طور پر اس عمل کے لئے تیار نہ ہونا ہے۔ کسی سہیلی کی آپ بیتی سن کر پریشان ہو جانا اور مباشرت کے وقت بدن کو ڈھیلا چھوڑنے کی بجائے شدت احساس اور گھبراہٹ میں بدن کا اکڑ جانا دخول میں مشکل پیدا کرتا ہے اور عورت کے لئے تکلیف کا باعث بنتا ہے۔ اگر عورت نارمل احساس کے ساتھ مباشرت کے لئے خود کو تیار رکھے اور دخول کے وقت بدن کو ڈھیلا چھوڑے رکھے تو معمولی تکلیف بھی باقی نہیں رہتی۔

واضح رہے کہ مباشرت کوئی گناہ نہیں ہے بلکہ یہ نیکی اور صدقہ ہے اور میاں بیوی دونوں کے لئے نہایت تسکین کا باعث ہے

حیض کے دنوں میں بہت زیادہ خون ضائع ہوتا ہے؟

حیض کے دنوں میں نکلنے والا خون دیکھنے میں عموما زیادہ لگتا ہے مگر حقیقت میں اس میں خون کی مقدار نظر آنے والے مقدر کے لحاظ سے بہت کم ہوتی ہے۔

حیض کے دوران ورزش نقصان دہ ہے؟

حیض کے دوران ورزش قطعاً نقصان دہ نہیں ہے۔ ورزش کرنے سے ماہواری کے بہاؤ پر کوئی منفی اثر نہیں پڑتا۔ بلکہ ورزش کرنے کی صورت میں عضلات میں آکسیجن زیادہ مقدار میں پہنچتی ہے اور درد میں کسی قدر کمی آجاتی ہے۔

حیض میں نہانا نقصان دہ؟

عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ حیض میں نہانا صحت کے لئے نقصان دہ ہے، جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔

حیض کے دوران نہانا قطعاً نقصان دہ نہیں ہے بلکہ ایک حد تک بالکل مفید ہے۔ درحقیقت حیض کے دنوں میں نہاناصفائی کے لحاظ سے نہایت اہم ہے۔ اگر نہانے کے دوران کچھ خون یا دھبے آجائیں تو اس میں گھبرانے والی کوئی بات نہیں کیونکہ یہ ایک معمول کی بات ہے۔

لڑکیوں کا ختنہ

دنیا کے بعض ممالک میں لڑکوں کی طرح لڑکیوں کا بھی ختنہ کیا جاتا ہے۔ جس کا مقصد یہ بتایا جاتا ہے کہ اس طرح ان کی جنسی طلب میں کمی آ جاتی ہے اور بڑی ہو کر وہ خاندان کی ناک نہیں کٹواتی، تاہم اس کا اسلامی حوالے سے کوئی ثبوت میسر نہیں ہے۔

حیض کی صورت میں کیا کریں؟

حیض کے دوران گھبرانے اور پریشان ہونے کی بجائے زندگی کے تمام معمولات کو جاری رکھیں اور کوشش کریں کہ طبیعت میں بوجھل پن سے بچیں اور کسی قسم کی طبی پیچیدگی کی صورت میں اپنی ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

خواتین کو اللہ تعالی کی طرف سے حیض کے دوران نماز کی رخصت ہے۔ حیض سے فارغ ہونے کی صورت میں عورتوں پر غسل واجب ہوتا ہے۔

اس صفحہ کے مواد میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔
دوبارہ ملاحظہ کرنا مت بھولئے گا۔

menses حیض کا خوف طبی مسائل

ہر ماہ بالغ عورتوں کی بیضہ دانی سے ایک انڈہ خارج ہوتا ہے، جو نل کے راستے گزر کر رحم مادر (بچہ دانی) میں پہنچ جاتا ہے۔ بیضہ دانی سے انڈے کے خارج ہونے سے پہلے، بچہ دانی کی اندرونی سطح پر زائد خون اور عضلات کی تہہ بڑھنا شروع ہوجاتی ہے۔ اگر وہ عورت کنواری نہ ہو تو وہ انڈہ منی کے جرثومے سے بارآور ہو سکتا ہے۔ ایسی صورت میں وہ رحم مادر میں ٹھہر جاتا ہے اور جنین (fetus) بننے لگتا ہے اضافی خون اور عضلات جنین کو صحت مند رکھنے اور اس کی افزائش میں کام آتے ہیں۔

کنواری ہونے کی صورت میں ہر بار اور شادی شدہ ہونے کی صورت مین بھی اکثر اوقات انڈہ بار آور ہوئے بغیر بچہ دانی سے گزر رہا ہوتا ہے ایسی صورت میں زائد خون اور عضلات کی ضرورت نہیں رہتی اور یہ فرج کے راستے سے خارج ہوجاتے ہیں یہ عمل حیض یا ماہواری کہلاتا ہے۔حیض اس بات کی علامت ہے کہ لڑکی کا بلوغت کے ہارمونز اپنا کام کر رہے ہیں۔

حیض عموماً 9 سے 16 سال کی عمر کے درمیان کسی بھی وقت جاری ہو سکتا ہے حیض کا آغاز ہر لڑکی کے اپنے جسمانی نظام، صحت، غذا اور ماحول کے مطابق ہوتا ہے۔ دو حیضوں کی درمیان پاکی کی حالت کو طہر کہتے ہیں۔ حالت طہر کی مدت کم از کم 15 دن ہوتی ہے۔

لڑکیوں میں ماہواری شروع ہونے سے چند دن پہلے یہ علامات ظاہر ہوتی ہیں

 سر درد
 مروڑ
 پھنسیاں یا دانے
 چھاتیوں میں دکھن
 تھکن کا احساس
 کسی چیز کی شدید خواہش
 مزاج میں تبدیلی
 وزن میں اضافہ

بعض لڑکیوں کو یہ علامات کم اور بعض کو زیادہ شدت کے ساتھ ظاہر ہوتی ہیں۔ یہ ایک قدرتی عمل ہے اور درد ختم کرنے والی دوا سے فائدہ ہو سکتا ہے۔ اگر یہ علامات بہت زیادہ شدت سے ظاہر ہوں تو کسی ماہر ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔

حیض کے دنوں میں جسم کے ہارمونز میں تبدیلی آتی ہے۔ بعض خواتین کے جسم میں

Prostaglandin

نامی ہارمون زیادہ مقدار میں بنتا ہے، جس کی وجہ سے رحم مادر کے عضلات میں مروڑ اور درد پیدا ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں درد ختم کرنے والی کوئی ہلکی دوا لی جا سکتی ہے یا گرم پانی کی بوتل سے پیٹ کو تپش دی جا سکتی ہے، اس کے علاوہ اس کیفیت میں گرم پانی سے نہانا بھی مفید ہے۔

حیض سے پہلے کی علامات سے نمٹنے کے لئے علامات کے مطابق درج ذیل احتیاطی تدابیر مفید ہیں

 روزانہ تھوڑا تھوڑا کھانا تین سے زائد وقتوں میں کھائیے تا کہ پیٹ پھولنے اور زیادہ بھر جانے کا احساس نہ ہو۔
 نمکین کھانوں کی مقدار کم کر دیں تاکہ پیٹ نہ پھولے اور جسم میں رطوبتیں جمع نہ ہوں۔
 مرکب کاربو ہائیڈریٹ والی غذائیں کھائیے مثلا: پھل، سبزیاں اور سالم اناج وغیرہ
 زیادہ کیلشیم والی غذائیں استعمال کریں۔ اگر ڈیری کی چیزیں ہضم نہ ہوں یا آپ کی غذامیں کیلشیم کی مناسب مقدار موجود نہ ہو تو آپ کو روزانہ کیلشیم سپلیمینٹ لینے کی ضرورت ہو سکتی ہے۔
 روزانہ ایک ملٹی وٹامن سپلیمینٹ لیجئے۔
 کیفین اورالکحل والے مشروبات سے گریز کیجئے۔
 وٹامن B6 لیجئے۔ یہ وٹامن سالم اناج، کیلے، گوشت اور مچھلی میں پایا جاتا ہے۔ اس وٹامن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ جسم میں رکی ہوئی رطوبات (جن کی وجہ سے اکثر اوقات چھاتیوں میں دکھن ہوتی ہے) کو خارج کرتا ہے۔ یہ وٹامن ڈپریشن کو کم کرنے کے لئے بھی مفید ہے۔
 ورزش کو اپنا معمول بنائیے
 ہفتے کے اکثر دنوں میں کم از کم 30 منٹ تک تیز چہل قدمی کریں۔ روزانہ ورزش کرنے سے صحت مجموعی طور پر بہتر ہو جاتی ہے اور تھکن اور ڈپریشن دور ہوجاتا ہے۔
 چند ماہ تک اپنی علامات کا ریکارڈ رکھئے۔

علامات کا ریکارڈ رکھنے سے یہ معلوم ہوجائے گا کہ علامات شروع کرنے والے عوامل کیا ہیں اور علامات ظاہر ہونے کا وقت کیا ہوتا ہے۔ اس طرح آپ اپنی ڈاکٹر سے اپنے مسائل کے بارے میں بات کر سکیں گی تاکہ وہ ان علامات کو کم کرنے کے لئے آپ کو مناسب تدابیر بتا سکے

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

استحاضہ , فقہی احکام

استحاضہ فرج سے خارج ہونے والے اس خون کو کہتے ہیں جو حیض اور نفاس کے علاوہ ہو۔ (یہ کسی بیماری کی صورت میں ہو سکتا ہے، اس لئے اس کا علاج کروانا چاہیئے۔) حیض کا خون اگر 10 دن سے زیادہ جاری رہے تو پہلے دس دن حیض کے شمار ہوں گے اور باقی کے دن استحاضہ شمار ہوں گے۔ اسی طرح نفاس کا خون اگر چالیس دن سے بڑھ جائے تو بقیہ دن استحاضہ شمار ہوں گے۔

حیض اور نفاس کے برخلاف استحاضہ کے دوران میں عورت نمازیں پڑھ سکتی ہے، مگر اسے ہر فرض نماز کے لئے نئے سرے سے وضو کرنا ہو گا۔ اسی طرح استحاضہ کی شکار عورت روزے بھی رکھ سکتی ہے۔ اور اگر طبی نقطہ نظر سے کوئی مسئلہ نہ ہو تو شرع کی رو سے استحاضہ کے دوران مباشرت پر بھی کوئی پابندی نہیں ہے۔

مستحاضہ عورت بھی حیض اور نفاس والی کی طرح قرآن مجید کی تعلیم دے سکتی ہے۔ اسے چاہیئے کہ وہ قرآن حکیم کا ایک ایک کلمہ سکھائے اور کلموں کے درمیان وقفہ کرے۔ نیز قرآن کے ہجے کرانا جائز ہے۔

نفاس (Puerperal Bleeding) , فقہی احکام

نفاس فرج سے خارج ہونے والے اس خون کو کہتے ہیں جو بچہ کی ولادت کے بعد آتا ہے۔ اس کی زیادہ سے زیادہ مدت 40 دن ہے اور کم از کم مدت کا کوئی تعین نہیں ہے۔ عین ممکن ہے کہ کسی عورت کو بچہ کی ولادت کے موقع پر ایک دن بھی خون نہ آئے۔

حیض کی طرح ایام نفاس کے دوران مین بھی عورت نمازیں نہیں پڑھ سکتی اور روزے بھی نہیں رکھ سکتی۔ تاہم نفاس سے فارغ ہونے کے بعد وہ روزوں کی طرح نمازوں کی بھی قضا کرنے کی پابند ہے۔ حیض کی طرح نفاس کے دوران میں بھی مباشرت ممنوع ہے تاہم میاں بیوی کا ایک بستر میں‌ سونا اور بوس و کنار کرنا جائز ہے۔

ایام نفاس میں عورت کے ہاتھ، پاؤں، منہ اور پہنے ہوئے کپڑے پاک ہوتے ہیں، بشرطیکہ خشک ہوں۔ البتہ جس جگہ، بدن یا کپڑے پر خون لگ جائے وہ جگہ ناپاک ہو جاتی ہے۔ اس کو دھو کر پاک کرنا ضروری ہے۔ نفاس والی عورت کے ساتھ دوسری عورتوں کا، اس کی اولاد کا، اس کے محرموں کا اٹھنا بیٹھنا منع نہیں یہ یہودیوں اور ہندوؤں میں دستور ہے کہ نفاس والی عورت کو منحوس خیال کرتے ہیں اور اسے اچھوت بنا کر چھوڑ دیتے ہیں کہ نہ وہ کسی برتن کو ہاتھ لگائے نہ وہ کسی کپڑے کو چھوئے۔ شریعت اسلامیہ میں ایسا نہیں ہے۔ اسلام نے عورت کو بلند مقام دیا ہے۔

امام ابن عابدین شامی بیان کرتے ہیں: حیض ونفاس والی عورت کا کھانا پکانا، اس کے چھوئے ہوئے آٹے اور پانی وغیرہ کو استعمال کرنا مکروہ نہیں ہے۔ اس کے بستر کو علیحدہ نہ کیا جائے کیونکہ یہ یہودیوں کے فعل کے مشابہ ہے، حیض و نفاس والی عورت کو علیحدہ کر دینا کہ جہاں وہ ہو وہاں کوئی نہ جائے، ایسا کرنا درست نہیں۔

(رد المحتار علی در المختار، 1 : 194)

حیض کی طرح نفاس کی صورت میں بھی قرآن مجید کی تعلیم دینے والی معلمات کے لئے جائز ہے کہ وہ قرآن حکیم کا ایک ایک کلمہ سکھائیں اور کلموں کے درمیان وقفہ کریں۔ نیز قرآن کے ہجے کرانا جائز ہے۔