Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

پھل آم سے تیارہونے والی دوائیں

پھل آم سے تیارہونے والی دوائیں
قدرت نے جتنے بھی پھل عطا فرمائے ہیں طب و صحت
آم سے تیارہونے والی دوائیں
قدرت نے جتنے بھی پھل عطا فرمائے ہیں یہ موسمی تقاضے پورا کرنے کی صلاحیتوں سے مالا مال ہیں ، اس طرح آم موسم گرما کا پھل ہے اور موسم گرما میں دھوپ میں باہر نکلنے سے لو لگ جاتی ہے ، لو لگنے کی صورت میں شدید بخار ہو جاتا ہے ، آنکھیں سرخ ہو جاتی ہیں ، لو کے اثر کو ختم کرنے کے لیے کچا آم گرم راکھ میں دبا دیں ، نرم ہونے پر نکال لیں ، اس کا رس لے کر ٹھنڈے پانی میں چینی کے ساتھ ملا کر استعمال کرائیں ، لو لگنے کی صورت میں تریاق کا کام دے گا۔ آم کے پتے ، چھال ، گوند ، پھل اور تخم سب دوا کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ آم کا اچار جس قدر پرانا ہو اس کا تیل گنج کے مقام پر لگائیں بال چر میں بھی فائدہ ہو گا۔
 آم کے درخت کی پتلی ڈالی کی لکڑی سے روزانہ بطور مسواک کرنے سے منہ کی بدبو جاتی رہے گی۔
 آم کے بور کا سفوف روزانہ نہار منہ چینی کے ساتھ استعمال کریں ، مرض جریان میں مفید ہے۔
 جن لوگوں کو پیشاب رکنے کی شکایت ہو آم کی جڑ کا چھلکا برگ شیشم ایک ایک تولہ لے کر ایک کلو پانی میں جوش دیں ، جب پانی تیسرا حصہ رہ جائے تو ٹھنڈا کر کے چینی ملا کر پی لیں ، پیشاب کھل کر آئے گا ، ذیابیطس کے مرض میں آم کے پتے جو خود بخود جھڑ کر گر جائیں سائے میں خشک کر کے سفوف بنا لیں ، صبح و شام دو دو ماشہ پانی سے استعمال کرنے سے چند دنوں میں فائدہ ہوتا ہے۔
نکسیر کی صورت میں آم کے پھولوں کو سائے میں خشک کر کے سفوف بنا لیں اور بطرز نسوار ناک میں لینے سے خون بند ہو جاتا ہے۔
جن لوگوں کے بال سفید ہوں ، آم کے پتے اور شاخیں خشک کر کے سفوف بنا لیں ، روزانہ تین ماشہ یہ سفوف استعمال کیا کریں۔ کھانسی ، دمہ اور سینے کے امراض میں مبتلا لوگ آم کے نرم تازہ پتوں کا جوشاندہ ارنڈی کے درخت کی چھال اور سیاہ زیرے کے سفوف کے ساتھ استعمال کریں۔
 آم کی چھال قابض ہوتی ہے اور اندرونی جھلیوں پر نمایاں اثر کرتی ہے۔ اس لیے سیلان الرحم ( لیکوریا ) آنتوں اور رحم کی ریزش ، پیچش ، خونی بواسیر کے لیے بہترین دوا خیال کی جاتی ہے۔ ان امراض میں چھال کا سفوف یا تازہ چھال کا رس نکال کر اسے انڈے کی سفیدی یا گوند کے ساتھ دیا جاتا ہے۔
چھال کا رس چونے کے پانی کے ساتھ سوزاک میں ایک تیر بہدف دوا سمجھی جاتی ہے۔ تازہ چھال کا رس مرض آتشک کا بہترین علاج ہے۔ چھال سے نکلا ہوا گوند تلووں پر لگایا جاتا ہے۔ تیل اور عرق لیموں کے ساتھ بنایا ہوا مرہم خارش اور دوسرے امراض جلد میں استعمال کرایا جاتا ہے۔
 آم کا کچا پھل ( کیری ) ترش اور مسہل ہونے کے علاوہ اسکربوط ( مرض اسکروی ) کو ختم کرتا ہے۔
 کیری کے چھلکے کو گھری میں تل کر شکر ملا کر کھانے سے کثرت حیض میں فائدہ ہوتا ہے۔ یہ چھلکا مستوی اور قابض ہوتا ہے۔ آم کی گٹھلی کی گری قابض ہوتی ہے چونکہ اس میں بکثرت گیلک ایسڈ ہوتا ہے اس لیے پرانی پیچش اسہال ، بواسیر اور لیکوریا میں مفید ہے۔ پیچش میں آنووں کو روکنے کے لیے گری کا سفوف دہی کے ساتھ دیا جاتا ہے۔ نکسیر بند کرنے کے لیے گری کا رس ناک میں ٹپکایا جاتا ہے۔
 دستوں کی شکایت میں آم کی گٹھلی کا مغز فائدہ مند ہوتا ہے۔ خاص طور پر پرانی گٹھلی زیادہ مفید ہے۔ اسے باریک پیس کر تین گرام کی مقدار پانی کے ساتھ کھانے سے دست رک جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ خواتین کے مخصوص ایام میں خون زیادہ جاری ہو یا خونی بواسیر کی زیادتی سے روز بروز کمزوری بڑھ رہی ہو تو اس کے کھلانے سے شکایت رفع ہو جاتی ہے۔
ایک عجیب کرشمہ
جب آم کے درخت میں پھول آئیں اور وہ خوشبو دینے لگےں تو انہیں توڑ کر دونوں ہتھیلیوں میں اچھی طرح ملیں ، جب ملتے ملتے پھول ختم ہو جائیں تو مزید پھول لے کر ملیں ، تقریبا ایک گھنٹہ تک آم کے پھولوں کو ہتھیلیوں پر ملیں ، اس کے تین چار گھنٹے بعد پانی سے ہاتھ نہ دھوئیں ، ایسا کرنے سے ہاتھ میں ایک حیرت انگیز تاثیر پیدا ہو گی جو کرشمہ سے کم نہیں ہے۔ جس جگہ بچھو بھڑ وغیرہ کاٹے محض اس جگہ ہاتھ رکھنے سے فوراً درد اور جلن موقوف ہو جاتی ہے اور ہاتھوں میں یہ تاثیر ایک سال تک رہتی ہے۔

دل کے بیماریوں کی دوائیں شریعت کے مطب میں بنتی ہیں

heart-attack

دل کے بیماریوں کی دوائیں شریعت کے مطب میں بنتی ہیں

دل کے بیماریوں کے ادویہ

دل کے بیماریوں کی دوائیں شریعت کے مطب میں بنتی ہیں۔

انبیاء کرام علیہم السلام ان کو ترتیب دیتے ہیں۔ وہ عبادات اور اعمال صالحہ، طاعت اور ذکر و تقویٰ، خوف الٰہی سے رونا اور نعمتوں پر شکر کرنا، عالم ربانی کا وعظ سننا، ہر امر میں سنت پر عمل کرنا اورہمیشہ تہجد پڑھتے رہنا۔
ماخوذ از:علاج السالکین
جسمانی بیماریوں سے دل کے بیماریوں کی تعداد بہت بڑی ہوتی ہے اس کے اسباب یہ ہیں۔
پہلا سبب
جسمانی مریض اپنے مرض کو سمجھتا ہے۔ مگر دل کے بیمار کو خبر ہی نہیں ہوتی کہ میں بیمار ہوں؟ اس لیے بیماری بڑھتی جاتی ہے اور ایک ایک بیماری سے کئی کئی بیماریاں پیدا ہوتے جاتے ہیں۔
دوسرا سبب
دوسری وجہ یہ ہے کہ جسمانی بیماریوں کا انجام موت کی صورت میں آنکھوں کے سامنے دکھائی دیتا ہے۔ بخلاف اس کے، دل کے بیماریوں کا انجام اس عالم میں نظر نہیں آتا ہے۔ اس لیے بیمار بے فکر ہے اور بیماری اندر ہی اندر بڑهتے جارہی ہے۔
تیسرا سبب
اصلی سبب دل کی بیماریوں کا وہ تقریریں ہیں جو ہمیشہ رجاء میں رکھ کر رحمت کی شان دکھا دکھا کر دل کے بیماروں کو ان کی بیماریوں سے غافل بنارہے ہیں۔
کاش یہ علاج نہیں کرسکتے ہیں تو مرض کو تو نہ بڑھاتے۔
دل کے بیماریوں کے لیے اصول علاج

اے دل کے بیمار! اگر تو شفا چاہتا ہے تو تجھے چاہیے کہ ان چند امور کا دل سے یقین کرے اگر ڈاواں ڈول رہا تو تجھے شفا کی امید نہ رکھنا چاہیے۔
(1)پہلے تو تجھے ماننا ہوگا کہ جسمانی مرض و صحت کی طرح دل کے مرض و صحت کے بھی اسباب ہیں، جب تک تجھے اس پر پورا یقین نہ ہوگا تو ، تو علاج کی طرف ہرگز متوجہ نہ ہوگا کیوں کہ مرض کے سبب کو دور کرنے کا نام ہی علاج ہے ،جب سبب ہی کا یقین نہیں تو پھر علاج کیا؟
(2) دوسرا طبیب جسمانی کی طرح کوئی (پیر کامل) طبیب روحانی کو خاص طور پر معین کرکے اس کی نسبت تجھے یہ یقین کرنا ہوگا کہ یہ طب روحانی کا عالم ہے اور اپنے فن میں حاذق ہے۔
تشخیص اور نسخہ نویسی میں اعلیٰ پایہ رکھتا ہے، اپنا مطب چلانے کے لیے جھوٹ سچ ملانے کا عادی نہیں ہے کیونکہ مرض کے سبب کا یقین کرنا گویا اصل طب پر یقین کرنا ہے۔
صرف یہ یقین نفع نہیں دے سکتا جب تک کسی خاص معین طبیب کی نسبت امور صدر کا یقین نہ کرے۔
(3) تیسرا اس طبیب حاذق (پیر کامل) کی ہر بات کو دلی توجہ سے سننا ہوگا۔
کیسی ہی کڑوی دوا دے اس کو خوشی سے پینا پڑے گا، جو وہ پرہیز بتائے اس پر سختی سے پابندی کرنا ہوگا۔
(4) چوتھا بہت سے ایسے امراض ہیں کہ نبض اور قارورہ میں طبیب پر ظاہر نہیں ہوسکتے ہیں ،اس لیے طبیب کو اپنے کل امراض کی اطلاع دینا ضروری ہے-
اسی طرح او دل کے بیمار! جو دل کے بیماریاں تجھ کو معلوم ہوسکتی ہیں ان سب کو پیر کامل پر ظاہر کرنا پڑے گا۔

ہائے افسوس! آج کل مریض باوجود معلوم ہونے کے بھی طبیب روحانی سے مرض کو چھپاتا ہے۔ اگر طبیب ہی اس مریض میں جو بیماریاں ہیں ظاہر کردے تو اس سے ناراض ہوجاتا ہے پھر صحت ہو تو کیسے ہو؟
۔

درد کی دوائیں یا سر دردی

ایک طبی جریدے نیچر نیورو سائنس میں شائع ہونے والی ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ درد کے علاج کے لئے عام سی ادویات جیسے ایسپرین اور پیرا سٹامول کے متواتر استعمال سے ذہنی نشوونما متاثر ہو سکتی ہے اور مردوں کی جنسی خواہش میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔
بالٹی مور میں یونیورسٹی آف میری لینڈ کے سائسن دانوں نے نر چوہوں پر ایسپرین اور پیرا سٹامول جیسی عام ادویات کے استعمال کے اثرات کا تجربہ کیا ہے جس کے بعد یہ انکشاف ہوا ہے کہ ان دواؤں سے ان نر چوہوں کے دماغ کی نشو و نما متاثر ہوئی ہے۔

تجربے سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ ان دواؤں کے باعث چوہوں کے جنسی ہارمونز میں بھی تبدیلیاں واقع ہوئی ہیں۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ بھی معلوم کیا ہے کہ جن نر چوہوں کی ماؤں کو حاملہ ہونے کے دورانیے میں ایسی ادویات دی گئی تھیں، ان نر چوہوں کو جنسی ملاپ سے کوئی دلچسپی نہیں رہی۔

مزید تجربات اور تجزیوں سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ایسے نر چوہوں کے دماغ مادہ کے دماغوں ہی کی طرح تھے۔

اس تحقیق سے یہ سوال پیدا ہوا ہے کہ ایسی ادویات کے استعمال سے انسانوں پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

سائنس دانوں کا خیال ہے کہ اسپرین جیسی ادویات مختلف حالات میں دی جا سکتی ہیں لیکن ان کے اثرات کو ذہن میں رکھنا ہوگا اور کسی حتمی نتیجے پر پہنچنے سے پہلے انسانی دماغ میں ہونے والی تبدیلیوں کا مزید جائزہ لینا ہوگا۔

محقیقین نے بہر حال حاملہ خواتین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ایسی دواؤں کے غیر ضروری استعمال سے پرہیز کریں۔

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

معدے کی تیزابیت دور کرنے والی دوائیں ہڈیوں کے لیے نقصان دہ

معدے کی تیزابیت پر قابو پانے کےلیے جو دوائیں عام طور پر تجویز کی جاتی ہیں، اگر ان کو طویل عرصے تک استعمال کیا جائے تو اس سے ہڈیاں کمزور ہوسکتی ہیں۔

جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں پنسلوانیا یونیورسٹی کے ریسرچرز کی شائع شدہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ میں جن مریضوں نے “پروٹون پمپ انہی بیٹرز” دوائین ایک سال تک استعمال کی تھیں ان میں کولہے کے فریکچر کا امکان نمایاں طور پر بڑھا ہوا پایا گیا لہذا ڈاکٹروں کو اس قسم کی دوائیں تجویز کرتے وقت اس خطرے کو بھی پیش نظر رکھنا چاہیے۔

برطانیہ میں لاکھوں افراد معدے کی تیزابیت دور کرنے کے لیے “اومے پیرازول” قسم کی دوائیں استعمال کرتے ہیں جو براہ راست فارمیسی سے بھی خریدی جا سکتی ہیں جن کےلیے ڈاکٹری نسخے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اس سے پہلے بھی اس ضمن میں تحقیق کی جا چکی ہے جس سے معلوم ہوا تھا کہ اس قسم کی دوائیں جسم کو کیلشیم جذب کرنے کی صلاحیت سے محروم کر دیتی ہیں اور جسم میں کیلیشیم کا اتجذاب ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے ناگزیر ہے۔