Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

گل نیلوفر سے مختلف علاج ممکن ہیں


 

 

 

گل نیلوفر سے مختلف علاج ممکن ہیں
گل نیلو فر ایک خوبصورت پھول ہے۔ کچھ لوگ اسے کنول بھی کہتے ہیں۔ پانی کے اندر خاص طور پر کھڑے پانی میں، گہرے تالابوں‘ جھیلوں میں اس کا پودا ہوتا ہے۔اصل حالت میں اس کے پھول بہت خوبصورت اور دلرباہوتے ہیں۔ مرجھانے اور خشک ہونے پر اپنی دلربائی اور حسن کھو دیتے ہیں۔ ایک صاحب خشک کنول کے پھول کو اٹھا کر کہنے لگے لو جی لوگ بھی بے وقوف ہیں۔ کیا یہی کنول کا پھول ہے‘ لوگ جس کی تعریف کرتے ہیں؟ میں نے کہا کہ یہ خشک ہو کر اپنا حسن کھو چکا ہے لیکن اس کے وہ فائدے ہرگزضائع نہیں ہوئے جو اس کے بطور دوا استعمال میں پوشیدہ ہیں۔

درد سر دائمی

کنول درد سر کا علاج ہے۔ گرمیوں میں شدید درد ہوتا ہے یا گرم تلی ہوئی اشیاءکے کھانے سے زیادہ درد ہوتا ہے تو ایسے درد سر کو صفراوی درد کہتے ہیں۔نیلو فر اس کا بہترین علاج ہے۔ اس کا شربت پئیں یا پھول رات کو ایک کپ گرم پانی میں بھگو رکھیں۔ صبح مل چھان کر ہلکا میٹھا ملا کر پی لیں۔

درد شقیقہ

آدھے سر کا درد اگربائیں طرف ہو تو اس کا علاج نیلو فر سے کیا جائے تو کامیاب ہے۔ اس درد میں مریض کو بعض اوقات قے بھی ہو جاتی ہے اور مریض محسوس کرتا ہے کہ سورج نکلتے ہی درد شروع ہو جاتا ہے۔ جوں جوں سورج نکلتا ہے درد بڑھتا ہے حتیٰ کہ سورج جب غروب ہونے لگتا ہے تو درد کم ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ یہ درد اگر بائیں طرف ہو تو اس کا علاج ٹھنڈی چیزیں ہیں اور ان میں نیلو فر کو اولین حیثیت حاصل ہے۔

بے خوابی

جب تک ہم روحانی دنیا کے قریب تھے یہ مرض نہیں تھا جب سے ہم مادی دنیا کے قریب تر ہوئے ہیں اس مرض نے گھیر لیا ہے۔ پھر اس کے علاج کےلئے طرح طرح کی ادویات گولیاں انجکشن استعمال کئے جاتے ہیں۔ بعض اوقات بے خوابی کی وجہ دماغی پردوں کی خشکی ہوتی ہے اور مریض خواب آور گولیوں سے وقت گزارتا ہے لیکن یہ گولیاں وقتی طور پر تو فائدہ دیتی ہیں جبکہ خشکی مزید بڑھتی رہتی ہے۔ حتیٰ کہ یہ گولیاں بھی بے اثر ہو جاتی ہیں۔ پھر مریض اس سے زیادہ طاقت ور گولیاں استعمال کرتا ہے حالانکہ اس کا مرض خشکی سے شروع ہوا تھا۔ تری پر ختم ہو سکتا تھا لیکن مزید خشک ادویات استعمال کرنے سے مرض میں اضافہ ہوتا ہے ایسی کیفیات کےلئے نیلو فر کا تیل، شربت اور اکیلا سفوف بھی مفید تر ہے۔ شربت نیلو فر:گل نیلوفر ۱ کلو‘ دانہ الائچی خورد 100 گرام‘ صندل سفید 100 گرام تمام ادویہ کو دھیمی آنچ پر سات کلو پانی میں جوش دیں۔ جب پانی چار کلو باقی بچے تو ٹھنڈا کریں اور مل چھان کر اس پانی میں پانچ کلو چینی ڈال کر شربت کی طرح دھیمی آنچ پر پکائیں۔ گاڑھا کر کے محفوظ رکھیں۔ خوراک 3 سے 5 تولہ تک دن میں دو سے چار بار۔ ہائی بلڈ پریشر میں لا جواب شربت ہے۔ جب کسی دوا سے بلڈ پریشر کنٹرول نہ ہوتا ہو تو ایسی کیفیت میں یہ شربت بہت ہی زیادہ مفید ہے۔ بلڈ پریشر کو نارمل کرتا ہے۔ نیزدل کو تقویت دیتا ہے۔

خفقان القلب

دل کی غیر معمولی دھڑکن یعنی کسی غم یا غصے کی بات پر دل کی دھڑکن بے قابو ہو جانا‘ یادوڑنے ‘ اوپر نیچے حرکت کرنے‘ سیڑھیوں پر چڑھنے اترنے سے دل کی دھڑکن اور پھر سانس کا پھولنا ان حالات میں شربت نیلو فر مفید ہے۔ نیز بیماری کے بعد دل کی کمزوری، دھوپ کی گرمی بھی برداشت نہ کر سکنا، ان تمام کیفیات میں شربت نیلوفر مفید ہے۔

جگر کی گرمی

گرمیوں کے موسم میں گرمی کے مریض سینے پر پانی ڈالتے ہیں ،چہرے پر ٹھنڈا پانی چھڑکتے ہیں، بار بار کا نہانا‘ ٹھنڈی اشیاءکی طرف رغبت‘ دھوپ اور آگ سے شدید نفرت وغیرہ یہ تمام علامات حرارت جگر کی ہیں۔ ان علامات میں شربت نیلوفر مفید ہے۔

یرقان

یرقان صفراوی میں شربت نیلو فر مفید ہے۔ حتیٰ کہ جب یرقان کے مریض کو بار بار پیاس لگے ‘ پیشاب جل کر آئے‘ بھوک ختم ہو جائے، منہ کا ذائقہ ختم ہو کر کڑوا ہو جائے تو یہ شربت مفید تر ہے۔

سوزش بول

ہاتھ پاﺅں کی جلن‘ پیشاب کی جلن‘ آنکھوںسے گرمی نکلنا، تمام بدن کا گرم ہونا یہ تمام علامات شربت نیلوفر سے ختم ہو سکتی ہیں۔ نکسیر: گرمی کے موسم میں خاص طور پر اور موسم سرما میں کبھی کبھار بعض لوگوں کو نکسیر آ جاتی ہے وقتی علاج کے بعد اس کا مستقل علاج نہیں کیا جاتا۔ ا س مرض میں شربت نیلو فر مفید تر ہے۔ تین ماہ تک استعمال کرائیں۔

دکلوت حس و جریان

ان امراض کے لئے شربت نیلو فر کے لاجواب اثرات مسلمہ ہیں‘ مستقل استعمال کثرت احتلام کو مفید ہے۔

الرجی

الرجی چاہے اس کا سبب ہسٹامین ہو یا جگر کا فعل و صفراءکا بڑھنا شربت نیلو فر اس کےلئے مفید ہے۔ جلد پر نشان پڑ جاتے ہوں یا خارش شروع ہو جاتی ہو اس کےلئے بھی مفید ہے‘ معدے کی گرمی‘ تیزابیت اور ترشی کےلئے بھی شربت نیلوفر بہت مفید ہے۔

آب زم زم جیسا پانی ممکن نہیں،سائنسدان

جاپان کے مایہ ناز سائنسدان ڈاکٹر مساروایموٹو نے انکشاف کیا ہے کہ آبِ زم زم میں ایسی خصوصیات پائی جاتی ہیں جو اس کے سوا دنیا کے کسی بھی پانی میں موجود نہیں ہیں- انہوں نے نینو نامی ٹیکنالوجی کی مدد سے آبِ زم زم پر متعدد تحقیقیں کی ہیں جن کی مدد سے انہیں معلوم ہوا کہ آبِ زم زم کا کا ایک قطرہ عام پانی کے ایک ہزار قطروں میں شامل کیا جائے تو عام پانی میں بھی وہی خصوصیات پیدا ہو جاتی ہیں جو زم زم میں ہیں- ڈاکٹر ایموٹو جاپان میں قائم ہیڈ و انسٹی ٹیوٹ برائے تحقیق کے سربراہ ہیں اور آج کل مملکت کے دورے پر آئے ہوئے ہیں- انہوں نے اپنے ایک لیکچر میں
کہا کہ جاپان میں انہیں ایک عرب باشندے سے آبِ زم زم ملا جس پر انہوں نے متعدد تحقیقیں کی ہیں
تحقیق سے معلوم ہوا کہ زم زم کے ایک قطرے کا بلور ( ایک چمکدار پانی جوہر) انفرادیت رکھتا ہے- دیگر کسی پانی کے قطرے کے بلور سے مشابہت نہیں رکھتا- کرہ ارضی کے کسی خطے سے لیے گئے پانی کے خواص زم زم سے کسی طرح بھی مشابہت نہیں رکھتے- انہوں نے لیبارٹری ٹیسٹ کے ذریعہ معلوم کیا کہ آبِ زم زم کے خواص کو کسی طرح بھی تبدیل کرنا ممکن نہیں- اس کی اصل وجہ جاننے سے سائنس قاصر ہے- زم زم کی ری سائیکلنگ کرنے کے بعد بھی اس کے بلور میں تبدیلی نہیں پائی گئی-

جاپانی سائنسدان نے مزید انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان کھانے٬ پینے اور ہر کام کرنے سے پہلے “ بسم اﷲ “ پڑھتے ہیں- انہوں نے کہا کہ جس پانی پر “ بسم اﷲ “ پڑھی جائے اس میں عجیب قسم کی تبدیلی وقوع پذیر ہوتی ہے- لیبارٹری ٹیسٹ کے ذریعہ عام پانی کو طاقتور خوردبین کے ذریعے دیکھا گیا اور اس پر “ بسم اﷲ “ پڑھنے کے بعد دیکھا گیا تو اس کے ذرات میں تبدیلی واقع ہو گئی تھی- بسم اﷲ پڑھنے کے بعد پانی کے قطرے میں خوبصورت بلور بن گئے تھے- انہوں نے کہا انہوں نے پانی پر قرآن مجید کی آیات پڑھوائیں تو اس میں بھی عجیب قسم کا تغیر واقع ہوا- انہوں نے کہا کہ پانی میں اﷲ تعالیٰ نے عجیب قسم کی صلاحیتیں رکھی ہیں- پانی قوت سماعت٬ احساس٬ یادداشت اور ماحول سے متاثر ہونے کی صلاحیت ہے- اگر پانی پر قرآن مجید کی آیات کی تلاوت کی جائے تو اس میں مختلف امراض سے علاج کی صلاحیت بھی پیدا ہو سکتی ہے-
پانی ماحول کے منفی اور مثبت حالات کا اثر قبول کرتا ہے- ڈاکٹر ایموٹو نے کہا کہ کرہ ارضی کی تمام مخلوقات خواہ وہ بظاہر جمادات ہی کیوں نہ ہوں ان میں ماحول کا اثر قبول کرنے کی صلاحیت ہے- کائنات کا ہر ذرہ شعور رکھتا ہے اور اسی شعور کے نتیجے میں وہ اپنے خالق کی تسبیح میں مصروف ہے-

سبحان اللہ ، تیری قدرت