Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

دیسی نسخہ جات

دیسی نسخہ جات

کلونجی اور مہندی پیس کر سرکہ میں حل کرکے سر پر ہر تیسرے دن ایک گھنٹہ کیلئے لگانا گنج کیلئے مفید تر ہے۔ اگر اس عمل کو کچھ عرصہ تک مستقل کیا جائے گا تو تسلی بخش حالات کا مشاہدہ ہوتا ہے اور کئی مریض تندرست ہو چکے ہیں دراصل کلونجی کے اثرات جلد، جلد کے مسامات اور بالوں کی جڑوں تک بآسانی پہنچ جاتے ہیں اس لئے یہ نسخہ مریضوں کیلئے نوید مسرت ہے۔
قبض کشا وملین
اجوائن دیسی5 تولہ، بابچی5 تولہ، رائی 5 تولہ، گندھک آملہ سار 5 تولہ ۔سب کو باریک کر کے سفوف تیار کریں۔
سفوف ٹھنڈک برائے معدہ
گوندکیکر 2 تولہ، رال سفید 2تولہ، گیرو 2 تولہ، آنبہ ہلدی 1 تولہ، سب کو باریک کر کے بڑے کیپسول بھرلیں۔
خوراک: 1 کیپسول دن میں تین مرتبہ ہمراہ ٹھنڈے دودھ کے ساتھ دیں۔ انشاءاللہ شفا ہوگی۔

پیلے یرقان کا نسخہ
گنے کا سرکہ1 پاﺅ، عرق سونف ½پاﺅ ، چینی ½ پاﺅ۔ سب کو بوتل میں ملا دیں اور چینی حل ہونے دیں ۔½ کپ دن میں تین بار لیں۔گنج پن کا شرطیہ علاج
گندم 1 کلو لے کر اس کا پتال جنتر کے طریقے سے تیل نکال لیں۔
یعنی کنی میں سوراخ کر کے اوپر جالی ڈال کر اس کے اوپر دانے رکھ دیں سوراخوں کے نیچے پیالہ رکھیں اور سوتی کپڑے سے ڈھانپ کر گل حکمت کر کے آگ دیں۔
یہ تیل تقریباً 5 تولہ نکلے گا اب اس میں 5 تولہ تیل سرسوں ملا دیں۔ تیل تیار ہے۔ گنج کرا کے پندرہ روز لگائیں پھر دوبارہ گنج کرا کے پندرہ روز تک لگائیں۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

سرسوں کے تیل کا کمال

سرسوں کے تیل کا کمال

سرسوں کے تیل کو مخصوص جگہ (ناک کے نتھنے‘ ناف اور مقعد پر)دن میں 3 یا پھر زائد بار لگانے کے فوائد ۔ سرسوں کے تیل کا خالص ہونا اولین ! میرے پاس اس ٹوٹکے کی تعریف میں لکھنے کے لئے الفاظ نہیں ہیں ۔ لاکھوں فوائد جو استعمال کرو تو پتہ چلتا ہے کہ کیا جادو ہے۔
ناک بند رہنا، سردیوں میں سر میں درد، بلغم کا حلق میں گرنا، بھوک نہ لگنا، قبض رہنا، بواسیر کے مسوں میں تکلیف ہونا، چھینک نہ آنا وغیرہ ناف میں استعمال کرنے سے گیس کا اخراج ہونا‘ اسٹول نرم ہوکر پاس ہونا، بھوک بھرپور لگنا طبیعت چاق وچوبند رہتی ہے۔ ناک کی ہڈی بھی کم ہونے لگی ہے اور ناک کی شکل درست رہتی ہے حتیٰ کہ ناک بند ہوجانے کی وجہ سے تکلیف کا سامنا

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

طب میں دار چینی ڈھیروں بیماریوں کی معالج

cinnamon

طب میں دار چینی ڈھیروں بیماریوں کی معالج
طب مشرق میں اسے دل‘ دماغ اور جگر کے لیے تقویت بخش قرار دیا گیا ہے۔کاسر ریاح ہے خفقان ختم کرتی اور اسہال و پیچش میں فائدہ دیتی ہے اخلاط فاسد کی اصلاح کرتی ہے‘ روغن دار چینی میں روئی کا تر کیا ہوا پھاہا لگانے سے دانت درد ختم ہوجاتا ہے
گرم مصالحہ جات میں دار چینی جسے ہمارے ہاں خواتین سالن کو خوش ذائقہ بنانے کیلئے بھی عام استعمال کرتی ہیں ادویاتی اثرات کے لحاظ سے بھی اہم ہے۔طب مشرق میں اسے دل‘ دماغ اور جگر کے لئے تقویت بخش قرار دیا گیا ہے۔قوت باہ اور بصر کیلئے مفید ہے۔ خفقان ختم کرتی اور اسہال و پیچش میں فائدہ دیتی ہے۔ اخلاط فاسدہ کی اصلاح کرتی ہے۔ ہوائی نالیوں سے بلغم نکالتی ہے۔ آواز صاف کرکے سینے کے بوجھ کو کم کرتی ہے۔ غذا کے ہاضمہ میں مدد دیتی ہے۔ قے کو روکتی ہے‘ نظر کو بہتر بناتی ہے۔ بقراط کہتا ہے کہ دار چینی عفونت پیدا نہیں ہونے دیتی۔ جدید طبی سائنسی تحقیق کے مطابق دار چینی میں فراری تیل موجود ہے اسکے علاوہ ایک کیمیائی مادہ ٹے نین‘ شکر‘ گوند کے علاوہ روغن دار چینی میں ایک جزو موثرہ کے علاوہ قلیل مقدار میں فلیڈرین اور پاٹینن پائے جاتے ہیں۔ اس طرح اسہال اورپیچش میں اس کا فائدہ تسلیم کیا گیا ہے۔ ہمارے ہاں جو دار چینی استعمال ہوتی ہے اس میں ٹے نین کا جزو بہت کم ہے اسلئے یہ کاسر ریاح تو ہے مگر قابض نہیں ہے۔
مقدار خوراک:دار چینی کی مقدار خوراک 1 تا 2 گرام سفوف ہے اسکا منہ کے راستہ استعمال کرایا جائے تو معدہ اور آنتوں پر اثرانداز ہوکر اپنے فراری روغن کے باعث جلد جزو بدن بنتی ہے۔
بدہضمی
کھانا صحیح طور پر ہضم نہ ہونا‘ پیٹ پھولنا‘ ریاحوں کا بھر جانا یا پھر بھوک صحیح طور پر نہ لگنا ایسی صورتوں میں دار چینی کے تین سے پانچ قطرے روغن میں ضرورت کے مطابق دار چینی میں ملا کر نیم گرم پانی سے دیدیں، فائدہ ہوتا ہے۔دانت درد
روغن دار چینی میں روئی کا تر کیا ہوا پھاہا لگانے سے دانت درد ختم ہوجاتا ہے۔دودھ ہضم نہ ہونا
بعض لوگوں کو دودھ ہضم نہیں ہوتا اور کہتے ہیں کہ دودھ بادی کرتا ہے اور اس سے ریاح پیدا ہوتی ہے ایسے لوگ ایک لٹر دودھ میں دار چینی پیس کر ۳گرام ڈال لیں اور جوش دے کر پی لیں اس سے نہ صرف دودھ ہضم ہوگا بلکہ قوت ہاضمہ بھی بڑھے گی۔دمہ اور کھانسی
جن لوگوں کو کھانسی اور دمہ کی شکایت ہے وہ دار چینی پیس کر 1.1گرام شہد دو دو چمچے صبح‘شام کھائیں۔کاسرریاح
ریاحوں کے اخراج کیلئے دار چینی کا جواب نہیں ایسی صورت میں دار چینی منہ میں رکھ کر چبائی جائے اور سالن میں ڈال کر استعمال کی جائے۔

الرجک نزلہ‘ زکام
ماحولیاتی آلودگی خصوصاً فضائی آلودگی کی وجہ سے نزلہ زکام اور چھینکیں آنے کا عارضہ عام ہوگیا ہے بعض لوگوں کو صبح ہوتے ہی ناک سے پانی بہنا شروع ہوجاتا ہے۔ ایسے لوگوں کیلئے یہ نسخہ بہت مفید ہے۔

ھو الشافی
برگ بنفشہ چھ گرام‘ تخم میتھی چھ گرام اور دارچینی تین گرام پیس کر آدھے گلاس پانی میں جوش دے کر چھان کر صبح نہار منہ پندرہ بیس یوم تک پینا مفید ہے۔
سفوف ہاضم و مقوی معدہ:دار چینی‘ سونٹھ‘ دانہ الائچی خورد‘ ہم وزن پیس کر قبل غذا دوپہر شام ایک سے تین گرام تازہ پانی سے استعمال کرنے سے نظام ہضم کی اصلاح ہی نہ ہوگی بلکہ معدہ بھی مضبوط ہوگا۔
دار چینی اور سہاگہ ہم وزن پیس کر صبح ‘ شام 3-3 گرام تازہ پانی سے دیا جائے۔ یہ نسخہ وضع ولادت کے انتہائی قریب استعمال کرایا جائے۔

بواسیر
بواسیر میں دار چینی کا ضماد لگانا مفید ہے۔

ہچکی
مصطگی کیساتھ ملا کر جوش دیکر پینے سے ہچکی کو فائدہ ہوتا ہے۔
درد سر بارد
دار چینی کا لیپ کرنا مفید ہے۔

کینسر
مانچسٹر (برطانیہ ) کے ہسپتال میں ڈاکٹر جے جے کرنی نے سرطان کے مریضوں کو زیادہ مقدار میں دار چینی کا استعمال کرایا تو خاطر خواہ نتائج سامنے آئے۔

عرق
دار چینی کا عرق سریع الاثر ہوتا ہے قوت ہاضمہ کیلئے بہت مفید ہے ریاحوں کو خارج کرتا ہے یرقان میں مفیدہے۔

دار چینی سے ذیابیطس کا علاج
میری لینڈ امریکہ سائنسدانوں نے دار چینی کے جوہر سے ذیابیطس کا علاج کرنے کا تجربہ کیا ہے ۔ تحقیق کے حوالے سے رپورٹ نشر کی ہے کہ خون میں شکر کی مقدار کنٹرول کرنے والے خلیے جب اپنی مخصوص صلاحیت کھودیتے ہیں تو ذیابیطس کا مرض لاحق ہوجاتا ہے۔ رچرڈ سن نے خلیوں کی صلاحیت کو دار چینی کے جوہر سے بہتر بنایا ہے۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

نامرد حضرات خودکشی یا بیوی کے قتل کی بجائے اپناعلاج کریں

نامرد حضرات خودکشی یا بیوی کے قتل کی بجائے اپناعلاج کریں

جب سے دنیا وجود میں آئی ہے اور انسان جسمانی خواہشات کی تکمیل کی لذت سے آشنا ہوا ہے تب سے ہی یہ سلسلہ جاری ہے۔ جب سے وہ سماجی اور جائز ازدواجی بندھنوں میں باندھا جانے لگا مرد اور عورت ایک دوسرے کی ملکیت سمجھے جانے لگے۔ مرد کو عورت کا محافظ مانا اور اس کی ضروریات کی تکمیل کا ذمہ دار بھی۔ روٹی‘ کپڑا اور مکان کے ساتھ ساتھ اس کے جسمانی تقاضوں کی تکمیل بھی اسی کی ذمہ داری ہے۔ جب وہ اس میں ناکام رہتا ہے تو نہ صرف اس کا اپنا گھر بکھر جاتا ہے بلکہ معاشرے میں بھی بگاڑ آنے لگتا ہے۔ کیونکہ اپنے شوہر سے آسودگی حاصل کرنے میں ناکام عورتوں کی پہلے نگاہیں بھٹکنے لگتی ہیں اور پھر وہ خود بھی بے راہ روی کا شکار ہوجاتی ہیں۔ بہت کم عورتیں ایسی ہوتی ہیں جو اپنے شوہر کی کمزوری کو برداشت کرلیتی ہیں اور اپنی بربادی کو مقدر کا حصہ سمجھ کر زندگی گذار لیتی ہے۔ مگر مرتے دم تک اس کے پاس اس کے شوہر کی عزت نہیں رہتی۔ بیشتر خواتین مرد کی کمزوری کی وجہ سے وہ خود بھی کئی نسوانی امراض کا شکار ہوجاتی ہیں اور جو مرد کمزور ہوتے ہیں وہ خود بھی احساس کمتری کا شکار ہوتے ہیں اور اپنی کمزور چھپانے

کےلئے کبھی غصہ، کبھی چڑچڑاپن کبھی تھکن اور کبھی دہشت کا سہارا لےتے ہیں۔ میاں بیوی کے جھگڑوں کی ایک وجہ جسمانی آسودگی کا فقدان بھی ہے۔ سوال یہ ہے کہ یہ کمزوری پیدائشی ہوتی ہے یا وقتی‘ یہ قابل علاج ہے یا نہیں۔ اگر قابل علاج ہے تو پھر تاخیر کس بات کی۔ تاریخ کے اوراق گواہ ہیں کہ راجہ مہاراجاﺅں، شاہوں اور نوابوں، امراءاور جاگیرداروں کو بھی ان مسائل کا سامنا رہا۔ حالانکہ ان کے پاس دولت کی فراوانی رہی۔ مکمل غذائیں کو استعمال کرتے اس کے باوجود ان کے ازواجی زندگی ناکام رہی۔ ہوسکتا ہے کہ اس کی ایک وجہ ان کی عیش و عشرت کی زندگی رہی ہو۔ جیسا کہ نواب واجد علی شاہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ سات سال کی عمر سے اس نے عیاشی کی اور 18یا 20سال کی عمر میں وہ ناکارہ ہوچکے تھے۔ اسی طرح زار روس (کمیونسٹ حکومت سے پہلے حکمران شاہی خاندان) کی ملکہ راسپوتین کی داشتہ بن گئی تھی کیونکہ روس کا شاہ اس کے تقاضوں کی تکمیل سے قاصر تھا۔ ایسا حال بیشتر امراءاور جاگیرداروں کا ہے جو خود عیش و عشرت کی زندگی گذارتے ہیں اور ان کی قانونی بیویاں اپنی آسودگی معمولی ملازمین سے حاصل کرنے کےلئے مجبور رہتی ہیں۔ کئی دولت مند گھرانوں کی بیٹیاں ڈرائیورس، رکشہ رانوں، تانگابانوں کے ساتھ فرار ہوگئیں۔ کبھی اپنی کمزوری پر پردہ ڈالنے کےلئے مرد بیویوں کو یا تو موت کے گھات اتار دیتے یا پھر اس کی بے راہ روی کو جان بوجھ کر بھی نظر انداز کردیتے۔ جب بدنامی کا خوف طاری ہوجاتا ہے تو خود کشی بھی کرلیتے ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ نامرد دو قسم کے ہوتے ہیں۔ ایک پیدائشی اور دوسرے ایک مقررہ وقت کے بعد مختلف خراب عادتوں کی وجہ سے ہوجاتے ہیں۔ پیدائشی طور پر جو لڑکے کمزور ہوتے ہیں ان کا پتہ چلانا مشکل ہوتا ہے مگر پیشاب کے دھار سے تجربہ کار لوگ اس کا اندازہ لگالیتے ہیں۔ مگر صحیح طور پر اس کا پتہ لڑکے سن بلوغ تک پہنچنے کے بعد ہی چلایا جاسکتا ہے بشرطےکہ اس کے مادہ تولید کا تجزیہ کیا جائے۔ عام طور پر بعض لڑکے بچپن سے ہی زنانہ صفات کے حامل ہوتے ہیں۔ انہیں لڑکیوں میں بیٹھنے، ان کے ساتھ کھیلنے کی عادت ہوتی ہے۔ اگر کسی گھر میں لڑکیوں کی کثرت ہو تو ان کی عادتوں کا اثر اس پر پڑسکتا ہے۔ مثال کے طور پر لب و لہجہ زنانی ہوجاتا ہے‘ ان کی شباہت اختیار کرلی جاتی ہے۔ آج کل تو کان میں بالی اور ہاتھوں میں کڑے اور سر کے بالوں میں پن لگانے یا عورتوں کی پونی ٹیل کا رواج عام ہوگیا ہے۔ اگر ان عادتوں کے اختیار کرنے والے لڑکوں کی ہسٹری شیٹ کا جائزہ لیا جائے تو اس میں سے 95فےصد لڑکے ایبنارمل ملیںگے جن میں سے بیشتر ہم جنس پرست ثابت ہوںگے۔ لڑکوں میں اگر زنانہ صفات پیدا ہورہی ہیں تو وہ مذہبی اور اخلاقی تعلیم سے دوری کا نتیجہ ہے کیونکہ ابتداءہی سے تلقین کی گئی ہے کہ لڑکے اور لڑکیوں کو چاہے ان کے درمیان کتنا ہی قریبی رشتہ کیوں نہ ہو دور رکھنا چاہئے۔

اگر ایک مخصوص عمر میں آنے کے باوجود اگر اس لڑکے کی عادتیں تبدیل نہ ہوں تو اس کا طبی معائنہ کروالینا چاہئے اور اگر وہ قابل علاج ہے تو اس میں کسی شرم و جھجھک کے بغیر تاخیر نہیں کرنی چاہئے۔ کیونکہ بعد میں زمانہ کے سامنے رسوائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ جس لڑکی سے اس کی شادی کی جائے گی وہ اس لڑکی پر سراسر ظلم کے مماثل ہے۔

اللہ تعالیٰ نے ہر مرض کے ساتھ اس کا علاج بھی پیدا کیا ہے۔ آج کل تو میڈیکل سائنس اس قدر ترقی کرچکی ہے کہ پیدائشی طور پر نامردوں کا بھی علاج ممکن ہے۔ حال ہی میں اپولو ہاسپٹل میں نامردی کا کامیاب علاج ہوا ہے۔ ہر طرےقہ علاج میں اس کا علاج ممکن ہے صرف ہمت کی ضرورت ہے کیونکہ عام طور پر اپنی یا اپنی اولاد کی کمزوری کو جانتے ہوئے بھی ڈاکٹر، حکیم یا وید سے بھی ظاہر کرنے میں ہم جھجھک محسوس کرتے ہیں اور یہی جھجھک پورے خاندان کو لے ڈوبتی ہے۔ لڑکوں کی نگرانی سات سال کی عمر سے ان کی شادی ہونے تک کرنی چاہئے کیونکہ عمر کے مختلف ادوار میں وہ مختلف عادتوں کے شکار ہوتے ہیں۔ اگر ان پر نظر رکھی جائے بچوں کی صحت اور جوانی ان کی ازدواجی زندگی اور گھر کی خوشیاں سلامت رہ سکتی ہیں۔ بچوں کی عادتوں پر کنٹرول والدین کی ذمہ داری ہے۔ تمباکو نوشی، گٹکا، الکحل، نشیلی ادویات اور رات دیر گئے تک جاگنے سے بھی جنسی کمزوری پیدا ہوسکتی ہے۔ کیونکہ ان سب سے اعصاب نظام متاثر ہوتا ہے اور اعصاب جب تک پُرسکون اور قوی نہ ہوں جنسی توانائی ممکن نہیں۔ غذائی عادتیں، صحت پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ مرغن اور مسکن غذاﺅں سے بھی کئی امراض پیدا ہوتے ہیں جو جنسی کمزوری کا سبب بنتے ہیں۔ سادہ غذائیں، سبزیاں، حلال گوشت، مچھلی دودھ اور انڈے جنسی توانائی عطا کرتے ہیں۔ بشرطیکہ اعتدال سے استعمال کئے جائیں۔ فاسٹ فوڈ قسم کے خوراک بھی نقصاندہ ہے۔

کمزوری کا علاج اسی دن ہوسکتا ہے جس دن آپ کو احساس ہوجائے کہ آپ کمزور ہیں۔ مرض کا پتہ چل جانے کا مطلب ہے کہ اس کا علاج ہوگےا۔ صحیح تشخیص تجربہ کار حکیم وید یا ڈاکٹر سے کروائی جائے اور ان کی ہدایت پر سختی کے ساتھ عمل کےا جائے تو کھوئی ہوئی خوشیاں لوٹ آسکتی ہیں۔ شادی کے بعد رسوا ہونے سے بہتر ہے کہ شادی سے پہلے ہی اپنا میڈیکل چیک اَپ کرواکر پوری دیانتداری کے ساتھ اپنا علاج کروانا چاہئے۔ جب بیرون ملک سفر کےلئے ہم چیک اَپ کرواتے ہیں تو زندگی کے طویل ازدواجی سفر کےلئے تیاری کیوں نہیں کرتے۔ اگر شادی کے بعد کسی وجہ سے مرد کمزور ہوجائے اور عام طور پرحالات پریشانیوں، بلڈ پریشر، ذیابطیس کی وجہ سے یہ ممکن ہے تو ایک سمجھدار اور صابر بیوی اپنے شوہر کے کھوئے ہوئے اعتماد کو بحال کرنے میں بہت بڑا رول ادا کرسکتی ہے۔ مرد کی کمزوری پر لعن و طعن کرنے سے خود اس کی اپنی زندگی بھی اجیرن ہوسکتی ہے۔ اس کے بجائے وہ اپنے شوہر کو اینڈرولوجسٹ یا کسی مستند تجربہ کار حکیم سے تشخیص کروائے۔ بہت جلد وہ صحت یاب ہوسکتا ہے۔

والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے لڑکوں کی شادی سے پہلے کسی شرم و جھجھک کے بغیر ان سے ان کی صحت سے متعلق مکمل معلومات حاصل کرے اور جان بوجھ کر اپنے لڑکوں اور ہونے والی بہو کو جہنم میں نہ ڈھکیلیں۔ اگر کسی وجہ سے لڑکے قابل علاج نہ رہیں تو انہیں شادی کےلئے زبردستی نہ کریں کیونکہ اپنے بیٹے کے سہرے کے پھول دےکھنے کی آرزو میں وہ بہو کا کفن دیکھنے یا کبھی کبھی جیل کی سلاخوں کے پیچھے پہنچ جاتے ہیں۔ ہم یہی کہیںگے کہ اگر آپ شادی نہیں کرنا چاہتے تو خدارا صاف صاف اپنے حالات اپنے والدین سے کہہ دیں یا پھر اپنا علاج کروائیں اگر اپنے شہر میں علاج سے شرم محسوس ہوتی ہے تو دوسرے شہر جاکر کرائیں۔ آج کل تو انٹرنیٹ کے ذریعہ بھی تشخیص ممکن ہے ویب کیمروں کے ذریعہ کونسلنگ کی جارہی ہے اور ہوم ڈیلیوری کے ذریعہ میڈیسن بھی دستیاب ہیں۔ جو لوگ خود کو شادی شدہ زندگی میں کمزور محسوس کرتے ہیں وہ بجائے اپنی بیوی کے سامنے شرمندہ ہونے کے ڈاکٹر ےا حکیم کے سامنے جرات کے ساتھ اپنی کمزوری کا اظہار کرے اور اپنی کمزوری دور کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑیں کیونکہ اگر آپ اپنی بیوی کے سامنے شرمندہ ہیں تو ساری دنےا آپ کی عزت کرے تب بھی بےکار ہے۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

لال مرچ

 لال مرچ

استعمالی حصہ – پھل

کیفیت؛ تمام لال مرچ کیپسیکم کے پانچ گروپ میں تقسیم ہیں۔ کیپسین ہی وہ کیمیاہے جو مرچوں کوان کی حدت اور تیزی دیتا ہے۔ یہ حدت جھنجھناہٹ سے منہ جلانے والی تیزی کےدرمیان ہے ۔جتنی چھوٹی مرچ ہوتی ہے اتنی ہی وہ ذیادہ تیزہوتی ہے۔ تمام مرچ شروع میں ہری ہوتی ہیں۔ پکنےہوئ مرچین بعد پیلی، لال، نارنجی۔ بھوری ، اودئ اور کالی ہوسکتی ہیں۔ پکی ہوی مرچین میٹھی، پھل کی طرح اور بہت تیز ہوتی ہیں۔ لال مرچین تقریبا سب انڈین اور پاکستانی کھانوں میں استعمال ہوتی ہیں

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

.

کالا مرچ

 کالا مرچ
استعمالی حصہ – پھل

کیفیت؛ کالا مرچ ، سدا بہار، حاری ، لکڑی کی بیل کا سوکھا ہوا کچی بیری پھل ہے ۔ یہ بیل بیس فٹ تک چڑھتی ہے۔ اس بہل کی پتیاں موٹی ،چوڑی ، بیضوی اور ہمیشہ ہری رہتی ہیں۔ پھل چھوٹی لال اور گول بیری ہے۔ پورے پھل کو پیس کر کالی مرچ بنائ جاتی ہے۔ بغیر چھلکے بیری لو پیس کر سفید مرچ بنائ جاتی ہے۔۔تازہ پسی ہوئ مرچ خوشبو دار ہوتا ہے۔ کالا مرچ انڈیا، ملائشا، مڈاگاسکر اور برازیل سے آتا ہے۔ پِپر کورن ثابت یا پسا ہوا بکتا ہے۔
دوائ خصوصیات؛ دفاع ریاح اور اکساہٹ

میتھی کے فوائد

میتھی

میتھی
استعمالی حصہ : بھورے پیلےبیج ۔ پتے تارہ اور سوکھے

کیفیت؛ میتھی بحیرہٴ روم اور چین سے شروع ہوئ اس کی حسی خصوصیات کڑوی اورخوشبودار ہیں، ذائقہ جلی ہوئ شکر کی طرح ہوتا ہے۔ میتھی کو ذیادہ نہیں بھوننا چاہیے ورنہ ذائقہ کڑوا ہوجاتاہے۔انڈیا میں میھتی کےتازہ اورسوکھےپتےگوشت کےسالن، دال ، سبزیون اورچٹنیوں میں ڈالےجاتے ہیں۔ سوکھی ہوی میھتی میں ذائقہ بہترہوتاہے۔انڈیا میں بھونےہوئےبیج چائےاور کافی میں بھی ڈالےجاتےہیں۔ برطانوی کری پاوڈر، تمیل سمباراوربنگالی پانچ پوروں کےمکسچرمیں بھی شامل ہوتی ہے۔ جنوبی انڈیا میں میتھی نان بھی بناتےہیں۔سوکھی میتھی آلو کےسالن میں بھی ڈالی جاتی ہے – ایران میں خورشت غرمہ سبزی میں میتھی کے پتےڈالے جاتےہیں۔ اتھوپیا کا بربر مسالہ مکسچر میں میھتی ایک جز ہے۔ مشرقِ وسط میں میتھی کےبیج حلوہ میں استعمال ہوتے ہیں – پاوڈر میتھی، ایک قسم کی ڈبل روٹی میں ڈالی جاتی ہے۔

لہسن

لہسن

لہسن
استعمالی حصہ : جڑ (بلب) کا اوپری حصہ ۔ لہسن کی پوتھی ۔

کیفیت؛ لہسن تازہ ، پاوڈر اور تیل کی صورت میں دستیاب ہے۔تازہ لہسن کی خوشبو زوردار اور مخصوص ہوتی ہے ۔ لہسن کی حدت اور تیزی پکنے کےبعد کم ہوجاتی ہے۔ لہسن کی شروعات ایشا وسط سےہوئ ۔یہ خود رو صورت میں نہیں پایا جاتا۔ اس کی بشمارقسمیں ہیں۔
انڈین اور پاکستانی کھانوں میں لہسن کو پیاز کےساتھ دیرتک بھوناجاتا ہے۔ اگرلہسن کوبہت دیرتک بُھوناجائےتو کڑواہوجاتاہے۔ یہ بنیادی مسلہ کا ایک اہم جزہے۔ باقی مسالوں میں مل کر اسکی تیزی کی پہچان مشکل ہوجاتی ہے۔ انڈونشی اورچینی کھانوں کی اسٹرفرائ کم وقت لیتی ہے اسلئے ان کھانوں میں لہسن کی ہلکی بوموجود رہتی ہے۔ تھائ کھانوں میں لہسن کوبہت گرم تیل میں کرکرے ہونےتک تلتےہیں۔اور پھراس کودوسرے کھانوں کےسجانے کےلیےاستعمال کرتےہیں۔ دوسری تھائی ڈیشوں میں میں لہسن کو ہلکا تل کرسوپ اور شوربوں میں ڈالتےہیں ۔ آسٹریا ، چین اور بحیرہء روم کےارگرد کے ممالک میں کچا لہسن سلاد اور سرکہ کےساتھ استعمال ہوتا ہے۔ چین میں تازہ اورتلے ہوئے لہسن کی تیزی اور مزہ مختلف ہوتاہے۔ جنوبی انڈیا میں ھندو جین اور براھمن ذات میں لہسن کھانا منع ہے۔ کہا جاتاہے کہ لہسن کےاستعمال سےاکساہٹ اورترغیب پیدا ہوتی ہے۔

زعفران , کیسر

 

زعفران ، کیس


زعفران ، کیسر

استعمالی حصہ : پھولوں پر لال دھبہ ( اسٹِیگما) والا حصہ – پھول کانسوانی حصہ

کیفیت؛ زعفران کے پھولوں پر لال دھبے ( اسٹِیگما) ہوتے ہیں۔ دھبےدارحصہ سےزعفران بنائی جاتی ہے۔ یونان ، انڈیا اور اہران میں اس کے پودے اگائےجاتے ہیں۔ اسٹِیگما، زعفران کے پھول کا نسوانی خصہ ہے۔ پودا سال میں کئی پھول پیدا کرتا ہے۔ ہرایک پھول میں تین اسٹِیگما ہوتے ہیں۔ پھول کا صرف یہ ہی حصہ ہے جوصحیح طریقہ سے خشک کرنے پر زعفران کی خوشبو، مزہ اور پیلا رنگ دیتا ہے۔ زعفران کے پودے کےدوسرے حصوں کی کھانےمیں کوئی اہمیت نہیں ہے۔ زعفران تاگےاور پاوڈر دونوں صورتوں میں دستیاب ہے۔ زعفران کا کھانےمیں استعمال کرنےاسکو الکوحلک ، ایسڈیک یاگرم پانی میں بیس منٹ رکھناضروری ہے۔ اس سےاُسکا مزہ کشید ہوجائےگا۔ مکمل نکاس کےلیےچوبیس گھنٹے یا ذیادہ وقت درکار ہے۔

کری پتہ

 کری پتہ
استعمالی حصہ : پتے – ہمیشہ تازہ ہونا چاہیے۔ سُکھنے کے بعد ان کی خوشبو ختم ہوجاتی ہے۔

کیفیت؛ تازہ، اچھی اور نارنگی کی خوشبو یاد دلاتی ہے۔کری کا درخت انڈیا کاخود رو درخت ہے۔ ہمالیہ کی بلندی کےعلاوہ انڈیا میں ہرجگہ اُگتا ہے مشرق میں برما تک پایاجاتاہے۔ جنوبی انڈیا اور سری لنکا میں کھانےاس کےبغیرمکمل نہیں ہوتے۔ یہ پہلی مسلہ ہے جو تیل میں کڑ کڑیاجاتا ہے۔اس طرح اسکا مزہ سالن مین شامل ہوجاتا ہے۔ جنوبی انڈیا کےلوگ اسےملایشا، جنوبی افریقہ میں بھی لائے ۔ کری پاوڈر مکسچراوریہ ایک نہیں ہیں۔ کری پاوڈر ، مغلی گرم مسالہ اورجنوبی انڈیا سمبار پودی کےاجزا کی برطانوی ملاوٹ ہے۔ کری پتہ کا پاوڈر نہیں استعمال کیا جاتا۔کیونکہ اس میں تازہ پتہ کی خاصیت نہیں رہتی۔
دوائ استعمال : رواجاتی علاجوں میں کری پتہ کا ایک اہم مقام ہے۔ بواسیر ،اپاڑ ( کھجلی ) ، متلاہٹ ، پیٹ اور خون کی بیماریوں میں مفید ہے