Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

گھیا توری سے بیماریوں کا علاج

گھیا توری سے بیماریوں کا علاج

گھیا توری کا شمار ہلکی پھلکی غذاﺅں میں ہوتا ہے۔ یہ آسانی سے ہضم ہوجاتی ہے اور قبض نہیں ہونے دیتی۔ اس کے علاوہ اگر جسم کے کسی بھی حصے سے خون کا اخراج ہورہا ہو تو اس کے لئے توری کا سالن اکسیر کا درجہ رکھتا ہے۔بواسیر، قبض اور پیشاب میں سوزش کے لئے توری کا استعمال بہت مفید سمجھا جاتا ہے
موسم گرما کی ایک مشہور سبزی ہے۔ ویسے تو یہ سال بھر بازاروں میں دستیاب ہوتی ہے مگر زیادہ مقدار میں اور عمدہ اقسام میں یہ موسم گرما میں ہی حاصل کی جاسکتی ہے۔ اس کے علاوہ اس کی تاثیر بھی سرد و تر ہے۔ اس لئے گرمی کے موسم میں اس کا استعمال فائدہ مند رہتا ہے۔ توری دراصل ایک بیل سے حاصل کی جاتی ہے جو کھیتوں میں دور دور تک پھیلی ہوئی ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کو گھروں میں بھی بیل لگاکر حاصل کیا جاسکتا ہے۔ اس کی دو قسمیں ہیں جس میں ایک لکیردار اور چھلکے دار جبکہ دوسری چکنے ہموار چھلکے والی ہوتی ہے۔ چکنے اور ہموار چھلکے والی توری کی بیلیں اگر درختوں پر چڑھادی جائیں تو بہت زیادہ پھیلتی ہیں۔ اس توری کو گھیا توری بھی کہا جاتا ہے۔ اس کا ذائقہ میٹھا ہوتا ہے جب کہ لکیردار توری نسبتاً کڑوی ہوتی ہے۔
توری کو عربی زبان میں قیشا، سندھی میں دل توری، فارسی میں شاہ توری، بنگالی میں گوشالٹ اور لاطینی میں لیوفا ایکٹنگیولا Luffa Acutangula کہا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اکثر علاقوں میں اسے ترئی بھی کہا جاتا ہے۔ اس میں وٹامن سی اور گلوکوز کی وافرمقدار پائی جاتی ہے جس کے انسانی صحت پر انتہائی منفعت بخش اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ توری کو اطباءحضرات نے بہت سے امراض کے علاج کے سلسلے میں بھی استعمال کرنے کی ہدایت دی ہے جن میں سے کچھ درج ذیل ہیں۔
بخار: توری کی سرد و تر تاثیر کی بدولت جسم میں ٹھنڈک اور تراوٹ کا احساس ہوتا ہے۔ بخار کے مریض کو اگر توری کا سالن کالی مرچ ملاکر دیا جائے تو آرام آجاتا ہے۔ اس کے علاوہ بخار کی شکایت میں منہ کا ذائقہ خراب ہوجاتا ہے۔ یعنی اگر پانی بھی پیا جائے تو کڑوا معلوم ہوتا ہے توری کے استعمال سے منہ کا ذائقہ بھی ٹھیک ہوجاتا ہے۔

قبض
توری کا شمار ہلکی پھلکی غذاﺅں میں ہوتا ہے۔ یہ آسانی سے ہضم ہوجاتی ہے اور قبض نہیں ہونے دیتی۔ اس کے علاوہ اگر جسم کے کسی بھی حصے سے خون کا اخراج ہورہا ہو تو اس کے لئے توری کا سالن اکسیر کا درجہ رکھتا ہے۔

بواسیر
بواسیر، قبض اور سوزاک یا پیشاب میں سوزش کے لئے توری کا استعمال بہت مفید سمجھا جاتا ہے۔ خونی بواسیر میں توری کو کچل کر اس کا لیپ کیا جاتا ہے۔ توری کے استعمال سے پیشاب کے اخراج کی رکاوٹ ختم ہوسکتی ہے اور اس کی سوزش بھی دور ہوسکتی ہے۔

تلی کا ورم
اگر تلی پر ورم ہو تو اس کے بیج پیس کر تلی کے مقام پر لیپ کرنے سے ورم بہت جلدی تحلیل ہوسکتا ہے۔ زخم بھرنے کے لئے اس کے ہرے پتے زخموں پر باندھنے سے بہت تیزی سے زخم مندمل ہونے لگتے ہیں۔

دمہ
توری کی ایک قسم کڑوی ہے۔ یہ توری دست آور ہوتی ہے۔ دمہ میں اس کو بکری کے دودھ میں جوش دیں اور مسل کر اور پھر چھان کر پلانے سے کافی مقدار میں قے آتی ہے اور بلغم خارج ہوکر دمہ میں آرام آجاتا ہے۔

اعصابی امراض
کڑوی توری اعصابی امراض مثلاً فالج، لقوہ، مرگی اور خون کی خرابی کے امراض مثلاً خارش، پھوڑے، پھنسیوں میں بھی فائدہ مند ہے اور اس کے بیج پیچش کی موثر دوا ہوتے ہیں۔ توری کے بیجوں کا تیل جلدی شکایات میں بھی نافع دیکھا گیا ہے۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

کان دکھ رہا ہو تو

 

.

 

کان کے امراض کا علاج

اگر کان دکھ رہا ہو تو ادرک کے عرق کو ہلکا سا گرم کرکے کان میں ڈالنے سے درد ختم ہوجاتا ہے۔
پیاز کا عرق نکال کر کسی چھوٹی شیشی میں محفوظ کرلیں اور بہ وقت ضرورت کان کی تکلیف میں استعمال کریں۔
لہسن کا عرق دو قطرے گرم کرکے کان میں ٹپکانے سے درد ٹھیک ہوجاتا ہے۔
سفید پیاز کا عرق اور انڈے کی سفیدی برابر وزن ملا کر کان میں چند قطرے ٹپکانے سے کان کا درد اورزخم ٹھیک ہوجاتے ہیں۔
لال ساگ کچل کر اس کا پانی نیم گرم کرکے کان میں ڈالنے سے کان کے جراثیم مرجاتے ہیں اور کان کا زخم بھی ٹھیک ہوجاتا ہے۔
نکسیر کا علاج
پیاز کا عرق نکال کر کسی شیشی میں محفوظ کرلیں اور نکسیر کے مریض کی ناک میں ایک دو قطرے ٹپکائیں، نکسیر سے ہمیشہ کے لیے نجات حاصل کرنے کے لیے روزانہ ایک دو قطرے ناک میں ڈالتے رہیے۔
چھوٹا سا کپڑا کدو کے رس میں بھگو کر نکسیر کے مریض کے ماتھے پر رکھ دیں،نکسیر بند ہو جائے گی۔
دھنیے کی تازہ پتیوں کا عرق نکال کر اس میں تھوڑا سا کا فور باریک کرکے شامل کرلیں اور اس پانی کو پیشانی یا تالو پر لگالیں۔ نکسیر بند ہوجائے گی۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

مختلف بیماریوں کا علاج ادرک کے ذریعے

مختلف بیماریوں کا علاج ادرک کے ذریعے
حکماء کئی ہزار برس سے ادرک کے ذریعے مختلف بیماریوں کا علاج کر رہے ہیں۔ اسے اردو میں ادرک، ہندی میں سونٹھ اور انگریزی میں جنجر کہتے ہیں۔ یہ وہ مبارک غذا ہے جس کا تذکرہ قرآن شریف میں بھی آیا ہے۔ قرآن پاک میں اسے زنجبیل کہہ کر پکارا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جنت میں پائی جانے والی نعمتوں کے حوالے سے ارشاد فرمایا ہے کہ ”وہاں انہیں (مسلمانوں کو) ایسا مشروب پلایا جائے گا جس میں ادرک بھی ملا ہوا ہو گا“۔ اس طرح حضرت ابوسعید خذری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ”شہنشاہ روم نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ادرک کا ایک بڑا ٹکرا بطورِ تحفہ پیش کیا تھا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ٹکڑے کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم کیا اور صحابہ اکرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے درمیان تقسیم کر دیا۔ یہ سوغات مجھے بھی ملی جسے میں نے فوراً کھا لیا۔“
درج بالا واقعہ سے ثابت ہوتا ہے کہ ادرک بڑی فضیلت اور اہمیت رکھتی ہے۔ آئیے پڑھتے ہیں کہ یہ خدائی تحفہ کئی امراض میں انسان کو فائدہ پہنچاتا ہے۔ یونانی اطباءنے اپنی کتاب میں کئی جگہ اس کا ذکر کیا ہے۔ مثلاً حکیم جالینوس نے اسے فالج میں مفید بتایا ہے۔ کئی حکماءکا خیال ہے کہ چین کی مشہور بوٹی ”جن سنگ“ دراصل ادرک ہی کی ایک قسم ہے۔

نظامِ ہضم
معدے کے جملہ امراض میں ادرک مفید ہے ۔ یہ دست آور بھی ہے اور قابض بھی ۔تازہ ادرک پسی ہوئی آد ھی چمچ لیجئے اس میں ایک چمچ پانی، ایک چمچ لیموں کا رس، ایک چمچ پودینے کا رس اور ایک چمچ شہد ملائیے۔ یہ مرکب وہ لوگ دن میں تین بار چاٹ لیں جن کو متلی‘ قے‘ بدہضمی‘ یرقان یا بواسیر کی شکایت ہو۔ یہ نسخہ اِن بیماریوں کا شافی علاج ہے۔ ادرک ریاح کو تحلیل کرتی ہے۔ بھوک کم لگنے کی صورت میں بھی ادرک استعمال کیجئے۔ پیٹ کا درد اور اپھارہ دور کرنے کیلئے بھی ادرک کھائی جاتی ہے۔
اگر اپنا ہاضمہ درست رکھنا چاہتے ہیں تو کھانے کے بعد تازہ ادرک کا چھوٹا سا ٹکرا چبالیں۔ اس نسخے سے زبان کی میل بھی اترتی ہے نیز معدہ کئی بیماریوں سے پاک رہتا ہے۔ اگر جگر کی خرابی کے باعث پیٹ میں پانی جمع ہو جائے تو مریض کو ادرک کا پانی پلائیں۔ یہ پانی پیشاب آور ہے اور پیٹ کا سارپانی نکال دیتا ہے۔ ادرک انتڑیوں کی سوزش بھی ختم کرتی ہے۔

گلے کے امراض
اگربلغمی کھانسی چمٹی ہوئی ہو یا آپ دمے کا شکار ہوں تو یہ نسخہ استعمال کریں۔ ادرک کا رس 3ماشہ، ایک تولہ شہد میں ملا کر چاٹ لیں۔ یہ معمولی سا نسخہ عموماً کھانسی اور دمے سے نجات دلا دیتا ہے۔ اگر نزلے میں گرفتار ہوں تو ادرک کا رس 3ماشہ، کالی مرچ ایک ماشہ،لہسن 6ماشہ اور شہد 2تولہ ملا کر چٹنی بنا لیں اور اسے تھوڑا تھوڑا چاٹتے رہیں۔ سردی سے ہونے والے نزلے میں بطورِ خاص یہ چٹنی مفید ہے۔ ادرک چبانے سے گلا صاف ہوتا ہے، گلے کی خراش یا زخم دور کرنے کیلئے ادرک کا چھوٹا سا ٹکرا منہ میں رکھ کر چباتے رہیے۔سردی کا بہترین علاج
ادرک گرم مزاج رکھتی ہے۔ موسم سرما کی بیماریوں میں فائدہ پہنچاتی ہے۔ اس کے کھانے سے سردی کم لگتی ہے۔ بعض لوگ ٹھنڈے یا نیم گرم پانی سے نہانے کے بعد جسم میں کپکپی یا درد محسوس کرتے ہیں۔ اگر وہ نہانے کے بعد 3سے 6ماشے ادرک کھا لیں تو انہیں اس سردی سے نجات مل جائے گی۔ مزید براں مضمون کے آغاز میں جو نسخہ بتایا گیا ہے وہ زکام کے علاج میں موثر ہے۔ سردی زکام کی شکایت میں ادرک کی چائے بھی مفید ہے۔ ادرک کی چائے بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ اُبلتے ہوئے پانی میں چائے کی پتی ڈالنے سے پہلے ادرک کے چھوٹے ٹکڑے ڈال دیں۔ سردی زکام اور بخار کی صورت میں یہ چائے زیادہ مفید ہو گی۔

دمہ اور نظام تنفس
ادرک اور کالی ہریڑ6,6ماشہ کی تعداد میں معمولی ساکوٹ لیں۔ اس کے بعد انہیں پیالی بھر پانی میں اُبال لیں۔ بعد ازاں پانی میں شہد یا چینی ملا لیں۔ جس کسی کو پرانی کھانسی یا دمہ ہو، وہ یہ پانی پیئے انشاءاللہ افاقہ ہوگا۔ اس کے علاوہ ادرک کا رس شہد کے ساتھ چاٹا جائے تو حلق صاف ہو جاتا ہے اورسینے میں جمع بلغم نکل جاتا ہے۔ ایک نسخہ اور ہے۔ میتھی کا جوشاندہ ایک پیالی لیجئے اس میں ایک چمچی تازہ ادرک کا رس اور ایک چمچی شہد ملائیے۔ جو مرد و خواتین کالی کھانسی، دمہ اور پھیپھڑوں کی تپ دق میں مبتلا ہوں وہ یہ نسخہ استعمال کریں، موثر پائیں گے۔ جن افراد کے منہ سے بو آتی ہے، وہ ادرک کھائیں۔ یہ بدبو دور کرکے منہ کا خراب ذائقہ بھی درست کرتی ہے۔

خواتین کے امراض
تازہ ادرک کا درمیانہ ٹکڑا لیں۔ اُسے کچل کر ایک پیالی پانی میں چند منٹ کیلئے اُبال لیں۔ بعد میں پانی میں چینی ملائیے اوراسے دن میں 3بار استعمال کریں۔ ادرک بھی کھا لینی ہے۔ یہ گھریلو ٹوٹکہ نہ صرف ایام کی بے قاعدگی دور کرتا ہے بلکہ اس سے متعلق تمام تکالیف دور ہو جاتی ہیں۔

ذہنی دباﺅ
ہیجان، بے چینی اور ذہنی دباﺅ کی کیفیت میں ادرک طبیعت کو پُرسکون کرتی ہے ۔حتیٰ کہ ڈاکٹر بھی ادرک کی اس خاصیت کو تسلیم کرتے ہیں اور اسے ڈپریشن دور کرنے والی دوا سمجھتے ہیں۔ ادرک کا 2تولہ رس لیں اور اسے گائے کے 7تولہ دودھ میں اتنا پکائیں کہ آمیزے کی مقدار نصف رہ جائے۔ اس میں حسب ذائقہ شکر ملا کر سوتے وقت پی لیں۔ یہ آمیزہ ذہنی بوجھ اورپریشانی دور کرکے انسان کوپرسکون نیند کا تحفہ عطا کرتا ہے۔ اگر کسی کو ہسٹریا کا دورہ پڑے تو ادرک اور کالی مرچ ہم وزن ملا لیں۔ مریض کو یہ آمیزہ نسوارکی طرح دیں۔ دورہ ختم ہو جائے گا۔ ادرک کا استعمال یادد ا شت بڑھاتا ہے۔ 5تولہ ادرک کو پیس کر 10تولہ شہد میں ملا لیں۔ کمزور دماغ والے یہ آمیزہ 3,3ماشہ صبح و شام کھائیں۔دماغ کو تقویت ملے گی اور بھولنے کی بیماری ختم ہو جائے گی۔(ان شا ءاللہ )

گٹھیا اور دیگر تکالیف
ادرک کا تیل گٹھیا اور بادی کے درد میں فائدہ پہنچاتا ہے۔ ادرک کا آدھ پاﺅ رس لیں۔ اس میں تل کا تیل ایک چھٹانک ملا لیں۔ آمیزے کو ہلکی آنچ پر اتنا پکائیں کہ سارا مائع اُڑ جائے۔ صرف تیل رہ جائے۔ درد ہو تو اس تیل کی مالش کریں۔سخت سردی کے باعث کئی لوگوں کے سر میں درد رہتا ہے وہ درد سے نجات کیلئے یہ تیل ماتھے پر ملیں۔ بچوں کا سینہ گرم رکھنے کیلئے بھی اس تیل کی مالش مفید ہے۔ سردی کے باعث جسم میں درد ہو تو اس تیل سے اسے بھگائیں۔ مالش کرنے کے علاوہ تھوڑی سی ادرک گڑ کے ساتھ کھا لی جائے تو علاج مزید موثر وہ جاتا ہے۔ دانتوں کا درد بھگانے کیلئے بھی ادرک استعمال ہوتی ہے۔ ایک بار علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ کو رات کے وقت دانت میں شدید رد ہوا تو شفاءالملک حکیم اجمل خان رحمتہ اللہ علیہ نے انہیں مشورہ دیا کہ دانت کے نیچے ادرک کا ٹکڑا دبا کر رکھیں۔ چند دن میں شاعر مشرق کا دانت درد جاتا رہا۔ درد شقیقہ میں بھی ادرک مفید ہے۔ کان میں درد ہو تو ادرک کا رس چند قطرے کان میں ڈالیے درد کافور ہو جائیگا۔ کمر اور جوڑوں کی تکلیف سے نجات پانے کیلئے کئی صدیوں سے ادرک بھون کر کھائی جارہی ہے۔ ملٹھی اور ادرک 6,6ماشے 3چھٹانک پانی میں ڈالیے اور پانی کو جوش دیں بعد ازاں چینی ملا کر پانی پی لیں۔ یہ نسخہ سینے‘ کمر اور جوڑوں کے درد میں مفید ہے۔ اگر ادرک کو سیاہ نمک کے ساتھ پیس کر سونگھیں تو سردرد ختم ہو جاتا ہے۔

دیگر استعمال
(1)مچھلی کھاتے ہوئے ادرک کا استعمال کریں تو پیاس نہیں لگتی۔(2)خون کی نالیوں پر جمی ہوئی چربی کی تہیں اُتارنے میں ادرک کام آتی ہے۔ یہ دل کا فعل اور سست دورانِ خون درست کرتی ہے۔(3) جگر کی ابتدائی خرابی ادرک کے استعمال سے دور ہو جاتی ہے۔ (4)ذیابیطس کی دونوں اقسام میں اگر شہد کے ساتھ ادرک کا رس دن میں کئی بار چاٹا جائے تو فائدہ ہوتا ہے۔ (5)ادرک کا مربہ کھانا اور جائفل کو منہ میں رکھنا فالج سے نجات دلاتا ہے۔ (6)امراضِ چشم میں بھی ادرک مفید ہے۔ ادرک‘ سفید سرمہ‘ قلمی شورہ اور سفید پھٹکڑی ہم وزن ملا کر سُرمہ تیار کریں۔ یہ اکثر امراض چشم دور کرتا ہے۔ یاد رہے کہ اشیاءخالص ہونی چاہئیں۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

پیاز کی خصوصیات وفوائد


 

 

 

 

پیاز کی خصوصیات وفوائد

خصوصیت پیاز بے شمار فوائد کی حامل‘ جسے قومِ موسیٰ نے من صلوہ کے بدلے مانگا تھا

عربی میں بصل‘ فارسی میں پیاز‘ بنگالی میں پیاج‘ گجراتی میں ڈنگری‘ سندھی میں بصر‘ پنجابی میں گنڈھا‘ انگریزی میں ان ین کہتے ہیں۔

یہ دنیا بھر میں وہ مشہور عام سبزی ہے جس کے بغیر کوئی سالن پکانا ممکن نہیں اور نہ ہی کوئی سالن اس کے بغیر مزے دار بنتا ہے اس کی کئی اقسام ہیں اور سبھی اقسام کی تاثیر یکساں ہے یہ قدرت کا عطیہ ہے اسے ہانڈی میں مسالہ کی جگہ استعمال کیا جاتا ہے۔ اسے سرکہ میں ملا کر اچار بھی بنایا جاتا ہے۔ چٹنی بھی تیار کی جاتی ہے اور بطور سلاد بھی اسے کھایا جاتا ہے۔

اس کا رنگ سرخ و سفید‘ ذائقہ پھیکا تیز‘ بیج قدرے تلخ‘ مزاج گرم درجہ سوم‘ خشک درجہ اول مع رطوبت فضلیہ کے‘ مقدار خوراک ایک تولہ تا دو تولہ۔ پاکستان اور ہند میں اس کی کاشت ہوتی ہے۔ اس کا مصلح شہد ہے‘ پیاز زیادہ تر مسالہ میں کھائی جاتی ہے۔ ہاضم‘ جلد حل ہونے والا‘ مقطع‘ بلغم کو ختم کرتا ہے‘ مقوی باہ اور ریاح تحلیل کرنے والا ہے اس کا جوشاندہ پیشاب آورہے خام حالت میں کھانا مدر بول و حیض ہے۔ طبیعت کو نرم اور امراض چشم کو مفید ہے۔ پھوڑوں کو پکانے کے لئے اسے آگ میں دبا کر نیم گرم بطور پلٹس باندھتے ہیں۔ ہیضے کے زمانے میں پیاز کو سرکہ میں ڈال کر کھاتے ہیں۔ نیز دوران سفر میں پانی کی مختلف قسموں کے ضرر سے بچنے کے لیے پیاز سرکہ کے ساتھ کھائی جائے تو بہت مفید ہے خیال کیا جاتا ہے کہ کچا پیاز یورک ایسڈ کی مقدار بڑھا دیتا ہے۔ نشاستہ‘ پروٹین‘ نمکیات‘ فاسفورس اور وٹامن بی و ای جی اس کے اجزا ہیں۔

خصوصیت

سفید پیاز کا عرق اور مرغی کے انڈے کی سفید دونوں ہم وزن لے لیں اور ان کے چند قطرے کان میں ڈالیں کان درد کو بے حد افاقہ ہوگا۔

بچھو‘ بھڑ یا شہد کی مکھی جیسے کسی زہریلے کیڑے نے اگر کاٹ لیا ہو تو پیاز کا عرق نکال لیجئے اور اسے اس کاٹی ہوئی جگہ پر لگا دیجئے اور کچھ پیاز کھا لیجئے‘ شفا ہوجائے گی۔

جب جسم میں کانٹا چبھ جائے اور اس قدر اندر چلا جائے کہ کوشش کے باوجود نہ نکلتا ہو تو گھبرایئے نہیں۔ ذرا سا گڑ لیجئے اور پیاز لے کر اسے کاٹ لیجئے اور ان دونوں کو ملا کر اس جگہ پر باندھ دیجئے۔ کانٹا خودبخود باہر آجائے گا۔

قدیم اطباءکا قول ہے کہ اگر بچھو یا بھڑ کاٹ لے تو پیاز کا پانی وہاں لگا دیں۔ درد دور ہوجائے گا اور زہر اپنا اثر نہ کرے گا۔

اگر دہی یا کسی ترش چیز میں پیاز ملا کر کھائی جائے تو سخت ترین دھوپ میں بھی لو نہیں لگ سکتی۔ پیاز پاس رکھ لیں اور سرڈھانپ کر جہاں چاہیں گھومیں لو نہیں لگے گی۔

لو لگ جائے توپیاز کا رس نکال کر اسے پی لیجئے۔ چند بار ایسا کرنے سے مکمل افاقہ ہوگا۔

پیاز کا رس ملنے سے خارش کو آرام آجاتا ہے۔

سفید پیاز کو کچل لیں اور اس کا رس نچوڑ کر دو دو قطرے آنکھوں میں ڈالیں۔ شب کوری (رتوندھی) اور جلن کے لئے چند روز کا استعمال کافی ہے۔

غذا میں زیادہ پیاز کے استعمال سے آنکھوں کے سبھی امراض کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔

سفید پیاز لیں اور اس کا پانی نکال کر جس مقام پر بچھو نے کاٹا ہے لیپ کردیں۔ زہر اتر جائے گا اور جلن ختم ہوجائے گی۔

کافور عمدہ دیسی ایک ماشہ‘آب پیاز دس تولہ‘ ست پودینہ‘ پیپر منٹ‘ چھے ماشہ ملا کر شیشی میں کارک لگا رکھیں۔ بوقت ضرورت ایک ایک چمچہ یعنی چھے ماشہ میں ذراسی مصری ملا کر دیتے ہیں۔ اگر زندگی باقی ہے تو ایک ہی دن میں حیرت انگیز اثر دکھائے گا۔

اکسیر دمہ

نہایت ہی بے نظیر و لاثانی نسخہ ہے قدر کریں۔

پیاز کا رس ایک پائو‘ شہد خاص ایک پائو‘ سوڈا بائیکارب (کھانے کا) ٥ تولہ‘ تینوں کا ملا کر رکھ لیں۔ صبح و شام ایک ایک تولہ چمچہ استعمال کریں۔ فائدہ معلوم ہوگا۔

سردرد

پیاز کو خوب باریک گھوٹ لیں‘ اچھی طرح باریک ہوجانے پر پائوں کے تلوئوں پر لیپ کردیں۔ اس سے اکثر قسم کا درد رفع ہوجاتا ہے۔

موتیا بند

موتیا کی ابتدا میں پیاز کا رس ایک تولہ‘ شہد خالص ایک تولہ‘ بھیم سینی کافور ٤/١ ‘ملا کر رات کو سوتے وقت دو دو سلائی ڈالا کریں۔ اس وقت اترتا ہوا موتیا رک جاتا ہے۔ بلکہ اترا ہوا بھی صاف ہوجاتا ہے۔

پیشاب کی جلن

اگر پیشاب جل کر آتا ہو تو پیاز ایک چھٹانک کو باریک کرکے آدھ سیر پانی میں جوش دیں۔ جب پائو بھر باقی رہے تو چھان کرسرد ہونے پر پلا دیں‘ جلن دور ہوگی۔

اگر پیشاب بند ہو اور مثانہ کا تشنج ہو تو پیاز کو باریک پیس کر آٹا گیہوں و پسی ہوئی پیاز کھولتے پانی میں ڈال کر پلٹس بنالیں اور اسے پیٹ پر باندھ لیں۔ یقینا پیشاب جاری ہوجائے گا اور تشنج مثانہ کو شفا ہوگی۔

پیاز کا پانی لے کر اسے عام پانی میں ڈال کر اس قدر پکائیں کہ یہ آدھا رہ جائے یہ پانی پیشاب کی جلن والے مریض کو دیں۔ یقنی شفا نصیب ہوگی۔

متفرق

اگر بلغمیت اور سردی سے حیض بند ہوگیا تو پیاز کو خوب گھی میں سرخ کرلیں اور روٹی کو خوب چپڑ کر محلول کردیں اور کھائیں۔ حیض جاری ہوجائے گا۔

پیاز کو پیس کر اس کا لیپ بالوں پر کرنے سے بال سیاہ اگنے شروع ہوجاتے ہیں۔

بدن پر سیاہ داغ موجود ہوں تو اس پر پیاز کا عرق لگاتے رہنے سے یہ ختم ہوجاتا ہے۔

پیاز کے بیج سدہ کو کھولتے ہیں اور بھوک لگانے کا باعث ہیں۔ اسے پکا کر ورموں پر اس کا لیپ کردینے سے ورم تحلیل ہوجایا کرتے ہیں۔

نصف چھٹانک پیاز کا پانی صبح سویرے پلاتے رہنے سے گردہ مثانہ کی پتھری ریزہ ریزہ ہوکر خارج ہوجاتی ہے۔ یہ پانی نہار منہ پینا شرط ہے۔ پیاز چھیل کر اسے دھولیں اور اس پر کھانے والا نمک چھڑک لیں جب شدید ہچکی آرہی ہو تو یہ مریض کو دیں۔ ہچکی بند ہوجائے گی۔ کئی روز سے ہچکی آرہی ہو تو چند روز اسے کھانے سے ہمیشہ کے لیے ہچکی بند ہوجائے گی۔

پیاز کا رس ایک دو قطرے ناک میں ٹپکائیں۔ نکسیر بند ہوجائے گی۔

سفید پیاز میں حسب ضرورت لیں اور انھیں خشک کرلیں اور پھر انھیں خوب کوٹ کر اس کا سفوف بنالیں اور احتیاط سے رکھ لیں۔ مریض کو آدھ پائو دہی میں چھے ماشہ ملا کر کھلائیں۔ اگر بے حد اسہال ہو تو ایک گھنٹہ بعد دوسری خوراک دے دیں۔ صرف دو خوراک کافی ہیں۔ دو گھنٹے بعد ایک دست آئے گا اور پیچش بھی ختم ہوجائے گی۔ غذائیں چاول اور دہی کے علاوہ اور کچھ کھانے کو نہ دیں۔

کچا پیاز کھانے اور ثابت پیاز اپنے پاس رکھنے سے طاعون اور دوسری وبائی امراض قریب نہیں آسکتیں۔

بھنا ہوا پیاز پھوڑوں پر باندھ دینے سے درد اور سوجن ختم ہوجاتی ہے اور پھوڑے پھٹ جاتے ہیں۔

پیاز کو آگ پر بھون لیں اور پھر اس کا چھلکا دور کرکے اسے گھی میں بریاں کریں۔ یہ گرم گرم پیاز بواسیر کے مسوں پر باندھ لیں۔ مسے ختم ہوجائیں گے اور درد فوری بند ہوجائے گی۔

نوشادر برابر مقدار میں پیاز کے رس کو رگڑیں جہاں تک کہ دونوں یک جان ہوجائیں۔ اسے شیشی میں بھرلیں بچھو کاٹنے کا کامیاب علاج ہے اس کے چند قطرے متاثرہ مقام پر لگادینے سے آرام ملتا ہے۔

پیاز کا رس کپڑے سے چھان لیں اور ہمراہ سیاہ سرمہ تین روز اسے کھرل کریں جب رس خشک ہوجائے تو مزید رس ملادیں۔ آنکھوں میں یہ سرمہ لگاتے رہیں۔ دھند‘ جالا‘ موتیا بند اور آشوبِ چشم کے لیے یقینی شفا ہے۔

ایام ہیضہ میں اگر پیاز کاٹ کر گھر میں رکھ لیں تو اس گھر میں ہیضہ کا داخلہ تک نہ ہوگا۔

پیاز آگ پر بھون لیں اور اس کا رس نکال کر گرم گرم پلائیں۔ پیٹ درد کو شفا حاصل ہوگی۔

پیاز گھوٹ لیں اور اسے گلے پر لگائیں۔ اس سے خناق‘ گلے کا درد اور گلے کے سوجن کو آرام آجائے گا۔

چند کالی مرچیں اور آدھی چھٹانک پیاز لیں اور اسے پیس کر لئی سی بنالیں۔ اس میں کسی قدر پانی شامل کرلیں اور ہیضہ کے مریض کو چھٹانک چھٹانک بھر دیتے رہیں۔ درد‘ گھبراہٹ اور قے کو افاقہ ہوگا اور چند خوراک کھانے سے مریض یقینا مکمل صحت مند ہوگا۔

موسم برسات میں اس کا زیادہ استعمال کریں۔ موسمی بیماریاں قریب نہ آئیں گی۔

پیاز کا اچار کھانے سے ریاح کو بے حد فائدہ حاصل ہوتا ہے۔

تلی کے ورم کا سب سے کامیاب علاج پیاز خود ہی ہے۔

پیاز کچل کر اسے زخم پر باندھ دیں۔ زخم کو آرام آجائے گا۔

پیاز کر کھانے سے قبل اسے پانی سے دھولیں۔ پیاز سے تبدیلی آب و ہوا کا طبیعت کا منفی نتیجہ نہیں ہوتا۔

پیاز کاٹ کر گلے پر لگائیں۔ خناق‘ گلے کی سوجن اور گلے کے دیگر امراض ختم ہوجائیں گے۔

خارش میں پیاز کا رس ملنے سے آرام آجاتا ہے اور خارش دور ہوجاتی ہے۔

پیاز کے رس میں روئی کی بتی بنا کر اسے ترکرلیں اور پھر اسے خشک کرکے تیل کے فلیتے میں جلاکر کاجل تیار کرلیں۔ یہ کاجل آنکھوں میں لگائیں۔ پھولا دور ہوجائے گا۔ بے حد کامیاب نسخہ ہے۔

پیاز کا رس اور کریلے کا رس ہم وزن ملا کر مریض کو دینے سے اسہال بند ہوجاتے ہیں۔

شہد میں پیاز کا رس ملا کر دھیمی آگ پر پکائیں۔ جل جائے تو نصف تا ایک تولہ رات کو کھائیں۔ مقوی باہ ہے منی کو پیدا کرتا ہے اور گاڑھا کرتا ہے۔

دہی اور پیاز کا رس ملا کر پینے سے خونی پیچش دور ہوجاتی ہے۔

گنجا شخص پیاز کا پانی سر پر ملتا رہے تو بال گرنا بند ہوجائیں گے اور گرے ہوئے بال پھر اگ آئیں گے۔

پیاز کا رس جوئوں والے سر پر ملیں جوئیں مرجائیں گی۔

پیاز کاٹ کر سونگھ لیں۔ درد سر ختم ہوجائے گا آزمودہ اور مجرب ہے۔

پیاز پیشاب آور اور حیض آور ہے۔ قوت باہ پیدا کرتا ہے اور جراثیم اور کیڑوں کو ہلاک کرتا ہے مختلف شہروں اور ملکوں کی سیر کرتے وقت پیاز کھانے سے آب و ہوا کی تبدیلی کا اثر نہیں ہوتا۔ پیاز کو سرکہ میں ڈال کر نمک مرچ ملا کر نہایت لذیذ اچار بن جاتا ہے۔ سرکہ والا پیاز کھانے سے معدہ کے امراض قے‘ دست‘ ہیضہ تک کو آرام آجاتا ہے۔

قدیم یونانی حکیم اس کے فوائد اور مختلف امراض کو دور کرنے کے خواص سے بخوبی واقف تھے۔ دنیا کے مشہور حکیم پاتی تھاگو راس نے اس کے فوائد پر ایک کتاب لکھی تھی۔ اس کا پانی آنسو لانے والا ہے۔ اس لئے اس کو چھیلنے اور کاٹنے پر آنکھوں سے آنسو بہنے لگتے ہیں۔

پیاز اگرچہ ایک معمولی چیز ہے۔ مگر فوائد کے اعتبار سے بڑی عمدہ چیز ہے۔

حضرت موسیٰ علیہ السّلام کی امّت نے جب کہ وہ روز روز من سلویٰ کھاتے کھاتے عاجز آگئی تھی تو اس نے پیاز‘ لہسن اور مسور کھانے کو مانگے تھے۔

پیاز اپنے ذائقہ کی وجہ سے تو مرغوبِ عالم بنی ہوئی تھی۔ لیکن اب سائنس کی ترقی نے اس کے اور بھی جوہر کھول دیئے ہیں اور اب اپنے حیاتین کی بنا پر اس کا شمار عمدہ اور مفید غذائوں میں ہونے لگا ہے۔ پیاز کے اندر خصوصیت کے ساتھ حیاتین ملتا ہے اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اگر پیاز صرف تھوڑی سی دیر پکایا جائے تو کچی پیاز کے مقابلہ میں اس میں حیاتین کی مقدار اور زیادہ ہوجاتی ہے۔

روم کے ایک مشہور مصنف اور عالم نے پیاز کے ستائیس فوائدلکھے ہیں۔ اس مصنف کا نام پلائنی تھا۔ اطالیہ کا مشہور بادشاہ نیرو اپنی آواز کو شیریں بنانے کے لیے سال کے بارہوں مہینے پیاز کھایا کرتا تھا۔ مشہور زمانہ وید سشرت نے آواز کی درستی کے لیے اور ذہن کو تیز کرنے کے لیے نیز رنگ کو گورا کرنے کے لیے اور ٹوٹی پھوٹی ہڈیوں کو جوڑنے کے لیے مفید پایا ہے۔

آئرلینڈ میں لوگ اسے نزلہ‘ زکام اور کھانسی کی دوا کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ مصر کے لوگ اسے پوجا کی ایک چیز خیال کرتے ہیں اور کہا جاتا ہے کہ مصر کے اہرام بنانے والے راج مزدور اہرام بنانے کے دوران لاکھوں پونڈ پیاز کھا گئے تھے۔

لیکن اب تو اس زمانہ میں جب کہ پیاز کے بہت سے فائدے معلوم ہوگئے ہیں۔ پھر بھی مستورات پیاز کاٹنے کی بعد اس کی بو دور کرنے کے لیے کئی بار صابون سے ہاتھ دھوتی ہیں لیکن زمانہ وسطیٰ میں لوگ وبائی امراض کے مریضوں کے پاس جانے سے پہلے ہاتھوں میں اچھی طرح پیاز کا رس ملا کرتے تھے تاکہ بیماری کی چھوت نہ لگ جائے۔

کثرت سے لوگوں کا خیال ہے کہ جیب میں یا ہاتھ میں پیاز کی گانٹھ موجود ہوتو لو نہیں لگتی۔ پرانی کتابوں میں بھی یہ لکھا ہوا ہے کہ اگر بھڑ یا بچھو کاٹ لے تو پیاز کا رس فوراً لگا دینے سے درد رفع ہوجاتا ہے۔

غرب الہند کے جزائر میں یہ بھی دستور ہے کہ مریض کا کمرا مطہر اور مرض کے اثرات سے پاک کرنے کے لیے اس میں روزانہ پیاز کاٹ کر فرش پر پھیلا دی جاتی ہے۔ پیاز کی قدر و قیمت ہر زمانے میں تھی اور تقریباً ہر ملک کے لوگ اسے پسند کرتے ہیں۔ اس لیے علمی تحقیقات کے قطع نظر بھی ہم یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ ایک بہت اچھی فائدہ رساں نعمت خداوندی ہے۔ الحمد للہ

پیاز کو اگر طبی نگاہ سے دیکھا جائے تو۔

ہاضم طعام اور محلل ریاح و ملین طبع ہے بھوک لگاتی اور کھٹی ڈکاروں کے لیے مفید ہے۔

اگر پاس رکھی جائے یا کھائی جائے (دہی کے ساتھ یا خالی) تو ہوائے مضرت سے بچاتی ہے اگر سرکہ کے ساتھ کھائی جائے تو خراب پانی کی مضرت سے بچاتی ہے۔ اگر پیاز کو باریک پیس کر گیہوں کا آٹا اور پسی ہوئی پیاز خوب کھولتے ہوئے پانی میں ڈال کر بطور پلٹس کے بنا کر پیڑو پر باندھیں تو اس سے مثانہ کا تشج دور ہوکر بند پیشاب جاری ہوجاتا ہے۔

اگر بسبب سردی اور بلغمیت کے حیض بند ہوگیا ہو تو پیاز کو گھی میں خوب سرخ کریں اور روٹی کو گرم گھی میں آلودہ کرکے حمول کریں۔ (شیاف) تو حیض جاری ہوجاتا ہے۔ سدہ و مسام کو کھولتی ہے اور اس کو پکا کر لیپ کرنا ورموں کو پکاتا ہے۔

امراض گوش میں مفید ہے اس کا عرق ٹپکانا سماعت کی کمی کو فائدہ کرتا ہے اور کان کے میل کو صاف کرتا ہے۔

پیاز کے بیج سدہ کھولتے اور بھوک لگاتے ہیں۔ ان کا لیپ بال سیاہ کرتا ہے اور سیاہ داغ کے لیے مفید ہے۔

پیاز کو تراش کر دھولیں اور اوپر نمک طعام ڈال کر سخت ہچکی کے دورے کے وقت کھلائیں تو فوراً ہچکی موقوف ہوجاتی ہے۔ (مجرب)

اگر ہچکی بہت دنوں سے لاحق ہو تو چند مرتبہ کھانے سے ہچکی کا دورہ ہمیشہ کے لیے موقوف ہوجائے گا۔

حسب ضرورت سفید پیاز لے کر خشک کرلیں اور خوب کوٹ کر باریک سفوف کرلیں اور محفوظ رکھیں۔ یہ سفوف چھ ماشہ دہی آدھ پائو میں ملا کر مریض کو کھلا دیں۔ اگر ایک گھنٹہ میں لا تعداد دست آتے ہیں تو صرف ایک گھنٹہ بعد دوسری خوراک اسی طرح دیں۔ صرف دو ہی خوراکیں کافی ہیں۔ دو گھنٹہ بعد صرف ایک دست آئے گا۔ پیچش ختم ہوجائے گا۔ غذا صرف دہی چاول دیں۔ طاعون اور دوسری وبائی امراض کے دنوں میں کچی پیاز کھانا اور پیاز کو اپنے پاس رکھنے سے وبا نزدیک نہیں آتی۔

پیاز کا رس ٢/١ چھٹانک صبح نہار منہ پلاتے رہنے سے مثانہ کی پتھری ریزہ ریزہ ہوکر پیشاب کے راستے خارج ہوجاتی ہے۔

پیاز کو آگ میں ڈال کر بھون لیں۔ اس بھنے ہوئے پیاز کا چھلکا دور کرکے گھی میں بریان کرکے نیم گرم بواسیر کے مسوں پر باندھ دینے سے درد کو فوراً آرام آجاتا ہے۔

پیاز کے رس میں برابر نوشادر ڈال کر خوب رگڑیں۔ حتیٰ کہ دونوں یک جان ہوجائیں۔ ان کو چھے ماشہ کی شیشیوں میں بھرلیں۔ بچھو کاٹے کی آزمودہ دوا ہے۔ ڈنک کے مقام پر چند قطرے رگڑ دینے سے فوراً درد اور زہر کو آرام آجاتا ہے۔

پھوڑوں پر آگ بھنا گرم گرم پیاز باندھنے سے پھوڑے پھٹ جاتے ہیں درد اور سوج بھی کم ہوجاتی ہے۔

پیاز کا رس ایک دو قطرہ ناک میں ٹپکائیں نکسیر کو آرام ہوگا۔

سن سٹروک کا مجرب اور کامیاب علاج پیاز کھانا ہے۔

پیاز کھانے سے منہ سے بدبو سی آنے لگتی ہے۔ اس کے تدارک کے لیے شکر یا کشینز کے سبز پتے کھائیں۔

درد سر کے لیے پیاز کو کوٹ کر پائوں پر ملنے سے آرام آجاتا ہے۔ مرگی والے مریض کے ناک میں پیاز کے عرق کے چند قطرے ڈال دیں۔ مریض کو ہوش آجائے گا۔

پیاز کو سرکہ میں ملا کر کھائیں۔ زیادہ نفع دیتا ہے۔ جب کہ صرف پیاز کھانے سے منہ سے بدبو آنے لگتی ہے۔ دماغ کے لیے پیاز مضر ہے۔ پیاز گلا خراب کرتا ہے۔ گرم مزاج لوگ زیادہ پیاز کھائیں تو نزلہ پیدا ہوتا ہے۔ رات کے کھانے میں بطور سلاد کچا پیاز ہرگز استعمال نہ کریں۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

گندم کے کھیتوں میں پائے جاتے ہیں? جو شریف شعیر

گندم کے کھیتوں میں پائے جاتے ہیں? جو شریف ۔ شعیر

خوردنی اجناس میں جو ایک عام سی جنس ہے۔ یہ گندم کے کھیتوں میں پائے جاتے ہیں اور گندم سے پہلے پک جاتے ہیں۔ عربی اور فارسی میں انہیں شعیر اور انگریزی میں Barley کہتے ہیں۔

barley-jou

اگرچہ یہ کاشت کئے جاتے ہیں مگر اس کی خودرو قسم بھی پائی جاتی ہے۔
تاجدار انبیاء صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کو جو بہت پسند تھے۔ یوں تو عرب میں ستو گندم سے بھی بنائے جاتے ہیں مگر ان کو جو سے بنے ستو پسند تھے۔
حضرت یوسف بن عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے جو کی روٹی کا ٹکڑا لیا۔ اس کے اوپر کھجور رکھی اور فرمایا کہ یہ اس کا سالن ہے اور کھالیا۔ (ابو داؤد شریف)
جو کوٹ کر انہیں دودھ میں پکانے کے بعد مٹھاس کیلئے اس میں شہد ڈالا جاتا ہے۔ اسے تلبینہ کہتے ہیں۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے اہل خانہ میں سے جب کوئی بیمار ہوتا تھا تو حکم ہوتا تھا کہ اس کے لئے جو کا دلیہ تیار کیا جائے۔ پھر فرماتے تھے کہ بیمار کے دل سے غم کو اتار دیتا ہے اور اس کی کمزوریوں کو اتار دیتا ہے جیسے کہ تم میں سے کوئی اپنے چہرے کو پانی سے دھو کر اس سے غلاظت اتار دیتا ہے

ابن ماجہ
اس سے معلوم ہوا دلیا مریض کو مسلسل اور بار بار دینا اس کی کمزوری کو دور کرتا ہے اور اس کے جسم میں بیماری کا مقابلہ کرنے کی استعداد پیدا کرتا ہے۔
جو کا دلیا مریض کو کھلانے سے قوت حاصل ہوتی ہے۔ ابن القیم نے جو کے پانی کو پکانے کا جس نسخہ بیان کیا ہے۔ اس کے مطابق جو لے کر ان سے پانچ گنا پانی ان میں ڈالا جائے۔ پھر انہیں اتنا پکایا جائے کہ پانی دودھیا ہو جائے اور اس کی مقدار میں کم از کم ایک چوتھائی کی کمی آ جائے۔ اس غرض کیلئے اگر ثابت جو استعمال کرنے کی بجائے جو کا دلیہ استعمال کیا جائے تو جو سے حاصل ہونے والے فوائد اور زیادہ ہو جائیں گے۔ یہ امر صریح ہے کہپکنے کے بعد جو کا پانی فوری اثر کرکے طبیعت کو بشاش بناتا ہے۔ جسم کو کمزوری کا مقابلہ کرنے کیلئے غذا مہیا کرتا ہے۔ اگر اسے گرم گرم پیا جائے تو اس کا فوری اثر شروع ہوکر جسم میں حرارت پیدا کرتا، مریض کے چہرے پر شگفتگی لاتا ہے۔

پیٹ کی جملہ سوزشوں کا علاج
جو کے چار بڑے چمچے 2/1 2 اونس چار سیر پانی میں اتنی دیر پکاتے جائیں کہ پانی کی نصف رہ جائے۔ یہ پانی آنتوں اور معدہ کی سوزش، بخاروں کی تپش، پیشاب کی جلن، مقعد کے ناسور کی جلن اور گردوں کی سوزش میں مفید ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا روایت فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ “گردے کا مرکز اس کی جان ہے۔ اگر اس میں سوزش ہو جائے تو جس کا گردہ ہے، اسے بڑی اذیت ہوتی ہے۔ اس کا علاج ابلے ہوئے پانی میں شہد ملاکر کیا جائے۔ پانی کو ابالتے وقت اگر اس میں جو بھی شامل کرلیں تو فوائد سر گنا ہو جائیں گے۔ یہ لذیذ شرابت گردوں کی ہمہ اقسام کی سوزشوں، مثانہ کی سوزش اور معدہ کے السر میں کسی بھی دوائی سے زیادہ مفید اور فوری طور پر مؤثر پایا گیا ہے۔
بھارتی ماہرین نے زچہ کے دستوں میں جو کے ساتھ مسور کی دال ابال کر یا یخنی میں جو ڈال کر دینا کمزوری کیلئے بھی مفید بیان کیا ہے۔ انہوں نے معدہ، آنتوں اور گلے کی سوزش کیلئے یہ نسخہ مجرب بیان کیا ہے۔
انجیر خشک 2/1 2 اونس
منقی 2/1 2 اونس
سفوف ملٹھی 2 چمچے
جو کا پانی 2 سیر
سادہ پانی 1سیر
جب یہ پانی پکنے پر آدھا رہ جائے تو اتار کر چھان لیں۔ آدھ پیالی چائے والی گرم گرم دی جائے۔ یہ نسخہ ایک تاریخی نسخے سے حاصل کیا معلوم ہوتا ہے۔ مکہ معظمہ میں جب حضرت سعد رضی اللہ تعالٰی عنہ ابن وقاص بیمار ہوئے تو ان کیلئے حکیم حارث بن کلدہ نے ایک نسخہ کیا جسے نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم سے مشورہ کے بعد اس طرح تیار کیا گیا تھا، انجیر خشکی، ملٹھی، میتھرے، شہد، پانی۔
یہ فریقہ مریض کو نہار منہ گرم گرم پلایا جاتا ہے۔ بھارت ماہرین کے نسخہ میں جوکی آمیزش ہے جبکہ اس نسخہ میں میتھرے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے انجیر اور منقی کو بیک وقت دینے سے منع فرمایا ہے اور یہی وجہ ہے کہ بھارتی نسخہ میں اکثر مریضوں کو اسہال شروع ہو جاتے ہیں۔ (طب نبوی اور جدید سائنس)

پیشاب کے جملہ عوارض کا علاج
پیشاب میں خون اور پیپ کے مریضوں میں وجہ کوئی بھی ہو، مناسب علاج کے ساتھ جو کا پانی اگر شہد ڈال کر پلایا جائے تو یہ تکلیف پندرہ روز میں ختم ہو جاتی ہے۔ بعض اوقات یہی طریقہ پتھری نکالنے کا باعث بھی ہوا۔

کولیسٹرول کم کرنے کا علاج
اب یہ بات پایہ ثبوت تک پہنچ گئی ہے کہ جو کا دلیا (تلبنیہ) کھانے سے خون کی کولیسٹرول کم ہو جاتی ہے۔ متعدد تجربات کے بعد جو کا دلیہ کھانے سے دل کے دورے کا خدشہ کم ہو جاتا ہے اور خون کی کولیسٹرول کم ہو جاتی ہے۔ دل کے ہر مریض کو بلڈ پریشر سمیت نہار منہ جو کا دلیہ شہد ڈال کر دیا جائے تو نتائج شاندار ہوتے ہیں۔ بہرحال تلبنیہ دل کے تمام مسائل کا مکمل علاج ہے۔

ویدک طب میں جو ہر تجربات

ویدک طب میں اسے بھاری پن کو کم کرنے والا، چہرے کو نکھارنے والا، پیٹ کو کم کرنے والا قرار دیا ہے۔ بدن کو مضبوط کرتا ہے۔ چونکہ یہ جلد ہضم ہو جاتا ہے، اس لئے کمزوری اور بدہضمی سے ہوا نکالنا اور ملین ہے۔ اس کا گرم پانی پینے سے گلے کی سوزش میں کمی آتی ہے۔ اس کا مریدہ قابض دواؤں کے ساتھ دست روکتا ہے۔ جو کا آٹا گوندھ کر اس میں چھاچھ ملاکر پینے سے صفراوی قے۔ پیاس کی شدت اور معدہ کی سوزش میں فائدہ ہوتا ہے۔
اطباء نے اعصابی دردوں، اورام، سوزشوں اور خارش کی مختلف اقسام میں جو کے استعمال کو مفید بتایا ہے۔ جو کا آٹا سرکہ میں گوندھ کر ہر قسم کی خارش میں لگانا مفید ہے۔ سر کی پھپھوندی کو دور کرتا ہے۔ جو کے آٹے کو شہد کے پانی میں دوندھ کر لیپ کریں تو بلغمی اورام تحلیل ہوتے ہیں۔ سفر جل (بہی) کا چھلکا اتار کر اسے جو اور سرکہ کے ساتھ پیس کر جوڑوں کے درد اور اعصابی دردوں پر لگانا نفع آور ہے۔ جو کے ساتھ تخم ضیاپن پیس کر پلورسی پستان کے درد میں لگانا مفید ہے۔ جو اور گیہوں کی بھوسی کو پانی میں ابال کر اس پانی سے کلیاں کریں تو دانت کا درد جاتا رہتا ہے۔ جو کے بارے میں حکماء نے بڑے اہم تجربے کئے ہیں۔ بو علی سینا نے لکھا ہے کہ جو کھانے سے خون پیدا ہوتا ہے۔ وہ معتدل، صالح، اور کم گاڑھا ہوتا ہے۔ فردوس الحکمت میں لکھا ہے کہ جو کوئی اس کے وزن سے پندرہ گنا پانی میں اتنی دیر ہلکی آگ پر پکایا جائے کہ تیسرا حصہ اڑ جائے۔ یہ پانی جسم کی تقریباً ایک سو بیماریوں میں مفید ہے۔ شمس الدین ثمرقندی اسے فوائد کے لحاظ سے گندم سے کم درجہ دیتا ہے مگر گندم سے فضیلت دیتا ہے کہ جسم کی گرمی اور تپش کو کم کرتا ہے۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

افعال و خواص تربوز

افعال و خواص تربوز
یہ ایک مشہور اور معروف ہر دل عزیز پھل ھے۔ جو پاکستان اور ہندستان کے ریتلے حصوں اور افغانستان میں زیادہ پیدا ھوتا ھے۔
اس کی بیل خوب لمبی ھوتی ھے۔ یہاں تک کے ایک بیل کی لمبائی دس بارہ گز تک ھوتی ھے۔
اس کے پتے کٹے ھوئے گول اور کنگرے دار ھوتے ہیں جو کہ شکل میں اندرائن کے پتوں جیسے مگر اس سے بڑے اور چوڑے ھوتے ہیں۔
اس کے پھلوں کا رنگ سبز زردی مائل سفید یا سیاہی مائل ھوتا ھے۔
پھل: نہایت گہرا سبز سیاہی مائل بعض میں دھاری اور عبری کی طرح کے داغ ھوتے ہیں۔ وزن اور جسامت کے لحاظ سے ایک سیر سے لے کر تین چار سیر تک ھوتے ہیں۔ مگر خاص خاص علاقوں میں دس پندرہ سیر تک مل جاتے ہیں۔
سیر حامدی میں مزکور ھے کہ جہانگیر کے پاس فتح پور سے ایک تربوز آیا جس کا وزن بتیس سیر تھا تھل کے علاقے میں بیس پچیس سیر تک کے تربوز عام مل جاتے ہیں تزکرہ الہند میں اس کے مئولف لکھتے ہیں کہ میرے والد نے ایک من کا تربوز دیکھا تھا۔
گودہ: کچے پھل کا گودہ سفید ھوتا ھے۔ پکنے پر گلابی اور سرخ ھوجاتا ھے۔ پکنے پر بیج بھی سرخ سیاحی مائل ھو جاتے ہیں۔ تربوز کا موسم اپریل سے جولائی تک ھوتا ھے۔
زائقہ: نہایت شیریں خوشگوار اور فرحت بخش ھوتا ھے۔
طبیعت: دوسرے درجے میں سرد وتر ھے۔
افعال و خواص: اس کے کھانے سے پاخانہ کھل کے آتا ھے۔ خون کی گرمی ختم ھوتی ھے۔ پیشاب آور ھے۔ صفر اوی گرمی کو ختم کرتا ھے۔ سودادی بیماریوں کے لیے بھی مفید ھے۔ ٹایئفائیڈ میں بہترین غزا ھے۔ سکنجبین کے ہمراہ تربوز استعمال کرنا یرقان کے لیے مفید ھے۔ اسی طریقہ سے استعمال کرنے سے مثانے کی پتھری ریزہ ریزہ ھوکر نکل جاتی ھے۔
نقصانات: خزائن الادو یہ میں علامہ نجم الغنی لکھتے ہیں۔ کہ کھانا ہضم ھونے سے پہلے تربوز کھانے سے ہاضمے میں خرابی پیدا ھوتی ھے۔ پیٹ میں ھوا بھرتا ھے اور دیر ہضم ھے۔ جس روز تربوز کھائیں چاول ہر گز نہ کھائے جائیں۔
بلغمی م،زاج والے اور ضیعف العمر لوگ شہد سے اصلاح کرکے کھائیں تو نقصان نہیں پہنچاتی۔

انجیر و زیتون

انجیر و زیتون

اگر ان دونوں قسموں ( تین و زیتون) کو ان کے ابتدائی معنی پرمحمول کریں، یعنی معروف انجیر و زیتون پر، توپھر بھی یہ ایک پرمعنی قسم ہے کیونکہ :
” انجیر“ بہت زیادہ غذائی قدر و قیت کا حامل ہے، اور ہر سن و سال کے لئے ایک مقوی اور غذا سے بھر پورنوالہ ہے، جس میں چھلکا ، گٹھلی اور کوئی زائد چیز نہیں ہوتی۔
غذا کے ماہرین کہتے ہیں کہ :انجیر کو بچوں کے لئے طبیعی شکر کے طور پر استعمال کرایا جا سکتا ہے اور ورزش یامحنت مشقت کرنے والے اوربڑھاپے اور کمزوری میں مبتلا لوگ اپنی غذا کے لئے انجیر سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔
کہتے ہیں کہ ” افلاطون“ انجیر کو جذب کرنے والا اور نقصا ن دہ مادّوں کو دفع کرنے والا سمجھا جاتا تھا۔

” جالینوس“ نے انجیر سے پہلوانوں کے لئے ایک خاص قسم کی غذا تیار کی تھی ، روم اور قدیم یونان کے پہلوانوں کو بھی انجیر دئے جاتے تھے ۔
غذا شناس ماہرین کہتے ہیں کہ انجیر میں مختلف قسم کے بہت سے وٹامن اور شکر موجودہے۔ اور بہت سی بیماریوں میں اس سے ایک دوا کے طور پر فائدہ حاصل کیاجاسکتاہے۔ خاص طور پر انجیر اور شہد کو مساوی طور پر مخلوط کر دیں تو زخم معدہ کے لئے بہت ہی مفید ہے ۔ خشک انجیر کا کھانا دماغ کو تقویت دیتا ہے ، خلاصہ یہ ہے کہ انجیر میں معدنی عناصر کے وجود کی بناپر جو قوائے بدن اور خون میں اعتدال کا سبب بنتے ہیں انجیر ہر سن و سال او رہر قسم کے حالات میں غذا کے طور پر بہترین پھل ہے ۔
ایک حدیث میں امام علی بن موسی رضا علیہ السلام سے آیا ہے :
” التین یذھب بالبخر و یشد الفم و العظم، و ینبت الشعر ویذھب بالداء ولایحتاج معہ الی دواء و قال علیہ السلام : التین اشبہ شیء بنبات الجنة:
” انجیرمنہ کی بدبو کو دور کرتا ہے ، مسوڑھوں اور ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے ، بالوں کو ا ُ گاتاہے درد اور تکلیف کو بر طرف کرتا ہے۔ اور اس کے ہوتے ہوئے کسی دوا کی ضرورت نہیں ہے۔
اور آپ نے یہ بھی فرمایا کہ انجیر جنت کے پھلوں سے زیادہ مناسبت رکھتا ہے ۔ ۱ ۲
باتی رہا ” زیتون“ تو اس کے بارے میں غذا شناس اور بڑے بڑے ماہرین جنہوں نے سالہا سال تک پھلوں کے مختلف خواص کامطالعہ کرنے میں اپنی عمریں صر ف کی تھیں ، زیتون اور اس کے تیل کی حد سے زیادہ اہمیت کے قائل ہیں ، اور وہ یہ نظریہ رکھتے ہیں کہ جو لوگ ہمیشہ صحیح و سالم رہنا چاہیں انہیں اس حیاتی اکسیر سے فائدہ اٹھانا چاہئیے۔
روغن زیتون انسا ن کے جگر کا پکا اور مخلص دوست ہے ۔ اور گردوں کی بیماریوں ، صفرادی پتھر یوںاور درد گردہ اور درد جگر کو دور کرنے اور خشکی کو رفع کرنے کے لیے بہت ہی موٴثر ہے۔
اسی بناء پر زیتون کے درخت کو قرآن مجید میں شجرہٴ مبارکہ کہا گیا ہے ۔
روغن زیتون بھی انواع و اقسام کے وٹامن سے سر شار ہے اور اس فاسفورس، سلفر، کیلشیم ،فیرم پوٹا شیم اور منگنز بھی پائی جاتی ہے ۔
وہ مرہم جو روغن زیتون اور لہسن کے ساتھ بنائی جاتی ہے گٹھیا کے دردوں کے لیے ،مفید بتائی جاتی ہے ، پِتّہ کی پتھری روغن زیتون کے کھانے سے ختم ہوجاتی ہے ۔ ۳
ایک روایت میں امیر المومنین علیہ السلام سے آیاہے :
” ما افقر بیت یاٴ تدمون بالخل و الزیت وذالک ادام الانبیاء“
” وہ گھر جس میں سرکہ اور زیتون سالن کے طور پر استعمال ہوتا ہے ، وہ کبھی کھانے سے خالی نہ ہوگااور یہ پیغمبروں کی غذا ہے “۔
اور ایک حدیث میں امام علی بن موسی رضا علیہ السلام سے آیاہے : ۴
”نعم الطعام الزیت: یطیب النکھة۔ ویذہب بالبلغم، و یصفی اللون، یشد العصب و یذھب الوصب، ویطفیء الغضب“:
”روغن زیتون ایک اچھی غذا ہے ، منھ کو خوشبودار کرتا ہے ، بلغم کو دور کرتا ہے ، چہرے کے رنگ کو صاف کرتا ہے ۔ او ر تر و تازہ بناتا ہے ، اعصاب کو تقویت دیتا ہے، بیماری، درد اور ضعف کو دور کرتا ہے ، اور غصہ کی آگ کو بجھا تا ہے “۔ ۵
ہم اس بحث کو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ایک حدیث کے ساتھ ختم کرتے ہیں، آپ نے فرمایا:
”کلو الزیت و ادھنوا بہ فانہ من شجرة مبارکة“:
”روغن زیتون کھاوٴ اور بدن پر اس کی مالش کروکیونکہ یہ ایک مبارک درخت سے ہے۔ ۶
اس چار پر معنی قسموں کے ذکر کرنے کے بعد جواب قسم پیش کرتے ہوئے اس طرح فرماتا ہے : ” یقینا ہم نے انسان کو بہترین صورت اور نظام میں پیدا کیا ہے ،،۔ ( لقد خلقنا الانسان فی احسن تقویم)۔
” تقویم“کامعنی کسی چیز کو مناسب صورت، معتدل نظام اور شائستہ کیفیت میں لاناہے ۔ اور ا س کے مفہوم کی وسعت اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ خدا نے انسان کو ہرلحاظ سے موزوں اور شائستہ پیدا کیاہے ، جسم کے لحاظ سے بھی ، اور روحانی و عقلی لحاظ سے بھی، کیونکہ اس کے وجود میں ہر قسم کی استعداد رکھی گئی ہے اور اسے ایک بہت ہی عظیم قوس صعودی کو طے کرنے کے لئے آمادہ کیا گیا ہے ، اور اس کے باوجود کہ انسان ایک ” جرم صغیر“ ہے ، عالم کبیر“ کو اس میں جگہ دی گئی ہے، اسے اس قدر استعدادیں اور شائسگیاں بخشی ہیں وہ ولقد کرمنا بنی اٰدم ”ہم نے بنی آدم کو کرامت و عظمت بخشی ہے “۔ ( سورہ اسراء آیہ۷۰)کی خلقت کے لائق ہو گیاہے ۔ وہی انسان جس کی خلقت کی تکمیل پر فرماتا ہے :فتبارک اللہ احسن الخالقین ”پس وہ خدا بہت ہی بزرگ و برتر اور برکتوں والا ہے جو بہترین خلق کرنے والا“! لیکن یہی انسان ان تمام امتیازات و اعزازات کے ہوتے ہوئے اگر حق کے راستے سے منحرف ہوجائے تو اس طرح سقوط کرتا ہے کہ ” اسفل السافلین“میں جا پہنچا ہے ، اس لیے بعد والی آیت میں فرماتا ہے : ” پھرہم اس پست ترین مراحل میں لوٹا دیتے ہیں “۔ ( ثم رددناہ اسفل سافلین )
کہتے ہیں کہ ہمیشہ بلند پہاڑوں کے ساتھ بہت ہی گہری گھاٹیاں ہوتی ہیں اور انسان کی اس تکامل و ارتقاء کی قوس صعودی کے ساتھ ہی ایک وحشت ناک قوس نزولی بھی نظر آتی ہے ایسا کیوں نہ ہو کیونکہ وہ ایک ایسا موجود ہے جو ہر قسم کی استعدادیں رکھتا ہے ، اگر وہ ان سے صلاح و درستی کے لئے فائدہ اٹھا ئے تو افتخار کی بلندترین چوٹی پر پہنچ جاتا ہے اور اگر ان تمام استعدادوں کو فساد اور خرابی کی راہ پر ڈال دے تو اس میں عظیم ترین مفسدہ پیدا کردیتا ہے ، اور طبیعی طور پروہ” اسفل السافلین“کی طرف کھینچتا چلا جاتا ہے ۔
لیکن بعد والی آیت میں مزید کہتا ہے“: مگروہ لوگ جو ایمان لائے ہیں اور انہوں نے اعمال ِ صالح انجام دیے ہیں وہ اس سے مستثنٰی ہیں ، کیونکہ ان کے لئے ایسا اجر و ثواب ہے جو ختم ہونے والا نہیں ہے “۔ (الا الذین اٰمنوا وعملو الصالحات فلھم اجر غیرممنون)۔
”ممنون“ ”من“ کے مادہ سے یہاں ختم ہونے یا کم ہونے کے معنی میںہے ، اسی بناء پر ” غیر ممنون“ دائمی اور ہرقسم کے نقص سے خالی اجرو ثواب کے معنی میں ہے ۔ اور بعض نے یہ کہا ہے کہ منت و احسان سے خالی مراد ہے ، لیکن پہلا معنی زیادہ مناسب نظر آتا ہے ۔
بعض نے ثم رددناہ اسفل سافلینکے جملہ کی بڑھاپے کے دور کے ضعف و ناتوانی اور حد سے زیادہ ہوش کی کمی کے معنی میں تفسیر کی ہے، لیکن اس صورت میں یہ بعد والی آیت کے استثناء کے ساتھ ساز گار نہیں ہے ۔ اس بناء پر قبل و بعد کی آیات کے مجموعہ کی طرف توجہ کرتے ہوئے وہی پہلی تفسیر ہی درست نظر آتی ہے ۔
بعد والی آیت میں اس ناشکرے اور معاد کے دلائل اور نشانیوں سے بے اعتناء انسان کو مخاطب کرتے ہوئے فرماتا ہے کیا سبب ہے کہ تو ان تمام دلائل کے باوجود روزِ جزا کی تکذیب کرتا ہے؟ ! (فما یکذبک بعد بالدین)۔
ایک طرف تو خود تیرے وجود کی ساخت اور دوسری طرف اس وسیع و عریض عالم کی عمارت اس بات کی نشان دہی کرتے ہیں کہ دنیا کی چند روزہ زندگی تیری خلقت اور اس عظیم جہان کی خلقت کا اصل ہدف نہیں ہوسکتی ۔
یہ سب کچھ وسیع تر اور کامل تر جہان کے لیے ایک مقدمہ ہے اور قرآن کی تعبیر میں ” نشاٴة اولیٰ“ خود” نشاٴة اخری کی خبر دیتی ہے ۔ تو پھرانسان متذکر کیوں نہیں ہوتا۔(ولقد علمتم النشاٴة الاولیٰ فلولا تذکرون)۔( واقعہ ۔ ۶۲)7
عالم نباتات ہمیشہ اور نئے سال نئے سرے سے موت و حیات کے منظر کو انسان کی آنکھ کے سامنے مجسم کرتا ہے اور جنینی دَور کی پے در پے خلقتیں ہر ایک معاد اور ایک نئی زندگی شمار ہوتی ہے۔ ان تمام چیزوں کے باوجودیہ انسان روز جزاء کا کس طرح انکار کرتا ہے ۔
جو کچھ ہم نے بیان کیاہے اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ اس آیت میں مخاطب نوعِ انسان ہے ، اور یہ احتمال کہ یہاں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
کی ذات مخاطب ہے اور مراد یہ ہے کہ معاد کے دلائل کے باوجود کون شخص یا کون سی چیز تیری تکذیب کرسکتی ہے ، بعید نظر آتاہے ۔
اور یہ بھی واضح ہو گیا کہ ” دین “ سے مراد یہاں آئین و شریعت نہیں ہے، بلکہ وہی جزا اورروزجزا ہے ۔ اس کے بعد والی آیت بھی اسی معنی کی گواہ ہے
جیسا کہ فرماتا ہے : ”کیا خدا بہترین حکم کرنے والا اور فیصلہ کرنے والا نہیں ہے “۔ (الیس اللہ باحکم الحاکمین)۔
اور اگر ہم دین کو کل شریعت اور آئین کے معنی میں لیں تو پھر آیت کا مفہوم و معنی اس طرح ہو گا،” کیا خدا کے احکام و فرامین سے سب سے زیادہ حکیمانہ اور قابل یقین نہیں ہیں “؟ یا یہ کہ انسان کے لئے خدا کی خلقت ہر لحاظ سے حکمت ، علم اور تدبیرکے ساتھ آمیختہ ہے ۔ لیکن جیسا کہ ہم نے بیان کیا ہے پہلا معنی زیادہ مناسب نظر آتاہے ۔
ایک حدیث میں آیاہے کہ جب پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ| وسلم سورہ ” و التین “ کی تلاوت فرماتے تھے تو جیسے ہی آیہ” الیس اللہ باحکم حاکمین“ پر پہنچتے تھے تو فرماتے تھے ” بلی و انا علیٰ ذالک من الشاھدین“۔
خدا وندا ! تونے ہماری خلقت کو بہترین صورت میں قرار دیا ہے۔ ہمیں توفیق عطا فرماکہ ہمارا عمل اور ہمارے اخلاق بھی بہترین صورت میں ہوں ۔
بار الٰہا ! ایمان و عملِ صالح کی راہ کو طے کرنا تیرے لطف و کرم کے بغیر ممکن نہیں ہے  ہم پر اس راہ میں اپنا لطف و کرم فرما۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

باجرہ ایک ایسا اناج ہے

باجرہ

 
باجرہ ایک ایسا اناج ہے
باجرہ ایک ایسا اناج ہے ? صحت مندوں کے لیے غذا، بیماروں کے لیے دواقدرت نے اس میں جسمانی قوت کا بیش بہا خزانہ چھپا کر ہمیں بخشا ہے
اللہ تعالیٰ کی بے پناہ نعمتوں میں سے اناج ایک بہت اہم نعمت ہے۔ مختلف اناج ہماری روزمرہ غذا کا ایک اہم حصہ ہیں۔ خدا نے اناج میں ایسی قوت اور صحت بخش اجزاءشامل کئے ہیں کہ انسان کوعام اور سستی غذائوں میں طاقت کا خزانہ مل جاتا ہے۔ یہاں ہم چند طاقتور غذائوں کا ذکر کررہے ہیں جو بظاہر معمولی نوعیت کی ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ انتہائی طاقتور غذائیں ہیں۔باجرہ -:باجرہ ایک ایسا اناج ہے جو بدن کو بھرپور غذائیت دینے کے ساتھ ساتھ نزلہ زکام بھی دور کردیتا ہے۔ اطباءکی تحقیق کے مطابق اس میں جسم کی چربی کم کرنے اور اعصاب کو طاقت پہنچانے کی خصوصیت موجود ہے۔ عام طور پر اسے غریبوں کا اناج کہا جاتا ہے۔ راجستھان اور خشک علاقوں کا مزدور طبقہ باجرے کی روٹی کھا کر 15سے 16 گھنٹے تک محنت کرتا ہے اور تھکن محسوس نہیں کرتا۔ عام طور پر لوگ بھوک کی کمی، گیس، ضعفِ معدہ جیسے امراض میں مبتلا ہوتے ہیں۔ انہیں چاہیے کہ وہ کم لیسدار اجزاءوالے اس موٹے اناج کو استعمال کریں تو بدہضمی اور گیس جیسے امراض سے چھٹکارا مل سکتا ہے۔
باجرے کو مستقل استعمال میں رکھنے سے بدن ہلکا پھلکا رہتا ہے۔ برس ہا برس سے حکیم صاحبان یہ مشورہ دیتے رہتے ہیں کہ باجرہ کو گڑ، شکر، گھی یا دیگر کھانے کے تیلوں میں ملا کر کھانے سے کمر مضبوط، خون عمدہ، ہاضمہ درست رہتا ہے اور پیٹ کی چربی میں کمی کے ساتھ گیس بھی نہیں بنتی۔
چنا -: اس مشہور غلے میں جسمانی نشوونما کے لیے درکار تمام اجزاءپائے جاتے ہیں۔ اس کا مزاج گرم اور خشک تر ہے۔ چنے کے چھلکوں میں پیشاب لانے کی قدرتی صلاحیت پائی جاتی ہے۔ بھنے ہوئے چنوں کو چھلکوں سمیت کھانا نزلہ، زکام کے مستقل مریضوں کے لیے بہترین ٹانک ہے۔ گرم خشک تاثیر کی وجہ سے بلغم اور سینے و معدہ کی فاضل رطوبت کو خشک کرتا ہے۔ اسی لیے حکیم بقراط نے چنے کو پھیپھڑوں کے لیے نہایت مفید قرار دیا ہے۔ چنے کو 24گھنٹے بھگونے کے بعد نہار منہ اس کا پانی نتھار کر پی لیا جائے تو یہ جلدی امراض کے لیے مفید ہے۔
خارش اور جلد کی رطوبت کی بیماریوں میں یہ نہایت فائدہ مند ہے۔ بھیگے ہوئے چنے خوب اچھی طرح چبا کر استعمال کرنے سے وزن بڑھتا ہے،یہ خون کو صاف کرتا اور سدھوں کا خاتمہ کرتا ہے۔ جن جانوروں کی غذا میں چنا شامل ہوتا ہے وہ اچھا دودھ اور بہتر گوشت فراہم کرتے ہیں۔ اس میں موجود نائٹروجن اور ہائیڈروجن کاربن کی خفیف مقدار جانوروں میں چربی پیدا کرکے جسم کی قوت اور حرارت کو مجتمع رکھتی ہے۔
یورپ اور دیگر مغربی و ایشیائی ممالک میں اسے گوشت کا بہترین نعم البدل سمجھا جاتا ہے۔ کچا چنا ”اولہ“ جسے بچے بڑے سبھی شوق سے کھاتے ہیں، وٹامن ”ای“ کی فراہمی اعضائے رئیسہ کی پروداخت اور نسل انسانی کی زرخیزی و توانائی میں معاون ہے۔ یہ وٹامن تازہ دانہ دار گندم، بادام، پستہ، چنے، مٹر اور دیگر پھلوں کے سبز چھلکوں میں پایا جاتا ہے۔
چنے میں موجود وٹامن ”بی“ دل کی کارکردگی بڑھاتا ہے۔ دماغ، جگر، دانتوں اور ہڈیوں کے لیے مفیدہے اور اعصاب گردہ و ہاضمہ کے عمل میں مددگار ہے۔ وٹامن ”بی“ تمام تازہ اناجوں کے چھلکوں اور بیجوں میں بکثرت پایا جاتا ہے۔ چنے کو چھلکوں سمیت استعمال کرنے سے امراض گردہ اور پتھری بننے کے عمل سے نجات مل سکتی ہے۔
مکئی -: مکئی مکو، مکا ایک ہی غذائی جنس کے مختلف نام ہیں جو پاکستان میں سردیوں کے موسم میں عام طور پر پیدا ہوتی ہے۔ نیم پختہ بھٹہ کوئلوں پر بھون کر کھایا جاتا ہے جو نہایت لذیذ اور بھوک کو تسکین دیتا ہے لیکن یہ سیاہ مرچ، نمک، لیموں کے بغیر کھانے سے ذرا دیر میں ہضم ہوتا ہے اور معدہ میں فاسد مادے پیدا کرنے کا باعث بنتا ہے۔
پختہ دانہ کی روٹی مہین اور مقوی دماغ ہے۔ اس کی روٹی اس قدر مصفی خون ہے کہ اگر چھ ماہ مسلسل کھائی جائے تو پرانے جذام کا مریض تندرست ہوجاتا ہے۔ اس کا آٹا پانی میں گھول کر رخساروں پر ملنے سے کیل، مہاسے دور ہوجاتے ہیں۔ ہاتھوں میں لگانے سے ہاتھوں کی خشکی اور ہر قسم کی بدبو زائل ہوجاتی ہے لیکن عام طور پر اس کا آٹا انسانی جسم کے تمام اعضاءکے لیے مفید نہیں ہے۔ یہ معدہ میں دیر تک رہتا ہے، جس کی وجہ سے تبخیر کا باعث بنتا ہے۔ اس کی روٹی دودھ، گھی، شکر اور گندم کے آٹے کو ملا کر پکائی جائے تو انسانی جسم کو بہت فائدہ دیتی ہے۔
مکئی کے دانوں کو گھی یا تیل میں بھون کر پاپ کارن کی شکل میں بڑے شوق سے کھایا جاتا ہے۔ سردیوں میںمکئی کے دانوں یا بھٹے کا استعمال خوب مزہ دیتا ہے۔
جو -: قدیم زمانے سے جو کا استعمال بطور علاج اور قوت بخش غذا میں ہوتا چلا آرہا ہے۔ زمانہ قدیم کے یونانی کھیلوں اور زور آوری کے مقابلوں کی تیاری کے سلسلے میں کھلاڑیوں اور پہلوانوں کو زور آور اور قوی تر بنانے کے لیے ان کی خوراک میں جو کو ایک ضروری جز کے طور پر شامل کیا جاتا تھا۔ جو میں جسم کو توانائی بخشنے والے اجزاءکی خاصی مقدار پائی جاتی ہے۔ اس میں 80فیصد نشاستہ، لحمیات اور فاسفورس کی بڑی مقدار موجود ہوتی ہے۔ مغربی ممالک کے اکثر گھرانوں میں بچوں کو دودھ کے ساتھ جو ملا کر دیا جاتا ہے اس طرح بچوں کو اضافی غذائیت کے ساتھ ساتھ توانائی بھی ملتی ہے اور وہ پیٹ کے درد سے محفوظ رہتے ہیں۔ دودھ کو آسانی سے ہضم بھی کرلیتے ہیں۔
جو کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ ایک سو بیماریوں کو دور کرتا ہے۔ خون کے جوش کو کم کرتا ہے۔ بلڈ پریشر کو فائدہ پہنچاتا ہے حدت کوکم کرتا ہے، پیاس بجھاتا ہے، جوڑوں کے درد کو فائدہ پہنچاتا ہے چونکہ زہریلے مادوں کو اخراج کرتا ہے اس لیے مہاسے، چہرے کے دانوں اور اس سلسلے میں دوسری جلدی بیماریوں کو دور کرتا ہے۔ جو گرمی سے نجات دلاتا ہے جسم میں زہریلے مادوں کو خارج کرکے جلد کو نکھارتا ہے۔ لڑکوں اور لڑکیوں کو گرمیوں میں کھانے سے قبل یا کھانے کے بعد جو کا ایک گلاس پینے سے بہت حد تک چہرے کے دانوں اور داغوں سے نجات ملنا ممکن ہوسکتی ہے۔
احادیث نبوی سے ثابت ہوتا ہے کہ نبی کریم کی مرغوب غذائوں میں جو بھی شامل ہے۔ آپ نہ صرف جو کو روٹی، دلیے اور ستو کے طور پر استعمال فرماتے تھے بلکہ بطور علاج بھی جو کے استعمال کا مشورہ دیا کرتے تھے۔ ایک روایت کے مطابق اہل خانہ میں سے جب کوئی بیمار پڑتا تھا۔ آپ اس کو جو کا دلیہ کھلانے کا حکم دیتے تھے اور فرماتے تھے کہ ”جو کا استعمال غم اور کمزوری کو اس طرح نکال پھینکتا ہے جس طرح تم میں سے کوئی اپنے چہرے کو پانی سے دھو کر میل کچیل صاف کردیتا ہے۔“ جدید تجربات سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ بیماروں کے لیے سرکار دوعالم کا تجویز کردہ جو کا دلیہ، ستو یا روٹی وغیرہ معدہ،آنتوں اور السر کے مریضوں کے لیے انتہائی مفید ہے۔
یہ تھا چند اناج کا ذکر جو اپنے اندر قوت کے خزانے سمیٹے ہوئے ہیں اور جنہیں ہم معمولی اور سستے جان کر نظر انداز کردیتے ہیں۔ حالانکہ یہ ہماری جسمانی صحت کے لیے ٹانک کا درجہ رکھتے ہیں۔ انہیں اپنی روزمرہ کی غذا میں شامل رکھیں اور صحت مند رہیں۔

پھلوں کے خواص

پھل

پھلوں کے خواص

ہر ميوہ پر زہريلا مادہ ہوتاہے۔ لہذا اُسکو کھانے سے پہلے خوب پاني سے دھو لينا چاہئے

سيب کھاوٴ يہ حرارت کو دور، شکم کو سرد اور بخار کوبرطرف کرتا ہے۔۔اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ سيب ميں کيا خصوصيات اور خوبياں ہيں تو بيمار سوائے سيب کے کسي دوا کو نہ کھائيں صرف سيب ہي وہ چيز ہے جو سب سے زيادہ اپنا اثر دل پر کرتا ہے اور اسکو تقويت پہونچاتا اور خوش رکھتا ہے۔ ۔جو بخار ميں مبتلا ہو اُسکو سيب کھلاوٴ کہ سيب سے بہتر اور کوئي چيز نہيں ہے۔

گُلابي امرود:۔ امرود گلابي بہت مفيد ہے۔ چہرہ کو حسين اور دلکو سکون بخشتا ہے۔
۱۔ جو شخص امرود سے ناشتہ کرے،آبِ کمر (مني) کو صاف اور اولاد خوبصورت پيدا ہو۔ ۲۔ امرود مقوي قلب اور صافئيِ دل ہے۔ ۳۔ امرود، جسم کو خوبصورت ، مفرح دل و دماغ اور تمام اندروني اعضاء کو فائدہ پہنچاتا ہے۔

انار:۔ اپنے اطفال کو انار کھلاوٴ تاکہ جلد جوان ہو جائيں۔
۱ انار کو معہ اسکے چربي (ہلکي جھلي جو دانوں کے اوپر ہوتي ہے) کے کھاوٴ کہ معدہ کو صاف اور زہن کو بڑھاتاہے۔ ۲۔ انار خون کو بھي صاف کرتاہے۔ بدن کي رگوں کو تقويت ديتا ہے، تناسل و توالد ميں مدد گار ہے۔ مُلَين اور ہاضم ہے۔ پيشاب آور بھي ہے، جگر کيلئے بہت مفيد ہے۔ ۳۔ انار ، مرضِ يرقان، طحال، خفقانِ قلب اور کھانسي کے لئے بھي فائدہ مند ہے۔ آواز کو صاف، چہرے کو شگفتہ۔ جسم کو صاف کرتا، اور پيٹ کے کيڑوں کو مارتاہے۔

انجير:۔ انجير بوئے دہن کو برطرف کرتا ہے۔ معدہ اور جگر کے بُخارات کو زائل کرتا ہے۔ ہڈيوں کو مضبوط بناتا ہے۔ بالوں کو اُگاتا ہے۔ درد کو دور کرتا ہے۔ انجير ہاضمہ کو درست کرتا ہے۔نشوونما ميں مدد کرتا ہے۔ جسم کو طاقتور، اور چہرہ کو شگفتہ بناتا ہے اگر شام کے وقت کھايا جائے تو تحريک ِ معدہ کو منظم کرتا اور جسم کو تازگي بخشتا ہے ۔ انجير ذائقہ کے لحاظ سے لذيذ اور اچھي غذاہے۔بدن کے لئے صحت اور جسم کے واسطے باعثِ اِستنباط ہے۔ جگر اور تصفيئہ خون کو مفيد ہے۔ سِل اور سرطان ميں نفع بخش ہے۔ انجير دردِ سينہ اور کھانسي مين سودمند ہے۔ ليکن چشم اور معدہ کيلئے زيادہ اِستعمال نقصان دہ ہے۔

خُرما:۔ امراض کي دوا ہيں۔ خرما، سميات کو ختم کرتا ہے۔ اور بہت سي بيماريوں کو دور کرتا ہے۔ اگر کوئي سوتے وقت سات دانے خُرمے کے کھا ليا کرے تو معدہ کے کيڑوں سے نجات پا جائے۔ خُرما بدن کو گرم اور فعال بناتا ہے۔ خون غليظ پيدا کرتا ہے۔ اگر اس کو دودھ ميں پکا ليں تو قوتِ باہ کيلئے بہت مفيد ہے۔ آنتوں، خشک کھانسي اور اَدرَا بول کوبھي فائدہ بخش ہے۔ خُرما ءِ تُرش و خام۔ برائے جريان، خون، اسہال اور مسوڑھوں کو بھي نفع پہنچاتا ہے۔

سرطان کو آرام ديتا ہے۔ انگور:۔ انگور پٹھوں کو مضبوط کرتا ہے، درد کو دور کرتار اور روح کو فرحت بخشتا ہے۔ نوح عليہ السلام نے خدا سے غم و اندوہ کي شکايت کي۔ حُکم ہوا انگور کھاوٴ۔ انگور مُليّن، مصفي خون۔ مقوي غذا ہے۔ آبِ انگور قُوٰي کو تازگي۔ دورانِ خون کو تحريک اور معدہ کي تکاليف دور کرتا ہے۔ جگر مختلف بُخار۔ بدہضمي۔ امراضِ قلب۔ صفراء۔ بواسيرسيل، اور سرطان کيلئے مفيد ہے۔ انگور بہترين چيز ہے جس سے مختلف بيماريوں کا مختلف طريقہ سے علاج کيا جاسکتا ہے۔ ہم انھيں چند چيزوں پر اکتفا کرتے ہوئے ختم کر رہے ہيں۔

بیماریوں کے گھریلو ٹوٹکے

دیسی گھریلو ٹوٹکے

بیماریوں کے گھریلو ٹوٹکے

د رد سر کا علاج
اگر آپ کی درد سر کی شکایت ہے تو سر کو بھاپ دیجئے اور پھر اسے سرد پانی میں بھیگے ہوئے تولیے سے صاف کر دیجئے۔، درد سر دورہو جائیگا۔ ذرا سال نمک کھائیے اور پھر اس کے دس منٹ بعد ٹھنڈا پانی پی لیجئے بہت جلد شفا نصیب ہو گی۔ پیاز کاٹ لیجئے اور اسے سونگھئے، وہ چائے

جس میں زیادہ پتی پڑی ہو لیجئے اور اس میں آدھا لیموں نچوڑ لیجئے اور پھر اس میں چاہیں تو چینی یا ذرا سا نمک ملا لیجئے۔ درد سر کو فوری آرام ملے گا۔ روئی کو لیموں کے عرق میں ڈوب لیجے اور پھر اسے پیشانی پر ملیے اور درد سر ختم ہو جائیگا۔

نظر تیز کرنا

چار بادام، چٹکی بھر سونف اور ذرا سی مصری لے کر رات کو سوتے وقت کھا لیجئے اور اسے کھانے کے بعد ہرگز پانی نہ پیجئے۔ نگاہ دن بدن تیز ہوتی جائیگی۔ سرسوں کے تیل کے چند قطرے آنکھوں پر لگا کر ہر روز رات کو سوتے وقت مالش کیجئے۔ اس طرح نہ تو کبھی نظر کمزور ہو گی اور نہ کبھی آنکھوں کی بیماریاں لاحق ہوں گی۔ گاجروں کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں اس سے آنکھوں کی بینائی بڑھاپے میں خراب یا کمزور نہیں ہو سکتی۔ غسل کرنے سے پہلے پاﺅں کے انگوٹھوں پر سرسوں کا تیل ملئے کبھی نظر کمزور نہ ہو گی چاہے سوسال سے تجاوز کر جائے۔

زخم درست کرنا

تل لیں اور اسے شہد میں پیس کر لیپ سا بنا لیں اور پھر اسی لیپ کو مرہم کی مانند محفوظ کر لیں جب بھی کہیں زخم ہو وہاں یہ لیپ مرہم کی مانند مل دیں زخم جلد مند مل ہو جائیں گے۔

آنکھوں کے درد کا علاج

آنکھوں پر خالص دودھ کی ملائی کسی کپڑے پر رکھ کر باندھ دیں اس دوران آنکھیں بند رکھیں، کم از کم پانچ گھنٹے آنکھیں بند ہی رہنے دیں۔ آنکھوں کے ہر مرض شفاف اس میں ہے۔ آنکھوں میں درد ہو تو روئی کا پھاہا لیں اور اسے گرم دودھ میں ڈبو دیں اور آنکھوں کے پاس پاس ٹکور دیں۔ آنکھوں کا درد دور ہو جائیگا۔ آنکھوں میں ذرا سا شہد ڈال لیں اور پھر پندرہ بیس منٹ بعد اسے دھولیں، آنکھوں کا درد دور ہو جائیگا اور بینائی میں اضافہ ہو گا۔

پلکوں کو دراز کرنے کی ترکیب

دودھ لیں اور کسی فلالین کے کپڑے کو اس گرم دودھ میں ڈال کر آنکھوں پر رکھ دیں جب اس کی گرمائش ہو جائے تو اس عمل کو بار بار کریں مگر پانچ چھ بار سے زیادہ نہیں اس سے پلکوں کی نشوونما ہو گی اور خوبصورت دکھائی دیں گے۔

چیچک کے داغ دور کرنا

خالص پستہ لیجئے اور اسے پیس کر سفوف بنا لیجے اور پھر رات کو سوتے وقت چیچک کے داغوں پر مسلسل ملئے چھ ماہ ایسا کرتے رہیں پہلے داغ مدہم پڑ جائیں گے پھر آہستہ آہستہ ختم ہو جائیں گے۔ اس طریقے سے آپ کو انتظار ضرور کرنا پڑیگا مگر اس انتظار کا نتیجہ خوبصورتی کی شکل میں سامنے آئیگا۔

یادداشت تیز کرنا

چند بادام اور ذرا سی کالی مرچ لیجیے اور اسے پیس کر یکجان کر کے کسی بوتل میں بند کر لیجیے ہر صبح اٹھنے کے بعد نہار منہ اسے کھائیے کچھ ہی عرصے بعد آپ کا حافظہ اتنا تیز ہو جائیگا کہ آپ کو بچپن کی باتیں یاد آنے لگیں گی۔

کانٹا نکالنا

جب جسم میں کانٹا چبھ جائے اور اس قدر اندر چلا جائے کہ کوشش کے باوجود نہ نکلتا ہو تو گھبرائیے نہیں، ذرا سال گڑ لیجے اور پیاز لے کر اسے کاٹ لیجے اور ان دونوں کوملا کر اس جگہ پر باندھ دیجئے کانٹا خود بخود باہر آجائیگا۔

درد شکم کیلئے ذرا سا گڑھ لیجئے اور چند مرچوں کے بیج نکال لیجئے اور اسے پھر یکاج کر کے تین بار نگل لیجئے کچھ ہی دیر بعد آپ خود کو مکمل صحت مند پائیں گی۔ ذرا سا نمک کھائیے اور اوپر سے پانی کا ایک گلاس پی لیجئے درد شکم کو افاقہ ہو گا۔

امراض چگر کیلئے

جگر کا کوئی بھی عارضہ ہو تو راست کو ایک مولی لے کر شبنم میں رکھ دیجئے اسے صبح اٹھ کر نہار منہ کھائیے آپ تین ہفتے میں کسی بھی ڈاکٹر سے اپنا معائنہ کروا لیجئے آپ امراض جگر سے نجات پا چکے ہوں گے۔

منہ کے چھالے ختم کرنے کیلئے

کافور اور کتھ لیجئے اور اسے پیس کر دن میں تین چار بار ان چھالوں پر ملیے افاقہ ہو گا۔ ذرا سی مہندی پانی میں بھگو دیجئے اور اسے کچھ دیر بعد چھان لیجئے ان میں دو تین بار اس سے غرارے اور کلی کیجئے افاقہ ہو گا۔ سبز دھنیا لیجئے اور اس کا عرق نکال لیجئے دن میں تین چار بار اسے ان چھالوں پر ملیے آرام جائیگا۔

انفلوئنزاسے شفا کیلئے انفلوئنزاسے حفاظت اور شفاءکیلئے آپ چائے پکاتے وقت اس میں ذرا سی ادرک اور دار چینی ڈال دیں، صبح و شام اسے استعمال کیجئے، شفاءحاصل ہو گی اگر انفلوئنزا کی دبا کے دنوں میں اسے احتیاطی تدابیر کے طور پر استعمال کیا جائے تو انفلوئنزا سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔

درد کان سے شفا کیلئے

مولی کو باریک باریک ٹکڑوں میں کاٹ لیجئے اور پھر اسے سرسوں کے تیل میں ڈال کر خوب گرم کر کے رس نکال لیجئے اور پھر اس کو کسی بھی شیشی میں محفوظ کر لیں، درد کے وقت کان میں چند قطرے ٹپکا لیجئے شفا نصیب ہو گی۔