Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

اسقاط حمل

اسقاط حمل

بچّہ دانی سے زیرِتکمیل یا تکمیل شُدہ جنین کو نکالنا یا اس کا خارج ہوجانا اسقاط حمل کہلاتا ہے یہ ڈاکٹر/صحت کی دیکھ بھا ل کرنے والوں کی مدد سے اختیاری طور پر بھی کیاجا سکتا ہے اور غیر اِرادی طور (بچّہ ضائع ہونا)پر بھی ہو جاتا ہے۔

پُورے ہفتے ،24گھنٹوں میں کسی بھی وقت ،ٹیلیفون نمبر 9977999 0313 پر بِلا معاوضہ مشورہ کیجئے یا اسقاط حمل پر مزید معلومات اور راہ نمائی کے لئے ہم سے ای میل کے ذریعے رابطہ کیجئے۔ al_shifa.herbal@yahoo.com

اسقاط حمل کی اقسام

اسقاط حمل دَو قِسم کا ہوتا ہے۔

فوری اور قدرتی طور پر ،بغیر اِرادے سے ہونے والا اسقاط جس کے نتیجے میں زیر تکمیل یا تکمیل شُدہ جنین بچّہ دانی سے خارج ہوجاتا ہے۔ اِسے بچّہ ضائع ہونا بھی کہتے ہیں
ڈاکٹر یا صحت کی دیکھ بھال کرنے والوں کی مدد سے ،اِرادے کے ساتھ ، حمل کو ختم کرنا۔

فوری اور قدرتی طور پر ہونے والا اسقاط حمل یا بچّہ ضائع ہونا  عورت کے انڈے اور مَرد کی منی کے جرثومے کے ملاپ کے نتیجے میں بننے والے زائی گوٹ (zygote) /جنین (fetus) میں سے کافی تعدا د ایسی ہوتی ہے جو بچّہ دانی کی اندرونی سطح جُڑنہیں پاتی ،لہٰذا بچّہ دانی اِسے مسترد کرتے ہوئے خارج کر دیتی ہے۔یہ عمل یا تو حمل کے بہت ابتدائی دِنوں میں واقع ہو جاتا ہے ۔ایسی صورت میں متعلقہ عور ت کو اُس کے ماہواری کے متوقع ایّام میں معمول سے زیادہ خون بہتا ہے۔ اگر یہ عمل حمل ہونے کے کافی دِن بعد ہوتا ہے تو اِسے عام طور پر بچّہ ضائع ہونا کہا جاتا ہے ،جب کہ تکنیکی اعتبار سے حمل ہونے 20ہفتوں کے اند ر ہونے والے اِس عمل کو فوری اسقاط حمل کہا جاتا ہے۔یہ عمل نقص والا بچّہ پیدا ہونے سے بچنے کے لئے جسم کی ایک کوشش ہوسکتی ہے۔ اور بعض اوقات یہ عمل ماں کی صحت کی خرابی کی وجہ سے بھی ہوسکتاہے۔
طبّی طور پر حمل کو ختم کرنا

یہ اسقاط اپنے فیصلے سے،ڈاکٹر یا صحت کی دیکھ بھال کرنے والوں کی مدد سے، طبّی طریقوںیا آپریشن کے ذریعے عمل میں لایا جاتا ہے۔

پُورے ہفتے ،24گھنٹوں میں کسی بھی وقت ،ٹیلیفون نمبر 9977999 0313 پر بِلا معاوضہ کال کیجئے یا اسقاط حمل پر مزید معلومات اور راہ نمائی کے لئے ہم سے ای میل کے ذریعے رابطہ کیجئے۔
al_shifa.herbal@yahoo.com
علاج کے حوالے سے اسقاطِ حمل

بعض صورتوں میں اسقاطِ حمل کو ضروری خیال کیا جاتا ہے ۔اِس کا سبب جنین کی نشوونما میں بے قاعدگی(fetal anamolies)ہونا، زنا بالجبرکی صورت میں یا ماں کی صحت کو بچانا ہو جب کہ حمل اور بچّے کی پیدائش سے ماں کی زندگی کو خطرہ ہو یاحمل جاری رکھنا ، ماںکے لئے جسمانی اور نفسیاتی نقصانات کا سبب بنتا ہو۔
رضاکارانہ طوریا اِرادے کے ساتھ کئے جانے والے اسقاط حمل:

اگر جنین کی نشوونما میں بے قاعدگی(fetal anamolies)نہ ہو اور ماں کی صحت کو خطرہ بھی نہ ہولیکن متعلقہ عورت کسی اور وجہ سے اسقاط حمل کی درخواست کرے تو یہ رضاکارانہ اسقاط یا اِرادے کے ساتھ اسقاط کہلاتا ہے۔ایسے فیصلے عام طور پر معاشرتی بنیادوں پر کئے جاتے ہیں۔ مثلأٔ نو عمری میں حمل،نکاح کے بغیر حاملہ ہونا، مالی مشکلات مثلأٔ بچّے کی پرورش کے لئے ناکافی آمدنی یا حمل کے لئے مناسب وقت کا نہ ہونایا مانع حمل طریقے یا آلات اور ادویات کی ناکامی کی وجہ سے غیر مطلوبہ حمل ہوجانا وغیرہ۔
ادویات کے ذریعے اسقاط حمل

ادویات کے ذریعے اسقاط حمل کے طریقے میں آپریشن نہیں کیا جاتا بلکہ ادویات استعمال کی جاتی ہیں ۔یہ طریقہ ایسی عورتوں کے لئے مناسب ہے جن کے حمل کی مُدّت 8 ہفتے یا اِس سے کم ہو۔
حمل کا کتنا عرصہ ممکن ہو سکتا ہے؟

بہترین کامیابی (97 فیصد) کے لئے 8 ہفتے تک (49 دِن)۔
اِس میں کتنا وقت لگتا ہے ؟

عام طور پر اِس طرح اسقاط حمل میں چند گھنٹوں کا وقت لگ سکتا ہے۔
اِس عمل میں کتنا درد ہوتا ہے ؟

اسقاط حمل کے پورے دورانئے میں ہلکی اور شدید اینٹھن جاری رہتی ہے (عام طور پر ایک سے تین گھنٹے تک)۔اِس قِسم کے درد کے لئے ،درد ختم کرنے والی سادہ ادویات استعمال کی جاسکتی ہیں۔
اِس عمل میں کتنا خون آتا ہے ؟

اسقاط حمل کے دوران کافی مقدار میں خون اور لوتھڑوں کا خارج ہونا معمول کی بات ہے ۔اِ س کے بعد ،9 سے 14 دِن یا زائد عرصے تک ہلکی مقدار میں خون جاری رہتا ہے۔
کیا اسقاط حمل کے بعد بھی بچّے پیدا ہوسکتے ہیں؟

جی ہاں۔
اِس کے ذیلی اثرات کیا ہوتے ہیں؟

اِس کے ذیلی اثرات میں کافی مقدار میں خون آتا ہے ،سَر درد ہوتا ہے،متلی اور اُلٹی کی کیفیت ہوتی ہے اور شدید اینٹھن ہوتی ہے ۔
آپریشن کے ذریعے اسقاط حمل

آپریشن کے ذریعے اسقاط حمل دَو طریقوں سے کیا جاتا ہے۔suction-aspiration(ہوا کے دباؤ کے ذریعے کھینچ کر نکالنا ) اور dilation evacuation D&E(پھیلانا اور خِلا پید اکرنا)
حمل کا کتنا عرصہ ممکن ہو سکتا ہے؟

6 سے 12 ہفتوں تک کے حمل کے لئے suction-aspiration کا طریقہ اختیار کیا جا سکتا ہے ۔حمل کی مُدّت 6 ہفتوں سے کم ہونے کی صورت میں اسقاط حمل کی کامیابی کا اِمکان کم ہو جاتا ہے۔

15 سے تقریبأٔ 26 ہفتوں تک کے حمل کے لئے dilation and evacuation کا طریقہ اختیار کیا جا سکتا ہے ۔
اِس میں کتنا وقت لگتا ہے ؟

کلینک پر ایک بار تین سے چار گھنٹے تک وقت لگتا ہے۔خود اسقاط حمل کے عمل میں تین سے پانچ منٹ کا وقت لگتا ہے ۔
اِس عمل میں کتنا درد ہوتا ہے ؟

اِس عمل میں ہلکی سے بہت شدید اینٹھن ہوتی ہے (عام طور پر 5 سے 10 منٹ تک)۔اِس عمل کے دوران اکثر اوقات درد ختم کرنے والی ادویات دی جاتی ہیں۔
اِس عمل میں کتنا خون آتا ہے ؟

عام طور پر ہلکے درجے سے درمیانے درجے تک خون آتا ہے اور یہ 6 سے 8 ہفتوں تک جاری رہ سکتا ہے ۔
کیا اسقاط حمل کے بعد بھی بچّے پیدا ہوسکتے ہیں؟

جی ہاں، بشرط یہ کہ یہ عمل کسی ماہر نے سر انجام دِیا ہو۔
اِس کے ذیلی اثرات یا پیچیدگیاں کیا ہوتی ہیں؟

اگر یہ عمل کسی ماہر نے سرانجام دِیا ہو تواِس عمل میں پیچیدگیاں شاذ ونادر (بہت کم صورتوں میں)ہی ہوتی ہیں (ایک فیصد سے بھی کم)۔اِس کے ذیلی اثرات میں،بے ہوشی کی دوا یا درد ختم کرنے والی ادویات سے سَر درد ،متلی اور اُلٹی کی کیفیت پیدا ہوسکتی ہے۔
غیر محفوظ اسقاط حمل

ضروری صلاحیتوں کے غیر حامل افراد کی جانب سے یا کم از کم مطلوبہ طبّی معیاردستیاب نہ ہونے کی صورت میں یا ایسی دونوں ہی صورتوں میںجب ،غیر مطلوبہ حمل کو ختم کیا جاتا ہے تو اِسے غیر محفوظ اسقاط حمل کہا جاتا ہے۔غیر محفوظ اسقاط حمل ماں کی صحت کے لئے ایک نمایاں خطرہ ہوتا ہے ۔عالمی ادارہ صحت (WHO) کے مطابق ، دُنیا بھر میں،تمام اختیاری اسقاط حمل کی صورتوں میں سے 48 فیصد اسقاط حمل ،غیر محفوظ اسقاط حمل ہوتے ہیں اور اِن کے نتیجے میں آٹھ میں سے ایک ماں کی موت واقع ہوجاتی ہے۔

ضروری صلاحیتوں کے غیر حامل افراد کی جانب سے یا کم از کم مطلوبہ طبّی معیاردستیاب نہ ہونے کی صورت میں یا ایسی دونوں ہی صورتوں میںجب ،غیر مطلوبہ حمل کو ختم

غیر محفوظ اسقاط حمل کی پیچیدگیوں میں ،نا مکمل اسقاط حمل،انفیکشن، کافی مقدار میں خون کا آنا، اور اندرونی اعضاء کو نقصان پہنچنا،مثلأٔ بچّہ دانی کا پھٹ جانا یا اِس میں سوراخ پیدا ہوجانا وغیرہ شامل ہیں ،جس کے نتیجے میں،حاملہ ہونے کی صلاحیت مستقل طور پرختم ہوجاتی ہیں (بانجھ پن)۔

اگر مندرجہ بالا آپشنز کے بارے میںصحت کی خدمات فراہم کرنے والے ماہر سے تبادلہ خیال یا مشورہ اور مددکی ضرورت ہو تو ، براہِ کرم ٹیلی فون نمبر03139977999, پر بِلا معاوضہ مشورہ کریں,,, 24 گھنٹوں کے اندر جواب حاصل کرنے کے لئے ای میل کیجئے ۔
al_shifa.herba.@yahoo.com

جنسی مسائل

جنسی مسائل

بہت سے مطالعات سے یہ ظاہر ہُوا ہے کہ نصف یا اِس سے زائد جوڑے اپنے جنسی تعلقات میں مسائل دیکھ چکے ہیں یا آگے چل کر یہ مسائل پیدا ہوں گے۔جنسی مسائل افراد کے درمیان انفرادی فرق کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔ لوگوں کے درمیان اِس لحاظ سے فرق ہوتا ہے کہ وہ کیا چاہتے ہیں اور کتنی بار چاہتے ہیں!

پاکستان میں، نشوونماسے متعلق مکمل اور دُرست معلومات کی کمی ہے، مثلأٔ خواب میں انزال ہونا/گِیلا خواب، خود لذّتی ،جنسی ملاپ کتنی دیر جاری رہ سکتا ہے اور ماہواری جیسے جسمانی افعال جو جنسی کارکردگی کو ختم کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔

مثال کے طور پر، لوگ خود لذّتی کو ‘اقدار’ سے منسلک کرتے ہیں جس کی وجہ سے وہ احساس گناہ محسوس کرتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ خود لذّتی سے وہ کمزور، نامَرد یا اندھے ہوجائیں گے

خواتین کو صفائی کے بارے میں بتایا جاتا ہے لیکن اُن کو اُن کی جنسیت کے بارے میں کبھی نہیں بتایا جاتا۔اُن کی جنسی خواہشات اور معلومات کی ضرورت کو کبھی پُورا نہیں کیا جاتا۔ اِس طرح وہ یہ سمجھنے لگتی ہیں کہ جنسی ملاپ کا مقصد بچّے پیدا کرنا ہے اور اِس کا تعلق لطف سے نہیں ہے۔
ذرائع ابلاغ بھی خیالی اور غیر محفوظ روّیوں کو اُبھار کر اُلجھن پیدا کرتے ہیں ۔

اگرچہ جنسی کارکردگی نہ ہونے سے جسمانی صحت کو شاذونادر ہی کوئی خطرہ ہو، لیکن اِس سے شدید نفسیاتی نقصان ہوتا ہے، مثلأٔ ڈپریشن، تشویش اور نا اہلیت کے پریشان کُن احساسات پیدا ہوتے ہیں۔
جنسی مسئلہ کیا ہوتا ہے؟

جنسی عمل (جس میں جنسی خواہش، جنسی بیداری،جنسی لطف اور جنسی سکون شامل ہیں ) کے کسی بھی مرحلے میں پیدا ہونے والی دُشواری کو جنسی مسئلہ کہا جاتا ہے۔ ایسی صورت میں متعلقہ فرد یا جوڑا جنسی سرگرمی سے لطف حاصل نہیں کرپاتا۔

یہ بات سمجھنے کے لئے ہمیں’ انسانی جنسی ردِّ عمل کے نارمل دورانئے‘کے بارے میں معلومات ہونا چاہئیں۔
انسانی جنسی ردِّعمل کا دورانیہ

جنسی تحریک حاصل کرنے پر، انسانی جنسی ردِّعمل کا دورانئے میں، اعضاء کا ردِّعمل چار مرحلوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہ مراحل درجِ ذیل ترتیب سے عمل میں آتے ہیں:

1. جوش کا مرحلہ
2. ٹھہراؤکا مرحلہ
3. جنسی لطف کی انتہاکا مرحلہ
4. جنسی سکون کا مرحلہ

جوش کامرحلہ بیداری کا مرحلہ بھی کہلاتا ہے۔ یہ مرحلہ انسانی جنسی ردِّ عمل کے دورانئے میں پہلا مرحلہ ہوتا ہے۔ اِس کا سبب جنسی تصّورات،ذہنی یا جسمانی تحریک ہوتی ہے۔ اِس مرحلے کے دوران جنسی ملاپ کے لئے تیار ہونا شروع ہوتا ہے۔

ٹھہراؤکے مرحلے میں جنسی لطف کی انتہا سے پہلے کا جنسی جوش ہوتا ہے۔ اِس مرحلے میں مَردوں اور عورتوں کے مُنہ سے غیر اِرادی طور پر کچھ آوازیں نکلنے لگتی ہیں۔

جنسی لطف کی انتہاکا مرحلہ،ٹھہراؤ کے مرحلے کے اختتام پر آتا ہے۔ اِس مرحلے سے مَرد اور عورتیں دونوں گزرتے ہیں۔ مَرد وں کو اِس مرحلے میں عام طور پر انزال ہوتا ہے۔ یہ بارآوری میں بھی اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

بعض صورتوں میں مَرد اور عورتیں ، جنسی سکون کے مرحلے تک نہیں پہنچتے اور مزید جنسی تحریک کے نتیجے میں دُوبارہ ٹھہراؤ کے مرحلے میں داخل ہو سکتے ہیں۔ اِس طرح کئی بار جنسی لطف کی انتہا کو پہنچا جاسکتا ہے،خاص طور پر عورتوں کے لئے اِس کا اِمکان زیادہ ہوتا ہے۔

مزید یہ کہ یہ مرحلہ انفرادی لحاظ سے تکمیل پاتا ہے۔ بعض صورتوں میں یہ فوری ہوتا ہے اور بعض صورتوں میں یہ 12 سے 24 گھنٹے تک جاری رہ سکتا ہے۔

کیا انسانی جنسی ردِّ عمل کا دورانیہ مَردوں اور عورتوںکے لئے یکساں ہوتا ہے؟

یہ دورانیہ در حقیقت مَردوں اور عورتوں کے لئے مختلف ہوتا ہے۔ جنسی لطف کی انتہا پر پہنچنے کے بعد مَردوں کو انزال ہوتا ہے یااُنہیں یہ سرگرمی روکنا پڑتی ہے۔ البتّہ عورتوں میں یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ جنسی جوش، جنسی لطف کی انتہا اور ٹھہراؤ کے مرحلوں میں سے کسی بھی مرحلے میں داخل ہوجائیں۔ عورتوں اور مَردوں کے درمیان پائے جانے والے اِس فرق کو ٹھیک طرح سمجھنا ضروری ہوتا ہے، ورنہ مَرد اور عورتیں جنسی ملاپ میں ‘‘کارکردگی’’ پر غور کرنے لگتے ہیں۔ اِس سوچ کا منفی اثر جنسی بے عملی پیدا کرتا ہے۔
جنسی مشکلات کے اسباب کیاہوتے ہیں؟

جنسی مشکلات کے اسباب، جسمانی،نفسیاتی یا جذباتی وجوہات شامل ہوتی ہیں۔ اوریہ بھی ممکن ہے کہ یہ تینوں قِسم کے اسباب ہوں۔

جسمانی عوامل میں ادویات شامل ہیں مثلأٔ بلڈ پریشر کم کرنے والی اور الرجی کے اثرات کو روکنے والی دوائیں اور بعض دوائیں جو نفسیاتی علاج میں استعمال ہوتی ہیں، کمر میں ضرب یا نقصان، پراسٹیٹ گلینڈ کے بڑھ جانے کے مسائل اور خون پہنچانے والی نالیوں کو نقصان پہنچنا اور ذیلی آتشک وغیرہ۔

جنسی ملاپ کو متاثر کرنے والے جذباتی عوامل میں ایک دُوسرے کے شخصی مسائل (مثلأٔ ایک دُوسرے کے ساتھ تعلقات کے مسائل) یا ایک دُوسرے پر اعتماد کی کمی اور ایک دُوسرے کے ساتھ کُھلے انداز میں بات چیت کی کمی شامل ہیں۔

نفسیاتی عوامل میں ڈپریشن ،جنسی خوف یا احساسِ گناہ ،ماضی کے جنسی صدمات وغیرہ شامل ہیں۔
بات چیت کی کمی کس طرح جنسی مسائل کا سبب بنتی ہے؟

جنس اور جنسی ملاپ کے موضوع پر بات کرنا مشکل ہوتا ہے، خاص طور پر جنسی مسائل پر! زیادہ تر لوگوں کو جنس پر پختہ انداز اور ذہانت سے بات کرنے کا بہت کم تجربہ ہوتا ہے ۔جنسی تجربات کے بارے میں نا مکمل معلومات کی وجہ سے صنفِ مخالف کے بارے میں غلط تصورات قائم کئے جاسکتے ہیں۔ عام طور پر جنسی ملاپ اور محبت کے بارے میں مَردوں اور عورتوں کے تصورات مختلف ہوتے ہیں۔ زیادہ تر صورتوں میں عورتیں محبت تلاش کرتی ہیں اور اِس بات میں دلچسپی لیتی ہیں کہ اُن کے ساتھی کیا سوچتے ہیں، جب کہ زیادہ تر صورتوں میں مَرد اپنے ساتھی کی نگاہوں، جسم اور جنسی کشش کی وجہ سے جنسی ملاپ کرتے ہیں۔
مَردوں کی بعض جنسی مشکلات کیاہوتی ہیں؟

* ۔ عضو تناسل میں تناؤ کا پیدا نہ ہونا۔
* ۔ جنسی ملاپ کے لئے موزوں طور پر عضو تناسل کے تناؤ کو قائم نہ رکھ سکنا۔
* ۔ مناسب جنسی تحریک کے باوجود انزال میں دیر ہونا یا انزال نہ ہونا۔
* ۔ اِس بات پر اختیار نہ ہوناکہ انزال کب ہو۔
* وقت سے پہلے انزال ہونا
* نامَردی
* دیر سے انزال ہونا

وقت سے پہلے انزال ہونا : اِس صورت میں مَرد کے جنسی لطف کے انتہائی درجے میں پہنچنے کے بعد بے اختیار طور پر انزال ہوجاتا ہے۔ یعنی انزال اِرادے سے پہلے واقع ہوجاتاہے۔ قُربت اور جنسی ملاپ کے شروع ہونے سے پہلے یا تھوڑی دیر بعد انزال ہوجاتا ہے۔بعض مَرد اِس صورت حال سے بہت زیادہ پریشان ہوجاتے ہیں۔ پانچ میں سے ایک مَرد کو وقت سے پہلے یا بے اختیار طور پر انزال ہوجاتا ہے۔ وقت سے پہلے انزال ہوجانے کی وجہ بہت سے عوامل ہوتے ہیں۔

نفسیاتی عوامل مثلأٔ ذہنی دباؤ اور ڈپریشن اور ذہنی اور جذباتی صحت کو متاثر کرنے والے دِیگر عوامل اِس صورت حال میں مزیدشِدّت پیدا کرتے ہیں۔
وقت سے پہلے انزال کی خاص علامات میں درجِ ذیل شامل ہیں:

* معمول کے طور پربہت کم جنسی تحریک سے بے اختیار طور پرانزال ہوجانا۔
* انزال کو روکنے پر اختیار نہ ہونے کے سبب جنسی لطف میں کمی واقع ہونا ،احساسِ جُرم ہونا، بے سکونی اور پریشانی محسوس کرنا۔

بہت ہی کم صورتوں میں کسی مخصوص جسمانی نقص (مثلأٔ پراسٹیٹ گلینڈ کی سُوجن یا رِیڑھ کی ہڈّی کے مسائل) کی وجہ سے وقت سے پہلے انزال ہونے کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔

نامَردی: نامَردی کی صورت میں عضو تناسل میں جنسی ملاپ کے لئے مطلوبہ تناؤپیدا نہیں ہوتا یا اِسے مناسب وقت تک قائم نہیں رکھا جا سکتا۔ یہ کیفیت دُنیا بھر میں پائی جاتی ہے۔

اِس کیفیت کے بڑے اسباب درجِ ذیل ہیں:
اعضاء کے افعال سے متعلق عوامل:

* دِل یا خون کی نالیوں کے امراض: عضو تناسل میں تناؤ اِس کی نالیوں میں خون بھر جانے کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ لہٰذا خون کی کم فراہمی کے سبب مطلوبہ تناؤ نہ ہونے کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔خون کی کم فراہمی کا سبب کوئی جسمانی نقص یا خون کی نالیوں میں رُکاوٹ ہو سکتی ہے۔
* اعصابی نقص: عضو تناسل میں تناؤ حاصل ہونے کے لئے اعصاب کا فعل نارمل ہونا ضروری ہوتا ہے۔ اعصاب میں نقص ذیابیطیس یا رِیڑھ کی ہڈّی کے نقائص جیسے اسباب ہو سکتے ہیں۔

نفسیاتی عوامل:
* ڈپریشن یا تشویش بھی عضو تناسل میں مطلوبہ تناؤنہ ہونے کے مسائل کا سبب بنتے ہیں۔ مطلوبہ کارکردگی نہ ہونے پر پریشانی ،جسمانی مسئلے کو مزید شدید بنا دیتی ہے۔
* نفسیاتی عوامل زیادہ تر نوجوانوں میں پائے جاتے ہیں۔ ہائی بلڈ پریشر کی دوائیں، دِل کا مرض اورپراسٹیٹ گلینڈ کا سرطان بھی اِس مسئلے کا سبب ہو سکتے ہیں۔

ہارمونی عوامل:
* بعض ہارمونز مثلأٔ ٹیسٹوسٹیرون ،تھائیرائڈ اور نخامی غدود (prolacton) جنسی خواہش کو متاثر کر سکتے ہیں۔ عضو تناسل کے تناؤ کو متاثر کرنے والے یہ اسباب عام نہیں ہیں۔

دیر سے انزال ہونا:

اِس کیفیت سے دوچار مَرد جنسی عمل کے عروج پر نہیں پہنچ پاتے۔ تجربے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کہ ایسا مَرد خولذّتی میں تو جنسی لطف کی انتہا تک پہنچ سکتا ہے لیکن جنسی ملاپ کے نتیجے میں ایسا نہیں ہوتا۔

یہ نقص عام نہیں ہے بلکہ اِسے دِیگر دَو مسائل کی طرح دیکھ جاتا ہے۔

حیرت انگیز طور پر طبّی کتابوں میں اِس نقص کے بارے میں بہت کم لکھا گیا ہے۔
عورتوں کو درپیش آنے والے بعض جنسی مسائل کیا ہیں؟

* فُرج کے عضلات کوجنسی ملاپ کے لئے مناسب حد تک نرم رکھنے کی صلاحیت نہ ہونا۔یہ کیفیت vaginismus کہلاتی ہے۔
* جنسی ملاپ سے پہلے اور اِس کے دوران، فُرج میں مناسب چکناہٹ نہ پیدا ہونا۔
* جنسی لطف کی انتہا کو پہنچنے کی صلاحیت نہ ہونا۔
* فُرج کے مُنہ یا فُرج کو چھونے سے جلن محسوس ہونا۔
* vaginismus، پِیڑو میں پُرانا درد، جنسی لطف کی انتہا کو نہ پہنچ سکنا، جنسی ملاپ تکلیف دہ ہونے کی صورت (Dyspareunia) سے دَو چار عورتوں میں جنسی خواہش نہ ہونا۔

مزید معلومات اور سوالات کے لئے درجِ ذیل کو لکھئے:

Vaginismus: متعلقہ عورت لاشعوری طور پر جنسی ملاپ سے گریز کرناچاہتی ہے۔ نتیجے کے طور پر اِس کیفیت میں فُرج کے نِچلے عضلات غیر اِرادی طور پر جکڑ جاتے/ سخت ہوجاتے ہیں۔ اور درد کی شِدّت عضو تناسل کو فُرج میں داخل نہیں ہونے دیتی۔عام طور پر یہ کیفیت ناپسندیدہ شادی کی صورت میں پیدا ہوتی ہے۔ اِس کیفیت سے دَوچار بعض عورتیں بظر کی جنسی تحریک سے لطف اندوزہوتی ہیں۔یہ کیفیت تکلیف دہ جنسی ملاپ کی صورت میں بھی پید اہو جاتی ہے۔ اور جنسی ملاپ کی کوشش کی جائے تو درد محسوس ہوتا ہے۔ تکلیف دہ جنسی ملاپ کا سبب دُور کئے جانے کے بعد بھی ممکن ہے کہ سابقہ دردکے احساس کی وجہ سے یہ کیفیت جاری رہ سکتی ہے۔ دِیگر اسباب میں حمل ہونے، مَرد کے اختیار میں ہونے، اپنا اختیار کھو دینے، جنسی ملاپ کے دوران نقصان (ایک غلط فہمی یہ ہے کہ جنسی ملاپ لازمأٔ پُر تشددہوتا ہے) ہونے کا خوف شامل ہیں۔ اگر کسی عورت کو اِس قِسم کے خوف ہیں تو یہ کیفیت تمام عُمر جاری رہ سکتی ہے۔

پِیڑو کا پُرانا درد: یہ درد پِیڑو میں ہوتا ہے یعنی ناف اور اِس کے آس پاس کی جگہ میں۔ اِس کی مُدّت 6ماہ یا اِس سے زائد ہوسکتی ہے۔ اگر متعلقہ عورت سے اِس درد کی جگہ معلوم کی جائے تو کسی مخصوص جگہ کے بجائے وہ ناف اور اِس کے آس پاس ہاتھ پھیرتی ہے۔ یہ علامت ایک اور مرض کی بھی ہو سکتی ہے یا اِسے بذاتِ خود بھی ایک کیفیت قرار دِی جاسکتی ہے۔ اِس مسئلے کا اصل سبب جاننا مشکل ہوتا ہے کیوں کہ ممکن ہے کہ کوئی جسمانی سبب معلوم نہ ہو سکے۔ پِیڑو کے پُرانے درد سے دَوچار بہت سی عورتوں کے لئے مخصوص تشخیص شائد کبھی نہیں ہوتی۔ اِس کی مختلف علامات ہوتی ہیں مثلأٔ:

* شدید اور یکساں دردہونا۔
* غیر یکساں طور پر درد ہونا۔
* ہلکا درد ہونا۔
* چُبھتا ہُوا درد یا اینٹھن ہونا۔
* پِیڑو میں دباؤ یا بھاری پن ہونا۔

اِس کے علاوہ جنسی ملاپ کے دوران درد محسوس ہوسکتا ہے؛یہ درد ہلکا یا شدید ہوسکتا ہے۔ پِیڑو کے پُرانے درد کے چند اسبا ب درجِ ذیل ہیں:

بچّہ دانی کی اندرونی سطح جیسے عضلات کا بڑھ جانا، پِیڑو کے عضلات میں تناؤہونا، پَیڑو کی سُوجن کی پُرانی بیماری، پِیڑو میں رُکاوٹ کی علامات، بیضہ دانیوں کی باقیات، رسولیاں، پاخانہ کے وقت تکلیف ہونا، مثانے کی سُوجن اور نفسیاتی عوامل۔
تکلیف دہ جنسی ملاپ

عورتوں میں جنسی خواہش کی کمی: عورتوں کی جنسی خواہش قدرتی طور پر سال بہ سال تبدیل ہوتی رہتی ہے۔ عام طور پر خواہش کا عروج تعلقات کی ابتدا میں اور خواہش میں کمی تعلقات کے اختتام پر واقع ہوتی ہے۔یا پھر زندگی کی بڑی تبدیلیوں کے موقع پرمثلأٔ حمل، سِن یاس (جب ماہواری عمر کی وجہ سے بند ہونے لگے) یا کسی مرض کی وجہ سے۔ اگر آپ جنسی خواہش میں کمی کی وجہ سے فکر مند ہیں تو طرزِ زندگی میں مناسب تبدیلیاں اور جنسی تکنیک دستیاب ہیں جن کے ذریعے اکثر اوقات جنسی خواہش پیدا ہو سکتی ہے۔

بعض مطالعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ 40 فیصد سے زائد عورتوں کو کبھی نہ کبھی جنسی خواہش میں کمی کی شکایت ہوتی ہے۔ تا ہم تحقیق کرنے والوں کا کہنا ہے کہ خواہش کی حد کو معمول یا خلاف معمول قرار دینا مشکل ہوتا ہے۔ اگر آپ میں اپنے ساتھی کی نسبت جنسی خواہش کی کمی ہے تو ضروری نہیں کہ آپ دونوں اپنے ہم عمر افراد سے مختلف ہوں۔ البتّہ آپ دونوں کی خواہش کا فرق تشویش پیدا کر سکتا ہے۔

اِسی طرح اگر آپ کی خواہش پہلے کی نسبت اگر کم ہوگئی ہے تاہم آپ کا تعلق ہمیشہ کی طرح مضبوط ہے۔ جنسی خواہش کی کمی کو ظاہر کرنے والا کوئی پیمانہ نہیں ہوتا۔یہ ہر عورت کے لئے مختلف ہوتی ہے۔ جنسی خواہش میں کمی کا سبب بہت سے پیچیدہ اجزاء کا مشترکہ عمل ہوتا ہے جن سے قُربت متاثر ہوتی ہے۔ اِس میں جسمانی اور جذباتی بہتری، تجربات،عقائد، طرزِزندگی اور موجودہ تعلقات بھی شامل ہیں۔ الکحل اور منشّیات کے علاج کے لئے آپریشن، تھکن، سِن یاس، حمل اور چھاتیوں سے دُودھ پِلاناشامل ہیں۔ اعضاء کے افعال کی بنیاد پر اسباب مثلأٔ تشویش، ڈپریشن، ظاہری شکل و صورت اورکم خود احترامی بھی جنسی خواہش کی کمی کا سبب بنتے ہیں۔
مَردوں اور عورتوں کے عمومی جنسی مسائل
رَوکی ہوئی جنسی خواہش/جنسی خواہش میں کمی

جب جنسی خواہش میں مستقل طور کمی قائم رہتی ہے تو جنسی ملاپ میں دلچسپی کی کمی ایک مسئلہ بن جاتی ہے۔ یعنی مستقل طور پر جاری رہنے والی جنسی خواہش کی کمی ایک مسئلہ بن جاتی ہے۔ آخر معمول کی جنسی خواہش کی تعریف کیا ہے؟

جنسی خواہش میں کمی ایک نسبتی اصطلاح ہے، جس میںکوئی دَو ساتھیوںکے درمیان جنسی خواہش کی تعداد اور بستی کے دِیگر لوگوں میں جنسی خواہش کی سطح کا موازنہ کرنا چاہئے۔ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ اگر کوئی فرد ایک ماہ میںاوسطأٔدَو بار یا اِس کم مواقع پر جنسی عمل کا آغاز کرتے ہیں تو یہ کیفیت جنسی خواہش میںکمی کہلائے گی۔ جنسی عمل سے لازمی طور پر مُراد صِرف جنسی ملاپ ہی نہیں بلکہ اِس میں خود لذّتی اور جنسی ملاپ سے پہلے کی جنسی سرگرمیاں بھی شامل ہیں۔یہ جنسی سرگرمی کی صِرف کمی سے زیادہ کی بات ہے۔

ایسے افراد میں خواہش نہیں ہوتی بلکہ وہ پیش کئے گئے موقع سے بھی گریز کرتے ہیں۔

کسی بھی قِسم کے جنسی تعلق کے خیال ہی سے اکثر بڑی تشویش لاحق ہوجاتی ہے، لہٰذا ایسے افراد بہت ابتدائی مرحلے میں ہی اِس سلسلے کو بند کر دیتے ہیں۔
معمول سے بڑھی ہوئی جنسیت

یہ کیفیت جنسی ملاپ کی تعداد کے بجائے متعلقہ افراد کی جنسی ملاپ کے بارے میں سوچ کو ظاہر کرتی ہے۔ ایسے افراد کو اُن کی جنسی ملاپ کے لئے معمول سے بڑھی ہوئی خواہش اور اِصرار کی بنیاد پر شناخت کیا جاتا ہے۔ ایسے افراد بار بار اِصرار کے ساتھ جنسی ملاپ کرتے ہیں لیکن اُن کے جذبات کی تسکین بہت کم ہوتی ہے یا بالکل نہیں ہوتی۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ جنسی ملاپ میں کوئی ایسی بات تلاش کرتے ہیں جو اُنہیں کبھی حاصل نہیں ہوتی۔یہ کیفیت روز مرّہ کے معمولات سے نمٹنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے اور وہ لازمی جنسی ملاپ کے اپنے طرزِ عمل کو تبدیل نہیں کر پاتے۔
تکلیف دہ جنسی ملاپ

یہ کیفیت مَردوں اور عورتوں دونوں کو پیش آسکتی ہے۔ مَردوں میں اِس کیفیت کے زیادہ عام اسباب میں پراسٹیٹ گلینڈ یا مثانے میں انفکشن ہونا ہیں، یا جن مَردوں کی ختنہ نہ ہوئی ہو اور حشفہ (foreskin) بہت زیادہ تنگ ہوتو وہ عضو تناسل میں تناؤ کے وقت تکلیف کا سبب بن جاتا ہے۔

عورتوں میں تکلیف دہ جنسی ملاپ کے اسباب میں درجِ ذیل شامل ہیں: جنسی ملاپ یا جنسی سرگرمی کے دوران فُرج کا خشک ہونا، ادویات کا استعمال، ٹیمپون یا پانی میں حل پذیر چکناہٹ کا استعمال، بچّہ دانی کی اندرونی سطح کی سُوزش، پِیڑو کی سوزش، فُرج میں انفکشن، منی سے الرجی، جراثیم کُش پاؤڈر یا ادویات کا استعمال وغیرہ۔اگر تکلیف دہ جنسی ملاپ کے جسمانی اسباب دُور نہ کئے جائیں تو اِس سے جنسی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں مثلأٔ مَردوں میں عضو تناسل کا تناؤ نہ ہونااور عورتوں میں فُرج کے عضلات کا جکڑ جاناوغیرہ۔
جنسی ملاپ کے دوران سَر درد ہونا

اِس کیفیت میں جنسی ملاپ کے دوران سَر میں شدیددرد ہوتا ہے۔ عام طور پریہ کیفیت جنسی ملاپ کے دوران سَر، گردن یا جسم کے بالائی حِصّے کے عضلات اور خون کی نالیوں سُکڑنے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ بعض اوقات سَر درد ہفتوں بلکہ مہینوں تک نہیں ہوتا اور پھر یہ اچانک ظاہر ہوجاتا ہے۔

مزید معلومات اور مخصوص جنسی مسائل کے حوالے سے ہمارے پینل کے ماہرین سے ای میل کے ذریعے رابطہ کیجئے۔
عورتوں میں جنسی خواہش کی کمی

فطری طور پر گزرتے ہوئے سالوں کے دوران عورتوں کی جنسی خواہش میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے۔جنسی خواہش میں اِضافہ اور کمی عام طور پر تعلقات کے آغاز اور اختتام سے مطابقت رکھتے ہیں۔یا پھر زندگی میں اہم تبدیلیوں سے (مطابقت رکھتے ہیں)،مثلأٔ حمل، عمر کے لحاظ سے ماہواری بند ہوجانا، یا بیماری وغیرہ۔اگر آپ کی فکرمندی کا سبب جنسی خواہش میں کمی کا ہونا ہے تو طرز زندگی میں تبدیلی اور جنسی تکنیک کے ذریعے آپ کی جنسی خواہش اکثر صورتوں میں بحال ہو سکتی ہے۔

بعض مطالعات کے مطابق ،عمر کے کسی نہ کسی مرحلے میں، 40 فیصد سے زیادہ عورتیں جنسی خواہش میں کمی کی شکایت کرتی ہیں۔اِس کے باوجود ،تحقیق کار کہتے ہیں یہ بتانا مشکل ہوتا ہے کہ کون سی کیفیت نارمل ہے اورکون سی کیفیت غیر نارمل ہے۔اگر آپ اپنے ساتھی کی نسبت کم تعداد میں جنسی ملاپ چاہتی ہیںتو ضروری نہیں کہ آپ دونوں میں سے کوئی معمول کے خلاف ہو۔آپ کی عمر کے افراد کے لئے یہ معمول کی بات ہے ،خواہ اِس کیفیت سے آپ پریشانی محسوس کرتی ہوں۔

اِسی طرح اگر آپ کی جنسی خواہش پہلے کی نسبت کم ہوگئی ہے تو ہو سکتا ہے کہ آپ کے تعلقات /آپ کا رِشتہ پہلے کی نسبت زیادہ مضبوط ہوگیا ہو۔جنسی خواہش میں کمی کو کسی قِسم کے اعداووشُمار سے ظاہر نہیں کیا جا سکتا ۔جنسی خواہش کی شِدّت ہر عورت کے لئے مختلف ہوتی ہے۔جنسی خواہش میں کمی کے اسباب کی بنیاد بہت سے عوامل کا ایک دوسرے کے ساتھ پیچیدہ عمل پر مبنی ہوتی ہے ،جس کی وجہ سے قُربت اور جسمانی صحت ، جذباتی صحت ،تجربات ،عقائد،طرز زندگی اور موجودہ تعلقات وغیرہ سب ہی متاثر ہوتے ہیں۔الکحل (شراب)اور منشّیات ،آپریشن ، تھکن، عمر کے لحاظ سے ماہواری بند ہوجانا ،حمل، اپنی چھاتیوں سے دُودھ پلانا اور پھر نفسیاتی اسباب مثلأٔ تشویش، ڈپریشن، جسمانی وضع قطع، کم خود احترامی وغیرہ بھی جنسی خواہش میں کمی کا سبب بنتے ہیں۔
مَردوں میں جنسی خواہش کی کمی

اِس کیفیت کے بہت سے اسباب ہو سکتے ہیںمثلأٔ ہارمونز کا عدم توازن ،ذہنی تناؤ ،منشّیات کااِ ستعمال ، نیند کی کمی وغیرہ۔
ہارمونز کا عدم توازن (ٹیسٹوس ٹیرون

مَردوں میں ٹیسٹوس ٹیرون نامی ہارمون کی(کم) سطح ،جنسی خواہش کے مسائل کی بنیاد ہوتی ہے۔ مَردوں کے بنیادی جنسی ہارمون کے طور پر ٹیسٹوس ٹیرون،اُن کی جنسی خواہش کو قائم اور جاری رکھتا ہے ۔جب اِ س ہارمون کی مقدار بہت کم ہوجاتی ہے تومتعلقہ مَرد کی جنسی خواہش میں بہت کمی آسکتی ہے ۔خوش قسمتی سے ،ٹیسٹوس ٹیرون ہارمون کے علاج کے ذریعے ،مَردوں میں اِس کی سطح (مقدار)کو نارمل بنایا جا سکتا ہے ،اور اُن کی جنسی خواہش کو بحال کیا جاسکتا ہے۔
نیند

نیند کی (کم)مقدار بھی مَردوں کی جنسی خواہش کو متاثر کر سکتی ہے۔جسمانی توانائی کی بحالی کے لئے نیند ضروری ہے ۔مسلسل طور پر نیند کی کمی کی وجہ سے ،تھکن پید اہوتی ہے اور نتیجے کے طور پرجنسی ملاپ نہیں کیا جا سکتا ۔ہر رات کم از کم 8گھنٹے کی خلل کے بغیر نیند کے ذریعے ،جنسی خواہش کی جلد بحالی ممکن ہے۔
ذہنی/جسمانی تناؤ

خواہ یہ آپ کی ملازمت ہو ،رقم ہو ،یا تعلقات سے متعلق کوئی بات ہو،ذہنی/جسمانی دباؤ یاذہنی تشویش ،جنسی خواہش پر بڑا (خراب)اثر ڈال سکتی ہے ۔جب جسم میں تناؤ کی کیفیت ہو تو جسم سے ،ایڈرینالین اور کورٹیسول نامی دَوہارمونزخارج ہوتے ہیں۔معمول کی مقدار میں یہ ہارمونز بالکل ٹھیک ہوتے ہیں ،لیکن اگر جسم اِن ہارمونز کو بہت زیادہ مرتبہ خارج کرتا ہے تو اِس سے مُزّمن (شدید) تناؤ پیدا ہوتا ہے۔اور آخر کا ر یہ ہارمونز، ٹیسٹوس ٹیرون نامی ہارمون کے کام میں خلل ڈالنا شروع کر دیتے ہیں اور نتیجے کے طور پر جنسی خواہش میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔
الکحل (شراب)

ہو سکتا ہے کہ آپ یہ سمجھتے ہوں کہ الکحل (شراب)کے استعمال سے جنسی خواہش بڑھتی ہے ،تاہم مسلسل طور پر الکحل (شراب)کے استعمال کی وجہ سے جنسی خواہش میں کمی واقع ہوتی ہے ۔الکحل (شراب)پینے کی صورت میں ،hypoythalamusاور pitituary gland(غدّہ نخامیہ)سمیت جسم کے بہت سے اعضاء کے افعال کمزور پڑ جاتے ہیں ۔جسم کے یہ اعضاء ،جنسی غدود کے افعال میں باقاعدگی پیدا کرتے ہیں ۔جب شراب کے استعمال سے اِن اعضاء کے افعال کمزور پڑجاتے ہیں تو جنسی خواہش میں واضح کمی آجاتی ہے ۔الکحل (شراب) کے استعمال سے خون کی نالیاں بھی متاثر ہو سکتی ہیں اور اِس طرح عضو تناسل میں سخت تناؤ پیدا ہونے کی صلاحیت باقی نہیں رہتی۔
بیماری

بعض مخصوص امراض سے بھی جنسی خواہش میں واضح کمی آجاتی ہے ۔اِن امراض میں ذیابیطیس ،دِل اور خون کی نالیوں کی بیماریاں ،Parkinson’s disease اور خون کی قِلّت وغیرہ شامل ہیں۔جو بیماریاں خاص طور پر دِل اور خون کی نالیوں کو متاثر کرتی ہیں وہ مَردوں میں جنسی خواہش کے مسائل پیدا کرنے میں بھی خاص طور پر نمایاںکردار ادا کرتی ہیں،کیوں کہ اِن بیماریوں کی وجہ سے،عضو تناسل میں تناؤ حاصل کرنے کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے۔
ادویات

بعض ادویات بھی ،مَردوں میں جنسی خواہش میں کمی کا سبب بن سکتی ہیں۔ڈپریشن کو ختم کرنے والی ادویات اور عضلات کو نرم کرنے والی ادویات ،مَردوں میں جنسی خواہش میں کمی پیدا کرنے کا عام سبب ثابت ہوتی ہیں۔غیر قانونی منشّیات بھی مَردوں کی جنسی خواہش میں کمی کا سبب بن سکتی ہیں،خاص طور پر میری یو آنا (marijuana)،کوکین اور ہیروئن وغیرہ۔

براہِ کرم ،مکمل معائنے کے لئے کسی اچھے یورولوجسٹ سے رابطہ کیجئے اوردرست دیکھ بھال اور endocrinologist یا ماہر نفسیات کا حوالہ حاصل کیجئے۔

مزید معلومات اور مخصوص جنسی مسائل کے حوالے سے ہمارے پینل کے ماہرین سے ای میل کے ذریعے رابطہ کیجئے۔
عورتوں میں آ رگیزم کی کیفیت کا واقع نہ ہونا(anorgasmia)

anorgasmia کی کیفیت کے معنیٰ یہ ہیں کہ متعلقہ عورت جنسی ملاپ کے لئے تیار ہو، اُس کے جنسی جذبات بیدار ہوں لیکن وہ اپنے جنسی ساتھی کے ساتھ جنسی ملاپ یا خود لذّتی کے عمل کے دوران ،آرگیزم کی کیفیت حاصل کرنے میں ناکام رہے۔اِس صورت حال کے بڑے اسباب درجِ ذیل ہیں۔
# مثال کے طور پر حمل ،اپنی چھاتیوں سے دُودھ پلانے ،ماہواری آنے ،عمر کے لحاظ سے ماہواری بند ہوجانے کے عرصے میں جسم کے ہارمونز میں تبدیلی آنا۔
# مَرد ساتھی میں صلاحیت نہ ہونا۔
# جنسی ملاپ سے اخلاقی بنیاد پر خوف ہونا۔
# تناؤ کی حالت میں رہنے کا ماحول۔
# طبّی مسائل مثلأٔ طویل عرصے سے ذیابیطیس ،multiple sclerosis ،جنسی اعضاء کی قطع وبرید(بناوٹ میں بگاڑ پیدا کیا گیا)یا جنسی اعضاء کے آپریشن کے نتیجے میں پیدا ہونے ولی پیچیدگیاں ،نچلے پیٹ میں چوٹ، ہارمونز کا عدم توازن، بچّہ دانی کو مکمل طور پر نکال دینا، حرام مغز میں چوٹ یا زخم اور دِل اور خون کی نالیوں کے امراض وغیرہ ہونا۔

آرگیزم حاصل نہ کر پانے کی کیفیت کی نوعیت جسمانی سے زیادہ نفسیاتی ہوتی ہے ،لہٰذا ،متعلقہ جوڑے کو جنسی ملاپ کرنے کے صحیح طریقے کے حوالے سے درست معلومات فراہم کرنے کے ذریعے ، زیادہ تر صورتوں میں اِس کا علاج کرنا ممکن ہوتاہے ۔عورتوں میں اِس کیفیت کو ختم کرنے کے لئے درجِ ذیل اُمور مفید پائے گئے ۔
# جنسی ملاپ سے پہلے معقول حد اور وقت تک ابتدائی جنسی سرگرمی کرنا۔
# مُنہ کے ذریعے جنسی اعضاء کو تحریک دینا، اگر متعلقہ عورت پسند کرے تو اُس کی فُرج یا اُس کے بظر کو مُنہ کے ذریعے تحریک دینا۔
# جنسی ملاپ سے متعلق تمام ذہنی رُکاوٹوں کو دُور کرنے کے لئے متعلقہ عورت کو درست انداز میں معلومات فراہم کرنا۔
# متعلقہ عورت کو قائل کرنا کہ وہ ذہنی تناؤ سے خود کو آزاد رکھے اور جنسی ملاپ سے لطف حاصل کیا جائے۔

یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ ادویات کے بجائے اپنے ساتھی کے ساتھ صحت مند جنسی تعلقات قائم کرنے سے اِ س مرض کو ختم کیا جا سکتا ہے۔
مَردوں میں آ رگیزم کی کیفیت کا واقع نہ ہونا (anorgasmia)

انزال کے دوران جنسی لطف کی انتہائی کیفیت پیدا نہ ہونے یا اِس کی شِدّت میں کمی ہونے کو،مَردوں میں آ رگیزم کی کیفیت کا واقع نہ ہونا(anorgasmia)کہا جاتا ہے۔اِس کیفیت میں اکثر اوقات،مَردوں میں انزال دیر سے ہوتا ہے ۔یہ جنسی عدم فعّالیت ہے اور اکثر اوقات اِسے ایک نفسیاتی خلل سمجھا جاتا ہے۔ اِس کا سبب بعض طبّی مسائل بھی ہو سکتے ہیں ،مثلأٔ ذیابیطیس ، تھائیراٗیڈ گلینڈ کی عدم فعّالیت (یہ گلینڈ گلے میں پایا جاتا ہے)، multiple sclerosis (ایک اعصابی بیماری)،نچلے پیٹ یا جنسی اعضاء پر چوٹ ،جنسی اعضاء کا آپریشن، حرام مغز (یہ ایک اعصابی ڈوری ہوتی ہے جو دِماغ سے نکل کر پوری ریڑھ کی ہڈّی میں موجود رہتی ہے ) میں زخم یا چوٹ، ہارمونز کا عدم توازن وغیرہ۔

اِس کیفیت کے مؤثر علاج کا دارومدار اِس کے سبب پر ہے۔مکمل معائنے اور دیکھ بھال کے لئے ،آپ کو کسی معیاری ہسپتال میں،کسی اچھے یورولوجسٹ سے رابطہ کرنا چاہئے اور ماہر نفسیات یا endocrinologist کا حوالہ حاصل کرنا چاہئے۔

جنسی طور پر ہراساں کرنا

جنسی طور پر ہراساں کرنا
ہراساں کرنا کیا ہوتا ہے اور جنسی طور پر ہراساں کرنا کیا ہوتا ہے؟غیر مطلوبہ ،نا پسندیدہ اور غیر اخلاقی روّیہ جس کی وجہ سے آپ خوف ،پریشانی،خطرہ، بے سکونی یا شکار ہوجانا محسوس کریں، ہراساں کرنا کہلاتا ہے۔اِس کی وجہ سے کام کی جگہ،تحقیق کے کاموں اورمعاشرتی زندگی پر خوف، مخالفت اور ناگواری کا ماحول پیدا ہوتا ہے۔جب اِس طرزِ عمل میں نا پسندیدہ جنسی پیش قدمی ،جنسی رعایت طلب کرنا، یا جنسی نوعیت کا زبانی یا جسمانی طرزِ عمل بھی شامل ہو تو یہ جنسی طور پر ہراساں کرناکہلاتا ہے۔چند غیر مطلوبہ /نا پسندیدہ روّیے ذیل میں درج ہیں: جنسی طور پر واضح اِشارے مثلأٔ گھورنا جس سے پریشانی پیدا ہو(جنسی لحاظ سے گھورنا)۔
مخصوص طرز سے ہنسنا/مُسکرانا۔
 جنسی اِشارے کِنائے/ترغیبات۔
کسی فرد کے اُوپر جُھکنا یا اُس کی ذاتی حدود میں تجاوز کرنا/اِرادے کے ساتھ جسم سے جسم کو مَس کرنا جس پر دُوسرے فردکی رضامندی نہ ہواگرچہ کسی وجہ سے دُوسرا فرد خاموش ہی کیوں نہ ہو۔
 آوازیں کَسنا، ہونٹوں سے نا پسندیدہ آواز نکالنا، جانوروں کی آواز نکالنا وغیرہ۔
 جنسی لطیفے سُنانا/جنسی مذاق کرنااور جنسی کارٹون بنانا یا دِکھانا۔
 جنسی ترغیب دینے والا مواد دِکھانا یا بے لباس تصویریں دِکھانا۔
بس صِرف یہ ہی نہیں بلکہ،زنا بالجبر جنسی مقاصد کے لئے اغوا کرنا اور محرم رِشتہ دار سے جنسی ملاپ کرنا ،جنسی طور پر ہراساں کرنے کی زیادہ شدید صورتیں ہیں۔
جنسی طور پر ہراساں کہاں کیا جاتا ہے؟

جنسی طور پر ہراساں کہیں بھی کیا جا سکتا ہے۔مثلأٔ سڑک پر، کلب میں، اِنٹر ویو کے دوران، دُکان، اسکول ، کالج اور بازار میں، سُرخ ٹریفک سگنل پر انتظار کے دوران، بس اسٹاپ، ریستوران، اور ہوائی اڈّے پر ۔الغرض کسی بھی عوامی جگہ پر اور کام کی جگہ پر جنسی طور پر ہراساں کیا جا سکتا ہے۔
کیا صِرف مَرد ہی عورتوںکو جنسی طور پر ہراساں کرتے ہیں؟

نہیں، عورتیں بھی مَردوں کو جنسی طور پر ہراساں کر سکتی ہیں(بعض اوقات عورتیں جنسی طور پرہراساں کرنے والی ہوتی ہیں)۔مَرد مَردوں کو اور عورتیں عورتوں کو بھی جنسی طور پر ہراساں کرتی ہیں ۔لہٰذا جنسی طور پر ہراسں کرنے کے معاملے میں صنف کی کوئی قید نہیں ہے۔
کیا اِن واقعات کی رِپورٹ سرکاری طور پر /معمول کے قواعد کے مطابق کی جاتی ہے؟

پاکستان میں اِ ن واقعات کی رِپورٹ نہیں کی جاتی،یہ واقعات عام ہیں اور ہر فرد اپنے لحاظ سے اِن واقعات سے نمٹتا ہے ،لیکن یہ بات یاد رکھئے کہ ایسی صورت حال سے دوچار ہونے والے آپ اکیلے ہی نہیں ہیں۔
کیا جنسی طور پر ہراساں کئے جانے کی وجہ کسی طرح میری کوئی غلطی ہوتی ہے؟کیا میں کسی لحاظ سے ذمّہ دار ہُوں؟

اگر آپ کا خیال ہے کہ آپ کے کسی عمل کی وجہ سے ہراساں کیا جانا ممکن ہو سکا تو ایسے حالات پیدا ہونے پر آپ کواحساسِ گناہ شِدّت سے محسوس ہوگا۔آپ خود کو الزام دیں گے۔احساسِ گناہ محسوس کرنے اور خود کو الزام دینے سے ہراساں کرنے والے کو زیادہ قوّت حاصل ہوگی۔یہ بات یاد رکھنا اہم ہے کہ ہراساں کئے جانے کا سبب آپ کا کوئی عمل نہیں ہے۔خوف، غُصّہ یا خطرہ محسوس کرنا معمول کے مطابق ہے اوراِس روّیے کا شکار ہوجانے پرغمزدہ ہوجانا یا خفگی محسوس کرنا بھی معمول کے مطابق ہے۔ لیکن خود کو اِس کا ذمّہ دار نہ سمجھئے یا خود کو الزام نہ دیجئے۔
جنسی طور پر ہراساں کئے جانے سے کس طرح نمٹا جا سکتا ہے؟

1. غیر متوقع بات کیجئے ۔ متعلقہ روّیے کو نام دیجئے۔جو کچھ بھی اُس فرد نے ابھی ابھی کیا ہے وہ واضح طور پر بیان کیجئے ۔ بات کو غیر واضح نہ رکھئے۔مثال کے طور پر ،’آپ میری چھاتیوں سے کیوں ٹکرائے؟‘،’مجھے اِس قِسم کی گفتگو پسند نہیں‘،’اپنے ہاتھوں کو اپنے پاس رکھئے‘۔
2. ہراساں کرنے والے کو ذمّہ دار ٹھرائیے۔اُن کے لئے معذرت نہ کیجئے۔یہ ظاہر کرنے کی کوشش نہ کیجئے کہ کچھ ہُوا ہی نہیں۔مقابلے کو اپنے ہاتھ میں لیجئے اور لوگوں کو بتائیے کہ اُنہوں نے کیا کیا ہے۔خاموشی ہراساں کرنے والوں کو تحفظ دیتی ہے جب کہ معاملہ ظاہر کرنے سے اُن کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔
3. دُرست اور راست بیان دیجئے۔سچ بولئے(کوئی دھمکی ،توہین، فحاشی، سمجھوتہ یا لفظی کمزوری نہیں ہونا چاہئے)۔سنجیدگی اور راست طریقے سے معاملے کو نمٹائیے۔
4. ہراساں کئے جانے کو ختم کرنے کا مطالبہ کیجئے۔
5. یہ بات واضح کر دیجئے کہ تمام عورتوں اور مَردوں کا حق ہے کہ اُن کو جنسی طور پر ہراساں نہ کیا جائے ۔ہراساں کئے جانے پر اعتراض کرنا اُصولی معاملہ ہے۔
6. اپنے ایجنڈا پر عمل کیجئے ۔ہراساں کرنے والے کے بہانوں اور بہکانے میں نہ آئیے۔
7. ہراساں کرنے والے/والی کا روّیہ اصل ،مسئلہ ہے،لہٰذا جو آپ کو کہنا چاہئے وہ کہئے۔اور اگر وہ باز نہ آئیںتو اسے دُہرائیے۔
8. اپنی بات کو مضبوط ،خود احترامی والی جسمانی حرکات و سکنات کے ذریعے تقویت دیجئے۔مثلأٔ نظر ملانا؛سر بلند رکھنا؛ شانے کُھلے رکھنا؛باعتماد اور پُروقارروّیہ رکھنا۔مُسکرائیے نہیں؛شرمیلا انداز آپ کی بات کو کمزور کر دے گا۔
9. مناسب سطح پر ردِّعمل ظاہر کیجئے۔جسمانی طور پر ہراساں کئے جانے کی صورت میں زبانی اور جسمانی ردِّعمل ظاہر کیجئے۔
10. بات کو اپنے انداز سے ختم کیجئے۔قوی انداز میں کہئے: ’’سُن لیا آپ نے، بات ختم ہوگئی
11. بد زبانی یا گالی کی زبان استعمال نہ کیجئے۔

جنسی طور پر ہراساں کئے جانے کی انتہائی صورتوں کا نتیجہ زنا بالجبر ہو سکتا ہے۔
کیا پاکستان میں کوئی اِس سلسلے میں کچھ کرتا ہے؟

اِس مقصد کے لئے کراچی میں ایک ادارہ ہے جس کا نام ہےLHRLA ۔ یعنی انسانی حقوق اور قانونی مدد کے لئے وکلاء کی تنظیم۔یہ ادارہ آگہی بڑھاتا ہے اور جنسی طور پر ہراساں کی گئی عورتوںکو قانونی مدد فراہم کرتا ہے۔

لائرز فار ہیومن رائٹس اینڈ لیگل ایڈ
www.lhrla.sdnpk.org
بالمقابل سندھ اسمبلی بلڈنگ
کورٹ روڈ
کراچی۔74200
UAN – 111-911-922
فیکس نمبر: 5695938
ای میل کا پتہ: lhrla@fascom.com
madadgaar@cyber.net.pk

منشّیات کا استعمال, منشّیات کے نقصانات

منشّیات کا استعمال

نشوونما کے دور میں نئی چیزوں کے بارے میں تجسّس ہونا فطری بات ہے۔ایسا لگتا ہے کہ ہر فرد بشمول ہمارے بہترین دوستوں کے یہ کام کر رہے ہیں۔دوستوں کے علاوہ ذرائع ابلاغ بھی ہمیں متاثر کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔سگریٹ ، منشّیات ،شِیشہ یا شراب وغیرہ ہر چیز اچھی معلوم ہوتی ہے اور اپنے انداز کے لحاظ سے بالغوں کی سرگرمی معلوم ہوتی ہے۔ذرا غور کیجئے کہ اِن چیزوںکی فلموں اور اشتہارات میں کس طرح منظر کشی کی جاتی ہے۔

تمباکو کی مصنوعات بناے والی کمپنیاں لاکھوں ڈالر پُر کشش اشتہارات پر خرچ کرتی ہیں اور تمباکو نوشی کو ایک شاندار کام کے طور پر پیش کرتی ہیں وہ لوگوں کے نشے کی عادت سے منافع کماتی ہیں ۔لہٰذا اگر آپ اپنے دوستوں سے متاثر نہیں ہوتے تب بھی اِن فنکارانہ اشتہارا ت سے محتاط رہئے،جن کا مقصد آپ کو اِن تمام چیزوںکی طرف راغب کرنا ہوتا ہے۔

اِس کے علاوہ ،ذہنی دباؤ ،بوریت اور کافی رقم دستیاب ہونے کی صورت میں ،تمباکو نوشی، شراب نوشی،مدہوشی اور غیر قانونی منشّیات استعمال کرنے کا اِمکان بہت بڑھ جاتا ہے۔تجسّس کی وجہ سے ایک چھوٹے تجربے کی صورت میں شروع ہونے والا کام ،جلد ہی عادت بن جاتا ہے۔دُرست فیصلے کرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کرنا ضروری ہے۔
Read More

ماہواری ماہانہ ایام کے بارے میں تمام باتیں

ماہواری(ماہانہ ایام) کے بارے میں تمام باتیں
ماہواری کیا ہے؟

لڑکیوں اور عورتوں کو ہر ماہ اُن کی بیضہ دانی سے ایک انڈہ خارج ہوتا ہے، جو نَل سے ہوتا ہُوا بچّہ دانی میں پہنچ جاتاہے۔ بیضہ دانی سے انڈے کے خارج ہونے سے پہلے، بچّہ دانی کی اندرونی سطح پر زائد خون اور عضلات کی تہہ بڑھنا شروع ہوجاتی ہے۔ اگر یہ انڈہ منی کے جرثومے سے بارآور ہوجاتا ہے تو یہ بچّہ دانی میں ٹھہر جاتا ہے اور جنین (fetus) بننے لگتا ہے۔ بیان کردہ زائد خون اور عضلات جنین کو صحت مند رکھنے اور اس کی افزائش میں کام آتے ہیں۔

لیکن زیادہ تر مواقع پر انڈہ بار آور ہوئے بغیر بچّہ دانی سے گزر رہاہوتا ہے۔ ایسی صورت میں زائد خون اور عضلات کی ضرورت نہیں رہتی اور یہ فُرج کے راستے سے خارج ہوجاتے ہیں۔ یہ عمل ماہواری کہلاتا ہے۔ بعض لوگ اِسے ماہانہ ایام یا تاریخ بھی کہتے ہیں۔ ماہواری آنے سے لڑکیوں کو یہ معلوم ہوجاتا ہے کہ بلوغت کا عمل جاری ہے اور یہ کہ بلوغت کے ہارمونز اپنا کام کر رہے ہیں۔
کسی لڑکی کو ماہواری آنے کی توقع کب ہو سکتی ہے اور یہ کب تک جاری رہتی ہے؟

9سے 16سال کی عمر کے درمیان کسی بھی وقت ماہواری جاری ہو سکتی ہے، تاہم اپنی سہیلیوں سے موازنہ نہیں کیجئے کیوں کہ بعض کو ماہواری جلد آسکتی ہے اور بعض کو دیر سے۔ ہر لڑکی منفرد ہوتی ہے اور اس کا اپنا جسمانی نظام ہوتا ہے۔ لیکن اگر آپ اس بات سے فکر مند ہیں کہ آپ کی ماہواری ابھی تک شروع نہیں ہوئی تو ہمارے پینل کے ماہرین سے رابطہ کیجئے اور 24 گھنٹوں کے اندر جواب حاصل کیجئے۔ ماہواری کا دورانیہ عام طور پر 2سے7دِن تک جاری رہتا ہے۔
ماہواری کا دورانیہ کیا ہوتا ہے اور میں اِس کا حساب اپنے لئے کس طرح لگا سکتی ہُوں؟

ماہواری کے ایام کے درمیان وقفے کو ماہواری کا دورانیہ کہا جاتا ہے۔ لہٰذا ماہواری کے دورانئے کا حساب آسانی سے لگایا جا سکتا ہے۔ ایک ماہواری سے دُوسری ماہواری آنے تک کے دِنوں کا شُمار کیجئے۔ بعض کا دورانیہ 28دِن، 24دِن، 30دِن یا 35دِن بھی ہو سکتا ہے ۔

ماہواری کے دورانئے کا مختصر جائزہ کیا ہوتا ہے؟
ماہواری سے پہلے کی علامات کا مجموعہ (PMS)

لڑکیوں میں ماہواری شروع ہونے سے ایک یا دَو ہفتے پہلے بعض علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ ایسی چند علامات ذیل میں درج ہیں

 مروڑ۔
 پھنسیاںیا دانے۔
 سَر درد۔
 کسی چیز کی شدید خواہش ہونا۔
 مزاج میں تبدیلیاں۔
 وزن میں اِضافہ ۔
 چھاتیوں میں دُکھن۔
 تھکن۔
 کھانے کی کسی چیز کی شدید خواہش ہونا۔
 تناؤ محسوس ہونا۔

بعض لڑکیوں میں یہ علامات ہلکی ہوتی ہیں جب کہ بعض کے لئے یہ علامات زیادہ شِدّت کے ساتھ ظاہر ہوتی ہیں۔ ہر صورت میں یہ بات یاد رکھئے کہ یہ ایک قدرتی عمل ہے اور درد ختم کرنے والی دوا سے فائدہ ہوسکتا ہے۔ اگر اِن علامات کی شِدّت بہت زیادہ ہو یا یہ علامات ماہواری شروع ہونے کے بعد بھی جاری رہیں تو ہمارے پینل کے ماہرین کو ای میل کے ذریعے لکھئے اور 24گھنٹوں کے اندر جواب حاصل کیجئے۔
ماہواری کے دِنوں میں درد کیوں ہوتا ہے؟

ماہواری کے دِنوں میں جسم کے ہارمونز میں تبدیلی آتی ہے۔بعض لڑکیوں یا خواتین کے جسم میں Prostaglandin نامی ہارمون زیادہ مقدار میں بنتا ہے جس کی وجہ سے بچّہ دانی کے عضلات میں مروڑ اور درد پیدا ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں درد ختم کرنے والی کوئی ہلکی دوا لی جا سکتی ہے، یا گرم پانی کی بوتل سے پیٹ کی سکائی کی جاسکتی ہے یا گرم پانی سے نہایا جا سکتا ہے۔

ایسٹروجین ایک اور زنانہ ہارمون ہے جس سے مجموعی طور پر، خواتین کو تسکین اور بہتری محسوس ہوتی ہے۔ ماہواری شروع ہونے سے ایک ہفتہ پہلے جسم میں ایسٹروجین کی مقدار کم ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ ۔ ۔ اِس وجہ سے،ماہواری کے ساتھ، بعض خواتین کے مزاج میں تبدیلی آتی ہے۔
ماہواری سے پہلے کی علامات (PMS) سے کس طرح نمٹا جاسکتا ہے؟

ماہواری سے پہلے کی علامات کی دیکھ بھال درجِ ذیل خود احتیاطی تدابیر کے ذریعے کی جاسکتی ہے
اپنی غذا تبدیل کیجئے

 روزانہ تھوڑا تھوڑا کھاناتین سے زائد وقتوں میں کھائیے تا کہ پیٹ پھولنے اور زیادہ بھر جا نے کا احساس نہ ہو۔
نمک اور نمکین کھانوں کی مقدار کم کر دیجئے تا کہ پیٹ نہ پُھولے اور جسم میں رطوبتیں جمع نہ ہوں۔
مرکّب کاربو ہائیڈریٹ والی غذائیں کھائیے مثلأٔ پھل، سبزیاں اور سالم اناج وغیرہ۔
 زیادہ کیلشیم والی غذائیں استعمال کیجئے۔ اگر ڈیری کی چیزیں ہضم نہ ہوں یا آپ کی غذامیں کیلشیم کی مناسب مقدار موجود نہ ہو تو آپ کو روزانہ کیلشیم سپلیمینٹ لینے کی ضرورت ہو سکتی ہے۔
 روزانہ ایک ملٹی وٹامن سپلیمینٹ لیجئے۔
 کیفین اورالکحل والے مشروبات سے گریز کیجئے۔
 وٹامن B6 لیجئے۔ یہ وٹامن سالم اناج، کیلے، گوشت اور مچھلی میں پایا جاتا ہے۔ اِس وٹامن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ جسم میں رُکی ہوئی رطوبات (جن کی وجہ سے اکثر اوقات چھاتیوں میں دُکھن ہوتی ہے) کو خارج کرتا ہے۔ یہ وٹامن ڈپریشن کو کم کرنے کے لئے بھی مفید ہے۔

ورزش کو اپنا معمول بنائیے

ہفتے کے اکثر دِنوں میں کم از کم 30 منٹ تک تیز چال کیجئے، سائیکل چلائیے، تیراکی کیجئے یا کوئی اور جسمانی حرکت کی سرگرمی کیجئے۔ روزانہ ورزش کرنے سے صحت مجموعی طور پر بہتر ہو جاتی ہے اور تھکن اور ڈپریشن دُور ہوجاتا ہے۔
تناؤ میں کمی

 خوب نیند کیجئے۔
 یوگا آزمائیے یاسکون حاصل کرنے اور تناؤ ختم کرنے کے لئے، مساج کروائیے ۔

چند ماہ تک اپنی علامات کا ریکارڈ رکھئے

علامات کا ریکارڈ رکھنے سے یہ معلوم ہوجائے گا کہ علامات شروع کرنے والے عوامل کیا ہیں اور علامات ظاہر ہونے کا وقت کیا ہوتا ہے۔ اِس طرح آپ اپنے معالج سے اپنے مسائل کے بارے میں بات کر سکیں گی تا کہ وہ اِن علامات کو کم کرنے کے لئے آپ کو مناسب تدابیر بتا سکے۔
ماہواری سے پہلے کی علامات کے بارے میں غلط فہمیاں اورحقائق

غلط فہمی: ماہواری کے دوران ہمیشہ آرام کرنا چاہئے اور کبھی ورزش نہیں کرنا چاہئے۔

حقیقت: جس بات سے آپ کو آرام محسوس ہو وہ کیجئے، لیکن ورزش کرنے سے نہ گھبرائیے کیوں کہ اِس سے ماہواری کے بہاؤپر فرق نہیں پڑتا ہے، بلکہ ورزش کرنے سے عضلات میں آکسیجن زیادہ مقدار میں پہنچتی ہے اور درد میں کمی آجاتی ہے۔
غلط فہمی: ماہواری کے دوران نہانے سے مروڑ/ دردمیں اِضافہ ہو جاتاہے ۔

حقیقت: ماہواری کے دوران نہانا بالکل دُرست ہے۔ درحقیقت ماہواری کے دِنوں میں نہاناصفائی کے لحاظ سے نہایت اہم ہے۔ اگر نہانے کے دوران کچھ خون یا دھبّے آجائیں تو گھبرائیے نہیں، یہ بالکل معمول کے مطابق ہے۔

غلط فہمی: ماہواری کا خون، ‘‘گندہ’’ خون ہوتا ہے۔

حقیقت: ماہواری کا خون درحقیقت بچّہ دانی کی اندرونی دیواروں کے عضلات کا بہاؤ ہوتا ہے تا کہ نئے عضلات بن سکیں، لہٰذااِس میں ‘‘گندہ’’ ہونے کی کوئی بات نہیںہے۔
غلط فہمی: انڈے، مُرغی، بکرے کا گوشت اور خشک میوہ نہیں کھانا چاہئے کیوں کہ یہ ‘گرم’ ہوتے ہیں اور اِن کی وجہ سے ماہواری جلدشروع ہو سکتی ہے۔

حقیقت: بشمول مندرجہ بالاغذاؤں کے آپ کو ہر قِسم کی غذا لینا چاہئے۔ اِس کے علاوہ موسم کی سبزیاں اور پھل بھی کھانا چاہئیں۔

غلط فہمی: ماہواری کے دِنوں میں بہت خون ضائع ہوتا ہے۔

حقیقت: اِس کی مقدار زیادہ محسوس ہو سکتی ہے لیکن نظر آنے والی مقدار سے اِس کی حقیقی مقدار بہت کم ہوتی ہے

جنسیت ہماری شخصیت اور ’ذات‘کا ایک پیچیدہ پہلو ہے

جنسیت ہماری شخصیت اور ’ذات‘کا ایک پیچیدہ پہلو ہے

جنسیت

جنسیت ہماری شخصیت اور ’ذات‘کا ایک پیچیدہ پہلو ہے ۔بہت سی صورتوں میں جنسیت ہمیں دُوسرے فرد کے لئے اپنے جذبات کو بھرپور طریقے سے ظاہر کرنے کی قوّت یا ہمّت فراہم کرتی ہے اور یہ ہماری نسل کو جاری رکھنے کے لئے ایک قدرتی محرّک بھی ہے۔ممکن ہے کہ کسی فرد کے لئے محسوس کی جانے والی کشش ہمیشہ جنسی نوعیت کی نہ ہو۔اِس کی وجہ حِس مزاح،شخصیت،’پسند‘، مطابقت، ذہانت بھی ہو سکتی ہے۔ اور جنس اور جنسیت کی حیثیت محض ثانوی ہو۔لہٰذا جنسیت صِرف جنسی ملاپ تک محدود نہیں ہوتی۔اِس کا تعلق ہماری ذات،ہماری اپنے اور دُوسروں کے بارے میں سوچ،ہمارے جسم اور دُوسروں سے ہمارے تعلقات سے ہے۔ ہر فرد کی جنسیت منفرد اور ذاتی ہوتی ہے جو ثقافت،روایات ،معاشرتی تجربات اورذاتی عقائد سے مِل کر تشکیل پاتی ہے۔

جنسیت ہماری شخصیت اور ’ذات‘ کا ایک پیچیدہ پہلو ہے ۔کئی لحاظ سے جنسیت ہمارے لئے اپنے جذبات کا شدّت سے اظہار کرنے کا ایک قوی ذریعہ ہوتی ہے اور یہ نسل کو جاری رکھنے کا ایک قدرتی مُحرّک بھی ہے۔کسی فرد کے لئے کشش محسوس کرنا ہمیشہ جنسی نوعیت پر مبنی نہیں ہوتا ۔ ۔ ۔ بلکہ اِس کا سبب حِس مزاح ، شخصیت ، ’پسندیدگی‘ ،ہم آہنگی یا ذہانت بھی ہو سکتی ہے۔جنس یا جنسیت کی اہمیت محض ثانوی ہوسکتی ہے۔
جنسیت بطور انسان ہماری شناخت ہوتی ہے۔ یہ ہمارے جسمانی ،نفسیاتی، معاشرتی جذباتی،رُوحانی پہلوؤں پر مشتمل ہوتی ہے۔جوڑوں کے درمیان اُن کے تعلق کی مجموعی بہتری‘‘ میں جنسیت ایک نمایاں کردار ادا کرتی ہے۔یہ آپس میںپیار کرنے والے جوڑوںکے درمیان ، باہمی تسکین، قُربت اور گرم جوشی حاصل کرنے کا ایک طریقہ ہے۔
جنسی تعلقات کے بارے میں دُرست معلومات حاصل کرنے کے لئے مجھے کیا جاننے کی ضرورت ہے؟

جنسی ملاپ کے بارے میں کچھ معلومات توہمارے ماحول سے آسانی سے حاصل ہوجاتی ہیں۔ بطور نوبالغ جنس سے متعلق سوالات اور اس کے بارے میں غیر واضح خیالات آپ کے ذہن میں اکثر اوقات گردش کرتے رہتے ہیں ،لیکن دُرست معلومات،محفوظ جنسی ملاپ اور بنیادی جنسی حقوق کے بارے میں معلومات ضرورحاصل کی جائیں۔

جنس کے بارے فیصلوں سے آپ کی تعلیم ،طرزِ زندگی، دُوسروں سے تعلقات اور آپ کا خاندان وغیرہ متاثر ہوسکتے ہیں۔ایسے جنسی فیصلے کیجئے جن سے آپ کو خوشی، اعتماد اور سکون حاصل ہو۔یہ بات جاننا ضروری ہے کہ بطور نوبالغ جنسی تعلقات کے ساتھ خود کے لئے اور اپنے ساتھی کے لئے ذمّہ داری بھی آتی ہے تا کہ انفکشن، غیر مطلوبہ حمل اور جبر سے بچا جا سکے۔

جنسی تعلقات قائم کرنے کا فیصلہ ذاتی فیصلہ ہوتا ہے اور اِس سے متعلق تمام فوائد اور نقصانات پر غور کرنا ضروری ہوتا ہے۔پاکستان کی ثقافت اور روایات کے مطابق متعلقہ مَرد اور عورت ایک دُوسرے سے شادی کرنے کے بعد ہی جنسی تعلقات قائم کر سکتے ہیں۔
کیا جنسی خواہش اور محبت میں کوئی فرق ہوتا ہے؟

محبت اور جنسی ملاپ ایک بات نہیں ۔محبت ایک جذبہ یا احساس ہے۔محبت کی کوئی ایک تعریف نہیں کیوں کہ لفظ ’’محبت‘‘ کے معنیٰ مختف لوگوں کے لئے مختلف ہوتے ہیں۔محبت میں رومانس اور کشش کے احساسات شامل ہوتے ہیں۔ جب کہ جنسی ملاپ کا تعلق جسم سے ہوتا ہے۔
جنسی احساسات کیا ہوتے ہیں؟

جنسی احساسات ، ذہنی خیال آرائی ، اور جنسی خواہش فطری ہوتے ہیں جو زندگی بھر جاری رہتے ہیں۔زندگی کے کسی مرحلے میں جنسی سرگرمی میں شروع کرنا بھی فطری بات ہے ،البتّہ محفوظ رہنا اور خود کے لئے اور اپنے ساتھی کے لئے سکون حاصل کرنااہمیت کی بات ہے ۔
جنسی سرگرمیوں میں درجِ ذیل شامل ہیں
بوسہ لینا (چُومنا)

ہم ایک دُوسرے سے ہر وقت قریب ہوتے رہتے ہیں ،خواہ یہ نانی یا دادی کو ہیلوکہنے کے لئے بوسہ ہو یاساتھی کے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ مَس کئے جائیں۔ظاہر ہے ہر بوسہ جنسی نوعیت کا نہیں ہوتالیکن بوسہ جنسی نوعیت کا تجربہ بھی ہو سکتا ہے اور عام طور پرجنسی ساتھیوں کے درمیان بوسہ ہی پہلا عمل ہوتا ہے۔
جنسی مِلاپ:

جنسی مِلاپ دَو افراد کے درمیان قُربت کا سب سے بڑا ممکنہ عمل ہے اور بہت سے لوگوں کے لئے جنسی ملاپ ایک انتہائی پُر مسرّت اور جذباتی تسکین کا ذریعہ ہوتا ہے۔

جنسی مِلاپ مقعد کے راستے (عضو تناسل کو اپنے ساتھی کے پاخانے کی جگہ میںداخل کیا جاتاہے)یا فُرج کے راستے(عضو تناسل کو اپنے ساتھی کی فُرج میں داخل کیا جاتاہے) ۔

مزید یہ کہ جنسی ملاپ صِرف صنف مخالف ہی سے نہیں کیا جاتا بلکہ ہم صنف افراد کے درمیان عضو تناسل کو دُوسرے فرد کی مقعد میں داخل کرنے یا جنسی تحریک دینے کو بھی جنسی مِلاپ کہا جاتا ہے۔
مُنہ کے ذریعے جنسی تحریک

اِس صورت میں اپنے ساتھی کے جنسی اعضاء کو مُنہ کے ذریعے تحریک دی جاتی ہے۔اپنے مُنہ سے ساتھی کے عضوتناسل کو تحریک دینے کو بعض اوقات Fellatio بھی کہا جاتا ہے اوراپنے مُنہ سے ساتھی کے عضوتناسل کو تحریک دینے کو بعض اوقات Cunnilingus بھی کہا جاتا ہے۔

مُنہ کے ذریعے غیر محفوظ طور پر جنسی تحریک دینے میں،جنسی انفکشنزز کا بھی خطرہ ہوتا ہے۔ اِس کے معنیٰ یہ ہیں کہ مُنہ کے ذریعے جنسی تحریک دینے میں بھی انفکشن کا خطرہ ہوتا ہے اگرچہ یہ خطرہ جنسی ملاپ کی صورت میں ممکنہ خطرے سے کم ہوتا ہے۔

مُنہ کے ذریعے تحریک دینے کے عمل سے ممکنہ طور پر لاحق ہونے والے چند انفکشنز یہ ہیں: کلیمائیڈیا، سوزاک(گنوریا)،جنسی اعضاء پر ہرپیزاور آتشک۔

مُنہ کے ذریعے تحریک دینے کے عمل میں نسبتأٔ کم لاحق ہونے والے انفکشنز یہ ہیں: ایچ آئی وی، ہیپاٹائیٹس اے،بی اور سی ،جنسی اعضاء پر پھوڑے/پھنسیاں ،اور جنسی اعضاء پرجُوئیں۔
فون کے ذریعے جنسی باتیں کرنا

اِس صورت میں دَو یا زائد افراد ،ٹیلی فون کے ذریعے ،جنسی لحاظ سے واضح بات چیت کرتے ہیں ،خاص طور پر جب ایک ساتھی خود لذّتی یا جنسی خیا ل آرائی کر رہاہو۔فون کے ذریعے جنسی باتیں دَو محبت کرنے والے افراد (جو ایک دُوسرے سے دُور ہوں)کے درمیان بھی ہوتی ہیںاور پیشہ ورانہ طور پر بھی ،ادائیگی کرنے والے کسٹمراور معاوضہ حاصل کرنے والے پیشہ ورکے درمیان۔
بہت سے نیم حکیموں کے اشتہارات نظر آتے ہیں جو جڑی بوٹیوں کے ذریعے جنسی خواہش بڑھانے کا دعویٰ کرتے ہیں ۔اِس کی حقیقت کیا ہے؟

پاکستان میں بہت سے نیم حکیم یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ جڑی بوٹیوں کے ذریعے جنسی خواہش بڑھا سکتے ہیں۔ایسے دعووں کی صورت میں صحت کی دیکھ بھال کرنے والے ماہرین سے رجوع کرنا چاہئے یا اِن نسخوں کے بارے مزید مطالعہ کیجئے۔بعض اوقات اِن نسخوں سے جسم کو نقصان پہنچ جاتا ہے ۔
ہم جنسیت کیا ہے؟

ہم جنسیت میں ایک ہی صنف کے دَو افراد ایک دُوسرے کے لئے کشش محسوس کرتے ہیں ہم جنسیت پر عمل کرنے والے افراد کو صنفی شناخت کا مسئلہ نہیں ہوتا۔لہٰذا ایسے افراد ہیجڑوں سے مختلف ہوتے ہیں جو خود کو صنف مخالف کا فرد تصّور کرتے ہیں جب کہ اُن کا جسم اُن کے تصّور سے مختلف صنف کا ہوتا ہے۔

ہم جنسیت پر عمل کرنے والے افراد ،وضع قطع اور ظاہری روّیے کے لحاظ سے صنف مخالف سے جنسی تعلقت رکھنے والے افراد کی طرح ہی ہوتے ہیں۔
صنفی تبدّل کیا ہے؟
اِس صورت میں فرد خود کواپنی پیدائشی صنف کے لحاظ سے ، صنف مخالف کافردتصّور کرتا ہے۔بعض اوقات بچّے کے جنسی اعضاء نمایاں نہیں ہوتے اور اسے ایک صنف کا فرد قرار دے دِیا جاتا ہے اور بعد میں وہ خود کو صنف مخالف کا فرد تصّور کرتا ہے۔پاکستان میں ایسے ا فراد کو عام طور پر ہیجڑے کہا جاتا ہے اور اُن سے معاشرتی طور پر امتیازی سلوک کیا جاتا ہے۔

عمر کے لحاظ سے ماہواری کا بند ہوجانا

عمر کے لحاظ سے ماہواری کا بند ہوجانا

عورت کی زندگی میں ،جب اُس کے تولیدی دورانئے ختم ہونے لگتے ہیںتو عمر کے لحاظ سے اُس کی ماہواری رفتہ رفتہ بند ہوجاتی ہے۔بالغ عورتیں جن کے جسم میں بچّہ دانی موجود ہواور وہ حاملہ نہ ہوں اور اُن کی چھاتیوںسے دُودھ بھی نہ آرہا ہوتو مستقل طور پر ماہواری بند ہونے کی علامت یہ ہے کہ کم از کم ایک سال تک ماہواری نہ آئے۔ یہ کیفیت قُدرتی عمل کا حِصّہ ہے جو اکثرعورتوں کو لگ بھگ 45 سال کی عمر سے درپیش آتا ہے۔عورت کی عمر کے اِس مرحلے میں بیضہ دانیاں اپنا کام چھوڑ دیتی ہیں اور اُسے بانجھ سمجھا جا تاہے اور اب اُسے حاملہ ہونے کے اِمکان کے بارے میں غور کرنے کی ضرورت نہیں رہتی۔
عمر کے لحاظ سے ماہواری بند ہونے کی تکالیف کا علاج ہر عورت کے لئے مختلف ہوتا ہے۔اِس علاج میں بے آرامی اور تکلیف والی علامات کو کم کرنے یا دُور کرنے پر توجّہ دی جاتی ہے۔
عمر کے لحاظ سے ماہواری بند ہونے سے پہلے کا عرصہ (Perimenopause)

عمر کے لحاظ سے ماہوار ی راتوں رات بند نہیں ہوجاتی بلکہ یہ عمل رفتہ رفتہ واقع ہوتا ہے اور یہ عبوری دَور ہر عورت کے لئے مختلف ہوتا ہے ۔اِن عبوری سالوں کے دوران بہت سی عورتوں میں ہارمونز کی کمی بیشی کی وجہ سے ،عورتوں میں واضح اورطبّی طور پر قابلِ مشاہدہ جسمانی تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں ۔اِن علامات میں سے ایک بہت مشہور علامت ’’جسم میں گرمی کا دور‘‘ ہوتی ہے ، یعنی اِس کیفیت میں جسم کے درجہ حرارت میں اچانک تیزی سے اِضافہ ہوجاتا ہے۔اِس عبوری دَور میں ،عام علامات میں ،مزاج میں تبدیلی ،نیند میں خلل ،تھکن، اور حافظے کے مسائل شامل ہیں۔
عمر کے لحاظ سے ماہواری بند ہونے کی علامات

عمر کے لحاظ سے ماہواری بند ہوجانے کے بعد عورت درجِ ذیل علامات میں سے کچھ علا ما ت محسوس کر سکتی ہے۔
# خون کی نالیوں کی علامات جسم میں گرمی کا دَور
# آدھے سَر کا درد
# فُرج سے خلافِ معمول خون آنا
# دِل کے دورے کا زائد خطرہ

# پیشاب اور جنسی اعضاء کی علامات خارش
# آخُشکی
# پیشاب آنے کی تعداد میں اِضافہ/بار بار پیشاب آنا
# پیشاب روکنے کی صلاحیت نہ ہونا (ایسا شاذونادر صورتوں میں ہی ہوتا ہے
# فُرج اور پیشاب کی نالی کے انفکشنز کا زائد اِمکان

# ہڈّیوں کے ڈھانچے کی علامات کمر میں درد
# جوڑوں اور عضلات میں درد
# ہڈّیوں کا بُھربُھرا پن (osteoporosis) یعنی ہڈّیوں کا مواد کم ہو جاتا ہے اور ہڈّی ٹوٹنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔

# جِلد اور نرم عضلات کی علامات جِلد کا پتلا ہوجانا
# چھاتیوں کا سُکڑ جانا

# نفسیاتی علامات ڈپریشن اور تشویش ہونا
# تھکن
# مزاج میں چڑچڑاہٹ
# حافظے میں کمی یا حافظہ ختم ہوجانا
# مزاج میں خلل پیدا ہونا
# نیند میں خلل واقع ہونا

# جنسی علامات فُرج کی خُشکی کی وجہ سے تکلیف دہ جنسی ملاپ ہونا
# جنسی خوا ہش میں کمی پیدا ہونا
# آرگیزم کی کیفیت حاصل کرنے میں دُشواری پیش آنا

جامن سے شوگر کنٹرول اور پچاس بیمایروں کا علاج

جامن سے شوگر کنٹرول اور پچاس بیمایروں کا علاج

سندھی جموں
انگریزی Jambul
اس کا مزاج سرد خشک درجہ دوم ہے۔ اس کی مقدار خوراک ایک پاﺅ سے تین پاﺅ تک ہے۔ دوا آدھ پاﺅ جامن، راب جامن دو تولے، مغز خستہ جامن تین ماشہ ہے۔ اس کا ذائقہ قدرے شیریں ہوتا ہے اور رنگ اودا سیاہ ہوتا ہے ، اس کے حسب ذیل فوائد ہیں۔
 جامن قوت باہ بڑھاتا ہے۔
بھوک بڑھاتا ہے۔
 صفراوی دستوں کو تسکین دیتا ہے اور بند کرتا ہے۔
گرم مزاج والے خواتین و حضرات کے معدہ و جگر کو قوت دیتا ہے ۔
خون کے جوش کو دور کرتا ہے۔
جامن کا سرکہ ورم طحال کو تحلیل کرتا ہے ۔
 پرانے سے پرانے اسہال کی مرض کو دور کرنے کیلئے مغز خستہ جامن کا سفوف ایک ماشہ تنہا دینے یا پھر ایک ماشہ سفوف خستہ انبہ کے ہمراہ دینے سے بے حد فائدہ ہوتا ہے ۔
جامن کو ذیابیطس (شو گر ) کی بیماری میں متواتر استعمال کرنے سے بے حد فائدہ ہوتا ہے۔
 ذیابیطس کے مریضوں کو اگر جامن کا رس اورآم کا رس ہم وزن ملا کر دیا جائے تو اس کا بہت فائدہ ہوتا ہے۔ یہ ایک عمدہ غذا کا کام دیتا ہے اور پھر آم کی گرمی بھی ختم ہو جاتی ہے۔
 ذیابیطس کے مریض اگر تخم جامن تین تولہ ،طباشیر ایک تولہ ،دانہ سبز الائچی خورد، ڈیڑھ تولہ کا سفوف بنا لیں اور صبح و شام ایک چمچہ چائے والا ہمراہ پانی روزانہ استعمال کریں تو متواتر اکیس روز استعمال کرنے سے مرض مکمل کنٹرول ہو جاتا ہے او ر یہ نامراد بیماری اس وقت تک آعادہ نہیں کرتی جب تک بہت زیادہ بد پرہیزی نہ کی جائے۔ مجرب المجرب ہے۔
 جامن مادہ منویہ کو گاڑھا کرتا ہے۔
جامن تیزابیت کا خاتمہ کرتا ہے۔
خون کی کمی کو پورا کرتا ہے اور مصفیٰ خون بھی ہے۔
پیشاب کی جلن میں انتہائی مفید ہے۔
معدے کے زخم اور آنتوں کے ورم اس کے استعمال سے ٹھیک ہو جا تے ہیں۔
جامن چہرے کا رنگ نکھارتا ہے ۔
(رات کو سوتے میں منہ سے پانی بہنے کی شکایت کو دور کرتا ہے۔
سینے کی جلن کیلئے انتہائی مفید ہے۔
 بچوں کی دستوں کی شکایت میں جامن کے درخت کی کونپلیں رگڑ کر بکری کے دودھ کے ہمراہ پلانے سے فوری فائدہ ہوتا ہے۔
جامن کا سرکہ پیٹ کی جملہ بیماریوں کو دور کرنے میں اکسیر کا درجہ رکھتا ہے۔
جامن کا شربت استعمال کرنے سے خون کی کمی دور اور چہرے کی رنگت نکھرآتی ہے۔
چہرے کے داغ ،دھبے، چھائیاں ، جامن کے شربت کے استعمال سے یا خالی جامن متواتر استعمال کرنے سے دور ہو تے ہیں۔
اگر دانتوں کی خرا بی کی وجہ سے منہ سے بد بو آتی ہو تو جامن کھانے سے دور ہو جاتی ہے۔
جامن قابض ہوتا ہے۔ اسلئے اس پر نمک لگا کر استعمال کرنا چائیے۔ لیکن جوش خون والے مریض نمک استعمال نہ کریں بلکہ جامن کی مقدار آدھ پاﺅ کر لیں۔
جامن میں اللہ تعالیٰ نے شفا رکھی ہے اس لئے بچے، بوڑھے، جوان مرد اور خواتین تمام کو شوق سے کھانا چاہیے۔
جامن میں وٹامن سی بہت پائے جاتے ہیں۔
دو کلو جامن سایہ میں خشک کر کے سفوف بنائیں اور پھر اس میں کشتہ بیضہ مرغ (کسی اچھے دواخانے کا تیار شدہ لے لیں۔ ) ایک بڑا چمچہ سفوف جامن کے ہمراہ دو رتی کشتہ بیضہ مرغ پانی کے ساتھ صبح و شام کھانے سے ذیابیطس کی بیماری پر مکمل کنٹرول ہوجاتا ہے۔ ویسے بھی دیگر بیماریوں سے انسان محفوظ رہتا ہے۔
 جن مریضوں کا معدہ کمزور ہو انہیں چائیے کہ صبح ناشتے میں ایک پاﺅ جامن کھائیں۔ معدہ مضبوط ہو گا اور غذاجلد ہضم ہو جائے گی۔
دانتوں اور مسوڑھوں سے خون نکلنے کو بند کرنے کیلئے تخم جامن (گھٹلی ) دو تولہ، نمک سیاہ ایک تولہ اور عاقر قرعا چھ ماشے کا سفوف بنا کر دانتوں پر ملنے سے یہ شکایت ہمیشہ کیلئے دور ہو جاتی ہے اور دانت و مسوڑ ھے مضبوط ہو جاتے ہیں۔
 اگرمنہ پک جائے تو نرم پتے جامن کے لے کر ایک سیر پانی میں جوش دیں۔ بعد ازاں چھان کر کلیاں کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔
بڑھی ہوئی تلی کی صحت کیلئے جامن کا سرکہ تین ماشہ شہد ملا کر چند روز تک استعمال کرنا مفید ہوتا ہے۔
معدہ، آنتوں کی کمزوری کو دور کرنے کیلئے ایک پاﺅ جامن کے سرکے میں تین پاﺅ چینی ملا کر سکنجبین بنا کر صبح و شام استعمال کرنے سے بے حد فائدہ ہوتا ہے۔
ذیابیطس کو دور کرنے کیلئے اس کے پھول دو تولے ایک کپ پانی میں رگڑ کر پلانے سے چند روز میں ہی بے حد فائدہ ہوتا ہے۔
جلنے سے بنے ہوئے سفید داغوں پر جامن کے پتے(خشک) تین ماشہ رگڑ کر دو تولے مکھن میں ملا کر بطورمرہم لگانے سے چند روز میں داغ دور ہو جاتے ہیں۔
گرم طبیعت والوں کے گرتے ہوئے بالوں کو روکتا ہے۔
 جامن کی چھال کا جوشاندہ پرانے اسہال اورپیچش میں مفید ہوتا ہے۔
جامن کی گھٹلیوں کا سفوف (جو سایہ میںخشک کر کے بنایا گیا ہو) تین ماشہ سردیوں میں ہمراہ شربت انجبار چاٹ لینے سے ہر قسم کی پیچش دور ہو جاتی ہے۔
رات کو بد خوابی کی صورت میں جامن کی گھٹلی کا سفو ف ایک تولہ صبح و شام ہمراہ پانی استعمال کرنا مفید ہوتا ہے۔
 جامن کا کھانا آواز کو درست کرتا ہے اور گلے بھی صاف کرتا ہے۔
دست اور پیچش روکنے کیلئے مغز تخم جامن ،آم کی گٹھلی کامغز، ہلیلہ سیاہ ہم وزن لے کر سفوف بنا لیں۔ تین ماشے سفو ف ہمراہ پانی لینا بے حد مفید ہوتا ہے۔
ذیابیطس کے مریض کیلئے سایہ میں خشک کی ہوئی چھال باریک پیس کر چھ ماشہ سفوف صبح، دوپہر اور شام ہمراہ پانی لینا بے حد مفید ہوتا ہے ۔
جامنوں کو جلاکر پانی میں گھو ل دیں اور پھر چھان اور پکا کر اڑا دیں جو ہر جامن تیار ہو جاتا ہے ۔ چار رتی سفوف صبح و شام ذیابیطس کو فائدہ دیتا ہے۔
 جامن کی گٹھلیاں کوٹ کر سفوف بنائیں۔ صبح و شام تین ماشہ سفوف ہمراہ پانی استعمال کرنے سے ذیابیطس چند روز میں ختم ہو جائے گی۔
جامن درخت کے تین پتے پانی میں رگڑ کر سانپ کے کاٹے کو پلانے سے زہر اثر نہیں کرتا۔
اگر پاﺅں میں جوتے کا زخم ہو جائے تو جامن کی گٹھلی پیس کر لگانے سے جلد آرام آجاتا ہے۔
 کثرت حیض کو کنٹرول کرنے کیلئے جامن کے پتے سایہ میں خشک کر کے سفوف بنا لیں اور روز ایک چمچہ چائے والا سفوف ہمراہ سرد پانی کے استعمال کرنا مفید ہوتا ہے۔
جامن گرتے ہوئے بالوں کو روکنے کیلئے قدرت کا بہترین تحفہ ہے۔
بواسیر کا خون بند کرنے کیلئے دو تولے جامن کے پتے ایک پاﺅ دودھ میں رگڑ چھان کر پلانا مفید ہوتا ہے۔
پیشاب میں شکر آنے کی صورت میں گٹھلی تخم جامن اور ہلدی ایک ایک تولہ دونوں اور کشتہ چاندی چھ ماشے سب کو پیس کر سفوف بنا لیں ۔ دو ماشہ سفوف صبح و شام ہمراہ پانی استعمال کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔ بلکہ یہ نسخہ زیادتی پیشاب کو بھی مفید ہوتا ہے۔
تخم جامن، آم کی گٹھلی اور ہلیلہ سیاہ تینوں ہم وزن لے کر گھی میں ہلکا سا بریاں کر کے سفوف بنا لیں چھ ماشے سفوف ہمراہ پانی کے استعمال کرنے سے آنتوں کی خراش ، کچی پکی غذا کا دستوں کے ذریعے خارج ہونا دور ہو جاتا ہے۔

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

لیموں سے پچاس بیماریوں کا آزمودہ علاج

لیموں سے پچاس بیماریوں کا آزمودہ علاج

عر بی لیبک /لیبو
فارسی لیبک /لیبو
سندھی لیمو
انگریزی Lemon
اس کا رنگ زرد اور کچے لیمو ں کا رنگ سبز ہو تاہے ۔ اس کا ذائقہ تر ش ہو تاہے ۔ اس میں سٹرک ایسڈ پا یا جا تاہے۔ اس کی کئی اقسام ہیں ۔ سب سے اعلیٰ قسم کا غذی لیمو ں کی ہے جس کا چھلکا کا غذ کی طر ح پتلا ہو تاہے ۔ اس کا مزاج سرد دوسرے درجے اور تر پہلے درجے ہو تا ہے ۔ اس کی مقدار خوراک چھ ما شہ لیمو ں کا رس ہے جبکہ روغن لیمو ں کی مقدار ایک سے تین قطرے تک ہے ۔ لیمو ں کے بے شما ر فوائد ہیں

لیمو ں کے فوائد
(1) وٹا من بی اور سی اور نمکیا ت کی بہترین ما خذ ہے اس میں وٹا من اے معمولی مقدارمیں پا یا جاتا ہے
(2 ) اس کا گودا اور رس دونو ں مفید ہو تے ہیں
(3) یہ مفر ح اور سردی پہنچا تا ہے
(4 )دافع صفرا ہوتا ہے
(5 ) بھوک لگا تا ہے اور پیاس کو تسکین دیتا ہے
(6 ) متلی اور صفرا وی قے کو بے حد مفید ہے
(7) تا زہ لیمو ں کی سکنجبین بنا کر بخار میں پلا نے سے افا قہ ہوتاہے
(8) ملیریا بخا ر کی صورت لیمو ں کو نمک اور مر چ سیا ہ لگا کر چو سنا بخا ر کی شد ت کوکم کر تا ہے
(9 )ہیضہ میں لیمو ں کا رس ایک تولہ ، کا فو رایک رتی ، پیا ز کا ر س ایک تولہ ملا کر دن میں تین یا چار دفعہ استعمال کرنے سے صحت ہو تی ہے(یہ ایک خوراک ہے )
(10) خون کے جو ش کو ٹھیک کر تاہے ۔
(11) معدہ اور جگر کو قوت دیتا ہے اور خاص طور پر جگر کے گرم مواد کا جاذ ب ہے
(12) لیمو ں کو کاٹ کر اگر چہرے پر ملا جائے تو چھائیا ں اور کیل مہا سے ٹھیک ہو جا تے ہیں
(13)یر قان میں لیمو ں کے رس کا استعمال بے حد مفید ہے سکنجبین بنا کر دن میں تین بار استعمال کریں
(14)لیمو ں کے بیج اگر بریا ں کرکے کھا ئے جائیں تو قے اوردستو ں کو فور ی بند کرتے ہیں ۔ لیکن بیجو ں کو ہمیشہ چھیل کر استعمال کرنا چاہیے ۔ بچوں کی قے اور دستو ں میں بھی بے حد مفید ہے ۔ اس کی خورا ک دو سے تین دانو ں کا سفوف ہے
(15 ) کیڑے مکو ڑو ں کے زہر کے اثر کو لیمو ں کا رس پلا نے اور کا ٹی گئی جگہ پر لگا نا بے حد مفید ہوتاہے اس سے زہر کا اثر دور ہوجا تا ہے
(16 ) لیمو ں کا سونگھنا نزلہ کو بند کر تا ہے
(17 ) اگر لیمو ں کے رس کو چاکسومیں حل کر کے جست کے بر تن میں رگڑ کر آنکھو ں میں لگا یا جا ئے تو آشو ب چشم کے لیے بے حد مفید ہے۔
(18 )بینائی کی کمزوری ، آنکھو ں کی سر خی اور دھند وغیر ہ کو دور کرنے کے لیے آب لیموں آدھ پا ﺅ کانسی کے بر تن میںبانس کی لکڑی سے روزانہ چا ر گھنٹے تک رگڑتے رہیں ۔ آٹھویں دن سرمہ کی مانند خشک ہو جائے گا۔ اگر تھوڑی بہت نمی رہ جائےگی تو پھر کم دھو پ میں خشک کر کے بطور سرمہ استعمال کر یں ۔ بہت مفید ہے۔
(19 ) تا زہ لیمو ں کے چھلکو ں سے روغن لیموں تیا ر کیا جا تاہے ۔ جو کہ پیٹ کی گیس میں بے حد مفید ہے
(20 ) بیرو نی ممالک میں لیمو ں کے چھلکو ں سے مربہ بنا تے ہیں ۔ جس کو ماملیڈ کہتے ہیں  جو بچوں کی پسندیدہ چیز ہے۔
(21 ) لیمو ں کا اچار بڑھی ہوئی تلی کے لیے مفید ہوتا ہے
(22 ) چا و لو ں کو ابا لتے وقت اگر ایک چمچہ لیمو ں کا رس اس میں نچوڑ دیا جائے توچا ول خوش رنگ اور خوشبو دار بنتے ہیں
(23) روسٹ اشیا ءپراگر لیمو ں نچوڑ کر کھا یا جا ئے تو کھا نے کا ذائقہ اچھا ہو جا تا ہے اور کھانا بھی جلدی ہضم ہو جاتا ہے
(24) مچھلی کی بو دور کرنے کے لیے اس پر لیمو ں مل کر رکھنا چاہیے اس سے مچھلی خوش ذائقہ بھی پکتی ہے
(25 ) لیموں کے چھلکو ں سے دانت صاف کرنے سے کبھی دانت درد کی شکا یت نہیں ہو تی
(26 ) اگر نکسیر کثرت سے ہو تی ہوتو جس وقت نکسیر ہو رہی تو فوراً لیمو ں کے چند قطرے دونو ںنتھنوں میں لٹا کر ڈالنے سے فوراً بند ہو جا تی ہے اور پھر دو با رہ کبھی نکسیر نہیں ہو ت
(27 ) وزن کم کرنے کے لیے لیمو ں کا رس دو چمچے، شہد دو چمچے ایک گلا س پانی میں ملا کر صبح نہار منہ پینا بہت مفید ہے۔ دو ہفتے کے مسلسل استعمال سے وزن میں خاصی تبدیلی آجا تی ہے ۔ اگر سر دی کا موسم ہو تو نیم گرم پانی میں شہد اور لیموں حل کر کے پئیں
(28 ) سر دھو نے کے بعد اگر لیمو ں کا رس ملا کر پانی دوبا رہ با لو ں میں لگا یا جائے اور تولیے سے خشک کر لیا جائے تو بالوںمیں چمک آجا تی ہے
(29 ) سلا د والی سبزیاں مثلاً پو دینہ وغیرہ اگر مرجھا جائیں تو لیمو ں کا رس ملا پانی ان پر چھڑکنے سے دوبارہ تا زہ ہو جاتی ہے
(30 )لیمو ں مصفی خون ہے
(31 ) سو ز ش اور پیشا ب کی تکلیف کو فا ئدہ دیتا ہے
(32 ) داد کی جلدی بیماری پر اگر لیمو ں کا رس دس گرام ، تلسی کے پتو ں کا ر س دس گرام ملا کر لگانے سے ایک ہفتہ کے اندر درد جڑ سے غائب ہو جا تی ہے
(33 ) اگر کان بہتے ہو ں تو ایک چٹکی سہا گہ کا سفو ف کا ن میں ڈال کر پھر دو قطرے لیمو ں کے رس کے ڈالے جائیں تو کا ن بہنا بند ہو جائیں گے-
(34 ) لیمو ں کا رس ایک چھٹانک معہ ہم وزن پانی ملا کر دن میں تین دفعہ غرارے کرنے سے منہ کی بد بو فوری طور پر ختم ہو جا تی ہے اگر کسی وجہ سے منہ کی بد بو دور نہ ہو تو پھر فوری طور پر دانتو ں کے ڈاکٹر سے رجو ع کرنا چاہیے اور دانتو ں کی مکمل صفائی کروانی چاہیے
(35 ) خارش خشک و تر کی صورت میں لیمو ں کا رس پانچ گرام ، عرق گلا ب دس گرام اور چنبیلی کا تیل پندرہ گرام ، تینوںملا کر خارش والی جگہ پر لگانے سے چند ر وز میں افا قہ ہو جا ئے گا
(36 )درد گر دہ میں لیمو ں کا رس دس گرام ، سہا گہ ایک گرام ، شورہ قلمی ایک گرام اور نو شا در ایک گرام، تینو ں کو لیموں کے رس میں حل کر کے درد کے وقت استعمال کرنے سے فائدہ ہو تاہے
(37 ) آگر آنکھ کا درد ہو تو نصف لیمو ںپر سندھور چھڑ ک کر اس طر ف کے پیر کے انگوٹھے پر باندھنا ایک روز میں درد کو ختم کر دیتا ہے
(38 ) لیموں جرا ثیم کا خاتمہ کر تاہے اگر بواسیری مسوں پر لگایا جا ئے تو وہ جلدی ٹھیک ہو جاتے ہیں اور پھوڑے پھنسیو ں پر لگانے سے زخم جلدی مندمل ہو جاتے ہیں
(39 ) لیمو ں کا رس بیسن میںملا کر چہرے پر لگانے سے داغ ، دھبے دور ہو جا تے ہیں
(40 ) لیمو ں کا رس بیرونی طور پر جلد کو نرم اور حسین بنا تاہے
(41 ) بعض دفعہ لیمو ں کے رس کو شہد میں ملا کر چٹانے سے کھانسی ٹھیک ہو جا تی ہے
(42 )لیمو ں کا تا زہ رس سر سے لیکر پا ﺅ ںتک پو ری جسمانی مشینری کو اوور ہا ل کر تا ہے اور اس کا اعتدال کے ساتھ استعمال صحت و مسرت کا ضامن ہے
(43 ) اگر دانتو ں سے خون آتا ہو تو ایک عدد لیموں کا رس ، ایک گلا س نیم گرم پانی اور شہد دو بڑے چمچے ملا کر روزانہ غرارے کرنے سے یہ بیماری دور ہو جاتی ہے اس کو پائیوریا کی بیماری بھی کہتے ہیں۔
(44 )گر د ے اور مثانے کی چھوٹی مو ٹی پتھری کو لیمو ں کی سکنجبین نکال دیتی ہے
(45 )پیٹ ہلکا اور نرم کر تا ہے اور قبض کشا بھی ہو تاہے
(46 )بعض لوگوں کا خیا ل ہے کہ لیمو ںتیزابیت پیدا کر تا ہے لیکن یہ درست نہیں ہے بلکہ تیزابی ما دو ں کو خارج کر تا ہے، البتہ بہت زیاد ہ استعمال مناسب نہیں
(47 )سکروی کی مر ض ( یہ مر ض خون کی خرا بی سے پیدا ہو تا ہے) اس مر ض میں مسوڑھے سو ج جاتے ہیں ، جسم پر سیاہ داغ پڑ جا تے ہیں اور جسم میں مسلسل درد رہتا ہے، لیمو ں کے مسلسل استعمال سے شفا ہو تی ہے
(48 ) لیمو ںمیں فا سفور س ، فولا د ، پو ٹاشیم اور کیلشیم کی وافر مقدار ہو تی ہے جو انسانی صحت کے لیے ضروری ہے ۔
نوٹ : لیکن ان تمام تر خوبیو ں کے با وجود زیا دہ مقدار میں لیمو ں کا استعمال نقصان دہ ہے، لیموں کا تیز محلول دانتوں کے لیے مضر ہے اور لیمو ں کی زیا دہ تر شی پٹھو ں میں درد کا باعث ہو سکتی ہے ، لہذا اس کا مناسب حد تک یعنی اس کو مقررہ مقدار تک کھا نا ہی مفید ہے

 

Read More

خوبانی کھائیں عمر بڑھائیں

خوبانی کھائیں عمر بڑھائیں

عربی شمس
فارسی زرد آلو
سندھی زرد آلو
انگریزی Apricot
اس کا رنگ زرد اور سرخی مائل ہو تا ہے۔ اس کا مزاج سرد تر اور اس کے مغز گرم و تر ہو تے ہیں ۔ اس کا ذائقہ شیریں ہوتا ہے اور مقدار خورا ک دس عدد تک ہے ۔ اس کے حسبِ ذیل فوائد ہیں ۔

خوبانی کے فوائد
(1) خوبا نی باعث اخرا ج صفرا ہے (2 ) ڈکا ریں آنے کو روکتی ہے (3 ) جملہ اعضا ءکو طا قت دیتی ہے (4) خوبا نی خون اور جو ش خون کو فا ئدہ دیتی ہے (5) خوبا نی کے درخت کے پتے اگر دو تولہ رگڑ کر پلا ئے جا ئیں تو پیٹ کے کیڑے اس سے مر جا تے ہیں (6) سوزش معدہ اور بوا سیر کے لیے مفید ہے (7) سر د مزاج والے ضعیف اشخاص اور کمزور معدہ والو ں کے لیے خو بانی کا استعمال منا سب نہیں (8) جگر کی سختی کو دور کر تی ہے (9) تپ حار میں خوبا نی کھلا نے کے بعد گرم پانی شہد ملا کر پلانا قے لا تا ہے اور بخار اتر جا تاہے (10) اس کے رس کے چند قطرے کا نو ں میں ڈالنے سے بہرہ پن دور ہو تاہے اور کان کے درد سے افا قہ ہو تاہے (11) خو بانی ملین ، مسکن اور پیا س کو روکتی ہے(12) دس دانہ خوبانی اگر ہمرا ہ لسی استعمال کیے جائیں تو غذا کی نالی کی جلن دور ہو تی ہے (13) نزلہ، زکام ، گلے کی خرا ش اورمنہ کی بد بو دور کرنے کے لیے روزانہ دس دانہ خوبانی ہمراہ گرم پانی استعما ل کر نا مفید ہو تا ہے ۔ (14)اگر کسی کی بھوک بند ہو جائے ، معدہ بو جھل ، اپھارہ ہو تو را ت سو تے وقت دو تولہ خشک خو بانی ، سو نف اور کالی ہڑڑ ہم وزن ہمرا ہ کھا نا، بے حد مفید ہو تاہے (15) سر چکرانے اورصبح اٹھنے کو اگر دل نہ چاہتا ہو تو پندرہ دانے خو بانی ایک پا ﺅ دودھ میں را ت کو اُبال کر اور مزید اس میں سو نف ایک تولہ ، دانہ بڑی الائچی تین ما شہ ملا کر ابا ل کر رکھیں اور صبح نہا ر منہ استعمال کریں بے حد مفید ہے۔ (16) جسم میں توانائی پیدا کر تی ہے (17) کھٹی خو بانی استعمال نہیں کرنی چاہیے کیونکہ اس سے پیٹ میں اپھا رہ پیدا ہو تاہے (18) ہا ئی بلڈ پریشر میں خو بانی کا استعمال بالکل نہیںکرنا چاہیے(19) خوبانی کے استعمال سے خون میں حرارت اور حدت پیدا ہو تی ہے (20) خونی و با دی بوا سیر میں خو بانی کا استعمال مفید ہے اس سے مسو ں کی جلن اور چبھن نہیں ہو تی (21) خوبانی قبض کشا ہو تی ہے اور خورا ک کو جلد ہضم کر تی ہے (22) خوبانی کا مر بہ بنا یا جا تا ہے جو مقوی دل ، مقوی معدہ اور مقوی جگر ہو تاہے (23) خوبانی کے مغز کے فوائد مغز با دام کے برا بر ہو تے ہیں (24) خوبانی میں بہترین غذائیت ہو تی ہے۔ جو انسانی جسم کے لیے بہت مفید ہے (25) اگر خون میں تیزابیت ہو جائے تو روزانہ خشک خو بانی ایک چھٹانک ، اور دو تولے عنا ب رات کو بھگو کر صبح نہا ر منہ مل چھا ن کر ایک گلا س پانی چند روز تک متوا تر پینے سے فائدہ ہو تا ہے (26) بعض اطباءنے لکھا ہے کہ خوبانی کھا نے سے عمر بڑھتی ہے

 

Read More