Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

پیاز ایک طاقت بخش اور ایک سستی سبزی ہے

پیاز ایک طاقت بخش اور ایک سستی سبزی ہے

پیاز کی تاریخ

پیاز
پیاز ایک طاقت بخش اور ایک سستی سبزی ہے اور سالن کے جزو کے طور پر استعمال کی جاتی ہے۔ یہ سالن کو گاڑھا کرتا ہے اور اسے ذائقہ دار اور خوشبودار بناتا ہے۔ اس میں وٹامن لوہا اور دیگر قیمتی دھاتیں باکثرت موجود ہیں جو ہمیں بہت سی بیماریوں سے بچاتی ہیں۔ پیاز کے متعلق مختلف ادوار میں مختلف آراء رہی ہیں ایک زمانہ ایسا بھی رہا ہے جب کوئی پیاز کو کھانا یا پکانا بھی پسند نہیں کرتا تھا۔ بلکہ اسے بدبودار سبزی سمجھ کر مکمل پرہیز کیا جاتا تھا۔ مگر سائنس دانوں کے تجربات اور اطباء کی کوششوں نے اس نظریہ کو بالکل تندیل کر دیا ہے۔

یہ بات تسلیم کی جا چکی ہے کہ پیاز میں ایک فرحت بخش خوشبو ہوتی ہے۔ جس سے باورچی خانے کی فضا میں ایک خوشگوار قسم کی مہک پیدا ہو جاتی ہے۔
ایک امریکی کیمیا گر نے دریافت کیا ہے کہ پیاز میں ایک چیز تھیال ڈی فائید پائی جاتی ہے جو جراثیم کش ہوتی ہے۔ اس کا استعمال کم خوابی کو دور کرتا ہے۔ اگر اس کا شوربا نوش کیا جائے تو نیند لانے کے لئے خواب آور گولیوں سے ذیادہ مفید ثابت ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ حد درجہ فرحت بخش اور مصفی خون بھی ہے۔ اسی وجہ سے فرانس کے تمام ہوٹلوں میں پیاز کا شوربا با کثرت تیار کیا جاتا ہے۔ پیاز اور دودھ مرض استقاء کے لئے شافی علاج تسلیم کیا گیا ہے۔ ایک مرتبہ ایک طبیب نے استقاء کے مریض کو تین روز پیاز کھلوایا جس سے وہ بالکل صحت یاب ھو گیا۔
۱۹۱۲ میں ایک فرانسیسی ڈاکٹر نے” شفائے پیاز” کے نام سے ایک مضمون شائع کیا جس میں اس نے بتایا کہ پیاز استقاء، امراض گردہ اور پائیوریا کے لیے مجرعلاج ھے۔ دوسری جنگ عزیم میں روسی ڈاکٹروں نے محاز جنگ پر زخمی ھونے والے لوگوں کا علاج کچی پیاز سے کیا تھا۔ وہ زخم پر پیاز باندھ دیتے جس سے زخم جلد ہی خشک ھو جاتا تھا اور مریض کو آرام آ جاتا تھا ۔
ماہرین طب کے نزدیک پیاز کو بو سے بعض بیماریوں کے جراثیم ہلاک ھو جاتے ہیں انہوں نے ایک نیا طریق علاج” ٹیوب کلینک” دریافت کیا ھے۔ وہ پیاز اور لہسن کے ست سے بھری ھوئی نلکیاں وقفے وقفے سے مریض کی ناک سے لگا دیتےہیں تاکہ وہ ان سے سانس لے سکے۔ گلے کے غرود، کالی کھانسی، دمہ، پھیپھڑے اور حلق کی دق اور نزلہ وزکام کے لیے یہ طریقہ علاج بہت مفید ثابت ھوا ھے۔
برطانوی ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے کہا ھے کہ پیاز انجماد خون کے مریضوں کے لیے حیات نو کا پیغام ثابت ھو سکتی ھے اور اس دریافت سے اس جن لیوا بیماری کا علاج ممکن ھو گیا ھے۔ بریٹش ریویو میں شائع ھونے والی رپوٹ میں کہا گیا ھے کہ پیاز خواہ وہ ابلی ھوئی ھو یہ تلی ھوئی خون میں چکتوں کو تحلیل کرنے کی صلاحیت بڑھا دیتی ھے اس سلسلے میں مزید تجربات ھو رھے ہیں۔

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

Read More

دودھ کی لسی

دودھ کی لسی

جہاں گرمی میں کوئی مشروب پیاس نہ بجھا سکے وہاں دودھ کی لسی اعلیٰ ترین مشروب ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی خالص دودھ نوش فرماتے اور کبھی سرد پانی ملا کر (مدارج النبوة)
ولیم کیور کے مطابق اگر ہم دودھ کے فوائد کو بڑھانا چاہتے ہیں تو اس میں پانی ملا کر استعمال کریں۔ اس کے پینے سے معدہ کی تیزابیت دور ہوتی ہے۔ السر کے مریضوں کیلئے انتہائی مفید ہے یہ لسی ٹائیفائیڈ کے مریضوں کیلئے بہترین مشروب ہے (ہیومن اینڈ ہائیجین)
لسی میں ایسے جراثیم ہیں جن کی خاصیت یہ ہے کہ پیٹ میں جاتے ہی امراض پیدا کرنے وا لے جراثیم سے جنگ کرکے انہیں مغلوب کر لیتے ہیں۔ اس لیے امراض کا مقابلہ کرنے کیلئے لسی بہترین چیز ہے۔ لسی میں کیلشیم، میگنیشیم، پروٹین، سوڈیم، فاسفورس، سلفر وغیرہ نمک ہوتے ہیں۔ یہ سب گوشت اور ہڈی کی پرورش کرنے والے ہیں۔ لسی سے ہاضم رطو بت زیادہ پیدا ہوتی ہے۔ غذا بروقت ہضم ہوتی ہے۔ اس کے پینے سے انتڑیوں میں خون کا دورہ بڑی تیزی سے ہونے لگتا ہے اور وہ تمام غلیظ اور مضر مادوں سے صاف ہو جاتی ہیں۔ فضلات باقاعدہ خارج ہوتے ہیں۔ فرانس کے ڈاکٹر سچین نے تجربات سے ثابت کیا ہے کہ جسم کی پرورش کرنے کیلئے لسی اعلیٰ درجہ کی غذا ہے اس کے استعمال سے بڑھاپا جلد نہیں آتا۔

 

Read More

سبزیاں کتنی ضروری

سبزیاں کتنی ضروری

صحت برقرار رکھنے کے لیے ایک فرد کو روزانہ 280گرام سبزیاں یا ان کا جوس استعمال کرنا چاہیے۔ ان میں 40فیصد پتوں پر مشتمل سبزیاں‘ 30فی صد جڑوں اور 30فی صد پھلیوں (یعنی بینگن‘ بھنڈی توری‘ کدو وغیرہ) پر مشتمل ہونا چاہئیں۔

تقریباً سبھی سبزیاں اور پھل مختلف غذائی اجزاءاور وٹامنز سے مالا مال ہوتے ہیں۔ لیموں جیسی ترش سبزیوں کے علاوہ کسی میں وٹامن سی نہیں ہوتی۔ اگر کسی سبزی میں اس کی کچھ مقدار ہوتی بھی ہے تو وہ پکانے کے دوران ضائع ہوجاتی ہے۔ اناج اور غلے میں وٹامن سی بالکل نہیں ہوتی لیکن بہت سے پھلوں میں اس کی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔
سبزیوں میں تین چوتھائی پانی ہوتا ہے تاہم مختلف سبزیاں مختلف مقدار میں معدنی اجزاءاور وٹامنز رکھتی ہیں۔ کچھ سبزیوں میں آئرن زیادہ ہوتا ہے تو کچھ میں کیروٹین۔ کسی فعال اور صحت مند فرد کی خوراک کے لیے سبزیوں کی قسم اور مقدار کا تعین اس کی صحت کے مطابق کیا جاتا ہے۔

بدقسمتی سے انسان اپنی خوراک کے غلط یا صحیح استعمال کا خیال نہیں رکھتے جب کہ حیوانوں کی جبلت میں غلط یا صحیح چارے کے انتخاب کی صلاحیت فطری انداز میں کام کرتی ہے۔ تمام حیوان جب وہ بیمار ہوں تو کچھ نہیں کھاتے لیکن جب وہ تندرست ہوں تو اس وقت کھاتے ہیں جب انہیں ضرورت ہو اور اتنا ہی کھاتے ہیں جتنی انہیں ضرورت ہوتی ہے اور صرف وہ چیز کھاتے ہیں جو ان کے لیے موزوں اور مناسب ہو۔ بہت کم یہ بات دیکھنے میں آتی ہے کہ کوئی حیوان ضرورت سے زیادہ کھائے۔ لیکن انسان شعور کی نعمت سے مالا مال ہونے کے باوجود اکثر اوقات بے وقوفی کی حد تک بسیار خوری اور ممنوعہ یا نقصان دہ غذائی عادتوں کا شکار ہوجاتا ہے۔ دراصل ایسے لوگوں کے نزدیک جسمانی ضرورت کی بجائے ذائقہ زیادہ اہم ہوتا ہے اور اب جدید طرز حیات کا ایک المناک پہلو یہ سامنے آیا ہے کہ سبزیوں اور سلاد کے استعمال کو ترک کرکے مسالے دار چٹپٹے اور مرغن کھانوں کو روز مرہ خوارک کا حصہ بنایا جاچکا ہے۔

ازدواجی طاقتوں کے مشورے

ازدواجی طاقتوں کے مشورے
تحریر حکیم محمد عرفان

جو خوراک ہم روزمرہ میں کھاتے ہیں وہی معدہ میں کیمیائی طریقہ سے تحلیل ہو کر صاف وصالح خون پیدا کرتی ہے۔ اسی خون سے وہ جوہر پیدا ہوتا ہے۔ جو زندگی کی بنیاد اور جوانی کی لذتوں کا خزانہ تصور کیا جاتا ہے۔ اگر یہ خوراک ایسی ہوگی کہ اس سے تازہ خون کثیر مقدار میں نہ پیدا ہو سکے تو اس سے یقینی طور پر قوت مردمی کو نقصان پہنچے گا لیکن اگر یہی خوراک اپنے اندر ایسے اجزاءرکھتی ہو جن سے صاف اور تازہ خون باافراط پیدا ہو تو قوت مردمی کو اس سے نفع پہنچنا ایسا ہی یقینی ہے جیسا کہ سورج کی شعاعوں کے دنیا میں ادھر ادھر بکھرنے سے اجالے کا ہو جانا۔ جو غذائیں دل ودماغ، جگر اور معدہ کو تقویت دیتی ہیں وہ قوت باہ میں اضافہ کرتی ہیں اور اس کے برخلاف جو غذائیں اعضائے رئیسہ کو کمزور کرتی ہیں وہ قوت مردمی کو تباہ وبرباد کر دیتی ہیں۔

قابض غذائیں
وہ غذائیں قوت مردمی کے لئے از حد نقصان دہ ہیں۔ جو قبض پیدا کریں۔ قبض سے معدہ کا فعل تباہ وبرباد ہو جاتا ہے۔ قبض کی وجہ سے معدے کے بخارات دماغ کو چڑھتے ہیں تو اس سے وہ احساس شہوت مضمحل ہو جاتا ہے۔ جس سے باہ میں حرکت پیدا ہوتی ہے۔ اس کے متعلق کوئی اصول مقرر نہیں کیا جا سکتا کہ فلاں غذا یقینا قابض ہے اور فلاں نہیں۔ مختلف انسانوں کے مزاج اور قوت ہاضمہ کی قوتیں مختلف ہیں۔ جو چیزیں طبی اصول کے مطابق قابض شمار کی جاتی ہیں، تجربہ ثابت کرتا ہے کہ بعض لوگوں پر ان کا کوئی قابض اثر نہیں ہوتا پھر ان تمام چیزوں کی تشریح کے لئے ان صفحات میں کوئی گنجائش بھی نہیں ہے جو طبی طور پر قبض پیدا کرنے کی ذمہ دار ٹھہرائی گئی ہیں۔ اس لئے مختصر طور پر اتنا ذہن نشین کر لیجئے کہ کوئی غذا بھی جو کسی انسان کے لئے قابض ثابت ہوتی ہے۔ وہ قابل ترک ہے خواہ وہ کتنے ہی مقوی اثرات کی حامل بتائی جاتی ہو۔ طبی طور پر چنا اور ارد بہترین مقوی باہ دالیں ہیں۔ لیکن جن لوگوں کو یہ قبض میں مبتلا کر دیتی ہوں۔ ان کو یہ باوجودمقوی باہ ہونے کے بھی سخت نقصان پہنچائیں گی۔ اس لئے ان کے مقوی باہ فوائد کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنی قوت کو برقرار رکھنے کے شائقین کو ان سے نسبتاً کمزور دالیں کھا لینا زیادہ بہتر ہو گا۔

گرم مصالحہ جات
آج کل ہر خواص وعوام کا رجحان طبع چٹپٹی اور مصالحہ دار چیزوں کی طرف بہت زیادہ ہو گیا ہے۔ اس لئے یہ واضح کر دینا نہایت ضروری معلوم ہوتا ہے کہ اگرچہ بعض تیز اور مصالحہ دار چیزیں محرک باہ ہوتی ہیں لیکن اصولی طور پر ہر ایک تیز محرک باہ چیز قوت باہ کو نقصان پہنچاتی ہے۔اس اصول کے ماتحت یہ احتیاط رکھنی چاہئے کہ حتی الوسع بہت زیادہ مصالحہ دار اور چٹپٹی چیزوں سے احترازکیا جائے لیکن جہاں باہ کو تحریک دینے کی ضرورت ہو اور کوئی سخت گرم دوانہ کھلائی جا رہی ہو۔ مریض کا مزاج بادی ہو یا بلغمی ہو وہاں گرم مصالحہ نہایت مفید ثابت ہو گا۔

زیرہ باہ کو کمزور کرتا ہے
زیرہ سیاہ وسفید اگرچہ قوت ہاضمہ کے لئے نہایت مفید ہیں لیکن اسکا زیادہ استعمال باہ کےلئے نقصان دہ ہے۔ قوی الباہ شخص اگر زیرہ کو دو تین تولہ کی مقدار میں روزانہ صبح گھوٹ کر پیئے تو دو تین ہفتوں کے بعد ہی کمزوری محسوس کریگالیکن اسکا اثر طبیعت کے مطابق ہوتا ہے۔

دھنیاکا زیادہ استعمال نقصان دہ
خشک دھنیا گرم مصالحہ کا ایک بہت بڑا جزو ہے۔ سبز دھنیا بھی چھونک وغیرہ لگانے کے لئے بہت کثرت سے استعمال میں لایا جاتا ہے لیکن بہت کم لوگ اس راز سے واقف ہیں کہ دھنیا باہ کے لئے از حد مضر ہے۔ سبز دھنیا خشک دھنیے سے بھی زیادہ غیر مفید ہے۔ اگر سبز یا خشک دھنیا ایک یا دو تولہ کی مقدار میں گھوٹ کر پلایا جائے تو اچھے خاصے قوی پیکر مرد کو دو تین ہفتوں میں نامرد بنا دیتا ہے۔

گرم مصالحہ کے اجزا
گرم مصالحہ میں دار چینی، سونٹھ، تیزپات اور بڑی الائچی بہت مفید اجزاہیں۔ دار چینی دماغ کے لئے نہایت اکسیری فوائد رکھتی ہے اور باہ کو ہیجان میں لاتی ہے۔ سونٹھ بھی مرکز تناسل میں تحریک پیدا کرنے کے لئے بے نظیر چیز ہے۔ تیز پات اور بڑی الائچی بھی مقوی باہ اثر رکھتی ہیں۔ ان چیزوں کے دیگر فوائد دانستہ نظر انداز کر دیئے گئے ہیں۔ بعض لوگ گرم مصالحہ میں لونگ بھی شامل کرتے ہیں۔ کوئی شبہ نہیں کہ لونگ ایک مفید جزو ہے لیکن دار چینی، سونٹھ وغیرہ کے ہوتے ہوئے اس بات کی ضرورت نہیں کہ لونگ گرم مصالحہ میں شامل کر کے اس کی تاثیر کو اور بھی زیادہ گرم اور ایک حد تک مضر بنا دیا جائے۔ لونگ کے ایک دو دانے بھی صبح وشام استعمال کرنا گرمی پیدا کر سکتے ہیں لہٰذا میری رائے میں لونگ گرم مصالحہ میں کبھی استعمال نہ کیا جائے۔

لہسن اور پیاز
ہندوؤں کے معزز اور قدیم روش کے پابند گھرانوں میں لہسن اور پیاز کو سخت قابل نفرت سمجھا جاتا ہے۔ یوپی کے بعض برہمن، کھشتری اور بنئے تو ان کے نام سے بھی گھبراتے ہیں بعض گھرانوں میں پیاز استعمال ہوتا ہے لیکن لہسن کو تو چھونا بھی گناہ سمجھا جاتا ہے۔ مگر یہ ایک سخت غلط فہمی اور طبی اصولوں سے ناواقفیت کا ایک افسوسناک مظاہرہ ہے۔ ہندوئوں کے رشیوں اور منیوں کے بنائے ہوئے آیورویدک گرنتھوں میں لہسن کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملائے گئے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ لہسن اور پیاز دونوں چیزیں ازحد محرک اور مقوی باہ ہیں۔ کچا پیاز کھانا شائد باہ کے لئے زیادہ مفید ہو لیکن اس کا چھونک لگانا صحت بخش بھی ہے۔ کچے پیاز میں چند ایک تیزابی مادے ایسے ہوتے ہیں جو مضر صحت ہوتے ہیں لیکن پکانے سے ان کی پورے طور پر اصلاح ہوجاتی ہے۔ پیاز کے صحت بخش اور مقوی باہ اثرات زمانہ قدیم سے تسلیم ہوتے چلے آئے ہیں۔ مصر قدیم تہذیب کا گہوارہ تسلیم کیا جاتا ہے۔ اس کے اہرام بناتے وقت کارکن کثیر مقدار میں پیاز استعمال کرتے تھے اور اسے جسمانی قوت اور صحت کے لئے نہایت مفید مانتے تھے۔ لہسن پیاز سے بھی زیادہ مقوی باہ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اس کے مقوی باہ اثرات نہایت ہی نمایاں اور قابل محسوس ہیں۔ اگر سالم نخود کی دال کو موسم سرما میں چھ ماشہ سے ایک تولہ تک لہسن کا چھونک لگا کر کوئی بلغمی مزاج کا شخص دو تین ہفتے لگاتار استعمال کرتا رہے تو باہ کو اس قدر غیر معمولی تقویت حاصل ہوتی ہے کہ حیرت ہوتی ہے۔ آیورویدک فن طب میں ایسے بیسیوں مقوی باہ نسخے درج ہیں۔ جن کا جزو اعظم لہسن ہے۔ لہسن پٹھوں کو از حد قوت دیتا ہے۔ بادی اور بلغمی امراض کا قلع قمع کرتا ہے۔ اس کے اس قدر فوائد ہیں کہ اگر ان کا تفصیل سے بیان کیا جائے تو کئی صفحے درکار ہیں۔ اس لئے صرف اسی قدر لکھنے پر اکتفا کیا جاتا ہے کہ لہسن اور پیاز کے استعمال کرنے سے منہ سے ناگوار سی بو آتی ہے مگر اس کا علاج نہایت آسان ہے۔ تھوڑا سا قند سیاہ (گڑ) سونف یا ایک الائچی منہ میں رکھ لینے سے بدبو رفع ہو جاتی ہے۔
صبح جلدی اٹھیں اور آج کے دن کیلئے اپنا مقصد سوچیں۔ آپ کی سوچ کچھ اس طرح ہونی چاہئے۔ ”آج میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں اپنے چال چلن کا خود مالک ہوں گا۔ آج میں اپنا کام کسی کو کہے بغیر خود کرنے کی کوشش کرونگا۔ اپنا کام اس طریقے سے انجام دونگا کہ کسی کو مجھ پر کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

زیتون کے فضائل و فوائد

زیتون کے فضائل و فوائد

مفسرین کی تحقیقات کے مطابق زیتون کا درخت تاریخ کا قدیم ترین پودا ہے ، طوفان نوح کے اختتام پر پانی اُترنے کے بعد سب سے پہلی چیز جو زمین پر نمایاں ھوئی وہ زیتون کا درخت تھا ، قرآن پاک نے زیتون اور اس کے تیل کو بار بار ذکر کرکے شہرت دوام عطا کر دی ھے
( الانعام آیت 99، النحل آیت 11، النور آیت 35، المؤمنون آیت 20، تین آیت 1 )
قرآن مجید میں جہاں کسی اچھی فصل کا تذکرہ ھوا زیتون ضرور شامل ھوا ، اللّھ پاک نے جب اپنے نور کو مثال دے کر واضح کیا تو مثال زیتون کا تیل ،اسکی روشنی اور اسکی خوشنمائی پر دی  اور فرمایا کہ یہ ایک مبا رک درخت ھے
ایک حدیث میں حضرت اسید الانصاری رضی اللّھ عنہ سے روایت ھے ، کہ رسول اللّھ صلی اللّھ علیہ نے فرمایا ( کلوالذیت وادھنوا بھ فانّھ من شجرۃ مبا رکۃ ) زیتون کے تیل کو کھاؤ اور اس سے جسم
کی مالش کرو کہ یہ ایک مبا رک درخت ھے
ایک دوسری حد یث میں نبی اکرم صلی اللھ علیھ وسلم نے فرما یا ( علیکم بزیت الزیتون کلو وادھنو بھفا نھ تنفع من البوا سیر) تمھا رے لئے زیتون کا تیل مو جود ھے اسے کھاؤ اور بدن پر ما لش کرو کیونکہ یھ بواسیر میں فا ئدہ دیتا ھے
حضرت ابو ھریرہ رضی اللھ سے روایت ھے فرماتے ھیں کہ نبی صلی اللھ ّعلیھ وسلّم نے فرمایا
( کلو الذیت واد ھنو بھ فان فیھ شفاء من سبعین داء منھا الجذام ) زیتون کا تیل کھاؤ اور اسے لگاؤ کیو نکہ اس میں ستّر بیماریوں سے شفا ھے،،جن میں سے ایک جذام ( کو ڑھ ) بھی ھے
طب نبوی صلی اللّھ علیہ وسلم پر کام کرنے دوعظیم محقق ابن القیم اور محمد احمد ذھبی رحمھما اللّھ نے اپنی اپنی کوشش سے زیتون کے جو فوائد معلوم کئے ھیں ، وہ دونوں ایک دوسرے کی تصدیق کرتے ھیں ، دونوں اس بات متفق ھیں کہ تیل مقوی امراض جلد میں شفا اور پیٹ کی بیما ریوں کیلئے مکمل علاج ہے ،انہوں نی اپنی تحقیقات سے ثابت کیا ھے کہ زیتون کا سبز اور سنہری رنگت تیل مفید ھے – معدہ اور آنتوں کے بیشتر امراض اور پیچس کیلئے اکسیر ھے ، پرانی قبض دور کرتا ھے
پیشاپ آور ھے ، پیٹ کے کیڑے نکالتا ھے اور پیٹ کے افعال کو اعتدال میں لاتا ھے  طبیعت بحال کرتا ھے ، چہرے کی رنگت نکہا رتا ھے، جسمانی کمزوری دور کرتا ھے ، زیتون کے تیل کی مالش سے اعضا ء کو قوت حاصل ھوتی ھے ، بڑھاپے کے اثرات اور تکالیف ککو کم کرتا ھے ، اس کی مالش سے پھٹوں کا درد دور ھو جاتا ھے ، عرق النسا ء کیلئے بھی اکسیر ھے


Read More

ایک عجیب کرشمہ

ایک عجیب کرشمہ

قدرت نے جتنے بھی پھل عطا فرمائے ہیں یہ موسمی تقاضے پورا کرنے کی صلاحیتوں سے مالا مال ہیں ، اس طرح آم موسم گرما کا پھل ہے اور موسم گرما میں دھوپ میں باہر نکلنے سے لو لگ جاتی ہے ، لو لگنے کی صورت میں شدید بخار ہو جاتا ہے ، آنکھیں سرخ ہو جاتی ہیں ، لو کے اثر کو ختم کرنے کے لیے کچا آم گرم راکھ میں دبا دیں ، نرم ہونے پر نکال لیں ، اس کا رس لے کر ٹھنڈے پانی میں چینی کے ساتھ ملا کر استعمال کرائیں ، لو لگنے کی صورت میں تریاق کا کام دے گا ۔

* آم کے پتے ، چھال ، گوند ، پھل اور تخم سب دوا کے طور پر استعمال ہوتے ہیں ۔ آم کا اچار جس قدر پرانا ہو اس کا تیل گنج کے مقام پر لگائیں بال چر میں بھی فائدہ ہو گا ۔

* آم کے درخت کی پتلی ڈالی کی لکڑی سے روزانہ بطور مسواک کرنے سے منہ کی بدبو جاتی رہے گی ۔
Read More

گرمی کی زیادتی

گرمی کی زیادتی

سوال: ادرک کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ بادی اشیاءمثلا گوبھی آلو وغیرہ کے ساتھ شامل کرنے سے بادی پن ختم کر دیتا ہے نیز ادرک کے مختصرا فوائد تحریر کر دیں ۔

جواب: ادرک کو بادی اشیاءمیں شامل کر کے پکانے سے ان کا بادی پن ختم ہو جاتا ہے ادرک غذا کو ہضم کرتی اور خوب بھوک لگاتی ہے پیٹ میں پیدا ہونے والے ریاحوں گیسوں کو تحلیل و خارج کرتی ہے پیٹ میں اپھارہ ہونا یا درد ہونا موٹاپا ، عراق النساء ، ( شاٹیکا ) جیسے بلغمی امراض میں ادرک کا استعمال مفید ہے ۔ قبض میں بھی مفید ہے جن کا نظام ہضم کمزور اور کھانا صحیح ہضم نہ ہوتا ہو اور ریاح بنتے ہوں ان کے لئے ادرک مفید ہے ۔
پیاس کی زیادتی
سوال :  مجھے گرمیوں کے موسم میں بہت زیادہ پیاس لگتی ہے ۔ بہت زیادہ ٹھنڈا پانی استعمال کرتا ہوں مگر پھر بھی پیاس ختم نہیں ہوتی اس کے بارے میں اپنے کالم میں تحریر کریں ۔

جواب : طبی اصطلاح میں اسے عطش مفرط کہتے ہیں اس کا سبب معدہ کی گرمی ، جگر کی گرمی اور گرم اشیاءکا زیادہ استعمال ہو سکتا ہے ۔ کبھی پیاس جھوٹی ہو سکتی ہے جو ٹھنڈے پانی سے نہیں بجھتی آپ دن میں تین چار مرتبہ لیموں اور چینی کی سکنجبین بنا کر استعمال کیا کریں ۔
دودھ ہضم نہیں ہوتا
سوال: مجھے رات سوتے ہوئے دودھ ہضم نہیں ہوتا کبھی بدخوابی ہو جاتی ہے کبھی پیٹ میں ریاح بنتے ہیں ایسا کیوں ہے کیا کروں ؟

جواب : مناسب ہو گا کہ آپ دودھ رات سونے سے قبل استعمال نہ کیا کریں بلکہ صبح ناشتہ میں لیا کریں امید ہے اس طرح آپ کا مسئلہ حل ہو جائے گا ۔ یوں بھی رات سونے سے قبل دودھ پینا مناسب نہیں ہے کیونکہ اس طرح دودھ ہضم نہیں ہوتا ۔
گرمی کی زیادتی
سوال: مجھے گرمیوں کے موسم میں بہت زیادہ پیاس لگتی ہے ہاتھ پاؤں کے تلوؤں سے آگ نکلتی ہے یعنی بہت گرم ہو جاتے ہیں اس کے لئے مشورہ دیں ۔

جواب: تخم خرفہ 10 گرام پانی میں پیس کر چھان کر حسب ضرورت چینی ملا کر روزانہ پی لیا کریں ۔ چند دنوں میں آپ کا مسئلہ حل ہو جائے گا ۔ شربت نیلوفر پانچ چمچے چائے برابر ایک گلاس پانی میں ملا کر ٹھنڈا کر کے پینا بھی مفید ہے ۔
چھینکیں زیادہ آنا
سوال: مجھے کچھ عرصے سے بہت چھینکیں آتی ہیں ایک ڈاکٹر صاحب نے ناک کے معائنہ کے بعد بتایا کہ ناک کی جھلی میں سوزش اور ورم ہے چھینکوں کا سبب یہ سوزش و ورم ہے مشورہ دیں ۔

جواب: کبھی کبھار چھینک کا آنا صحت کی علامت خیال کیا جاتا ہے مگر جب یہ بڑھ جائیں تو فائدہ کی بجائے نقصان کا سبب بن جاتی ہیں ۔ آپ میں تو یہ سبب سامنے آ چکا ہے کہ ناک کی جھلی میں ورم اور سوزش کے سبب زیادہ چھینکیں آ رہی ہیں ۔ آپ ناک کو اچھی طرح صاف کر کے روغن گل یا روغن کدو کے چند قطرے دن میں دو تین مرتبہ ناک میں ٹپکا دیا کریں ۔ تین چار روز کا عمل کافی رہے گا ۔
دماغی چوٹ
سوال: کچھ عرصہ قبل مجھے ایک حادثہ میں سر میں شدید چوٹ لگی جس کے بعد میرا حافظہ متاثر ہو گیا اب کچھ بہتر ہے مجھے اس کے لئے نسخہ تجویز کریں ۔

جواب: سر میں چوٹ لگنے کی وجہ سے آپ کی یاداشت متاثر ہوئی ہے ۔ آپ دماغی تقویت کے لئے دس پندرہ بادام میٹھے رات کو پانی میں بھگو دیا کریں ۔ صبح دوری میں پیس کر دودھ اور چینی ملا کر نہار منہ پی لیا کریں کچھ عرصہ یہ عمل رکھیں ۔ فائدہ ہو گا ۔ انشاءاللہ
آنکھوں میں درد
سوال: میری عمر 22 سال ہے ۔ ایم اے کا طالب علم ہوں ، میری آنکھیں اکثر درد کرتی ہیں ، ویسے میری صحت اچھی ہے مجھے اس کے لئے مشورہ دیں ۔

جواب: رات دیر تک اور لیٹ کر نہ پڑھا کریں ۔ روشنی کے قریب پڑھا کریں عام غذا پر توجہ دیں ۔ صبح و شام آنکھوں میں ٹھنڈے پانی کے چھینٹے مارا کریں اور نہار منہ خمیرہ گاؤ زبان عنبری ایک چمچی ایک ماہ تک استعمال کریں ۔
آواز بیٹھ جانا
سوال: میری آواز اس وقت عموماً بیٹھ جاتی ہے جب مسلسل بولوں ۔ ایک کالج میں لیکچرار ہوں اس وجہ سے لیکچر دینے میں دقت ہوتی ہے ۔

جواب: خونجاں 3 گرام دن میں دو بار چوس لیا کریں ۔ شربت توت سیاہ ایک ایک چمچہ دن میں دو بار لے لیا کریں ۔ کٹھی ، ٹھنڈی اشیاءبرف وغیرہ سے پرہیز رکھیں ۔

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

نسیان کے اسباب

نسیان کے اسباب

بھول جانے کے مرض کو زبان طب میں نسیان کا نام دیا جاتا ہے ۔ اس مرض میں قوت حافظہ تحلیل ہو جاتی ہے ۔ جس میں کسی ملنے والے کا نام بھول جاتا ہے یا کسی کو دی ہوئی چیز یاد نہیں رہتی بعض اوقات کوئی اہم دفتری یا گھریلو بات بھول جاتی ہے ۔ نسیان کی دو قسمیں ہیں ۔ ایک پیش روان نسیان جس میں نئی معلومات دماغ میں محفوظ تھیں ۔ نسیان اول ذکر قسم بہت مصیبت جاں ہوتی ہے اکثر کسی ضروری کام کے لیے کسی سے وقت طے کیا مگر وقت پر یاد نہیں رہتا یا کسی دوست کا نام یا ٹیلی فون نمبر اور پتہ بھول جاتا ہے ۔ دوسری قسم میں اس مرض سے قبل جو واقعات پیش آئے تھے یعنی کسی سے رقم لینی تھی کسی قسم کا وعدہ یا معاہدہ ہوا تھا وہ یاد نہیں رہتا ۔
نسیان کے اسباب میں دماغی کمزوری جو دماغ میں چوٹ لگنے سے ہی ہو سکتی ہے یا کسی قسم کی غیر معمولی ذہنی پریشانی ، دباؤ وغیرہ ہوتے ہیں اس کے علاوہ کچھ جسمانی اسباب جن میں خون کے سرخ ذرات کی کمی ، شدید قسم کی نکسیر ، نزلہ زکام جو دائمی نوعیت کا ہو یا کسی سبب خون کا زیادہ بہہ جانا یا دماغ کے اس حصہ میں چوٹ جہاں یادداشت محفوظ ہوتی ہے ، ہو سکتی ہے ۔ ہمارے دماغ میں کئی حصے ایسے ہیں جن کا تعلق واقعات کو جمع کرنے اور پھر یاد رکھنے سے ہے ۔ ان حصوں کا تعلق زبان اور گفتگو سے بھی ہوتا ہے ۔ اس کا باعث دماغی چوٹ جس سے اکثر لوگوں کی یادداشت میں فرق آتا ہے ۔ اس تکلیف دہ اور پریشان کن مرض سے نجات کے لیے سب سے پہلے اسباب معلوم کئے جائیں اگر کوئی جسمانی عارضہ ہے تو اس طرف متوجہ ہوں ۔ اگر ذہنی دباؤ یا کسی پریشانی کے باعث ایسا ہے تو سب سے پہلے ان امور کا ذہن سے بوجھ اتاریں اور ذیل کی تدابیر پر عملی پیرا ہوں ۔

1 صرف ضروری اور اہم باتوں کو ذہن میں رکھنے کی کوشش کریں ۔

2 غیر ضروری باتوں اور امور کو نظر انداز کریں ۔

3 خوش و خرم اور چاک و چوبند رہیں ۔

4 اپنی عمومی زندگی کو خوشگوار بنانے کی کوشش کریں ۔

5 روزانہ کے اپنے معمولات ترتیب دیں ۔

خوش آئند ماحول میں یادداشت بہت کام کرتی ہے ۔ دل پسند نظم یا بات جلد یاد ہو جاتی ہے ۔ جس چیز کو یاد رکھنا ہو اس کو بار بار دھرائیے ، اس طرح یادداشت مضبوط و دیرپا ہوگی ۔ یاد رکھنے والوں کو ایک خاص ترتیب سے ذہن میں رکھےے اس طرح وہ کبھی فراموش نہ ہوں گے ۔

جو چیزیں زیادہ ضروری ہوں وہ تحریر کر لیا کریں ۔ اس طرح دماغ پر بوجھ بھی کم ہو گا اور بار بار پڑھنے سے اچھی طرح ازبر ہو جائیں گی ۔

بعض دفعہ زیادہ تھکان بھی حافظے کو متاثر کرتی ہے ۔ مناسب نیند اور آرام سے حافظہ قوی ہوتا ہے ۔ بلکہ اس طرح خود اعتمادی بھی بڑھتی ہے ۔ معروف فلسفی شو پنہار کہتا ہے کہ نیند انسان کے لیے ایسے ہی ہے جیسے گھڑی میں چابی بھرنا ۔

نیند کو قدرت نے ہر ذی روح کے لیے ضروری قرار دیا ہے کہ اس سے تلف شدہ قوتیں ازسرِ نوبحال ہو جاتی ہیں ۔ دن بھر کے کاموں سے تھک جانے سے اکثر رات کو حافظہ کمزور ہو جاتا ہے ۔ اور بھرپور نیند کے بعد صبح تازہ دم ہو جاتا ہے ۔ دوائی تدبیر کے طور پر صبح نہار منہ مغز بادام شیریں دس عدد رات کو بھگو کر صبح چھیل کر دودھ سے چبا کر کھا لیا کریں اور سہ پہر کو طب مشرقی کا معروف مرکب مفرح مشکیں3 گرام کھا لیا کریں ۔

مچھلی کا استعمال کرنے سے بھی ذہنی استعداد میں اضافہ ہوتا ہے ۔ کیونکہ زیادہ چربی اور نشاستہ دار غذا بھی ذہنی صلاحیتوں کو دبا دیتی ہے ، جب انسان دباؤ میں ہوتا ہے ، اس پر پریشر ہوتا ہے تو ذہنی صلاحیتوں میں وقتی طور پر کمی واقع ہوتی ہے ، لہٰذا ہر وقت اپنے آپ پر دباؤ طاری نہ رکھیں اور ریلیکس موڈ میں رہیں تو آپ کے ذہن کو جلا ملے گی ۔ ورزش اور سیر کی عادت بشرطیکہ کسی باغ کے اندر سیر کی جائے تو دماغی تقویت کا باعث بنتی ہے اور انسان کا ذہن تازہ ہو کر سوچے تو کسی فیصلہ میں آسانی ہوتی ہے ، ہماری خوراک سے جو گلوکوز تیار ہوتا ہے اس کا 70 فیصد ہمارا دماغ استعمال کرتا ہے ۔

سبزیوں اور خاص طور پر آلو کا استعمال دماغی صلاحیتوں میں اضافہ کرتا ہے اسی طرح جگر اور گردوں کا کبھی کبھی خوراک میں استعمال بھی دماغ کے لیے مفید ہے ، جبکہ سویابین میں یہ ہر دو اشیاءموجود ہیں اسی طرح پالک اور آلو میں بھی یہ پائی جاتی ہیں ۔ وٹامن بی کمپلیکس بھی انسانی یادداشت کو بڑھاتے ہیں یہ ڈیری کی مصنوعات میں دستیاب ہوتے ہیں اس طرح مچھلی ، انڈوں اور سبزیوں میں بھی بی کمپلیکس وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے ۔

چربی والی اشیاءاور گھی کا کثرت سے استعمال ذہنی صلاحیتوں میں کمی پیدا کرتے ہیں ۔ آپ کا ماحول ، موسم ، گردوغبار ، آلودگی ، شور اور بے اطمینانی کی کیفیت بھی ذہنی صلاحیتوں کو زنگ لگانے کے لیے کافی ہیں ، بوکھلاہٹ پیدا نہ ہونے دیں گھر یا دفتر کی ہر چیز کو اس کی مقرر کردہ جگہ پر رکھیں ، جہاں سے وہ بوقت ضرورت فوراً آپ کو مل سکے ، جہاں پر آپ کام کر رہے ہیں اس کمرے کی دیواروں پر خوبصورت لین سکیپ اور ہرے بھرے درختوں کی تصاویر لگائیں ۔ اس سے آپ کی روح اور ذہن کو تقویت ملتی رہے گی اور آپ آسودگی کے ساتھ کام کر سکیں گے اور آپ کا ذہن مرتکز رہے گا ۔ جس کرسی پر آپ بیٹھے ہوئے ہیں دیکھیں وہ آرام دہ ہے یا آپ کو بیزار کر رہی ہے ؟ کیا وہ آپ کے کام میں مزاحم تو نہیں ہو رہی ؟ اگر ایسا ہے تو اسے بدلیں ، ورنہ یکسوئی سے کام نہ ہو سکے گا ۔ جو میز آپ استعمال کرتے ہیں اگر اس کا رنگ سیاہ ہو گا یا گہرا ہو گا تو آپ پر دباؤ کی کیفیت پیدا ہو سکتی ہے اس لیے اس کا رنگ ہلکا ہونا چاہئیے ، زیادہ شوخ اور تیز رنگ آنکھوں پر بوجھ ڈالتے ہیں جس سے آپ کا دل و دماغ اور ذہن متاثر ہو کر خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتا ہے ۔

ایسی جگہ پر بیٹھ کر کام نہ کریں کہ روشنی آپ کی آنکھوں پر پڑے بلکہ روشنی پچھلی جانب سے آنی چاہئیے ورنہ آپ ڈسٹرب ہوں گے اور آپ کا ذہن بھی صحیح طور پر کام نہ کر سکے گا ، جس کرسی پر آپ براجمان ہیں اس کی پشت ایسی ہونی چاہئیے کہ آرام دہ محسوس ہو ، بیٹھنے کا ڈھنگ ایسا ہونا چاہئیے کہ آپ جھک کر نہ لکھیں ، کمر کو بالکل سیدھا رکھیں ، کمرے میں تازہ ہوا کی آمدورفت آپ کے ذہن کو تروتازہ کرے گی اور آپ اپنی بہترین صلاحیتوں سے کام کو نمٹا سکیں گے ، کمرے کے دروازے کی طرف پشت کر کے مت بیٹھئے ۔ آپ کی کرسی اس طرح ہونی چاہئیے کہ آپ کے پیچھے دیوار ہو اس سے یہ سہولت رہے گی کہ دروازے سے اندر آنے والے کو آپ فوری اور بخوبی دیکھ سکیں گے ، ورنہ بار بار آپ کو گردن گھما کر دروازے کی جانب دیکھنا پڑے گا ، جس سے آپ ڈسٹرب ہوں گے اور آپ کا کام متاثر ہوگا ۔ آپ کا ذہن کام کرنا چھوڑ دے گا اور آپ اس طرح سارا دن پریشان رہیں گے ۔

کام کے دوران تھوڑی دیر کے لیے سستا لیں ، آنکھیں بند کر کے چند منٹوں کے لیے کام کو بھول کر فارغ اور خالی الدماغ ہو جائیں ، اس طرح رہیں تو کبھی تھکیں گے نہیں بلکہ تازہ دم رہیں گے اور آپ کی ذہنی صلاحیتیں اجاگر رہیں گی ۔ سستانے سے ذہنی دباؤ میں بھی کمی واقع ہو گی اور اس کے بعد بہترین صلاحیتوں کے ساتھ فرائض منصبی انجام دے سکیں گے ۔

درد شقیقہ آدھے سر کا درد

درد شقیقہ آدھے سر کا درد

سر درد کی کئی اقسام ہیں جن میں ایک آدھے سر کا درد ہے جسے درد شقیقہ جبکہ جدید ایلوپیتھی اصطلاح میں مائیگرین کہتے ہیں ۔ بعض اوقات یہ پورے سر میں ہوتا ہے مگر آدھے سر میں کم اور آدھے میں زیادہ ہوتا ہے ۔ درد شقیقہ بڑی شدت سے ہوتا ہے اور مریض کو کسی کام کاج کا نہیں چھوڑتا ۔ بھنوؤں کے اوپر اور ملحقہ حصے کا درد بھی شقیقہ ہی کی ایک قسم ہے ۔

قدیم طبی کتب میں مشرق وسطیٰ کے پہلی صدی کے طبیب الواطیس نے اسے درد سر کی ایک قسم قرار دیا ۔ جالینوس نے شقیقہ کا نام دیا اس وقت سے اسی نام سے معروف ہے ۔ مردوں کی نسبت عورتوں میں زیادہ ہوتا ہے ۔ آدھے سر کا درد عموماً یکایک اور اکثر صبح کے وقت طلوع آفتاب کے ساتھ شروع ہوتا ہے جوں جوں تمازت آفتاب میں اضافہ ہوتا ہے ، درد میں بھی اضافہ ہوتا ہے ۔ چنانچہ جب سورج نصف النہار پر ہوتا ہے تو درد میں شدت غیر معمولی ہوتی ہے ۔ زوال آفتاب کے ساتھ ساتھ اس میں کمی آتی جاتی ہے اور غروب آفتاب کے ساتھ ختم ہو جاتا ہے ۔ اگرچہ یہ درد سر میں ہوتا ہے تاہم پورا جسم اثر پذیر ہوتا ہے ۔ شدت درد سے مریض کو سر پھٹتا ہوا محسوس ہوتا ہے ، آنکھوں کے سامنے چنگاریاں محسوس ہوتی ہیں اور بھنوؤں میں بھی درد ہوتا ہے ۔ دیکھا گیا ہے کہ اس کا دورہ وقفہ وقفہ سے ہوتا ہے ۔ اور بعض لوگوں میں جی متلاتا ہے اور قے آتی ہے ، کبھی تو اس کی شدت درد بھوک کی خواہش ختم کر دیتی ہے ۔ جب دورہ ختم ہو جائے یا درد ختم ہو جائے تو مریض مکمل طور پر اپنے آپ کو صحیح اور پرسکون پاتا ہے ۔
جب درد شقیقہ پرانا ہو جائے تو ذرا مشکل سے جاتا ہے ، درد سر کا مادہ عام طور پر شریانوں میں ہوتا ہے ۔ گاہے یہ مادہ میں پیدا ہوتا ہے اس مرض کی خاص علامت یہ ہے کہ شریانیں تڑپتی ہیں جس سے سخت ٹیس اٹھتی ہے اگر شریانوں کو دبا کر تڑپنے سے روکا جائے تو خون اور فضلات کے بخارات جو درد سر کا سبب بنتے ہیں شریانوں سے دماغ کی طرف نفوذ کر جاتے ہیں ۔

طب مشرقی کا معینہ اور بنیادی اصول علاج یہ ہے کہ اسباب مرض کا مداوا کیا جائے یہی وجہ ہے کہ علاج سے قبل اسباب مرض جاننا ضروری ہوتا ہے ۔ درد شقیقہ کے اسباب میں رات کو نیند سے غفلت برتنے والے کی ایک بڑی تعداد پر اس کا شکار ہوتی ہے ۔ نیند کی کمی سے دماغ اور اعصاب متاثر ہوتے ہیں ۔ اس کے علاوہ نزلہ زکام کا رہنا ، عام جسمانی کمزوری ، اور فاسد رطوبات کا بند ہونا شامل ہیں ۔ ایک خیال یہ ہے کہ اس مرض میں موروثی اثرات کو بھی دخل ہے ۔ موسم بھی اس کا ایک سبب ہو سکتا ہے ، بے خوابی سے بھی ہو جاتا ہے ۔ جدید تحقیقات کے مطابق رگوں میں تشنج کی وجہ سے وہ ایک طرف سکڑ جاتی ہیں جس کی وجہ سے دوران خون میں رکاوٹ ہوتی ہے ۔ رگیں پھول کر درد ہوتا ہے ۔

طب مشرقی میں درد شقیقہ کے علاج میں مکمل نیند اور نظام ہضم کی اصلاح کی طرف توجہ دی جاتی ہے ۔ جن حضرات کو یہ درد ہو وہ غذا کم اور زود ہضم استعمال کریں ۔ پھلوں اور سبزیوں کا استعمال بڑھا دیں ، گاجریں اور ان کا جوس اس شکایت میں بہت مفید ہے ۔

بعض لوگ درد سے نجات کے لیے درد کی گولیاں یا مسکن ادویہ استعمال کر کے وقتی سکون حاصل کر لیتے ہیں لیکن یہ طرز علاج سراسر منفی و مضرات کا باعث ہے کیونکہ ان کے ما بعد اثرات سے متعدد مسائل جنم لیتے ہیں جن میں مریض کا ان ادویہ کا عادی بن جانا اور اعصاب کا متاثر ہونا ہے ۔
قبض کی صورت میں رات کو گلقند آفتابی دو تولے تازہ پانی سے کھا لیا کریں ۔
ذیل کا نسخہ دردشقیقہ میں مفید ثابت ہوا ہے ۔

ھواالشافی : کنجد سفید 3 گرام ، اسطخودوس 3 گرام ، کشنیز1 گرام ، مرچ سیاہ 3 دانہ ۔
پانی یا دودھ میں پیس کر چھان کر حسب ضرورت چینی/ کھانڈ کا اضافہ کر کے طلوع آفتاب سے قبل نوش جان کریں کم از کم بیس یوم پی لیں ۔

بالوں کے امراض

بالوں کے امراض

بال مرد کے ہوں یا عورت کے، وقار اور خوبصورتی سے ان کا خاص تعلق ہے۔ بلاشبہ یہ قدرت کا بیش بہا عطیہ ہیں جو انسانی جسم کو خوبصورتی عطا کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہر کوئی گھنے اور سیاہ بال پسند کرتا ہے اور سب سے زیادہ توجہ انسان انہی پر دیتا ہے۔ شیو بناتا اور اصلاح گیسو سب اسی فطری خواہش اور توجہ کے مظاہر ہیں۔ ہمارے جسم پر تقریباً پانچ لاکھ بال ہوتے ہیں۔ صرف پاؤں کے تلووں اور ہاتھوں کی ہتھیلیاں ہی ایسی جگہ ہیں جن پر بال نہیں اگتے۔ جسم میں سب سے زیادہ بال سر پر ہوتے ہیں اور ان کی تعداد تقریباً سوا لاکھ ہوتی ہے۔ بالوں کی لمبائی ایک انچ سے ایک گز تک ہوتی ہے اور عمر دو سے چھ سال تک ہوتی ہے۔ چھ سال بعد پرانا بال گر کر نیا آ جاتا ہے۔ گرم آب و ہوا والے مقامات پر بال زیادہ بڑھتے ہیں۔ ظاہری طور پر بال بہت نرم معلوم ہوتے ہیں مگر بہت مضبوط ہوتے ہیں۔ بالوں کی لمبائی رنگت اور ساخت کا تعلق عموماً کافی حد تک خاندان سے ہوتا ہے۔
بالوں کے امراض میں سب سے اہم گنجا پن ہے۔ یعنی بالوں سے محروم ہو جانا۔ بالوں کا گرنا ویسے تو ایک طبعی عمل ہے کیونکہ کمزور شدہ بال آہستہ آہستہ گر ہی جاتے ہیں اور ان کی جگہ نئے بال آتے رہتے ہیں۔ اگر بال نہ گریں تو انسان بھی ایک برفانی ریچھ کا روپ دھار لے مگر قبل از وقت بال گرنا ایک پریشان کن بات ہے اور اس سے نجات کے لیے دنیا کے بے شمار لوگ کوشاں رہتے ہیں مگر تھک ہار کر اسے قبول کر لیتے ہیں۔ اخبارات و رسائل اٹھا کر دیکھیں تو بال اگانے کی ادویہ اور تیلوں کے اشتہارات کی بھرمار ہوتی ہے اور لاکھوں روپوں کے یہ تیل فروخت ہو رہے ہیں جن لوگوں کو ان سے فائدہ نہیں ہوتا وہ انہیں فراڈ قرار دیتے ہیں۔ جن کو کچھ فائدہ ہو وہ ان کے گیت گاتے ہیں۔

سر کے بال جلد کا ایک زائد حصہ ہیں جنہیں ہم بالوں کے غدود یا گلٹیاں کہتے ہیں۔ بالوں کی جڑیں حقیقی جلد کے نشیب میں 4/1 سے 12/1 انچ تک گہری ہوتی ہیں۔ جب کہ بال ایک طرح کا بے جان تنا ہوتے ہیں۔ یعنی جلد کے باہر بے جان ہوتے ہیں اس وجہ سے ہی جب ہم بال کٹواتے ہیں تو ہمیں کوئی دقت نہیں ہوتی۔ اس کے برخلاف بالوں کی جڑ ایک زندہ اور فعال ریشہ ہیں ان کی پرورش خون کی باریک رگوں سے ہوتی ہے اور ان کی طاقت اعصاب کے ذریعے برقرار رہتی ہے۔ بالوں کی پیدائش کے تین مراحل ہیں، پہلے مرحلے میں پیدا ہو کر بڑھتے ہیں، دوسرے مرحلے میں گرتے ہیں۔ بالوں کے گرنے یا گنجے پن کا انحصار پہلے اور دوسرے مرحلے پر ہے۔ پہلے مرحلے میں جس قدر پیدا ہوں گے اسی قدر گھنے ہوں گے، جتنے زیادہ گریں گے اتنا ہی سر صاف ہوتا جائے گا جبکہ تیسرے مرحلے میں تو بالوں سے مکمل رخصت ہے۔

انسانی جسم اور جلد میں فعلیاتی اور مرضیاتی تبدیلیوں کا بالوں کی صحت سے گہرا تعلق ہے۔ عام طور پر دیکھنے میں آیا ہے کہ ان تبدیلیوں سے ہی بال گر کر صاف ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ بال جھڑنے کے اسباب میں جنسیاتی موروثی اثرات بھی شامل ہوتے ہیں۔ جبکہ شدید امراض، شدت بخار، تیز کیمیکل ادویات کے علاوہ کسی ذہنی کیفیت، خون کی کمی، نقص تغدیہ اور تھائی رائڈ گلینڈ ( غدہ درقیہ ) کی خرابی اور بعض خواتین میں دوران حمل بال تیزی سے جھڑتے ہیں۔ مگر کچھ عرصے کے بعد عموما خود ہی آ جاتے ہیں۔ مستقل گنجے پن کی وجہ سے بالوں کی جڑوں کا مردہ ہو جانا ہے اور دوسری وجہ بال خورہ ہو سکتی ہے۔ پہلی صورت میں خون کی کمی سے جڑیں ختم ہو جاتی ہے اور جسم کی طرح کمزور ہو کر مر جاتی ہیں۔ ان جڑوں کی تباہی میں کھوپڑی چھوت ( پھپھوندی ) وائرس کو بھی عمل دخل ہے۔ اس طرح جلدی وائرس نملہ ( Herdeszosrter ) سے بھی گنجا پن ہو سکتا ہے۔ ایسے لوگ جن کے خون کی کمی سے بال گرتے ہوں مقوی غذاؤں کا استعمال کرنا چاہیے۔

بال خورہ ( Alopicial ) یہ ایک پریشان کن مرض ہے اس کا شکار زیادہ تر مرد ہوتے ہیں۔ اور مقام زیادہ داڑھی یا بھنویں بنتے ہیں۔ جہاں سے تکلیف کا آغاز ہوتا ہے۔ پہلے وہاں دھبہ پڑتا ہے، اس کے بعد چھوٹی چھوٹی پھنسیوں کا دائرہ بن جاتا ہے، پھنسیاں کچھ روز میں سوکھ جاتی ہیں اور ان کی کھرنڈ باریک چھلکوں کی صورت میں جھڑ جاتے ہیں۔ ساتھ ہی بال گر کر گول چکنا بن جاتا ہے اور بھوسی لگی رہتی ہے۔ یہ نشان بڑھ کر بعض اوقات داڑھی اور سر کو صاف کر لیتے ہیں یہ تکلیف ویسے تو کوئی نقصان نہیں دیتی لیکن نفسیاتی طور پر پریشان کر دیتی ہے جدید تحقیقات نے اس کا سبب ایک خاص قسم کا بیکٹیریا بتایا ہے۔ قدیم اطباءکے نزدیک اس کا سبب اعصابی فتور اور نمکین غذاؤں کا زیادہ استعمال ہے۔ اس مرض میں جسم میں خود کار واقع اجسام ( Anti Body ) بننے لگتے ہیں۔ بعض لوگوں میں موروثی بھی ہوتا ہے۔ اس مرض میں صحت بخش غذائیں استعمال کی جائیں، دودھ، دہی، میٹھے پھل، سبزیاں زیادہ استعمال کی جائیں۔ قبض نہ ہونے دیں، خون صاف کرنے والی ادویہ کا استعمال مفید ہے، جمال گھوٹہ کا تیل احتیاط سے تمام مرض پر پھریری سے لگائیں۔ تھوم، پیاز اور ادرک کا پانی لگانا بھی مفید ہے۔

” بفہ “ جسے dandruff کہتے ہیں اور عام طور پر سر میں خشکی یا بھوسی کہا جاتا ہے اس تکلیف میں سر کی جلد سے ایک چکنی رطوبت بہتی ہے جو جلد کی سطح پر جمع ہو کر جسم کی حرارت سے جسم سے بھوسی کی مانند جھڑتی ہے۔ دراصل یہ رطوبت سر کی جلد کو خشکی سے بچانے کے لیے سر کے غدودوں سے نکلتی ہے مگر جب یہ رطوبت زیادہ بننے لگے تو بہتی ہے بعض لوگوں میں جسم کے دوسرے حصوں میں بھی کبھی ہو جاتی ہے اور خشی پیدا کرتی ہے۔ اس میں عام طور پر سر میں خارش ہوتی ہے جس سے بھوسی اترتی ہے۔ یہ خشکی سر کی جلد کے مسامات کو بند کر دیتی ہے اور میل کچیل خارج نہیں ہو پاتا۔ دھوپ اور تازہ ہوا بھی نہیں لگتی جس سے بالوں کی جڑیں کمزور ہو جاتی ہیں۔ اور بال گرنے لگتے ہیں، اس کی ایک وجہ خون کی کمی اور غذائی کمی بھی ہوتا ہے۔ بفہ کی صورت میں روغن کمیلہ 100 گرام اور دوا خارش سفید 10 گرام ملا کر رکھ لیں۔ رات کو ہلا کر انگلیوں سے بالوں کی جڑوں میں جذب کرایا کریں۔ صبح بال دھو دیں۔ دس یوم میں مطلوبہ نتائج سامنے آتے ہیں مگر اس کے ساتھ غذا بہتر بنائیں۔ پتوں والی سبزیاں، تازہ دودھ، موسمی پھل، سبزترکاریوں زیادہ کھائیں۔ موسم سرما میں مچھلی کے جگر کا تیل ( روغن جگر ماہی ) استعمال کرائیں اور ذیل ادویہ کھائیں:

1 صبح دوالمسک معتدل سادہ چھ گرام بعد غذا دوپہر شام شربت فولاد دو چمچے پانی ملا کر جبکہ رات کو گل منڈی چھ گرام جوش دے کر چھان کر پی لیں۔
2 روزانہ نیم کے تازہ پتے پیس کر لگانا بھی مفید ہوتا ہے، اگر کسی بیماری کی وجہ سے ہو تو مقوی غذائیں استعمال کرائیں۔
بالوں کا سفید ہونا:

قبل از وقت بالوں کا سفید ہونا بڑا تشویش ناک ہوتا ہے، اگرچہ جسمانی صحت پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوتا لیکن ذہنی اور نفسیاتی طور پر اس کا رد عمل ناخوشگوار ہی ہوتا ہے۔

بالوں کو قدرتی طور پر سیاہ رنگ دینے والا مادہ جلد کے اندر ہوتا ہے اور ایک دفعہ بال جلد سے باہر آ جائے تو اس کے بعد اس کا رنگ تبدیل نہیں ہوتا پھر بال کے اندر ایک سوراخ ہوتا ہے، اس میں رنگت کا مادہ اور چربی ہوتی ہے، سیاہ بالوں میں رنگ دار مادہ زیادہ ہوتا ہے، عمر کے ساتھ ساتھ اس رنگ کی پیداوار کم ہوتی جاتی ہے اور آخر کار ختم ہو جاتی ہے۔ چنانچہ بال پہلے بھورے، پھر سفید ہوتے ہیں۔ یہ تو طبعی عمل ہے مگر وقت سے قبل بچوں اور نوجوانوں میں بال سفید ہو جانے کی وجوہات میں موروثی اثرات کے علاوہ خون کی کمی سے بھی رنگت میں فرق آ جاتا ہے مگر ابھی تک کوئی بھی سبب معلوم نہیں ہو سکا مگر مطب کے تجربات سے مشاہدہ میں آیا ہے کہ دائمی نزلہ، زکام، دماغی کمزوری اور سوائے ہضم بھی بالوں کی سفیدی کا ایک سبب ہو سکتے ہیں۔

اس لیے طب مشرقی کے اصول علاج کے مطابق اسباب جاننا ضروری ہے۔ اگر دائمی نزلہ زکام کی شکایت رہتی ہے تو پھر قرص مرجان سادہ 1 عدد، خمیرہ گاؤ زبان عنبری چھ گرام صبح نہار منہ کھانا مفید ہے۔ جبکہ رات سوتے وقت اسطخودوس چھ گرام پانی میں جوش دے کر نیم چھان کر خمیرہ بادام کچھ چھ گرام کھا لیا کریں۔
بالوں کی حفاظت کے لیے تدابیر:

بالوں کی صفائی بہت ضروری امر ہے۔ اس لیے ہفتے میں کم از کم تین بار کسی مناسب صابن یا شیمپو سے صاف کیا جائے اور روزانہ سادہ پانی سے دھو کر صاف کیا جائے۔ اگر جلد چکنی ہے تو بیسن سے دھونا مفید ہے، برش روزانہ کیا جائے اور بالوں کو دھونا تازہ ہوا اور دھوپ میں کھلا چھوڑا جائے۔ اس کے بعد مناسب تیل لگائیں۔ بازاری تیلوں سے احتیاط کریں۔ بالوں کو زیادہ صابن نقصان دیتا ہے اور جلدی امراض جنم لیتے ہیں۔ بالوں کی کھٹاس بھی گل جاتی ہے اور جو جراثیم کو مارتی ہے بالوں کو دھو کر دھوپ لگانا اس لیے بھی مفید ہے کہ دھوپ جراثیم مارتی ہے اور حیاتین ” د “ کو جذب کرتی ہے۔ قدیم اطباءنے بالوں کے ماحول کو ترش قرار دیا ہے اس سے ان کی نشوونما ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ ترش اشیاءسے دھونے کا مشورہ دیتے ہیں۔

غذا میں موسمی پھل، سبزیاں، دودھ، دہی مفید ہیں کیونکہ خون کی کمی یا جسمانی طور پر کمزور شخص کے بال کبھی بھی صحت مند توانا اور گھنے و سیاہ نہیں ہوں گے۔ اس لیے صحت کی طرف توجہ ضروری ہے۔