Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

dry dates health benefits، خشک چھوہارے سے خاص طاقت کی بحالی

dry dates health benefits، خشک چھوہارے سے خاص طاقت کی بحالی
عام مشہور میوہ ہے  ہر جگہ کریانہ کی دکانوں پر ہر موسم میں دستیاب ہے  عربی میں خرمائے یابس‘ تمر‘ فارسی میں خرمائے خشک انگریزی میں Date کے نام سے پکارا جاتا ہے چھوہارہ کی بہت سی اقسام ہیں عام طور پر زرد چھوہارے زیادہ طاقت ور سمجھے جاتے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق سب سے اچھا چھوہارہ بصرہ کا ہوتا ہے  چھوہارے کو سب بخوبی اچھی طرح جانتے ہیں مگر اس کی قدر نہیں  اگر کسی محفل میں کھجور پیش کی جائے تو لوگ خوش ہوکر کھاتے ہیں اور تعریف کرتے ہیں اگر چھوہارے پیش کیے جائیں تو کچھ لوگ ہاتھ بھی نہیں لگاتے اگر لینے بھی پڑجائیں تو غریب بچوں کو دے دیتے ہیں۔ ہماری طرف اکثر جنازہ پڑھنے کے بعد بچوں اور مسکینوں میں تقسیم کیے جاتے ہیں پہلے پہلے بہت رواج تھا مگر الحمدللہ کافی کمی ہوگئی ہے  اس  میوہ کے چند مجربات پیش خدمت
ہیں اس کا مزاج گرم خشک ہے۔
چھوہارہ بلغمی امراض کیلئے نہایت فائدہ مفید ہے،  نزلہ زکام میں دو تین چھوہارے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کرکے تھوڑے سے پانی میں بھگو دیں جب پھول جائیں تو بمعہ پانی دیگچی میں ڈال دیں اور ایک پاو کے قریب دودھ ڈال کر ہلکی آنچ پر رکھ دیں جب خوب عرق نکل آئے تو اتار لیں  چھوہارے کھا کر نیم گرم دودھ پی کر سوجائیں تین چار دن عمل کریں اس سے دماغی کمزوری بھی دور ہوجائے گی۔
سرطان دم میں اسی طریقہ سے استعمال کریں  نہایت مفید ہے، جن کو یہ شکایت ہو وہ براہ کرم ایک بڑا چمچ شہد ابلے ہوئے ایک پیالہ پانی میں ملا کر دن میںتین چار دفعہ پی لیا کریں  خون میں سرخ جراثیم کی کمی کیلئے انتہائی مفید ٹانک ہے۔
کمزور خواتین جو سیلان رحم جیسے موذی مرض میں مبتلا ہوں، حمل نہ ٹھہرتا ہو کمر درد‘ لاغر اور کمزور ہوں۔ اس کے استعمال سے صحت یاب ہوجاتی ہیں گرم اغذیہ بند کردیں، اس کے چند دن کے استعمال سے عضلات رحم قوی ہوجاتے ہیں۔
اس کے استعمال سے کمزوری سے پیدا ہونے والا کمردرد اور پیشاب کی زیادتی جو بوجہ شوگر نہ ہو کیلئے بھی مفید ہے۔ چہرہ پر رونق آجاتی ہے۔
کمزور دانتوں کو طاقت دینے کیلئے ایک پاو دودھ میں دس عدد    چھوہارے ابال کر کھانا بے حد مفید ہوتاہے۔ اس سے دانت مضبوط ہوتے ہیں اور مسوڑھوں سے خون بہنا رک جاتا ہے۔
جوڑوں کے درد اور سوجن کیلئے سات عدد چھوہارے اور سونٹھ پسی ہوئی پانچ ماشے دودھ میں جوش دے کر صبح نہار منہ پینے سے بے حد فائدہ ہوتا ہے۔
سات دانے چھوہارے ایک پاو دودھ میں جوش دے کر حاملہ کوپلانا بچے کی پیدائش میں آسانی پیدا کرتا ہے۔
بھوک کھل کر لگانے کیلئے چھوہارے کا اچار استعمال کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔ اچار بنانے کی ترکیب یوں ہے کہ چھوہارے ایک پاو   رس لیموں آدھ کلو‘ دار چینی‘ سیاہ مرچ‘ سیاہ زیرہ بڑی الائچی کا دانہ ہر ایک چھ ماشہ پیس کر اچار بنالیں
مقدار خوراک :   ایک  سے تین دانہ چھوہارہ۔
چھوہارہ ہوا پیدا کرتا ہے اور دیر ہضم بھی ہے اس لیے کمزور معدہ والے احتیاط سے اس کا استعمال کریں۔

کمزور حضرات کیلئے خاص الخاص تحفہ
سفید موٹے چنے دس پندرہ دانے (ہاضمہ کو مدنظر رکھیں، اگر معدہ کمزور ہوتو مقدار کم کردیں) دو تین چھوہارے ٹکڑے کرکے آدھ پیالہ پانی میں رات کو بھگودیں۔ صبح چھوہارے کھائیں اور پانی پی لیں۔ بعد میں ایک یا ڈیڑھ پاو دودھ پی لیں۔ قوت باہ میں حیران کن اضافہ ہوگا۔ جسم میں طاقت عود کر آئے گی۔ چہرہ پر سرخی نمودار ہوگی۔
نوٹ: جن حضرات کو جماع کے بعد کمزوری محسوس ہو وہ مہربانی فرما کر ایک گلاس دودھ میں ایک بڑاچمچ شہد اور پسی ہوئی دارچینی ایک چھوٹا چمچ ملا کر بعداز جماع پی لیا کریں، تمام ضائع شدہ طاقت بحال ہوجائیگی

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

جادو سے بچنے کے لیے

جادو سے بچنے کے لیے
how ,to ,stay ,protected ,from evil ,magical ,powers and spells
مدینہ منورہ کی عجوہ کھجور کے سات دانے صبح نہار منہ کھالیں‘ اگر مدینہ منورہ کی عجوہ کھجور نہ ملے تو کسی بھی شہر کی عجوہ کھجور استعمال کرسکتے ہیں۔ حدیث میں آتا ہے جو شخص عجوہ کھجور کے سات دانے صبح کے وقت کھالیتا ہے اسے زہر اور جادو کی وجہ سے کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔  (صحیح بخاری)
دوسری احتیاطی تدبیر وضو ہے‘ کیونکہ باوضو مسلمان پر جادو اثر انداز نہیں ہوسکتا اور وہ فرشتوں کی حفاظت میں رات گزارتا ہے۔ ایک فرشتہ اس کے ساتھ رہتا ہے اوروہ جب بھی کروٹ بدلتا ہے فرشتہ اس کے حق میں دعا کرتے ہوئے کہتا ہے: ”اے اللہ! اپنے اس بندے کو معاف کردے کیونکہ اس نے طہارت کی حالت میں رات گزاری ہے۔“ (صحیح ترغیب ترہیب)
باجماعت نماز کی پابندی
جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی پابندی کی وجہ سے انسان شیطان سے محفوظ ہوجاتا ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ”کسی بستی میں جب تین آدمی موجود ہوں اور وہ باجماعت نماز ادا نہ کریں تو شیطان ان پرغالب آجاتا ہے سو تم جماعت کے ساتھ رہا کرو کیونکہ بھیڑیا اسی بکری کا شکار کرتا ہے جو ریوڑ سے الگ ہوجاتی ہے۔ (صحیح ابوداود) (صفحہ 396)
بیت الخلا میں جاتے ہوئے اس دعا کو پڑھنا
ناپاک جگہ پر شیطان کا گھر اور ٹھکانہ ہوتا ہے اس لیے اس میں کسی مسلمان کی موجودگی کو شیطان غنیمت تصور کرتے ہیں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ بیت الخلا میں جاتے ہوئے یہ دعا پڑھا کرتے تھے (اَللّٰھُمَّ اِنِّی اَعُوذُبِکَ مِنَ الخُبُثِ وَالخَبَائِث) (صحیح بخاری) (صفحہ 397 )
اے اللہ میں خبیث جنوں اور جننیوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں

benefits of fig- انجیر سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں

benefits of fig-انجیر سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں
قرآن مجید میں انجیر کے بارے میں
انجیر کی افادیت
مفسرین کا خیال ہے کہ زمین پر انسان کی آمد کے بعد اس کی افادیت کے لئے سب سے پہلا درخت جو معرض وجود میں آیا، وہ انجیر کا تھا۔ اس کے استعمال کی بہترین صورت اسے خشک کرکے کھانا ہے۔قرآن مجید میں انجیر کے بارے میں ارشاد
قرآن مجید میں انجیر کا ذکر صرف ایک ہی جگہ آیا ہے مگر بھرپور ہے۔
والتین والزیتون ہ وطور سینین ہ وھذا البلد الامین ہ لقد خلقنا الانسان فی احسن تقویم ہ (التین: 4-1)
ترجمہ: “قسم ہے انجیر کی اور زیتون کی اور طورسینا کی اور اس دارالامن شہر کی کہ انسان کو ایک بہترین ترتیب سے تخلیق کیا گیا۔“حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالٰی عنہ روایت فرماتے ہیں کہ سفر کے دوران کی نمازوں میں نبی اکرم نور مجسم ایک رکعت میں سورہ التین ضرور تلاوت فرماتے تھے۔ تفسیری اشارات کے طور پر دیکھیں تو اللہ عزوجل نے انجیر کو اتنی اہمیت عطا فرمائی کہ اس کی قسم اردشاد فرمائی
جس کا واضح مطلب یہی ہے کہ اس کے فوائد کا کوئی شمار نہیں۔
انجیر کے بارے میں ارشادات نبوی
حضرت ابوالدرداء روایت فرماتے ہیں کہ نبی کی خدمت بابرکت میں کہیں سے انجیر سے بھرا ہوا تھال آیا۔ انہوں نے ہمیں فرمایا کہ “کھاؤ“۔ ہم نے اس میں سے کھایا اور پھر ارشاد فرمایا۔ “اگر کوئی کہے کہ کوئی پھل جنت سے زمین پر آ سکتا ہے تو میں کہوں گا کہ یہی وہ ہے کیونکہ بلاشبہ جنت کا میوہ ہے۔ اس میں سے کھاؤ کہ یہ بواسیر کو ختم کر دیتی ہے اور گنٹھیا (جوڑوں کا درد) میں مفید ہے۔
انجیر کو بطور پھل اللہ تعالٰی نے اہمیت دی اور نبی اکرم، رحمت دو عالم، سرور کائنات، نور مجسم اسے جنت سے آیا ہوا میوہ قرار دینے کے بعد ارشاد فرماتے ہیں کہ یہ بواسیر کو ختم کر دیتی ہے۔ علمی لحاظ سے یہ ایک بڑا اعلان ہے جو عام طور پر علم طب میں فاضل اطباء بڑی مشکل سے کرتے ہیں مگر جوڑوں کے درد میں اس کو صرف مفید قرار دیا، اس لئے یہ امور انجیر سے فوائد حاصل کرنے کے سلسلے میں پوری توجہ اور اہمیت کے طلبگار ہیں۔انجیر میں پائے جانے والے کیمیائی اجزاء
انجیر میں موجود کیمیائی اجزاء کا تناسب یوں ہے
لحمیات 5. 1
نشاستہ 0 . 15
حدت کے حرارے 66
سوڈیم 6. 24
پوٹاشیم 88. 2
کیلشیم 05. 8
مگنیشیم 2. 26
فولاد 18. 1 تانبہ 07. 0
فاسفورس 26
گندھک 9. 22
کلورین 1. 7
ایک سو گرام خشک انجیر میں عام کیمیائی اجزاء کا یہ تناسب اسے ایک قابل اعتماد غذا بنا دیتا ہے۔ اس میں کھجور کی طرح سوڈیم کی مقدار کم اور پوٹاشیم زیادہ ہے۔ ایک سو گرام کے جلنے سے حرارت 66 حرارے حاصل ہوتے ہیں۔ حراروں کی یہ مقدار عام خیال کی نفی کرتی ہے کہ کھجور یا انجیر تاثیر کے لحاظ سے گرم ہوتے ہیں۔ وٹامن الف۔ ج کافی مقدار میں موجود ہیں اور ب مرکب معمولی مقدار میں ہوتے ہیں۔طبی شعبہ کی تحقیقات کے مطابق یہ پرانی قبض، دمہ، کھانسی اور رنگ نکھارنے کے لئے مفید ہے۔ پرانی قبض کے لئے روزانہ پانچ دانے کھانے چاہئیں جبکہ موٹاپا کم کرنے کے لئے تین دانے بھی کافی ہیں۔ اطباء نے چیچک کے علاج میں بھی انجیر کا ذکر کیا ہے۔ چیچک یا دوسری متعدی بیماریوں میں انجیر چونکہ جسم کی قوت مدافعت بڑھاتی ہے اور سوزشوں کے ورم کو کرتی ہے۔ اس لئے سوزش خواہ کوئی بھی ہو، انجیر کے استعمال کا جواز موجود ہے۔

دماغ پر انجیر کے اثرات
افسنتین جو کا آٹا اور انجیر ملا کر کھانے سے متعدد دماغی امراض میں فائدہ ہوتا ہے۔ انجیر میں کیونکہ فاسفورس بھی پایا جاتا ہے اور فاسفورس چونکہ دماغ کی غذا ہے، اس لئے انجیر دماغ کو طاقت دیتا ہے۔ ضعف دماغ میں بادام کے ساتھ انجیر ملا کر کھانے سے چند دنوں میں دماغ کی کمزوری ختم ہو جاتی ہے اور یہ کم خرچ اور بالانشین نسخہ ہے۔ انجیر کیونکہ ہر قسم کے درد کے لئے مفید اور مؤثر ہے۔ اس لئے درد سر میں انجیر کو کھانا مفید اور مؤثر ہے۔

انجیر کے دانتوں پر اثرات
کیلشیم کیونکہ دانتوں کی غذا ہے، کیلشیم انجیر میں پایا جاتا ہے۔ اس لئے انجیر کو چبا چبا کر کھانے سے دانت مضبوط اور طاقتور ہوتے ہیں۔

دمہ اور کھانسی میں انجیر کے فوائد
قدرت کی عطا کردہ اس خاص نعمت یعنی انجیر میں نشاستہ بھی موجود ہے اور نشاستہ چونکہ سینہ کی اور حلق کی کھڑکھڑاہٹ کو دور کرتا ہے۔ اس لئے میتھی کے بیج، انجیر اور پانی کا پکا کر خوب گاڑھا کر لیں۔ اس میں شہد ملا کر کھانے سے کھانسی کی شدت میں کمی آجاتی ہے۔ انجیر کیونکہ مخرج بلغم ہے، اس لئے یہ دمہ میں مفید پائی جاتی ہے۔ دمہ میں چونکہ بلغم گاڑا ہوتا ہے، اس لئے حال ہی میں کیمیا دانوں نے اس میں ایک جوہر Bromelain دریافت کیا ہے جو بلغم کو پتلا کرکے نکالتا ہے اور التہابی سوزش کم کرتا ہے۔

انجیر میں غذا کو ہضم کرنے کی خصوصیت
غذا کو ہضم کرنے والے جوہروں کی تینوں اقسام یعنی نشاستہ کو ہضم کرنے والے لحمیات کو ہضم کرنے والے اور چکنائی کو ہضم کرنے والے اجزاء عمدہ تناسب میں پائے جاتے ہیں۔ اس میں ان اجزاء کی موجودگی انجیر کو ہر طرح کی خوارک کو ہضم کرنے کے لئے بہترین مددگار بنا دیتی ہے۔

انجیر سے جگر اور پتہ کی سوزش کا کامیاب علاج
انجیر چونکہ محلل اورام ہے۔ اس لئے جگر کا ورم اور سوزش میں بہت کامیابی سے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ جگر اور پتہ کو تمام غلیظ مواد سے صاف کرتی ہے۔ انجیر میں چونکہ فولاد بھی پایا جاتا ہے، اس لئے یہ جگر جو طاقت دیتی ہے اور خون صالح پیدا کرتی ہے۔

انجیر سے برص کا مکمل علاج
برص چونکہ بلغمی مرض ہے، اس لئے اس بیامری میں انجیر اندرونی اور بیرونی طور پر استعمال کی جاتی ہے۔
طب یونانی کے مشہور نسخہ سفوف برص کا خود عامل انجیر ہے۔ پوست انجیر کو عرق گلاب میں کھرل کرکے برص کے داغوں پر لگایا جاتا ہے اور آدھ چھٹانک انجیر اس کے ساتھ کھانے کو بھی دی جاتی ہے جس سے مرض ایک دو ماہ میں مکمل جاتا رہتا ہے

 

Read More

گل نیلوفر سے مختلف علاج ممکن ہیں


 

 

 

گل نیلوفر سے مختلف علاج ممکن ہیں
گل نیلو فر ایک خوبصورت پھول ہے۔ کچھ لوگ اسے کنول بھی کہتے ہیں۔ پانی کے اندر خاص طور پر کھڑے پانی میں، گہرے تالابوں‘ جھیلوں میں اس کا پودا ہوتا ہے۔اصل حالت میں اس کے پھول بہت خوبصورت اور دلرباہوتے ہیں۔ مرجھانے اور خشک ہونے پر اپنی دلربائی اور حسن کھو دیتے ہیں۔ ایک صاحب خشک کنول کے پھول کو اٹھا کر کہنے لگے لو جی لوگ بھی بے وقوف ہیں۔ کیا یہی کنول کا پھول ہے‘ لوگ جس کی تعریف کرتے ہیں؟ میں نے کہا کہ یہ خشک ہو کر اپنا حسن کھو چکا ہے لیکن اس کے وہ فائدے ہرگزضائع نہیں ہوئے جو اس کے بطور دوا استعمال میں پوشیدہ ہیں۔

درد سر دائمی

کنول درد سر کا علاج ہے۔ گرمیوں میں شدید درد ہوتا ہے یا گرم تلی ہوئی اشیاءکے کھانے سے زیادہ درد ہوتا ہے تو ایسے درد سر کو صفراوی درد کہتے ہیں۔نیلو فر اس کا بہترین علاج ہے۔ اس کا شربت پئیں یا پھول رات کو ایک کپ گرم پانی میں بھگو رکھیں۔ صبح مل چھان کر ہلکا میٹھا ملا کر پی لیں۔

درد شقیقہ

آدھے سر کا درد اگربائیں طرف ہو تو اس کا علاج نیلو فر سے کیا جائے تو کامیاب ہے۔ اس درد میں مریض کو بعض اوقات قے بھی ہو جاتی ہے اور مریض محسوس کرتا ہے کہ سورج نکلتے ہی درد شروع ہو جاتا ہے۔ جوں جوں سورج نکلتا ہے درد بڑھتا ہے حتیٰ کہ سورج جب غروب ہونے لگتا ہے تو درد کم ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ یہ درد اگر بائیں طرف ہو تو اس کا علاج ٹھنڈی چیزیں ہیں اور ان میں نیلو فر کو اولین حیثیت حاصل ہے۔

بے خوابی

جب تک ہم روحانی دنیا کے قریب تھے یہ مرض نہیں تھا جب سے ہم مادی دنیا کے قریب تر ہوئے ہیں اس مرض نے گھیر لیا ہے۔ پھر اس کے علاج کےلئے طرح طرح کی ادویات گولیاں انجکشن استعمال کئے جاتے ہیں۔ بعض اوقات بے خوابی کی وجہ دماغی پردوں کی خشکی ہوتی ہے اور مریض خواب آور گولیوں سے وقت گزارتا ہے لیکن یہ گولیاں وقتی طور پر تو فائدہ دیتی ہیں جبکہ خشکی مزید بڑھتی رہتی ہے۔ حتیٰ کہ یہ گولیاں بھی بے اثر ہو جاتی ہیں۔ پھر مریض اس سے زیادہ طاقت ور گولیاں استعمال کرتا ہے حالانکہ اس کا مرض خشکی سے شروع ہوا تھا۔ تری پر ختم ہو سکتا تھا لیکن مزید خشک ادویات استعمال کرنے سے مرض میں اضافہ ہوتا ہے ایسی کیفیات کےلئے نیلو فر کا تیل، شربت اور اکیلا سفوف بھی مفید تر ہے۔ شربت نیلو فر:گل نیلوفر ۱ کلو‘ دانہ الائچی خورد 100 گرام‘ صندل سفید 100 گرام تمام ادویہ کو دھیمی آنچ پر سات کلو پانی میں جوش دیں۔ جب پانی چار کلو باقی بچے تو ٹھنڈا کریں اور مل چھان کر اس پانی میں پانچ کلو چینی ڈال کر شربت کی طرح دھیمی آنچ پر پکائیں۔ گاڑھا کر کے محفوظ رکھیں۔ خوراک 3 سے 5 تولہ تک دن میں دو سے چار بار۔ ہائی بلڈ پریشر میں لا جواب شربت ہے۔ جب کسی دوا سے بلڈ پریشر کنٹرول نہ ہوتا ہو تو ایسی کیفیت میں یہ شربت بہت ہی زیادہ مفید ہے۔ بلڈ پریشر کو نارمل کرتا ہے۔ نیزدل کو تقویت دیتا ہے۔

خفقان القلب

دل کی غیر معمولی دھڑکن یعنی کسی غم یا غصے کی بات پر دل کی دھڑکن بے قابو ہو جانا‘ یادوڑنے ‘ اوپر نیچے حرکت کرنے‘ سیڑھیوں پر چڑھنے اترنے سے دل کی دھڑکن اور پھر سانس کا پھولنا ان حالات میں شربت نیلو فر مفید ہے۔ نیز بیماری کے بعد دل کی کمزوری، دھوپ کی گرمی بھی برداشت نہ کر سکنا، ان تمام کیفیات میں شربت نیلوفر مفید ہے۔

جگر کی گرمی

گرمیوں کے موسم میں گرمی کے مریض سینے پر پانی ڈالتے ہیں ،چہرے پر ٹھنڈا پانی چھڑکتے ہیں، بار بار کا نہانا‘ ٹھنڈی اشیاءکی طرف رغبت‘ دھوپ اور آگ سے شدید نفرت وغیرہ یہ تمام علامات حرارت جگر کی ہیں۔ ان علامات میں شربت نیلوفر مفید ہے۔

یرقان

یرقان صفراوی میں شربت نیلو فر مفید ہے۔ حتیٰ کہ جب یرقان کے مریض کو بار بار پیاس لگے ‘ پیشاب جل کر آئے‘ بھوک ختم ہو جائے، منہ کا ذائقہ ختم ہو کر کڑوا ہو جائے تو یہ شربت مفید تر ہے۔

سوزش بول

ہاتھ پاﺅں کی جلن‘ پیشاب کی جلن‘ آنکھوںسے گرمی نکلنا، تمام بدن کا گرم ہونا یہ تمام علامات شربت نیلوفر سے ختم ہو سکتی ہیں۔ نکسیر: گرمی کے موسم میں خاص طور پر اور موسم سرما میں کبھی کبھار بعض لوگوں کو نکسیر آ جاتی ہے وقتی علاج کے بعد اس کا مستقل علاج نہیں کیا جاتا۔ ا س مرض میں شربت نیلو فر مفید تر ہے۔ تین ماہ تک استعمال کرائیں۔

دکلوت حس و جریان

ان امراض کے لئے شربت نیلو فر کے لاجواب اثرات مسلمہ ہیں‘ مستقل استعمال کثرت احتلام کو مفید ہے۔

الرجی

الرجی چاہے اس کا سبب ہسٹامین ہو یا جگر کا فعل و صفراءکا بڑھنا شربت نیلو فر اس کےلئے مفید ہے۔ جلد پر نشان پڑ جاتے ہوں یا خارش شروع ہو جاتی ہو اس کےلئے بھی مفید ہے‘ معدے کی گرمی‘ تیزابیت اور ترشی کےلئے بھی شربت نیلوفر بہت مفید ہے۔

قدرتی طریقہ سے بننے والا سرکہ



 
 
 
 
 
قدرتی طریقہ سے بننے والا سرکہ تاریخ کے ہر دور میں اسے غذا اور دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ بقراط نے متعدد بیماریوں کے علاج میں سرکہ استعمال کیا ہے۔
فرانس کے ماہر جراثیم پاسچر نے معلوم کیا کہ ناشتہ میں خمیر جراثیم سے پیدا ہوتا ہے اور سرکہ کے کیمیائی عمل کا باعث جراثیم ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جراثیم کی ایک ایسی قسم بھی موجود ہے جو بیماریاں پیدا کرنے کے بجائے ہمارے ہی فائدے کے کام کرتی ہے۔ ان کو دوست Anti Bodies جراثیم کہتے ہیں۔
ان دوست جراثیم کی جانب سے انسانی فائدے کے لئے یہ منفرد کام نہیں بلکہ دودھ، دہی بنانے یا شکر کا الکحل میں تبدیل کرنے، جو سے مالٹ اکسٹریکٹ بنانے کے عمل میں بھی اسی قسم کے دوست جراثیم کی کوششیں شامل ہیں۔
احادیث میں سرکہ کی اہمیت
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالٰی عنہ روایت فرماتے ہیں کہ نبی اکرم نور مجسم شاہ بنی آدم رسول محتشم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ “سرکہ کتنا اچھا سالن ہے۔“ (مسلم۔ مشکوٰۃ)
حضرت ام ہانی رضی اللہ تعالٰی عنہا روایت فرماتی ہیں کہ ہمارے گھر میں نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور پوچھا کہ، “کیا تمہارے پاس کھانے کے لئے کچھ ہے ؟“ میں نے کہا۔ “نہیں ۔ البتہ باسی روٹی اور سرکہ ہے۔“ فرمایا کہ “اسے لے آؤ۔ وہ گھر کبھی غریب نہ ہوگا جس میں سرکہ موجود ہے۔“ (ترمذی)سرکہ امراض معدہ اور تلی میں مفید ہے
سرکہ کھانے کے بعد معدہ کا فعل قوی ہو جاتا ہے۔ پیاس اور صفراء کو اعتدال پر لاتا ہے۔ بھوک کھولتا ہے اور معدہ اور پیٹ کی سوزش میں انتہائی مفید ہے۔ پیٹ سے نفح کو نکالتا ہے اور ہچکی کو روکتا ہے۔ صفرا اور گرمی کی وجہ سے بھوک نہ لگتی ہو تو اس کا استعمال بے حد مفید ہے۔ انجیر کو دو روز تک سرکہ میں بگھو کر کھایا جائے بڑھی ہوئی تلی ٹھیک ہو جاتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ تلی میں سرکہ کے لئے خصوصی رغبت ہے۔ اس لئے سرکہ کی جو بھی مقدار پیٹ میں جاتی ہے، فوراً تلی میں داخل ہو جاتی ہے۔ اس لئے وہ ادویہ جو تلی کے علاج میں دی جائیں، اگر اس کے ساتھ سرکہ بھی شامل کر دیا جائے تو اثر جلد ہوتا ہے۔ منقی اور جڑ کبر کو سرکہ کے ساتھ نہار منہ کھایا جائے تو پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں۔خطوط: 664
گلے اور دانتوں کے امراض میں سرکہ کا استعمال

گلے کے اندر لٹکنے والے کوے کی سوزش، حساسیت اور اس کے ٹیڑھا پن میں مفید ہے۔ گرم سرکہ کے غرارے دانت کی درد کو ٹھیک کرتے ہیں اور مسوڑھوں کو مضبوط کرتے ہیں۔ موسم گرم میں سرکہ پینا جسم کی حدت کو کم کرکے طبیعت کو مطمئن کرتا ہے۔ علامہ محمد احمد ذہبی کہتے ہیں کہ “سرکہ گرمی اور ٹھنڈک دونوں کی تاثیر رکھتا ہے لیکن اس میں ٹھنڈا پیدا کرنے کا عنصر زیادہ غالب ہے۔ یہ معدہ کی سوزش کو دور کرتا ہے۔ عرق گلاب کے ساتھ سر درد میں مفید ہے۔ گرم پانی کے ساتھ غرارے دانت درد کو مفید ہے۔

سرکہ اورام اور دردوں میں مفید ہے

ابن قیم کہتے ہیں کہ اس کا لگانا سوزشوں سے پیدا ہونے والے اورام میں مفید ہے۔ حب الرشاد کے ساتھ جو کا آٹا ملا کر سرکہ میں لیپ بنا کر اعصابی دردوں اور خاص طور پر عرق النساء کے لئے لیپ کریں تو ازحد مفید ہے۔ میتھی کے بیج اور طرون پیس کر سرکہ میں لیپ بناکر پیٹ کی سوزش میں مفید ہے۔ یہی نسخہ ورم سے پیدا ہونے والے دردوں میں مفید ہے۔

سرکہ سے منشیات کا نشہ اتر جاتا ہے

سرکہ پینے سے شراب اور افیون کا نشہ اتر جاتا ہے۔ چونکہ سرکہ بنیادی طور پر تیزابی صفات رکھتا ہے، اس لئے قلوی رجحان والی زہروں کے علاج میں سرکہ دینا صحیح معنوں میں علاج بالضد ہے۔ جیسا کہ کاسٹک سوڈا وغیرہ۔ آپریشن کے بعد مریض کو جو قے آتی ہے، اس کو روکنے کے لئے رومال کا سرکہ میں تر کرکے مریض کے منہ پر ڈال دیا جاتا ہے۔ بے ہوشی کے بعد کی متلی رک جاتی ہے۔

ہیضہ کے علاج میں سرکہ کا استعمال

ویدک طب میں بھی سرکہ کے استعمال کا کافی ذکر ملتا ہے۔ ویدوں نے ہیضہ کے علاج میں سرکہ کو مفید قرار دیا ہے۔ ایک نسخہ کے مطابق پیاز کے ٹکڑے ٹکڑے کاٹ کر سرکہ میں بگھو دئیے جائیں، پیضہ کی وباء کے دنوں میں اس پیاز کو کھانے سے ہیضہ نہیں ہوتی۔

امراض جلد میں سرکہ کا استعمال

سرکہ اپنے اثرات کے لحاظ سے جراثیم کش، دافع تعفن اور مقامی طور پر خون کی گردش میں اضافہ کرتا ہے۔ ان فوائد کی بنا پر یہ پھپھوندی سے پیدا ہونے والی تمام سوزشوں میں کمال کی چیز ہے۔ اس میں اگر کسی اور دوائی کا اضافہ نہ بھی کیا جائے تو چھیپ، داد اور رانوں کے اندرونی طرف کی خارش میں مفید ہے۔ پھپھوندی کے علاج میں سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ پھپھوندی دواؤں کی عادی ہو جاتی ہے۔ اس لئے صحیح دوائی کے چند روزہ استعمال کے بعد فائدہ ہونا رک جاتا ہے بلکہ مؤثر دوائی کے استعمال کے دوارن ہی مرض میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔ سرکہ وہ منفرد دوائی ہے جس کی پھپھوندی عادی نہیں ہوتی اور یہ ہر حال میں اس کے لئے مفید ہے۔ ابن قیم کے مشاہدات کی روشنی میں پھپھوندی سے پیدا ہونے والی سوزشوں کے لئے ایک نسخہ آزمایا گیا۔ برگ مہندی، سنامکی، کلونجی، میتھرے، حب الرشاد، قسط شیریں کو ہم وزن پیس کر اس کے ایک پیالہ میں چھ پیالہ سرکہ ملا کر اسے دس منٹ ہلکی آنچ پر ابالا گیا۔ پھر کپڑے میں نچوڑ کر چھان کر یہ لوشن ہمہ اقسام پھپھوندی میں استعمال کیا گیا۔ فوائد میں لاجواب پایا گیا۔ کسی بھی مریض کو بیس روز کے بعد مزید علاج کی ضرورت نہ رہی۔

سرکہ کے سر کے بالوں پر اثرات
سرکہ جلد اور بالوں کی بیماریوں کے لئے اطباء قدیم کے اکثر نسخہ سرکہ پر ہی مبنی ہیں۔ بو علی سینا کہتے ہیں کہ روغن گل میں ہم وزن سرکہ ملا کر خوب ملائیں۔ پھر موٹے کپڑے کے ساتھ سرکہ کو رگڑ کر سر کے گنج پر لگائیں۔ انہی کے ایک نسخہ میں کلونجی کو توے پر جلا کر سرکہ میں حل کرکے لیپ کرنے سے گنج ٹھیک ہو جاتا ہے۔ بکری کے کھر اور بھینس کے سینک کو جلا کر سرکہ میں حل کرکے سر پر بار بار لگانے سے گرتے بال اگ آتے ہیں۔ اسی مقصد کے لئے ادرک کا پانی اور سرکہ ملا کر لگانا بھی مفید ہے۔ بال اگانے کے لئے کاغذ جلا کر اس کی راکھ سرکہ میں حل کرکے لگانے کے بارے میں بھی حکماء نے ذکر کیا ہے۔

سرکہ کے فوائد ایک نظر میں :۔

خارش اور حساسیت میں سرکہ پلانا اور لگانا مفید ہے۔
 سرکہ میں پکائے ہوئے گوشت کو یرقان میں مفید بتلایا ہے۔
 سرکہ جوش خون اور صفراء اور پیاس میں مفید ہے۔ ان وجوہات کی وجہ سے بھوک نہ لگتی ہو تو مفید ہے۔
 سرکہ میں گندھک ملا کر خارش میں لیپ کرنا مفید ہوتا ہے۔
 سرکہ کاسٹک سوڈا کا علاج ہے۔
 عرق النساء میں حکماء نے لکھا ہے کہ حب الرشاد اور جو کا آٹا سرکہ میں حل کرکے لیپ کرنا نہایت مفید ہے۔
 ہیضہ اور اندرونی سوزشوں میں مفید ہے۔
 حلق کے ورم میں اس کی بھاپ سونگھایا جانا بے حد مفید ہوتا ہے۔ شراب کا نشہ اتارنے کے لئے ایک اونس سرکہ پلانا کافی ہوتا ہے۔
سرکہ اور شہد کا مشہور مرکب بخار، متلی اور صفراوی امراض میں مستعمل ہے۔
برسات اور موسموں کی تبدیلیوں میں بہترین چیز ہے۔ پیٹ کی اکثر بیماریاں دور کرتا ہے۔
 امام صادق فرماتے ہیں کہ سرکہ عقل کو تیز کرتا ہے اور اس سے مثانہ کی پتھری گل جاتی ہے۔
سرکہ بنانے کا طریقہ

سرکہ سازی کا بنیادی طریقہ کار جو آج کے دور میں رائج ہے۔ یہ معمولی فرق کے ساتھ بالکل وہی ہے جو آج سے ہزاروں سال پہلے کا تھا بلکہ بنوں، کوہاٹ اور پشاور کے علاقوں میں جہاں گھر گھر میں سرکہ سازی ہوئی ہے، وہی قدیم طریقہ استعمال کیا جاتا ہے یعنی کسی میٹھے یا نشاستہ دار محلول کو ضامن لگا کر جب خمیر اٹھایا جاتا ہے تو اس میں الکحل پیدا ہو جاتی ہے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ نکل جاتی ہے اور پھر جب الکحل اور آکسیجن کا ملاپ ہوتا ہے تو سرکہ بن جاتا ہے جبکہ اطباء کے ہاں سرکہ کی تیاری کا طریقہ کچھ اس طرح ہے کہ جس چیز کا سرکہ بنانا ہو، پہلے اس کا رس (جوس) حاصل کرکے پھر اس کو کسی روغنی مٹکے میں ڈال کر زیر زمین اس طرح دبایا جاتا ہے کہ مٹکے کا تمام حصہ زمین کے اندر رہے اور صرف گردن باہر ہو یا پھر کسی ایسی جگہ رکھا جاتا ہے جہاں سورج کی شعاعیں دیر تک رہیں۔ تقریباً چالیس روز بعد یا پھردو ماہ کے بعد نکال کر استعمال میں لاتے ہیں۔

مجموعی طور پر تیاری کے اعتبار سے سرکہ کی تین اقسام ہیں۔

 پہلی قسم وہ ہے جو پھلوں سے تیار کی جاتی ہے۔ یہ فطری اور قدرتی طریقہ سے بننے والا سرکہ ہے جو اپنی افادیت کے اعتبار سے بھی اعلٰی خاصوصیات کا حامل ہے۔

دوسری قسم خشک اجناس مثلاً جو کے جوہر (ایکسٹریکٹ) سے تیار ہوتی ہے، اپنی افادیت کے اعتبار سے یہ دوسرے نمبر پر ہے۔

تیسری قسم تیزاب سرکہ سے تیار کی جاتی ہے۔ اس کی تیاری میں مقطر پانی، تیزاب سرکہ کچھ مقدار چینی اور رنگ استعمال کیا جاتا ہے۔
سرکہ گنے، جامن، انگور، چقندر، گندم، جو وغیرہ سے تیار اور استعمال کیا جاتا ہے۔

پھل آم سے تیارہونے والی دوائیں

پھل آم سے تیارہونے والی دوائیں
قدرت نے جتنے بھی پھل عطا فرمائے ہیں طب و صحت
آم سے تیارہونے والی دوائیں
قدرت نے جتنے بھی پھل عطا فرمائے ہیں یہ موسمی تقاضے پورا کرنے کی صلاحیتوں سے مالا مال ہیں ، اس طرح آم موسم گرما کا پھل ہے اور موسم گرما میں دھوپ میں باہر نکلنے سے لو لگ جاتی ہے ، لو لگنے کی صورت میں شدید بخار ہو جاتا ہے ، آنکھیں سرخ ہو جاتی ہیں ، لو کے اثر کو ختم کرنے کے لیے کچا آم گرم راکھ میں دبا دیں ، نرم ہونے پر نکال لیں ، اس کا رس لے کر ٹھنڈے پانی میں چینی کے ساتھ ملا کر استعمال کرائیں ، لو لگنے کی صورت میں تریاق کا کام دے گا۔ آم کے پتے ، چھال ، گوند ، پھل اور تخم سب دوا کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ آم کا اچار جس قدر پرانا ہو اس کا تیل گنج کے مقام پر لگائیں بال چر میں بھی فائدہ ہو گا۔
 آم کے درخت کی پتلی ڈالی کی لکڑی سے روزانہ بطور مسواک کرنے سے منہ کی بدبو جاتی رہے گی۔
 آم کے بور کا سفوف روزانہ نہار منہ چینی کے ساتھ استعمال کریں ، مرض جریان میں مفید ہے۔
 جن لوگوں کو پیشاب رکنے کی شکایت ہو آم کی جڑ کا چھلکا برگ شیشم ایک ایک تولہ لے کر ایک کلو پانی میں جوش دیں ، جب پانی تیسرا حصہ رہ جائے تو ٹھنڈا کر کے چینی ملا کر پی لیں ، پیشاب کھل کر آئے گا ، ذیابیطس کے مرض میں آم کے پتے جو خود بخود جھڑ کر گر جائیں سائے میں خشک کر کے سفوف بنا لیں ، صبح و شام دو دو ماشہ پانی سے استعمال کرنے سے چند دنوں میں فائدہ ہوتا ہے۔
نکسیر کی صورت میں آم کے پھولوں کو سائے میں خشک کر کے سفوف بنا لیں اور بطرز نسوار ناک میں لینے سے خون بند ہو جاتا ہے۔
جن لوگوں کے بال سفید ہوں ، آم کے پتے اور شاخیں خشک کر کے سفوف بنا لیں ، روزانہ تین ماشہ یہ سفوف استعمال کیا کریں۔ کھانسی ، دمہ اور سینے کے امراض میں مبتلا لوگ آم کے نرم تازہ پتوں کا جوشاندہ ارنڈی کے درخت کی چھال اور سیاہ زیرے کے سفوف کے ساتھ استعمال کریں۔
 آم کی چھال قابض ہوتی ہے اور اندرونی جھلیوں پر نمایاں اثر کرتی ہے۔ اس لیے سیلان الرحم ( لیکوریا ) آنتوں اور رحم کی ریزش ، پیچش ، خونی بواسیر کے لیے بہترین دوا خیال کی جاتی ہے۔ ان امراض میں چھال کا سفوف یا تازہ چھال کا رس نکال کر اسے انڈے کی سفیدی یا گوند کے ساتھ دیا جاتا ہے۔
چھال کا رس چونے کے پانی کے ساتھ سوزاک میں ایک تیر بہدف دوا سمجھی جاتی ہے۔ تازہ چھال کا رس مرض آتشک کا بہترین علاج ہے۔ چھال سے نکلا ہوا گوند تلووں پر لگایا جاتا ہے۔ تیل اور عرق لیموں کے ساتھ بنایا ہوا مرہم خارش اور دوسرے امراض جلد میں استعمال کرایا جاتا ہے۔
 آم کا کچا پھل ( کیری ) ترش اور مسہل ہونے کے علاوہ اسکربوط ( مرض اسکروی ) کو ختم کرتا ہے۔
 کیری کے چھلکے کو گھری میں تل کر شکر ملا کر کھانے سے کثرت حیض میں فائدہ ہوتا ہے۔ یہ چھلکا مستوی اور قابض ہوتا ہے۔ آم کی گٹھلی کی گری قابض ہوتی ہے چونکہ اس میں بکثرت گیلک ایسڈ ہوتا ہے اس لیے پرانی پیچش اسہال ، بواسیر اور لیکوریا میں مفید ہے۔ پیچش میں آنووں کو روکنے کے لیے گری کا سفوف دہی کے ساتھ دیا جاتا ہے۔ نکسیر بند کرنے کے لیے گری کا رس ناک میں ٹپکایا جاتا ہے۔
 دستوں کی شکایت میں آم کی گٹھلی کا مغز فائدہ مند ہوتا ہے۔ خاص طور پر پرانی گٹھلی زیادہ مفید ہے۔ اسے باریک پیس کر تین گرام کی مقدار پانی کے ساتھ کھانے سے دست رک جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ خواتین کے مخصوص ایام میں خون زیادہ جاری ہو یا خونی بواسیر کی زیادتی سے روز بروز کمزوری بڑھ رہی ہو تو اس کے کھلانے سے شکایت رفع ہو جاتی ہے۔
ایک عجیب کرشمہ
جب آم کے درخت میں پھول آئیں اور وہ خوشبو دینے لگےں تو انہیں توڑ کر دونوں ہتھیلیوں میں اچھی طرح ملیں ، جب ملتے ملتے پھول ختم ہو جائیں تو مزید پھول لے کر ملیں ، تقریبا ایک گھنٹہ تک آم کے پھولوں کو ہتھیلیوں پر ملیں ، اس کے تین چار گھنٹے بعد پانی سے ہاتھ نہ دھوئیں ، ایسا کرنے سے ہاتھ میں ایک حیرت انگیز تاثیر پیدا ہو گی جو کرشمہ سے کم نہیں ہے۔ جس جگہ بچھو بھڑ وغیرہ کاٹے محض اس جگہ ہاتھ رکھنے سے فوراً درد اور جلن موقوف ہو جاتی ہے اور ہاتھوں میں یہ تاثیر ایک سال تک رہتی ہے۔

گھیا توری سے بیماریوں کا علاج

گھیا توری سے بیماریوں کا علاج

گھیا توری کا شمار ہلکی پھلکی غذاﺅں میں ہوتا ہے۔ یہ آسانی سے ہضم ہوجاتی ہے اور قبض نہیں ہونے دیتی۔ اس کے علاوہ اگر جسم کے کسی بھی حصے سے خون کا اخراج ہورہا ہو تو اس کے لئے توری کا سالن اکسیر کا درجہ رکھتا ہے۔بواسیر، قبض اور پیشاب میں سوزش کے لئے توری کا استعمال بہت مفید سمجھا جاتا ہے
موسم گرما کی ایک مشہور سبزی ہے۔ ویسے تو یہ سال بھر بازاروں میں دستیاب ہوتی ہے مگر زیادہ مقدار میں اور عمدہ اقسام میں یہ موسم گرما میں ہی حاصل کی جاسکتی ہے۔ اس کے علاوہ اس کی تاثیر بھی سرد و تر ہے۔ اس لئے گرمی کے موسم میں اس کا استعمال فائدہ مند رہتا ہے۔ توری دراصل ایک بیل سے حاصل کی جاتی ہے جو کھیتوں میں دور دور تک پھیلی ہوئی ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کو گھروں میں بھی بیل لگاکر حاصل کیا جاسکتا ہے۔ اس کی دو قسمیں ہیں جس میں ایک لکیردار اور چھلکے دار جبکہ دوسری چکنے ہموار چھلکے والی ہوتی ہے۔ چکنے اور ہموار چھلکے والی توری کی بیلیں اگر درختوں پر چڑھادی جائیں تو بہت زیادہ پھیلتی ہیں۔ اس توری کو گھیا توری بھی کہا جاتا ہے۔ اس کا ذائقہ میٹھا ہوتا ہے جب کہ لکیردار توری نسبتاً کڑوی ہوتی ہے۔
توری کو عربی زبان میں قیشا، سندھی میں دل توری، فارسی میں شاہ توری، بنگالی میں گوشالٹ اور لاطینی میں لیوفا ایکٹنگیولا Luffa Acutangula کہا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اکثر علاقوں میں اسے ترئی بھی کہا جاتا ہے۔ اس میں وٹامن سی اور گلوکوز کی وافرمقدار پائی جاتی ہے جس کے انسانی صحت پر انتہائی منفعت بخش اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ توری کو اطباءحضرات نے بہت سے امراض کے علاج کے سلسلے میں بھی استعمال کرنے کی ہدایت دی ہے جن میں سے کچھ درج ذیل ہیں۔
بخار: توری کی سرد و تر تاثیر کی بدولت جسم میں ٹھنڈک اور تراوٹ کا احساس ہوتا ہے۔ بخار کے مریض کو اگر توری کا سالن کالی مرچ ملاکر دیا جائے تو آرام آجاتا ہے۔ اس کے علاوہ بخار کی شکایت میں منہ کا ذائقہ خراب ہوجاتا ہے۔ یعنی اگر پانی بھی پیا جائے تو کڑوا معلوم ہوتا ہے توری کے استعمال سے منہ کا ذائقہ بھی ٹھیک ہوجاتا ہے۔

قبض
توری کا شمار ہلکی پھلکی غذاﺅں میں ہوتا ہے۔ یہ آسانی سے ہضم ہوجاتی ہے اور قبض نہیں ہونے دیتی۔ اس کے علاوہ اگر جسم کے کسی بھی حصے سے خون کا اخراج ہورہا ہو تو اس کے لئے توری کا سالن اکسیر کا درجہ رکھتا ہے۔

بواسیر
بواسیر، قبض اور سوزاک یا پیشاب میں سوزش کے لئے توری کا استعمال بہت مفید سمجھا جاتا ہے۔ خونی بواسیر میں توری کو کچل کر اس کا لیپ کیا جاتا ہے۔ توری کے استعمال سے پیشاب کے اخراج کی رکاوٹ ختم ہوسکتی ہے اور اس کی سوزش بھی دور ہوسکتی ہے۔

تلی کا ورم
اگر تلی پر ورم ہو تو اس کے بیج پیس کر تلی کے مقام پر لیپ کرنے سے ورم بہت جلدی تحلیل ہوسکتا ہے۔ زخم بھرنے کے لئے اس کے ہرے پتے زخموں پر باندھنے سے بہت تیزی سے زخم مندمل ہونے لگتے ہیں۔

دمہ
توری کی ایک قسم کڑوی ہے۔ یہ توری دست آور ہوتی ہے۔ دمہ میں اس کو بکری کے دودھ میں جوش دیں اور مسل کر اور پھر چھان کر پلانے سے کافی مقدار میں قے آتی ہے اور بلغم خارج ہوکر دمہ میں آرام آجاتا ہے۔

اعصابی امراض
کڑوی توری اعصابی امراض مثلاً فالج، لقوہ، مرگی اور خون کی خرابی کے امراض مثلاً خارش، پھوڑے، پھنسیوں میں بھی فائدہ مند ہے اور اس کے بیج پیچش کی موثر دوا ہوتے ہیں۔ توری کے بیجوں کا تیل جلدی شکایات میں بھی نافع دیکھا گیا ہے۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

دل کی بیماری میں علاج شہد اور دارچینی سے

دل کی بیماری میں علاج شہد اور دارچینی سے

دیسی گھریلو ٹوٹکے

شہد اور دارچینی کا مرکب بہت ساری بیماریوں کو دور کر سکتا ہے۔شہد بغیر کسی سائیڈ افیکٹ کے بہت سی بیماریوں کا علاج کر سکتا ہے۔نئے دور کی جدید تحقیق نے یہ بات ثابت کی ہے کہ شہد تمام بیماریوں کے علاج میں مفید ثابت ہوتا ہے ۔یہاں تک کہ اگر اسے ایک مخصوص مقدار میں شوگر کے مریض بھی لیں تو انکے لیے بھی یہ فائدہ مند ہے۔ہفت روزہ ورلڈ نیوز ،(کینیڈا کا ایک جریدہ ہے ) اسکے جنوری 18 ،1995 کے شمارے میں مندرجہ ذیل بیماریوں کی لسٹ شائع ہوئی جنکا علاج شہد اور دارچینی سے عین ممکن ہے۔

دل کی بیماری میں
شہد اور دارچینے کا پیسٹ بنایئں اور اسے روٹی یا ڈبل روٹی پر جام ،جیلی کی بجائے لگایئں اور روزانہ کھایئں۔یہ کلسٹرول کو کم کرتا ہے شریانوں میں سے اور دل کے دورے سے بچاتا ہے۔جنھیں دل کا دورہ پہلے بھی پڑ چکا ہو وہ بھی اگر روزانہ یہ لیں تو یہ انہیں اگلے دورے سے دور رکھے گا۔اسکا روزانہ استعمال حبس دم میں مفید ہے اور دل کی دھڑکن کو بہتر بناتا ہے۔امریکہ اور کینیڈا کے مختلف نرسنگ ہومز میں مریضوں کو بہت کامیابی کے ساتھ اس طریقے سے ٹریٹ کیا جا رہا ہے۔جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے دل کی شریانوں کی لچک میں کمی واقع ہوتی ہے اور رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔شہد اور دارچینی سے شریانوں کی قوت کو دوبارہ بحال ہوتی ہے۔
دانت کے درد میں
ایک چمچہ پسی دارچینی اور پانچ چمچے شہد کا ایک پیسٹ بنایئں۔ اور اسے اس دانت پر دن میں تین مرتبہ لگایئں جس میں درد ہو جب تک کے درد ختم نہ ہو جائے۔

بڑھے ہوئے کلسٹرول میں
دو کھانے کے چمچے شہد اور تین چائے کے چمچے پسی ہوئی دارچینی کو ١٦ اونس چائے کے پانی میں ملایئں۔اور کلسٹرول کے مریض کو دیں۔اس سے ١٠٪ کلسٹرول صرف دو گھنٹوں میں کم ہو جاتا ہے۔اگر اسے روزانہ دن میں تین مرتبہ لیا جائے تو پرانے سے پرانا مرض بھی ٹھیک ہو جاتا ہے اور اگر خالص شہد روزانہ کھانے کے ساتھ لیا جائے تو اس مرض میں بہت مفید ہے۔

اگر ٹھنڈ لگ جائے تو
ایک کھانے کا چمچہ نیم گرم شہد اور ایک چوتھائی چمچہ پسی دارچینی روزانہ دن میں تین مرتبہ لیں تو پرانے سے پرانا بلغم ،ٹھنڈ دور کرتا ہے اور سایئنس کو صاف کرتا ہے۔

معدے کے امراض میں
شہد ،دارچینی کے ساتھ لینے سے معدے کا درد بھی دور ہوتا ہے اور معدے کے السر کو بھی یہ جڑ سے اکھاڑ دیتا ہے۔

گیس کی تکلیف میں
انڈیا اور جاپان کی تحقیق کے مطابق شہد اور پسی دارچینی کو ایک ساتھ لینے سے گیس سمیت معدے کی جملہ تکالیف میں افاقہ ہوتا ہے۔

وبائی زکام میں
تین دن تک نیم گرم شہد ایک کھانے کے چمچے کے ساتھ پسی دارچینی ایک چوتھائی چائے کا چمچہ۔

دانوں اور جلدی امراض کے لیے
تین کھانے کے چمچے شہد اور ایک چائے کا چمچہ پسی دارچینی کا پیسٹ بنا لیں۔رات سوتے وقت اسے چہرے پر لگایئں اور صبح دھو لیں۔اگر یہ عمل دو ہفتے تک مستقل کیا جائے تو یہ چہرے کے دانوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکتا ہے۔اسکے علاوہ ایگزیمہ ،داد اور جلد کی دوسری بیماریوں کے لیے بھی مجرب نسخہ ہے۔

وزن کو کم کرنے کے لیے
روزانہ صبح ناشتے سے آدھا گھنٹہ پہلے،خالی پیٹ اور رات سونے سے پہلے ،ایک چائے کا چمچہ دارچینی اور ایک کھانے کا چمچہ شہد ایک کپ گرم پانی میں پیئں۔اگر یہ عمل روزانہ کیا جائے تو وزن کم ہو جاتا ہے اور اس کے مستقل استعمال سے جسم میں فاضل چربی بھی نہیں بن پاتی ہے۔

.کینسر کے لیے
معدے اور ہڈیوں کے کینسر کے کئی مریض جاپان اور آسٹریلیا میں اس طریقہ علاج سے مستفید ہوئے ہیں۔دواؤں کے ساتھ روزانہ ایک چائے کا چمچہ پسی دارچینی اور ایک کھانے کا چمچہ شہد روزانہ دن میں تین بار لیں۔

بالوں کے جھڑنے میں
روزانہ صبح اور رات میں ایک چائے کا چمچہ شہد اور پسی دارچینی لینے سے بالوں کا جھڑنا بھی رک جاتا ہے۔

انتباہ
کسی بھی چیز کی زیادتی اچھی نہیں ہوتی ہے۔اسلیے بتائے ہوئے طریقوں سے تجاوز نہ کریں تحقیق نے یہ بات ثابت کی ہے کہ دارچینی کا تیل ایک مؤثر مچھر مار ہوتا ہے ۔یہ تحقیق بتاتی ہے کہ دارچینی کا بیجا استعمال صحت کے لیے مضر بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

ایسےامراض جنکا تعلق عضلات کی کمزوری سے ہو اشوا گندھا

ایسےامراض جنکا تعلق عضلات کی کمزوری سے ہواشواگندھا
Ashwagandah اشواگندھا
ایسے امراض جنکا تعلق عضلات کی کمزوری سے ہو اشواگندھا دماغ کو طاقت دیتی ہے یاداشت خراب ہونے اور سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کی کمی کی صورت میں فائدہ مند ہےایسے افراد جو یکسوئی سے ذہنی کام نہ کر سکتے ہوں بالخصوص طالب علم پڑھ نہ سکتے ہوں اور انکا حافظہ کمزور ہو تو ایسے افراد کے لیے ایک نعمت کا درجہ رکھتی ہےمردوں کے مخصوص امراض کے حوالہ سے نایاب دوا ہےجریان منی کے باعث عضلات کی کمزوریعضلات کے در میان ربط کا فقدان

کمر میں درد کا رہنا

ایسے امراض جنکا تعلق عضلات کی کمزوری سے ہو اشواگندہ ان تمام امراض کے لیے فائدہ مند ہے

عورتوں میں لیکوریا اور جریان خون میں مفید ہے

جبکہ مردوں میں عقر مردانہ کی کمی دور کرتی ہے

جن مردوں میں اولاد پیدا کرنے والے سپرم نہیں ہوتے ان کو پیدا کرتی ہے اور گلشن میں بہار لاتی ہے

 

Read More

نایاب نسخہ کمردرد سے فوری نجات

 نایاب نسخہ کمردرد سے فوری نجات

نایاب نسخہ میں نے بنایا اور بانٹاجس کے درج ذیل فوائد سامنے آئے گھٹنوں میں درد تھا سجدے سے اٹھتے وقت درد ۔ کمردرد جھکتا ہوں تو جھکا نہیں جاتا ڈاکٹر کہتے ہیں کہ تمہارے مہرے ہل گئے ہیں ۔میں نے یہ نسخہ دیااور مالش کا بھی کہا۔ سر میں دانے تیل بالوں میں لگالیا دانے ڈھونڈنے سے نہیں ملتے۔کندھوں اور جسم کی مالش کرنے کے بعد نہانے سے جسم تروتازہ ہوجاتا ہے جلد کی مالش
نسخہ درج ذیل ہے
ھو الشافی: کھٹہ تلخ 100 گرام، پھٹکڑی سرخ 100 گرام، آنبہ ہلدی 100 گرام، السی 10 گرام، سب کو کوٹ چھان کراس میں ایک کلو خالص تل کاتیل ڈال کر بالکل ہلکی بلکہ نہایت ہلکی آنچ میں جلائیں دو دن تک جلاتے رہیں جب پانی جل جائے تو اتارکر اس میں50گرام رتن جوت ڈال کر3دن رکھ چھوڑیں۔رتن جوت گرم گرم تیل میںڈالیں۔ 3دن کے بعد چھان کر محفوظ کرلیں‘اب کراماتی تیل تیار ہے۔

 

Read More