Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

کھانسی کے کامیاب نسخے

 کھانسی کے کامیاب نسخے
 ایک چمچ سیاہ پسی مرچ‘ 60گرام گڑ میں ملا کر گولیاں بنا لیں۔آدھی صبح‘ آدھی شام چوسیں۔
آدھا گرام پسی ہوئی پھٹکری شہد میں ملا کر چاٹنے سے دمہ یا کھانسی میں آرام ملتا ہے۔
کھانسی بار بار ہو تومصری منہ میں ڈال لیں۔
چھوہارا گرم ہے لیکن چھاتی اورپھیپھڑوں کو قوت دیتا ہے‘ بلغم اور سردی میں مفید ہے۔
انجیر دمہ میں مفید ہے جس میں بلغم نکلتا ہو۔ اس سے بلغم باہر نکلتا ہے اور مریض کوفوراً آرام ہوتا ہے۔
میتھی دانہ 4 چمچ ایک گلاس پانی میں ابالیں۔آدھا پانی رہنے پر چھان کر گرم گرم پئیں۔
چھوٹی الائچی کھانا بھی مفید ہے۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

Read More

الرجی کا نسخہ

الرجی
الرجی کا یہ نسخہ کتنے لوگوں کو بتایا اور خود بنا کر تقسیم کیا  لا تعداد لوگ اس نسخے سے مختلف قسم کی الرجی(خارش والی بغیر خارش والی) سے شفا یاب ہو چکے ہیں۔
ھوالشافی: پودینہ اچھی طرح دھو کر خشک کر لیں‘ خشک ہونے پر وزن کر لیں۔ جتنا بھی ہو اتنی ہی ہموزن اجوائن لے لیں۔ دونوں کو کوٹ کر سفوف بنا لیں۔ صبح ‘ دوپہر ‘رات کھانا کھانے سے آدھ گھنٹہ پہلے چھوٹا چمچ پانی سے لیں ‘ بھول جائیں تو کھانے کے ایک گھنٹے بعد دوا لے لیں ۔ یہ سادہ الرجی کیلئے اور اگر خارش والی الرجی ہو تو اس نسخے کے ساتھ رات کو ایک گلاس پانی ابال کر اس میں گیارہ دانے عناب ڈال کر رکھ دیں اور صبح عناب کو پانی میں اچھی طرح کچل کر کپڑے میں چھان لیں اور اس پانی سے یہ دوا کھا لیں۔ بار بار کا تجربہ ہے کہ سات دن سے زیادہ عناب پینے کی نوبت نہیں آئی۔ اس الرجی کے نسخے سے لا تعداد لوگ شفا یاب ہو چکے ہیں آج کے اس خود غرضی کے دور میں ایک بندہ ایسا بھی ہے کہ جو پریشان حال مریضوں اور حالات کے مارے لوگوں کی خدمت کے ذریعے رضائے الٰہی میں مصروف ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ حکیم صاحب کی کوششوں کو قبول فرمائیں اور اپنے خاص مقرب بندوں میں انکار شمار کریں۔

چرس کے انسان کی دماغی صحت پر اثرات

Cannabis Sativa اور Cannabis indica چرس کیا ہے؟ نیٹل نامی پودوں کے ایک خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جو صدیوں سے دنیا بھر میں جنگلی پودے کے طور پر اگ رہا ہے۔ دونوں پودے کئ مقاصد کےلیے استعمال ہوتے رہے ہیں مثلاً اس کا ریشہ رسی اور کپڑا بنانے، ایک طبی جڑی بوٹی اور ایک مقبول تفریحی نشے کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔اس پودے کا عرق کتھئ یا کالے رنگ کی کشمش کی طرح ہوتا ہے جسے بھنگ، گانجا، حشیش وغیرہ کہتے ہیں۔جبکہ اس کے سوکھے ہوئے پتے گراس، ماری جوانا، ویڈ (weed) وغیرہ کہلاتے ہیں۔
اسکنک (skunk) چرس کی وہ نسبتاً طاقتور قسم ہے جو اس میں ذہن پر اثرات ڈالنے والے طاقتور مادوں کے لیے خاص طور پر اگائی جاتی ہے۔ اس کو یہ نام اس تیز چبھنے والی بو کی وجہ سے دیا گیا ہے جو یہ اگنے کے دوران خارج کرتی ہے۔ چرس کی اور بھی سیکڑوں دیگر اقسام موجود ہیں جن کو مختلف ناموں سے جانا جاتا ہے

عام چرس نشے کی شدت کے حساب سے بہت سی اقسام میں پائی جاتی ہے اس لیے یہ کہنا مشکل ہے کہ کسی خاص موقع پر کون سی قسم استعمال کی جا رہی ہے۔

چرس پینے سےاس کے نصف سے زائد نفسیاتی اثرات پیدا کرنے والے اجزا خون میں جذب ہوجاتے ہیں۔ یہ مرکبات پورے جسم کی چربیلی نسیجوں میں جمع ہوجاتے ہیں اس لیے پیشاب کے ذریعے جسم سے خارج ہونے میں انھیں بہت وقت لگتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چرس کی شناخت اس کے استعمال کے چھپن دن بعد بھی کی جا سکتی ہے۔

Read More

ہاضمہ میں نقص پیدا ہوسکتا ہے

ہاضمہ میں نقص پیدا ہوسکتا ہے
کھانے کے بعد لوگ ٹھنڈا پانی پیتے ہیں اور یہ نہیں سوچتے کہ وہ معدہ میں جاکر اس کی حرارت کو کم کردیتا ہے جس سے ہاضمہ میں نقص پیدا ہوسکتا ہے اس مختصر آیت میں مکمل طب موجود ہے یعنی کھانے پینے میں اعتدال قائم نہ رکھنا ہی بیماری کا اصل سبب ہے  آج تمام تر تحقیق کے بعد اسی بات پر زور دیا جاتا ہے کہ تمام بیماریوں کی ابتداءمعدہ سے ہے  اس سلسلے میں رسول خدا کا ایک ارشاد بھی موجود ہے جس سے صحت کی بقا کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے  آج کا سائنسدان کہتا ہے کہ بیماری کے دوران پرہیز کا تصور فرسودہ ہے مریض کو دوا کے دوران غذا ضرور دیں جبکہ رسول خدا فرماتے ہیں  بیماروں کو ان کی خواہش کے خلاف کھانے پر مجبور نہ کرو کیونکہ ان کو خدا کھلاتا ہے  اس طرح کھانا اور پانی ضروری ہے لیکن حسب ضرورتہوا ہمارے لیے انتہائی ضروری ہے اگر یہ نہ ہوتو دم گھٹنے لگتا ہے، ہمارے جسم کی آکسیجن کی ضرورت صاف ہوا سے پوری ہوتی ہے لیکن ہم اسے اپنے آرام کی خاطر اسے طرح طرح کے کیمکلز سے آلودہ کرتے ہیں، باہر نکلیں تو کیمیکل زدہ ہوا‘ جراثیم سے پُر اور دھوئیں سے لبریز ہوا نہ جانے کن کن اعضاءکا شکار کرتی ہے، صحت کے لیے کھلی اور تازہ ہوا اشد ضروری ہے گھروں میں قدرتی ہوا کی آمدورفت کے لیے کھڑکیاں اور روشندان بھی بہترین ذریعہ ہیں

پانی انسانی جسم کے وزن کا ستر فی صد حصہ کہلاتا ہے جسم کے اہم کاموں میں پانی کے بغیر سارے کام رک سکتے ہیں جب تک پھیپڑے مرطوب نہ رکھے جائیں‘ ہوا جو سانس کے ذریعہ آکسیجن پہنچاتی ہے اچھی طرح استعمال نہیں ہوسکتی۔

ہاضمہ کے عرق کو بھی پانی کی شدید ضرورت ہوتی ہے، پانی کی کمی سے ڈی ہائڈریشن ہوسکتا ہے۔ اسی طرح جسم میں موجود بے کار اجزا کو پیشاب کے ذریعہ نکالنے میں گردوں کا عمل پانی کی وافر مقدار نہ ملنے پر بے کار ہوسکتا ہے

اور ہم ہیں کہ پانی جیسی اہم ضرورت میں طرح طرح کی رنگ آمیزیاں سوڈا وغیرہ کی صورت میں کرتے رہتے ہیں۔ہمارے پانی کے حصول کے ذرائع ہی اسے آلودہ کرنے میں کیا کم ہیں کہ ہم خود لذت کام و دہن کے لیے اسے مضر صحت بنا دیتے ہیں۔ پانی ابال کر پینے سے آپ جراثیم تو مار دیں گے لیکن باہر سے آئی ہوئی برف ملا کر پھر اسے ویسا ہی مضر صحت بنا دیں گے۔ اس لیے برف کے استعمال میں بھی توجہ کی ضرورت ہے

حلق اور زکام کی بیماریوں میں برف کا استعمال قطعی بند کردیں۔ رہا پانی کے ذائقہ دار بنانے کا سوال تو پھلوں کے عرقیات سے لطف اندوز ہوں اور فائدہ بھی اٹھائیں۔ ان مشروبات کو تو لازمی ترک کردیں جن میں گیس کا عمل دخل ہو۔ پانی کو اپنی اصل حالت میں روزانہ چھ سات گلاس پیئں

یہ بات سب جانتے ہیں کہ کھانا وقت پر کھانا‘ چبا کر کھانا اور دو کھانوں کے درمیان کم از کم چار پانچ گھنٹے کا وقفہ ہونا ضروری ہے۔ اپنے کھانے میں مناسب مقدار میں نشاستہ‘ لحمیات اور حیاتین شامل ہوں تو بیماریوں سے دور رہ سکتے ہیں۔ حکمت اور آئیو رویدک طریقہ علاج میں گرم اور ٹھنڈی غذائوں کی درجہ بندی بھی کی گئی ہے۔ اگر ان کے توازن کا خیال نہ رکھا جائے تو بیماری پیدا ہوسکتی ہے

طب چین میں بھی ٹھنڈی اور گرم غذائوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ چین میں سر درد‘ گلے کی تکالیف‘ قبض اور بخار وغیرہ کو گرم مزاجی کیفیت کہا گیا ہے جس میں ٹھنڈی چیزیں استعمال کرنا چاہئے جبکہ دوران خون میں کمی‘ چکر اور دست وغیرہ کی کیفیت سرد ہے اس لیے اس کا علاج گرم اور طاقت والی اشیاءسے کرنا چاہئے

مغربی ڈاکٹروں کا بھی نظریہ ہے کہ ناقص اور بے وقت کھانے سے امراض جنم لیتے ہیں۔ اس سلسلے میں ایک فہرست مرتب کرتا ہوں جس کے بعد نفع و نقصان حاصل کرنا آپ کا کام ہے۔ یہ بھی ذہن نشین کرلیں کہ بیماری میں بھوک نہیں لگتی اس لیے ہلکی غذا سوپ کی شکل میں لیں اور تندرست ہونے پر اپنے کھانے پینے کا چارٹ خود حسب ضرورت اپنی جیب پر نظر رکھتے ہوئے مرتب کریں بس مرض بڑھانے والی چیزیں استعمال نہ کریں۔ مثلاً نزلہ زکام میں ٹھنڈا پئیں گے اور کیلا کھائیں گے تو مرض بڑھے گا۔ خواتین دوران حمل کھجور اور پپیتا کھائیں گی تو حمل ساقط ہونے کا اندیشہ ہوگا۔ اسی طرح گلے کی خرابی میں ٹھنڈا اور سرکہ اچار کھائیں گے تو گلا ٹھیک نہ ہوگا

کھانے پینے کی چیزوں میں نفع و نقصان سمجھنے سے قبل نہایت اہم غذا روٹی اور چینی پر ایک ریسرچ کی روداد بھی نوٹ کرلیں

کیلیفورنیا یونیورسٹی کے ”ایگنس فے مورگن“ کے حوالے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ عام طور پر جو سفید روٹی دستیاب ہے اس میں تیس اہم تغذیہ میں سے چھبیس غائب ہوکر صرف چار رہ جاتی ہیں یعنی ہم اصلی گندم کی روٹی سے محروم سفید آٹا کھا کر صحت سے دور ہورہے ہیں یا یوں سمجھیں کہ تین چوتھائی سے بھی زیادہ تعداد میں اہم دھاتوں‘ بی کمپلیکس اور وٹامن E سے محروم رہتے ہیں۔ اس طرح گنے اور چقندر کی اصل غذائیت دور کرکے ہمیں سفید چینی دے دی جاتی ہے جسے ہم دل و جان سے خوش ہوکر کھاتے ہیں اور نشاستہ کے سوا باقی قدرت کی فراہم کردہ غذا کی اہمیت سے محروم ہوتے ہیں۔ یہی حال تمام کھانے پینے کی چیزوں میں ہے کہ ہمیں اصل سے ہٹا کر نقل کو خوبصورت بنا کر بہلایا گیا ہے کھلونے دے کے بہلایا گیا ہوں

اس سلسلے میں ہماری‘آپ کی اور حکومت‘ سب کی سوچ ایک ہونا چاہئے کہ ہم اچھی صحت کے اصولوں کو اپناکر اچھے معاشرے کی تعمیر کریں جو کم از کم کھانے پینے میں دھوکا نہ دے

گرم غذائیں:  گوشت‘ مرغی‘ ادرک‘ کالی مرچ‘ لونگ‘ سرسوں‘ سرخ مرچ‘ لہسن‘ کھجور‘ پپیتا‘ گڑ‘ کافی اور چائے وغیرہ

ٹھنڈی غذائیں:  آلو‘ ککڑی‘ کھیرا‘ گوبھی‘ انگور‘ دودھ‘ مکھن‘ سفید چینی‘ گندم پسا ہوا‘ چاول‘ دال اور سونف وغیرہ

کھانے میں گوشت کم سے کم کھائیں اس سے اجزاءلحمیہ ضرور حاصل ہوتے ہیں لیکن دالوں کا استعمال بھی ان اجزاءکی فراہمی کا ذریعہ ہے مرغ اور مچھلی زیادہ بہتر ہے۔ حضرت علی نے غالباً اسی لئے کہا تھا کہ” اپنے پیٹ کو جانوروں کا قبرستان مت بنائو“

کارن‘آئل‘ مارجرین‘آلیو آئل استعمال کریں اور گھی کا استعمال کم ہونا چائے۔ دل سے متعلق امراض میں تو گھی بالکل بند کردیں۔ سبزیاں زیادہ سے زیادہ استعمال کریں کہ نوے (٩٠) فیصد پانی کے ساتھ ان میں وٹامن Cبھی ہوتا ہے۔ پہلے سے کٹی ہوئی سبزیاں اور گوشت سے پرہیز بہتر ہے ہمیشہ انہیں تازہ کاٹ کر استعمال کرنے میں فائدہ ہے‘ نمک اور چینی کم کھائیں

بلڈ پریشر میں نمک اور ذیابیطس میں چینی کا استعمال ترک کرنا چاہئے، کھانے کے ساتھ پیاز‘ لہسن‘ اور لیموں کا رس مفید ہے۔ آلو سے مٹاپے کے ساتھ بدہضمی بھی ہوسکتی ہے جبکہ وہ چھلکے کے ساتھ مفید ہے

انڈے کا استعمال کم سے کم ہونا چاہئے، ہفتہ میں زیادہ سے زیادہ تین انڈے کھائیں جبکہ اس کی سفیدی جتنا چاہے کھائیں۔ دل کے مریض تو انڈے سے قطعی دور رہیں ہاں سفیدی وہ بھی کھاسکتے ہیں۔ جلدی امراض میں بھی انڈے کی زردی اور مچھلی نقصان دیتی ہے

ڈبوں میں بند کھانوں کا استعمال زیادہ بہتر نہیں، روٹی‘ چاول اور دالوں کا استعمال زیادہ رکھیں۔ ویسے ایک وقت میں ایک چیز کا استعمال زیادہ بہتر ہے۔ کھانے دیر تک پکانے سے اس کے وٹامنز اور ضروری اجزاءختم ہوجاتے ہیں

ناشتہ اور رات کا کھانا اچھا ہونا چاہئے جبکہ دوپہر میں ہلکا کھانا یا پھل پر قناعت کریں، آلو چینی‘ اور نشاستہ کی چیزیں کم کھائیں تو وزن بھی نہ بڑھے گا

ورزش کریں یا روز صبح و شام پیدل چلیں۔ ڈائٹنگ کرنا یا بھوکا رہنا سخت غلطی ہے۔ غذا آہستہ آہستہ چبا کر کھائیں اور اس کے ساتھ پانی یا تو بالکل نہ پئیں‘ یا پھر کم مقدار میں لیں۔ زیادہ پانی پینے سے ہاضمہ میں فرق آتا ہے۔ کھانے سے ایک گھنٹہ بعد جی بھر کر پانی پینا بہتر ہوتا ہے۔ سرکہ اچار یا کھٹی اشیاءکے استعمال میں زیادتی نہ کریں کیونکہ اس سے معدہ خراب ہونے کے ساتھ اعصاب بھی کمزور ہوتے ہیں

خصوصی توجہ: دودھ کے ساتھ نہ ترشی کھائیں نہ مچھلی۔ چاول کے ساتھ تربوز اور انڈوں کے ساتھ مولی استعمال نہ کریں دودھ کے ساتھ مچھلی کھانے سے سفید داغ کی بیماری ہونے کا اندیشہ ہے

کھانے اور پینے کی مفید ترین اشیائ: صحت کی بقاءکے لیے غذا‘ پانی‘ روشنی‘ ہوا‘ لباس اور غسل وغیرہ پر روشنی ڈالنے کے بعد ضروری ہے کہ ان کھانے پینے کی اشیاءکا ذکر کردیا جائے جن سے انسان زیادہ فائدہ اٹھا سکتا ہے اور ان کے غیر ضروری استعمال سے نقصان کا خطرہ ہے

خدا جانے یہ بات کیوں مشہور ہے کہ طاقتور یا طاقت دینے والی اشیاءکھانے سے ہی جسم طاقتور اور تندرست رہ سکتا ہے۔ اصل میں کھانے سے پہلے یہ دیکھنا ضروری ہوتا ہے کہ معدہ میں کس قدر جان ہے۔ وہ طاقتور غذا کو ہضم بھی کرسکتا ہے یا نہیں

طاقت کے حصول کے لیے محنت درکار ہے۔ زیادہ محنت کرنے پر اس قسم کی طاقتور غذا کی ضرورت ہوا کرتی ہے۔ محنت نہ کرنا اور مقوی غذا استعمال کرنا صحت کو برباد کرنا ہے

عمر کے لحاظ سے بھی غذا کا خیال رکھنا چاہئے۔ کم خور کے لیے طاقتور چیزوں کے کھانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ زیادہ کھانا ویسے بھی مناسب نہیں۔ کھانے کے بعد لوگ ٹھنڈا پانی پیتے ہیں اور یہ نہیں سوچتے کہ وہ معدہ میں جاکر اس کی حرارت کو کم کردیتا ہے جس سے ہاضمہ میں نقص پیدا ہوسکتا ہے۔ جسے ہاضمہ کی شکایت رہتی ہو اس کو کھانے کے بعد تھوڑا نیم گرم پانی پینا چاہئے اور کھانے کے بعد تھوڑا آرام کرنا بھی مناسب ہے

معدہ کو بہت دیر تک خالی رکھنے سے صحت خراب ہوسکتی ہے دن کی غذا کے مقابلہ میں رات کی غذا ہلکی اور سادی ہونا چاہئے۔ لیکن سونے سے کم از کم ایک گھنٹہ پہلے کچھ ضرور کھا لینا چاہئے۔ معدہ کو خالی نہ چھوڑا جائے نہ اسے خوب بھردیا جائے۔ ضعیفی میں رفتہ رفتہ خوراک کم کردینا چاہئے۔ مختصر یہ کہ کھانا اچھا اور اعتدال میں رہ کر کھانا چاہئے

پینے کے لیے سب سے زیادہ مفید صاف اور خالص پانی ہے۔ صاف پانی نہ صرف گوشت کو مضبوط رکھتا ہے بلکہ جسم کو بڑھنے میں بھی مدد دیتا ہے۔ گردوں کو اپنا کام بہتر طور پر انجام دینے کے لیے پانی زیادہ پینا چاہئے۔ پانی اس لیے بھی ضروری ہے کہ بغیر اس کے غذا ہضم نہیں ہوتی۔ اس مقام پر چند مفید ترین اشیاءکا ذکر بھی ضروری ہے جو درج ذیل ہیں

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

صحت ہوا‘ پانی اور غذا

آج ہر شخص جانتا ہے کہ ہوا‘پانی اور غذا انسانی جسم کی مسلسل ضرورت ہے۔ لیکن ان کے طریقہ استعمال میں نت نئے انداز نکال کر لوگ بغیر سوچے سمجھے زندگی کی انہیں ضروریات سے فائدہ کی بجائے نقصان اٹھاتے ہیں۔ غذا اور پانی کو اصل شکل میں استعمال کرنے سے انسان کے حراروں‘لحمیات‘اور وٹامن کی ضروریات پوری ہوجاتی ہیں لیکن ان میں رنگ آمیزی اور لذت آمیزی‘غذائیت کو دور کردیتی ہے۔ اس طرح ہم لذت کام و دہن کی خاطر اپنی صحت برباد کرلیتے ہیں۔
پانی اور کھانے سے متعلق سب سے پہلے قرآن مجید میں مختصر ترین آیت پڑھیں۔ ”وکلو اوشربو اولا تسرفوا“ یعنی کھائو پیو اور اسراف نہ کرو
(سورہ الاعراف آیت نمبر 13)
اس مختصر آیت میں مکمل طب موجود ہے یعنی کھانے پینے میں اعتدال قائم نہ رکھنا ہی بیماری کا اصل سبب ہے۔ آج تمام تر تحقیق کے بعد اسی بات پر زور دیا جاتا ہے کہ تمام بیماریوں کی ابتداءمعدہ سے ہے۔ اس سلسلے میں رسول خدا کا ایک ارشاد بھی موجود ہے جس سے صحت کی بقا کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔ آج کا سائنسدان کہتا ہے کہ بیماری کے دوران پرہیز کا تصور فرسودہ ہے‘ مریض کو دوا کے دوران غذا ضرور دیں جبکہ رسول خدا فرماتے ہیں۔ بیماروں کو ان کی خواہش کے خلاف کھانے پر مجبور نہ کرو کیونکہ ان کو خدا کھلاتا ہے۔ (طب صادق صفحہ 23)۔ اس طرح کھانا اور پانی ضروری ہے لیکن حسب ضرورت۔
ہوا ہمارے لیے انتہائی ضروری ہے اگر یہ نہ ہوتو دم گھٹنے لگتا ہے۔ ہمارے جسم کی آکسیجن کی ضرورت صاف ہوا سے پوری ہوتی ہے لیکن ہم اسے اپنے آرام کی خاطر اسے طرح طرح کے کیمکلز سے آلودہ کرتے ہیں۔ باہر نکلیں تو کیمیکل زدہ ہوا‘ جراثیم سے پُر اور دھوئیں سے لبریز ہوا نہ جانے کن کن اعضاءکا شکار کرتی ہے۔ صحت کے لیے کھلی اور تازہ ہوا اشد ضروری ہے۔ گھروں میں قدرتی ہوا کی آمدورفت کے لیے کھڑکیاں اور روشندان بھی بہترین ذریعہ ہیں۔
پانی انسانی جسم کے وزن کا ستر فی صد حصہ کہلاتا ہے جسم کے اہم کاموں میں پانی کے بغیر سارے کام رک سکتے ہیں جب تک پھیپڑے مرطوب نہ رکھے جائیں‘ ہوا جو سانس کے ذریعہ آکسیجن پہنچاتی ہے اچھی طرح استعمال نہیں ہوسکتی۔

ہاضمہ کے عرق کو بھی پانی کی شدید ضرورت ہوتی ہے۔ پانی کی کمی سے ڈی ہائڈریشن ہوسکتا ہے۔ اسی طرح جسم میں موجود بے کار اجزا کو پیشاب کے ذریعہ نکالنے میں گردوں کا عمل پانی کی وافر مقدار نہ ملنے پر بے کار ہوسکتا ہے۔

اور ہم ہیں کہ پانی جیسی اہم ضرورت میں طرح طرح کی رنگ آمیزیاں سوڈا وغیرہ کی صورت میں کرتے رہتے ہیں۔ہمارے پانی کے حصول کے ذرائع ہی اسے آلودہ کرنے میں کیا کم ہیں کہ ہم خود لذت کام و دہن کے لیے اسے مضر صحت بنا دیتے ہیں۔ پانی ابال کر پینے سے آپ جراثیم تو مار دیں گے لیکن باہر سے آئی ہوئی برف ملا کر پھر اسے ویسا ہی مضر صحت بنا دیں گے۔ اس لیے برف کے استعمال میں بھی توجہ کی ضرورت ہے۔

حلق اور زکام کی بیماریوں میں برف کا استعمال قطعی بند کردیں۔ رہا پانی کے ذائقہ دار بنانے کا سوال تو پھلوں کے عرقیات سے لطف اندوز ہوں اور فائدہ بھی اٹھائیں۔ ان مشروبات کو تو لازمی ترک کردیں جن میں گیس کا عمل دخل ہو۔ پانی کو اپنی اصل حالت میں روزانہ چھ سات گلاس پیئں۔

یہ بات سب جانتے ہیں کہ کھانا وقت پر کھانا‘ چبا کر کھانا اور دو کھانوں کے درمیان کم از کم چار پانچ گھنٹے کا وقفہ ہونا ضروری ہے۔ اپنے کھانے میں مناسب مقدار میں نشاستہ‘ لحمیات اور حیاتین شامل ہوں تو بیماریوں سے دور رہ سکتے ہیں۔ حکمت اور آئیو رویدک طریقہ علاج میں گرم اور ٹھنڈی غذائوں کی درجہ بندی بھی کی گئی ہے۔ اگر ان کے توازن کا خیال نہ رکھا جائے تو بیماری پیدا ہوسکتی ہے۔

طب چین میں بھی ٹھنڈی اور گرم غذائوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ چین میں سر درد‘ گلے کی تکالیف‘ قبض اور بخار وغیرہ کو گرم مزاجی کیفیت کہا گیا ہے جس میں ٹھنڈی چیزیں استعمال کرنا چاہئے جبکہ دوران خون میں کمی‘ چکر اور دست وغیرہ کی کیفیت سرد ہے اس لیے اس کا علاج گرم اور طاقت والی اشیاءسے کرنا چاہئے۔

مغربی ڈاکٹروں کا بھی نظریہ ہے کہ ناقص اور بے وقت کھانے سے امراض جنم لیتے ہیں۔ اس سلسلے میں ایک فہرست مرتب کرتا ہوں جس کے بعد نفع و نقصان حاصل کرنا آپ کا کام ہے۔ یہ بھی ذہن نشین کرلیں کہ بیماری میں بھوک نہیں لگتی اس لیے ہلکی غذا سوپ کی شکل میں لیں اور تندرست ہونے پر اپنے کھانے پینے کا چارٹ خود حسب ضرورت اپنی جیب پر نظر رکھتے ہوئے مرتب کریں بس مرض بڑھانے والی چیزیں استعمال نہ کریں۔ مثلاً نزلہ زکام میں ٹھنڈا پئیں گے اور کیلا کھائیں گے تو مرض بڑھے گا۔ خواتین دوران حمل کھجور اور پپیتا کھائیں گی تو حمل ساقط ہونے کا اندیشہ ہوگا۔ اسی طرح گلے کی خرابی میں ٹھنڈا اور سرکہ اچار کھائیں گے تو گلا ٹھیک نہ ہوگا۔

کھانے پینے کی چیزوں میں نفع و نقصان سمجھنے سے قبل نہایت اہم غذا روٹی اور چینی پر ایک ریسرچ کی روداد بھی نوٹ کرلیں۔

کیلیفورنیا یونیورسٹی کے ”ایگنس فے مورگن“ کے حوالے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ عام طور پر جو سفید روٹی دستیاب ہے اس میں تیس اہم تغذیہ میں سے چھبیس غائب ہوکر صرف چار رہ جاتی ہیں یعنی ہم اصلی گندم کی روٹی سے محروم سفید آٹا کھا کر صحت سے دور ہورہے ہیں یا یوں سمجھیں کہ تین چوتھائی سے بھی زیادہ تعداد میں اہم دھاتوں‘ بی کمپلیکس اور وٹامن e سے محروم رہتے ہیں۔ اس طرح گنے اور چقندر کی اصل غذائیت دور کرکے ہمیں سفید چینی دے دی جاتی ہے جسے ہم دل و جان سے خوش ہوکر کھاتے ہیں اور نشاستہ کے سوا باقی قدرت کی فراہم کردہ غذا کی اہمیت سے محروم ہوتے ہیں۔ یہی حال تمام کھانے پینے کی چیزوں میں ہے کہ ہمیں اصل سے ہٹا کر نقل کو خوبصورت بنا کر بہلایا گیا ہے ۔ ”کھلونے دے کے بہلایا گیا ہوں“

اس سلسلے میں ہماری‘آپ کی اور حکومت‘ سب کی سوچ ایک ہونا چاہئے کہ ہم اچھی صحت کے اصولوں کو اپناکر اچھے معاشرے کی تعمیر کریں جو کم از کم کھانے پینے میں دھوکا نہ دے۔

گرم غذائیں: گوشت‘ مرغی‘ ادرک‘ کالی مرچ‘ لونگ‘ سرسوں‘ سرخ مرچ‘ لہسن‘ کھجور‘ پپیتا‘ گڑ‘ کافی اور چائے وغیرہ
ٹھنڈی غذائیں:۔ آلو‘ ککڑی‘ کھیرا‘ گوبھی‘ انگور‘ دودھ‘ مکھن‘ سفید چینی‘ گندم پسا ہوا‘ چاول‘ دال اور سونف وغیرہ

کھانے میں گوشت کم سے کم کھائیں۔ اس سے اجزاءلحمیہ ضرور حاصل ہوتے ہیں لیکن دالوں کا استعمال بھی ان اجزاءکی فراہمی کا ذریعہ ہے۔ مرغ اور مچھلی زیادہ بہتر ہے۔ حضرت علی نے غالباً اسی لئے کہا تھا کہ” اپنے پیٹ کو جانوروں کا قبرستان مت بنائو“

کارن‘آئل‘ مارجرین‘آلیو آئل استعمال کریں اور گھی کا استعمال کم ہونا چائے۔ دل سے متعلق امراض میں تو گھی بالکل بند کردیں۔ سبزیاں زیادہ سے زیادہ استعمال کریں کہ نوے (٩٠) فیصد پانی کے ساتھ ان میں وٹامن cبھی ہوتا ہے۔ پہلے سے کٹی ہوئی سبزیاں اور گوشت سے پرہیز بہتر ہے ہمیشہ انہیں تازہ کاٹ کر استعمال کرنے میں فائدہ ہے‘ نمک اور چینی کم کھائیں۔

بلڈ پریشر میں نمک اور ذیابیطس میں چینی کا استعمال ترک کرنا چاہئے۔ کھانے کے ساتھ پیاز‘ لہسن‘ اور لیموں کا رس مفید ہے۔ آلو سے مٹاپے کے ساتھ بدہضمی بھی ہوسکتی ہے جبکہ وہ چھلکے کے ساتھ مفید ہے۔
انڈے کا استعمال کم سے کم ہونا چاہئے۔ ہفتہ میں زیادہ سے زیادہ تین انڈے کھائیں جبکہ اس کی سفیدی جتنا چاہے کھائیں۔ دل کے مریض تو انڈے سے قطعی دور رہیں ہاں سفیدی وہ بھی کھاسکتے ہیں۔ جلدی امراض میں بھی انڈے کی زردی اور مچھلی نقصان دیتی ہے۔

ڈبوں میں بند کھانوں کا استعمال زیادہ بہتر نہیں۔ روٹی‘ چاول اور دالوں کا استعمال زیادہ رکھیں۔ ویسے ایک وقت میں ایک چیز کا استعمال زیادہ بہتر ہے۔ کھانے دیر تک پکانے سے اس کے وٹامنز اور ضروری اجزاءختم ہوجاتے ہیں۔
ناشتہ اور رات کا کھانا اچھا ہونا چاہئے جبکہ دوپہر میں ہلکا کھانا یا پھل پر قناعت کریں۔ آلو چینی‘ اور نشاستہ کی چیزیں کم کھائیں تو وزن بھی نہ بڑھے گا۔

ورزش کریں یا روز صبح و شام پیدل چلیں۔ ڈائٹنگ کرنا یا بھوکا رہنا سخت غلطی ہے۔ غذا آہستہ آہستہ چبا کر کھائیں اور اس کے ساتھ پانی یا تو بالکل نہ پئیں‘ یا پھر کم مقدار میں لیں۔ زیادہ پانی پینے سے ہاضمہ میں فرق آتا ہے۔ کھانے سے ایک گھنٹہ بعد جی بھر کر پانی پینا بہتر ہوتا ہے۔ سرکہ اچار یا کھٹی اشیاءکے استعمال میں زیادتی نہ کریں کیونکہ اس سے معدہ خراب ہونے کے ساتھ اعصاب بھی کمزور ہوتے ہیں۔

خصوصی توجہ: دودھ کے ساتھ نہ ترشی کھائیں نہ مچھلی۔ چاول کے ساتھ تربوز اور انڈوں کے ساتھ مولی استعمال نہ کریں۔ دودھ کے ساتھ مچھلی کھانے سے سفید داغ کی بیماری ہونے کا اندیشہ ہے۔

کھانے اور پینے کی مفید ترین اشیائ: صحت کی بقاءکے لیے غذا‘ پانی‘ روشنی‘ ہوا‘ لباس اور غسل وغیرہ پر روشنی ڈالنے کے بعد ضروری ہے کہ ان کھانے پینے کی اشیاءکا ذکر کردیا جائے جن سے انسان زیادہ فائدہ اٹھا سکتا ہے اور ان کے غیر ضروری استعمال سے نقصان کا خطرہ ہے۔

خدا جانے یہ بات کیوں مشہور ہے کہ طاقتور یا طاقت دینے والی اشیاءکھانے سے ہی جسم طاقتور اور تندرست رہ سکتا ہے۔ اصل میں کھانے سے پہلے یہ دیکھنا ضروری ہوتا ہے کہ معدہ میں کس قدر جان ہے۔ وہ طاقتور غذا کو ہضم بھی کرسکتا ہے یا نہیں۔

طاقت کے حصول کے لیے محنت درکار ہے۔ زیادہ محنت کرنے پر اس قسم کی طاقتور غذا کی ضرورت ہوا کرتی ہے۔ محنت نہ کرنا اور مقوی غذا استعمال کرنا صحت کو برباد کرنا ہے۔

عمر کے لحاظ سے بھی غذا کا خیال رکھنا چاہئے۔ کم خور کے لیے طاقتور چیزوں کے کھانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ زیادہ کھانا ویسے بھی مناسب نہیں۔ کھانے کے بعد لوگ ٹھنڈا پانی پیتے ہیں اور یہ نہیں سوچتے کہ وہ معدہ میں جاکر اس کی حرارت کو کم کردیتا ہے جس سے ہاضمہ میں نقص پیدا ہوسکتا ہے۔ جسے ہاضمہ کی شکایت رہتی ہو اس کو کھانے کے بعد تھوڑا نیم گرم پانی پینا چاہئے اور کھانے کے بعد تھوڑا آرام کرنا بھی مناسب ہے۔

معدہ کو بہت دیر تک خالی رکھنے سے صحت خراب ہوسکتی ہے۔ دن کی غذا کے مقابلہ میں رات کی غذا ہلکی اور سادی ہونا چاہئے۔ لیکن سونے سے کم از کم ایک گھنٹہ پہلے کچھ ضرور کھا لینا چاہئے۔ معدہ کو خالی نہ چھوڑا جائے نہ اسے خوب بھردیا جائے۔ ضعیفی میں رفتہ رفتہ خوراک کم کردینا چاہئے۔ مختصر یہ کہ کھانا اچھا اور اعتدال میں رہ کر کھانا چاہئے۔

پینے کے لیے سب سے زیادہ مفید صاف اور خالص پانی ہے۔ صاف پانی نہ صرف گوشت کو مضبوط رکھتا ہے بلکہ جسم کو بڑھنے میں بھی مدد دیتا ہے۔ گردوں کو اپنا کام بہتر طور پر انجام دینے کے لیے پانی زیادہ پینا چاہئے۔ پانی اس لیے بھی ضروری ہے کہ بغیر اس کے غذا ہضم نہیں ہوتی۔ اس مقام پر چند مفید ترین اشیاءکا ذکر بھی ضروری ہے جو درج ذیل ہیں:
کھانے سے متعلق اشیائ:
گندم: چکی کا پسا ہوا چھلکے دار گندم کا آٹا‘ ایسی غذا ہے جس سے آنتوں کے کینسر کی روک تھام ہوتی ہے۔
جو: کینسر سے بچنے ‘ کولیسٹرول کی مقدار کو کم رکھنے اور دل کے امراض کے لیے بہترین غذا ہے۔ گرمی کے زمانے میں اس کا ستو پینا فرحت بخش ہے۔
مکئی: وبائی امراض سے محفوظ رکھتی ہے اور کینسر پر قابو پانے میں بھی مدد دیتی ہے۔
سیب: روز صبح ضرور کھائیں۔ یہ نہ صرف کولیسٹرول کی مقدار کم کرتا ہے بلکہ کینسر سے محفوظ رکھنے میں بھی مددگار ہے۔ قبض دور کرتا ہے۔ جگر‘ دل اور دماغ کو طاقت دینے کے علاوہ بھوک بھی بڑھاتا ہے۔
سنگترہ‘ مالٹا اور کینو: سینے اور معدے کو کینسر کے محفوظ رکھنے کے ساتھ اس میں وٹامن cکی وافر مقدار ہونے کی وجہ سے دمہ کے حملے سے بھی بچاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ جبڑے کے امراض میں بھی مفید ہے۔
آم: آنتوں‘ معدے‘ گردے اور مثانہ کی کمزوریوں کو دور کرتا ہے۔
انگور: جسم کی کمزوری دور کرنے کے ساتھ خون پیدا کرتا ہے۔
آڑو: نہ صرف قبض دور کرتا ہے اور بھوک بڑھاتا ہے بلکہ مقوی باہ بھی ہے اور مولد خون بھی۔

ذیا بیطس کا غذائی پرہیز ہی واحد علاج ہے

ذیا بیطس کا غذائی پرہیز ہی واحد علاج ہے۔جدید میڈیکل سائنس بھی ذیابیطس کے حتمی علاج سے ابھی تک عاری ہےاور تاحال صرف شوگر کے توازن کو برقرار رکھنا ہی علاج کہلاتا ہے۔جو دیسی،قدرتی ،یونانی علاج سے بھی ممکن ہے۔درج ذیل تدابیر سےشوگر لیول کنٹرول اور مرض کو قابو میں رکھا جا سکتا ہے۔

ہوا لشافی :گٹھلی جامن خشک 100گرام کوٹ چھان کرسفوف (پاؤڈر)بنالیں اور5 گرام سفوف پانی کےساتھ دن میں دو بارصبح نہار منہ اور شام 5 بجےلیں۔

 ہوالشافی : نیم کی کونپلیں 5 گرام پانی 50 ملی لیٹر میں پیس چھان کر صبح نہار منہ یا ناشتے کے ایک گھنٹے بعد لیں۔

 ہوالشافی : کریلہ کو کچل کر اسکا رس نچوڑ لیں یا جوسر میں اسکا جوس نکال لیں 25 ملی گرام یہ رس صبح و شام لیں۔

 ہوالشافی : چنے کے آٹے(بیسن) کی روٹی اس مرض میں بہت مفید ہے۔

5ہوالشافی : لوکاٹ کے پتے 7 عدد ایک کپ پانی میں جوش دے کرچائے بنائیں اس ہربل ٹی کے ساتھ گٹھلی جامن کا 5 گرام سفوف صبح منہ نہار پھانک لیں۔انشاء اللہ چند دنوں میں شوگر کنٹرول ہو جائے گی۔

نشاستہ دار غذا ۔آلو ،چاول،چینی وغیرہ سے پرہیز ضروری ہے۔

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

جسم انسانی

خلیات: خلیہ زندہ اجسام کی بنیادی اکائی کا نام ہےایک اوسط قدوقامت کےانسانی جسم میں ان خلیات کی تعداد ایک کروڑ ارب کےقریب ہے۔
خلیےزندگی کےمختلف افعال انجام دیتےہیں مثلاً یہ سانس لیتےہیں غذا حاصل کرتےہیں اور بڑھتےہیں اور وقت پورا ہونےپر اللہ کےحکم سےاپنا کام پورا کرکےختم ہو جاتےہیں۔ تمام اربوں کھربوں خلیےایک ہی خلیےسےبنتےہیں کروڑوں خلیےروزانہ ختم ہو جاتےہیں اور دوسرےخلیےاُسی وقت ان کی جگہ لےلیتےہیں۔ اندازہ ہےکہ ہر سیکنڈ میں خون کےدس لاکھ سےزیادہ خلیات ختم ہو جاتےہیں اور اسی تعداد میں نئےخلیات جنم لےلیتےہیں۔
ہر خلیہ میں ٠٧ سے٥٨ فیصد تک پانی ہوتا ہی۔
خلیہ میں پانی کےعلاوہ ٠١ سے٠٢ فیصد لحمیات ہوتےہیں ٢ فی صد کولیسٹرول اور فاسفورلپڈ (چربی‘ چکنائی) ہوتےہیں ایک فی صد نشاستہ دار اجزاءہوتےہیں۔ ہڈیاں کیلشیم کا ذخیرہ بناتی ہیں۔
امام غزالی رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتےہیں کہ ہڈیوں کی حرکات کےلیےپورےجسم میں ٩٣٥ عضلات پیدا کیےہیں۔
جوڑ اور پٹھے: اللہ تعالیٰ نےہمارےجسم میں ایک سو اسی (٠٨١) جوڑ بنائےہیں جو ہمارےجسم کو حرکت دیتےہیں۔ (کتاب الصحت) عضلات اندرونی اعضا کو گرمی اور سردی سےمحفوظ رکھتےہیں۔ جسم کےتمام افعال حس و حرکت انہی سےمتعلق ہیں چنانچہ ایک قدم اٹھانےمیں یا ایک یا آدھےسیکنڈ میں ٥٤ پٹھےاستعمال ہوتےہیں۔ اعصاب میں دوڑنےوالی رَو کی رفتار ٤ میل فی سیکنڈ ہےیعنی ایک گھنٹےمیں ٤ ہزار ٤ سو میل فاصلہ طےکرتی ہی۔ دماغ سےجو پیغام انگلی تک پہنچتا ہےوہ ایک سیکنڈ کےسوویں حصےمیں اپنا فاصلہ طےکر لیتا ہے۔
انسانی کھال: جلد میں دو لاکھ پچاس ہزار سےزائد ایسےخانےہیں جو سرد چیزوں کو محسوس کرتےہیں جب کوئی سرد چیز جسم کو چھوتی ہےتو دماغ کو خبر پہنچ جاتی ہی۔ اور جسم کانپنےلگتا ہےجلد کی نالیاں کشادہ ہو جاتی ہیں اور مزید خون جلد کو جانےلگتا ہےتاکہ زیادہ گرمی پہنچائی جائےجلد کو جب گرمی پہنچتی ہےتو گرمی کےمخبر خلیےدماغ کو خبر کرتےہیں اور تین ملین پسینہ کےغدود ٹھنڈا پسینہ خارج کرتےہیں جس سےجسم کو راحت اور سکون پہنچتا ہےگویا کہ ہماری جلد میں حیاتی ریشوں کا ایک جال بچھا ہوا ہےجو گرم و سرد چیزوں کو محسوس کرتا ہےاور دماغ تک خبر پہنچا دیتا ہے۔
دماغ: ایک محتاط اندازےکےمطابق ہم اپنی کل عمر میں ہاتھ کو ٥٢ ملین بار کھولتےاور بند کرتےہیں۔
ہمارا دماغ ایک ملین سےبھی زیادہ مخصوص خلیوں سےبنا ہےجن کو نیوران کہا جاتا ہےدماغ کےخلیےاپنا مخصوص کام ایک کھرب سےزائد حساس ریشوں کےذریعےکرتےہیں جو دماغ سےلےکر تمام جسم میں پھیلےہوتےہیں۔ دماغ کےخلیوں کی تعداد ٠٥٢ کھرب ہی۔
آنکھیں: حدیث شریف کےمطابق سات فرشتوں کا ہر وقت آنکھوں کی حفاظت کرتےرہنا بہت بڑی نعمت ہے۔ آنکھ کو غذا خون سےملتی ہےمگر جو خون آنکھ میں جاتا ہےوہ اس خون سےمختلف ہےجو دوسرےاعضاءکو پہنچتا ہے۔
آنکھ کےاندر جراثیم داخل نہیں ہو سکتےاس کےلیےمدافعت کا ایک الگ نظام ہےبہت سےجراثیم معمولی رطوبتوں سےختم کر دئیےجاتےہیں آنکھ کو چوٹ اور بیماریوں سےبچانےکےلیےبہت سےنظام کام کر رہےہیں۔
ایک آنکھ میں ٣١ کروڑ کیمرےکام کر رہےہیں جس میں سےساٹھ لاکھ کیمرےصرف رنگ پہچانتےہیں بارہ کروڑ کیمرےصرف کالا اور سفید رنگ بتاتےہیں رات کےوقت کام کرنےوالےعلیحدہ کیمرےہیں جن کو راڈز کہتےہیں جن لوگوں میں راڈز نہیں ہوتےان کو رات کو نظر نہیں آتا۔
انسانی آنکھ میں ایک کھرب سےزائد روشنی قبول کرنےوالےریشےہوتےہیں یہ تعداد ان ستاروں کےبرابر ہےجو کہکشاں میں ہیں۔
آنکھ کےآخری طبقےمیں ٠٣ لاکھ تہیں اور ٣ کروڑ ستون ہیں ہماری آنکھیں ایک سال میں کم از کم چالیس لاکھ دفعہ کھلتی اور بند ہوتی ہیں آنکھ کےنور کےعلاوہ باہر کی معمولی سی روشنی سےبندہ دیکھ سکتا ہے۔
کان: کان میں ایک لاکھ ٹیلیفونی سماعتی خانےہوتےہیں یہ خانےآواز کو وصو ل کرکےدماغ تک پہنچاتےہیں کان کےاندر پردہ کےآگےتین ہڈیاں باہم پیوست ہیں یہ ہڈیاں اونچی اور سخت آوازوں کو نرم کرکےآگےپہنچاتی ہیں۔

مشت زنی جلق MASTERBATION

اس عادت بد کو خود لذتی اور ہینڈ پریکٹس کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے اس سے مراد ایسا طریقہ ہے جس سے جنس مقابل یا کسی ہم جنس کی مدد کے بغیر ہاتھوں یا رانوں کی حرکات سے محض تخیل کے زور پر یعنی خیال کو کسی خوبصورت شکل کسی فحش تصویر یا فلم پر مرکوز کر کے مادہ منویہ خارج کر کے شہوانی لذت حاصل کی جائے یہ عادت مردوں کی طرح عورتوں میں بھی پائی جاتی ہے زنانہ مردانہ عضو مخصوص کی “سکنگ” یعنی منہ کے ذریعے انزال کروانا بھی جلق کے زمرے میں آتا ہے مغرب کے بعض طبی ماہرین اور پاکستان کے بعض مغرب زدہ ڈاکٹروں کے نزدیک خود لذتی بے ضرر ہے ان کی رائے میں مشت زنی جنسی جذبہ کی تسکین کا سامان ہے سیکس فری مغرب کی تقلید کرنے والوں کو یہ کون سمجھائے کہ اگر اس سے کوئی جسمانی’ روحانی یا اخلاقی برائی یا بیماری پیدا نہ ہوتی تو طبیب روحانی و جسمانی حضور(صلی اللہ علیہ وسلم) یہ کیوں فرماتے
کہ ہاتھ سے منی گرانے والا ملعون ہے اور خدا کی لعنت کا مستوجب
لیکن طبی لحاظ سے اس فعل بد کے نقصانات وہ بھی نہیں ہیں جو کہ فٹ پاتھئے نیم حکیم یا غیر مستند معالجین بیان کرتے ہیں اس عادت بد سے جسمانی طور پر کم اور نفسیاتی طور پر زیادہ نقصان ہوتا ہے زر پرست معالجین نے جو وہم پختہ کر دیا ہے کہ خود لذتی سے آپ تباہ و برباد ہو گئے ہیں اور آپ کا مادہ منویہ جوہر حیات کا خزانہ ختم ہو گیا ہے بالکل غلط ہے حقیقت یہ ہے کہ یہ کمی مناسب علاج سے پوری ہو جاتی ہے جس طرح زخموں کے راستے خون ضائع ہو کر نیا خون بن جاتا ہے اسی طرح جوہر حیات مادہ تولید کا ضیاع بھی اپنی کمی پوری کر لیتا ہے خود لذتی انتہائی سخت گناہ ہے لیکن یہ قابل معافی بھی ہے مگر شرط یہ ہے کہ اس عادت سے چھٹکارا حاصل کیا جائے کیونکہ اللّہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ ہر گناہ بخش دیا جائے گا بشرطیکہ توبہ کر لو اور آئندہ نہ کرنے کا عہد کر لو اس عادت بد کو چھوڑنا بھی ایک مسئلہ ہے

ہم جنسیت اغلام HOMOSEXUALTY

غیر فطری طریقوں سے جنسی تسکین حاصل کرنے میں ہم جنسیت بھی شامل ہے ہم جنسیت سے مراد یہ ہے کہ کسی ہم جنس فرد سے جنسی ملاپ کیا جائے اس کے مضر اثرات اگرچہ مشت زنی سے ملتے جلتے ہیں تاہم اس میں مردانہ عضو تناسل پر بہت برا اثر پڑتا ہے عضو کمزور ہو جاتا ہے اس میں کجی یعنی ٹیڑھا پن آ جاتا ہے کثرت احتلام’ ذکاوت حس’ سستی اور نامردی جیسے عوارضات پیدا ہو جاتے اس فعل بد کا نفسیاتی طور پر اتنا برا اثر پڑتا ہے کہ فاعل کے نزدیک مرد عورت کے فطری اختلاط میں کوئی کشش نہیں رہ جاتی شادی کے بعد بال بچے بھی پیدا ہو جائیں پھر بھی اسے صحیح معنوں میں تسکین ہم جنسیت میں ہی ملتی ہے

جیسا کہ آپکو معلوم ہے کہ زندگی میں موت دکھانے والی مرض ایڈز بھی اسی فعل بد کی پیداوار ہے
فرمان رسول(صلی اللہ علیہ وسلم) ہے
” کہ جس قوم میں فحاشی و عریانی عام ہو جائے گی وہاں ایسی ایسی امراض اور آفتیں آئیں گی جو پہلے کبھی سنی نہ دیکھی گئی ہوں گی ہم جنسیت ایک عظیم گناہ ہے قوم لوط کو اس گناہ کی عبرت ناک سزا دی جا چکی ہے

سورۃ شعرا (آیت 165-66 ) میں فرمان الہی ہے کہ کیا تم دنیا کی مخلوق میں سے مردوں کے پاس جاتے ہو اور تمہاری بیویوں میں تمہارے رب نے جو کچھ تمہارے لئے پیدا کیا ہے اسے چھوڑ دیتے ہو حقیقت یہ ہے کہ تم لوگ تو حد سے گذر گئے

یورپی فحاشی یلغار کی وجہ سے اور انٹر نیٹ کے منفی استعمال، بلیو فلموں کی وجہ سے یہ عادت بعض خواتین میں بھی پائی جاتی ہے جو کہ مصنوعی اعضاء کے ذریعے سرانجام دی جاتی ہے اس عادت کی نفسیاتی وجوہات بھی ہوتی ہیں اس عادت کو چھوڑنے اور بد اثرات کے

جریان SPERMATORRHOEA

جریان کے لغوی معنی جاری ہونے کے ہیں مجامعت کے سوا بلا ارادہ خواہش منی’ مذی یا ودی کی رطوبت کے جاری ہونے کا نام جریان ہے اس مرض میں معمولی شہوانی خیال یا قبض کی صورت میں بعض اوقات بغیر قبض کے بھی بلا ارادہ عضو مخصوص (PENIS) سے منی خارج ہوتی رہتی ہے بعض اوقات پیشاب سے پہلے یا بعد یا پھر مکس خارج ہوتی ہے اکثر حالتوں میں کیلشیم اگزیلیٹ’ فاسفورس اور شکر وغیرہ کے مرکبات بھی پیشاب کے راستے خارج ہوتے ہیں جن کا تعلق معدہ کی خرابی’ ضعف گردہ یا ذیابیطس سے ہوتا ہے جسے بعض نیم حکیم لوگ جریان تشخیص کر دیتے ہیں حالانکہ اس کا جریان سے کوئی تعلق نہیں ہوتا بلکہ مندرجہ بالا امراض کا علاج ضروری ہوتا ہے-
یہ درست ہے کہ منی جسم انسانی کی بنیاد (BASE) ہے- لہذا اس کے زیادہ اخراج سے جسمانی و جنسی کمزوری لاحق ہو جاتی ہے آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے اور آنکھوں کے آگے پتنگے و چنگاڑیاں اڑتی دکھائی دیتی ہیں کمر درد سستی کاہلی مزاج میں چڑا چڑاپن اور آخر کار نامردی کی سٹیج پہنچ جاتی ہے- یہ سب کچھ کامیاب علاج سے درست ہو سکتا ہے-