Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

ہڈیوں کے بھربھرےپن کی وجہ وٹامن ڈی کی کمی

وٹامن ڈی کی کمی ، سگریٹ اور مشروبات کے استعمال سے بڑھ جاتی ہے” یہ بات آرتھوپیڈک ڈاکٹر سلمان نے اپنے ایک بیان میں کہی۔ انہوں نے آسٹیوپروسس کے بارے میں بتایا کہ یہ بیماری بارملی 50 برس کی عمر میں شروع ہوتی ہے لیکن اس سے قبل بھی یہ عارضہ لاحق ہو سکتا ہے، اس بیماری میں ہڈیاں ہلکی اور بھربھری ہو جاتی ہیں۔ فریکچر ہونے لگتے ہیں۔ کبھی کبھار معمولی ٹھوکر لگنے سے بھی فریکچر ہو جاتا ہے۔ ہر بیماری کا علاج دواؤں اور غذا سے ممکن ہے۔ ورزش اور وزن اٹھانے کی
ورزش سے ہڈیوں کو نقصان پہنچنے کے بارے میں انہو نے کہا کہ یہ غلط تاثر ہے کہ وزن اٹھانے سے ہڈیوں پر اثر پڑتا ہے۔ ہلکا پھلکا وزن اٹھانا اور ورزش کرنا ہڈیوں سے کےلیے فائدہ مند ہوتا ہے۔ ڈاکٹر سلمان نے اس بیماری کے لیے ٹیسٹ کے حوالے سےبات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ 50 برس سے زائد عمر کی خواتین اور وہ لوگ جن کے خاندان کے افراد اس مرض کا شکار ہو چکےہیں انہیں ضرور ٹیسٹ کرانا چاہیے۔ کیونکہ بیماری کا جتنی جلدی پتہ چل جائے اس کا علاج اتنا ہی بہتر اور اچھا ممکن ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے افراد جو زیادہ گاڑی چلاتے ہیں یا ان کی ٹانگوں میں درد رہتا ہے ان کےلیے فزیوتھراپسٹ کی مدد سے ایک مشین کا استعمال فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جو خواتین برقعہ پہنتی ہیں یا دھوپ میں کم نکلتی ہیں ان کو بھی ہڈیوں کے بھربھرن پن کی بیماری ہو سکتی ہے ایسی خواتین کو ہدایت دیتےہوئے کہا کہ انہیں صبح و شام میں 10 منٹ کےلیے دھوپ میں بیٹھنا چاہیے۔ انہوںنے کہا کہ وٹامن ڈی کی کمی، سگریٹ نوشی ، کیفین اور کولا کے استعمال سےبڑھ جاتی ہے۔

معدے کی تیزابیت دور کرنے والی دوائیں ہڈیوں کے لیے نقصان دہ

معدے کی تیزابیت پر قابو پانے کےلیے جو دوائیں عام طور پر تجویز کی جاتی ہیں، اگر ان کو طویل عرصے تک استعمال کیا جائے تو اس سے ہڈیاں کمزور ہوسکتی ہیں۔

جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں پنسلوانیا یونیورسٹی کے ریسرچرز کی شائع شدہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ میں جن مریضوں نے “پروٹون پمپ انہی بیٹرز” دوائین ایک سال تک استعمال کی تھیں ان میں کولہے کے فریکچر کا امکان نمایاں طور پر بڑھا ہوا پایا گیا لہذا ڈاکٹروں کو اس قسم کی دوائیں تجویز کرتے وقت اس خطرے کو بھی پیش نظر رکھنا چاہیے۔

برطانیہ میں لاکھوں افراد معدے کی تیزابیت دور کرنے کے لیے “اومے پیرازول” قسم کی دوائیں استعمال کرتے ہیں جو براہ راست فارمیسی سے بھی خریدی جا سکتی ہیں جن کےلیے ڈاکٹری نسخے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اس سے پہلے بھی اس ضمن میں تحقیق کی جا چکی ہے جس سے معلوم ہوا تھا کہ اس قسم کی دوائیں جسم کو کیلشیم جذب کرنے کی صلاحیت سے محروم کر دیتی ہیں اور جسم میں کیلیشیم کا اتجذاب ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے ناگزیر ہے۔