Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

اکسیری نسخہ، نامرد کو کامل مرد بناتا ہے، کشتہ سنکھ، چاندی، پارہ، سم الفار

اکسیری نسخہ، نامرد کو کامل مرد بناتا ہے، کشتہ سنکھ، چاندی، پارہ، سم الفار
یہ کمال کا اکسیری نسخہ ہے اور مجرب المجرب ہے اعضائے رئیسہ و شریفہ کو بہت طاقت دیتا ہے نامرد کو کامل مرد بناتا ہے اگر کوئی نامرد اکیس دن لگاتار استعمال کر لے تو دوبارہ کسی بھی دوائی کی ضرورت نہیں رہتی، قوت باہ کو چار چاند لگا دیتا ہے بیک وقت سبھی خصوصیات اس نسخہ میں موجود ہیں جیسا کہ اس کے اجزا ء سے ظاہر ہے بگڑا سے بگڑا امساک اس کے چند دنوں کے استعمال سے اپنی اصلی حالت پر واپس آجاتا ہے، اس کے استعمال سے انتشار کامل حالت میں واپس آجاتا ہے
نسخہ الشفاء : کشتہ سنکھ  5 آتشہ 50 گرام، برادہ نقرہ 10 گرام، پارہ مصفی 10 گرام، سم الفار سفید 10 گرام
ترکیب تیاری : تمام اجزاء کو کھرل میں ڈال کر اتنا کھرل کریں کہ کوئلہ پردھواں نہ دے  41 دن 6 گھنٹہ کے حساب سے کھرل کریں تو یہ اس حالت میں آتا ہے اب اسکو گھیکوار کے رس سے اتنا کھرل کریں کہ بس ٹکی بن جائے اب اسکو ایک ایک پاٶ کی تین تردیدی آگ دیں نکال کر دوبارہ  گھیکوار کے رس سے کھرل کر کے آدھ آدھ کلو کی دو تردیدی آگ دیں باوزن کشتہ ہوگا یہ ہلکا سا کریم رنگ میں تیار ہوگا
مقدار خوراک : ایک چاول ہمراہ مکھن دودھ گھی بکثرت استعمال کریں
کشتہ سنکھ تیار کرنے کی ترکیب بھی بتا دیتا ہوں
کشتہ سنکھ  5 آتشہ : حسب ضرورت سنکھ لیکر ڈرل میں سوراخ اس میں بھر کر گل حکمت کر کے 25 کلو کی آگ دیں نکال کر شیر مدار سو گرام سے کھرل کر کے آگ دیں دوبارہ نکال کر سو گرام شیر مدار کھرل کر کے دوبارہ آگ دیں اسی طرح دو آگ گھیکوار کے پانی سے کھرل کر کے دیں ہر عمل میں گھیکوار کا پانی سو گرام کھرل کریں انتہائی لطیف کشتہ تیار ہوگا جو اکیلا ہی اکسیر ہے اپنے فوائد کے لحاظ سے

نوٹ ؟ یہ نسخہ صرف مستند حکماء ہی تیار کر سکتے ہیں عام آدمی بنانے کی کوشش نہ کرے

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

اسلام میں اپنےآپ کو نامرد بنا دینا منع ہے

اسلام میں اپنےآپ کو نامرد بنا دینا منع ہے
صحیح بخاری -> کتاب النکاح
حدیث نمبر : 5073
اپنےآپ کو نامرد بنا دینا منع ہے ? حدثنا أحمد بن يونس، حدثنا إبراهيم بن سعد، أخبرنا ابن شهاب، سمع سعيد بن المسيب، يقول سمعت سعد بن أبي وقاص، يقول رد رسول الله صلى الله عليه وسلم على عثمان بن مظعون التبتل، ولو أذن له لاختصينا‏.‏
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، کہا ہم کو ابن شہاب نے خبر دی ، انہوں نے سعید بن مسیب سے سنا ، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تبتل یعنی عورتوں سے الگ رہنے کی زندگی سے منع فرمایا تھا ۔ اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم انہیں اجازت دے دیتے تو ہم تو خصی ہی ہو جاتے ۔

حدیث نمبر : 5074
حدثنا أبو اليمان، أخبرنا شعيب، عن الزهري، قال أخبرني سعيد بن المسيب، أنه سمع سعد بن أبي وقاص، يقول لقد رد ذلك ـ يعني النبي صلى الله عليه وسلم ـ على عثمان، ولو أجاز له التبتل لاختصينا‏.‏
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، کہا مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی اور انہوں نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کو عورت سے الگ رہنے کی اجازت نہیں دی تھی ۔ اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم انہیں اس کی اجازت دے دیتے تو ہم بھی اپنے کو خصی بنالیتے ۔اسلام میں مجرد رہنے کو بہتر جاننے کے لئے کوئی گنجائش نہیں ہے بلکہ نکاح سے بے رغبتی کر نے والے کو اپنی امت سے خارج قرار دیا ہے۔
حدیث نمبر : 5075
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا جرير، عن إسماعيل، عن قيس، قال قال عبد الله كنا نغزو مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وليس لنا شىء فقلنا ألا نستخصي فنهانا عن ذلك ثم رخص لنا أن ننكح المرأة بالثوب، ثم قرأ علينا ‏{‏يا أيها الذين آمنوا لا تحرموا طيبات ما أحل الله لكم ولا تعتدوا إن الله لا يحب المعتدين‏}‏‏.‏
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر نے ، ان سے اسمٰعیل بن ابی خالد بجلی نے ، ان سے قیس بن ابی حازم نے بیان کیا اور ان سے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد کو جایا کرتے تھے اور ہمارے پاس روپیہ نہ تھا ( کہ ہم شادی کرلیتے ) اس لئے ہم نے عرض کیا ہم اپنے کو خصی کیوں نہ کرالیں لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے منع فرمایا ۔ پھر ہمیں اس کی اجازت دے دی کہ ہم کسی عورت سے ایک کپڑے پر ( ایک مدت تک کے لئے ) نکاح کر لیں ۔ آپ نے ہمیں قرآن مجید کی یہ آیت پڑھ کر سنا ئی کہ ” ایمان لانے والو ! وہ پاکیزہ چیزیں مت حرام کرو جو تمہارے لئے اللہ تعالیٰ نے حلال کی ہیں اور حد سے آگے نہ بڑھو ، بے شک اللہ حد سے آگے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا “ ۔
حدیث نمبر : 5076
وقال أصبغ أخبرني ابن وهب، عن يونس بن يزيد، عن ابن شهاب، عن أبي سلمة، عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ قال قلت يا رسول الله إني رجل شاب وأنا أخاف على نفسي العنت ولا أجد ما أتزوج به النساء، فسكت عني، ثم قلت مثل ذلك، فسكت عني ثم قلت مثل ذلك، فسكت عني ثم قلت مثل ذلك، فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏”‏ يا أبا هريرة جف القلم بما أنت لاق، فاختص على ذلك أو ذر ‏”‏‏.‏
اور اصبغ نے کہا کہ مجھے ابن وہب نے خبر دی ، انہیں یونس بن یزید نے ، انہیں ابن شہاب نے ، انہیں ابو سلمہ نے اور ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! میں نوجوان ہوں اور مجھے اپنے پر زنا کا خوف رہتا ہے ۔ میرے پاس کوئی ایسی چیز نہیں جس پر میں کسی عورت سے شادی کر لوں ۔ آپ میری یہ بات سن کر خاموش رہے ۔ دوبارہ میں نے اپنی یہی بات دہرائی لیکن آپ اس مر تبہ بھی خاموش رہے ۔ سہ بارہ میں نے عرض کیا آپ پھر بھی خاموش رہے ۔ میں نے چو تھی مرتبہ عرض کیا آپ نے فرمایا اے ابو ہریرہ ! جو کچھ تم کرو گے اسے ( لوح محفوظ میں ) لکھ کر قلم خشک ہوچکاہے ۔ خواہ اب تم خصی ہو جاؤ یا باز رہو ۔ یعنی خصی ہونا بیکار محض ہے ۔تشریح : دوسری حدیث میں ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا اجازت ہو تو میں خصی ہوجاؤں؟ اس صورت میں جواب سوال کے مطابق ہو جائے گا۔ اس سے یہ مقصود نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خصی ہونے کی اجازت دے دی کیونکہ دوسری حدیثوں میں صراحتاً اس کی ممانعت وارد ہے بلکہ اس میں یہ اشارہ ہے کہ خصی ہونے میں کوئی فائدہ نہیں تیری تقدیرمیں جو کچھ لکھا ہے وہ ضرور پورا ہوگا اگر حرام میں پڑنا لکھا ہے تو حرام میں مبتلا ہوگا اگر بچنا لکھا ہے تو محفوظ رہے گا۔ پھر اپنے کو نامرد بنانے کی کیا ضرورت ہے اور چونکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روزے بہت رکھا کرتے تھے لیکن روزوں سے ان کی شہوت نہیں گئی تھی لہٰذا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو روزوں کا حکم نہیں فرمایا۔ روایت میں متعہ کا ذکر ہے جو وقتی طور پر اس وقت حلال تھا مگر بعد میں قیامت تک کے لئے حرام قرار دے دیا گیا۔

نامرد حضرات خودکشی یا بیوی کے قتل کی بجائے اپناعلاج کریں

نامرد حضرات خودکشی یا بیوی کے قتل کی بجائے اپناعلاج کریں

جب سے دنیا وجود میں آئی ہے اور انسان جسمانی خواہشات کی تکمیل کی لذت سے آشنا ہوا ہے تب سے ہی یہ سلسلہ جاری ہے۔ جب سے وہ سماجی اور جائز ازدواجی بندھنوں میں باندھا جانے لگا مرد اور عورت ایک دوسرے کی ملکیت سمجھے جانے لگے۔ مرد کو عورت کا محافظ مانا اور اس کی ضروریات کی تکمیل کا ذمہ دار بھی۔ روٹی‘ کپڑا اور مکان کے ساتھ ساتھ اس کے جسمانی تقاضوں کی تکمیل بھی اسی کی ذمہ داری ہے۔ جب وہ اس میں ناکام رہتا ہے تو نہ صرف اس کا اپنا گھر بکھر جاتا ہے بلکہ معاشرے میں بھی بگاڑ آنے لگتا ہے۔ کیونکہ اپنے شوہر سے آسودگی حاصل کرنے میں ناکام عورتوں کی پہلے نگاہیں بھٹکنے لگتی ہیں اور پھر وہ خود بھی بے راہ روی کا شکار ہوجاتی ہیں۔ بہت کم عورتیں ایسی ہوتی ہیں جو اپنے شوہر کی کمزوری کو برداشت کرلیتی ہیں اور اپنی بربادی کو مقدر کا حصہ سمجھ کر زندگی گذار لیتی ہے۔ مگر مرتے دم تک اس کے پاس اس کے شوہر کی عزت نہیں رہتی۔ بیشتر خواتین مرد کی کمزوری کی وجہ سے وہ خود بھی کئی نسوانی امراض کا شکار ہوجاتی ہیں اور جو مرد کمزور ہوتے ہیں وہ خود بھی احساس کمتری کا شکار ہوتے ہیں اور اپنی کمزور چھپانے

کےلئے کبھی غصہ، کبھی چڑچڑاپن کبھی تھکن اور کبھی دہشت کا سہارا لےتے ہیں۔ میاں بیوی کے جھگڑوں کی ایک وجہ جسمانی آسودگی کا فقدان بھی ہے۔ سوال یہ ہے کہ یہ کمزوری پیدائشی ہوتی ہے یا وقتی‘ یہ قابل علاج ہے یا نہیں۔ اگر قابل علاج ہے تو پھر تاخیر کس بات کی۔ تاریخ کے اوراق گواہ ہیں کہ راجہ مہاراجاﺅں، شاہوں اور نوابوں، امراءاور جاگیرداروں کو بھی ان مسائل کا سامنا رہا۔ حالانکہ ان کے پاس دولت کی فراوانی رہی۔ مکمل غذائیں کو استعمال کرتے اس کے باوجود ان کے ازواجی زندگی ناکام رہی۔ ہوسکتا ہے کہ اس کی ایک وجہ ان کی عیش و عشرت کی زندگی رہی ہو۔ جیسا کہ نواب واجد علی شاہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ سات سال کی عمر سے اس نے عیاشی کی اور 18یا 20سال کی عمر میں وہ ناکارہ ہوچکے تھے۔ اسی طرح زار روس (کمیونسٹ حکومت سے پہلے حکمران شاہی خاندان) کی ملکہ راسپوتین کی داشتہ بن گئی تھی کیونکہ روس کا شاہ اس کے تقاضوں کی تکمیل سے قاصر تھا۔ ایسا حال بیشتر امراءاور جاگیرداروں کا ہے جو خود عیش و عشرت کی زندگی گذارتے ہیں اور ان کی قانونی بیویاں اپنی آسودگی معمولی ملازمین سے حاصل کرنے کےلئے مجبور رہتی ہیں۔ کئی دولت مند گھرانوں کی بیٹیاں ڈرائیورس، رکشہ رانوں، تانگابانوں کے ساتھ فرار ہوگئیں۔ کبھی اپنی کمزوری پر پردہ ڈالنے کےلئے مرد بیویوں کو یا تو موت کے گھات اتار دیتے یا پھر اس کی بے راہ روی کو جان بوجھ کر بھی نظر انداز کردیتے۔ جب بدنامی کا خوف طاری ہوجاتا ہے تو خود کشی بھی کرلیتے ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ نامرد دو قسم کے ہوتے ہیں۔ ایک پیدائشی اور دوسرے ایک مقررہ وقت کے بعد مختلف خراب عادتوں کی وجہ سے ہوجاتے ہیں۔ پیدائشی طور پر جو لڑکے کمزور ہوتے ہیں ان کا پتہ چلانا مشکل ہوتا ہے مگر پیشاب کے دھار سے تجربہ کار لوگ اس کا اندازہ لگالیتے ہیں۔ مگر صحیح طور پر اس کا پتہ لڑکے سن بلوغ تک پہنچنے کے بعد ہی چلایا جاسکتا ہے بشرطےکہ اس کے مادہ تولید کا تجزیہ کیا جائے۔ عام طور پر بعض لڑکے بچپن سے ہی زنانہ صفات کے حامل ہوتے ہیں۔ انہیں لڑکیوں میں بیٹھنے، ان کے ساتھ کھیلنے کی عادت ہوتی ہے۔ اگر کسی گھر میں لڑکیوں کی کثرت ہو تو ان کی عادتوں کا اثر اس پر پڑسکتا ہے۔ مثال کے طور پر لب و لہجہ زنانی ہوجاتا ہے‘ ان کی شباہت اختیار کرلی جاتی ہے۔ آج کل تو کان میں بالی اور ہاتھوں میں کڑے اور سر کے بالوں میں پن لگانے یا عورتوں کی پونی ٹیل کا رواج عام ہوگیا ہے۔ اگر ان عادتوں کے اختیار کرنے والے لڑکوں کی ہسٹری شیٹ کا جائزہ لیا جائے تو اس میں سے 95فےصد لڑکے ایبنارمل ملیںگے جن میں سے بیشتر ہم جنس پرست ثابت ہوںگے۔ لڑکوں میں اگر زنانہ صفات پیدا ہورہی ہیں تو وہ مذہبی اور اخلاقی تعلیم سے دوری کا نتیجہ ہے کیونکہ ابتداءہی سے تلقین کی گئی ہے کہ لڑکے اور لڑکیوں کو چاہے ان کے درمیان کتنا ہی قریبی رشتہ کیوں نہ ہو دور رکھنا چاہئے۔

اگر ایک مخصوص عمر میں آنے کے باوجود اگر اس لڑکے کی عادتیں تبدیل نہ ہوں تو اس کا طبی معائنہ کروالینا چاہئے اور اگر وہ قابل علاج ہے تو اس میں کسی شرم و جھجھک کے بغیر تاخیر نہیں کرنی چاہئے۔ کیونکہ بعد میں زمانہ کے سامنے رسوائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ جس لڑکی سے اس کی شادی کی جائے گی وہ اس لڑکی پر سراسر ظلم کے مماثل ہے۔

اللہ تعالیٰ نے ہر مرض کے ساتھ اس کا علاج بھی پیدا کیا ہے۔ آج کل تو میڈیکل سائنس اس قدر ترقی کرچکی ہے کہ پیدائشی طور پر نامردوں کا بھی علاج ممکن ہے۔ حال ہی میں اپولو ہاسپٹل میں نامردی کا کامیاب علاج ہوا ہے۔ ہر طرےقہ علاج میں اس کا علاج ممکن ہے صرف ہمت کی ضرورت ہے کیونکہ عام طور پر اپنی یا اپنی اولاد کی کمزوری کو جانتے ہوئے بھی ڈاکٹر، حکیم یا وید سے بھی ظاہر کرنے میں ہم جھجھک محسوس کرتے ہیں اور یہی جھجھک پورے خاندان کو لے ڈوبتی ہے۔ لڑکوں کی نگرانی سات سال کی عمر سے ان کی شادی ہونے تک کرنی چاہئے کیونکہ عمر کے مختلف ادوار میں وہ مختلف عادتوں کے شکار ہوتے ہیں۔ اگر ان پر نظر رکھی جائے بچوں کی صحت اور جوانی ان کی ازدواجی زندگی اور گھر کی خوشیاں سلامت رہ سکتی ہیں۔ بچوں کی عادتوں پر کنٹرول والدین کی ذمہ داری ہے۔ تمباکو نوشی، گٹکا، الکحل، نشیلی ادویات اور رات دیر گئے تک جاگنے سے بھی جنسی کمزوری پیدا ہوسکتی ہے۔ کیونکہ ان سب سے اعصاب نظام متاثر ہوتا ہے اور اعصاب جب تک پُرسکون اور قوی نہ ہوں جنسی توانائی ممکن نہیں۔ غذائی عادتیں، صحت پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ مرغن اور مسکن غذاﺅں سے بھی کئی امراض پیدا ہوتے ہیں جو جنسی کمزوری کا سبب بنتے ہیں۔ سادہ غذائیں، سبزیاں، حلال گوشت، مچھلی دودھ اور انڈے جنسی توانائی عطا کرتے ہیں۔ بشرطیکہ اعتدال سے استعمال کئے جائیں۔ فاسٹ فوڈ قسم کے خوراک بھی نقصاندہ ہے۔

کمزوری کا علاج اسی دن ہوسکتا ہے جس دن آپ کو احساس ہوجائے کہ آپ کمزور ہیں۔ مرض کا پتہ چل جانے کا مطلب ہے کہ اس کا علاج ہوگےا۔ صحیح تشخیص تجربہ کار حکیم وید یا ڈاکٹر سے کروائی جائے اور ان کی ہدایت پر سختی کے ساتھ عمل کےا جائے تو کھوئی ہوئی خوشیاں لوٹ آسکتی ہیں۔ شادی کے بعد رسوا ہونے سے بہتر ہے کہ شادی سے پہلے ہی اپنا میڈیکل چیک اَپ کرواکر پوری دیانتداری کے ساتھ اپنا علاج کروانا چاہئے۔ جب بیرون ملک سفر کےلئے ہم چیک اَپ کرواتے ہیں تو زندگی کے طویل ازدواجی سفر کےلئے تیاری کیوں نہیں کرتے۔ اگر شادی کے بعد کسی وجہ سے مرد کمزور ہوجائے اور عام طور پرحالات پریشانیوں، بلڈ پریشر، ذیابطیس کی وجہ سے یہ ممکن ہے تو ایک سمجھدار اور صابر بیوی اپنے شوہر کے کھوئے ہوئے اعتماد کو بحال کرنے میں بہت بڑا رول ادا کرسکتی ہے۔ مرد کی کمزوری پر لعن و طعن کرنے سے خود اس کی اپنی زندگی بھی اجیرن ہوسکتی ہے۔ اس کے بجائے وہ اپنے شوہر کو اینڈرولوجسٹ یا کسی مستند تجربہ کار حکیم سے تشخیص کروائے۔ بہت جلد وہ صحت یاب ہوسکتا ہے۔

والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے لڑکوں کی شادی سے پہلے کسی شرم و جھجھک کے بغیر ان سے ان کی صحت سے متعلق مکمل معلومات حاصل کرے اور جان بوجھ کر اپنے لڑکوں اور ہونے والی بہو کو جہنم میں نہ ڈھکیلیں۔ اگر کسی وجہ سے لڑکے قابل علاج نہ رہیں تو انہیں شادی کےلئے زبردستی نہ کریں کیونکہ اپنے بیٹے کے سہرے کے پھول دےکھنے کی آرزو میں وہ بہو کا کفن دیکھنے یا کبھی کبھی جیل کی سلاخوں کے پیچھے پہنچ جاتے ہیں۔ ہم یہی کہیںگے کہ اگر آپ شادی نہیں کرنا چاہتے تو خدارا صاف صاف اپنے حالات اپنے والدین سے کہہ دیں یا پھر اپنا علاج کروائیں اگر اپنے شہر میں علاج سے شرم محسوس ہوتی ہے تو دوسرے شہر جاکر کرائیں۔ آج کل تو انٹرنیٹ کے ذریعہ بھی تشخیص ممکن ہے ویب کیمروں کے ذریعہ کونسلنگ کی جارہی ہے اور ہوم ڈیلیوری کے ذریعہ میڈیسن بھی دستیاب ہیں۔ جو لوگ خود کو شادی شدہ زندگی میں کمزور محسوس کرتے ہیں وہ بجائے اپنی بیوی کے سامنے شرمندہ ہونے کے ڈاکٹر ےا حکیم کے سامنے جرات کے ساتھ اپنی کمزوری کا اظہار کرے اور اپنی کمزوری دور کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑیں کیونکہ اگر آپ اپنی بیوی کے سامنے شرمندہ ہیں تو ساری دنےا آپ کی عزت کرے تب بھی بےکار ہے۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal