Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

اللہ تعالیٰ کا حکم ہے مباشرت کے حدود

 

 

 

 

اللہ تعالیٰ کا حکم ہے

مباشرت کے حدود

دین کا مقصد تزکیہ ہے۔ وہ ہرگز پسند نہیں کرتا کہ بیوی کے ساتھ منہ یا دبر کے راستے سے جنسی تعلق قائم کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ عورتوں سے ملاقات لازماً اُسی راستے سے ہونی چاہیے جو اللہ نے اُس کے لیے مقرر کر رکھا ہے۔ چنانچہ فرمایا ہے: ‘فَاْتُوْهُنَّ مِنْ حَيْثُ اَمَرَکُمُ اللّٰهُ’ * (تو اُن سے ملاقات کرو، جہاں سے اللہ نے تمھیں حکم دیا ہے)۔ یہ چیز بدیہ یات فطرت میں سے ہے اور اِس پہلو سے، لاریب خدا ہی کا حکم ہے۔ اگر کوئی شخص اِس کی خلاف ورزی کرتا ہے تو وہ درحقیقت خدا کے ایک واضح، بلکہ واضح تر حکم کی خلاف ورزی کرتا ہے، اور اِس پر یقینا اُس کے ہاں سزا کا مستحق ہو گا۔

یہ آیت جہاں آئی ہے، قرآن نے یہی بات اِس کے بعد کھیتی کے استعارے سے واضح فرمائی ہے۔ استاذ امام امین احسن اصلاحی اپنی تفسیر میں لکھتے ہیں:
”عورتوں کے لیے کھیتی کے استعارے میں ایک سیدھا سادہ پہلو تو یہ ہے کہ جس طرح کھیتی کے لیے قدرت کا بنایا ہوا یہ ضابطہ ہے کہ تخم ریزی ٹھیک موسم میں اور مناسب وقت پر کی جاتی ہے، نیز بیج کھیت ہی میں ڈالے جاتے ہیں، کھیت سے باہر نہیں پھینکے جاتے، کوئی کسان اِس ضابطے کی خلاف ورزی نہیں کرتا، اِسی طرح عورت کے لیے فطرت کا یہ ضابطہ ہے کہ ایام ماہواری کے زمانے میں یا کسی غیرمحل میں اُس سے قضاے شہوت نہ کی جائے، اِس لیے کہ حیض کا زمانہ عورت کے جمام اور غیرآمادگی کا زمانہ ہوتا ہے، اور غیرمحل میں مباشرت باعث اذیت و اضاعت ہے۔ اِس وجہ سے کسی سلیم الفطرت انسان کے لیے اِس کا ارتکاب جائز نہیں۔” (تدبرقرآن ١/٥٢٧)

اِس کے بعد ‘فَاْتُوْا حَرْثَکُمْ اَنّٰی شِئْتُمْ’ * (لہٰذا تم اپنی اِس کھیتی میں جس طرح چاہے، آؤ) کی وضاحت میں اُنھوں نے لکھا ہے:

”(اِس) میں یہ بیک وقت دو باتوں کی طرف اشارہ ہے۔ ایک تو اُس آزادی، بے تکلفی، خود مختاری کی طرف جو ایک باغ یا کھیتی کے مالک کو اپنے باغ یا کھیتی کے معاملے میں حاصل ہوتی ہے، اور دوسری اُس پابندی، ذمہ داری اور احتیاط کی طرف جو ایک باغ یا کھیتی والا اپنے باغ یا کھیتی کے معاملے میں ملحوظ رکھتا ہے۔ اِس دوسری چیز کی طرف ‘حَرْثَ’ کا لفظ اشارہ کر رہا ہے اور پہلی چیز کی طرف ‘اَنّٰی شِئْتُمْ’ کے الفاظ۔ وہ آزادی اور یہ پابندی، یہ دونوں چیزیں مل کر اُس رویے کو متعین کرتی ہیں جو ایک شوہر کو بیوی کے معاملے میں اختیار کرنا چاہیے۔

ہر شخص جانتا ہے کہ ازدواجی زندگی کا سارا سکون و سرور فریقین کے اِس اطمینان میں ہے کہ اُن کی خلوت کی آزادیوں پر فطرت کے چند موٹے موٹے قیود کے سوا کوئی قید، کوئی پابندی اور کوئی نگرانی نہیں ہے۔ آزادی کے اِس احساس میں بڑا کیف اور بڑا نشہ ہے۔ انسان جب اپنے عیش و سرور کے اِس باغ میں داخل ہوتا ہے تو قدرت چاہتی ہے کہ وہ اپنے اِس نشہ سے سرشار ہو، لیکن ساتھ ہی یہ حقیقت بھی اُس کے سامنے قدرت نے رکھ دی ہے کہ یہ کوئی جنگل نہیں، بلکہ اُس کا اپنا باغ ہے اور یہ کوئی ویرانہ نہیں، بلکہ اُس کی اپنی کھیتی ہے، اِس وجہ سے وہ اِس میں آنے کو تو سو بار آئے اور جس شان، جس آن، جس سمت اور جس پہلو سے چاہے آئے، لیکن اِس باغ کا باغ ہونا اور کھیتی کا کھیتی ہونا یاد رکھے۔ اِس کے کسی آنے میں بھی اِس حقیقت سے غفلت نہ ہو۔” (تدبرقرآن١/٥٢٧)

یہ ہدایات کس درجہ اہمیت رکھتی ہیں؟ قرآن نے سورہ بقرہ کی اِنھی آیات میں اِسے ‘اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ التَّوَّابِيْنَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِيْنَ’* (بے شک، اللہ توبہ کرنے والوں اور پاکیزگی اختیار کرنے والوں کو پسند کرتا ہے) کے الفاظ میں بیان فرمایا ہے۔ آیت کے اِس حصے کی وضاحت استاذ امام امین احسن اصلاحی نے اِس طرح کی ہے:

”توبہ اور تطہر کی حقیقت پر غور کیجیے تو معلوم ہو گا کہ توبہ اپنے باطن کو گناہوں سے پاک کرنے کا نام ہے اور تطہر اپنے ظاہر کو نجاستوں اور گندگیوں سے پاک کرنا ہے۔ اِس اعتبار سے دونوں کی حقیقت ایک ہوئی اور مومن کی دونوں خصلتیں اللہ تعالیٰ کو بہت محبوب ہیں۔ اِس کے برعکس جو لوگ اِن سے محروم ہیں، وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک مبغوض ہیں۔ یہاں جس سباق میں یہ بات آئی ہے، اُس سے یہ تعلیم ملتی ہے کہ جو لوگ عورت کی ناپاکی کے زمانے

میں قربت سے اجتناب نہیں کرتے یا قضاے شہوت کے معاملے میں فطرت کے حدود سے تجاوز کرتے ہیں، وہ اللہ کے نزدیک نہایت مبغوض ہیں۔” (تدبرقرآن١/٥٢٦)

coconut benefits خون صالح پیدا کر تا ہے ناریل کے فوائد

coconut benefits خون صالح پیدا کر تا ہے ناریل کے فوائد

coconut benefits
ناریل کے فوائد
عر بی نا رجیل
فا رسی جو ز ہندی
سندھی ڈونکی
انگریزی Coconut
مشہو ر عام چیز ہے ۔ اس کا ذائقہ شیریں خوش مزہ ہو تاہے ۔ اس کا رنگ باہر سے سر خ اور اندر سے سفید ہو تا ہے۔ اس کا مزاج گرم اور خشک دوسرے درجے میں ہو تاہے  اس کی مقدار خورا ک دو تولہ ہے ۔ اس کے حسبِ ذیل فوائد ہیں ۔
(1)نا ریل قوت با ہ کو مضبو ط کر تاہے۔
(2) خون صالح پیدا کر تا ہے۔
(3) کثیر الغذا ہونے کی وجہ سے بدن کو فر بہ کر تا ہے۔
(4) جسم کی حرارت اصلی کو قوت دیتا ہے۔
(5)بینائی کو مضبو ط کرنے کے لیے ہر روز نہا ر منہ کو زہ مصری ہم وزن کے ہمرا ہ کھا نا بے حد مفید ہو تاہے ۔
(6) پیٹ کے کیڑو ں کو ما رنے کے لیے پرانی نا ریل تین ما شہ کھا نا مفید ہو تا ہے۔
(7) ما دہ منو یہ کو گا ڑھا کر تاہے ۔
(8)نا ریل کا تیل سر پر لگانے سے با ل ملا ئم ہو تے ہیں اور بڑھتے بھی ہیں ۔
(9) نا ریل بخار وں اور ذیا بیطس (شوگر)کی مر ض میں پیا س بجھا تا ہے۔
(10) نا ر یل کا تیل اگر روزانہ پلکو ں پر لگا یا جائے تو وہ بہت ملا ئم ہو جا تی ہے۔
(11) اگر نکسیر کی شکا یت ہو تو تین ہفتہ دو تولہ نا ریل رات کو بھگو کر صبح نہا ر منہ کھا نے سے یہ مر ض ہمیشہ کے لیے دور ہو جا تاہے ۔
(12) فالج ، لقوہ ، رعشہ اور وجعِ مفا صل میں اس کا استعمال بے حد مفید ہو تاہے ۔
(13) نا ریل کے چھلکو ں کے جو شا ندے سے غرا رے کرنے سے دانت مضبو ط ہو تے ہیں۔
(14 ) قطرہ قطرہ پیشا ب آنے کو بے حد مفید ہے اور اس مرض کو جڑ سے اکھاڑتا ہے۔
(15) درد مثانہ کو بے حد مفید ہے ۔
(16) کچا نا ریل بھو ک لگاتا ہے۔
(17) کھا نسی اور دمہ میں نا ریل کا استعمال بالکل نہیں کرنا چاہیے ۔
(18) مثانہ اور گردے کی کمزوری دور کرتا ہے۔
(19) اگر بند چوٹ ہو تو پرانی نا ریل میں ایک چوتھا ئی ہلد ی ملا کر پو ٹلی باندھ لیں اور اس کو گرم کر کے چو ٹ کی جگہ ٹکور کرنے سے چوٹ کی درد اور سو جن ٹھیک ہو جا تی ہے۔
(20) کثرت ِ حیض اور بوا سیر میں نا ریل کے پو ست کا چھلکا جلا کر ایک ماشہ ہمراہ پانی کے لینے سے فائدہ ہو تاہے ۔
(21) چاول کھانے کے بعد تھوڑا سا ناریل کھالینے سے چا ول فوراً ہضم ہو جا تے ہیں۔
(22) نا ریل کھا کر پانی بالکل نہیں پینا چاہیے ۔
(23) نا ریل صفرا کو دور کرتا ہے ۔
(24) یرقان میں مفید ہے۔
(25) زبان کا مزہ درست کرتا ہے اور قبض پیدا کر تا ہے۔
(26) کچے نا ریل کا پانی پینا پیشا ب کی مختلف بیما ریو ں کو دور کر تاہے۔
(27) پھیپھڑو ں کے مریض کو نا ریل کا دودھ بنا کر پلا نا اور کھلا نا مفید ہو تا ہے۔
(28) نا ریل کی داڑھی کی را کھ کو پانی میں گھو ل کر نتھرا ہو اپانی ہچکی والے مریض کو پلا نا بے حد مفید ہو تاہے ۔
(29) نا ریل کا تیل گر دے اور مثانے کی قوت اور چر بی پیدا کرنے کے لیے مفید ہے۔
(30) گر تے ہوئے بالوں کی صورت میں کھو پرے یعنی نا ریل کا تیل سر پر لگانا خاص طور پر رات کے وقت اور صبح اٹھ کر کسی اچھے صابن سے سر دھو لینا مفید ہو تاہے
*ناریل کا پانی معدے کی سوجن کا بہترین علاج ہے۔
*ناریل کا دودھ گلے کی خراش اور تمباکو نوشی سے ہونے والی خشک کھانسی کا بہترین علاج ہے۔
*آدھا کپ ناریل کا دودھ،ایک کھانے کا چمچہ شہد اور گاءے کا دودھ ملا کر رات کو سونے سے پہلےپی لینے سے خراش اور خشک کھانسی ختم ہو جاتی ہے۔
ناریل کا پانی دل،جگراور گردوںکی بیماریوں میں بھی فائدہ مند ہے۔
ناریل استعمال کرنے سے پیٹ ے کیڑے ہلاک ہوجاتے ہیں۔
ناریل کا تیل جلی ہوئ جلد پر لگانے سے افاقہ ہوتا ہے۔
ناریل کے پانی میں ایک کھانے کا چمچہ لیموں کا رس ملا کر پینے سے ہیضے کی شکایت دور ہو جاتی ہے

سبز رنگ کا کچاناریل جسے ڈاب بھی کہا جاتا ہے یہ پانی سے بھرا ہوتا ہے اور اس کے اندر گری بالائی جیسی ہوتی ہے اس ڈاب کا پانی بے شمار فوائد کا حامل ہوتا ہے بعض ماہرین اسے دستیاب دودھ سے زیادہ مفید قرار دیتے ہیں کیونکہ اس میں کولیسٹرول نہیں ہوتا اور چکنائی بھی کم ہوتی ہے بے شمار خوبیوں میں سے چند درج ذیل ہیں۔

ناریل پانی دوران خون کو بہتر بناتا ہے اور غذا ہضم کرنے والی نالی کی صفائی کرتا ہے۔ یہ قدرتی پانی انسانی جسم میں بیماریوں کے خلاف مدافعانہ نظام کو مضبوط بناتا ہے جس کے باعث جسم زیادہ سے زیادہ وائرسز کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو جاتا ہے۔ گردے میں پتھری والے لوگ ناریل پانی پینا معمول بنائیں، کیونکہ یہ پانی پتھریاں توڑ کر خارج کرنے کی قوت رکھتا ہے۔ پیشاب میں جلنا ہے یا نالی میں انفیکشن تو ایک گلاس ناریل پانی سے فوری افاقہ ہو سکتا ہے۔ ناریل پانی میں دیگر چیزوں کے علاوہ الیکٹرولائٹس اور پوٹا شیم کی وافرمقدار بلڈ پریشرکو نارمل اور وی کی کارکردگی کو بہتر بناتی ہے۔ ناریل کا پانی تازہ سنگترے کے جو س سے کم حراروں کی وجہ سے زیادہ سودمند ہے۔ اس پانی میں ماں کے دودھ والا ایسڈ ہوتا ہے لہٰذا اسے ڈبے کے دودھ سے بہتر سمجھا جاتا ہے۔ اس پانی میں نمک کی تعداد اتنی کم ہوتی ہے کہ خون کے سرخ ذرات بالکل محفوظ رہتے ہیں اسی لئے اسے یونیورسل ڈونر بھی کہا جاتا ہے۔

 

Read More

باجرہ ایک ایسا اناج ہے

باجرہ

 
باجرہ ایک ایسا اناج ہے
باجرہ ایک ایسا اناج ہے ? صحت مندوں کے لیے غذا، بیماروں کے لیے دواقدرت نے اس میں جسمانی قوت کا بیش بہا خزانہ چھپا کر ہمیں بخشا ہے
اللہ تعالیٰ کی بے پناہ نعمتوں میں سے اناج ایک بہت اہم نعمت ہے۔ مختلف اناج ہماری روزمرہ غذا کا ایک اہم حصہ ہیں۔ خدا نے اناج میں ایسی قوت اور صحت بخش اجزاءشامل کئے ہیں کہ انسان کوعام اور سستی غذائوں میں طاقت کا خزانہ مل جاتا ہے۔ یہاں ہم چند طاقتور غذائوں کا ذکر کررہے ہیں جو بظاہر معمولی نوعیت کی ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ انتہائی طاقتور غذائیں ہیں۔باجرہ -:باجرہ ایک ایسا اناج ہے جو بدن کو بھرپور غذائیت دینے کے ساتھ ساتھ نزلہ زکام بھی دور کردیتا ہے۔ اطباءکی تحقیق کے مطابق اس میں جسم کی چربی کم کرنے اور اعصاب کو طاقت پہنچانے کی خصوصیت موجود ہے۔ عام طور پر اسے غریبوں کا اناج کہا جاتا ہے۔ راجستھان اور خشک علاقوں کا مزدور طبقہ باجرے کی روٹی کھا کر 15سے 16 گھنٹے تک محنت کرتا ہے اور تھکن محسوس نہیں کرتا۔ عام طور پر لوگ بھوک کی کمی، گیس، ضعفِ معدہ جیسے امراض میں مبتلا ہوتے ہیں۔ انہیں چاہیے کہ وہ کم لیسدار اجزاءوالے اس موٹے اناج کو استعمال کریں تو بدہضمی اور گیس جیسے امراض سے چھٹکارا مل سکتا ہے۔
باجرے کو مستقل استعمال میں رکھنے سے بدن ہلکا پھلکا رہتا ہے۔ برس ہا برس سے حکیم صاحبان یہ مشورہ دیتے رہتے ہیں کہ باجرہ کو گڑ، شکر، گھی یا دیگر کھانے کے تیلوں میں ملا کر کھانے سے کمر مضبوط، خون عمدہ، ہاضمہ درست رہتا ہے اور پیٹ کی چربی میں کمی کے ساتھ گیس بھی نہیں بنتی۔
چنا -: اس مشہور غلے میں جسمانی نشوونما کے لیے درکار تمام اجزاءپائے جاتے ہیں۔ اس کا مزاج گرم اور خشک تر ہے۔ چنے کے چھلکوں میں پیشاب لانے کی قدرتی صلاحیت پائی جاتی ہے۔ بھنے ہوئے چنوں کو چھلکوں سمیت کھانا نزلہ، زکام کے مستقل مریضوں کے لیے بہترین ٹانک ہے۔ گرم خشک تاثیر کی وجہ سے بلغم اور سینے و معدہ کی فاضل رطوبت کو خشک کرتا ہے۔ اسی لیے حکیم بقراط نے چنے کو پھیپھڑوں کے لیے نہایت مفید قرار دیا ہے۔ چنے کو 24گھنٹے بھگونے کے بعد نہار منہ اس کا پانی نتھار کر پی لیا جائے تو یہ جلدی امراض کے لیے مفید ہے۔
خارش اور جلد کی رطوبت کی بیماریوں میں یہ نہایت فائدہ مند ہے۔ بھیگے ہوئے چنے خوب اچھی طرح چبا کر استعمال کرنے سے وزن بڑھتا ہے،یہ خون کو صاف کرتا اور سدھوں کا خاتمہ کرتا ہے۔ جن جانوروں کی غذا میں چنا شامل ہوتا ہے وہ اچھا دودھ اور بہتر گوشت فراہم کرتے ہیں۔ اس میں موجود نائٹروجن اور ہائیڈروجن کاربن کی خفیف مقدار جانوروں میں چربی پیدا کرکے جسم کی قوت اور حرارت کو مجتمع رکھتی ہے۔
یورپ اور دیگر مغربی و ایشیائی ممالک میں اسے گوشت کا بہترین نعم البدل سمجھا جاتا ہے۔ کچا چنا ”اولہ“ جسے بچے بڑے سبھی شوق سے کھاتے ہیں، وٹامن ”ای“ کی فراہمی اعضائے رئیسہ کی پروداخت اور نسل انسانی کی زرخیزی و توانائی میں معاون ہے۔ یہ وٹامن تازہ دانہ دار گندم، بادام، پستہ، چنے، مٹر اور دیگر پھلوں کے سبز چھلکوں میں پایا جاتا ہے۔
چنے میں موجود وٹامن ”بی“ دل کی کارکردگی بڑھاتا ہے۔ دماغ، جگر، دانتوں اور ہڈیوں کے لیے مفیدہے اور اعصاب گردہ و ہاضمہ کے عمل میں مددگار ہے۔ وٹامن ”بی“ تمام تازہ اناجوں کے چھلکوں اور بیجوں میں بکثرت پایا جاتا ہے۔ چنے کو چھلکوں سمیت استعمال کرنے سے امراض گردہ اور پتھری بننے کے عمل سے نجات مل سکتی ہے۔
مکئی -: مکئی مکو، مکا ایک ہی غذائی جنس کے مختلف نام ہیں جو پاکستان میں سردیوں کے موسم میں عام طور پر پیدا ہوتی ہے۔ نیم پختہ بھٹہ کوئلوں پر بھون کر کھایا جاتا ہے جو نہایت لذیذ اور بھوک کو تسکین دیتا ہے لیکن یہ سیاہ مرچ، نمک، لیموں کے بغیر کھانے سے ذرا دیر میں ہضم ہوتا ہے اور معدہ میں فاسد مادے پیدا کرنے کا باعث بنتا ہے۔
پختہ دانہ کی روٹی مہین اور مقوی دماغ ہے۔ اس کی روٹی اس قدر مصفی خون ہے کہ اگر چھ ماہ مسلسل کھائی جائے تو پرانے جذام کا مریض تندرست ہوجاتا ہے۔ اس کا آٹا پانی میں گھول کر رخساروں پر ملنے سے کیل، مہاسے دور ہوجاتے ہیں۔ ہاتھوں میں لگانے سے ہاتھوں کی خشکی اور ہر قسم کی بدبو زائل ہوجاتی ہے لیکن عام طور پر اس کا آٹا انسانی جسم کے تمام اعضاءکے لیے مفید نہیں ہے۔ یہ معدہ میں دیر تک رہتا ہے، جس کی وجہ سے تبخیر کا باعث بنتا ہے۔ اس کی روٹی دودھ، گھی، شکر اور گندم کے آٹے کو ملا کر پکائی جائے تو انسانی جسم کو بہت فائدہ دیتی ہے۔
مکئی کے دانوں کو گھی یا تیل میں بھون کر پاپ کارن کی شکل میں بڑے شوق سے کھایا جاتا ہے۔ سردیوں میںمکئی کے دانوں یا بھٹے کا استعمال خوب مزہ دیتا ہے۔
جو -: قدیم زمانے سے جو کا استعمال بطور علاج اور قوت بخش غذا میں ہوتا چلا آرہا ہے۔ زمانہ قدیم کے یونانی کھیلوں اور زور آوری کے مقابلوں کی تیاری کے سلسلے میں کھلاڑیوں اور پہلوانوں کو زور آور اور قوی تر بنانے کے لیے ان کی خوراک میں جو کو ایک ضروری جز کے طور پر شامل کیا جاتا تھا۔ جو میں جسم کو توانائی بخشنے والے اجزاءکی خاصی مقدار پائی جاتی ہے۔ اس میں 80فیصد نشاستہ، لحمیات اور فاسفورس کی بڑی مقدار موجود ہوتی ہے۔ مغربی ممالک کے اکثر گھرانوں میں بچوں کو دودھ کے ساتھ جو ملا کر دیا جاتا ہے اس طرح بچوں کو اضافی غذائیت کے ساتھ ساتھ توانائی بھی ملتی ہے اور وہ پیٹ کے درد سے محفوظ رہتے ہیں۔ دودھ کو آسانی سے ہضم بھی کرلیتے ہیں۔
جو کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ ایک سو بیماریوں کو دور کرتا ہے۔ خون کے جوش کو کم کرتا ہے۔ بلڈ پریشر کو فائدہ پہنچاتا ہے حدت کوکم کرتا ہے، پیاس بجھاتا ہے، جوڑوں کے درد کو فائدہ پہنچاتا ہے چونکہ زہریلے مادوں کو اخراج کرتا ہے اس لیے مہاسے، چہرے کے دانوں اور اس سلسلے میں دوسری جلدی بیماریوں کو دور کرتا ہے۔ جو گرمی سے نجات دلاتا ہے جسم میں زہریلے مادوں کو خارج کرکے جلد کو نکھارتا ہے۔ لڑکوں اور لڑکیوں کو گرمیوں میں کھانے سے قبل یا کھانے کے بعد جو کا ایک گلاس پینے سے بہت حد تک چہرے کے دانوں اور داغوں سے نجات ملنا ممکن ہوسکتی ہے۔
احادیث نبوی سے ثابت ہوتا ہے کہ نبی کریم کی مرغوب غذائوں میں جو بھی شامل ہے۔ آپ نہ صرف جو کو روٹی، دلیے اور ستو کے طور پر استعمال فرماتے تھے بلکہ بطور علاج بھی جو کے استعمال کا مشورہ دیا کرتے تھے۔ ایک روایت کے مطابق اہل خانہ میں سے جب کوئی بیمار پڑتا تھا۔ آپ اس کو جو کا دلیہ کھلانے کا حکم دیتے تھے اور فرماتے تھے کہ ”جو کا استعمال غم اور کمزوری کو اس طرح نکال پھینکتا ہے جس طرح تم میں سے کوئی اپنے چہرے کو پانی سے دھو کر میل کچیل صاف کردیتا ہے۔“ جدید تجربات سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ بیماروں کے لیے سرکار دوعالم کا تجویز کردہ جو کا دلیہ، ستو یا روٹی وغیرہ معدہ،آنتوں اور السر کے مریضوں کے لیے انتہائی مفید ہے۔
یہ تھا چند اناج کا ذکر جو اپنے اندر قوت کے خزانے سمیٹے ہوئے ہیں اور جنہیں ہم معمولی اور سستے جان کر نظر انداز کردیتے ہیں۔ حالانکہ یہ ہماری جسمانی صحت کے لیے ٹانک کا درجہ رکھتے ہیں۔ انہیں اپنی روزمرہ کی غذا میں شامل رکھیں اور صحت مند رہیں۔

سرسوں کے تیل کا کمال

سرسوں کے تیل کا کمال

سرسوں کے تیل کو مخصوص جگہ (ناک کے نتھنے‘ ناف اور مقعد پر)دن میں 3 یا پھر زائد بار لگانے کے فوائد ۔ سرسوں کے تیل کا خالص ہونا اولین ! میرے پاس اس ٹوٹکے کی تعریف میں لکھنے کے لئے الفاظ نہیں ہیں ۔ لاکھوں فوائد جو استعمال کرو تو پتہ چلتا ہے کہ کیا جادو ہے۔
ناک بند رہنا، سردیوں میں سر میں درد، بلغم کا حلق میں گرنا، بھوک نہ لگنا، قبض رہنا، بواسیر کے مسوں میں تکلیف ہونا، چھینک نہ آنا وغیرہ ناف میں استعمال کرنے سے گیس کا اخراج ہونا‘ اسٹول نرم ہوکر پاس ہونا، بھوک بھرپور لگنا طبیعت چاق وچوبند رہتی ہے۔ ناک کی ہڈی بھی کم ہونے لگی ہے اور ناک کی شکل درست رہتی ہے حتیٰ کہ ناک بند ہوجانے کی وجہ سے تکلیف کا سامنا

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

عورت کو احتلام ہو تو اس پر بھی غسل واجب ہے

عورت کو احتلام ہو تو اس پر بھی غسل واجب ہے

صحیح بخاری –  کتاب الغسل، حدیث نمبر : 282
جب عورت کو احتلام ہو تو اس پر بھی غسل واجب ہے
حدثنا عبد الله بن يوسف، قال أخبرنا مالك، عن هشام بن عروة، عن أبيه، عن زينب بنت أبي سلمة، عن أم سلمة أم المؤمنين، أنها قالت جاءت أم سليم امرأة أبي طلحة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت يا رسول الله، إن الله لا يستحيي من الحق، هل على المرأة من غسل إذا هي احتلمت فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏”‏ نعم إذا رأت الماء‏‏
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ ہم سے امام مالک نے بیان کیا، انھوں نے ہشام بن عروہ کے واسطے سے، انھوں نے اپنے والد عروہ بن زبیر سے، وہ زینب بنت ابی سلمہ سے، انھوں نے ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے، آپ نے فرمایا کہ ام سلیم ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کی عورت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور کہا کہ اللہ تعالیٰ حق سے حیا نہیں کرتا  کیا عورت پر بھی جب کہ اسے احتلام ہو غسل واجب ہو جاتا ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ہاں اگر ( اپنی منی کا ) پانی دیکھے ( تو اسے بھی غسل کرنا ہو گا ) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے۔ اس کے لیے بھی مردکا سا حکم ہے کہ جاگنے پر منی کی تری اگر کپڑے یا جسم پر دیکھے توضرور غسل کرے تری نہ پائے توغسل واجب نہیں
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

اسلام میں اپنےآپ کو نامرد بنا دینا منع ہے

اسلام میں اپنےآپ کو نامرد بنا دینا منع ہے
صحیح بخاری -> کتاب النکاح
حدیث نمبر : 5073
اپنےآپ کو نامرد بنا دینا منع ہے ? حدثنا أحمد بن يونس، حدثنا إبراهيم بن سعد، أخبرنا ابن شهاب، سمع سعيد بن المسيب، يقول سمعت سعد بن أبي وقاص، يقول رد رسول الله صلى الله عليه وسلم على عثمان بن مظعون التبتل، ولو أذن له لاختصينا‏.‏
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، کہا ہم کو ابن شہاب نے خبر دی ، انہوں نے سعید بن مسیب سے سنا ، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تبتل یعنی عورتوں سے الگ رہنے کی زندگی سے منع فرمایا تھا ۔ اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم انہیں اجازت دے دیتے تو ہم تو خصی ہی ہو جاتے ۔

حدیث نمبر : 5074
حدثنا أبو اليمان، أخبرنا شعيب، عن الزهري، قال أخبرني سعيد بن المسيب، أنه سمع سعد بن أبي وقاص، يقول لقد رد ذلك ـ يعني النبي صلى الله عليه وسلم ـ على عثمان، ولو أجاز له التبتل لاختصينا‏.‏
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، کہا مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی اور انہوں نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کو عورت سے الگ رہنے کی اجازت نہیں دی تھی ۔ اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم انہیں اس کی اجازت دے دیتے تو ہم بھی اپنے کو خصی بنالیتے ۔اسلام میں مجرد رہنے کو بہتر جاننے کے لئے کوئی گنجائش نہیں ہے بلکہ نکاح سے بے رغبتی کر نے والے کو اپنی امت سے خارج قرار دیا ہے۔
حدیث نمبر : 5075
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا جرير، عن إسماعيل، عن قيس، قال قال عبد الله كنا نغزو مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وليس لنا شىء فقلنا ألا نستخصي فنهانا عن ذلك ثم رخص لنا أن ننكح المرأة بالثوب، ثم قرأ علينا ‏{‏يا أيها الذين آمنوا لا تحرموا طيبات ما أحل الله لكم ولا تعتدوا إن الله لا يحب المعتدين‏}‏‏.‏
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر نے ، ان سے اسمٰعیل بن ابی خالد بجلی نے ، ان سے قیس بن ابی حازم نے بیان کیا اور ان سے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد کو جایا کرتے تھے اور ہمارے پاس روپیہ نہ تھا ( کہ ہم شادی کرلیتے ) اس لئے ہم نے عرض کیا ہم اپنے کو خصی کیوں نہ کرالیں لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے منع فرمایا ۔ پھر ہمیں اس کی اجازت دے دی کہ ہم کسی عورت سے ایک کپڑے پر ( ایک مدت تک کے لئے ) نکاح کر لیں ۔ آپ نے ہمیں قرآن مجید کی یہ آیت پڑھ کر سنا ئی کہ ” ایمان لانے والو ! وہ پاکیزہ چیزیں مت حرام کرو جو تمہارے لئے اللہ تعالیٰ نے حلال کی ہیں اور حد سے آگے نہ بڑھو ، بے شک اللہ حد سے آگے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا “ ۔
حدیث نمبر : 5076
وقال أصبغ أخبرني ابن وهب، عن يونس بن يزيد، عن ابن شهاب، عن أبي سلمة، عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ قال قلت يا رسول الله إني رجل شاب وأنا أخاف على نفسي العنت ولا أجد ما أتزوج به النساء، فسكت عني، ثم قلت مثل ذلك، فسكت عني ثم قلت مثل ذلك، فسكت عني ثم قلت مثل ذلك، فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏”‏ يا أبا هريرة جف القلم بما أنت لاق، فاختص على ذلك أو ذر ‏”‏‏.‏
اور اصبغ نے کہا کہ مجھے ابن وہب نے خبر دی ، انہیں یونس بن یزید نے ، انہیں ابن شہاب نے ، انہیں ابو سلمہ نے اور ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! میں نوجوان ہوں اور مجھے اپنے پر زنا کا خوف رہتا ہے ۔ میرے پاس کوئی ایسی چیز نہیں جس پر میں کسی عورت سے شادی کر لوں ۔ آپ میری یہ بات سن کر خاموش رہے ۔ دوبارہ میں نے اپنی یہی بات دہرائی لیکن آپ اس مر تبہ بھی خاموش رہے ۔ سہ بارہ میں نے عرض کیا آپ پھر بھی خاموش رہے ۔ میں نے چو تھی مرتبہ عرض کیا آپ نے فرمایا اے ابو ہریرہ ! جو کچھ تم کرو گے اسے ( لوح محفوظ میں ) لکھ کر قلم خشک ہوچکاہے ۔ خواہ اب تم خصی ہو جاؤ یا باز رہو ۔ یعنی خصی ہونا بیکار محض ہے ۔تشریح : دوسری حدیث میں ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا اجازت ہو تو میں خصی ہوجاؤں؟ اس صورت میں جواب سوال کے مطابق ہو جائے گا۔ اس سے یہ مقصود نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خصی ہونے کی اجازت دے دی کیونکہ دوسری حدیثوں میں صراحتاً اس کی ممانعت وارد ہے بلکہ اس میں یہ اشارہ ہے کہ خصی ہونے میں کوئی فائدہ نہیں تیری تقدیرمیں جو کچھ لکھا ہے وہ ضرور پورا ہوگا اگر حرام میں پڑنا لکھا ہے تو حرام میں مبتلا ہوگا اگر بچنا لکھا ہے تو محفوظ رہے گا۔ پھر اپنے کو نامرد بنانے کی کیا ضرورت ہے اور چونکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روزے بہت رکھا کرتے تھے لیکن روزوں سے ان کی شہوت نہیں گئی تھی لہٰذا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو روزوں کا حکم نہیں فرمایا۔ روایت میں متعہ کا ذکر ہے جو وقتی طور پر اس وقت حلال تھا مگر بعد میں قیامت تک کے لئے حرام قرار دے دیا گیا۔

Sleep is very effective head of the oil,سر سوں کا تیل بہت مفید ہے

Sleep is very effective head of the oil,سر سوں کا تیل  بہت مفید ہے

امریکی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ سر سوں کا تیل جسم میں کولیسٹرول کو کم کر نے میں بہت مفید ہے۔امریکی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ سرسوں کے تیل کا بطور غذا استعمال جسم میں کو لیسٹرول کو کم کر نے میں مفید ہے۔ اسے سلاد میں ڈال کر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ہا رورڈ یونیور سٹی کے حالیہ تحقیق میں مزید بتایا کیا گیا ہے کہ روز مرہ کی خوراک میں سرسوں کے تیل کے تھوڑے سے استعمال سے5 ماہ میں کو لیسٹرول لیو ل29فیصد کم ہو سکتا ہے ۔واضح رہے کہ جسم میں کولیسٹرول کے اضافے سے شریانوں میں Atherosclerosis

زیادہ مقدار میں جمنے لگتا ہے جو دل کی بیماریوں کا سبب بنتا ہےسرسوں کے تیل میں دیگر تیلوں کے مقابلے میں چکنائی کی مقدار نصف ہوتی ہے۔

Obesity can be reduced,موٹاپا کم کیا جا سکتا ہے

Obesity can be reduced,موٹاپا کم کیا جا سکتا ہے

موٹاپا ایک بیماری ہے۔جسکی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔جس میں طرز زندگی اور جینیات سب سے اہم ہیں۔نیشنل ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن اگزیمینیشن سروے کی پہلی رپورٹ(١٩٧٦-٨٠) کے مطابق ٢٠ سے ٧٤ سال کی عمر کے لوگوں میں موٹاپے کی شرح١٥۔٠٠٪ تھی جبکہ یہی بڑھ کے ٢٠٠٣-٠٤ کے سروے میں ٣٢۔٩٪ ہو گئی۔٢ سے ٥ سال کی عمر کے بچوں میں یہ شرح ٥۔٠٪ تھی جو بڑھ کر١٣۔٩٪ ہوگئی جبکہ ٦ سے ١١ برس کے بچوں میں یہ شرح ٦۔٥٪ سے بڑھکر ١٨۔٨٪ ہو گئی۔موٹاپے کی وجہ سے بہت سی بیماریوں کے لاحق ہونے کا خدشہ بھی ہوتا ہے ۔جن میں انجماد خون،دوسرے درجے کی شوگر اور نیند میں حبس دم کی بیماریاں سب سے زیادہ ہیں۔اہم بات یہ ہے کہ یہ سب جانتے ہوئے بھی موٹاپے کے مریض کے لیے وزن کم کرنا مشکل ہوتا ہے جسکی وجہ قوت ارادی کی کمی ہے۔ذیل میں کچھ تھیراپیز اور طریقہ کار درج کیے جا رہے ہیں جنھیں استعمال کرکے نہ صرف وزن کم کیا جا سکتا ہے بلکہ قوت ارادی بھی مضبوط ہوگی۔
١- سب سے پہلے اپنے کھانے کے اوقات مقرر کر لیں۔
٢-دن میں ١٢ سے ١٨ گلاس پانی پیئں۔
٣-اگر بھوک کھانے کے اوقات کے علاوہ محسوس ہو تو اپنے انگوٹھے کے اوپری حصے کو ١٠ منٹ تک مساج کریں۔دونوں ہاتھوں پر۔انشااللہ بھوک کا احساس ختم ہو جائےگا۔
٤-صبح نہار منہ اسپغول کی بھوسی دو چائے کے چمچے ایک گلاس پانی مٰیں ڈال کر پیئں۔یہ نہ صرف پیٹ اور انتڑیوں کی صفائی کے لیے مفید ہے بلکہ اس سے چہرے کی جلد بھی شفاف اور چمکدار ہو جائےگی۔
٥- کم از کم آدھا گھنٹا تیز واک کریں یا کوئی سی بھی اسٹئیر کلائمبر ایک گھنٹا استعمال کریں۔
٦-لقمے کو چبا چبا کر کھایئں۔

ڈایئٹ پروگرام ١؛

ناشتہ؛ ایک ابلا ہوا انڈا اور بغیر شکر کے چائے۔اگر ضرورت محسوس ہو تو کینو یا سیب بھی لے سکتے ہیں۔

گیارہ بجے دن؛ اگر بھوک محسوس ہو تو کھیرا،ککڑی،ٹماٹر یا ایک کیلا بھی لے سکتے ہیں۔

دوپہر کا کھانا؛کسی بھی سبزی کا سوپ۔اگر چکن شامل کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں لیکن لال گوشت بلکل بھی نہیں۔

چار بجے شام؛کوئی بھی موسمی پھل پپیتا،امرود ،سیب یا گاجر ،آلو بخارہ لے سکتے ہیں۔
بغیر شکر کی چائے بھی لے سکتے ہیں۔

آٹھ بجے رات؛اب چونکہ اگلی صبح تک کچھ نہیں کھانا ہے اسلیے ایک کپ ابلے ہو ئے چاول ،کچی سبزی کے ساتھ لے سکتے ہیں۔
یہ پروگرام صرف تین دن کے لیے ہے۔

چوتھے اور پانچویں دن دوپہر کے کھانے میں سوپ کی جگہ سلاد کے اوپر لیموں چھڑک کر لے سکتے ہیں۔

پانچویں دن رات کے کھانے میں ابلی ہوئی چکن ،یا ہلکے شوربے کے ساتھ ایک چپاتی لے سکتے ہیں۔

دو دن کے وقفے سے یہ پروگرام پھر دہرایا جا سکتا ہے لیکن بیچ کے دو دنوں میں غذائی بد احتیاطی سے پرہیز کریں۔

ڈایئٹ پروگرام ٢

یہ بنانا ڈایئٹ پروگرام ہے۔اسمیں کیلے اور دودھ کے سوا کچھ نہیں کھانا ہے۔لیکن پانی اور اسپغول کی بھوسی کا استعمال پہلے کی طرح ہی رکھیں۔
١
-صبح کے ناشتے میں ٢ کیلے اور ایک گلاس اسکم ملک لیں۔
٢-دوپہر کے کھانے میں ٢ کیلے اور ایک گلاس اسکم ملک لیں۔
٢رات کے کھانے میں بھی ٢ کیلے اور ایک گلاس اسکم ملک لیں۔

یہ پروگرام تین ہفتے تک جاری رکھ سکتے ہیں۔

ڈایئٹ پروگرام ٣؛

یہ کیبج سوپ ڈایئٹ ہے۔سوپ کی ترکیب ہے؛

١_چھ بڑی ہری پیاز

٣-ایک یا دو ٹماٹر
٤-تین گاجریں
٥-ایک پیالہ مشرومز
٦-تھوڑی سی اجوائن
٧-آدھی پتہ گوبھی درمیانے سائز کی
٨-دو چکن کیوبز
٩-حسب ذائقہ نمک،مرچ ،سیاہ مرچ وغیرہ استعمال کریں۔

ترکیب؛تمام چیزوں کو بائٹ سائز میں کاٹ لیں۔ایک پین میں ڈال کر ہلکی آنچ پر رکھیں۔سبزیاں پانی

چھوڑ دیں تو اسمیں بارہ کپ پانی ڈال کی ہلکی آنچ پر دو گھنٹے تک پکنے دیں۔
یاد رکھیں کے یہ پلان صرف ٧ دن کے لیے ہے دو ہفتے کے وقفے کے ساتھ۔
پہلا دن؛(پھل )تمام قسم کے پھل کھایئں سوائے کیلے کے اور سوپ لیں۔مشروبات میں کروندے کا رس،بغیر شکر کی چائے اور پانی پی سکتے ہیں۔
دوسرا دن؛(سبزیاں)تمام قسم کی کچی،پکی ہوئی یا ابلی ہوئی سبزیاں کھایئں۔کوشش کریں کہ خشک بینز،مٹر اور اناج نہ کھایئں۔سوپ کے ساتھ سب قسم کی سبزیاں لیں۔رات کے کھانے میں ابلا ہوا آلو لیں لیکن اور کوئی سبزی نہ لیں۔
تیسرا دن۔تیسرے دن سبزیاں ،فروٹ اور سوپ لیں۔
چوتھا دن؛کیلے اور اسکم ملک؛پورے دن میں آٹھ کیلے اسکم ملک کے ساتھ لیں۔سوپ کے ساتھ۔
پانچواں دن؛گوشت اور ٹماٹر؛دس سے بیس اونس گوشت اور چھ تازہ ٹماٹر۔چھ سے آٹھ گلاس پانی پیئں تاکہ یورک ایسڈ جسم سے نکل جائے۔ایک بار سوپ ضرور لیں اس دن بھی۔ابلی ہوئی مرغی بھی لے سکتے ہیں یا مچھلی ۔لیکن دونوں کو ساتھ نا لیں۔
چھٹا دن؛گوشت اور سبزیاں؛اس دن گوشت اور سبزیاں کھایئں۔٢ یا ٣ قتلے گوشت کے بھی لے سکتے ہیں ہری سبزیوں کے ساتھ۔دن میں ایک بار سوپ ضرور لیں۔
ساتھواں دن؛براؤن رائس،بغیر شکر کے جوسس اور سبزیاں۔دن مٰیں ایک بار ضرور سوپ پیئں۔

Coconut water improves blood circulation|ناریل پانی دوران خون کو بہتر بناتا ہے

ناریل

 

 

 

 

 

Coconut water improves blood circulation|ناریل پانی دوران خون کو بہتر بناتا ہے

سبز رنگ کا کچاناریل جسے ڈاب بھی کہا جاتا ہے یہ پانی سے بھرا ہوتا ہے اور اس کے اندر گری بالائی جیسی ہوتی ہے اس ڈاب کا پانی بے شمار فوائد کا حامل ہوتا ہے بعض ماہرین اسے دستیاب دودھ سے زیادہ مفید قرار دیتے ہیں کیونکہ اس میں کولیسٹرول نہیں ہوتا اور چکنائی بھی کم ہوتی ہے بے شمار خوبیوں میں سے چند درج ذیل ہیں۔

ناریل پانی دوران خون کو بہتر بناتا ہے اور غذا ہضم کرنے والی نالی کی صفائی کرتا ہے۔ یہ قدرتی پانی انسانی جسم میں بیماریوں کے خلاف مدافعانہ نظام کو مضبوط بناتا ہے جس کے باعث جسم زیادہ سے زیادہ وائرسز کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو جاتا ہے۔ گردے میں پتھری والے لوگ ناریل پانی پینا معمول بنائیں، کیونکہ یہ پانی پتھریاں توڑ کر خارج کرنے کی قوت رکھتا ہے۔ پیشاب میں جلنا ہے یا نالی میں انفیکشن تو ایک گلاس ناریل پانی سے فوری افاقہ ہو سکتا ہے۔ ناریل پانی میں دیگر چیزوں کے علاوہ الیکٹرولائٹس اور پوٹا شیم کی وافرمقدار بلڈ پریشرکو نارمل اور وی کی کارکردگی کو بہتر بناتی ہے۔ ناریل کا پانی تازہ سنگترے کے جو س سے کم حراروں کی وجہ سے زیادہ سودمند ہے۔ اس پانی میں ماں کے دودھ والا ایسڈ ہوتا ہے لہٰذا اسے ڈبے کے دودھ سے بہتر سمجھا جاتا ہے۔ اس پانی میں نمک کی تعداد اتنی کم ہوتی ہے کہ خون کے سرخ ذرات بالکل محفوظ رہتے ہیں اسی لئے اسے یونیورسل ڈونر بھی کہا جاتا ہے۔

دودھ تمام غذائوں کا شہنشاہ ہے

دودھ

دودھ تمام غذائوں کا شہنشاہ ہے

آج سے چودہ سو سال پہلے ہمارے نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ کے بارے میں ارشاد فرمایاتھا۔
”دودھ تمام غذائوں کا شہنشاہ ہے”
بلاشبہ نبی آخر الزماںۖ کا یہ فرمان چودہ سو سال پہلے بھی درست تھا اور آج تک درست چلا آ رہا ہے۔ انسان ہو کہ جانور جس جاندار پر نظر ڈالتے ہیں تو یہی نظر آتا ہے کہ ہر پیدا ہونے والا بچہ جیسے بھوکا پیدا ہوتا ہے اور وہ اپنی پہلی ہی چیخ میں ”دودھ” کا مطالبہ کرتا ہے۔ پھر جب تک ماں کا دودھ اسکے منہ سے نہیں لگ جاتا وہ چیختا چلاتا رہتا ہے اور جب تک قدرت کا یہ عطیہ اور یہ مکمل غذا اور سب سے زیادہ زود اثر ٹانک اس کے حلق سے نہیں اترتا وہ بے قرار اور بے چین رہتا ہے۔
ہمارے نبی کریمۖ نے دودھ کو صرف تمام غذائوں اور دوائوں کا سرتاج اور شہنشاہ ہی نہیں فرمایا بلکہ دودھ پینے کے بعد اس کے ہضم اور مفید ہونے کے لئے ایک دعا بھی تلقین فرمائی جس کا ترجمہ یہ ہے۔
” اے اللہ دودھ میں برکت فرما اور یہی نعمت ہمیں زیادہ سے زیادہ عطا فرما”۔
دودھ میں غذائی اجزائ
دودھ میں غذائی اجزاء اس مناسبت سے ہیں
دودھ میں پانی کا تناسب 89فیصد
روغنی اجزائ 5فیصد
شکر تین چار فیصد
گوشت پیدا کرنے والے اجزاء 3.5%
بھینس کے دودھ میں ”روغنی اجزائ” زیادہ اور بکری کے دودھ میں معدنی نمکیات زیادہ ہوتے ہیں۔ گائے کے دودھ میں چکنائی کم جبکہ اونٹنی کے دودھ میں نوشادر کے اجزاء زیادہ ہوتے ہیں۔
تحقیق بتاتی ہے کہ ایک سیر دودھ اپنی غذائیت میں ایک سیر گوشت کے برابر ہوتا ہے حالانکہ دودھ کی فی سیر قیمت گوشت کی قیمت کا ایک چوتھیائی ہوتا ہے۔
دودھ کی افادیت
ا) دودھ بچوں جوانوں ، دماغی کام کرنے والوں اور سخت محنت کرنے والوں کے لئے اکسیر ہے۔
ب) بیماری سے صحتیاب ہونے والوں کے لئے مفید ٹانک ہے۔
ج)حاملہ خواتین کے لئے ایک خوش ذائقہ اور زود ہضم غذا کا کام کرتا ہے۔
د)معیادی بخار’ سل دق اور ہڈیوں میں کیلشیم پیدا اور خون بڑھانے کے لئے کار آمد ہوتا ہے۔
دودھ کا مزاج گرم تر ہے۔ یہ قبض کشا’ پسینہ اور پیشاب کے ذریعہ بدن کا زہر خارج کرتا ہے۔ دودھ پینے والوں کی عمر بڑھتی اور بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں۔دودھ بدن میںرطوبت پیدا کرتا ہے۔ دودھ زود ہضم ہے اور دل ، جگر ، معدہ ، انتڑیوں، چربی غدود اور ہڈیوں کی گرمی اور خشکی دور کرتا ہے۔
دودھ کا فعل اور اثر
دودھ کا ذاتی فعل تو قبض دور کرنا ہے۔ اور تجربہ بھی یہ بتاتا ہے کہ 80%لوگ دودھ کے استعمال سے تندرست و توانا ہوجاتے ہیںمگر ایسا بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ پندرہ سے بیس لوگ ، دودھ میں فولادی اجزاء کے شامل ہونے سے قبض میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔
دراصل یہ دودھ کا اثر نہیں بلکہ ایسا دودھ میں ملاوٹ کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ہمارے ملک میں ”ملاوٹ” کی وجہ عام ہے۔لہذا جو لوگ بازار کا دودھ استعمال کرتے ہیں انہیں عام طور پر قبض ہو جاتا ہے۔ اس لئے جنہیں خالص دودھ نہیں ملتا، انہیں چاہئے کہ وہ دودھ میں ایک چھوارہ ڈال کر گرم کریں اس طرح دودھ ہضم ہونے میں آسانی ہو گی اور قبض کی شکایت پیدا نہ ہو گی۔
تبخیر اور گیس
تبخیر اور گیس کے مریض جن کا پیٹ بڑھ جاتا ہے ہاتھ پیرسوجاتے ہیں اور کمزوری کی وجہ سے جلدتھکن پیدا ہو جاتی ہے اور پانی منہ میں بھر بھر آتا ہے انکا علاج یہ ہے۔
ایک پائو دودھ میں دو کھجوریں ‘ چھ ماشہ بادیاں (سونف) ‘ایک عدد بڑی الائچی صبح کے وقت ناشتہ کے طور پر استعمال کریں اور شام کو چائے کی جگہ بھی یہ استعمال کریں۔
دودھ ہر وقت پیا جا سکتا ہے دن کے کسی حصے میں اس کے پینے کی ممانعت نہیں۔ دودھ ہمیشہ گھونٹ بھر بھر کے پینا چاہئے۔ اس سے آکسیجن ملتی ہے اور دودھ جلد ہضم ہو جاتا ہے جو لوگ سوتے وقت دودھ پیتے ہیں انہیں اس میں فرحت اور لذت حاصل ہوتی ہے۔ ایک تندرست جسم میں دودھ دو گھنٹوں کے اندر اندر ہضم ہو جاتا ہے۔